Skip to main content

Full text of "انتخاب تفسیر جلالین و مشکوة المصابیح intikhab e Tafseer e Jalalain o Mishkat ul Masabih"

See other formats


۳ ہہ ہہ 7ٹس/, 
گے گے لۓۓ 


ت008 0م“ 
0+018 
٦۷٣۹۷ٹى۶9ئ“‏ ئ۶۷۰۷ 
تتلر بر شفقل زبعٹ جاضتلکرنے گے لسۓ 
مک تح 
3070٭ھ۸0۳8ھ0 
"و 5 7 یو۔۔ 


م20 


2291 
سہدے مر ۱۱× 


جج ہےر 

7 سو رو ں)گکھ 
۱ ام رک ئن ا ۴- 
مان تال سای وبا آیامہ ونیالیے 


)۸ امن ٹر" اڑوازار لاہور : 
یرادرز 


نت:042-7246006 


۴ًٔ "و٤‎ 


71 


جہومقون الع مفونانانزر 
۷۴۷ 6 1۱۲9015 


تو بن ناش رتفوظط ہیں 


جزری 2009 ۶ 
کان 


شچاق اے تن پنرزلار 
رمھے 
مکتبہ تنظمم المدارس 


ام ظامیرضویانرردنلوہار قگیٹ لا ود 
مکخبہ قادريه نظامیه کتاب گھر 
دا جاور با مارکیٹ 042-7226193 ز بی رخ ر40اردوپازارلا ور 
کک لاگ رسو فی مد ی 0321-8226193 حاذنگھ راوَہ 0301-4377868 
ہ۸ ۱ ٦‏ نٹ اڑوبازار لاہور 
لی 2 ص2 [ن: 1427246006 
جے جوپوئیووپی سے چچچ ھی حا 
ضروری التماس 


تار کرام! بھم نے انی ساط کےمطابق ا سکاب ےی نکیا می پورییکوش کی ہے رام رس یآ پ ا 
موںکوئی لی پا میں تر ادار رکوہ ء ضرو کہم تاکہ وو ورستکردکیجاے۔ادار وآ پکا بعد رگزار ہوا 


۸۸٥۱۷۱٥. 


جگی جلالید شریف (غ) 


شرف اغسماب 


اپ مشکوٰۃ المصأبیح کےاأُ ساد 
۰ ۱ 
رت مول نا فلاصی عبدالرصکن جلا لی دامت بر تم العال 
( سای مدرں چامع نٹ لاہور) 


ین 


ہەییے میلہہ لُفتم کە جیست راہ نجات 
بضواست جام ہے و لٗفت بادہ ن وئیدن 
لیا مشد 


ری الین 


ال تھا لی اس ک ےکنا ہوں او رکوتا ہہوں سے درگ رکر ے 


۴ً "٤ 


ےت ہہ.۸ہ۷۷۳۸ 


7 


کپ 
ہحجہ 


جگری جلالیں شریف (ي6ع) 


عی اشر 


ان تھی کے لیے ہرطر حکی حنخسول ہے ننس نے بیس اپنے بیارے دی نکی خدم تکمرن ےکی فی عطا کی ۔ 

حفرت ئھرسلی الل علیہ لم پر بے عد دشار ددودوعلام نال بآ پ کے ہراپ کے اصحاب اور پکی امت کے 
دیرتمام افراد بجی اوندتھا یکی ری اور برک نازل ہوں_ 

لہ تال کا بے عدشگر ےک اس کےففل وکرم کے تج می ہم اس وفت آپ کے ساس تشم المدارس انھریے 
پاکستان کے موب کردونصاب دوک نطائی براۓ طالبا تک ایک اب م تاب اتا خی رجلولیشن ومک مصاع ''آپ کے 
ات پی ںکررسے ہیں۔ 

ھم نے یہ پور یکیش کی ےکرتفی جال نکوعل تیر میں اورمکلے ۃ لصا کعلم حدیت می جو مقام حاصل ہے اور 
صا کماب ہو نے کے اعقبار سے طالبا تکی سہولت کے لیے ا کی ھا ہرکی و جیو ںکو جننا نماباں ہونا جاہیے نیش نمایا ںکیا 
جائے۔ یم انی ا سکہشنل شکس عحدن ککامیاب ہوئے ہیں ال کا اندازہلگانے کے لآ پکو دنر ادارو ںکی طرف سے 
شائع شدہ ای خقب تھو ھے پرای ک نظ ڈالن ہوگی۔ 

ت ےکی خدمت جمار ےحتز م دوست الوالطا گی الد مین ایر داصت بکاآم الالیہ نے امچام دی ہے۔ ا کاب 
کے ہر اہ طالبات کے نصاب کے تلق دودی رجھو ہے اتخاب احادبیے۔جلد ال ( نچ بفاری و مل مکی ختیپ احاد یٹ کا 
جوم ) اوراتحاب اعاد یٹ جلددوم (جائح تر نری' شالت پریی سفن ابوداؤ سن این ماج سطن نسائی اور شرع معا ی الآخار 
کی شخب احاد ی ث کا جموعہ بھی شا ہو ہیں ۔ اود ان کے تر ےکی خدم تبھی حضرت صاحب نے ایام دی ہے۔ 

أمید ہے دوک لھا کی طالبات کے لے زماری بکادش نخت خی رمترقثابت ہوک اور طالبات کے ہھراہ عام ارد دان 
طبقا نآ ات داحادبیث کے وش و برکیات سے سی ہوگاں ۱ ۱ 

اپ قمام قارجین سے ہم یر درخواستکرتے ہی ںکہ ذو ا لکنا بک مطال یز دج ری لکرتے ہو ئے ادا دکی انظامیے 
اورال ک ےعلق نکواٹی کیک دعاؤوں ٹس پحیشہ بارس - 

اش ا ی ے رما ہ ےک دوگیں ای طرب سے اپنے پیارے دی نکی نلیا تکی زیادہ سے زیادہ اور پھر سے مھ 
دع تک ن ےکی نو ٹل عطافرمائے۔آ ین 


کش نین 


(۸۸۷۸۱۷۱۵٢. 


گی جلالیو شریف_ (ںعغ) 10 1. صمفادل 


مرمغ‌دل 


ایل تھا ٹی کے لیے ہرطر کی مرمخسوش سے جوصفات مال و”جلالی' سے موصوف ہے جوآ سان وزج نکا ور سے 
جس کےنو ری مثال اس ”'مھلو کی طرح ہے ہنس میں مصاع“ ہو۔ 
جحفرت نو لی اللہ علیہ یلم پہ بے عد وشحار درودوسلام نازل ہوجو ال تھا یکی تمام صفات''جلالی'ہ جما لک کائل تر بین 
مضبر ہیں۔آ پ کے جھراہآپ کے اصحاب' آ ‏ پکی مت کے علائ' صلحاء اولیاۂ اصفیاء پر نی اور برنتیس نازل ہوں جھ 
ایت کے"'مصا ا“ ہیں۔ 
اف تی سےأضل وکرمم کے تحت |م نے دی نظا ہی کے نصاب براے طالات میں شال لتخی رجلالین اوزسکگو السا 
ےنجب ض ےک ت ج ہپ رون مکیا جو اس ون تپ کے سان ہے بتفی رجلالین کم نکوٹمایاں اور دائ کر ن ےک یکیشت کی 
11 ہے کہ طالبا تکو کن می لآ سای ہو رب رولت کے تی رجلایشن ےن کےاوپقرآن یدک آ بات شا لگا 
گنی ہیں.. تا م تج کر تے ہو ۓے صرفتقی رجلالین کے نکوساتے رکھاگیا۔ 
مو صاع کی ختخب اعاد یٹ کا تج کر نے کے ساجحہ عایے مس اعادیث کی خخ زج شائ لک یگئی سے جو 
”دارالکتب العلمیہ جبردت' ابنان' سے 2007ء میں شائع شد ومکلو ۃ مصاع کے نے نف لکیگئی ہے۔ اس کے 
مق تچ جال متان ہیں۔ 
پھم اپنے ان تام دوستوں او رپرپائوں کےشکرکز ار ہیں جنہوں نے ال کا مکی نل م کسی بھی جوانے سے ہمارے 
سا رعحبت' شفقت ہر بای اورتتاو نکا سلوک روا رکا 
اللہ تھا ی سے ھا ج ےک دہ جارگی ال کاو لکواپٹی بارگاہ می قجو لکر ے اس میس ہونے وا یکوتاہ یکو درز رکرے اور 
“نی ںآ نفد یھی اس نوعی تکی حدم تکر نکی فو فی اور سعادت عطا فرماۓ - 
سب ےآ خ یل اد راب یکا می شع نین ہار ےتید عال ہے۔ 


جڑے تھے شی کے ٤ار‏ فرم ہرنش میں ربک بر مے ہم 
شی الین 


(الل تعالی اس کس ےگناہوں او رکوتا جیوں سے درگ رکرے ) 


(۸۸٥۱۷۱٥. 


مکی چلالید شویف (م6غ) 8 شت 


سور النماء 
بم الله الرَّحْمٰنِ الزَّحِیمِ 
يَههَ التاسٰ اقوا رب مْ لی عَلکُم من تس وو وَعَلقَ مه زَوْحَھَا وٹ مِنهْمَا 
تال كیا سَ٥"‏ تقو الله الد تَسَاءَزي ہم الام ٭إو الله کان عَليكُم رَقياہ 
وَائُو اتی اَنوَالهُم و تبَڈلوا الِْیْت بالطیْب وَلا تَأکلو ا موَالهمإلَی أمْوَاِكُم *إنَه 
گان خُوْبَا کبیْراہ 


النساء مد‌نیة مائة وخمس اوست او سبع وسبعون ای 
مدنی سرت سےاوراسل مم 175ما176 ا177 آیات ہیں )ە 


9 (یآ یھ اشَسٰ) من آھل مک ة( الَقُوْا رگم ) ای عقابہ بآن تطیعوہ ( الَیْىٰ حَلقَگُمْ مَنْ 
و وا حِدَ) آدم (وَعَلَق مِْھَا زَرْجَھَا) حواء بالید من ضلم من اُضلاعه الیسری ( وَبَكٌ) قَرّقَ 


َنَرَ(مِنهَا) من آدم وحواء( رجَالَا یر وََِاءَ) کثیرة( وَاتَفُوا الله الَذِقٰ تَسَاءَ لوْ نَ) فيه اإدغام 
التاء فی الاصل فی السین ای یو ما سے به) فینا بینکم حیث یقول 
بعضکم لبعض ( لَمْالَكَ باللہ) و ( اَنشدك بالله) (و) تقو( ازْحَام )ان تقطقوھا: وفی قراءة 
بالجرٌ عطفا علی الضسیر فی بە؛ وکانوا یتناشدون بالرحم (إِنٌ الله کان عَلَيْكُم وبا ) حافظًا 
لاعمالکم فیجازیکم بھا آی لم یزل معصفا بذلك . 

اے لوگوالجنی اے ا یکلہ اپ پروددگار سے ڈرہوششنی ال کے عذ اب سے ڈدتے ہوتے ا لکی فرماتبردار یکر ویش 
نے کیل ایک جان ]شی آدم سے پیداکیا اوراس یش سے اس کی بیو یکو پیر اکیا لی جوا کو اس لف اکم کے ہمراہ پڑھا 
جا گا۔(اا کی ید یکو ) ای طر فک مپلی سے پیداکیا۔ 

اود چھیلا دا چنی ال ککیااد رھ ردیاان دوفوں سے شی آدم جوا سے بہت سے مر دو ںکواورخوا تی نکو جھ ببس تکی ہیں- 

ال اللہ سے ڈرو( کا نام نےکر تم ایک دوسرے سے مات ہواس (افظ) میس اصل میں گت کا ننس میس 
ادغام ہے اور ایک قرآت کے مطابق ”ات 'کوطذ فک کےخفیف ک ہمراہ پڑھا جا ےگا “نی 'تعساء لون ''۔ 

ال کے دسیلہ سے جال کے نام کے و ےہ ےق ایک دوسرے سے سوا لکر تے ہو بآ لیس میں جی ےکوئ ینس 


۷ًٔ "٤ 


جگیں جلالیں شریفے (<غ) 


جو سے ے یٹ 
جِفْتم الا تََدلوا فوَاحِدَة ا ملک ايمَانْكُمْ* ذِِكَ آذتی الا تَمُوُْزا رم 


دسرے سے پیکتا ہے مش قم سے الل کے نام پ اکنا ہوں مم ہیں ال تا کشم دا ہوں ( کیم یراک کرد اور 
”ارعام کے ھوالے سے ڈدومشنی اس رشن دار یکو ڑونیں_ 

ایک قراأت کے مطابق اس لفط (ارھام) پر ج نی جات گی اور ا کا ععلف افظ نی می موجو یر بر ہوگا کوک ود 
لوک (یی مشرکین ) رشے دای کے نام پرایک دوسرےکڑشم دتے تے۔ 

بے شک اود تھا ی تمہ راگران ہے دوتہارے ا ما لکوفو اکرتا ہے او ہیں ال اک جزادر ےگا لی وہ پمیشہ اس عفت 
سے موصصوف ر ےگا۔ 

ونزل فی یتیم طلب من وليه ماله فنعه ( وَأتُوا القا) اعتغار "0" 
اذا بلغوا ( ولا تَعبَدلُوا الْحَبِیْتَ) الحرام (باٌیّب) الحلال کی تاخذوہ بدله کما تفعلون من اخذ 
الجیں من مال الیتیم وجعل الردیء من مالکی مکانه ( وا َاكُلُوْا اَمَُوَالَهُم) مضبومة دش 
َمُوَايِكُم ِلَهُ) ای اُکٹھا( (كان حُْبَا)ذكبًا (كبْرَ۱)عظینًا 

بآ کے وا ی)آ شون نت 
یو ںکودلشی دہ تچھونے چے جن کے پاپ (زحہ) نہ ہول' ان کے مال لی جب دہ بالغ ہو جا میں اورخیییث نڑتی ترا مکو کیہ 
شف علال کے بد لے می ضا وی اس کے می تدلو نی پت کچھ مال ک ےکر اناگکشیمال ا کی مگ بواوران کے لک 
اپے مال کے ساتھ لاک نرکھا۔ بیکک ہی بہت ہڑاحوب ڑقیگمناہ ے_ 

ولا نزلت تحرٌجوا من ولایة الیتامی وکان فیھر من تحته العشر َو الشمان من الازواج فلا 
یعدل بینھن فنزل ‏ وَاِنْ خِفعُم 1) ن (لّا تُْطٌوْا) تعدلوا (فی القَامٰی) فتحرجتر من آمرھم 
فخانوا اَيضًّا آن لا تعدلو! ہیں الساء اذا نکحتموهن (كَانْكحُوْ١)‏ تزجوا(ما) , بعنی (مَن)(طابَ 
لم من الیْسَاء مَغْلٰی وَثلاكَ وَرَبَاع۶) آی اثنتین اثنتین وثلاًا ثلاگا واَربعًا اَربمًا ولا تزیدوا علی ذلك 
(َإن جَقُم 1) ن (لا تَْيلهٰ١)‏ فیھن بالنفقة والكم (كَوَاجةَ٤ٌ)‏ انکحوھا (آ) اقتصروا علی (مَا 
مَلَكُتْ اَيْعَانُكُم) من الاماء اذ لیس لھن من الحقوق ما للزوجات ( ذلِك) ای نکاح الارہم فقط او 
الواحدة او التسری( اَی ) قرب لی( الا تَعُوْلُوْ١)‏ تجوروا۔ 

جب یآ یت نازل ہو حاہکرام نے یو ںکا وی نے بمں حرمع محسو ںکیا۔ عالانکہ(ال سے پل )ان مل 


۴ً ٗ٤‌ 


گی جلالیر شویف (عغ) 
واوا َء صَتايهريَعلَة فان طْنَ لَكُمْ عَنْ هی يَنه َقْسَا فَكلُوٰه مین مَرِيَتّا رم 
َ نوا الُفهَاءأنوَالكُمْ لٔیْ جَعَلَ الله لّكُم یه وَاْزفَرْهمْفَْهَ وَاکُسُوْمُمْ رَقولوْا لهُمْ 
ولا مَعْرُرقَا رم 


ےپ کے نا میس 10,10,8.8 بیو یا ںجحیں۔(اسخوف کے تحت کہ ددان کے ساتھ انصاف نی سکیل کےق ىآ یت 
نازل ہوئی .اگ نہیں میہاند یقہہوکرت عد نی ںکرسو سے ۔قبیھوں کے بارے میں جج تم ان جیوں کے بارے مس حرج میں 
کرداورشھہیں بھی اند یف ہوک اگرقم نے ان ( یک کیوں) کے ساتھ نکا کیا نے ان کے درمیان عدل برق ارکئیں رکوسکو گے 
ان (دوسرکی خواقن ) کے ساتھ شاو یکرو جوش ہیں پیند ہوں۔ خواہ وو تر ؛ ت مین یا اد چار۔ بیہاں لفن'' رم سا 
یں استعال ہوا ہے میتی دولوک دو یا ٹن یا چارخوا تن کے ساتھ ( جیک وقت ) میا حکر سے ہیں ال سے زیادت میں (افقیار) 
نیس اوراگ ہیں یراند یق ہوکتم ان کے درمیا بھی عد لنمی ںکرسکو گے نشی خر اور (وش کی انیم کے جوانے سے و تم ایک 
عورت کے ساتھ شاد یکرو کے پا پچ راکسنفامکرو گے ا نکیٹروں پر جوتمہاری لیت یں ہی ں کیو کیٹروں کے وو تقو نہیں ہوت 
جآ زادگودنز ںکو عاصل ہوتے ہیں۔ ہنی چا رعورنوں کے ساتھ شاد کر نیا لیک شاد یکرنا الکن روں کے سات تلق درکھنا اس 
سےذیاددقریب ےکن ناانصائی نکرو- 

(وَاثو١)‏ آعطوا( اليمَآء مَنْكَاتهنَ) ۔ جمع (صَلُقَةَ)( مھورھن )(یِحْنَةٌ)مصدر عطیة عن طیب 
نفس (قَِن وِبْنَ لگو عَن یم مَنَذتفمًا) یز محول عن الفاعل٠ ٠‏ ای طابت آنفسھن لکم عن 
شیء من الصداق فوھبنه لکم (فَکلوٰۃُ مَییْنًا میا ) طیبًا (مَريْنًا) محمود العاقبة لا ضرر فیە علیکم فی 
الأآخرة نزلت را علی من کرہ ذِلك ۔ 

اورگورٹو ںکوان کے مر دو خی کےساتھ۔ یہاں پ لفظظ”'صدقات 'افطاصد کی جن ہے۔ شجکی ان کے ہر اور (لف کل ) 
مصدرے۔ بی خوٹی سے دیے جانے والےعل کوک ہیں ین اکر دوکور اتی خیٹی س تھی اس میں سے بج دیں۔ بیافطا 
یہاں میٹ اق ہور ہا سے جواصل می خائل تھا کین اگکران کیلٹس ا مہرییش ےکی بج زکرضہارے لے پپن دکر بی اور میں 
علیہ کے طود پر دیں ق تم اسے خوشگوارطور پ رکھا 1 ۔(لفظا تھا ') کا مطلب پاکٹزہ اور (لفظہ ”مر یعا'') کا مطلب دو یش کا 
نام اھ ہو اود دوہ خرت می سی شررکا اث د ہو ىآ یت ان لوگوں 2 پارے میس نازل ہوگی سے جوخوا جی نکی طرف سے 
نا کےمپرٹش سے نے دانے ما لکوکھاناپین نی ںکرتے تھے ۔ 

لا ثُْْ١)‏ آیھا الاولیاء ( الُفهََ) الببڈرین من الرجال والنساء والصبیان (آَمْوَالكُم) ی 
آموالھم التی فی آیدیکم (الٛیٰ جَعَلَ الله لو قَیامّا) مصدر (قَامَ) آی تقوم بمعاشکم وصلاح 


۴ً "٤ 


وَابْلوا الیعمٰی ختی اِذا بَلعُوا الیگاخ ٤‏ فیا اسم مِنْهُمْ رُضْذَا فَاد‌موٗ لِم لَنوَالهُمْء را 
توق سراف و برا ان يَكَرُوا* وَمَنْ کان عَيي لیف ٭ وَمَنْ کان فَِيْرَا لکل 
ِالْمعْررفِ* قد تم إِلَهِمْاُوَالهُمَْاَنْهِدُزا عَلَيْهمٰ* گفی بالله عَييا رم 


ےوگی 2ھ 


ِيْهَا) ٌطعصوھم منھا ( وَاكُوْهُم وَقُولُوْا لَهُم قَوْلَا مُعْرُوْقًا) عِدُوھم عِدَةٌ جمیلة باعطائھم آموالھم 
إِذا رشدواء ۱ ۱ 
اورنہدوالقی ا ےم برستوا لو ںکولشنی دومرذخوا تی اور چے جوفضول خر یکر سے ہوں ۔ اپ مال م[شقی ان کے وہ 
مال جوضہارے تی میس ہیں جنہیں اللد تھی نے تمہارے قا مکی دج ایا ہے۔ بر لفظ” تقام کا مصدر ہے نشی اس سےتہارگ 
معیشت قائم ہے اورتہاری اولادکی (اس می ) پہترکی ہے۔ (اگرقم نے ان ناجھو ںکو مال دیدیا) تق وہ ا یکذفلط مہ بر ضائ کر 
دیس گے۔ ایک قرات کے مطاىی لفن ”تیم“ انز تی“ کی تق سے نی دہج جن سکوسا ما نکی قمت کے طور پر(اداگیا) جاۓ 
اور یں اس میس سے رزقی دوش کھان کیل دو لباس ناڈ اوران سے امھی با تکہو شف ان سے بی اچھا وعد ہگر کہ جب دہ 
جکھدار ہو جانیں گکےنذ ا نکا مال یس دی یا جائیگا۔ 
(وَالَلُو١)‏ اختبروا (الیْعَامٰی) قبل البلوغ فی دیٹھم وتصرفھمر فی احوالھم (حَی اذا بَنمُوْا 
النْکامم) ای صاروا اَهلّا لە بالاحتعلام او السن وھو استکمال خسة عشرۃ سنة عند الشافعی (فَإِنِْ 
الثم ) آبصرتم (هِنْهُمْ زُفْةٌ١)‏ صلاحا فی دینھم ومالھم (فَاذكَعُوْا اليَھم اَمُوَالهُم ولا تَأَكُلُوْهَا) آبھا 
لاولیاء (لِسْرَاكًا) بغیر حق حال (وَبدَارا) ای مبادرین إلی انفاتھا مخافة (أنْ يَہبَرُْا) رشداء 
فیلزمکم تسلیبھا إلیھم (وَمَنْ كاَ) من الاولیاء( عَويًِا يِف ) ای یعف عن مال الیتیم وییتنم 
من آکله (وَمَنْ کان را قليَكُنْ ) منه ( بالمعروف) بقدر آجرة عبله (فَإدَا َعْتْمْ ِليهم) آ إلی 
الیتامی ( اَمُوَ اه قَاغْهِدُرْا عَليْهِمُ) آنھمر تسلبوها وبرئتم لثلا یقم اختلاف فترجعوا إلی البینڈ وھذا 
آمر ِرشاد( وی باللِٰ)الباء زائدة(حَسيًا) حاظًا لاصال خلقہ ومحاسبھم . 
او رآ زماتے رہوگأنی تج یکر تے رہز قیوں ایی ان کے با ہونے سے پیے ان کے وین یں اوران کے ما میں 
تر فک نے کے جوائے سے یہاں ک کک جب دہ تیاح (کی عم ر) ک کک جا ہیں شی احتلام ہو ان ےکی صورت می یا عم کے 
اختبار سے دہ لا کے قائل بد جائحیں۔ امام شافقی کے نذدیک ا لکی عد 45 سال ہے۔ یہا ںک کک یتم ان می لببجھ داریعسوں 
کروی سی دیکھ وک وہ اپے دین اود مال کے ھوانے ے پاصلاحیت ہو جچے ہیں تر تم ان کے مال الع کے جوا ل ےکر وو اے 
سر پرستو !تم دہ مال اصراف کے ور پر تکھانا شی ان طور پر اورجلدک یکرت ہوئے ل]شی اس خوف ےر نرکردیناکمدہ 2ک 


۷۷۰۸.٠۱ 


گر جلالید شریف ( مغ) )0 
دِِعالِ تيب یا رق الزایدِ رَالا رت َلليْسَاء تَصِیٔبٌٍ یما تر الَوَلان وَاأ‌فَريْزنَ 
ِمَاقل من اکر“ تَصِي مَفْرَزَصَا رم 
وَِذَا حَضَرَالْقِحْمَ٤‏ لوا الْفَر وَالیلمی والْمَسكِينْ فَارْزقَومُمْ یِنه وَفُولُوْا لَهَمْ لوا 


معْرْزْکارم 


من یم ) پڑے ہو جانمیں کے اور ہیں دہ مال ان کے جوا ےکر ناپ گا اورسربرستوں میں سے جو خوشھال ہو وہ ان کا 
ما لکھانے سے ) پچے اود جو اع ہذدہ ال میس سے مناسب ط ری ےکھا سکنا ہے۔ ا کا موم ىہ ہ ےکم دو ابی ھردورگی کے 
صاب ےکھاسکتا ہے اور جب تم ا نکا مال ان کے جوال ےگمروتے اس پگواہ بنا لم نے (وہ مال ان کے جوا تےکر داے اورتم 
کی الزمہہو گے ہو اکہ(بعد مش )اختاف نہ ہو (اور اگ ہوگی جائۓ ) ن گواہو ںکی طرف رجور کیا جا گے۔ بی تب ام 
ہے اورائدتھالی صاب لے کے ھوانے ےکا ہے۔ یہاں یب زائندہ ہے۔ (اللد تی مخلوقی کے اعما لک 27و 
دالا ہے اورا نکا محا سک ے والا ے۔ 

ونزل رڈَالّا کان عليه الجاهلیة من عدم توریث النساء والصغار (للرَجَالِ ) الاولاد والاقرباء 
(لَّمیْبُ) حظٌ (تتًَا تَرَك یدن وَالثْرَیوْنَ) سعونوں (َييْمَاءِ تَویْبٌ ىَنًا رك یدن 
وَالَقَْبوْنَ ما قل من ) آی المال ( از كَفُرَ) جعله اللہ( نَوِیًا مَفْرُرْصًا )مقطوعًا ہصلييه الیھم . 

زمانہ جا لیت مل خوا حا نکواوربچھو نے بیو کو وراشخت ڑا دبی جائی تی۔ ان لوکو ںکی ت دب رکیل ىآ یت نز ل ہوئی۔ 

ھردو ںکییع بجی (می کی ) اولاد اورت ری رشن وارو ںکیلی سو حصہ ہے اس یز یش سے جو والمد بین یا قری رش 
دارکھوڑ امیس لڑتقی جب دوفوت ہو جال اورگورتں کیل جھ منص حصہ ہے۔ اس مال بل سے جو ما باپ با رشتہ دارول نے 
بچھوڑا ہو خوا ددم ہو با زیادہ ہھ۔ ال تھاٹی نے اسےمقررحصہ بنایا سے می مقر رکا ہے ت اک ہ نیل دبا جائۓ- 

(وَِكَا حَضَر الْقسمَة) للبیراٹ (ازلُوا القُرئی) ذوو القرابة ممن لا یرٹ (وَالیْعامٰی وَالمسَاكکْنَ 
كَازْقُوْهُمْ هِنْهُ) شینًا قبل القسمة (وَقُوْلُوْا) یھا الاولیاء(تَهُم) اذا کان الورثة صغارًا (كَوْل مَعْرُوْنً) 
جِمیلا بآن تعتذروا اإلیھم آنکم لا تملکونە وآنه للصغار وھذ! قیل اِنه منسوخ وقیل لا ولکن تھاون 
الناس فی ترکە وعليه فھو ندب وعن ابن عباس واجب۔ 

اود جب ہبنی مرا ٹل ایم کے وق ق ری رشع دارموجود ہوں لڑقی اریے رش دا رج کا وراشت یں حص نیس بہوتا یا شی اور 
من موجودہوں تر اس میں بھی چھودو۔ یچ یلیم سے پیل پچھددیدو۔ اے وارثڈ !جو دارٹ مھونے ہوں' ان سے ای بات 
کہوامشی عو با تکہو! اع نوز کرک تح وو نے ہں وذائن ال کا لکئیں بن گت- 


(۸۷۸۱۶۱٥۱. 


بن جلالیں شریفے (727) )۳٢(‏ (جاب) 
لح الذينَ َو ترگوا من عَلَهمْذرِةَ ضف عَاقُواعََهِمْ ”فلیتوا الله وََبقوَر فا 
سَییٔلارم 


الین یکن نول می طُلم نما َاكلويَفِیْبُُوْنهم نر“ وَحَیَسْلَرْنَ مویزاروم 


ایک قول کے مطالتی رگ رمضوغ ہو چچکاے اور ایک تول کے مطائنی یگ فوخ نہیں ہواں الہتدلوگوں نے لاپردا یکی وچ 
سے اسے نر کک دباے۔ 

اس صصورت شیل ےب ہہوگا- 

ححفرت این عباس ری الڈ کا سےمتقول روایمت کے مطابق ای اکر واج ہے۔ 

(َََعَش) ای لیخف علی الیتامی ( الَِْنَ تو ترَکُوْا) ای قاربوا آن یت رکوا( من حَلْههمُ) ای 
بعد موتھم (فُريَةٌ فِعَافّا) آولاها صغارًا (حَافُوْا عَليْهھمُ) الضیام (كلیتَقُوا الل5) فی آمر الیتامی 
ولیاتوا إلیھم ما یحبون آن یفعل بذریتھم من بعدھم ( وَلَِقُولُوٰ١)للمیّت‏ (قَوْلَا سَدِيدًٌا) صوابًا بآن 
یآمروہ ان یتصٌدق ہدون ثلشه ویدع الباقی لورثته ولا یت رکھم عالةء 

اور جا ہی ےکہڈر رس لڑتی جیوں کے بارے میں خوفزدہ ہیں وہ لو کک اگر وہ چھوڑ جایش مین عنقریب دومرنے کے بعد 
(بھوڑ ماس گے اپے پی کور اولا دن پچ تذ نیس ان کے ضائ ہو نے کا) خوف ہوگااس لے قینوں کے پارے میں 
و ولک القہ تھالی ڈر سی اور (ان تیموں کے ساتھ )اس ط رع کاسلو کک یں جیما اپ اولاد کے بارے ٹس اپنے مرنے کے 
بعد ات ہیں اور (ان لوکو ںکو چا بے بک دہمرنے کےقر یب آدئی سے اٹچھی با ہیں یی وہ اس سے یی و اچ 


ما رش سے تھالی جے ےکم کے با ے شی وصیس تکرے اور باقی ما لیکو اپنے ورٹا رک لے چو دے اورآیںمقائی کے 


الم یس نوز ڑے۔ 

(ن الَذْیْن يَاکُلُوْنَ آمُوال الیتَامٰی ظُلمًا) بغیر حق (الَّا یَاگُلُوْنَ فی ُطُونْهمْ) آی ملاھا 
(نَار١)‏ لانه یؤدل البھا (وَمَیَضْلُوْنَ) بالبناء للفاعل والفعول یدخلوں (مَِيْرَ١)‏ نارا شدیدة 
یحترقون فیھا ۔ 

سے ان ولیک جوقیوںکا ما لالم کےطور پش نان طور پرکھا لے ہیں دولوگ اپے پیٹ مآ گککھاتے ہیں شی 
رت ہی ںکیوککہ اس کا احجا مآ خرکار یی بجی ہوگااوردو اوک پنقریب بھی ہوئی آگ می داٹل ہوں کے اس لف توف اور 
بول دوفوں رع سے بڑ ھا جا سکتا ہے اورا کا مطلب دائل ہونا ہے لفظظ سعی اکا مطلب ختآگ ہے جس میں وو گل 
7 ۰ئ- 


۷۴ً ٤ 


نات ہیں وا اہ دی سوب غت سس ہے صجا داس حتت 


گی جلالیں شویفف (مغ) 


َرَق ٥‏ وا کات رَاحتةقَھَا الیْف* وَلَبَرَیْھ لِکُلِ وَاجدِيَْهُمَا انس مِمَاتَرَ بن 
گان لَه وَلَدۃ فان لم کن لَه وَلَڈ وَورِنَة َو وہ اك فان کان لَة ِعْوَة وہ تل 
مِن' بعد وَصِيّوهُوص یبا ادن *اتَؤّكُمْوَابمَاؤْكُمْ ٥لا‏ تَذرْوْ الم ارب لَکُم نفْه* 
َرِيصَةين الله“ الله کان عَِیْمَ عَکيْمَا روم 


(يوميْگُُ) یم رکم (اللهُ فیٰ) شآن (ارلَاوكُر) ہما یذکر (ینڈگر )مٹھم (ِثلُ حَظ )نصیب 
(لْلَييیں) إذا اجتمعتا معه فله نصف المال ولھما النصف فان کان معد واحمة فٹھا الِلث ولە 
اقلغان ران انفرد حاز المال ( فان مٌُ) آی اقدولاد (یَاء“) فقط (تَوٰق ان فَنهْنَ تنَا مَ ترَكَ) 
المیت وکذا الاثتعان لانه لاختین بقولہ 'فنھما الثلغان ما ترك“ فھما آولی وان البنت تستحق 
الثلث مع الذکر فبع الانٹی اولی ۔وفوق قیل صلة وقیل لدفع توھم زیادة النصیب بزیادة العدد لا نم 
استحقاق البنتین الٹلثین من جعل الٹلٹ للواحدة مع الذکر (وَِنْ انث ) المولودة (وَاحمَةٌ) وفی 
قراء ة بادرفم؛ (فَكانَ) تامة (كَھَا الیْصّْفٌ وَابَوَيْه) آی النیت ویبدل منھنا (یگلَ وجب مَنْهَُا 
ادس مًِا ترَكَ اِنْ کان كَه وَنَكّ) ذکر آو آنٹی ہونکتة البدل افادة انھما لا یشترکان فيە وآلحق 
بالولد ولد الابن وبالاب الجت (قٌان لَْ یَگُنْ لَهُ ون وَوركَه اَبوَاه) فقط او مع زوج (فَلَامه) ہضم 
الھمزة وکسرها فرازًا من الانعقال من ضمة لی کسرة لثقله فی الموضعین( القُّتِ) ای ٹلٹ المال او 
ما یبقی بعد الزوج والباقی للاب (قإن كَانَ لَهُ اِخُوَةٌ) اَی اثنان فصاعدًا ذکوّر او إناٹ (قَلامِِ 


رھ 


شُبْ) والیاقی لاب ولا شیء للاخوة وِرٹ من ذکر ما ذکر (مِن بَغك) تتفیذ ( ٠ي‏ بُوْمِيْ) 
بالبناء للفاعل والمفعول (بھّا آ)قضاء(ویٔن) عليه: وتقدیم الوصیة علی الدین ون کانت مؤخرۃ 
عنه فی الوفاء للاھتعام بھا ((بَاوكم وَابناوكُرٌ) میعدا. خبرہ (اتذرونَ انم ارّبْ لک تَفهًا)ٔی 
الدنیا والآخرۃ فظانٌ ان ابنە اَنفمٌ له فیعطيه البیراث فیکوں الاب انقع وبالعکس وانما العالوُ بذلك 
الله نفرض لکم المیراٹ (قرِیشَة تن الله إِنٌ ال ان عَلَِْ) بخلقہ (حَکِینا)فیما دُرہ لھم آی : 
لمریزل معصٹًا بذلف۔-- ات 

تل یں جصی تکرتا شی وٹ ہی ںکم دبا ہار اولاد کے پارے یش جو بھ جیا نکیا جا ےکا ان شل 


(۸۸۷۸۱۷٥٢. 


جاری جلالیں شریفے (6۶7) )٢(‏ (ضاب) 
سے ایک لڑ کے کا حصہ دو کیوں کے براجر سے بجی اس وقت جب ای کل کے کے ساتھ (ا کی دوککی ہوں )تو نصف مال 
لڑ کےکو ےگا اور بقیہ نصف ان دوفو ںکودے دیا جا ۓگا اکم ایک لڑ کے کے ساجھ ایک گی ہو انس لک یکوتھائی تصہ لگا 
اورلڑ ےکودو جھےٹل جان۳یں گے اگ رصرف ایک لڑکا ہوقے سارامال ا سے لےگا۔ 

اگ وراء یش صرف لڑکیاں ہوں اوردو سے زیادہ جہوں تو ایل سمارے ما لکا دو تال ل]ک۔ 

ٹنی جپھکھی مبیت نے مچھوڑا سے اسی طرحع اکر وارٹ صرف دو یش ہول تذ (ا ن کا بھی اسنا جی حصہ ہوگا کنل دو 
بہتو ں کا ہی تص تا ہے( جیما کہ ) ارشاد بارق تال ے ان دوفو ںکودوتھائ یل جائ گا ا رش ے جقومیت نے 
بچھوڑی ہے اس لے جلیاں اس با تک زیاد ہن داد ہے دوس رک بات ىہ ےکہ جب بی اپنے بھائ یی موجودگل یں یریے 
یقن بوگی ےل وەمیتکی نکی مو جودگی میں بدرجراوئی تیسرے جےکی شن ہہوگی۔ 

یہاں پرلفنا”فوق “صلہ کے طور پر استعال ہوا ہے اور یک قول کے مطابق ہراس و مکودورکر نے کے لے استعال ہوا 
ےک اگ رمقدارزیادہ ہو حص بھی زیادہ ہو جاجا ےکیونک صرف''میٹیوں“کے لے دوتھائی حصہمقز کیا گیا ہے اس ل کہ 
ایک لڑ کے کے سا ایک لڑرکی ایک ای حص کی جتدار ہو جاٹی ہے 

اوراگرصرف ایک لی ہد ایک قرأّت کے مطابق لفظا واعدۃ ٹش”'رٹع'' بڑھا جا ےگا اس عصورت ‏ کان تامرار ہوگا 
و ا ںوضف ال ےگا اودال کے مال باپ ال سے مرا دعیت کے مال باپ میں الن شش سے ہرایگ کے لے ٹا حصہ 
ہوگا اس یش سے سے میت نے تھوڑا ہے مہ لخظ لابو ےکا بل داتح ہور ہا سے جب میت (کی اولاد) موجود ہوخواہ وہ 
لڑ کے ہوں ما صرف لڑکیاں ہوں ا ےکھی دی کے طود پر لا یا گیا ہے اس شل بیکتہ شید ےک دہ دوفوں (اس ھن بے 
یش )شش ری ہیں ہوں سے ٠‏ 
٠‏ بکہ(دوفد کو چھٹا چنا حصہ لےگا) اولاد جس پوت اور پوتیاں اٹل ہوں ے او رلفظ اب میں دادا شاٴل ہوگا۔ 

اگر(یٹ کی ) اولا دنہ ہواورصرف ال کے مال پاپ اس کے وارث ہول ڑقی صرف مال باپ ہوں اود ا کی بیدگی ہو 
و کی ما کو یہاں یر نرہ برقم پڑھانگیا ہے اورکسروکھی پڑ ھا گیا ہے١‏ لم کہ سے کس رہکی رف مل ہونالازم 
نی ےکیوکہ بی دوفوں تہ کٹل ہوگا تسا حصہ ہوگ لت یکل مال کا تسراحصہ ہوگا یا بچھرلامیاں یا یو کو دینے کے بعد جھ 
کچھ ےگا ال کا تیسراحصہ ہوگا اور بقیہ مال با پکودیا جا ۓگ لیکن اگر میت کے بن بھائی بھی ہوں وو دو ہوں یا دو سے 
زیادہ ہوں مرک ہوں یا مونثف ہوں قے می کی ماں کے لے بچھشا حصہ ہوگا اور باقی اس کے با پکو لگا اہی صورت میں کون 
پھائو کو پجوکیں ےگا یہ وراغت کا جوم ناز لک یا کیا ہے ىہ وصیت کے نفاذ کے بعد ہوگا جو یکئی ہے اسے مروف کے طور 
پٹ بڑھا جا سکتا ہے اور جبول کےطور پربھی بڑھا جا سکنا ہے اورقرض بجی ا کی اداگی کے بعد ہوگا جواس کے ڈمے لام 
ہوا وصیت گر چادائگی کے بعد ہولی ےلکن اہتما مکی وجہ سے اسے چیہ یا نکیا گیا تہادے باب تہادے دادااور 
تہارک اولاد بیمجقداء ہے ادا لک خمریہ ےنم نیس جاتنے ہی ںکہان مٹش سےکو نأ کے اختبار سےتمہادرے ذیاد تر یب 


(۸/۸٥۱۷۱. 


مگیل جلالیں شریفہ (67) (۵) ری 
وَنَکُم يَضْف مَتَرق اَزوَامْکُم ان لم َكنلَهنَوََڈ فان کان اه وَلَد فلکم ال متا 
تَرَكرَمِنْ' بعد رَمِتَوَيُزِيْنَ بَا از قنْني وَلهُنَ ار ممّا تَرَكمَم ان لم یکن لَکُم وَلَڈ فان 
کَانَ لک وَلَد فَلؤنٌ الم ِمَاتَرَكُم من 'بَعد وَمِمّةتْوْصُرْنَ یا آؤ فَیْر* ان ان رَجُْلّ 
بُورّث کَلَة و امْرَآة ول اَم وُت قَلگلِ وَاجد يِنْهُمَا السُدُس ٥‏ فان كالُوا اكتَرَینْ 
ذِِك قَهُم شُرکاء فی الب ِن ”تقد وَمِتّنُملی بھا ایی عَيْر مُضَرٍء وَمِبَّيَ الله“ 


وَاللَهُعَليْمْ عَليْمُ رم 


ہے نشی دنیا او رآخرت می کو ینف بے خیا لکرتا ہب ےکہ الک بنا اے زیاد وفع در ےگا اوروم اے ورات دے د یا ے 
حالانہا کا اپ اس کے لے زیاد وفع والا خابت ہوسکتنا سے اس کے بن بھی ہوسکنا ہے اس جا تک صرف ادتقا لوم 
سے اس لئ اس نے وراخ تکا عم مقر رکیاے۔ 

می ان دکی رف سے نے شدہ ہے بے تنک دہ اپن یتحلوقی کے بارے میس جانے ولا ہے! او اع گئے مز می 
برک رتاے دونکمت پ نی ہہوئی سے شی دو اس صفت کے ساتھ بمیشہ بمیشہ کے لے موصصوف ہے۔ 

( وو یِصْف مَائرَك اَڑوَاجَکم اِنْ لم يَكُن لَهُن وَلَةٌ) منکم آو من غی رکم (فَِنْ کان لَهُنَ ون 
فلگو الرّْم مِمًّا تَرَكن من“ 2002مھ) وآلحق بالولد فی ذُلك ولد الابن بالاجماع 
(وَلَهََ) ای الزوجات تعددن آو د(يْمَنا ترَكْٹز ین تر بگن لگز وَنڈ” َإِنْ کان نگم وَنَدٌ) 
منهنْ آو من غیرمن (فَلَهُنَ القّْنْ مِنّا تَرَکثْرْ هِنْٴ عو وَهِيَّ نُوْصُوْنَ بِهَا از دَيْي) وولد الابن فی 
ڈلك کالولں اجماغًا (وِِنْ کَانَ رَجْلٌ ورك )صفة والخبر ( کلا۵ة) اَی لا والد له ولا ولں( او امرآة) 
تورث کلالة( وَلَهُ) ای للموروث کلالة ( اَم او اُحُتٌ) آی من اَم وقراً بە ابن مسعود وغیرہ(فَگُلَ 
واحد مَنهُمَا السدس) ما ترك (قَاِن کَائوٰ١)‏ ای الاخوۃ والاخوات من الامٌ ( اَكُتَرَ مِنْ ذلك ) آی من 
واحد (كَهُمْ هُرَگَاءُ فی الٹلٹ) یستوی فيه ٥َکرُھم‏ وأُنٹاھم (مِنْ بَعُد وَصِيّهٍ یوصی بهّا آو دَيْنِ عَْرَ 
مُصَار) حال من ضمیر (یوصی) آی غیر مدخل الضرر علی الورثة بآن یوصی باکٹر من الثلٹ 
(وَِيَةٌ)مصدر مؤکد ل ( یوصیکم)( من الله والله عَلِیْ) با دبرہ لخلقد من الفرائض (حَلِیْمٌ) 
بتآخیر العقوبة عمن خالفهء وخصت السنة توریٹ من ذکر بمن لیس فيه مائع من قتل او اختلاف 
دین آو رق . 
کے ران سس ا ای مک نو کل سک 


۴ َو‎ ٤ 


بد طالید شریف (عغ) )۳ ات 
بت غلزۂ لل *رَمن بیج در زجب تخری یت لاٹیز ضبن 
فِنْهَ٭ و ذَلِكَ الَْوزْ العَظيْمْ رد 


سے ہو 2 اریعتاق پیے شو ہر سے ہو ) اور لک ان عورتو کی اولا دموجود ہو تھی ا یکا چوھا صہ لگا جوانہوں 
نے وا ہےاس وصیت کے بعد جو ان گورتوں ن ےکی با قرخ کی ادای کے بعد یہاں اولادکی او دی شال ہی اس بات 
پاقااے۔ 

اورا نکو ]شی بیو ںکو ےگا خواد وہ ایک ہہوں با ایک سے زیادہ ہوں ال لک چوتھا صہ اس می سے جوم نے ڑا سے 
اگ تہارک اولاد نہ ہو اگ رتسہارگی اواد جوخواو وہ ان عورتول سے ہو یا ان عورقول کے علادہ دوسرگی ے ہوتو انکور لکوآٹھواں 
حصہ ےگا ہوم نے تچھوڈا تار یک یکئی وحیت کے بعد یقرت ضکی ادا یی کے بعۂ اس سلل یس پا یٹ ےکی مامند ہوگا اس 
بات پا قاے۔ 

اکر ون ج سکی وراۓ ینیم ہوری ہے۔'' کال ہو ہی لفطاصفت ہے اور لف کڑالہکا نکی خیر ہےکلالہ ا لن کوک 

ہیں جس کے ماں باپ موجود نہ ہوں اوراولا دی نہ ہو یاعورت'' کالہ ہواور اس ( لی میت ) کا بھائی با بن موجودہوں نت 
تا ںکی طرف سے مین بھائی موجود ہو حضرت این مسعود ری اللہ عنہ اور دم رکی قرأت می نعمن اور شائل ہے تو ان ٹل 
سے ہرایگ کے لے بنا قصہ ہوگا۔ 

اس یل سے جو یت نے بھوڑا ہے یں اکر دو شی بعائی جو ما ںک طرف سے ہیں ڈیادہ ہوں زین اک ےڈڑیادہ 
ہوں ) تو وو سب تھائی مال شش ششائل ہوں گے اوراس میں پک رکودوموشٹ کے براہر ضے لگا نیز ائل کے بعد ہوگا ت وصیت 
یگ یی اورقرض اد اکر نے کے بد ہوگاح اک ینتصان د نیا جاۓ لفظ لڑ یک یشیب رکا عال بن د با سے بیہاں برق وہ 
وارٹو ںکونتصان یش شہ ڈانے ال طرح کے تبائی ضے سے زیادوکی وع تک دے لفظوصیة ''لفظا' ویک “کے لے 
مصررم ہرے ۔الخدتما یکی ضرف ے اورالل تحا یٰ جافۓ والا ہے اور بزدباد ےشن اپ موق کے لے وراشت کے احکام 
کی جھ جیراں نے فرمائی ہے اس جا ضا سے اور اس جوانے سے بروپاد ےکداپنے نافرمان سے عفرا بکوم نے خ کرت سے مدیٹ 
شرف کے مطایق وراشت کے اکا مان لگوں کے ساتھ اص ہیں جن می کوئی رکاوٹ شہہوشی یخس نے اپے مورٹ 

کول نکیا ہو یاان دولوں کے درمیان دی نکا اتطلاف مہ ہو یادہظلام نہ ہوورتہان صودقوں می ہے وراخت کے ع نکیل ہوں 

یں 

(يِلْكَ) الاحکام المذکورۃ من آمر الیتامی وما بعدہ (حْنُوْد الله ) شرائعه التی حّھا لعباده 
لیعلوا بھا ولا یتعڈوھا (وَمَنْ بُطع الله وَرَسُوْلَةُ) فیا حکم بە (یُدْخْلْةُ) بالیاء والنون التفاتا 
( جَنْت تُخْری مِنْ تَحْھھّا النْهْرُ خدِدیْي َْھَا٭ وَذيكَ القَوْزُ العطِیْدُ)۔ 


۴ ٗ ٤ 


گی جلالید شریف_ (27) 


(اب) 
وَمَيْيّص الو رَسْرلَ وََعَة عُذْرفۂيُذعِلَه را حَاِڈ یھ ولۂ عَذب مُهْر روم 
الین لسن یَسَايكُمَاسْمَنْھدز عَلَْهھنَاَرََةيَنكُمْ ٭فَین مھلزا کم 


تما مر رر 


یجن ذکودہاظام جوقیوں سےتتلقی ہیں با اس کے بعد جو ذکر ٤ے‏ گے میس ال تھا کی مددد ای ا کی خی 
ِ حدود یں جوا نے لوگویں کے لے مقر رکی ہیں مک لوگ ان بی کم بی اورحد سے تیاوز نکر سی وکس الہ تی کی او راس 
کے رسو لکی فرمامبردار یکر ےک نی جوم اس نے دی ہے اسے دہ اے-ے باغات میں داف لکمر ےکا انس اخ کو ئی''اورنون 
کے مات نی داحد کراب اور لم کے نے کےطور یی دووں طرئ پڑ ھا جا سکنا سے ا صورتہ می ا من 
سے دوسر ےکی طرف انال لا ز مآ ےگا۔ 

۱ جن کے ےہ کی پقی یں دو ان ٹل پھیشہبھیشہر ہیں گے ہی بہت بڑیکامیالی ہے۔(13) 

1 


کے موی 


(مَيْيْص الله روَد وََكَعَت مه یل ) بالوجھیں( یسخلہ رندخلہ)( تار حَایتَ_ 
الما“ وَلَهُ) نیھا (عَدنٌ مُهيْنٌ) ذو ِھانة وروعی فی الضمائر فی الایتین لفظ من وفی خالدیں 
معناھا۔ 
شس الدتای ورای کے ںسو لک :فرب یکر ےگا کی عددد ےجھاوزکر ےگا تق لہ تالی ےم 2ے افش 
کر ےگا یس ٹل دہ ییشہر ےگا اوراس می اس کے لئے رسوائی والا عراب ہوا یہاں پرکھی لفظ یں دہ “'کو(واعد مرگ 
فائب اور شاپ ددنوں ضرع پڑھا جاسکنا ہے لخد عذاب ہیں کا مطلب نزو نکرنے ولا ہے دوفو ںآوں می گھیروں 
مر افة من ' یا رعای کی ہے اورلفط خالد نہ اس کے سخ مکی رعای تک گی ے۔ 
(دَلٰٰياينَ اَاجة) ادرنا (ِن یناز َاسْمَٹھڈزا ہن اَنَة نٹز) ای می رجانکہ 
الین (كَانْ فَهمُا) عليھن بھا (َْكوْهُقٌ) احبسوھن(فی البیوْتِ ) وامنعوهنِ من مخالطة 
لاس( حَي بمَوَهَ السَذْث) ای ملائکتہ(ذ )لی ان (بَمْمَل الله ينَ بک ) طریقًا إلی الخروج 
تھا روا بذلك آوْل الاسلام ٹر جعل لهن سبیلّا بجلد البکر مائة وتفریبھا عامًّاء ورجھ 
المحصنةء وفی الحدیث لا بیٔن الحة قال خذوا عنی؛ خذوا عنی؛ قں جعل الله لھن سبیلّا رواہ 


ری وو گورتل جھ بے حائی کا اکا بکر ری یقن کا اما بکرمیں تو تم ان کے خلاف اپنے اندر سے چا رگواہ 
تلاش کروی دوس مان مردہوں ای اگر وو ان کے خلا فگوابی دے و میں نے ا نکوگھ میس روک لولوگوں کے س اتیل جول 


۴ وہ٤۱‎ 


می جلالیر شریف۔ (<غ) )0۸ (ااب) 


تھے 


وَالنِ يَتِٰيهَا مِنكمْ قَاذُوهُمَا٥فَإِن‏ تاتا وَاصْلَعَا فََغرِصُزا عَنهْمَ* لن الله كَایَ تَوَبَا رَحِیْمَا روم 


ےن ن7 1 وی انت ے نے جا می اس وقتٹک 
جب الہ تعالیکوئی (دوسرا) راست نہ چنا دے لشتی ان نک ےکا راست نہ یا نکر دے یم ایتدائے اسلام مم دی گیا تھاکہیں 
کے بعدان کے لے وہ راستد با نکر دیانگیا کہ اگروہ خی رشمادیی شدہ ہوں و یں سوکوڑے لگا کے جایں کے اور ایک سال 
سل جا بش نکرد یا جا ےگا اور گر و محصتہ ہہوں تو یس سا رکر دیا جات گا ]شی پھر مارک پلا فک دیا جات ۓےگا۔ 

ایک عد یت شریف سے جب عدکی بی سزا با نکمردی فے نی اکرم فأطم نے ارشادفر مایا :تم اسے بج سے حاصس لک راو اد 
تی نے ان عورنوں کے لے راستہ مقر کر دیا ے۔ 

اس حد یٹ کواامسلم نے ایی می أق لکیاے۔ 

(وَلَنْنِ ) بتخفیف النون وتشدیدھا ( يَأَِْيهَا) آی الفاحشة :الزنا آو اللواط (مٔنگر) ای 
الرجال ( فَنَاذْهُمَا ) بالسبّ والضرب بالنعال (قَإِن تَابَا) مٹھا ( وَاضْنَعا) العمل (َاعرضُوْا عَنَْا) 
ولا تؤڈوھما ( ان الله کان تاب )علی من تاب ( رَّحِيٌْ) بە وھذا منسوخ بالحة اِن آرید بھا الزناء 
وکذا اِن رید بھا اللواط عند الشافعی لکن البفعول بە لا یرجم عندہ -ون کان محصًا “بل یُجلد 
ويْخرّب؛ وإرادة اللواط اظھر بدلیل تثنیة الضبیر وَالَاوّل قال آراد الزانی والزانیةء ویرڈہ تبییٹهما ب 
من البتصلة بضبیر الرجال واشتراکھما فی الّاڈی والتوبة والاعراض وھو مخصوص بالرجال لا 
تقتم فی النساء من الحبس . 

او درد یہاں لئ شر کے سای پڑھا اکا سے ازرائن کےا ھی پا جا کا ے۔ 

وہ لوگ جو اس کا ارتا بکرمیں می زا کا اکا بکر میں یا قوم لوط کےعمل کا ار“ ا بک ریم یش سے لیتہارے 
مردوں میں سے تم ان دوفو ںکو مزا دوٗشنی لعل کرو اور جووں کے ذر یج پا کرو لیں اکر وو تو برکرلیں بین نے لکو 
درس تک لی تو ا نکوسیھوڑ دواورا نکواذبیت تہ با بے شک انتا لی بہت زیاد وق تو لکرنے والا ہے خی ۰7-.- 
کہ سے اودراس بی مکمرنے والا ہے۔ 

کہ بیہاں زنا مراد ہو یگم حد کے ذر بیج مضنسوخ ہو جا ۓگااگر اس سے مرادقوم لو طط کائل ہو امام شانفقی کے نز دیک 
یھی یحم ضرغ ےلین ان کے :ویک جم نف کے سا بی لک یانیا سے ا ںکوستسا رن سکیا جا ےگا اکچ دہ اد 
شدہ ہوا الببتہ ا ےکوڑ ے لکاۓے جانمیں گے جلا جی نکر دیا جاۓ گا چ حم رحنی کی سے ١س‏ قوم لوط کال مراد لیا زیادہ 
مناسب ہے یتال کے قاشین یہ یا نک تے ہیں اس سے مرا دای مرداور زی عورت ےلکن ا نکی ىہ بات ال رح رد 
گا جائتی ہے اس کے بعد ای“ کے سات مع غذک یح رلک یی ہے ان دو لک سز بادرا نکا چا سچلوڑنے کے 


۴ً ٤ 


ہی طس سس تب لا امت 
عل٭ وکا للا زگ عوت رو 
جو سر سو 


جوالے سے بددوول ایک بی حقیت کے مالک ہیں اور یہ بات مردوں کے سات تنصش ےک یشک خوائین کے لئ قیدکی سرد 
کا کر کیا جا چا ے۔ 

(را اَی اللٰ)آک لتی کتب علی نفسہ قہوٹھا بفضله (لِلَذِینَ يَعْسَلُوْنَ السُوْءَ) البعصیة 
( بجَهَالَوَ) جال ای جاھلین اذ عصوا ربھم (ثْر مَمُوْبُوْنَ من) زمن (قَریْب) قبل ان یغرغرو! 
(ََْيكَ وب الله عَلَهم) یقبل توبتھم ( کان الله عَيِها عَيَّا) بخلقہ بعلقہ(حَکتًا)ی صیہ پیر 

ال دتھالی (کے ڈے لازم ہے )ان لوک ںکی تر برقو لکرن ا کا مطلب ہہ ہےکہ القہ تھا لی نے ابنےنضل ونم کے 
یں ان لوکو ںکی ترک قولی تکو اپ او لا مکی ہے ان لوک ں کی جنہوں' نے ججمالت کی وج 00 
اتا بکیا يلفط یہاں حال دا ہواہے ڑق جب انبوں نے اپے پروددگارکی افرمائی کت ای وت دہ جامل تے پچ رانہوں 
نے جللدی نے ہک کی شتی موت کے؟ آنے سے پیل نو ال تھا لی ان گی تق تقو لکرتا ہے اس ت مرادان کی یجول کر ٤٣ے‏ 
کت الک مر فک پالاڑی ےر ا لکن ہوگااورالہ تالی انی حلوقی کے پارے 
یم رک دا ہےادران کے ساتوسلوک کے بارے یں حکست والا سے ۔ 

( مت الَوْبَةُ يلَْیْنَ یَنْتَلوْنَ لیب ) الذنوب (حَتی إِا حَضَرَ حم لوت ٔ) واَخذ فی 
الئزع (کال الس سافمی ھو فی (إِی رُ تبّت الاٰنَ) فلا ینفعه ذلك ولا یقبل منه ( ولا الذْيْنَ 


ےا 00 ا او 


یَمُوْنُوْنَ وَهُمْ ُقَار) اذا تابوافی الآخرۃ عند معاینة العذاب لا تقبل منھم ( أوْلَيِكَ اَعتَدْنَا) آعددنا 
(لَهْمْ عَدَبًا انا )موا 
اوران لوک یز برق کی ںکی چا تی ج برائی [ن یکنا ہو ں کا ریا بکرتے رت ہیں یہاں ت کک < نب ان مل سے 
ایک کے پاکسوت؟ اتی ہے فا پر نم کا عالم طارئی و جات ہے قذ و یکا ےش جس حالت میں دہ ہوتا ے 
ال مفاہ ہکرت ہوے بے کہنا ہے اب مس قذ ہکرت ہوں قز تب اس کے لے ذاندہ مندنیں ہوگی لین اے قب نہیں کیا 
جا ےگا اوران لوگو ںکیکھینہیں (تز ول جیس ) ہونی جوکفری حاات یل مرتے ہیں اس وقت جب آغرت می وو عزا بکو 
یں ےو برک لیس گےنیکن ا نکی پل ئن ووگا ان فان ےم ےد اناتب الات پان د 


۴ و٤‎ 


مکی جلالیں شریف (۸ع) : )م) لفث 


نسائوتا الاقق ان ہت ءَ کرهًا ٭ وا تَعْصْلَوْهُنَ عو بَعَضِ م1 
تَْمُوْمْرَ ال ان بَا بِقَاحِفَةَمُيْتّةۃ َعَافِروْهْنَبِالمَفرُوْفِ ٥‏ فان كَرِفنمُوهنٌ نی ان 
تَكْرَھُوا شَْتَ وَّجْعَل الله فْه عَيْرَا كَییْرا روم 


ئن" 'اععدنا'' لف تلہم نے تیارکیا) کےعتی می سے اورافظ الا فا مؤلتا (الم دنیے کےسع بش ے)۔ 
( یاآیھا الذین امَنوالَايَج لم آن لوا النساء) آی ذاتھن ( كُرْهًا ) بالفتع والضم لغتان ای 
مکرھیھن علی ذلك کانوا فی الجاھلیة یرثون نساء اقربائھم فاِن شاؤوا تزوجوھن بلا صداق آو 
زوّجوھن وآخذوا صداقھن؛ آو عضلوھن حتی یفتدین بما ورثتهء آو پیتن فیرثوھن فَنُهُوا عن ذُلك 
(وَا) آن ( تَعضْلُوْهْنَ) ای تبنعوا آزواجکم عن نکاح غی رکم بإمساکھنْ ولا رغبة لکم فیھن ضِرّارا 
( ِعَلْهَبُوْا ببَکْض مَا ء الیتبُوهُنَ) من البھر (بلَا ان ین بِفَاحفَق هي بفتم الیاء وکسرھا آک 
بینت آو ھی بینة ای زنا آو نشور فلکم ان تضارّوھن حتی یفتدین منکر سی ہہ 
بالمعروف )ای بالإجمال فی القول والنفقة والمبیت (كَِّن كَرِهْتموْهُنَ) فاصبروا(فسی آن نَكْرَهُوْا 
غَْنَا وَیخْعَل الله فید حَيْرَا کخِیرَا) ولعله لفن اك نان یرزقکم منھن ولدّا صالهًا . 
اےایھان والوتہارے لے ىہ بات جائ یل ےکمیتم ز بر دق ان عورقول کے وارث من چا 
اس سے مرادا نکی ذا تکا دارث چنا ہے لفظ کر ہا“ یک پر زبرجھی بھی جاعتی ہے اور ٹیش بھی پڑھی جاستی 
سے مجن انیس مجبو رکر تے ہودئے ز مان جاہلیت مں می رواع تھا کہ لوک اپنے ر شتے دارو ںکی عورتاں ک ےبھی وارث بن جایا 
کرت تے۔اگر دہ ات نذ خودان کے سات نیا حعکر لیت اورکوگی مہ رادان کر تے تے اود اکر وہ چا فا ن کا نکا کا 
دوسرے کے سا تج ھکر دیاکرت ے اور ا نکا ہہ رخود وصو لکر لمت تھے یا پچھ ران عورتو کو و پےے ای رتنے دیے ے یہا کک 
کو وگورٹیں وراشت می ما ہوا مال یں اداکر کے اتی جان جچٹرائنی یس یا بحرفوت ہہو جانی تھیں اور می لوک ان کے وارٹ 
مجن جاک تے ے ان لوگو کو اس بات سے روک گیا یا سے اورغم تہ روکو ]شی انی بیو یو ںکو دوسرکی شاد یمر نے سے تہ روکو لہ 
نہیں خودان میں گی نہ ہو تم یں خسان پپانے کے لے ا یکرت ہوقم نے آئیں ج مال ینیم رکےطود پ دا ے 
ال شش سے بھ لےلوماسواے ال حصورت کےکدہ دا بے حیائ کا اکا بک میں لفنا ین یش کی پرز بھی بھی جاسحق 
ہج اددز بای ڑھی جاعکتی ےکر ہز ہوتة ا لکا مطلب یہو گاکہدوعورت بیا نکرنے والی بواو دگرب پرز بر ہو لف 
فاحشة سص 0م" میتی دوتمہاری نافرما یککریی اب تمہارے لے ىہ بات جات ےکتم یں 
تکلیف دومشقی دہ مجبور ہوک فد یراد اکر دی اورظلع اص لکر لیس اوران کے سات اپچھا سلو کرو ان کےساتھ بات چمیت 


(۸۸٥۱۷۱٥. 


جگری جلالید غریف۔ (مغ) )٢(‏ : (اے) 


ان اَرفتمْ سال زج تگائ زج ”تدم ِغفٌفِسطَارا فَلتَأمذْزمنةُمَيٌَ“ 
َاخُذْرنَه هن ونم ما رمم 

وَكَیْفَ نَأَعْذُونَه وَقَذ افطی َعْضْکُم لی بَغض رََحَذن مِنكُمَيَْاقَ عَلِیْظَ (ام 

وَلَاتََکخُوا َانگع اباؤْكُميِنَ اليسَا لا م قَذسَلّتإنَه كانَ فَاجِسَة وََفمَا وَمَاءَ سَیلارد) 


کرنے میں اورانئیل خر دہۓے ان کے ساتھد وققتگمز ار نے یی ا چا لر یقہ اختیا رکرو اکرتم نیس نا پنرکعرت ہونز عبر 
سےکا مم لو۔ 

ہوسکتا ‏ ےکیتم ا کی ایک کو نا پہندکرداوراظہ تال تہارے لے ال یں بب تک بھلائی رکودرے شک یہ ہوسلت ے 
کان گورتقوں میس دہ پھلائی ڈال دے شی ان کے ذ ر بی ے سکیس کیک او دع اکر ے _ 

(وَاِن آَرَفٹ اسعبدال زَوْج مَكانَ زَوْج) اَی اَخذ بدلھا بن طلقعموھا )٣(‏ قں ( انیم ِحْدَاهن) 
ای الزوجات (قِْطَارَ١)‏ مالَا کٹیرًا صدافًا (فَلَا نََحْدُوْا مِنْهُ نَا اَنَاحْدُوْنَهُ بھعانا )ظنً ظا ( وَثَا مین ) 
َيَْا ؟ ونصبھبا علی الحال والاستفھام للتوبیخ وللانکار . 

اکر ایگ بیو لکی تمہ دوسری بیو کو لان چا جج ہو شی کہ بیو یکوطلاقی د ےکر دوسرکی جو لا ا جا ہواورتھ نے ان یل 
س ےکا ای ککوشنی یوہیں ” یس ےکی ای کو ببہت سا مال دیا ہوششیمہ ر کےطور پیر ببہت سا ما د د یا ہواو ھ1 ں میں یں سے پری 
نداداترام اکرش یھ مکرتے ہو اور وا یع نا ہکا اکا بکمرتے ہو نی مہ مال حاص٥‏ لک راو گے بیباں پل ظط نین جن" 
کےعئی مس ہے شی دا ان دوفو امو ںکوحال ہون ےکی وجہ سے منصوب پ جا“ یا اور یہاں ب استفہا مخ نے نے 
لے ہے اودالکارکر نے کے لئے ہے۔ 

( وَكَیّتَ تَاحْذُونَهُ) آی باق وجە(وَقَد آئفی ) وصل ( بعک إلی بَه بٌعض) پالجماع البقرر للبھر 
(وَاَخْنْنَ ُ نَ مِنگم میئاتا) ) عھکًا ( عَلِيظًا) شديدًا وھو ما آمر لفن امساکھن بمعروف آو 
تسریحھن باإحسان٠‏ 

اورتم اس ےکی ےلو گے میکس وجہ ے لو گے ج یل گے ہیں ت یش سے ایک دوسرے کے س ات صحب کی یکل میس جو 
مر دہولی ہےہہرگی دج سے اوروں نےتم سے وعدولیا سے غدظالڑنی شدیداورالل تا کا 0 و ںکو ای 
رق سے دو کےےدکھو یا بچھرمنا سب طور پہ ال ککردو۔ 

(اسرھ ایم (س) رہف وو سے ِلّا) کن ( ٦ھ‏ "0" 
ذلك فإِنہ معفوٗ عنه ( إِلَهُ)آی نکاحھن( کان فَاحِمَةٌ) قبیکا ( وَمَقْتَا )سببًا للمقت من الله وھو اش 


۴ً و٤‎ 


بی جلالید شریف (۶<ع) (قاب) 


خُرَمَ عَلَيکُماھنْكُمْ وَتَسکم وَآعَونكُم َعَمنكُم وَعلمْكُمْ وٹ الع وٹ الخ 
هك ای اَرصَنَكُمْ وََخو تُكُمْ ق الرَضاعة اکٹ بَسَاِکم وَرَتاکم ان 
وَحَلاْلُ ببْسَایْكُم الین مِنْ اَصْلَابِكُمْ ”وَآنْ تَحَمَمُوْابَیْنَ الات ال مَا قد سَلَفَ *اِنٌ الله 
کان عَنُوْرَارّحیْمَا روم 


البغض ( وَسَاءَ) بئس (سَبیلّا) طریقًا ذلك ۔ 

اورقم تاج نہکروان کے ات یہاں پہ ما نعصن “کے فی شش ہے جن کورنوں کے مساق تمہا رے؟ ہا اجداد نے با کیا 
ماسواۓے ال کے جوگزر کا ےى[نی تہارا جن لگزر چا ہے جو پیل ہو چکا ہے(دہ معاف ہے ) بے شنک وو لشنی ان خواتین 
کے ساتج نیا ںکر افش سے نشی سے اود نا رای ہے مین اللہ تال یکی :اراگی کا باعت سے اور ال سے مرادشد ید ناراشگی 
ہوئی ہےاور بڑا ہے ڑقی خراب ہے راستن نی ط ریت _ 

(حْرَمَتْ عَليْگُر امھاتکم) ان تنکحوھهن وشملت الجدات من قبل الاب آو الام (وبناتکر) 
وشملت بنات الّاولاد وزن سفلن ( واخواتکم )من جھة الاب او الَام ( وعماتکم ) ای آخوات آبائکر 
وآجدادکم ( وخالاتکم) ای آخوات اَمَھاتکم وَجةاتکم (وَبََاتُ الخ وَبَنَاتُ الاخت) ویدخل فیھنں 
اآولادھم ( وامھاتکر اللاتیٰ ازضَعْنگم) قبل استکمال الحولین خمس رضعات کما بینە الحدیث 
(واآخواتکم مَنَ الرضاعة) ویلحق بذلك بالسنة البنات منھا وھن من آرضعتھن موطوء تە 
والعات والخالات وبنات الاخ وَبنات الاخت منھا لحدیث یحرم من الرضاع ما یحرم من 
النسب رواہ البخاری ومسلم ( وآمھات یسَانگرُ وَرَبَايُْگو) جمع (ربیبة) وھی بنت الزوجة من 
غیرہ( لی فی حُجُوركُمُ) تریونھن صفة موافقة للغالب فلا مفھوم تھا (من يِمََيكُم الاتی مَعَلتْ 
ھنٌ) آی جامعصومن (قان لّ نووا مَعلمْ بھیّ کلا جُنَام عَلْگرٌ) فی نکاح بناتھن وٰذا 
فارقصومن ( وحلائل) آزواج ( ابَايكُمُ انذین مِنْ اصلابکم) بخلاف من ٹبنیشوھم فلکم نکام 
حلانلھم ( وآن تَجْمَمُوْابَیْنَ الاختیں) من نسب او رضاء بالنکاح ویلحق بھما بالسنة الجمم بیٹھا 
وبین عیتھا آو خالتھا ویجوز نکاح کل واحدة علی الانفراد وملکھما مکًا ویطآ واحدة (إلا) لکن 
(مَ قَذمَنَت) فی الجاعلیة من نکاحھم بعض ما ذکر فلا جناح علیکم فیه (َِ الله کَانَ عَتيِ٥ا)‏ 
لا سلف منکم قبل الٹھی ( رَحِیًّْا )یکم فی ڈُلك ۔ 


سج سے سے یں ہہس ےہ رے ہے گے 


(۸/۸٥۱۷٥. 


اگ جلالیں شریف (مغ) 
وَال مہٌع مت مِنَ الیْسَآء الا مَا مَلَكت آہ َعَْكُم : کنب اللہ عَلَیْكُم َال للكُم مَوَر َء 
لم ان تِمَعْوْا بانوَالِكُم تُحصیيْنَ غَيْرَ ملفویْیَ*فَمَا سْسَلمَتََم یہ نهُنٌ فاْزْمٌ 
جورَمُنَ َیْضَةً“ ولا ْنَع عَلَيْكُم یما تَرَاضَْمُمْ یه مِن ”بَعد الَفِيْضَة“ اِنٌ الله کان عَلیْمَ 
حَکِيْمَا زم 


تارے لئے تا مک گئی ہی ںتہاری مامی ںکہتم ان سے شادیکرداک ٹس با پک طرف سآ نے والی دادیال نیاں 
شال ہو ںگی اورتہارل بیٹیاں اوراولا دکی ٹیا ںبھی شائل ہو ںکی خوادوہ کے بے کے اندر ہوں او رتا ٹنیس جوتب ری 
مال اد با پک طرف سے ہول او تہارک پچھوپھیاں شی تہارے با اجداد کی یی اورتہاری خا < شع یی کان اون 
الیک یس اورتضمہار میں اور بھانجیاں ان می ا نکی او دجی شائلل گی ارارک دہ ما میں جنیوں ےجس وووے 
پایا ےنتف دوسا لم بونے سے پیا یں ایی ہوں جاک عدیثے نے ا لک وضاح کی ہےکہاورتہارے 
رضا گی بن بھائی اس شس سنت ( سے غایت ہو نکی وجہ سے ) کےطوہ با نکی میڈیو ںوی ان سکیا یا ات اس ستمراددہ 
ہیں مین دولرکیاں ج ےی آد لکی میدئی نے دودھ پلایا ہو ای رح رضاعت کے ذر یع بھوچ٭ھیا' نا ای مجقیاں اور 
بھانجیا ںجھی مر ام ہو جانمی ںگی۔ 

ا کی ول دہ عد یٹ ہہ ےک رضاعت کے ذر بی وجی فرصت خایت ہہلی ہیں جونب ہے ےہ 
ہے اک بعد بی ٹکوامام بیاری اور ایام نے دای تا ہے اورہاگ بی یوک با میں او رارف ر ایس ابی ا 
دیہة گا ہے ہے بیدئ کیا انل بٹ کے ہیں جو اس کے دوس رشب سے ہو جوتھاری زم روش ہیں ماک 
کر رہے ہوں مخت سے طال بک موافتہکرنے کے لے ور اس پ٠‏ ص سعحھبیس ہےتہہاری تہ یو ںآ 
بیو ہے ھے مرتر تم ہواوراگھرم نے یک وخ ای 7 

یں ےک ا کی مڑیوں کے ساتھ شاد یکر لوکیوک تم یں ان ککر گے ہو اور عاائل شی وی یاں تمہارے تی 
تاد مھا بے یں خلاف الن کے جن نکوسم نے منہ ول ٹا نایا ہا نکی یو ہیں کے ساق ہیں تا نکر نکی اجات 
ہے اود ےکن اکٹ اک رلودہ بہنو ںیکول( میا میس ) ج کی طور بر ہوں ىا رضاعت کے طور بے جہوں اور ان یش شاش 'یا ہا کا 
تی ئورت اور لکی وھ یکواکٹھاکرنا با ا کی خا کو کٹ کرنا اور یہ بات سخت سسہخابت سے الات دوٹوں میں سے ایک 
کے ساتھافراد شود پا ئکرنادرست ہے بد خوں اکر اک اھ یت مم ؟ جا نی ران یس سے ایک سات ہک جا 
قب ےا کے وکیا راہ ای تم ان ک سا ا ہووت 17 7 


گنا ہیں ہیے بے کیک ال توالی مغفرر کر نے والا سےاس پچ کی جویمنوع اور کے جوانے ۔ت جوم ےگ رچپچھی سے اور رکم 
کرے والا دوس 


۷ً و٤‎ 


مگ جلالید شویف (حع) )۷۳ 
وََیْلمْتَمَطع مِنْکُمْ طولا یع الُخضتت ات قين ٹائلگٹ اا نک تر 
یکم المْزصت *وَالل الم مك *بَعَسُکم تن 'تقض ٭فَالِخُزمر یاڈن آفلی؟ 
ازم ِالمَفرزف مخصلب عَيْرمسفحپ زَلا معلات ادن ٥ا‏ اي کان 
ان فَاحِمَوَفَعَليْهِن ضف ما علی الْكخضت بن العذاب *ذِِكَلمَنْ عَفِی القَک 
ینگ“ وَآن تَصْرُواعَيرْلكُمْ* وَالله عَفزرْرَحِيْم (ەم ٰ 


()حرّمت علیکم ( المحصنات ) ای ذوات الازواج (َنَ النساء) ان تنکحوھن قبل مفارقة 
آزواجھن حرائر مسلمات کی او لا(لَامَا مََكتَ آیمانکم) من الاماء بالسی فلکم وطؤشن وان 
کان لھن آزواج فی دار الحرب بعد الاستبراء ( کتاب اللّهہ) نصب علی المصدر ای كُيْبَ ذلك 
( عَلَيكُموَاَحلَ) بالبناء للفماعل والمفعول ( لو هًا وَراء گر )ای سوی ما حرّم علیکم من النساء 
( ان تبْتقُوْ1) تطلبوا النساء (باموالکم) بصداق او ٹمن (مَُحْسِنِينَ) متزرّجین (عَیْرَ مسافحیں) 
ڈائین (کَا) فین (استیتعتمر) تنععتم (به مِنهُنٌ) مین تزجتر بالوطء (لَكَاتوهْنٌ اُجُورَهبٌ) 
مھورھن التی فرفتم لھن (فَِیضَةً ولا جُنَام عَلیْکُر فیا ترَاصَيْكمُ) آنعر وهنّ (يو مِن عو 
الفریضة) من حطھا آر بعضھا او زیادة علیھا ( ون الله کان عَييًّْا) بخلقہ ( حَینًا) فیما دبرہ ٹھو . 

مور مھ شو ہروں واٹیکورقیں دو عو رت کتم ان کے سات پیا کرو۔ ان کے شہروں سے ماحدکی سے چس و آزاو 
مصلما ورس ہوں یانہ ہوں (مٴ یق آزادنہ ہوں )ما سواے ان کے جن کےتم مالک بن چا لڑفی ج نیکیٹرو ںکوقیر کے ذر ہے 
(نم انی لیت میں نےلو تم ان کے سا رحب تکر یت ہواکر چان کے شوہ ردارالھرب میں موجود ہونین اتبراء کے بعد ہے 
ال کتاب ہے ال کے مصدرکی دج سے شب دیاگیا ےل ہہ بات لال مک فی ہے اور عطا کیا گیا ہے ا لکومحروف اور 
ول دوفوں طرع سے بڑھا جا سکتا ےتہارے لے اس کے علادہ شش ان کے علاد گور جوورٹ تم رما مک یگئی ہے یہ 
یتم علاش لکوخم عورتو ںکوطل بکرو این اعمال کے ذریے مہر کے ذد بی ىا مت کے ذد بے اتا نکر تے بہوئۓ لی شرادی 
کرت ہو مصافہ نہ ہوتے وئے لٹ زناءضہکرتے ہو بی یھ یفخ نع حاص لکرسےان میں سےکسی کے ذر یج 
نس کے ساتحھقم نے شاد کی ہے ان کے ساتھھعحبستکر نے کے ذر بیج تم نیس دو ان کا اج شی ان کا مبرجوقم نے ان 
کے لی مق کیا ہے جومقررشدہ ہے اورقم پرکوئ گنا نہیں ہے اس یز کے بارے می جوتم با بھی رضا مندی کے سات لی تم 
مرداود دو گور ال کے تل ہو جانے کے بعدا ےن مک دو ا ایل کے پھھ جھ ےکوش مکر دو یا اس میس اضاق ہک دو بے لک اڈ 
تھا عم رکتا ہےانیاقلوقی کے بارے یں اورمت رکتا ہے ا جوانے سے جواس نے ان کے ےگھی رکی ہے۔ 

(وَمَن لَمْ یَنْعَطمْ منگز طُوْلَ) ای غنی ل (آن یَتَكِمَ المحصنات) الحرائر ( الیؤمنات ) هو 


۴ً ٗ٤‌ 


جگی جلالیں شریف (م6) 
جَریٌ علی الغالب فلا مفھوم له (قَينَ مًا مَلَگتُ آیمانکم) ینکع (مٌن فتیاتکم المؤمنات والله أَفْلَوْ 
بإیمانکم ) فاكتفُوْا بظاھرہ وِکِلُوا السرائر اليه فانه العالمر بعفصیلھا ٠‏ ورّبَ اَمَوٍ تفضل الحرٌة فیه 
وھذا تآئیس بنکاح لاماء ( بَْفُکُم من بَعْض) آی نتم ون سواء فی الدین فلا ٹتنکفوا فی 
تکاحھن (فائکحون بإِذن اَفْلھِنَ) موالیھن (رَأٰتوْمَُ) آعطومن (أَبُورَهُنَ) میورمن 
( باللعروف) من غیر مُطل ونقص ( محصنات ) عفائف حال ( غَیْرَ مسافحات )زانیات جھرّا( ولا 
مُتْعْدَات اَخْدَاب) آخلاء یزنوں بھن سرّا (كَإِدَا لُخْمِنَ) زُوجن وفی قراء ة بالبناء للفاعل تَرَوَمْنَ 
(اِنْ این بفاحشة) نا (ََلَيْهنّ مث مَا عَلَی المحصنات) الحرائر الابکار اذا زئیں (مَنْ 
العذاب) الحد فیجلدن خسین ویغربن نصف سنة؛ ویقاس علیھن العبیں؛ ولم یجعل الاحصان 
شزطًا لوجوب الحد بل لافادة آنه لا رجم علیھن اَصلّ (ذلك) ای نکاح السسلوکات عند عدم 
الطُوْل (لَنْ حَهِی) خاف (العنت) الزناوآصله الىشقة سی بە الڑنا نہ سببھا بالحت فی الدنیا 
والعقوبة فی الآخرۃ (مُنگُمُ) بخلاف من لا یخافه من الاحرار فلا یحل لە نکاحھا وکذا مر 
استطاع طُوْلَ حرّة وعليه الشافعی ۔وخرج بقوله من فتیاتکم البؤمنات الکافرات فلا یحل نە 
نکاحھا ولو عدم وخاف ( وآن تَْبرُوْا)عن نکاح السلوکات (خَیْر لُكُمُ) لثلا یصیر الولد رقینًا 
( والله عَفُوْر رّحِیٌْ) بالعوسعة فی لك۔ 

اور جوم یل سے پہاستطاعح ت یں رک ٹک دہ خشحال ہوں شی صاحب حیثیت ہو ںکہ دہ آزادکورتؤں کے ساتھ لاح 
کی نشی من عورقوں کے ساتھ الب مفہو مکوسا تن رت ہو ےکھا کیا ہے ودنہ ہہ بعد دشرطا کے طو نہیں ےا 
ق وا نکنیٹروں کے سا رکرے جوتمہاری عکیت میس ہیں لی ان کے ساتھ ما حکم لیا جا ددموس نکی میں ہیں نیس اور 
ال تال تہارےایمان کے بارے مس بن لی جات ہے شق تم نا ہر یراک اکرواور پاش نکواثہ تا لی کے جوا ےکر دو دہ ا کی 
تفصیل کے بارے می بن لی جات ہے اورک یکنیفریںآزادکودقوں پرفضیلت رھت ہیں ا با تکو اس لے بیا نکیا گیا ہے 
کیو ہکناروں کے سات میا رن ےکا طرف رفبت دلائی جا ےت مٹش سے پھولوک دوسرے تلق رکھت ہیں نشی دین 
کے انقبار تم اوردہکنیٹریں ایک بھی حیثیت رکھت ہیں ال لئے تم ان کے سا فکا کر نے می ںنفرتہ تک وت ان کے ما کا 
نکی اجازت ے ان کے سات نکا عکروسڑقی ان کے ماککوں سے اچازت لواور ا نکو تھے ططر نے سے ہبراداکرو بیہاں پر لفظ 
”ان اداکھرنے کےمع جس ہے اوراج سے مرادعہر ہے اس می ںکوئی پیل زہکرواورکوئ کی نےکر و 

اکس حالل می سکددہ پاککداشکن ہہوں دہ پا بہانے دای نہ ہوں۔ بے لفنظ''حالی' ہے نشی اعلاعیطود پر زناکرنے والی نہ 
ہو ادردوست منائے والٰ ہوں ےلفظ''اخران'''فنز''غرن'“ کیج ہے ا کا مطلب روصت ے- 


(۸۸۷۸۱۷۱۷۱٥٢. 


ے٠‎ 


بگرن جلالید شریفہ (حرغ) (۴۷) 


رڈ الله لكُم َيَهَوكُمْ سن اي بن کم رب عَليكم' وَالله عيم عَويخ روم 


یی دو رش ج خی رود پر ز کر بی ت جب دہ نکاح یٹ آ جاکیی ایک قرّت کے مطابق اسے مروف کے مینے کے 
حر پہ بڑھا جا ےگا لڑقی جب وہ با ںکر لیس راک دہ بے حیائی کا ایا بکریں لڑنی زا کا اروا بکر سی قے ا نکو؟زاو 
عوربوں سے نصف مزا ےکی مڑ یآ زا وکنواری عورتیں اھر زنا کا امیا بکرتی یں تا نکیٹرو لکو چا ںکوڑے لگاۓ جاتے 
ہیں اور نصف سال کے لے جلا وی نکیا جانا ہے نو خلہمو ںکی مم زاکوکھی اس بے قا لکر لیا جا گاکنٹروں پر مزا کے وجوب 
کے نے احصانع شش نہیں سے بگہ مہ داش کرنا تصور س ےک ہیں سکسارکر ن ےکی اجاز تنییش دئی چاعق پلت گلش ز 
ون ےگا دج سےکیٹروں کے سات لیا عککرنےکاعم اص کے لے ہے مج زنا کا انی ہو یہاں بر افنا ‏ فی خوفرد 
ہد نے ک سجن میس ہے اورلفظ انت کا مطلب ز نا سے ہی در اصصل مشقت کے کی مم استعال ہوتا ے اور الصنت'“کوز ا 
کے لے اس لئے امتھا کیا کیا ےےکیوکہ دنا اس سے مزال ہے او قیات کے دن اس کے تج می مزا ہوگ تر میں 
سے( سے ام ایشہ ہو )یم ا نآنزادلوگوں کے پرخلاف ہے نکی ںکوئی ند ٹیس ہوتا لیے لوگوں کے ل ۓےکنیروں کے ات 
ا کنا درس ت نیل ہے اىی طرح جولوگ بالی حیثی بھی رھت ہوں (ان کے لے بھی ہہ درس ت نیس ہے )امام شالتی اس 
بات کے ای ٹیں یہاں پہ ج بکنیٹروں کے لئے لفظمة منات استعا لکیاگیا ق2 نل کے تج ج٠‏ کا فرکنیرریں نمارع ہو جائیی 
یا۔اسل لے ان کے ساتھ نیا ںکرنا درس ت نمی ہوگا امش انی اس بات کے قائل ہیں اکر چرانسان کے پا ای حثیت نہ 
ہاور اسے ذ نا یل تا ہو ن کا اند لیٹ ھی ہو_ 

اورضماراعبر سے کام ینا مإ کنیٹروں کے ساتھ نا کر نے کے ھوانے سے بیتہادے لے زیادہ مبتر ہے ت کرتہارل 
اولا فلام ئہ ہو اور ایر تھی کے وا ہے مہربالن ہے اس جوانے سے جواس نے وسعت افقیارکی ہوگی ہے۔ 

( یرد الله لن نكُم) شرائم دینکم ومصاع آم رکم (وَيَهْيَگُ سَُنَ) طرائق (مِن قَيگز) 
من الّانبیاء فی التحلیل والتحریم فتتبعوھم ( وَیيَتَوْبَ عَلَيْكُم) یرجم بکم عن معصیته التی کنٹر 
علیھا إلی طاعتہ ( وَاللّة عَلیْدٌ) یکم (حَکِيٌْ )نین دبرہ لکی۔ 

اشعای ےچاہتا ہےکردوتہارے لے ما نکردے مق ہار ے دین کے اکم داش کر دے اورسحالطات ٠‏ تار 
بعلائ یکو ما نک دے او رسیں ان لوگوں کے راس ےکی رف بدایت دے جوم سے چپ یکر کے میں یہاں پر لفاسضن '۔ 
طریتوں کےم نی یش استعمال ہوا ہے اور پل لوگوں سے مرادانیاء سے یی علال اورترام کے جوانے ے (ان کا راستت بتایا 
یا ہے )کیم ان پدپل بداو دوتہاری تق یکوقو لک لے شش ج نگناہوں میں تم ال سے پیل ہتلا تےسھہیں ان سے ہٹا 
ای اطاعح تک طرف نے جا اورالل تال پاہۓ والا ہےتہادے بارے مل اور ال نے جن اصورکی تمہارے لے 
تی یف ال ہےاس مانے سےحکمت والا ہے۔ 


جببسب+ٌجِسسےر تہ مور میں یے 


۷۸۷۶۳7 


گی جلالیں شریوؤ (67) 


وَاللَه یڈ ا وب عَليكُمٰ“ وَبِيڈ الین يَِهُوْنَ المَهَوَاتِ ان تَيلرْا میا عَيْمَ ری 
یڈ الله ان ُحقَتَ عَنکكمْ وَ خَلق اإْسَانُ صَِيفٍَ (می 


ھا الّيْنَ موا لا َا وا اوَالّكمبَينكمبالَاطي الا ان مَکُونَ بَجَارَةعَنْتَ اض تِنگلد 


ولا تفتلوا اْفْسَکُمْ* الله كانَ کم رَِیْمَا (۵ع) 


(وَاللهُ ؛ُ یُریْد ان یَعوْبَ عَلَيْكُمُ) کزرہ لیبٹی عليه ( وَبْریْنُ الَدْیْنَ َعبَعوْنَ نَ الشَهَوَاتِ ) البھود 
والنصاری آو المجوس َو الزناة( اي تیيْلوْامَيْلا عَظيًْا) تعدلوا عن الحق بارتکاب ما حرّم علیکر 
فتکونوامٹلھم. 

انتا ی پہاراد ہک رتا ےک وو ہار و کوقجو لکر لے ژ222 ۶-یب“ سے ناک امھ ےآ دہ کے لے بشیاد بنایا 
جاک دہ رجات ہیں دو لوگ جوخواہشا تک پچدو یکرت ہیں ال ے عراد ہورگ دہ ىی ال چوک اور ز نا کا اکا بگھر نے 
والے لوگ ہی سکم بہت زیادہبکتک چاو لی تم ترامکا کا ارعکا بکرنا رو کر دواورن کے رات سے الک ہو چاو اوران 


کی ما ہو چا" 
سمش سس یی کی 
عن النساء والشھوات ٠‏ 


۱ اتال بی چاتا ےکدوخہارے لے آسا کرد ےق شک اخامکقہارے لے آسا نکردے انسا نکوکردر پیا 
کیاکی ےی دو واج رسای وا ہشات کے توانے ےصب رس ےکا وس لیا 

( ھا لَدْیْنَ امَنُوا لا تَاکُلوْا آفوالگز بینگز بِالبَاطمل) بالحرام فی الشرع کالربا والغفصب 
() دکن) نْ تكُوْنَ) تقم (یِجَارَةً) ونی قراء ة بالنصب؛ ای تکوں الاموال اموال تجارة صادرۃ 
(مَنْ تراض مَنْكُمُ) وطیب نفس فلکم ان تاکلوھا ( وا تقْلُوا اَنفُسَکكُمْ) بارتکاب ما یووی اإلی 
ھلاکھا آیا کان فی الدنیا و الآخرۃ بقرینة( اِنَ الله گان بكم رَِّيْنَّا )نی منعه لکم من ذلك ۔ 

اے ایھان دالوا تم ایک دوس رے کے ما لکو بابھی طور پر نام طور یر نرکھا وشن جس طر ثٹ ےکوش بجعت نے مرا قرار 
دا ا لک مال سودارخصب کے ذر یچ ال حاص لکرنا ہے ال تھارت (درست سے ) ایک رات میں لفظاججارت پ 
ز ڑگ فی ہے نشی دہ مال جوجھارت کے مج مآ ےتہاری بای رضامندک کے ذر ہے یف تہارک دلی خوٹی کے 
ذ ریچ اس ےت مکھا یکن ببواورتم خودانل نہکرولشنی ا نکاصو ںکا ارنغکاب نکر ذ جوتھہیں ب اکم تکی طرف نے جا میں خواہ دہ 
ہلت دناوئی ہو یا آ خر کی ہوا لکا تین ہے بے کلک الف تالیتم پر رت مکرنے ولا ہے لیت ہیں اس سےٹتن کرنے کے 


(۸۸۷۸۱۷۱٥۱. 


جاں حلالی۔ شریقے (7۶: ٤‏ 
رَمَيِعَلْدِِكَ عُذوَنَ وَعلمَ َو تُسليه تر“ گان ذإِكَ عَلى الله ییْراردی 


ا جا كَالِرََا هو عَننگفز َنكُمْمبيكم ولک مُحَل گرم رم 
ا مزا افص الله بعْسَکُمْ لی بَفْضِ *لِلرََالِ تيب بَا ابو ٭وَلليماِ 


۔ھ 


تَصیٔبْ یا تسین وَستوا الله ِنْ تلہم اللّه کا کل مَیْو عَِىما رم 


سا تہ 

(وَمَنْ ينعَلَ ذِك) آی ما تھی عنه (عدوانا) تجاوزا تلحلال حال (وَظُنَبا) تکید (فََزْت 
تُملييه) ن۔خلہ(نَار١)‏ یحترق فیھا(وَكَانَ ذِكَ عَلی الله یىیيْرَا) نا 

جن ای اکر ےگ لڑنی ا نک مو ں کا ار بک ےگا جن سے کیا گیا زیادنی کرت ہوئے ا لکوبچھوڑتے ہے 
یہاں پ لفظ' 'عروان' ءال کطود پر وا ہواہےاو شک تاکید کے لے استعال ہوا ہے عنقریب ہم ا ےجنم میں دائل 
کحردیل ینس دہ جتا رگ اف صلی کا مطلب ہے ہم اسے دا لکرد سی کے اور یہ بات ال تالی کے لے آسان 
ہے ئشنی کی ضقیت تی ہے۔ 

( ان تَعْتَیبُوْا کر مَا تهَوْنَ عَنْهُ)وھی ما ورد علیھا وعیں کالقتل والزنا والسرقء وعن ابن 
عباس تھی إلی السبعائة قرب (نُكَقْرْ عَنكُمُ سیئاتکم) الصغائر بالطاعات (وَتْذْخِلگم عُذْكَل) 
بضم البیم وفتجھا ای اِدخال آو موضَهًا ( كریْمًا)ھو الجنة 

اکر مکی روکمناہوں کے ارطاب سے یی رہو کین جن سےشلہیں روکاگیا ہے بی دوگل ہے ہن کے بارے یں مزا کا 
ڈکریا ہے ٹل زن اور چورگکرنا درو جحفرت ان عال جیا کرت می ںکیرومناہ ات سو کےقریب ہیں تے کرت سے 
تاد ےگنا ہو ں کم دی ]یی عبات کے ذر یمر مکنا ہو ںکش مک دی کے اوہ تیں کزت وا کہ پر داشل 
ری کے لہ ول مم شی چا میا جاک ہے اورز بھی ڑھی جاعکی ہے۔ 

شف مرا دخالل می می بی ہوسکتا ہے اوران کا عزت ودای بھی ہوسکتا ہے اس سے مراد جحنت ہے 

(وَلا نوا مَا فَقْنَ الله یو بَقَکُوُ علی بَعُض ) من جھة الدنیا او الدین لثلا یؤدی إلی 
التحاسد والتباغض (لَلرَجَال تَصِیْبٌ) ٹواب (يِتًا ١َکسبوا)‏ بسبب ما علوا من الجھاد وغیرہ 
( ار تَمِیْبٌ ما اکسبن )من طاعة ازواجھن وحفظ فروجھن؛ نزلت لما قالت آم سلمة ؛( لیعناً 
کنا رجالَّافجاھڈنا وکان لنا مل آجر الرجال )(وَسكهْ١)‏ بھبزۃ ودونھا (وسَلو١)(‏ اللہ مِنْ نَذْيِٰ) 
ما احتجتم اليه یعطکم (؛نّ اللّةَ کان بِكُلِ هَیْ عَِيًْا) ومنہ محل الفضل وسؤالکہ ۔ 


1 
١ 


۴ 


(۸/۸٥۷۱٥. 


گی جلالید شریقہ (۶غ) (۲۹) : (:قاب) 
َلکُل عَمَنَ مَوَاِیَمئَاترَة الوالدن وَاقرزْ ٭وَالَذِبْنَ عَنَنٹ اِمَالْكم فَثْرْمُم 
۱ تَيِييَهُمِْنٌ الله کا علی کل شَىْو شَهيْذَا روم 


- 


اوراس کی آرزو کو جوفضیلت اللہ تھالی نے تم مس سے پچھھلوکو ںکوعطا کی ہے بد نیاوی انقیار ‏ ےبھی ہوکتی 
ہے اودد بی ابر ےگھی ہوگتی ہے م]شقی اس وجہ سےتم الیک دوسرے سے صن ہکرو یا الیک دوصرے سے وو 
32 چا مردوں ے لے مخص وس جص شی ا ب کا“ اس میں سے جوانہوں ن ےکمایا سے یی انہوں ے چماد وی ری 
صورت میں کل سیے ہیں اورتورقوں کے لل فصو حصہ ہے جدانہوں نےکمای ہے اس سے مراد او کی فر ہام ردارئی 
کرن اپی شرمگا کی اق تکرنا ہے۔ بیآیت ال وقت نازل ہوئیتی جب تہ ام سللم رٹ ایند خنہا نے ]2 
کش مبھی مردو ںکی طرع ہوئی اور جباد یں حصہ نےکر مردو ںکی ط رع قوب اص لک رتیں' اورقم سوا کر وپ ظا 
”مز کے ماق بھی استعال ہوا ہے اور اس کے بغی بھی استعال ہوا ہے وہ تا لی سے ال سفضلپ بین ےج 
ہو ہیں عط اکر د ےگا بے شک اللتھالی جر کے بارے میں جات والا سے اوران مع نل کال او رت راصوا لیکرنا 
بھی شال ہے۔ 
|| (وَلِگُن) من الرجال والساء(جَعَلنَا مَوَالِی) عَصَبَّةٌ یُعطوْن ( ىا تَرَكَ الوالدان والاقربون) 
ٹھم من الال (والذین عاقََثْ) بالف ودوٹھا (عقدت )( آینانکم) جمع (ینین) بیعنی القسم و 

إ) الید ای الحلفاء الذین عاهدتبوھم فی الجاھلیة علی النصرة والارٹ (فَنَاتٌوهُمَ) الان ( تَعِيَتَهُمْ) 
حظوظھم من الەیراث وھو السدس (انَ الله کان علی كُلٍ شَیٰء, شَهيْةٌا) مطلمًا ومنه حالکم؛ 
وھذا مسوخ بقوله( وَأولُوْا الارحام بَمْشُهُم آولی ببَّكض). - ۱ 

ہرایک کے لے لین مردول اورگورقول مج سے ہم نے وارث منائے ہیں لین ایی ق ری رھت داراس چیز یس سے جھ 
الم باپ ا تق ربچھا رش داروں نے جچھوڑا وشن انہوں نے جھ مال ان کے لے تچھوڑا ہو وولک جن ےکم نے اپن نمو ںکو 
پچ کیا یہاں پرلفظط'عافقر الف کے ساتق بھی سےاورالف کے بضیربھی ے۔ 

لف ایانم کی تع ہے اس سے مراددایاں اج بھی ہوسکتا ہے اوراس سے مراددوعلی ف بھی ہوسکتا ہے شس سے 
زمانہجالیت مل حدد لی تھ اورتم نے ان کے ساتھ وراش تکا وعد ٥کیا‏ تھا بل ا بتم ا گوا نکا حصاداگر دوالط“ احیب' 
سے مرادذرا کا حصہ ہے اورال سے مراد چھنا حصہ ہے بے شتک اللہ تھائی ہر کے پارے می الام رھت ہے یالنا پ. 
شیا ملع ے ہا حا ھی ا می شال ہے پیم ا ہت کے ذرہے فوخ ہو چک ے۔ اور ےر مے 
دارالیک دوسرے بلق رکھت ہیں“ 


۴ "٤ 


جگری جلالیں شریفے (27) (۳) (ماب) 


الرعَال قَوَسُوم لی الیْماء ما فص اللّهبَْصَهُمْعَلی بَض وَبما اقرَاِن انَوَالی ۶ 


نشْوْرَهْنَ فَظُوْمنَ 
خرن فی الَعَضَاجع وَاضْرِيْهُقَ٥‏ فان اکم فََا تَا عَلَْينَ سيا“ و الله کان 
غَلًا گِيْرا رم 


(الرجال قوَمْذَْ) مسلطون (عَلّی الاء) یؤوقبونھن ویآخذون علی َیديهیٌ (بتا َلَ الله 
تفم علی بَعْضٍ )ٗی بتفضیله لھم علیھن بالعلم والعقل والولایة وغیر شك (وََِااَقُهْ١)علیھن‏ 
(ِنْ آموالھم فالصانحات ) منھن (قانعات) مطیعات لازراجھن ( حافظات ایب )ای لفروجھن 
وغیرھا فی غیبة ازواجھن ( بَا حَفظ) لھن ( اللّہ) حیث اوصی عليھن الازواج (واللاتی تَعَالُونَ 
تُوزْهْنَ) عصیانھن لکم بآن ظھرت آماراتہ (هَوظُوهُنٌ) نخوفومن اللہ (واھجرومن فی 
المضاجع) اعتزلوا إلی فراش آخر إِن اظھرن النشوز ( واضربوھن)ضربًا غیر مبڑح إِن لم یرجعن 
بالھجران (فَإِنْ اَطعْنَكُم) فیا یراد منھن (فلا کقُْ١)‏ تطلبوا (عَلَيهھنَ سَبیلّا) طریقًا الی ضربھن 
ظلًا (ِنَ الله کان عَيًَ كبیْرًا) فاحذروہ ُن یعاقیکم ان ظلبتوهن . 
ردام ہیں خواجن کے لئ یی دو یں اد ب مکھاتے ہیں اوریس (نافرمانی) سے رو کت ہیں ای وج ےک ال 
۰ تی نے ا ورس پرفشیلت دی ہے چیم تخل اوراقیارات کے وانے سے مردد ںکوقورقں بر فضیلت عاصل ے اور 
ال دجہ ہگج یکو خر کر تے ہیں نشی ان خوا ٹن پرخر نکر تے ہیں اپنے مال جس سے لہا نی ک عو رتس شی ان عورتوں 
سے جواطا عتگزار ہوم اپ شو ہرد کا بات ما ہوں اور پوشیدہ پچ کی طاخ تکرنے والی ہوں لی شو ہرک خر 
موجودگی ٹس اپتی شرمگا ہکا حفاقتکر مس اورال وجہ سے الل تال نے ان کا دفرمائی ہے یجن ان کے ہوائے سے ان کے 
ہروں سے مب لیا ہے اور و گور مجن کے بارے می ستہہیں نا فر نی کا ان بیشہ ہو بیباں پر لفظد نوز کا مطلب نافرماٹی 
سے مق الن ے نافرما ی کی علامات اہ رہوں فو تم ایس تشحم کر وشجنی یس اولہ تعالی کا خرف دلائ اور الین بسنزوں رے 
اکر د وی اکر دہ ظالاری طورپرنافبا یکر یں ق تم انگ مم پچ جات 5 
اودا نکی پا اکر اما پٹائی جتلیف رہۓے دای ضہ ہوادر جب دہ تہادرے اط رزگیگل کے پاوجودر جو نکر 2 اگر 
و تہادی بات مان س2 ج کان سے مطالبہکیا چاتا ہے اس کے نس اورکوئی راس جلال مدگرہ یہاں پرلفظ'تیخوا'“' کا 
مطلب حا کر ہے اورسلا کا مطلب راس ہے ان کے ساتھ ذیادق کرتے ہدئے النکی بائی کرو بے شک ال 
تال یم ہے لاق یں ے ڈدداگرم ان کے ساتھزید کرو ےو ہیں عذاب میس اکر ےگا 


کو چس ےجا جم ہج کے سج سھع تھے 


۷۸۷۷۰0 


3 
3 


گی جلالید شویف (م۶غ) 0) (ب) 


ران عفْسْمْحِقاق بَهِمَا فاقوا عَگم من آغلہ رَحَکَما تن امْيَا+ ِن بیدا ِضلامًَ يُوقي 
الله یت الله گا عَِيمَ عَِْرَا رم 
وَاغِنڈوا الله وََا تر وا یہ شَيْتَوَبالوَالِڈیِخْسَاا و یی القربی وَالیعی وَاْمَکین 


وَالعَاِ ذی الْقرٰي وَالْجارِ الج وَالصاجب بِالْجَْب وَابنِ الیل" وَمَمَلَكَْ لَبْملكُمٰ* 


اللةَلا یب مَنْ گا مُخْتَلافَحُوْرَا روم 


(وَاِنْ خِفتُمْ) عللتم (ؿِقّاق) خلاف (يَيْھا) ہیں الزوجین والاضافة للاتساع ای شقانًا بیٹھہا 
(فابعٹو١)‏ الیھما برضاھما (حَکُمًا) رجلا عدل (من َهْلِه) آقاربه ( وَحَکَتَّا من اَهْيْهَا) ویوکل 
الزوج حکمّه فی طلاقِ وقبول عوض عليه وتوکل ھی حکبھا فی الاختلام فیجتھدان ویأمرانِ 
الظالم بالرجوع آو فان اِن رآیاہ .قال تعالی ‏ ان پُرید1) آی الحگمان ( إصلاحا یُ يُلَقي اللہ 
َْهَّ) بین الزوجین آی یقڈرھما علي ما هو الطاعة من اصلاح ار فراق (ويَ الله کان عَييْنًا) یکل 
شی ء( حَبيْرَا) بالبواطن کالظواھر . 

اوراگ یں بیراند یغہ ہو شی تہیں پت بل جاۓ ان دوڈوں کے درمیان اتا فکا یہاں پر لفظ شقاقی میاں بیوئی کے 
درمیان اتلاف کےصعتی مش استعال ہوا ہے اور شقاقکی اف" شن کی طرف اضافت وسعس تک بفیاد یہ سے ا کا مطلب 
بی ہوگا۔ 

غَِانًا یش ان دووں کے درمیان اشتلاف تو تم با ان دوفو ںکی طرف سے ا نکی مض کے مطابق ای کٗنس 
فیصلرکرنے والا لی وین جو عاول ہوشو ہرس ےگھدروالو کی طرف سے شی اس کے قرجی ر شتے دارو لکی طرف سے ہو اور 
ایک ماف موت کے رش داروں یل سے مرداپے جال کوطلاقی دی اور اس کا عوقو لکر نے کے لے و وکیل مقر 
دےگااورگورت شع عاص٣‏ لکرنے کے لے اپنے خال کو ویل مقر رکر د ےکی یردونوں خالت بیکش لکرریں گے او نال کو 
رج ںک رن کاعم دیس گے لین اکر منا سب سج تذ ان دونوں کے درمان مد یکروادکی جا ےگی اگر دہ دوفوں لی فیصلہ 
ککرنے والے اصلاحع کا اراد مک لیس قے ال تھالی ان دونوں کے درمیان موافقت پیر اکر ےگا- 

الن دوفول سے مرادمیال بیدئی ہیں وہ یو ںکہ جو یز بجر ہوی ا سکی قدرت نیش دے د ےگا خواہ وہ اصلاب ‏ یا 
مدکی ہو بے قنک اللہتقالٰ جاۓ والا ہے ڑقی ہرز کے بارے ٹیل اورخجر رسک والا ہے ناج رکی طر حع بن کے جار ے میں 
بھی ررکتا ہے۔ 


(واعبدو! اللّٰه) وجدوہ( ا تُفْركُوْا بو قَ غَیْنَّاو) آحسنوا( بالوالدین اِحسانا) با ولينَّ جانب 


۴ًٔ وہ٤‎ 


گن جلالید شریف (م) (فھاا 
ادننکَنرْموبَانرٰوی الس بِافْغٍ رز کا ىنھم اللین قْد “دن 

ِلْكَفرِینَ عَذَابِأمُهنا روی 

ارہ انوه رتا الس ول وو اللہ زا بالیزم لاجر * رن بک ات 

1 قَریتا فسَاء رتا (8ج) 

ججھ لت و ےے ے ےہر ثےہت 
( دی القربی) القرابة( والیتامی والساکین جار ذِی القربی) القریب منك فی الجوار او اسب 
( والجار الجنب) البعید عنك فی الجوار آو النسب 4والصاحب بالجنب) الرفیق فی سفر او صناعة؛ 
وقیل الزوجة( وابن السبیل) المنقطع فی سفرہ(وَمَا مَلگتْ آیمانکم )من الارقاء (نّ الله بس 
مَنْ گان مُخُتَالً)متکبرا(فَۂُورًا)علی الناس ہما آوتی ۔ 

او رصرف ایل تھا یکی عباد تکرو اور یکو ا ںکا شریک یٹھب راؤ اور چھا سلو کر ولڑتی ماں باپ کے ساتج اچ لوک 
کرو اور ان کے ساتھ جک یکر نے کیا مطلب ان کے سرات رٹ یکنا ہے اور رشن داروں کے سا بھی یہاں پر لفظ” قر لی“ 
قراہت کے میں ہے اورتیموں اور ینوں کے سات بھی اورخریب پڑھیوں کے ساتج بھی مین وونس رشۓ رار اور 
پڑدی ہو نے کے انار سےتمہارےقر یب ہواوردور کے ای کے ساتج بھی یی جو پڑدی یانب کے اعتبار سےتم سے دور 
ہوں اور بپہلو کے ساتھ وا لے کے سمات بھی لیتنی ونس جوف ری ستمہارمے سساتھ ہو یا کا مکان شش تمہارے ساتتھ ہو ایک قول 
کے مطابقی اس ماد بوی ہے اور مار کے رات نی جوسفریں دومرولں کے ساتھ سے الک بوگیا اورشن کے مالک ہو 
اس سے مراد لام اورکنی کی یں بے شک الد تھی اکڑنے وانے او رکب رکر نے وا یج شکو پن نی ںکرح لینی دنن جو 
دوسروں کے مات ال نانھتوں پت رکراے۔ 

( النین) مبعداً (يَْعَلیْنَ) بنا یجب علیھم (وَبََمُرُونَ الناس بالبخل) بە (وَبَْتلوْنَ مَا 
اٹاھم الله مِنْتَشي) من العلم والمال دم الیھود وخبر الببتداً (لھم' وعید شدید)(ءافَْنْها 
للکافرین) بذلك وبغیرہ ( عَذَابًا هَُهنًا) ذا إھانة ۔ 

دولک پرلفظ متقداء ہے جو لکرتے ہیں یش اس یز کے بپارے میں جوان پرلازم ہے اودرلوگوں سے کے ہی ںک وہ 
شی اس بادے میں بن لکریی۔ 

او دہ لوگ جو چھپاککر رت ہیں ال تو ' کے ا سن لکو جو اس نے ا نکوعطا کیا سے مجن علم اور مال ال سے مراد 
یبودگی ہیں اورسقدا مکی تجر ہ ےکہ ان لوگوں کے ہے حتعذاب وگااور ہم نےکافروں کے لئے تیارکیا ہوا ہے نیقی اگل 
گیا دج سے اوران کے علادہ دنر اعم لکی وچ ے ڈلرے وا ع اب مأحی جورسو اکر نے والا- 


والڈین) عطف على (الذین) قبلہ ( بنفقُونَ آمواٹھی رتاء الناس) مرائین لھم ( ولا يُؤمِنُونَ 


(۸٥۱۴۱٥٢۱. 


مس ف-' 


مکی جلالید شریف (غ) 


جاک ورک 


وَمَاذً عَلَيْهمْ لومنا الله وَایزْم لاجر وََقز مع رَرقهْمللَ وَكَانَ للَّهُِهِمْ عَلیْمَا رون 
الله ا یلم عْقَالَ درو وَانْ تَكَ حَسَنة زس معفَ فُهَاوَبْذْتِ مِنْ لَدنَهاَخْرَا عَظِيْمَا روم 


بالله ولا بالیوم الَاخ خر ) کالمنافقین وآھل مکة (وَمَن گن الشیظن دَ قَریتًا) صاحبًا یعبل بأمرہ 
کھؤلاء (فَسَاءَ) بئس ( قَرينًا )هو 
ات نے ا و ن بے سے جو اپ ما کو دوسرو ںکو دو نے سے ت 


کرتے ہیں می لوگو ںکوھانے کے لے خر جک رے "رت مان رت 
انل سے مرادمنانقین ہیں اورائ لمکم میں ( مت یکفار مس ) اور حشیطان ضس ننس کا اتی + ہولڑکی دوس ہواو را ے ان تم سے 
شی تیے برلوگ ہیں تذ وءکتابراسٹی سے یہاں پر نظ" ساءَ نی سن میس اتال ہوا ے_ 

(وَمَاذا عَليهِم تو امَنُوْا باللہ والیوم الاخر وَآَنفَقُوْا مِنّا رَزَقَهْمُ الله ) ای :لق ضرر علیھم فی 
ذلك ؟ والاستفھام للانکار و(لو)مصدریة ای لا ضرر فيه وَاِنبا الضرر فیبا ھمر عليه (وَكانَ النّد 
بھم عَلِیتّا) فیجازیھم بہا عملواء 
ٌ اورک یا وجہ ےکر وہ کر الندتھالی اورآ خرت پر یمان لےآ تے نے ال چ ہکوقر حر تے جوالقدتھالی نے انیس عطا کی ت 
تی اس سلسلہ میس ان کا کیا نقصمان ہو جانا تھا یبا( ں پر استقامانکار کے لے سے کو ''مصدر یہ سے مٹنی اس می ںکوئی نتنسمان 
نیس سے نمتصان تا ل کے ؟ کوانبوں نے ایا رکیا ہوا ے۔ 

داوف تھالی ا نکو جات والا سے نڑتی وہای ان کی لکاپر: ےگا۔ 

( ان اللهَلا یم لَحدَا(ِغْقالَ)وزن (كرو) آصفر نملة بآن ینقمھا من حسناته و یزیدھا 
فی سیئاته ( وَاِن تٌك ) الذرٰۃ (حَسَنَةٌ حَسنَةٌ) من مؤمن وفی قراء ة بالرفع ف کان تامة (یضاعفھا )من 
سور تسایر ار اتی شس رم سای سمأھائد 
( آَجْرَاعَظِيًا )لا یقڈرہاآحد. 

بے شک اد ت شک می کر یج کسی پربھ خلنئو کرت ذزے جتتا بھی ذ 1ہ سچھوئی یٹ کوک ہیں نیشن ا نکی نییوں 
کوٹ یک یکرتا ہے اور بائیوں می لکوئی اض نی کرت اور گر وذ 2ہ تا کی ہومڑنی ١‏ ےکی مو صن نکیا ہوا ہو ایک فرآت 
7 چو چھ رو سے انی ات س وکنا تک بدھا 
دیتاےادرایک رت کے مطا اق افف ھا ےشن اس ما" پر شد پڑھی جا گی ادرافی طرف سے عط اکر سے 
لا طرف سےڑن کر لے کے ساتھاورڈیادو مطاکر سے بہت با ری ایا ا جرجس کوٹ بھی رت ہیں رکتا ایا 


(۸۸۱۷۱5٢. 


بد جلالید شریف (مغ) 
َكَيْتَ ِ٥ا‏ جا من کل ات بِکَهِیّےرَجِتا يك عَلی هَلاء مہ ررم 
وب وڈ اي كقروا و عَضَوا رس رنَْزی بهِمْالَزض* ا يَكُتْمُوْنَ الله حَدِيَّا روم 
اھ الِيْنَ امنوَا لا تقرَبُوا الضّلٰة ونم سُکاری خی تَ تعْلمُوَا مَاَقولُوْنَ ولا جَُ لا ابی 
تِیْلٍ عتی تَفَِْلُوْا ٭وَان کشم مَری آؤ عالی تفر از جاء اعديَنْكُم من العازط از 
لشْسْمْمْ اي ةفََمْ تجدڈوا مَاء مزا صَْْڈا طي فَانْسَخُزٰا يؤجْزْمَکُم وَيرب * و الله 
کان عَفَوَاعَررَاروم 


ض سک کون یب کی ںکرک)۔ 

29-0 َكيْت) حال الکفار (وِدا جکتا مِنْ گل اَم بعَ ِفَهیٔی) یٹھد علیھا بملھا وھو نبیھا ( وَجثْتَا 
پ يكَ) یا محمد( علی مَؤْلاء مَهيٌْا) 

( يوْمَيقْ)یوم المجیىء (يَوَدٌ الذین كَقَرُْا وَعَصَوْا الرسول لَي) ای ان( تسوی) بالبناء للفعول 
والفاعل مم حذف احدی التاء ین فی الاصل ومع اِدغامھا فی السین آی تصوی (بهھہُ الارض) بآن 
یکونوا تراہا مٹلھا لعظم هوله کما فی آیة آخری ( وَيقُوْل الْگافْرُ ِلیعییٰ کُنْت تُرَبَا) (ولا یکن 
الله حَوئنَّا) عما ععلوہ وفي وقت آخر یکتمونہ ویقولون( الله رتا ما کن مر کی ) 

ج بکیا خا لم ہوگا “ئن کنا ریکیاحعالت ہوگی جب ہم ہرامت می سے ای کگواہ نےکر میس کے جو اس امت کے 
افما لک یگوااہی د ےگا اس سے مراداس ام تکا ود گرم لائی گے یں نی ا ےر تہھ مان سب وکوں روہ 
کےطور پا 

اں دن جب لا کے جن لو ےکفرکیا سے ۱ہ یپا یں گے اورنیوں نے الل کے سو لک ناخرای کی (دہ 
ای ے )کا برا مکر دی جاے ان کے لے زمن افط مروف اور ول دونوں طرع سے پڑھا اکنا ہے جس می 
ایک امت کوعذ فک دیاگیا سے اور دوسرکی تخت کوڑاس' ای مغ مکرد ایا ہے۔ 

بلفظ ال میں سوک تھا( دو ےآ رزوکرمیں گے )نک دومٹی ہو جا ” ہیں اا لک دجہ یہ ےکہاس دقت خوف شد ید ہوگا جل 
درک آیت یل بی موجود ہ ےک کافر کی کےکاش مم می ہوا اوردہ اتی ےی با تکو شید نہیں رکوکیں ےلچن 
انہوں نے ول سے تھ اورسی وت می ود اے چھپافن ےک کیٹ یبھ کی کے اور ہیں کے اولی تم ہم شرک نہیں 
تے۔ 

(ياُهھا الویْنَ امَنُوْا لا تقرَہُوا الشَلوة) ای لا ثسَلوا (وَاُر سکاری) من الشراب لان سب 


۷۸۷۶۵7 


گی جلالید شریف (غ) )٥۵(‏ (اقاب) 


نزوٹھا صلاۃ جماعة فی حال السکر (حَتّی تَعْمُوْا مَاتُلُْنَ) بان تشْحُوا (وَلا جُنًا) بایلام آو 
نزال ونصبه علی الحال وھو یطلق علی المفرد وغیرہ (إلَا عَابری) مجتازی (مَبیل ) طریق ای 
مسافرین (حی تَفْقَيلُوٰا) فلکم ان تصلوا واستثناء السافر لَانَ لەه حکمًا آخر یا وقیل البراد 
اإنھی عن قربان مواضع الصلاة ای الساجد إِلا عبورھا من غیر مکٹ ( وَاِنْ کشر مرضی ) مرضًا 
یضزہ الماء(آوْ علی سَفَر) ای مسافرین وآنتم جنب آو مُحْيْقُونَ( آوْ جَاءَ اَحَد مَنگُمْ مَن الغائط) 
ھو اللکان البعدٌ لقضاء الحاجة ای آحدث ( او لامستم النساء) وفی قراء 8(لستمر) بلا لف وکلاھہا 
بیعنی اللیس وھو الجس بالید قاله این عمر وعليه الشافعی وأُلحجقَ بە الس بباقی البشرۃ وعن ابن 
عباس :ھو الجماع (كْلم تُجِذُرْا مَاءٗ) تتطھرون بە للصلاۃ بعد الطلب والتفتیش وھو راجع إلی ما 
عدا الىرضی (تحَينُوْا) اقصدوا بعد دخول الوقت (مَويدّا طيبًا) ترابًا طاهرًا فاضربوا به ضربتین 
(ناصحوا بوْجُومگ وَآيديَكُمٌ) مم المرفقین منە و مسع یععڈی بنفےه وبالحرف (إِنٌ الله کان 
عَفَوَاعَقُوْرا). 

اے ایمان والو! نما کےقریب نہ چاو مڑی نماز نہ پڑھو اس وقت جب تم نی کی عالت میں ہولڑقی شرا بکی وجہ ے 
ےکی حالت میں ہوا لآ بی ت کا شا خزول ىہ ےکہ نکی عالت نماز با جبماعت ادا گنی یہا ںک ککتم ىہ بات جان لو 
(یخمکیا پڑھ دہ و ) ]شی تہاری عاات درست ہو جاے اور نا پک یکی عالت مم بھی خواہ نا کی صحب تکر نے کے نیج 
ہو یا اغزا لکی صورت میں ہولفطا جن بکوعال ہو ےکی وجہ سے منصوب ہہ ایا اس کا اطلاق مفرد کی ہوتا سے اور 
دوسروں پریھی ہوتا ہے ( می اسےںخ کےطور پرچھی اسقعا لکر کت ہیں ) الہن اگ رک یتنس راس عبو کر نے والا ہونن ھی لکی 
رف ا کی اضاف تکی دجن ان مگ گیا لی ججببتم مسافر ہو یہا کم کک رت تس لکرلوشی اب نم ماز مہ کت ہو۔ 

مسافرکوا عم سے سی اس لن ےکیا یا ےکیوکہ ا اع ہخطلف ہے دح مآ ک ےآ نے اریہ با فک گنی ےکم نماذ کے 
اوقات شی مساجد کےقر یب جانے سے کیا ہے الہ تھہرے فی وہاں ےگ را جا سکتا سے اور اگ رقم پیار ہوششتی ابیے کار و 
جس میں ای امتعا لکرنے سے نقصیان ہوتا ہو ام سفرکی عالت میس شی تم مساف ہواور اس صصورت یس نا پاک یا ہے وظموہو 
جاؤ ٹیش قضاء حاجت کے بعد دای ںآ ۓ لفڈغا ئک اس مک کی میں جے قضاء عاجت کے لے تارکیا جانا سے نی 
جبکو یٹیل بے وضو ہو جاۓ یا جب تم عورتوں کے ساتھمحب کرداورایک قرأت کے مطابق اے الف کے اخیر پڑھا 
جاۓےگا۔ د_و ںکا مطل بس لین چون ہے حضرت ان مرف ماتے ہیں اس سے مراد ات کا چنا ہےامام ش بھی اس بات 
کے انل ہیں اوہ اھ کے راہ اتی جس مبھی شال ہوگا رت این اس فرماتے ہیں ا سے عرا دع کر ہے لک میں 
پل ند لے یئ تم طلب اورطاش کے ادجود پا نہپ سکخس کے زرہچےقمنراز سے لج طہارت واص٦‏ لکرس و یم ار کے 


(۸۸۱۷۱۷۱٥٢. 


مان جلالید شریف_ (77) (۳). (اب) 


لم تر إِلی الین وا مب من الک مَمْترُوْ الصَللَ وَِيْرَْن َطِطُراالَِىْاُرمم 
الله لم بَدَاِكُم* وَکفی بالله ود وَكفی باللہ تیر ارہ 

مْ الَذينَهَاُوْا يْعرَفْزْنَ یواسم رَْررن ہت رَعَصَت وس قَیر سی 
ورَاعِنَ لی ٭بأليِ>همْ وع فی الین لو انهُم قَلْرْا سَغتَارَ وَاطَعْنَا وَاسْمَع وَانْظُرنَا لَكانَ 
حَْرَالهُم َاقومَ ”لکن لَعَهُم الله يِكُفْمم فَاْزمزرَ ال قرو 


لاہ در اوکوں کے لے اذ تم ارادوکرولشنی جب وقنت وائل ہو کا پک می کا لی الیک انت جو چاک ہو اس پر ددم رب 
اٹ مادہ پچ اپ چرے اور پازوکژں کا کاو 

ہو ں سیت رد رف سی ا ارہ شرف نے ہاتھ بھی مد ہوسکنا سے بے شک اود تنا 
معا گر نے والا سے او رہ ولا ے 

( اَم تر ای الذیر و سا وت ات المھود ( يَغْتَرُونَ الضلالة) بالھدی 

( وَْرِينْرْنَ نان تُْلُوْا الیل )تخطنوا الطریق الحق لتکونوا مڈلھم . 

بت 44 کیا تم نے نے ان لوکو کی طرف نہیں وھ نہیں یب نی نصد یا گیا کتاب میں سے۔ ال سے مراد 
یہودگی موجہ یکو لیا ہدایت کے بد لے میں اور دولوک ہے چاتے ہی ںکہ تم لو گبھ یگمراہو ہو چا لشنی جن 
سےراتے سے بتک جاؤائل لیے کہم بھی ا نکی مامند ہو پا 

واللہ اَلْه باَاْكمْ )منکم فیخی رکم بھم تعجتنبوهم ( وکفی بالّ ون ) حافظًا نکر منھم 
( وکفی بالله تَِيرٌ١)مانفًا‏ لک من کیدھی . 

آ عت 45: :ادرال تھا یہار ے جشھتوں کے بارے ہل زیادہ یہت جاہتا ہے تم سے ادرد گی ان کے پارے میں بنا 
دبا کت ان ان سے اتا بکرواور ان تالی مددگا رہ نے یی تہاری فا تکرنے وانے کےطور ران کے مق بے می کال 
ہے اور القدتھالی مددکار ہو نے کے اتہار ےکالی ہے تی ان کےفر جب سے ہیں چان ےکیلے۔ 

(مَن الذین هَاذٰ١)‏ قوم ( يْحَرَقُونَ) یفّرون ( الکلم) الذی آنزل الله فی التوراۃ من نعت 
محمد صلی اللہ عليه وسلم(عُن مواضعم) التی وضم علیھا(َبُولنَ) می صلی الله عليه وسلم 
اذا آمرھم بشیء ( سَعْتًا ) قولك ( وَعَمَیْ ا ) مرك (واسمع یمج ) حال ہمعلی اندعاء ای لا سمعت 
و اَی (ومز) سای می اہ ارس عرد یت نو 5 ا ود 
رَطَعْنًا )قَدمًا( (فی الدیںن) الاسلام (وَتو الهْمْقَالوْاسَيفنًاوَاطٰنًا)بدل و( عصینا)( وم ) تق“ 


۷۸۷۸۶.007 


بین جلالیں شریف (مغ) 


ا تک 


یی اون أؤدُو التْب ایا يِمَا رك مُصَوقالم مَعَكُمْ من قتل ان نشیس رُجْرْمَ 
ََردَهَا عَلی اَذْبَارِها آز لَلعََهُمْ كُمَا لَعسَا اصحب المَبْتِ“ وَ کان آَمْر الله مَفمُزلاروں 


(وانظرنا) انظر اإلینا بدل راعنا (لَكانَ خَْرَا لهھْمٌ) ما قالوہ ( وَاقُوْم) آعدل منه (وَلکن لعَهْمُ 
لّه) بعدھر عن رحمتہ( بگفُرهم فلا يومنُونَِلَا یلا )مٹھم کعبد الله بن سلام وآصحايه۔ 

آ یت 46: یبودیوں ش سے پلنولوک وہ میں جوتم می فکمرتے ہیں نیجتی جہدٹ کر رتے ہیں ۔ ان کلام کو سے الد تی 
نے فقورات می نازا کیا نس میس نی اکرم وٹ کی صفا تکا یا نکیا گیا ے۔ ا لک یتوس تہ سے جہاں اسے رکھا کی تی 
اود ولیک کت ہیں مین می اکر طف سے بی کتے ہیں جب می اکم مط یق ین کسی با کا عم دتے ہیں ۔ جھم نے سن لیا 
ہےآ پ کےفرما نکواود ہم ناف رما یکرت ہیں آ پ ک ےگ مکی۔آ پت لآ پکوند نا جا می جملدھال سے اورد و کسی 
ٹس ہے تیآ پک با تکو نہ سنا جاے اود وہ نی اکرم یڈ سے افظا راعخنا کے میں عالائلہ انیس بی اکرم میڈ سے اس 
ریت سے مطاطب ہونے سے کیا گیا ہ ےکیوککہ ا نکی لقت شس ی برا ےکا لفظ ہے تبرت ہو مان نتھری فمرت 
جو اپنی افو ںکواو رم یکر تے ہوتے مشفی خرالی جیا نکرتے ہو ئے دین یش لٹ اسلام بیس اور اھر و اوک ےک کہم 
نےن لیا اود ہم نے جو کی ا کی ہکم نے ناف مال ی کی اورپ ضے لی صرف ہیکت اور ہم بن سی لشتی ہعاریی 
طرف نظ ریجئ۔ دہ راعنا کی تہب لفظط یت فو با نکیل زیادہ مبتر بہونا اس بات سے جو دہ کت ہیں اور زیادہ ماف ک 
مطابق ہو اتی اس کے مق لے یش زیادہ عدل کے تقاضوں کے مطا ابق وت یکن اللہ تھا ٹی نے ان لوگوں ران کی لین ہیں 
اپفیارجمت سے دو رک دیاان ک ےکفرکی وجہ سے نو ان شیل سے صصر فتھوڈ سے سے لوگ ایمان اش گے یس ے ضر ع بداو رن 
علام اوران کے سای ہیں۔ 

( یاآیھا الذین اوتوا الکتاب امِنُوْا بَا نَزّلََا )من القرآن ( مُضَیِقًا لا مَعَكْم) من التوراۃ( مِن 
بل آن نیس وُجُومًا) نمحو ما فیھا من العین والائف والحاجب (قََرّكَمَا علی ادبارھا ) فنجعلھا 
کالاقفاء لوخًا واحا( ا تَلَنهُمُ) نسخھم قردة( كيا نَعَنّا)مسخنا ( آصحاب السبت ) منھم (وَكَانَ 
َْرُ اللله) قضاؤہ(مَفمُوً) ولا نزلت اسلم عبد الله بن سلام فقیل کان وعیًا بشرط فلما آسلیر 
بعضھم رُفم وَقیل یکون طس ومسعُ قبل قیام ااساعة . 

آ یت 47: اے وولوگوا جنبھی ںکماب دت گنی اس یز بایان لا جو ہم نے ناز لکی سے شی ق رآ ن میس سے جوتصد بی 
کمتا ہے ال چک جھادے پال ہے لڑقی جو رات ہے اس سے پیلک ہم چرو ںکو یر دس لڑنی ان میں مو جو کھوں' 

اک اورابرو ںکومناد یں اور ہما نکوا نکی بی کے بل دای ںکھ دی اورا نک کرد نکی رح کی ای شی اد یی یا برجم 


(۸۸٥۱۷۱٥٢. 


لها هر شر يہ وَیَفْيرْ ما مز ذلِكَلِمَنْبمَاء عوَمَنْبُمرِبالله قق رق 
نَا عَطِیْمًاروی 

اکم تَر لی الین برَكُوَْ اَفسَهُم* تٍ الله برق مَنْبَمَاء ولا بُظتمرَْ یدرو 

طز یت رون لی اللہ الكذْبَ* رَكیبةإلم متا روم 


ان براحن تکرب می یل کہ کے بندد ہنا دمیں جیا کہم نے صن تکی لشنی کر دیا تھا بل کے ون والو ںکوان ٹیش 
سے اور اللہ تال یکا عم لشقی اس کا فیصلہہ کرد ہنا ہے۔ ہآ یت ال وقت نازل ہوَی جب حفرت عبداولہ بن سلام نے اسلام 
تو لکیا تق کہا گیا یتحیہہ ایمان نہ لانے کے ساتج مشروط ہے۔ جب الن یش سےپمن لوک ایمان لے تے و اس تی کو 
اھاد گیا ۔ ایک قول کے مطابی چروں ک بدلنا اور ہنا قیاصت سے پیل ہوگا۔ 

(ِيَ الله لا َعْفْرُ ان يغْرَكَ) ی الاشراك ( به وَيَغفْرُ مَا مُوْنَ) سوی (ذلك) من الذنوب (لمن 
یَقَاُ) البغفرۃ له بآن یدخله الجنة بلا عذاب ومن شاء عذبيه من الیؤمنین بذنوبه ٹم یدخله 
الجدة( وَمَن يفْرك بالله فَقَك افتری اِثنًا)ذتبًا ( عَطِیمًا ) کبیڑّا۔ 

بے تک اللہ تھالی ال با کی مففر نی کر ےگا ک ہس یکو اس کا شری ککھبرایا جائۓ دہ ال کے علادہ ہر چچزک 
مففرستکر د ےگا نی ہرکنا ہکی جم کی دہ چا ےگا شی ض کی وومخفر تکرنا چا ےگا کہا ےکسی عذاب کے ای جنت یش 
داش ل کرد ےگا اور اگل ایمان مل سے ے چا ےگا ان سےگمناہو ںکا انیس عذاب د ےگا پچ یں نت مس داش لکر ےگا 
و جن سکس یکوا کا ش ری کٹھب را فو اس ن ےکنا ہیر تے ہو ئۓ مجھوٹاالزام لگایا ج نیم ہے نشی بہت بڑا ے۔ 

( ام تر الّی الذین بُرَگُونَ اَنقسَهُمْ) رھم البھود حیث قالوا ؛إ نَحْنْ آبناؤا اللہ وآحباؤہ) اَی 
لیس الامر بتزکیتھم آنفسھم (بَل الله گی ) یطّر ( مَن يَمَاء) بالایمان ( ولا يُظلَبُوْنَ) ینقصون 
من اُعسالھم (فَيلًا) قدر قشرة النوا. ۱ ۱ 

کیاٹم نے ان لوگو کی طرف نیس دیکھا ج پاکیز قرار دیے ہیں اس سے مراد یچودی ہیں جو ےکیچے ہیں ہم الل تی 
کے بے ہیں اوران یوب میں نینی دہ یں اپ پا گی با نکر نے کان نیس ہے کہ الال پا ککر دنا ہے لت 
طہارت عطاکرتا ہے دہ شے چاہتا ہے ایمان کے راہ اوران لوگوں کو یف لی ںکیا جا ۓگ میتی ان کے اعمالی ( کے اجرو 
ٹذاب کے اتقبار سے )کو گنی لکا جا ۓگ دھاگے کے برابربھی لش جور کے ر بی کے براہر۔ (49) 

( انظُر) متعجبًا( کَیف یَقعَرُونَ عَلَى الله اِكذبَ ) بذلك(وکفی به انا مَبْنًا) بنا ۔ 

تم دیھوڑنی جراگی کے طور پکہد وکس ضر ال تھا کا طر فپجموٹی بات مو بگرتے ہیں کہ رکراوران کے لئے 


(۸/۸۱۴۱٥. 


: 
: 
۱ 
۱ 
: 


مگیں جلالیں شریف (مغ) )۳۹) (اب) 


اع تر گی الین انوا تین الک يزنَّْ بالْجت وَالطَاغْتِ وبَقُولوتِلَدِيَْ رز 
لاو آفدی ِںّالَّيْنَ ُا مہا رای 

أُوآيِكَ الین لعَتهُمُ للَه* وَمَنْ بل هن تَجة لَهتَصيْرَا روم 

آمْلهم تیب يْنَالمْلكك فإذّ لا یرون لاس نَيْرَا روم 

َومَحُسلوم النَاسَ لی تا اَهُمْ الله ِنْ فطل فَقَذ ایا ال اریم الب وَالْحَكمَة 


بج اناد وا ہے یش مایاں ے۔ 

ونزل فی کعب بن الاشرف ونحوہ من علماء الیھود لا قدمو! مكة وشاهدوا قتلی بدر 
وحرٌضوا البشرکین علی الاخذ بٛارھم ومحاربة النبی صلی الله عليه وسلم ( الم تر إِلّی الذین أَونُوْا 
تَویًا من الکتاب يُومنُونَ بالجبت والطاغوت) صنمان تقریش ( وَيَقُولُوْنَ لِلَذْينَ كَفَرْذْا) ٢ی‏ 
سفیان وآصحابه حین قالوا لھم :انحن آھدی سبیلّا ونحن ولاۃ البیت نسقی الحاج ونقری الضیف 
ونفك العانی ونفعل .... -آم محمد صلی الله عليه وسلم ؟ وقں خالف دین آبائه وقطم الرحم 
وفارق الحرم ؟(هَولاء) ای آنتم ( آھدی مِنِ الَذِينَ امَنُوْٰاسَبيلّا) اقوْم طریقا ۔ 

ىآ ی تکعب بن اشرف اوراال لے یبددلوں کے علاء کے جار سے مس نازل ہوئی سے جک ہآ ۓے ھ ء انہوں نے 
در نکی ہونے وانے ((مشرکین )کو دس کر( کہ می ر بے دانے ) مشرکی نکو بدلہ لن اور نچی اکرم کے ساتد ہلگ 
کن ےکی زغیب دیپ کیا تم نے ان لوگو ںکوننیں دیکھا جن بی ں کاب کا ایک حص دیامگیا لیکن دوجبت اور طاغوت پہ 
ایمان لاتے ہیں ہی دوٹوں قریل کے دوبت ج اور د ہکفرکر نے والوں سے بے ہیں ان سے ماد ابو سغیان اور ال 
کے سانھی ہیں ۔مشرکین نے مبددیوں سے ہے ددیاف تکیا تھا کہ ہم ہدایعت ب رگا رن ہیں جھ بیت الد کے متولی ہیں۔ 
عایو کہ پان ات ہیں مہمان فو از یکرتے ہیں قید یو ںکوآزادکرواتے ہیں ء اس کے علادہ دنر ایش کا مکرتے 
ہیں با پھرضرت مھ ظفل ہدایت پہ ہیں جنبوں نے اپنے باپ دادا کے دی نیکوسچھوڑ دی رش داری سیتمل یکو کر دیا 
مم کو کہ لہ سے نان لوگوں نے کہا یتم لوگ ( شی مش کین ) ہدایت پر ہو ان کے متقاے می جو این لا کچ 
یں من یتہاراراستسیدھا ے۔ 

(أولَيكَ الَإِبْءَ ین لَعنَهُم الله“ وَمَنْ ْكلَي الله قَلنْ تَجد لَه تصِیْرَا) مانعاً من عذابہ. 

(آمُ)ابل ا (نهُمْ تَوِیْبٌ مَیَ الملك) ای نیس لھم شیء منه ولو کان (فَاٍذًا لا يُوتُونَ الناس 
َقيْرّ١)‏ ای شینًا تافهًا قدر النقرۃفی ظھر النواة لفرط بخلھم ۔ 


۴ و٤‎ 


تلالیر شریوے (<72) (۳) (ماب) 


َاتَیْيهُمْ قُلگا عَظِيْمًارەمی 
م١ن‏ یہ وَينهُمْتَْ ضَة عَل“ فی بجَََممَورا ریم 

اي كُمْرُزا باونا سز نُسْينهم ناڑا کن نٹ جِلذفم َدلُم ارڈ عَْری 
دوفو الْعَذَابَ“ ان الله کاو عَرِيْزا عم روم 


سس سس جکوٗوچسھ]ھجچچوتھ‫. 

(آم )بل (يَحْوْنَ الناس) ای النبی صلی الله عليه وسلم (علي مَا اتاھم الله مِنْ فَصْلهِ) 
النبوَۃ وکثرۃ النساء: ای یتمنون زواله عنه ویقولون لو کان نبیا لاشتغل عن الساء (فَقَْ اََا ال 
!بر اھیم ) جدہ کموسی وداود وسلیمان ( الکتاب والحكمة) والنبوٰۃ (و اتیناھم مُلّگا عَظینًا) نکان 
لداودتسع وتسعون امرأۃ ولسلیمان لف ما بین حَرَوّوِسَریة 

هن امن ہو ) یح صلی الله عليه وسلم اوه من مَهّ) آعرض (عَنْة)افلم یوس 
وکفی بجَهَنم مَعيرًا)اعذابا لن لا یؤمن۔ 

ان الذیں كَفرذْا بٹایاتنا سَوْتَ لُصْليهمْ) ندخنھم (تارا) یحترقوں نیھا ( کنا توِجّث) 
احترقت (جُلُودْمْز بدلناھم جُنُوهَا عَيْرَهَا) بآن تعاد إلی حاتھا الارّل غیر محترقة (ییَرُوگوا 
العذاب ) لیقاسمو! غدّته( إِن الله گان عَزیًا) لا یعجزہ غیء(حَکِیا)آئی خلقه. 

یدہواوک ہیں جن برالقد تھا ی نےاحن ےکی ہے اود نخس پر اہ تی معز کھج دے یں ال کاکوئی مددگارنیں لے 
کاعصی جواسے خذاب سے ہیا لے۔ 

ریا ان کے لے بادشاچی ہس حصہ ہے یہاں پرلط لد کہ ک ےکم میس سے م]شتی ان کے لے بادشاہی یش یھ 
ھی یس ہے امہ ہوتا تو ای صوررے می یلو کممحلی کے سوراخغ کے برابدگ گکوکی یز نددتے ین یکوئی معمولی ی زین 
دی انل ےم اوج کی پشت مم ہونے والاسوراخ ہ ےکیکہ ان لوگوں کے اندربنل مت ذیادہ پایاجاتا ے۔ 

ھ :ایگ مھت ہیں نی می اکم سے حسدکرتے ہیں ال یز کے حوائے سے جواللقزالی نے اپنےفضل یقت 
لی کم ئیکو ٹا کی ہے ال سے مراونبوت او رآ پکی ازواج معطبرا تک کثزت ہے دہ ىیہاے ہی ںیک ہآپ سے ہے 
2 یں اک ہو جا کی وو کت یی کہاگ یہی وت ت عورقں سے لاح ہوت تن ہم نے اہرالی مکی اولا کوک تاب اور 
آحت تیر اہ اہم پا یا کے یں رانک ال مر سورد ری سرت زور سے 


سلیمان میں یہاں ککڑے سے مراویوت ہے اور ہم نے یں بلڑی بادشاتی عطا کی ححضرت دا دکی خاندے بویا ںچتھیں_حظضرتے 


یمان کے ہا ایک برا تھا تو نشی جن می سے پک ایس زین ا نکی بویا یں )اور ینز برھیں_ 


سے چس سی ےھ حا 9 97ےے 


(۸٥۱۷۱۵٠. 


بگری جلالید شریف (حرعغ) 
الین امَسُزْا وََیر الشلحت مَنْدعِلهُم جن تَجْریْ من تَخیه اھر نَا 
اك لیم ھا روخ تُطََرَه ,لم ِلهَیاردی 
ادََيركُمْتُوڈُو مت إلی اھ و٥‏ عَکمُم تنَا ان تَحْکمزا بالعذلِ 
71:ک8ُپ او الله گان سَِيْغًا' بَصيْرّا رو 


ان مٹش سے پھولو کآپ پر شش نی اکرم پرایمان لےآے اوران ٹس سے پچجولوک وو میں جنبوں نے من موڑلی 
ہے یہاں پرلفط 'ص' کا مطلب اعراض ب]ڑی اعرائ سکرنا ہے دهآپ پیر ایا نیس لا او ری ہوئی نم دان کے لج ) 
کال ےلین ان لوگیں کے لے جوائا نیس لاے ان کے لے عداب کےطود یہ بکافی ہے۔ بے شک وولوک جنوں نے 
ار آیات کا اکا کرد ہم ئل مقر یب ا ںآگ مش دائ لکردیی گے جس می دویں کے جب دو یک با 0ھ-- 
مل پا میں ےق ا نک یکھا لک ہ متبدی لک دی کے پیل و یکھا لکی تہ شی ایس کہکی لی حالت مس لو ثاد یا جا گا۔ 
بس عالت ٹل دہ جن سے پیل تے تاکہ د٤‏ ع١‏ بک ذائقہھیس لیف ا کی شد تکاسو یک بی بے شک الہ توالی ذااب 
فا ری پچ ما جو کرک وت داد لوق ( ام پلانے جی مت دلو سے ) ۔(56) 

( والذین امَنُوْا وَعَيلُوْا الصالحات مَنْدْخِلْهُرْ جنات ثُجُری مِن نتَُحْيَها الانھار خائدین فِيھَا 
بدا لَهُم فِهَا واج مُطَقَرَةٌ) من من الحیض وکلِ قذز (وَنذْخِلهْ لا ظَيلَا) دائیا لا تسخہ شس 
وھو ظل الجنة ۔ : 

ار جولوگ ایھان لاے ہیں اورانہوں نے تی کیل سے ہیں بی خنقر یب ایس اہی بات بی داخ لکر میں کے جن 

کے سی ہیں ک,قیا ہیں دہ لن باطات مل پمیشہ بھیشہ ر ہیں گے داں ان کے لے پاکینزہ یویاں ہو ںگی اس سے مرادووٹیل 

اود ہر مکیگندکی سے پاک ہو ںگی ہم یں ١‏ ایی تک دا لک ری کے جہاں سایہ ہوگا شی وہ دای ساىہ ہوگا سے سور جع حم 
لک گال سے مرا جن کا سای ہے۔ 

(رنٌ الله َامْرْحُر آن تَوْدُوْا الامانات) ای ما اوتن عليه من الحقوق ( ای اَهْهِهَا) نزلت لہا 
آخذ علی رضی اه عنه مفتاح الکعیة من عثمان بن طلحة الحجبی سادتھا قسرالباقنم النبی صلی 
الله عليه وسلم مکة عام الفت ومنعه وقال لو علمت آته رسول الله لم امنعه فآمر رسول اللّه 
صلی الله عليه وسلم برچّه إليه وقال (هاك خائدة ائدة) نعجب من ذُلك فقرآ لە علی الأیة فأسلم 
واعطاہ عنں موته لاخیہ ( ڈ شیبة) فبقی فی ولدہء والایة ون وردت علی سبب خاص فعبومھا معضر 
بقرینة الجمم ( وَإِذَا حَکمْكُمبّْنَ الناس) یآم رکم ( آن تَحَْکُمُوْا بالعدل إِنٌ الله يعًا) فیە إدغام مہم 


(۸۸٥۱۷ )٥٢.0 


گی جلالید شریف (<ع) 
نے ال یں ات سی ا ا یں مو وو و وھ یھر تر کسر 2 
ھا الذِیْنَ امنو ا اطیکوا الله وَاَطيکُوا الرَسُوْلَ و اولی الََمْرِ نکمم ٤‏ فَان تتَارَعْتمْ فِیْ شَیْءِ 
فَرڈوْهاِلّی ال وَالرَسُوْلِ اِنْ کہ کم تَوْمِنوْنَ باللٰه وَالیوُم الاجر * ذِلِكَ عَیْروَآَحْسَنْ 
تَأرِیلاروی 


نممَ فی ما الدکرۃ الموصوفة ای ( تعم شینًا)(يَظکُمْ به) تادیة الامانة والحکم بالعدل (يٌِ الله 
گان سيا )لا یقال ( بَوِيرًا) با یفعل ۔ 

بے شک الف تھا لی نے یں میم دیا ےکم انت اداکردولشنی جن حقذوق کے ل ےت ہیں این رنای یا ہے نہیں اداکر 
دو اور ان لوگو ںکو اوائکرو چو ان کے ائل ہیں سےآیت اس وت نازل ہوئی ج ب کہ کے ہونۓے کے موق پر نی اکر مککہ 
تشریف لا ے آپ نے خانہکعبہ ک ےکی بردارعثان بن مل ش کو بلوای تق ال نے آ پکو جال دی سے انکارکر دیا۔حضرت 
مع شی ال عنہ نے ال سے ہہ چا لی لے لی۔عثان بن طلیدنے بیکہاتھ گے ہہ پت ہوتاکہآپ ھی ہیں می آ پکوے 
ضرورد ےد پتا تھی اکم نے دہ چا عخان بن کو دای کر ن ےکی دی تکی اور یحم د امہ ىہ بمیشہ کے لے تہارے ساتد 
رہ ےگا ۔ اس بات پرعثان بہت جیران ہو ے ۔ححفت لی شی ایل عنہ نے ان کے سام ا سآی تک لاو تکی نے عثان بین 
شر نے اسلا قو لکرلیاجب ان کا اتال ہونے لات انہوں نے ہہ چالپی اپنے بھائی شود دی اس کے بعد پھر برا یک 
اولا و شآری ہے۔ بیآیت اگر خویش بی منظ میں بازل ہوئ یی لیکن اس میس تع کا ینہ استعا لکرن اس با تک دلحل 
ہےکہ ال کا عم عام ہےاورسب لوگوں کے لے ب یم ہ ےک دو وق اداکر میں اور جب تم لوگوں کے درمیان وی ۔کر ت ےگل 
ق اللہ تھا ی ہیں یگ رچ ہ ےک انصاف سےکام لو بے شک اللدتوالی ن ےکتنا کبتری حم دیا ہے( اس آیت میں استعال 
ہونے والا لفظ) ھا ئل میں تم اود ما ہے اس می نم کے کا "ھا مات موصوفگرہ میں ادغام ہوگیا اکا مطلپ ہےہوا 
کرو نٹ ی اتی ینز ہے۔ ال سے مرادامایئیں اداکرنا ہے اور انصاف کے ساتھ فیصلہکرنا ہے۔ بے تک اود تعالی سے والا ے 
اس جن رکا سن والا ہے جوکی جاتی ہے ادرد ین دالا ہے شی اس چزکود یھن والا ہے جوکی جاقی ے۔ 

( یا آیھا ادذین امَنوْااطیمُوْا الله وَاطِيمُوٰا الرسول وَأوْلی )وآصحاب ( الامر) ای الولاة( منگٌُ) 
اذا آمروکم بطاعة الله ورسوله ( فان ََارَتدٌ) اختلفعم (فیْ شی َرفُره لی الله) ای إلی کعابہ 
(والرسول) مدة حیاته وبعدہ إلی سنته ای اکشفوا عليه مٹھبا (ِن كُشُر تُونُونَ باللہ والیوم 
آلاخر ذلك)آی الرد إلیھما (حَيْرٌ) لکم من التنازع والقول بائرآی(وََحْسَنْ تاویلا) مال 

اے دو لو جھایھان لے ال تا لی کےع مکی یرد یکرداور حول ک گل مکی پیرو کرو اور جھام روانے ہیں لئ وو 
لگ ہج ھتران ہیں اس سے مرادٛھران ہیں جوقم ےب٥تق‏ رت ہیں نین دولوگ ج وت یں انڈدتوالی اوراس کے رعو کی 


۷۸۷۶.۳7 


4 
1 
7 
.: 
٦ 


١ 
َ 
۱ 
۱ 

5 

۱ 


یگیل جلالیں شریف (ءغ) (۳۳)) 


در ےدھو 


لم ترالی اَمَو اَهم َو بَا اَل رك وکا ول ِنْ قَيكَ يِبدُوْن ان يَتَکَاكمُڑا 
لی الطَاعُزْتِ وَقَذ اروا ان بَككْرُويِك* وَنِيْة الَیْطنآن يضِلَهْمْ صَل تَيْڈا رمی 


فرمانبردار اعم دی ہیں اگرتہارے درمیان تتازع ہو جا شی تم الا فک روس یپھی تچ کے بارے میس تو ای اختاف 
کوالل تال یکی طرف نے جا مین ا لک یکنا بکی طرف نے جا اور رسو لکی طرف نے جائم]ی آ پکی زندگی کے اندر 
(براہ راست ذا تکی طرف نےکر جا۶) اور آپ کے بعد پک سن تکی طزف نےکر جا و ]نی اس معاٹے می ان دونوں 
سے رجمائی حاص لکرو اگ رتم ال تھی اورآخرت کے دن پر ایمان رکھت ہو پ شی ان دوفو ںکی طرف رجو ںحکر نے کات مبخر 
ہےےتہارے لئ آئیں یش اختلافکر نے سے اور راۓ کے مطا بش فیصلہ دسیے سے اورتاویل کے اخقبار سے زیادہ مت سے 
ین انام کے لحاظط سے زیادہ ہبتر ے۔ 

ونزل لا اختصر بھودی ومنافق فدعا اللنافق إلی کعب بن الاشرف لیحکم بیٹھما ودعا 
البھودی الی النبی صلی الله عليه وسلم فاتیاہ فقضی للیھودی فلمر یرض النافق وآتیا بر فذکراله 
الیھودی ذلك فقال للنافق اكکذلك؟ فقال نعم فقعله ( الم تر إِلی الذین یَرْعَمُوْنَ الهُمْ ابو بَا ١‏ 
أُنرل اِلَْكَ وَمَا ُزلَ مِنْ قَبْلكَ يریدُوْنَ ان يَعَحَاکُمُوْا لی الطاغوت ) الکٹیر الطغبان رھ کب ئن 
آلاشرف ( ون ) أُمرُوْاآن يَكُفرذْابه)ولا یوالوہ( وَيْريدُ الشین آن يُضِلَهُمْ ضلالا عِيدّ١)عن‏ الحق 

یآ یت ای وق نازل ہوگی جب ایک بیبددی اور ایک منا فی نخش کے درمیان اختلاف ہوگیا ق من قیفش 
نےکحب بن اشر فکو جال مقر کیا کہ دہ ان کے درمیان فیصل کر ے اور بیہود یش نے سی ارم ے فملہ 
عاص لکنا چاپا یہ دوفو نی اکر مکی غدمت مس حاضر ہوۓ قز می اکرم نے یبد ننس کےمق میں فیص کر دیا۔ 
مناف یکو سے پین رف ںآیا پھر ہی دونوں افرادحطرت ع رکی غدمت میں حاضر ہوے ببددگی نے دہ سار بات یا نگ 
دی ایی یا اکرم میرےعی میس فیصلہکر ہے ہیں ) حضرت عمرنے مناف تنس سے در یا ف تکیا! اکیا اییاىی سے ال 
نے اپ دیا ‏ ہاں اق حفرت عرنے اس مناف شف سک لکر دیل(اس پر یآ یت بازل دی ) کیاتم نے ان 


لوگو نکیل دیھا ج ہے دلو یکر تے ہی ںکددہ اس نز پرایھان لا گے ہیں جوتشہارے طرف :از لک یگئی ہے اور جوم 


سے پل نا لک الین وہ مہ چا ہی کہ دہ طاشو تہکوطالث بنا کیں (یہاں طافوت سے مراد) بہت ڈیادہ 
ہش یکر نے دالامخس ہے اس سے مرادکعب من اشرف ہے عالاککہ انیس بحم دیا گیا ہےکہ دہ اس (طاغوت) کا 
انا رک اور ال کو ووست نے پیا ” یس خیطان ہہ چابتا ‏ ےکہ انی ببت دو رک یگگھراہی میں جلاک درے مجن انیس تی 


ے دو رگ/ررے_ 


(۸۸٥۱۷). 


جن تلالیر شریقے (2۶) )۴۳۴) (0ب) 
ا قب لم الو لی تال الله وَالی ارس رایت لوق تَسْتَزي عَلٰكَ صُلزڈا روم 
یت اذا اَم تام قڈٹ اَنهم لم جا ز َخيشزح “ھ باللی رن آردت إل 
اِخْسَاا وَتوْفْيَْا رم 

ےت لد لم لت یی تی ادس علھم تمغیم رکز لیم یی یہی لا 
لیْقاروم 


وا قیل لهّم تَا لی مَا انوَلَ اللٰہ) فی القرآن من الحکم (وائی الرسول) لیحکم ینکر 
دَآیْتَ النافقین يمْونَ) یعرضون( عَنكَ )!لی غیرك (مُنُوةا). 

اور جب ان سے ب کہا جانا ہ ےکرال بج زکی طرف آ1 جے الہ تعالی نے از لکیا ہے شش رن پاک می جوگم نازل 
کیا اور رسو لک طر فآ تک دوتہارے درمیان فی ہکرے و تم ملق نکو رھ ےک دہ جچوڑ د یی کے نی اع راخ لکربی 
ا تم سے اورتھارے علادہ دوسر ےکی طرف لے جا خی کے لی من پچ رلیں ےت 

كت ) یصعون (1ك اصاہتھم هُهيبَةٌ) عقوبة( تَا مت یھ )من انکفر والمعامی ای 
ایقدرون علی الاعراض والقرار منھا؟ لا( گُوٌّ جَاوٰكَ) معطوف علی (یصتون)( یَخْیِفُونَ باللہ 
اِنْ )ما (َرَذتَا) بالمحاکبة إلی غیرك (إلّا ِحسَانًا) صدکا (وَتْفِقًَا) تالنًا ہیں الخصبین بالعقریب 
فی الحکم دون الحبل علی مُرْ الحق ۔ 

ق ای وق کیا ال گکر یی گے جب یں مصیبت لا وی یی سزا ای ہو اس بیز ےئوس می ہنی ان سے 
اتھوں نے آ کے می ہے جن یوفراو رگن ہو ںکی صورت می ت کیا اس وت بے اع ات کرن ےکی ق رت میں گے اود ائ یکو 
چوک جال میٹ پھر ہے پا ںآ یی کے بیشن '' پسحطوف ہےاور اتال کے یا اط می 
ےکہ عاراارادہ شی آ پک جا ۓےصسی دسر ےگوخال بنانے کا صرف اچھائی تھا یک یس تھا اورنو حیدق لی ملین کے 
درمیان الفت پیر اک نا تھا جو الف بنانۓے یاصورت یل ایک دسر ےکوقری بکرنا تھا ال سے مراوق کور سنا نہیں نوا 

( ايك الذین يَغْنَو اللہ مَا فی ُلُوْيهھِمُ) من النفاق وکذبھم فی عذرھم (فَاغرضل عَنْهْمْ) 
بالصفع ( وَِظُهُمْ) حَوْكهُم الله (وَگل لم فی ) شان (اَنفیھم تَوْل يَِینًا)مؤٹرًا نیھر ای ازجرھر 
لیرجعواعن کفرھم , َ‫ 

یلگ ںی جن کے بارے یں اتھائی اتا ہے جوان کے دوں می ہے شی جوخاق ہے اور جواپ عذکےائمد 
و گی ر ہے ہیں ق تم ان سے اع رات کروی درگز رس ےکام لواور یں نم تک وشن انیس ادتقا یکا خوف ولا ۶اور 


۷۸۷۶۳7 


یکین جلالید شریف (۶غ) 


وا ارسَلتَ ِنْ رَسُوْلِ ال لِیْطَاع باڈن الله ولز انهْم اذ طَلمُوْا الفْسَهُمْ جَا ٤و3‏ فَاسَعَْرُو 
الله وا سَتَغفَر لم زرل لوَجَدُوا الله تَوَابَا رَحيْمَا روہ 

قَلارَرَتكَ لا يزْمِْزنَ عَّی یموق یما شَحِرَبَتهُمْ تما يَجدُوافیٰ اَفَيِهمْ عَرَمَ مَنا 
فَضَيْتَ و بُسَلَہ 2 


رخ نز ھالزمرز وکح غوو آیز رنڈ رر 


ان سے یکہہ دو ا کی ذات کے حواللے سے ىہ با تکبہ دو تی جوان کے ا ندر ا کھرے اورتم 72 تم یں زری کی وا 
090-00+] 

(وَمَا رما مِن رَسُوْلِ الا لیْطَاءَ) نیا یامر بە ویحکم ( بإڈی الله ) بآمرہ لا لیْعَْی وَبُحالف 
(ولو اَنَهْمْ اذ هُلُوْا اَنفْسَهُمْ ) بتحاکمھم إِلی الطاغوت ( جائٰوَك ) تائیینں (قامتفف روا :اللہ ءایپلٹر 
َهُمُ الرسول) )فیه العفات عن الخطاب تفحیًا لشانه (لََجَمُوْا الله توَيا) عنیھم ( رَحِيا) بھم 

اور جم نے وی رسول پیا ای لے کنیا کہا کی اطا ح تکی جاۓ اس چیز کے بارے میں * جوو وھد ا سے اوروہ 
ملف تمالی ےلم یقت دا نی ال ک ےم تحت دا ےا لک اف لی کی جا ا۶ یت 
اوراگروولوگک اپے او ین کر لیس نی اس مکش تن سکو جات مر اود چھر دوتہارے پا لآ میں نے برکرت ہو پھر وم الہ 
تا ٹی ےمغفرت طل گر بی اور رسو ل بھی ان کے لی مغفرتطل بپکرے بیہاں شی ریا طب سے ( زم بتحی مو یف 
الا کیا یا ےکہ سی کہ مکی شان ( کوظا ریا جا کے ) تة دواوک اود تا یکو بہت ذ یادوق تو لکمہ نے اہ پا میں ت یش 
وا نکی تقو لک ےگا اوران کے لے رہ مر نے ولا پانیں گے۔ 

( فلا وََيْك) لا زائدة (لا یٰؤِنُونَ حتی يْعَکمُوكَ فِينَا ینا شَجَرَ) اخعلط ( بَیْنهُمْ للا يَجِنُذا فی 
آنفُِهم حَرَجًا )ضیفًا آو شگا( مَنًَا قَقَيْتَ)بہ( (وَیْملوْا) ینقادوا لحکمك( تَْييهّا )من غیر معارضة 

کی تھہارے پروردگا رام ! یہاں یلا زان سے وہ اس وقت تک موس ن نہیں ہو کت جب تک وبتہیں ا الم د 
کا ا و ےار ین جو کے درا نے لی یں یں یس شاف پوپ من میم سکوئی نظ یا یا 
یکوکی تھی با یتر“ انی اک جے کے ھوالے سے جوتم نے (یصلہکیا سے اور وو ا لی مکرلیس نین تہار مم کی جا دی 
کی ای طرع لی مکریں ٹج سی نات کے اغی کر یی۔ 


روہ 


(وَلو انا كََنَا عَلََھو عَلَيهمْ آي)مفیْرۃ ( اقعلوا اَنقُسَكُمْ آر اخرجوامِنْ دیا رکم ) کما کتبنا علی بنی 


۴ "و٤‎ 


جگیی جلالیں شریفہ (ح7م) (اقاب) 


وَِذَا ا تَنهُم ین لَتُنَا آجُرا عَظِيْمَا (1م6) 
رر ہں 


و و کی 9 پیک می وھ کی تا نمو نس اککا زا کی پا ار مات 
وَمَنْ بطع الله و الرّسُوْل فَأَوْكَ مَع اي اعم الله عَلَيهميَيَ اح رَ الضِهِقِیَْ َِلنّمَکاِرَ 
الضْلیْمَ٥‏ رَعَسْنَأُويّكَ رََِْا روم 


اسرائیل (مًا عو آی المکتوب علیھم (ِلا قَيلٌ) بادرقم علی البدل والنصب علی الاستٹناء 


(مَنهموَلوالّهُمفعلوامَا یُوعَظُوْنَ یو) من طاعة الرسول صلی الله عليه وسلم (َكانَ َيْرَالھَرْ 
وَفَلَتَْبيًا) تحقیقًا لایںانھم . 

ارام ان پر لا مکردیی یہاں پرلفظ هن “تیر یا نکرنے کے لئے ہ ےکستم اپے آ پک کرو یا اپ ہگھروں 
سے کل جا جیا کہم نے ناس اش پہ ىہ بات لاو مک تق دہ ایی کر کے لین جھ چی ان لاز مک یگئی ے 
ماساۓ ان بس ےتھوڑے لوکوں کے یہاں پہ بد لک صصورت یٹ میٹ نی جا ۓگ اور اگ انی ہو اس پرز بد پڑی 
جا ۓگ اور اکر ووکرلیں جج سک تلقی نک یکئی سے یی رس لکی فرمانبرداری تو ان کے لے زیادہ گنر ہوگا اورزیادہ خا بت 
رھ دالا ہوگا شی ان کے ایما نکی ایت کے لے بہت ہوگا۔ 

(وَإ٥ٌ١)ی‏ لو ٹبتوا( اتیناهم می لَدُنَا )من عندنا ( اَجْرّا عَؤینا)ھو الجنة۔ 

اس صورت می مڑی اگ دد اس پ غابت ر ہیں ق ہم ایس انی طرف سے نژ اپی باگاہ نیم اجردیں کے اوردہ اجر 
جنت ے۔ 

( مد ینهُمْ صِرَطا مُسْمَقيَْا)قال بعض الصحابة للنبی صلی الله عليه وسلم ؛کیف نراك فی 
الجنة وآنت فی الدرجات العلا ونحن آسفل مك ؟ فنزل ۔ 

ہم نے نشیس سید ھھ راس تک طرف رجمائ یکی ہے۔ 

ین محابہ نے نا اکر مکی غدمت ی عش کی ہم7 چو نت مج سے دش کے چ ہآپ بند درجات مس ہوں 
کےاوہ مآپ سے ےک منزل میں ہوں کے یت نازل ہوئی- ۲ 

رن يُطع الله والرسول) نیا آمر یه (َارَيكَ مم الذین الک الله عَلَيهِم من الببیں 
والصدیقین) آناضل آصحاب الانبیاء لیبالفتھم فی الصدق والتصدیق ( والشھداء) القتلی فی سبیل 
الله (والصالحین) غیر من ذکر (وَحَسْنأرلَيكَ رَيقا) رفقاء فی الجنة بن یستمتم فیھا برڈیتھم 
زیأرتھم والحضور معھم وإن کان مقرھم فی الدرجات العالیة بالسبة إلی غیرھم : 


(۸۱۴۱٥٢. 


۱ 
۱ 
: 
1 


گی جلالید شریف (مغ) 
ذلِكَ الَصلُ ین الله گی باللہ یما روم 
جالع یر ھْز مز جنر یز اب ارِفزز خینقاوم 


وی ا می 


ام نک ماکان اَسََْكُمْ مُصيَّة کال قذ اعم الله عَلیٗ ِذ لم اکن تعهُم ههيدَا روم 


اور جوفنیس اللد تا کی اطاعح تکرے اور رسو کی اطاعع تکرے اس موا لے مج س کا ا ےکم دبا گیا ےن ران 
لوکوں کے ات ہوں کے جن پ الطدتعالی نے انعا مکیا سے جونمیوں ےعلق رکتت ہیں اورصدلنقین ےعلق ربھتے ہیں۔ اس 
سے راد نی کے اححاب ٹیل زیاددفضیلت والے لوک ہی ںکیونکہ دو سچائی او رتدب قکر نے میس مرا لا کی حدک ہشیت رھت 
ہیں اورشہداء ہیں لڑتی وولوک جو انل تال یکی راہ مہ نل سے گے اور کیک لوک میں جو برکورہلوکوں کے علا دم اور ود 
پبتربین اتی ہیں لشنی وہ جعنت میں اتی ہوں کے لشنی وو اس یل ان کے دیداران سے ملاتمات سے نع حاص لکری ے 
الن کے پاں جانکیں گے ان کے اتحعدر ہیں ےا اکر چران لوگوں کے درجات دو ےلوکو ںکی بذعت بلند ہوں گے 

(ذك) اَی کونہ مم مَنْ ذکر مبتداً خبرہ ( الفضل مِنَ اللّٰه) تفضل بە علیھم لا ُٹھم نالوہ 
بطاعتھم (وکفی بالله عَیيًّْا )بثواب اللآخرة ای فثقوا بما آخب رکم به( وَلّا ينَبْتّكَ مِثْل خَبیْر ). 

دوش ا نکا رکودہ افراد کے ساتھ ہونابیمقداء ہے اورال لک خبر یہ ہے مجن ایذدتعالی کن لکی وجہ سے سے جو ووان 
رک ےگ دافم دار کی دج سے ال عدک کی ہیں کے اورا تلم کے اعقبار سے کاٹی سے تی آغرت میس 

اب کیم کے اقبار سے دو ا بات پ لقن وکس جس کے ارم اس نے یں تا ہے اور خی ڈا تک اد 

کوئ کیاکی تا کتا۔ 

(یاایھا الذین امَنُوْا حُذُوْا حذْرَگُوُ) من عدرّکم ای احترزوا منه وتیقظوا له (فانفرہ١)‏ 
انھضوا إلی قتاله(ثبَات )متفرقین سریة بعد آخری ( او انفروا جَمیمًا)مجتمعین . 

اےایھان دالوا تم ای فاظت کا تا مکرواپے ین کے مقا بے می نی اس سے بی ےک یکوش شک راونس کے لے 
بیدار( شی ہوشیاررہو ) اورنلویشنی ان کے س اج چچکک نے کے لے ککلوشبات کے الم میں مین مقالیف مرا تکی شنل میں جھ 
اک دوسرے کے بعد ہوں یا اکٹ ہوک ریش اجنایشحل میں_ 

( ون مِنْكُم لن لَيْمَقَن) لیتاخرنَ عن القعال کعبد الله بن ای البنافق وصحابه وجعله منھم 
مہ سس او یھی پ برق الله 
غَلَ اھ اکن مَعَهْمةَ 7 شَهيْدًٌ١)‏ حاضرٌا ناصاب . 

رت سسھمھ طط 


۴ و٤‎ 


جھاگیری جال شریفے 2غ) )0۸) (2ب) 
وَلَيِنْاَصَبَكم فَضُليَنَ اللہ َو لی کا لم تن ٭َمَسَکُم وََنة مَوَذةيَِِْیْ کن مَكھم 
فَفَوْزقوْزَا عَطِیًّْروم 
فَلَقَمِرفی .یل الله دیز يَْرزن العبرة ال بالایرو< وَمَْبُقَيلفِیْ سبیْلِ الله 
قَيْقَلاویعْلبْ فَسَرّف نُوْییه اج را عَفِيمَا ا +رمیں 


وک اور ہیں ملماٹوں میس ظا ہرکی اختبار سے شا لکیا مم یا سے یہاں بل سس سورت* ل مض سے 
ای کوک مصمبت لی ہو جا یا گی ہو یلت ہو جا قو دو کیا تال نے بھ بر انا کی ےکر 
۳۴ ےت 
(ولین) لام قسم ( آصایکم فَضْل مِنَ الله) کفتم وغنیمة (لَیقُولَنَ) نادمًا (كَانَ) مخففة 
واسبھا محذوف ای کأنه ( نَرْ يگنك) بالیاء یہ وہر تی سوب 
إلی قوله :قد الع الله عَلَ اعتْرضَ بە ہیں القول ومقولہ دھو (یا) لنیه للعنیيه ( لیْعتی گنت مَعَهُمْ 
ور قَوْزَا عَطِینا )آخذ حا وافرًامن الغتیںة . 
ورام یہاں یکھی''ل عم کے گے سے تہہیں درف تھی و فض ل نیب ہو جاۓ لڑنی ہاو رخیمت عاصل ہو جا تو 
ووضر ور ہیں ےق مہم کر یں ےگ کہ لا کان 'حفف سے اور ا یکا کا محذوف ہے یک یکو یا کہ ددتھادی 
کی یہاں پیا اور ے شی اب اور حاضردوفوںسیفوں کے طود ب پڑھاجاسکنا ہے ) تہارے درسیان اوران ے 
درمیا نکوئی مہے ین چان اور دوک ہہ انس کے اس و ل کی طرف راع ہوگا کہ اللد تا لی نے بجھ بے انا مکیا اے قول 
اورمتھ لے کے درمیان جملہ کے طور بی درکھا گیا سے ۔اے! ہہ کے لے ہ ےکا میں ان لوگوں کے ساتقھ ہوا نمی بھی 
یم سی حا لکریا یق مال فندت می سے بواحصہ پالتا۔ 
( تَبْقَاَن فی سبیل اللّہ) لاعلاء دینە ( الذین يَشْرُونَ) یبیعون ( الحیاة الدنیا بالاخرۃ وَمَنْ 
یقاتل فی سُبیل الله قیْقَمَل) یسعدوں (آو يَغلْبْ) یظفر یعبوّہ (تَسَوْٰفَ ُوْتيه آَجْرًا عَفِييًا) ٹولًا 
جزیلا۔ 
ہیی اسے جابے کہ دہ ال تھا کی راو یش جن ککرے تاکہ ا کا دین سبلند ہوان لوگوں کے ساتھ جوفر وش کر د پنےا 
یں یا دس یں داد زنر یکو آخرت کے لوض میں اور وٹ ال ا کی راو بی بنگ میں حصہ نے اورشید و 
جانے نی شہادت کا مرتبہ پا لے یا الب ؟ جائے لیف ان زشن پےکا ساب ہو جاتے فز ہم اس ےنظیم اج عطاکرریی ےلین 
تر بین اب عطا کر سی گے۔ 


سیت ہیل ےسچئیژے یہ ے ہے 


(۸۷۸۱۷۱٥٢. 


بکی جلالیں شویفہ (7غ) 
وَمَالَكُمْلَتفَيلوْ فِی مل اللہ وَلْنستَمعَِيْرَِ ِی الرَجَالِ وَاليسَاء وَالْرِلْدان الَّذينَ 
رون ناجنا ِنْ طذہ القَرَْ لِم اع وَاجْعَل لا مِن لَدُنْكَ وَل* وَاجْعَل لن مِن 
يك تَصِیْراء روم 
اَی ار ول ِی مل الله ه الین کُمَرر بُقَولَریَ فی سیل الشَغرْتِ تقر 
َء الشَیْطنِ٥‏ ان كَيْة الشَيْظطنِ كَانَ صَعيْفَا رو 


(وَمَالكُملا تقاتلون) استفھام توبیخ ای لا مائم لکم من القتال (فِیْ سَبیل الله ) فی تخلیص 
( الستضعفین مِنَ الرجال والنساء والولدان) الذین حبسھم الکفار عن الھجرۃ وآڈوھم قال ابن 
عباس رضی اللہ عنھا ؟کنت آنا ومی منھم ( الذین يَقُولُوْنَ) داعینں یا (ِرَبَنَا اَخْرجْتَا مِنْ ھنہ 
القریة) مکة (الطَایر اهْنّهَا) بالکفر (واجعل لا مِنْ ثَىْكَ) من عندك (وًَ) یعولی افو 
( واجعل لَنَا مِنْ لَْنْكَ تَويرا) یسنا منھم وقد استجاب الله دعاء ھم فیسر لبعضھم الخروج وبقی 
بعضھم إلی ان فتحت مکة وولی صلی الله عليه وسلم عتاب بن اُسیں فانصف مظلومھر من 
ظالبھم۔ 

او ری ںکیا ہوگیا ےکتم بک می حصکیس لیے یہاں ىہ استفہام ڈانے کے لے سے لژھق تمہارے لے نک میں 
حصہ ین کے ل ۓےکوکی رکاو ٹنیس ہے اللہ تھا یکی راہ یش شی آزادکروانے کے لک ا نکترورمردوں ؛ خ وین اور بیو ںکو 
نی ںکفارجر تی ںکرنے دی اورآیس اذیت بچیاتے ہیں حضرت این عباس فرماتے ہیں می اور میرک والدہ ان لوگوں 
یش شائل تھے جولوگ بی کچ ہیں شی دعاکرتے ہوے میرکت ہیں اے ہمارے بروددگار! !ان ہیں اس تی سے کال : 
ےطان ےئ ا کے تھی ا ےل سے 
ان بارگاہش سے بنادےگگران جھ ہمارے امورکینگران یککرے اور ہمارے لے اتی طرف سے بددگار ناد ے لڑنی جوم ہیل 
ان ے کیا نے اث تھالی نے ا نکی دعاکوقو لکیا ان یس سےبعض لوکوں کے لے ککہ سے پل آسا نکر دیا اور لوک 
دا پ تار ہے یہا ںک کک ہککہ نت ہوگیا نی اکرم نے عحضرتہ اب بین اسیدکوان انگران مقر کیا انوں نے نلم سے بدلہ 
ےکرمنلو مک و نصا ف قرا مکیا۔ 

( الذنین موا یقائلون فی سَبیل الله والذین گَفَرُرْا یقاتلون فی سَبیل الطاغوت) ١‏ الفیظن 
(فقائلوا آَولَِاءَ الفیظن) َنصار دینه تفلبوھم لقوتکم بالله رن كيْدَ الین ) بالیؤمنین ( کَانَ 
ضُِيفًا) راهًا لا یقاوم کید الله بالکافرین ۔ 


(۸۸۱۷). 


مکی جلالید شریف (م) (۵۰) (5ے) 


كمْ تر لی اَل لم تقو کم ایدو الصّلوة وو الکوة "لک کیب علَهمْ 
انان اذا فَرِيْو يَنهُمْتَعْمَرْهْ ال کَعَنْی اللہ از اَمَة عَنْیَة" فلز رکم کک 
عَلَيَْ َال * آز 1 َحَرَازتی تل تنب "قل مت الد فَيْل> وَالِرَه عَيْز لس کید 
وَلَاتّظلمْوَْفَییکارد 


میددولوگ ہیں جو ایماان لائے دہ اللدتعال کی راہ ٹش چادکرتے ہیں اور دو لوگ ججنپول تن ےکف رکیادہ طاقو تکی راہ ٹل 
جن کر تے ہیں یہاں طافوت سے ماد خیطان ہے ۔تم خیطان کے ساتھیوں کے ساتقھ جن کفکرو تی جوا کے دین کے 
عددگار ہیں قم ایس مغلو بکرلو اللہ توالی سے بدد حاص لکرتے ہو ے بے شک خحیطا نکا فر یب مومنوں کے ساتھد بہ کور 
ہے نی ا لکیکوئی حیقی نی ب ےک کافروں کے ےکا جانے والی الذدتا کی تر رکا مقابلرکر کے 

(اَمْ تر لی الذین یل لم وا ابييَكُمُ) عن قتال الکفار لما طلبوہ یمکة لاڈی الکفار ٹھبر 
وم جماعة من الصحاب( وَقَهُوْا الصلاوة وَاتُوْا ال زکاوة قََنّا کب ) فرض (عَلَيهھم القعال ِ٤ا‏ قَری 
مَنهمْ يَخْمَوْنَ) یخافون ( الناس) الکفار ی عذابھم بالقعل ( کُحَفْيَتٍ) ھم عذاب ( الله از لَقَدٌ 
كفَيَةٌ) من خشیتھم لە ونصب آشد علی الحال وجواب لا دل عليه (إذا) رما بعدھا آی فاجاتھر 
الخشیة (وَقَالوٰا) اَی جَزغًا من الموت (رَبيَا لم كَتَبْتَ عَکَيَْا القعال َوْلا) ملا (اَمَركا إلی تَمَل 
قَریبٍ قُن) تھم (متاع الدنیا) ما یتم بە فیھا و الاستمتاع بھا (كَليلٌ) آیل إلی الفناء ( والاخرۃ) 
آَی الجنة (حَیْرٌ لم اتقی) عقاب الله بعرك معصیته (وَلا تُْلدوْنَ) بالتاء والیاء تنقصون من 
اعمالکم (ََيلَا)قدر قشرۃ النواۃ فجاعدوا۔ 

ارکیائم نے ان لوک کی طرفٹیل دیھا جن سے میکہا گیا کیتھارے پاتھو کو روک دی گیا ہےکفار کے ساتھ نگ 
ریغ سے جب انہوں نے کہ می لکفارکو از یت دیج کے لج ل( جک کا مطال کیا تھا اس سے عرادسحاہکرا مکاگروو ہے 
(ئی عم داب قم ماق مکردہ کو ۶اد کرو جب ان پرلاز مکیا ایی فت کیایا کک رن نو ان بش سے ایک فریق ڈر 
مگیاسشی خوفزدہ ہوگیا لووں سے قیکفار س ےکہ و ہك یکی صورت مل عذا بکا شکار لہ ہو جاۓ بوں جیے ڈرتا ےکی دولول 
عذاب سے یوں ڈرے جیسے اللدتعاٹی سے ڈرتے ہیں یا ال سے زیادہ ڈرے مڑنی جج وہ ایلدتھالی سے ڈرتے ہیں اس سے 
ذیادہڈد جاۓے لفظ شل بر ہل ہونے گیا دجہ سے ہب پڑگی جاۓے گی اور ہے جاب ہے ہٹس پر لفظ' اذا اور اس کے بعر 
والا لہ دلال کرت ےکی ایل ا اتک خوف ن ےگ را اورانہوں نے کہا نی موت سے ڈرتے ہودتے م کہا ہے اے 
ہاررے پروددگا رت2 نے ہم پہ جن ککولا زم مکیو ںیا نے می ںکیو ںنہیں ریا اکیوں یس مو ف کی ایک قرسی مرتکک ٥م‏ 


(۸۸۷۸۱۷۱٥۱. 


.ھومسعوسیوسسیسہصجىصسىسٗےٗوممہسشىفیجمیی سای یں ج یی ___-2 


پگ جلالیر شریف (7غ) (۵) 
َانَكزْْر ِكُمالنزث وکز كُُْمفِیبُرزح محمد“ َإن تُييهُمْ عَسََهتكزر مز 
الوم لا يَكادُز بَنَقهوْنَ عَييْتا رون 
َا اَصبَكَ ينْ عَسَتةقَينَ الله وََا اصَاَكَ ِنْ مَتَوقينْتَقِكَ“ وَارْمَلَكَلِثّسِ 


ان سےنمادددیاوئی زندگ یکا سامان ششنی شس کے ذریے فائمدہ حاص٥‏ لکیا جانا سے یا ڑٹس کے زر نع حاصس لکیا جا ے 
تھوڑا ہے ٹین فا کی طرف مال سے اورآخرت لڑنی جنیت پبتر ہے ا نیش کے لے جو ئے جا ائلد تال یکی ناف ما یکوترک 
کر کے اس کے عذاب سے اورقم لوگوں نک کی ںکیا جا ےگا ا کون اور لی (خذاحب اور حاضر دونو ںصییغو کی شحل 
) پڑھا جا مکنا ہے نت تہارے اعمال می کو یکیانی کی جا ۓگی تلا تھی کے تی کی مقدا رک کے میں (لینی انی 
زیادئی بھی لکی جال ۓگی )اس لے تم جہاد میں حص او 

(ايتا نووا يذْرِكَگ الموت وَتَو کُشُر فی بُرُوج) حصون (مُقينَوَ مرتفعة فلا تخشوا 
القتال خوف الموت ( ون تُسِيْهُمْ) آی الیھود( حَسَنَةٌ) خصب وسع ة( يَقُولُوْا هذہ مِنْ نی الله ون 


و موی20 


تُوبْهم مَيْتَةٌ) جدب وبلاء کما حصل لھم عند قدوم النبی صلی الله عليه وسلم المدینة (يَقُولُوْا 
هذہ مِنْ عِنيك) یا محمد ای ہشؤمك (قُل) ٹھمر ( کل ) من الحسنة والسیئة (مِنْ ند اللّه)من 
قبله (کَالِ ملا القوم لا يَكاهرْنَ يَفقهُونَ) ای لا یقاربون آن یفھموا (حَدِيْنًا )يلقی إلبھم و ما 
استفھام تعجیب من فرط جھلھم ونفی مقاربة الفعل اشد من نفيه ۔ 

تم جہا ںکہی بھی ہو کے مو تی ںآ ےکی اکر چق "روج ''میں ہو قلوں میں ہو جوا مشیدۃ “' ہوں نیقی باند 
نہوں ت تم بک سے نہ ڈرۂ موت کے تو فک وجہ سے اود اگر یں لات ہوئی ےش یبود یو ںکوکوئی اسچمائی نی خوشھالی اور 
صسعمت و دہ کے ہیں رالل تا کی طرف سے ہے اود لگ تی ںکوئی برائی لان ہولشنی قط سالی اورآز مان لاج ہوجی ا کہ 
یا اک مکی دید منودوتش یی فآ وی کے وقت یں لاتق ہوئ یی ف دہ کے ہیں یہار دجہ سے سے ا ےم ا جن ہار 
(معاذ اللہ )نجوس کی وج رے تم ان سے فرمادہ ہر نیشن اسچھائی با برائی دتعال یک طرف ہے یڑ ا سکی ت سے سے 
تق ان لوگو ںکوکیاہوگیا ہے بہلیگ تر جب ےکنیس بجھیں سے نشی عنقریب ہیلا ک ہیں پانمیں گے۔ اس جا تکوجواا نکی 
طرف القاءکیکئی ہے یہاں ہہ مااقفہام کے لے ہے ج ھت رای ظاہ رکرنے کے لے ہکان کے اند رکٹ ی جہاات پل عالی 
پل مقار کان س+ ا لکای سے (یاددشدی ہوتی ے۔ 


(مَا اَيَابََ) آیھا الانسان( مِنْ حَسَتَو) خیر (فَینَ الله ) آتتك فضلَا مد( وَمَا آصابك مِنْ 


۴ و٤‎ 


جگی جلالید شریف (حمغ) )۲ لٹ 
رَسُْلا“ وف ی الله خَهِيَْا رو 
یع ارول قد اع اللّه عو من تَولٰی ا اَرمَلَٰكَ لِم یا روم 
رز طَاعة با بَرَزُزا ین علق يّت عَابفةْيَنْهُمخَيْرَ لد تقزل* زالة رك ت 
ررض عَنهم مکل لی اللہ“ کی باللہ وَکاروم 
سد چرس سوچ سا 
سیت بلیة (فَينْ َفْيكَ) اك حیث ارتکبت ما یستوجبھا من الذنوبں ( وآرسلناك) یا محمد 
( لاس رَسُوْلَ) حال مؤکدة( وکفی بالہ كَھيْةَ١)علی‏ رسانتك۔ ۱ 
اور ج نہیں داقن ہوئی ہے اے انسان !ا چھائی ]شی با یذ دہ الہ تال یکی طرف ے ہوتی ہے جو وہ تہہیں اپ ے فطل 
نے ہت د یا ہے اور جو ہیں برائی لاتنن ہولی ہے شف آز ماش تو وہ ہار اتی ذا تکی وجرے ہوئی ہے می وو قم تک اس 
لے نی ہے جونہارے ا لگناہ کے اکا بکی وج ے ہولیٰ ہے جھاسے لا مگ دی ہیں اور ہم نے میں کیا ہے ا ےگھ! 
لوکوں کے لے رسول اکریےعال بن دہ ہے اور کیہ کے طور پر ہے اورال تا یگواہ ہونے کےطود پرکافی ےلج تہارق 
سال ت کا( گواہ ہونے کے طور پرکائی ے ) 
(مُنْ یُطم الرسول تقد اطَاءٌ الله ومن تولی) عرض عن طاعتم فلا یھمنك (کَبا رسلناك 
َلَْهمْ حَوْبظًا ) حافظًا لاعمالھم بل نذیرًا والینا آمرھم فنجازیھم وھذا قبل الامر بالقتال . 
: جوشسش رسو لکی اطاع تکر ےگ ای نے الشدتا کی اطاح تکی اورٹس نے منہ ھی رلی شی رسو لکی اطاعت سے 
را کیا نوہ بات تھی کین :کر ے ہم نے یں ان پرحافط نکی کیا نی ان کے اتا لکی فا تکرنے والا نکر 
یل بجی بکہڈ رانے والا ناک یھچا ہے ا ن کا معاللہ ہمارکی طر فآ ۓےگااور ہم ایل جزاادے دہیں گے یم قا لام آنے 
سے پیلکاے۔ 
(وَيَقُوُوْنَ) ای المنافقون إِذا جاؤوك :آمرنا (طَاعَة) لك (كَاِدَ بَرَزُٰ١)‏ خرجوا (مِنْ يك 
يّتَ طَاِفَةٌ مَنْهُم) بإدغام التاء فی الطاء وترک آی آضہرت (عَيْرَ انذی تَقُولُ )لك فی حضورك من 
الطاعة آی عصیائك ( والله يكتُبِ) یامر بکتب (مَا يكُونَ) فی صحائفھم لیجازوا عليه ( رض 
َْهُم) بالصفح (ءَتوَكل عَلی اللہ) ٹق بە فانہ کافيك ( وکفی بائڈہ رکیل ) مفوَمًا زليه۔ 
اوروو یکچ یں شف مناشین ےکچ یں جب دوتہارے پا ںآتے ہیں جار ال ہآ پک فربئردا کا ہے جب دہ 
ابر جات یمیا جات یں آپ کے پل ےت لن مل سے ای کگردویہ بات ھا سے یہاں پرلت ےک“ 
ادغا مکیاگیا ہےادداسے نر گکر بھی ٹھیک ہے لین دہ چیز سے پپشید رکھاگیا ءال کے ینس کے ہیں جود تہارک 


سس ا ا ا ا ا ا ا ھا چاو دی سا تھا ہوا 


۷۸۷۶.7 


یکر جلالیو شویف- (مم6) (۵۲) (ااب) 


ارز ارات وَنَز کا ِن ند عَْرِ اللہ لرَجَدرا لہ اعُيه کر ردم 

وَادا جَاءَشُع آَمْرَيِنَ الَمْن او الْخَوٴفِ اَذَاعُوْايه* وَلَوّ رَذُوهُ ِلی الرّسُوْلِ وَإِلّی اُولی مر 
مِنهُمْ لَعِلِمَة الین يسْمَُِونَهءِ 8 نم *وَنوْلا فص الله عَليكم وَرَحمَنه لا تَتُم الذَبْط نل 
قُْلاردم 


موجودگی یں اطاعت کے جوانے سے ان سے سکتتے ہیں تہاری نافرماٰی کی با تکر تے میں اور اود تھا یت ہے نشی کین 
دیتا ہے اس چ کو شے دوفو ٹف کر تے ہیں اپ ےیفوں میں اک ہیں ال کی رای جائۓےتم ان سے اع را کر ا ا 
کاملواورالہ تعالیٰ نوک لکرولڑی اس پر یقین رکھو بے شک وہضہارے لے کاٹی سے اورادشد تال کارساز کےعور پکاقی سے 
معالے ال کے سرد کے جانہیں۔ 
( الا يَعتَيْرُونَ) یعآملون ( القران) وما فی من المعانی البدیعة ( وَلوْ کان مِنْ نب غَیْر اندۃ 
تَوَجَدُزْافيه اختلافا کُِیرًا) تناقصًا نی معانيە وتباینًا فی نظمه . ۱ 
کیاو ولک ق رآن پروی کرت مشنیخو ریگ نی ںکر تق ہن میں اوراس کے جیب صعالی کے اند رم یلق تھانی نل 
بجات ےی اورک طرف سے ہوتا تق دولوک اس میس بہت زیادہ اختلاف پاتے یجن اس کے معالی می مض ہوا اور ا۶ ت 
نشم کےاندرا لاف ہوتا۔ 
(وَِذَا جّاء هُْاَمْرٌ) عن سرایا النبی صلی الله عليه وسلم ہنا حصل لھم (مّنَ الامن) بالنصر 
(آوٍ الخوف) بالھزیمة (اَُوْا بو) آفشوہ: نزل فی جماعة من المنافقین آو فی ضعفاء الیؤمتینں 
یفعلون ذٰلك فتضعف قلوب المؤمنین ویتاًڈی النبی صلی الله عليه وسلم ( وَلو رَذُوهٌ) آی الخبر ( ای 
الرسول والی أُوْلٰی الامر مِنْهُم) ای ذوی الرآی من آکابر الصحابة آی لو سکتوا عنه حتی بُخْبَرو! 
به (لْعَيمَةُ) هل هو مہا ینبغی آن یذاء آو لا( الذین یَسْتَنْبطُونَةُ) یتتبعونه ویطلبون عليه دھم 
المذیعون ( مِنْهُم) من الرسول واّولی لامر (وََوَْا تَضْلُ الله عَلَيْگُوْ) بالاسلام (وَرَحْتَةٌ) لکم 
بالقرآن (لَاتبَعْتمُ الشیظن) فیںا یآم رکم بە من الف احش( إلَاقلیلَ). 
اور جب ان کے پا لکوئی معامل ہم لچنی می اکرم کے پاس ان جنگی مہات کےمتحلق جس ہیں نہیں ول ہوتا سے 
ان لنی حدد یا بچلرخوف لجنی علست و و٤‏ اسے پھیلا د پت ہیں ہیآ یت منانقین کے ای کگھروہ کے پارے مس نانزل ہہوکی ت یا 
شایکرورسلمانوں کے پارے مس جو ایا کی اکر تے تھے جس کے نیج میں مسلاموں کے د لکنرور ہو جا یکرت تے اور نی 
اکر مکواس سے ازیت ہوئی تھی گر و ولگ ا سکو شی ا سخ رکورسو لکی طر فلوم د ہے اوران میس سے''اولی الام لوگو ںکی 


۴ و٤‎ 


عاٌرک جلالید شریف (حمغ) 
نکیزی ضز شال نات ا قمت رعزی این سی 00 قد 
الین تفر“ وَاللَه اَشَذُ بس وَاشَة نکیلارم 
َیْ مُتْقُع تفع عَسنَةيِكنْ لا تیب يَنھا +رَمَنْ بَنْفَعْ مَفَعَةمَ'ْنةيِكنْلَه کل تق < 


رف لوٹ دیج لڑتی اکا برصیا بے جوصاحب راے لوگ ہیں اورخوداس سے خاموش رہیے یہاں ت کک انیو خ کر دی جائی ‏ 
یس بے پید یل جا تا ک کیا برا لان ہےکہاسے پھیلایاجاۓ یانیل ہے مڑنی دولوگ جو انپا کر تے ہیں نڑنی ا سکی پروی 
کرت ہیں اودئل کم مکوطل بک تے ہیں یددہ لیگ ہیں جوشائکرنے والے ہیں ان جس سے لین رسول مس سے اور 
”او الام یش سے اور اگ اللہ تعالیٰ کا فن تم رنہ ہوتا اسلا مکی شکل میں اورا سکی رمت نہ ہولی میتی تہارے لے ت رن 
گی شکل میق تم لوگ ضرود رو یکرتے خیطا نکی اس یز کے بارے مم ج کی وت ہیں شش میاموں کے جوانے سے 
ہرای تکرتا صر فتھوڑ ے لوگ ہی (اییا نکر ) 

(فقَاِلَ) یا محمد( فی سبیل الله ا تُكتت للا تَذَْكَ )فلا تھع بتخنفھم عنكء المعنی قاتل ولو 
دحدك فاإِنك موعود بالنصر (وََرَض المؤمنین) حُٹھم علی القتال ورغبھم فيه (عَسَی الله ان 
يف بَاسَ) حرب ( الذین كَقَرُوْا والله اق بَأَمّا)منھم (وََمَت تََكیلّا) تعذیبًا منھم فقال صلی 
الله عليه وسلم : والذی نفسی بیدہ لاخرجن ولو وحدی فخرج بسبعین راككّا لی بدر الصغری 
فکف الله بس الکفار بإلقاء الرعب فی قلوبھم وِمَنْم ابی سفیان عن الخروج کما تقدم نی آل 
عمران۔ 

ارت جن کر وا ےھ !اتل یکی رہم او ہیں پابندصر فشھیسں ای ذا تکا نایا گیا سے اس لم ان لوگوں کے 
تیچ ر ےکی دج ےکن نہ ہوا کا مطلب ہے ہ ےکآ پ بنگ مس حص لی خوارق تہ کیکیشم سے مددکاوعد ہکا گیا 
ہے اور مومنو ںکو ریب دو تی ا نیس نگ کے او بر ابھاروادر ا کی خیب دوہوسکت ےک فنقریب الد می ال اگ کوکش 
جن کور وک دے ان لوگوں کے ساقھ جن کے ساتجانہوں ن ےکف رکیا اوراولد تا لی ان لوگوں کے متا بے میس ز یاد کر نے 
دالا او زیاد نکیل بین عقراب دریۓ والا ہے بجی اکم نے ارشادفر ایا :اس ذا تام ایس کے وست قدرت می مریی 
جان ہے: یش ضرورنکلو ںا ! اکر رش تھاہیں پچ ری اکم ستزسواروں کے ہھراہ بدرصفری کی طرف گے نو الد تھالی ن ےکذار 
کے ساتھ جن کو روک وک دیا ان کے ولوں یس رعب ڈا لک اور ابوسفیا نکو ٹینئے سے روک وک دیا جیا کرااسل سے پ لے سور ہل 
یک 2 


(۸/۸۱۶۱5. 


تریس رت درب 


یکین جلالید شریف (مغ) اقحت) 
وَكَاو اللّهُعَلی کل حَیْوِمِيماروم 
ا حم بسح قعَبُْا خسن مھا آؤ رفُوْهَ* اك الله کان لی کل مَیْ عَيِيً روم 
للا لال هر لجْمَمكُم لی تزم الَْيعَلارَيبَ وه“ ومن سدق ین اللہ حَيبب روم 


بسببھا (وَمَن يَفْقَمْ شفاعة مَيََةٌ) مخالفة له (يَكُنْ لَهُ کِفْلٌ) نصیب من الوزر (مِنھَا) بسبھا 


27 


(وكاَ الله علی کل هَیْء هُقيًا) مقعدرًا فیجازی کل آحد یما عمل ۔ 

ٹس شفاع کر ےگا شی لوکوں کے درمیان ابھی شفاع کر ےگا لڑنی جوش لیت کے مطابق ہو اس کے لئ اس 
یں سے حصہ ہوگالڑنی اجر یس سے حصہہوگا اس یس سے لشکی اس کےسب بک وجہ سے اور جوٹ برئی شفاعع کر ےم سجن 
ا لکی عخالف تکر ےگا تو ا کا ال میس حصہہوگا مو گناہ ٹل سے حصہ ہوگا اس میں سے لی اس سج بکی وجہ ۓ اور اللہ 
تال ہر برعقین ےشن اقتاررکتا ہے دہ نہ رای ککواس کے لکا بدلہدےگا۔ 

(ََِ حيتم ِمَحيع) کان قیل لکم سلام علیکم (كَحبذْ١)‏ لمح (بَحْسَن مِنهَا) بآن تقول لہ 
عليك السلام ورحمة الله وب رکاته (آو رُقْرهَّا) بآن تقولوا له کما قال اَی الواجب اُحدھاً والاول 
َفضل (إِنّ اللّةَ گان علی کل شَیْء حَیببًا)محاسبا فیجازی عليه ومنە رد السلام؛ وخصت السنة 
الکافر والببتدع والفاسق والسلٔم علی قاضی الحاجة ومن فی الحمام والاکل فلا یجب الرد علیھم 
بل یکرہفی غیر الاخیر ویقال للکافر و( عليك). 

اد جب یں سلا مکیا جاۓ لین جب ہیں السلام وی مکہا بائے تم جواب دوٰشقی جواب دیے ولاأش ای سے 
زیادہ بت رمشنیغم ال سے بیکہوعلیک السلام درحمۃ الشدو کان یا اسے لوا دولڑقی ای طر کہ یے اس ن ےکہا تھا نشی دونوں شس 
سے ایک چتزز داب ہے الہت پہلا قواب د ینا زیادوفضیلت رکتا سے بے تک الل تعالی ہر چزکا ساب لیے ولا ے نشی حاسہ 
کے والا ہے اود دہ جذاد ےگا شس یل سے ایک سلا مکا جواب د بنا بھی سے الہ سنت سے مور خمائل ( یم خابت 9ا 
ہکان لوگو ںکوسلام کی لکیا جاۓےگا) کا خر بی گناہ قضائۓ عاجش تکر نے والا ام میس موجو شس رکھا نا کھانے والا 
شس ان می ےآ خر یٹس (سی کھا کھانے دالے ) کے عطادہارکی بی جواب د بنا بھی لا یں سے جک ہکا ف کو( لا میا 
جواب دی ہوئئ ) وعلیک (تم پیٹھی ہو کہا جا ۓگا۔ 

(الله کا وله ِا هُی) واللّہ (لََْمنكُمْ) من قبو رکم (ولی) فی (یوْم القیامة لا رَیبَ) لا ثك 
(فية وَمَن) ای لا آحدں( اَمْدَی مِنَ الله حَیبنً )تو ۔ ّ 

تھا کی ذات دہ ہے ہنس کے علادواورکوئی مجبوڈییس ہے اور وہای تا یتم لوگو ںکواکٹ اکر د ےگا تمہاری قبروں 


۴ و٤‎ 


یکر جلالی شریقے (67م) 


(ھ) (ب) 
فَمَلكُم فی الْمْفَقِیْ فَتَي َالله ارکسم ما 1ق ارِيْدُوْنَ اَنْ تَهْدُزْا ءَ مَنْ اَصل١‏ ل2 
وم یل الله تَجة لَهُ ما روی 
وَفُوْالَوْ (نَکُمْرر گا گنز کُر َء فَلاتَسلر مزا عٰی ارز ین 
سیل الله ین نز فعْذْْمرَ ارم عَْك وَعَنتْزْمُم ” ولا نذا يِنهُم وََ زا 
نَیِيْراروں) 


رت ای یک رف ہم عق تک ای ای ری وو ای ے 
جال تھا ی کے متا سی مٹش زیادہ گی ا تکرت ہو یہاں عدبیث سے مرارقول ے۔ 
ولا رجع ناس من اُحں اختلف الناس'فیھر فیھم؛فقال فریق نقعلھم وقال فریق ؛لا فنزل :(ًا 
تمْ) ای ما غانکی صرتم ( فی المنافقین فتَي) فرقعیں ؟(واللہ َرَكُسَهُمُ)ردھم ( بَا كَبٰوٰ١)‏ من 
الکفر والبعاصی ( َئَریدرْنَ آن تَهْتُوْا مَنْ آَشَنَ) ء (اللہ) آی تعڈوھم من جملة البھتدین؟ : 
الاستفھام فی الموضعین للانکار ( ومن بُضْيلِ)٠‏ <( الله کن تُجدَنَه سَبيلًا) طریقًا لی الھدی ۔ ِ" 
جب اع سے پھولوک والییںی طٰ لے گنز ان کے بارے میں لوگوں کے درمیان اتلاف ہوگیا ایک لی ن ےکہالکہ 
ان کے ساتٹھی جن کک بی گے او کیک ن ےکہا جن تو یآ یت نازل بولی۔ ٦‏ 
او ھی ںکی ہ گیا ہے سیت ہار یکیاصورت ہیکت ہو گے ہومنانقین کے بارے می دوتصوں میں لچنی دوگروہوں 
ام۴ درا تی نے ایس ےکر دیا نی نیس لوم دی ہے اس یز ےئوس می جوانہوں ن مایا ےش نکفرا رگناہوں 
ل ٹل مم کائم چا ہوک ہت ا لک ہدایت دو جھے ال تال ٹ ےگمراوکر دا ےم یں ایت با لووں مس شارکرہ 
فو کہ ماقم اارکرنے کے لئے ہے اوج رٹ کول تھا رای مس بے دہےتم ا کے ل ےکوی راسییں پا 
کش ایا راس جو ہایب کی طرف نے پاے_ 
(مَث1) ) تنوا ( َو تَكَفْرْرنَ كُما كفَرُوا فَتکُوُْونَ) اُنتر وھم (سَوآء) فی الکفر (فَلا تکَجَدُوْا 
مِنْهُمْ آوْيَاء) توالونھم وإِن اظھروا الایمان ( حتی يُهَاجِرُا ۳۴ سُبیل اللّه) ھجرة صحیحة تحقق 
ژیماتھم (قَإن توَوْ) وآقاموا علی ما ھم عليه ( فَحَتُوْهُمْ) بانہ لت( اقل ھی مھدم ول 


کو موہ ہیی مسبت ایی 


تشّذْاِنهممًَ) توالونہ( ولا تیرًا)تنتصرون بہ علی عد کم ۔ 
دولول ے1 دز دکرتے ہیں می نا کرتے ہی ںک یتم لو گبھ ی٤کف‏ کرد جیا کہانہوں ن ےکف کیا او پھر لوگ تم اورود 
لوگ پرابر ہوم“ پائیکفر اور یل دوست مہ بنا شش ان کے سا دق نہ رکھواگر رد ایا نک ظا ہرک سی (لشی خو رک 


راس سم تس ہر مہ وی رب تا وت کا 
۷۸۷۶7 


گی جلالید شریف (<عغ) (ےد) ۰ 
الا لَدیْن مَعِلره لی قزم'تَيْتَكُم وََهُمْتَيتاق از اه رَكُمْ عمِرّت ضز يُفُم ار 
َقالوْكُم لوا قوْمَهُم ” وَلَْ حا الله لَسَلهُمْ عَليکُم تَلقْلزكُمْ فان غُتَزلر کم قب 


يُقَاِلوَْكُمْ وَالْقَوْاإلْكُمْ الم فَمَا جَعَلَ الله لک عَلَيْهھمْ سیّلاروم 


ملمان قراددیں) یہاں ک کک وہ الد تھا یکی راہ ٹس نجثر کر سس ای ارت جو درصت ہوسی کے ء سی ان ف‌ 
خابت و جا مین ار دو من یلیل اوراسی صورت عالل ہر میں ٹس بر وہ ہیں تم اس پلڑاولڈز قیدی نار پا : 


کرو جہاں بھی تم نیس پا اورقم ایل دوست نہ بنا تم ان کے سا دوقی رکھواور بد دکار نہ بنا نی ان کے ری انۓ 
نشین کےخلاف مدوحاصل دکرو۔ ۱ 

(رلا الذین يَصِلُوْنَ) یلجٹوون ( إلی قوم کم وَبيْھم میٹاق) عھں بالامان لھم ولمن وصل 
البھم کما عاهد النبی صلی الله عليه وسلم هلال بن عویبر الاسلمی (أو) الذین (جَامزْكوْ) وقد 
(حَوِرَثْ) فاقت (صُنُوْرهُمْ) عن (آن یقاتلوکم) مم قومھم ( ا یقاتلوا قَْمَیُمُ) معکر ای 
مسکین عن قتالکم وقتالھم فلا تتعرّضوا اإلیھم بآخل ولا قتل وھذا وما بعدہ منسوخ بأیة السیف 
(وََو تھاء اللٰه)تسلیطھم علیکم (لَسلَطهُم عَليْکُر ) بآن یقوی قلوبھم (فلقائل و کم ) ولکنە لم یعاً 
فالقی فی قلوبھم الرعب (فَاٍِ اغتزل و کم قَّنَمْ یقات و کم وَالقَوْا لَْكُم السلم ) الصلع ای انقادو!(فََا 
جَعَلَ الله لگ عََيْهوْ سَبيلًا) طریقًا بالاخذ والقتل ۔ 

اس اۓ ان لوگوں کے ول جائمی یجن ناہ سآ جانیں ا قو مکی جن کے اورتمہار ے درمیان عبد سے میتی ان کے 
لے اما نکا عبعد ہے اور جونس ان کے ساتحول جاۓے یسا کہ نی اکم سڈ نے بلال بین عمرو اسلسی کے ساتعہ کیا ایا بج 
دولوگ جوتہارے پا آ میں جج بکد وگ ہوں نشی ان کے دل شگ ہوں ان کے جیے تک ہوں اس جوالےے س ےگ وہ 
تمہارے سساقحھ جن کر یں اپف اقم کے ساتحو لک یا دہ ایق م کے خلاف جن فک بی تمہارے ساتم لک لٹ ووتہارت 
سحاجھد درا قوم کے ساد جن کفکرنے سے رکے د ہیں نو تم ان کے سات رش نکر یڑ ن کی شکل میں بات کر ن ےکی شمل 
یس بدا یآ مت ال کے بعدوا یآ یت عوار ےمتحلقآ یت کے ذر بیع مفسورخ شیار بہوگی اور اکر الہ تال ات پر مل اکرنا 
اتا ئل ق پر مل اکر دیاان کے دلو ںکولقوییت دے و یی تو انہوں ن ےار ے ساتھ جن گکر شی میکن اس نے ایا 
کی چا بااس لج ان کے ولوں رعب ڈال دناگیا اکر دوتم سے الک رتے ہیں تم ان کے سات قالی کرو اور اگر وہ 
تھارکی رف سلانتی بڑھائھیں یا کی پچ کر نے ما نکی بات مان لو اللہ تی نے ان کے خلاف تہارت ل ےکوٹی 
راست کی دکھا فی ایس پڑنے او لکن کا راس نہیں رکھا۔ 


۴ًٔ و٤‎ 


جگی جلالیر شریف (غ) ری 


سَمَحدو رین يُريدُوْت ا يََوكُمْ َو قَزعَهُم“ عُلمَاردزا لی اليسَة از ری 
ان لَميََرركُئ رَبقرَا يک الم ركذ یت مَعْْرْم ارم عۓ اینٹئز 
ُمٰ“ وَأوليْكُمْ جَعَلَ لكُم عَلَيْهھمْ مُلظكا میتارری 

وکا کا لِمزييِ اك تق زین الا عَطاه رَمَن قَل سُین عََاَخرنز کو نژیو رنڈ 
سم رتی آْيدزلا ان مسَتفز ٭قن مان ین زم عَدرِلکم رَمْرَ زی َخرِیز رکو 


بعَِْ توبَةيْنَ اللہ وَكان اللَّهُعَليْمَا عَكِيْمَا رم 


(مَعَجِدوْنَ ااعَرِينَ يرِيُرْنَ آن يَامَنْوُم) باظھار الایمان عندکم (وَتَمَمُوْاقومَهْمْ) بالکفر 
اذا رجعوا إلیھم وھم آسد وغطفان ( كُلّ مَا رُكُوا لی الفتنة) دعوا إلی الشرك (أُرْکُْا فِپھَا۔) وقعوا 
اش وقوع ( انل من كمْ) بعرك قعالکم (2) لم (بُقُذا لِد اسلم) ہر ( يکفُوْا آیدیھ) 
عنکم (كَحْْیْهُم) بالاسر ( واقلوھم حَيْث تَققتُوهُرْ) وجدتوھم (وَلگر جَعَلنًا لگز عَلَھز 
سلطانا هَِيْنَ) برھانا بینا ظاھرا علی قتلھم وسببھم لغدرھو . 

عقرب تج دوسرےلوگو کو پا کے جو ہہ جات ہوں ےکہتم سے امن یس رہیں تمہارے ساسئے اپ ایا نک 
فا رک کے اوران قو مکی طرف سےبھی این میس رہ ںکفر کے ذر یج اور وولو کر ا نکی طرف جا ہیں گے ان سے مراد 
اسراورنخطغان قیلے کے ول ہیں ا نکو ج بگھی 1ز ماك کی طرف لوٹایا جا لشفی شر ککی طرف دگوت دک جائے قوذ ود ال 
ٹ ڈدب جات ہیں شش اس می ںگھربورطربیقہ گر جاتے ہیں اور گر دوتم سے ال نی ہوتے لچ تمہارے ساتھ نگ 
کی سکرتے اوردوتہاری طرف سلات یکوکیں بڑھات مین اپ پاتھو ںکوم ےنیس روسکتے و تم انیس چاو قیری بن اکر 
ورای کرو جہا ں بھی آی پان ]نی نیس پا می دہولوگ ہیں جن کے خلاف ہم نے تمہارے لئے وا دیمل بنا دی سے 
دم ان ہناد ہے جدا نکی خدار کی وجہ سے ال نک کرنے اور یں قیدی منانے پر ولا تکرقی ہے۔ 

(وَمَا گان نون آن يَقْتْلَ مُوْمنًا)آی ما ینبغی ان یصدر منه قتل لہ ( لا حَطكًا ) مخطتًا فی 
قتله من غیر قصد ( وَمَن ثَعَلَ مُوْمِنَا) بآن قصد رمی غیرہ کصید او شجرة فآصابه َو ضربه ہیا لا 
یقعل غالًَا ( نَحْرِيرٌ) عق ( ر6) نسة ( مُوتَوَ) عليه (وَديَة مُسَلَة) موذاة(رلی آَهْيه) ای ورثة 
امقتول (للًا آن يَصَتَقوْا) یعصتقوا عليٰه بھا بان یعفوا عنھا وبینت السنة تھا مائة من الابل 
عشرون بنت مخاض وکذا بنات لبون وبنون لبون وحقاق وجذاع وآٹھا علی عاقلة القاتل؛ وھم 


١ 
1 
پ7‎ 
و‎ 
: 


(۸۷۸۱۴۱٥٢. 


مئی جلالیں شریفے (67) 


عصبته فی الاصل والفرع موزعة علیھم علی ثلاث سنین علی الغنی منھبر نصف دینار واللتوسط 
ربۃ کل سنة فان لم یقوا فین بیت المال فان تعذر فعلی الجانی (فَّإِن كَانَ) المقتول ( مِن قَوم عَدُوَ) 
حرب (لَّكم وهُو مُؤمِنْ ََحرِیز رب مُوْهِنََ) علی قاتله کفارۃ ولا دیة تسلم لی اآعله لحراہتھر 
اون گاَ) المقعول (مِنْ توم کُر وََيْنهُمَ قيقَاق) عھد کاھل النمّة (یَذيَة) نہ (مُملَةُ لی 
امْلِه) وھی ثلٹ دیة الەؤمن اِن کان یھودیا ار نصرانیًاء وثلٹا عشرها ان کان مجوسیًا (وَتخریرزُ 
رق مُوْنَةً) علی قاللہ (کن لم يجڈ) الرقبة بن نقدھا رما یحصنھا یه (تويَامُ کَهْرَیيٍ 
مُعََابعَیْن) عليه کفارۃ ولم یذکر الله تعالی الانعقال ال الطعام کالظھار وبە اخذ الشافعی فی آصم 
قوليه ( تَوبَةُمنَ اللَّه)مصدر منصوب بفعله المقدر (وَكَانَ الله عَِیْنًا) بخلقہ ( حَکیتا )فیا دبرہ 
ایا من کے لے می بات مناس نیس ہ ےکدد ہکا دوسرے موی نک لکر دے شی اسے ایی نی ںکرنا جات کہ 
ال سے دوسر کان صادر ہو جاۓ باسواۓ اس صورت ک ےک خطا کے طور بے ہولشنی ددا یت کرنے رٹ ےر 
ےم آزادے کے بقیراور جوف سکی مؤ نیکوق یکر ے لتق اس گر دوسریی یکو تیر مارنے کا انداز وکیا جیے شکار یا 
ددشت اوردد اس مذ نون گیا انل نے ایی یز کے ذر ہی ا کو ماراجس کے ساتھ عا مود بن لی کیا جات (نذ اس کا 
کفارہ )اف ری رنآ زاوکرا ہےگردن نشی جا نکو جو من ہوا (ت لکرنے وا نے ) پراوردیت ہے جو ادا کی جات گی ال 
کال ما نین مقتوگل کے ور رکو ماسوائے اس صورت کےکہو ولوگ صعد کر دی یی اننس کے لکوموا کر کے وہ 
ال کے پا فیا رہادیی۔ 
سفت می ہہ بات بی نکیا ہج ےکددہدیت یک سواونٹف ہوںل گے ینس میں سے ہیں بنت ما ہوں گے اسفے بی بنات 
ون ہوں گے ا ہی جو نلبون ہوں گے ات ہی'' تھے اوران ہی ہز ۓ 'ہوں کے اور ہرادا گی قاتل کے خاندان 
پروی ای سے مرادائمل اورف رع کے انار سے اس کے عحصبرر شتے دار ہیں بیرادائگی تین ضسطوں می تیم ہوگی جو جن سال 
بھی اداکی جائھی ںکی اس کےرشتے داروں میس سے خوشوا لف سکوسمال مس نصف دینارد بنا لام ہدگا اوردرمیانے در ہے کے 
آ دیلو سال میں چقال دییاردینالائم ہوگا اگ دو لوگ اہ کی دی اداگگی نرک کت ہوں و ببیت المال مش سے ادا ہگ یکی 
جا ۓگ دنہ جم مکا ا رفا بک نے وا کو ا کا پائندکیا جا ےگا اوراگرو مقتول وش نکی قوم ےتعلق رکھتا ہویش نس کے 
ی دای جنگ پل رقی ہونکن دومن ہوفو ا لک بدلہ ایک من فلا مکو1 زاوکرنا بہوگا ادر اتل کے ذ سے لا زم ہہوگا جو 
کغادہ ہوگا اس یل دی نہیں ہوگی جومتقول کے بی رش دارو ںکودی جاے اور اکر وو منقتول اس قوم ےعلق رکتا ہوجن 
کے اودرتمادے درمیا نکوئی عد یل دہ ہوششنی دہ بی ہوں تو ا کی دیت اس کے ابل نخان کے جوال ےکی جات ےگا یر مؤین 
گیادی تک ایک تھائی حصہہوگی اگ ردہمتقتولہ یبودی یا حیسائی بداو دسویی جے کا دو تھائی حصہ ہوگی اکر ومقتول موی ہواور 


۴ و٤‎ 


بد جلالیو شریف (<غ) 


207 


من فلا مکوآ زا دکرنا ہوگا وقائی کے ذے لازم ہوگا اود جس نہ پا شف خلا مکونہ پائے لیک وو اں بر ہوں ب نکنل اور 
صا کا ےن ےا سن ۔ یہاں اللتعاٹی نے 
(ہان دوفوں سے )کھان ےکی طرف اتقال امم با نی لکیا جیا کہ ہار ہوا ہے امام شالڑی نے اس یکواختا کیا ے جھ 
ان کے دواقوال میس سے زیادوممتترقول سے خابت ہوتا سے اور ہے انتا یکی طرف سے ہہ سے بہلفظذمصدر سے اور ای 
ش مق کو سے ا پرز کی ہے راف تالعم رکتا ہے می اف ینخلوقی کے بارے یس اورحکمت والا ہیی 
جوا نے ان لوکوں کے لے تھب رکی۔ 
(وَمَن يَقتْلْ مُوْمِنَ هُتَعَتَةَ١)‏ باآں یقصں قعله با یقعل غالبا عالبًا بإیمانہ (فَجَرَاوہ جَھَتَرُ حَايِدَا 

ھا وَقُوِبَ اللہ عََیْه وَلعْتَةُ) آبعدہ من رحمته (وَآَمَدَ نَهُ عَذَابًا عَطِيًا) فی التار وھذا مُوَرَل ہین 
یستحله آو بن ھذا جزاؤہ ان جُوزی ولا 2 فی خُْلْپ الوعید لقوله ل وَیَقْفرْ مَا هُوْنَ َيِكَ لسن 
01-0 ابن عباس آنھا علی ظاھرها وانھا ناسخة لغیرھا من آیات المغفوۃ وبینت آیة البقرةۃ 
آنّ قاتل العمد یقعل بە واَنَ عليه الدیة اِن عفی عنه وسبق قدرھا وبینت السنة ان بین العیں والخطاً 
لا یسی شبه العمد وھو ان یقعله بہا لا یقعل غالبًا فلا قصاص فیه بل دیة کالعمد فی الصفة والخطا 

فی التاجیل والحمل وھو والعمعد ولی بالکفارۃ من الخطاًء 

اور جن کسی موی نکو چان وج ےکرف یکر دے شش اس کےگ کر نے کا اداد مکرے اور اس یز کے ذد ےنت یکرے 

نس کے ساتھ عام طور ین کیا جانا ہے ادردداس کے ایما نپاعل بھی رکتا ہوقو ا نت سکم جم ہے نس می وہ پیش رے 

گاء ال تھالی اس برغحض بکر ےگا اور ال پرلحن تک ےگا می اسے اتی رعقت سے دورکر د ےگا اور اس نے ١س‏ کے لے 
تیم عذاب تاکیاے جم میس ہوا ا لک تی ہو یکراس سے مرادوشخش سے جواس ئآ کو جات بکتتا ہو ہا لک ڑا 
ہگ اگراسے بدلدہ یا تن اگرا کی قالش تک لی جاے فو یر با تس ہےکیوکہ ا لی نے ارشا دق یا ے* اور 
دای کے علادہ سے چا ےگا ال لکی مففر کرو ےگ“ 

حضرت امن ععباس بیا نکر تے یں بآ یت اپنے ظاہر پرکول ہی اور براشں کے علاو مفخفرت ےمتلقی مگرقام 
آ و ںکوینسو غکرنے والی ہوگی. >سورویقر وک آ یت سے بات یا نکرد گا ےکی دکرنے وان ےکواس ےئ میں 
تک کردا جات ےگا راس پر دی تک اواشی ازم ہوگی اگ راس سے درگ رکز رکیاجاۓ اورا لک مال پل جیا نک جاجگی ے 


1 
: 


کت رسس جشىحھچ ھ1 ومپےحعپےیےیررل4ںٌ 
(۸٥۷۱۲3.‏ 


عگری جلالیں شریف (7م) )٦۱(‏ (ے) 
جا الین ام رک صَرَُْمفِیٰ می اللہ تیر وکا تقولْا لِم القی اِليكُمْ السَلم لک 


انت یس ہہ بات یا نکٹی ہ ےکی ماگل خطاء کے درمیا نگ کی ایک اور بھی ہے نس کا نام ش عون سے اورود 
بے ےک ہ1 د یلین کولی اڑی یر ےو یکن کے ساتھ عام ور بن نمی کیا جا ما اس تصورتہ میس ماس 
نیس ہوگا بل صرف دیت ہی جو اپنی صفت (یشنی مقدار) کے اقبار سےفٔی ع دکی ماخند ہوگی اور ادا نی کے وقت ادرشن پر 
اداٗگی لازم ہے انس کے صاب ےنگل خطاء کے مامند ہوک نکی ع دکغار ے کے جوانے تی خطاء ےت کت 
ج۔ 

ونزل لما مر نفر من الصحابة برجل من بنی سلیر وھو یسوق غنما فسلم علیھم فقالوا م 
سلم علینا إلا تقیة فقتلوہ واستاقوا غمه ( یاآیھا الذین امَنُوْا إِدًا ضَرَبكُمْ)سافرتمر للجھاد(نیٰ عَبیل 
الله تََيَهُهْ١)وفی‏ قراء 8( فتقبتو١)‏ بالمٹلشة فی الموضمّین( وا تُہا لن آنقی الہ السلام ) بالف آو 
دونھا ای العحیة او الانقیاد بقوله کلمة الشھادة التی ھی امارۃ علی الاسلام (لَْتَ مُوْمِنًا ) واننا قلت 
ھذا تقیة لنضفسك ومالك فعقتلوہ ( تَْتقُونَ) تطلبون بذلك (عَرَض الحیاۃ الدنیا)متاعھا من الفنیںة 
(تَينَ الله مَعَاْد كيرَۃ) تفٹیکر عن قتل مثله لماله (کذلك کشر ون قَبن) تعصر دماوکہ 
وٌموالکم ہمجڑد قولکم الشھادة (فبنَ الله عَلَْكُمْ) بالاشتھار بالایمان والاستقامة (َتوْ١)‏ ان 
تقتلوا موْمنًا وافعلوا بالداخل فی الاسلام کما تُعل بکم (إِنٌ الله َانَ با تْتلوْنَ خَییْرٌا) 
فیجازیکم بە. ۱ ٰ ٰ 

یآ یت ال وت نازل بوئی جب مھا کر امک ای کگرودہنطیم ےعلق رکے دافے ای ٹس کے پاس سےگزراچھ 
اپن ریو ںکو نےکر چا دا تھا اٹ نے الن لوگ ںکوسلا مکی انہوں ن غکیام راس نے یں صرف ابی جان بچانے کے 
لئے سلا مکیا ہے ان لوگوں نے ا لف کو کر دی اود ا سک یمیکریاں مات ےکر ملے یئ (فو اود تھا ی نے فرمایا) اے 
مان دالوا جب کم زین میس چلوجنی ہار کے لے سفکر لت لکی راہ میق ت رت نکرلوایک قرآت می بیالفاظ ہی کت 
یت کرہ یہاں پر دوفوں انت اتعال ہواہے اور سی ےکہواہ ٹن سے لے جس نے ہیں سلا مکیا ہو بے لفظ' الف“ 
کے اتھکھی ہے اورال کے بی بھی ہوسکتا ہے نشی لا مکرنا اود یرد یکرنا ال سے مرادا لنٹ کالہ شہادت پڑ نا سے جھ 
الام کا علأ تی نشان نپ (نی ہہ کہ کیخم موک نیل ہوقم نے ہہ بات اتی جا نکو ہچانے کے ل ےکی ہی کیا ہے 


۷۶۲3.7 


یں جلالید شریف (۶ع) 


ا يَسموی الْقَيِدرْت من المُؤيْنَ غَيْراُولی الضرَر وَالَُجَاهدُوۃ فی سیل الله بانوَاِهم رَ 
لفْهِم٭فَضْل الله لُْمَاهِدين بانوَالهمْ و القْيهمْ عَلی الین فَرَجَة“ وَکَلَوَعة الله 
الہسُتی“ وفضل الله المُْحِهِدِیْنَ عَلَی الْقِْدِیْنَ اَجْرَا عَظِيْمًا روم 


دَرَجِپٍ یِن وَمَغفِوَة و رَحْمَة وَكانَ الله عَقُوْرَا رَحِيْمَا رو 


کیخم اتی لکر رخ یہ چا تے ہوششنی ال کے ذر بیج تم طل بک تے ودای زندگی کے سساما نکو اس سا ما نکو جو ما لفقیرت 
ےیتعلق رکتا ےن اللدتھالی کے پاش بہت زیادہ ما ل خلت ہے جس کے ذر ہی الظ تال تجمیں اس یین٠ض‏ 22300 
ما کی دجہ ےگ کرنے سے بے فیاۃکردےگاء ای ط رح تم اس سے پیل تھے مت یم نے اپنے خون اور اپنے اموا لکوصرف 
کم شہادت پڑ ھکر چیا ہے افدتھائی نے تم پر اصا نکیاکتہارےایمان اوراستقا تک پھیلا دب تم ا با کی کر 
کی مکی مو نکوفکی نکر دواود اسلام می رال بہونے والے کے سام وو سو فکرو جہوتھہارے سا ھک یا گیا سے بے لک اللد 
تھا تما ال کے بارے می خمررکتا ہے او ہیں ا کی جزار ےگا ۱ 

(لّا يْموی القاعدون مِنَ الیؤمنین) علی الجھاد (عَيْرُ ای الضرر) بائرفم صفةء والنصب 
استثناء من زمانة او عبی او تحوہ (والیجاهدون فی سبیل الله باموالھم وَانقُيهم فَشلَْ اللہ 
المجاهدین بآموالھم وَاَقُيهم عَلَى القاعدین) لضرر (حَرَجَةٌ) فضیلة لاستوائھما فی النیة وزیادة 
المجاهدین بالیباشرة (وَُل) من الفریقین (وَعَنَ الله الحسنی) الجنة ( وَكَلَ الله المجامدین 
غَلَى القاعدین) لغیر ضرر ( َجْرَّا عَظِنًا)ویبدل منه. ۱ 

ال ایمان مل سے ٹیے ہد ے لیک جو جہاد میں ش ری نیس ہو تت' برا ری ہیں جنہی ںکوئی ضررنڑیں ہا اس میں رن 
صفت کے طور پہ پڑھا جا ۓگا او رای کے طود پچ اس پ ذ یھ گیا جاۓ گ جواند ھھ ہونے اوراپائ ہونے دظبرہ ےعلق 
زی ہے(اور دو لوگ پرابریں ہیں ) جوا تال یکی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ہھمراہ چہادکر تے جس ءادتقا ی 
نے اپنے اموال اود جافوں کے جھراہ چھادکر نے والو ںکوی ضررکی دج سے ٹیھے رہ جانے والوں پر ایک در ہب ےکی فضیلت 
دا ہے اگ چفمیت مم برابرکی کے انقبار سے بیفضیلت رھت ہیں ین اہی نکی اق مکی وجہ سے اضائی خنای تک گن 
ہے اور پرایک بجی دووں فرتوں م سے جرایک کے ساتھ اللدتعالی نے الچھائی کا وعد 1کیا ہے ابچھائی سے مراد جنت ہے اور 
ال تال نے چہادکر نے والو ںکوسی ضر کے لی بیھے ہوے لوگوں پرفضیلت دی ہے ععیم اجھ کے اتقار ےہا کے بدل 
کےطور پہ ے۔ 

(درجات وِنْةُ)منازل بعضھا فوق بعض من الکرامة( وَمَغْفِرَة وَرَحْمَةٌ)منصوبان بفعلھما 


(۸/۸٥۴۱٥. 


جاگری جلالیو شریف (مءرغ) 
ار ام کن از الله وَايعَةتّْهَ ِا فی“ رك تَأرهمْ تم رَسَاءٹ مَميْرا رری 


لا الْنْتَع ین مِنَ الرِّجَالِ وَاليْسَآء وَالَِْدَانِلا َسْحَطِيعُوْنَ حِيْلة ولا يَهعَدُزْنَ سيا رد 


المقدڈر ( وَكَانَ الله غَقُوْرَا)لاولیائہ( رَحِيَْا ) بٌعل طاعتہ. : 

ا کی طرف سے درجات میں مڑقی جو منزیل ہیں جو ایک دوسرے پرعزت کے اطتبار سے فوقیت صتی ہیں اورمخخرت 
ہے اود ررقت ہے ان دوٰوں پان کے مقد نت لکی وجہ سے'ز ہر نی جائۓ گی الہ تال مخفرتہکرنے والا ہے اپ 
دوتو لکی اور مکرنے دالا ہے اپ فا ئبرداروں پٍ- 

ونزل فی جماعة آسلموا ولم یھاجروا فقتلوا یوم بدر مع الکفار (اِنَ الذین توفاھم البلائکة 
ظایی اَنكهِمُ) بالقام مع الکفار وترك الھجرة(قَالٰ١)‏ ٹھر موبخین (فَيمَ كُشُ) ای فی اَی شیء 
کنتم فی آمر دینکم ؟(قَالٰوٰ١)‏ معتذرین ( كِتَا مُسعَذ مُسْتَضَعَفِينَ) عاجزین عن إقامة الدینں(فی الارض) 
آرض مکة(الٍْ١)‏ لھم توبیٹا ( انم گن ار الله واسعة فَكهَاجرُوافيهّا) من ارض الکفر إلی بلد 
آخر کما فعل غی رکم ؟ قال الله تعائی ب( فاولئك مَأءَاهُم جَھَنموَسأءَ ث مَوِيرّا) ھی . 

یآ یت النالوکوں کے بارے میس نازل ہنوئی جنہوں نے اسلا قو کیا اوراجثر تی سکی انہوں نے غمزوہ بدر کے موق 
پکذاد کے مات جنگ یل حص لیا بے شک وہ لوک نہیں فرشتے موت دتے ہیں ان عالم ششک دہ اپ اوی کردے 
ہد تے یں مڑھ یکغار کے سا ہکھٹرے ہو تے یں اوران پول نے بجر ت نی سک فرش ان سے کے ہیں لنیچ رن ہو ےت 
کس عالت ٹل تھے نشی اپنے دن کے معالے میں تم ن ےکیا طرزیل انقیارکیادو معز ر تکرتے ہو کھت ہیں ہ مکرور 
تھے میق دن قائ مکرنے می عاجز تھے زین میس نیشن یک ہکی سرذ ین می دہ (فرشۓ )یس ڈا سے ہوے کت ہی ںکیا یتال 
یا زی نکشادی شیہم اس می ججر کر لیت لی نکر کے علاتے سے دوسربی یھکل ہو جاتے جیماکیتہارے علادہ 
دوسرےلوگوں ن ےکیاتھاء الد تھا لی فر مایا ہے :یہد ولگ ہیں ج نک یکا چجنم ہے اور دہ بہت بی برا ٹکانہ ہے 

(لا الستضعفین مِنَ الرجال والسآء والولدان) الذین (لا يَسْمَطِيمُوْنَ حيلَةٌ) لا قوّۃ لھم علی 

الھجرة ولا نفقة ( ولا يَهدُوْنَ سبِیلّا) طریقًا الی رض الھجرۃ. 
اوائے انا لوگوں کے جومردوں ہکودقول اور بچوں یس سےکنردر ہیں ید لوگ ہیں جوکوئی جیلنیش پاتے نشنی ان کے 
پا لاق ت کیل ہے جھرہکرن ےک اور شر بھیایں ہے اورنہ بی اہی کو راستہ بھائی دا ہے لٹ بجر تک سرز می نکا 


راہورے 


۴ و٤‎ 


بای جلالیں شریقغے (خری) اشن (5ے) 
رك تی اللَهَاَييُقوعَنْهُم* وا الا عفر عَقُورَا رمی 
وََیْتَُجِرفی تل الله َجذ فی ازس رن کينڑا وڈ ومن جن زی 
جوا لی ال وَرَُلہ لذر كة المزٹ قَقذ وق ار علی اللہ“ رکاؤ الّ رن 
رَّحِيْما رموں) 
٥َ‏ صَرَسْمْفی ازس قَلیس علیکم جع آئ رز بر الو“ رن جم ان 
کم الین كفَرذْا+إِكّ الْكرِيَْ َاْوَالكُمْ عَدْزَامتَارو) 
ود سے١‏ مجچھچ سش تک مس 


او ہوج ہھ 


( اق عَسى الله ان عق عَنهَمْ* وَکان اللہ عَثَ من 

بردولوکگ ہی ںکخنقریب الد تھالی ان سے درز کر ےگا اود اللہ تھا لی درگز رکرتۓ والا اورمفقر کر ے والا ے۔ 

ون يُمَاجز فی مَبیل اللہ يَجذ فی الَارض مُرَاعَتًا)مھاجوٗا( كَيرّا وَمَعَةٌ) فی الرزق (وَکن 
يَخْرُج مِن بَيْيه مُهَاجرَا اَی الله وَرَسُوْيه کَيذْرکدُ الموت) فی الطریق کما وقم لجُنْدُم بن ضبرۃ 
اللیٹی (َُنوَك) ثیت ( اجوہ عَليَ الله وَكانَ الله عَقورَا رَحيّا). 

اور جنٹس اولہ تال کی راہ ٹل نجثر تکر ےگا دہز ین می گر تک کہ پا لگا جزیادہ ہوگی اور وصحت والی ہوگی 
رزقی کے اعقپار سے اور جن اپ نےگحھرسے ججرر ںکرتے ہو الطدتھالی اور ال کے رسو لک طرف جاۓ اور پھر اے 
صوتآ جاۓ نی راج دی وت آ جائے جیا کہ جنر بن ضر ہ اللیٹی کے ساتھ بیصورتال واقع ہوئ تی نز وا تح ہو 
جا ےگا شی ثابت ہو جا ۓگا اکا ات ال تع ی کے ذ سے اور اش تھا ٹی مغخفر تک نے والا او رق مکرے والا ہے۔ 

(وه فَرَئُرْ) سافرتم (فی الّارض فَليْس عَلَیْكُمْ جُنَائم) فی (آن تَقُشْرُوا مِنَ الصلاوة) باں 
ترقوھا من آرہم إلی اثنتین ( اِنْ جِنْمْر آن يَفيكه) آی ینالکم بمکروہ( الذین كَفَرُدْا) بیان للواتم 
اذ ذاك فلا مفھوم له وبینت السنة ان المراد بالسفر الطویل؛ وھو آربعة بر وھی مرحلتان ویؤخذ 
من قوله تعالی فیس عَتَكمْ جُنَا) آنه رخصة لا واجب: وعليه الغافعی (إِنَّ الکافرین کَانُوا 
لكُمْ عَدْوَاممْتَا) ین العداوۃ. 

ال جن لو مکر زین جم کی میس ہے ا بارے مج کت نما رق کروی ے چا کت ے 
دو رکحت تک نے1 9ا یں اند یہ ہوکہ و ہیں ہز مکش ٹم بتلاکھر دی کے مڑنی ہیں ناپپند ید و صورتھا لکا شکارکر دی 
جک دو لگ جنوں نےکفرکیا ہے یمان دا کے لے ہے اس صورت مش ال کامطیوم بی یں ہوگا لاس کے ملا دہ 
دو خر کرس اورسنت ممایے بات ما نک کہا سے مراولو یل سط رہ جو ار رید نشقل ہن ہے چودو 


۷۸۷۶.۳7 


گی جلالیں شویف (تمغ) 
اه کُنْتَ فْهمْ فَاقَنۓ لم المَلةتلَُمْعاِنَيَنهُمْ تع وَلََعُذَزا اعم “فی 
مَجَدزْالَليكرنوْا يِن وَرَآِكُمْ > وَلمَأتِ طاِفَة أُخری لم بُصَلرْ فليِصَنُزا مَعَكَ وَلَعْنزْ 
ِدرم وَاَسْيعَمَهُمْ٥‏ وَة الین كقرو لَر تَفقلَوَْ عَن اَسَِْعكم وَ اکم فلز عَلَکُم 
ْلهوَحِدةً“ ولا جَُاع عَلیكُم ان گان بکُم آڈی ین مر آز نتم مر آن تَصَمْزٌا 
َنيْعتَكخ* رَخُذُوا جْرَُمْ* رك الله آَةٌلِْكفرِين عَدَنَ مهیارموں 


متلوں کے برا و ت ہیں اور اس ال ای کے ال فر مان سے اخ ہکیا گیا ہے- 

”اور کو کناوئیسں اس سے مراد یہ ےکہ بیگم رخصت کے لئے ہے لی واج نی ہے امام شال بھی اس 
بات کے قائل ہیں بے ککفرکرنے واٹ ےتہارے وا ین ہیں لین ا نکی نی واج ے۔ 

(وَِدَا ُنت) یا محمد حاضرًا (فيهمُ) وآنتر تخافون العدر (٥َاقنْتَ‏ لَهُمُ الصلاوة) وھذا جری 
علی عادة القرآن فی الخطاب فلا مفھوم لہ (كَقْر طاِفَة مه مَعَكَ) دتتآخر طائفة( وَبَاحُّذا) 
آی الطائفة التی قامت معك (اَسْلِحَتهُمْ) معھم (كَذَا سَجَدُوْا) اَی صلّوا (فَلیِكُوْنُْ١)‏ ای الطائفة 
الاخری( مِنْ وَرَاِكُمُ) یحرسوں الی ان تقضوا الصلاۃ وتذھب ھنذہ الطائفة تحرس ( وَلَعَأتِ طَالفَةُ 
آخری لم بُعلوْاََيْصَثُوْا مع وََيحدُواحدْرَهُم وَاَيِعَتهُمْ)معھم إلی ان تقضوا الصلاۃ وقد نعل 
صلی الله عليه وسلم کذلك ببطن نخل رواہ الشیخان (وَ٥ٌ‏ الذین کفَرُذْا لو تَففْنَ) إڈا قیتم إِلی 
الصلاة (عَنْ اَسَِْْمَگم وَاَمْوعَِكُمْ فَیبيْلُوْنَ عَلَیْکُم مَيْلَةٌ واحدة) بآن یحملوا عليکم فیاخذو کر 
وھذا علة الامر باخفِ السلاح (وَلا جُنَاَ عَلَيْکُمْ اِن کان بگمْ آڈی مَن مٌطر او كُنثُد مَزْصَی ان 
إ تَقَعْوْاَمْيِعَتَكُمْ) فلا تحلوها وھذا یقید زیجاپ جبلھا عند عدم العڈر وهو احد قولین للشافعی 
والٹانی نہ سنة ورُجّع (وَحْتُوْا جذْرَكمُ) من العدر کی احترزوا منه ما استطعتم (إِنٌ الله امن 
للکافرین عَذايا مُهينًا) ذا زھانة 

ال جب ا ےگ موجودان کے درمیان اور لو ںکویش نکا اد ہوم ان کے لئ مزا ئ کرو بش رآن ے 
تموئی اسکواب کے مطابی ہے جوخطا بکیشکل ٹس ہوتا ہے ا کا عرادا کا عخالف موم یں ہے یڑ یکوئی اورخنس ایا یں 
کرککتا) ان میں سے ای کگردہتہارے ساتق ھکھا ہو جاۓے اور ای کگروہ جیچیے ہٹ جاۓ اور وہ لک جوتھہارے ساتھ 
کھٹڑے ہوئے ہیں دہ انا اس ریس اپنے ساتھ جب دو مپرے میں جا میں نماز اداکر لیس فو دو ہو انی نی دوس اگروہ 
تمہادے پچ دہ جوفاظ تکرر ہے ےہار ے نما زگم لکرن ےکک او موا گر دہ چاک رظ تکرنا رو غھردرے پھروہ 


۴ و٤‎ 


بی جلالیر شریفہ (مغ) )٦٦(‏ (قاب) 


ر2ج 


الیل" ین الفَلرة کاٹ عَلی الْنزِْيْنَ بَا مَرْقرَاردہ:) 

وََ تھا فی ثاء زم“ بن مَکرْز ان فلهم مو کا َلوق* تخرد الله 

تَا يَرْموَْ* رکا الله عَِيْمَا عَكِمَارمە) 

ات ہے کے ھت سے رت سے ہت 
7 کرہ ہآ جنیوں نے ایی انیس وھ تھی و تار ے ات خمازاواکری کے وو ان چا اوداے تا رک ریس کے جدان 
کے پا سے۔ ' 

یہاں کت ککرتم ماز٥‏ لک رون اکرم نے بط یل میں ابی کیا اس حد ی وشن نے روای تکیا ے۔ 

وواوک تنہوں نےکف رکیا وہ خاش میں ےک کات لوک اٹل ہے جا جب تم نماز کے لس ےکیڑے ہواپے اسنہ 
سے اور ا نے سا دسا مان سے وق یر ایک دی مرح ہج لرکر دی شف دو ھکر دیی او ہیں لی ہی اسلیر ات رکیے کے 
تح مکی عل ت کا ان ہے اورقم پکوئی حر نیل ےاگتہہیں با کی وج س ےکوی تحلیف لات ہوٹی سے یا تم ار ہدتے ہو 
اس دورا نتم اپنا اس اتارک رکھ دو نیتم اسے نہ اٹھا ہعذ رکی عدم موجودگ یکی صورت میں اسلی ا کر رکٹے کے واجب 
ہو کا فاندہد تا ہے اورامام انی کے دوقولوں مس سے اک قول بجی ہےتا ہم دوسراقول بی ےکہایاکرنا سنت ہے اور 
ای سکوت نی د کی سے اورتم انا چاؤ ار کھیٹی ہشن ےی جہاںکک ہو تم اس سے بے یکین کرو بے لک اللہ 
تزالی نے افروں کے لے رسو اکر نے والا اب تیارکیا ہے لھک رسوائی دالا- 

(فََِا قَقَْتْوُ الصلاۃ) فرغتر منھا (فاذکروا اللّہ) بالتھلیل وانصبیح (قیاما وَكمُودًا وعلی 
جُُوبَُم) مضطجعین آی فی کل حال (فَإذَا اطمائنٹم) آمنتر (فََقِیمُوْا انصلاوة) آنُوھا بحقوتھا 
( آنالصلاۃ کَانَتْ عَلَی المؤمنین کتابا )مکتوبًا آی مفروضًا (مُوْقُوتًا)آی مقَترًا وقتھا فلا تؤخر عنه ٠‏ 

و بت نار لکر یی جس سے فارغ ہو جا لے تا یکا ذک رکرو لا اللہ سجان الہ پگ رادقا ما حالت 
میس ٹیش ہوۓ اور اپینے پہلووں بے ہل لی ہوتے ہر حالت میں اور جب تم اظمینان می سآ جا یی ا نکی عالت شی آ جال 
تق ما زقا مکرولٹنی اسے اس کے توق ےت اداکرو بے پیک نماز ال ایمان بر لاز مک یگئی سے یہاں راخ کا بکا مطلب 
توب ہے یشنی فر ضکیکئی سے موقوت تی ورقت سےلقین کے صاب سے شی ا ںکووقت سے موقر تدکرو۔ 

ونزل لیا بمٹ صلى الله عليه وسلم طائفة فی طلب بی سفیان وآصحابه لما رجم من آحد 
فشکوا الجراحات برا تھنّٰ١)‏ تعفوا(فیْ ابعفاء) طلب ( القوم) الکفار اعقاتلوھم (ان َكونُوَا 
َالونَ)تجدون ایر الجر اح (فَانهْ باون كََا تَالَُْنَ) آی مثلکم ولا یجبنون عن قتالکم 


91,777 پچ ْو و سے سمشہ چے ہج 


(۸٥۱۴۱٥٢. 


مووں کے برابر ہوتے ہیں اوراسے ال" دتھاٹی کے اس فر مان سے اخ ذکیاگیا ے۔ 

” اورقم پرکوئ یمناءگہیں ہے ای سے مراد یہ ےکہ میم رخصت کے لئے ہے لڑنی واج نہیں ہےامام شاف بھی دس 
ات کے قائل ہیں بش فکفرکر نے وا لے تہارے واج رشن ہیں یی ا نکی نی داضح ہے۔ 

وا ُتَ) یا محمد حاضرًا (فِیھمْ) واتعبر تخافون العدر (فَاقْتَ نَيْرُ الصلارة) وھذا جری 
علی عادة القرآن فی الخطاب فلا مفھوم لە (کلعقْمْ طَائِقَة منهُْ مَعَكَ) وتعآخر طائفة( ََاَح) 
أی الطائفة التی قامت معك (تَسْيِحَتَهْمُ) معھم (فَإَا سَجَدُوْ١)‏ اَی صلوا (فَليَكوْنُوْا) ای الطائنة 
اخری( مِنْ ورَایْكُمُ) یحرسوں الی ان تقضوا الصلاۃ وتذھب ھذہ الطائفة تحرس ( وَلقّاتِ طَائِفَةُ 


کروی ہھو۔ أو 


خرف بُمَلّوْ لعل مك َلحُْا حدْرَهمدَليعَتَهُمْ) معھم إلي أُن تقضوا انصلاۃ قد نیل 
صلی الله عليه وسلم کذلك ببطن نخل رواہ الشیخان (وةالذیں کقرذا تر تْْنْنَ) إذا قحم اي 
الصلاة (عنْ یحم وَاَئوعَيْكُم کََیْلوْنَ عَلَيگُر مَيْلَةٌ واحدة) بان یحملوا علیکم فیاخذوکم 
دھذا علّة الامر باَخذ السلاح ( ولا جُنَام عَلَیْکُم اِن کَانَ بَکُم آڈی من مٌطر ا كثُد مُرْضَی ان 
موا اَسْيعَكَكُمْ) فلا تحملوھا ' و 


وھذا یفید ژیجاپ حملھا عنں عدم العذر وھو احد قولین للشافعی 
والٹانی 


آنه سدة ورُچع (وَعُتُوْا جِْرَكُمٌ) من العدر ای احترزوا منه ما اسعطممر (انٌ الله ا 
للکارین عَ٤َا‏ مُهينًا)ذا إھانة 
ا یم ہوا ےر موجووان کے درمیان اورقم لوگو ںکویش ن کا اندمیشہ ہو تم ان کے لے راز ا مکرو یش مآن کے 
مو اسلوب کے مطالق ہے جو خطا بکی شکل میس ہوا ہے ال کا عراداا کا خالف مغپوم نہیں ہے( لی نکوئی اورنس اییانیں 
لن مم سے ای کگرووہارے مات ھکڑا ہو جاے اورای کگردہ پچ ہٹ جا اور وہ لوک جوتہارے ساتھ 


1 سے جو ےڈ دہ پچ رس اپ ماتھ جب دو پرے می چائیں نمذاداکرلی تق وہ ہو چایں نی دوس گروہ 
ہہارے یچچ 


۸۷۸۷٥۰۰٣۵ 


ان جلالید شریف (عغ) (ب) 


اذا قَضَيُمْاللصَلوةَاهکُروا اللهََِانَا مرا وعَلی جَُيكُمْ ٭قَڈَا اشمَاَم فاؤنئر 
الصلوْةَۃ ان الصّلوَةَ انت عَلی الْمُوْمِیيْنَ كعبًا مََکرنارووں 

ولا تنا فی ایقاء ازم *اِن تَکُونوْ َال فِنَهُم ان كَمَاتَالموْن* وترجرَْ یز الله 
مَالايَرْجْنْ* رگا اللَهعَِيْمَ عَکیْمَارموں 


دوس راکرد و ۓ جنہوں نے ابھی نما ینس ڑج یھی دوقہارے ساتھ راز اداک ریش گے دہ ایا با اور اسلہ جا رکر ٹیس کے جوان 
کے پا ے۔ ۱ 
یہاںت کک یت نما لکرلو بی اکرم نے بل ن کل مل اییا کیا ھا کی حد یکین نے روا تکیاے۔ 
دولوک جنہوں ن ےکفرکیاوو ری خوائنل رن گےکہکاش تم لوگ ال بذ جا ےجب تم نماز کے ل ۓےکھٹرے ہو اہین اسلیہ 
سے اور اپنے اذ وسا مان سے نے دبوقم پہ الیک ہی مرج ھکر دی شی دوقم یر ہکر دی او ہیں کپ لی اس ات رککنے کے ٰ 
گھکی علت کا ان ہے اور کو تر ع یں ہے اگ یں با کی وج ےکوئی لیف لاتق ہو ہے یاتم ار ہوتے ہو ٴ 
ای دوران تم اپنا اس اتا رک رک دو می تم اسے نہ اٹھا یہ خذرکی عدم موجودگ ی کی صورے ٹس اسلمہ ا اکم رکھٹے کے واج 
ہو کا فان ود تا ہے اور امام شاٹئی کے دوقولوں میں سے ایک قول دی ہے تا ہم دوسراقول ہہ ےک ایا کرنا سنت ے اور 
ا لکوت بی دک کی ہے ادرتم انا چ٤‏ تا رھوینی وشن سے نشی جہا کک ہو کے قم اس سے تچ ےک کش کرو بے شک اللہ 
ای نے کافروں کے لے رس اکر نے والا عقراب تیارکیا شی رسوائی والا- 
(قَاِذا قَفَيْتْر الصلاة) فرغتم مٹھا (فاذکروا اللّٰه) بالتھلیل والصبیح (قیاما وَكُمُوهًا وعلی 
جُتوبكُمُ) مضطجعین آی فی کل حال (فِذا اطآئنر) آمنعر (كَاقیلوا الصلارة) اٹُرھا بحقوتھا 
( اتالصلاۃ كانّتْ عَلّ المؤمنین کتابا)امکتوبًا اَی مفروهًا (مَوْقُونَا) ای مقترًا وقتھا ٹلا تؤخر عنه ۰ 
اورپ تم نمازی لکرلوینی اس سے فار ہو الیک ذک رکرو لا لہا سان الہپ ہکراورقیا مکی عالت 
ٹیشھ ہو اور اہی پیلووں کے بل لیے ہوۓ ہرعالت می اور جب تم انان می ںآ جا میق ا نکی حالت می ںآ چا 
ماز ا مکرومیی اے اس کےتووق کےححت اداکمرو بے تنک نماز ال یمان پر لا ز مک ئا ہے یہاں پ لف ظا بکا مطلب 
تب ہ یفن لک یک ہے موق ت نشی وتت کےاجین کے صاب سے نشی ا سکووقت سے موخر کرو 
ونزل لیا بعث صلی الله عليه وسلم طائفة فی طلب بی سفیان واصحابه لا رجم من اَحد 
فشکوا الجراحات ول تَھنُهْا) تضعفوا (فیٰ ابتدآء) طلب ( القوم) الکفار لعقاتلوھم (اں تَكُوُْوا 
َوْنَ) تجدون آلم الجراح(فَإلهْميالَُونَ کنا تَالوْنَ) آی مثکم ولا یجبنون عن قتالکر 
سے ےس سے رارکت کیک ہے نٹ سس ری مس مب پت زم گے 
لڈآآاے_۳ؤ8,ؤ,ؤ,ؤآآ_ے_ _. سس وہک 
"۸۷۸۷۷۱۷۷۰۰ 


گر جلالید شریف (ۃعغ) 


رت تَرَكتَ يك کب بالْعَ لَِحْكُم بَیْنَ الس بمَا ار اللَ“ وَلا نکی لَلْعَايِنَ 
حَصِیْمارہہ) 


تعفر اللہ“ الله کان عَفُزرَارَجیمارموں 
ي۶ 
(وََرْجونَ) آنتم (مِنَ الله ) من النصر والثواب عليه (مَا لا يَرْجُونَ) ھم فانتم تزیدون علیھر 
بدذلك فینبغی ان ٹکونوا ارغب منھم فی( وَكَانَ الله عَليًّ) بکل شىء( حَكِنا )نی صنعہ . 
اور ہےآیت اس وقت نازل ہہوئی جب نی اکر صلی اللہ علیہ یلم نے ای کگر کو تحضرت الوسفیان اور اس کے ساتھیوں 
کے تھا قب میس کیا اس وفقت جب رلک اعد سے وائی ںآ و انہوں نے زتمو ںکی شکای تک اورتم لو کک ور تہ ہو یت 
کنردری کا مظاہرہ کرد اجتفاءلٹنی ملا کر تے ہو قو مکی معن کفا ری طاقت مجن تم ان کے ساتھھ جن کرو اگررخم لوک 
یف کی مال می ہوئچنی زٹ مکی تکلی فکوگصو ںکرتے ہونر بے شک دو لو کبھی تمکلیف مس وی مر تے ین" ےم لویل 
تلی فو ںکرتے ہومڑنی دوتہاری ماد لیکن دوتہارے ساتھولڑنے سے بازنی لآ اورتم اید رھت ہو ئن تھال 
گیطرف سے مددگی اورال پرٹوا بکیج لکی امید دولوکنیں رک لپذراقم لوک ان سے زیادہ ہر عالت مل ہوک ہونا 
چاس ٹک یں ان سےلڑائی می ذزیادہ چپ ول اہن ال تعالی ہر ےکا عم رکتا سےعکمت رکتا لے 00ک 
وسرق طعمة بن اَبیرق درعًا وخبآًھا عنں یھودی فوجدت عندہ فرماہ طعمة بھا وحلف أنه ما 
سرتھاء فسآل قومہ النبی صلی الله عليه وسلم ان یجادل عنه ویبرئه فنزل (بِنَا انز ليْكَ 
الکتاب) القرآن ( بالحق) مععلق ب (آنزل )(یِمحْگُمَ بَيْيَ الناس بَا اَرَاكَ ) آعليك ( الله ) ەیە 
(ولَاتكنْلِلْعَائْنين) کطعبة( حَویًا) مخاصًا عتھہ . ّ 
ملین تی نے ایک ذدہ ود یک اور اسے ایک یبودکی کے پا رکحوادیاجب دہ زدہ ال کے پاس سےظی فو طض 
نے اس یپودگی پچ ال ذزر ہی چودگی کا الام لگا دیا اور نم ا ٹا کہ اس نے ىہ چوری نمی لکی ا سک قوم نے می اکرم سی الل 
: علیہ لم سے بددرتواس تک یک آپ ا لکاطرف سے فرلق ہیں اوراسے ال سے برکی الذمہکہ یی فآ یت نازل ول 
بے فک ہم ن تہارک طر فکتاب :از لکی ہے مژن قرآ نی کے مراہررلفظ "ان" ےعتعلق ہے کرت فیصلکر 
لوگیں کے دنین ا چیز کے بارے می جو یں دکھیا ہے عم دی سے الد تزالٰی نے اس چز کے پارے می اورقم خیات 
کرنے دانے نہ ہو چاو جی ےط تھا اورخاصکرنے دانے نشی ا نکی طرف سے جھگڑ1کرنے وانے۔ 
( واستغفر الله )مما ھست به (إِنَ الله کان عَفُوْرَا رَّحیْتا) 
ارم اللتھائی سے مغفرت طلببکرداس بیز کے بارے مس جوتم نے ان کے پاارے مم راد کیا تھا بے شک الہ 


(۸۸٥۱۷۱٥٢. 


گی جلالیں شریفے (حرم) تلق 
لا نجَادِلَ عَيِ الَاْیْنَ مَحْمَانوْنَ اَفسَهُمْ* اق الله امب مَن کا عَرَانَ ایدو 
سفن الا لاحم الله رَمُرَمَكهم ذو َال َعی ین القزلز 
گا اللَّهُيمَ يَغمَلُوَ مُسیْطارموں 
حا تو عم مھ بی لبرہ لثث“ تم یل لہ عتی رم یب آزئز 
يُكوْنْ عَلَيْهِم وَیلارووں) 
ہیمیت یی جج ہے ےی ےی 
مففری تک نے والا ری مک نے والا ے۔ 
(وَلا تجادل عَنٍ الذین يَکعَئُونَ اَفسَهُمْ) یخونوتھا بالمعاصی لان وبال خیانتھم علیھب (إِنٌ 
للَّةلَايُحبّ مَنْ ان حَوَكَا) کٹیر الخیانة( انا ) ای یعاقبہ۔ 
اور ان لوگو ںکی طرف سے فربی مہ جواپتی جافوں کے ساتھ خیا تک تے ہیں م]شن انہوں ن ےگنا ہوں کے اواب 
کے ذریے سے الن کے ساتھھ خیاخ تکی ہے اس ل ےک ا نکی خیان تک دبال ان کے اوپر ہوگا بے شک ال تھالی ام تن کو 
نک کرت جھ بہت زیادہ شیا کرت بواو رکگار وش التعالی اے مزا ےگا_ 
(تَْقوَ) ىی طحمة وقومہ حیاء(مي الداس وََايْمَهقُونَ من اللہ وه معهمْ) بعد (و 
یبْتُونَ) یرون (مَا لا یرضی مِنَ القول) من عزمھم علی الحلف علی نفی السرقة ورمی 
الیھودی بھا (وَكَانَ الله بَا يَعْتَلوْنَ مُِیطًا )علً . 
دولوک پشدہ ہوے یں یی طط اور ا سک قوم کے افرادشریاتے ہوۓ لوگوں سےیگن وہ اللدتھا لی سے ھت نہیں 
یوون کے اتد یلم کے اقبار سے جب دہ ات ہیں فی شید رکتے یں ال چچرکونٹس سے وو راش یہی _ 
ان اکم اٹھان ا دا اکنا کہ انہوں نے چودکی نی کی اود بیہودکی پر اس کا الزام لین اور الہ تاٰی ان کی لکو 
رن نے ہے شی اپ علم کے اعقبار سے (کھیرے ہوتے سے ) 
(ھاآتم) یا (مَؤلاء) خطاب لقوم طعمة (جادلتم) خاصتم (عَنْهُمْ) ای عن طعبة وذویيه 
وقریء (عنه)(فی الحیاۃ الدنیا کن یجادل الله عَنهمْ يوْمَ القیامة) ذا عذبھم ( َو من بَگوْنُ 
عَلَيْهموَكِيلّا) یتولی آمرھم ویذب عنھم ؟ ای لا اآحد یفعل ذُلك ۔ 
کیائم وہ تی ہد ا لوگو ہش ہک قوم سے خطاب ہے جنہوں نے و کی لڑنی ڑکیا اس کے پارے ی لچطی 
کے بارے ھی ادرا کا وم کے ار ے ہش ایک قرآت کے مطان لظ دہ ''معقول ہے دتیائی زندگی کے پارے مل 
پی ںکوںٹنش قیابت کے دن ان کی طرف سے التھائی کے ات جھکڑ اکر ےگاجب الالی یں عذاب د ےگا ي اون 
بے سے سے سک سک ےک سس ا سک ہے 7۔1 ہیی رہ سر یں 
0)پببپ>پٍٗ‫ٗىس-دت-ت- سے . _ _ 
۸۷۴۰۰0 


کر جلالید شویف (ء7غ) 


ات انْرَلما إليكَ التب بِالْعَق لِىَحْكُمبَْنَ الَاسِ یما رھ الله“ وَلاتکن للْعَايتَ 
عَمِیْماروو 


کر دیع الله کن کُر زکارم 
_ 

(وََرّجُونَ) آنعم (ِِنَ اللّہ) من النصر والثواب عليه (مَا لا يَرُْونَ) ھم فآنتم تزیدون علیھر 
بذلك فینبغی ان تکو نوا آآرغب منھم فيه( وَكَانَ الله عَليْمًا) یکل شیء(حَکِتًا اُفی صنعه. 

اور بآ یت اس وقت نازلی ہولی جب نی اکر م٥لی‏ الل علیہ ولم نے ای کگرہ وکوحضرت ابوسفیان اور اس کے سراتھیوں 
کے تا قب می کیا اس وقت جب بیلوک اعد سے دائچ ںآ ےق انہوں نے زنتمو ںکی خکای تکی اورتم لو کک ور نہ ہولڑی تم 
کنردری کا مظاہرہ کرد ایتفاء شی حلا کر تے ہوۓ قو مکی عڑنیکفارکی طاقت لی تم ان کے ساد جن ککرہ اگ رقم لوک 
تکلی فکی عاات مم ہو مین ز مکی تکلی فکوفحسو کرت ہو تو بے شک دہ لو کبھی تکلیف محسو ںکر تے ہیں جی تم لوک 
لیف مو ںکرتے ہوسشی دوتہاری ماد لیکن دوضہارے ساتھلڑنے سے بازنیل آے اورتم بیاصید رک ہو ان تھالی 
۱ یرف سے مددکی ادراس پرنا بکی جن کی امید دولوگنییں رکھت لباقم لوک ان سے زیادہ ہت حعاات بل ہوا ہونا 
پا ٹک کیل ان سے لڑ الیم زیادہ ہچ ہولی اب تھی بر ےکاعلم رکتا ےکعمت رکتا سے ا صنعت میں ۔ 

وسرق طعمة بن ابیرت درعًا وخبآھا عنں یھودی فوجدت عندہ فرماہ طعمة بھا وحلف آنه ما 
سرقھاء فسآل قومہ النبی صلی الله عليه وسلم ان یجادل عنه ویبرئه فنزل ( بل اََرَلَنَا ليَكَ 
الکتاب) القرآن ( بالحق) متعلق ب (آنزل) (لَِحَْکُم بَيْنَ الناس بَا رك ) ُعليك ( اللہ ) یه 
( وا تَكن لِلْعَاْنينَ) کطعبة( حَهينًا ) مخاصًا عنھہ ۔ ۱ 
ٰ عم بن ای رق نے ایک ذدہ چور یکا اور اسے ایک یبودگی کے پا رکھوادیا جب وہ زرہ الس کے پا کر 
۱ نے ابی کپودگی پا زد کی ود کا الرام لگ دی ادد یم انال کہ اس نے ہہ چودئ نی لکی ا لک قوم نے بی اکرمخلی اللہ 
۱ علی یلم سے ہرد خواس تک یک ہآپ ا لکاطرف سے ف ری میں اور اسے ال سے برکی الذ ہک نے یآ یت نازل ہولی۔ 
بے فک ہم نےتمہاری طر فکتاب ناز لکی ہے یق رآن جن کے ہمراہ رلفظ ول“ ےیتحلقی ہے کمتم فیص کرد 
۱ یں کے درمیان ال چیہ کے پارے می ج نہیں وکھایا ے نیعم دیا ہے الدتالی نے اس یز کے بارے می اورقم ضیاعت 
کمرنے والے نہ ہو چاو یی ےط قھا اوریخا مس تکرنے والے لن ا نکی طرف ے ہھڑاکرنے وا نے_ 

( واستغفر الله )ما ھت بہ (ِنٌ الله گانَ عقُوْرَا رّحًّْْا). 

اوتم ادتھائی سے مففرتطلبکروال یز کے بارے می جوقم نے ان کے پارے بی راد کیا تھا بے شک الف 


(۸۸۱۷ )٥٢٠.0 


گی جلالیں شریفے (<م) (اب) 


لا تَجَادِلٌ غَنِ الذْنَ َخختانونَ انم نفسَهُمْ* ان الله لا یح مَنْ کان خوٌاا اَيْماروو) 


یَمَحقُوْتَمِنَ الا ا تعقو هِنَ اللہ وَهومَعَهمِذيْیعَْ مَالا يَرُعی می القزلِ+ رَ 


گن عَلَيْهِمْ وَکیلارووں 

سے ےط سے مت کے ہے 
مففر تک نے والا رک مکرنے والا ے۔ 

( ولا تجادل عَنٍ الذین يهْعَانْون أنقسَهُمْ) یخونوٹھا بالمعاصی لان وبال خیانتھم علیھر (إِّ 
للا یب مَنْ کَانَ حَوَنَا) کٹیر الخیانة( اڑًا) تی یعاقبہ. 

ادرقم ان لوگو ںکی طرف سے فرب ند جوا پکی جافوں کے ساتھ خیاخت کر تے ہیں مڑقی انہوں ن ےگنا ہوں کے ا راب 
کے ذر یج سے النا کے سا تجھ خیاخ تکی ہے ال کہا نکی خیاخ ت کاو بال ان کے اہ بر ہوگا بے شک ال تی ا نف سکو 
پندی شس و کہت زیادہ خیاخ کرت ہواورگنگار ہوقی الل تھی اے مزادرےگا_ 

(َْتَهقُوق) آی طمة وقومہ حیاء ( الناس تَلَايَمَهقونَ من اللہ رَهْوَمَتیْز) بد( 
َقُونَ) یضرون (مَا ا یرضی مِنَ القول) من عزمھم علی الحلف علی نفی السرقة ورمی - ٠‏ 
البھودی بھا ( وَكَانَ الله بَا عون مُِيًا ) علً . ٰ 

دو لوک پشیرہ ہوۓ یں یی ططہ اور کی قوم کے افرادشرماتے ہوۓ لوگوں سےنیکن وہ ال تھالی سے چھے نہیں 
ہی ںکیوکہ دہ ان کے ساتھ ےلم کے اتقبار سے جب دہ چا تے میں لی پوشییدہ کے ہیں اس ہیکورنصس سے وو راض نہیں _ 

ان کافعم اٹھان کا پودا اراد؛کرنا کہ انہوں نے چود ین ںکی اور یہودی پہ ان کا الام لگا نا اور اللہ تما لی ان کےگ٥‏ لکو 
01 ہشن اپےعم کے انقبار سے (نگیرے ہو سے ) 

(ھاآنتمر) یا (مَؤاء) خطاب لقوم طعمة (جادظتم) خاصتم (عَنْهْم) ای عن طعمة وذویه 

وقریء (عنه)(فی الحیاۃ الدنیا َمَن یجادل الله عَنْهم يَوْمَ القیامة) اذا عذبھم ( اَم مَن یَكُوْنُ 

عَلَيْهم ولا ) یتولی آمرھم ویذب عنھم ؟ ای لا اآحد یفعل ذلِك ۔ 

کیا تم دہ تی ہواےلووا بلق ہک ق م سے خطاب ہے جنبوں نے بج ثکی لی ڑکیا اس کے پارے میں لی مو 

کے بارے می اور ای اقم کے بارے می ایک قرآت کے مطابق لفظ 'حدہ ''منقول ہے دتیادی زخدگی کے بارے میں 

کون ٹل قیات کے دن ا نکی طرف سے اللہ تھائی کے ساتھ بھگڑاکر ےگا جب ال تائی انیس عاب د ےگا یا کون 

تپ ہر سے ےج سے ےک سج تس چٹ ےر ح تب تہ کر ہشیت ہے ےر کے 
اسککٹججج ‏ تح ھ_ہممذججم سس 

"۹ٰ ۱ 


گی جلالیں شریف (ممغ) 


وَميْيَعْمَلْ سُوْ٤ًا‏ زلم قح ُم تفر الله َجد الله فور ارَحِیْمّارمرں 

وَكنْ يَكُب اِلْمَافَإلَمَا يَكيبْة عَلی تئے* کان الله ملعا کیم 610 

َمَنْيَكَیبْ عَطيَةآز الما میرم یه برا قد اخْتمَل بُعََ وَانمَا ارہ 
وکرا فَضْلٌ اللہ عَلَيكَ وَرَحمَنَة لٹ عَابقَةيِنْهُمْا ُصلَذَ* وَمَايصلو لا اقم وَمَ 
َصَرَرْنَكَ یِنْ شٌی ٭ اَنْرنَ اِلَه عَلَيكَ التب وَاْحَكُمَة و عَلَمَكَ مَالَم تک تَعْلَم * ران 
َسُل اللہ عَليك عَطيتَارہم 


ٹیس ہک جوا نکی طرف سے وکیٹل ہب ےگا لچنی ان کے محا لےکاگلران بہوگا اور نیش (عذاب سے ) ہیا ےگالش کوک اییا 
ہیں کرکتا۔ 

(وَمَن يَعمَل سُوء٥)‏ ذتبًا یسوء بە غیرہ کرمی (طٔمْمَة) الیھودی ( آو يَظلْمْ تَفْسَةُ) یعمل ذنبًا 
قاصرً عليه (ثَ یْعغْفر الللٰہ)منه آی یعب ( يُجد الله عَقُورَا) لہ( رَحِيًّا) بہ 

و یٹس اکر کش گنا وکر ےک جس کے دری ےکی مر ےک لیف ھا یس ام ا ےمد 
یہد پر کوٹ اپ او نل مک ےگا لی یمن وکا اروا بکر ےگا اس ےک مکرتے ہوئے روہ اللہ تالی سے مفخرت طلب 
کر ےگا می نو کر ےگا وہ ول تھا یکومضفر تکر نے والا ات ےگا جوا لک مخفر تگرد ےگا او اپ اد مکرنے ولا 


یا ےگا۔ 
(ومَن يَیبْ اًِا) ذتبا (فَِلَنا َكَيبُهُ علی تَف) لان وبالہ علیھا ولا یضر غیرہ (وَكانَ الله 
عَلْمَا کيا )فی صنعه. 


اور ین س کے ٤‏ مین گنا وت دہ اپنی ذات کے خلاف ا ےکا ےگا کیوکہ ا سکا و پال ام نٹ پر ہوگا اپنتے علاوہ 
لی دوصر ےکونتصالن نی بچا ےگا اور ال تاٹ یلم رھ والا سے او رجکمت رک والا سے ای ضحت میں 

(َمَ يَكیبْ حَيَة) دنا صغیرًا( او اِلّا)ذتبًا کبیرّا(ثُوٌ یرم بہ بَرينًا) منه(قَقَك احتصل) 

تحمل( بھتانا) برمیه (وَإِثًا شًّْا) نا یب . ت0 

اور نٹ سکیاۓ خطا رنیم روگنا یا اٹ "می کی وکنا برا کالزام گار ےا ٹس پر جواس سے برک ہو ای 
نے اٹھایا ہے ىتتی دداٹھا ےگا پپتان اپے اس الرام لان کے ذر بیج اور وم گنا ویٹنی جو ظا ہرہو سے اس نےکایا ہے۔ 

(ونَوْلّا فَشْل الله عَلَيْكَ) یا محمد ( وَرَحْمَْهُ) بانعصمة (تَوَنَّث) آضہرت (طَایقَةٌ مِنْهُمْ) من 
قوم طعمة( آن بُفْكُوكَ )عن القضاء بالحق بعلبیسٰھم عليك (وَمَا يْذِلُونَ الا اَنفْسَهُہ وَمَا يَضْرُوِْكَ 


۴ و٤‎ 


جا جلالیر شریفے (27) (ھے) (51ب) 
یی موا تی جوا و یع کو وت ہی بی می وو و رش ار کے 
لا حر فی کسر تَنْ نجُوهم الا مَنْ مر بِصتَقة آؤ مَعوَوْفٍ او ِضلاج 'َیْنَ الْاسِ* وَمَنْ 
فعلَ ذلِكَ اْقَاءَ مَرْضَاتِ اللہ قسَرْت ُيْه َجْرَا عَظِْمّارہ) 
وَمَْيَشَاقی الرّسْزْلَ ھن ' عو مَا ّح دی وََتََععَير سیل مویق لہا تَولّی رَ 
تُصّله عَهَتَم* وَسَاءَث مَصِیْرارووم 


مِن) زائدة ( شُیٴْم )لان وبال اضلالھم علیھم ( وَآَنوّلَ الله عَلَيْكَ الکتاب ) القرآن ( والحکمة) ما 
فيە من الاحکام ( وَعَلكَ مَا تم لگن تَفْلَوُ) من الاحکام والغیب ( وَكَانَ فَضْل الله عَليْكَ) بنلك 
وغیرہ( عَظِينًا : 

او راگ اون تال یفلت پہ نہ ہوتا اے مجھد! اور ا کی رمت نہ ہوئی کہ ال ن ےکنا ہوں سے بچایا سپ اراد کر لیا تھا 
شف بی ےک را تھاان می سے ای کک روہ نے نشی ط ہک قوم ن کہ وو ہیں خلانجی مس جلاکردیں گےتق کے ذر یع فیصلہ 
کرنے کے جوانے سے تہارے ساسحا ےکوخطا مل طلکہ کے او انہوں نے صرف اپنے آ پکوگرا کر فا انہوں نے 
تھی کسی مک صا نکیل جانا تھا یہاں بن زائدہ ہے انس ۔ل ھککہ ان سےگمرا یکر ن ےکا وہای ان کے اپے او پر ہونا تھا 
اور ال تھا لی نے تم کاب ناز لکی سے مإئی ق رآن او رحکمت ناز لکی سے نشی ال می جواجام موجود ہیں اوداس ن ےتمیں 
ایس ےکا لم دیا ہے جس کا تیعم نہیں تھا شی احکام اورخیب کا اور الہ تال اض ل تمہ ہے ۔ اس صورت میس اوراس کے 
علاوہ دنرصورقوں می پیم (فضل سے ) 

(لَاحَيْرَ فی یر من تُجُوَاقُمْ) ای الناس ای ما یتناجون فی ویتحدثون (إلا) نجوی (مَنْ 
آمَرَ بِصَتَقَوٍ آوْ مَعْرّْي) عمل بر (آَوْ إصلاح بَيْنَ الناس وَمَن يَفْعَنْ ذلك ) الہذ کور ( ابتفآء) طلب 
(مَرْفَّاتِ الله )لا غیرہ من آمور الدنیا ( قوف تُوْيه) بالنوں والیاء آی اللہ( اَجْرٌا عَطِینًا) 

ا نکی بہت کی سرگوشیوں می سکوئی بھلا ٹینیس سے نشی دو لوگ جال بارے مآ ایل می ایک دوسرے کے ساط 
سرکڑئ یکرت یں لور جات خی کر تے ہیں ماسواۓ ائ نٹح سکی سرکٹی کے جوصد ‏ ہکرنے ہام یکرنے اعم دبا سے لین 
نیکیگ٣‏ لک نے کا یالوگوں کے درمیا نی کرواتا ہے ہٹس ایا کر ےگا لڑنی مذکود ٣‏ لکر ےگا اتا کے لے لجنی طلب 
کرت ہوئے اللدتھا یکی رضا مندئ یکو ال کے علادہ او رکوئی نیاوی مقصد نہ ہونے ہم اسے دمیں کے بی لففانون اذر'ی'(تنن 
شس اور اب دووں عیفوں کے ہمراومتقول ہے )لین اللتالی د الیم اج 

(وَمَن بقَاقِق) یخالف ( الرسول) فیما جاء بە من الحق (مِن بَمْد مَا لن نَهُ الھدی) ظھر لہ 
الحق بالمحجزات ( ونم )طریقًا (عََْمَبيلِ الیؤمنین )ای طریقھم الذی ھم عليه من الدین بآن 


(۸٥۸۴۱٥٢۱. 


کہ جلالید شری (<خ) (1۹) 
وَمَيَعمل سُا اَزَإيمْتَْسَ تم مستَقفر الله یجد الله عفرا رَیْمارووں 
ول ےر ہی ںا 
وََرلا قضْل الله َلَيكَ وَرَحْمَ لََّث طَايقَةيَنْهُمْ ان بل 2+ وکا یقن إِلا اَْمیْم رما 
سك يِنْ شَي<وَانرلَ الله عَلَيكَ الب وَالَِْكمَة رَ عَلَمَكَ مَالم تن عم + رَ کان 
اللہ عَلَيْك عَِیْمَاروم 


شس بوگا جوا نکی طرف سے وکیل نے گالشنی ان کے سعا لے اگمران ہوگا اورنییش (عذاب سے ) ہچائےکالش کو اییا 
ھی ک رکا 

(وَمَن يَعمَل سُوء۴) ذتبا یسوء بە غیرہ کرمی (طُعَْة) الیھودی ( َو يَظُْم تَفْسَةُ) یعبل ذنبًا 
قاصرًا عليه (ثَُمَنْعغْفر اللل)منه ای یعب( یَجد الله عَقُوْرَا) لہ( رَحِيًّا) بہ. 

اور وش را یکر ےگا لژن گنا ہکر ےگا جس کے ذر ہی ےی دوسر ےکونکلیف بیاۓ تیسے الزام لگانا سے مت ہکا 
دی پر کوٹ اپ او مکرےگالش یکنا ہکا اروا بکر ےگا اس ےگ مکرتے ہوئے روہ ال تی سے مخفرتطلب 
کر ےگا یی گر ےگ تو وہ اللدتعال ٰکومخف رر کر نے والا پا ۓگا جوا ںکی مفقرت کر ر ےکا اورا او پر رق مر نے والا 
پا گا۔ 

(وَمَن يَكُیبُ اِثًا) ذًا (فَإِنََا َكیبُةُ علی تَفَيه) لان وبالہ علیھا ولا یضر غیرہ (وَكَانَ الله 

اور یش کمائۓے' امج گناو وو انی ذات کےخلاف اس ےکا ینک اکا وبال ا ٠ٹ‏ پ ہد اپے عطادہ 
تی دسر ےکوقصا نیس ھا ےگا اور تا لیعلم رسک والا سے اورحکمت رگئ والا ہے ای صضحت ہیی 

(وَمَن يَكيبْ حَطِينَةٌ) دنا صغیرًا(اَو الا )ذتیًا کبیڑّا(ثُوٌ یرم ہو بَریتًا)منه (فَقُك احبل) 
تحمل( بھتانا) برمیہ ( ولا هُْنَّا)تًا یکمبہ. کی 

ار جو سکاے خطالشیسفی رو کنا ا ئم چیک ردنا راس کا ارام گا دے ال ٹس بر جھال سے برکی ہوق ال 
نے اٹھایا ہے شی دداٹھا ےگا ببتان اپنے اس الفراملگانے کے ذر بی اور دا ت گنا لڑقی جو ظا ہرہو بے اس ےکا ہے۔ 

(وَلوْلَا فَشْلُ الله عَلَيْكَ) یا محمد (وَرَحْكةُ) بالعصة (نَهََّت) آضسرت (ظَاقَة مِنهْمْ) من 
قوم طعمة( آن بُفْكُوكَ )عن القضاء بالحق بعلبیسٰھم عليك ( وَمَا بُضِلُونَ لا اَنقمَهُم وَمَا يَصْرُونَكَ 


(۸۸٥۱۷ )٥٢.0 


کین جلالیں شریف (<غ) 
ا حَمْرَفیٰ کشر قَْلجوم الا مار ِصَتقو از تفرُزفِ اَضْلاج ین الَاس* وَمَنْ 
َفَْل ذِلكَ ايَْفَاءَ مَرْضَاتِ الله فَسَوْف تُْيِيْه آَجْرَا عَظيْمَارورم 

ماق الزّسْول ِن مل مَا تن له دی وَتَيععَيْرَ مل مزح نَوله تا وی رَ 
تُصّلہ جَهَتم* وَسَاءَث مُصیراروو) 


مِن) زائدة ( شَيْم )لان وبال اِضلالھم علیھم ( وَاَنوَلَ الله عَليْكَ الکتاب ) القرآن ( والحكمة) ما 


فيه من الاحکام ( وَعَلَمَكَ مَا لَوْ لگن تَغْلَوُ )من الاحکام والغیب ( وَكَانَ فَضْلْ الله عَلَيْكَ ) بذلك 
وغیرہ( عَطِیمًا : 

اور اگ ایل تھی کال تم بر نہ ہوتا ا ےگر! اوران ںکی رہمت نہ ہولی کہ اس ن ےگناہوں سے بھایا ہے قو اراد ہک لیا تھا 
یہ ےکر لیا ٹھاان ہش سے ایکگردہو ےط کی قوم ن ےک و ہیں می می بت اکر یں کے کے ذر سیت فیصلہ 
کرنے کے جوانے سےتمہارے سان موا ل کو خلطا مل کم کے اور انمہوں نے صرف اپ آ پکوگراءکر تھا انہیں نے 
یس یمک نقتصما نیل باچچانا تھا یہاں بن زائئدہ ہے اس ل کان کگراءکرن ےک دپال ان کے اپ او ہون تھا 
اور ار تعالٰیٰ نے تم کاب ناز لک سے مت ق رآن او رحکمت ناز لکی ہے یی اس میس جوا کام موجود یں ادا نےتیں 
اس کا عم دا ہے جس کا یمک یں تھا لشنی احکام اورخی ب کا اور الہ تا لی انل تم بر بر ہے۔ اس صورت بی اورائل کے 
علاوہدنگرصورتوں می نیم (فل ے) 

(لَاحَیْر فی گثیر هن تُجْوَاهُم) ای الناس ای ما یتناجون فيە ویتحدٹون (إ!ِلا) نجوی (مَنْ 
أَمَرَ ملق آو مَعْرّْي) عمل ہر ( آوْ إصلاح بَيْنَ الناس وَمَن يَفْعَلْ ذلك) الەذکور ( ابتفًء) طلب 
(مَرْفَّاتِ اللّه) لا غیرہ من آمور الدنیا ( قوف نوْيه) بالنون والیاء ای الله( َجْرَا عَطِييًّا). 

ا نکی ببہ تکی سرکوشیوں می سکوئی بھدائ یں ہے یی دولوگ جو اس بارے میں آیں جس ایک دوسرے کے ساٹھ 
سرکڑٹ یکرتے یں اود جات چی تہکر تے ہیں ماسوائے انف کی سرکڑٹی کے جوصد کر نے با جک یکر نے کا عم دنتا ہے مین 
خی کک لکن کا یا لوگوں کے ددمیا نا کرواتا ےت ننس ایی اکر ےگا لشقی مرکو وم لکر ےک اجتطاء کے لے لیچنی طلب 
کرتے ہو ے الد تعالی ای ضا مند یکول کے علادواورکوئی نیاوی تصدن ہو ہم اسے دی گے پفطا نون اذ" بی زی 
لم اورضا تب دو میخوں کے مرا ہمتتول ہے )لین اللدتعالی در انیم اج 

(وِمن يقَافقی) یخالف ( الرسول) فیا جاء یہ من الحق (مِن َو مَا تن الیدق) ظھر لہ 
الحق بالمعجزات ( وَیَتَہمٍ)طریقًا (عَیْرَ سیل الیؤمنین )ای طریقھم الذی ھم عليه من الدین بآن 


(۸/۸۱۴۱٥. 


ىگی جلالید شویف (۶غ) (اع) 


و گن مو 


و ال لا يَعْ-ر ا مُتْرَق یه رَیَمْفرمَ مُزْن ذِِكَ مز بَنَاء ٭وَمَنْ تفر بالله ققذ صَلّ 
صَلاییْڈارورم 
يْغُوْيَمِنْ فُون الا اِنكًاء وَإِنْ يَذْخُوحَ ِا شیع تریفاردر 


یکفر ( نُوَلِه مَا تولی )نہ نجعله والی لا تولاہ من الضلال بآن نخلی بیںە وبینە فی الدنیا ( وَلّصِيْه) 
ندخلہ فی الآخرة( جَ جَهَنم)فیحترق فیھا (وَسَاءَ تْ مَصِيرّا) مرجًا هی . 

اور جونش مشقت می جل اکر ے شی امش تک ے سو لکی اس چز کے بارے می جو وت 22 
رکال کے ساسے ہدایت دا ہی ہوچتی اس کے لئے تن ا ہرہو چکا ہے جفزا تکی شکل میں اور دہ یرد یکھرے اپ 
رین کی جومونشن کے رات کے علادہ ہے شی ا ن کا دوطر یق جن بر دین کے ا ار س ےگا خرن میں لشتی وع ا س کا اجک رک 
دےل ہم اس پچھیرد یی گے اس چ ری طرف ج کی طرف اس نے من کیا ہے یی ہم اسے اس چ ہکاگکران ہا دی گے جس 
گراد یکواں نے اقیارکیا سے ہم ا ننس اذد ا سیگھراھی کے درمیان دای سکوئی جن نہیں ر ریس کے (ھڑنی ا سکواس کے 
عال پجچھوڑ دی گے )اور ہم اسے پٹچانمیں گے لین دا لکر دی آغرت میں چم میں وو اس مج تا ر ےکا دہ بہت برا 


ممکانہ ہے شی لو ےکی ہیی مج ے۔ 
( و الله لا َغْهر ان بُغرَكَ بۃَيَههرُ ما مُْنَ ذيكَ من بَا وَمَن بُشِْك باللم تقد مَنَ مَلل 
اق ین من 7 7 
يَعِیْد َعِيْدٌا) عن الحق . 


بے شک اللہ تھا لی اس با تکی مففر ت نمی کر ےگا کس کو ال کا شیک نایا جاے دہ اس کے علاد ہش کی 
چا ےگا مخفر تکر د ےگا جو لس یکوالل ہکا شر کتھبرا ےگا تق دہ بہت دو رگراہ ہو چا ۓےگا لین سے بہت دور ہو 
جائےگا۔ 

(اپ) ما (یَْعُْنَ) یعبد المشرکون (مِنْ مُْيْه) آی الله ای غیرہ (إِا ِناٹا) اَصامًا مؤئشة 
کاللات والعزی ومناة ( وَِنْ) ما (يَدْعُوْنَ) یعبدون بعبادتھا (إّا شیظنا مَریذً١)‏ خارجًا عن الطاعة 
لطاعتھم لە فیھا وھو إبلیس . 

کیادہ یز سے دہ ہار تے ہیں ششنی مشرلین جن سکی حبادر تکرتے ہیں ا سکوتچھو ہک شی اتال یکوجچھو کن کی عبارت ' 
کرت ہیں ووکیں ےگ رصرف چندموٹف چزرں لڑقی صوف بت میں جییے لا تک زکی منات اور دہ سے پکارتے ہیں شی جس 
گیا عیاد تک تے ہیں وونئیں ہی ںگر شیطان جو مرید سے لڑقی فرمانبردارکی سے باہر لا ہوا وہ لوک انس پارے میں ا یگ 
فممانجردار یکرت میں میہاں شحیطان سے مراداٹشس ہے۔ 


(۸۸٥۱۷۱٥٢. 


بی جلالیر شریف (۶م) (ع) ہی 


0122 

صت وَا مم اريم َِتکْيا2ئ للدم رام تر علق للی× من 
ند الین وک جن ڈزن ال قد عَیرَمُٹر0اٹڑھروں --- 

مثمُم وه وَمَا لم الشَینْإلاغَرُرًارموں 


(لََنَة اللہ) آبعدہ عن رحمه (وَالَ) ای الشیظن (لَتّْدَنَ) لاجعلن لی (مِنْ یمَاو تَوبّا) 
حطًا(مَفْروهّا)مقطوعا آدعوھم إلی طاعتی . ٠‏ 

تھی نے ای پرلعن تک ہے مڑنی انی ررقت سے اسے دورکردیا ہے ال نے میکہا تھا شیطان نے بیکہا تھا اش 
ضردریڑو ںگالإنی مس اپنے لے ناو ںگا تیرے بنروں میس سے حص ]نی دوحصہ جومضرو ہوگا تی ہوگا جس ہیں اتی 
فمانبردار کی طرف دکوت دو ںگا_ ۱ 

(وََاضلَهُم)عن الحق بالوسوسة (وَلِمَتَيلَهُمُ) آلقی نی قلوبھمر طول الحیاۃ رآن لا بعٹ ولا 
حساب ( وَلَامَرَتَهُم دَليبتكُن) یقطعن ( ادَانَ الاتعام ) وقد فُهِلَ ڈلك بالبحائر ( وَلَامْرَنَهْمْ فَليْکَيْرْنَ 
خَلَقَ اللّه) دینه بالکفر واحلال ما حرم وتحریم ما احل (وَمن مَنَخن الشیط وٌَِا) یتولاہ 
ویطیعہ ( مِنْ هُون اللّٰه) آی غیرہ( تقد حَيرَ حُسْرَانً يْنّا) بینا لمصیرہ إلی النر المؤبدة عليه. 

یں یں ضرور پالظرور اوکروںگا وس سے کے ذر ےن کے رات سے اور می لیس ضرور1ز ماش میس بت کرو ںگا 
یشک ان کے دل میس سی زندگی گی آرزوڈای دو ںگاادد ےک ہکوئی دوبارہزندگینٹیس ہے اورکوئی سا بکتاب نیس ہوگا اور 
نیس ہدابی تکروں گا تق وو کاٹ دی گے لین کک ےککھڑ ےکر ویں کے چانوروں کےکانو ںکوء ایا گیرہ (بتوں کے نام کو 
مچووڑے جانے دالے جاوروں ) کے ساتق کیا جانا ہے اور یش انیس ہراب تکرو گا کہ وہ انٹدک یلو قکوتبدم کر دم لچ یکفر 
کے راہ دی نعکوتبد بی لک دمیں گے اور اس رک وعطالی قراردریی کے جے الدتعالی نے ترامتراردیا ہے اودداس چچ وم ام قرار 
ذس گے جس سک اللہ تما ی نے علال قرار دیا ہے ت جس خیطا نکو ووست بنائے گا مڑ انل کی پپیرو کر ےگا ا کی 
فرمانرداری ار ےگا الل تھا یکو چوک یی اللدتعال کی ہا فدہ داع مار ےکا شکار ہو جا ےگا شی خمایاں خمار ےکاہے 
چا ےا مکی طرب لے جا ےگا جہاں پردہ بمیش ہر ےگا۔ ۱ 

(يعتهُم) طول العبر (وَبيهم) نیل الآمال فی الدنیا وآن لا بعث ولا جزاء (وَمَا يَنُهْرٌ 
الشیظن) بنلك ((ِلَاعُرُورا) باطلًا.َ 

دو ان کے سا تجھ وع ہکرتا ہےگس یع رکا اوردہ ا ںآ زوٗیں دلاتا ہ ےگوہ دیا ہی ا نآ رز و ںکو یس گےمک نکرئی 


(۸/۸۱۴۱٥. 


تی جلالیر شریف (م6غ) 


الا يَغھر ان مغ یه وَیَغفرْ ا مز لِكَ یم بَا *وَمَنْيُْذ بالله قد صَلَّ 
صَللاَیمیْڈاروم 

وو ےو واج یہ گیا ہے ہو وو وت گا غزی اف ےر ون 

اِن يَدَعون مِن ذونه الا اِنٹا٤‏ و إِن بدّعون الا شیطا مَرِیْڈارو) 


یکفر ( لہ مَا تولی) نجعله والیا لما تولاہ من الضلال بآن نخلی بینە وبینە فی الدنیا ( وَتّصْيْه) 
مر ا جَهَنم)فیحترق فیھا ( وَسَاءَ تٌ مَعِيرّا) مرجِكًا ھی . 

اور جوفنس رت مضیقت میں ہار ےشن مخالض تہکرے رسو لکی اس جز کے بارے می جو و وشن ارآ ہیں اس کے 
بعرکہاس کے سائے ہدایت وائ ہوچگی ہوینی اس کے لئ تن اہر ہو کا رج موہ 
طر یق کی جوم نین کے راتتے کے علادہ ہے لڑنی ان کا دوطر یقن پر دن کے انقبار س ےگا مزن ہیں یی وم اس کا ابا رکر 
دے لو ہم اسے پچگیر دی گے اس چ ری طرف جن سکی طرف اس نے م کیا ہے لڑنی ہم اسے اس جن ہکاگلران بناد یی گے ٹس 
گرا یکواس نے انقیا رکا ہے ہم اٹ اذر ا ںگگرائی کے درمیان دنا شکوئی نہیں ریس کے (لڑی ا سکواس کے 
حعال پر جچھوڈ دی گے )اور ہم اے پپٹانمیں سے یجن دا لکر دی آغرت میں چم میں وہ اس میس لزا رہ ےگا وو بہت برا 
مکانہ ہے میتی لو کی بر جک ے۔ 

(ِ الله لا يَعْفر ان بغْرَكَ هد يَغْْرُمَ مُونَ ذيكَ من يَعَاہ' وَمَنْ رك باله تقد مَلَ صَللّہ 
تَعيْذّا)عن الحق. 

بے شک الل تھالی اس با کی مففر تننی کر ےگا کک یکو اس کا ش ربک بنا جائے دہ اس کے علاو وش کی 
جا ےگا مخفر تکرد ےگا جو لکس یکو الل ہکا ش ری ککھ برا ےگا تذ وہ بہت دو رگراہ ہو جاۓ گا لشنی جن سے بہت دور ہو 
جاۓگا۔ 

( )ما (يَنْعُوْنَ) یعبد المشرکوں (مِن مُوْْه) آی الله اَی غیرہ (إلَا ِناٹا) اَصنامًا مؤنثة 
کاللات والعزی ومناۃ( وَإِنْ )ما (يَدْعُوْنَ) یعبدون بعبادتھا (إلّا شیظنا مَرِيۃً١)‏ خارجًا عن الطاعة 
لطاعتھم لە فیھا رھو بلیس ۔ 

کیادہ یز ضے دہ پپار تے ہیں لڑی مض رین جن سکی عباد تکرتے ہیں ا سک وچھو کر شی اوہ تا یمکوسچھو کر جن کی عبادت 
ککرتے ہیں د ہیل ہےمرصرف چندموت زی ل]شنی مونت بت ہیں جیے لا تک ز کی مات اور وہ شے پکار تے ہیں تی جس 
کی عباد کرت ہیں دونڑیں ہی ںگمر حیطان جومرید ہے لین فررانبرداری سے باہر فلا ہوا دہ لوگ اس بارے می ا کی 
فرمانبرداری کرت ہیں یہاں خیطان سے مرادائنٹش پڑت 


(۸۸٥۱۷ )5٢٠.0 


بگری جلالیں شریفے (غ) 


َعَْة الله وَقالَ لت بن اد2 نيت تَفْرْزَسّارووم 


زس زمر رم نکق ان اندم رنیم فک علق اللہ زئن 
ررش .ںیہں 


و و 


ج- وَیْيَِيَهم < رم يَِنّكُمْ السَیْطنْ الا ھُروزارووں 


(لعنةُ الله) آبعدہ عن رحمعه (وَكالَ) ای الشیظ (لَاتَخدَنَ) کاجعلن لی (مِنْ یبَايك تَوبّا) 
حطًا (مَفْرُوضًا )مقطوعا آدعوھم الی طاعتی ۔ 

0ص 0" 
ضروریلڑو کا نی جس اپنے لے بنا ںگا تیرے بندوں می سے حصہلڑنی وو حصہ جومفیض ہوگا لی طتی ہوگا می یں ابی 
رما نردار کی طرف دکوت دو ںگا_ 

(َلافِلتیْر) عن الحق بالوسوسة ( وَلَامَتَلهْم) آنقی فی قلوبھم طول الحیاۃ وآن لا بعٹ ولا 


حساب (وَلَامْرَتَُم قلیبتگن ) یقطەن ( ان الانعام) وقد فُلَ ذك بالبحائر ( وَلامَُنهم رن 
علق اللّه) دینه بالکفر واحلال ما حرم وتحریم ما احلّ (وَمن يََضنْ الشیظ وًَا) یتولاہ 
دیطیعه( مِنْ ذُذْنِ اللہ ) ای غیرہ( قد عَسرَ حُْرًَا مِيَّْا) بینا لمصیرہ الی النار المؤبدة عليه ۔ 
می انیس ضرور بالضرو رگمرا کرو ںگا ضس سے کے ذر بیے نی کے راۓے سے اور می ایں ضرو رآ ز نشی میں جتڑاکرو ںگا 

یی ان کے ول می لی زندگ کی آرزوڈال دو ںگا اود پک ہکوئی دوبادہ زندگ ینیل ہے اورکوئی سا بکتا بجی ہوگا اور 
ایس برای تکروں گا تو وو کاٹ دی کے لین یککڑےگکڑ ےکر دیں گے پائوروں کےکانو ںکوء ایا حروروں کے نا مکو 
تچلوڑے جانے والے جاوروں ) کے ساج ھکیا جانا ہے اور میش انیل پرای تکرو گا کہ دہ انی لو قکوتبد لکردیں لت نکفر 
کے مرا دی نیکوجبد یلک دبیی گے اود اس چز رکعطال قرارد یی سے جے اش تال نے تام قراردیا ہے اور اس پچ کوترا مم قرار 
)7 ہے جن سکو الشہ تعالی نے علال قرار دیا بے ےجنس شیطا نکو روست بنا گے گا بجی سی پیرو یکر ےگا اک 
فمانبردار یکر ےگا ال تا یکویچو کرش اف تھا کی بجاےقذ دو داش خسار ےکاشکار ہ جا ےگالیی میں ار ےکا 
چیا ے جن مکی رب نے جا ےکی تہاں پردہ بھیشرےگا- 

(يَِنُقُمُ) طول العبر (وَیَهمْ) نیل الأمال فی الدنیا وآن لا بعٹ ولا جزاء (وَمَا تنم 
الشیظن) بذلك (إِلّا غرُورً١)‏ باطلا ۔ 

دوان کے ساتھ وع ءکرتا ہےلھی عم رکا اود دہ ای آزوکیں دلانا کہ دہ دنا ھی ا نآ رزوو کو پالیش گے نکر 


(۸/۸٥۱۴۱. 


مکی جلالیر شریف (ء7غ) (۳ع) 


يك تأَرم مر لا يَجدُْحَ عَهَا مَيْصّارد) 

َلَيِیْرَامَنُوْ وَعَملُوا الضْلِحتِ َْذْعِلهُم جن تَجرِی مِن تھا نر علین فَيْهَا 
ابَڈا“ وَغد الله عَقًَ“ وَکَنْ اَصدَق ین الله قیلاردو 

لس بَامَاِيکُم ولا آت ای اي الْكٰب“مَنْيَعمَل سُوَءَايُجْرَیهِ ”ولا يَجذ لَە ین دُن الله 
َل وا نَصِیْرًارووم 

وَمَنْ يَعمَل مِنَ الضلحتِ من دگرِ آؤ انٹی وَهُو مُزمِنْقَأولَيِكَ بَخْلُونَ الْجَنَه وا بْلمُوْنَ 


ددبارو زگ ہے اورکوئی بجزا مزاننیں ہے شحیطان ان کے ساتھوصرف دو دعد ہکرت ہے جوفرور ہے لڑنی با ہے۔ 

( ايك مَاوَاهُمْ جَھَنَم ولا يَجِدُوْنَ عَنهَا مَحِیصًا) معدلا. 

یدنگ یں جن کا لھک ٹم سے اور یلگ ال سےشیس' یچ وائی جان کی میکنکیس بای گے۔ 

(والذین امَنُوْا وَعَیلُوٰا الصالحات مَنْنْخْلْهُمْ جنات جُری مِنْ تَحْيھَا الانھار خالدین فَِھًا 
0 الله حَقَ) ای وعدھر الله ذلك وحقه حقًا (وّمن) آی لا آحد (اَصْدَىُ مِنَ الله قِیلّا)َی 
قولاء 

اور دہ لوگ جو ایھان لاۓ انہوں نے تی کل کے انئیس بھمخنقریب ان بانات میس داش لکر بی سے جن کے یچ 
نہر جادا ہولی ہیں ددان یش بھیشہ رہیں ے برالشتعا یکا وعدہ سے جوقن ہے الشدتھاٹی نے ان کے ساتھ وعد کیا ے اور 
ا لوق حاب تک ےگ اورکون ہے لی کو ینہیں ہے جو با تک نے میس اشدتھاٹی سے زیادوسیا ہنی قول کے اعقباررے- 

ونزل لیا افتخر السلبون وآھل الکتاب (يس) الامر منوطا (بامائیکم ولا اَمَانِی آفل 
الکتاب) بل بالعمل الصالع (مَن يَعمل سُوء يُجْرٌ به) ما فی الآخرة آو فی الدنیا بالبلاء والمحن 
کما وردفی الحدیٹ ( و یذ لَهُ مِنْ خُوْن اللٰہ) ای غیرہ( وا ) یحفظہ( ولا تَويرٌ١)‏ یننعہ منه. 

یآ یت ال وت نازل ہوثی بیس وقت مسلرافوں نے اود اہ کاب نے ایک دوصرے کے سا سے تھ رکا اظہارکیا معاللہ 
گی جیاد یڈیل ہےکرتہار گآ دز دکیا یں یا لکنا بک آرذ می ںکیاہیں بجگہ ا سک فیا ئیکگل ہے جوفنص برا کا مکر ےگا 
ا لکوا لکا بدلیل جا ےگا یا آخغرت میس نگ یا دنیائیش بی آز مائیٹں اورتکلیفو ںکی صورت میں ل جا گا جیا کہ 
عدیت شل ہہ بات نقول ہے اور ووجٹں یں گے اود تعالی کے علاوہلشی اہ تعاٰیکی چا ےکو یگکران جا نکی طاظت 
کر ےکوکی مدگارجوان سے اس (مصحیبت )کوروک نے_ 

3 مَن يَعْمن) شینًا ( مِنَ الصالحات مِنْ ڈگر آ آنٹی وَهُو مُوْمِن فَاوْلَيِكَ یدْحْلُوْنَ) بالبناء 


(۸/۸۸۴ )5٢٠.0 


مقر جلالیر شرتف (معغ) (۳عء) (اب) 


َقَيْرّاروء) 
وََیْ سی وا قكی الم َممَذللهہ وم مُحيیْ و ریم عنقا * وَاتَعَد اللَُ 
ارمیٔم ارد 


۱ َ٥ا‏ فی السّموت وکا فی اَزضس* وکا اللَهيكُل مَیْوِتسیْطُارموم 
وك فی اليسَاءِ قلِ الله یه وَمَا يعَلٰی عَلَيْكکُمْ فی الکتبٍ فِیْیَمّی اليْسَاءِ 
یلا مُونوَْيهيَمَ تیب لهنَوَتَرء نْ هن وَالْمسْمَسعفيْنَمِنَ ردان 7 


َقومْوْ لی بالَْسطا وا تفعلْا بن عَيْر قَق الله کاو یہ عَیْمّارروم 


للبفعول والفاعل ( یَخُلون)( الجنة وا يُظُلمُوِنتَِیْرًا) قدر نقرۃ النواۃ. 

اور وی سکوئ یک لکر ےگا خیوں میں سے خواو و ڈگ ہوا مث (عرد ہو یا ارت )اور دہ این ن رکتا ہو2 دو لیگ 
ہیں جودائل بہو گے ا سکومحروف اورپول دونوں طرئ سے پڑھا جا سکتا سے اور جنت می ان 7 ران “کے برابر ذد یں 
کیا ا ایی ای صلی کےسوداغ جال بیو ںکیا جا ےگا۔ 

(وَمنٰ)آ ای لا آحد ( اَحَسن وِنًا من اَمْلم وَجُْهَهُ) ای انقاد وآخلص عملہ ( لِلَه ٦‏ لِله وَهوَ مُحْین) 
موحد ( وم مِله ا إبراھیم) الموافقة لبلة الاسلام (حَفَيفًا) حال ای مائلّا عن الادیان کلھا لی 
الدین القیم( واتخذ اللّه إبراھیم حَلِلَا)صفیا خالص المحبة لە ۔ 

اورکون ہے می یکوئی بھی ایانس سے جودین کے انقبار سے ا نٹ سے ذیادہ اچھا ہوشس نے اپنے چرےکو کا دیا 
02 نے فرمانبردادیکی اوراپ ےگ لکو الع سک رمیا ال توا یکل اور وہ مک یکرنے والا سے نشیف حیدکا ال جہواوداس نے 
رد کی نقرت ابا مکی ط کی جودی ا سلام کے مطااق ہے اود دو طیف ہولنی اس عات یس ہوک ونام ادیا نکرچوڑ 
رصرف مضبوطے رین ڑی (اسلا مکی طرف) وائل ہو اللہ تھالی نے ابرائی مکوشیل بنالیا تھا شی ایا دوست بنا لیا تھا جق کی 
عبت اس کے لے اع تی۔ 

(وَللهِ ما فی السوات وَمَا فی الارض) ملگا وخلقًا وعبيدّا (وَكَانَ اللہ بگُل شیع مُحِیطًا) 
علًا وقدرة ای لم یزل متصغًا بذلك ۔ 

اللدتھا لی کے لے ہے جو بج کی 1مان مس ہے اود جو ھوز ین میس سےکلیت کے اعتبار ےتخلیقی کے اعتبار سے اور 
فرمانبردار ہونۓے کے اختبار سے اور انل تعالٰیٰ ہرز رکا احعاطہ کے ہو ۓے ہے شی اپے عم اورقدرت کے اختبار ے اور وہ بمیشہ 
اس عفت ے مصضوف ے۔ 


مرصر ہے خر 


( وَیَسَفْتونَكَ ) یطلبون منك سے لت سا و ا سے ٹیگ 


(۸۱۴۱٥٢. 


جکیل جلالید شریف (/رغ) 


ڑم میں ۔ مگوز ےب ور وب ہر ہیں 

اولِئك ماوھم مھنم ولا يَجڈون عُتھا محیصارر٥)‏ 

وَالَیْبْ ن امسُوا ولا لشلحتِ مَنُذهِلهُمْ جن تی ین تھا لاٹھنر خیب ھا 
أڈا* وَغة الله عَقّ< وَمَنْ اَصدَق مہ ِنّ الله قلارووم 


یس بَحايتکُم وَلا ابی َفل الک۶ مَْيَعْمَل سُوَءَايْجْرَبہ ”ولا يَجذ لین دُون الله 
َايًا ولا نارود 
وَمَنْ يَعْملمِنَ الطٌحتِ مِنْ دگر آؤ انی وَهُو مُوْهِنْ قَأُوَیيك یَحْلُونَ الْجَنَه وَا بْلمَرْنَ 


دوبارہز نیس ہے اورکوگی جزا مزاننس ہے شیطان ان کے ساتحوصرف دہ وعد کرت ہے جوفرور ہے نی انل ہے۔ 

( أولَيْكَ مَاوَاهُم جَھَتَم ولا يَجِدُوْنَ عَنْهَا مَحیصًا ) معدلا . 

یدنگ یں جن کا ماقم ےار ینگ ا ے بشیں“'لینی وائیں جان کی نیکنئیس پانمیں ے۔ 

( والذین امَنُوْا وَعَلُوْا الصالحات مَنْذْچْلْهُمْ جنات تُجُری مِنْ تَخَْھَا الانھار خالدین فَِھًا 
ایا وَعْتٍَ الہ حَقًا) ای وعدھر الله لك وحقه حقًا (وّمن) اَی لا آحد ( اَضْدَى مِنَ الله قَیلا) اَی 
قولًا۔ 

اور وو لیگ جو ایھان لاۓ انوں نے تی کل کے ایس ہم نقریب ان باجات میں دائ لک بی کے جن کے یچ 
ری جادکا ہو ہیں ددان مٹش بھیشہ رہیں گے بیر ال تھا یکا وعدہ ہے جو ہے اللدتعالی نے ان کے ساتقھ وعد کیا سے اور 
ال لاق غاب تک ےگا اورکون ہے لت کوک یکہیں ہے ج با تکرنے مم انشدتعالی سے زبادہ سی ہیی قول کے اطقبارے۔ 

ونزل لیا افتخر السلمون وآھل الکتاب (لي) الامر منوظًا (بآمائیکم ولا آَمَانیْ آفلِ 
الکتاب) بل بالعمل الصالع (مَن يَعْمَلْ سُوء' بُجْرَ به) زما فی الآخرة آو فی الدنیا بالبلاء والمحن 

کما وردفی الحدیث( وََا يجذْلَُمِنْمُوْن اللله) ای غیرہ(وََا ا ) یحفظه( ولا تَوِيرٗ١)‏ بنعہ منه. 

بآ یت ال وقت نازل ہوٹ ٹس وقتہمسلمانوں نے اور لکتاب نے ایک دوسرے کے سا نے تھ رکا اظہارکیاسعالمہ 
کی فیاد یگیل ہ ےکیتہار دز دکیا یں یا ا یکنا بک ”رذ وی کیا ہیں پگ ا کی بنیاد نکنل سے جیٹس برا کا مر ےگا 
ا لکوا لکا بدلہٹل جا ےگا یا تذ آخرت یس ےگ با دنیائٹش ہی آز مائوں اورتنیفو ںکی صورت میں ئل جا ےگا جین اک 
حدیث میس یہ بات منقول ہے اور ووکیں پانمیں کے اود تعالی کے علادہ ]شی ال تعا کی با ۓکوئ یگمران جو ا نکی حفاظت 
کر ےکوگی مددگار جوان سے اس (مصحیبت )کوروک نے_ 

( ومن يَعْمَل) شینًا(مِنَ الصانحات مِن گر آز آنٹی وَهُو مُؤمِن ايك يَنحلُوْنَ) بالبناء 


(۸/۸۴۱5٢. 


جال تلالیں شریغ (7<7) (ھ) (5اب) 
مس ہس جا تس ًب 'پواشسسسلسھسسشسنتے 


ُیْرازمو) 

وَمَْاَخسَیوِْنَ یم اسلمَوَجْهَالل وَهُو مُحْيس و هي مل ِنرِیمَ عَِ *وَتَمَد الله 
بنرمیٔم عَیاروو) 

للہا فی السموتِ وَمَا فی ار ٭َكَان اللَهُبكل مَیْ تُسبُارووں 

سو فی اليسَایِ* قُلِ الله يك هر وَمَا بل عَلَيْكکُمْ فی التب فِیْيَمَی اليْسَاء 
یلا نون تَا کبَ لن وَترعَبوْنَ ان تَكخْوْهُن وَالمْسْتَسعَِیْنِنَ الْرِلدان ” وَآنْ 
تقْمُا لی بافسْط“ وَمَا لوا من عَیْر فان الله گان یو َليْمّارووں 


للفعول والفاعل ( ید حٌلون)( الجنة وََا یُطْلمُوْنَنَقيْرَا) قدر نقرۃ النواۃ . 

اور جن سکوئ یکم لکر ےب یوں میں سے خواد دہ رکر ہو یا موثف (مرد ہو با عورت ) اور دہ ایمان رکتا ہو دو لوک 
ہیں جودائل ہو کے لی سںکومحروف اورجپول دونوں طرح سے پڑھا جا سنا ہے اور جنت میں ان یڑ 'فقیر'' کے برای ذ ہیں 
کیا جاۓگاینی ایک صلی کےسوراغ تاغل ینمی کیا جا ۓےگا۔ 

(وَمن) آی لا آحد ( اَحْسَنْ دنَا تن اَسْل وَجُهَهُ) ای انقاد وآخلص عبلہ (ِلَه وَهُو مُحْسنْ) 
موحد (واتَيَمَ مِلَهً إبراھیم) الموافقة لبلة الاسلام (حَدَیفًا ) حال ای مائلا عن الادیان کلھا الی 
الدین القیم ( واتخذ الله إبراھیم خَلِیلّا) صفیا خالص المحبة له ۔ 

اورکون ہے مأنیکوئ بھی ایا نہیں ہے جودبن کے اعقبار سے اہن سے (یادہ اپچھا ہو ننس نے اپنے چجر ےکو جھکا دیا 
می سی نے فرمانبردار یکی اوراپےگم لکوخاع سک لیا اتال کیلع اور دہ کی رنے والا سے شی فو حیدکا قائل ہو اور اس نے 
پیروئ کی حفریت ابرائی مکی تکی جود بن اسلام کے ما سے اود ووحفیف ہولشی اس عالت مس ہک دہ تام ایا نکوچھوڑ 
کرصرف مضبوبط بین لی (اسلا مکی طرف ) مال ہو این تال نے ابرائی مکوشٹیل بنا لیا تھا شی لیا دوست بنا لیا تھا ج٘ سک 
عبت اس کے لے خا تھی۔ 

(وَللهِ مَا فی الموات وَمَا فی الارض) ملگا وخلفًا وعبیدًا ( وَكَانَ الله بگُل قُیْم مُحِیطًا) 
علبًا وقدرۃ ای لم یزل مَتصفًا بذلك ۔ 

ال تھا ٹی کے لے ہے جھ ٹج یآسمان میس ہے اور ج ہزین میس سےکایت کے ا عتار ےکی کے اعتبار سے اور 
فرماتبردار ہوۓ کے اعقبار ے اور اللقعالٰیٰ ہر رکا احاطد جے ہے ہے نی اپ ےعلم اورقزرت کے اخقتبار سے اور وہ یہ 
ال‌عفت ے مضوف ے۔ 

(وََنَفْتونَك) یطلبون منك الفتوی (فی )شآن ( النساء) ومیر اٹھن(كُن) لھم ( اللہ یبر 


0ً ہ٤‎ 


جگی جلالیر شویف (مغ) 
ون امْرَاََ حَاقَث مِنْ وھ ہت ند ہے نت 
وَالضٌلحُ عَيْرٌ زَاعْضِرَتِ انف التةٌط وَاِنْ تْحَينُوا وَتتقُوْا فان الله ان يمَا تعْمَلزْنَ 
حَبیُزارووں) 


یھن وَمَا یعلی عَلَيْکُم فی الکتاب ) القرآن من آیة المیرات ویفتیکم آیضا ( فی یعامی النساء الاتی لا 
ُوْتوتَهْنَ مَا تُب ) فرض (لَهُنٌ) من الىیراٹ .( وَتَرْعَبونَ) آیھا الاولیاء عن ( آن تَنَکوْمْنَ) 
لدمامتھن وتعضلومن آن یتزوجن طفًا نی میراٹھن ای یفتیکم ان لا تفعلو! ذٰلك ( فی 
( الستضعفین) الصغار (مِنَ الولدان) ان تعطوھم حقوقھم (و) یآم رکم (آن تَقُومُوْا للیتامی 
بالقسط) بالعدل فی المیراث والبھر (وَمَا تفعلوْامِنْ خَیْرفَإِنَ الله کانَ ہو عَيًْا) نہ فیجازیکم بە۔ 

اوروولوک تم سے در اف تک تے ہیں لڑنی تم سے فک ماسگتے ہی کو این کے ہار نے اورا نکی درات کے پارے 
مج تم ان سے رما دہ اللد تا یتھکمیں میم دا سے ان خواقتن کے بارے می اور وہ چیہ جوقم تاب میں نز لک کی لٹ 
قرآن میں ورات سےکتحلق جوآیت سے اورو یں ریگ عم دبا ہے نم لرکیوں کے بارے میں تن یں تم و ای ِ 
ہو جوف لک گی ہے ان کے لے ورالت یں سے اورتم ا۶ اط لے تم ا ات ےر کی رخ 
یں اس لا کہا نکی دراخت (شجہیں ئل جاۓ ) ]شی دوشھیں فقو کی دنا ےکہتم ایا نہگرداورکنرور اور 
پارے مل ہیں بیگم د ینا ےکرتم ان کے تقوق ا نکواداکرواود ہیں یحم دیتا ےکتم قیموں کے ساتھ انصاف ےکام 
انی دراخت اورم جس ان کے ساتجھ عدل سےکامماواورقم جوھی پھلائ یکر گے وہ ہیں ا سکی ہزادےگا۔ 

( وِّي امراة) مرفوع بفعل یفسرہ( حَاقَثْ) توقعت (مِنْ بَعْلِهَا) زوجھا ( نُقُوزٌا) ترفعا علیھا 
بترك مضاجعتھا والتقصیر فی نفقتھا لبغضھا وطبوح عینه إلی آجمل منھا (او اِعْرَاضًّا) عنھا 
بوجھە (فَلا جُنَام عَلَيهھمَا آن يُصالحا) فيه اِدغام التاء فی الاصل فی الصادہ وفی قراء ( ئصلحا )من 
(اصلع)( یصْْعَا تھا صُلْحًا)فی القسم والنفقة بآن تعرك لە ینا طلبًا لبقاء الصحبة فِن رضیت 
بذلك والا فعلی الزوج ان یوفیھا حقھا و یفارقھا ( والصلع خَیْرٌ) من الفرقة والنشوز والاعراض؛ 
َال اللهُ تعالی فی بیان ما جبل عليه الانسان( وَأُحضِرّتِ الانفس الغم)شدّة البخل ای جبلت عليه 
فکانھا حاضرته لا تغیب عته؛ الیعنی آن البرآة لا تکاد تسنح ہنصیبھا من زوجھا والرجل لا یکاد 
یسح علیھا بنفسه إذا حب غیرھا ( وٗإِن تُحْممُوٰ١)‏ عشرة النساء ( وَتتَقُوٰ١)‏ الجور علیھن (فَإِنَ الله 
گان با تعْمَلوْنَ حَيبْرَا)فیجازیکم بە. 


پ 


وہ ہے 


(۸/۸۸۴ )5٢. 


مکی جلالید شویف (ممعٌ) 
وھ ہے سوک وو کاو کاو کر و و ہے پا تی ہر و و ے ہے و ۶و سر کو سا ھی و کا ور موم 
وَلنْ تستطیعو ١‏ انْ تَعَدلوٰا بن الیْسّاء وَلَوٌ حَرَصْعمٌ فلا تَميْلوْا کل الْمَْلِ فَدَرُوْمَ 
کے ےر ج۶ ہو وی گر ےج ار ہےر بے اچ یچ 
كالمُعلقة“ وَاِنْ تصَِخُوا وَتتقوا فَانٌ الله کان عَفُوْرَا رَحیْمّاردءم 


اور اگ رکوکی عورت بےلفط مرف سے ا فتل کی وجہ سے جوا لک وضاص تک رپا ا اند ی ےکا شکار ہوششنی تق 
کرے اپن ٹل کے جوائے سے نیقی اپنے شوہ رکے جوانے سے ناچتی کاشقی و خو دو ڑا اہ رکرے اس کے بس ے اتھلقی 
اختیارکرے اس کے رم م کی اکردے اے پت کرن ےکی ویر سے با سے زیدوخواصورت ور تک طرف عو ہونے 
کی وجہ سے یااعرائ کر ے یی مضہ پھر لے ان دوفوں پرکو ینا وی ہوگا اکر وو دوفو ری اس میں اصل می ںوت 
وص مھ مگ کرد گیا ہے اور اک قرّت کے مطابق را یل سے جولفظ' ا ےس سر 
سآ آئیل می ایم اورشر کے اخار سے شی دوقورت اپنے جے کے و ملا ےکوی ککر ےن تلق بر اررے اگروہ 
عورت اس پ راخمی رنقی ےیک ہے ودنٹ ہر پیر سی لازم ےکہ یا فدہ اسے ا ںکا ہزات دے پااں سے ماعدگ افتار 
کرنے اور کرت یہت سے تی افتیارکرنے سے ناچاقی سے اور منہپچگبرنے سے اللدتھا ٰی نے اس چک وا نکیا ےکہ 
ال فطرت پ انا نکو پیا کیا گیا ےکرففس میں قد یدففض دکھا کیا ے افظ”* شح ا ا 
جبلت شش ہے گیا یا ہروشقت موجور ہوتا ےکی خی رموجوزگہیں ہوتا اکا مطلب بے ےک ہگارت پیش اپنے ش ہر سے لے 
والے جھےکو ما لکر ن غکیکیشش میں رعق 00ممصبصب“. 02 ھ8۲۷" دوگور تکواس کے ےکا تی 

نی دا اکر اچھائی ےکا مل نی عورنذں سے تعلقات مس اورڈ ردان کے ساتھ زیادنی کرنے سے الد تل تہار تل 
و سم تہزادےگا- 

( ون تْعَطيعُوٰا آن تعْيلْا) تُسوُوا(بَْنَ النساء) فی المحبة ( وَلَوْ حَرَصْعم) علی ذلك (فَلَا یلوا 
کُلَ اسیں) لی التی تحبوٹھا فی القسم والنفقة (َعَترُوهَ) اَی تع رکو! الال عنھا ( کالمعدكة) التی 
لاھی اَيمٌ ولا ذات بعل ( ون تُصْلِهوْ١)‏ بالعدل بالقسم ( وَتَقُوٰ١)‏ الجور (فَإِنَ الله کان ءَ راو 
فی قلبکم من المیل ( رَحيٌّْ) یکم فی ٰلك۔ 

اورتم انی سکرو ھک یتم عدل سےکام لو شی برابکی سےکام لد اپٹی بیو یوں کے درمان عحیٹ کے حوانے سے 
اود گرم لئ روا پارے جم ایک دی طرف نہ جک جاو دہ یش تم بین دکرتے ہو ونیم اورشر کے اظپار سے اور 
دوس رک یکوسشنی جےتم نے مھوڑا ہوا ہے موں تر ککر دوگو یا و نی ہوئی سے تین دہ دہ ہے اور نہ بی شادگی شرہ ے اور 
2 اصلاع سےکام لوعدرل کے ساتیتیم کے ھانے ے اور ڈرو زیادئی ے اور تیچ ےک یکوش ش کرو زیادنی ہے و بے 
شک الد تھی مففر ت کر نے والا ہے ال چیدکی جوقہارے ولوں شی میلان پیا چاتا ہے اور رمک نے والا ہے ان ھوانے 

ےم ی۔ 


(۸/۸۱۴۱٥. 


گی جلالیں شویف (ںرغ) 
َان امْرٌَ حَاقَت مِنْ' بَعْلهَ نُشُوْزَا از إِغرَاصَا فلا جُتَاع مَلَيْهمَا ان بُصْلْع بَعََهَ صلی ۶ 
227و کروی نع یں ا و عفر و گاج دی جا سی کی سای دی لم تی رر کر کے 
وَالضَلع عَیْر * وََحْضِرَتِ انس الشحٌ “ وَاِنْ تَحْيِسُوا وَتَُوا قَإقَ الله کان ما تَعمَلزْنَ 
حَِیْزارمو) 


یھن وَمَا یعلی عَليْكُم فی الکتاب ) القرآن من آیة البیراٹ ویفتیکم آیضا (فِیٰ یعامی النساء الاتی لا 
ُوْتوهْنَ مَا كیبَ) فرض (لَهُن) من المیراٹ .( وَتَرعَبُونَ) آیھا الاولیاء عن (آن تَکِکْوْمْرٌ) 
لرمامتھن وتعضلوھن ان یتزوجن طًا فی میراٹھن ای یفتیکم ان لا تفعلوا لك (وّ) نی 
( الستضعفین) الصغار (مِنَ الولدان) آن تعطوھم حقوقھم (وٗ) یام رکر (ان تَقُومُوْا للیتامی 
بالقسط) بالعدل فی المیراٹ والبھر (وَمَا تَفعلوْامِنْ حَیْر قَإِنَ اللهَ گُانَ به عَليًّْا)فیجازیکم بە۔ 

اود دو لگ ٹم سے در اف تکرتے ہیں شی تم سے فتیی ما کت جو این کے پر یی نوا کی وزاخت کن نے 
خم ان سے فرماد اتا یں میم دبا ہے ان خواتن کے پارے مس اود دہ یز جوم ہکناب می :از لک خی لق 
قرآن می درافت ےکتعلتی جوآیت ہے درد کیں میگ یگم دبا ہے یل کیوں کے بارے ہش جنہیںقم دو نیس دیتے 
ہو جوف لکن ہے ان کے لے وراخت میں سے اور اع راف لک تے ہو اےص رپرستو! اس بات سےکہد ہیں اور شاو یکر 
اس لاب کا نکی درات ( ہیل جاے )شی دوہی ھی دبا ےکتم ایا نکر اورکردراورکسن بچوں ک 
بادے می ہیں یگ دا ےکیقم ان کےمقوق ا نکواداکرداورد ہیں یم دا ےکتم خیموں کے ساتھ انصاف ےکم 
لن وراشت اورٹر' رب ان کے ساتھ عدرل سےکام لد اورتم جوگھی ھلاٹ کرو گے نے و نمی ا کی جزادےگا۔ 

(دَاِبِ امرة) مرفوع بفعل یفسرہ (حَاّثْ) توقعت (مِن بَعْيهَا) زوجھا (لُفُورًا) ترفعا علیھا 
بترك مضاجعتھا والتقصیر فی نفقتھا لبغضھا وطموح عینه إِلی آجبل منھا ( او إِغَرَاضًا) عتھا 
یوجھه (فَلَا جُنَاع عَلَيْهمَا آن يُّالحا) فیە إدغام التاء فی الاصل فی الصادء وفی قراء ة( پُصلحا)من 
(اَصلح)( یمیا بَيْتهمَا هُلُا) فی القسم والنفقة بآن تعرك لە شینًا طلبًا لبقاء الصحبة فان رضیت 
بذلك وإلا فعلی الزوج آن یوفیھا حقھا او یفارقھا ( والصلع حَیْرٌ) من الفرقة والنشوز والاعراض؛ 
َال الله تعالی فی بیان ما جبل عليه الانسان ( وَحضِرّتِ الانفس الشح) شدة البخل ای جبلت عليه 
فکانھا حاضرته لا تغیب عنہ؛ البعنی ان البرآۃ لا تکاد تسبع بنصیبھا من زوجھا والرجل لا یکاد 
یسمع علیھا بنفسه إذا آحب غیرها ( وَن تُحينُوْ١)‏ عشرة النساء ( وَتتقُوْ١)‏ الجور علیھن (فَإِنَ اللّه 
گان بَا تَعْلُوْنَ حَببْرَا)فیجازیکم بە. 


(۸/۸۸۴ )3٠. 


مکی جلالید شریؤ (متغ) (١ع)‏ (5ب) 
ا ا دا ہے ا ا اب گا و یتو و سی و جو رر ور ہیں ےی پوس ا نر وھ و7 سے 

وَلَنْ تَسُتطیعو ا انْ تَعُدِلوٰابَیْنَ الیْسّاءِ وَلوٌ عَرَصُعم فلا تمیْلوٰا کل الْمَيْلِ فْتَذرُوْمَا 

ے دوگ رر و۶ و وو کاو ےے ہے ۔ ے2ھے ج سے 

کَالْمُعَلقة وَانْ تصلخوا وَتتَوْا فان الله كانَ عَفَوْرَا رَحِیْمًارودوں 


او اگ رکوئی عورت بیلفظظ عفر ہے ائ نت لک دجہ سے جوا کی وضاح تک رپا سے اس اند یی ےکا شکارہولشن ین 
کرے اپ تل کے جوانے سے می اپنے شوہ رکے جوانے سے ناعچاقی کامشقی دہ خودگو بڑا اہ رکرےاس کے سے واقلقی 
افنیارکرے ال کے خر لک یکردے اسے :اہن دکرن ےکی وہ سے با اس سے زیادہ شوپور تعور کی طرف متوجہ ہونے 
کی وجہ سے پا اع راخ کر ے نی من یمر لے تو ان دونوں پرکوئ انیس ہوگا اگر وہ دوفو لک جکرلیس یس میں اصل میں گنت“ 
کوڑام یں موک کر دیاگیا سے اور ای ک قرآت کے مطالقی ہزیر یصلی؛ ے جوازی'*اتصلے سے ماخوز ےگوہ دوفو ں اکر 
لی سآ یس می ٹیم اورخر کے اعقار سے نشی ددکورت اپنے صے کے پحدمطا ل ےکوتر ککر دہ اکٹل برقرارر ہے اگر وہ 
عورت ال پر راشی رتقی ہے ٹریک ہے ددنہت ہر پر مر لازم ےکہ یا قد دہ اسے ا ل کا رات دے یااس سےمحد اخیار 
کر نے او رڈ کر بر ے تلق اخققیارکرنے سے نا اتی سے اور من ہچجبرنے سے الد تال نے اس جک بیا نکیا ےکہ 
اس فطرت پر انسا نکو پید ایا گیا ےکرنٹس میں شدیدففض درکھا گیا ہے لف نشی“ سے مرادشدبیرکنل ہے م]نی ماد یکا 
جات ش ہ ےگو یا بے ہروقت موجود ہوتا ےکی خی رموجو نہیں ہوتا ا ںکا مطلب يہ ےک ہقورت بییشہ این طوہر سے لے 
وانے ج کو اص٥‏ لکرن ےک یکیشش یس رنتقی ہے اور جب مرددوسرکیعور تکی طرف موجہ ہونے دوعور تکواس کے ےکا 
نی دبا اگرقم اچھائی سےکام لولشنی عورتوں سے نتعاقات میس اور ڈ ردان کے ساتھ زیادقی کر نے سےء الد تھا لی تہار ےل 
ا 
( ون تَْمَطِیعُوْا آن تعْيلُوٰ١)‏ تُسوُوا( يَيْنَ النساء) فی المحبة ( وو حَرَضْتُم) علی لك (فَلا تَيلُوْا 
گُل الەیل) لی التی تحبونھا فی القسم والنفقة (كَعتَرُوِهَا) ای تت رکو! البُمّال عنھا ( کالمعلة) التی 
لا ھی ایم ولا ذات بعل ( وِّن تُصْیْحُوٰ١)‏ بالعدل بالقسم ( وَتتَقُوٰ١)‏ الجور (فَانَ الله کَانَ عَقُوْرَا) لیا 
فی قلبکم من البیل( رَحِیْمٌا) بکم فی ذلك ۔ ذ 
ادرم ایا نی سکرو مج ےکرتم عدل سےکاملو شش برابری سےکام لد ای بیوایوں کے درمیان میٹ کے جوانے سے 
ادرک رقم لاپ ککرد ئل بارے میس ایک ہی طرف نہ یک جا و وہ جے تم پندکرتے ہو یم اورشر کے اخقبار سے اور 
دوسرکیکوشنی ےم نے وڈ ا وا ہے میوں تر فکر دوگویا و گی ہوئی ےشن تر دہ بیدد ے اور نہ بی شادق شردے اور 
اگیم اصلاع سےکام لو عدل کے ساتمتآیم کے جائے سے اور ڈرو زیادثی سے اور یک یکوش شکردزیادتی سے تو بے 
تک اللہ تھا کی مخفر تک نے والا ہے اس بن کی جوقہارے دلوں میس میلان پایا جاتا ہے اور رت مکرنے والا ہے اس جوانے 


ود 


(۸/۸٥۴۱٥. 


سید 


ا ای ہیں ہے رید 


کی جلالیو شریفہ (7ر6غ) 


ان بَفَرقَا بن الله كلان مکی< کان الله وَيمًا عَکيْما رموں 

َلله فی السنوتِ وََافی ار“ می 
آن اسَقُوا الله ٭وَان تفر فَوق‌للہ تافی السُمٰوتِ وَمَا فی رض ٭رَكَا اللَهعِتٌ 
عَییٔگاررو) 

َللهِتَافی السُٰوتَ وَمَافی ااَرْضِ ٭ گفی باللہ َکیْاارصوم) 


(َان يََقرَقَا) آی ادزوجان بالطلاق (يُغْنٍ الله كُلّا) عن صاحبه (مّن مَعَيه) آی فضله بآن 
یرزقھا زوجا غیرہ ویرزقه غیرھا (وَكانَ الله واسعا)لخلقه فی الفضل(حَكِینًا) نیما دبرہ لھم ۔ 

اوراگر وہ وونوں ال ہو چا خی شی میاں جیدی طلا کی شحل میں تو ال تھالی ان مٹش سے ہ رای ککودوسرے فربتی سے 
بے نیازکرد ےگا نی بصعت او رض لکی وجہ سے شی ا کور تکودوسراشوہردے در ےگا اواراس مردکودوس کی بیوئی دے د ےگا 
الشدتھالی دع تع طاکرنے والا ہے ان یحو قکنف لک شکل می اورجکمت والا ہے جوا نے ان کے لے تی رکی ہے 

(وَللو مَا فی اسَُتِ وَمَا فی الاَزض* لق وَصَیْنَا الِّيْنَ اونُوا التب ) ببعنی الکتب (مِنْ 
تر )ای الیھود والنصاری ( وڑیا کم)یاء آھل القرآن ( ان ) ای بن( اتقو! الله ) خافوا عقابه بآن 
تطرعوہ ( و قلنا لھم ولکم (ن تَكُقْردا) بنا وُشیعم بە (قَإِنٌ للّه مَا فی السَوِتِ وَمَا فی الزض) 

خلقًا وملگا وعبيدًا فلا یضرہ کف رکم (وَكَانَ الله عَينّا) عن خلقه وعبادتھم ( حَويْة١)‏ محموڈافی 
صنعه بھم . 

اور ال تھالی کے لے ہے جو پچھھآسانوں میں ہے اور جج زین میں سے اور ہم ن خی نکی یس ننن لوکو ںک وناب 
د گا لکنا بکتب کے معنوں میں ہکم سے پیل یہودیوں اوریسامیو ںکواو ہی ںبھی ہم ( لف نکرتے ۳ ہیں اے انل ۰ 
رن ال با تک یش اللدتھاٹی سے ڈرد۔ اس کے عذاب سے ڈرواور ا کی فرمانبردارگ یکرو اود ہھم نے انیل ہیگگ یکہا 
]چیا ےکچ یں لک )ا چےکاناکرنے سے کی ہی نف نکی ہے بے شک اتال کے لے ہے جدبکھ 
آسافوں یش ہے اور جوز مین بل ےی کے انار ےکلیت کے اخقبار سے اورفربائبردار ہونے سے اعتبار سے اس سے 
تمہارا غرا ےکوی نقتصا ننس پیا ۓےگا اتال بے خیاز ہے اپ لوق سے اورا کی عیادت سے اود دو مد کے لاک ہے 
شی ا نے ان کے ساتھ چوک ا ہے اس وجہ سے انی سز ے۔ 

(وَلل ما فی السَّٰوْتِ وَمَا فی الزض) کژرہ تاکیڈا تبقریر موجب العقوی (ءَ فی باللِٰ 
مِكِْلّا) شهیدًّا بآن ما نیھما له. 


۱ہو ًٔ0 


بگی جلالید شریؤ (تغ) ٠‏ (۸ع) ِ (اب) 


اور ٹا و کا ھن ای کا .09 7 ےک لس 
اِنْ شا يْذْهِيْکم ایا الناسٔ و یَاتِ باحَریْنَ* و کان اللَهُ عَلیْهِِكَ قَدیْراروو) 


َن کا هي قوَابَ اَی ند الله لوب الدنيا وَلأجرَٴ* وَكاَ الله سَ یه بَصِیْرًارموں) 
هَالََبْیَ مزا عُرَنْرْافَِنَ بالفضط مُهَةآءَللہ کر عَلی القْيکُمأرلرَِدیْن رَ 
اْفْرييْنَہ ا یکن عَييّ َو یر فَاللَه لی بهمَا فلا تتِمواالهَوٌی ان تَمیلُزا ٥‏ وَان تَلوا از 
تُمرِصُوْاقَاؤ الله کان بِمَا تعْمَلُوَْ عَِیْراُرودوں 


اورالل تھا ٹی کے لے سے جو ےآ سمانوں میں ہے اور جو یل ز بین میں ہے اس با کو کید کے طور رر کے ات 
ذک رکیا گیا ہے تک ۔تقٹ یکو واج بکر نے والی جن کو پت کیا جا کے اور اتی ول ہونے کے اختبار سےکاٹی سے تی ال 
با تکاگواہ ہونے کے اتقباد ےک ہآ سمانوں اورز ین یں موجود ہر چنا کی لیت ہے۔ 
( ان یما يذْهِبْكُم) یا (آیھَا لاس وَیَاتِ باكَریِی) بدلکم ( و کَانَ الله عَلٰی ذيِكَ فَییْرا). 
اکر دہ اہ نذتہہیں لے جاۓ اے لوگواورتمہاری کہ دوسرے لوگو یکو ل ےآ ال تی ال بات پ قدرت رکتا 
ے۔ 
(مَنْ کان یُریْنُ) بعمله (ئوابَ الثُنيَا قَهْدَ الله تاب الذُّنیا وَالأخِرَق) لن آرادہ لا عند غیرہ 
فلم یطلب احدھم الاخس بھلا طلب الاعلی بإخلاص له حیث کان مطليه لا یوجد إلا عندہ؟ 
(وِكانَ اللّهُسَمِیْمَاء بَصِیْرَا). 
اور جیٹس مل کے بد نے بی دمیا کے اجروذا ب کا اراد ہکرت ہو اللہ تی کے پاس دنا او رخرت دوو ل کا 
اجر ؤاپ ہے ارنضصش کے لے جوا س کا اراد ٥کرتا‏ ہے اللدتعالٰیٰ کے علادہ اورشی کے پاش ےو وپ سکیو ںکم تر کا 
مطالہکرتا ہے اور دہ ال کا کیوں مطال نی سکرتا اس کے ساتھ انس رہجے ہو ( یی پورے خویش کے ساتھ ) یہ ال کا 
مخصدصرف ال تال یکی بارگاہ ےل سکتا ہے اورافد تی نے والا اورد یھن والا ہے 
( اهَالّذینَ امَنوْٰا كُوْثوْا قوَاییَ) قائنین ( بالقَلے) بانسدل (هُهَتَآء) بالحق (یلو وَتو) 
کانت الشھادة (عَلی اَلْفُِكُم) فاشھدوا علیھا بن تقرّوا بالحق ولا تکتموہ ( آو) علی ( الْوَايدَیْنِ 
رین اِنْ بُگُن) ایشھود عليه (عًَا از برا الله آڑٹی پهھّا) منکم وأعلم بمصانجھما (فل 
َتبمُوا اليَوٰی) فی شھادتکم بآن تحابوا الغنی لرضاہ او الفقیر رحمة لە ل (ان) لا( تمْلٰ١)‏ تبیلو! 
. عن الحق ( وَإِنْ تَلُوْوْا) تحرفوا الشھادةء وفی قراء 8(تَلوٰا) بحذف الواو الاولی تخفیفا (تَلوْوْا آوْ 
تُرِضوٰ١)‏ عن آداٹھا ( لن الله گان بت تفعوْنَ حًَْ١)‏ نیجازیکم بە. 


(۸/۸۱۷۱۲. 


گی جلالیں شویف (م) (ےے) (بی) 


و وش ا او ای یف خر و ےی ےہ موہ ا مت 

واِن یتفرقا یع الله کلا مَن سَعَیه* وَكانَ الله وَايًَا حَکْمَا رووں 

َال تا فی السدوتِ وکا فی الَرْضِ “ وَلَقَذ وَصَيّن الین أونُوا الب من فلکم زَلَاکم 
ان اَقُوا الله ان تَكُفووْاقَوترله ما فی السموتِ وا فی اض * گان الله غٌٌَ 
حَمِیّڈارروں 


َلله فی السّموتِ وََا فی اض *وَ کفی باللہ وَکیلازووں 


(ٗن يََقَرقَا) آی الزوجان بالطلاق (يُعْنَ الله کلّا) عن صاحبه (مّن مَعَيه) ای نضله بان 
یرزتھا زوجّا غیرہ ویرزقە غیرھا ( وَكَانَ الله واسعا) لخلقه فی الفضل ( حَکِينًا)فینا دبرہ لھم . 

اور اگر وم دولوں الگ ہو جاتمیں لچ میاں وی طلا قیکیٹگل میس لو اشقا لی ان مل ے ہر ای کو دوسر ےفربتی سے 
بے نیازکرد ےگا انی دسعمت اون لکی وج ےلچ ال کور تکودوسراشو ہردے د ےگا اورال مردکودوسرکی بیوکی دے د ےگا 
انتا ی مت ع اکر نے والا سے اپن یلو قکفضل یشکل میس اورحکمت والا ہے جوا نے ان کے لے تھ بی رکی ہے۔ 

(َللہ مَا فی لوت وا فی الزض* ولگل وَكَّيَْا لین آڑگوا الكْبَ) بی الکتب (مِن _ 
بَيگوُ) ای الیھود والنصاری ( ویاکم ) یا آھل القرآن(آن) اَی بآن ( اتقوا الله ) خافوا عقابه بآن 
تطیعوہ (2) قننا لھم ولکم ( ان تَكفُرر١)‏ بنا ویتم یه (٥َانَ‌للٰهِ‏ مَا فی السَلوِتِ وََا فی ا5ڑض) 
خلًا وملگا وعبيدًا فلا یضرہ کف رکم ( وَكکَانَ الله وا )عن خلقه وعبادتھم (حَويْةٌ١)‏ محموڈًا نی 

اوراللرتھائی کے لئے ہے ج ھچ سانوں جس سے ادج زین میں ہے اور ہم نمی نکی یں جن لوگ ںکوکتاب 
دا فا بکتب کے موں ۴م تم سے پل یبودیوں اور عیائیو ںکو او تھی بھی ہم ( ححقی نکر تے ) ہیں اے ایل 
رن اس با تک لی تم او تعالی سے ڈدد۔ ال کے عذاب سے دو اور ا لک فر مانبردار یکرد اور ہم نے انی ہگج یکہا 
تیگ ےکپچ ہیں( کر ۷اس پچ کا انا رکرنے سے ج کت ہی ںی نک کی سے بے شک اتال کے لے سے جرب 
آمانوں مل ہے اور جو ز ین بس ہلبق کے اختبار سےملیت کے اعتبار سے اورفرمائبردار ہونے کے اعتبار سے اس لئے 
تمہاراکفرا ےکوئی نقصدا نہیں با ۓ گا اشقا ی بے از ہا نیناوق سے اور اا کی عبارت سے اور وو تر کے لال ے 
مین اس نے ان کے ساتھ جوکیا ہےااسل وج سے ایز ے_ 

ز0 هَا فی لسوت وَمَا فی الزض) کزرہ تاکیڈا لجقریر موجب التقوق (وَ گٹی باللہِ 
َکلا) شھیڈا بن ما فیھما له. ۱ ۱ 


(۸/۸٥۸۴ )5٢. 


×ن یم بذعِكُم ھا الس وت باعَرِيق* و گان الله عَلیْيِكَ قَیبْرارددم 
کس یا فَعِنْ ا اوارٹ شٹاوابزد گر شمیعمیسی 


رک ے0 


ا 


الار×ِو مگ نر فَلله آزنی بھعا فَلانغو الھری ان تغیز٥‏ ون نز آز 
ُرِضوْافٍَو الله کا بِمَا تَْملُْنَخَِیْراُردوم 


ایرادتعالی کے لے سے جو پچھھہسانوں میں ہے اور جھ زین یں ہے اس با تکو کی کے طور پگگرار کے ات 
ذکگرکیا گیا ہے تک .تق یکو واجج بکر نے والی جچ کو ف دکیا جا کے اور اتا ی وئیل ہونے کے اختبار سےکاقی ہے تی ای 
با تکاگواہ ہونے کے اعتبار ےک ہآ سمافوں اورز ین بیں موجود ہریز ا سکی لیت ہے۔ 
( نیما يذهِبْگو) یا ( اھ الَاسُ وَیات باكَریْيَ) بدلکم ( و کان اللّهُ عَلی ذِكَ قَییْرا). 
اکر دہ چا ےت تہیں نے جاۓے امے لوگواورہاری کہ دوس رے وو ںکو ل ےآئے الل تھا ا بات پر قدرت رکتا 
حے۔ 
(مَنْ کان یُریْن) بعمده (گوٗابَ الدُنیا فَندَ الله توٗابٌ الدُّنيا وَالْكخرَة) لین آرادہ لا عند غیرہ 
فلم یطلب اآحدھمر الاخس وھلا طلب الاعلی باإخلاص له حیث کان مطليه لا یوجد الا عندہ؟ 
(وَكَان الَّهُسََْعًا “ بَصِيْرّا). 
اور بیس پےگمل کے بد لے میں دئیا کے اجروق اب کا ارادہکرتا ہوقے اللہ تعالٰیٰ کے پاس ونیا اور آخرت دولوں کا 
اجروابپ ہے رن کے لے جوا کا ارادوکرتا ےاشقال کے علادہ او سی کے پا یل ہز ون سکیوںکم 7ک 
مطالہ ہکرت سے اور وہ اع کا کیوں مطال ینمی کر اس کے ساتھھ الع رت ہو ے ل(“ زی پپرے غلویش کے ات ) چیہ ا کا 
مقصدصرف اول تھا کی بارگاہ سے سکتا سے اور اڈ تھی نے والا اور د ھن ولا ے- 
( یَايْهَاالَدَیْنَ امَنُوٰا کُونُوا قَوَامِیْنَ) قائبین ( بالْقهط) بالعدل (مُهََ) بادحق (الّه وَکوٰ) 
کانت الشھادة (عَلی الفكُمُ) فاشھدوا علیھا بآن تقرّوا بالحق ولا تکصوہ (و) علی ( الْوَالدیْنِ 
وَالكرینَ ان بگن) ایشھود عليه (عًا آز تیر قَاللّهُ آڑلی پھتا) متکم وآعلمر پبصالجھا (ف 
موا الهَوٰی)فی شھادتکر بآن تحابوا الغنی لرضاہ آو الفقیر رحمة له ل (ان) لا( تعْيلوٰ١)‏ تمیلوا 
عن الحق ( وَاِنْ تَلوُوٰ١)‏ تحرفوا الشھادة؛ وفی قراء ة(لَلوٰا) بحذف الواو الاولی تخفیفا ( تلود آوْ 


و نے 


تُعْرِضُوٰ١)عن‏ آداٹھا (فَاِنَ الله کان بَا تَعلُوْنَ خَبيْرَ١)فیجازیکم‏ بە. 


(۸/۸۱۷۱۵. 


جاگی جلالیر شریف (27) 
ا اق ار انز پاللهوَرَسُوْلہ والکتپ الد نز لی رَْولہ َالکت الَذَفَ انْژَلَ 
ِنْقبْل ٭ تکالہ ماگ رك زرل وَالزم لاجر ققذ صَلَ سللدنییڈارویں 
الَوْنْنَ نر نُمٌ كَتَرُز تم موا تم کرو ُمٌّاداڈزا كُفْرَا لم یکن الله مزلم را 
لَكْيهُمْ مِیگجروں 


اے ایمان دالو! قائمکر نے وانے ہو جا ٤‏ !عد لکوانصا فکوگوایی دہ وا لبق کے چھراہ اوہ تٛلٹی کے لے وہ جج 
ا تی تارے اپنے خلاف ہوم ال کے خلا فگھ یگوای دوشی مق یکو برقراررکھواوراسے چا وہہ یں با یقہار .یی 
کےخلاف ہو یا قرسبی ر شی داروں کے غلاف ہو اگمر و ون نس کے خلا فگواہی د یگئی سے خوشحال ہو پاففقیر ہوتة بی 
تق ان دوفو کی نیت ال بات کازیادوتی دار ام سے زیادوق دار ہے اوران وو ں کی مصلو تکوز زیادو مت پت 
ہے ا نداغم خواپہ شف سکی روک نکر انی شہادت کے ھوانے ےکتم خوشھا لی کی رضا نکی کے نوا کن یت ئن سے 
حبتکردیافر شش پرد مکرتے ہو (خلگواہی د )اس صورت می کت عدل ےکام يرلوژ یج نکوبھوز دواور ارت 
یا پیر یکرو می گوادی می سکوئ یف یکر گے ایک ق رت کے مطابی ا سکولف تی" کے طور سر پڑت ا یا ے* ک2 
۰2 ع فک دیاگمیا سے ٹس می کل ذ کحفیف کے سے عذ فک دیا میا ہے یا تم ا۱۶ۃ ںکروا ںگی اواغٗ لی سے ؟ بے 
تک ال تال تہار ےل سے ہار ہے اورہ ہیں جزاد ےگا۔ ۱ 

(يَايْهَا لَدَینَ نوا امِنُوْا) داوموا علی الایمان (باللِ ا التب الَيْقَ تَرّلَ عَٰي 
رَمُوْلِ) محمد صلی الله عليه وسلم وھو القران (وَالْتب' الَيْیَ ول مِيْقبل) علی افزسل بمعنی 
( الکتب) وفی قراء ة بالبناء للفاعل فی الفعلین ( نل انرل)( َمَن يَکفُر باللہِ ومَلیْكیه وکتبب 
لہ وَالیزم الاخر فَقَذ هَلَ فَللّہ َِيْذٌ١)عن‏ الحق, 

اے اما والو! ایان لا ای ایمان پر برقراد رہ اللہ یر اس کے رسول بر اور ا سکاب س جال نے اہے رسول پ 
یرت لی ال علیہ لم پہناذ لک نی بیقرآان اور یکتاب پ جواس سے پیل از لک لین دی رسولوں پ ناز لکا 
یں یہاں پلف اکنا بکتب کے مسنوں میں ہے اک تر ات کے مطابتی ا سکومعرو نعل کےطور پر دونوں طط رح پڑھا چا 
تا ےش کو اوران اور جونس اتا لک اس کے فرشتو ں کا کتابو ںکا'اس کے رسولو ں کا او رآ خرت کے د کا ازکار 
کھر ےگا نود ایا یل بہت آ کے چلا جا ےگا اون ے دور ہو چا ۓگا_ 

(نّ الذین امَنُوٰا) پنوسی وھم الیھود (کُوٌ امَنُوٰ١)‏ بعبادة العجل (ثُو كَفَردْا) بعدہ (ثْمٌ 
تر سی( ازضر۴ئ) س(لا رک للذوٹخزئن)ما کامر عیہ( 51 شوہ : 


(۸/۸۸۴ )5٢. 


بگری جلالیں شریفے (ي۶غ) ی). (ب) 


یدص ک کا 


: هر امن پان لَهْْ عَذاباً َلیْماروو 
لَينْن ذو الْکفِریٔی اَرلِیَاء ین دُون الْمُوميْْنَ * اََتصَعوْمَ عِنْتھُمْ الزَة فان الزَۃَللِ 
جَمیْگاڑوو) 


وی۔ ےو و 


ود تر عَليکُم فی الک أن اما سم ای الله كقَرِهَ رَْمَهرَِْهَ فلز وَامَعَهُمْ 
َت يَهوصُوا فی بث غَيہَ. سے اکم ِا لم الله جَای الْمٰفقیْنَ وَالْكفْرِينَ فِیْ 


جم جَمِیْکَار0ہ:) 


سَبیْلًا ا ) طریقًا لی الحق۔ 

بے شک دہ لوگ جو ایمان لا ۓ ححخرت موی بر ال سے ماد یہددگی ہیں پر دہ یمان لا شی انہوں نے کچھٹر ےکی 
پا جاشرو عکر دی پچھرانہوں نے اس کے ب رکف کیا پچھرانہوں ن ےکف رکیا رسکی علیہ السلا مکا بچھرانہوں ن ےک میس عریلھ 
اض فہکیا فرت مھ م٥لی‏ او علیہ ول م کا کارکر کے ال تھی ا نکی مففر تن سکر ےگا ج ب کک دہ ال بات کے ال ہیں 
اور ی یں سر ھے را تن ےگ طرف ہدایت د ےگا ینیقی کے راس ےکی طرف۔ 

( بْقْر)آخبر یا محمد( الْْوْقِیْنَ بآنّ لَهُمْ عَذَابا لها )موْلًا هو عذاب النار, 

ثارت رے توم رن وار ےتڑا مناتقی نکوکہان کے لے دردناک عذاب ہے لٹ دردد ہے دالا ال ے ماد 
جم مکاعذاب ہے۔ 

( الذین) بدل آر نعت للسنافقین ( یَعََلُوْنَ الكفِریْنَ آوليَءَ مِنْ مُرْنٍ الْؤْمَِيْنَ) لا یعوھمون 
فبھم من القوٰۃ( اببَقُونَ) یطلبون (عِنتَحُوُ العزة) استفھام انکاریء آی لا یجدوٹھا عندھم (فَِنَ 
الِْزٌقَلله جیما ) فی الدنیا والآخرۃ ولا یناٹھا إلا آولیاؤہ. 

وولول پیلفظا بدل سے پا منانقی نکی عفت ہے جوں نے کافرو ںکو روصت نالیا ہے مومتو ںک وو ڑک کوک دو می مت 
ہی ںکہان کے اندرقوت پالی جال ےکا ولک علا شکر تے ہیں ]شی طط بکرتے ہیں ان کے پا عزت یہاں پ امتقمام 
افیار کے لے ہے مشنی دو نیس ان لوگوں کے پاںنییس ےکی کون زت سسار کی سار الل ای کے لے ہے دنا می بھی 
اورآشرت م لکبھی اور یزمت الد کے دوستو ںکو بن ےگی_ 

(وَذ نَزن) بالبناء للفاعل والفعول (نُرّل)(عَلیْگرُ فی پ الِتاب) القرآن فی سورة الانعام 
(آن) مخففة واسھا محذوف, أی آنه( ا٥ا‏ سَعْتُوْ ١ات‏ اللّٰه) انقرآن (يْكقَر بهَا وَبْمَْھْوَايِمَا فک 


٤ع‏ ںے۔ 


َكّعْدُوْامَعَهُمُ)آی الکافرین والستھزئین(حَتی يَُوْصوْافیْ حَدِيْ عَْر الَکُمُ ِا )زن تعدثم 


(۸۱۴۱٥۱. 


جاگیی جلالیں شریفے (7غ) 
اه الَذيَْ وا انا باللٰه وَرَُوْلہ والکپ الَِّف تَرَلَ علی رَسُزل والکب الَِٹَ انژّلَ 
نل نکر بالله ماگ رك ورس والمز مالاخر لد صَلَ للا یکرووں 
او الَذِبْنَ موا تُمٌ كَفَرُوءُ موا تم كَرُوْه تم ازکافُزا كُفْرَا لم یکن الله لَنفِرَلی رَل 
لَْيُم میلاروں 


اے ابمان والو! قائ مکرنے دانے ہو جا؟!عد لکوانصا فکوگواہی دقتے وا لت کے ہھمراہ الد تالی کے لج ۱ور رپچ 
یرگواہی تمہارے اپنے خلاف ہوم انل کے خلا فگھ یکوابی دوش یتم یکو برقراررکھواوداسے پچ کی یا یقہار ۔ الع 
کےخلاف ہو یا تمرمی ر شنے داروں کے غلاف ہواگر وہنٹ بس کے خلا فکوادی د گی سے خوشال ہو فقوت ھی اتد 
تعالی ان دوفو کی نیت اس با تکا کا ذ ادن دار ہے تم سے زیاد وق دار سے اوران دوفو ںکی صصح تکوزیادو نتر چانتا 
ہےاہذا تم خوائش نف کی پروی ہکردارکی شبات کے جوائے ےکم خوشوا لٹ شکی رضا مدکی کے جوانے ے١“‏ نے 
مع تکردیاغر یٹ پر مکرتے ہو (ل طگواہی دو) اس صورت می ںکیتم مد( سا نی دواور ا 
پیا پیر یکرو گے لین یگوای می سکوئیغصطف کرو کے ایک قرأت کے مطابق ا سکوانٹ”* لوا“ کےطور بر پڑھاگی ے 
”ؤ کوعذ فک دیاگیا سے جس میں بی نو ذ یف کے ہے عذ فک دیامگیا سے یا تم اعراط کرو ا سکی دای 
لک ال تل تہار ےل سے پر ہے اور ہیں جزادر ےگا۔ ۱ 

(يَاٹھا الَْیْنَ امَنُوَا امنُٰ١)‏ داوموا علی الاییاں (باللہِ وَرَمُوْله والکٹب اق تَرّنَ عَلي 
رَمُوْلٍِ) محمد صلی الله عليه وسلمم وھو القران( اکب الَْقَ نل مِنْكبلٌ) علی الرسل بمعنی 
( الکتب) وفی قراء ة بالبناء للفاعل فی الفعلین ( نڑل آنزل) (وَمَنْ يُقْر باللہ وَمَلَيگجه وَكبِ 
وَرَمُله وَالیوم خر تَقَدهَلَ مللّہ بَعِيْدٌ١)عن‏ الحق۔ ١‏ 

اے ایا والو! اباان لا اق ایان پہ بیقرا رہ الہ برای کے رسول پراوداا ںکتاب بی جو اس نے اپنے رعول پہ 
مجرتم سلی ال علیہ زلم پناز لک نین شی یق رآن اوراا سکتاب پر جواس سے پیل ناز لکی لشنی در رسولوں پر ناز لکی 
کی با پ لف تا بکنب کےملنوں می ہے ای کقرأت کے مطائق ا سکومع رو زخل کے طور بر دونوں طرح پڑھا چا 
کنا ے نشی تو او نل ادر جنخس اث توا لک اس کے فرشتو ں کا کمابو ں کا اس کے رسولو ںکیا او رآخرت کے دن کا انکار 
کر ےگا ت2 دوگمرادی میس بہ تآ کے چلا جا ےگا اورنٰ ے رور ہو جا ۓگا_ 

(لِنّ الذین امَُوْا) پیوسی رھم الیھود (گرٌ امَنُوْٰا) بعبادة العجل (گوٌ كَفَرُذا) ؛ 
كفَرا) بمیسی (ْمٌ ازدادا كُفرًا) بمحد(لَم گن الله مَنْيرَتمْۂ)ما آقاموا عليه ( وَلا لَِهَدِيَهُمُ 


٤‏ اہ 


بعدہ (لُوٌ 


(۸۸۸۴۱3٢. 


جامری جلالیں شریفہ (مغ) 
یر الْمووْنَيَاَلَهم عَذبالیمارمدں 
الب َخْلُوْنَ الْكفِرِیْنَ نَ اوْلِيََء مِنْ دُوْن الْمزِْيْنَ * لَْمَعْوْمَ عِنْتمْمْ الِْزَة فان الِزَدَللِ 
جُمیْگاروو؛) 
َڈ َو عَلَيكُم فی اکٹ آن اک سم ایت الله يكقَريهَ َيْسْتَهْرَأيهَا قَلا تَفمْدُ وَامَعَهُمْ 
عتّی يَكُوصُوا فی وبٔ غَيِْۃے َكُم اقم “و الله حَایی لقن وَالْکِرِینَ فِیٰ 
جَهَمَ عَمْعارمو) 


سَبيْلّا) طریغًا لی الحق۔ 
بے شک دولوگ جوایان لاۓ حضرت موی برای سے مراد یہددگی ہیں لردہایمان لاے لشنی انہوں نے سچھٹر ےکی 
جا شرو کر دٹی پچ رانہوں نے اس کے بح رکف رکیا بچھرانہوں ن ےکف رکیا عفر گی علیہ السلا مکا بچھرانہوں ن ےکف یں می 
اضافرکیا ہحنرت جم٥لی‏ اولد علیہ یلم کا انیارکر کے تذ اللہ تال ا نکی مخفر تن سکرےگاج ب کک دہ اس بات کے .یئل ہیں 
اور نہہی یں سید ھھ راے الو ابی کے راس تکیطرف۔ 

(بُقْر)آخبر یا محمد( السُْوْقِیْن بانَ لَهُم عَدَابا ایا )موْلبًا هو عذاب النار۔ 

بثارت دے دولچی قردے روا ےگر! خی ےل ال ١ے‏ عراد 
جن ماداب ے۔ 

( الذین) بدل آر نعت سنافقین (یَمَحَُوْنَ الْكفریْنَ اِْيَاَ مِنْ خُرْن المُؤِْنیْنَ) لما یعوصمون 
فبھم من القوٴة( اَبْتَُونَ) یطلبون ( عِنتَخُمُ العزة) استفھام انکاری, آی لا یجدوتھا عندھم (فَإِنَ 
الِزَوَلله جَْیْمَا) نی الدنیا والآخرۃ ولا یناٹھا إلا اولیاؤہ. 

دولوک یلفط بدل ہے پا منانقی نکی صضے ہے جنوں نےکافرو ںکو دوست بنالیا سے مومنو ںک چوک رکیونکلہ دہ یی کھت 
ںکہان کے اندرقوت پالی انی ہےکیادو لوگ علا کر تے ہیں تی طل بک ت ہیں ان کے پا عزت بیہاں بہ اتقمام 
انار کے لے ہے نی دو ایس ان لوکوں کے پان کییس ل ےک یکیونکمزت سار کی سار الل تھی کے لئے ہے دنیا یا 
اورآخرت می بھی اور یز متدالل کے دوستو ںکو بلےگی۔ 

(وَقد تَرّلَ) بالبناء للفاعل والبفعول (نُل)(عَليْكُم فی الكِتَاب) القرآن فی سورة الانعام 
(آن)مخففة واسمھا محذوف, ای آنه ( ِا سَفتُرْ ایا للٰ) القرآن (یكْقَر بِهَا رہ َيمَهْرَا بَا 4 
قُْدُوْامَعَهُم) ای الکافرین والستھزئین( حَعی ََ يَكُوْصُوْا فی حَدَيْي عَيْرم ِنّگوْ کالہ 


(۸/۸۱۴۱٥. 


چکری جلالیر شریف (ممغ) 
کا و کی ود مل ہے ا ا و کہ ال ےکا ا کل سر ای خی رو رو 7 
ِالوِیْنَ يَترنصُوْن بِكُم ٭قَنْ کان لحم قح ون اللہ قَالوا الم گن مَعَکكم :“ے وَاِن کَانَ 


رین تٍَئبْ' لوا الم تَستَخْوذعَلَيكُم وَنَمَعَكُمْ می اْمویيیْنَ *فَالله بَعَک کم َْمَ 
لیم“ وََنْ يُجْعَل الله لِلكفریْنَ عَلی الْمُوْعِيیْنَ سارہ 


(اقب) 


معھم (وََْهُمُ) فی الائم (ِن الله جَام الَاقْنَ وَالگاؤْرینَ فی جَهَنم حَيًّا) کیا اجتمعوا فی 
الدنیا علی الکفر والاستھزاء۔ _ 

خین ال نے ناز لکیا ہے اس لف طکومتروف اور تمبول دوفوں ضرع سے پڑھا جا سنا ےتم تاب ہیں لڑنی قرآن 
میس شی سورء انعام مب یہاں پر لفظہ ا نتخیف کے ساتھ ہے ا کا امم محذوف سے یہ بات جب تم ال کی 
پادرے مل مق قرآنن کے بارے می سن وکہا کا انا رکیا جار پا ے یا لکا اتی اڈڑایا جار ہا ےن تم ان لوکوں کے ساتجھ نہ 
ٹٹھ وی اکا رکرنے والوں کے ساتھ اور غراقی اڑانے والوں کے ساتھ یہا لک کک و وکسی دوسری بات میس مشخول ہو چانمیں 
ا صورت می مین اگکرتم ان کے ساتحدٹیٹھ ر ہے تو قم ا نکی ماد جو جا کے لش گناہ ا بے شک اوفہ تال کاخرو کو 
منا فقو ںکوس بکی جم میس اک کرد ےگا یسا ککراسل نے دنیائیس ان لوگو ںکوکفراور براتقی اڑ انے میس اکٹھ کیا ے۔ 

( اذیْن) بدل من الذین( الذيْنَ) قبله ( مَكَرَتَسُوْنَ) پنتظرون( و ) الدوائر (فَإِن َانَ لگر 
ٌْ) ظفر وغنیبة (مِنَ اللہ قَالٰ١)‏ لکم ( الم لگن مَعَكُمْ) فی الدین والجھاد فاعطونا من الغنیبة 
(دَانْ گان لِلَگافِرینَ تَصيْبٌ)من الظفر علیکم (قَالوٰ١)لھم‏ ( او تَلْمَحُوۃُ) ستول (عَلیْگُوْ)ونقدر 
علی اخذکم وقتلکم فابقینا علیکم ؟(و) الم (تنفْکُمْ حِن الوعييْنَ) ان یظفروا بکم بتخذیلھم 
وفراسَلیکم بآخبارھم ؟فلنا عليکم الينّةء قال تعالی بإفَلله یَحَکو بَیْنگُوْ ) وبیٹھم ( يَوْم الْقَامَةَ) 
بان یدخلکم الجنة ویدخلھم النار (وَلنْ یُجْعلَ الله لگاؤریِیَ عَنی الْمِْنَ سَيلَّا) طریقًا 
بالاستئصال . 

دو لوگ بیلفظ ای سے پلے موجودلفظا الَذِیْنَ ک بل ہے جھ انارک در سے شی دک ر ہے ہیں تہارے ل ےگمروشو ںیا 
کہاگ میں من بل جائے لین کامالی اورںزیمت حا ہوا تا کی طرِ سے تے دولوگ بیکیں م ےکیا جم آپ لوکوں کے 
ساتویل تھے دین مم بھی اور جہاد می بھی ء اس لج آپ می ںففیمت میں حصہ دمیں اوہ اگ ہکافرو ںکوحصل جا لی 
تھادے خلا فکامیال یل جا تو دوان ےنیل کیا ہم نے تمہارےغلاف موی کیب تھمیں پکڑ سھتے تے او بھی 
کہ ھت ےکن ہم نےٹیں ابی بی ربے دی اورکیا ہم نےتہہیں مومنوں سے بچایا نیس ہ ےکستمہارے خلا فکامال 
حاصل لک کے نہیں رسو اکر تے اودا نکی اطلا تم نی بیبائیذ ہماراتم پر احسان ہے اتی فربانا ہے اون تھی 


بات سے 


(۸۸٥۸۴ )5٢. 


میں جلالید شریف (7غ) اقتیا) (ب) 


پدظر جو ہے 


و المنیْقیَ يُخْيِعُوْن الله رَهوَ عَاوعهُمْ ٥‏ وَإِذَا قَامزٌا لی الصّلووَقامُوْا کُسَالی' يْرَآءُوَْ 
لاس زَلاَيَذكُرزن اللهَالاقیاازءەم 

0 7 یی 
سَلارجم) 

تال ادن تنا لصَجدوا کین اَزلكَء ِن کن المؤِیْنَ* اترِيَدُْت ان تَْعلزالله 
عَلَیكُمْ مَلطا مُا 4۵)" 


تھارےدرمانادان کے درمیان قیامت کے ون یرد ےگا کش یں جنت ید لک الو ری چم یں دا لکرے 
اورا تال نۓبفروں کے لے یکنوک نس ری (لشنی ای راسننئس رکھاجس کے ذرہیع وی مل طود پٹ مکردیی )ا 

(رمَ الْدفْقِیْنَ بُحْيْعُوْنَ الل) باإظھار خلاف ما آبطنوہ من الکفر لیدفعوا عنھم اآحکامه 
الدنیویة ( وَهُوَ حَاوِعْهُم) مجازیھم علی خداعھم فیفتضحون فی الدنیا بإظلام اللہ نبیە علی ما 
َبطنوہ ویعاقبون فی الآخرة (وَِكًا قامُوْا إلی الصّلٰوة) مع الیؤمنین (قامُذْا کُسَالٰی) معاقلین (يُرَاء 
ون القَاسَ) بصلاتھم ( ولا يْكُرُوْنَ اللّةَ) یصلون( للا قَيلَا) ریاء. 

ہے شک منا فی لونک او تھا یکو دع کہ د ہے ہیں نی جوکفرانہوں نے چیا ہوا ہے اس کے ماف ظاہرکرتے یں 
گان سے دنادی اجکام دورر ہیں اور ود ایل دج کرد تا ےق ان کے دلو ک ےکا برلہد تا ےن دہ دنا میں رسوا یکا شکار ہو 
جائمیں کے اس ذ ریچ سےکہ اد تھالی نے اپے یکوااس زی اطلاح دے دگ سے جووہپوشیدہ رکھتے ہیں اوران لوگو ںکو 
رت میں عذاب دبا جا ےگا اور جب وولوک نماز کے ل ےکھٹرے و تے ہیں لین مومنوں کے ساتھ تو دہ کاڑی کے عالم شل 
کھڑے ہوتے ہیں لشنی بو لحسو ںکرتے ہوئۓ دو لوگو ںکووکھاتے ہیں اپ نمافمیں اور دہ الله تا کا کی ںکرتۓ مج 
نما ادانی کر ت گر سیک پہتیتھوڑی مڑنی دکھادے کے طور بیکرت یںیا۔ 

(مُدنْذَبینَ) معرقدین (بَینَ ذك) الکفر والایمان (لا) منسوبین (إلی هولاء آء) اک الکفار 
( ولا لٰی ھولاء آء) آی الؤمنین ( وَمَن يُضْيلِ) ہ( اللّه فن نت لَهُسَییلّا) طریقًا الی الھدی . 

وو نذ بب ہیں می تر دوک شکار ہیں اس کے درمیان ش یکفراورایران کے درمیان طتذ دو سوب ہوتے یں لن لوگوں 
کی رف یش نکفارکی طرف اور قہہی ان لوگو ںکی رف مینی ال ایما نکی طرف اور جسے ال تھا یگمراہ ر نے دےےتم ای کے 
سل ۓےکوئی راس نکی پا گے شی ایا راستہ جو ہدام تک رف لے جائے۔ 

(نَايُھا الَوَیْنَ امَنُوْالا تَجدُو! الْکفریْن ازليء مِن خُرْن الُوْمِيیْنَ+* َثرِیددْتَ ان تجْعَوللِ 


(۸۱۷۱٥٢. 


الْمفقَيْنَ فی الَزل اسْفَلِ من انَرِ ك وَلنْ تجذ لَهُمنسِیْزارووں 

لَيِیْنَتَبْرْ و اَصْلَخوَارَ َاعتَصَمُوْا باللٰہِ و اَعلَسُوا دِيتهْمللٰ فَأَوِيكَ مم النَزينِءَ* 
وَسَرْف یُزّتِ الله لمزْنَ ین اَجْرَا عَظيْمَاروہم 

َا بل الله بعَدَيِكُم إِنْ مَکرنْم وَاَئر* وَكَان الله شَا را عَليْمّارہم 


عَلَيكُمْ) ہموالاتھم (مُلْطنَامِمّْ) برهاًا بنا علی نفاقکم ؟ 

اےامیان دالوا تم مو ںک ہچوک رکافرد ںکودوست نہبنا کا تر نگ ہہ ہے ہوک اپنے خلا ۃ ف القد تال ی سے لے 
بنادومشی ا نکافروں کے ساتحددوق کی وجہ سے وا شع نا لی لجتی واضم دل جوتہارے نفاتی پرہو- 

(ِنَ الْنْفْقِیْنَ نی اِتَركٍ) المکان ( الِمْفَل مِنَ الَار) وھو تعرھا ( وَلَنْ تٌجدَ تَهُمْ تَويْرَا) 
مانمًا من العذاب۔ 

بے شک مناقی لیک جنم کے سب سے نیچ دانے درک لڑتی مکان ہوں گے اس سے ھراد ئل کامگ برای کا سراے 
ہیں ان کے ل ےکوئی مد دگازکیس ن ےگا جوان سے عذرا کور دے۔ 

(للّا الذین تَابُوْ١)‏ من السفاق ( وَصّحوْا) عملھم ( واعتصوا) وَِقُوْا ( بالله وَخْتَمُزا وَْتَیُز 
لله) من ابریاء (فَأوتيكَ مَم الیؤمنین) فینا یُوتونہ (وَسَوٰفَ يُوْت الله الیؤمنین أَجْرَا عَطِینًا) نی 
الآخرة هو الجنة 

ماسواۓ ان لوگوں کے جنہوں نے ہک لی نقاقق سے اور انبوں نے اب ےمم کوٹ کک میا اوراخبوں نے مضبڑٹی ے 
قام لا شی لقن اتال پراوراپنے دی نکوالہ تال کے لے ال صکرلیا رکھادرے ےت سی مومنوں کے ساتھ ہوں گے 
الس پچیز می جو کی عطا کی جائے اورخنلقر یب الف توا لی اٹل ایا نکوشیم ات عط اکر ےگ لڑشقی آخرت می اور وو اج جنت 
ہوگا۔ 

(هَا یَنعَن الله بِعَذَايِكُم ِنْ مكرثُمٌ) نعبه(وَامَفُرْ) یه والاستقھام بیعنی النفی ای لا یعذبکم 
(وَكانَ الله فَارٌ١)لاعمال‏ المؤمنیں بالاثابة( عًَِِا) بخلقہ. 

تال یل عذاب د ےکرک یکر ےگا اگ رق ا سک نت ںپشگرکرتے ہواوراس پراییان لاتے ہو یہاں بر امام : 
تا کےٴعخ ہل ہے ڑفی دوہی ما نیس د ےگا اوراو تال شکرقو لکرنے ولا سے نشی مومنوں کے اعال ال پرنیں اب 
در ےگا او یکم رک والا ہےاپن دق کے بارے میں_ 


(۸/۸۸۴ )5٢. 


بگیں جلالیں شویق (مغ) (۸۴) (ااب) 
لا بب الله لْکَھرَبالسُزْء بن القَْلِ الا مَنْطُيه* گان اللَهُسَميهَاعَِيْمَارممء ٠‏ 
نوا عَيْرَ َتُمْفْوهَاَرتَقرا عن سُریِ اللہ کان عَفَاقَیبْرارمەم 


و۶ 


الّذيْنَيَكفْرُوْنَ اللہ و رسُلہ و یرِیْدون ا يقوقَْابينَ الله وَ رُسُلہ وَبَقولَونَ نوم بتَعْضٍ 
وَنَکثْر بٍَض* وَيرِيْدُوْنَ ان يَعُْوْايَيْنَ ذِلِكَ مَبیلاروو) 


اك هُمْ الْکفِرُزْنَ عَقا٤‏ و اَغمَدنَ للْكفرِیْنَ عَذَابا مهيْتاررو) 


(ا یت الله الکَھْرَ بَاُوْءِ من القَوْل) من آحد ای یعاقبه عليه ( لا مَنْ طْمَ) فلا بؤاخذہ 
بالجھر بە بآن یخبر عن ظلم ظاليه ویدعو عليه( وَكَانَ الله سیا ) لما یقال ( عَيًّا) ہما یفعل ۔ 
اتال بلن داز یش جری با کو پنونہی ںکرج لج کسی پھ یت کی طرف سے اور وہ اس پر مزاد با ہے ماسوائے ال 
فص سے سس نل کیا جاۓ و ا لکی بن دآواز پر وہ اکا مواغز و ںکر ےگا اگ وہ اپے الم کعلم کے بارے مس 
اطلار دے اور ال کے خلاف بددعاکھرے اور اش تھالٹی ضے والا سے ال کو ج کسی جا اور چان دالا ہے الکو چھکی 
جاۓےۓ۔ 
(ِن ثبتو١)‏ تظھروا(حَيْرَا) من اعمال البر ( آر تُخفُوہ) تعملوہ سر( َو تقو عَن سُوع) ظلم 
(فَإِنَ الله کان عَفُوَاقَِيرًا). 
ارت مایا ںکر وش قم ظا کر لات یکویشنی نکی کےکس یکا کو با اسے پشیدہ رکھوششی خقطور پا کرو اش کسی برا یکو 
موا فکردو شی موق بے شک ادف تال معا فکر نے والا اور قہ رت رکھ والا ے۔ 
( ون الین یَكْفرُوْنَ باللہ و یه و بُریُْدْنَ ان تقو بین الله و رْيه) بان یؤمنوا بە 
دوٹھم (و يَقُولُوْنَ ومن ببعْضِ )من الرسل (وَتكفر بَعض ) منھم ( و يُریّتُوْنَ ان يََحِتُْا بن 
يك ) الکفر والایمان( سيا ) طریقًا یذھبوں اليه. 
بے شک دو لوک جو اللہ تالی اور ال کے رسولو ں کا ازکا رک تے میں اور وہ بارادءکرتے می ںک دہ الڈد تی اوراس کے 
رسولوں کے درمیان فر یکر می لڑقی اود تعالی بر ایمان ےآ می اوررسولوں پر نہ لائمیں اوروہ یی ںکہ مو پرایھان لاتے 
ہیں لی ححض رسولوں پر او رمتت کایشنی رسولوں یس ےنت کا اکا کر تے ہیں اور وہ لوگ بباراد کر تے ہو کہ دہ انی کے 
درمیان لی ٰکقراوراییان کے درمیا نکوئی راست بکالیش نشی ایا طر یقہ ے دہ اخقیارک رئش 
(أقِكَ هُمُ الْكُهْرُوْنَ َقّا) مصدر مؤکد لیضون الجلة قبله (وَ اَغْتَدْنًا لِلَکْفِریِنَ عَذَابا 
مُهِيْنَ)ذا زمانة وھو عذاب النار ۔ ٘ 


(۸۱۱۴۱٥۱. 


جک جلالید شریف (م7غ) (قاب) 


َالّْنَ از باللہ ر رشیہ مرک تََْ آعديَنهم ارت حزف يَرَْْهِم مرف“ زکان 
للهُعَتورَا رَحیمَارمو) ۱ 

َسْتلك اَل الکتب ان نول عَلَيْهمْ بن السّمَاء قد سَالْزا مُوْمی اَكُبَرمِن ذِلِكَ فَفَلّ' 
آرنا الله جَھرَةفََعَدَنْهُم لضف بطُليهِمَٰثمٌ تَکدر لْْل مِنْ ؛بَعْد مَا َء نَهُمْ الْجَتُ 
ُعَقوْنَ عَنَ ذِلِكََ و اتَیْنَامُوُسی سُلظا مبیتارووں) ۱ 


بجی وولوک ہیں جودرتفیق تکافر ہیں برمصدر سے جوسابقیمضھو نکی کید کے لآ سے اور بم نے کافروں کے 
رس و اکر ے واا داب تارکیا سے نڑتی رسوالی والا انل سے مراد گن م کا عذاب ے۔ 

(َ الوْيْنَ موا لود رُسُله) کلھم ( ونم يقَرّقُوْا یق اي قَنهمْأَْكَ سَوْفَ) بالنون والیاء 
(َوَكيهم جو رَهُمْ)ثواب آعمالھم (وَان الله عقُوْرَ)اولیائہ( رَحيَْا) باھل طاعتہ. 

اور وولوک جو ارت تی اورال کے رسولوں نشی ہار ے رسولوں پائمان لاتے اور انہوں نے ان جش ےکی اک 
کے درمیا نگوئی فر کی ںکیا ر2 یلیک وہ ہیں ا گے لف کان 'اورنیٴ' کےساتھ (یجی بیع کلم اور واعد برک ناب کے 
کے ساتھ بڑھا جا سکتا ہے ) و ایس ان کا اج عطاکھرےکالشنی ان کے اعما لک قذ اب عطاعمر ےگا الہ تا مففررتتکر نے 
والا ہےاتۓ دوستو ںکی اور مکمر نے والا ہے اپے فرمانبردارو ںکی- 

( )یا محمد( اَل الکتاب ) الیھود( ان تل عَلَيْهمْ کتابا َنَ الساء) جملةً کما انزل 
الله علی موسی تعنتا فان استکبرت ذلك (فَقَ عَالْٰ١)‏ ای آباڑھم (موسی اَكَْرٌ) اعظم (مِنْ ذلك 


فقَالوْا رتا اللہ جَھْرَةٌ) عیاتًا (٥َاحَدَثهْرُ‏ الصاعقة) البوت عقابًا تھم ( بظُلْيهمْ) حیث تعنتو! فی 


السال (ثُمٌ اتخذوا العجل) الهّا (مِنْ بَکُي مَا جَاء ثهُم البینات ) المعجزات علی وحدائیة الله 
(عقوْنَاعُن ذك) ولم نستاصلھم (وَالينَا موسیسلطانا هُبيً) تسلطًا بنا ظاهوًا علیھم حیث آمرھم 
بقتل آنفسھم توبة فاطاعوہ . 

دوتم سے سوا لک تے ہیں ا ےد ایی ا سکاب لش بیہود کان ب سان سےکتاب ناز لک گنا ایک ہی مرش 
لی کہ اللہ تھا ی نے ضرت موی بر ناز لکیتی دہ ایا می کے طور بر کتے ہیں اگ نہیں یہ بات پرکیککی ہےنذ انہوں نے 
فی ان ک ےب اجداد نے موی سے ال سے زیادہ بڑی لج نیم با تکا سوا کیا تھا اور کہا تھا یی الہ تا یکو واج طور 
پا[ ہنکھوں کے ذر ہی یس صاعقہ نے یگ اشن موت نے پیا نکی مزا کےطور ھا ان کے مکی وجہ سے لچ 
انوں نے سوا لکر تے ہو ئۓے شس م نی کا مظا ہر مکی تھا بج رانہوں ن ےھر ےکو نشی مبود اس کے بح دکہ ان کے پا 


(۸۸۸۷)5٢٠. 


عد ریددد ہی 


وَرَفَعتا فَوْلَهْمْ الرْرَيميَّقَهمْ وَفُكَ لَهُمْاذْحْلُو الَابَ سُجْذَا وَقُلَا لَهملَاتَغْدُوْا فی السّبْت 
وَحْذنا مِنهُمْ قَيَقٍَ غَلیْظُاروو) 

تبماتفی تَعالهم رم بت للهر قَلیم اللباء بر عو زَلَزای فلز غت* 
بل طَبَع الله عَلَيَا يکُفْرِممْ فَلايْزسْودَلَاَلباردد 


اع نا یاں ہگ تی ں شی الہ تنا یکی دعدامیت کے جا تآ گے ےل ہم نے ان سے درگ رکیاین ہم نے شس سرے 
ےن نی ںکر دبا او ہم نے مو یکو وا ککمرانی عطا کی ایا تسلط ج اش تھا اوران بر طالب تا جب موی نے یں تہ کے 
لور پراپنےآ پچ کرنےکاعکم دب تانہوں نے موی کی بد یگی۔ 

(وَرَكَدَْا توقیمُ الطور) الجبل (یمیٹاقھم) بسبب آخذ اللیٹاق علیھم لیخافوا فیقبلوہ (وَكلَا 
یدٌ)رھو مظن علیھم ( ادخلو! الباب) باب القریة (سُجدًا) سجود انحناء ( وَقََُا لهُم لا تعْدُذ) 
وفی قراء ة بفت العین وتشدید الدال ( تعدو١)‏ وفیه إدیِام التاء فی الاصل فی الدال آی لا تعتدو!(فی 
السبت) باصطیاد الحیعان فيە ( وَاَحَتْنَا مِنْهُم میتاقا عَلِيطًا )علی ڈلك فنقضوہ. 

اورم نے ان کے اپ طورکو لن کیا شی پہاڑکوان کے ساتمھ پخندعبد کے لے شی اس بر ان سے عبد یی کے لے 
کرو خوفزدور ہیں اور ا ے قبو لکرلیش او رہم نے ان س ےکہا لہ دہ پپاڑ ان رسای کے ہدئے تھاکیخم درواے میس داشل 
ہون لن ستی کے دروازے یل سے بجر ےکی عاات میں لچ کے ہوۓ اور بحم نے لن سےکہا کت آ گنی پڑھنا ان 
قرآت کے مطالق 9ن بر زی بی جاۓے گی اور بر شد ہوگی شی لفظ تع تد اٴ' ہوگا ا میں ال میس ١ت‏ کوک مکردیا 
جا ےگا''ؤ مس اق تم عد ےتیاو نمو سکرنا یفن کے ون کے بارے میں شی اس دن جچھلیوں کے شکا کر نے کے باادے می 
او رجھم نے ان سے مہو طعہ لیا ال بارے میں ین انوں نے اےٹذڑ دیا۔ 

(قبتَا تَقْهْهمُ)ما زائدة والباء للسببیة متعلقة پمحذوف؛ ای لعناهم بسبب نقضھم ( میثاقھم 
وحفرھم بثایات الله وه الانباء بقر حَق لِم )للسی صلی الله عليه وسلم (كُلُوََْا لت ) 
لا تعی کلامك (مَل هَبمَ) خعم (الله عَلَيھَا بكفرهمٌ) فلا تعی وعظًا (قلايومتُونَ لا قَلبلا) منھم 
کعبد الله بن سلام واصحابه۔ 

اوران ےت ٹن کی وجہ سے بیہال بی نا' 'زادہ ہے اور اب سبب کے لے سے جوایک محذو یل علق ے 
شی ان کے اس عب ہکو تن ےکی وجہ سے جم نے ان ران تکی اوران کے اللہ تال کی آیات کے انکارکرن ےگا دجہ سے اور 
انمیاءکو نات طور پل کمن کیا وچہ سے اوران کےا سقو لکی وج ے جوانہوں نے بی اکم ام س ےکہاکہ ہمادرے دل 


(۸۷۸۱۷۱۵. 


ماگی جلالید شریف (مرغ) 


َيکُفْرِهمْوَََِهمْ عَلٰي معن عَويمارد) 
يك نیع نی اترم رَسزلَ ہف قَلزة رن مت نک مب 
تل وَمٌ الین اعْتلقرا فی لی شَكٍتََة٭مَلهُمْ یه من عِلمإل ا9ا لقن وَمَا قَتَلوْةْ 


َقیناارروں 


پردے ٹل ہیں ]شی وو آپ کےکلا مو فو ظط نیس رکھ سکتے بکنہ الد قعاٹی نے ان بران کےکگفرکی دجہ سے مب رلگادکی سے اس لئ 
دو وعظا وشأیح تکوکفو نیس رکھ کت ان جس سے بہت ھوڑے سے اوک ایمان انیل کے یسا کہ تقر عہدایقہ بن سلام اور 


.ان کے سای ہیں۔ 


اپ مے تپ و تو سی و 


وت کا اٹمارکیا) یہاں ”اب کوگرار کے ساتھ لا یا گیا ے کہ ای 
کے اور پر ا کا عطل کیا گیا ہے اس کے درمیان فر کیا جا گے اوران کے حضرت مرمم کے بارے می یم ببتا نکی 
وجہ سے مق انہوں نے جوسیدہ مرکم بر زناءکا لام لگای تھا 

(وَكَوْهھمْ) مفتخرین (إنَا تَا دسیع یی اب مَزیم رَُوْلَ لللٰہ) فی زعبھم ای پمجموع 
ڈلك عذبناھم: قال تعاٰی تکذییًا لھم ( وَمَا قعلُوْه وَمَا صَلَبوهُ ولکن شُبة لهُم) المقتول والمصلوب > 
وھو صاحبھم -بعیسی ای آلقی الله عليه شبھه فظنوہ إیاہ ( وَاِنَّ لین اختلفو! فِیك) ای فی عیسی 
(لّفیْ قَك مَنْهُ) من قتله حیث قال بعضھم لما رآوا البقتول :الوجه وجه عیسی والجسد لیس 
بجسدہ فلیس بہء وقال آخرون تبل هو هو (مَ لم بو) بقعلہ بقعله ( مِنْ لم الا اتباع الظن) استٹناء 
منقطم ای لکن یتبعون فيە الظن الذی تخیّلوہ( وم کتَلوْهبَ یقینًا) حال مؤکدٰةلفی القعل ۔ 

اوران کا یہنا جو ربیطور تھا اکم نے م ری کے ہکوج ہیں اوراتقال کےرسول ہیں انی ا لک دیا تھا 
الن کےکمائن کے فحاظط سے ہے الن سب نزو ںکی وجہ سے عم نے ایس عذاب دیا اللہ تی نے ا نکوتھٹلا تے ہو فرمایا 
ہےء ان لوگوں نے اسے بجی حضرتمصٹ یکو لفن کیا اور نہ ہی اے مصلو بکیا پلکمہ مب بات ان کے لے مشتبرکر د یگئی وہ 
فیس نی کا گیا ھا ض سوک فا ا ھت دوان کا ا دی ای اود و یسکیس ہی ں لج اتال نے ان کی 
مفا ہت ان پر ڈال دی ق2 انہوں نے ا ےگشکیمما نکیا بے شک و ولک جنہوں نے اس بارے میس اختلا فکی شش یھی کے 
بارے میں اخطلا فکیادہ ال کے جو انے سے شک کا شکار تے جے انمبوں نے لکیا تھا ان میس ےنخ نے یکہاجب 


(۸۸۸۴۲5٢. 


گی جلالید شویؤ۔ (غ) (۵۸۸) 
ره للَهُل* گان الَةُعَرِيْرَا عَکمارموں 

زان آفل اکپ ال ليزينّنَ یہ قب َزی زم يمَومَکون عَلََهم مَھیکارموں 

تِعُل تی الََِْ قافز عَرََّ نَم طِیپ اٹ لهھم زَیضَدِمم عن ہیل الله گنر آردوں 


انہوں نے مق لکو یھ کہ ا کا پر حفرت شی کے چھرے جیا ہے کن ا کا تسم عفر تئیہ یکی مامت نہیں ہے تز 
دوسروں ن ےکھانکیل دی ہیں ایل ان بارے می میق ان ےئ کے بارے کوٹ میں ہے دوصر فکما نکی ردق 
کرتے ہیں یراتا بتھلیے ین دواس بارے می ا کمانکا بد کرت ہیں جوان کا ایل ہے انہوں نے نی طور یر 
ےی کیا عای ہے جو کٹ یکی کید کے لئے ہے۔ 

( بل رََعَةُ الله یه وَكانَ الله عَزیزًا)فی ملکہ(حَكِینا)آنی صنعه. 

کہ اتال نے ا کول یی مس یک )ای طرف بن رکرلیا اوراللتالی غاب ہے اتی کگیت میس او رکمت والا ہےاپنا 
ند میں _ 

(ّان) ما (مّنْ آَفلِ الکتاب) آحد ((لّا تو یو) بعیسی (قبِلَ مَْته) آی الکتابی حیں 
یعاین ملائكة الموت فلا ینفعه إیمانہ او قبل موت عیسی لا ینزل قرب الساعة کما وردفی حدیث 
( ءََوْم القیامة يَكُوْنْ)عیسی (عَلَْه و عَهيْدٌ١)‏ بنا قعلوہ لیا بُوگ إلبھو . 

اورا لکناب مم سے جرایکہشل اس پرشیسی پان لےآ ےگا ا لک موت سے پیل نی ا کنا کی جب 
دو موت کےف رتو کود ےگا لین ال وقت این اسے فاکد نیش د ےگا یا پچ راس سے مرا نحضر تک یکا ال وفات سے 
ہے جب دہ قیامت کےتقریب (ز شن پر ) نازل ہو جیا کہ حدیٹ مس موجود ہے اورقیامت کے دن یئن ان 
کےخلاف ہو گے ۔ 

الک بچز کے بارے یں جو ان لوگوں نے ان کے ساتھ اس وفت سلو کیا جب نیس ان لوگو ںکی طرف مرحور ٹکیا 
لیا2 

(قَبظُلَبٍ) آی فسبب ظلم (يِنَ الذین هَاْزْ١)‏ ھم الیھود (حَرّمْتَا عَلَيْھمُ طیبات اُحلّت لَهُْم) 
ھی التی فی قوله تعالی ( حَرْمْنَا شُل وی ظُفر) الٗیة ( وَيِمَدَهم) الناس(عَن سَبیل اللہ ) دینه صدّا 
(قیڑا) وعت ۲ 

وک دج ے یلم کےسبب سے جوانلوکوں ن ےکی جھ یبودی ہوئے ای سے مراد یچدی یں ہم نے ان 
ع رمک یاائن پاگیڑہ یو ںکوجدان کے سے علال تر ارد یک یس اس سےمراددہ زی ہیں جو ال تی کے اس فان 


بل سو سی سے کے یں سیت 2گ 


جعھمہموےہےمشپیپی ر4 


(۸٥۱۴۱۵۱. 


جگری جلالیر شریف (حرم) 
وَاَخْفِسِمُ الوٍبشوا و قذ تهوا عَنوَ الم 
عَذَبَااَلیْمَارروم 
۰ ا ھا رن و کے وو ا کو پوت کی و رووا ا سی صلی لو سر و 
لک الرٰیسخؤ فی اللم مِنهُم وَالُْمنَوْن يوموْی بنا انزِل الَيْكَ وَمَا انل من قَيِكَ 
پر نے کے کا کے وھ دہ سی ہے ود ٹیہ ا ۔۶ۃػ7. د عو وا 
وَالمُقحیْنَ اللصٌلوۃ وَالمُونوْمَ الژکوۃ وَالمؤمنوْن بالله وَالَيوُم الاجر* أولیْكَ مَْويِيْھم 
َجْرَا عَظیْمَارووم 
گے صوے وع > س سے درو 4٥پ‏ ئں؛ 8و 7-. دہےد سے کو ہو م٣‏ و 7 
نا اوَحَینَا اِلَيْكَ كُما َؤْحَیا لی نَوح وَالَييَنَ ین *بعدہ؟ و اوحینا لی ابرلمیْم و اِسْممِیْل وَإِسشحق 
یا ا وع عو لو کو ہی سی شر یں ا او اپ 

وھرون و سلیمن و انا اود رَبُوُرًازووں 


ری (١ؤاب)‏ 


َوَالَ الس بالاطل ٭وَآَسَذنَ لِلکْرِيز مِنهُم 


تقوب َلَاسبَاط رَعیسلی وَاَزبَ وَْز 

ےجس ہش و تہ ہے کہری ڈ ٹس ہد 
میں متول یل ہم نے پئے دالے تھام (جانوروں کور ام قراردیا''اوران لوگوں کے دو کی دجہ سے دوسرے لوگو ںکوارٹ 
کےےدراتتے سے فیا کی کے دین سے جوزیادہ روک تھا 

(وََخْيْهم الربا وذ تو عَنةُ)فی التوراة (وَاَيهيمْ آموال الناس بالباطل ) بائرشا فی الحکہ 
(وَعَتًا بسکاخریں مَنْهُر عَبََا یا )موٹا۔-- ۱ 

اوران کے سودکھان ےکا وجہ سے جن سے ایل کیا گیا تھا[ ق رات من اوران کے لوگوں کےاموال پاضل طریے 
ےکھان ےکی وج سے نی یما گے ہہوئۓ رشوت نےکر اود ہم نے ان ٹس سےکافروں کے لئے ددد ناک عذاب تارکیا 
ہے گنی جوالم ھا ےگا 

( لکن الرَکُوْنَ) لثابتون ( فی العلم مِنهُم) کعید الله بن سلام (والیؤمنون) البھاجرون 
والانصار (يُومبُونَ بَا ِلَ ايك وَمَا نر مِن قَبْليكَ) من الکتب (والمقیمین الصلا) نصب علی 
الم وقریء بالرفم (والمؤتون الزکواۃ والیؤمنون باللّہ والیوم الاخر اولئك مَلوِِْهرٌ) باانوں 
| دالیاء(كجْرَاعَظينًا) هو الجنة۔ ُ ۱ 

لین ان می ے 7 ح رورغ رے وا ل ےی مضبوط لوگ جی ےعدائل جن سلام اوران رکھئے وانے ینیم جن و 
انغمار جوا ہمان کھت میں جونہای طرف نز لکیا کیا اور جوم ے پل از لک یا گیا[ ِکنائیں او خماز ا مکر نے 
ا دالے یم عکا وج ےمضوب ہے اود ایک ق رات کے مطاق اس پر پیٹ بڑجی جات ےگی اور رکا ۶اد اگ نے وانے اور الد 
لی او آخرت کے دن پان رک دالے لوگ ھم منقریب یں طاکری گے اس لفظکو ناو رای یی اب اور 
عم کے مف کےعودپ پڑھا جا کنا ہے ہش اجھاس سے ماد جن ے_ 

یت الی تو والنیین مِنْ هو و) کیا( اَم لی ِنْرَاهیمٌ ونساعیل 


(۸۸۴ )5٢. 


ہیں جلالید شریفہ ( تع 
تر ا و ہچ ہر و سو و ےہ ہر ہا ہ۵ ری وہر 
لاف ئصضهع عَليْك من قبل وَرمْلا لم نَقَصْصهمْ قَليك* وم اللہ موی 
تَکلِیْمًارمو 
97 و ای ا اا0 ار ئررےے وو ہے گے کے 
ما تَي ین و تْفرِیں کو لاس لی الله خُجّة' بَعة الرَسُلِ < کان الله نذا 
عَکیمًاردوں 


(۹۰) (اب) 


سر لے سس 8+ غفححوبصْ سد سس 


واِسحاق) !بنيه (وَبَنقوںَ) ابن وسحاق (وَلاْمَاط) آرلاہ (وعسی وَيٰوبَ وَبُولس وھارون 
وسلیبان وَاثَینَا) آباہ (دَاوُودُ زَبُورَ١)‏ بالفتم اسم للکتاب الموتی؛ والشم مصدر ببعنی مزبوڑًا آئ 
مکتو'ًا. . 
بے شک مم نے تہاری طرف وت کیا جیا ہم نے فو کی طرف اوراس کے بح دآنے وال کول کی طرف دنک 
وم نے اریم سای اوراعاقی او اس کے ےی یوب یاسحاق کے یے ںاسا ان کی اولاد 
اور یء الوب لوس ء پارون ءسلیمان کی طرف و یی اود ہم نے ای کے والد دا5 وکوڑ پور عطا کی ۔ اس بی (ڑ) ”زم 
پڑی جا ۓگ یدگ یکا بکا ام ےاکراس پریچل ھی جا ےک مد ہواشی دہ جج گا ۲ ے۔ 

(و)آرسلتا (رْا کن قصصناھم عَلْكَ مِنْ قب وَرْمْلَالَمْتفصْمْهْم عَلَيكَ) روی آنه تعالی بعث 
شانیة آلاف نب اربعة آلاف من بنی اسرائیل وَربعة آلاف من سائر الناس قاله الشیخ فی سورۃ 
(غافر) (وَكُلَ الله موسی)بلا واسطة(تَكُيیّتًا). 

اور جم نے بی جن رسولو ںکوہم ان کے قے اس سے پھلرتہارے سا نے با نکر چے ہیں اود رسول دہ ہیں شکن 
کے تھے ہم نے تمہارے سان بیالنئیں کے ایک دوایت سے مطابق ال تعالی نے آشھ زرار می مبحوث کے شن یں سے 
ار زرار فی اسراضنل تلق رکت ہیں اور ار جزارہیگرلکوں یت٥‏ رت ہیں دہ با تدش نے سودہ کاخ رم 
ما نکی سے اورالہ تالی نے موی کے سا کلام کاج سی واسٹلے کے ارک مکیا۔ 

(رْمُلا) بدل من ( رسلا) قبله (مُبَقَرينَ) بالثواب من آمن (مَمَُیْرینَ) بانعقاب من کفر 
آرسلناھم (ِعَلّا يَكُوْنَ یِلتّاس عَلی اللہ حَكَة) تقال (بَم) ورسال (الرسل) الیھم (فیقولوا دَبََا 
تز لت بنا َو تیم ایك کون می المؤممیں) نعثناعر نقطم عذرھم (وَگان الله 
عَزیرا)فی ملکہ( حَكیتًا )فی صنعه. 

وم رسول بلفظ ال ے بسلے موجودافط” رک کا بدل ہے بیخخھری دی والے ٹا بکیء ایھان لانے وال ےک 
ڈرانے وانے تھے عزاپ ےکفرکرنے وانےکوجم نے یں با یں کے لے ا تائی کے خلا فکوئی جج ت نر ہے 
ا ا اھ لے ماد ہے ہے ہی ہہ 


(۸۸۱۷۱٥۱. 


گی جلالید شریفے (برم) الا 
لکن الله يَشْهَدِيعَا اوَل اِِكَ اه یلم َالْمَليْكَة يَنْہَنرْوَ* و فی باللٰ شَِجْدارروں 
0 009 

ره ال زومر لم بک الل تیر زا تین کرزارو 

رق عم عيديِٹھا کنا“ کان ِكَ علی اللہ )ر×٠‏ 

7ا ا و ا ون ا مک 


اہک طرف ہیں ےپھچ چنے کے بعد ہا ا ےکرد کو اے ہارے پردردگاررنے جار طر ںی رسول 
کوم جو کیو کی ںکیا کم تر آیاتکی رو یکرت اورموین ہو جچاتۓ ان کے ا عذ کوٹ مکرنے کے لے جم نے 
ان (رسولوں )کوسہجو تکیا اور اتال زاب ہے اہی بادشابی مشں حکت دالا ہے اپتی ضنعت میں_ 

دنزل لما سٹل البھود عن نبوته صلی اللّٰه عليه وسلم فانکروہ(نکن الله يَلْهَ) ہین تیوتٹ 
( بَا انل يك )من القرآن المعجز ( اَنرَنَهُ) ملع ( بولوه) آی عالا به آو وفیە علیہ ( والیلئکۃ 


برآیت ال وقت نازل ول جب پہوریں سے بی اک مکی بوت کے ار میں سوا لکیا گی اود انبوں نے ا کا 
اکارکیا لین ال تھا یگوادی رج ےئ تہارک نو تک بیا نکر ہے اس پیر کے ذ ریت جو اس نے تہادی طرف ناز لکی 
ران تیر ےکا مم ےا نے ام نکیل حا کرد ہوا اس سم کے ساتھھ نی دہ ان کا 
لم رک ہے یا اس ا لکاضم موجود ہے اورف رش گا اتی دی یں تار ےثی مش او رگواہ ہونے میں اول تا 

(لِنَ الذین گَفَررْ١)‏ بالله (وَصُبُوا) الناس ( عَن سُبیل الله) دیں الاسلام بکتھم نعت محمد 
صلی الله عليه وسلم وھم الیبھود ذ ضَلوْاضلالايَييةٌا)عن الحق۔ 

ب ینگ دو لوگ جنپول نے ال کا ایا رکیا اودلوگو ںکوار تال کے رات سے می دین اسلام سے روک دیا۔ منرت 
مک ف+میات چ پکرںس سے ماد یدگ ہیں دہ بہت زیادوگمراہ ہو گے نین سے(دور ہو گے ) 

الذین كَقَرْذْا) بائلہ (وََتِٰ١)‏ یه بکتمان نعته (َوٌ یی الله لِيغِْرَ لَهُم وا َِهْريَھُز 
طريقًا)من الطرق ۔ " 

: بک جناوکوں ن ےکا لھا اددیا تی کا کے ا کے سات کا کی خ کو یتال نکی مخخرے 

تق اک گا ارہ اچ ا راک طرف ایت دےکا۔ 

(ّاطریق جَمَتَم) ای الطریق الیؤڈی إلیھا ( خالدین) مقڈرین الخلود(فِیھًا )إذا دخلوھا 


(۸۸۴۲5٢٠. 


بیکیں جلالی شویف (مغ) )۹۲ رافنٹگ 
اھ الا قد جَاءكُم ارول بالْحَق مِنْرَّكمقَانوا عَيرَالَكُمْ+ وَِن تَكَفْرَْافَإنلِلَومَا 
فی الکلوتِ وَالازض+ وَكَانَ اللَهُ عَلِيْمَا َکِيْمَام(٥د)‏ 
مل الکت لیکب لا تعلو فی یکم وَلا تقولُوا لی الله الا الْعَقٌ* اِنمَا الْمَيِيْحْ عِیْمَی ايْنّ 
مَریَم رَمُوْل ہز مَیملد آنٹھا لی مَریم وَرزْخ َْ فَیُوا بالله وَرَْل*“ ولا نقرَز' 
تَلَة* إِنتھُزا عَيْرَالّْکكُمْ ٭اِنمَا الله اه وَاحد٭ منخۂ ان بک لَە وَلَڈ'لّۂمَا فی 
اکنوتِ رتا فی اض“ وَگفی بالله وَِيلا(١٥ہ)‏ 


0ی ,بب تہ ےےہےےے جح چ 


( ابر وَكانَ ذلك عَلّی الله یَِيرّ١)‏ هینً ٠‏ 

صر فجن کا راست ے تی جو راستہ ا لکی طرف نے جاےمے دہ اس می پمیشہرہیں گے یہ بمیشسر ہنا شدہ ہے 
جب دواس می دل ہو انیس ےار بات اتال کے ےآ سان شاب ہے۔ 

(یاآیھا الناس) آی آھل مکة (كَد جَاء کُر الرسول) محمد صلی الہ عليه وسلم ( بالحق 
یں) دنک قالژا) یہ واقصدوا( كیا )ما تع یه( تفُر١)‏ بہ(َاِنّ لها فی 
السہوات والارض) ملگا رَخْلتًا وعییڈا فلا یضر کف رکم (وَكانَ الله عَلّهّ) بخلقه ( حَکًِا) فی 

اے اوگو الج یہ دالوا تہارے پا رو لآگیا یج مال می کے ھراوتہارے پروردفرکی طرف سے 
و" لو او 
جو یھ سے دواد تا یکا سے لیت ہنلیقی اور مک ید ہونے کے اقار سے اس لی ےہا رکف راس ےکوی نقصا یں پچچاے 
ا اش تھا ٹیم رکتا ہے اپ یفلوقی کے بارے میں اورحمت دالا ہے ان کے جوانے سے اپتی صضعت کے بارے جییا۔ 

(یاتھل الکتاب) الانجیل (لا تَفْلٰ١)‏ تعجاوزو! ادحذ (فی وئیگز وا ولا عَلّی اللہ ألٗا) 
القول ( الحق) من تنزیھه عن الشريك والولد ( الا السیچ ىِیسّی ابن مَرْیَمَ رَمُوْل الله وَكَيتهُ 
آلقاھا) آوصلھا الله ( لی مریم وَزُوخم) آی ذو روح (مِنْهُ) آضیف اليە تعائی تفریقًا لہ ولیس کما 
زعمتم ابن الله آو لها مع او ثالٹ ثلائة لان ذا الروح م رکب والّله منزہ عن الت رکیب وعن ئسبة 
ارکب اليه (كََامِتُوْا با اله وَرُلْهِ ِتقو ل١)‏ الائیة (ثلانة) الله وعیسی واقه ( انتھو!) عن ذلك 
واٗتوا(حَیْرَالَگُو)منه وھو التوحید( تَا الله الله واحد سبحانه) تىزَیهًا لە عن ( ان يَوْن نول 
َهُمَا فی السموات وَمَا فی الارض) خلقًا وملگا وعبیدا والملکیة تنافی النبیۃ( وکفی بالله ولا 


هُ مَا فی السموات وما فی الدرص) خلا دہ دت ۔ تج شجشتگے ہہ تج 


(۸۷۸۱۱۷۱٥۱. 


٦ 


چگیی جلالیں شریف (۶م) الع 
نْيسْتَكت لع اذ کر عَداللہ زلا لعلگۂ لْترَزن “ وئن زنتکن عن جج 

ویست ۲ ر فَسَمَحَضْرْهْمْ لہ جُمیکارووں 

اگ الین سا ھیلالشدحت کہم رق ورنغم ئن می راک لیزر 

چچیمم>ممم٭ممج<٦ِ×ِھيسس‏ ےکی سے کیہ 
ششھیدًا علي ذُلك . 

ےا لاب ای ئل دو خو کر شی سر تو کراپ دن کے ار اودا ال سے ہے 
مصرف تق با تکوش اےے شریک اور اولاد سے پک قراردو بے نم کک می بن ریا الد کا شیھم ہے اور وہ اکا رسول 
یکاہ ہے شیا ں نے ا( ر۴) کا طرف لیے دا مخ کطرفاوررو ےر در ےت 
ا لک رف ےان یا نیت الف تا کی طرف اس لم ےک یگئی مک ان ۷ شرف مار ہوا لے نی سک یکی جیا کرت سیت 
ہکوہ اللکا با ہے باانل کے ہمراومبود سے پا من خدائوں مج سے ایک ہے۔ ال ل ےکم پردوخ دای پچ عرکب بوئی ے 
مود ذات ترکیب سے او ری کے ساتھت کی بک کی ہوال سے پاک ہولی ہے اس لأ ےم الد تھا لی اورااش کے رسولوں 
یمان لاڈ اور سے ہک وک مورقین ہیں اللد تال یٴ ناودرا کا مال ال سے باآچااورقم اپے لے ھلائی ای رکروای 
سے مرادذ ید ہے٠‏ بے لک ال توالی بی ایک مجور ہے دہ پک ہے ششک دہ ال یز سے پاک ےکا لک یکوئی اولا ہو 
آ افو اورز ین می ج یچ کی ہے دہ ا کا لوق ہونے رعکلیت ہونے دو رم کا پان ہونے کے اختبار سے اورلیت بڑا 
ہد نے کے مناٹی ہے اور اللہ تی وکیل ہونۓ کے اختبار ےکائی ہے تق اس جات پرگواہ ہونے کے اعقار سے ۔ 

(لن یَنعكت) یتکبر دیائف (السیع) الذی زعمتم آنہ اللہ عن (آن يَكونَ عَبْه لے 
الملئکة امقریون) عدد الله لا یستنکفون آن یکوٹوا عییڈا لوہ وھذا می اَحسن الاستطر اد ذکر 
للرد علی من زعم اُنھا آلھة او بنات الله کا رَةٌ بنا قبلہ علی التصاری الزاعبین ذٰلك المقصود 
خطابھم ربکت عن اتکی تَسمَخفرإلیو جَھٹا )نی لاخرۃ . 

اددد گب ری سکرتے نشی با پرن نہ کرتے یا جن کے بارے تم کا نکرتے ہکوہ مجدد ہیں ا با ت۷ 
وو اللھ کے ہندے ہیں اود ندب مقرب فر مج ایا کر ے یں سیق جوالل تا کی بارگاہ می مققرب ہیں دہ اس با کو نابند 
ادا ےر ےو رف ےزین :لالط ٹفل نکد ے ےک 
7ت معجود ہیں یا الل تما ی کی بڑیاں یا یا کال سے پیل ان عیسا نیو ںکی ترد یک یگئی ہونخص مان رکھتے سے 
ال مود یس نفاط بکرن ہے اود جوٹس او تال کی بندگ کو نا ئن دکرے اورخو کو پڑا ےت دہ ان سب لوگ ںکوابٹی پارگاہ 
اکٹ اھر ےگالیچی آخرت میں۔ 3 


(5اما الذین امَنُوْا وَعَيلُوْا الصالنعات تید أُجْورَمُوْ) ٹواب اعالھم (وَيَزينھُم من 


(۸/۸۸۴ )5٢. 


(اقاب) 


ےو یں ھ خی 


ات ی٠ز‏ لَيْعَلِيْهُمْ عَلَبَ لَیَمَا یجنز لاخ جن لزو الله 


تمیزارووم 


لها من جاء مم بزعان رکم وَالَا 


فامَا الین امو باللهِ وَاعْتَصَمُوَابٍ 
مار 


بَسَتفُْوكَ فٍِ اللَهيُيیْكُمْ فی١‏ 


)٠٦)‏ (اقاب) 


لله رَكّ ولا 


- 


کرس شش 
0 0 تی ہے هديهمْ اه صِرَاًا 


یی وَلَدُ وَلَ اَحتٌ فَلَهَا نم نصفٔ 


قَضْله)ما کی تہ الذین استنکفوا واستکبروا) 


ہے پوڑڑوھ 


سا َليًَا) موَكًا هو عذاب الغار ( ولا يَجدُيْنَ َهُم من کُوْنِ الله )آ ای غیرہ 


(وَيًا) یدفعه عنھم ( وََاتَوِیرًا) یمنعھم منه. 

جہاں۴ یس :ن لوکوں تلق سے جوایمان لا ئے اوران ہوں نے یگل ے تو وو یں پبرااجرد ےگا ان ک 
اب اورا ہے نقل پور یکر ری نے دیون نے انی او انان 

کے بین میں ال“ کا خیا لتھیمی سآ یا جال ک نف ر کر نے والوں اورخووکو ڑا ین والو یکا معالطہ ہے“ یی رسکی بندگی ے 
حوانے ےت وہ نیل وروناک عذاب دےگا۔ سےرو ٹر یذاب سے اوروداپے لے اتا ک لاک 
ول ہیں پانمیں ک جراکں‌عڑزا بکوان سے دوک دے اود رگاس پا میں کے جوا عراب کون سے سے رے۔ 

( یاآیھا الناس كَذ جاء برقَان) حجة(مِنزِكر)علیکم وھو الدی صلی الله عليه وسلم 


( وَآَنرَلًا گر تورَامُبيًْا) بنا وھو 


٠نارقلا‎ 


اےاوکواتمہارے پا 4ہ نکی ینیج تآگاتارے پروردار کی طرف سے جوارے لئے ہے اس سس ما دا 
اکم اہ ہیس او جم نے تمہادری طرف داش فور ناز لکیاال سے ماوق ھ7 نٛے۔ 
(نَامًَا ری لوا الہ واسنصوا ہو تت اؤہ حون مل دہ اه صراطا) 


طِريقًا ( مُسْعَقيَّا )هو دین الاسلام . 


جہاں یں ؛ن دوکوں تلق ے جواونہتھاٹی پایمان لاے اوداتہوں نے سے مفبزڑلی سے تھا م لیا بد وڈ 
یت ور میں ا لکر اور سید ےرات کطرف بات دد ےکا ےرا 
(یَسْتَفتُونَكَ )نی الکلادة(ئُن دہ بْٔییگر فی الکلالة ان امرؤ) صرفو۶ بفعل یفسرہ(ھَلَّكَ) 


سو ےب" 


مات ات )ای ولا وا عو الکلادة( رت اُت) می آہویں آو آپ (كَکها زِضْفٌ مَا تَرَكَ 


۸۷۱۲30 


یئ جلالید شریفے (عرۃ) (۵۵) 
: مت و و کہ رک ہے سس صفى ہو 3 یں ای 
مات وھو یَرٹھا اِن لم يَکنْ لها وَلَد ”فان کانتا ان فَلَهمَ اَل ما تَرھ “رن کانوْا 
ِخْوَوََجَل يسا لی گر بلْز عق الا * ین ال لکم ان نز“ زَلل ئزے 


راک ا گند ( رھ )سم ما رکٹ (ِ کنب َڈ) فان کا تھا ود ذیر وع 
لہ آرآٹی فله ما فضل عن نصیبھا ولو کائت الاخت آو لاخ من از قفرضہ ری کی ا 
السورۃ ( فان تَا ) تی الاختان ( اثنتین) ای فصاعدا لان نزلت فی جاہر وقد مات عن اخوات ۔ 
کنا الثلغان مِمّا ترَكَ) لاخ ( ون گانُْا) آی الورثة ( یخْوٰۃ رَجَاد َیسَاءٗ قَیلڈگر) منھم (مِيْلُ 
حَظ الانئیین یَبَيَنْ اللہ لَكمْ) شرائم دینکم ل (آن) لا (تَذِلوْ والله بگُن ۳ عَليْم) ومنه 
اەمراٹ روی الشمخان عن البراء تھا آخر آیة نزلت آی من الفرائض ۔ ٠‏ 


”کال کے ہارے ہدیا تےکر یں فرباددا رنڈ نہیں مو سے بارے میں عم وچ ہے اگر 
کی مر دا لوان لک وجہ سے مرف با یا ہے جوا لگا دضاح تکرےگافوت بو جائے نشی رجا اہر ا کی 


کوک اولادقہ ادا کا وال گی کو اسے' کال کچ ہیں اک کوئی ین ہو جھ ہنی ہو ابا پک طرف ہو اے ای 
کے کے میس ے لصف لگا اورو لچ بھی ای رح اس بیو نکا وارٹ نے کا یمیس کے مارے تر کے کا اگمرانش کن 
کوک اولاد نہ ہو اگ اس بن یکو مکراولاد ہو بھائ یکو یں لگا اور اک رکوئی عونت اولاد ہو اس سےنخنصریس سے 
کے بعد جھ ےگا دہ بائ یکول جا گاء اگ لکلالدکی ما کا طرف سے بن یکو بائی ہو اسے پچھٹا حصہ لگا جو یں 
سرت کےآغاز می پیلے زک کیا اکا ہےءاگردہ دوکنیش ہوں یا یں سے (یادہ ہو ںکیوکہ سیآ یت ظرت چاہر کے پارے * 


مج :از ہو تھی جھ ہجو ںکوچھوڑکرمرے کے لے ان دوفو ںکودوتائی حصہ لگ جوا نے من بھاکی نے چھوڑاہواو ار وہ 


رثا بن بھائی ہوں شی مرداور گور دوول ہیں لان شی سے ایک مر دکوروکورنؤں تے برار حصہ نل ےگا۔ سے بات التد 


١‏ تال تھارے لے یا نک/ح ہے مفاتھارے دن کےشری اعام/(یا نکر ے) تاکن مگگراد نہ جو چا اور ایڈر ہرنے کا لم 


اداد گا یشالت عترت ما اہ الاپ دو ےرود خی سے 
آعتنزدل کے افار سےسب سےآفرمی بازل ہو _ 


۸۸۱۲3. 


برکی جلالیں شویف (7غ) )8٦(‏ ((5اب) 


پا حالید فرف(تلاے ےلم کے کے 


سورہ نور 
وھی ثنتان او اربم وستون ای 
بنم الله الرَّحْٰنِ الرّحیُمِ 


اشقا ی سےن:ام سے شرو عکرتا ہوں جو بڑا مہ بان اور تہایت رج مکر نے والااے۔ 


/)03--00 


و عافف قرر کی ک ا عی ا ەةۃ00+27 0+ 9 1 ہے حا 

سُورَه الما وَفرَضْنٰيا وَانرَ بَا ایت' بَِتٍ لَعَلكَم تا کروٹ(١)‏ 

ازرعئ لین ناخیئز خل دبع ية ملک“ لمکم ا فی دن الله 
رن حم زی باللہ والیزم لاجر" رَلیَهْهَذ عَنَاليما طافَة بن مویہ 

_ .. ...سس یبس 


هذہ (مُورَا الَْلْنْها وَكَرَضْنْهَا) مخففة ومشددة لکثرة البفروض فیھا ( وََتْرَلن فیا اي 
ينٍ) واضحات اددلالات ( نعل تدَكَرُونَ) بإدغام التاء الثائیة فی الذال تتعظونِ٠‏ 

یسور سے ہم نے نانز لکیا ہے اود ہم نے اسےمقررکیا ہے ا زذ کتخفیف کے ساتھ اور 'ش در کےساتھدددفوں رر 
پڑھاگیا ےکیونک اس می موجودف رت لع مکشرت کے ساتد سے الوم نے ا می ناز لک یں وہ آیات دا ہیں شن 
وا کرنے کے ا قبار سے واشع ہیں حاکرتم فو نیعت حا لکرو اس لفظ میں دوس یا تک می می مکر دی کیا ہے 
ین یق وت وص لکرو۔ 

( اَْزَايِيَةُ وَالزَانیٴ) ای غیر المحصنین لرجمھما بالسنة (َآل) فیںا ذکر موصولة وھو مبتداً 
ولشبھہ بالشرط دخلت الفاء فی خبرہ وھو (فاجلدوا گل وَاحى مَنْهمَا مات جَلةو) آی ضربة یقال 
(حَئتہ) غَرّبَ جلتہُ ویزاد علی ك بادنة تغریب عامء والرقیق علی التصف ھما ذکر ملا 
تاحُگز بھتا راف دن اللّه) ای حکمہ بن تد رکوا غینًا من حنصا (زن تر تُونونَ بالله 
والیوم الاحَر) ای یوم البعٹ فی هذ! تحریض علی ما قبل الشرط وھو جوابە او دالّ علی جواہہ 
(وَلیَْهَد عَدَیُتا) ای الجند(طَائفَةُشّیَ الیؤمنین)قیل ثلاثة وقیل آربعة عدد شھود الڑنا ۔ 

ز کر وا یعورت اور تا کرنے والا عردلشنی وولوگ وین تہول کیوکہان دینو ںکوگگیا مرکرن ےکاعمسنت سے 
بت سے اس لفظ یس موجوڈ ال“ جوڈک کی گیا سے و موضولہ ے اور بی +تداء ے بشرط کے ساتربھی مشاببت رکھتا ہے 
کیک ا سکی خر بزاف“ داشل ہولی ہاور وڈ فی ےق تم ا مھ سے چرایککوکیڑے او سڈ ےق ض ٹیس پیا 
سر ا سی 2سسشت ھا سے ہے مم جج سچ چو جرد جاجتحا 


> 


3 


(۸٥۱۴۱٥۲. 


کن جلالید شریف۔ (خرم) (۹2) (اب) 

رای لايخ ال ری امش كةوَاويِيَةلا مھا ولا زان از مُمْرِك <َخرم دِكَ 

عَلَی الْمْؤِطَْرم 

وَالَّْنَيَرمْزْنَ اشخضت ئ بر ام مد رم تین لد ولا کیل لیر 

شَفَادَة اذا وَأ رك هُمْ الْفَيِكُوُوَ,رم 

سعسجمسبسشهمس مس ہتھب ری کک ےلیٹ 
جا ہے >َ شال نے ا کی جلد پہ ماراادرئل مل ایک سا کی جلا ون یکا اضا کیا ہا کا جو سضت سے خابت سے 
الا کی مزاصف ہوک اک ذک کیا کیا اوران دوٹوں کے ساتھنر کا مفا ہر کروا ڈول کےد ین کے موا 
م شا ےم کے بار ےی کم ا نکی حدش ےکولجز کک ود اکر اتال رایان رک کاو ائز نت 
ایدارہ دہ ہونے پا مد تیب سےا پےرک جوشرط سے پک سے اور یا کا جواب سے ما انل کے جوا 
پر ولا تکرح ہے اوران دوفوں کے عذاب مت قکوڑے ایا نے یش شمائل ہو مومنوں کا ایگ روہ ایک ڑل کے مطابق ین 
ہد کے اور ایک قول کے مطاب ار ہدک جوزنا ک ےگواہو ںکی تناد ے۔ 

( الزانی لا يَىَم) یعررج (بل زَایَةٌ او مُفْركَةٌ والزانیة لا یھ ال اي ا صُمْرك) ای 
البناسب لکل منھہا ما ذکر ( وَحْرْمَ فلك) ای نکاح الزوانی (عَلّی الیؤمنین) الاخیار .نزل ذلك لیا 
هو فقراء البھاجرین ان یتزوجوا بغایا المشرکین وهنّ موسرات لینفن علبھیر فقیل التحریر 
خاص بھن وقیل عام ونسخغ بقولهہ تعالی ( وَاَنْیْعوْا الایامی منگز) 

زا کر نے دالامرد فا زرکرے یا شادکی نکر ےمرصرف ز نے وا عورت کے ساتھ یا شر کعورت کے ۔ ات 
اور زناکھرۓ دای ور کے ساتھ شاد کر ے صرف زنا مر نے دالا مرر پا رکم یی ان دولوں مس سے ہر ایک 
دورے کے دکن ےش ن کا ذک کیا گیا ہے اود ا سے ترا )کیا گیا ہے می اککرنے ولوں کے س اھ شاو یکر ن غکومنتین سے 


ا لے مین یک لوکوں کے لے برآیت اس وقت نازل ہوئی جب ین فر جب مہاجر بی نے اداد ہکیا کہ وہ پدگردارمٹرکل 
ا وو کے سساتھ اد یکر لی جاکہ دوعورتیں کی خر دی ایک قول کے مطابق یقرت خاش ہے ان خواجن کے سا 


اورایکقول کے مان عم ہے اور اسے اللدتھالی کےفر مان کے ذ رہیجے مفسورغ کیاگیا 

”اور اپے ‏ سے خی رشادکی شدءکنٹرو ںکی ار یکروار۔ 

(والنین یَرمُوْنَ الىحصنات ) العفیفات بالزنا ( ثرٌ َمْ يَاتُوْا باَرَبَعَو هْهَدَہء) علی زناھن 
برڈیتھم (فاجلدوھر) اَی کل واحد منھم (تَائینَ جَلتَةٌ ولا تثبلوْا لهْر مَهَاكةً) نی غیء (اِن؛ 
هو الفاسقون)لاتیانھم کبیرة, . 


(۸/۸۸۴ )3٢. 


گر جلالید شویف (۶ع) ر۵۸ اھت 
لا الین نبا ین؛ بی ذِِكَ وَاَصْلَخٰا"فبم الله عَْرْر رَحيمْ رم 
وَليْمیَيَرزي اَوََهمْ زلم يَكنْلَيم مال اه فَتھَاكهَعم اریم مَھلاتِ, 
باللہ لن ضیرم 
وَالْعَدِسَهُ ا لّْت اللہ عَليْ ِن گا الْكَذِیْ رم 


اور جو لوک محعتعورتوں پر اللزام لگاتے ہیں شی ندال ن عورتول بر زن کا الزام لگاتے ہیں پر دہ اس پر چا دگراہ شی 
تھی ںکرت یڑ ان عورٹقوں کے زنا کے ا رہاب کے بارے مل نکوانیہوں نے ویکھا ہو ٹم ان لوگو ںکوکوڑے لگا ہنی 
ان ٹل ے ہ رای ککو کات یکوڑے اور م ا نکی شارت (مگوادی )کسی بھی ڑچ پارے می قول کرنا پییشہ اور کی دہ 
لوک ہیں جوکگار ہی ںکیونکہانہوں ن ےکی روگنا ہکا اکا بکیا ے۔ 

(للّا ادذین تَابُوْا مِنْ بعد ذلك وَاَصْلَحُوْا) عملھم (فَإِنَ الله عَقُوْرٌ) ٹھم قذفھم (رَحِيْمٌ) بھم 
بإٹھامھم التوبة فبھا ینتھی فسقھم وتقبل شھادتھم وقیل لا تقبل رجوغعًا بالاستثاء إلی الجملة 
الاخیرۃ 

اسواۓ ان لوگو ںکہ جو اس کے بحدق پک ریس اور اپ ےم لکی اصلا حکرمیں تذ بے شک او توائی مغفربتتکرنے والا 
ہے ا نکی جھانہوں نے الام پگایا سے او رّ مک نے والا ہے ان پرک ای تذ بک تق نی دی اس سے ا نکاضت تح ہو جا ےگا“ 
اورا نکی شہادت قبو کی جات ۓےگی ایک قول کے مطاب ا ن کا رجو قبو لی سکیا جا ۓے گا اس صورت میس ا کا اشنا ءال 
کے دوسرے لے کے سا ہہوگا۔ 

(والذین يَرمُوْنَ آزواجھم) بالزنا (وَكَو يَگُنْ لَهُمْ غُهَدَہُ) عليه (لا انْسُهْمْ) وقم ذلك 
لجماعة من الصحابة (فشھادة اَحَدِممٌ) مبتداً ( اریم شھادات) نصب علی المصدر ( بالله ان لَينَ 
الصادقین) نیما رمی بە زوجته من الڑنا ۔ 

دولوک جو اپٹی ید یوں پرز نا کا الزام لگاے ہیں اوران کے پا اس بارے میس چا رگواونئیش ہوتے صرف ا نک اپٹا 
زا تگواہ ہولیٰ ہے یداد چن رحابگرام کے سای کی تھا و اس ای ین سک یکواہئی بٍلفظ ممتداء ہے چا رگواہیاں شار ہو 
ا سکومصور کے طور پرنصب دیا گیا سے دہ لڈم کے نا مک یکواہی د ےگاکہدہ جیا ہے اس بارے می کم اس نے اپکی دک پذنا 


کا النرام لگایا ے۔ 
(والخامسة َن لَْنَةً الله عَلَيْهِ اِن كَانَ مِنَ الکاذبین) فی ذلك وخبر البتداً تدخم عنه حل 
القذف, 


۷۴ً َ ٤ 


مگری جلالید شریغ (<م) (۹0) (اب) 


وَيَذرَوا عَنّها اْعذَابَ ا تَشْهَة اع شَولدپٍء باللی"إَِه لن الكَفِیْزرم 

وَلَیتا از مع لل عھارن کاو یز شرؾھزم -- 

را نل الله عَليكُموَرَْمَه و للّهَوَاب عَکیمرم 

اك َء ز بلاق عُصبَۂيِنكُمْ *لاتَحَیْوۂ مَرَالكم * بل مُوَعَيْر لم * رکز انری 
تِنهُمْ گا اتب من الالم* وَالِّیْ تَولی کِرۂ منهْمْ لہ عَذابِ عَطیمم . 


ار پانچ یی مرح وو کے گا )کہا پرالل کی لعنت ہو اکر و وا جال بارے میل' متا ءکی خجر سے ا صورے 
ٹیش سے عدقذ ف ض مککردی جا ےگی۔ 

(ویَنْروَا) یدںغم (عَنْهَا العذاب) ای حذ الزنا الذی ثبت بشھاداتہ (ان تَفْهَدَ اريم عَوَادت 
بالله ال لَينَ الکاذبین) فیا رماھا بە من الڑنا۔ 

اوراس ئورت سے عراب می زا کی عدکوش کر دیا جا ےگا جودرنخش ک ےگوابی سے خابت گنی ہے انم دہ چا رمرجیہ 
ال کے نام پا با تک اگوایا د ےکرووش ‏ کھوا ہے جو ال نے ا عورت پرزنا کا الزام گیا سے ۔ 

( والخامسة أَنّ عقَبَ الله عَليهَا ِن کان مِنَ الصادقین )فی ذٰك ۔ 

اور پاچ یی مرتب(دہ یہ کک )کہا عورت پرالل کا غضب :ازل ہواکر ٹس سا ہواس بارے میں۔ 

(وَلوْا قشْلُ الله عَليكُم وَرَحْمةُ) باسٹر فی ذلك (وَََّ الله تو ) بقبولہ التوبة فی لك 
وغیرہ( حَكِيمٌ) فیا حکم بە فی ڈلك وغیرہ لیبین الحق فی ذلك وعاجَلَ بالعقوبة من یستحکھا ۔ 

اور اگ ال کا نف ل تم پ نہ ہواور ا کی رت نہ ہو لی اس محا لے میں بردہ گی کے جانے سے تو بے شک اود تی 
ہت تقو کر نے والا ہے بی ال بارے م۲ بھی اور دگرجوالوں س بھی نز رق لکر نے والا ہے اورکمت ولا ہے ا پچ 
کے بارے جی جوا نے ان بادرے می عم دیا ہے یا دنگر ہویم د ہے یں رود اس بارے می لت نکو وا کر دے اور جو 
ا ںکا اشن ہواسے جلدی مزادے رے۔ 

( لن الذین جًا وا بالاك) سوا الکذب علی عائشة رضی اللہ عٹھاء اَمٌ الیؤمنین بقنفھا ( عُسْبَةُ 
مَنُم)جماعة من المؤمنین قالت ؛حسان بن ثابت؛ وعبد الله بن اَبي ٠‏ ومسطح؛ وحمنة بنت جحش 
لا تُحَُیُوهُ) ایھا الیؤمنون غیر العصبة (هَوّا لُگ بَلْ هُوَ خَيْر لَگُمْ) یاج رکم الله بہ. ویظھر 
براء ة عائشة ومن جاء معھا منه وھو صفوان فاِنھا قالت ؛کنت مع النبی صلی الله عليه وسلم فی 
غزوۃ بعدما اآنزل الحجاب:؛ ففرغ منھا ورجع ودنا من المدینة؛ وآذن بالرحیل لیلة ہشیت وقفیت 


۴ً و٤‎ 


گید جلالید شویف (<غ) وت رعی 
شانی واقبلت إلی الرحل فإِذا عقدی انقطع “وھو بکسر البیهبلة :القلادة خرجعت التمسه وحہلوا 
ھودجی “هو ما یرکب فيه ۔علی بعیری یحسبوننی فيه وکانت النساء خفافا ِنبا یاکلن الُلّقَة مو 
ہضم البھملة وسکون اللام :من الطعام :ای القلیل ”ووجدت عقنی وجئت بعدما ساروا فجلست 
فی البنزل النی کنت فيهە؛ وظننت ان القوم سیفقدوننی فیرجعوں إلیٗ فخلبتنی عینای فنہت وکان 
صفوان قد عَرّس من وراء الجیش فَائنجر -ھما بتشدید الراء والدال تی نزل من آخر اللیل 
للاستراحة “فسار منه فاصبح فی منزله فرای سواد انسان نائر “ای شخصه عغعرفنی حین رآنی؛ 
کان یرانی قبل الحجاب٠‏ فاستیقظت باسترجاعه حین عرفنی “ای قوله الا يِلّه ولا اِیّهِ 
رَاجعُوْنَ)< فخبرت وجھی بجلبابی ای غطیته بالبلاء ة ۔واللّه ما کلبنی بکلمة ولا سمعت من 
کلة غیر استرجاعه حین آناخ راحلته ووطیء علی یدھاء فرکبتھا فانطلق یقود بی الراحلة حتی 
ینا الجیش بعدما نزلوامُوغرین فی تَحْر الظھیرة "ای من آوغر واقفین فی مکان وَغُرء من شدّة 
الحر ”“فھلك من ھلك فیٗء وکان الذی تولی کبرہ منھم عبد الله بن آَبئ این سلول اہ قولھا رواہ 
الشیخان قال تعالی ؛يِکُلّ امریء مَنْهُمْ) آی عليه (مًا اکتسب مِنَ الائم) فی ذلك (والذی تولی 
ِبْرَه مِنهُمْ )ای تحتّل معظمه فبداً بالخوض فيیه واشاعه وھو عبد الله بن أَييْ (نَهُ عَذَابٌ عَظیۃٌٗ 
هو النار فی الآخرةء 
ہے رک دو لوک تتنہوں مر ات ک کا ارجا بکیا شی جوسب سے بڑا مجھوٹ تھا جوسیدہ عائشہ کے بارے ٹیل خھاکہام 
اشن پرمھوٹ انرام لگا امیا تم میس سے ای کگردہ نے شی ابل ایا نکی ایک جماعت نے 'سیدہ عائشہفر می ہیں برلیگ 
تن بن خابت' عمبدالہ بن الی مجح وحن بشت جھنشی جھے تم ا ےمان نکر وش اے ایمان دالوا جھ برکورہلوکوں کے علادہ میں 
اپنے لع بڑا بلمہ بینہارے لئے زیادہ ہر ہے شی الل تال ی ال ہیں اجر در ےگا اورسب و عا کش ہکی برا تکوظاہرکرد ےگا 
اورال سک بھی جس پرااس کے ساتھ الام لکاب اور و( مفوان ہیں۔ 
سیدہعائہ جا نکر ہیں جس می اکرم کے ساتحھ ایک خزوہ می شریک ہوئی جا بکاعم نازل ہونے کے بحدکی بات 
ہے جب بی اکم ال جنگ سے ذاررغ ہو مے اور والی لتشریف لا ے نے بد بین منورہ کے قر یب تع سے ایک (مقام پ) آپ 
نے رات کے وقت پڑ ا کاعگم دیاش لکٹی اوراپی عاجت پور کی جب مس پڑا کی طرف ول ںآ رحی اتی نے میراپارٹ ٹگیا 
ٹیس وائی ںآ گی کہ اسے جلاش شکروں ای دوران لوگوں نے میرا ہودخ مہرے اونٹف پر رکھ دیا دہ یہ مج ھےکہشاید می اس کے 
اند رم جودہوں ان وفوں میں خوا تن د بی بی ہواکرقی تھی کیو دہ بہت تھوڑا ساکھا نا کھا اکپ شی یھ اپن پا لیا ال ۱ 
کے بعد جب مش وہا ںآ یت2 ولیک وہاں سے جا چے تھے یں انی مہ پنھہرکنی ا جس پیل مو جو شی مس نے گا کیا 


۴ً َ ٤ 


)۰0( 

وا إِذْسَمعْْموْه طَنَ الُْوْمنُونَ وَالمؤْیثُ بَاَفيِهِمْ عَيْرَ* وَالنْ هد إِفْكَ مِْوُردم 

ڑا از علیہ اعد مهَداء اذ لم َو الشهَداِ فََرقِكَ ند اللْ مم الکزئزوروں 

کے کے کعکے عد ےہ ہے دگ .7 ےۓ 
نیب لوگو ںکومیریی خیرموجودگی کا نل جاۓ گا ذو مرسے پا والچل آ جا کی کے ای دوران مر یگ 
گی اور یں سوک مفوان شک کے پچ رات بس رکیاکرتے تھے انہوں نے اولا رن کیا بی رات کے؟خری کے ین 
گیا۔ 

مرو دہال سے دوانہ ہو ئے نو وہ ال پگ پھ یچ دہاں انہوں ےی وو ہہوئۓ د یا انہوں نے بے دیکھا کیوککل 
راب کا عم زل ہونے سے پل دو کے دک سی تھے ہوں نے جب کے پا نکر نال دنا لی را حون بڑھا تم بیدار 
پیش نے اپآ چادداپے چھرے پررکھ لی شی اسے ڈحانب لیا ال کیم !انہوں نے میہرے سا تج ھکوئی با تج کی اورش 
نےے چیا نکی ز بای نال وا لی را چون کے علادہ اورکئی بات کی چرانہوں نے جب اتی ا یکو ھا اس کے پاو کو 
یچ رکھاق اس اوٹی پرساد ہیی دو ا اٹ بر مھ ٹ ےکر پل پے یہاں ت کک فشک رک کپ سے جودد یہر کے دقت 
ای کک کہ پہ پڑ اک ھے ہو تے راف ار سے ماخوذ ہے ال سے م رای شد یدگری دالی کہ پر پڑا کرنا ہے بل میرک 
دج سے شس نے بلک کا شکار ہوا تھادہ لک تک شیا ہواان میس ج ننس نے زیادہج مکی یدلہ جن لی جن سلول ق 
(مصنف کیچ یں ) برسیدہ عائ کا بیان ہے سن نے روای کیا ے۔ 

اتی نے ارشادفر مایا ہے: ان مج سے ہرای منص کے لے ہے می اس پیر ہوگا دہ جوگناہ انس ن ےکایا سے ار 
حوانے سے اور جل نے ان یل سے سب سے زیادشیکی یی زیادہ وہای ھا ال نے ا کو شرد کیا اسے پچھیلایا دہ 
عمبداللہبن ال ہے ال کے ل ےکی عذاب ہوگا جوآخرت میں جن مکی شکل میس ہوگا۔ 

(وْلّا) هلا )٥ِ(‏ حین (سَمفْتُوه ظنّ الیؤمنون دالیؤمنات بَآنقیه) آی ظن بعضھم ببعض 
( حَيْرَاوَكَالوْا ذا اك مُبيْن) کذب بین ؟ فیه العفات عن الخطاب آی ظنندم ُبھا العصبة وقلتمر . 

اییا یو ں یں بواکہ بت نے اسے سنا و وین مردوں اور مین عورتوں نے انی ذات کے ہار سے میس گا نکی 
فا اٰہوں نے ایک دوسرے کے لے بھائی کاگما نکیا انہویں نے ( کیو ںی سکیا کہ داش جوٹ ےئش وا کب 
ہے ای ٹل خطا بکاعر تید کک ہیی اےلوگداتم نے کیو گان نی کیا ور یکیو ںی ںکہا۔ 

(نَوْا) ھلا (جَائز)آی المصبة(عَليه ازیَمَة خُهَهَ2) غامدرہ؟(قا تر ياثوا ايد َازتیكَ 
نة اللّہ) ای فی حکمە(هُر الکاذبون)فیه۔ 

ایا کو نیس ہوایشی انہوں نے اس پر ارگوا ہکیوں یٹ نیس کے جنہوں نے اکا مشاہ ہکیا ہت گر وہ ارگوا ہیں 
ےک رآ نے و وہای تال کے نز دک می اس کےگم سےبچھونے ہوکے اس موانے سے۔ 


<9  ة‎ . --0-0.- 97770 


(۸۸۷۸۷۱۷٥۱. 


گی جلالیں شریفف (م6) (اب) 


کی جلالید شریف (تغ) )۷۰۲ 50ب) 
وَتَزلَافَصْ ال عَليَکم وَرَخت فی ال وَالاِرَۂ لمکم یا سم عَذبْ 
عَظِيْمُرەں 

ِذ لیم نکززہ او اکٹ کک ہجام زتَختازل من دس وین 


وَلَرل بِذْ سَفْمرْهَُم کا يَکزن کا ان کل يهلھ سُبْحتَكَ هد بن عَظیمرەم 

فک الله ان تمردُزا ِمفلة اذ رن کُکْممَزيْرردم 

( وَلوْلَافَضْلُ الله عَلَيْكُو وَرَحمتُه فی الدنیا والاخرة لمکم فِي مَأاَنضتُمٌ) یھا العصبة آو خضتمر 
( فِیه عَذَابٔ عَظِيمٌ) فی الآخرۃ. 

ارول تزالی کافل تم بر نہ ہوا اور ال ںکی رجمت دنیااورآخرت میں نہ ہولی تم نے وکیا ہے ا لک دج ےتہہیں کچھ 
انی عذاب لتق یآخرت ممل۔ 

. (ا تقَوْنه باليََگُمْ) آی یرویە بعضکم عن بعض وحذف من الفعل اِحدی التاء ین واذ 
منصوب بسکم او بافضتم ( وَتقولُوْنَ بافواھکم مَا لیس لگ بو عِل وََحسَيُونَهُ َيَنًا) لا اثم فیە 
(وَهُوَ ند الله عَظِيمٌ) فی الاثم . 

جب اے اپ زہاوں ے نےرے ت شی ایک دوسرے کے ہوائے روایتکرر ہے تے ا انل یش سے ایک 
”نت کووزفگ دیاگیا ہے اور از نصوب' ہوگا لفظ مکح کی دجہ ے یا لفظ اَقضْمکی وج ے اور جب تم اپ زہافول 
کے ذریے دہ با تکہدرہے تھے جس کاض ہیں علمنیں ہے اورخم اسے کا جنر ہے سے مژقی اس می کوٹ یمنائیس ہے جی الد 
تال یکی بارگاہ شش ہہ بڑا سے ڑقیگمناہ ہونے کے اعقبارے۔ 

(وََوْلّا) ھا( ) حین (سَیِعتُوه قُلتْمْ مَا يَكوْنْ) ما ینبغی (قَتَا آن تَعَگلّمَ بهذا سبحانك) هو 
للتعجیب ھنا ( ھذا بھعان ) کنب ( عؤيدٌ). 

اورالییا کوںنییس ہواکہ جب تم نے اسے سنا توم نے یکیو نمی لکہا؟ یٹنیس ہے شی بی اییا نی سکرن چا کہم 
اک بارے یں جا کم یی نے پگ ہے بی لفظ ہا ںتجب کے ا ہار کے لئے ہے یہ ببتان ہے لق عیھوٹ ےلیم 

( يَقّكُم الله ) ینھا کم ( آن تمُا ِيده ادا ان كُعُم مُوِْيِينَ) تععظون بذلك ۔ 

ال تا یت میں دع اکرتا ہے لشنت ہیں جکرتا ےکتتم اس طر حکی مک ت ادوبا ہنی کر اگ رم من ہوتو تم ال 
یت مص۹ لکرو_ ۱ 


(۸۸۷۸٥۸۲۱٥۲.۰ 


چک جلالید شریف (67) 
وَلبين الله اك الایلن تِ*وَاللَهُعَليْمٌ کےکیمروں) 
اك 7 يُبّونَ ان تَشِیْع الْمَاِحِسَدُ فی الَذْيْنَ موا لَهُمْ عَذَاب اَیْمْلا فی الڈنیا وَالاحرَة < 
وَاللَعكمرَاَمْلا مرو 
وََوْلا َضْ الله عَلَيکُم وَرَخْمَنَ 27 ال رَۂُزّٹ رَحیْمری 
ابا الِیْنَامنُوا لانتعُزا حُطّوتِ الشَيْظي* وم می عُطوتِ الشَطيٍ اَم بالَْحَءِ 
والمنگر * وَلَوْلا فَصسْل الله عَلَيّكُمْ وَرَحْمَنة ا رکی منکُم يِنْ اعد اڈ ”رك اللَْرَگیْ 
مَنْ اج وَاللَّهُسَمَِیْعٌ یمم 


اکسا ينْ الله كمْآدیات) نی لامر تھی ( اللہ عَِيْمٌ)سا یآمر بە ویٹھی عنه( حَکِيمٌ) فی . 

اوردوتمہارے لے آیا تک بیا نکرتا ے جو نام اور فی تلق رھتی ہیں اورا لد توالی جامتا ہے نس زا ددم 
دیاہے ماس چچیز سےش کرت ہے اوراس بارے میں ووکست والا ہے- 

(لِنَ الذین یُجبُونَ ان تَفْيمٌ الفاحشة) باللسان (فی الین امَنْوْ١)‏ ہنسیٹھا إلیھم وھم العصبة 
(لَهْمْ عَلَبُ اَیْرٌ نپ فی الدنیا) بحذ القذف ( والاخرة) بالتار لح الله ( والله يَعْنَم) اتعفاء ھا عٹھر 
(وَامٌ) ایھا العصبة ہما قلتم من الافك (كاتدْثنُوْنَ) وجودھا نیھم . 

بے ئک وولوگ جوا با تکو ین دکرتے ہی ںکہفاشی میتی زہانی طور برمسلرانوں کے درمیا نکیل جا لین ا کی 
بت ان لوگو کی طرف ہوال سے مرادو وص گر وہ ہے ان کے لے دنیا یل درد ناک عذاب سے جوعدقز فک صورت 
ہوگا اورآخرت م٠‏ بھی ہے جواود کے کی وج سےپن مکی شکل میس ہو اورانلد تال چاضنا سے ان افرادکا اس الفرام سے 
بر ہونا ارقم لوگ !میتی ا ےٹفصہ گر وواتم نے چھوااقرام لیا سے تم فو عم نہیں رت ال حا لی کے ان لوکوں یں موجور 
”دن کال(جٹن پرقم نے الزام نگایا) 

(وَلوْلا قَقْلُ الله عَليْكمُ) آیھا العصبة (وَرَحْلهُ وَآَنَ اللہ رَ وف زَحيْدٌ) بکم لعاجلکم 
بالعقوبة 

اوراگ راوتا کاتم پل بن ہوا ےفصش گروہ اور ا لکی ریمعت نہ ہہواور بے شک اللہ تعالی عہرپان اور یمک نے والا 
تم یکو یں جلدکی مزادےر اہے۔ 

( یاآیھا الذین امَنُوْا لا لَبمُوْا خطوات الشیظ٘ن) آی طریق تزیینه (وَمَن یَتَْم خطوات 
الشیظن فَأئهُ )ای اللعبم (يَآمُرُ بالفحشاء) آی القبیم( والتکر ) شرعًا باتباعھا (وَوْا تل الله 


(۸۸۷۸۱۱۶۱٥۱. 


گی جلالیو شریف (<غ) 0۷۰٢)‏ 


ولا يَاتَلٍ اولوا الَصْلِ مِنکُمْ وَالسّعَة ان بُونوْااُولی الْقری وَالمَسلِين وَالْمهاجرِیَفِی 
کک و ا ا ھی و عو و ول اج ہے خی ک2 کو رق ای ا ا لیو ای و 
سَبيْلِ الله”ے وَليعَفوْا وَلیْصَفحُوا الا تبون ان يَعْفْرَ الله لكُمٰ“ وَاللَه عَفُور رَحِيْمُرویم 


عَلَيكُم وَرَحمَنةُ ما زُگی منگم) آیھا العصبة بنا قلتر من الف ك (َْنْ اَحَد ابدٌا) ای ما صلح وطھر 
من ھذا الذنب بالعوبة منە (ولکن الله يُرَگی) یطھّر (مَن يَمَاہُ) من الذنب بقبول توبته منه 
( والله سَيمٌ) بنا قلتم ( عَيْمٌ) ہما قصدتم . 

اے ابیمان والو! حیطاان کے مو ںکی پر وئی نکر وشن ال کےآ راستہ گے ہوئے راس ےکی اور جو حیطان کے قرموں 
گی پردئ کر ےگا ت بے شک لیجنی چیروئ یکر نے ولا برائی کاعم در ےگاشنی خبیت کا اورمگ رکا تی ج سکی پروی شریی طور 
پر( منو) ہے اودلک رای اف ل تم بی قاود ا کی رت نہ ہوق تمس سےکوئ بھی پک نہ ہو کے اے دوفو ںگردوتم نے 
جو انرام لگا اتی دوہی تیک نہ ہو اود پک نہ ہا لگناہ ےا سے و ہہ کے ذر یتلکن اللتالی تذکی کرد تا سے تی ۔ 
پا گکردیتا ہے۔ ے جانا ہ ےگناہ سے ا لک نو تو لکر کے اور اق تعالی نے والا سے جوتم کے ہواورلم رک والا سے جھ 
تم ارادوکرتے ہو۔ 3 . 

(وََاياتل) یحلف (أوْلُوْا الفضل) آی آصحاب الغنی (مِنگُمْ والسعة آن) لا(یُتُذْا أذلی القربی 
والساکین والبھاجرین فی سیل الله) نزلت فی بی بکر حلف آن لا ینفق علی مسطح وھو این 
خالته مسکین مھاجر بدری لما خاض فی الْإفك بعد ان کان ینفق عليه؛ وناس من الصحابة 
آفسوا ان لا یتصتقوٰا علی من تِکلم بشیء من اك ( وَليَعقُوْا وَلَیضْفَحُوْ١)‏ عنھم فی ذلك (آلا 
ُبُونَ آن يَغْفرَ الله کو والله فور رّحیْمٌ) للیؤمنین قال آبو بکر :بلی آتا اُحب آن یغفر الله 
ورجع إلی مسطع ما کان ینفقه عليه . ۱ 

اور ٹھاتیں نشی علف نہ اٹھائیں فضیلت رک والے لی صاحب حیقیت لوگ 'تم یس سے او رگنیائش وای لے کہ 
دوقرسی رت دارو ںکوظر ی بکواور ال دکی راہ یش اجثرمتکرنے والو کیل درمیں کے ہےآیت مطرت ابوجر کے بارے میں 
نازل ہو تی جنہوں نے بیرعلف اٹھایا تھاکہ دوج پررفر نے فی لک یں کے جوان کے خالہذاد بھائی تے اورخر یب مہاجر تھے 
جنبوں نے غزدہ بدر یش حص لیا تھا اس وقت جب دوب وا قح ١‏ تک میں شال ہو گے تے عالامکہ دہ پل ان پرخر جکیالکرتے 
تھے اس کے علادہ چند مھا اکرام نب ینم اٹھائی شیک جن سی نے اتک می حصہلیا ہے دو اس پرخر نی کر بی گے ان 
لوگو ںکو جا ےک دمحا فکردیں اوردرکگزر ےکام لی ان لوکون ہے جتہوں نے( الک میس حص لیا )اس با نے می کیا 
تم اس با تکو پن دنہ ںکرتے کہ الد تا یتخمہاری مخفر کر دے اور اللر تھی مغفرتکرنے والا اور ری مکر نے والا ہے لی 


۴ و٤‎ 


جن جلالید شریف (غ) )۰۵) 
النمَتَرْمرْ الشخضت الب الََزِبِ ليَزافی الْتِ لیو رین ىزت 
ہے ات 
ّژْمّتَْهَعَلَهمالَينْهُمْ ونم َآرَلهُم ما از تَنملزورمیم 
كسممسسمسسستسھسیسشسستسشھتنتت 
یجن کے لے حفرت ابونرن کہا تھا تی ہاں جس اس با تک پنرکرتا ہو کہ القہ تھا لی میرک مففر کر ےت انہوں 
نے دووار کو کی طرح خر دیناشرو عکردیا۔ 
( لن الذین يَرْمُوْنَ) بالڑتا ( اامحصنات) العفائف ( الغافلات ) عن الفواحش بآن لا یقم فی 
. قلوبھن فعٹھا( الیؤمنات) بالله ورسولہ (لنوافی اندنیا والاخرة وَلَيم عَذَانٌ عَطی). 
بے کک دولوگ جو الزام لگاتے زنا کا ادا ن ئورقال پر جو خافل ہی ںگناہوں سے لڑنی ان کے ولوں میں بل 
کے ارقا بک خی لب نی ںآ یا اور یمان رصتی ہیں اللہ اور اس کے رسول پر(ان پالرام لگان ‏ کی دجہ سے ) دیااورکخرے 
مال تک گا ہے اوران کے ل ےکی عزاب ہوگا۔ 
(كَوْمَ) ناصبه الاستقرار الدّیٰ تعلق به لھم (تَنْهَنٌ) بالفوقانیة والعحعانیة (عَنَيهر انت 
دَََديوم وَارَجُهْمْبتَا كَالُوْايَمتلوْنَ)من قول وفعل وھو یوم القیامة ۔ 
کی دان ال لکوصب ا اعتترار نے دیا ہے جس کے ساتھ اس تماق ہے گواتی دی گے اس لف کون قامی او رحامے 
( شیا خا تب اور حاضر کے می کے ماتھ پڑھا جا سکتا ے) 
لن کے خلاف ا نکیا ذہا نیل ان کے پاتھد اوران کے پل جو دو لکیاکرتے لین قول ول ےتلی رک وا 
ٰ ار امت کے دن ہوگا_ 
يَوَمَیل بوھی الله دِبَْیُر الحق) یجازیھم جزاء ہ الواجب علیھم ( وَبَفْلبُوْنَ أَنّ الله هو 
الحق الەبیں) حیث حقق لھیر جزاء٠‏ الذی کانوا یشکون فیه ومتھم عبد الله ابن ابی والمحصنات 
ھن اُزواج النبی صلی الله عليه وسلم لم یذکر فی قَذفهنّ توبة ومن ذکر فی قنفھن ال سورۃ 
التوبة غیرهٰن۔ ۳ 
۱ اک دن جب الل تال ین ان کے دی نکاعقن کے مطاقی بدلدد ےگا یشک انکیس وہ لہ در ےگا جدان پر واجب ہو گی 
۱ وگ اوددولوگک یہ بات چان لیس ےکالل تھی ات ہے اور وائ کر نے والا ہے ین جب اللہ تا لی ان کے گے ا نکی 
بذ اک عدپ فا کرد ےکا جس کے ار ےچ شک ھا ان سے ایک ع بل بنا الی سے یہاں نات 


(۸۸۷۸۱۶٥۱. 


گی جلالید شریف (ممغ) (١۰ا)‏ (5اب) 
مز ارز" ليْمتَعْيرَاَوِزق گید 

اه لد موا لا تدحُلرْ بن عَْرَبیْريكُمْ تی تَسْعَيسُوا وَتَلموا عَلی ایق ” ذِکُمْ 
عَيْرلَكُم لَعَلَكُمْ تلگرزوری 


سے مراد نی اکر مکی ازواع ہیں ان پرالزام لگانے کے با ےک یکغف یں تو کا ڈکنٹیں ہے اورسورۃ تو ہہ کےآ از می جن 
عورتوں پرالزراملگانے کے جوائے سے ا کا کر ہے اس سے مراد دنک رخوا کن ہیں 

(الخبیثات) من النساء ومن الکمات (ِلْعَبِشین) من الناس (والخبیٹون) من الناس 
(للخبیٹات ) مما ذکر ( والطیبات) مما ذکر (للطِْیَْ) من انناس ( والطیبون) منھم ( للطیبات) 
ما ذکر ای اللائق بالخبیٹ مثله وبالطیب مثله (اولئك) الطیبون والطیبات من النساء ومنھم 
عائفة وصفوان (مَبرَرنَ من بَقولوَ) ای الخبیٹون والخبیثات من الرجال والنساء فیھم (نهُم) 
للطیبیں والطیباتٰ من الضاء (مَْرَة وق كَریمٌ) فی الجنةء وقد افتخرت عائشة بآشیاء منھا 
آنھا خلقت طیبة ووعدت مغفرة ورزفًا كریًا ٠‏ 

خی کور یا خییت بات خی لوکوں کے لے ہیں اورحییث لوگ غیت لورقوں کے لے ہیں جاک ذک رک یاگیا 
ہے اود پاکیزدمورقیں چیا کہ ذکرکیا میا ہے پاکینزولوگوں کے لے ہیں اور پاکبزہ لک ان یس سے پیر وتودخں کے لے 
یں جن کک رکیاکیا ےن بث اپیشل کے لاک ہے اور پکبزو پیش کے لی ہے ہلوگ مژ یرہ مردادر پاگوزہ 
عورتیں جن می ححضرت عا ئکشہاورصفوا نبھی شائل ہیں ری ہیں اس چیز سے جو و کے ہیں می خویثعورٹس اورخویث مرد 
کے ہیں ان لوگوں کے پارے می (لڑئی پاکیٹہمردوں اود پاکیز+کودتوں کے بارے مں ) ان کے لے یی یرہ مردوں 
اور پاکیزوعودتوں کے لے مخفرت سے او رکز ت دالا رزقی نت می سیدرہ عوائش ہل چتزوں پٹ رک یکر ی تیں ان میں سے 
ایک بیگھی ف ماک ال طیبہ پیداکیاگیااوران کے لج مففرت اورکر یم رز یکا وعد وکیا گیا ہے۔ 727 

(یاًیھا الذین امَنُوٰالا تَنْخْلوْا بُیْوَْا غَْرَ بیُوْيِكُمْ حعی تَْتَأنِسُوْا) آی تستآذنوا (وَتسَلمُوٰاعلی : 
َمهَا) فیقول الواحد السلام عليکم آآدخل؟ کما ورد فی حدیث (ذلکم حَيْر لَكُمٌ) من الدخول 
بغیر استتذان(لَعَلّكمْتَنكرُونَ) بإدغام التاء الثانیة فی الذال خیرلِمةُ فتعبلون بھ. 

اےایمان والو! ا نگبروں یں داقل نہ ہو جوقہار ےگھ نیس ہیں اس وق تک جبگگ اہازت تہ نےاواورگمردالول 
کوسلام کہ دوکوئی نٹ ہی اسلا لی مکیاش اند رآ چا وں جیا اکہىہ بات عدیث می م جود ہے بیقہارے لے زیادہ مج 


5 


۴ و٤‎ 


مکی جلالید شریف (مغ) (2) (طب) 
الم تَجدرا یه اك فَلامَحْلوَْا عی يُوذَنلكُم* وَان قب لم اْجرا انز مُ 
کی لكُموَالَهْبمَا تَععَوَْ عَِیْمردم 
عَليکُم جُتَاع ا معز بْت عَيْرمَسْکكرتو ھا تع لَكمٰ“ اَم تَا زی رت 
تَكُتْمُوُوُردم ۱ 
لْإِلزمَ متسر ِن اصَارِممزََحفطرْ مرحم“ ذِكَ آڑکی لهمٰ* الله رم 
يَسْتمُروَ(آم) 


ہے اجازت کے ای راندر دائل ہونۓے سے شایدکت خشیحعت حاص لکرلڈاس مل دوسرکی ا کو ”نیس من مک دیانگیا ےلین 
یں قاد گیا اب تم ال پگ لکرو۔ 

(قان لَوْ تَجِدُوْا فِيهَا اَحَدٌا) یآڈن لکم (كَلّا تَدْخْلُوْهَا حتی يُؤدَنَ لكُمُ واِن قبلَ لَكُز) بعد 
الاستئذان ( ارجعوا فارجعوا هُوَ) ای الرجوع (آزکی) آی خیر (لَكُمُ) من القعود علی الباب 
(والله بَا تمْلُوْنَ)من الدخول باذپ وغیر إذپ(عَِیْدٌ)فیجازیکر عليه. 

اکر کھ رم کہ اڈ ھی اجاذت دا تق ا ںگھریں دائل نہ ہو ج بک تی اجازت نیل جاے اہر 
گرم سے ہد جا فا جات گے کے ہع دا پل چاو تم لگ دای چاو دای چان زیدہ کزہ 
تایادہ بہت ہتہارے مل دددازے پر لے سے اتال تہار کل کے پارے میں جانا ہے یتم اجازت نےکر یا 
پنیرابازت اندد جات ہوئے او یلم رکا ہے اناد ہیں اس پر جزاد ےگا 

(لَيْسَ عَليْكْوْ جُنَا ان تِذْحُلُوا بنا غَيْرَ مَسْكُوْنَو ھا مَعَا۶ٌ) ای منفعة (لَگوٌ) باستکتان 
دغیرہ کبیوت الربط والخانات والُمبََة ( واللہ يَعْنمُمَا تُْدُذَْ) تُظھرون (وَمَا تَْثوْنَ) تخفونں 
فی دخول غیر بیوتکم من قصد صلاح او غیرہ وسیآتی انھم اذا دخلوا بیوتھم یسلمون علی 
آنفسھم, 
کو مناوٹیس ہے اکرقم ا نگھروں میں دائل ہو چاو جس می شی گی رٹینیس ہےیجکن اس میس متا لشتی ذامدہ 
ہہارے لے ماقم وہاں رہ سیت ہو یاکوئی اور فدہ ہے جیا کہ جافور وٹیرہ (کو باند ھن کی مہ ہے ) ادرسراۓ دغیرہ 
اشقاٹی جانا ہے جم ظاہرکرتے جواور جوقم چھپاتے ہودوسروں ےون یش بھلاگی کے ارادے کے ساتھ یا اس کے ایر 
ال ہونے ے اورکنق یب یگ مآ اجب دولوگ اپ گھروں یش دائل ہوں نز خو دوسا ہیں _ 

(قُل للْهؤِينَ يَمُضوْامِن آبصارمر )سا لا یحلُ لھم نظرہ و من زائدة( وَيَخْتَطذْاتْوِمَیْز) 


۷۸۷۶3. 


می ہر رر سوہ یش یا ہہ وی یں شس رہ ہیا رو ہس ہ ہش 
ول لَلموسٰتِ بَغَصضَیمِنْ ابصَارِهیَ وََحْفَنِفُروَجَھن وَلا ببَدينَ یھن الا کا ظھَر منھّا 


و خصو جب کی پوویے ے کو ہہ ے کم ہد 


ازمامئکٹ اَی ار ین ار ار آورندین لڑعاي ار لین لم لین 
عَلٰی عَوٴرتِ اليْسَآءِ ” ولا مَضرِیْنَ هن عم َايُهفِيَْ من ريتَهنَ موا لی الله 
جَمِْعا اه المُؤُِْونَ َعَلكُمتقْلْعْرْدَر١م‏ 


عما لا یحل لھم فعله بھا ( ذلك ا زکی ) ای خیرٌ (لَهُم ان اللّهَ حَبيرٌ بَا يمُتعُوَْ) بالابصار والفروج 
فیجازیھم عليه. ۳ 
تم مذکن مردوں س ےکہرد وک دہ انی ہیں ریس جراس چیز سے کی طرف دبکناان کے لئے ایس ہے 
یہاں بین زائحدہ سے اور دہ اپی شر مگاہو ںکی طفاق تکرب اس یز سے جن کا ارتقا بکرنا ان کے لے جائزنئیں ہے ہے 
زیادہ پاگیزہ ےش زیادہ ہبتر ہے ان کے لے بے شیک الل تھا یج ررکتا سے جوو و لکرتے ہیں نگاہوں کے جوانے سے اور 
ش رگا ہوں کے جوانے ےل دہ اس بات پرآکیں جزاد ےگا۔ 
(وَقُل للیؤمنات يَفْضضْن من آبصارھن) عما لا یحل لھن نظرہ (وَیَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَ) عما لا 


وس >> 


یحل تھن فعله بھا (وَلّا يبِْیْنَ) پُظطھرن ( زیتهُنَ ِلَامَا شور مِنْهّا) رھو الوجه والکفانِ فیجوز 
نظرہ لاجنبی ان لم بت نی آحد وجھین. والثانی تحرم؛ لاتہ مظنة الفتنةء ورُجُع حَسْتَا 
لباب (وَلیَشْربْنَ بکْرھن علی جُيْوبهن) آ ای یسترن الرووس والاعناق والصدور بالمقائم (ولا 

َيْن ريهُن) العفیةء ٠‏ وھی ما عدا الوجە والکفین (إِلّا ِبُولَهنٌ) جمم بعل. آی زوج ( او ءَ 
آبَاْھن آز ابَاءِ رِبُعوليهنَ آ ابَْايْهنَ آز ابتاء ر لن آ ِحُوَاهنَ ارب إِحَُاهِن اَی اَحَواتَهن اذ 
سَايھن آْ مَا مَلگتُ آیماٹھن) فیجوز لھم نظرہ إِلا ما بین السرٰة والركبة فیحرم نظرہ لغیر 
الازواح وخرج بنسائھن الکافرات فلا یجوز للسلمات الکشف ھن وشمل ما ملکت آیمانھن 
العبید (آو التابعین) فی فضول الطعام (عَیْر) بالجرٌ صفة والنصب اسکتاء ( اُوْلی الاربة) آصحاب 
الحاجة لی الشہاء (ِ الرجال) بآن لم ینعشر ذکر کل (آر الطفل) بیعنی الاطفال ( الذین تَمْ 
َظهَرْوْا) يشلعوا(علی عوزات النساء)للجماع فیجوز ان یبدین لھم ما عدٗما بین ألسرۃ والرکبة 
( وا يَضْربْن بِارجُِهيَلْعْلمَ ما يُخُفينَ مِنْ بھی )من خلحال یتقعقم (وَثوبُوْا ی الله جَمنًا 


(۸/۸۴۱5٢. 


گی جلالید شریف (حمغ) )۰) (6بے) 
زائکخوا می بنكُموَالشلسَ من عبادكُم زامانکم“ ِن ککو لو ره اللَِّن 
ہے سے سے سے سے سے اس شس سی و > نو تہ 
یه الیؤمنون) مہا وقم لکم من النظر السنوع منه ومن غیرہ (لَعَلكُمتُقْْحونَ) ٹنجون من ظاد 
لقبول التوبة نہ وفي الأیة تغلیب الذکور علی الاناث ۔ 
بے شک فمادہ مین مودقں ےک دہ انی ناہو ںکو ھکر رس ہراس جیز سے بج کی طرف دنا ا سی لے 

جائز نل ہے اور وہ ٹیش مگ و ںکی تفاخل تکریی ہر ا گل سے بش ٹاک ان کے لئے چنز نیل سے اور 
می ما ا ہر نکر یی ابی سد تد با سوائے ای کے جو ظا ہر ہو جائۓے ال سے مراد رہ اور دونوں ھیں ہیں ان تنس 
کے لے ا نکی طرف د یکنا چان ہے گر نے ان میشرنہ دوش سے ایک صورت می اور دوسرئی صورت کے مطالقی کی 
تما ہے کیوکہ ال شی لت کاگمان ہوتا ہے۔ اس لے اس کے درواز کو ینرک نے کے لئے ای قو لکوتز یع دی کی ے 
اوران خوا شی نکو چا ےک وہ ا ےگ یئن پاٹ دی رکنش لین این سرزگرون' جن ےک چبادر سے ہاش فکررنس اورد 
از هن تکوظاہرشکریں لین پشیددی رکش جس سے ماد چجرے او رآتھیلُوں کے علاد ش مم ہے اس صرف اپنے خو ہروں 
کے ساتے اہ رکریں وف یی کا شال سے مرادش ہر بی اپآ کے سامئے ا و بروں کے اؤایزاز 
کے ساس یا اپے ڈول کے مساسئے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے ساسئن یا اپنے بھائیوں کے سام یا اپ کٹچچوں سے 
ساٹ پاپ بھا جو کے ما ئے اگ خوا جن کےسماتے یا ان کے سائنے ج نکی دہ مک ہیں تان کے لئ اس ان نکی 
طرف دیکنا چا ہےالبہ اف سے لے رانک دبکنا ان کے لی بھی چا نہیں ہے شو ہر کے علاو وی کے لے بھی اس 
رف د یکنا ترام ہے۔ اس کے ذر یکا فر گور ار ہو جا گی مسلمان خواشن کے لئے جائونیں ہ کہ ووان کک 
ساتے بے بردہ وں اوج نکی دہ مالک یں ان مل غلامپھی شال ہوں کے یا چرچ آنے وانے لین جوکھا نا کھانے کے 
ئے آتے ہیں فی کوک لا یں بت یہاں پرافط فی پرعف تک دجرے ز ڑم کی ے پ پچ پیل گی دج سے ال پرزھر 
ڑا عجائ ےگا یہاں لا سے مرا دلو یی یں خواجی نکی طل ب نیس ہوتی بجی دہ مردکہ جن کے جن بات منتشرخہیں 
ہدتے یا گر سچے میہاں پر لفڈضخل' اطتقال کےٹع مس ہے جو لایس ہوتے مین وات ف نیس ہوتے خواتین کے پپشیدہ 
معالات پہ یت کے ارے یں چاضنے) ا اشن کے لے ئن ہےکردہوان کے سمائے اپ ٹکو ظا رک 

ز ہیں ج ناف اورگھٹنوں کے دسیان کے علادہ ہو اور دہ اپ پا کول نہ ماد یی ت اک ا نکی زیت جو ظا ہر ہے دم پت یل 
جائے نا ایب ن بای اورقم سب ایدتھا یی بارگا ٹن و پکرو! اے مومو! اس پچ کے ائے ے جو ےمنوغ نظر 
کے جوانے سے وائع ہو گی ہو ا اکی کے علادہ جکام ہیں کہم کامیاب ہو جاؤ شک ان سےنجات پا چا اٹ فو بہ کےا 
اون ےکیاصودت یں ا يآ یت می مردو کا کرخواجن کےمقابلے می تخلیب کے طور کیا کیا سے ۔ 

(وَلكِخُوْا الایامی مِنگُز) جم ار ٹوھی من لیس لھا زوج بکرا کانت و ٹیب ومن لیس لہ 


و ساسا تی ا وھ رو ضس ما وا سی 
(۸٥۱۴5٢.‏ 


نج 


قسْد“ وَاللَهُ وَامٌ عَلِيْمٰردم 

ملگٹ تَمانَکم انرم رن عنم هم عیرس وَاتْزْهُم ِن کال اللہ ال اکم وا 
تُکرِمز کم علی کاو رن ارذ تََصَُ مرا رض العیرۃ الذُنِ*وَمَنْبُكرِمْهنَ 
الله ِن' بد اِكَرَامھِنَ عَفور رَحِيمردم) 


زوج وھذا فی الاحرار والحرائر ( والصالحین) آی الیؤمین (مِنْ مبَاوكُم وَِمايگُمْ) و یبّاد من 
جموع عَید( ون يَكوذُوْا) ی الاحرار (كرَا يُيھمُالل) بالعر (مِنْ تَشْيه واللّه وَىيمٌ) نعلقہ 
( عَلِيْمٌ) بھم. 

اورشم اپ ش سے ایا“ کا ما ںعکروادو بلفظ اھ “ ات سے اس سے مراددہ خاقون ہے شی کا شوہرت ہوثواہ 
و وکوارگی ہو ا یا طلاقی یاقد ہواور ے لف ا آزادمردوں اورآزادگورتوں کے لے اسشعال ہوتا سے اور کیک لوکوں میتی انل 
ایمان جوضہارے بندوں مل سے میں اور تار ےکنیٹروں نل سے ہیں لف 'عباؤ عبدکی جع ےاگر وو ہوں لی آزاولوگ 
خر یب ہوں تو الد تی یس خوشحا لک د ےگا شادی رن کے تتچے ی٤‏ پےفضل کے تحت اور ای رتعالٹیٰ وصعمت دالا ے انا 
خلوق کے لئ اورعلم رک والا ہے ان کے بارے جمل۔ 

( وَلیْسْتَعْفْف الذین لا يَجِدُوْنَ يِگامًا) ای ما ینکحون بە من مھر ونفقة عن الزنا (حتی 
يك اللہ) یویٔم علیھم (مِن تَضْيه) نینکحون (والذین یَبعَفُونَ الکتاب) بمعنی المکاتیة ( نَا 
مَلَگٹ آیںانکم )من العبید والإماء( فکاتبوھم اِنْ عَلْمفِبهمُ حَيْرَا) آی آمانة وقدرة علی الکسب 
لاداء مال الکتابة وصیغتھا ملا :کاتبتك علی آلفین فی غھرین کل شھر آلف فإٰذا اَذيمَھا فآنت حر 
فیقول قبلت ( وَاثُوْهُم) اَمرٌ للسادة( قِنْ مال الله النی اتاکم) ما یستعینون بە فی آداء ما العزموہ 
دکر:( وکا ثكحرهُوافتیاتکم) ای زمائکم (عَلَی البفاء) آی الزنا (إِنْ اَرَدْنَ تُحَطُنَا)تعفقًا عنہ؛ وهذہ 
الارادة محل الاکراہ فلا مفھوم للشرط (لَبَهوْ١)‏ بالاکراہ (عَرَض الحیاۃ الدنیا) نزلت فی عبد 
الله بن اِي کان بُگُرهُ جواریە علی الکسب بالزنا (ومَن بُكرِهوُنَ فان الله مِنْ بَعُد إِكرَامِهنَ 
َفُوْدٌ) هن( رَحِیْدٌ)بھن۔ 

اور جولوک یا ھی ںکر ھت ہیں ریچ ےک یکوش کرک چا ہے لین جولوک مپراور نہ کے جوانے سے کا نمو س۷ر سکت 
یز سے بنا اہ یہاںک کال تال یٹ کرد ےکی یں فرای اکر دےاپےفضل سخ ےا کی 
ا کک ا مایا چا کا یی دیحوت دی سک یش ہے سی یش چپ حخے 


۴ً و٤‎ 


گی جلالید شریف۔ (غ) ١۶ب‏ 


وذ رآ لَيكُمْ ایت مُت وَمَتَلايَنْ الین عَلزا بن قييكم رَمَرْعكللمَييْرُرەم 


اوروولوگ ھتاب حلاش کرت ہیں بیہاں برلفظ مک تبت کےسعقی جس ہے الن لوگوں کے ساتھھ جن کے دہ ما تک ہیں لڑتی جو 
خلام اود ج کنیٹ ری ہیں تم ان کے سات کاب ت کا مجاہد ہک رلو اگ رت انل بارے یں بھلائی جات ہوشتتی ابانت کا شم ہواور 
کنایت کے ما لکی ادا گی کے ل ۓکھائ یر ن کی صلاحی تکاعلم ہوا ےک کہ یل تہازنے ساجودہ راد روپ کےجونش میں 
دوپینو ںکاکمای کا ماب ہکرتا یں ہرمینے اک راد اواکرتا ہو جب تم اے اواکر وو ےو تم آزاد ہو ےت وہ جواب مل 
ےک می بیقو لکرتا ہوں اورتم انی دو یگ مآ ائوں کے لئے ہےاللتھا لی کے مال یش سے جوا تن ےتہہیں دیا سے لڑنی 
جوادا ئگ یتم نے ان پر لاز مکی ہے ا بارے یش ا نکی حددکرواورقم اپئیلرکیو ںکولیکنیرو ںکوجبور نہکرومکنٹی بیز 
کرنے پر اگروہ پاکدائٹی انقیارکرنا نا ہقی ہیں بی ارادہ بیو رکرنے کےکل میس ہے بی شر ط کا مفپوم نیس رکتا ماک تم یی اس 
بیو دکرنے کے ذر یچ دنیاوئی فدہ حاص٥‏ لکرلو ےآ یت داش بن ای کے بارے می ناذرگ ہوئ تھی جھ اپ یکنیٹرو ںکوزنا کے 
ذ ری ےکمانے پرہجبو رکرتا تھا اور جھ یس مجبو رک ےگا تذ الہ تال ان کے مجبور ہو نے کے بعد ان کے لج مففررتتکر نے ولا 
ہے اوران پر دن مک ے والا ے۔ 1 
(وَکقد ارتا یکم ایات مبینات) بفتم الیاء وکسرھا فی ھذہ السورة؛ بین فیھا ما ذکر: او 

كت (َمَقلَا) خبرًا عجھبًا وھو خبر عائشة (مّیَ الذین عَلَوْا مِنْ فلز )ای من جنس آمثالکم 
آی آخبارھم العجیبة کخبر یوسف ومریم (وَمَوْوطَة للتَقينَ) نی قوله تعالٰی ولا تَاحْدْكُر بھتا 
وی اللہ )( ولا رذ وه طََ الیؤمنوں) الخ (ولا رذ نو ُكْ) الۃ (بمطکہ اللہ 
أن تَهُوقُهْا) الخ و تخصیصھا بالمتقین لاتھم الینتفعوں بھا ۔ 

جم نے تار طرف دا آیات ناز لکی میں اس میس ”نیپ ز بھی ہڑھی جاسکتی سے اود ذ ہی پک ھی جاعتی ہے دہ 
آ ات کی سودت یل یی کی مل بات ا نے بیا نکیا ہے جو ذکر لگن ہے یا ہا چ کو بیا نکر لی ہیں ا کی ال دہ 
یب تر ہے ہوسیدہ عا کے بارے جس ہے ان لوکوں کے بارے میں جوقم سے پیلگزر پچے ہیںلینی جوقم سے لوک پیل 

: 7 پچ ہیں اا نکی جیب نروں ٹیس رت بوسف : حضرت ریم دخیم رکا وائی ے اور ہے پہیزگارلوگوں کے لئ لیوحت 

ہے اس سے مرادائف تھا یکا بیف ران تقاب 

' تنم ان دولوں کے بارے شی اللدتھالی کے دن کے جوانے ےکی نیی کا مظاہ یی سکر'“ 

(اکی کے علادو ہے )”اود ج بت نے اس بارے من سنا مومنوں نے بیگما نکیو ںی کیا“ 

کی کے علادہ بے ہے اود جب تم نے اسے سناف تم نے ہہکیو ںی سکہا“_ 

"اور انشتا ی میں دع امت ےکم دوبارہ ایا ( د٢‏ )““ 


۴ و٤‎ 


گید جلالیں شریف (عرع) )۷) کی (ڈپ) 
لور لسوت و ازض *تَلْ تورم كَمنْک وھ متاخ + اطخ فی ز زّحَاجَة 
سی اھ رت کر از دی ول کو راو ھک زا رع کد ری 


تَضی 


ڑھ۔ 


غوَللَمَتَنْمَنْۂ از ٭وْرعَلی نر ٭يھیی اللَالَوِمَن بَنَا وَتَضْرٍبُ١‏ 
سو لِلَاس* وَاللّيكُل مَیْوِعَليْمٌ عَلیھُہروی 


خ٤‎ 


یہاں بے یہیزگادو ںکوخاص اس ل ےکہامیا ےکیونکہ ودی اس سے لقع حاص٥‏ لکرتے ہیں۔ 
( الله للهُ تُوْرْ السَسٰوٰتِ و لزض) آی مُتورھا پالشٹس والقبر (مَکَلُ ُورو) ای صفته فی قلب 
الیؤمن ( كَيشک وو فَيْهَا مِضْبَامح* الَيضْبَاحُ فی رُجَاجَوٍ) ھی القندیل والمصباح السراج ای :الفتیلة 
الموقودة والشکاۃ الطاقة غیر النافذة؛ ای الانبوبة فی القندیل ( الزجاجة کَنَهَا) والنور فیھا 
( گب ذُرىٔ) )ای مضيیء بکسر الدال وضبھا من الدرء ہبعنی الدقع لدفعھا الظلام؛ وبضبھا وتفدید 
الیاء منسوب إلی الدرٌ !اللؤلو (يُوقُنُ) المصباح بالماضی؛ وفی قراء ة بمضارع آوقد مَبْيًْا لسشفعول 
بالتحعانیة وفي آخرق تُوقَنُ بالفوقانیة, آی الزجاجة (مِن) زیت ( عَجَرَوَ مبارکة زَيمُونَولا مرو 
لا عَريِيّةَ) بل بیٹھہا فلا یضکن منھا حر ولا برد مضرین (یَگاه ھا ُء وَلَو تو تَْسَسْه تار) 
لصفائه( تُورٌ) بہ(علی تُورٍ) بالتار: ؛ ونور الله ای ھباہ للیؤمن نور علی نور الایبان ( يَهىِی اللہ 
نُورو) آی دین الإسلام من َمَاء وَیَضْربُ) یبن( الله الامثال ِلّاس) تقریبًا لاٹھامھم لیعتبروا 
فیؤمدو!( والله بل قَیْم عَيیۃٌ) ومدہ ضرب الامغال . 
اتال یآ سمانوں اورز مج نکا ٹور ہے نی نیس سورع اود جا ند کے ذ ریچ روش نکر نے والا ہے اس کے فو رک مثال یی 
صن کے ول میں اہ کی صفت اس مکے 7( طاقی )کی طرع ہے جس میں راغ موجودہوتا ہے ادددہ تراغ ایک قند یی ش 
ہوتا سے لفظ' 'زجاجة'قندی کو کے ہیں اور مصیائ'' جاک وکھتے ہیں لڑنی دو فتیلہ :سے جلایا جات سے اورمککو اس طاقی 
7 کے ہیں جس مج لکٹرینیں ہوقی ال ے ماوق کی دہ کہ ہے (جہاں برح رگی جائی ہے ۳ وق ہیں ےلچن 
اکی ش دوشن ہو نے کے اخقبار سے یوں ہے جیے دہ چدارسارہ ہوشنی ررش نکر نے والا ہواس می ''ر زی پڑھا جا ےگ 
او ری بھی بڑعی اتی سے رفظ الدرء ' سے ماخوذ ہے کامعی دورکر ہے ا کا وجہ نے ہ ےکہ متا رگ یگودورگردتا 
ہے اوراسل پر یی بھی پڑشھی جا ےگ اور ى شدیی ڑا جا ۓےگی اس صورت می یہ لف نوز کی طرف مطسوب ہوگا 
ننس کا مطلب موتی ہے (اسے جلایا جانا ہے )شش اس تراغ کو جلایا جانا ہے بی لفظ شی کے سا وبھی پڑھا جا سکنا ہے اور 
ایک ق رت کے مطاقی مفار ا کے سا دبھی بڑھا چا اکنا ےاوراسےجبول کےطور بھی پڑھا جاسکت ہے اوراسے طائب اور 


۴ً" و٤‎ 


چگیی جلالید شریفے (<غ) 


لا وو مو 


فی بت اق اللّهََن ره ضلۂ يُحََخ لَد وه باْعْر وَلأصَاِروم 
ِجَالَلَانلْهيْهمْتَعَارَة ولا یع عَْ کر اللہ وَاقام الصّلوة وَایْتَاء الٌکوۃ٭ يَحَافُؤْنَ یوما 


تََقَّبْ وت اقب وَالَبْصَازروم 


عاضر دوفو ںمیخوں کے ساتھ بڑھا جا کنا سے وو قنم لی ال مارک ددشت کے نیل سے جلقی سے جوز ون ے 
مخری یں ہے بلکہان کے درمیان ہے اس لئے ا م کر پا یڈ نیس ہو ہو جونقتصان دو وی میں ور اس ج7 
شہ ہکا اکر ناسےآگ دی ےکک دہ طاصاف ہے ددورے حول فور کہ ےب سے 
رکھتا ہے اور راد تھالی کا فور سے نشی الف تھی نے مو نکوا لکی ہہایت دی ہے بیفور یمان کےنورر۔ اود تةائی ٦آ‏ رنر تا 
ےدک لام ری ہداس ںا جا شقل بر نک ےلواوں 
کے لئ ای کہا نک یکچہ کےقرجب ہو جا میں تاکددہ ال ےعیرت عاص لک می اور ایمان لے؟ نیس اور اق تلٰی ۔ 
اعم رکتا ہے اس لے اس نے مفالی یا نکی جو ٌ 
اق وب ) مععلق پیسیع الاتی (اَْنَ الله آن تُرْكَمَ) تعَظُم (وَیڈگر فِیھا اسم) بتوحیںہ 
(يَْمٌ) بنیہ الموحدة وکسرھا :ای يصلی (نَهُ فِيهَا بالفدر) مصدر ببعنی الغدوات :ای الِبُکر 
( والاصال) العفَایا من بعد الز وال۔ 
گھروں میں ىافظ َيۂ' انیل ہے جوآ گے کا انفدتھائی نے ااز تہ دکی ہ ےکہ بن دکیا جاے لڑنی ا کی 
خشظست کا ذک کیا جا اوراس نی ا کا نام لیا جاۓ نیقی ا سکی تو میک 7 ٴ زگ وکیا جاۓ اور ا کی با کی یا نکی جا ا ںکو 
زی کے س ایی پھا جا مکنا ہے اورزم کے سا بھی بڑھا جاسکنا ےش مز اداکی جاے اس کے لئے (نچنی اوہ تالی کے 
لئ ا نگھعروں میں افڑ'' مد مصدر ہے ا لکاصعنی حددات ہے ال سے م راوس ہے اور 'الاصال ''اس سے مراد ام ے 
زوال کے بعدکا وت ے_ 7 
(رجَال)فاعل یسبٔع بکسر الباء وعلی فتجھا نائب الفاعل لە ورجال فاعل فعل مقدّر جواب 
۱ سال مقدر کآنه قیل امن یسبحە؟ (لَّا تَهھيھرْ تجارۃ) ای شراء ( ولا یم عَن ور الله واقام 
الصلاۃ) حذف ھاء اِقامة تخفیف ( وَِیقّاء الز کواۃ یخافوں یَوْمًَا تقَلَيَ ) تَفْطْربْ نے القلوب 
والابصار) من الخوف. القلوب بین النجاۃ والھلاك ٠ ٠‏ والابصار ہین ناحیتی الینین والغمال ٹھو یوم 
القیامة ۔ 
دو مرد ولفظ "سک ا فاعل ہے بس ح٣‏ اب از گی جات گی اود اراس پز یھ پڑیھی جا ذ یا لکا 


(۸۸۱۴5٢. 


یکن جلالید شریف ((غ) 0ب) 


و وو او و و او و سا ما و ےی ۶ے فا کاو راو بے یکو سو 7 
یجزیھم الله احَسَنْ ما تلوا َیَربتهُم هن فَصْلهٴ وَاللَه رق من يَمَء یر جسٌاپروی _ 
6 جو نس ا وگ 


وَالْذِیْنَ كَفرُوْا اَعْمَالْهْم کسراب, بقيْعَة بَہْ سَبْة الظمَان مَاءَ “ ختی إِذَا جَاءَه لم يَجِده دَیْنَا 
َوَجََالله عِنَكۂفوَفَة سب“ وَالله سٌَِ لْسَاپروی 


فا ئل ہوگا لخ جال ''فئل ہے ال مقدن لک جو جواب ہے ایک پوشیدہسوا لک" کو یا کہا جا کہا کیٹ کون 
انکر ےگا ؟ ج نہیں ذاخ لنی ںکرنی تار ت م]فی فروشت اور نہ بی خر یدالل تھا لی کے ذک سے اورنمازقائ مکرنے سے یہاں 
پتحخیف قا کر نے کے لے" ''کاحذ فکردیاگیا ہے اور زکو ۃ کی ادا گی سے وولوک ڈرتے ہیں ال دن ے چپ ہدل 
7 کے یجن مخفطرب ہو بائمیں گے اع ون یش دل اور آھعیں تو فکی وجہ سے دل مجات اور باکت کے درمیان 
(اشطرا بکاشکار ہوں گے ) او ہنیس دانمیں اور بای بپکنارو نکی طرف دکیددی ہو ںگی ال سے م راد قیام تکارن ے۔ 

(ليجریَهم الله اَحْسَن ما عَیلٰ١)‏ آی ٹوابہ وآحسن بعنی حسن (وَيزيتَھُم تن قَشْيه واللہ 
يَرزْق مَن یَاءُ بعَیْر حِسَاب) یقال فلان ینفق بغیر حساب آی یوسم کن لا یحسب ما ینفقه. 

ال لی ت کال تال ایی رین جزادے اس چکی جوانہوں نگل کے ہیں یج ناب عطکرے یہاں پہ 
این :نین کےستی میں ہے اور ا تھائی اپ تخل کے ححت انیس مزید جطا کر ےگا اور اتا لی شے چاہتا ہے صاب کے 
خر رزقی عطا فہمادیا ہے کہا چاتا ہے فلاں صاب کے لق رشر ‏ خکتا ہے یی ووشرج یں وحم ت کر ےگ یا کر دوچ 
کرت ہو صا ب ہیں رکتا۔ 

(والنین كَفَرُذْا آعمالھم كَسَرَابِ بِقيق) جمم قاع :ای فی فلاة وھو شعاع یری نیھا نصف 
الدھار ٹي شقة الحر یشبه الماء الجاری (يحْحبّةُ) ینہ ( الظمان) ای العطشان (مَاءٗ حتی إ٥‏ جَاء٠‏ 
لم یَجِنْه فَينَا) مہا حسبه کذلك آلکافر یحسب آن عمله کصدقة ینفعہ حتی اذا مات وقدم علی 
ریہ لم پجد عہله ای لم پنفعہ ( ود اللّٰه عددَهٌ) اَی عدں عمله ( فوفاہ حسَابَةُ) ای جزاہ عليه نی 
الدنیا ( والله سَريمٌ الحساب )ای المجازاة. 

دولوگ جنہوں نے اپ ا ما ل کہکفرکا ا نک مال اک مرا بک رع ہے جو اک بےآب زگیاومیدان یش ہو راڈ 
”وا“ یم ہے گٗقی دہ زع جس پھھ(درشت ویر موجود نہ ہوں ال سے مراددوشعار ہے جو ین دو پر کے 
وقت شد یدگکری میں نظرہٴل ہے اور یچ ہو پالی کی مشابہ یسوی ہولی پے گما نکر ہے یش بھتا ہے پیا اننس اسے 
پا اور جب وەاں ے پآ تا ہے لو ا کے پا لکوی پیش پا جوا ن مھا نکیای اف رکی مشا ل بھی ای طرح ہے دہ 
تا ےکا کال یی صدقہکر؟ اسے فائدہ د ےگا یہا ںک کہ جب د وم جات ہے اور اپ پرور گار باراویش حاضر 
ہوا ہا اسے ا کا ل نیس متا لی ا کا فا مد وکیس مت لو ال تا یکو وہ پت ہے اس کے پا نی اپنشل کے پا نوہ 


(۸۸٥۱۷ )٥٢.0 


بکی جلالید شری (عغ) 


َكَشُلتِ فی َخر لهيَقعمَوْجٍوِن قزقہ مرحم قزقہ سکاب“ ظُلْمٰثٌ+بَعْضْهَافَرْق 
ےت سس رت رت ہج 
انَمْتَرَاة ابع َكُمَْ فی السُسٰوت وَالَارض وَالطَيْر صسَفي* کر قد غَلمَ صَامَة 


وَتَليْت وَاللّه عَلِيْم' يِمَا يَعلزنَ ررم 


اسے بدا صاب دے دا ہے تی ال لکی جزا دنا دے دیتا سے اور اللہ تھا لی جلدکی ساب لیے والا سے تی جلدکی بڑا 
د ۓ دالا ہے۔ 

(اَ) الذین کفروا آمالھم السیئة ( کظلمات فی بَحر لُجّیَ) عبیق ( یغشاہ مَومٌ مَن نَوْقِه) آی 
الموج (مَوجُ مَن فَوْقه) آی الہ وج لٹانی (سَحَابٌ) ای غیر ٠‏ ھذہ( ظلمات بَعْضْهَا توق بَعْضْ اُظلبة 
البحر وظلمة الموج الاول وظلیة الثانی وظلیة السحاب ( إِذا اخْرَم) الناظر ( يَنَهُ )فی ھذہ الظلبات 
نم یگ يَراهھا) آی لم یقرب من رؤیتھا (وَمَن تم يَجْعلِ الله لد ُورَا کا كُ مِنْ تُور) آی من لم 
پھدد الہ لم یھی 

دولوک جنہوں نے اپنے بر ے اعم لک صورت می سکفرکیا ا نکی عثال اس تارب یکی طرح سے جوسندرمیش ہو ج گرا 
ہولشن یم ہواسے ڈحانپ نے ایک مو او کی طرف سے اورال کے او پر ایک اورموع ہہوسشقی دوسری وخ ہواورانل کے 
او پ ایک حاب شا بادل بھی تارییاں ہیں جن مج سے ایک دوسری کے اوہ سے لڑنی سندرکی تار بکی بی صو نکی تا رگ ی٠‏ 
دوسریی مو نک تار بی او اد لک تار کی جب کات ہے نینی یھ ونس اپ ات دکوالن جاریکیوں یں و وہ ا ےککیں دک 
رت سان و ون ےت 
کو ال تھاٹی برا مت طعیب یب شکرے وہ ہرایت عاص٥‏ لی ںکرکتا۔ 

( امت آنّ الله يك مَنْ فی السموات والازض) ومن التسبیح صلا٥(‏ والطیر )جمم طائر ہیں 
الساء والارض( صافات ) حال باسطات اجنحتھت( كُلّ قذ عَيمٌ) الله( مَلَائه َتہیحة واللہ عَیبۃٌ 
بَا يَفعلُوْنَ) ليه تغلیب العاقل , 

کھاتم نے یں دیکھانکہاللتھالی کے ل تفع ما نکر ہے ہردہ یز جھآسانوں جس ہے اور جوز جن میں تع جس 
نما پڑہناجھی یۓے اور پہندر ےبھی (ص جکرتے ہیں ) می لفظط ‏ طا کی جع سے جو سانوں اورز جن کے درمیان ہو تے ہیں 
عصعف بائد کرشم انہوں نے اپنے پچھیلاۓ ہد ہوتے ہیں اتال انی سے ہرای کک نماذکواو کو امت ہے اور 
اشدتائ یع رکتا ہے اس یز کے بارے مس جودو٣‏ لک تے ہیں یہاں پعقل رک والو ںکا یہ کے طور پر ذک کیا گیا ہے۔ 


۴ و٤‎ 


بش جلالید شریف (حرغ) 
َللهِ مك السوتِ وَاَز ض× وای الله الْمَمیْرُروم 
ام تَا الله بجی سَعَااتٌ بل بََهثُميَْعَلَ گا قتری الوفق برغ ین عیں * 
َيَزلَ بن السَمَاء من ججَالِ ھا ِن'تَرَد عیب یه من بَمَاة وَمَضرِفُا عَیْتَرْبَنَا؛* 
گا سَنَ بَرْقه يَلعَبْ باانضاررم 
تب الله لب رَالَهار* رت فی ذلك لَرَةولی اانضاررمم 


(وَللّه مل السموات والارض) خزائن المطر والرزق والنبات ( والی الله المصیر ) المرجع ٠‏ 

اور اللہ تھا لی کے لے ےآ ساوں اور ز یی نکی بادشادی لڑقی بارش ہرذقی اورمباجات وغبرہ کے نز انے اور اد تال یٰ کی 
رف کی لو کر جانا ہے بجی وائیں جانا ے۔ 

( اَم قر آنّ الله یڑُجی سََابا) یسوق برفق (ُهٌ يوَث بَينَةُ) یضم بعضہ إلی بعض فیجعل 
القطم المتفرقة قطعة واحدۃ (ثُهَ يَجْعَلهُ زَّامَّا) بعضه فوق بعض (فَمَری الودق) البطر ( يَخْرۂُ 
مِنْ جَلَالِه)مخارجہ (وَیُتَول مِنَ الساء من ) زائدة(جبالِ فِيھّا )نی الساء بدل باعادة الجاز( مِنْ 
َرو) ی بعصه (َیصیْب بت مَنْ بعَاء وَيَصِْفهُ ءَن شی بعَاْ بِگاد) یقرب (َتا تَْ3و) یعانہ 
( قب بالابصار) لفاظرۃ لہ بای يَكطَنھا۔ 

کیم ن ےنیس د یھ کہ ال تھا ٰیپاد لکو چلاتا ہے یق اسے :رک کے ساتھ لے جانا سے پجردہ آنکیس ایک دوسرے سے 
طادیتا ہے می ای ککودوسرے میں مکر وا سے اورتفر قککڑو کو ای کککڑے کے اندر نا دا ہے دہ اسے' رکا ہناد تا ہے 
ین دہ ایک دسرے کےاو یر ہو تے ہیں گگرقم ” ووقی'لڑنی بای لکودبھتے ہوکہ دہ اس کے درمیان میس ےق ےی نے 
گی مہہ سے تر ہآ سمان سے نان لکر ہے یہاں پلفظ صن 'زائحد ہے پھاڈ اس میس لی سانش یہاں پہ امرف ) جار 
کےا عادے کے ذر یت بد لکامفہوم پید اک ایا ہے اولوں میس سے نشی اس یش سےئعض اہیے ہو تے ہیں پجمردہ اسے پیا تا 
ے ہہ چاہتا ہےادرک ے چاتا ہے بچھیرد تا ہے قریب ہ ‏ ےکہا لک جج ک7گھو ںکو نے جا لن جو اسے در پا ہو 
شی ا سکوا سی کر نے جائے۔ ‫ 

( یقت الله الیل والنھار) آی یاتی بکل مٹھیا بدل الآخر (ِنَفِیْ َيكَ) التقلیب (تَبرَةٌ) دلالة 
(لاؤلی الابصار)لاصحاب البصائر علی قدرة اللہ تعالی. 

اتال رات ارد نکوتبدی لکرد با شی ان مس سے جرای ککودوصر ےکی لہ یہ ک ےک رآ ہے بے شک اس یس لڑکی اس 
تبدٹی میں عمجرت ہیی ال ہے بصارت رن والوں کے لئے لڑحی بکعدارلوکوں کے لے الڈدت کی ذررت کے بارے میں۔ 


(۸۷۸۱۸۷٥۲. 


مکی جلالیں شریف (647) 
َالَعَلَق کل داتوينْ کاپ "نم مُْيَهشٍی علی یہت يِنهممَنْميِی علی رِجُلَیْيۃ 
َينهمْكْبَتیٔی لی ازج * علق الله َا تَا رو الله علی کُلٍ مَیْو قییرٗروم 
لن رك ایپ نے" الله هی مَنْيمَاءالٰی صِرَاط تُسَقیم (وہ) 
رَبَفُرْلرْدَمَتٌْ اللہ وَبالرَّمُزْلِ وَاَطغَ تُمَتولٰی فَرِيق تِنهُم مَزْٴ بعْد ذِلك * َمَا أُرلَيكَ 
بالْمزِیْیَردم 


(والله ملک ل)ی حیوان (مِنْمًا) آک نطفة(َْهّم من َِی علی بی ) کانحیات 
والھوام ( وَمِنهُمْ من بََ می علی رجْلَيْي) کالانسان والطیر ( وَمِنْهُم مَن يَْىٍی علی اَزبَع) کالبھائم 
. دالانعام (يَخْلقْ الله مَا یَنَاءُ الله علی کُل قَیْءقَیِیرٌ)۔ 
اورالل تھا ی نے پر چھ پا کو پیداکیا ہے مق ہرتیوا نکو پای سے شی نظ سے ان مل ے دوہ ہیں جھ پیٹ کے ئل 
لے ہیں سے سانپ ہیں اور دنگ رحشرات الار ہیں او بجددہ ہیں جو دو پنوس پر لے ہیں سے انسان اور برند سے ہیں اور یھ 
وہ یں ج چا پل پہ لے ہیں بی جاندرادر چھ پا ہیں اوراللدتعا لی جھ اتا ہے پیداکرد ینا ہے بے شک الد تعالی ہر 
پرفدرت رگتا ے۔ 
۱ لن انتا اایات مبینات ) ای بینات تھی القرآن ( واللہ هی مَنْ بّمَاءُ إلی صِرَاط )طریق 
(مُنعَقَی) آی دین الإِسلام: 
نے دا ات نز لک یں ٹف جو داش بن اس سے مراوقرآن پاک سے ادا تالی ص چاہنا ےا ے تم 
صرالم[ی راس ےکی طرف ہدایت دیتا ہے ال سے مرادد ین اسلام ہے۔ 
(وَیقُلونَ) آی السنافقون (امَنًا) صتقتا ( باللہ) بتوحیدہ ( ویائرسول) محمد (وَاطمَنَا) ھا 
فیا حکما بە.(ثْۃٌ یعولی) بُعرض (قَريقٌ قِنْهُمْ ىن بَعْ ذلك) عنه (وَمَا آولك) المعرضون 
( بالیؤمنین) المعھودین الموافق گلوبھم لالسنتھم ۔ 
اوروولوگ بی کے ہیں نشی منا فی کے ہی ںک ہم ایمان لاۓ لڑنی ہم نے تد کی ال تال کی ]شی ا سکی ت حیدکی 
ورای کے رہول پیج حفریت گ پراود ہم نے یرد کی ان ڈو کی جان دولوس نےعم دی ےپرد مع پیر پت یں 
نی ا راضکر تے ہیں نی ان مس سے ایک فربقی اس کے بعد ایا کرت ہے عالاکہ وہ اعرائ کر نے وانے لیک درمقیقت 
مؤ نیس میں شی جن کے ساتحعہ رک یاعگیا ہواورجشن کے دل ا نکی ز بانوں کے مطاب ہوں۔ 


(۸۸۷۸۷۱۷۱٥۱. 


ری جلالیں شریف (حرم) (ظاب) 


وا فو لی الله َرَسُوْلہ َِحکُم يَّنَهُمإِكَ فرِكقٰ قهُمتُِْصْردّرمم 

زان بَكنلَهمْالُعَؤمََڑا لہ مدرم 

فی فُلَزيهم مض آم رکفو ان تَحیْقت الله عَليْهم وَرَسزل“ بل أرلَيكَ مم 
لْيِموُرمم 

کان قزل لْمْزِٰيَِذًا دز نی الله رَرسزلہ َحكُمَتََمْ ارز سَہت َاکكَ ط 
َْرلَيكَ هُمْ لْمفْيْحْررم 


( وَِذَا معُوْا اتی اللہ وَرَسُوْلِه) المبلغ عنه (لِيَحْکُم بَيْتهُماِذَا قَریقّ مَنهُمْ مُحْرضُونَ)عن الجیء 
إليە . ۱ 

اور جب اکنل پلایا اتا ہے القدتعا یکی طرف اوراس کے رسو لکی طرف جو الک طرف ےن کرتا ہے تاکہ دہ ان 
کے درمیان فیص اکر ےا ان یس سے ایک فرب اع اضکر جا ہے مشقی ا ںکی طر فآنے سے۔ 

( ان يَكُنْ لَهُمُ الحق يَاتُوْا یه مُذْحِنِينَ)مسرعین طائعین . 

اور اگ ان کے پا ع ہوق وہ ا کی طرف اذعا نکی عات می آۓ لی جزىی سے فربانبردار یکرتے ہے 
آئیں۔ 

(یْكُلوْيهممَرَش) کفر ( آرٍ ارتابوا) آی شتگوافی نبوتہ ( ام َعَائُونَ آن مَجیق اللّه عَلَهھم 
وَرمُولَة) فی الحکم ای فیظلموا فيه؟ لا( بل آولثك هُم الظالمون) بالإعراض عنه. 

گیاان کے دلوں یں بیارکی ہے مج کفر ہے یا دہ لوگ حم کک تے ہیں لڑنی ا سکی خہوت سم ککرتے ہیں یاددے 
توف رکیج ہی ںکہ ال تی اور ال کا رسول ان بن مکرمیں گے لی فیصلہکر نے میس ان کے ساتھ زیادی .کریں گے نہیں ! 
لہ یہی لوگ الم ہیں جوم پھر لیت ہیں۔ : 

(َهَا گان کول الیؤمنین ِا مُهوْا ِقی الله وَرَسُوْيه يَحَکكُمَبَْتَهُمْ) ای ؛الگول اللائق بھم (آن 
َقَولوْاسَغْتًا وَاَطعنَا) بالإجابق( واٌولئك ) حینئنِ (هُمُ المغلحون) الناجون . 

بے شک ایمان والو کا ےکہنا ہوتا ہے جب نیس الد اود اس کے رسول یاطرف بلایاجاتا ہے اکردہ ان کے درمیان 
فیک یں شی ا نکابیقول جوان کے رگن ہ ےکردہ کے ہی کم نے ک نلیا اد ہم نے اطاعح تک ]شی بھم نے قبو لکیا اور 
بجی دو لیگ میں جکا مال ی حا لکرنے والے میں نشی غجات پانے والے ہیں۔ 


(۸۱۴). 


مکی جلالید شریف (تعغ) الا 


وَمَنْبُطع الله وَرَسْولَه وََخَس الله یه فَأَرلَيكَ هُمْالَْززوّردی 

وَاَسَمُوْا بالله جَهٰة لممَِيهمْ لین امَََهَُم لَحْرَجْنَ* قُل لَاُفْنزْا* طَاعَة ترزقة“ و الله 
عَيْر'يِمَاتَعملودُردی 

مل َييْوالّہوَاَِيوا الَْزلَ٭ تن تَوَوْقَنَّ علَه تغل َعليِکُم ا یئم“ رر 
گر وو کر ما ہر کی لو پا و کا رس لا و پر 

توليعُوْة ھدوا وَمَا عَلَی الْرّسُوْلِ الا لغ الْمِيْںرەی 


(مَّمن یع اللہ وََسُوْله وَي اللّہ) یخافہ (وَتَتَقهِ) بسکون اٹھاء وکسرھا بان یطیعہ 
(اولئك هُمُ الفائزون) بالجنة . : 

اود نس ال کی اطاع تکرے اوراسی کے سو لکی اطاعم تکرے اور اللہ تعاٹی سے ڈرے نکی ال سے توف زدہ 
رہےاوراں سے چ یی ا کی فر مار داریکرے اس میں ”کو سا نبھی پڑھا جا سکم ہے اور زا بھی ڑھی چاسکتق سے 
جیلو ککامیاب ہیں جو جن کی (کامیالی ) حاص٣‏ لکرس کے_ 


سوا الله جهَّ آیماتھم) غایتھا (َین اَمَزهمْ) بانجھاد ( خرن فُل) لھم (لاتفیلوا 
َائة مُعْرَْةً) لی خیر من قسکم الذی لا تصدقون فيە (إِنٌ الله حَبيْر بَا تَْلونَ) من 
طاعتکم بالقول ومخالفتکم بالفعل ۔ 

اور دو لوک اللہ کے نا مک اکم اٹھاتے ہیں پور غرت کے سات ھک اکر نوس عم دوشنی اہر ےکا وولول ضرور 
یں ےق ان سے ف ما ددقم لی عم نہ اھا2ءمناسب طر یق سے فر مانب ردار یکر ناتمہارے ال ل ضحم اٹھانے سے مبتر سے جو 
ضہ ہو بے شک اللدتائی ہار کل کے بارے یس باشجر ہش تہاری وبائی فرمامبردارکی اور ہار می خلت کے 
بادرے ہل جاتاے۔ 

(قُلْ اَطِیمُوٰا اللہ وَاَطِٰيعُوْا الرسول فٌإن تَولوْا)عن طاعتہ بحذف اِحدی التاء ین خطاب لھم 
90 عَلَيْو مَا حُتْل) من التبلیغ ( وَعَلَيكْم هًَا حُتلَمٌ) من طاعته ( وَإن تُطِيعُوْہُ تَهْعَدُوْا وَمَا عَلَ 
الرسول إِلّا البلاغ الہبین) اَی التبلیغ البین: 

تم فرمادوقم لوک ان کی اطانعت اوررسو لکی اطا حم تکرو اور !ٗ دہ منہ ھی ریش ا کی اطاعت سے یہالں بر ایک 'ت'' 
گاعذ فل دی اگیاے یہان لوگوں سے خطاب ہب نو بے شنک اس رسول پددہ ذمرداری ہے ج کا اسے پابن کیا گیا سے تی 
تادرق پردہ نز لازم ہے جس کات کی پاین دک یاگیا ہے بجی ا کی خر مانبردای اور اگرتم ا کی اطاعح تکرو کے تم ہرایت 
پل گے اوررسول کے ذےصرف داع لور پ بین لازم ہے شی دامح خنغ ازم ے۔ 


۲ "٤ 


ىّی جلالیر شریف (عغ) )0۷۳ 1 
دوس سد روس چو پچ چجچر چدڈژچوچچچچچہچ ھچ چچچچ ہچ چجر 


مہو یج وی مو 
لَذِیَْ بن لَْلهھم ”وَلَمَكتنَلَهُم یتم الِّی ازتطی لَهُم رَلَمَدِلَهُمْ بن !تقد َهم اما 


َِْذوْیِیلَأيُفرِكُودَ بی شَْ* رن لد وك ارلیت غ آئیڈزی ' 
ا تَحْسَین الین قرو مُمجزیْنَ فی اَْرْض؟ وَمَأوُمْ ار وَلَِنْس الْمَصِیْررەم 


(وَعَدَ الله الذیں امَنُوْا مِنْكُم وَعَلوْا الصالحات لََْمَخْلقنهمْ فی الارض) بدا عن الکفار 
(كَمَا ستخلف) بالبناء لنفاعل والفعول ( الذین مِنْ قَبْلهھم) من بنی سرائیل بدلا عن الجبابرة 
( لکن لم دِیْنهُمُ النی ارتضی لَهُمْ) وھو الْإسلام بآن یظھرہ علی جمیع الادیان ویوسم لھم فی 
البلاد فیلکو تھا (وَِمتلهُمُ) بالتخفیف والتشدید (مّن بَعُد عَوْفِهمٌ) من الکفار ( اَمْنًا ) وقں آنجز 
الله وعدہ لھم ہما ذکر وآٹنی علیھم بقوله یَعْبْدُوْتَيی لا يُفْركُوْنَ پی قََّْا) هو مستانف فی حکمر 
التعلیم (ومَن كَقَرَ من لك) ٔإنعام منھم یہ (فاولتك هُمٌ لفاسقون) داّل من کفر ب بە قَتَلة 
عشان رضی الله عنه فصاروا یقتعلون بعد ان کانوا اِخوالًا ۔ 

تم یس سے جولوک ایمان لا ے اور یکل کے ان لوگوں کے ساتھ اتی نے بے وعد ٥کیا‏ ہج ےکہدوضردرآئیش ز من 
خلیفہ بنا ےگا کطارکی لہ پہ جیما کال نے قلیف بتایا ال لئ وم روف اورمپول دوفوں طرح سے پڑھاچا تا ہے“ ان 
و ںکجوان سے یلق نامرا ے؟نہیں اگ کا کہ ا ھا ود ووان کے دی کشر دی کر ےگ جس 
سے دہ راشی ہے ال سے مراداسلام ہے ششک اسےقھام ادیان پر طال بک د ےگا اور ان لوگو ںکوتام علاقول میں سعت عطا 
فرماۓ گا اوردہ ال کے ما لک ہو جانمیں کے اور ان لوگو ںکوجبدم لکر د ےگا ا سک یخفیف اورتشد ید کے ساتح دونوں طرح 
بڑھا جا سنا ہے ان کے خوف میں نے کے بح دش یکفار کے جوانے سے جب دہ ام نکی عالت ی ش1 جانمیں کے اللدتعالی 
نے الن کے مات کے ہو تے اپینے دعد ےکو پور کیا جیا کہ بکود ہوا اود ب ےکی ہک ا نکی تحری فک جوا نے فر مایا ہے ووللگ 
مرگ عباد تک تے ہیں اورد ہلوگ س یکو می را ش ری کنہی ںبراتے یہاں پر ہہ تھلرمتائقہ ے جوقلیل ےم میں ہے اور چھ 
اس کے بعد یکفرکر ے یی ال تھا کی طرف سے ہونے دالے افعا مکاان میس سے تہ بی لڑگ فا ہیں اورسب 
سے پچ مس تن کفرکیادوتحخرت عثان کے تقاتین ہیں جھ بھائی بھائی ہو جانے کے بحدایک دوسر کو لکرنے گے۔ 

موا الصَّلٰة وَانُوا الوُکوۃ وَاَىلیْموا الرَسُوْل لَعَلكُمْنُرْحَمُوَ ای رجاء الرحمة ٴ 

ٹم خمازہقا ھمکرو کو ٣‏ اد اکر رسول کیا اطاعح تک وت کت پر مکیاجائے۔ شی رق تک أمر ہو- 


ےھ 


(لَاتحْسیَن) بالفوقانیة والتحتانیة والفاعل الرسول ( الذین كَقَرْرْامُعْجِزِی) لنا(فی 


۷ًٔ و٤‎ 


جائری جلالیں شریف۔ (رم) (۳۱) 


(اے) 


س00ا0ت مت 

رت“ مِنْقُل صَووَالَجر وَجِیَتَسَعزْنَ كت اد٥‏ 

لٹ عزرتِ لَكُم "لیس عَليکم زا لغ ماخ تَفْتف ٭َزلزد عَليْكمبَعْضْکُْ علی 

َعْضِ* كذلِكَ ین الله لم آلاین* وَاللَهُ َلِيْم حَيمروی 

تو مہ یس یے ‏ تر تھیۓے۔ 
الارض) بآن یفوتوتا (وَّمَاوَاهُمُ)مرجعھم ( انار وَلَنْتَ المصیر ) المرحہ هی ۔ 

اور مان رکرو اس ناپ و عاضر دوفوں طرع کے کی کے ساتھھ پڑھاچا ٣‏ تاس سے فائل سے مراد تی 
اکم ہو گے ان لوگوں کے پارے می جنتہوں ےک کی و کے والے ہیں شی زین می کہ وو نہیں فو کرس 
کے حالائکران کا مھکانران کے داب یکی پچ جنم ہےادردہ بہت برا مھکانہ ہے نی وا یکی نچ ے۔ 

لها دن َو وك لن ملگٹ آنتائگز)امی سید الما ( تین تر لئی 
الْعْلَمَ مِنگمْ) من الاحرار وعرفوا آمر النصاء ( ثلاث مَرٌاي) فی ثلائة اوقات (مِن یں مَلوو 
بجر معن تقَمُوْنَلَكد ان الَہیْر3) آی وقت نطھر (زمن' تق مَلاۂ انتا“ کنٹ عزرے 
لغز) بالرقر خبر میعداً مقٹر بعدہ مضاف وقام الیضاف إليە مقامه بی ھی آرقات: وہالنصب 
بتقدیر آوقات منصوٰبًا بدلا من محل ما قبله قام المضاف اليه مقامہ: وھی لالقاء الثیاب تبدو فیھا 
العورات (لَیْس عَلَیْگُو وَلا عَلَيْھز) آی الساليك والصبیان (جْنَاك) فی الدخول علیکور بغیر 
استثذان ( بَعْتَهْن) آی بعد الاوقات الثلاثة؛ ھم ( طوافون عَلَیْكُمُ) للخدمة( بَمْصُکُم) طائف (علی 
ُعْض ) والجبلة مؤکدة لیا قبلھا ( کذلك) کیا بیّن ما ذکر ( یی الله لگُوُ الآیات ) ای الاحکام 
(واللہ عَلیْمٌ) بامور خلقه (حَكِيْمٌ) با دبُرہ تھی؛ وآیة الاستئذان قیل منسوخة وقیل لاہ ولکن 
تھاوں الناس فی ترك الاستئذان ۔ 

اے ایمان دالوا جوتمہارے زمرککیت ہیں لن ج لام اورکنیٹر ری ایس تم سے اجبازت گنی سا نے اور دو لک بھی جو 
22 بس سے تلوقم کی عه رب ک نیس ین لن چجھآزاد ہیں اورگورتاں کے معاطات سے واتف ہیں تین مر لی تین 
اقات ام کانماز سے پیٹ ال وت جب تم دو پہرکے دقت اپنے اضافی کرو ںکوا جار رظ کے وت او رعغا کی 
ماز سے بعد سی جن اوقاتہتہارے پپشیدگی کے ہیں بےرخ کے ساتھ ہے اود مقدد مبتدا کی خبر ہے ٹس کے بعد ماف 
بے مضاف الیہ ا یکا 2 مقام ہے نیک ھی اوقات اور اوقا تکومقدر ما ۓ کی مور ٹس اس پر ذ بھ شی جا گیا ج 
اپنے ال کی ل کا بدل بہوگا اور مخیاف الے۔ ا ںکا قائم قام ہدگا۔ شف یکپٹرڑے اتا رن ےکا وجہ سےتہاری شید چیزیی داش 


)من الظيرة نفد ماد نا - 


۲ "٤ 


گی جلالید شویف (مم) )٢۲٢(‏ ((5اب) 
کم یی“ رَلّه عِيْمُ عَییمرەم ۱ ۱ 
97 2 وی 
تر حپ' رتو رَآَن تسْتَْلْیَ عَْزليزَ* وَالَهسَميٌعَلیْمرمم 


ہو جاتی ہیںتم بی اوران پکو یگمناونئیں ہے می ان کے زم یت لوکوں پر اوریچوں پےکہاگر دو تہارے ہا ں تی جات 
لئے بقی راس کے بعد شی ان تنوں اوقات کے بعد وولوک جوقہارے پا خدمت کے لے آتے جات رے میم یس سے 
کوئی ایک دوسرے کے پا سآ سے ہہ جملہ پیلے داب ےکی کید کے لئے ہے اس طرح جیا کہ بیا نکیا گیا ے اللہ تعالی 
تہارے کل آ یا تک یا نگک۸تا ےلین اکا مم با نکر ہے اور ال تھا عم رکتا ہے اہن یوق کے امور کے پارے یں اور 
کت رگتا ہے جوا نے النع کے 20 ےاجاذت ماکأے دای آیت ایک ول کے مطابق ضوع ہوگئی سے اور ایک 
قول کے مطابق منسوخ نہیں ہوئی سے اورلوگوں نے اجازت کے ما لے میس لا روا یکا مظا ردکر دیا ہے۔ ۱ 
(وِكّا بََمٌ الاطفال منگمُ) ھا الاحرار ( الحلم کَليَسعفْْنُوٰا) نی جمیع لاوقات (گمَا استئنن 
'لذین مِن فَبْيِهمُ) ای الاحرار الکبار ( کذلك يَينْ الله کم ١ایاته‏ والله عَلِْهَ حَکِيۃٌ). 
اور جب ت]ئش ے شی آزاد چے بالنغ ہو جائحیں ت وہ اچازت ضرور لی تام اوقات ٹیس جعی نا کہ ان سے پل 
دانے لوگ اجازت لیے ہیں لین بڑبی ع ر کے زادواوک اىی رح اتا یتمہارے لے اپئی آیا تکو جیا نکرتا سے اور الد 
تایعلم والا ہے اورکست دالا ے ۔ 
( والقواعد مِنَ الساء) قعدن عن الحیض والولد لکبرھن (الاتی لا يَرْجُونَ يِكاكًا) لنلك 
(فلیْس َليهِنَ جِتَائُ ان يََعْنَ ؿَايَهُن) من الجلباب والرداء والقناع فوق الخمار (عَيْرَ 
متبرجات) مظھرات (بریْتو) خفیة کقلادة وسوار وخلخال (وآن يَمَتعْفِفنَ) بآن لا یضعنھا 
( حر لَه الله سَیيمٌ) لقولکم (عَلیۃٌ) بنا فی قلوبکم ۔ : 
اورمٹھی ہوئی خوا تین لڑنی جو بڑی عم کی وجہ ے تج اور اولاد ے ایں ہوکجگی ہیں دہ جو فا کا میں رکیں 
اس وجہ سے ان پکائ یگمناونئیں ہے اگردہ اپنے اضاثٰیکپٹرے اضافی چادد یرہ اور جھ چادر کے او یہ رومال ہوتا ہے اسے 
اتارد بی جک دہ ظا ہرک نے والی نہ ہوں زین تکوووز بیعت جوخفیہ ہوتی ہیں یسے پا رگن اور پاز یب ہے اور گر دہ کڑیں نی 
یہ کپٹڑے شہاتار میں فان کے لے زیادہ بہت سے ا تعالی نے والا ہے تمہارےقو لکواورعلم رک دالا ہے چوتہادے دلوں 
میں ےے۔ 


0ًٔ و٤‎ 


7 (۲۳) 
لس علی خی عرَع ولا لی الاغرچ حَرَع ولا علی الْمرِْض رخ ولا عتی الیک 
تَأاكلوْامِن' رکم اوت اتَاکم اَزيْزتِ اُئھیکمْ ا تا 
آثِرّت کم ارت عَميکُمارتْرّتِ اَخْرَركُم اَزىِزتِ علیک ازم تک تذوعاً 

اَؤْصَیِيْقَکكُمَ لَیْسَ عَلَيكُمْ جُتَاحُ تَأكلُوْا جَميْغَا انمت“ قَإقَ مَعَلَْمْ تَا لَسَلَمُوْا عَلّی 

ےرم ھتسسھتبھسھٹے 

(لَیںَ عَلَى الاعمی حَرَمٌ ولا عَلی الاعرج حَرَۂ َاعَلَی المریض حَرَجم) فی مؤاکنة مقابنیویر 
(وََا) حرج (علی نقْکُمْ ان تَاكتُوْا مِن بیوْيكُر) َی بیوت آولادکم ( او بَيوتِ اباکم ار یز 
آمھاتکم آو بَیُوّت اخوانکم آو بُيوْي آخواتکم آو يیْوِي آصامکم او بُيُوْت عماتکم آؤ یيْزِی 
آخوالکم آَو بت خالاتکم او مَا مَلَکتُم مَفَاتَحَہ) ای خزنتوہ لغی رکم ( او صَدِيقِکُم) وھو مَنْ 
صدقکم فی موذتہ ٭البعنی یجوز الاکل من ببوت من ذکر ون لم یحضروا ای اذا علم رضاھم بەہ 
(ِسي عَليك نَا آن تَاكذوْاجَممًا)مجتصعیں( از َفنات)مطزتیں. جم شت؛ نزل فیسن تحرّج 
ان یاکل وحدہ وإذا لم یجد من یؤاکلہ یترك الاکل (فَإذا ملعم بَیُوْنًا ) نکر لا آھل بھا (فَسَلُوْا 
علی اَنفُيكمْ) اَی قولوا :السلام علینا وعلی عباد الله الصالحین فان الملائکة ترڈ علیکم وان کان 
بھا ُھل فضلموا علیھم (تّةٌ) مصدر حیا (نْ نو الله مبارکة يةٌ) تا علیھا ( كذلك یََيَنْ 
اللهلكُد لات )ای یفصل نکر معائر دینکم( ہتشان )نکی تھیہوا لت 

اس کو ای ےار گڑے پرکوئیمتاویس ےاود پیر پک ینایں ہے اگر دوان کے ات 

یھ اھالےاد کو یکاووں ےاگرم ا گھروں مم تھا کھا و شی الد سکرو شکھا نا کھا 2ء ایۓے 
ا اداد ےگھروں مم بھا ھا ای او ک ےکگھروں مج کا وی اپ بای کےگھروں ‏ سکھا؟ یا اپئی بوں کے 

وی مماکھائی اپ با اد پوچھوں سےگھروں شی کھا یا اپ ا سواوں اور ال وں کرگھروں شکھا و یاان کے 
تک چایں ےئ الک ہوم نے دسر ےھ کو کاخزی (یگران )مق رکیاد یا ستوں سے اور ے 
جا پا عبت مل اتمہارے ساتھ چا ہوا کا مطلب ہہ ہ ےک جن لوگ ں کا ذک کیا گیا ہے الن سک ےگ می سکھان کھانا جاتڑے 
کم چردہلوگ خودموجورےہوں ج ب لہا نکی ای باردے یس رضا مندی کا عم ہواورتم وگ یگمناونہیں ےکیتم لوگ اٹ ہو۔ 
گت صودت ما وھک رج نگ ہو رکال اھاافطدت ' کشا ےنارت ا ارے ہی 
زگ ہک ہک بش ا بار ےل م امو ںکرت کہ دہااکھاۓ او جب ا ےکر سا کھانے وا انی مات تھا 


۴ٔ و8٤‎ 


ببقی جلالیر شریقت (م6غ) ۷۳ اف 
الْمويوت لو وا اللہ راہ وم کاو تا علی آثر اَلَو عی 
يَستَانُوٰةُ “ان الَذيَْ مَسْعَاذْنُوَْكَ أُوليكَ الَذْہْ باللہ لہ ٥0ا‏ َو 
رس مھ چٹ یت 
ا تَجْعَلُوْا دُعَء الرَّسُوْلِبَيكُمْ كَدُعاءِ بَ یَغْلم الله اَی مکَسَللُوَمِنكُمْ 
راہ اط سک ماع اَليْمُردم 


ق3 ودکھان تر ککرد تا تھا اور ج بج مگھروں میس یی اپ ےگھروں می دال ہو یاجہاں پرکوئ موجودتہہوق تم اپنے او سلام 
مروچئی یہو ہم برسلام و اور اللہ کے تمام نیک بندوں برسلام ہ ینک فر شحتےتہہیں جواب دتے ہیں اور لگ رگھ می لوگ 
موجود ہوں ےت یں سلا مک ولفظ تَحيَةٌافظ حَيًا اکا مصدر ےہ ییسلام اتال یا طرف سے سے جھ برکت والا ہے پاگزہ 
ہے اوراس پرٹاب دیا جا ۓگاءای ط رع الدتالی اپ آیا تکوقم بر وا حکرتا سے شی دو ہارے لے تہاری دا قلیمات 
کوا نک الگ بیا نکرتا ہے کت مکچھدلوٹشنی ا کا یم اص لکرلو۔ 

(اِلَّنا الیؤمنون ادذین امَثُْا باللہ وَرَمُوْيه وا َاثُْا مَعَةُ) آی الرسول (علی َمْرٍ جَامجٍ) 
کخطبة الجمعة ( لم یّمَوْ١)‏ لعروض عذر لھم ( حتی یَسعَتفتُوهإِنّ الذین يَسْمَتِْتُولَكَ آولئك الذین 
ُوُونَ باللہ وَرمُوْيه قد استٹذنوك لِبَعْض هَأيِهمْ) آمرھم (فاکن تن شِنْتَ مِنْهُمْ) بالانصراف 
( واستغفر لَهُمُ الله إِنَ الله عَفُوْرْ رَحِيمٌ). 

بے شک وہ وین جو ائقد تا ہی اور اس کے رسول بر ایمان لائۓ وہ اس کے ساتھ بہوتے ہیں“ نی رسول کے ساتکسی 
جائئ متا لے می جیے بت کے خلے کے موالے مل نو ووکیس جات کس یکا مکی وجہ سے جب کک اعازت ند عاص٣‏ لک ری 
بے شک دوک جوتم سے اجازت لیت ہیں بجی دولنگ ہیں جوالل تال اوداس کے رسول پرایھان رھت ہیں اود جب دو 
سے اپنےکسی معالے کے پارے می اعبازت لی تو تم ان میس سے سے چا ہوا جازت دنے دو کہ دہ چلا جاۓ اور اشتالٰ 
سے ان کے لے مغفرت طط بکروہ ہے شک اوقد تی مغفرر تک نے والا اود رک مر نے ولا ہے۔ 

(لاتعْعَلوْ مُا الرسول بَیْتَكُمْ كَدْعَاء بَعْضِگو بَضّا ) بآن تقولوا یا محمدء بل قولوا :یا نی 
الله یا رسول الله فی لین وتواضع وخفض مَوْت (قَذ یَعْنَو الله الذین یَکسَلَلُْنَ مِنگو یوَاذ) ای 
یخرجون من السجد فی الخطبة من غیر استٹذان خفیة مستترین بشیے؛ (وقں) للتحقیق 
(تلَحْتَر ادنیں يُعَايقُونَ عَنْ آفرو) ای الله و رسودہ (آن تُصيَهُم فَة) بلاء (آز يوِيََّهُمُ عَذَابْ 
َِیدٌ)نی الآخرة. 


۷ًٔ و٤‎ 


20 )۵) 
الله ما فی السموت وَالَزضِ ”فقَذیَعلَم تا امم َلَيْه ٭و موم حون الہ قَيِْنهمْ ما 
لزا“ وَاللَهبكل شَیْوِعَیمُرمم 


سو لکو اپ دمیان ال طرران لیے ایک دسر ےک بلاتے ہو نتم یہ ہداب ہووت :ون سے 
یا اے الد کے رسول !خرکی سے اور بیس تآوانز یں اللہ تال جات ہے ان لوگو ںکو جکسی نکی آڑی شسکنک جاتے ہیں 
ٹلا دن ےک دران رھ ےاجازت لے خی لور چزرکے پہدے ئل جا میں“ و رھت ےک 
لے ہے یں بین چا نے ان لوگو ںکو جواس ک ےک مکی مفال کر تے میں ]شی ایشاورال کے ول کے مکی ۔ اس یز ے 
کہا ئآ کش ض لات جو جاے یایس دردناک خذاب ش لاق ہو جاۓ لآ شر می یں 

(الا ِنَ لو مَا نی السوات والّارض) ملگا وخلقًا وعبیدًا (ق يَقْوُمَا اش ) آیھا المکلفوں 
(عَلَيْه) من الإیمان دالنفاق (9) یعلم (يَوْمٍ هُرِعُوْنَ ِليو) فیە العفات عن الخطاب آی معی 

یکونں (نْتِهْمْ) فيهە (بتا عَيلُوْا) من الخیر والشر ( واللہ بگُنَ شیٰءی) من اعالھم وغیرھا 

(عَييٌْ) ََ" 

ار ساخوں مل ج چھ ہےاورز نم جو یھ ہے دوککیت او لوق ہونے اور رکا پت ہو کے افقپاربت 
اتال کے لے ہےانتائی جا ہے نس مت ہولینی اے مکلف کو جس اییان پا فا کی عالت میس موہ جانا ے 
اک دلن کے ارے می ین د نکی طر ف نہیں ادا جا ےگا ہاں پ خطا بکا رد کرد ہاگیا سے شی جب بی ہوک و وہ 
یش اد ےگااس دن جو دو لکیاکرتے تےاچھایا ا؟ ورای ہرز کے پارے می لی ان کے اعھال کے پارے 
مر ار دنر چیزوں کے پارے می عم رک وا ےن 


تح ےت بٹھیے۔ے 


(۸/۸۱۴٥۱. 


میں جلالیں شریف (مغ) اتھلا بے 


مدینة وھی ثلٰٹ وسبعون ایة 
2ی مدپی سور سے اوراس ش مت رآییات ہیں ) 
بش الله الرَّحْمٰنِالزَّحِمِ 
اتی کے نام سےشرو کرت ہوں جو بڑا مان اورنہایت رگ مکر نے والا ہے۔ 
ہل ند تی شش الله كَانٗ عَليْمَا عَکِیْمًارم 
و اتیع ما يُوی يك من يك كَّ الله کان بِعَا تَعمَلوْنَ خَبیْزّارم 
رَنَوَكُل لی الله“ فی بالله وَكٔلارم 
ا تل للَّلِرَلِ ون لی ین خرف زتا عتلاَزوَاجَکم یه بتک٠‏ 


( یایھا السی اتق الله )کم علی تقواہ ( وا تُطِعٍ الکافرین والمنافقین) فیا یخالف شریعتك 
( يِنَ الله كَانَ عَييْيَا )ہما یکون قبل کونه( حَکًِا )فیا یخلقه . 

اے ی! الد سے رت رہولٰڑتی اس کےتقوئی ہ برقرار ہواورکافروں اورمالشی نکی یدگ شدکرہہ اس چ کے پارے 
یس جو وتہا ری ش ری کی مخالت می کر تے ہیںء بے تک الف تھا لی اس چیا لم رکتا ہے جھ ہوگی اس کے ہونے سے پل 


زلم رکتاے) 
(واتبم مَا یوحی اِلَيْكَ مِنْ رَيَكَ) آ اَی القرآن ( إِنَ اللّهَ كَانَ بَا تَنْلُوْنَ حَبيْرًا) وفی ترا:8 
( یسلون) بالتحعائیة . 


اورٹم پچردیکروااں ری ووتہارے پروردگا رک طرف ےتہاری طرف وت یگ ہے مشنن تق ران بے نک اللدتعالی 
تماد گل سے باخمر ہے؛ ایک قراُت کے مطابق اسے'خخماح کے طور پ بَطتذ (]نی اع مرک حاض رکی ہجاۓ مع مر 
غاب کے مینے کے عو پہ پڑھا جا ۓگا) 

( َتوَكُل عَلی اللہ) نی آمرك ( وکفی باللہ وَکِیلّا) حافظًا لك وآمتہ تبم لە فی ذٰلك کلە. 

اور انقد برک کرو اپے موا کے بارے می اودتعا یکارساز ہونے کے توانے سےکائی ہے ہا کی جات 
کرنے کے ہوانے سے اس قمام متا لے یل بی اکر کی ام تآ پک تائع شمار ہوگی۔ 


(۸۷۸۱۸۳۱۵۱. 


جگری جلالیں شریفے (۶<عم) 
َمَا جَقَلَ اَذعيَاء كُمْ 
کس ےسا ظط تا مج ےر ہے 
(ّا جَعل الله لرَجْلٍ مِن قَنَیْن فی جَوْفہ) رك علي من قال مس الکفار ٹن لہ قلبین یعقل 
بکل منھہا آفضل من عقل محمد (وَمَا جَعَلَ اُزواجکر الایء) بھمزة ویاء وبلا یاء ( تَهَرْوِنَ) بنا 


دو 


الف قبل الھاء وبھاء والتاء الثانیة فی الاصل مدغمة فی الظاء (مِنْهْنَ) یقول الواحد مثلًا لزوجتہ : 
نت علیٗ کظھر امی (امھاتکم) اَی کالامھات فی تحریبھا بذلك الیعة فی الجاحلیة طلان: ون 
تجب بە الکفارة بشرطه کما ذکر فی سورة( الىجاددة) (وَمَا جَعَل اذییاء کو ) جم دعیٰ وھو من 
یدعی لغیر آبيە ابنا له ( ابْنَاء کو ) حقیقة (ذلکر َوْلكُم بآفواھکم) ای الیھود والمنافقین لما قالوا 
لما تزرٌج النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم زینب بنت جحش التی کانت امرأۃ زید بن حارثة انی تہنا, 
النبی صلی الله عليه وسلم؛ قالوا تزرّج محمد امرآة ابنہ؛ اکن بھے اللہ تعالی فی ذلك ( واللہ يَقُولُ 
الحق) فی ذُلك (وَهُو یه السبیل)سبیل الحق۔ 

تال نےمییبھیٹ کے جیے یس دو ل یں ہنائے ۔ بیان فارگ تردید ہے جو کے ےکا کے دودل ہیں۔ 
شنکن ‏ سے ہرای کبجھھ بو چھ رکتا ہے اوراسل جوالے سے و ونقل مل بھی اکرم سے مبتر ہیں اوراس نے (یشن اوذ رتا لی نے ) 
تماد وولی ںکیں نایا ہاں پرلفظ الا ہزرہ اورنی'' کے ات دجھی ہے اور اس کے شی ربھی۔ جن کے سات تم ظہار 
کرتے بدا می سے پیل اہ ویھی سکتا سے او زی ں بھی اورائل می دوسی'' تک طس من کیا گیا ہے ان 
جم سے ای کشم اپ یدکی سے بی کتا ہ ےکم مرے لے میبری ما کی پش فک ط رع قائل اترام ہوہ (اٹی ماوں کے 
انی دی ہو پا ددرمت مل مو ںکیطرم ہیں ز نہ جابیت یں لوگ اسے طلاق شا کر تے لین اس کے 
ڈر بی صرف کڈارہ لام ہو ہے جوش را ئط کے بمراہ ہے جن کا زکر سور 8 ”مچاولی سکیا گیا ے۔ 

را نے (مئ تھی نے )یں بنا ہے ان کے بارے یس دو کیا جا ہے یلفط ا کی تع ہے با فخش 
کرکہ ات ہے جے ای ک ےت ا پک بجائ ےکک دوسراٹ اپ کےطور پ بلائے اتہارے بے نی یقت کے 
افبار سے بکہارکی بات ہے جوتہارے مضہ ےک٥‏ ری ہے نی بہودیوں اور منالان ( کی بات ) جب انہوں نے پیکہا 
شک دقت لی اکرم نے سیدہ زینب بت گٹی رشی الد عنہا کے ساتھ شماد یک یی جوحضرت زی بن عارظ شی اللہ عدکی 
ساب انی جنیں می اکم نے ان مہ بل یا ا ہوا ا اہوں نے یکا نا می اللہ علیہ لم نے پے کی 
( ابق 6 گی کے سا شاد یکر کی ہے از تھا نے ا نکیا اس جا تکوط قراردیا اورالل الین بات ربا تا ہے نشئی اس 


)ے۲) __ (ماب) 


ك2 كم٭ لحم قَوْلّکُم باوَکُمْ *والۂ یز الْعَوٌ مو یی 


(۸۷۲300 


ہی جلالید شریف (<۶عغ) (۲) : (1قاب) 
ازم لابازوم رفس ندال فان لم عو امم فَحوَکم فی انی رََوَليكُم 
رَلَيس عَلَيْكُمْ جُتَاح فَْمَا اَعطَاتُمْ یہ "”رَفيِ یْمَانَعَمَدث ث فلکم * رَکَانَ اللَهُعَفْرَا 
رَّحِيْمَارم 
22 آزلی بالْميين من الَهيِهِم وَازرَاجْةٌ امم رووا زعام مظعم اَی َعْضِ 
فی کت الله الْمَزِيَْوَالْمُهجرِيَْإِا ا لزا لی اريم رر ٭ کات ذِِك فی 
الک مَسْطرارم 


پارے می اوروہ رات کی طرف ہہتمائ یکرتا ہے شی جن کے راس ےکی طرف۔ 
( ادعوھم لَاَأَيِھم هو >َ اَقَمَط) اعدل ( تد اللہ فان لم تَعْلبُوٰا ١بَا‏ هُم تَإِخوَانكُم فی الدین 
دموالیکم) بنو عیکم (وَلیسں عَلَيكُم جُنَام فیتا تا آحْطَترْ بو) فی ذلك ( ولکن) فی (مَا تَعَتَنَتْ 
گر )فیه وھو بعد الٹھی (وَكانَ الله كَقُوْدَا) لما کان من قولکم قبل النھی ( رَحِیْتًا) بکم فی 
ذلك 
تم یں ان کے( میتی )بایوں 72ص 0 
ات ہیں ان کے ل(صتتی ) او کا پت نہ ہو وو ضمہارے و بٹی بھائی ہیں او رآزالکردہ لام ہیں۔(مصنف کے ہیں یہاں لفظ 
”مُواییگز'' کا مطلب) اد سے اورقم پکوئی خر ج یں اس جن کے پارے می جو شی سےکرلواسس حوانے سے لین 
ال یز کے بارے میس (م ح ہے ) جوقم جان !وچ ہک رکرو اس پارے میں نی ا کی ممانعت کےعم کے بعد اور انل رتعالی 
مففرتکر نے والا ہے ا ممانحعت سے پتہار کسی ہوئی بات سکیا اود مک نے والا ہے ا ہارے م اتی 
( النبی آولی بالیؤمنین مِنْ الَكيهمْ) فیا دعاغم إليه ودعتھمآنفتھم إلی خلافه ( وآزواجە 
آمھاتھم) فی حرمة نکاحھن( وَأُوْلُوْا الارحامٌ) ذوو اقرابات ( بَعْطهمْ آولی بط )فی الارٹ (فیٴ 
کتاب الله مِنَ الیؤمنین والبھاجرین) ای من اإری:بالّایمان واتھجرۃة النی کان آول:الاسلام 


دس (لّا) لکن (آن تَفْعَلُوْا ولی اَوليَأَيَگُ مَعْروْنًا) بوضیة فجائز (كَانَ كَيِك) آی نسخ الارث 


, بالإیمان والھجرۃ باِرٹ ذوی الارحام (قی الکتاب مَسْطُورَ١)‏ وآریدں ہاایتاب فی ال وضعین اللّو _ 


المحفوظ : 
یم نین کےنمذدیک ا نکی یٰ۰ 1 
دکی اوران کس نے اس کے خلا فکیط ف بلایاودان تی )کی از واج ان ( من )کنا تین ہیں مین ان کے ساتھ 


0ًٔ و٤‎ 


عگیل جلالیں شریفے (7م) العن' ری 


اذ مد َال نَم وك ومن رج نمیم زمزسی وعی الي تَریم” رام 

مِنَهُمْ یق عَلیْظارم 

سمل الشَيلِینَ عَنْ مِنقهھمٰ" وَآَذلِلْكرِنیَ عَذات الیٹارم 

اه لن و دكرُْ يَعتة اللہ عَيکم بْعاءَنکم منرة رما عللہن ریہ زمر 

سموسمسسوپچگھٗ یچوس سسڈدست 
خمادکیبمرنے کےمام ہونے کے اعقبار سے اور وو ر شتے دار ہیں لڑنی تراہے داد ہیں ان یش س ےکوئی ایک دوسر کی ہے 
بت زیادہقریب ہوگا لی وراخت یں۔ الک یکماب میں ( عم موجور ہے )م وین کے لے اور جورم تکرنے والوں کے 
لے شی وراشت کے م تلق ایمان اور ٦رت‏ کے ساتھ ہے۔ جو ابتاء الام می تھا بچھر اسے ملسو خ کہ دی مکی الہ ارت 
اپ دوتوں کے ساتھ پا یکر وین وی کروی چائۃ ےد تھی ایان اور جر کی وج سے وراخ ‏ کا نکر ( طخ 
ہوگیا) قرسی رت دارو ںکووارث تار دی ( کےگم کے ذر بیج )کاب می سک بہواء بیہاں دونوں پل 2 سے مراو 
”لو مویااے_ 

(9)اذکر (لِكاكَدّْنَا مِن النہیین مِمنَاتهُمْ)حین اأخرجوا من صلب آتم؛ کاڈ جمع کت اوھی 
اصغر النل ( وَمِنْكَ ومن وم وابراھیر وموسی ومیسی ابن مَرَیَمَ) بآن یعبدوا الله ویدعو! إلی 
عبادتہء وذکر الخسة من عطف الخاص على العام ( وََحَْنَا مِنْهُمْ میثاقا غَليظًا )شَدیدًا بالوفاء بہا 
حُملُوْهُوھو الیبین باللّہ تعالی . 

ال یا کرو جب ہم نے انیاء سے پت عب دا ای وقت جب ایس آ مکی یقت بی سے چونیو ںکی طرح نالاگیاء ے 
ذظ ذر کیٹ ہے جویچوٹی وک کیچ یں ارتم بھی ( عبد لا ارفوحع ے ارام ےہ موا ےی بن 
عریم سےکددہ ا کی عباد کر سی گے اود ا کی عیاد تکی طرف دکوت د بل ےان ا جخقرا تک کہ خائ کا عطلف 
ا ہے اور ہم نے ان سے مخبوط عہد لیا شی جے پورکرنے مم شدت انقیا کی جائے لین یس ا کا پان دک یا گیا اوردہ 
اتالی کے ا مک تتی_ ۱ 

ٹھ آخذ الەمثاق (ِيسا) اللہ (انصادقیں عَن وِدَْهم)فی تبلیۂ الرسانة تبکیتًا للکافرین بھم 
(وَآَكَةٌ) تعالی (للکافرین) بھم (عََبًا اَّْا) موا هو عطف علی آخذنا۔ 

رای نے عہدلیا تاکردہسوا لکرے می ادتائی چ لوکویں سے ان کے کے کے پارے میں لینی رسام تک لیے کے 
جوانے سے تاکہ اس کے ذرہی ےکافرو ںکوخوامؤ لکیا جا کے اور ال نے تیا کیا ہے لشی الطدتھالی ن ےکف کر نے والوں کے 
لے اکس وجرے دددتاک طذاب نشی الم دی ولا یکا علف لا از نپ ے۔ 


میکس مم ےم سے ےجے سے سس سح شس ےگ نکر سے 


(۸۸۷۸۱۴۱٥۱. 


گی جلالیں شریف (7م7م) )٢۲۳(‏ (اب) 
لم ڑا َكَانَ الله يِمَا تَعْمَلوْنَ بَصِیْرًارم 
ِوْجَاه رم می فَوْفَكُم ومن اق بَنكُم وذ زائّت الصَازوَبَلََتِ الب العتاجر* 
وَتظْرنَبالله الشاروم 
مَلِكَ ابی الْمُومِنْوْنَ وَزرلَرْا زِلْرَالَا شَیِبْڈار 


3 


( یه لَوْیْنَ امَنوا ادُگرُوا یَعَة الله عَليْگُو اِلْجَہَثگُم جُنُوْةٌ) من الکفار متحزبون آیام 
حفر الخندق (فَارْمَلَا هو ربکا جُنُوْهَا لم تررهَا) من اللائکة( وَكان الله بَا تَفْعلُوْنَ) بالتاء 
من حفر الخندق؛ و( یصلون) بالیاء من تحزیب الشر کین( بَصِیْرَا) 

اے ایمان والو!تم ال تق یی اس نق تکو یا دکرو جو اس نے تم کی جب تہارے پا فک رآ گے لی یکنار بوخلف 
کرو ںکیشل میس تھ خند نکھورنے کے موقع پرہ یں ہم نے ان بر ہوائجی اور یکر یی نہیں ق نہیں دکیھ کت لتنی 
فرش اور اوہ تھا ی ہار ےگ لکول طف مار تھا اکر اس لف تمملون'کو ات کے ساد پڑھا جا ل(مڑنی تع کر حاضر 
کے نے کے عطور پر ) اس ے مرادخند قکھودنے وا نے لوک ہو کے اور اکر اسے''ىی' کے ساتھ بڑھا جائے اش مرکر 
طاخب کے مینے کےطور بر )نے ال سے مرادمشرکین کےلشکر( کے افراد) ہوں گے۔ 

( رك جَأموْكُمْ مٔن تَوْقِكُم وَمِنْ اَسْقَلَ مِنگُمُ) من اعلی الوادی وآسفله من الشرق والغرب 
( وذ زَاقَتِ الابصار)مالت عن کل شيء إلی عدرھا من کل جانب ( وَبَلقَتِ القلوب الحناجر) جەم 
حنجرة وھی منتھی الحلقوم من شتّة الخوف ( وَتطُنُوْنَ الله الظنونا) المختلفة بالنصر والیاس ٠‏ 

جب وو ھہارے پا لآ نے تہادے او کی طرف ےتہارے یی ےکی طرف سے شی وادبی کے بالائی جج ےکی طرف 
سے اورزمرسں مت کی طرف ے جومضرق اورمخر بکی صت مل ہے اور ج بمکھیں ٹیڑھی ہوکئیں لی برطرف سے جہ ٹک 
نکی طر ف٦‏ کگئی اور ول علق کن سے اط حا جزہ اف“ خر کی جع ے جوعلقوم کےآ خی ےک کیہ ہیں م|ن 
خو فک شخد تک وچ ے ایا ہوا اورتم لوگوں نے اللدتعالی کے بارے می تنسو سما نکیا میتی یرد اور مالکی کے تو انے سے 
خلا ف (وا گا نتھا) 

(ھُتَايكَ ابتلی الؤمنون) اختٔبروا لیتبین المخلص من غیرہ (وَزلزلوٰا) خُرکوا (زلرَالًا 
شَدِيدٌا) من شدَة الخوف و الفزءع ء 

اس مقام پ ال ایھا نکوآز ہل می جلاک یاگیا کہ پن چلایا جا سج ےکہ اخلاش والا اور اخلائش کے یرکون ہے اور 
نیس ہلا امیا مٹیم کت د یگئی جج زی ے پ لاک نی خوف اور امھ یی کی شرت ( کی شکل بش ) 


(۸۱۸۷۱3٢٠. 


جگری جلالید شریفے (حرم) )(۳۷) 
َاذنَهرلَلسنْهقرَ وَالَِينَفِیٰ فلوم تَرض َا وَغدت اللَهَرَمرْلَاإل غرززار 

اك طتَةْهَ الب لام لک کرجلز د نون تریق مه رازہ 

اك وه مور“ وم می بعررَق ان تيدزهَإِلّا فرازاروں 

ور ذِلٹ عَلَيْهمْوَنْ اْطاِقا لم یلوا النَةلََرمَا وت نز بھا لا یزرو 

سو ہمھمیسسي ہہمھ چرججڈل وی نے 

() اکر (اكْ یَفُول المنافقون والذین فی ُلوبھم مُرَضٌ) ضعف اعتقاد (َّا رَعَرَنَا اللہ 
وَرَسُولَهُ) بالتصر (إِلّا غُرُورَا) باطلًا۔ 

اور یادگرو جب منانقین نے اورجن کے ووں میں پیارینی لین یکنزدرعمقیدہانہوں نے مکی لق اورال کے رسول نے 
ہادے ساتھ جووعد ہکیا شی مددکا و وصرف فرورلتن باشل( ون ) تھا۔ 

(وَاِذْ قالت َأنَةُ فَنهُمٌ) آی الستافقین (مَنْهُمْ یاآھل یَقْربٌ) ھی رض السدینة: ولیم تصرف 
للعلمیة ووزن الفعل (لا مُقام لَگُم) بہضمر المیم وفتحھا بی لا اقامة ولا مکانة (فارجعو!) إلی 
منازلکم من المدینة وکانوا خرجوا مع النبی صلی الله عليه وسلم إلی سلم جبل خارج الیدینة 
للقعال (وَینعَكیِنْ تَریی نم لی ) فی الرجوع (یَهولُوْنَ ان بيُوْتََا عَورَةٌ) غیر حصینة یخغی 
علیھاء قال تعالی بوَمَا هی بعَوْرَوین )ما( یريدُهْنَلِلَافَرَارا)من القتال . 

ا جب ان مں سے ای کرد نے منالشین نے کہا اے رب دالدا ال سے مراد مھ ےک سرز جن سے اے 
تحرف کےطور پیل پڑھا جا سکتا کوک یل بھی سے وط کے ون بی ہےہتھہار سے ل ۓےکھڑرے ہون ےکی یک نہیں 
ہے اس مم ہی اورز ہد دوفوں پڑ سے جا نے ہیں تی نکھہرنا ہے اود نہ کی تہ ےئ تم لوٹ جا نین یل اپے 
مرو ںک طرف٠‏ پرلڑک بی اکرم کے پھراہ ج کر نے ےئرک یا پججانری فآ ے تھے جوم یندمنورہ سے باہر ہے لے 
لن سے ای کگردہ نے ھا سے اجازت گی نی دای ان ےکیءانہوں نے ىیکہاکہ ہجار ےگ مو نہیں ہیں ان( 
لہ ہد نے کا ان یقہ ہ تال تھالی نے فرمایا: وھ 'عورہت'' (لڑی غی رفوط )نہیں ہیں دہ لوگ صرف فرار خی کر 
جاتچے ہیں لی جک ے۔ 

(َلَوْ مُخْلَث) آی الندینة (عَلَيهھمْ من اَطارا) نواحیھا (کةٌ عُيلَٰ١)‏ آی سأئھم انداخنوں 
( الفعدۃ) الشرك (لَاتوْهَا ) بالمت والقصر :ای اعطوعا وفعلوھا ( وَمَا تلبقُوْا بِهَاإِلّا يَسیرً١).‏ 

اوداگر دال ب جات لشنی مر ینمنورہ می ان 4ال کےکنارو ںکی طرف سے شنی ودای علاتے کی طرف سے پچمران 
سے پچ چھاجا تا ین دائل ہونے والے ان سے مطالہکرتے رخ کالڑنی شر کات دوضردرا تک آتے ا کا کے برا 


وت ا سای کی تھی مد وا دوس سن 
(۸۷۸۱۷۱٥۱.‏ 


جبئری جلالید شویف- (ممغ) افعنا 60 ب) 
لق لوا ڈو الله يِیْق للا یلو ابر“ گان هد الله مَسنْرا(16) عن الوفاء بە 
لن يْفعكُم یراز 00 0 0 
مَنْ کا ال فْصِمکم ین الله ان اَرَاقَِِكم سُو٤َا‏ او راد يكُمْ رَحْمَةً* وَلَا يَجِدُوْنَ لَهُمْ 
ِْ ڈُؤن الله رَوََانَِیْواردم 


اورتصر کے طور بر بڑھا جا سنا سے شی دہ اسے دی (جب عھ کے ساتھھ ہ) یادہ اییاکرتے (جب وو تر کے ور پر ہو) 
اننہوں نے ا کا صرف ذراسی دب کے لئے اتنظا رکرن تھا۔ 

اورا سے پیل ھجھی ان لوکوں نے اتال کے ساتحھ یوعد ہکیا تھالکہ دہ ینیل تیر میں کے اور ا تھی کے ساتھ 
کے ہوۓ وععدرے کے بارے میس سوا لکیا جا ۓےگامڑقی اسے پور اکر نے کے جوالے سے ساب لیا جات گا 

(ُل تن يعمعَکُم انفرار ان َرَْتمْ من الموت او القتل وَإكٌ١)‏ ان فررتم (لَاتَتَهوْنَ) فی الدنیا 
بعد فرارکم ( إِلَاقَلِیلَا ) بقیة آجالکم ٠‏ 

فرب دوفرارافقیارکر ات میں فا ند یں در ےگا اقم موت بای سے دراو فرارایا رکرتے ہوا صورت می لی اکرتم 
فرار ہو جا ےت ہیں تہار ےفرار ہونے کے بعد دتیامش صر فتھوڑا سا فا ئن ےگا جوتہاری بت زندگی ( کی صورت می ہوگا) 

(قُل مَنْ ڈا النی يَعْصِبُگُمُ) یجی رکم (يِنَ الله اِنْ آَرَاءَ یگ سُوء۴) ھلاگا وھزیمة (آو) 
یصییکم سو ین (آَرد) الله ( بگم رَحْمَة) خیرا(وَلّا یَجِدذنَلهُمْ من من اللہ) ای غیرہ ( و ) 

1,  -- 0 

و جیا ۓگا نشی ہی سکون پناہ د ےگا اتال یکی طرف سے اگر دوتمہارے لے برائی کا ارادہککرے 
نی بلاکت اورقلستکایا رکون ) تجیں برائی ا ے گا اکر وہ (یشنی ال تتالی ) تہارے لے رمت لڑقی لالی کا ارادہ 
کمرے دو اپے لے الشدتعالی کے اوہ ای اورکوگرن نہیں پا میس کے ج نیس نف دے اور عددگارنکیس پانمیں گے جوان 
سیف کو رکز 

(قڈ يَعْنوُ الله الىعوقین) الثب٘طین (مِنگو والقآئلین لاخوانھم هَثُوٌ) تعانَوا ( انا ولا يَاتُورَ 
الباس ) القتال ( إِلّا قلِيلَّا) ریاء وسمعة ۔ 

بے شک اللہ تھانی جات ہے جوم یٹ سے روکے وانے ہیں شض کر نے وانے ہیں اور اپنے بھایویں سے ہی کی 
والےآ ۶ !فی ہوارکی طر فآجائ اورنکلیف لڑقی جن ککی طرف بہت تھوڑ ےلوگ جات ہیں جو درکھادے اور ریا کاری کے طور 


(۸۱۸۳۱٥٢۱. 


گی جلالیں شویف (غ) 


)۲۳٢۳(‏ (ااب) 


۶ 


َيكَة عَلَيکُم "قد جا الْحَوْث رَاَمهُم رون ليِكَ تَدزر اغيهُمْ كالذِی نی عَلِه یر 
المَزْتِ ٤‏ قَاڈا تب الْحَوّف مَلَقْْكُم الین داد اَفِكَةً علی الَیر* وك لہ زمر 
یه الله اَمالهُم* وکا ذِكَ علی اللّيَْزاروں 

َحَُمويَ زاب یڑام ون ات اسرب یَوَڈُزالز اَهُمبَادُزرفی الا غراب 
َسْالْوْنَ عَنْ نَا کم* وَلر كَالرْا فِيکُم کا قعلرارل قیروم 


پہائیاکرتے ہیں۔ 

( اَفِْعَة عَلَيْکُرْ) بالبعاونة جمع شحیع :وھو حال من ضیر یاتوں (فَإَِا جَا الُعوٰق رََبعَیْر 
نظُرذْنَ ايك ور اْْنّهمْكالّذّ) کنظر آو کدوران الذی (يُفْطٰی عَليه مِنَ لوت )ای سکراتہ 
(قٍِا هَهَبَ الْعَوْنُ) وحیزت الغنائم (سَلَقُوکُم) آڈوکم آو ضربوکم (بِاليتَے چداو اَيْحَةٌ عَلَى 
العَیٔر) آی الغنیبة یطلبونھا (أُوقكَ تم يُوّمنُوْا ) خقیقة (َحَْط الله اَعمَائھْ* وَكَانَ ذِكَ) 
الاحباط (عَلى الله يَسیْرَا) بإرادتہ. ٰ 

دوتھہارے سات قل ےکام لیت ہیں لی تواو نکر نے میس( کة) راف و یتح ے اور ھ۶ 
یکا حال دا دہ ہے پھر جب فو فآ جا تم یں دیکھو گ ےک وو”ہاری طرف دنگھیں ےا نکی ہکھییں اوعر 
روم ری ہوگی دہ ا طرح ریھیں ۓگ یا وگھومنا اس رع ہوگا نس پر مو تآجاۓے تی مو کی ختیا ںآ جاہیں اور 
جب دوخوف چلا جاۓ اور ما لمت اکٹھا ہو جاے ذ دو نہیں دی نشی اذیت ینمی اور تالیش دی ۔ مز زپانوں 
کے ذ ری گیا دہ بھلالی کے لا گی یں لین مال فص تطل بک تے ہیں می دو لوک ہیں جوابیان یں لا ے لین تقیقت میں و 
تھی نے ان ےک لکوضائ کر دی ادروو شی ضائ کر ال تھا لی کے لج آسان ہے شش انس کے ارادرے کے ہھمراوں 

(يَعْسَبونَ الاحزاب )من الکفار (ثَّم َنّهَبوْ١)إلی‏ مکة لخوفھم منھم ( ان ات الاحزاب) 
کرة آخری (يَوَقْا) یعمنوا (لَو اَلهم بَُْنَ فی الاعراب) آی کائنون فی البادیة (یَعکَلونَ عَنْ 
َنبَايْكُم) آخبارکر مم الکفار ( وَلَوْ كَاتُوْا فِيكم) هذہ الکرّة (مَا قَاتَلُوْا إِلّا قَليلا) ریاء وخوقًا من 
التعیبر , 

ووگروہوں کے بادے مل بیگما نکر تے ہیں لڑقکفار کے بارے می کہ دہ لو نیس یئ کک کی طرف ایناان ے 
خو فک وچ رے ہے اور اکر ووگر وہ آجائمیں لٹتی دوسرکی حر تو وہ ىہ ین دکری گے ڑم بےآرز وک میں کے کا دو لوک 
بات شل دہر ہے ہو تے می دیہائی زندگی بسرکرتےء دوقم سے ہمادی خی ددیاف کر می کے لش کذار کے ساتھ 


۴ و‎ ٤ 


گی جلالیر شریف (7غ) (۳۳) (اقاب) 
تَنقَذ ت٥ا‏ لَكُم فی رَسُوْلِ الله أُْوَة عَسَتَهلْمَنْ کاو یَجُو الله وَالیزم ار وَەگر الله 
کیاررم : 

وَنَما را الْمُومنوْنَ ا حْرَابَ قَالوْا هذا مَا وَعَدنا الله وَرَسْرلهُ وَصَدق الله وَرَسْرْلَها وَمَا زا 

كَهُم الا ِيْمَنا زَتَسليْمَارمم 

ِیّ المزِيْنَرِعَالّ صَتقُزا ما اقڈوا الله عَلَه "هَہنْهُم من قطی تَحب وَينهُم بط 

َما بَدلَْا تْديلاروی 


تہارے (نک کے تتا ریغ )اود اکر دوتمہارے درمیان ہو تے اس مر کھی و انٰہوں نے نک می ںتھوڑ1 سا حصہ لین تھا (وہ 
بھی دکھادے کےطود بہ ناش رمندگی کے قوف ے۔ ۱ 

(لقَذ كانَ لَكُو فی رَسُوْل الله لُسُوَۃٌ) یکسر الھمزۃ وضبھا (حَسَمَةٌ) اقعداء بە فی القتال والثبات 
فی مواطنه (لِمنْ) بدل من (كَانَ يَرجُوْا الللہ) یخافہ ( والیوم الاخر وَدگرَ الله كَيرًا) بخلاف 

تہارے لے اللہ کےرسول (کی سیرت ) می نمونہ ہے اس لفظ (اسوہ کو بر بر اور یٹ دونوں ط رع پڑھا جا کت 
ہے یبترین (ممونہ )لین جن گکرنے می ا نکی پیردئ یکرت اود انی ہبہ عابت قم رہنا یا نٹ کے لے ہے بولفظ 
تین کال سے جو اوہ تال یکی امیر رکتا ہولڑقی ال کا خوف رکتا ہواورآخرت کے و نکا بھی اور وہ اتا کاکثزت سے 
وکرکرتا ہواس کے پنکس وپننن جوا نہی ںکرتا_ 

(وكنًا رَا لُوْمِنُوْنَ الَحْرَابَ) من الکفار (قَالُوْا هٰذّا مَا وَعَدَنَا اللّهُ وَرَمُوْلَهُ) من الابتلاء 
والنصر (رَصَدَق الله وَرسُْلَهُ) نی الوعد (وَمَا زََهُمٌ) ذلك (للّا یتَاا) تصدیقًا بوعد الله 
(وَتَسْلَِْا)لامرہ. 

جب ائل ایمان نے ل(وشن کے ) لشکرو ںکودیچھا یش یکفار کے فو انہوں نے بیکہا ری دہ ہے کا اللہ تعالٰی نے اود ال 
کے رسول نے جہمارے ساتھ وعد کیا تھا نی ا سںآز مان اور عددکا فو الشدتعاٹی اذرا کا رسول پچ ہیں اپنے وعدرے مل اور 
ای بات نے ان لوگوں کے ایمان میس شی اللہ کے وعر ےکی تقد بی میس اضافہ ب کیا اور اس کےعل مکی فر ماخ رداری می بھی 
(اضاذد یکیا) 

(يِنَ الیؤمنین رِجَال مََقُوْامَا عامدوا الله عَلَیْه) من الثبات مع النبی صلی اللّٰه عليه وسلم 
(قَنْهُمْ من قضی تَحْبَةُ )مات آو قُعل فی سبیل الله ( وَِنهُمْ مّن یَنسَطرُ) ذلك (وَمَا بَنَوْاتبْدِيلًا)نی 


(۸۱۷ )٥٢٠.0 


گی جلالیں شریف (معغ) 
آخری الله السیلییبِسِدوَهمْ رَبعَقَبِ المَفْهیْنَ بن حَاء اَزيََربِ عََيْهٰ“إه اللّه گان 
َقورَارَحْما(می 
وَرَة الله الذِیْنَ كَفَرُوْا بعَیْيهمْ لمََالَوْا عَيْرَا “ وَکَقَی الله الْمرِْنَ الْفتَزَ * وَکانَ الله قرب 
َرِیْزًاروم 
َْرْلَ لَيْينَمَامَرزهُمْ نال الک مِنْ صَبَاصِيْهمْ وَقذَت فِیْ فُِْهِمْ لزغ رق 
تقْلوْن وَتَايِرٰزْنَ رِيفاروی 


العھد وھم بخلاف حال المنافقین.۔ 
ای ایھان مشش ےنس دہ مرد ہیں *نہوں نے اولتھالی کے ساقھھ کے ہوۓ عپدکو تی تاب تکر وکھا اتی دو نی اکرم 
کے ساتھ بت تدم ر ہے اوران میس ےئن وو لوک ہیں جنہوں نے اتی من کو پر اکیا تی دوفوت ہو گئے یا ال دکی راہ 
من کر دیے مج اودٹٹض ان می سے دو لوگ ہیں جوا ل کا انھکر ر ہے ہیں اورانہوں ت ےکوی حد بی کی یی وس 
مر اور یمناٹش نکی حالت کے بس ہیں۔ 
20 الله الصادقیں بوِدْقهہ وَْعَيِبَ البنافقین ان فَأءَ) بآن یہیتھم علی نفاقھم ( آؤ يَمُوب 
لم ان الله کان َقُوْرا)لس تاپ ( ریا )یه 
بیاں سے ہے ت کہ ال دتعاٹیٰ چ لوگو ںکوان کے چ کا دہ دے اور مشش نکوعذاب دے اکر وہ چا ہے شی یں ان 
کے نفاقی پسوت دے با نکوق کی شی دے بے شک اللہ تعلی مغفر کر نے والا ہے ا ننص کے لے جو کر ے اور 
ڑ مکرنے والا ہے ال لفن پہ۔ 
(وَرَة الله الذین کَقَرُِ ١)آی‏ الاحزاب ( بعييهم ا ميَالوًْاء خَیْرَا)مرادھم من الظفر بالیؤمنیں 
(ءِگئی الله المؤمنین القتال) بالریم والملائکة (َكانَ اللہ قوهً) علی زیجاد ما سا 
غابًا علی آمرہ۔ 
اوراللتھالی نے وائی لک دیاا نکفارکو یا ان کےلشکرو ںکوا نکی ان کے ہمراو و وی بھلائی ‏ ک یی سک کے یی اپی 
۱ ہرایس پا کے جوکامیال یکیشکل میس ہوتی مین کے مقا لے بیس اور اتا ٹی جک میس موی نکی مد در نے کے لے کاٹی 
ہے۔ ال تھاٹی نے جک میس موی نک یکغای تک ہوااورفرشتوں کے ذر ال تال تو کی سے اس یکو ناف کرنے مم جس 
کادہارادہکرے اورپ ےکجنی غااب سے اپ یل مس _ 
(وَآَنونَ انذین ظاھروھم من آفل الکتاب )ای قریظة( مِنْ صَيَأهِيهمُ) حصوتھم؛ جم 


(۸۸۷۸۱۷٥۱. 


وَآَوْرَنَكُم از صَهمْ و وِيَارَ مم وَآموَالهُمْ وََرِضَالَمْتطَتْوْمَا* وَكانَ اللہ علی کل مَیْءِ 
قَدیْراروی 


یه ٍى روَا جك ان کََُْ تر اللکیرۃ ڈیا وَرِیَکهَا تعَاليَْ اکن وَأسرَحْکُنَ 


سَراًا جَھیلارەی 
وَانْ تُنْنَتْرَذُن الله وَرَسُوْلَه وَالذار الْأِرَة فَونَ اللَة اَعَذ لِلمُخْیتِ مِنکنَ مر 
عَظیْمُاروم 


صیصة وھو ما ُنحصن به (َتّت ْنِم ادرعب) العوف (قَِيقا قلُوْنَ)مٹھم وھم المقاتلة 
( وَتَايِزْونَ تَريفًا)صُھم :ای الذراری 

نر غارزکاوض رض دوس عاو عفر کےلوکوں نے اہی ےقلعوں 
کے ذر یج برلفظ صیص ۃکی تم سے اس سے مراددہ یز ہے جس کی بناہ مم ںآ یا جاۓ اوراس نے ڈال دی ان لوگوں کے ولوں 
خوفء ان مج سے ایک فرب *کوم نے اگ یکیا اور ولک تھے اور ایک فرب قکوقم نے ققیرک بنالیا ال سے مرادان کے 
یچ ہیں۔ 

(وَاورَتَكُم ا صَهُم وَدِيَارَ هُم وَاموَالهُم وَاَرْصَّا لم تطَتُوْهَا) بعد وھی خیبر ٛاُخذت بعد قریظة 
(وَكانَ الله عَلی کُلِ مَىْوقَییْرًا)۔ 

اوراس نے میں زی نکا ستیو ں کا اوراموا لک وارے بنایا اور اس ز ین کا جےتم نے روندا نیل ہے ( یجن جن ک یں 
گیا )اس کے بع اس سے مراد میتی رکی زین ہے جوق ری کے بعد گے مل کی اوراط ھالی برھے پر قدرت رکا ے۔ 

( ىا یه ايل ازوَاجكَ) رمُن تسم وطلین منه من زینة الدنیا ما لیس عندہ (اِنْ کن 
رن الْحَیٰوة ایا تھا َعَالَينَامَيْْكُنَ) آی مععة الطلاق ( وَأمَرَحَکُنْ مَرَاًا جَْلَا) اطلقکن 
من غیر ضرار. 

اے نی !تم ای بد یں سےکہددہ برفوخوات نی انہوں نے بی اکرم سے دتیاو ی ەسائوں سےمتحلق ان چو ں کا . 
مطالہکیا جھ (بظا جر) آپ کے پا نی کحیل اگرتم دنیادی زندی چا ہت ہواور ا سکی رئنیس چاہتی ہو آگے1و می ہیں 
تا دا وں نی دو جوا کے وت سا وسامان دیا جانا ہے اور ہیں اچ طرسیقہ سے ان کک دبتا ہوں کول ۱ 
خسان پہیاۓ اف یں ال کرد تا ہویں۔ ِ 

( ان کمن ترفن الله وَرَسُوْلَهوَالدَارَ الْأخِرَة) ای الجنة (قَاِنَ الله اَعَلَ تحت مِنْگیٌ) ْ 


۴ًٔ ٗ ٤ 


گی جلالید شریف (مع) (۳) (اب) 


کک کے 7 


نبا لوبق بے تع ھا لاب مِغفیب “زگائ دِكَ علی 


للّهَیْرًارمی 
َمَیْ بَفَنْت نکی لہ وَرَشزلہ وَْعَمَلْ صَإِا ھا رما مَرنَِي ' سن لی رز 
گر یمام( 
یا الم اخو تی امو ان ال ََتَعْسَنی یز شع ال یی قہ 
ََس زَکْنَ تَا مَمْرْزکارمی 


نے یم بج تجتجسےش تا ٹپ جو و تھے ےج 


باإرادة الآخرة( آَجْرَا عَظِيْنًا )تی الجنةء فاخترن الأخِرَۃ علی الدنیا ۔ 

اوراگرقم ای تھالی ایں کےرسول اور غرت کےگھ کا اراد کرت ی ہوٹنی جن کا تو الل تال ی نے تم شی ین 
والی خواجین کے لے تیارکیا خے آفخرت کے ارادے کے تحت تیم اج نشی جنتءذ ان ا واغع نے دتیا کے مقا بے میں 
خر تکانیارگیا_ 

ضا اي مَنْ ات مِنكنَ بِاحقَو مُيْنَكَ) بنعم الیاء وکسرھا ؛ی أِّت: آو ھی بینة 
(يُمَاعَث) وفی قراء ة یضتّف بالعشدید: وفی آخری تُمَيف بالنون معه ونصب العذاب ( لها العَذَابُ 
ضعْقَيي)ضعفی عذاب غیرهن :ای مغليه (وَكانَ ذيكَ عَلی اللہ يَىیْرا). 

اے نکی مو لیوات مس سے جوکوئی داش فا شی کا رم بکرے اس مل گی کے اوی' زم بھی بڑعی اق سے اور 

زے جھی پڑھی جاسی ہے لڑنی دو چز سے دا کرد اگیا ہے یا جھ دانع ہو اس کے لئے د وکنا ہوگا اک قرأت کے مطالق 
تع ]یش کے راہ پڑھا جا ےگا اور ایک تم ات ٹل ال لک يف پڑھا جا ۓگالڑنی ان کے ہمراہ اس صورت 
یں لفظ اب پر ہز آ ےگ اس کے لئے عراب دوگالینی دیکرخوان کے سقا بے یس دوگنا لی دوک ما ند اور اللہ 
تعالی کے لۓآسان ے۔ 

ومن بقك) یطم (منكی لو وَرَسُوْيہ کنل مَایکا تَا اَمْرَمَا مَركيِں) ای مغلیْ ٹوب 


غیرھن من الساء وفی قراء ة بالتحعانیة فی تعمل ونوتھا ( وَآعْعَدْنَالَهَا رژقًا كریْنًا)نی الجنة زیادة۔ 
اور جوقو کر مٹفی فرمانبردار ہوقم میس سے الظدتھا کی ادراسی کے رسو کی آوروہ اف یکر پھم اے دوم رجہ 
اجردیی کے دی ٹون کے مقا ٹل ہس روگنا اجر اور اہ ایک ق رات کے طاِ لفظ تعدل ادر نڈتھاشں تر تار 
ہلگ اودہم نے اس کے لے نیارکیا ہے مر رق نشی جنت ا کے علاددجھی_ 
( یا شِي تن گاکو) کجماعة(َ الو ین الكَْكَن) اللہ فانکن اعظم (فَلا تَعْمَنَٴ 


0 در او ا مر پو مس وچ ہت 
.۸۸۷۸۱۷۱3۱( 


بگری جلالیں شریفے (م6) (۷۳) (5اب) 
وَقَرْن فی بُوَكُن وا تبرَجنتَبَرٌج الال الاولٰی وَمنَ الصّلوة وَايِيْنَ الرٌکوۃ وَاطِحنَ 
الله ورَسُوْلَهُ* اِنمَا ری الله لدب عَنکُْ اجس آفل الُتّت َبَْھَرَكُم تَٹَھیْرًاردم 
َاذكْرن مَا يعلٰي فی بْوُكنَ مِنْ ایت الله وَالْحَكُمَة إِنَ الله كَانَ لَطِيفَا خَبِيْرًارەم 


باْقوٴل )للرجال (قَعْمَم الو فی قلبه مَرَض) نفاق ( وَقن قَوْلَا مَعْرَوقًا) من غیر خضوع . 
٠س‏ تیدام عام خواق نکی طر نی ہویشنی دک رخواتین کےگمرووکی طر نیس ہواگرقم الڈدتھاٹی سے ڈری رہد 
یی زیادہنظم تک مالک ہولپائم مردوں سے با کرت ہوم خر سے بات شہکر دک ج پٹ کے دل مس چارگ یا 
نفاق وو وکوئی فا کر اورتم مناسب طریے سے با تکروشفسی نرئی کے لیر 
(وَقَزْنَ) بکسر القاف وفتحھا (فيٴ بْیوْتِكُنَ) من القرار؛ واصله ؛اقررن؛ بکسر الراء وفتجھا 
من قررت بفتح الراء وکسرھاء نقلت حرکة الراء إِلی القاف وحذفت مع ھمزة الوصل (وَلا 
تََرّجْنَ) بترك زإحدی التاء ین من آصله (تَيرمَ الجاھلیة الاولی) ای ما قبل الاسلام من اظھار 
النساء محاسٹھن للرجالء والإظھار بعد الْإسلام مذکور فی آیة ( ولا یَبْدِيْنَ زبَْهُنَ لَامَا ظهَرَ 
نَا )( ون الصلا وَاتینَ الزکواة وَآَطِمْن الله وَرَمُوْلة ِا یٔرید الله ذّھبَ عَنكمُ الرجس) 
الإئم یا (١َهلَ‏ البیت) آی نساء النبی صلی الله عليه وسلم (وَيطقرَكُمٌ) منه ( تَطُهيرً١).‏ 
”اورری رہو'اں میں ترن کے قاف پزھاورز ی ریوں طرع کت ہے۔ اپے وں میں لف ظا قرارے ماخوذ 
ہے اود اصل میں رات رن تھا تی قی بر زمراورز بر دوطوں ط رح ے اورتررت سے بنا اس میں را ءکی حرکت تی کودرے دی 
اور ہمہ ٥ل‏ کے ساتھ ا بھی عذ فکردیاگیا- 
”اورقم بے پردہ نہ ماس می درئسل تا ء دوتھی ۔ ان یش سے ای ککوعذ فک دیا۔ ”کی جاہلی تک بے پگ گا 
طرح''اس سے مراد ہہ ہےکہاسلام ےت عورجیں مردوں کے سراتے اپے سن کا ا ارک اکر نی یں کن اسلامم نے ام 
سے روگ دبا اود یم دیاکدہاپٹی زین تکو اہر تہکر میں اورنماز ا مکرمیں اور انشراوراس کے رسو لک اطاعح تک بییں۔ بے 
تک اش ال چاتا ےکم سے نا پا یکودو رک دے ۔ اے انل بی ت لی اے بی اکر لی الد علیہ ئل مک ازواخ مطہرات 
او ہیں انل سے قوب ائچھی رع پا ککردے۔ 
(واذکرن مَا یعلی فی بُويكُنَ مِنْ ٦یات‏ اللّٰه) القرآن ( والحکمة) السنة (إِنّ الله کان تطيقًَا) 
(حَمِیْرًا) بجیع خلقه۔ 
اور جوضھارےگھروں ٹیل اوشدکآ یات پڑھی انی ہیں اسے یاوکر وش ق رہن پاک اورحکمت م]شنی سنت اور بے تک 


(۸۸۱۸۷). 


کی جلالید شویف (7ع) 0 10ب 
لمت وَلْملمت امن َلْمزتِ وَالِيْنَ وَالقِعتِ وَالشَیین رَالسیقبِ 
الع يْیّ ارات وَالْحخوين وَلفْعت ز الْمتََتِيْنَ وَالْنعَتقت رَالمَاِیئَ 
َلضیمت وَالْفطينَفُرْزْهُمْوَافظت وَالڈّي ری الله زا وَالڈّجرب آعة الل لی 
ُعْهَةََجْرَاعَطیْمًاروم 
وا گان ِموی وَلا نَا قصّی اللَهوَرَسُولَة ار ان مَکُود لم الَراین اٹرین* 


سموھوھ 


ہے کہ 7> 7 9 
ومن یعص الله و رَسَوَلَه فقدٌ ضل ضَلَلامَیْتارو 


ال تعال یہر ان ہے اورتمررھئے والا ہے اتی تھا فو کی 

(ن السلمین والسلمات والمؤمنین والمؤمنات والقانتین والقانتات ) المطیعات ( والصادقین 
والصادقات) فی الإیبان ( والصابرین والصابرات) علی الطاعات ( والخاشعین) المتواضعیں 
( والخاشعات والبتصدقین والبتصدقات والصائبین والصائمات والحافظین فُروجَھُمْ والحافظات ) 
عن الحرام ( والذاکرین الله كثیرًا والذاکرات اَعََ اللہ َهُم مَعْْرَةٌ) للعاصی (وَآَجْرًا عَطِینًا) 
علی الطاعات ٠‏ ۱ 

بے شک مسلمان مرداورمسلرا نعو رت۲ ں من مرداورمومن کو رٹل اورغر مائبردارٹ یکر نے وا نے مرداورفر مانب ردار یکر نے 
دای فورٹیس اطاع تکر نے وا ئےۓ پچ مرداور چیا مو رٹنس میی ایمان مس کے وع کر نے والے مرد او رص کر نے والی عورتیں 
با طاعت پھر ےکاربنددہنا چے اورضتوع لڑنی ناش کرنے وائے مرۂ خشوغ لڑنی و اش جکرنے والی عورتیں اورصدڑ 
کرنے وانے مرداورصد کر نے دای مور روزہ رکھے والے مرداورروزہ رکئے وا عورتل اور انی شر ہو ںکی ططالت 
کرنے دا مردادرفاشتکر نے وا ور شی ترام سے بے دانے ۔اورال کت سے پیا کر نے وانے مرداور غرت 
سے یادکرنے وی جو ۔ اللہ نے ان کے لی مشش میا رکر ری ہے ان کےگنانہوں سے اور ان کے لئ بہت بڑ اج رکھی 
ےا نک عبادت کےیش_ 

(ومَا گان وی وَلَاهُومتةٍ ِا ققَی اللہ و رَسوْلة اَرّا ان بكُوْنَ) بالتاء والیاء (تَُہُ الجتَر٤)‏ 
ئ الاختیار (مِنْ اَمروِرْ) خلاف آمر الله ورسولە :نزلت فی عبد الله ابن جحش واّخته زینب؛ 
اخطبھا السی صلی الله عليه وسلم لزید بن حارثة ذکرھا ٰلك حین علما لظنّھما قبل ان النبی صلی 
الله عليه وسلم خطبھا لنفسہء ٹر رضیا للآیة( وَمَنْ يَْص اللّهءَرَمُوْنه تقد هَلَ فلا مَبينًا) ّتا. 


ذزةّجھا السی صلی الله عليه وسلم لزید؛ ٹم وقم بصرہ علیھا بعد حین فوقم فی نفسه حبھاً وفی 


(۸۸۷۸۷۱۷۱3۱. 


بی جلالیو شریف ( 6) 
لو ا کا اتاپ یو اکا وع یٹ 2 رک و یی ایا ظ طد 
َاذ تَقُولَ لی انمَمَ الله َليه وَاعَْت عَليه اك عَلَيكَ رَوْجَكَ وَاتي الله وَتَحْهِيْفِیْ 
ہے کو ھووی وی ےو کا ای لوس اع خی ساد او ے عو اع رز کروی کی ہے 
تَفیك مَااللَه مُبْدِيه وتخشی الناس * وَالل اَحَقٌ اَنْ تَحَشٰهُ ٭فَنَنًا قَضی زَيْڈ يِنَهَا وَطرّا 
ہےد سے ہی رڑؤدہرےہ> تو ہہ رف ےوہ عورے و کے و قوے کے 
رو سکھا لِكَی ایکون لی المُومِیَْعَرَج فی اوج اَذعِبَايهم اذا قصَزْا مه وَطرَا * 
وَكَاو أَمْر الله مَفمُواروم 


نفس زید گراھتھاء ٹم قال للنبی صلی الله عليه وسلم :اُرید فراتھا فقال : اٌمك عليك زوجك 
کا قال تعالی . 

اورسی من مرداورکورت کے لے چائ زی کہ جب اللہ اود ال کا رسولص٥لی‏ اللہ علیہ یل کسی با تکا فیصلفرمادیں7 
ای پچ راخقیار ہو (ان بکون )یش جا بھی ہوسکتا سے او یا ک ۔اورقیرۃ سے مراد ہے اختیا رشن اقراود اس کے رسول لی 
ال علیہ وملم کے نیل تفلا فکوئی اخقیار۔ ىہ یت عبداڈ جن جش اور ا نک جن ز ینب بخت گنن کے بارے مس نانزل 
ہوئی۔ یں ب یکری ملی اللد علیہ ولم نے زی بن عار کے لے کا کا ام کییا۔ جب انیس زی من عارشکا پعد چلا ا 
نہیں نے ا پا تکو پیند ندکیا یوک ہایس ہہ خی لگز راہب یکر صلی الل علیہ ولم نے شایداپنے لئے ام کیا ہے۔ چھر 
جب بآ یت نازل ہوئی فدہ زی سے شادی کے لیے رضا مند ہو گئے۔ 
اور ہز اوٹراورایں کے رسول صلی ال علیہ ول مکی نا ف رما یر ےق دو راہ سے بین کگیا صن گرا ہی ۔ ہی نکا مطلب 
سے کن داع ٠‏ 

انس کے بعد نی اکر مملی اللہ علیہ دیلم نے ان کا مکاح حخرت ذ ید س ےکردادیا۔ بر جب ایک عرصہ بعد نی اکر مکی اللہ 
علی لم نے قعحخرت زین بکود یکا ڑآپ کے ول میں ا نکی معحبت اگ شی اورڑاں دوران) حخرت زی کے دل مل 
(سیدوز یپ کے لیے ) نا ند دی پدا :وگئی۔ انہوں نے نمی اکر لی اللر علیہ دسلم س ےکہامکہ جس ز یی بکوجچھوڑ نا چاہتا ہوں 
نآ پ نے فر مایا اپ بیو یکر کے رکھوی کال توالی نے ذکرکیاے۔ 

(وٍَة)منصوب باذکر (تَقُول ِلَذِی اَنعَمَ الله عَلَيْه) بالإسلام ( وَانْعَبْتَ عَليْه) بالإعتاق نوھو 
زید بن حارثك کان من سی الجاھلیةء اشتراہ رسول الله صلی الله عليه وسلم قبل البعثة واعتقه 
وتبناہ ( ايك غُليْكَ زَوْجَكَ وائق اللٰه) فی آمر طلاتھا (وَتخْفیْ فِیْ ِفْيكَ مَا الله مُبْدِيهٍ) مظھرہ 
من محبتھا ون لو فارقھا زید تزوجتھا ( وَخُقَی الناس) آن یقولوا تَرَوٗج زوجة اہن ( واللہ اَی 
ان تخشاہ) فی کل شیء وتزوٰجھا ولا عليك من قول الناس؛ ٹم طلقھا زید وانقضت عدتھا ۔قال 
تعالی بفَكًا قضی زی وَنهَا وَطْرَ١)‏ حاجة( زوجناکھا)ندخل علیھا النی صلی اللّٰه عليه وسلم 


(۸۸۱۴ )5٢. 


بای جلالید شریف (عغ) )٢١۱(‏ 20ب) 


ےھ وی فی کا ہیں و شا جھےہ کے ےہ پک کے وک و گردے ہو در ض۶ ہے ہے 
ما کان لی الٍی ِن حَرّج فِيمَا فرص الله لَه سُنَة الله فی الَذیْنَ عَلَوْا ِنْ قَبل* وَكَان انز 
الله فَدَرَا مَفْدُوْرَاروی 


بغیر إِذن وآشبع السلبین خبرًا ولحمًا (یگیٰ لا يَكُوْنَ عَلّی الیؤمنین حَرَج فی آڑواج اَذويَأَيھر ب٤ا‏ 
ققَوْامِنهن درا گان آئر اللہ ) متعیّہ(مَْٹوگ).__ 

واذ نے اڈگڑکی وجہ سے مخوحہ ہے۔ بجی آ پ مکی الف علیہ ویلم نے ا نٹ س ےکا نس بی اللہ نے انا مکیا اسلام 
سے اسے نوا کر اورم نے اس پرنح تک خلا بی سے آ زاد کی لٹنی زی جن عارث پہ۔ دہ زمانہ جاہلیت بل قیر ہو گۓ 
تھے۔ بکرم می الف علیہ یلم نے انی شت سے پیل یس خر یدلیا وی سآ زا دک یی بنلیا اود مکی الل علی ےلم 
زی سے نرمار ہے ےک ای یو کو اپنے پا دو کے رکھواورال کے معاٹلے میں الد سے ڈرو ۔ مین ال سک طلاقی 2 
ھ۔ اد رآ پ کے دلی می جو بات جتچی ہوئ یھی اللدتعالی اسے نھاہرکرنے والا تھا۔ یھی ان کے لے جو پ کے ول یی 
مع تتی اسے اور ے بات گک اگ ا نکی رت زید سے ورگ 7 7 پ مکی اللہ علیہ یلم خووان سے فلا عک ریس 
ےی نآ پ مکی الف علیہ لمکو ان سو ہوا لو گککہیں ک ےکآ پ مکی اللہ لم نے اپنے لے اتک بن ےکی مطلقہ 
سے نیا عک لیا اورالشرائ با تکا زیادوتقی رکھتا ہےکہاس سے ڈداجاۓ۔ جرموالے یس اورقم اس سے کا حکرلولوگو ںکی 
با کی پرواہ سے افر_ 

چنا رت ز بد نے حضرت ز ین بکوطلاقی دے دی اور ا نکی عدتتخ بوئی و ایل تقعالی ارشادفرماتا ہے: ہیں جب 
ود اکا زید نے ان سے اپتی عاج کو( یہاں وط سے مراد ہے عاجشت پور یکرنا) 3 ہم نے ا کا ملا آ پ می اللہ علیہ 
لم س ےکر دیاادہ می اکر سی ال علہ یلم ان سے اجازتطلب کے انیران کے پاس ےآ ئے اور چرام لوو کی ر وٹ 
او رگوشت سے فیا ف تکی کہ ائل ابیمان کے لے اپے منہ ہولے بیو کی (سابقہ ) بیدوں کے ساتھ نکا حکر نے می ںکوئی 
قرع نہ مو دہ( )ای حاشت پو دک یکر ہے ہوں (لژنی نیس طلاق دے ہے ہوں ) اور ای تا یکا ام شی ا سک فیملہ 
ےے دہ چابتا ہے ہوک ررہتا ہے۔ ۱ 

(هٌا گان عَلی السی مِنْ حَرَجِ وَیتا تر ) َحل( اللہ نه عُنَةُ الله ) آی کسنة الله ؛ توب بدزع 
الخافض (فی الذین حَلَوْا مِنْ قَبل) من الانبیاء ان لا حرج علیھم فی ذلك توسعة لھم فی النکاح 
(وگا آئڑ )سد( مَٹٹرژ) نمیا 

مکی ال علیہ زلم راس جوانے س ےکوی مرج یس ہے جوالل نے مق کیا ےق عطال قاروا ہے۔ ا کے لے 
( یہ ) ال تھا یکی سنت ہے تی ال لکی سن تک مان ہے۔ یہاں راس لفظکوز دی دا لے کی خیرموجودگ یکی وج ے 
متصوب پڑھاگیا ہے۔ ان لوگوں کے بارے مم جھ گر پے ہیں شی جھاخیاء(پی ہز ر چچے ہیں )شی ان کے لئ اس 


۴ "٤ 


گی جلالید شریف (<رغ) 
و ہت و تہ 


مَا کان محمد ابا آعٍ يِنْ وِجَالِكُمْ ون رَسُول الله رَحَتم ال * گان الله کل خی 
عَلِیْمَارمہ) 


جوانے سےکوئی ضر ج نی تھا کیونکہ ان کے لے (اس طرع کے ) نیا ک ینان تھی اور ایل تا ٹیک ام ریش اس انل لے 
شمدہ ہے جومقدور ےجڑکتی ال ںکا فیص لک یاگیا ےڈ 
( الذین) نعت للذین قبله ( یبَلَکُونَ رسالات الله وَیَحُمَوْنَهُ ولا يَُقَوْنَ اَحَدًا إِّا الله) فلا 
یخشون مقالة الناس فیسا آحل الله لھم (وکفی بالله حَسِیبًا)حافظا لاعمال خلقه ومحاسبتھم . 
دہولوک بی پپیلے وانے لوگو ںکی عصفت ہے جنبوں نے الفدتھالی کے پخاما تک لن کی اورای سے ڈرتے ر ہے۔ وی 
ےنیس ڈر ےصرف اللہ سے ڈرہے۔ لی الطدتالی نے جو زان کے لے علائل قرارد تھی اس کے پارے می وولوگوں 
کی باتں سے یں ڈرے اور ایل تھی ضییب ہونے کے اعقبار سےکائی سے مشنی ا ینحلوقی کے اعما لکی تفاظ تکرنے اوران 
سےصاب بے کے جوانے سے۔ 
(مًا کان مُعَمّد با اَحَي مّن رَجَايِكُم)فلیس با زید ای والدہ فلا یحرم عليه التزوِج بزوجته 
زینب( ولکن) کان( رَمُوْلَ الله وَحَاتََانتہیین)فلا یکوں لە ابن رجل بعدہ یکون با ۔وفی قراء 
ة بفتح التاء کاڈ الختیر :ای بە ختموا( وَكَانَ الله بگل شی عَليْنًا) منه بآن لا نبيٌ بعدہء واِذا نزل 
مکی الل علیہئیلمتہارے مردوں می ےی ایک کے وال نیش ہیں شی زید کے ابونئیں ہیں یی اس کے وال یں 
میں اس لئے ان کے لئے ا کی اپلیہز ینب کے ساتھھشادیکرنامرام میں ہےمکن دہ ال کے رسول صلی ایشرعلیہ یلم ہیں اور 
نیوں( کے سلسلہ )کون مکرنے والے ہیں لہذاان کے بعد ا نکاکوئی بیٹانڑیس بہوگا جو نی ہو کے .ایک قرات کے مطاإی ت پہ 
7 پڑگ جا ےگی یج ددآلہ(ین مر) جس کے ذر می مبرائی جاتی ہے اور اتال ہر ے کے بارے می عم رکتا سے 
ناش بامت بھی شائل ہ ےکآ پم”لی ایل علیہ وملم کے بح دکوئی ینس آ گا ادرححضر تمس بھی جب نازل ہوں ےت 
ا لی الل علیہ ل مکی شربعت کے مطابق تی کر میں گے_ 
( یایھا الذین امَنُوْا اذکروا الله ذِكرَا کَِیرٗا). 
اے ابیمان دالو! الش ہکا ذک ہکثزت کے سات ھکرو۔ 


(۸۷۸۱۱۷۱٥۲. 


جگی جلالیر شویفہ (م) 
وَسَبْخْوْهبْكرَة وَاسِیلاروی 
مر دی بعَلِیْ یکم َمَلِكنْۂإيحرمَکُم تن القلت إلی الُژر* از بِلزنَ 
رَحِیْمَاردو) 
میلس ََعَدَلهماَجْرَا كَرِیْمارمم 
ا ايھا النبیُ نا ازْسَلنٰكَ شَاهڈا وَميَيْرَا وَنَذِیراردیم 


و ذاعِّاإلی اللهِياذنہ َيِرَجَا کیْزاروم 
(وَسبَحوٰۃ بُكَرَةَوَاَصِيلّا) اڑل الٹھار وآخرہ. 
اورغ دشام ا سکی پا جا نکردششقی دن کے ایقدائی اور خربی یے میں_ 
(هُو النی ئصَلی عَلَيْکْمْ)آ آی یرحمکم ( وملائكته) آی یستغفرون لکم (ِيْخْرجَکُم) لیدیم 
إخراجه إیاکم ( مِنَ الظلمات )ای الکفر (إِلّی النور) آی الّایمان( وَکَانَ بالمؤمنین رَحِیِْتًا). 
وی ہے وہ ذات جوم پررعت ناز لکرلی ہے شی تم یرت ھرکرمی ہےاورال کےفر ش بھی لبڑکی دوتہہارے لے دمائے 
مففر تکرتۓے یں تاکرد ہیں بال دے لڑنی دہیں پمیشہ کے لع دورکر دے تارککیوں سے مین یکفرے۔ نو رکی طرف 
( نے1 )مم ایما نکی طرف اور دہ (الل وی )ئل ایمان کے لے (بطور اص ) مر نے والا ے۔ 
(تَحيهُمْ)منه تعالی ( يَوْمَيَلقونَةُ سلام )بلسان اللائکة( وََعََتهْو َجْرَا كَریْتّا)ھو الجنة 
علام ( کہا جاتۓےگا) ا لکی طرف سے جو برتہ ہے اس دن جب دہ ال سے طاتجا تک میں گے۔ لفطا علام کے ذر یچ 
یف رشنو کی ز بالی اوراس نے ان کے لئ عمزت وال اج تیا کیا ہے لڑئی جن 
( انا اَی انا آَرْمَلكَ مَاهًا) علی من أُرسلت الیھم (وَمُبَقْرٌ١)‏ من صدّقك بالجنة 
(وََوْيرًا)منذرًامن كکذيك بالنار: َ 
اے می (صکی ال علیہ یلم )! ہم ن ےی ںگواہ اک بیج ہے شی ان لوگوں بر ج نکی طر ہیں اذ کیا گیا ہے اور 
ری دیے والاشنی نہیں جن کی خونفری دی والا جوقہاری تد ل یکر ے اور ڈرانے والا یڑ ای چم سے ڈ ران والا 
چوچقہارکیگز ‏ بکرے۔- 
( وََاعًا لی اللٰه)زلی طاععه( بإِنِو) بآمرہ( وَِرَجًا هُنيرً١)‏ آی مغله فی الاشتداء بە . 
اور زگوت دی والا ال کی طرف شی ا لک فرمانبردار کی طرف اس کے ان کے تحت شی اس کے اع رکےتحت اور 
ری دی والاسورع (یا راغ )شی ا لکی ماعفدااس جوانے سےکہ اس کے ذر یت رجنمائی عاص٥‏ لک جائے۔ 


۲ و٤‎ 


مکی جلالید شریفے (عرع) ۱ )۷)۳ (5ب) 


ویر الْمُيْنَ با لَهْمْ ین الله تضْلا گیزاردم 

نوم الکفرِينَ وَالْمٰفقینَ وع اَنهمْ نگل علی الله“ گی باللہ وَکیِلارمم 

ّه لَيَْ اهُر رما َكخٔغ از تم ملََدرْمی بن قیل ان تسم تع لک لِم 
ِنْ عِدَوتتَزَافمَْکوْهَوَمرَحرْهْنمَرَاما جَمياروم 

01022۸۳۴) َخْللَا لَكَ اَزْوَجَكَ ای الَيتَ أجُوْرَمُنَ وَمَا مَلَكُٹ یَیيّْكَ ینا ا الله 
يك وَسَحٰتِ عَيَكَ وب عَهيكَ وت خَاِك وت عليك ال٘یٰ مَامَرم مَعَكََ وَائرَاۃ 


( وََقْرٍ الەؤمنین بن لهُم من الله تضْلَا کىيْرّا) هو الجنة, 

ادرتم بثارت دوائل ایا نکوکران کے لئ اتال یک طرف سے ال ہے اور وو جنت ے۔ 

( و تم الكفِریْنَ وَالْْدْفْقِیْنَ) فیما یخالف شریعتك (وَهَغ) اترك (آَ٥َاهُم)‏ لا تجازھم عليه 
لی ان نُؤمر فیھم بآمر (وََوّكُل عَلّی اللہ )فھو کافيك ( وکفی باللہ کیل ) مفوّضًا إلیە . 

اورم کافروں اور منافقو ں کی ری کردا یڑ ے بارے میں جو دو تھہاریی شرع تکی مخالش کر تے ہیں اورٹم 
چھوڑدولڑتی تر ککردواا نکی تکلیف دہ بات ںکولڑنی انیس ال کا بدلہ نہ دوال وت تک جب ک ہیں ان کے پارے مل 
کوک یمیس دی چا اور ایر برک لکرو۔ ووتہارے لے کائی ہے اور اش تھا کارساز ہونے کے ہو انے سے کاٹی ہے یی 
جب معاملہ ال کے کپ ردکر دیا جاۓ ۔ 

( يْابُھا لَدَیْنَ امَنُوَ ِا لكخْتْ اوت کم طَلقَتُوْهُنَ مِنْ قبلِ أنْ تسُوْهُنَ) وفی قراء ة 
تَاسُومن ای تجامعومن (كتا لگز عَليھنَ مِنْ عِتّو تَنتنوھَا) تحصونھا بالاترہ وغیرھا 
( فَتَعُوْمْنَ)آعطومن ما یستمتعن بہ ای ان لم یسمٌ لھن اَصدقة وإلا فلھن نصف السسی فقط؛ قاله 
ابن عباس؛ وعليه الشافعی ( وَسَرَحُوْهُنَ سَرَاحًا جَميْلَا) خلوا سبیلھنِ من غیر اِضرار. 

اے اھان والواج پ تم موک نعوروں کے ساتھ نکا عککرو اور پچ یں چھونے سے پیل یں طلاتی دے دو۔ ایک 
ثرات کے مطا بی لفظ تما سو ہن ےشن تہاراان کے ساتحھعحب تکرن (یشی ال سے پیل ) ت تمہارے جوانے سے 
ان 07 عرت لامک ہی ج سکی تمکن یکرولچنی ”قرو وغیرہ کے حیاپ سے اسے شا رکرلو ذ غم انیس متا دو انی 
یں وہ ری دو سے وہ استدا لک رگییں ىتیق ال صورت یں اکر ان کے لے مہ رمقریر کیا گیا ہو ورنہ انیل صرف لے شرہ 
مرکا نصف نٹ ےگا۔ بیرعحخرت ان عباس ڈڈ کا قول ہےجوز نتم شافی رح ال علیہکیبھی: یی رائے ہے اورتم ای سآ رام 
سے ال فکردوش]ش یکوکی نققصان ہا بغی ران کا راچ وو 


(۸۱۷۱3٢٠. 


اکٹ جلالید شریض (۶رع) ۱ 
موِقِن وَقيّث تَسَاللنِي ِن راد ابی نکی حَإلصَةلَكَ من دُن المزِْیْنْء 
قبڈ لت ما فرص علَهم فی اوه وا ملگٹ امام كيا کون عَليِكَ عرَ* 
وَكَانَ الله غَفوْرَا رَحيْماروی 


( ؤال لاک زج یقت قزرَمنَ) مھورهق( ما منکے يك وا تا 

الله عََيْكَ) من انکفار بالسی کصفیۃ وج یریة( بت كت مك وت وت خلا 
اي مَاجَرْنَ مَعَكَ) بخلاف من لم یھاجرن( وَامْرَاَة مُوِْنَةٌ ان زَهَبَتْ لَفْمَمَ يلَيٍ !بن رَةَالنِی ان 
يُنْعْكَکَھا) یطلب نکاجھاٴ بغیر صداق ( حَايِمَةً لَكَ مِن خُوْن الین ) النکاح بلفظا الھبة من 
غیر صداق (قَذْ عَينَا مُا قرَضَْا عَلَيْهھمُ) آی المؤمنین (فیٰ آزراجھم) من الاحکام بن لا یزیدو؛ 
علی رہم نسوۃ ولا یتزَجُوا الا بولیٌ وشھود ومھر (و) فی (مَا مَنَگُتْ اَيَْانهْمْ )من الإماء بشراء 
وغیرہ بآن تکون الَامَّة ممن تحلُ لمالکھاء کالکتابیة بخلاف المجوسیة والوثیّةء ون تستبرآ ضٍِ 
الوطء (لَكیلّا) متعلق یما قبل ذلك ( یكونَ عَلَيْنَ حَرَ) شیق فی النکاح ( وَكَانَ الله غَفُوْرَا )فیا 
یعسر التحرُز عنه( رِّيَّْ) بالتوسعة فی ذِك ۔ 

اے بیص٥لی‏ اللہ علیہ ےلم !ہم نے تمہارے لئے ال قراد دی ہیں' تمہاری دہ یو یاں ج نیس قم ان ا اج نی مر رے 

د یت ڈاوتہاری ز مرگکیت (وہعورتس ) جوا تال نے مال نے کے طور پر جمیں دی ہیں نشی جرکفارقیدکی ہک1 چے 
جیے سی وصفیہ ٹا ادرستیدہ جومربہ ڈڑناادرہارے چا کی یڈیاں اود چلوچگ کی بیٹیاں اور مامو کی یٹیاں اور خال ہک بیٹیاں 
جنوں نے تھہارے ساتھ شر کی (یی ) جنہوں نے اجر تی کی ان ماع ملف ہے اور نعورت اگر اپ ؟ پکو یی 

العلیہ یلم کے لے ہبرکردرتی سے 5 0 
ال الالت کےے ات فا عکرن چاہے ۔(براحجازت ا صرفتہارے لے ہے۔ در ائل ایمان کے ل ےنیس ہے لشن کی مہر 
کے ا رلقط ہبہ کے ذر بی فا حکرنا ۔ جم جاتنن ہیں جو ہم نے مقر رکیا ہے۔ ان پر می ال ایمان پہ ا ن گی ہیں ے 
ارے میں می جھ اظکام (لازم سے ہیں ) شش دہ ار سے زیادہ خواقن کے ساتھ (بیک وت ) شاو یف س کر جج اور 
سرپوست' گواہوں اورمہ کے پغیبھی شا دی نیو ںکر گتا_ 

اور لی کے بارے می جس کےتمہادے ہاتھ ما تک ہو تے ہیں نی جوکنیفری خر یک کسی اورطریتة سے واصل ہوقی 

یں بشرطیکہ دوک ہو جو (یچنی جس کے ساتحھعحب کرنا) اس کے ما تک کے لے عطال ہو تی ےکتاہبیعورت جیہ گی اور ہت 
پس تلود تکاعممحطلف ہے ۔اىی طرح عحبت سے پپ یلکن کا ابر ءکردالیا جا حاکت رک مرج نہ ہو یلفن تلق نے 


۲ و٤‎ 


گر جلالیں شریفے (6۶غ) 


ذِكَ آذتی ان ره وا حر رََرصَیْنَ ما اه کل وَاللَهيَلم تا فلکم < 
رغاح ال مرف عرھٹاری ‏ 
ايل َكَ َء یڈ وکا تل هي من وا ج ور اََْكَ عُسْهَإَِا ما ملگٹ 
َيْْكَ* رَکائ الله علی کل حَىٗورَقيَارمم 


ا ٛاے پچ کے پورے بے کے اور( عمج سے مراد) ناب کے معا لے م گی سے اور اتی مخفرب کر نے وا ے۔ 
سکی جس سے پچنا مشنکل ہے اور مکرنے والا ہے شی اس معا لے می ںکشادکی کے ھوائے ے۔ 

(تُجی) بالھمزۃ والیاء بدله ؛توخر (مَن تَفَاہ ِنٰنَ) ای ازواجك عن نوبتھا (وَتُوی) تضمٌ 
اِلَيَكَ مَن تَمَاء) منھن فتاتیھا (وَمَن ابتغیت) طلبت (مِمٰنْ عَرَلتَ) من القسمة (كَلا جُنَاع عَلَْكَ) 
ی طلبھا وضبھا إليك٠‏ حَُِْ فی ذٰلك بعد ان کان القسم واجبًا عليه( ذلك) التخییر ( ادنی) قرب إلی 
آن تقر اَغْْنهنَ ِا يَحْوَن وَیرْفَْنَ بیا المّهُنَ) ما ذکر الیخیر فیه (كُلُهُني) تاکید للفاعل فی 
۔رضین( والله يَعلومَا فی قلوِكُمُ) من مر النساء والبیل إلی بعضهنّ؛ وانما خیرذاك یھن تیسیرا 
ليك فی کل ما اردت ( وَكَانَ الله عَليْنَّا) بخلقه(حَييْمًا)عن عقابھم . 

تم چچچکردذیی جنزہ کے ساتھ ہے اور 'ئی' اس کے بدل کےطور پر سے یتم مخ کر دوان یل سے >ے چا ہوسڑقی انی 
ذواج بی سے کی باریکواورتم ملا لوشش یش مکر دو'اپنے ساتھ یتم چا وشن ان جس سے و تم اس کے پا لے چاو اور 
تم ملا کر ولچ طل بکر وان جس سے جن ہیں تم نے ال کیا نیم کے جوانے سے و تم یرکوٹ یممناونئیں ہے شتی ا سے 
طل بک نے کے جوائے سے اور اپنے ساتھھ چلانے کے جوانے سے۔ بجی اکر صلی الفد علیہ وسل مکو ىہ اخقیار بعد مٹش دی گیا- 
پآ پ م٥‏ ال علیہ دیلم پننیم واج تچ شش اخقیاردینا ادن ہے تی زیادہقریب ہے اس کےکہا نکی آ میں نی 
ہوں اور وو کین نہ ہو اوروہ راشی ر ہیں اس پر جوقم نے انیس دیا سے لی جس پارے یس1 پم٣لی‏ الد علیہ دم مکواخقیاردیا 
گی سےا ں کا جو تلدک رمک یاگیا ہے وہ سب ىیلفظ ینمی موجود فاع لکی کید کے لج ہے اورتہمارے وکوں ٹل چھ ے 
اللتھا لی اسے جاتا ہے شی خواتین کے بارے مس اوران ٹل ےکی ای ککی طرف میلان کے ھ انے سے (ج ھبھ ہے ) 
شا ہم نے ہیں ہار مراد کے مطااق آ سانی دینے کے ل ےتھہیں ان کے بارے میس افقیار دیا ہے اورالل تیعم رکٹ 
والا ہے اپ ینحلوق کے بارے بل اود بردبار ہے نکی سزادینے کے جوانے رے۔ 

(َا يسِنٔ) بانتاء والیاء (نَكَ الصآء ِنْ بَعٌُ) بعد العسع اللاتی اخدرنك( ولا آن لَبتَلَ) بترك 


(۸۱۸۷۱٥۲۱. 


جگی جلالید شریف (<ع) 
َه ليْنَاَرْ لا تدحلَا بت البي ِا ان يُركَلكُمْ لی قاع عَيْرَ نكلرِيْنَ ان ”لکن 
دا تم فَادخْنوا فا عنم َاَیرُوا ولا سنلیب یْ 2اك ذِلِكُمْ کا یُڑذی 
اَی َيَسْمَحي مِنكموَاللهُ لا يَسْتَحي م ِنَ الْعَق< وَاذَا سَالْسمُوْهُنَ مَمَاغَا فَسْتلَزْهنَمِن ورآء 


ججَابِ“ ذِلِکُم اطَْر فلکم رَْزِهرٌ< وکا گان لكُمْ ا تُوذُوا رَسُول الله وَا ان نکر 
َزوَاجَه من بَْيةَ ابا اق ذِلِكُمْ کان عِنْة اللہ عَظِیْمًاردم 


اإحدی التاء يق فی الاصل ( بھن مِنْ َڑَاج) بآن تطلقھن آو بعضھن وتدکح بدل من طلقت (َنَوْ 
َفْجَبَكَ حُسْمهْنللَامَا مَلَكت َييكَكَ) من الإماء فتحل لك٠‏ + وقد ملك صلی الله عليه وسلم بعدهن 
ماریة وولدت له زیراھیم ومات فی حیاتہ ( کان للّهُ لی کُلِ مَىٌر را ) ُا . 

اورتہارے لے عال یٹس ہیں اس لف کو گی اورات'' ( ڑل اب اور حاضر دوفو عییغوں ) کے ساتے بڑھاگیا 
ہے۔ خو ان ا کے بعد شی ا نکوخوا تین کے بعد جنہوں ن ہیں اغتیا رکر رلیااودرنہ کی بکرم تتبد ب لکرو یہاں اصل می دو 
یش سے ایک مت کوحذ فک دپاگیا با ہے ان بیو و ںکو[ی نیش یا ان شش سےکصی ای ککوطلاقی د ےکر بج طلاقی دی ہو 
اک کیا ری اور ۓ شا دکرلو۔ اکر چے ا نکی خوبصورتی ت ہیں بین د1 ۓ الب جوتہاری زم رکلیت میں (ان ات خلف 
ہے کمیفریتہارے لۓے علال ہیں نی اکر صلی الل علیہ وسلم اس کے بحدستیدہ مار رقعلیہ جا کے ما تک بے تے اور 
یں نے آ پ صلی ال عای یلم کے صاججزادے سید ابرا یم شی اللہ عدہکوشغم دی تھا جش ن کا وصال آ پ صلی الف علی دل مکی 
ھا ہرکی ذندگی مس ہوگیا اوراتھالٰی ہر کات ہبان نڑتی تفاخدتککر نے والا 3-- 

(یاآیھا :دنین امَتوْالَاتنحُتوْابْتَ السی الا ان يوكنَ نز )نی الدخول بالدعاء ( لی طام) 
فعدخلوا ( غَیْرَ ناظرین) منتظرین ( إناہ) نضجه٠ ٠‏ مصدر آی یآنی ( لکن ِذًا دعِيتُمُ فادخلوا فَإِذَا 
طُِمْتْرُ فانتشروا َّا) ٹیکٹوا (مُسعتْيينَ يِحَیبْن) من بعضکم لبعض (إِنَ فَكُم) المکٹ (کَانَ 
وی البی فسْعحْیی نم ) آن یبُخرجکم ( واللّه ا یسَْحي مِنَ الحق) آن یخرجکم: ای لا یترك 
بیانەه ۔وقریء یستحی بیاء واحدة ( وَاِدا سَالسََومٌُ) ای آزواگ الٹیی صلی الله عليه وسلیر (متاعا 
فاسٹلوھن مِن ورام چجّاب )ستر ( فلکم اَطظْھَرْ ِقوبگُر قْوْبهِنَ) من الخواطر المریبة (وَمَا 
گان لگ آن توْدُوْا رَسُوْلَ اللہ بشیء ( ولا ان تکعُوا اَزْوَاجَهُ مِن بَعْیو اَبَدَا إِنَ ذلکم کان ند 

الله )ُذْنبًا ( عَظِينًا). 

ےبر طاف سو سممرھا ضس مس نت 
ای ا ا کا ا ا ا ا ا کا ا 


(۸۸۷۸٥۱۴5۱. 


گی جلالیر شریف (6۶7) 


ِنْ تبْدُوْا شَیْتا او تَحَفٰوْةُ قَانٌ الله کان گل شَیءٍ غِلِيْمُارمی 
لَاجُتَا ع عَليْھِن فِیٰ ابَآهنَ ولا ا باون ولا هن ولا ابع اِحَوَايهھنَ ولا ابَْاء احَويَهِنَ وَا 


کے و 


02 رَلا مَا مَلَكُ اَيْمَانهَنٌ٤‏ وَاتقِْنَ الد 7 الله کَانَ علی کل ىد شیع شَھِیْڈاروی 


نے کے لے بای جا ےکھانے کے لے ق1 اڑا عالی کر رفظ رکرنے دا ض وق نظا ا ہکرنے دانے ۱ 
نرہواں کے کے ین تیار ہوئےکا۔ بلفظ انی یانی “ کامصدر ئن جب میں بلایا جا تم اند رآ جا اور ج بت مکھا 
چو ننشرہو جا وھ یآ ایس مس بات چی تککرنے کے لے لق ایک دوسرے کے ات 

ہے گنک بیشن یکہرہ نی اکر کی علیہ ِلمکواذیت دی ہے دوتم سے خی اکرے یک نہیں ثال دی ئک مال 
مت بات سے جیا نمی کرت ای باہرزکالے کے جوانے سے می وہ ال کچ یا نکو رکنم سکرتا۔ اس لف کو ییحی “لین 
ایی کے ہم را بھی بڑھاگیا ہے اور جب تم خواین سے سوا لکر وم فی اکر لی الف علیہ و مکی ازواع ےس ہچ کات 
تم قجاب مین پردے کے چیہ سے ان سے مانگو۔ بیتہارے دلوں کے لے اوران کے ولوں کے لے زیادہ پاگیزہ ے کف 
میس ملا کرنے والے خیالات ک ھانے سے۔اوتکہیں یق نہیں یں ےکم ال کےرسولسکی اش علیہ مکوازیت پیا کی 
بھی جز کے ذرجےادرندعی پےکتم ان کے بعد بھی ا نکی واج کے ساتھ یا کرو ہے لک ہیلک نزو شظی یی 
گنادے۔ ۰ 
(ون د تُْدُوْا غَيْنَا آَر تُحخنُوهُ) من نکاحھن بعد (فَاِنَ الله کان بگُلِ مَ شیع لا )فیجازیکم “ 
عليه, ا 

اگ رق مکی زکو ظا رکردیااے پٹ رکف نز ان سے ماکان کر نے کے ھ انے سے و بے شنک القد ہر 
کے بارے مھ ںولم رن والا ہو دونھیں ا سکی جز شی سز )در ےگا۔ 

7 جُنَا عَلَيْهھنَ یھن وَلا ابنََْھنَ ِا (خواتھن ولا انام اخوانھں وَا الام آخواتھن ولا 
سََيْین)آ ای المؤمنات (وَلَامَاً مَلَگَتُ َبَائمُ نُهْنَ) من الإماء والعیید ان یرومن ویکلوهنْ من غیر 
حجاب( واتقین الله) فیا ُمرتن بہ (إنّ الله ان علی كُلِ َء فَهيًّْ١)لا‏ یخغی عليه غیء. ۱ 

ان (ازوارنع کے لےکوئی حر نیس ہے ان کےآ با ان کے یل ان کے بھا یں ان کےہمیچوں' ان کے یں" 
ا نکی خوائین یی من خواین اورا نکی زم یککیت کے توانے سے خواہ وءکنیٹ یں ہوں باغلام یں ہلوگ نہیں د بے سکت 
یں او راب کے مفیران سے بات چچی تک سے ہیں ۔(اے از واج بی صلی ایلرعلیہ لم تم اللد سے ڈذرثی رہد ای بارے 
یس س کا یم نایا ہے۔ بے نک ال تھائی ہر ے وافف ہے اس ےکوگی جیز شید ہیں ہے۔ 


(۸۱۸۷ )3٢٠. 


طلر غرین 2ع 
الله متا ری علی اَی اھ ان اَرا نر لف مز تنیذاروم 
ا دی يُْمْوْم الله وَرَسُرْله لَكَهُمْ اللفی ال رَلَاجرۃ رَعَیْ عَذ2 ٹھیاردم 
رت و ں۲ 
ناف تا الّْذزلررَجت نيت زیساء حبذ عَلَهَِ ین اَی“ ذِكَ آڈتی 
آنْ را فَايژَینَ* رای اللُمَفْزرَارََّیْمارمی 


(ِنَ الله وَمَلَيْكتَہُ يُصلَوْنَعَلَى ليٌ) محمد صلی اللّه عليه وسلم ( تھا الّويْنَ امَنوْا مَلُوٍْ 
َلَیّه وَمَِّعُوْاَسليًْ )ای قولوا :اللھم صلّ علی سیدنا محمد وسیّم . 

بے گنک ال تعالی اور اس کے فرش خی شی ہعتم صلی اللہ علیہ یلم پر رمت ناز لکرتے ہیں اےایمان والواتم 
ان پردرودشھجواورا ہیام کے ساتھدسلا مکھیو لی یم ہہ بڑھو۔ 

اللھم صل علی محمد وسلم 

سس ےاندا قجفرت گ سی لعل لم پ دود لم نز ل/را'“ 

( وین يُوقوْنَ الله ورَمُوْلَهُ)وھم الکفار یصفون الله بیا ھہ مدژڑہ عنه من الولد والشریك 
دیکڈیوں رسولہ (لَعَتهُمُ الله فی الثُنا َالْاخِرَ) آبعدھم (وَاَعَنهْم عََبًا هُهْنًا) ذا زھانة رھو 
الغار.۔ 

ےیک وو لوگ جو اللہ اوراں کے رسولل مسلی او علیہ وم مکواذیت دپے ہیں' ال سے مرا دکغا ہیں وش تال یکواولاد 
اارشریک ور سے موصو فکر تے ہیں جن سے وہ پاک ے اورالں کے رسولو ںکی گی بر تے یں اشقا لی دیا اور 
آخرت مس ان براعن تک ےگا لی یں (اپتی رعت سے ) دورکر د ےگا اور اس نے ان کے لے رسواکر نے والا عزاپ 
تیارکیا ہیی ارات والا لین جم ۱ 

(وائذین يُوكنَ الەؤمنین والمؤمنات بقَیْرمَا اکتسبو!) یرموٹھم بغیر ما عملوا( فقو احتیلو! 
بھعانا)َحبّلوا کذبا (وَإكَا شَیْتًا)ّتا۔ 

اورجولوگ من مردوں اور مک نورق ںکواؤ یت د ہے ہں ان کسی مم کے اض ٹین ان پر دہ الام لات ہیں ھ 
رہ سو ریس ما نے سک را 

( با الّیٌفُل لا زرَاجك وَتَثيك وَیسَآء اون یدن عَلَبهن من جَلَاِْیهنٌ) جم جلیاں 
دھی الملاءة التی تشتمل بھا المراۃء اَی بُرؤین بعضھا علي الوجوہ اذا خرجن لحاجتھنْ الا عینَا 


(۸۷۸۱۷٥۱. 


ہے۔ 


ین لم المسْفقزنَ وَالّدينَ فی َُوِهِمْ تر وَالْمرْحِفُونَ فی الْمَيِيَةِ رك يهم تما 


کے کو رلک وو 


ُجَارِرْرْنَكَ فِيْهَا لا قنکاردم 
مَلموَْینَ' نما لَُقَرا اذُرْا وَقْيلرا تَقيياررم 
واحندة( ذلك ادنی ) قرب إلی ( آن يعْرَفْنَ) بآنھن حرائر (فَلا يودیَْ) بالتعرزض لھن بخلاف الإماء 
فلا یغطین وجوهھن؛ فکان المنافقون یتعرّضون لھن( وَکَانَ الله عَقُوْرَا) لیا سلف منھن من ترك 
الستر ( زَحِيَّْا) بھنِ اذ سترھن. 

اے صلی الطدعلیہ ویلم !انی ازواج' مییوں اور من خوا تین سےکمدد 9ک دہ انی ڑکا عبادد یل اچ اوبر ڈالے 
ی۔ میلفظ لباب کی تن ہے شی دہ جادر سےعورت اوڑشتی ےلچن دوخوا تین جب کسی کام سے بای اس چادرکا 
کپ حصہ اپے چرے پرجھی ڈال دمیں الہ ایک کی تہ بچھوڑ دہیں۔ یہ ادلی ہے شی اس کے (یادہ قریب ہےکہ انل 
پان لیا جا ےکہ دہ آ زادکورٹس ہیں او رای اذیت نہ بای جا شی ان سےتھرت نکیا جائےکنٹرو ں اعم اس سے 
تلف ہے دواپے چو ںکونئیں ڈ ھا نیت یتھیں اور منانقن ان ےکر کر تے تے اور الہ نی مغفمر تکرنے والا ےصق 
ا لک جو دہز ککرے +٦‏ س89 والا ےج ان خرا ئن پ جب دوپہہ 
کرلیں۔ ۱ 

(لین) لام قسم (لَوُ مُننَه المفرَ) غن ن نفاقھم (وَذ لوْیْنَ فی كوْيهم کرش): ٦‏ 
(وَلْرْحفُوْنَ فی الوْيَ) الیؤمنین بقوٹھم :قد آتاکم العدر وسرایاکم قتلوا او ھزموا (لْراَلَكَ 
بھمْ )لنسلطنك علیھم ( ثُوَ لا يَجَارُوْنَكَ ) یسا کنونك (فَيُھَا لَاقَليَل)۔ : 
تم سے اگ یہاں پل عم کے لئے ہے منانشین بازنی ںآ تے شی اپ نفاق سے اور وہ لیگ جن کے یں یس 
مس ہے مشفی ز نا کا اور یبد یش جوگجھوٹ پچھیلا تے ہیں لین ١‏ ال ایمان کے ددمیان یک ہک رک شی ن تم تک کت والا ہے یا 
تم نے سیگ یھی دو سب مارے گے یا کس تکھا جے ذ ہ میں ان پر قابددیی ےن ج نہیں ان پر مس کرد گے پھر 
دوتہمارے پڈ ول یں نڑیں د ہیل کے نیش تمہارے سات نیس ر میں گے اس می گر کرتھوڑے ون- 

ٹم یخرجون( مَلْعْوْنِينَ )ُمُبْعَدِیْنَ عن الرحمة( اَیْتمَا لققُوٰ١)‏ وٴجدوا( أَجِدُْا وَكُيْلُوْا تَفَييل) ای 
الحکم فیھم ھذا علی جھة الامر بە . 

میں کال جاۓ گا مکحو نکر کے شی رعت سے دورکر کے وہ جہا ںین میس تتی اے جا میں ایس پلڑا جاۓ اور 
تا ےگ کیا جائے بین ان کے بارے مس بیمام رکےطود پہ ہے (جس پیل لام سے > 


۲ًٔ "و٤‎ 


مگری جلالید شریف (ممغ) (0۵۱) 
سن الله فی الین عَلوا بن قب وَآن تد لِسْنة الله ینارد 
مَسْمَلكَ الس عی السا“ فُل نما عِلْم عِنة اللہ وک بُدرِيِك لَََ اشََعَا کر 
َرِیاردی) ۱ 
ا الله لی ری وَاَذً لم مَمیْزارممم 


دوچ ہی 


خلدِیْنَ ھا ابدَا٤‏ لا يَجدُوْنَ وَلًِاوَلا نَسِیْرًاروم 
رر 


ہومقی او ووووویے۔ گا راوقوے رس بے ار سید ہچ وی 
وم تقلب وَجُوَهْهُم فی النارِ يَقَولونَ لیا اتا الله و اع الرَّسُوْلازوی) 


(ااے 


(مُنَةَ الله) تی و اللہ ذلك (فی الذین خَلَوْا مِنْ قَبْل) من الامم الىاضیة فی منافقیھ 
المرجفین( کن تَجِدَلُِنٍَّ الله نویلا ) منه . 
تھا کی مت ہے اتال نے اسے جار کیا ےاانلوکوں مم جو پیلےزر گے ہیں یی سابقہامتوں برا 
کے منائقین کے بارے می جو ائل یمان کے ددمیان جوٹی باقں ھا یاکرتے تے اورم اولد تھال ی کی سنت می ںکوئی جب ٹر 
نیس پا گے مجن ا سک طرف دے۔ 
(يَنكَكَ الناس) آی آھل مکة (عَن الساعة) متی تکوں؟ (قُل نَا لها ند الله رَمَ 
تْرِيكَ) یعلك بھا ؟ ای آنت لاتعدھا (لَعلّ الساعة لَكُوْنُ)توجد(َریبًا). 
لک یم سے سوا لکرتے ہیں یی ا ہک ہقیاتِ کے بارے م کدوکب وا ہو تم فربادو ا کاعلم الہ کے پا 
ہے اد ری کیا پی"؟ لین کی ےلم ہوسا ہے؟ ا ںکاییتھہیں اس کا میں ہے شایددہ می پالی جاے قریب۔ 
( لن الله َنَ الکافرین) آبعدھم ( وَأَعذَ هو سَویرًا) نا غدیدۃ ِسخلوتھا۔ 
بے تک الفدتفائی نےےاحن کی ہےکافروں پرشنی نی دو رک دیا ہے اوراس نے ان کے لے ''سعتیارکیا لق 
شحدی آگ یس می دودائل ہوں گے_ 
(خالدیں) مقترًا خلودھم (فِيهَا ادا لا يَجدُرْنَ وا ) یحفظھم عنھا (َلّا تس رًا) یدنمھا 
عنھر " 
دہ یش رہیں گے مشی ا نکا پیش رہنا شدہ ہے اس میں ابدکک اور و ہنیس یانیس گ ےکوگی عددگار جو اس (آگ ) 
سے ال نی فا تکرے اور نہ ہنی جو اس( می وع ےرود گے 
ومَتُلْ وُجوهّهُفی النار بَُولُوْنَ یالیعنا) للعبیہ( تَا امْنَا اللہ وَاَكْنًا انرسولا). 
شک دن الن کے چھر ےآ گ می اٹ پلٹ ہوں گے ارد وکہیں گے اےکاش !نیہ کے لے ہے۔ ہم نے ایق 


(۸۸۷۸۱۴۱5٢۱. 


مکی جلالیں شریف (عرغ) 
رَقَلا را تَا اع سَاتتا رَكَُرَا َء صن التَہلارمیم 

ربا يِهمُ ضَِعْفَیْنَ یِنَ الْعَذاب وَالْعنهُمْ لَسَا كبیْازومم) 

ىك الَذِينٌَامَسُوا لا زا كلَوَْکڑا مُزسلی کیہ الله ِمّ فلا“ وَكَاىَ عِنْة الله 
رَجفاردم 


تعا یکی خر انبردار کی ہوی اود ھم نے رسول صلی الطرعلی ول مکی فرماخبردار کی بی ‫۱ 

(وََالوٰ١)‏ ی الاتماعم منھم (رَبَتا للا نَا سَائَنَا) وفی قِراء 8 ساداتتا جمم الجمع ( وَكُبَرآءَ د 
ََضَتُونَا السبیلا) طریق الھدی۔ 

اورو میں ےکی دن میں سے جو پبردکار ہیں د ہیں 02۶ . بھم نے اپنے مردارو ںکی اطاعت 
گا۔ ایک قرات کے مطا بی اس لف کو سادا“ ڑھا چا ےگا شی تع اش وز دو کاو نے 
یں را تن سے بھلکا دا شی ہرایت کے رات سے۔ ۱ 

(رکا ايَھمُ فَعْلَيْنْ مِنَ العذاب) ای مغلَیْ عابنا (والعٹھمر)عڈبھم (ننتًا را ہوقی 
قراءة( کیپڑا) بالبوحدة :ای عظیبًا۔ 

اے مادے پوردگار! نہیں ریا عذاب دے ٹن مارےطذا بکا ووشل اورق ان پاعنے نی عقزاب دے الگا 
انت جن بکثرت ہوتی تعداد کے افقبار سے اور ایک قرات کے مطابتی ا سے ایک سگتے کے سا پڑ ھا کیا ہے ینیم ہو 

( یاآیھا الذین ١مَنُوالا‏ تَکُوْتُوٰا) مم لبیک( کالذین الَرْا جوسیٰ) یقولھم مثلًا ما یمندآن 
ییصل معنا إلا آنہ انرك فلہ یک )ران رف ٹریدعلی خبر قد محر یة ىی 
وقف بین ملا من بتی إسزائیل؛ فآدرکە موسی فخذ ثوبه فاستتر بە فرآوہ لوا آدرۃ بە وھی نفخة فی 
الخصیة ( وَكانَ عندَ الله وَجیهًَا) ذا جاہ ۔ومما اَوذی بە نبینا صلی الله عليه وسلم آنه قسم قَسًّ 
فقال رجل :عذہ قسمة ما تُرید بھا وجه الله تعالی نغضب النبی صلی الله عليه وسلم من لك وقال : 
یرحم اللہ موسی لقد اُوڈی باکٹر من ھذا فصبر رواہ البخاری ۔ 

اے ابھائ والو! 1 نہ ہوچانا مین پے نیص لی ال علیہ 1م کے ساقھ ان لوگو ںکی مائفہ جنہوں نے موی علیہ السلا مکو 
اذیت ری شل مک ہکر ہی ہمارے ساتمننل اس ل نی ںکرتے کیوکلہ ان کے خصھیوں میں عیب ہے نو ال تھالی نے اس جج 
سے گا اکر دیاجوانہوں ن ےکی شی اتہوں نے اپ ےکپٹڑ ےس لکرنے سے پیل ایک پھر پر کے دہ پچھرآنیں نےکر 
دوڑ پڑااور آی اسرائُل کے ای کگردہ کے ددمیا نآ رکرتھ گیا ۔حرت ۶یا علیرالسلام ا کک پچ اور ا نے کپٹڑے پر 


0ًٔ و٤‎ 


ئن جالس شریغ 2-2/) (۵۳ 
ه الَييَْ وا تقر الله رَ قزر گرا سَیبڈاروم 
لع لكُماَمَاكُم عفر لكُمْ وك ومن تلع الّه ورَسْرلَه قد فَرَفَرزا عَويمارم 
نَا عَرَضْ المَاتة نی الشمرت وَالزض وَلْجبَاِ فان اتیل رَاَْفر ملق رَ 
عَمَلي لنْسَای'إئه گا كَْڑنا عھزلاروں 


(ب) 


اپ پردہ پگ یکی۔ اس دوران ان لوگوں نے انیس دکھھلیا کہ نکیل ''ادرت کی بیاری نہیں ہے۔ بجی پھو نک کت یں 
اور دہ انتا یکی بارگاہٹش دتہہہ ہیں لشقی وقار کے مالک ہیں- 

ہمارے یسل اللعلیہۃل مکو جوا یت پیا گان مل ایک بات بی ہ ےہایک مرحبہآ پ لی اللعلی لم کپھھ مان 
نے جھ زینش لولا: تم کے ذرہیے اللد تھا کی رضا کا اداد ہنی سکیا گیا۔ نی اکر صلی اللہ علیہ وم الس 
بات پر خفقینال ہو اورفر مایا: اللہ تی حضرت موی علیہ اللام پگ مکرے' نہیں ال ے زیادہ اذمت پیا یک لکن 
ا ول نے بر ےکام میا اتی عد ی ٹکوامام بفادٹی نے روای تکیا ے۔ 

يَيّهَ لّديْنَامَنُوا الو الله َو تولا مَبًْا) مو ۔ 

اےےایمائ والو! ال تھا ی سے ڈرداورسیشی شی درستت پام تکرو- 

(ِّميم لَكُم اَفَالك) پنقلھا (ویغیز نز دوگ ومن ہولع الله سرن کن کاز نوز 
عَدلمَهًا)آنال غایة مطلوبه ۔ ۱ 

داد نے لا ئٹپازے انا یکودرس تکر د ےگا لین یں قو لکر ےگا اورظہار ‏ ےگناہو ں کی مففرت کرد ےگا اور 
جونفس شال اورائس کےرسولیص لی الد علیہ یل مکی فر مانجردار کے تو ال نے بی کاعیان یکو حاصص لک ریا یچنی مطلو بک 
اجا ‏ کک گیا۔ 

(إنّا عرَضْنَ الِمَانة) الصلوات وغیرها مما فی فعلھا من الثواب وت رکھا من العقاب (عَلَ 
السلوٰت وَالازض َالْجبَالِ) باں خلق فیھا ھا ونطمًا (قابَیْنَ آن يَحْملتھَا وََمْتَشُنَ) خفن (مِھَا 
وَعَملَه الإسَانٔ) آدم بعد عرضھا عليه(اِلَهُ گان کَلوْمٌا) لنضہ پیا حبلہ(جَهُوْل) یہ 

بے شک پم نے اس اماج تکولڑی نمازوں اوران کے عباوہ دنر اعوا لک جتجھی کر نے پٹ اب یا سے اور تر فک نے 
پعطراب ہوم ہے آ سانوں' زشن اور پہاڑوں پر یی شکیا شش ان شعور او رکوائی پیدرا کی خز انبوں نے اسے ؛ٹھانے سے 
انارک دیاادردہ ڈر گے لی توف (دہ ہو گے ال سے اور انسانع سے اسے اٹم لیا نی ححضرت؟ دم علیہ السلام نے جب اے 
النا کے سساتے پیلک یامکیا ےتک دو لین انسان:) ظا لم ہے لین اپنے آپ کے لئ اسے اٹھانے کے جوالے سے اور 


(۸۸۷۸۱۴۱٥۱. 


گی جلالید شریف (<غ) و مت (ا5ب) 


عَيت اه نون وَلشلوفت وَلشنركی ون رت یرب الله لی الْمَزِْیَ 
وَالْموْنٰت“ وکا اللّهُهَفُْرَا رَیْماروں 


اوائحآف چپ ال جوالنے سے۔ 
(یْعَیّبَ اللہ) اللام متعلقة بعرضنا المترتب عليه حمل آدم ( الََوْقِیْنَ وَالْدفْتنِ 
وَالْفرِییْنَ الف رکت) الىضیٔعیں الامانة ( و یَئُوْبَ الله عَلى المَؤمِديْن وَالُؤمنٰتٍ) المؤڈین الامانة 
(ِكانَ الله عَكُوْرا)لسؤمین(رَحّا ) بھم۔ 
جاک اللرتھاٹی عذاب دیے یہاں ”لی“ لفط 2ض ضا“ ےمتحلق ہے جس پر حر ت17 دم علیہ السلا مکا (اس بوچےکو) 
اٹھانا سرب ہے۔ مناقن عردوں' منافی عورقوال' مرک مردوں* رک مود نک (طاب دے) جہوں نے اس امام کو 
ضا کیا اود :کر مکرے من عردوں اور نگررژں پرجنیوں نے اما تکواداکیا ا اور الد تنا لی مفغفرم تکر نے والا ے کین 


مو نکی مود مکرنے والا شی ان پہ۔ 
سمووجرچڑیسے۔- 


(۸۱۸۷ )٥٢٠.0 


جائں جلالیں شریف (<رغ) 


سورة الححرات 


مدنیة ثبانی عشرۃیة 
(یعدی سرت ے اورا سس شی انھارہآیات ہیں ) 
١إ00‪,_(1"‫ءكءك0۳م"ئع"۴0‏ 
تی ےنام ے شرد کرت ہوں جو با مان او رایت زگ مکر نے ون ہی 
۰۰200 
بتاَهَ نامزلا رکز اس رَتَکُم رق ت الَِي وا تَخھَرز لا بالقزِ کچھ 
َعْضكُملَِقض آ آن تَحْبَط اَمَالكُمْ وَ الثم لا تَفْمْرُرُوّرم 


( ایا )سس قدم سی تقدم آک لا تقدموا بقول بلاند: بین یدی 
الو و رَمُوْيه) البلغ عنه؛ ای بغیر إڈنھما ( و الَّقُوا اللّه* إِنّ الله سَییْمٌ)لقولکم ( عَيیْہ) 00 
نزلت فی مجادلة ابی بکر وعبر رضی الله عٹھما عدد النبی صلی الله عليه وسلم فی ىاأمیر الاقرء بن 
حابس آو القعقاع بن معبد ۔ 

اے ایمان والذا آ گے نہ بڑ۶و بیلفظ ”نفد م ے ماخوز ے اور تدم کے_م میں سے لین ت می طور بر ا.. بای 2 
آگے بڑ ھن ےکی (کیشل شکرو) اد تھی سے اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ یلم سے لجنی جو اللہ تی کی ےکن 
کرنے والے ہیں شی ان دوفو ںکی اجازت کے ایر (اییا نہکرو) اور الشدتعالٰی سے ڈرو بے ششک اللہ انال ح ۰ا ہے 
تہارک با نز ںکواور چان والا ےتہاز ےکا مکو۔ بے یت حضرت ابوبگر اور ضرم تع کی بجٹ کے با مس نال ہوگی جھ 
انبوں نے نی اکر صلی اللہ علیہ یل مکی موجووگی می اق رع بین حایس با تتقاع بن معبدکوامی مرک نے کے با ے می کی 
ی۔ 

ونزل فیمن رفع صوته عدد النبی صلی الله عليه وسلم ( يأبَ لِیْنَ امَنُوْالَاتَرفَمُوا صو الَكْم) 
اذا نطقتم (قَوْقَ صَوْتِ الىَيْ) اذا نطق ( ولا تُجْهَرُوْا له بالْقول) إذا ناجیتوہ ( كَجَھّر بَعْضِکُمْ 
لَعْض ) بل دون ذلك ك اجلالا له( ان تَحْبَط اَعْمَالْكو رام لَاتَفْمُرْوْنَ) ای خشیة ذلب یا فم والحھر 


(۸۷۸۱۴۱٥٢۱. 


جک جلالید شریف- (غ) (۵۷]) وپ 


کا رو و و می کی عو پل 2 برع کی ےی اوھ رو 92 5 
ا الدِیْنَ یَفْضَوْن اَسْوَتَهُمْ ند رَسُوْلِ اللہ أوِكَ الارنَاْمَکنَ الله قلوََهُمْ للتغُوی * لَهُمْ 


ُفْفرَةوَتَحْرَعَظیْمْرم : 
لیے يك ِن وزاء الشغرت ارم َفھلزورم 
سی سس سربت_ي0۹0٭2. 2ے 

الیذکورین . 


یآ یت ارنخش کے بارے می نگل ہوگی جس نے می اکری لی ال علیہ رم کیا جودگی یں ا فی 1 وو نکیا تھا۔ 
اے ایمان والو! ای آوازو ںکو بلیر ۓکرو جب تم با تکرو نی اکر مل اللہ علیہ ول می واز ے جب دہپاب ںگزرے ہول 
اورقم ایس ال رح سے نہ یلاۃ جب تم ایل پکارتے ہو جک رخ ایک دوسرےکو بلاق ہو للہا نکیا مكرتے ہے 
دوسرےطر سے سے مخاط بکر و (یا بل واز شش خخاط بکرو) ایا نہ ہوک ہت ارے اعقال ضائح ھو جائئیں او تھی پیدبھی نہ 
سیف ا ںآ وازکو لن دکرنے اور بلانے کے طریقے کے جوالے سے ڈدتے ہہوے جن کاذکر ہہک یا کیا ہے۔ 

ونزل لین کان یخفض ضوتہ عند النبي صلی الله عليه وسلم کابي بکر وعمر وغیرها رضی 
الله عنھم ( لو ََهُطُونَ وُر ند رَمُْلِ الو أراك وی اْتَحَیٌ) ختبر( الله لم 
لسكٰی) ای نظھر منھم (تهْرْمَفْرَهرَكمْر عَؤيْدٌ)ئجنة. 

یآ مت ان ‌لووں کے وارے یش نال ہوئی ہے ج می اکر لی ال علی در مکیا مو جدگی مس اپ٣یآواز‏ پس تکرتے تے 
یی معفررتہ اوک حر تک مور دنگ ر رات ۔ سے کیک دہ لوگ ج اہن یآ وازد کو می اکر لی الف علیہ یلم کے مائۓے بست 
رک ہیں بی دولوگ یں اپ فان لا یی خر لم گی اش تال نے ان کے دلو 17ر یر کراپ 
ےکا کر دے۔ ان لوکوں کے لے عماج وو ھی ے۔ - ٦ ٠‏ 

ونزل فی قوم جاؤوا وقت الظھیرۃ والسی صلی اللّٰه عليه وسلم في مدزلہ قنادوہ (إِنَ اَویْنَ 
اك مِنْ وو لْحمرْب) حجرات نسائہ صلی الله عليه وسلم جەم حجوٰۃ وی ما بحجر 
عليه من الارض بحائط ونجوہ وکان کل واحد مٹھم نادی خلف حجرة لاٹھم لم یعلموہ فی 
حجرۃ دنادظ الامراپ یفلظة وجفاء ( اکتَرُهُم لا يعْقلُوْنَ)نہا نعلود محلّك الرفیم وما یناسبہ 
ا می التعظیم . 

بآعت ان لوک کے ہے ھں ول لیج دو کے دته 1 ن۔ بی ارپ٦‏ للدم لم اس وت اپ نگم 
امو جرد تھے انبوں نے بندآ و ٹس را (ازشاء بارگی ای ہے مل شف ددلوگ جتکمیں جرے کے باہر سے جلاتے 
کیاکی سے مرا مااکرل ال عفل مکی از دا ےرت ہں۔خئرءکپا سچزاد رای سے راد ز ش۴ نکا دہ تب ہے 


ہ-٭+ى>×٣س×+‏ شسمسممممسمسمسیىسجدہعِہٌٛهہجچجٛهج"هس٭ہِّٛىسهىبي+ْپٰہپّھسہیسشجچ تا ے 


0ًٔ و٤‎ 


گی جلالید شریف (مغ) 
ضر عگو و ےو رڈا سھ کوے گوور۔ او +ا٭ ' 
. ام صَيرُاحکتی تخرُع ِلَيْهِم لَکانَ عَیْرَا پک وَاللَهُ عَفوْررَحِیمری 
یھ ال و لاس َ یر نت وا لوم جال تَصَکُوا عَلی مَا 
منو ایق تصہو ٌٍ فتصبحوا لی 
2 -- 
میڈ دا ٠‏ 


9 0 : 07 تس ا کے بلایا کیونل 
یس ینس معلوم اک 1 پ ای دق تکون ہے تجارے مل ہیں فودانہوں نے دییاتوں کےخنس انداز یش بدنیٹری سے 
ساتھ بلایا تھا۔ (ارشاد ہارٹی تھالی ہے ) ان می سے اک نف لیس رکتے اکس پت کے جار ےگ جود ھکر رہے ہدتے ہیں اور 
آ پک بلنشان کے بارے میس این چرچ مناس بپ عم ہے اک کے بارے مھ بھییں جانن۔ 

(وکو لم مَيَدْ) تم فی محل رہم بالابتداء؛ وقیل ڈاعق لفعل مقدر: ای ثبت(حَعی تَخْرُم 
ِليْهم لَكانَ خَيْرَالَھْو- َال عَقُوْر زَييْ)لین تاب متھم. 

1 اور گر دو ھپر ہ ےکام لیل_ اض تا و وو و تس 

فائل ہے ا ہہ بات حابت ہے یہا پک کک ہآ پگ لکران کے پا جاکیں ق مہ ئن کے لے زیادہ تر ہے او لھا 
مفظر تکرے والا ےر مکرنے وال انس کے لے جن یں ےق رکر لے۔ 
: . دنزل ٹی الولید بن عقیة ود یعثہ النبی صلی الله عليه وسلم إلی ,ہنی المصطلق مصدةا فخافھم 
لعرة کانت بیٹہ وبیٹھم فی الجاملیة فرجع وقال إتھمر منعوا الصدقة وقیوا بقعلہ فهمٌ البی صلی 
الله عليه وسلم بغزرھم فجاؤا منکریں ما قالم عتھم لياھا لََّْيَ نوا إِنْ جَاءكر قَايوھ 
بنَِإ) خبر (ََْنُوَا) صدقہ من کذبە: وفی قراء 8 لنثیُوا من الفقیات ( تن تُِیبُوْا تَوْمٌا)مفعول لە 
آی خشیة ذلك ( بجْھَانَو) حال می الفاعل آی جاصلین (تَمصْبِحُوْا) تضیروا(علی مَا تَعلتْرُ)امن 
الخطاً بالقوم (نادمین) وآرسل صلی اللہ عليه رسلعم إلوھم بعد عوفعم اِلی بلادھم خالدًا فلم پر 
فیھم الا الطاعة والخیر ذَخبرَ النبی صا الله عليه وسلم بذلك ۔ 

سےولید نا عق کے بارے مس نازل ہہوئی صے خی اکر مسلی ال علیہ لم نے پنی معصطل نکی طرف بھچا تھا کان سے 
مصدقات جو لکرے۔ اسے ان لوگ ںکی طرف سے (یادلی کا اند ٹہ ہوائکیوللہ اس کے اور ان قیلوں والولں کے درمیا: 
زان باہلیت ے اخلاف چا آ راتا دہ دائچ ںآ یا اور بولا:انہوں نے صدقہ دنن سے اڈگا رک دیا ہے مححا ہکرام نے ان 
و یک نےککافیص کیا اود تی١‏ اکر مل ال علیہ یلم نے ان کے ساتھ جن فکر نے کا فص ہکیا نذ دہ لوگ ؟ ۓے اورانہوں نے 
اس جا ت کا انا رکیا جو ہرہش نے انلوگوں کھانے سے میا نکی 


(۸۸۷۸۷۱۷۱٥۱. 


جاگیک جلالیو شریفے (7مغ) 


َاعلَُوْا آنَفِیْکُمْ رَسُوْلَ الله ء لز يُطيمْكُمفِیْ بر من المْر لعَيتم وَلْكِنَ الله بب ِليَكُمْ 
آیدے ہے بک دو قڑھ ڑم ہے کرو تد تٹودے رع ہے ےو جےے رو ںا 
الامان و رَیه فی قَلوكُمْ و کرٰۃ اليْكُم الَْفرَوَالْفْسُوْق وَالضَیامَ* اك هُمْ الزْفِثرْنَ رم 


(ارشاد پا رک تالی ہے اے ایمان دالوا اگرکوئی فاس یش خمر بےکرتارے پا کے لی اطلاع لےکرقذت تین 
راو ایی بے جا تجھوٹ ہو ےکی ۔ ایک قرات کے مطا لی افن* فعٹبتوا “ہے جولفظ تجات سے ماخوذ ہے۔ ایما نہ ہکم 
می قوم بت لکردہ بی مضعول لیے لیف ال بات سے جج ہو جہال تک وجہ سے می لفظ فا لکا عالل ہےںڑق ناواقی تکی 
عالت لق تم ب جا کے یمن جا کے ندم دہ جوم نےکیا ہے اس کے او پ سی قوم کے ساتھ جوف کی دج ےکیا ۱ 

220 مل ال علیہ وملم نے ان کے اپنے علاتے وائیل مہ پانے کے بعدا نکی رف حقرت خال کان عضرت 
خالد نے الن شش صرف اطاعت او ربھلای ھی پاک یت می اکر مل الشعلیہ ول مکواس جوا ےہ گانکیا۔ 

(واعدو! ان ِیگمْ رَسُوْلَ اللّه) فلا تقولوا الباطل فان اللہ یخبرہ بالحال (کَو يُطيمگم فَیْ 
گر من الامر) النی تخبرون بە علی خلاف الوم فیرتب علی اك مقتضاہ(كَُم) التر دونه 
ثر الصبب إلی الەرتب ( ولکن الله جَجّبَ اکم الایمان وَرَبَنةُ) حسنه (فیٰ تُلوَبكُمْ وگرٰہ الگ 
الکفر والفسوق والعصیان) استدراك من حیث المعنی دون اللفظ لان من حبب اليه الّیمان الخ 
غابرت صفته صفة من تقدم ذکرہ (َولئك هُمُ) فيه العفات عن الخطاب ( الراشدون) الغابعون 
علی دیٹھم . 

بات جالن لاک ہتہارے ددمیان ال ہکا رسول موجود سے اورتم مجموئی بات ن کہ ھکیوکلہ ادڈ تی انیس حقیقت عالی کے 

بارے می ا فلا کہ دےگا۔ اکر دہ بہت سے معاللات م تہارک بات مان نے جوتم میس الا دی ہو و غلاف واتی 
ہوٹی ہیں ادر وا کےیٹھنفیا یی لکر ےق تم لو ککمہگار ہو چاو کے ووکنکا نیس ہوں کے چوک یہاں پر سبب نن ےک نٹ کا 
گنا متمر رک یا کیا ےلان ال تھا لی نے تھارے لیے ایما نکوحیو بک دیا ہے اود ا ےآ راس کر دیا سے لڑقی خوش اکر دیا ے 
تما دے دلوں شی اور ال نے تہارے لی ےکف کو اورگنا وکنا دکیا ہے۔ ہیموی انار سے استدراک ہے اورفشی اخقبار 

سےکیں ہ ےکیونلہ مھ نی کے لئے ایما نکوحرو بک دیا جا اشن لک صفات اح کی صفت سےطلف ہو جاتی ہیں 
جن کا ذکہ پیل ہکیاعکیا سے مس فی چا تع ات 
یی۔ 


۷۷۷۵.7 


چگی جلالید شریف (۶ع) 
َصْلاتِی ال ریم“ وَاللّٰه عَِيْم عبرم 
ان حا مّ المْزِْينَ لزا َاضِخزا يََهعَا* قَان؛ یق ِعْدھُما علی الأخْری لََير١‏ 
اي تھی عَی لی ات اللہ َنْ َء ث قَاَضلخزابََّعَ اذ ویو الله 
یب الْفطِیْرَرم 


(قضْلَا ىِنَ اللہ) مصدر منصوب بفعله الیقدر؛ آی آفضل (وَنْمَْةً) منه (واللہ عَليْۃٌ) بھہر 

(حَکِيمٌ) فی اإنعامه علیھم . 
برا تا یک طرف ےففل ے' رر ہے او ریزو تح ل کا منضوب ہے شی ال اود با سک طرف سے نحت 

ہے اورو لم ری والا ہے ان لوگوں کے بارے میں او لمت والا ہے ان انا کر نے کے توانے سے۔ ‫ 

( ون طَأَْقعّان مِنَ الیؤمنین) الأیةء نزلت فی قضیة ھی ان النبی صلی الله عليه وسلم رکب 
حمارًا ومر علی ابن بی فبال الحمار فسد ابن ابی آنفه فقال ابن رواحة نواللہ لبول عبارَۃاطیب 
ریکا من مسكك؛ فکان بین قومیھما ضرب بالایدی والنعال والسعف ( اقعلوا) جُيمَ نظرّا لی 
المعنی لان کل طائفة جماعة ۔وقریء اقعلتا (فَاصْلْحْوْا بَمْتهمَا) ٹنی نظرًا إلی اللفظ (قَاِن بَعَتُ) 
تعدّت ( اِحْدَاهُمًا علی الاخری فقاتلوا اتی تھی حتی تفيَ) ترجم (الی ار اللہ ) الحق (قٌإِن فَآءَ ثْ 
قَاصْلْحْوْا يَهنهُمَا بالعدل ) بالانصاف ( وَاَفِطٌوٰ١)‏ اعدلوا( إِنَ الله یب المقسطین ). 

اور کال ایھان یش سے دوگروہ ےآ یت ایک مقد سے کے بارے میں نازل ہوئی اود وہ ہے سے تی اکر صلی اود علیہ 
لم ای ک مد سے پرسوار ہوئے۔آپ' این ای کے پا سےگزرے مد ھھے نے شا بکر د یا تذ ان ال نے اپتی ناک 
کے اوپ یکپٹر ا رکو لیا تق این رداحہ ن ےکہا ایض ! نی اکر صلی اود علیہ وسلم ک ےگمدھھےکا چیا بتمہاری مق ککی خوشبو سے 
زیادو داد ےاے اس بات پرلوکوں کے درمیان پاتھوں' لاٹھیوں اور جوتوں کے ذر بے لڑ ای ہوکنی (ارشاد ار تعالٰیٰ ے ) 
اک وہ یں میں لڑ پڑیں ا کو یکا لھا ظذکرتے ہوۓ شع کے طور پر ما یمیا ہے۔ ان یل سے ہ رای کگردہ اسیک جماعت تھا 
ایک قرات کے مطا بی ا کولخظ اقۃدعا '' بھی پڑ گیا سے نے ان کے درمیا نگ کرا دو یہاں بی لفظا کے اختبار سے ہکا 
لفظ لا یا گیا ہے۔ یل اگ رکوئی سی اخقیا رکرے شی عد سے تاد زککرے مکی ان جس سے ہرنیک دوسرے تخلاف نے انس سے 
لزو جوحد سے تتھاو زکرتا ہو یہا ںک کک دہ وائی لآ جاۓ بیہاں برلفظ تی رش کےسعی جس سے جس کا مطلب لوا ہے- اللد 
تی کے مکی طرف لج ج نکی طرف نز اکر دولو 7آ میق ان دونوں کے درمیان انصاف کے ساتح کروادہ اور انصاف 
کروجنی عدل س ےکا مکو بے ششک اوقدتعالی انصا فکر نے والو نکوپہن دکرتا ے۔ 


(۸۷۸۱۷٥۱. 


نما زنر ِحُوَةفََصْلِحُوابَیْنَاَمَوَيِكُم و تقو الله لَلكُمتُرّحَمْرُوّروں 

اه الَيِیْنَ اسْزاَاَسمر زم قزم ععلی ا کزلُزا عَيْرَ ٢َْهُم‏ وا يسَاۃ ریما 
قَ لی ان يك خَيْرَا هن ولا زوا اکم وَلا از يالقاب+ نس الا مار 
قد الإبْمان٥ ٤‏ ھ00 ۱ 


(اِلَّا الیؤمنوں خْوَة) ذ فی اد (فَاضْيٰخُوْا بَیْنَ اَحخَوبگز اذا تنازعاء وقزیء (خوتکر 
بالفوقانیة( واتقوا الله لعَلَگُو تُرْحَبُوْنَ). 

ا اش امان آ ہی یں بھوائی بھائی یدیق اختپار ےو تم کردا دواچ پھائٌوں کے دریان تپ وہ 
آئس مل لڑ پڑی ا کت کے سات “نی بیسن اخصوتکم بھی پڑھاگیا ہے اورادتعاٹی سے ڈ روس یم اکر دانے کے 
معاٹے بیس تتہکغم پک مکیا جائے۔ 

(یاایھ الذین امَوْالَاَسْكَرْ) الأية نزلت فی وفد تیم حین سخروا من فقراء السلین کعمار 
وصھیب؛ والسخریة ڈالازدراء والاحتقار (قَوْمَ) ای رجال منکم (مّن ةَ قوم عسی آن يَكُوْنُوْا خَيْرَا 
يْنْهُم) عند اللہ (ولا ز۔اء") منکر (مّن سا می آن یکن غورا مو کا تَلَیزُوْا اَنَفْسَگُو) لا 
تعیبوا فتعابواء ای لا یعب بعضکم بعضًا ( ولا لَابَزُْا بالالقاب) لا یدعو بعضکم بعضا بلقب 
یکرھہ: ومنه یا فاسق یا کأفر 12 الاسم) ای الہذاکور من السخریة واللیز والتنابز ( الفسوق 
بََْ الایمان) بدل من الاسم لافادة آنه فسق لعکررہ عادة (وَمَن لَو یَكُبِ) من ذلك (فاولئك هُمٌ 
الظالبون). 

اے ایمان والو! نزاتی ناڑا ےآ یت :لیم کے وفد کے بارے میں نازل ہو یی جب انہوں نے خریب مسلاتوں 
حفرت ہمار اور ضرت صسہیب کا رات اڑایا پ2 الشدتعاٹی نے ارشادفرمایا ہے: خداقی نکر یہاں پ ےکر یت کا مطلب ایک 
دسر ےکوتق ھا ہے ۔کوئ ای کگردو شف تم ہش سے ای کگردوسی دوسرسےگرو ہکا وکا ہےکردوان سے پت ہوں یی 
تا کی با راہ یش اورخہ عی عو شی تم یش سے دوسرکی عوقو ںکا(راق اڈ میں ) ہوکتا کہ دو وت ان سے بت 
ہوں اور ایک دوسرےکوطعت نہ دیقم اک دوسرے کے اد کوقی عیب ن لگ کتھہاراحیب جیا نکیاجائے ۔ ال سے راد 
ى ےک ایک دوسر ےکا عیب جو ہکرداورایک دوسر ےکور ہے اموں س گی یاد کرو فی ایے القاب سے نہ بلاج 
ائپندیدہ ہوں۔ یکن میس اے اس اور ا ےکاف رکہنا شائل ہے۔ برا نام اس سے عراد حراقی طحنہ زی اور برے القاب سے 
راف ہے۔ایمان لانے کے بعد یہاں پرففاْسوق الا مکابدل ہے کہ بر مقصد حاعل ہو جا ےک اگ رکو گن 


(۸۱۸۷ )٥٠. 


گی جلالیں شریف (27) 
ھا الذِیْنَ امَنوا اجْتيبُوْا کر تن یلکن َض انلم زا تعسو وَلايَتَب تسم 
فا“ يَحبٔ اَحَدكُم ناك لحم اي ماك رِمْمْز* وَاتقُو الله ا اللَهَتوَابٌ رَحِیْمروم 
ھا ا٥ن‏ عَلَکُم تی ڈگر انی و عََلَکُم من و َال ارز اََرَنکم 
ند اللہ اَْكُهْ إؤ الله عَِیْم مَبیْژرو) 


عادت کے طود پر اس طر حکرتار ہل دنق ہو چاجا ہے اود جن فو شرکرے بر ےگل سے و وجی لگ الم ہیں۔ 

( یاآیھا الذین امَنُوْا اجتنبوا کیرًا يْنَ الظن إِنَ بَْ بَعْض الظن الم ) ای مآثم ورھو کثیر كظن 
السوء بھل الخیر من المؤمنین وھیر کٹیر بخلافه بالفساق منھم فلا اإثم فیە فی نحو ما یظھر 
منھم ( ولا تَجَسوْا) حذف منه اِحدی التاء ین ؛لا تتبعوا عورات السلمین ومعایبھم بالیحٹ 
عنھا ( وا یب بْعْضکُم بَعْقّا) لا یذکرہ بشیء یکرھه ون کان فيه( اَیجبًٔ اَحَدگُوْ ان پاکل تخو 
خی مَيْتَّا) بالتخفیف والتشدید ای لا یحسن بە (فَگرهْحُوه) ای فاغتیابہ فی حیاتہ کاکل لحمه 
بعد مماته وقں عرض علیکم الٹانی فکرھتموہ فاکرھوا الَاوّل ( واتقوا الله )ای عقابه فی الاغتیاب 
بآن تعوبوا مده (إِنَ الله تَا )قابل توبة العائبین ( رَحِیْمٌ) بھم ۔ 

اے ابیمائن والو! بر تما نکر ے سے بیدا بے شی ک نف ما نگمناہ ہوتے ہیں۔ لشن گناہ بی مجن کہ د نے ہیں اور 
اکس سے ماد یک موموں کے بارے میں لگا یکرنا ہے اور بے بت مکی بات ہے اورال کے بیس مسلرائوں کے پارے 
یی ایی بدا یگنا یں ہے ا نکاموں کے موانے سے جدان سے اہر ہو تے ہیں اورقم نس ذہکرو۔ اس می ایک تک 
حر فک دیاگیا ہے یی مسلمافو ںکی پوشیدہ باقوں اورعیب جاک یکیشٹش نکر و اکم ان کے بارے یل پچ کرو اور م 
س ےکوئی ایک دوسر ےکی غیبت نکر ےشن الی بات کے سراتحد ا کا تزکرہ نکرے جواے نائیند ہو ۔ ار چردو ال 
یس موجود ہوک یاکوئ یش ے پچاہتا ہ ےکردہ اپنے مردہ بھائی کا گوش تکھاقۓ ۔ یہاں بر اف ما توشر کے ساتح بی پڑ ھا جا 
سنا ہےادتقیف کے اتی بڑھا جا کنا ہے نی دو اس بات کا صا نی کرت پل تم اس جاتکو ہنی کرو ےلین 
گی می انف کی فی کرن لکل اس طرع ہے ہیس مرنے کے بعد ا لٹ کاگوش تکھانا ےق جب تم دوسرکی با تک 
نا پپندکرتے ہو پگ یکوجھی اسی طرح نا ہن دکرواور اللہ تال سے ڈرو می خیب تکر نے کے معاٹے میں جوعخذر اب ہوگا ال سے 
یچ ھک کش شلکرواور ال سے فو برکرد۔ بے شک ال تھالٰی بہت زیادوذ بقو لک نے والا سے یی تو کر نے والو ںکی نو رقجول 
کمرنے والا ہے ۔ اود مکر نے والا شقی ا نلوگوں پ- 

( بای للّا سان عَلَْلگُم مِنْ گر وّأُْلی)آدم وحاء(وَجَعَلنگہْ عُُوْبَا) جم شعب بفتع 


(۸۸۷۸۷۱۷٥۱. 


جگی جلالیر شریف ()<غ) 
ات اغرَابُ اتنا ”قُ لم نوا ون فُلَوْا اسهَمَْ لم يذحُلِ الامَان فی فُْرِكُْ ۶ 
ان نیو الله وَرَسْْلَلاَينْكُمْ جن اَمَديكُم دَينَی الله عَقُزرَرَجیْمُروم 


الشین هو اعلی طبقات النسب ( وَقبََيْلَ )ھی دون الشعوب وبعدھا العمائر ٹم البطون ٹم الافخاذ ثر 
الفصائل آخرھا مثاله خزیمة ؛شعب: کنائة قبیلة نقریش نمارۃ بکسر العین قصیٗ ؛بطن؛ ھاشر 
فخذ .العباس فصیلة (لِتَعَارَقوْ١)‏ حذف منه اإِحدی التاء ین لیعرف بعضکم بعضا لا لتفاخروا بعلٌ 
ااسب؛ وانیا الفحر بالعقوی (كِنٌ اَْرَمَگمْ عَْدَ الله اگوہ اِنّ الله عَيیْدٌ) یکم (حَبيْرٌ) 
ببواطنکم, 

اےلگو! بے شک مم نے ہیں پا کیا سے ایک مرد سے اور ای کعورت سے لڑتی حضرت 7 دم اورتخرت تو اے_ اور 
م ن ہی قیلو ںکی شل متایا ہے۔ یہاں پرلفظا شحوب شع بک ہج ہے۔ش پہ ز بد ڑگ جات گی اوراس سے مراد 
ض بک سب سے اع تین طبقہ ہے او رشحوب سے ین لہ ہوتا ہے اس کے بعدممائر ہوتے ہیں ۔اس کے بحدطون ہیں اس 
کے بعد الا ذ ہیں پچ رفصائل ہیں جوسب سے؟ خر می ہیں_ 

ا لک مال بے نز شحب ہ ےکنانقیلہ ےلیٹ نمارہ ہے اس ئل مآ بے زم یی جا ےگ تھی جن ہے اور 
اقم فی ہے ۔ عا فصیلہ ہ یراک لیے ہنا ہیں ) ت کرت ایک دوسرےکو پان جا یہاں رابک تکوعذ کیا گیا ہے 
یں سےگوگی ایک دوسر ےکو چان لے اس ےکی لک تم ایک دوسرے کے مقا بے می نس بکی بلندکی کے اعتہار رے 
ترک وین صر ف تق کی وجہ س ےکیا جا سکتا ہے۔ بے شک اودتولی کے فزد یک تم می سے سب سے زیادوسزز ون 
ہے جوسب سے زیادہ بی ہیہزگار ہو۔ بے شیک الد تا یلم رک والا ہے اورخمر رکھئ والا ےتہادرے پان کے پارے میں ۔ 

( انت الَغْرَابُ) نفر من بنی آسد (امَنًا) صتقنا بقلوبنا (کُنْ) نھم (لَمْ تُوْمنُوْا وَكِن قُولُوْا 
آسْلَيَا) آی انقدنا ظاهرٗا ( وَّا) ای نم (یَنْخُل الإیَان فِیٰ قُلوبَكُمْ) إلی الآن لکنە یتوقم منکر 
(واِن تُطِيمُوْا الله وَرَسُوْلهُ) بالایمان وغیرہ (لا يَلكمْ) بالھمز وترکه ویژیدالہ اَقًا ؛لا ینصکم 
(مِنْ آعالکم )من ٹوابھا (هَيْقَا الله عَقُوْرٌ) للمؤمنین ( رَحمْمٌ) بھم. 

دیہائی کے میں ال سے مرادہاسدکا ای کگردہ ہے ہم یمان لاے لین ہم نے اپنے دلوں کے ذر ہیےتقم دب کات 
ان سے خر ماد دکیغم لوگ ایما نیش لے کت لوگوں نے اسلامقو کیا ہے۔ شک نا ہری طور بر اطاعع تک ہے اور جب ایا 
ہ ےکہایمانتمہارے ولوں میں داش ل نہیں ہواابھی میک لین ا کیم سے قو تع کی جاستی ہے۔ اک رتم ال تا کی اطاعت 
کرواورال کے رو لک بھی ایمان کے ذر یھ با اس کے علاد و کیکنیس ہی ۔ اس میس لفظ عزءکو پڑھا چاسکتا ہے اورتزرک 


(۸۱۸۷۱3۲۱. 


عمگری جلالیو شویفغ (ممغ) 


نَم الْسُوموْ لن اڑا باللہ وََسولہ لم لم رز وَجھَدز بانوَالھم زَاَليهم فی 
سَبِیْل اللٰہ* أوتَيكَ هُمْ الضْیٹروٗروں 

الو الليئکُمْ وَاْلۂ لم فی لسوت زتافی ادَزص “و الله يک مَوْء 
مان 


تَمْْوْن عَلَيكَ ا اَلم* فُلْ لا تَا عَلَ کم ٭بَلِ الله يَمُنْ عَلَيْكُم از مَدکُم 
للایْمان ان کم صیقیوروم 


بھ کیا جا سکنا ے' ال فکی شکل می بد لک نی دوک ینہی ںکر کر ےگاتہارے اعمال یں سے پا ال کےٹ اب کے اقہار سے 
می بھی زی ٦‏ بے شک ال تا مففرتکر نے والا ہے مومنو ںکی اور مکر نے والا سے ان سر ۔ 

)را ویو بر دیع یآ یو 
يَرتَابوْا) لم یشگوا فی الإیمان ( وَجْھَدُرْا َموَايِهم وَالقسهم فی سَبَیْل لہ ) فجھادھر یظھر بصدق 
ایمانھم ( أرَيْكَ هُم الضَیْكُوْنَ)فی زیماتھر؛ لامن قالوا آمنا ولم یوجد منھم غیر الإسلام 

بے شک ابل ایمان اک ا ان ںا زان ایض کک ۔ وولوک جو 
ال تال اورال کے رسول پرایھان لا اور بچلرانہیں نے ش نیش کیا ینا اپنے یمان کے بارے مس شک کا انی 
ہد اورانہوں نے اپکی جاوں کے ذر بی اور اصوال کے ذر یچ ایل دکی راہ یل چا کیا ا ن کا ىہ جتباد ان کے ایما نکی 
سا یکو ظا رر ے ۔ الیگ پچ ہیں اپنے ایان کے جوانے سے نہکہ وہ لوگ جو ہ کے ہیں جہم یمان لا ے عالاکمہ ان 
سےصصرف اسلا مکا اظہار ہوتا ے- 

(ئن) لھم ( اَتعَلِنُوْنَ الله بیئیگز) ؟ ؟ ضف علم بیعنی شعر ای اَتْفْوروله با نتر عليه فی 
قولکم آمنا (َللهيَعْلمّمَ فی السّلوت وَمَا فی الازض* و الله بل فَیْوء ع 

تفر دن ےترک تا اپ دن سے ار میڈ اکر ال نے 
و یمور کے۔عفی مس ہے ۔کیاقم اسے بعوردلا ےک اپناقول ”انا کے ذر ہیی ےکس حاات میں ہو ۔ بے شک الد 
تائی جات ے ھ1 سعانوں یش ہے اور جوز ین میں ہےا ورای تالی ہر زکاعم رکتا سی 

نک وس غیر شال بدف فرمر میقم بعد اد سوہ ا 
تتُ عَلیٰ اِسْلَامَکُمُ) منصوب پنزع الخافض الباء ویقڈر قبل ان فی الموضعین (بَلِ الله ین 
َلَيْكمْ ان هَدَاكم لایَان ان کم صَاوقيِیَ) نی قولکم آمنا ۔ 


موا 


(۸۸۷۸۱۷5٢٠. 


کی جلالیں شریف (غ) 
اك الله يَعْلمْغَیْبَ لسوت وَاَْرْض* و الله تَصِيْرْ'يمَ تَعْمَلَرُوُروم 


لت بر اسا نکرتے ہیں دہ اسلام لائے ہیں ]کسی ینگ کے بی جیکہ اس کے نس دوسرے لوگ دو ہیں جچواییان 
ے تھےآپ کے ساتھ جن ککر نے کے بعد .تم فرما دوخم لوگ جھ بر ہے الام کے ذریے ان نرکرو۔ اےمنضحوب 
ھاگیا ےوک ہرصب دہے وا یب کو وہاں سے چٹ لیاگیا ے اور یہال پر دوٹوں کہ یر آن کے پیلہ برمقدد ہے 

۔اللدتھالی نے تم پر اصا نکیالکہ ال ن ےکی ھا نکیا رایت دک سے پواکرقم جج ہوے اپے قول تا“ کے ہوانے 

ے۔ 

( ا الله ینم عَيْبَ الكٰوٰت وَالرض) ای ما غاب فیھما (وٗ الله تیر“ ا تمَلوَ)بالیاء 
التاء لا یخفی عليه شیء منەء 1 

بے شک الد تھا لی جانا ےآ ساوں اورز جن کے خیب کے بارے میں لڑقی جوجھی ان دوفوں خی بکی عالت مں 
بے اور اللہ تھالی د پنۓ والا ہے اس چتکو جو مگ لکرتے ہوا کو ای اورنت' کے ساتھ (خاحب اور حاضر ) سے پڑ ھا گیا 
ہے۔اس پر ال ٹل کو بھی یق نہیں ہے۔ 


ےمجھڑیرھے۔- 


0ًٔ و٤‎ 


چگی جلالیر شریف۔ (حعغ) 


( اما 


سورۃة الضخحی 
مکیة احدی عشرۃایة ولبا نزلت کبر النبی صلی الله عليه وسلم فسن تکبیر ااخرھا وروی 
الامر بە خاتمتھا وخاتبة کل سورة بعدھا وھو الله اکبر او لا الہ الا الله واللله اکبر۔ 
ییئوزت ہےادراک می لگیارہآیات ہیں۔ جب ہہ نازل ہو بی اکر صلی ول لی جم ن گی کیتقی ابا 
ال کے آ خی گی رکہنا نت ہے۔ اور ال کے بح دہ نے والی ہرسورت کےآ خر میں ( گب کنا نت سے ) 
گبیرے مراد الله اکب رکہناسے یا لا اللہ الا للّٰه واللّٰہ اکی رکہنا ے۔ ۱ 


هر نت 


َال فََفٰیء قَاما الیم فَلا تقر وَآما السَابلَ فلا تَْهَرْ, رَامَا بيعْمَة رَنكَ فُحَدّث, 


(وَالقخی) ای ول النھار آو کل . 

( وَلَیلِ ِا مَجٰی) غطی بظلامہ و سکن۔ 

(مَا وَكعَكَ) تركك یا محمد (رَبّكَ وَمَا قلی) آبغضك .نزل ھذا لا قال الکفار عند تاخ 
الوحی عنه خسة عشر یومًَا :ان ربه ودّعه وقلاہ. 

( َللْاحِرَةحَيْوْلَكَ) لیا نیھا من الکرامات لك ( مِنَ الوْٰی ) الدنیا۔ 

لسوت يُْطيْكَرَبكَ) فی الآخرۃ من الخیرات عطاء جزیلًا (كَتَرطٰی ) فقال صلی الله علید 
وسلم إذن لا رضی وواحد من امتی فی النار إلی ھنا تم جواب القسم پیثبتین بعد منفیین ۔ 

(كَْيجثْكَ) استفھام تقریر اَی وجدك (ييَا) بفقں آبیك قبل ولادتك ار بعدھا (کاوی) بار 


ووَجَتَكَ ضّا)عبا آنت عليه الن من الشریعة(نَهدی) اَی فھداك إلبھا ۔ 


۷۸۷۶.7 


بای جلالیر شریفے (27) )٢٦٦(‏ (اب) 
( وَوَجَنَكَ عَأَلَا) فقیرا ( اع ) آغناك یہا قنعك بە من الغنیںة وغیرھا ۔وفی الحدیث : لیس 
الغنی کثرۃ العرض ولکن الغنی غنی النفس ۔ 
( فَامًا الیعِیْمَ فلا تَقْهَز) باخذ ماله آو غیر لك ۔ 
( وَامَا السَأَيْلَ فلا تَنْهَر) تزجرہ لفقرہ. 
( وم بيعمَةَرَبْكَ )عليك بالنبوٰۃ وغیرھا (فَحَيّث) آخبر ۔وحذف ضبیرہ صلی الله عليه وسلمر 
فی بعض الافعال رعایة للفو اصل ٠‏ ۱ 
اش کیم !اس سے مرادد ن کا ابتدائی حصہ ہے با پوداادن مراد ہے اودرا تک ام اجب دہ ڈھائپ لے نی جب 
دہ اندیر ےکی وجہ سے ہر یز بردہ ڈال دے پا سو نکی حالت ج لآ7 جاے۔ت مکی بچھوڑا سے لڑنفی ہیں تر کی ںکیا 
ہے۔ ا ےئ صلی اق علیہ ویلم !تمہارے پروردگار نے اور نی ال ن ےت ہیں پ ین دکیا سے شی تم ےففأ سکیس رکھا۔ یآ یت 
اس وقت نازل ہوئی ج بکفار نے 15 دن کک وٹ نازل نہ ہون ےکی وجہ سے کہا کہا کے پر وردگار نے اس بوڈ دیا 
اور اے نان دگیا ے اورتھہاری آ نیوال یگھڑیی تہارے لیے زیادہ کر ہے۔ یش اس میس جوتھمارے لیےععزت واترام ہوا 
پیل دل یکھٹڑی سے شی دا ےت 
اوتہارا پر وردگارمنقری ب ہیں عطاکرےگالشنی 1 غرت میس دہ بھلاَی ہویم عطا ہی تو تم رای ہو جا ہ گے نے نی اکرم 
صلی اوقدعلیہ یلم نے ارشمادفربایا: بچ رق میس اس وقت تک راش نیس ہو گا جب تک می را ایک اع یپھی چم میں ہوگا۔ یہاں پہ 
دہشٹی جملوں کے بعر ووشیت پاتؤوں کے ذر یم مکا جواب دے دیاگیا نات 
کیا ا نےجییکیس پایام؟ یہاں پ اتا کسی با تکو چتدکرنے کے لئے ہے لی اس نےتہیں پایا ہے میمش 
تہارک ولادت سے پیل یا بعد تہارے والدموجو دیس تھے اس نے پناہ دی شڑکیتجمی ںتمہارے پت ابوطال بتک بہادیا 
ورای نے میں ایا حائل'' اس مو انے سے میک پہ ابئم شریعت کے جوانے سےگامزن جہوااس نے تمہاری:رجمائ یک 
یتی اس ش ریس تکی رف تہاری رہبما یکی۔ 
ورای نکیل پایا عاشت مند شی خر یب او رھ راس نت ہیں خوشوا کر دیا ]شی نہیں خوشھا کیا اس جوانے سےکہ 
مال زیمت اور اس طر عکی دمگر جیزوں کے ذر یج قراعت حاص لکی اود عد یٹ می ىہ بات موجود ےک فوشھالی بہونے کا 
مطلب مال زیادہ ہونانییس ہے لہ اصل خوشھالینق سکا بے ماز ہونا ے۔ 
جہا ںکک ںی مکا محاللہ ہے تو تم اس پرفصہ نکر وی اس کا مال نراداور دنر جوانے سے (ت یھو )۔ 
جہاںکک ما گے وا ےکاتلق ہے ت2 تم ا ےجچٹرکوکی میشی ا کی خر ب کی وجہ سے اسے ڈانننویں۔ 
جا ں کک تمہارے پروددگا رک نع تالق ہے جواس نے نبوت ونمیرہ کے جوانے سےتم کی ہے نے تم اسے بیا نکروششنی 
ا کی خبردو یہاں پیر نی اکر لی ادف علیہ یلم کے ل تھی رکوحز فک یا گیا ہےپعض اقحال میں کی فو چصلل' کا یل رکھاجا کے 


0ً و٤‎ 


ہگن جلالید شریف (حرع) 


سورۃة الانشراح 
مکیة مان ١یات‏ 
یوگی سرت ہے اس مآ ھآ یا تم جود ہیں- 
ال تھا ی کے نام سے رو کرت ہوں جھ بڑا ران اور خہایت ری مک نے والا ے- 
اَم تفْرَع لَكَ صَذرّ2 ء وَوَصَف عَنْكَ وزرَق الِیَاَقَسَ هر ,َرَرَفَهَ لكَ وَکرق+ 
ان مَعَ مسر يْرَاءِن مَع الکن سواہ قَِذَ قرَقْتَ فَالصَبْ, وَالی رَتَكَ قَارْعَبٔ, 


الم تَفْرَخ) استفھام تقریر ای شرحنا (نَكَ لّكَ) یا محمد( صَذْرَكَ) بالنبوٰۃ وغیرھا ؟۔ 
وَوَضَعتا ) حططنا حططنا ( عَنك وزْرَكَ ). 


) 

) 

( ادنی ضس ) ثقل ( ظُھ>رَكَ) رھذا کقولہ تعالی لَیغْفْرَ لَكَ الله ماد تدم مِن دَنِكَ) 

(ورَتْعْتَا کر )با ُذکر مم ذکری ٹی آلاان القامة والنشھد رانخطبة وغیرھا. 

(قَإِنَمَمَ السر) الشدة(یُسْرَا) سھولة۔ 

(اِنَ مَمَ العسر يُْرٌا) والنبی صلی الله عليه وسلم قاسی من الکفار شدّة؛ ٹر حصل لہ الیسر 
بنصرہ علیھم . 

(فَإِذَاقرَغّتَ) من الصلاۃ( فانصب) اتعب فی الدعاء . 

(والی رَيّكَ فارغب ) تضرء۶ 

کیا ہم ےبھولنئیں دی یہاں پراستقہام نے با تکو چپدکردیا سے نین ہم نےکھول دیا سے وی 
تھارے سیل ےکوسشقی نبوت وغیرہ کے ذرہے۔ 

اور جم نے ہلادیا ہے ششک اجار دیا ےتم سےتہارے ۷و جےکر ۔ جس نے بھار کیا تھا افش لکیا تھا تمہاری پش تکواور وہ 
ال دتاٹی کےا فر ما نکی مار ہے۔ 

کہاللدتھالی مففر تک دےتہاری اورقہار ےگزشتہ ز بکیٴ'_ 

اود ہم نے تمہارے یےےتمہارے ذک کو بلندکیا ]شی اذان واعمامت' تشہد غطے وغیرہ شل' میرے وک کے سات قہاراذکر 


(۸۸۷۸۱۷٥۱. 


یکین جلالید شریف (ممغ) 


گیا جایگا۔ 


نک حر کے قح7 پر ے۔ 
بی اکرم مکی او علی ہویم نےکفا ا سن 70 پکوان متخلاف مدکی شکل میں1 مالی 
تیب ہوئی ۔ جب تم فارغ ہو جاؤ یی از سے فص بکرولشی اظام کے سا داکرواوقم اپنےپروردگا ری طرف رت 
رکھولنی ا سک بارکاہ مم سگ ڑگ ڑاو_ 
ے-مجھڑڑ یسے۔۔۔- 


سورۃة التینں 
مکیة او مدنیة ثمان ایات 
یسور تگیا ہے با شاب عدنی سے اوراس یآ شھآ بات موجود ہیں- 
بشمِ اللہ الرَّحْمٰن الزَّحِیْمٍ 
لی کے :ام ے شر رتا و جو بایان ا ارت کن دا ے۔ 
وَالَِنِ وَالزَیْزْنِہ وَطُوْرِ سِيْیْنَء وَهٰذَا الب لیلذ عَلَهَ انام فی خسَي تمہ 
وو وی رز مَمُوْن ما 


ٹوے 


ُكبكَبَعْة پالؤیٔی, الس الله بآخگم الْحمیْنَ 


( والتین والزیتون) ای الماکولین او جبلین بالغام پنبتان الماکولین . 

(وَطور سینین) الجبل الذی کلم الله تعالٰی عليه موسی؛ ومعنی (سینین) المبارك او الحسن 
بالاشجار البشرۃ, 

( وھذا البلد الامین) مكة لامن الناس فیھا جاھلیة واِسلامًا ۔ 

(نقَ حَتَقَا الانسان) الجس (فیٰ اح تفوی)تعدیل لصورته. 

(لمٌ رددناہ) نی بعض آفرادہ(اَسفَلَ سافلین) کنایة عن الھرم والضعف فینقص عیل الیؤمن 
عن زمن الشباب؛ ویکون لە آجرہ بقوله تعالی : 

(لّا) ای لکن( ادذین امَنوْا وَعَیلُوْا الصالخات تَلیُم اَجْر عَيْرُمَلْنُو) مقطوع ہوفی الحدیث 
اذا بلغ الیؤمن من الکبر ما یعجزہ عن العبل کتب لە عا کان یعبل 


(۸۷۸۱۸۷۱٥۲۱. 


یکر جلالیں شریف ()مغ) )٦٦(‏ (قاب) 


(فََا يُكُذّبْكَ) آیھا الکافر ( بَعْنٌ) آی بعد ما ذکر من خلق الانسان فی اآحسن صورة. ٹم رذہ إلی 
آرذل العبر الدال علی القدرۃ علی البعث ( بالدین) بالجزاء المسبوق بالبعث والحساب ؟ ای ما 
یجعلك مکنبًا بذلك ولا جاعل لەه؟ 
9 اللہ باخگم الحاکین) ؟ ای هو اقضی القاضین وحکمه بالجزاء من ذلك فی 
الحدیث من قراً والتین لی آخرها فلیقل :بلی وآنا علی ذلك من الغاهھدین ٠‏ 
ان یم اور زجو نکش !اس سے مراد یا تق کھائی جانے والی دو یز میں یا شام یش مو جوددہ پان جیں جن ( یل 
پیداہونے والوں لو ںکو )کھایا جاجا سے اورطور مین کیم !اس سے مراددہ پہاڈ سے ٘س پر اللدتھالی نے حضرت موک سے 
کلا مکیا تھا اور مسینی کا مطلب مبارک سے با ابچھا چرار درخت سے اوراس این شہ ک یش !ایس سے ھرا دہ کوک زمانہ 
جا یت اور زمانہاسلام ‏ ا نگ حعالت یل رت ہیں ۔ ہم نے انسا نکو پیا کیا ےئنس انا نکوننی انی شکل میں اور 
پالل ماسب مال ی ہے پھ رہم نے اس لوا دا سب سے بیت عالت میل۔ یکاہ ےا کے بے ہونے او کور 
ہو ےکی طرف تاس وقت مو نکاکمل جوالنی کے عا می سکم ہو جانا کان اس کے لئ اج ہوا الل تھی کے انس فر ما نکی 
وجرے۔ 
ماسواۓ لن لوکوں کے جن نان دو لوک چوایمان لاے ۔ انہوں نے تیکہمل سے ان کے ایا قذاب ہوگا جو 
نہیں ہگ تق نیس ہوگا۔ عدبیٹ یں ہہ بات موجود ہ ےکہ جب من بوڑھا ہو جاتا ہے اور لکرنے سے ھابجمز بھ جا 
ہت اس کے نام اعمال میس و یگ لککھا چاتا ے جو وہ یہک اکر تھا کی با تکتھہیں جلانے پیج رکرلی سے۔ ا ےکا خر 
اس کے بعد مکی اس کے بعد؟ اى تما یٰ نے انا نکی می شل می ںتحلیق سے جان کا ذکرکیا قز اسے اعجائی مرک بنپانے 
کا ذک کیا جوا تھا یکی قدرت پر ولا ت۸ت ےک وہ دوباردجھی زند وک کتا ہے۔ دی ن کا (ا نگ رکرنا) شی جا کا جو دوبارہ 
زندہ سی جانے اورصاب سے پھلے ہویش کس بات نہیں اس جا تکوجلانے ریا اوت ایا نی ںکر کت ۔کیااللد 
تعالی سب سے کپتربین فیصلہکرنے والانیں ے۔ وو سب ےنعلیم فیصلہکر نے والا سے اور اعم ہے ہ ےک دہ ا کا بدلہ 
د ےگا عد یث میں ىہ بات مو ججود ے۔ 
' چشفص سور وی نکو پوری پڑ نہ نےگا تذ پھر ہے یز ہی ہاں! می اس بات بگواتی دیے والوں یں شال 
یں ۔ 


(۸۸۷۸۱۴٥5٢. 


ئن جلالیں شریف- (عرق) )۰غا (ڈی 
سورة العلق 


مکة تسم عشرةایة صدرھا الي مالم یعلم ما نزل من القرآن ذلك بغار حراء 
بیگیورت ے ا ٹس ان ںآ یات ہیں ےت امالا یعلیٴ نگ قرآن پاک ‏ سب سے پط 
نازگل ہہو تی جو غارترایں نازل ہو تھی 
سل٭لوو0 
اشتالی کےنام سے شرو کرت ہوں جو با میا اور ایت رگ مکرنے ولا ے۔ 
ِقرَ اسم رَبْكَ لی علقء عَلق سا و عليِ فا ورك ارم لی عَلمبالقلم , 
لم نَا مَالمْیغْلم, ہ کاخ اانْسَان لَيطقی آن ره اسْتَغتی, ٥ن‏ ای رََكَ الزّجعٰی ارَّءَ 
نت اذ بیع ِا صلی ء آززذت حا علی ای از ار اریہ از نت ان 
کكذت وَتَزلی , امَْعكم با الله ری م گا ین لم بت 5 یه" لسْفَتًا 'بالَاصِيَة مِنَاصِيَة کاو 
خَاطتَق, لغ تَاوِياء سَنَذ مُ الزَاِيدہ گل“ لا تْطفۂ رَاْجُٔذ وَاقَرِبْ 
گڈسوھھجویسکککیییییفتففعںنںبوںویوسییمسوسششھت 
( اقرا) اُوجد القراء ة مبتدئا ٹا( باسم رَبْكَ ادذی خَلَقَ) الخلائق 
راقو ےس ا سز 
( اقر)ٹاکید لال (وَرَبكَ الاکرم ) الذی لا یوازیه کریم حال من ضیر اقراً۔ 
( الذی عَلَمَ) الحط ( بالقلم) وازل من خط بە إدریس عليه السلام 
س0ا2س ئل فلس ,مض جس َو سا 
( لا ) حقًا(ِن الانسان لیطغی ) 
( ان ذَ٥)آک‏ نفسہ( استغنی) بالمال ۔نزل فی بی جھل و رآی علبیة و استغنی مفعول ثان و ان 
رآ مفعول لہ . 
( لن الی رَبَكَ )یا زنسان( الرجعی) ای الرجوع تخویف له فیجازی الطاغی ہما یسعحقه ۔ 
(َرَ يتَ)فی مواضعھا الثلاثة ث للتعجب ( الذی یٹھی )هو آبو جھل ۔ 
(عَبْدَ) )ُھو النبی صلی الله عليه وسلم ( ِ٤ا‏ صلی ) 


جح یتسہ لئے ےے 
٤و‏ ًٔ0 


می جلالیں شریف (م6غ) (اعا) ١ب‏ 


0 الىٹھیٰ ( علی الھدی )۔ 
(آوٴ)لعقسیم (آَمَر بالعقوی). 

( آرَه یت اِن گُلّبَ) آی الناھی النبی ( وتولی )عن الّایمان ٠‏ 
) 


َو يَغنم بانَ اللہ یری )ما صدر منه؛ ای یعلمه فیجازیه عليهء ای اعجب مده یا مخاطب 
من حیث نھیە عن الصلاۃ ومن حیث إِن البٹھی علی الھدی آمر بالعقوی؛ ومن حیث:اِن الناھی 
مکنذب معول عن الایبان ٠‏ 

(كلا)ردم له (ئَین) لام قسم (تَو یَنتَو)عا ھو عليه من الکفر ( لَتسْفَعَا بالناصیة ) لنَجَرَنَ 
بناصیته إلی النار . 

( نَاوِيَوٍ) بدل نکرۃ من معرفة( کاذبة حَاطِتوٍ) وصفھا بذلك مجاز والبراد صاحبھا ء 

(كَثیْدمٌ نَاويَةُ) ای مل نادیه وھو مجلس ئتَخذ لیتحدث فيه القوم ٠‏ وکان قال للنبی صلی 
الله عليه وسلمر ما انتھرہ حیث نھاہ عن الصلاۃ :“قد علمت ما بھا رجل آکٹر نادیّا مني لَامِلَانٌ 
عليك ھذا الوادی اِن شئت خیلا جَرْدا ورجالا مرا ۱ 

( مَنَدُمٌ الزبائیة) البلائكة الغلاظ الشداد لاھلاکہ .فی الحدیث :لو دعا ناديه لاخذته الزبائیة 
عیائًا 

(كلّا)ردع له (لَانُطعْہُ) یا محمد فی ترك الصلاة( واسجں) صلِ للّه( واقعرب ) منه بطاعتہ . 

تم پاھوسشنی قرات وجود بی لا ابتراءکرتے ہوئے اپنے پر وردگار کے امم یے 07ى و ہوۓ شس ت 
پیر اکیا لوا تکو- 

اس نے انما نک ومن یجٹس انسا نکو پیر اکیا ے۔”'عحلق'' کے ذر بیج می لفظ علا کی ہگ سے اس سے مرادگا ڑ تھے خو ن کا 
تجھوٹا سا قطرہ ہے۔ 

تم مقر تکرو یہ پیل ہکی کید کے لے ہے۔ دج تارایروردگار بڑ اکر مکر نے والا سے _ وولشن کوئیبھ ین سکریم ہونے 
کے اققاز سے اس کے ماخن یں ہوسکنا۔ بلفظط اقرامک یف رکا عای ہے۔ 

ون نےعم دا ےش خط کے ذر یی یتلم کے ذریے اورسب سے پل ححفیت اورلی علیہ السلام نےلکھنا شرو عکیاتھا 

اس نے انسا نکش ٹس انسا نلم دیا اس چیز کے پارے میں جو نہیں اما نو ڑنی اس کے ائ ٹکو رایت 
تتاہت' کارسری وی رہک ینیم دی سے پیل 

ورتفقیقت بے شک انان نشیک ج- 


(۸۸۷۸٥۱۷5٢۱. 


کک جالیر شریغ دی ۶)__۔ (ضی 

جب ہد تا ہے ا کم اپے آ پکک دہ بے نیا ہے مال کے انار ے۔ بآ یت ا ول کے بارے یش جازل 
ہو ھی اورافظ ری“ کا مطلب چاتا ہے اور "ِسَتغتی “یدص مفعول ہاور لن زا“ مفعول الی ے۔ 

بے ش کتھمادرے پروددگا کی طرف می لین اے انسان لوا سے لن ر چو کنا ہے اود یخوف دلانے کے لے ےک 
پروددگار رش یکر نے وا ےکوائس کے مطابق بدلہ دےگا۔ پر ۱ 

کیائم نے دیکھا ہے تو مہ تج ب کا انجارکرنے کے لئ اہ ہن سکو مع رتا ہے ال سے مراداہوولی ہے۔ 

اور ینرے ےمراو بی اک لی اش علیہ م یں جب دونماز اداکرتا ہے_ 

کیائم نے د یھ ہے اگردہ ہولٹنی ےک نکیاگیا ہے ہداہیت کے اور 

ایم کے لے ہےسدہ بای کرت ہو پرہیزگار یکی۔ 

کیا تم نے اکٹ کودیکھا وچ رے شی نی اکر می الد علیہ مور کے دال اور ہموڑ ےی بین ے۔ 

گیادومہ با تال جا کہا تھالی اسے دسر ہا ے اس چز رکا جال سے صاددہورہی ہے دی اےتاطب اسے ال لکا 
لم ہےادردہ بدا دےگالشی ا الب ال کاو تا کا ظہارکر کہ دہ ماز سے راہ اور سکودہ را ۷ 
جے دہ ہدایت کےاو یہ ہے ادردہپ ہی زگارئی انم دا ہے ال انقبار ےکن کرنے والفٹس چا دبا ہے اور ایممان ے من 
بس ااے۔ 

ایا دک کے لے ہے یہاں پر تم کے لے ہے۔ 

راز یا اخ رپ جا ہما لک بین کوک لی کے لف اک چیا سے زر ےم کرد چم 
مم نے جائمیں گے۔ 

نال" یہاں پر٢‏ ذدے برل رہ آیا ہے ہہ یغانی سے لے ہے جوگھھوٹ ہولگے والی ہے اود خطاککر نے وا ی٠‏ 
ہے۔ ال نکومجازیی طود پرموصو فک یا گیا ہے۔ ال سے مراہ انی کا لکننش سے 

3 دہ ا پت یا س کون ان یگل شیک لوکو ںکو۔ اس سے مرادو ولس ہے جھے وہ اس لیے اخقیارکرد ہا ہے تاکر دہ 
وو کے ساتھ یک بات یکر گی کرای نے بی اکر لعل لم ےکا ھا جب ال ےآ بجی قاادد 
ماز پے ھنے سے ددکا تھا کیا تم پان ج یہاں پر بھ سے ذیادو بد یگل نمی اون یں ہول۔ یس چاہوں ‏ تہارے 
خلاف اس واد یکوگو۔ ماروں کے ساتھ اور جوان مردوں کے ساتج رر دوں“ 

تم اچچ محاقلو ںکو داش کے دوفر مت جوفت ہیں اور شید یں مو لا کرنے کے لئے عدیٹ می 
الفاط یں آگرو وڈ کے افروکو ایا تق فر مم سب کے سان ا سکو لو تا 

کا یا کا رد کے لے تم ا لکی اطاعت نکر ولشی ےم ؛ ہر تر“ کر نے کے ھوانے سے ۔ بد وکر ولٹیی 
تھی کے لے نماذاداکرہ۔قریت حا لکرد یی فر بات رداری کے ذ ری ا کا رب وق لن 


× کج٭چھور ‏ و یھ ہچ ہے بت نے 


(۸۱۸۷۱3۲. 


جائی جلالیو شریغ_ (27غ) 


سورۃ القدر 
مکیة او مدنیة خمس او ست ١'یات‏ ت 
یسور ت گی سے یا شایدع لی سےا مش انی شا اید بآ ات ہیں۔ 
سم اللہ الرَحمٰن الَحِیمِ 
نال ےم سے شرد کرت ہں جو امیا نارجات مکرنے ول ے۔ 
ِا رك یلیل ٹر وا رھ تا کڈ ٹر ء ِلة نر عَير نآ ی یر ءتتَژَ 


لمَكِْكدُوَالُزْح فَيْقَ باڈن رَتَهمْ تن گل ان مع“ هی خی مَطُلع الَْجرٍ 


(إِنا آتزیناء)ّی القرآن جملة واحدة من اللوح المحفوظ إلی السماء الدنیا (فِیٰ لین القدر) آی 
الشرف والعظو, 

( وَمَا انْرَكَ) آعلك یا محیں(مَا لَينَةُ القدر) تعظیم لغآنھا وتعجیب منہ۔ 

(َةُانقدر حَيْرنْ آف قهٍ) لیس نیھا لیلة انقدر فالعصل الصالم نیھا خیر منہ ٹی اف 
شھر لیست فیھا ۔ 

(مَزَنْ الملائنكة) بحذف احدی التاء ین من الاصل ( والروح) ای جبریل (فِيهًا )نی اللیلة 
( ان رَيهمْ) بامرہ( ین ہُلِ اٹ )قضاہ الله نبھا لحلك السنة إلی قابل و مِنْ سببیة بیعنی الباء. 

(سلامٴ هی) خبر مقڈم ومیتداً(حتی مَطْلَمْ الفجر) بفتع اللام وکسرھا إِلی وقت طلوعه . 
جعلت سلامًا لکثرۃ السلام فیھا من البلائکة لا تیر پیؤمن ولا ہیؤمنة الا سلبت عليه ۔ 

بے تنک ہم نے ان سکوناز لکیا ]نی ق رآ نکوایک ہی م رتو ںمحفوظط سے؟ سان دنیا کی طرف (ناز لکیا)۔ 

شب قد ریس تی شرف اورتظمت والی زرات میں ) 

ای ںکیا معلو می تھی ںکس نے بای ےمھصلی ال علیہ ویلم ا کہ شب ق رکیا ہے؟ نی ساس (رات ) کی عفست 
کے اظہا ر کے لے اوج راگ کے انکہار کے لئے .شب قد راک برارہیٹوں سے تر ہے لشقی ہن میں شب قرموجود نہ ہوتز 
اکی رات کوئی کک لک نان ایک ا ریٹوں سے بت ہے جن مس پر رات موچود تہ ہو 

فر نے نازل ہوتے ہیں ۔ اس بی ال میں دو یں سے ایک ات اکوحذ فک دیا گیا سے اور روح بھی (نازل ہوتا 
ہے )میہفت چ را ال علیہ السلام اس یس مجن اس رات مل 00۴ ہرجوانے 


۲ "٤ 


جسگیری جلالیری شریف- ر322 4 
سے ھتتی اللہ تھاٹی اس رات می اس سال سے ا لے سا لک کے نیلے (ق ر2 شتقو کو ہام د ینا ہے۔ یہاں پرن صن سیت کے 
22 ے اور" ما کے مع میں ے۔ بی لئ وا ی ے۔ بر مقدم خر ہے اور متداء یہ سے یہا ل ک رج صار نطو رع ہو 
جائۓے۔ اس میں ”لب زبرجھی بڑی جاعی سے مجن اس کےطلوع ہونے کے وقت کک میں نے اسے سای والا بنایا سے 
کیونکہ ا میں فرشتو ںکی طرف سے کرت سلا مکیا جاجا ہے جوٹھی موکن (مرد یا عورت گز رت ہیں فو فرش نیس سلام 
ارہ 


سورة البینة 
مکیة ومدنیة تسع ایات 
یور تگ ہے یاشاید لی ہے اوراس میں نو آیات ہیں- 
لالہ مل رم 
اشقالل کےنام سے شرو کرت ہوں جو با مان اوفہایت کرنے والا ے۔ 


لَمْيَکُي لَِبَْ َفرُز ١ي‏ آفلي الک وَالمْرِكیَ مْقَكيْنَعَتَی َابَيهُمْالْتَة رَسُولَ يَنَ 
وف ہر یں و شس سشٹنوریش 


: وَتا ابرزا للا ذو الد محْلصِيْلَه لین نَا موا الصَلرة َْزنؤ 
رر دِكَ وی الِْعَة. لیبن كَفرز تل الک وَلْْْرِكنَفِی نر عم 

خلِدِیْنَ فَِھَا ٭ او لَِكَ هُمْ شَر الَِنَةءكٌ الَْبْنَ١‏ نوا وَعَھلوا الضلِحتِ أُولٰیِكَ ھُمْ عَْرْ 
اَریّةہ مر وم ند رَتهھمْ جَنّتَ عذنِ تَجْریٰ من تَیھا نھد خی ھا انذا* زَضی 


ے ےھ 


اللَّهُعَنْهُمْ وَرَسُوا عَْۂُ' ذِكَ لِمَنْ خی رَبَهُ 


ےی 


(تمْ یکن الَذْْنَ كَفَرُْا مِن) للیمان ( آفل الکٹب وَلفْرِیَْ) آی عبدة الاصنام ؛عطف علی 
آھل (مُفَكِينَ) خبر یکن: ٠‏ ای زائلین عما عم عليه ( حتی ڈَيهُمُ) ای آتتھم ( البينة) ای الحجة 
الواضحة وھی محمد صلی الله عليه وسلم ۔ 

(رَسُوْل قْنَ اللہ ) بدل من البینة وھو النبی صلی الله عليه وسلم (يَملُوَا مُت مُا تُطمَرَةً)ن 
الباطل ٠‏ 


۴ًٔ و٤‎ 


جگری جلالیو شریفہ (7رم) 


(فِيَا كُتبٌ)آحکام مکتوبة (کٍ كَيمَةٌ) مستقیبة آی یتلو مضمون ذُلك وھو القرآن فنٹھم من 
آمن بە ومنھم من کفر ۔ 

(وَمَا تقَرّق الین ارنُوا الْكِتبَ) فی الایمان بە صلی الله عليه وسلم ( الا مِن+ بَغب مَا جَأءتهُْ 
الْيْنَةُ) ای هو صلی الله عليه وسلم او القرآن الجائی بە معجزة له؛ وقیل مجیئه صلی الله عليه 
وسلم کانوا مجتبعین علی الّڑیبان بە إِذا جاء فحسدہ من کفر بە منھم . 

(وَمَا أىِرُوْا) فی کتابیھم التوراۃ والانجیل ( ِا لعدُوْا الله) اَی یعبدوہ فحنخت آن وزیدت 
اللام ( مُحْيِصِيْنَ لَهُ اليَیٔن) من الشرك (حِتَفَأءَ) مستقیبین علی دین إبراھیم ودین محمد إذا جاء 
فکیف کفروا بە؟( وَيْقيُوْا الصلاة وَيْوتوْا ال زکواة وَكَلِكَ وین ) الملة( القیبة ) الستقیمة 

(إِنْ الذین كَفَرُْا مِنْ آفل الکتاب والشر کین فی تار جَھَتْم خالدین فِيهَا) حال مقترۃ ای 
مقترًا خلودھم فیھا من الله تعالی (اولئك شر عَرُ البریة). 

( إِنَ الذین امَنُوْا وَعَْلُوْا الصالحات ولك هُمُ خَیْرْ البریة) الخلیقة ء 

(جَرَؤْهُمُ ند رَبهھمْ جنات عَذي) قامة (تجْری مِن تَھْيھا الاتھار خالدین فِبھا ابَدّا رَفِی 
الله عَْهْمٌ) بطاعدہ (وَرَشوْا عَنْهُ) بقوابه ( يك لن کَِي رَبَةُ) خاف عقابہ فانتھی عں ععصیتهہ 
تعالی. 

ٹنیس تھے دو لوک جنہوں ن ےکف کیا یہاں یر اصع" ان کے لے سے ا یکا ب میں سے ار زین ین ےکی 
تو لگا پچ چاعکرنے والویں یش سے۔ ال کا عطف ہے لفظ ال پ اور مھوڑنے والے ىہ لفظ کن نکی تج سے مین نس 
(نظھریے) پدہ ہیں اے تر ککرنے وانے_ 0 2 0 ص0 جات گی تی ان 
کے پا گئی۔ 

”دہ “نی وا ججت جوجضرت مھ ہیں جو اللہ تا کی رف سے رسول ہیں۔ می لفط ابی ہک بدل ہے اور ال سے 
مرو می اکر صلی ال علیہ لم ہیں ۔ ووحطاد تکرتے ہیں کی ہجیٹو کی شی جو اٹل سے پاک ہیں ۔ اس مج شکتا ہیس ہیں 
شاخام یں جوزر کے کے یں اورعلاو ےکرتے ہیں اس مضمو نکر اس ےمان ہا ان لو مس سے 
لوگ ال پر ایھان لن ےآ ئے اور یھ نے ا نکا اکا رکا او رج جن لوگو ںکوکاب د یگئی وو ےگروہوں رت یں ہوۓے 
یف می رسکی ال علیہ یکم پےایمان لانے کےےجوالے س گر یہکہاکی کے بعد ہوئے جب ان کے پا الیدۃ تین تی 
ہے ار کی ےآ پ مات نےکر چمد ‏ آپ ہز ے۔آ پکاشریف دک 

سے پگ ان لانے کے توانے سے اھ ہوے یکن بآ پنشریف لائے فز جس نے آ پک اکا رکا ال 


(۸۸۷۸۷۱۷٥۱. 


بگیل جلالیں شریف (27) 
نے ح دک وجہ سے ایا کیا۔ ایل صرف مج عم دی گیا[ ا نک یکتاب رات ٹس ادر انل مج سک د وصرف انی عبات 
ری لڑنی کی بندگ یکہیں۔ بیہاں ین 'کوعذ فکردیا گیا ہے اور نل کوزاکدکرد گیا ہے ۔ دب کے ار سے ال 
کے لئ خالئ رچے ہدتے مف شرک سے ( بے ہو ) فا ء کےطودپرنشنی جفرت ابرا میم اورحضریت مج کے دبن پت 
رت ہودۓے جب حفرت حھتشریف نل ےآ نے کے انٰہوں نے الک انا رکیا او وو نماز ا مک می اور رک اداک ہبی اور 
بجی دین نی مت سیشی راہ ہے۔ 

بے ںیک وولوگ جنوں نے ا لکتاب میں سےکفرکیااورمشرکین میس سےبھی دوگ مکی آگ میس ہوگے اور وہ اس 
یش بمیشہرہیں گے یی 'مقددہ کا عال ہے لڑقی ا نکا اس یس بھیشہ رہن اللہ تا یکی طرف سے ےکم دیا گیا ہے اور ہے 
لو ک موق یس ین نے بے مہیی۔ بے شیک وو لوک جھایمان لاۓ اور انہوں نے کیک اعمال سیے۔ د‌لوق میں سب 
سے بت میں یہاں بر لفظ بر یکا مطل ب لوق ہے۔ ا نک لہ ان کے پروددگار کے مز دیک جنت عدن سے شی جہاں ر پش 
وگ ۔ ٹس کے نینج ضہری جارگی ہولی ہیں دو اس مس بمیشہر ہیں گے۔اللہتھالی ان سے رای ہوگاا نکی فرماخبردار کی وج 
سے اوروہ الد تھالٹی سے راشی ہو گے ۔ اس کے اجروٹو ا بک وجہ سے راس کے لے ہے جو اپنے پروردگاز سے ڈر جات اور 
ا لکی نارٹصگی سے خوفزدہر ہے اورا کی ناف رمانی سے باذآ جا ے۔ 

ےحےووپوؤپوسے۔- 


سورة الزلزلة 
مکیة او مدنیة تسم ایات 
یسور تۃگ ہے یام لی ہے اوراس بی نو آ بات ہیں- 


سم الله ارَحْن ارح 
اتال کے نام ےثرو غکر ہیں چھ بڑامہربان اورخہابیت رتمکرتے والا ہے۔ 
ِ٥ا‏ زلزلَتِ اض رِلْرَالھاء وَاَحْرَجَتِ رض القَالهَا وَقالَ اإنْسَانُ مَالھَاء يَرمَيذِنُعَوِثٰ 
برا با رك آزحی گھاءَومَيلِيسْدر ال اَفْمَا "رز لمَالهَم َمىْبَمَلْ لال 
ہگ ٤ہ‏ 


رر نعل لال روش رف 


( ِا زلزنَت الذرض) ح کت لقیام الساعة( زْرَاَّا) تحریکھا الشدید الىناسب لعظبتھا ۔ 
( وَكَحْرَجت الَرْض اَلقَالهَا) کنوزھا رموتاھا نالقتھا علی ظھرھا. 


0ًٔ و٤‎ 


ہگی جلالیں شریفے (6) 
( وَقَال النسَانْ) الکافر بالبعت (مَالهَا ) ااإِنکارَا لعلك الحانة , 
( بان) بسبب آَن(رَيَكَ اوحی لَهَا) آی آمرھا بذلك ہوفی الحدیث : تشھد علی کل عیں آو اَمة 

بکل ما عمل علی ظھرھا 
( يوْمَيْهْ يَصْدُر الناس) ینصرفون من موقف الحساب ( أَهعَاا) متفرقین فأَخِنٌ ذات الیمین إلی 

ہت اف 2 و ور ہیں مو و النار۔ 
سرت ںان 
جب زین یش زلزلہآ ےگا مڑفی اسے قیامت قائم ہونے کے وقت مت دکی جا ےکی ا کا زرل نی ا کی دید 

مرکت جوا یک یفلت کے مناسب ہے اور من اپے بو کو باہر کی د ےکی لڑنی اہے خر او کو اور اچ نردو ںکو اور 

اپتی اپشت پررکہ لےگی۔ 
اورانمان کی گا یی کا ذرخٹس زندہ ہوتے وت کی ےگا کیا ہے؟ ششمی دہ اڑکی عالت کا انکا رک ےگا۔ اس دن' ہے 

بدل ہے اذاکا اور ال کا جواب سے دہ( خرن انکر ےکی شی ا کان سا دالوا 

یس سےکھائم لکیا گیا نک ئل وکا سی لد تا بر کی نک ۔اسے ا 

با تکاگم دیا گیا ہوگا ۔ ایک عد یٹ ٹش بیرارشاد ہے دہ پر بنرے اورکنیر کے خلا فےگواہی در ےگی - ہر تچنرکے بارے 

جھ اس نے الس ف شی نکی یقت پر۰ لکیا تھا اس دن لوگ وائیں آ میس کے بی صاب کے ل ےکھڑرے ہو نیوا لے 
مقام سے وائیل آ میں مے اشتات ' کے طور پرشنی متفرقی طور کسی نے دامیں پات کو اختیا رکر نا ہے دہ جن تک طرف 
جائے گا اورکوئی ایل تمھکو یڑ ےگا اود دجن مکی طرف جا ےگا کہ د ولگ اپ اع لکو لی ۔ لی جنت اور جم 

اش مس اپنی تک ہکو وسہلی نذ ش ننس نے ذرے کے وزن جفتا کم لکیاہوگایی موی نی کے وزن جتتا لی 2۷ 

دک لاس راکرد ور نے ورے کے دہشت را وگ دو کے دلے 

کو کچھ لےگا۔ 


۴ًٔ '"* ٤ 


جاکی جلالیں شریف (ءغ) ھ۸ے) 


سورة العادیات 
مکیة او مدنیة احدی عشرة یڈ 

بوگ ہے یا شاب عدلی سرت ہےاوداس می لگیارہآیات ہیں- 

یشیش 

اشقالیٰ کے :ام ے شر کر ہوں جھ بڈ ام ربانع او شبات رق مکر نے والا ہے- 
وَالّعِيتِ صَبْکاء قَْمُوْرِیتِ قَذْحَاء فَالْمَغیْرتِ صُبْکَاء فَاَزْنَ 2-7-0 به جَمْعَاء إِنَّ 
انْسَانَ از لکْرٰڈ. وه علی ذف لڈ, ونب لم َء اَم بر 
مَافی الْقْرِہ وَحُقِلمَافی الضّدُوْرٍہ ان رَيْهُم يهمْ يَوکَيلِ لَحَيْرہ 


( والعادیات ) الخیل تعدو فی الغزو وتضبع(ضَبْکا) هو صوت آجواٹھا اذا عدت ٠‏ 

200 یات) الخیل توری النار (قَنْحًا )بحوافرھا اذا سارت فی الارضن ذات الحجارة باللیل 

غیت مُگ ) یل تیر علی امت لمع انار امداا۔ ۱ 

(فَائزْنَ)ھیجن( به) بمکان عدوهن آو بذلك الوقت ( نَقُعَا )غبارٗا لشدة ح رکتھن. 

( مظن ب ب) ہام (جَكا) من العدرٌ؛ ای صرن وسطہ؛ وعطف الفعل علی الاسم لالہ فی 
تآویل الفعل یی واللاتی عدون فآورین فآغرن ٠‏ 

( ان (لانسان) الکافر (لِربّه لَكنود)لکفور یجحد نعمتہ تعالی . 

ون علی ذلك) ای کنودہ(تَمَهِيْةٌ) یشھد علی نفسہ بصنعه ۔ 

(َلَههبٍ انخیر )اَی المال (نَقَدِية) ای لشدید الحب لە فییخل به ۔ 

( الا عْلَمُ دا بُعْْرٌ) ُثیر وأخ رج (مَا فی القبور) من الموتی ای بعثوا۔ 

( وَحْصْل) بین وآفرز(مَا فی الصدور) القلوب من الکفر والّإیمان. 

( لن َلَهُم بِوم يوْمَيْدلَکَبيْرٌ) لعالم فیجازیھم علی کفرھم .أُعید الضبیر جمًّا نظرًا لبعنی 
الِنسانء وهذہ الجملة دلت علی مفعول یعلم ی إِنا نجازیە وقت ما ذکر ۔وتعلق خبیر ب یومئل 
وھو تعالی خبیر دائا انه یوم المجازاۃ . 


0ً و٤‎ 


بگی جلالید شریف- (عغ) 

عم ہے دوڑنے وا لےگھوڑو ںکی انی دوکھوڑے ج جہاد یش دوڑتے ہیں جھ نے ےآ داز میا لے ہیں لڑنی ہے کی 
آواز ہے جب دہ دوڈڑ تے ٹیں یا :تن ے- 

پچ رپقروں سےآ گ ال ہیں نشی دوکھوڑ ےگ بل میں ۔اپنےم مارک جب دہ ھی جن پر جلتے پر 

یی ددکھوڑے جج کے وقت اپ سوارول کے ہھراوویشن پرملکرے ہیں تو دہ اڑاتے ہیں تو ا کا مطل بجی بیشن اڑانا 

ا کے ذدیے شی اپے نک کہ پا ای وقت پغیار نے ہیں )ای شی رک کی دج سے ھدوا کے مر 
یئ اس خغبار کے راہ ال کے درمیان مل جاتے ہیں جہھا“ سے مرادزشن ہے شی دہ ان کے درمیان یس ہو جات ہیں 
یہاں ٹل کا عطف اسم ہ ےکدد و لک اویل جس ہ ےک جب دوڈڑتے میں آ واز ثکا لج ہیں او رر ہے ہیں۔ 

بے لک انسانمڑف یڈٹس اپنے پروردگا رکا ڑاناشگ رد ے جوابے پر وردگا رکی نف کا گر اداڈہی ںکر_ 

اد ےنگ دہ ال بات پر اپ اشکرے پن کواہ ہے اپآ پ کےکخلاف اپنے سے یگوای ےگ 

ا بے ئگ دہ بھلائ یک عبت می لی با لکی عبت می شدیے سے نشی اسے شدیدحبت سے اورووا می پنل ےکام 
اقاے۔ 

کیادوعک نکی رکا کہ جب اٹھایا جا گا اور الا جا گا اس کو جوقبروں یش سے 

ادرھائص لکیاجائگا شی با نکر دیاجائگادہ جوسینوں کے اندر ہ ےکف ریا ایمان۔ 

بے نک ان کا پروددگاران کے پارے یل اس دن خر رکتا ہگ لشنی دہ یش جا نے والا سے اوران س ےکرک پدلہ دہ 
یش د ےگا فی رکا اعادوشٹح کےطور پرگیاگیا ے۔ 

لن" ان سی کی نات کت ےن نر سے بعک کے مفعول پر مژن ہم ا لکی جزادیی گے 
ال وقت کا تذک روک یاگیا ہے اورافف یتما ہے افظا یذ من کے۔ ہ يےذ الد تالی بھی تیر ےلکن اس دن جوکہ بدلہ 
کادن ہوگا اس کے لیے لطور خائص ا سکا تک رمکیا۔ 
سمووجژچہے۔- 


(اب) 


سور القارعة 
مکیة ثمان اایات 
یور تک ہےاوراس یآ تآیات ہیں۔ 
سم ال الرَّحْمٰنِ الرَحیْمِ 
اتال کے نام سے شرو اکرتا ہوں جھ بڈاعہربان اور خہایت لی مکرتے والا ہے 
ْقَرِعَذُء تَا ارہ و تا ذر3 ا الْقَارِعَدء يَوم کون الَاسُ كَالْفرَاشِ الْمبْزْثٍ ء وَتَگوْنْ 


(۸۸۷۸۱۴٥٠. 


کے سے 29 3 ہے6“ 
الجبَال کَالههُی الْمنقوْضِ ء فَاکّا مَْلَقُلّتْ مَوَازِيّةء قهوَفِی ِيْمَورَاسَۃ ہ و اَامَنْعَفت 


مر سج 


کو ا ایا و ا و کے 
مَوَازِینڈء فَامَهُ هاویَةم وَمَا آذرك مَامیة ہ نار حامیةقء 


( القارعة) ای القیامة التی ت تقرع القلوب بأھوالھا۔ 

(مَا القارعة)تھویل لأنھاء وهہا مبتداً وخبر ؛خبر القارعة . 

( وّما اَنْرَاكَ) آعليك (مَا القارعة) زیادۃ تھویل لھا و ما لاولی مبتداً وما بعدھا خبرہ, وما 
الثانیة وخبرھا فی محل البفعول الٹانی لَادْری ۔ 

(يَوْمَ) ناصبة دل عليه القارعةء ای تقرع ( يَكُوْن الناس کالفراش المیثوث ) کفوغاء الجراد 
البنتشر یو ج بعضھم فی بعض للحیرۃ لی ان يُنْعَوْاللحساب ۔ 

(وَتَكُوْنْ الجبال کالعھن المنفوش) کالصوف المندوف فی خفة سیرھا حتی تستوی مم 
الارض, 

(فَامّا مَنْ فلت موازینہ) بآن رجحت حسناته علی سیئاتہ . 

( هو فقو رَافيَ)ئی الجنة: ٭ ای ذات رضا بآن یرضاھا ای مرضیة لہ 

(وََمٌ ما مَنْ حَقت موازینه) بآن رجحت سیئاته علی حسناتہ . 
(َائهُ)فسکنە(هَاويَة). 
( وَمَأآثْرَكَ مَا هيَةُ )ای ما ھاویة. 

هی (َار حَامِيَةٌ) شدیدة الحرارة وھاء هِيُّ للسکت ثثبت وصلَا ووقفا ۔وفی قراء ة تحذف 
وصلَاء 

درلا دیے والی مق دہ قیاممت جو ہولناک ہون ےک وجہ سے ولو ںکولرزاد ےگی- 

دودہلا دیے دالی پچ کیا ے میا لک ہولنای اکی رف اشارہ ہے اورنہ دوفوں متدا درخ ہیں اور القار کی خر ہے 

او تی ںکیا پت ایا مکدبلا دے دای کا سے با کی بوتاۃی کا یکر ہے اوراس میس پہلا “مرا 


اون سے و وا نما تھرہے۔دو مرا" لوا لکشب راددکی کے مفعول بالی کل میں ہے۔ 
اس دن بی نصوب ہے اس لفظ القارص ولالم تکرتا ہے ]شی دہ یز جود ہلا ۓگ ۔ لوک ہو گے یوں میسے لہ ہوۓ پفنگے 
4دت میں مق سیل ہو ےپ 2۷۸02+ ےو ملس وع رظ 


صاب کے لے لیا جایگا۔ 


0ًٔ و٤‎ 


چٹ جلالید شریغ (مغ) (۱۸۷) (اقاب) 
اور پا نی ہوئی او نکی طرح ہوگے شی دواون جے ھن گیا ہواوروہ لے مس بگی ہوتی ہے بیہاں کک دہز ٹن 
کےاو پآ جال اے۔ 
پی ہنیسپ نا ماحمال بھارگی ہوگا می جس کی شیکیال اس ک ےگاہوں سے وز لی ہو ںگی_ 
دش راخ رپے ال رکش بای جنتہ مل ہگ ہدہاش سے ری ہوا شی دوا کے لے پند یہ ہو 


اورجن لوگو کا نامراعمال پلک ہوگا شی ان س ےگمناہ ا نکی ٹیکیوں سے ھا ری ہو کے 

اک ٹھکا نی ا سکامسکن حاوی 2 جنم) ہوگا 

وی ںکیا مل مکرد کیا نی اوہ سے مردکیا ہے یز ہوئآگ ہے شف شدیدگری دای یہاں پرافط عادی 
یش موجود'ء سکع کے لے ہے۔ دس اور وتف دونوں صصوروں مر ایت رہ ےگی۔ ایک قرات ت کے مطابقی پیک لکی 


صورت ٹ برعذف ہو جا ۓےگی_ 
سورة العکاثر 
مکیة ٹمان ایات 
"ت“0ٴآٴ. ات ئیں۔ 
756 -, "9,ص,س,س0 
لوک النكافرء نی زرتُْ اَی کات تَتلثْن , تم كَلَامَرْک تَتلَثوْن ,گلالز 


تعْلَمُزْنَ عم الَْبی, لن الْعَسِیْمٍ تم لنَرَونَهَ عَيْنَ ,تم لْستَلنَيَزْمَيِ عن الیم 

ہے رت سے سی رھ للا کم پک کو کی 

( آکھاکم) فلکم عن طاعة الله( التکاٹر ) التفاخر بالاموال والاولاد والرجال ۔ 

(حتی وت المقابر) بآن متم فدفنتم فیھا آر عددتم الموتی تکاثرا. 

(گلا)ردم(مَوٰت تَنئز عَلمونَ)۔ 

( کُر كلَاسَوٴتَ تَعْلُوْنَ)سوء عابة تفاخ رکم عند الدزی + ٹم فی القبر۔ 

(كلّا)حقًا (تَوتنْلُوْنَ لم الیقین) آی علنًا یقیبًا عاقبة العفاخر ما اشتغلعر بہ۔ 

(َرَٰن الجحیم) النار جواب قسم محذوف ۔وحذف منه لام الفعل وعینه وآلقیت ح رکتھا 


تچ٘٭سبًِج‫ِسسجے ےمشچ ہچ رم سرت گے ےو - کرت رہ ری کے 


۲ "٤ 


مکی جلالید شویف (مغ)_ (۸۲) (5ب) 
علی الراء۔ ۱ 
(ثُو لََرَونَهَا) تاکید( عَیْنَ الیقین)مصدر لان رآی وعا ین ببعنی واحد. 

(قُوٌ ُنْتَلَ) حذف منە نوں الرفم لتوالی النونات وواو ضبیر الجمع لالتقاء الساکنین 
(يَْمَيْوْ) یوم رڑیتھا (عَن النعیم) ما یلت بە فی الدنیا' من الصحة والفراغ والامن والطعبر 


والبشرب وغیر ذٰلك . 
بین ناخ لک دیایجنی اش تما یی اطاعت سے فو لکر دیا ےکشزت نے اموال اولاد اورمردو ںکی ھوالے 
سے ایک دوصرے پر رکرنے نے۔ 


یہا لک ککت قبرکی زار تکر ینم مر جا گے او شی ض نکر دیا جائیگا یاتم اپنے مردو ںکوز بادہ شا رکرو گے۔ 

ہیں بی ددع کے لے ہے یی کنقریب تم جان جا گے۔ 

پھر ہرگ نی منقر یب تم جان جا گے لشفیتہارے ایک دوس رنے پر کر نے کائراانجا مکی ےچ رق رمیی۔ 

درتقیقت تم پان جا گنی علم لڑنی ابیاعلم جو شی ہو جو ایک دوسرے کے متقا لے مم رکرن کا انیام ہوگا اس نے 

یہی مشخول رکھا۔ 

پھر ضرور ایم کوویکھو کے لچنآ کو بمحزو نم کا جواب سے اوراس میں سے لا مت٠ل‏ کووز فک دیاگیا 
ہے اور عکویھی اور کی مرکمت' رز 'کودے دک یگئی ہے " 

چرم ا ےضرور ہا لضردرویھو گے ۔ میا کید کے لے سے کین لقن کے ساتجھ یر مصدد سے کیو لفظ ری اور لفظ َاينَ 
ان دوٹو ںکا مطلب ایک ىی ے 

2 سے سوا لکیا جا ےگا یہاں پان ر حغکوزو فگ دیاگیا ہ ےکیوککہ نون ایک دوسرے کے بع د1 رہ یں 
اور“ شی رش کو یکیولہ یہاں پر دوتوں سان اکٹھے ہو گے ہیں۔ اس دن لچنی نس دن اسے دکھو گے تھتقوں کے 
پاارے می جن دنا میس انمان' صحمت فرانحت" ای ن' کھانے پیے وغیبرہ کے جو انے سے ہین چڑیں ے لزت حاض لک 
ھا۔ ۱ 


(۸۸۷۸۱۷۱٥۲۱. 


جاگل جلالید شریفہ (767) 


سورة العصر 
مکیة او مدنیة تسم ایات 
بنم اللہ الرَّخْلٰنِ الرَّحِیمِ 
الال ام ے شر ارت موں ج با مرا ایت مکرنے ول ہے۔ 
وَالْفَصْرٍء انام لی سر ءال وین نوا یلو الشيحت رََوَاضز عق 
وَنوَاصَوْا بالضُبرٍہ 


والْعَضْر) الدھر؛ او ما بعد الزوال إلی الغروب؛ او صلاة العصر ۔ 

ا )انس (ققیٰحٍُْ)فی تجارتہ۔ 

)و الَذِينَ امَنُوا وَعَيلُوا الضّالٰحَات) فلیسوا فی خسران ( وِتَوَاصَوْاً) آوصی بعضھم بعضًاً 
( بالحق) ای یمان( وَكوَامَوْا بالصبر) علی الطاعة وعن المعصیة ۔ 

عع ریف زمان ےک یمم ہے یادال کے بعد سے نل ےکرخرو بک فا بکک کے وفت کی بای سے مراوخمازخصرہے۔ 

بے تک انسان ]یئن انسان خمارے بل ہےتھارت کے اققبار سے سوا ان لوگوں کے جوا یمان لائۓ اورنمہوں نے 
یلیل سیے ریگ خمادے شش یں جنیوں نے دی تک شی ان مش سے ایک نے دوس ر ےو ن کیاکی یی ان 
گی اورانہوں نے ا ایک دسر ےکوصرکیلف نکی مین احطاعت کےا وپ( گامن رٹنے )اود ناف مائی ( سے یچ ےک یلق نکی )۔ 


سورة الھہزۃ 
مکیة او مدنیة تسع ١یات‏ 
رتا ہے یاشاودل ہے اوراسل یل نھآیات ہیں- 
۰ الله الرٌّےُ ض الرَّحِیمِ 


تا ول نز اللہ الزگڈء یی تی علی اکلیتڈ. رج عتی 
صَفَاَءفِیْ عَمَدِ تُمَلَهَق 


۲ و٤‎ 


اتی جلالیں شریفے (ء۶م2م) 


(وَبْن) کلبة عذاب؛ او واد فی جھنم (لَكلِ مرو لَمَ) ای کثیر الھمز واللیز ای الغیبة ۔ 
نزلت فیسن کان یغتاب البی صلی الله عليه وسلم والیؤمنین کامیة بن خلف والولید بن الغیرۃ ۱ 
وغیرھا ء 


ہ ہے 


(الذی جم ) بااصخفیف والعشدیں(مَالاّعَتهَ) آحصاہ وجعله عتة لحوادٹ الدھر ۔ 

(يَحْسَب) لجھله( ان مَالَهُ احْنَنَهُ)جعله خالدًا لا وت ۔ 

(كَلَا)ردع (لَیْنبَدَنَ)جواب سم محذوف آی لیطرحن ( فی الحطة) التی تحطم کل ما کتی 
فیھا۔ 

( وَمَا اَثْرَك) اعليك (مَا الحطمة). 

(تَار الله الموقدة) السعرۃء 

( العی تعَيمُ) تشرف (عَلی الفْيدَةً) القلوب فتحرتھا والبھا اش من آلم غیرھا للطفھا ۔ 

(رٹھا عََيْهم)جمع الضمیر رعایة لبعنی کل (مَُوَنَةٌ) بالھمز وبالواو بدلھا مطبقة . 

(فِیٰ عَمي)ہضم الحرفین وبفتحھما (مُتنَ)صفة لما قبله فتکون التار داخل العیں ۔ 

بادٹی سے بیلفط عذاب کے لے اسقعال ہوتا ہے یا جن مکی ایک وادی ہے۔ ہرا نخس کے لے جومنہ برعیب مان 
کرے اور خی رموجودگی ٹس عیب جیا نکرے شی جکثرت سان اورخیمرموجودگی میں عیب چٹ یکرت ہو شی خیب تکرتا ہو ہے 
آ یت ان لوکوں کے پارے می نازل ہوئی جو می اکر می الف علیہ مم اورال ایا نک خی تکیاکرتے تھے یس امی ین 
خل ولید بن میرہ وغیرہ۔ وونن نس نے کیا ا سکوتحتفیف اورشد کے ساتھ پڑھا جا سکنا ہے ما لکول ا سک کن یک 
اور اے شا کیا اور اسے زمانے کے عادشات سے :نے کا ذر لی ھا۔ دہ با نکرتا تھا اپٹی جال تک وجہ ےکا یکا مال 
اسے پیش زندہ رک گا شی اسے اییاءناد ےگاکردہ بھیشہ زندہ رہ ےگا اور ا سے مو ت نیک ۓےگی۔ ہرگ نہیں بی رفعج کے 
لے ہے۔ آئی ھا جا ۓگ یحزو مک جواب ےشن ضرورڈالا جا گایشقی اس میں جھ پر رکون ڑدرتی سے جھ 
بھی اس می ڈالی اتی ہے او سی ںکیا تدش کیا ع مک د وکیا یز ہے۔ یراتا یک آگ ہے جو جائ یگئی ہے بھڑکا یگئی 
ہے۔ ج ھا ےکی لیق 1 گی ولوں رش قلوب پراور ہیں جلا ےکی او را نک نیف دنر اعضا ءکی نیف کے متا لے 

زیادەخدیر ہولی ےکیوککہ لیف وت نت بے شک دہ ان لوگوں پر یہاں رت یرہ ماکزضن ٴ ےتیک 
دعای تک جا گے ہن دکردی جا گی - یہاں پافطا ہزرہ کے ذر جے ےکنا ے* و سے بدل داکیاہے ٹس چک 
کے طور پر رکھاگیا ہو_ 

ستوٹوں میس ان دونول روف پر ی* یب کی ہے اورز بربھی بنڑع کی 0ھ 

ہے دہآ گ ان ستونوں کے اندر ہوگی_ 


(۸۱۸۷). 


گی جلالید شریف (ءغ) 


سورة الفیل 
مکیة خمس ایات 
یور تگا اور مل پا آیات م جود ہیں- 
سم الله الزَّحْنن الزَّحِیْمِ 
اشْقالیٰ ےنام سےشرو ںکرتا ہوں جھ بڑامزبان او مات رمک ے والا ے۔ 
لغ َر یت فََل رَبّكَ اح الیل ء اَم یَْعَل كَيْتهُم فی تصْلِیْلِء و َرْسَل عَلَيْهم طَْرٍْ 


(اوْ کْر) النْلٹھَام:تعجَبْ آی اعجب (كَیْفَ تَعَلَ رَبُكَ باصحاب الفیل) هو (محمود) : 
وَضحَابه :بِرمٰة ملك الین وجیشہ: بنی بصنتعاء کنیسة لیصرف إلیھا الحاج عن مکة؛ فاحدث 
رجل من کنانة فیھا ولطخ قیلتھا بالعذرۃ احتقارًا ھا فحلف اَبرمة ليھدمیْ الکعبة, فجاء مکة 
بجیشه علی آنیال مقدمھا (محمود) فحین توجھوا لھدم الکعبة اُرسل الله تعالٰی علیھم ما قشّه 
فی قولہ: 

( ا يیَجْعَل) آی جعل( كَیْتهُمُ )نی هدم الکعبة(فیٰ تضْلیل )خسار وھلاك ؟ 

(وَآَْمَلَ عَليْهِمْ طَيْرّا آبابیلَ) جماعات جماعات ؟ قیل لا واحد لە کاساطیر؛ وقیل واحدہ : 
آپُول َو زبال و إہمل کعجول ومفتاح وسکین . 

(ترْميهم بججَارَو مِنْ جْیْل)طین مطبوخ. 

(فَجَعَلَهْمكَعصْف مَائُْل) کورق زرع اُكلته الدواب وداسته وآفنته ای اھلکھم الله تعالی 
کل واحد بحجرہ المکتوب عليه اسه ء وھو اُکبر من العدسة واصغر من الحمصة ۔یخرق البیضة 
والرجل والفیل ویصل الی الارض ہوکان ھذا عام مولد النبی صلی الله عليه وسلم ۔ 

کیاتم نے نیس دیھا سوا لت بک نے کے لے ہے۔ مش تم اس بات پر تیراگی کا اظہا رکرو ک ہکیسا سلو کفکیا 
تہادے پروددگار نے اصحاب ثیل کے ساتھھ۔ مل سے مراوگمدد نا می انی ہے اور ال کے اصحاب سے اوح نکابادشاد ابر ہہ 
ہے اود ال کالشکر ہے.۔ ا ہہ نے صنحاء یش ای گر جا ہنا کہ عا یک کوپچھو کر ا ںکی طرف جا یں فو بت ینان ےنعکن 


(۸۸۷۸۱۷۱٥٢۱. 


بد جلالیو شریف (غ) اھیھٗت. (5ةب: 
رینے دانے ای نخس نے اس مل پشاب اود پا انکر دیا اود ا گند وا لک دیواروں پیل دیا ت کہا ےت رقرارد ےل 
ابر ہے ینم ھا یکر دہ خا نرک وگراد ےگا دواپھ رک ےکرک ری طرف؟ یا اورانل کے٤‏ غَُ تھی چل رے تھے 
نم سب ےآ م مو دتھا تو جب دو انرک لوگ ران ےکی طرف مع جہ ہو تو اللتھالی نے ان پراس کان دج سا 
تقصہائی نے اپ اکی فان شش جیا نکیاے۔ ۱ أ 

کیا ای ن ےنیل متا دی۔ اس نے بنادیا ان کے کر کولشنی خا نہک کوکرانے کے منصو ہ کو تل“ لجنی شمارہ 
اور بات اوراس تے کیا ان لوگوں کے او پا بای لکوگروہو کی شکل مج ایک قول کے مطابن اس لف ک یکوئی دا نہیں 
ہوثی جیسے اط ساط “کی کرئی واعدئیں ہوئی ۔ ایک قولل کے مطاب ا سکی داحدابول'ابال یا ائٌل ہے تیئے لف گول ہوتا 
سے اور لفظ متا ہوا ہے اور بی ے لفط کین ہوتا ہے۔ ا نے الن لوگوں کے اویگر یو کی طرع کے پھر برسائے لن جو 
پا یی سے نے ہیں تق ال نے ایس یو کر دیا یی ےگھایا ہوا جھوے ہوتا ہے شی ا ںحعی تکا پنۃ ےسک جاور ن ےکھالیا 
ہو او رھ اسے اپنے پاٗاں کے یچچ رو دکرخرا بک دیا ہوش]شنی الطدنھالی نے ان ٹس سے ہرای ککواس پھر کے ذرجے 
ماک ت کا شگا رکر دیا اص پرہ سک نا مککھا ہوا تھا اور وہ پچ رسور کے وانوں سے بڑااور نے کے دافنوں سے تیھوٹا تھا اور _ 
بولا ےک ٹل" آ دی اور 77 پھاڑکر ز می ن کک لا جاما تھا۔ ہہ واقعہ اس سال ہوا جب بی ا اکر مل ال علی دی مکی 
یداش ہولتی۔ 


سورۃة القریش 
مکیة او مدنیة ارہعم ١یات‏ 
یور تگی ے اد ہے۔ 
سم الله الزَّحٰن الزَّحِیْمِ 
تال کے :ام ےثرو غکرتا ہوں جھ بذاى ان ادرہایت کر نے ول ے۔ 
لا فرش الوم رعلة لياء وَلسَیّي۔ فَليْمْبْڈوا رب دا اليْتِہ ای اَطْعَمَهْم من 
جُوْ وَامَتهُم يِنْ حَوْفا ٠‏ 


(لایلاف ثُرَیی). : 
(زیلاتھی) ٹاکیں دفو مور الف بالدڈ (رِحْلَة الشتآء) !لی 007 ( الشَیْف) الی 
الشام فی کل عام یستعینون بالرحلتین للتجارۃ علی اللقام بمكة لخدمة البیت الڈی هو فخرھم؛ 


(۸۸۱۸۴ )5٢. 


گی جاالید شریفہ (غ) 
وھم ولد النضر بن کنانة . 

(قَلیْعْیْتُوْا) تعلق بە ل ایلاف والفاء زائدةۃ( رَبَ هتًا الَييّتِ). 

(الَذیٰ اَطتَنهُم من جُوْعٍ) ای من آجله (وَامَتَهُمْ ِْنْ حَوْف) آی من آجله وکان یَصیبھم 
الجوع لعدم الزرع بمکكة وخافوا جیش الفیل ٠‏ 

ترشی رب تک وجہ ے ا نکی وہ رت نتاکی ے اورافت یں“ کا مصرر ہے اور یہد کے سا ھ7 جت ہے جو 
سردیوں کے سفر کے لج ہے جوی نکی طرف ہوتا ہے اورگرمیوں کے سفر کے لئے 08,0 ہے اود بے ہر سال 
ہوتے ہیں اور دہ لوگ ان دوثوں سخروں کے ذر نے تجارت ٹل حدد لیے ہیں کہ د ہمکہ ٹل زی رکیل اور بیت اللّکی 
غدم تکمرمکیل اور ران کے لے تخ رکا باعث ہے اوراسل سے مراوضر ب نکنانہکی اولاد ہے یل چا ےکر دہ عیاد تک بی 
برلفٹملقی ہے ایلاف “کے اوراس ٴا 'زائد ےا ںگھع کے پروردگارکی۔ دو جو نمی لکھلاجا ےب کی حالت یش 
نی ا سک دجہ سے اوردہ انیس ان میں رکتا ہے ای خوف کے انے سے شک ا لکی وجہ سے ورنہ دہ نیس پنو کبھی بیتیا 
تا ےکیوک کہم سپکیتی اڑ نیس ہوتی اورنئیس اتھیوں سک یشک رک خو فبھی ہوسکتا ے۔ 
۱ -حمممچوپرسے۔- 


سورۃة الباعون 
مکیة او مدنیة او نصفھا ونصفھا ست او سبع اایات 
یسور تگملطود پگ ے یا شید فی ےاورتصف بل ے۔ 
سم الله الَحْنٰن الزَحِیْمِ 
اشقالیٰ کےام ے شر کرت یں ج بدا ہاوفا تر مکرنے دا کے 
رت لی گب بای اَی عم زا مع علی کک الْمسْكِیْيٍ 


ھ۔۳دے 


قَوَيْلَ لِمَصَِْنَ لاتق کم عن صادجھم ساشزت, لدب مم برای رَبَنکزن عازن 


(آرَه یت الَوْیْ یُكيّبُ بالیْنَ) بانجزاء والحساب؛ ای ھل عرفته ون لم تعرفہ . 

(فذكك) تقدیر هو بعد لغا ء دی يَدُعٌ الیم )ای یدفعہ بعنف عن حقہ . 

(ولا یح ) نفسه ولا غیرہ (عَلی ام الْملكِیْتَ )ای اِطعامه .نزلت فی العاصی بن وائل و 
الولید بن الغیرۃ۔ 


۴ًٔ "٤ 


جک جاالید شریفے (رم) : (5۱ب) 

(قَوَیْل لِلنْعَلیْنَ). 

( ادن هُم عَن مَلَاتَھ مَاهُوْنَ) غافلوں یؤخروتھا عن وقتھا۔ 

( دی هُم يرَآموَْ)فی الصلاۃ وغیرها۔ 

(دَیَسَعوٰنَ الَْاعُوْنَ) کالإبرة والفاأس والقِدُر والقَضْعَة, 

کیم نے اک کو یھ ودی شی لوم صاب اور وم جا کوٹ ہے کیم اسے چان ہو یتم یں 
جات لو رو ہے یئا اقبار ےھ ہے ج اف کے بعد ہے جوشی مکو پر ےکرت ہے اوراسے دو کردا سے 
شا کے ےاسے دو کرت ہے اود دہ خی بی و اپ آ پکیگی اوردوسر ےکوی کی نکوھا کان ےکی زان 
مکی نکوکھا لان ےکم یآ یت عائ بن دال ا شید دید من ٴفیراکے بارے می عازل ہوئی_ : 

بادکی ہے ان نمازیوں کے لے دولوگ جھائیخمازوں سے خافل ہیں شی دوان سے خافل ہیں اوران کے رت 
سے (یادہ تا تیر سے اداکرتے ہیں۔ بیدولوگ ہیں جو دکماوے کے لے اییاکرتے یں مشنی نماز می بھی اور دم اعوالی میس 
جیا اور برلوگض کر تے ہیں بر کی رد ںکو یس سوئی اڑا ہنڈیا الہش دو یکڑئیں رہے) 

-ےسمجھہچسے۔_ : 


سورة الکوٹر 
مکیة اومدنیة ٹلا اایات 


یور تک ہے یاشاید مل ے۔ 


پشر اللہ رما فرجئر 
الشقا لی ےنام سے رو ںکرتا پل جھ بڑامہربان اور خہابیت رق مکمرنے والا ہے۔ 
لت لکرلر, تل را وائھر یئ رك فر از 


(رن َفْطينَكَ) یا محمد( الکوٹر) هو ٹھر نی الجنة وھو حوضہ گرڈ عليه ُمتہء والکوٹر : 
الخیر الکثیر من النبوۃ والقرآن والشفاعة ونحوها ۔ فا٢‏ 

(فَصَلِرَبْكَ)صلاۃ عید النحر ( وانحر) نكك ۔ 

(اِن قَاقَكَ) آی مبغضك (هُو التر) المنقطم عن کل خیرہ آو المنقطم العقب ۔نزلت فی 
العاصی بن وائل سی النبی صلی الله عليه وسلم ابْکر عند موت ابنه القاسر۔ 


۷ًٔ "و٤‎ 


میمرت 


جگیی جلالیں شریفے (۶عغ) (۱۸۹) : (اب) 
بے شک ہم نے ہیں عطاکیاشی ا ےگا کوڈر اس سے مرادجنت مم موجوداِک نہرہے یا یآ پکا عو نے جس + 
آ پک امت ؟ گی اوداکلوڈڑ ٹم رکی رکو کے ہیں یس نوے“ ق رآ پاک اورشفاعت وظرہ- 
تم اپے پردرذگار کے لے از اداکروینی عیدقربان کے م وت پنمازاداکرداورقر با یکرداپنے قربائی کے جافورکی۔ 
بے ئن کتھارایشن چیم ےعفحض رک والا وا رہوگ شی جربھلائی سے مض ہو جا ےکایا ا کی اداد بای نہیں رے 
گا۔ پآ یت امم بن دای کے بارے می تازل وگ نے بی ارم سی ال علیہ رواج ہت ۔ال وقت جپآپ 


کے صا جزادرے اسم انا لک گئے تھے 
-ھپیچڑیھے۔- 
سورة الکافرونں 
مکیة او مئاٹ ات 


یوعد تگا ہے یا شی سے اوراس میں بچرآیات 
نزلت لا قفا ہے سے سے فسوی 

اود یراں وقت نازل ہوئیتی جب مشرکین کے ای گر وہ نے خی اکرم لی ال علیہ ولمس ےکہا تھا ک ہآ پ ایک سال 

ہار ےمودو ںکی بے جاک میں اود ہم ایک سا لآ آپ ےسب ودکی عادتہکہبیں کے اتی نے بوسورت نز لکی۔ 
سم الله الرّے حُٰن الزّحِیْمِ 
اتال کےنام سے شرو کرت ہوں جھبڑامیان او رایت رت مکرنے ولا ے۔ 
را یی میں اَغَبْلم ولا آتا َایڈكَاعَیَتم رَ 71 
مم علِدُوْنَ ما اَبْذہ لَكُم دِبْنكُمْ و لی دیيہ 


(ِقُ يَاها الگاَرن). 

(كاآَغبنُ)فی الحال (مَا تَعبْدُرْنَ) من الاصنام . 

٥‏ ام توْن) نی الحال (مأَاَبّه) وھو اللہ تعالی وحدہ. 

(وََاانََعَاي)فی الاستقبال (مًا عبَدثُرْ). 

٠‏ (وَل اش ِدوَ) فی الاستقبال (مآآء غيُْ) علم الله منھم أنھم لا یؤمنون؛ واِطلاق ما علی 
الله علی وجہ المقابلة. 


(۸۸۷۸۷۱۷٥٢۱. 


گن جلالید شریف (مغ) (۹۰ا) (5۴اب) 


لگم دِبْنکُمُ) الشرك ( وَلی دیْن) الإسلام ۔وھذا قبل ان یؤمر بالحرب ۔٭۔وحذف یاء فا ۱ 

القراء یج ووصلّا نوآئبتھا یعقوب فی الحالین. 

ال تھا ٹی کے نام سے شرو ںکرت ہوں جھ بڑاعہربان اور مکرنے والا ہے- 

تم فرمادوا ےکافر دای عباو نمی سکرو ںگا یجس بھی عال می ا کیج سک تم عبادتکرتے ہوسڑقی ان بقو کیا 
اوردد یتم لوک عپاد کرو ےا سک جس کی ہیں عباد تکرتا ہوں اور ال سے مرادائش تما ی ہے جووعدہ اش یک ہے اورطہ 
می می عباوتکروں گا تل می ںبھی جن سک تم عباد تکرتے ہواور نہد تم عباد کر و تخل می بھی بن کی یں عبات 
کرتا ہوں ایل تما یکو ان کے بارے میں سے بات معلو ت یکہ ولگ ایا نکیل 2 ے او راف“ ال تعاکی کے لے 
ملق کےطور پر استعال ہواے اور بی مقاے کےطود پر ہے۔تہارے ےتہارادین ہے جوشرک ہے اورمیرے لیے مرا 
دبین ہے جھاسلام ہے اور برال سے چپ ھک بات سے ج بآ پکو جہادکر نے کاعلم دیاگیا۔ یہاں پر اضافت شس 'ٹئی کو 
عذ فکیاگیا یاےے۔ مات تاروں کے نز دک ول اور وف دونوں صصورنوں میں کہ تقوب نمی ہظارٹی نے جات 
عالوؤں یں برقراررکھا ے۔ 

-۔مجھچڑہسے۔- 


سورۃة النصر 
مدنیة ٹلاٹ یات 
لی سورت ہےاورال میں نآ ات مو ود ہیں۔ 
ہنم الله الزَّحْبْنِ الرَّحِیْمٍ 
اشقال ےنام سے شر کرت ہوں جو با ان ارات رکرنے ولا ےت 
اج تر اللهر الخ و رابک لاس يَذحُلُو فی دن الله افوَاجًاء فَسَیٔخ ِحَمْد رَِكَ 
و اسْتَعفرْةُ اه کان تَواما 


( اك جَآء تَصْر اللٰ) نبیە صلی الله عليه وسلم علی آعدائہ( وَالْقتْم) فتع مکة . 
( و رَآَيْتَ النَاس یر خْلُْن فی وین اللٰ) آی الإسلام (افوَاجًَا )جماعات بعد ما کان یدخل فيە 
واحد واحد؛ وذلك بعد فتح مکكة جاء ہ العرب من آقطار الارض طائغین ۔ 


272220 


(ََيْمْ بَعَمو رَبكَ) آی متلبًا بحمد (َْتَقفره اه ان 0/5ا) رکان صلی ا الله عليه وسلم 


(۸۸۷۸۷۱۷۱3۲۱. 


گی جلالید شریف (مع) 
بعد نزول نہ السورۃ یکٹر من قول : سبحان الله وبحہدہ: آستغفر اللہ وآتوب اِليه ء وعلم بھا 
آنه قد اقعرب آجلهە؛ وکان فتح مکة فی رمضان سنة ٹمان . وتوفی صلی الله عليه وسلم فی ربیم 


الاوّل سنة عشر۔ 

جب اللکی حدد 1 گی یی نی اکر می ال علیہ لم کے پا آپ کے نو ں لاف اور غے بھی 7آ گی نیف کربھی 
آ گی ادرقم نے لوگو ںکوویچھاکہ دہ ال کے دین میں دائل ور ہے ہیں ]نی انام میس افوا کی شکل میس شی دا تو ںکی 
شکل میس لٹ وہ ایک ای ککر کے اس می داٹل بہور ہے ہیں اور یر کہ کے بعد ہواجبخرب ز مین کےخلل فکونوں سے 
فرمانبردار ہوتے ہو تے آپ کے پا لآ جئے۔ گرم اپنے پردردگارکی ج کے راہن جا نکروشٹنی ا ںکی ضر کے سا تک کو 
شال رکھواوراسل سے مخفرت طل بکرو بے شک دہ بہت زیاد و رتو لکرنے والا ے۔ 

اک کی ا علیہ کم ا سورت کے نز ول کے بویٹ ت پہ پڑھ ارت تے۔ 

ور مر استغفر الله واتوب ١إ‏ اِليه 

”ایی ذات پاک ےھ اس کے ل موس ہے میس ادفدتقوالی سے مخفرت طل بکرتا ہوں اود ا کی بارگاہ ش 
5 
سرت ےآ پک پیج لگیا تھا آ پ کے دصا کا وت قریب ہے ئن کک رمفمان کے مین یس ۸“ ججرکی ش 

ہوک تی اور یا کی ا مل لمکا دصال رع الاول کے مین ض*ا۔ ری یل ہوا۔ 

-۔حمسھمزھ پہوسے۔_ 


سورةۃ لھب 
مکیة خمس اایات 
یسور تگی ہے اراس ٹل پاچ آیات ہیں 
سم الله الرَحْنٰنِالَّحِیمِ 
اتی کے :ام ے تروع کرت ہہوں جو بڑ اع ربان او رتہا یت رک مک نے والا ے۔ 
ّث يَدآ ابی لب ونب کا اه عَنْة َالهوَتَا كُمَبَ , مَیَصْلی تَا ذات لَهّبء وَمْرَاَا* 
عَمَالَة الب فی جِيْيْمَا عَبْل هن مَسمَیہ 


: (قيّت) خسرت (یَدآ ای لَهَبٍ) ای جملتہء وعبر عنھا بالیدین مجارّالان اکٹر الافعال تزاول 


۲ و‎ ٤ 


می جلالید شویف (غ٥__‏ زا 0ب 


بھماء وهذه الجملة دماء (وَتبٌ) خسر هوء وهذه خبر کقولھم :آھلکہ الله وقد ھلك ۔ولما خوفہ 
النبی بالعذاب فقال :ان کان ما یقول ابن خی حُقًا فان آنعدی منه بمالی وولدی نزل : 


لو ےم ہےھے۔ 


(مَا آغنی عَنْهُ مَالٰه وَمَا ٠‏ 


)ای کسبہ؛ آی ولدہ'وآغنی بعنی یغنی . 

( سیصلی تَارّا ٥ات‏ لَهب) ای نیب وتوقد فھی مل تکنیته لتليّب وجھہ إشراکًا وحمرۃ. 

(وامرآتہ) عطف علی ضبیر یصلی سُوعه الفصل بالمفعول وصفتهہ؛ وھی اَم جمیل (حَعَالَةٌ) 
بالرفم والنصب ( الحطب) الشوك والسعدان قلقيه فی طریق النبي صلی الله عليه وسلم ٠‏ 

(قی جیيهّا) عنقھا ( حَبْل ؿّن مُسَه) ای لیف ۔ورمذہ الجبلة حال من حمالة الحطب الذی هو 
نعت لام رآته آو خبر مبتںاً مقذّر ۔ 

بر باد ہو گے مڑنی خسار ےکا شکار ہو گئ ابواہب کے دونوں ات ]شی ال کا پر دجود۔ یہاں پر از طور پر ووڈل 
اتھوں کے ذر یتح رک یگنی س ےکرونک ہ کٹ افعال اٹچی دوفوں پاتھوں کے ذر یت اشام دیے جاتے ہیں اور ىہ جملہدعا کے طور 
بے اورووشار ےکا شکارہوگیا ہا لک خر ہے یسا ک ہلوگ کے ہیں الل تھی نے اے ہلاکی تکا شکا رکیا اور دہ لاگ 
ہوگیا تق جب نی اکرممىلی الشرعلیہ لم نے اسے عذاب سے خوف دلایا ٥ہ‏ 8لا مرا بخیاجکبہر اے اگرو و ہے می ال 
کے جد لے اپنا مال اوراپٹی اولا دفد بے کے طور پر دے دو لگا تو پآ یت نازل ہوئی- 

ا لکامال اورال نے جوکھایا ہے۔ دہ اسے بے نیا زی کر گال[ ا کی اولاد۔ یہاں پر اش لفظ شی کے 
ہے ۔خنقرجب وہہ جا ۓ گا آ کفکک جو گار وں والی ےشن اسے اس میں جلایا جائیگا ق یہ ا لکا انام ہے جال 
نےکنیت ایا ریا ال کے چچھر ےک بتک اودس رٹ یکی وجہ سےلور ال کا عط فممیبر کے اوپہ ہے جولفظ یصلٰی کے 
اندر ہے مفعول اور ا ںکی صفت مین لکی وجہ سے موں لا یا گیا ہے ۔ دوعورت ام مل ہے او روہ اٹھانے دای ہے 
ا لکورٹج اورنصب دووں طرح سے پڑھا جا سکتا ےککڑیوں ک ےگ ےکولینی کاڈ ںکواورسعرآن نائی بوٹ یکو ے وہ بی 
اکملی اوفہ علیہ ویلم کے رات می ڈال د اکر تی تھی ا سکیکردن یش ''ھیدد “ سے بی ہوئی ری ہے[ جو رکی بای 
سے کی ہوگی۔ بے بھلحمادة الحطب “کا عال بمن را سے جو ال ور تکی صفت کے طور پ رآ یا سے با پھر بی مقدد ھا 
گیاتیرے۔ 
ممچھروتے۔۔ 


۷۳۵. 


جگی لالیں شریف (۶غ) 


سورۃة الاخلاص 
مکیة او مدنیة اربعم او خمس یات 
یسعدستگ سے یا شایمدلی ہےاورای مم چار با شاب با آ بات ہیں۔ 
سم الله الرَحمن الرَِّیمِ 
شا سام ےےشرد کرت ہوں جو دا راوتا یت کر دا ے۔ 
20 الله احَڈم الله الصْمَد لَمَْلذ وَلَم یڈہ وَلم یکن له کكَفُوَا اٹ 


(قُلْ هُو الله اَحَنٌ) فالله خبر هو و آحد بدل منە او خبر ثان۔ 
( الله الصمد) مبتداً وخبر :ای المقصود فی الحوائج علی الدوام . 
(َميَلٌْ) لانتفاء مجانسته ۔ وَلَو يُولَ) لانتفاء الحدوث عنه۔ 
(وَكوْ يگُنْ لَهُ تُقُوَا لَحَنُ) ای مکافتًا ومباثلًا و لە متعلق ب کفوًا کم عليه لانہ مَحطُ 
القصد بالٹفی؛ خُر اَحد وھو اسم یکن عن خبرھا رعایة للفاصلة . 

تم فرما دوکہ دہ ال ایک ے۔ یہاں بر لفظ' ال خر سےجوکی۔ اه راعد اس کا بل بین ر ہا سے یا دوس رگ خر 
ہے۔ اللتھالی بے ناز ہے ہی متدا ادر٘ر ہے نجنی ہیشہ برضرورت ہی ال کا ذکرکیا جاما ہے اوراکی سے مد گی 
جال ے ال ن ےش یکوشخ یس دی کیوکہ ا کاکوئی م۴ن نہیں ہے اور نہ ہی اے جم دب کیا ہے کیوککہ اس کوٹ 
عادث لات نیس ہوسکتا اور اس ک کوٹ بھی ہم نہیں ہشن یکوئی اس کے باب اود ا کی مض لنٹیس ہے۔ یہاں بی افظا 
'له کفوا ''ےٹلقی ہے اودرا سے ال سے مقد مک یاگیا ےج کرأئی سے جومتقصور سے اس کا مرلزصرف دی ذات 
ہے اور لفط اح دکوموخہ ال کیا گیا ہ ےکیوکلہ وو لگن '' کا امم سے۔ اس سکوا لک خر سے موف کیا گیا سے اک 
فص ل کا خیال رکھا جا ے۔ 


(۸۸۷۸۱۴۱٥٢. 


گی جلالیں شریف (6۶) 


سورة الفلق 
مکیة او مدنیة خس ٦یات‏ 
یسور تگا ہے یا شاید مد ی ہے اس یں یا آیات ہیں 
نزلت هذہ والتی بعدھا لیا سحر لبید الیھودی السی صلی الله عليه وسلم فی وتربه احٰی عشرۃ عقدة 
فاعليه الله بنْلك بمحله فاحضر ہین یدیه صلی الله عليه وسلم وامر بالتعوذ بالسورتین فکان کلما 
قرأ ایة منھما انحلت عقدۃة ووجں خفة حتی انحلت العقد کلھا وقام کانبا نثط من عقال۔ 
سور ملق اورسورۃ الناس وقت نازل ہوئ یی جب لبید نا می یہودی نے بی اکر مسلی اوقعلیہ یلم پہ اد کر دیاتھا۔ ای 
نے ایک دھاگے می گیا گر میں لاگ یں تو ال تعالی نے آ پکواس بارے می الا دگی او دہ بھی بت کی اورفرشتوں 
نے انس تک ہک آپ نا سش ےکر دیا اور الِْرتعالیٰ ے1 پلاہاتک/آپ ادون‌سڈن کے ذر یج د مکی ۔آپ 
جب گی ان بش سے ایک آ یت پڑ مع تھے ذ ان میس ے ای کگر ول اتی تھی اور پکو؟ٴ سالیٰ سو ہوئی ھی یہا تک 
روہ تا مگ ہی ںگھ لکن اورآپ یوں ہو گے یی ےآ پکو(ری سے )آ زادکیاگیا ہو 
۰ ال الرَّحْمٰن الرَّحِیمٍ 
ا تھا لی کے نام سے رو ںحکرت ہوں جھ بڑ امہ ربان اورمابیت رق مکرنے والا ےے- 
قُلْ َوْذبرَتَ اق کرت لو رین کر کین فارل و حر اب لی 
الُْقَیہ وَيِنْ شَرٍ حَايِدِإِذَاعَسَةء 


(قُل آئُوْهبرَبْ القلَق) الصبع. 

(مِنْفَرَمَا خَلَقَ )من حیوان مکلف وغیر مکلف وجماد کالسم وغیر ذلك . 

(وَِنْ شَر غَايقِ نِا وَقبَ) آی اللیل اذا آظلم ء اوالقبر إذا غاب ٠‏ 

(وَمِنْ قَر الّقفي) السواحر تنفث (و فی الْعُقَكٍ) التی تعقدھا فی الخیط تنفخ فیھا بغیء تقوله 
من غیر ریق ۔وقال الزمخشری معه کبنات لبید الیذ کور . 

(وَمنْ قَر حَایي ادا حَسَ) آظھر حسدہ وعمل بمقعضاہ کلبیں الیذ کور من الیھود الحاسدین 
للنبی صلی الله عليه وسلم وذکر الثلاثة الشامل لھا ما خلق بعدہ لشنة شرھا ٠‏ 


۷ً و٤‎ 


مکی جلالید شویف (عغ) 
ال تھالی کے نام ےآ ا زگرتا ہوں جورمان اوررتم ے۔ 

تفارش نا اکنا ہو کو یراک وا ذات سے اتفطفلق کا مطل بک ے ربز کے رسے جواس نے پر 
کی بجی دہ مکلف مدان ہو یا خی رمکلف ہولتن جمادا تکو بچے ز جراورال کے علادہ دنگر زی اوران جیرا لے واے 
کےشرسے جب دہ ڈدب جا می دورات جب تارریک ہو جا یاجب چا ندخروب ہو جائے اور پچھو گے والی کورتں کے 
شر ےب یب رکرنے وا نے لوگوں سے ج پھوکک مار تے ہی ںگرہوں میس مڑشنی جوانہوں نے داکوں می ںگر ہیس لگائی ہوئی ہوتی 
یں اور ٹس میں وہ لونک مارتے ہیں جوقھوک کے بخیر ہوٹی ہے زیکشریی نے ىہ با تک ےکد و دتھوک کے ساتھ ہوٹی ے 
جس رع لب دکی جیڈیاں جش نکا ذکر یہا ںکیاگیا لے سارت راۓ ٤ڑ‏ ےج زار ےچ بے سور 
کے اور دوگ۲ لکرے جوا ںکا تقاضا 0٣11-2‏ سے جو دکر نیوانے یبودوں بیس سے ایک تھا 
جو می اکر لی ال علیہپھلم سے صدکرتے ھت اللتاٹی نے بن جو ں کا دک رکیا سے جو اس میں شائل تے ان کے شرکی 
شد تک دجہ سے الن کے بعد ان جیے پیدرانئیس کے گئۓ۔ 
ےموھپوؤیچھے۔_ 


سورڈۃ الناس ۰ 
مکیة اومدنیة ست ١یات‏ 
یورگ ہے یا شا یبد لی سے اورا شش پآ ت ہیں۔ 
بسْم الله الزَّحن الزَّحیْمِ حِیْمِ ۱ 
اتال کے:ام ےجرد تا وی ج ا ناوات مکرتے ا ے۔ 
ذيِرَ الَاِء مل الہ الہ َء مِنْ شَو اروا اس * الَْتَاسِ: اَی يوسُوسُ 
فی صُدزر الَاسِء من الْجنةَالَاسِ, 


(قلْ اوه بربْ الّاس) خالقھم رمالکھم حُطُو بالذکر تشریفًا لھم ومتاسبة للاستفادة من 
شر البوسوس ٹی صدورھم۔ 

( مَیلي الّاس) 

( إٹو النّس) بدلان آو صفتان و عطفا بیان وآظھر المضاف اليه فیھما زیادة للبیان ٠‏ 

(من قر الوَسُواس) ای الشین سبی بالحدث لکثرۃ ملاہسه لە ( الخناس) لانہ ینس 


۷) ٰ ٤ 


تی جلالیر شریف (<۶7) )0۹١(‏ (ا5اب) 
ویتآخر عن القلب کلما ذُکر الله . 

( لَرْ موس فی صُوْر ور النّاس) قلوبھم اذاغفلواعن ذکر الله 

( می الْجنَّة وَهٌس) باین للشیطن الەوسوس آنه جنی آوسی؛ ء کقوله تعالی ؛(هَ مَيَاطِيْنَ انُس 
َالجن) آر من الجنة بیان له ( والناس) عطف علی ( الوسواس) وعلی کل شمل شر لبید وہناتہ 
الیذکورین؛ واعترض الاول بآن الناس لا یوسوس فی صدورھم الناس انبا یوسوس فی صدورھم 
الجن٠‏ واُجیب بن الناس یوسوسون اَيصًاً بمعنی یلیق بھم فی الظاھر ٹم تصل وسوستھم إلی القلب 
وتثبت فيه بالطریق الہؤدی إلی ذلك واللّٰه تعالٰی آعلم ۔ 

تم فر مادو میں لوگوں کے پروردگارکی پناہ ماگتا ہوں نشی ان کے نال اور ما لن ککی۔ یہاں بر لور خائ انسافو ںکا کر 
ان کے شر کی وجہ س ےک ا گیا سے اود مناسبت ب بھی سےکہلوکوں کے شر سے بفاہ گی جا ری سے جو ایک دوسرے کے 
دلوں میں وسوے ڑا لج ہیں لوکوں کے پادشاہگی۔ لوگوں کے مجورکی۔ ہہ دونوں بدرل ہیں اور ہے دونوں صفت یں یا 
دووں عطف یان ہیں اود مضا فکونگا کر دیا گیا ے ان درول کے اندد: کہ بیان زیادہ ہو۔ وسوے ڈالۓ والوں سے رر 
سے نی دہ حیطان سے عرث سے موسو مکیا ایا سے ہچوکگہ دہ کشر ت ال کے ساتھ رتا ہے اور دہ دبکنا سے لڑتی اس لی کہ 
سو ےاورول سے چ یی ہٹ چاتا سے جب گی اتا یکا ذک کیا جا ا ہے۔ دہ جولوگویں کے ولوں کے اندر وسر ے ڈالتا 
ہے مڑکی انس وقت جب دہ اللہ کے وکر سے انل ہوتے ہیں۔جنوں میں سے اور انسانوں میں سے یہ بیان ہ ےک ہہ خیطان 
ہے جوداوں یں وسوسے ڈ الما ے _ بیجن میں ہوسکتا سے اور انسا نبھی ہوسکتا ہے۔ الد تھا ٰی نے ارشادفر مایا ے:شیاطین 
الانسس والجن (انساٹوں اورجنوں تق رک وا نے شیا ین )یا ا ساتعلق صرف جنوں ےبھی ہوسکتا ہے جوا ںکا 
جیان ہوگا اور لفظط مزا کا عطف وسواس کے او پر ہوگا یا ہرہز جولیید اود ا ںی جٹیوں کشر تل ہو ۔ ین کا ذکر پل 
کیاکیاے۔ 

اتب کیاکی ےگ ددسرےلووں یں مج ےکی ا لج کن وت 
رح ےکر سی ا یتح تا تد 
اس طر یت کے ابا سے جوا سکی طرف نےکر جار باہو باقی الل مت جا تا ے۔ 


(۸۷۸۱۸۷). 


22 
2 


ہے سے 


امامابنه شال علیہ وتارن ام ویّالیہ 


ہ۸ ۰ یمن ٹر م۔اڑوبازارلاہور 
۱ ہیر‌ادررڑر زن: 012.7246006 


(۸۸۷۸۱۷٥۱. 


ڈو 


لا رگ یں و ےم 7 پر یں و ا وھ 
1- عَنْ غمَربْنِ الْخطاب رَضضی الله عَنة قال بی تَا نیع رَسُوْل اللہ صلی الله لن رَمَلمَ 
ات یَْمِهطََع لی رج حَويَڈ تاس الاب شَيه ود مر ری عَليه ار لسر زرل 


بِنَااَحَڈ عَتّی جَلَإلی الَبيٍ صَلّی الله علیہ وَسَلمفَاسْتَکر كبتيله الی رُكبَيه وَوَصَع کَقيه لی 


فَخذرِ دی رََالَ یا مُحََد اَحْبز یی الاسّلام قال الاسْلاُ ان تَمْهَ آن لا الہ إلً الله وَآََ مُحَمَنَ رَمْرْلُ 
ال ونیم الصّلوة رَنویَ الرّکوة وَتصوْمْ رصان وَنَحْجٌ ایت اِن اسْعطفْتَ لی میْلاَالَ صَتفتَ 
مجن دی وَتصتفه فان خی شی الما قالَ ان تُزينَ باللہ وَتلیگیہ رَحبه َرسلہ وَالعزم 
ڈیر رز باکڈرِعَْره وَقرہ کال ضتفت قل زی عي الاخسان لا لد الله کاَكَنَرَ 
فِإنْ لم تَكنتَرَهٴؤِلَه يَرَاك قَالَ فَاحْبر نی عَنِ السَاقَةَ ال ما الْمَسُولَ َنّهَ بل , مِنَ الّایلِ قَال 
قََحِرییْ عْ اراتا ال اڈ اَم رھ ون تری الْفَاةالفراة العَالة رِغَاة السَا٤يعطَازَكُْنَ‏ فی 
لان الثم لفن لئ لی مز آنذریٰ می ابق الله وَرَْرْلهعْلم َلفََِه 
"جب جْرَیْل اکم لمکم دنکُم روَ٥همُسیم‏ ورَوَا ابر هرَیْرَق مع الاپ نہ اریت الْحْفَة الْْرَاةً 
لسغ الم رق آزض فی نس لا هر اللانمٌ قَرا ِي الله ند عِلمْ السَاعَة وَبتَوِلَ الْمِْتَ 
ال‌يَة رن علیں 
پل حر تع رین خطاب ڈٹن میا نکر تے ہیں الیک عرجبہ ہم نی رفظ کے پاس موجود تھے اس دوران یک 
شس ہمارے سان ےآیا نس کےکپٹرےاضنای سفیر جاور پال انچائی سیاء تھے اس پرسفرککوئی نشان دکھائی نیس د ےر ہ تھا 
وہ مم ےکولی ای بھی اسے پچ اہی تا یہا ںت کہ دیس نی اکرم پل کے پا آکر کیا ا نے اپ ددفوں 
کش خی اکرمم ظفل کے ےکھنوں سے ملاۓ اوراپنے دوٹوں مات اچنے زانوں پیر گے اور بولا: ا ےمھد می ! آپ کے 
اسلام کے بارے شی تائے بھی اکر ٹم نے جواب دیا :الام ہے ہ ےکم انس جا تک یمگوادی دوک الل تال کے سواکوئی 
معبودییں سے اوررم' ال تعاٹی سے رسول ہیں او رت تما ز ماخ مر کو اداکرو اور رعقمالن کے روزے رکھو اور گر اہ کی 
رقما - اخرجہ مسلم 30/1 حدیث ار ابوداؤدفی السنن 69/5 حدیث8895 و این ماجه 24/1 حدیث 63 واحمد فی مسندہ 51/1 


(۸۸۷۸۱۷5۱. 


بل مشدگوٰۃ شریفے (7غ) )۳۰٣(‏ (طب) 
کٹل ہو بیتاللکا کر ہٹس بولا:آپ نے پچ فرباا ے عفر تم رٹاو کی ہیں :ہیں انس بہتراگی ہو یک 
دنس می اکر طف سےسوا کر ہاتھا اورپ رخودی ا کی تصد یچ کرد ہا تھا گرد ٹس بول : آپ یھ ایمان کے پارے 
نا ےت 

بی ارم نے جواب دیا:(ایمان سے مراد ہہ ہے تم الشتالی اس کے فرشتوں پٹ ا کک یکتابوں بر اس کے 
رسولوں پراورآخرت کے دن پہ یمان لا اورقم انی بائکی نر پ یمان ل٤‏ دن ولا :آپ نے کے فرمایا سے پھر دنن 
بولا: آپ گے اصان کے بادے می جتاے۔ نمی اکر مو نے جواب دیا: (اصان سے ماد ہہ سے )کیم اللہ تھا یکی 
ادت یو کر کہ یت اسے در ہے بداوداگرقم ا ےنیس دک رہ نے و یں در اہ وونٹیس ہوا آپ بے قیامت 
کے بارے میس ججائے۔ بی اکلہ نے جواب دی زاس بارے می جس نے سوا لکیا گیا ہے ا ںکا سوا لکرنے وانے 
یوین سے و ولا :آپ مھ ا لک نشاضنوں کے بارے یل بتائے۔ می اکر لہ نے فمایا:(ا کی چند بڑی 
نشانیاں مہ ہیں )کنٹراپے آ5اکوشخم د ےکی ادرقم بھہنہ پا برہن مم ریب لوگوں ککر یں کے بچرواہو ںکوریھو گ ےک دو 
ایک دبسرے کے مقا بے میں بلندکمارا تٹقی رکرر ہے ہوں گے۔ 

خر تع ٹناف ماتے ہیں: پھر ونس چلاگیا ود گز ری ق بی اکر کڈ نے بھ سے دریاف تکیا: اےعم را کیا 
جاتۓے ہوسوا لکر ندال کون تھا میں نے عت کی انشدادد ا کا رسول زیادہ پبتر جات ہیں' آپ نے فرمایا: ہہ اتل 
تھے اورتمارے پا اک لے آے تھے کی تمہارے دی نک یلیم دیی۔ 

ال حدی ٹکوامامسلم نے ردای کیا سے اور اس عدی ٹکوحضرت الہ ہریرہ ٹڑٹانے ہت اتطاف کے مراہ روابیت 
گی ہے ا دوایت مل بے‌الفاظ یلم نہ چاو بر ہ مم گوگے' بہرے لوگو ںکو جب زی نکا ران دیکھو( تی قامت 
انال وگ )اد پا زی دہ ہیں ا ن کا عهمصرف انتا یکو ہے پھر نی اکر ظا نے ا ںآی تک علاد تکی۔ 

”بے کک قیاص تکاعل اق تال کی کے پاش ہے اود دی بارش ناز لک ہے" الایتہ( تلق مل ) 

2- وَحَيٍ ان عُمَر رَسِیَ الله عنْهمَا قالَ قال رَسُولْ اللہ صَلّی الله لی وَمَلَميٛی الساخٌ علی 

سس خَهَاۂآَئ ول ال الله وا محمد عَيذۂ وَرَسَْه وم لسَلوۃ رَاتۂ الکو وَالْعَخ رَمَرْمُ 

پل رت این عم رٹنا یا نکرتے ہیں خی اکر لم نے ارشادف مایا ہے: اسلا مکی ہفیاد پا چیزوں پر ہے اس 
با تک یگوادی دیا اللہ تھاٹی کے علاہکوئی معبودنیس ہے اور بے شک مھ ال تعالٰی کے خاش بنرے اود رسول ہیں اورنماز 
7 ادا نا کرنااوررعفان کے روز ے رگھنا_(تقق بے ) 
رقر2 ۔اخرجهہ البخاری1/اقحدیٹ رقرقاو مسلم نی صحیحہ 86/1 حدیٹ(1821) والستاتی قی سنہ 8 حدیث رتر 5901 


والٹترمذی فی الجامع الصحیع 3/5حدیٹ رتر 8 احمد فی السند 26/2 


۷ًٔ و٤‎ 


(ب) 


ماقرں مشعکحوۃ شریؤ (حر: 

8- وَعَنْ اَی مُرَیْرَ٤‏ ری الله قال قال رَسُول الله صلی الله علیہ ََلَمَ مان بط 

یمان مق علیں 

- خرت ابو ہریرہ لٹ روای تک تے ہیں' نی اکر مم نے ارشادفر مایا ے: امان کے سترسے پچھھز یادو شے 
یں الن ٹل سب ے زیادوفقیلت ولا شعبہال بات کا اعتراف ہ ےک القدتھالی کے علادہکوئی معبودیل ہے اور ای کا سب 
سےکتر(شعبہ )رات سےتکلرف دہج زا ہٹانا ہے اورحیاءایما نکا ایک شعبہ ہے۔ (شقق لے ) 

4- وَحَنْ عَْيادلٰ نی رر رَسَي اللّهَُةقلَ کل رشزل الله صلی لاعت زلم لنلی من می 
فمسيمزْي لوہ ریم وَلشہوجر من مَعرَ ابی للع ھذ لق الَحَِقِ رَللسیم قل او رذملَ 
لت صلی الله عوسی لسن عَبقال من میم لسر بن یہ زی 

چلوچل رت عبد اوند جن عمر بن روایت کر تے بیں: ا اکم مغ نے ارشمادفر مایا ہے: لان وو سے جس 
اھ اور ز پان سے دوس رےمسلما نتفوظا ہیں اورمہا روہ ہے بوان نزو کور لکرر ے مین سے الد تھالی نے ت کیا یں 

(خلیب تج ینک فرباتے ہیں یہ اٹ کے الفاطہ ہیں لم کالفا ہیں راد با نکرتے میں ) 

یھر نے تی اکرم لا سے سوا لکیا کون مامسلمان زیادہ تر ے؟ آپ نے ریہ شک کی ز بان اور تھے 
دوسرےملما نتفوظار یں _ :' 

8 ون نس رَصی الله مه ال رَسْزل اللہ صلی الل علیہ لم زین اعدم عٔی 

اون اَحَبً اي ِنْ وَالدہ وَوَکیہ وَالّاس اَجْمَميْنشز علیں 
چلوپار خرت ااس ڈٹاروای تکرتے ہیں بی اکم فا نے ارشادفر مایا سے :خم جس ستکوئی بب یتنس اس وش کیک 
کال موم نہیں ہوسا جب کک یل ال کے نذدیک ال کے والۂ ا کی اولاد بل ہتاملوگوں سے زیادوگیوپ ے ہو پاؤں ۔ 
رضم 

8-وعَنة ان کال رَسزل الو صلی اللہ علہ رَسلم لٹ من مر لہ رَحَذیپٌ علارَۃ دزمان ئن 
رتر3 "اخرجه البخاری فی صحیحہ 114/1 حدیث رتو 0, مسلم 39/1 حدیث رتی 8 
رقما8 - اخرجه البخاری 583/71 حدیث رتی 0ء مسلم 65/1 حدید( 4165), ابو داؤدفی سننه 9/8 حدیث رقم 2881 والنسانی فی 
سننهہ 105/8 حدیث رتو 4996ء احمد 187/2 
رتم53 - اخرجه البخاری 1 حدیٹ رم 18ء مسلم نی صحیحه 68/1 حدیٹ ( 48179) والسائی فی سننه 118/8 حدیت رت 
3ء این ماجة فی سننه 26/1 حدیث رقم 68 و احید فی مسند: 207/3 
رتر6 اخرجہ البخاری 60/8 حدیث رتو 16 او مسلم فی صحیحە 88/1 حدیث (43.607) والنائی 96/8 حدیٹ رتو 
8 الٹر منی 16/5 حدیٹ رتر 2648, ابن ماجة 1338/2 حدیث رقر 8038ء احمد نی مسندہ 172/3 


(۸۸۷۱۷۱٥۱. 


٤ 0‏ (۳) (5۷۱اب) 
شعوٰة شریف (2قلممم۔کحےحغفم۔سمےتسےس۔ےےے سے ےس سک 


ىا الله رَرَسْرله اَی الله نا بوَاشمَ رَمیاحيٌّ عَندلَبْحَّ الله وَمَىْبَكرَه نَم فی الكفر 
ند ان أَقَلَۂ الله بنۂ کمَا يِكره أتُلْقَی فی التا رز علتم 
اوج ضُ ے بیروای تگھی مقول ے: وا ںکر تے ہیں می اکر ٹا نے ارشادفر مایا ہے :ین جزری امک یں دہ 
م رنخخض میس موجودہو ںگی انی وجہ سے وونن ایا نکی علاوت ي ےگا دس جس کے دک ارشتعاٹی اور ال کا 
رط لان ررلوں کےعلاوہ ہرز سے ز یا دوب ہوں اور جن کی رے و رت فقل 0ر لے عحبت ر بے اور جو 
شی سکفرکی طرف وائیں چان کال کے بع دک اشتعالیٰ نے ا ےکفرسےمحیات دی ماس طرع نا بین رکرے جیے ال بات 
کون پندکرتا ےکا ےآنگ می ڈال دیاجائے۔(جق علیہ ) 
تعن اس نی عبد المطيبِ ال ان رَسُولْ اللہ صَلی الله يہ وَمَلمَ اق طُغمَ مان مَنْ 
سی الله را وَبالاسْلش دبا وَيمْکَمَد رَسُولارَوؤئٹیق 
اپب ححضرت عباس بین عبدالمطلب ٹڑلٹفذردای تم تے نی نی اکر مل نے ارشادفرمایا ۓ: دہش نے ایما نکا 
ذ ا کیرایا جوال'تعالی کے رت ہو نے اسلام کے دہین بہونے اورحضر تم سے رسول ہونے سے راضی ہوگیا۔ل ]شی ان پہ 
اغان ایا) 
اس حد یٹ کوامام سکم نے روا تکیا ہے۔ 
8 وَعَنَْبیٰ مُرَیرَة سی الله عَنة ان قال رَسُزل اللہ صَلی الله عليه وَسلموَلَیٰ نس می 
یہ لے بن آحذ زن وو لاوز ولََمْرَِی لم مز لم زنْبالی ار بہإلگا 
عاز ہہ حرت ابو ہریرہ لے روا کر تے ہیں می اکر فقو نے ارشادفرمایا ہے: اس زا انم !جس کے دست 
ق رت میں ج کی ان ہے اس امت ےتعلق رکے والا جوبھی بیبودی یا یما یش میرے بارے می تے اودُچلر دہ ای 
الات میں مم جات ےکدد اس تی بایان ند لایا وش کے راو بے معہو ٹکیا کیا ےپ وہس نی ہوگا۔ 
اس دی جکواما م سکم نے روای ت کیا ہے۔ 
9-وَعَن اب مُوْمَی الاشْمَرِی رَضِیَ اد عَنه قاز قان رَسزلْ الله صَلّی الله عَليه وَمَلَمَ َلتَةُ 
آضزان رَجلٌ يِیٰ اَل الکتاب اتی نیہ وَامَ بمْحَمّد وَالْد الَمْلو رفا آڈی عق الله 
رَحَقٌ تَزَالی وَرَجُلْ کاٹ عِنذۂ اک يَکأھا اتا لَاخسيتََدِيَھا رَعَلَعَيَا لَاخسَي تنَا فمْ اْقَيَا 
کرد درا محیحہ 89/1 حدی رکہ[3658) فرمزی 1015 حی2899ر سدق فنت 29971 
رتر8 “اخرجہ مسلم 134/1 حدیثٹ رتر ( 18583-280) 
رقر8 - اخرجه البخاری فی صحیحہ 180/1 حدیث87 مسلم فی صحیحہ184/1 حدیث (158-281) والترمنی 424احدیٹ رقم 
6 والدارمی فی سننہ 727 ریت رتر 2944 احندئی السند 4802/8 


0ًٔ و٤‎ 


ہگ مشحکوۃ شری (بئرم) )١٢(‏ 


ہیں 


ره لَلَه اَجَْا نم علّیں 
لچلہ حطرت او وی اشری ٹٹ رد تکرتے ہیں می اکر طف تَ ارشادفرمایڑے: تین لوک امے ہیں تھی رو 
گنا اج ل کا ایک ای لاب سےتتلق رک والا ویش جھاۓ جا پر ایمان مایا اور پھر تحضر ےر پرائمان لایا'دصر دہ غلام 
جواللدتھال یکا ی بھی اداکرے اور اپے آ تا کان می ارا ےاو ننس جن سکی کو کیج رہوووال کے سا تم محر تکرح ہو وہ 
ا کو اد ب سکھ ‏ ۓ اور انی طرح سے اد ب کھاۓ ا نیم دے اور ای طر گے ےےٹعلیم دے اور پچ را سے آزادکر کے 
اک کے ماج ڑشادی اکر نے اھ یھی دوکنا اجھ لٹ ےگا_۔(شلق بے ) 
0-وعَن اي عْمَرَرَیضی اللَۂ َْهمَا ال کال رَسُول اللہ حَلی الله علي رَمَلّم آیزٹ َٔ اقوز 
شا عتَ مذهدوا اہ ال رق ُعَکٹ رو الله ویر لشلرۃ ریز ٹر رَ٥ك‏ فان 
مُا یوقم رَآنُوهُمإِ ِحَق الاسْلاْ رَحساىهُمْ علی اللہ تع 
لئ تیم اَل َْكز عق انم 
کی رت ائ نعمر ٹلا روای کر تے ہیں' نی اکر مك نے ارشاوف ایا ے: بے اس با تکاعگم دیاگیا نے کین 
لوکوں کے ات اس وق ت تک جن کر رو ج بتک دو اس با تک گوای شددی یکہالدتوالی کے علاووکوئی معبوزئیں سے 
اور بے شک اش تھا ی کےرسول ہیں اورد:نماز قائ میں اور زکے اد اکر سی جب دہ ای اک ری کےل وو مھ سے اپنے خونی 
(ی ان )اوراموا لکوکفو کر لیں کےالبت اسلامکاتن باقی رگا اورا نکا ساب القدتھالی کے سرد ہوگا۔ (متخق مل ) 
یم ءا الم کی ردایت می بالفا فی می یک اسلا کان باقی رہےگا۔ 
0 نس رَصی اللَۂُحَْۂ5 ئن رنزل لہ حلی ال عت وَعلم من عَلٰی عرت سز یت 
رَاكُلَ فِْحَتَ َِكَ مم الّذیٰ َهُفِقة اللہ وَفكةرَسُزلہ درو الَّةفِی دِمید وَرَۂ اتََِیٌ 
لوج حخرت اس ٹچ روابی گر تے ہیں سی رظ نے ارشاد تر مایا تر وخ جعارکی نمار ادا کر ے اور 
ار ےقل کی طرف منکرے اور ہوارے ؤ جا کے ہوتے جانو رکوکھاۓ وہ اییا مان ہے شس کے لئ الم تھالی اور ال 
کے سوک ذمہ پت تم اللدتواٹی کے ذ عکوقرا بکر نے کش ندکرو.(ااس حدی ٹکوامام بقار نے روا تگیا ے )۔ 
2-عَن ای هُرَنْرَة َال آی ری اي صَلی الله عليه رََلَم کل ُلْيْ عَلی عَمَل اذا عَبلْہ 
رتھ 10 - اخرجہ البخاری ٹی صحیحه 15/1 حدیث 25 ر مسلم 5838/1 حدیت ( 8ءء اہو داود می سنند 101/83 
حدیثٹ2641و التر مذی حدیث رقر 2641 رالسائی 7817 حدیث 3918 و ابن ماجە حدیث رقر 38 الدارمی 287/2 سدبٹ۱2886 
اد 845/2 الا ان الاریعة لم یرووہ عن ابن عمر بل عن ابی شریرۃ وانس 
رتر11 -اخرجہ البخاری نی صحیحہ 396/1 حدیٹ رقم 391 ررواہ النسائی 105/0 حدیت4381 سی قوا ایز کیج 


رت 12 اخرجه البخاری نی صحیحہ 261/3 حدیث رقم 1397 مسلم فی صحیحہ 44/1 حدیٹ 14.158 


(۸۸۷۸۱۷٥5٠. 


جگری مشحنوۃ شریف (6م) )٢‏ (5اپ) 


وم الَْن فان تد الله وَلاَشرِ یہ حَیا وََيْم الو الکو وَنُووی الزُكوۃ فص رَتَسْزمُ 
رَسَصَق فَال رَلَيِیْ یی يہ لیڈ علی ھا عَيا را اص بَنة َلَهً ولٰی قال الَِی صَلی الله علیِ 
ََلَم من سَرَه ان بر لی رَجُلِ بن ال تقر الی هذا نکر علیم 

چیپ حضرت اب ہریرہ ڈیا نکر تے ہیں ایک د یبائی نی اکر مکی خدمت مس حاضرہوا۔ 

اور بولا: آپ میریکسی ایی کل کے بارے می رہنماکی سے جب می اسے اخیام دوں تو جنت می داشل ہو چائوں تھ 
نی اکرم لم نے ارشادفر ایام الڈ رتا ی کی عباد تکرداو رس یکو کا نشرک یھی راو اورفیض فراز وا مکرواورفرش ڑک 7 ادا 
گرواور ران کے روزے رکھو ١یس‏ بولا اں ذا ت٣ا‏ م! جس کے وست رت ٹیل می رک جان سے می ان یل ےی 
چ ڑکا اضا نج شکرو ںگا اورکوئ یکین سکرو ںگا جب ون چلاممیا تق نی اکر مم نے ارشادظرمیا: جوس ی پاہتا 77 
ٹن کو بے مم نف سکو دک لینا جا ہے (تقق می 

18-رَعَنْ سُفیَام ان الله الله َال فلت ي رَسُول الله قُل لی فی الاسْلا قَول٦لسالَ‏ عَنهُ 

دا دق وف رَوَامَة عَيرَق قال قُ انت باللٰہِثُمٌ سَِْمررَرَ نیم 

پل پل حضرت سفیان بن عبد انی اٹ ہیا نکر تے ہیں یش نے عت کیا رسول اوہ ا آپ مھ اسلام کے 
بارے می ال بات ارشادظر ما ےکآ پ کے بعدیٹش اس کے بارے می کسی اور سے سوا شہکروں- 

(ایک ردایت میں لفظ”آپ کے علادہ ہیں ) خی اکرم لم نے جواب دبا ,تم یکہوا یش اللتعالی یمان لا اد پھر 
اس بر اتتقامت اخقیارکرو- 

اس حد ی ٹکواماماسلم نے ردای تکیا ہے 

10-وَعَنْ صَلْعَة بن غییْد الله قالَ جاء رَجُلٌ لی رسُرلِ اللہ صَلی الله لی وَسلمَ نال تجْدٍَير 
اراس تَسمَمٌ وی صَرْته وَلَأنَْقَد مَاقَوْلُ عَتّی کنا ِن رَسُوْلِ اللہ صَلَی الله عَلي وَسَلمقَِڈ هُوَا يَسْالَ 
من الاساشٌ فقال رَسُوْلُ الله صَلّی الله عليه وَسَلم عَسْس صَلَوَاتِ فی الیم وَالَيْلَة َال مل عَلی عَيْرَمنَ 
َفَالَ لارلا َغ تَعُوْعَ ال رَسزل الله صلی اللّه لہ رََلمرَصيَامٌ مَھرِرَمضَام َال عَل عَلّى عَْرَقَالَ لا 


کدھے یل 


لن تَعَوٌع فان وگ تم رسُول الله صَلَی الله لہ وَسَلَم الکو َال مل عَلیٗ عَيْرْقَ َال لال آن 

ہچ لہ چک یھر ہآ وچ تر سا ہر و وہ ہے ہر سے صا رور ۶ ٹ ےہ سو کو ںہ ور 

توم قال در اَل وَهوَبَقول رید لی نذا وَلاانقّص ققالَ رَسُوَْ اللہ صلی الله عَليْه وَسَلم فلح 
وش رد ہے ھی 

الّجْل‌!ِن صتق رمُخَیعَلع ۱ 

رقر18 - اخرجە مسلم فی صحیحه 685/1' حدیٹ38.82 والترمنی بلفظ اخر 528/8 حدیث2810و ابن ماجة 1318/2 


حدیث972ڈر احمد فی السنں 413/3 
رت ر14 - اخرجء البخاری 106/1 حدیث رقر ۱88و مسلم فی صحیح, هم8 حدیث11.8 ورواہ ابو داؤد 372/1 


۷ً و٤‎ 


انرك مشعگوۃ شریف (غ) )۵ص (ضے) 
پچ حضرت لی من عبید اللہ ہا نکرتے ہیں: ایک نٹ تی اکر مل کی خدمت می حاض ہوا خی 
ا ا ما وا ا مک 
رانا جب دیٹ می کل ےقریب ہوا دش اسلام کے بارے موا یکر ھا می اک مضہ نے ارشادفر مایا 
دن اور رات ٹل پا نمازی (یڑھن فرش )رن نے ددیاف تکیا' کیا جھ پر اس کے علاد ہکوئی اور (نمانز اداکرئ ) 
بھی لازم ہے؟ آپ نے جواب دیا نہیں .لیت ارم فو اٹل (ا در چا ہوق تہاری مرش ہے ) پھر می اکر ما نے فیا 
رضان سے کے روز کنا (مم رڈ ے) دوس ولا گیاان کے علادہ (کوئی اور روز ے )بھی جھ پلانم میتی 

اکرم وف نے ارشادف بای الہتہ اگ رق نی روز ے رکھنا چا ہو تہاری مض ے) 

وگ بیا نک تے ہیں بھی اکرم ملا نے اس کے سان کو8 کا ذکرکیاق ای نے دیاش ت کیا کیاال کے علادہ بے 
پگ (ادا گی )لام ے؟ بی اکم نے فر مای: نیس التہ اگ ق ری (صد کر جا ہو تہاری مرن ے ) 

راد جیا نکرتے ہیں پھر ون چا گیا اور وہب ےکہہر پا تھا :اتال یکم !یس ان می سکوگی اضا فی کرو ںگا اوران 
کوٹ یکین سکرو ںگا۔ 

اکم نے ارشادف :اکر یھی ککہہر ا چا یکامیاب وک یل( تفق علي) 

.18-وَعَن ابْيعَبّاسي رّضٍی َال عَنهْمَ قَال ان وَفد عَبدالَْیْ لگا آنوا الٍَيَ صَلّی الله عَليِ 
ملعال رَسَزل اللہ َلی الله لب وَملم رازم ز تی لْرَفة قلز ره کل مَرعا از از 
بالْرَفد عَيْرِ عَري وا ای لوا ي رَسُوْل الله نَا لأتسْمَطيْع ان ايك لا فی الو ارام وَبَيتَا 
ََيْنَكَ سد لیو کُفَرِ تُضَرَ مرا بائرِ قضْلِ خر یھ مَ وَرَاء تاوَنَدخُل به اعت وَمَالزه عَي 
امم ابع وََهَمُم عْ رع مه بایان باللٰہ َخۂ ان درو ما ایم الله 
وَختۂ فو اللۂ وَرَسْوٰل اعم کان حَھَادَهٔئ ل :لال الله وَآََ محمد رمُولُ اللہ رم لّلوۃ 
َء الکو وَِيَام رصان رَآْ تُعْطُو ٍ اعم اْحَسْس وَنَهَهُمْ عَنْأرع عَن عَنِ الْحَلَم وَالبَاءِ 
وَالِْر وَلْمَزلتِ وَقال احْفَطرْهْنَ وََخِْرُوا هي مَن وَرَآءَ كُمْ متَقَقعَليْه وَلفظٌه لِلبْعَارِقِ ۔ 

پل حضرت ابین عاس ما نکر تے ہیں جب عبدآتحیس ( یلک وفد) می اکر نل گی خدمت میں حاضر ہوانز 
نی مو نے ددیاف تکیا :کو نکی قوم ہے کہا ں کا وف ہے؟ انہوں نے جواب دیا:”رہیہ' نی اکم ٹہ نے ارشاد 
فرماا: ال تو مکو(رادعکوشتک ہے ہے یا شید بے لفظ ہے ) اس وف دکوٹسی ندامت اورشرمندگی کے اغی رخآ بد ید !انہوں نے 
عرش کی با دہول اللہ ! مآ پکی خدمت می صرف عرمت وائے مینے یش حاضر ہو ھت مہ ںکیوکلہ ہمارے اور آپ کے 
درمیا نکفارکا ایک خی معن 'حائل ےآ بیس ایا عم دمیں جو فیصلکن ہواور ہم اے اچ تیج موچوداوگو ںکو تاد سی اور 
رقم18 - اخرجد البخاری 199/1 حدیث 53و مسلم فی صحمحہ 47/1 حدیث رت 13:28 


۴ و٤‎ 


مرک مشگوۃ شریقے (م) )٦٢(‏ (5ب) 
ا کی وجہ سے جنت میں دال ہو چائیں_ 
(راوی میا نکر تے ہیں ) ان لوگوں نے بھی اکرم فو سے شروبات کے بارے میں سوا لکی تھا نی اکر ٹ لام نے 
یں ار باقو لک ہدای تک اود جار چنزوں ےئ کیا آپ نے انیل ہرای تک کہ الل تال پ مان ریس پچ رآپ نے 
دریاف تکیا کیائم جات ہکہالل تھی پہایمان رنہ سے مرادکیا ہے؟ انہوں نے عون کی اش تھا لی اور ںکا رسول زیادہ 
مبتر جات ہیں بھی اکر نلم نے ارشھادفمابا: اس با تک یگواتی دیتا کہ الطد تی کے سواکوئی معودنیں ہے اور بے شک 
رت مر اللہ توالی کے رسول ہیں اور نماز قا مکرنا اود زکو٭ اداکرنا اور رمفمان کے روڑے رکھنا اور ما لغ نیت میں سے 
پانچو یں جھےکواداکرنا۔ 
(رادگی میا نکر تے ہیں ) نی اکم نام نے آنھیں ار چیزوں ےش کیا ٠ت‏ ذباء “تقر مزضنت' می اک رما نے 
ارشادفر بایان یٹس یا دکرلواوراپنے یی موجودلوگو ںکوا نکی اطلا رح دے دینا (ملخظ بقارئی کے ژٴل )- 
06-وَعَنْ بَاة بس الضّایتِ قَالَ قال رَسُول اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلم وَحَولَه ِصَابَةِن اَصَخابہ 
وی علی ان لا تضْرِکُوا باللٰہ میا تقر وَلَاتَزنواوَلاَْلوا اولاكَكُمْوَلاتَََايْهمَا نز 
تن کم وَارجكُموَلَنَفْصُواِی مرف فَمىْ فی کم َجْرٰۂ علی الله ومن اصَابَ من ذِكَ با 
فَعرْقبَ یہ ھی ال کھُوا كفَوَةلَهوَمَْاَصَابَ ین ذِكَ مَيْتَ تم مَعرۂ الله لہ قھُو لی اللہ ِن مَءَ عَقَا 
َنه وَانْ شَءَ عَالَيَة بَا عَلٰی ذلكَرکز علی ۔ ۱ 
پلیچ< حضرت عبادہ بین صامت ٹڈ یا نکرتے ہیں نی اکلہ نے ارشادفر مایا :اس وقت اپ کے اددگردبھھ 
حا کرام ڈرال بی ہوۓ تھے میرے(ہاتھ پر ) ىہ وع تکر وک مس یکو ادفہ تھا لی کا ش ری کی سکھبرا کے ور ینھی سکرو 
گے نان کرو کے اوراپنی اولا و کی سکرو کے اوراپپی طرف سے بناکرکسی پیجھونا ارام نیس اک کے اوج کی نا فر بای 
نی سکرو کےتم میں سے جوخس ١‏ سکوپہ اکر ےگا اس کا اجر الد تعالی کے زے ہوگا اور جس ان یس ےکی ایک (مم) 
ک ارخقا بک رے اور پر اید تال اںکی پردہ پٹ یکر ے ‏ ا ں کا معال اش تھا یٰ کے سرد ہوگا اگر وہ چا اے ما ف۸ 
دے اور اکر چا سے تو اسے سزا دے (راوئی با نکرے ہیں )مم نےآپ کے (وست مبارک ) پر ال با کی یع تکھ 
یل۔(خضظعلے) : : 
80-وَعَن ابی سید الحُذرِق قالَ عَرَي رَسُول اللہ صلی الله علیہ وَمَلمِی آصْحی اَفکرِ لی 
رتہ 16 - اخرجد البخاری 68/1 حدیث رقر 16ء مسلم 1333/3 حدیث41و الترمذی 86/4 حدیثٹ 1889 والسائی 
7جریے4008, احمد ٹی السیں 8314/5 


رق م1 - ااخرجہ البخاری فی صحیحہ 4885/1 حدیث رتر 804ر مسلم 88/1 حدیث19/132 و الترمذی عن ابی ھریرة 11/5 
حدیث رٹم 2618, بن ماجة عن ابن بر 1326/2حدیٹ4803 : 


0ًٔ و٤‎ 


لنعلی مز علی ےو لزر ستر 9ہ نعل لن رق اکر سس ذر شا ویو تا 
رَسْوْلَ الله ان تیر ال وَتَكُفْرَْ ایر مار من تافضاتِ عَفلٍِ و وئی اَفَّبَ لب الخ 
لکازم سن اد لی قُلَ رما ُقْصَانْ یت رَعَقْيَ یا رَسُوْلَ الله قال اس دَيَاَة الما مثل نطغی 
ََاتة اَل اَی ال يك صن عَْهَ لاس بنا عصّث لم نصَلِ زم مل کر ذذيك 

پل پل ححضرت الوسعید خدری ڈلما نکر تے ہیں' نی اکرم و عید الا یا شا رعیدالفط کے ون عیدکا وٹ یب نے 
گے آپ خواتحن کے پاش سےگز ر ےو ارشادفر مایا اے خواتین ام ( جکشرت ) صدق کیا کر وکیونکہ ججھےتہار ے پارے میل 
بیردکھاگیا ےک جم یش 1کریت تہارک ہے فخواتین نے عت کی ا لکی دجکیا ے؟ یا رسول اللرا آ سی .ا شاظ میا 
لو ککثرت نان تکرکی ہواورشو ہرک ناشگ رب یکرمی ہو؟ میس ن مقل اورد بین کے اتقبار ے السی نان دو ق نہ ان رک 
بھدار تخل مندآ و یک یق لکو رخ تک د تی ہے ان خوان نے عرش کی مار ہین اورتقل می سیا۷ او 
انف انی اکم نے فر مایا کیا ای کعور تک یکواہی ایک مردیکواہ یا نصف ہیس جوتی ؟ فان نے7 رسکی یں 
کمم الہ نے ارشادفرمیا: یا نکعف لک یگ یکا وج سے ہے یگ رآپ نے ددیاف تکیا: جب گورت یس یکا ات یل 
ہوئی ہے نو ونماز پڑھنا اورروزہ رکھنا نر نی ںکر یت ؟ خواتین نے عت قکی ہاں !انی ارم ےت کے تیانع سک 
دی نک یک یکا ح کا ہے۔ل( تق علي) 

8-َعَنْ لی مُرَیْرَة َال قال رَسُوْل الله صَلی الله علیہ رَسَلَمَ ال الله َال کی ا اَمَ 
وم کنل دِكَ ر می رع یکن له ذِكَ لاگ تَكدیۂ هی تَزله هی کما تی ولس اَزلْ 
َو افو مان ریا ای س- جو اتَعَدٌ رت 7 لم - او ت 


و-_ و و ہو بج یو 


اتد صَاجِبَةً ۲ وٹ ۔ ررَوَاۂ ٥‏ الْعَارِیٰ 

پل پل حضرت ابد ہریرہ ٹر ایی تکر تے ہیں نھی اک رم مض ارشادفرماتے ہیں : اود تی ارشادفرماجا ہے : آ دم کا با 
می رتیگفِبکرتا ہے عا لاک اسے ایی اکر ن کات نننیں ہے اور وہ بے تر اکہتا ہے عالاککہ اے ا کا بھی تن نکی ۔ جہا تک 
ایل کے میریی جن یبکرنکاعلقی ہے تو دہ ال کا یکہنا ےکددہ (اللتالی ) اے دوبارہ سی طرع زند نی لکر ےگا جیما 
7 چیا تھا۔ عالاکہ ا سے ہی مرحیہ پیداککرنے کے مقابے ٹیس دوسریی مرحبہ زم ہکرنا ھرے ے٤‏ زیادہآسمانع سے اورال 
کا تھے من اکہنا ا کا بقل ہےکہالل تھا یکی ادلاد یش ”اح ہوں ہے خیاز ہوں میس ن ےگس یکوچ منییس دیا اورتہ ھی بے 


شخم دا اورکوئی بھی مرا ہیں ہوسا 


رتر18 - اخرجه البخاری نی صحیحہه 239/8 حدیث رٹم 8978 والنسائی فی سننه 12/8 حدیث رق 2078 واحید نی مسندہ 
س_سسسممس متس داش شش ےس وو سس لے ور ہر گا رٹ شش ٹس شر رش شش سس شی کش 


۴ و٤‎ 


حخرت ابین عباس ٹڈ کی ردایت میں مہ الطاظ می اس کے بے برا سکینے سے مرادائ کا بیقول ہ ےک مرگ اولاد ے 
پاک ہوں اس بات س ےک ہمیرک کوک یوک ہو با اولاد زاس اعادی کواام ار یی نے روایتکیا ے۔ 


کو اع 


2 -وَعَنْ ای مُرَیرَّ ال قال رَسزل الله مل الله لہ وَسَلم قال الله ال بی ا اَ 


بس الدّمْر وانا الأَھْر بيّدِیَ امْر اقب اللَيل وَالسمَارَ سو عتیں 
1ی ضرت اب جربیہ ٹڈ رواحی تکر تے ہیں نیک ریم نے ارشادغر مایا ہے: الطد تھی نے ارشادفر مایا ہے: 
ان آم بے ازیت دتاے جب وہ ز مان کو اکا ےکروککہ یس ز ماشہ ہو لکیوللہ وقت مھرے دست ندرت ن0 
ہے اور یل دن اور را گوتد ٹ لگرتا ہوں .مض علی) 
0۔وَعَن موی الاصْعرؾ قال قال رَسُول الله صَلى الله عَليِ وَسَلَمَ مَااَحَة اَضْبَر عَلی ای 
سْمَهِنَ الله يَدْعُوْنَلَه الْوَلَد تَْيعَِيْهم وَيَرْزُليهم رکز لیم 
لوج مضرت ابو موی بٹفروای کر تے ہیں' نیک مرف نے ارشادغر مایا ہے :کوگی اذ یت اگ با تک نک ال رتعالٰٰ 
سے ز بادوصب کر نے وا اکوئی اورنچیں ہے ۔لوک اس کے لے اولاد ہون کا دوک یکرت ہیں اور وہ بی ربھی نکیل عافیت دبا 
ہےادر یں رزقی عطاکرتا ہے ہے 
1-وَعَنْ مُعَافِقَالَ ُ کٹ رذق الِيٍ صَلَی صلی الله عَليْهوَسَلم لی مار لیس بی وَنَْتَة ال 
رخ الک مک لی عق لعل نو زک عق اد علی الہ ٹل وَرَسْزَلَهُ 
لم فال لَ فان حَق اللہ عَلّی المبَادِ وه وَلامش روا به فیا وق ابد لی للہا يَْزبَ 
ِنْ لا يُضْرِك ہہ شَيْنَاقلت یا رَسُولَ اللہ فا ابق ر يه الَاسَ قَالَ لا تَيْرْهُم فََکلُوْا ۔ رمتَقَق عَلَیم 
پل حطرت معاذ ٹڈ یا نکر تے ہیں میس ن یکرییمم ٹل کے تی ےمدص پر سوار تھا میرے او رآپ کے درمیان 
صرف پالا نکا پکھلا حصہ مو جو دتھا آپ نے فر مایا اے معاذ !تم جاتے ہوکہ بندوں پ الل تما کات کیا ے اور الرقا یپ 
رو ں کات کیا ے؟ یس نے عو سکیا الل اود ا کا رسول زیادہ ہبتر چاتنے ہی ںآپ نے ارشادفربایا:بنروں پ اللرتالیٰ کے 
طفناکددہ ید ےصرف ا کی عبادس تک می اورک یکو اہ ںکا شریک ین رانمیں اورالش تال پہ بندو ںکا مت ہ ےک جو ند یا 
کو ال کا شریک نتھبراتا ہو دہ اسے عذاب نہ دسے مس نے عوت کی یا رسول الظد! کیا میس مہ ری لوگو ںکو ثہ دوں؟ 
رقم18 - اخرجہ البخاری 573/8' حدیٹ رتم 8826ء مسلم 1762/8 حدیث22862ر ابو داؤد 5283/8 حدیٹ رقم 5278 احمد 
فی السند212/2 
رتر260 ٭اخرجه البخاری511/1 حدیٹ86089و مسلم فی صحیحہ 2160/8 حدیث 2808.49 ر احمد نی السنں 401/8 
رقم21 >اخرجہ البخاری نی صحیحہ 58/6 حدیثٹ2858 و مسلم نی صحیحہ 58/1 حدیٹ3038 والترمذی26/5 حدیث رقم 
3ء ابن ماجہ نی سنە 1838/2 حدیٹ4296 


۴ًٔ و٤‎ 


1 


جائرل مشطوۃ شریف- (ع) )٦۶(‏ (بی 
آپ نے ارشادفرمایا :اس بجی دو ورنددہ ای پراکتھا رک بی ےط 

2ون آنسی رض الله اي لی الله لہ وَمَلّم ناد رون لی ارح فان یا 
مُعَاذقالَلَيكَي رَسُول الله رَمَعْتَيكَ قَاليَ مُعَاذقالَ كيا رَسُول الله رَسَعْدَيْكَ قَانَ َ مُعَاذ قَانَ 
يك وسر الله وَحَمْتَِكَ َلاَق تین اي مه اَل ل٤‏ لل َو تعَتَّد رسزز اللہ صِنقاً 
تن قَل ال عوَۂ الله عَلی ار الب رَسُول الله اف احبربہ الس فَستِيِرزِ فان [1ءئسئ 
حر بَا مُعَاذ عِنة مَوْته تَاثْمًا رکز علیم 

پوپ حضرت الس خلف میا نکرتے ہیں ےس ون ری لیف آپ کے تسار ہے آپ نے 
ارشادفر مایا اے معاذ !انہور نے عو‌ کی میا رسول اول ٣‏ ین میں عاتم رہویں 7 پ نے ارشادفر مایا١‏ ے ما !انمبوں ۓ عون١س‏ 
کیا ما رسول ‏ عاضر ہو ں آپ نے ارشمادفمایا: :اے معاذ!امبوں نے عوت کی ما رسول اوق ہف میس حاضر ہوں' ای قین 
مرح ہوا نی اکرمغلم نے ارشادف مایا جھنشکس اس با تک یگواہی و تا تا کہ القدتھاٹی کے علاد ءکوئی او رممبو وی ے اور نضرے 
مم الد تھالی کے رسول ہیں دہ جے ول سے سےگواتی د ےت اد تھالی اس 2 پر شنم مرا کرد ا ےرت مھا زج نے 
عون کی یا رسول الفد لم کیائٹش مہ جونجرىی لوگو ںکو نہ دوں ؟ ح وو بیخنٹری اض لکر ہ بی می نکر ملف نے ارشھاوفر مایا 


ا صورت یل دو ای پر اکنفا ءکرلیل ے۔ 
(رائی جیا نکر ے یں ) گناہ ے تچ کے لے حطرت موا جن نے انی 4وت کے وقت ہے حدیٹ ان کی 
تھی۔ تق عی) 


38-وَعَنْاىْ کر قَال آ آتیْتٌ اَی صَلّی الله عَليْه َسَلَمَوَعليْه توب ایس وَمُْ نز 
اسِْقَظ ا ا ِب َال ٦ال‏ ہم مات لی ذِتَ ال دَحََاَْتَةقُّلْت ون نی وَان سَر 
نا تی تھ فلت وو مود غیت لد 
َال زی وَاِن سَرّق لی زغم انف ابی ذَروَكَانأابُوذَزإِذَا عدّت پھنڈا قال وَاِن ریم اف ابی دَر 07 
عَلْ 

چلڑچز رت ابوز رخفارکی ٹف بیا نکر تے ہیں' میس نب یکربمطفم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے سفی ہکپٹڑرے 

ین رھ تے اد رآپ سو رہے تھ پر جب دوبارہ عاض ہوا آپ جیدار ہو گے تھے آپ نے ارشادف اہ جھ بلدہ ہے 
امترا فکر ےکہالد تال سے علادہکوئی مو یں اور بچلرال عالت جس فوت ہو جائۓ دو جنت ہیں ول ہوگا۔ میں نے 
رکم22 - اخرجہ البخاری نی صحیحہ 220/1 حدیث128ر مسلم 61/1 حدیٹ 32.58 


رتر28 البھاری فی ضحیحەه 2883/10 حدیث رتم 5827 و مسلم ٹی صحیحےہ 985/1 حدیث رقمر 98158 و احمد فی السند 
بن 


۲ و٤‎ 


مرن مشمگوۃ شویفے (62۳غ) )٢٢(‏ وزاب 
عو شکیا اکچ دہ زانی ہو اود ود ہو؟ آپ نے ارشادفر مایا اکچ دہ فزالی ہو یا چود ہو۔ ٹس نے ددیاف تکیا: اکر چہ دہ زالی 
ہدیا چود+و؟ آپ نے فر مایا :اکر چردہ زاٹی ہو با ور ہو۔ جس نے پھر کی اکر چردہذالی ہو یاچود ہو؟ آپ نے ارشادفمایا: 
اکر چردوزانی ہو با چور ہو۔اکر چراوذرکی ناک خا ک1 لودہوے 

(راوئی جیا نکر تے میں ) جطرت ابوذر بل ج ب گی بعد یٹ با نکر تے تن ساتھ رگج یکماکھرتے تھے :الرچہ 
ابوذرکی ناک اک آ لود ہو( معقق علی) 


21 -وَعَنْعََة انی شاب قَال ال رَُزلْ الله صلی الله نہ وَسلم من كهة ان پل إ9 


۱ 
- 


ھے و 


رح ا یں 1 


وَختۂ لشَرِيِكَ له وا مُحَمَذ عَیْدۂ وَ رَسلَه ون عْسلی عَبْالله وَرَسْزْلَه وَہ ابْنْ امَيه وَكلمَتَة الْقَاهَا 
!لی مَریَمَ وَرُرْح يِنه وَالجَتَة وَالَارْ عَقٌاَذحَلَه الله الْجَنَة عَلیٰ مَا کان ہ ِنّ الْعَمَلِ رثَ علیم 
چلوار حضرت عبادہ بلح صامت ٹلافن روا یکر تے ہیں ۳ یا اکر نیم نے ارشادفرمایاے: جیٹس اس با تک یگوای 

در ےکہ الد تعالی کے علادہ او رکوئی مو یں ودی ایک معبود سے اور ا کاکوگی ش ری ککیس ہے اور بے شیک حر تجح اتا 
کے اص بندے اور رسول ہیں اور ہے شک ححضرت کی الد کے بندے اود اس کے رسول میں اس ک ےکر کے بے ا ں کا 
کلمہ جیں۔ جے اس نے لی لی ری مکی طرف القاءکیا تو اور ا سکی طرف سےآکی ہوگی''روح'' ہیں اور جنت او رشن من ہیں تو 
ایق توالی ا تن سکو جنت میس واق لکر ےگا خواہ ا سکائ کیا ب یکیوں نہ ہو؟ز تق می ) 

8-وَعَنْ عَمرو بن القاص قَال اّت الَٔیَ صَلّی الله عَلَيهوَسَلمفَقْْتُ انْسط يك قََبَيعكَ 
سط بَمِیَْۂ فَقبَصتُ يَدِیٗ فَقَالَ مَالَكَ یا عَمْرٰو قُلتُ اَرَذت ان اَشْتَرْط قَال تَشْتَر طٔ مَاَا فلت اُنْ 
يُعْقَرَلِیْ قَالَ انا لمت یا عََمر وَآَؤ الاسْلاَ مَهیمُ نا کان قَبْلَۂ وَاَنَ الٰهِجْرَة تَهْيمُتَا كَانَ 

بل ون لع يَهم ما کان قبِه رَوَاۂ مُسْلموَالْحَيتان مَروِمَان عَن بيْمُريْرَةَقَالَ قال الله للَهُتََای 
انا اَغتَی الشُرّگاءِ عَلی اليرْكك وَالاحَرُ الْبْسٍِبَاء وِداِیٰ سَنَذَكرُهمَا فِی بابا الَِاءِ وَالْكبْر اِنْ شَا شَاء الله 
تَالٰی ۔ 

چوچت حضرت معرو بین العاض ڈنف بیا نکرتے ہیں می بی اکر طط کی غدمت مس حاضر ہوا۔ میس نے عون 

کی آپ انا ھآ کے یئ ت کہ مم لآپ کے دست اقدل پر بیع تکرو ںآپ نے ابنادایاں دستت مبار کفآ مگ کیا ٹش نے 
اپے پ اج دک کیٹ رکھا ۔آپ نے دریاف تکیا: اےعمر وا شی ںکیا ہوا یش نے عو لکی؟مٹش بہ چابتا ہو ںکہ یش ایک شرط 
رکھوں' نی اکرم ف ام نے فرمایا: تم کیا شرط رکھنا جا تے ہو؟ میس نے عت کی کہ (اللہ تھالی ) میری مغفرت 
رقر28 - اخرجہ البخاری 478/6 حدیٹ رقم 3838 و مسلم 57/1حدیٹ2836 و احمد فی السند 818/8 والسائی فی الیوم 
واللیلة ص6083 حدیثٹ1130 
رقم25 - اخرجہ مسلم 182/1 حدیٹ رقم 121182 احمد فی السند 203/8 


دے۔ یی 


0ًٔ و٤‎ 


مگ مشعَُوٰۃ شریف (۶ع) (۳۷) (قاے) 
اکم مل نے ارشادفر میا اےعمردا کیا شی ںعل میں ےک اسلام پیلےموجودلتمام ت من ہو ں کش کر وت 
( پیل مو جودقام گنا ہوں کوٹ کرد تی ہے اور رق پلے موجودقمام (7 تعمناہہو ںک وش مک ۔د جاے) 

اس حد بی ثکواما مس لم یمیا نے روابی ٹکیا ے 

یر دونوں اعاد یت خخرت الد ہریرہ ٹن ےبھی مرو ہیں کت 
فر مات ے: بی شر کر نے والوں' 'اوردوسریی (حد یٹ ) 807 

بھم ان دوفوں اعاد بی ثکور یا اور کے اواب بی جا نکر بی کے_ 


تاب الم 
مرکا مان 


08 -عَنْعَباللہ نی َنرِوقالَ کان رشزل اللہ صلی الله علیہ رََلمَلمَرَ عیٰ وکز ابا رَعوْلزِ 
عَنْ یی اِسَْائِیْل وَلاحَرَع وَمَنْ کُب عَلَیمَُعَيْةَافَليَْوَاتَفعََۂ من الا رررۃ تدری, 
چاو جا نظرت عبد القد بن عھمرہ جوا رواب ہکرت جر ہیں نی اک رم ضر نے ار رشادفر مایا ے میری ف ےئ“ مرو 
خواہ ایک بی آیت ہو اور ٢‏ ی تی اسراشل کے جوانے ے روا ب تک ردیاکرواں می سکوئی< زج نیل سے اور جم ں جان و چوکر 
مورک طر فی بچعوٹی با کو مو بک ر ےگا ا ےنم میس اپ ےنوس ٹھسکانے پر کی کے لے تیاررجنا چان ۔ 


ال عدری ثگوایام ار نے روابی تگیا ے۔ 


1+ 
0ت 


مر القہ تال ی سے تایا۔ 


7- - وق سَمْرَة نی جنپ وَلمویر بی مُغبةَقاا ال رَسول اللہ صَلی الله علیہ رَمل بن 
خلت غَيی بحَدِیٍ بَری اَنه كَوبْ قَھُو آحد الْكاؤِيیْنَ رززؤئن 
ہی خر تحمرو ین جنرب لاو رتضرے+ یرہ بین شعبہ جف میا نکر تے ہیں: 
یا اکم گر نے ارشادف مایا ے: :جوٹ میرک طرف س ےکوی ای بات جیا ن نے شک کے بارے می اسے بعد ہو 
کرد ویو وو و یٹوٹ بوالیےولوں یس ہے ایک ہوا ۔ اعد یٹ کواا مل خی 5ے رداع ت گیا ے۔ 
8- .28 وَحَیمُعَاوَةقان کان شؤل اللہ صلی الله علیہ وَسَلَم تن رد الله یہ عَيْر ھا فی الدئر 


رتر26 اخرجه البخاری فی صحیحه ۱496/6 حدیث رتم 8861ء اخرجہ الٹرمذی فی السنن 89/8 حدیث رقم 2689 و احمد 
ٹی السند159/2 


رتر[2 " اخرجه مسلم نی مقدمة صحیحہ 8/1" واخرجہ الترمذی عن المغیرۃ فی سننه 8 حدیٹ رتم 2662ر ابن ماجة فی 
مقدمة ستنه 15/1 حد 
204 


یٹ رقم 39 عن سمرة و حدیث رقم 88 عن الشغیرة واخرجه احمد فی ا السند عن سمرة 18/85 وعن المغیرة 


۴ًٔ "٤ 


بکری مشعگوۃ شریق (6۶) )۲۳) (قاب) 


وَانّما ناقاخ وَالله بط رن 
پلیپہ حضرت مواومہ ٹبیا نکرتے ہیں نی اک رم وہ نے ارشادفر مایا ہے: الد تی جم س نف کے بارے بھلائی کا 

ارادوکرے اس دی نک یھ بوجو عطاکرد یت ہے۔ بے شیک می تی مک نے والا ہول اور اد تی ع اکر نے والا ے۔ 
رظقلے) 


9- - وََعَن ابی مُریْرَة قَالَ قَالَ رَسْزل الله صَلَی الله عَلَيْهِ وَسَلَمالَاسُ تَعَادِن كَمَقاون اللَعَبٍِ 


وَالفْصَة جِيَارُمُمْ فی الا جِيَارُهُمْ فی الاسُلامإِذَا لَقَهُوْا رزرؤئنی 
پل نطرت ابو ہریرہ ڑلففے رواىی کر تے ہیں ٹی اکرم یل نے ارشادفر مایا : لو کبھی میانو ںکی طرح ہدتے ہیں 
جیسے سونے اود چا ند کی کان یں ہولی ہیں زمانہ جاہلیت میں جولوک ببتر تھے وہ اسلام می بھی کبتر ہوں گے ججیکہ دہ ( ین ) 
کی بچھ بوچھ اص٥‏ لکرس ۔ اس عدیٹکوامام سلم نے روا تکیا ہے۔ 
0-َعَن اس مَسْهُوْدِقال قالَ رَسْزلْ اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلملاَحَسَة ال فی الِ 
الله مَالا فَسَلَطه عَلٰی مَ ملگیہ فی الْحَق وَرَجْلٌ آتاۂ الله الْكْمَة فَہُزبَقْضِی بهَايعَلَههَا , 
پاچ حضرت این مسجود ٹبیا نکر تے ہیں نی اکر مم نے ارشمادفر مایا ہے : ر شک صرف دوط رع کےآ دمیوں پہ 
کیا جا کت بے ایک ونس جے ال تعالی نے ال عطا کیا ہاور اے اس ما لکوت کی راہ یش خر رن ےکی (ت نیقی عطا کی 
ہو او رای وشن جے اللہ تھالی نے حکمت عطا کی ہے اوروو اس کے مطای فیص ہکرت ہواورا لک ینیم د ینا ہو 
(حضن ملے) 
31 -وَعَن ابی ُرَیْرَةَ قَالَ فان رَسْزل اللي صَلّی الله عَليه وَسَلَماِذًا مات الانَسَان الَقَطم عَنهُ 
عَمله الا مِنْ تَلقة الام ضَدَقَة جَاریَة آوْ لم يعَفم به او وَلَدٍ صَال يَذْعُوْالَه رروڈؤئٹیی 
رقم28 > اخرجہ البخاری فی صحیحہ 168/1' حدیٹ رتو 1037,100ر الدارمی فی سننه 85/1 حدیث رقم 224 مالك بعضہ فی 


الموطا 900/2 حدیث88 و احمد فی السند عن معاویة 92/8 ورواہ عن این عباس الترمذی28/5 حدیث رتم 2685 وقال حسن 
صحیجح واحید لی مسندہ 806/1 والدارمی 1 حدیٹ رتم 228 و اخرجہ ابن ماجة عن ابی ھریر220/18 حدیٹ رتم 20 
رٹم28 < اخرجه مسلم من حدیث طویل 2031/4 حدیٹ2838:160 اما لفظ خیارھم فی الجاھلیة خیارھم فی الاسلام اڈا لقھوا 
ٹھو متفق عليه من حدیٹ ابی ھریرة قبل یا رسول الل من اکرم الناس'' اخرجہ البخاری فی صحیحه 287/0 حدیث رتم 2858 
ور مسلم ٹی صحیحہ 1846/8 حدیٹ 2378-168 

رتمر30 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 168/1 حدیٹ رتم 78و اخرجه مسلم فی صحیحہ 559/1 حدیث رتم 816-268 و اخرجه 
احمد فی السند 432/1 

رتمر31 > اخرجے مسلم ٹی صحیحەه 1258/3 حدیث168118 راہو داؤد 300/3 حدیٹ رتر 2880 دز نی ادن 251/6 
حدیثٹ رتر3651 والترمذی680/8 حدیث رتم 1876 ر احمد فی السند 372/2 


(۸۸۷۸۱۷۱٥٢٠. 


بآکرل مشطّوٰۃ شریف (<غ) )۲۳٢(‏ (ے) 
پوپ حضرت ال جربیہ ٹن ا نکر تے ہیں ى یا اکم ا نے ارشادف مایا ے: جب انسانفوت ہو جانا سے و ال 
بل تفع ہو جانا ہے سوا تین اعھالی کے صدقہ جار یدوم یس کے ذر یف حا کیا جاتے ار وہ کیک اولا دجو اس 
کے لیے عاکرے۔ 
(اں حدی الام لم نے روا تکیاے)۔ 


38-َنة ال ال رشزل اللہ صلی الله علیہ وَسَلم من کس عن موس زین کب لن 
ال : تم الَيعَةوََْیسَر لی یر یمر لله علیہ فی ال وَالاجرۃ ون 
مَمَرَمُسدِعً تعرَ الله فی ال وَلِٰرَ اللہ فی عزن ال ماکان ابی عَزن ال رََ سلَكَ 
: انس فی لع سَّل ال یہ را رلی اَم تع رم فی تپ تَنْبْت اللہ بَلزر 
نات الو رَييَدَوَسْرْتَ عم إنَرَك عَكَھم سَوَت رَعَيُم رَحْمَة وَعَفَنْهْم الْمَامِكةُ 
وَدَكرَهُمْ اللُقیٰ َن عِنْتة ون کیو عَمَلَه لم برغ ينب رروڈئنینم 
٭ انی سے بیددایت منقول ہے دوفریاتے ہیں: :می ارم اقم نے ارشادفر مایا سے :جو کی سلان ےکوی 
دیاری نکی فکودو کر ہے ال تا نٹ سے قیاصت کے د نک یکوئی تلیف دو کر ےگا اور جو کسی شک رس تک 
آسالی فرا ‏ مکر ےگا الد تھی اسے دا اورخرت میں آسالی فراہ مکہ ےگ اور جیف کسی مسلدا نکی پر دہش یکر ےگا ایل 
تال دنا اور آخرت می ا کی پردہ پٹ یکر ےگا اورالتالٰی ال وقت کک اپے بن ےکی ددکمتا ربتاے جب کک بلدہ 
اپنے با کی مد دکرتا رجا سے اور جڑنھ کی ایے رات پ لج یس د وم حاص لکرنا پت ہوا کی وجہ ے الہ تال 
اس کے لئے جنت کے را ےکوآسما نکر دا ہے اود ج ببھی یلوگ ال تزلٰی کےگھم جس اھ ہوتے ہیں اور واں اللہ 
تال یک یکا کی۴ لاد تکرتے ہیں آ یل مم ا لکا درل دتے ہیں ان پککیرے نازگل ہہوکی ہے اوررجمت انی ڈحاپ 
تی ہےاورفر شے ابی سکیر لیت ہیں۔ 

الدتعالی نے اپنے پا مود( فرشتوں) میں ا ن کا ذک رکرنا ہے او رش نف اکم لکنرور ہوا کا نب اے نی ںکر 
کھا۔ حد گرا سم نے روای کیا ہے۔ 

8 نہ ال ان رَسزل الو َلی الله علیہ رَمَلَم ِؤ اڑل ال بھی علیہ َزْم یہ 
رَمْلُ هد قَأِی بهقَرَفَه عق وَقركھا کَقَالَ کنا عملت فَیهَا قَالَ قَاَلے فِِكَ عَٰی سْمْنْهھنت 
رت 32 - اخرجہ مسلم فی صحیحه 2018/8 حدیث رقم 2699.38 راخرج البخاری بعض الفاظهہ97/58 حدیٹ رتر 29442 
واخرجه ابو داؤد الی والل فی عون العیں 234/5 حدیٹ رتم 4946 واخرجے الترمذی119/85 حدیث رتم 2988 وابن ماحة 
11حد یٹ225 واحید ٹی السیں 252/2 


رق88 -اخرجه مسلم نی صحیحہ 1583/3حدیث 1905.152 واخرجہ والنسائی فی ستده 23/6 حدیث رقم 8137 واخرجه احمد 
فی السند 322/2 


۲ "و٤‎ 


جہاظیرن مشگوۃ شریفہ (6۶) )٢۳۳(‏ (قاب) 
کتَكَ لئ َال جَریٗ قَقَذ قلَتميریہ قسجبَ علی وَخجھم نی اَی فی ال 
وَج تَعَلم الم وعَلمَة وقرَۃ لقْرْاَ اَی یہ ره بعَمَة مركا َال فمَا عبت یه َال تعَلنْتُ 
الم وَعَلمه وَقَرَۃَ ث وك القرْات قالَ کت وَلَنَكَ تَعَلَمْت المإْقَالبنَكَ عَاِم وك ت الفرانَ 
ْفَالَ مُرَفَارِی فَقَذ يَز نعأيرَه قَشحبَ علی وَخھہ علی ای فی ار وَرَجْل رمع الله علیِ 
وَاغفَاۂ بن ناف المَالِ کُله فی بہ فَعَرّقهَعََةفعََكهَا َال فَمَا لت یه َال مَا تحت مِنْ مل 
تب ان تُنْفَقفِيهَ بل اَقَفْث فَيْهَا لكَ قالَ کوبت وَلکَنكَ قعَلك اق هر جَوَاڈ قد بل تم اریہ 
قحب بهہ عَلی وَجھە ثُم اَی فی الَارِ ررَوَاهُ مُنلم 
بیز انی سے بی رواب ھی منقول سے بیا نکر تے ہیں' نی اکم ضا نے ارشادفر مایا ہے: قیامت کے دن سب 
سے پیل تن لوکوں کا ساب ہوگا ان می ایک دوننفس ہوگا جوشبید ہوگیا تھا اسے لایا جا گا اللہ تھا اسے اپنی تو ںکی 
پیا نگرداۓ گا اور جب وہ انمت ںک چان ےکم ت اللہ تعالی ددیاف تکر ےگا تم نے اس کے بد لے می ںک اعم لکیادہ 
جواب د ےگا ٹس نے یی راوش تادگیا۔ بیہاں کت ککہ یش مرح شہادت پر فا ۂ ہوا ینوی فرما گا تم نے تجمو کہا 
ہے۔تم نے جنگ ال ل ےةکیاشی کہ یکہا جا ۓےکہ یہ بہاددآ دی ہد ہکہددی گیا چلرال کے بارے مس الل تا عم دے 
۴ے چرے کے ملک فک رج نم میں ڈال دیا جا ۓےا پھر وٹ ١گ‏ نس نے لم حاص لکیا اور ا ںک یلیم دی اور 
ت رآ نکو ڑھا۔ اسے لایا جاۓ گا۔ اللہ تالی اسے اپی نت ںک یپا نکر وا ۓ گا جب دہ یش بان لے گا تو ال تھا 
ددیاف کہ ےکگاتم نے ان کے بد نے می کیا کیا ے۔ وہ جوا بد ۓےگاکریلم حاصص لکیاا ںک یلیم دی اور تیرىی رضا کے لے 
قرآن پڑ ھا۔ الف تھاٹی فرما ۓگ تم نے غل ےکا سے۔تم نےملم اس لئ حص لکیا تھا کہم ہکہا جا ےکتم ایگ عالم جداور 
رن ال لے بڑ ھا تھا کہ کہا جا کہ مقار صاحب ہے ٠‏ ہکبدد یا گیا بچلراللد تی ال کے بارے می عم دےگا۔ 
ا کو چرے کے ملک ٹک رجنم می ڈال دیا جا گا( تی ر۱) ویش ہوا ے اللہ تالی نےکشادکی عط کی ہدادد رح 
کا مال عطا کیا ہو ات کو لایا جاۓ گا اوہ تعاٹی اسے انی نتو ںکی ببچا نکرا گا جب دہ بچچان لگا اللہ تعالٰ 
دریافتکر ےگاتم نے ا لکوعپیش م کی“ کیا ہے۔ وونٹ جواب د گاج بھی طرتت سے ما لکوخر کر نا تھے بین دتھا 
نے ہراس طر یہ سے نکی رضا کے لے خر کیا الشد تی فرماۓ گا تم نے مپھو ٹف کہا ہے ۔تم نے ایانس سل ےکی کیہ 
کہا جات ےکہ روگ یآ دٹی ہے د ھکد گیا بچھراللدتعاٹی ال کے بارے مم عم د ےگا ف2 ا سے پچہرے کے م کید ٹک رہام میں 
ڈالل دیا جا ۓگا۔ اس حد ی ٹکوامام سلم نے رواحی تکیا ہے 
0-وَعَن عَبْی الو بن شر قال قال رَسُوْل الله صَلّی الله علیہ وَسَلَم او الله قبس الم 

رتر34 “ اخرجه البخاری ٹی صحیحہ 193/1حدیٹ100 و مسلم فی صحیحه2058/8 حدیث رتم 26193.13 ر اخرجه الترمنی 


فی سننه 30/85 حدیث رقم 26852 و ابن ماجه فی السنن 20/1 حدیث رقم 52 و احمد فی السند 162/2 


0ًٔ و٤‎ 


گرگ مشطوٰۃ شریف (ع) (۲۵) (ظاب) 
اِنيصرَاعا یيَتَزَغة مِنَ الْعبَاد وَلیکن یَه بش كَض اض الما عَی اذا مق عإلِماً اعد انس زوس 
0ئ ابر لن وَاَصلَوْا رو عتیں 

پوپ حطر ت بد ادڈد جن مرو ڈیا روای تکرتے می نی اکر مہ نے ارشادفر مایا ہے: بے شیک ادقد تھا ھی اس عو 
اس طر بح ٹیخ نمی کر ٹاک ہلوگوں سے ا سے مجن لگا کو لاہ کرنے کے زر ا مھ پر ھا یااں 
تک جب دوس یبھی عال مو بائی ٹنیس رج د ےگ نلوگ جابل لوکو ںکوان یڑا تح یی کے ا خی 
مو لم نہ ہونے کے بوجو دوک دی گے نود یگراہ ہوں کے اور دوس رو سک گرا کی گے۔( ضز 

8-وَعَنْ شَفِِقِقالَ گان عَبْڈ الله مَسْمودِدَكر الس ِیٰ کل وھ 27 
بارحم لَوِڈث اك دَكرتتَ فی کل وم قال اما لَه َعتَغییٰ می ذَِِك اتی اکره ان اکم وَاتیْ 

انرك زگ گن ان رز الله صلی لعل لم وه مََفة مم علبَ 

مق علیم 

لچ شتق جیا نکرتے ہیں حضرت عبداولہ ین مسعود ٹف ہرجحعرات کے دنن وع اک اکر تے تھے ۔ ای نیس نے ان 
کی خدمت میں عت کی ۔ اے ااوحبد لن میری بیخوائٹل ےکآ پ روز یں وعظک اک بیں۔انہوں نے فر مایا: یش ایا انل 
ل ےی ںکرتا ہو ںک یکہیں می ستہیں اکا ٹک شگار گر روں! وعخظ کے معاٹلے میں تمہارا خیال رکتا ہیں پالنل اتی طر 
یسے اس بارے مس نی اکر ماك ہمارا خیال رکھ اکر تے تے۔اس ائد بی ک ےئ تک ہیں ہم اکنا ہ ٹ کا شکار نہ ہو جانکیں۔ 

رظن ے) 
06 -وَعَنْ آنس قال گان اَی صلی الله لہ وَمَلَم ِا کلم بكيِمَةِاادقا لن عَی تمهَمَعَنه 
وَإِذَا آتی عَلی قوْم مل عَلَيْهمْ مَلم عَلَيْهِمْ ىك ررَوَۂ الْکاریٰٰ 

پل پل حضرت ااس ڈنیا نکر تے ہیں ھی اکم ول ج ببگ گکوکی بات ارشادفر مات فو اسے تین مریبہدہراتے جے 

ہا تک دہ ای رح مھ ٹل آ جاۓ جج بآپ بنجھلوکوں کے پا تشریف لاتے فیس تن مریبہ سلا مك یکرتے ھے۔ 
ای عد یت کوامام مارک میتی نے روای تکیا ے- 

81- وحن ایی مَسْعوهِاَنضَارِی قال جَاء رَنْلٌ لی الَّيٍ صَلّی الله عَليهہ وَسلَم ققال بل اع 
رق ر358 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 162/1 حدیٹ رم 68 واخر 2227ا 2 ا 8 حدیث رتو 282188 واخرج 
الترمذی نحوہ 130/5 حدیث رٹم 2855 واحمد فی السند 378/1 
رقھ36 -اخرجہ البخاری فی صحیحہ 188/1 حدیٹ رقم 35" واخرجه الٹرمذی مع تقدیم و تاخیر فی سننه 68/8 حدیٹ رتم 2723 
رقم[3 -اخرجه مسلم نی صحیحہ 1506/8 حدیٹ رقر 1893/138 وابو داؤد فی سننه 886/8 حدیث رقم 18199 والترمذی فی 
السنن 80/85 حدیث رقم 2871 واحمد فی السند 1920/8 


(۸۸۷۸۷۱۴۱٥٢۱. 


ئن مشوٰۃ شریف (<غ) )۷) 0)ب) 
یْ فا صلی َال کی قَقَالَ رَج لا رَسُْل الله ات ال علی من بل َال رَسُول اللہ صلی 
الله علیہ رَسلَممن دَلّ عَلی عَيْرِقَلة عْلأَجرقاعلہ رزوؤ نی 
سایپ ححضرت ارسود انصارئی شف بیا نکر تے مہیں' ای شس بھی اکرم اق کی خدمت مس حاض ہوا اس نے عوضش 

کی میرک سواری تنک بی ےپ بے سواری کے لے ہد ہر بی بی امم نے ارشادفر مایا مہرے پا ابی کوئی یں 

ہے۔( عاضر بین یس موجود) ایک صاحب نے عق کیا۔ یا رسول اوقہظم می ا تن کی رہتعائی ا سن سکی طر فک رت 
ہوں۔ جوا مواری در ےسکتا ہے بی اکر منلل نے ارشادفباا: وھ کسی جلائی ےکا مک طرف رہمائیکرے۔ ا کو 
بلایکواغا دی والے کے برابراجم ےکا اس حدیٹکوا امم سلم ٹن روای کیا ے۔ 

08- -وَحُنْ جَریر قال کت فی صَذر الَهَرِ ین رَسُوِْ الله صلی الله عَليهوَسَلَمَفَکا فَجَاءَه لوم عُرا 
وع مار سای سے تک کمۂٹب رت 0 


وَلیَةَ کرو ما سی ج مِنْ دِرْحَمم من 
رس مِیْ ضاع بُوه من ضاع تَعرہ عَی قَالَ وَلزبِقتمْرَوقَل فَ٥‏ رَجُليرَ انار بسُرَِ گادٹ 


1 
ےو و یں ہے ج ےسج 


کفهت تعجر عَّهَا بل قڈ عَجَرَت تم اع لاس تی رَآیتُ ومن مِنْ طقام وَِيَابٍِ ختی رَيّتٗ وَج 
رشزل الله لی الله علیہ وَسَلمَهَ اه مُدْفبَة فان رسُزن اللہ صَلی الله عَليهَمَلَ من سَنفٰی 


وعد۶ورےرکھ 


الام سْنة عَََۃقََه اجرقا وَاجرتنْ مل ھا ندم من عَْر ا بََص مِنْ أجزرِهمْشَی ون 


سے 


سَنّ فی الاسّلام سُنَة سَيْتَة کان عَليِ ووْرهَا وَوِزْرمَنْ عَملَ يِھَا مِنْ بَعْيه مِنْ عَيرِآن تفص مِنْ اَرزَارِهِم 
شٍی ٤‏ ررَرَۂمْنيمَ) 

پل حفرت جم ڈل میا نکر تے ہیں دن کے ابترائی صے یس جم نی اکم لم کے پاس موجود تھے۔آ پکا 

دمت می یلوگ عاضرہوے ۔جنہوں نے نے پان ےکیٹرے پپنے ہوئے جے عا ہی سادہ چیادر یں اوڑھی ہوک یی گے 

مم تلوار یں للکائی ہو تی ۔ان یل سے اکقری تپاتعلق پل ووسب تیم قیلہ تلق رک سے ۔ جب ان کے رفا 

کودیچھا لق بی اکر مم کے چبرہ مارک کا رنگ جبد یل ب گیا آپ اندرتخریف لے گے پھر باہ رآ ے۔آپ نے رت 

. جلال ٹن کیم دیاانبوں نے اذان دی اوراقامص گی ۔آپ نے نماز ادا کی مر خطبدد بے ہوئے۔ ارشادفمایا: ( ےآییت 

رتر38 - اخرجه مسلم فی الصحیح 704/2 حدیث رقم 1011,69 و اخرجہ النسائی فی السٹن واخرج نحوہ الٹرمذی فی السٹن 


5 فمدیث رتم 2554 واخ رج تحوہ اللٹرمنی فی السنن 42/85 حدیث رٹم 26785 واحمں فی السند 359/8 


(۸۱۸۷۱3٢٠. 


باکری مشمگوۃ شریفے (م) )٢۶(‏ (ضاب) 
پڑٹی) 

”اےلوگوا اپ ال پروددگار سے ڈد نشی نے ہیں ایک جان سے پی اگیا ے۔ 

یرایت یہا ںتگ پڑعی بے شک اللہ تا ی تہ رلگران ے" 

اورپ نے برای تھی پڑھی جوسورۂ مثرمی ہے۔ 

”ا اللہ سے ڈرو اود پش اس جات کا چاو ٹ ےکا نےکل کے ل ےکیا ارکیاے۔“ 

بچھرآپ نے ارشادفرمایا نم اپتے داد سے اپ درہم مہ سے اپےکپڑڑے میس سے اپے' ماخ 
جوددں کا ایک صاع صد قکرے یہا لک کک ۔آپ نے پیارشادفر ا ھ7 ری رھت 
رو رکرنا چایۓ ) 

راو میا نکرتے ہیں انار ت٥ت‏ رک وال ای شف ای کتھلا اھکر لیا جوا سے کے لئ اٹھا نامقل ہور با مر 
ای کے بعد کے بعد دنر ےلوگ زی لانے گے۔ یہا ں ت کک یش نے ایک ڈ عو رانا کا ور ایک ایک ڈع کیٹرو ں کا دیکھا۔ 
یا ت کہم نے تا اکر ما کے چء مار ککودیھاکہ دہ وی سے سون ےکی ما تک اھ ھا ۔نجی اکم کہ نے 
ارشاوفر مایا :اسلام یس جن کی اط نے کا آغازکر ےگا اسے ا لکااجر گا اور تن بھی لوک اس کے بعد اس مکل 
کی گے ا کا ایی اسے نٹ ےگا۔ ھا لہ ان لوگوں کے اج یکو یک یمیس دی اور جوخنس اسلام می کسی بر ےطر بے 
کا ا نکرے۔اسے ال لکا گناہ ہوگا اوراس کے بععد حقے لوگ لکرس کے ا نککا من وکھی انت کو ہوگا اوران لوگوں کے 
گنا :وی کو یکیکیس ہوگی ال حدی ٹکواامم سلم نے روای کیا ے۔ 

09 َعَنِ ان مَسْموهِقالَ قالَ رس الله صَلی الله عَلِ وَسَلَملاتْقعَل تَفْسْ طُلْمَا ال کان عَلّی 
سِا کم الاو کفْلٌقَنْ ھا ول مَن سی اَل تق لہ وَسَذکُر َدیٔت ما ِبَةلا َال ِنْ 
اي فی باب وَا ھمذہ و مدان ش الله تَعَالی 

پ٭ ہل ححضرت این سحود لا نکرتے ہیں' نی اکر مم ظَاقلم نے ارشادفر مایا ے: جس بی سکم کےطور پٹ یکیا 
جا ۓگا ا لکا دا لآم کے پل بی کے س رہوگا۔ وہ ال خون میس برا رکا شریک ہوگا کیوکہ ودی و ٹس تھواجنس نت لک 
آخازکیاتھا۔(ضفق علے) 

خیب جج یک میا نکرت ہیں' عنقر جب ہم حرت معاوبہ ٹف کاخ لکردہ عد بی کو اس جاب می نف لکرریں سے جس 
اس امت کے نذا بکا تذکرہ ہوگا۔ کر اتی نے ہاہا- 


رتر39 ۔ اخرجے البخاری 364/6 حدیث رقر 8335 واخرجے مسلم فی صحیحہە 1808/3 حدیٹ رتو 1671/27 واخر جە 


الترمنی یف السٹنن 81/5 حدیث رتر 2673 واخرجہ ابن ماجه فی السنن 878/2 حدیث رتم 38616 واحمد فی السند 383/1 


۴ و٤‎ 


جنیر مشحکوٰۃ شریفہ (م6) (۲۸) (1اب) 
سبمسبسم سہسسسسكممم.ەو‌ىی١|‪ٹس‌سشس‏ سس 0ث ۔ٹ سس سسھےھےٍِ ‏ ‫ےتبمےجمہمسسہے _تےےے۔ بح -_سححت ا شبٹٹسا۔ 


کتابٔ الجنائز 
جناۃکابیان 


بَابٔ یِيَافة الِْیْضِ وَتَوَاب المرِیْضِ 
پارکی 000٭"م0مج0 


0-ََنْ ابسیٔ مُوسلی قَال قالَ رَسُوْلُ اللٰہ صَلّی الله لہ وَسَلمَاَمُوا الام وَعُوْذ والْمرِیْضّ 
وُفگُڑا 2۳ ۔ررََاۂُ البَْارِی 

چایچ حضرت ابو وی اشعریی ٹبیا نکرتے ہیں: نھی اکر لو نے ارشادفر ایا : بھو کےلوکھا نا کا ا ری عیادت 
کرو۔ قیر کور پائی دلا2۔ اس عد بی ٹکوامام بفارکی مٹنٹانے روای تکیا ے۔ 

41-وَعَنْ اب مُرَیْرَ ة قَالَ ال رَسُوْلَ الہ صَلَی الله عَليِ وم عَؤالئللم علی الشلل 
حََمْس رَذالِسّلام وَعِيَادهالْمَرِیٔض وَڑيا ع الجَتَاْر وَِجَبَةُ الدَغوَة وَتشمِیْتُ الَْاطٍ وع 

لوج ححضرت ابو ہریرہ ڑل بیا نکر تے ہیں نی اکرممأفقلم نے ارشادفر مایا ے: ای لان کے دوس رےملمان پہ 
اق ہیں۔سلامکاجواب دیا پناک عیادت/٤‏ ۔ جنازہ کے مراہ چاتا ۔ کو ت قبو لکرن اورجچییکنے وا لٹ ےکو جواپ د ینا۔ 

2- -وَعَنة ان ال رَمْزلَ الله صَلی الله عَلي رَمَلَمَ عَْالْملیم عَلی الْمُسْلم یت قِیْلَ مَاهُن 

یَارَسُوْلَ الله قَانَ؛ اذا بی ست دَعَاك فَاجِبْ وَاِذا اسْتْصَعَك فالخ كَه وَاذَا عَطس فَحَھِد 
للَهَفَمَيْنُْ وَاذَا مَر ضّ قَمُذهُ اذا مَاتَ فَاتبفْۂُ رَوَۂئلی 
رتر40 - اخرجه البعاری فی صحیحہه 112/10 حدیٹ رتم 5589والدارمی 298/2 حدیٹ رقر 2868 واحید فی السند 3985/8 
ر41 اخرجه البخاری فی صحیحە 112/8 حدیث رقو 1280 و مسلم فی صحیحه 1908/8 حدیث رقر 2162-44 و ابود اؤد 
5 حدیث رتم 5030 ابن ماج 481/1 حدیث رق 


ت42 < اخرجه مسلم فی صحیحه 1005/4 حدیٹ رتو 2152-5 والسائی 53/8 حدث رتم 18838 ابن ماجە461/1 حدیٹ رقم 
3 


(۸۷۸۱۸۳۱٥٢۱. 


یگہن مشدکوۃ شریغے (۶ع) رفس رب 
چپ انی سے بیردایتمنقول ہے نی اکم یم نے ارشمادفر مایا سے :ایک مسلمان کے ووسرےمسلمان ۔ چ 
ہیں ۔ مت ک یگئی با رسول اش دوکون سے میں ۔آپ نے جواب دیا: جب تم انل سے مو سلا کرو جب و وی دعحوت درے 
دحوت قو لکرو اور جب وو سے خر خواتی کا طل گار ہوتے ا ںکی خی روا یکرو اور جب و میگ کے بعد این سی تھ بیان 
کرے نے ا کا جواب دواور جب دہ پیار ہو جاۓ فے ا لسکی عیاد تکرو اور جب ووفوت ہو جا تو ای کے دنز سے کے 
راہ چاؤ ال دی ٹکوامام سلم ٹٹیانے روای کیا 
8- -َعَن لآ بي تاب ِقدال امَوَنا الَِی صَلّی الله َليْهِ وَسَلم بسبع نَا عَن سم أُمَرُنا 
بوتاذة امیس وَھياع الَْنا وَتَنْميْت الَاطسی وَزد السا وَاجَاَة الذَای وَانْرَارِ اللفے وََطرِ 


الْمَخلوْم هن عَنْ عَاتم اللعَبي وَعَيِ الْحَرِير وَالامْترّقِ وَاليِتاج وَالْمیْقرَة الْعَمْرَاء وَالْقَِي 


وَاِيَةالْْصَة وَفِی روَاَة رَفَنَالقَرب فی الفَسَوََاَئن خرت لاوائی اللَك لم يَشْرَبْ فِيْھَا فی 
لاجرَۃ .رك علیں 

پل مضرت براء ٹبیا نکر تے ہیں نی اکر مر نے میں سات بان کا عم دبا تھا اورسات نز وں سض حعکیا 
تق دا پ ھن ار عمیاد تک نے ملا مکا حواب دیے۔ جنازے کے ہمراہ جانے _ کو تقو لک نے ۔ چچجیفف مار نے 
دا لےکو جواب دیۓے تم افھانے دا ےکی تم پور یکروانے اورمظلو مکی بددکر نے اعم دیا تھا او رآ اپ ےپ نے 5 
گی اوررشم ار داع اورسر؟ ۶۶ وا وی ( ملف اقمام کے ر 2 کی پٹڑے)اودسو نے کے بین اسنتعوا لک مرن ے 
کیا تھا اور ایک ردایت شل ہ ےک پاندک کے برتن مل پینے سے کیا تھا کیوپکہ ہنی , دنا ان ئن میس ہے ونم 5 
خر ت اس میں پیک گا۔ 

۵ -وَعَنْ تَومَائ قالَ قَالَ رَسُلُ اللہ صَلی الله علیہ وَسَلَمإِغٌ المسیم إِڈا غاد اَعَاۂ المسَیم لم 

َلَ فی خُر الْجَنّة عَتی يَرجم ۔رزوؤئنیی 

پل رت نے بان میا نکر تے ہیں: نی مل نے ارشادف مایا ہے: بے شک ج بکوئی مسلران اپے بھا لی 
کی عیاد تکرتا ہاو انس وقت کک دہ جبت کے با جس ہوتا ہے جج بکب وائیل ہآ جائے - 

5ون ای هُرَفْرَة ال قال رَسُوْل الله صَلّی الله علیہ وَسلَم ا الله تَعالی مز يَومَ َْيَۃ 
رتر43 - اخرجه مسلم فی صحیحہ 112/3 حدیٹ رق 19838 و مسلم فی صحیحە 1635/83 حدیٹ رتم 2066-3 والترمدق دی 
السنن 158/5 حدیث رتو 2809 والنسائی 58/8 حدیث رقم 1939 
رتر44 “ اخرجھ مسلم ٹی صحیحەه 1989/8 حدیٹ رتیر ۱92528-41 والترمنی فی السنن 299/8 حدیٹ رم 967 و ابن ماجهہ 
1 جحدیثٹ رتو 182ر احمد نی السند 279/85 
رقم 45 - اخرجه مسلم فی صحیحہ 1980/8 حدیٹ رقر 5569-43 


(۸۸۷۸۱۴٥٢۱. 


ری مشگوٰۃ شریؤے (ںم) متا (ااب) 
يَاابْ ناكم مَرضُْ فَلَمتَعذِيیقَاليَارَتِ کیَْ وه وٹ رب العلہْنَ قال مَا مک ان عَبِیَ 
سا مَرض فَلَم تَمذۂ اتا عَلِمْتَ اَنَكَ لَْعُدْتَة لَرْحَذتِیيْ عِنَْهُي ايْنَ١اكَمَ‏ مَاسْتطْعَمْعْكَ فَلَم تُطعمْيي قَالَ 


یا ا ا و کو ھا ہی کو کے سا ار یں یں ا اح ےی ا یا کر کے خر ار پر انار 
بَارَب کَیْفَ اطعمك وانتَ رَنْ الْعلَیْنَ قَال اما عَلِمْتَ ان اسَْطْعَمَكَ عَبْدِی فان فَلمْ تفم آتا 
: 


عَلمت الَكَ لَرْاَطْمَتَْۂ لَوْجَذٹٌ ذِلِكَ عِنَدی يَايْنَ امم اسْمَنْفَيا ح تی اي رت یت 


َسقَيك وَانت رَبّ تین قال سْمَسقَاق عَيیٰ فان تلم تسم آن ) نىك لو سَفَیتَة رَجَذْتٌ ذِلِكَٰ 


عنْدیْ بررَرَاؤ نلم 

چب حغرت ابو ہریرہ ٹل بیا نکر تے ہیں نی اکم لف نے ارشادفر مایا ہے: الد تھا لی قیامت کے دن ارشاد 
فرما گا اےآںم کے بے یس نار ہوا تھا لیکن تم نے میریی عیاد تنم لکی۔ دو عون لک ےگا اے میرے پروروگاراش 
تک عیاد ت کی ےکرسکتا ہوں نے تام جہانو ںکاپروردگار ہے۔ ارتا لی فرما ۓ گا یہی ںعلم نہتھاکمیرافلاں بندہ بیار ہے 
اورت نے ان کی عباد نی سکی ۔کیا مل ہیس اہن ا کی عیاد تکرت ے شھے ال کے پا پاتا۔ اے ای نآ دم جس نے 
تج ےکھان ماڈگا تھا فذ نے مج ےکھانا نی سکھلایا۔ دہ بندوعت کر ےگا اے اللہ! بیس کے کی ےکھطاسکما ہوں ج بکہ فو تام 
ہاو ں کا پروردگار ہے۔ اللہ تھالی فرما گا :کیا جھے یادنیس ہ ےک میرے فلاں بندے نے تچھ سےکھانا ما گا ھا او رھ نے 
ا ےکھا نا نمی ںکھلا یا تھا ۔کہا میس تھا اکر ا ےکھاناد کہا کا اج وٹ اب بجھے سے پالینا۔ ا ےآ دم کے یٹ یش نے 
تھ سے پٹ کیل بای الگ تھا گن نے نے پلا نیش دہ بندعت کر ےگا۔ اے ایلد امیس کے کسے پاٹی پلاسکتا ہوں نو تام 
جہاو ں کا پروردگار ہے۔ ال تھالی فا ۓ کا میرے فلاں بندے نے بھ سے پالی مانگا تھا تذ ق نے اسے پافی نیش دیا۔ اگرت 
اسے پل د تا تق اس کا اج وق اب ہے ے پالیا سال حدی کوتقرت ایام لم نے روا کیا ے۔ 

8 عغنِ اب عَبَاسِ نَّ الٍیٗ صَلّی الله عَلَيْه وَسَلَمَ دَحَلَ عَلی اَغرابی- متس 
عَلٰی مَرِبٔضٍِيَعُوذه قال لاباسَ هر ین ما الله ان لہ اس مور هَاءَالله فان کنب عمٰی 
فور لی شَيْمٍكبِيرِنَزیر الْقُْرََقَالَ اَی صَلَی الله عَلَيْه وَسَلمَ عم ِهًا ۔ررَوَاۂ الْْعَارِیٌ 

لپ حضرت این عباس فا با نکر تے ہیں نی اکم لم ایک دبیہانی کے پا ا لک عیاد تر نے آئے۔ ی 
اکرممففلم کا یسعمول تھا ۔کہ ج ببھ یآ پکسی بنا کے پاش جاتے تاذ برفر مات تے :کوئی اتکی اگ الل تھا نے چاہا 

ق ےہار تکا باعث بے گا ۔آ سپ نے اس دیہاتی سے مج کہا ہکوئی با نیش !اکر اللہ نے چاپاتذ یہ بنادی طہارت کا 
ار گی وی ار ےج و ھے؟ وی ہا ہرانک ب ےم ےک127 پا 
نے فر مایا: ہا ںٹنیک ہے ایباہی ہوگا اگل عد بی ٹکوامام بفار نے روا ت کیا ہے۔ 
7-َعَن عَاَیْشَة فَالَث کٴايّ رَسُزْلْ اللہ صَلّی الله عَلَيه وَسَلَمِذا اشُتکی مِنا الْسَان مُمَکۂ 

رقم 46 -اخرجے البخاری نی صحیحہ 1283/10 حدیٹ رتو 5662 واحمد نی السند 250/3 


(۸۷۸۱۷۱٥٢٠. 


سَقَمًا .َو علی 

وچ مخقرت ما تر صد یقہ ٹا یا نکرلی ہیں ہم یش سےکوئی جار وت تذ نی ارم مگ انا دایاں دست مبارک 
یرت تے اور بیردعا پڑت تھے :”ا تمام جتباوں کے پروردگا !اس بہار کش کر دے اور شا ععطا لہ د ےو ھی شغا عطا 
کرنے والا ہے تک شفاکے عطادہاورکوئی شغانیں ہے ۔ ایی شا وط اکر ر جھ ینار پالئل شدرتے ا 

تہ یہی ہش وت یں شر اَی صَلی 

لعل وَسَلَمياصْتعہ یم الله تُرَْة اس برقة بة نا لی نَا یا ئ عَلَِ 
٭٭ ائی سے بر روایتمنقول سے 0س0" کوک ٹم نوک پچوز کل 7و9 

اکرم ال انی گی کے در ىہ پو ھت چے ۔ انف کے نام سے ( برکت اص لک کرتے وت ) ا 022 نف اپ میں 

سے ای نخیش کےٹھوک کےکبھراہ لگال(ر ہا ہوں ) کہ ہمارے انل بیاءگو ہمارے پروردگار کے ان کے تحت شفا وب 

جاے ۔(رضقعے) 

0 -َعَنهَا اٹ کان الّیَ صلی اف يہ رَسلمََِا نکی َ عَلی نَم وَمَسّح عَنَه بیّدہ 
تم شَْکی وَجَقۂ لیتق نہ کٹ الفُٹ علنه برقت لی تَا يف رَآَسَْ بيدالِنَ 
صلی اللۂ عَلَیه وَسَلم تق عَليِ وی رِوَاَةِفَالَتْ ان إِذَا رض اد يَنْ آفل تییته تق عَلَيِ 
بِالْمعوذاتِ ۔ 

٭ انی سے میددای بھی ممقول سے دہ جیا نکر تی ہی جب بی اکر ا جار وت جے نو اپنے اویہ د مکرتے 
تھے اوران دصت مبارک پمیر ارت تے جب نی اکر اڈ اس باری یل جتا ہہوے نس می ںآ پ کا دصال ہوا یل 
ول ےکر کالما خی سو ذدت توئی ارم ےکر اکر ارم سی اکم تا 
کو تی ھی راکرتی تھی مکی روایت میں مہ الفاظہ ہیں : جب نی اکرم ٹوٹ کے ائل خانہ میس سےکوئی جار ہو جاسا تو 
محو زین سڈ کر یاکمرتے جے۔ 


رنہ [4 “ اخرجہ البخاری ٹی صحیحە 131/10 حدیث رتم 5875 و مسلم فی صحیحہ 1271/8 حدیٹ رتم 1981-46 ابو دازد فی 


الدنن 217/8 حدیٹ رتم 8890ر الٹرمذی 8083/8 حدیث رقم 878 و ابن ماجه 517/1 حدیث رر 1019 اح فی انسنہ 18/1 
رتر48 " اخرجہ البخاری فی صحیحہ 208/10 حدیٹ رتو 5745ء مسلم نی صحیح 1024/1 حدیث رتم 2198-58 ر ابو داؤدفی 
السن 219/8 حدیث رٹم 8895 ر ابن ماجه 1168/2 حدیث رٹم 3521 و احید ٹی السند 983/6 

رتر489 - اخرجه البخاری فی صحیحه 208/10 حدیث رقم 51885 ومسلم فی صحیحہه 1128/8 حدیث رقم 2188-58ر ابو داؤد نی 
السنن 219/8حدیٹ رتم 88985 و ابن ماجہ 1168/2 حدیث رقم 3821 و احمد نی السند 93/6 


۴ٔ و8٤‎ 


برکیرل مشصحوة شریقے ((م) )۲۲٢۲‏ ۱ (ا2اب) 

0-وَعَنْ عُنمَاَ بی الْاص أله مکی لی رَسُزْل الله صَلی الله علیہ وَمَلموَجَعَيَجذۂفِی 
تیم فان َهرَسولُ الله صَلى الله يہ وَسَلَم صَعيَد علی الِّیْيَأَلَم ِنْ سیق وَقُلْ یم الله 
لا وَقُل سَبْع رات وذ مر الله و فُذْرَيه مِن شَرٍمَا اَجذ وَأحَاوْ قَال فَفعَلْت َاذهَبَ اللَّهُتَاكانَ 


بی بررَرَا مْسْلم 

لیپا حضرت عخثان ین ابوالعاص ڑلنفابیا نکر تے میں انہوں نے نی اکر مم کی خدمت مس اس دردکی شکایت 
کی جوانبوں نے اپ تم میں مس و ںکیا تھا۔ نی اکر مم نے ان سے فر مایا تم اپنا اھ اس مہ یکو جہاں ہار ےمم 
جس ددہ ور ہا او رین م رجیم اوقد پڑھو اور سات مرح ہہ جملہ پڑعو: یس الف تھا یک عمزت اورا لک فدرت کے و سے 
ست اس جن کشر سے پناہ م انگ ہب نہوں جو یں پا رہا ہوں اورٹس سے مس بنا چاہتا ہوں''۔ راو ما نکر تے میں ش 
نے السا یمیا تو الد د تال ی نے مب ری اہ ںتکلی فکوش مک گردیا۔ 

یھ بی ٹوا مم سلم نی نے روا تگیا ے۔ 

81-وَعَن ابىٰ سَ"بْد ,الْْذري ا جيْرَِیْلَ تی الٍیء صلی اللَۂ عَليْہ رَسَلَمَفَقَالَ بَمُعَمَ 
اضْسكت فقال نم قال یلم الله رك ِن کل شَیْمٍ تُووِْكَ مِنْ شَوكُل تفٗسٍ آوْعَيْنٍِعَایدٍِ الله 
یَحْفَیْكَ یسم اللہ ارقیْكَ ۔ررَرَاهُمُسْللمم) 

مز "نخرت او عید خدری بیا نکر تے ہیں مضرت تر بل علیہ السلام نچی اک عطق کی خدمت میس حاض ہو اور 
نے: ا ےجھ( س لق )!1 پ بیار ہیں ؟؟ نی اک رم مأقطم نے فر مایا ہاں !نوہ ہو نے : 

شال تک ا کے پر ان رت لے اواب 
از یت دے بر جان کے شر سے با ہ رص دکر نے والی 1 کھھ کے شر سے الطد تایآ پکوشفاء د ے بی اللہ تھالی کے نام سے 

بات حا لکمرتے وت ےآ پکود مکرتا ہوں" اس عدی ث ونام سم نے روا تکیاے )۔ 

82 عَنِ اب عبّاس َال کاو رَسْوْل الہ صلی الله َله لمعو اْعسَن وَالْعَُینَ 

اعيْكُمَا کلت الله الاکن م ”شَیْطان وََمَائّة ومن کل عَیْن لَامة وََقولَإِنَ ابَاكَمَا كانَ يَعَوْد بهَا 


رقم 50 - اخرجہه مسلم نی صحیحہ 1028/8 حدیٹ 2186-80 و ابن ماجه فی السنن 1165/2 حدیٹ رقم 8997و احمد فی الیسند 
706 


رتم51 ۔اخرجہ مسلم نی صحیحہ 8718/8 حدیٹ رتم 2186-80 ر این ماجه فی السٹن 1165/2 حدیث رقم 3527 واحمد نی 
سد 160/6 

رٹم 52 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 308/7 حدیث رتم 8871 والترمذی فی النن 886/8 حدیث رقم 2060 و ابن ماجه 
7 خہا رقم 8525 واحمد فی السند 270/1 


(۸۱۸۷). 


کات چو جح ہو کے مج شش ا وس رےے۔..۲ 


سیل وَاضحق رَوَاۂ الَْارِی وَفیٰ اَتُتَر سخ المصَابیٔج بهما علی للفظ الینّة ۔ 
تاپ حضرت این عباس ڈیا نکر تے ہیں نی اکرم مم ححضرتنسن ڑٹنا و رحضر تسین جے کو ان الطاط ش 
دا مکیارتے کے نیم دونو ںکو ال تما ی کے نگم لمات کے و بے سے پناہ یل د با ہہول! خیطان ے او رکف دہ 
یز سے اود ہرخرا بکر نے والی آکھ ےی اکرم مم بیا نکر تے ےک ہتہارے دال شی جحضرت ایرا یم علیا ا کات 
کے ذر یج رت اساشیل مل2ہ اور خضرتں ات ناکود مکی اھر تے جھے۔ 
ال عد بی ٹکوامام بفارگ یکچ نے روای تکیا ے اور مصاع“ کے اکٹنسوں لفظا "ھا ے تی سنہ کے طور 


رے۔ 
8-وَعَنْ ایی هُرَیْرَۃ قَالَ فَالَ رَسُوْل الله صَلّی الله عَليْه وَمَلَم مَن کُر الله بہ عَيْرَ مب 
مه ۔ررَرَاۂ الَْعَارِیٔم 
چلوچۃ مضرت ابد ہرئرہ زلنٹنے با کرت ہیں :بی اکر مو وہ نے ارشادفر مایا ے :الف تالی شرتنض کے لے بھدائ یک 
ارادہکرے وہ ال تک اد تا ہج( آئے ئا 1 71ز مان میس اکر تا ہے۔ اس عد بی ٹکو امام بخارکی می نے روای ت کی 
ے۔ 
0 َعَنة وحن ای شید تی اي صلی الله علیہ وَسَلم ال ایب املیمن تب ول 
وَصَبَلاعموَآ دی وَلاعَم عتی الشَرْكَيُدْاکھا ِا کفَرله ھا ِنْ عَطَيَاۂ .ند تی 
پچ انی سے اورحضرت ابوسعیدر خدری ٹپ سے نی اکر پر کا بیفرا نبھی منقول ے: جس ملا نکو درد 
تکاوٹ خ ما زان ایت او ریف لاح ہولی ہے یہاں کک کےکوئی کان بھی جوچتا ہے نو الد تعا لی اس کے بد لے یں اس 
ک ےکنا ہو ںکٹت کر چا ے۔ 
8-وَعَنْ عَبْد اللٰهئی مَسْعرْهِقَالَ َحَث علی الَيْ صلی الله عليه وَسلموَهْربُرعَكَ فَمََْن 
بيَدِیٰ قَقْلُ يَارَسُرْلَ الله َِكَ ْرْعَثُ رگ مَیة َال الَِیٌ صَلی الله علیہ وَعلمآعَلِ تی أوْعَلكُ 
ما بزعك زا نم کل نٹ د4ء لك ری َجَِلفُمَقَالَ مَاِنْ مُسْلمٍ بصن ای 
ِنْ مَرَضَ قَما بِوَاۂإلَاحَطً الله تََالٰی به سَتقایہ کَمَا بط الفَجِرَه وَرَنھَ ۔رمتقَق عَلَیی 
رتم53 -اخرجہ البخاری نی صحیحه 103/10 حدیث رتو 5685 
رقم54 ۔اخرجہ البخاری فی صحیحہه 103/10 حدیث رقم 5841 ر مسلم فی صحیحہ 1982/8 دیٹ رتمك2573-52 والٹرمذی 
فی السنن 208/3 حدیث رقر 866 . 
رتر55 - اخرجه البخاری فی صحیحه 111/10 حدیث رتو 5688ء مسلم فی صحیحہ 1892/8 حدیٹ رتر 2571-485 والدارمی فی 
السنن 808/2حدیٹ رقر 2771 واحمد فی السند 381/1 


(۸۸۷۸۷۱۷٥۱. 


بن مشمگوة شریوؤے (۶م2) (۲۲۳) (اقاب) 


پوپ حضرت عبد اوڈ بین مسحود فیا نکر تے ہیں میں نی اکر مو کی خدمت مس حاضر ہوا آپ بفار جس بتلا 
تھے۔ بش نے اپے ہاتھ کے ذر بی آ پکو وا میس نے عی کیا یا رسول ا ہقف آ پکوت بہت شد ید بقار ہے۔ نی 
اکر ٹم نے ارشرادفرمیا: ای یٛے۔ کے یں بمارہوتا سے سے شش ے دو آومیو ںکوہوتا ہے۔ 
ححفرتعبداوقہ لاف میا نکر تے ہیں می نے عت کی ا لکی دجہ یہ ےکآ پکود گنا اج متا ے؟ سی اکم اف نے 
فرمایا:اییاہی ہے۔ پچ رآپ نے ارشاوفرماا: تس بھی مسلما نکو بیارکی کے جوانے سے اذ یت ہو2 ا تھا لی اس کے وش ٹا 
ات اہو کو وں ماد تا ہے یسے درخت اپچنے نے مچھاڑ دیتا ے۔ 
6- -وَعَن عَآیْمَة فلت مَارَآيتُ اَكدا لغم للع اََڈ یز زشزل ال صلی الله علیہ رَعلم . 
رمق لیم 
پل سید ہ عائشہ ابا نکرتی ہیں: مس نےگی ابیینأ کوی دیکھا ھے خی اکر مہ سے زیاد نیف ہولی 
وت 


807- وَعَنهَا فَاَت مات ال صَلّ الله عَلیه وَسَلَمَبَیْنَ عَایتَییٰ وَذَاقَی فا5 اکر ىِهَةَ المَزْتِ 


لح د ادا بَفذ الَیيٰ صَلّی الله َليْه وَسَلَم ۔رززۂ خی 


٭٭ ابی سے بہردایت منقول سے جب می اکرم لہ کا وصال ہوا آ ب ال وقت میرے پپلو اورٹھوڑی ے 
درمیان (مٹنی نے کے ساتھ گے ہوۓ تے ) اور نمی اکرمغط کے بعد اب جی ہبی بھ کی بھ یٹس سے لیے مو تک 
شمدت نابہند بد یں بوگی۔ 

8-وَعَن خب بی اك قال قال رَسْوْلُ اللہ صلی الله علیہ وََلَمَ مل زی مل الْعَائة 
می الرَرْع نین الرَيَاخ تصْرَقهَ َو وَفيلهَا أخری ختی یَاِیَ اَجَلَه وَمَمَلالْمَافِقي كُمََلٍ الازرَةِ 
الَخْذْتَة ایی لایٔضْیيُهَا شَیْء عَتی بَكوْنَ الْجعَافهَ مَرَةَ وَاحِدَة تو عتیں 
پل حر تکحب بن ماک جا نکر تے ہیں: خی اکر طف نے ارشادفر مایا: موس نکی مث لکھی کی ا مم 
فص لک رح ہے جھےآندھیا ںآ کر بلا د تق ہی بھی جھکا دبتی ہیں اورھی سیدھا کر دیق ہیں یہا کک کے ا کا آزی 
وقت؟ جانا ہے اور مناف کی شال صنو بر کے درش تکی طرع ہے جےکوئی چنز ہلا نیس ہے۔ ہوم مد 
تر سے اکھاڑ دا جات ے۔ 
رتر58 - اخرجه البخاری فی صحیحه 110/10 حدیث رقم 5840 و مسلم ٹی صحیحہ 1880/8 نیٹ رتیو2570-44 وابن ماجه 


ٹی السنن 518/1 حدیٹ رقم 1822 واحمد لی السند 178/8 ۱ 
رقم[5 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 103/1 حدیٹ رقر 5688 و مسلم پی صحیحه 2183/4 حدیث رٹم 281-50 والدارمی فی 
السٹن 800/8 حدیٹ رقر 2188 واحید لی السنں 458/3 


0ًٔ و٤‎ 


جساقیری مشحگوۃ شریفے (6۶) )۲۲) (ب) 
9-وَعَن ایی مُريْرَةَقَالَ قَالَ رَسُزْلَ الله صَلی الله علیہ وحم لمزم مت الرْع لَاتَوَالُ 
الِیْخ مل وَلايَْالُ لْمِْنْيُصيْبة ال وَعََل الْمَافق كَمَتَلِ ارز اھر عََی تُلتَعمَة ‏ 
رمق عَلَیْم 
پوپ ححخرت ابد ہریرہ ٹبیا نکر تے ہیں نی کرٹ نے ارشمادفر مایا ہے: موک نکی ما لح کی ضرح سے۔ 
ہوائیں ‏ لکر اسے ادھ رأُدھر بلائی رتقی ہیں ۔ مو نبھی پمیش ہآ ز ماش میس ہلا رہتا ہے۔ ج بک ناف کی مال صو بر ے 
درض تک کی ہے جو رکم تک لکرتا۔ بیہا لک کک اسےکاٹ لیا جانا ے- 
0- -وَعَنْ جَابرِقَال دَحَلَ رَسْوْلُ الله صلی اللہ عَ َليْه وَسَلَمَ لی ام السَاب فََالَ مَالكْ 
َفْفَِنَ قات الْمٰی لتاق الله َال تی ای فَِنيَ نُذیبْ خطایَا ََيْ ادَمَ كکَمَا يْلْمِيْ 


دو ْکمہع 


لگ رحب الْعَدیٔد ۔ررَوَاۂ مل 


پل حضرت جابر ٹف یا نکرتے ہیں می اکرم فم سنیدہ ام ساب نٹقنا کے ہا ں تخریف لا ۔ آپ نے 
دد اف تکیا ہی سکیا ہوا؟ کیوں بے پٹن ہہورہی ہو؟ ال نے عون لکی: بفارکی وجہ سے اللہ تی اس می برکت تہ رے۔ می 
ارم مٹیم نے فرماا زغم بفا کو را ہکہو کیہ براولا دآ مکی خطاؤ کولس حطر ح ش کرد بنا ے۔ تی ےبھٹی و سے کے نز ککونتم 
کرد رق ہے۔ ال عد ی ثکواما لم نے روای کیا ے۔ 
01- ون ای می قالَ ال رَسُول الله صلی الله لہ وَسَلم ِ٥ا‏ مض اعد آو مَافر تيب 
بِمٹُلِ مَاکكانَ یَعمَل مِقِيْمًا صَِیْخَا ۔ ررَوَّاۂ الَْحَارِیٔ 
پچ حضرت ابو ؤیٰ اشریی با نکر تے ہیں: نی رسفم نے ارشمادفر مایا ے: < سب وگ دہ یر ہوتا ہے پا 
سفرکرتا ہے لو ال کےےتن میں ا کی ماخنداجر وقوا بکھا جاتا سے جو وو ٹم جات یس یا صحت مند کی عالت جس ( پیک 
ال الام دماکرت تھا۔ 
2 -وَعَنْ آسٍقال قَالَ رَسُولْ اللہ صَلَی الله علیہ َملَمَالَاعُزن مَهَاَةكُِمُسْیمِ مُت عَلَيم 
جار حرت اس لھا نکرتے ہیں می اکم نے ارشادف را :ائون چرسلمان کے لئے شہادت ہے یملق علیہ 
8 -وَعَنابيْ مُرَیْرَة قَالَ قال رَسْزْلْ الي صَلّی الله عَليہ وَمَلَم نَا عَنْمَةالْمطُمْرْنْ 
رقم59 - اخرجہ البخاری نی صحیحه 103/10 حدیٹ رتو 5888 و مسلم فی صحیحہ 1168/8 حدیث رم 2809-58 والترمدی 
فی السٹن 138/8 حدیٹ بقم 2866 
رقم00 - اخرجہ مسلم نی صحیحہ 1983/8 حدیٹ رتر 4575-58 
رقمااتا - اخرجہ البخاری فی صحمحه 136/6 حدیث رتو 2986 
رقم58ا - اخرجہ البخاری فی صحیحه 180/10 حدیث رم 5732ء مسلم نی صحیحہ 1522/3 حدیٹ رتو 1818-168 


(۸۷۸۱۷٥۱. 


گر مشحکوۃ شریفؤہ (۶ع) --۔ )۲۲٢(‏ ِ (5ب) ‏ 
وَالْمطُوتوَلََرِيْق وَصَاجبٔ الْكَذم وَالشَهِيْد فی سیل الله رکز عتں 

وچ حضرت ابو ہریرہ ٹبیا نکرتے ہیں: خی اکر ملظ نے ارشادف مایا ے : شہداء پا ضحم کے ہیں: طاکون کے 
اعت مرنے دوالا یی ٹک یہار کا وجہ سے مرنے والا ڈو بکرمرنے دالانی یز کے یچ کے مرنے دالا ادد ارک راہ ٹل 
خہیر ہوے والا- 

0 -وَعَن عَایمَة اٹ سك رَمُزل الله صلی الله لہ رَسَلم عي الَانقَاخبرَي اه 
عَذَابٌ ييَعَتة اللَّهُ تھی مَْ مُمَاء وَانَ الله جَعَلَه ٛ حَمَةَلِموِييِ لس مِنْ آعد یکم لان قیَنکُٹ 
فی یہ صَابرًا مُحْتَيبً َعلم انه لأَئصِیْة الا مَاكَتَبَ الله ال کان َه مل آَجْرِ مَهِيْدِ ۔ررََاۂ البْکرِیٌ 

بل سبیدہ عامترصد یقہ خلا بیا نکرنی ہیں۔ یش نے اللد کے رہول سے طاعون کے پارے مں ددیاش تکیا :و 

آپ نے مشھے قا کہ یرایک عذاب ہے اللد تال اسے جس پر چا ےگ دا ہے اور بے شک الڈدتالی نے اسے انل ایمات 
کے لے ررقت بنادیا ہے جس طاعون می جا ہوکربرکرتے ہوئے ٹا بک ُمیرے اپ علاتے مھ رارے اور اے 
ال بات کا عم ہوکہراسے وبی مصعیبت لاق ہہوگی جواللتالی نے اس کےنصیب می کی ہے ےا ہی کوشبید ماخنداجر 
ٹل گگا۔ اس عد ی تکوامام ارک جک نے روای تکیا ہے 
8-وَعَنْ اُمَامَة بی وید فان ال رَسُوْل الله صَلّی الله عَلي وَمَلم الطَاغوْن رِجْزََزيلَ عَلٰی 
تین و تی ربیل آز علی َْ ا قبَلّكُم فا سم یہ بازضص فَل تَفْدَمُوْا عَلَيْهِ وَاذًا وَقَع ضر 
نَم بَا فلا تَحْرجُوْاِرَاراينة .رك علیں 

پل چ١‏ ححضرت ا سامہ جن ز ید ٹبیا نکر تے ہیں" طاعون ایک عذاب ہے جو بی اسرائل کے ای کگر و ہکی طرف بھچا 
گیا تا (راد یکا شک ہے یاباتم سے پیل لوگو ںکی طرف تھا گیا تھا جب یل اس کے بادے بی پپ کہ یک رشن 
ےجود ےت تم دہاں نہ جانا اود اگر یا زشن پآ جاقے ہا تم موجود وق تم اس چوک نہیں _۔(زضقق عی) 

06_وَعَنْ سِقال سَیغث ای 7 صلی الّۂ عَليه وَمَلَميَقُوْلْ قالَ الله سُبْحَانَه وَتََالٰی نِد 
اث عٔدیٰ بکبیملنہ لم صَبَرَ عَوَضْتَ منهُع الْکتَة رنڈ عنیہ ۔ررَرَاۂ البْکاریٌ 
رق 08 - اخرجہ البخاری فی صحیحہە 182/10 حدیث رقر 2828 و مسلم فی صحیحه 1521/3 حدیٹ رقم 1818-163 والنسائی 
فی السنن 99/8 حدیٹ رتم 20854 والدارمی 278/2 حدیث رٹم 2818 واحید فی السیں 489/8 
رتر68 -اخرجہ البخاری فی صحیحه 1892/10 حدیث رتم 5734 
رتم05 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 285/12 حدیٹ رتر 6878 و مسلم فی صحیحہه 1736/4 حدیٹ رتم 2218-92 واحمد ٹی 
السنں 182-1 


رقم 86 >اخرجہ البخاری پی صحیحہ 116/10 حدیث رقر 8858 احمد ٹی الیسند 188/3 


0ًٔ و٤‎ 


جائرل مشضَّوۃ شریف (<غ) )۲٢(‏ ((قاب) 
پچ حفرت الس چٹ یا نکرتے ہیں ئٹش نے می اکم کو مہ ارشھادفرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تال فرا ا 
ہے: جب می اپ ےگا بد ےکوال کی دوحیوب چزوں لچی ( ہکھوں ) کے جوانے سے ز اش یس تل اکم تے ہوں اوروو 
صب رکا ہے نو میں ان دوتوں کے موس میں اسے نت عط اکر دو ںگا۔ (راوئی کت جیں) ان دو ے مراددو؟کھحیں ا این 
حد بی ٹکوامام بارکی جٹھٹانے روای تگیا ے۔ 
ا ا ےد تی رظ 
باب تمَی الموتِ وَذِکرہ 
مو کی تھناککرنا اور اسے پا دکرنا 


8 7 


907-عَنْ اَی مُریْرَة ال قال رَسُوْلُ الله صَلّی اللهُعَليْه وَسَلَم لاہتمی اَعَدُكُم المَزت إِتَامخبٗ 
6دے 1 


لعل اي يرَدَاد خَيْرَا ِا مُسِيْنَا فَلعَلَه ان تسْتغیيبَ ۔رززۂ اغاریٰ 

چلوچ حضرت ابو ہریرہ فیا نکرتے ہیں' نی اکر موم نے ارشادفر مایا ہکوئی چھ یعنصس صو کی آرزو ہرگ کر ے 
کیونکہ دہ اگ نیک ہوگا ہوسکتا ہ ےکا لکی بھلاکئی می اضافہ ہو جا اور اگ گنا وگار ہوگا نے ہوسا ےک و وکیش کر ے 
یی الک باہش تھ کر نے۔ )اس حد ی ٹکوامام بفاری نے روای تکیا جے 

8- ون قال قال رَسُولُ اللہ صَلَی الله علیہ ومَلَم می اَحَدکُم المَزت وَلاتَ غ یہ بن قبل 

01 انْقَطع مَلَه وَنَُ لايريْد الْمَؤْمنَ غُمْرٰۂ الخَیْرَا ۔رززؤئنینء 

چلوچار ان سے بیروای گی ممقول ےوہ انکر تے ہیں بی اکرم ط نے ارشا دخ مایا سے مم میں ےوک یب یتین 
مو تک یآ رذد نکر ےاورنہقی ای کےآنے سے چپ ا لک دعاکرے ۔کیوکلہ جب دوفت ہو جا ےگا ا کی امیشخ ہو 
جات ےگ امو نکی رندگی ا کا ھلائی جس اضانے کے باعث ہے۔اسں حدی ٹکوامام سم می نے روای کیا ے۔ 

8 َعَن انس ال قمال رَسُزْل ادلہ صلی الله علیہ وَمَلَم تدم لوت بن 
طْرٍاَصَاَه فا کا لاب فَاعِلاکيقل الله ابی ما کالب الکَیوَه خَيْرَا لی وَتَوَكيِيْإِذًا کاب الْرَفَاءُ 

پل رت ااس میا نکر تے ہی نی کر و نے ارشادفر مایا ے: تم یش سےکوئی بھی ای نخس برکنرسی 
رق ملا - اخرجه الیعاری فی صحیحہ 128/10 حدیٹ رقم 5878 وانسائی ٹي السنن 2/8 
رتر68 - اخرجه مسلم فی صحیحہه 2005/8 حدیث رتو 2682-413 
رتم68 -اخرجہ البخاری فی صحیحہە 127/10 حدیث رتم 5871 مسلم نی صحیحہ 2068/8 حدپث رتم 2680-10 و ابو داؤدفی 
السن ۸480/3 حدیث رقم 5108 والترغذی 802/83 حدیث رقم 871وانسائی 3/8 حدیث رتر 1821ر ابن ماجه 1828/2 حدیث 
رتر 4265 واحمد قی السنں 101/3 


(۸۸۷۸۱۴۱٥۱. 


جہاکیری مشگوۃ شریفے (6۶) (۲۲۸) (1اے) 
لات ہو نے وال ی کی کی وجہ سے مو تکیآرزو ہکرے اود اگ ای اکر نے پہ یہت زیادہ مور ہو جا فو بی دع اکر ےک 
اے الشد! ج ب کک زندگی میرکت میس بہتر سے مج زندہ رکھ۔ اور جب مودت مہرے تن میں مہتر ہولج موتں رے 
دیا۔ 

0- َعَنْ عبَاةَ بی الصاِيتِ قالقالرَسُول الله صَلّی الله علیہ وَمَلم تن ا٘عبٌ ِء لو اب 
لَۂ ِقَاء ٤‏ وَمْ گرة َء الله گرۃ اللهَِ ۂ ققَاَٹ عَايمَ ات اَزوَاجہِن لکرۂ ال مَوّتَ قَالَ 
بس ذلِكَ وی المومِنَوِدَا عضَرَۂ العَوْث بيرَبرِصُوان الله وَكرَائیم فیس هِىْۂ اب اِليْه ما 
تَا قحب ِا اللہ وَاَحَبٌ الَهَلِقَءه وا الگافرإدَا ور بُيْبِعَذاب الله َمفَْیہ فیس <َ 


کی ےک 


َكرَة إليه نا امام فَگرۃلِقَءَ الله وَکرَۃ الله ِقَءَ ء٥‏ متفق عَلييهِ ۔ 

وی روَايَة عَئشَة وَالمَوث قَبْل لقاع اللہ ۔ 

چاوچاز جخرت عبادہ بین صامت ٹن بیا نکر تے ہیں' نی اکرم فو نے ارشادفر مایا ہے : : ونس ارد تھی 
سے طلاتجا تک نا پن دگکر٣‏ سے اللہ تو ی بھی ا خنص سے ملاتقا تکرن بین دکرتا ہے ۔ سنیدہ عا تقر صد یہ جلٹنا یا بی 
اوت کسی اود و یہ نے پ خ قکی بم لوگ تو مو تکو بین نی ںکر تے۔ نی اکرم غلفم نے ارشادفرمایا: 
ال سے مراد بنا ے ۔ بلکنہ جب موس نکی موت قر جب آ کی ہف اسے اللہ تا کی رضا منعدکی اور ا کی عطاکردہ 
فان دی جائی ہے اس وقت اس کے نزدیک اپنے ساتے موجود ال سے زیادہ او رکوئی چ یحو ب نیل 

ی۔اس لے دہ الف تھا یکی با رگا ہم حاضری پپندکرتا ہے اور اللہ تال کی ا سک عاضر یکو پن رک رتا ے اور جب 
وو کیو موہ وموجت و و تو 
ا یز سے نا پہند ید اورکوگی نیس ہوقی ۔ اس لے دہ الف تھا یکی بارگا جس حاضر یکو نا ین دکرج ہے اور اللہ تھی 
بھی ا کی حاضر یکو نا بین ہکرنا ہے ستیدہ عائشہ ٹا کی روایت میں متقول سے الفاظ ہیں: موت اللہ تال کا یارگاہ 
یش عاضری سے لآ لی ہے۔ 

71-وَعَنْ اَی اد٤‏ اه کا بکوث اَؤ رَسُول اللٰهصَلی الله علیہ وَسلممُرَعَليْه بِجَنَزوِفقالَ 
مُسْتریاَْمُسْمَرَاح مِنه فقَالُوٰا َارَسُؤْل الله تا المُستریٔخ وَالْمسْمَرَاحْ مِنه ققَالَ ابد المَزين مَستَربْمُ 
رتم70 - اخرجہه البخاری فی صحیحہ 357/181 حدیث رقمر 6507 و مسلم ٹی صحیحہ 2065/8 حدیٹ رتم 2684/15 والترمنی 
ٹی السنن 880/8 حدیث رقم 28308 والنسائی 10/8 حدیث رق 1838 والدارمی 802/2 حدیث رقر 2758 رمالك فی اىُطا 2830/1 


پت 


٦ 


حدیث 50 من کتاب الجٹائز واجیں السید 107/3 
رتما71 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 362/11 حدیث رٹم 8512 و مسلم فی صحیحہ 6586/2 حدیث رتر 850-61 والنسائی فی 
السنن 48/8 حدیث رتم 1930 ومالك فی الؤطا 281/1 حدیث رتم 58 من کتاب الجنائز واحدمد ٹی السند 296/85 


(۸۸۱۷). 


گر مشطظَوۃ شریفے (۶رع) (۹٣۳ص)‏ (2ب) 
ِنْ نَم الت وََقاا لی رَمَو اللہ وا لْفَجِر مغ لاد ولا وَالشَجر 
وَالڈَوَآبٌُ ۔رمَقَقَ لی 

چپ حضرت ابوبادہ ٹا نکر تے ہیں ایک مرجبہ نی اکر طف کے پا سے ایک جناذوگز را آپ نے ارشاد 
فرمایا: ای نے راحت عاص٥‏ لکربی ہے با ال سے راحت عاصل ہوکنی ہے۔ لوکوں نے عوت کی یا رسول لوقہ اس کے راحت 
عائل کرنے اوداس سے راحت عاصل ہونے س ےکیاعراد ہے ۔آپ نے ارشادظر مایا :بندو من دنا کی بر انی ادرمحالیف 
سے راصت عاص٥‏ لکرنے کے بعد اللہ تھالی کی رعت( کی آ خوش ) یش چلا جانا ہے او رگناہ گار بنرے سے دوصرے لوگ 
علاثے درشت اور چانورراحت عاصل لکر لیت 7 


یز سی سس کت 


لمسَاءرَمذيِنْ ِک'كلِتَرَيِك یز يك إَرزی ۔ روَوَاۂ الْحَارِیٔ) 

چلوچۃ حضرت عمبد اون بن عم را میا نکر تے ہیں' نی اکرم مم نے میر ےکن ھھے پل کر ارشادفرمابا: دنیایٹش 
رو یی ےت ای ہو یا سافر ہو رت این مرف فرب اکرتے تھے جب شام ہو جاےفز قر مج ہو نے کا اننظار شکرواور جب 
کی ہو جاےتذ شام ہونے کا انتظار کر بیار ہونے سے پیا یح تکوادرمرنے سے پیل ابی ز دک ینز ت7 کھوں 

اعد ی ٹکامام بقاری یکیانے روای تکیاے۔ 

08ن جَارِقال مث رَسُزل اللہ صَلی الله علیہ ومَلَم قب تزیہ بک دم 7 

َحَدكُم ال وَهو يْحْیِْ القرَ باللهِ ۔ برا مل 

پور رت جابر ٹلا نکرتے میں مج نے نی اکم لم کواپے وصال سے حین دن پیل ىہ ارشادفر ماتے 
ہو سناے تم میس سے جوکھ ننس مرنے سے اسے (اس وقت) الہ تالی کے بار ے می اچھا کان رکھنا ا ہے این 
حدی رما سلم لے روای کیا کی 


رتر72 - اخرجهہ البخاری فی صحیحه 229/11 حدیث رت 6818 والترمذی فی النن 890/8 حدیث رقیر 3ءء ابن ماجه 


13780/2حدث [(تر 5 راحمد ٹی السند 24/2 


رتر7293 “ اخرجه مسلم فی صحیحه 2205/4 حدیث رتم 2811-81 وابوداؤد فی السٹن 484/3 حدیث رقمر 38113 وابن ماجه 
135/2 حدیث رقم 8167واحید نی السند 283/3 


(۸۸۷۸۱۴٥۱. 


بَابٌ مَا يقَالَ عِند مِنْ حَصَرَۂ المرّتُ 
جن یت کی نمو تکا وت آ جاۓ فو اس کے پا کیا پڑھنا جا ۓے 

1-۔ -غَنْ ابی سَعيْدِر اِسیٔ هُرَیْرَة قَالا قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَليْه وَسَلَم لوا مَونَاكُمْ لال إِلَ 

الله ررَوَاف مُسلمم) 

لو چا محفرت ابوسعیر ٹف اور تحضرت ابد ہریرہ ڑلٹبیا نکر تے ہیں" نی اکر ىك نے ارشادف میا ہے: اپنے ھرنے 
واوں (یٹنی مرنے کے تر یب اگوں )کول الرالا ال کی نکرداں حدیث ام لم چان روابی تکیا ہے۔ 

56- -وَعَن صَلمَةقَاَٹ قال رَمزلْ اللہ لی الله لن رَمَلَمإِكَ عَمَرَُمْ مٌٛالْمرِیْض آو الْمَیْتَ 
قْرْلُوا عَْرَّ فان المَلاِكة يويِنوَْ عَالی مَا تَقُوْونَ ۔ رززؤئنیء 

چلواز سنہ أئم سم پا یا نکرتی میں نی اکر مفنلو نے ارشادفر مایا ے: :جب مکی بیار یا عیت (یتی قریب 
مرک ) آد کے پا جا نذاٹجی پا تکہ ویر مخ تہا کی ہوگ بات پان کے ہیں۔ 

06- َوَعَتَقا قَالَٹ قال رس الله صلی الله علیِ وَمَلّم این مُسلمتصي موَيَقيقُزْلَ ا را 
الله بہ الله و لہ موم اّهم ری فی می وَاََْلت لی عَيْرَا ھا ِا لت الله حَيْرٔ 
هَا ما کات اْرْمَلمة فلت اَی ایی عَيْرَا ای سَلعَة اَل َیّتِ قَاجَرَا لی رَُولِ اللہ مل ۱ 
الله عَليه وَمَلَم نم لی فُلْقَ خلت الله لیٰ رَسُوٴن اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلَم ۔ررَرَا مم 

٭ ان سے یہ روایت منقول ہے دہ بیا نکرپی ہیں نی اکرمغ لم نے ارشادف مایا سے: جس ملا نک وچھ یکوئی 
مصیوبت لان بوادر روہ ال دعاکو پڑ ھن س کا اتی ن عم دیا ہے بے ششک جم اددتعالی کے لے ہیں اور بے شیک 
جھم نے ا یکی طرف لوٹ کے جانا ہے اے الل دن یھ اس مصییب تکا اجر عطائکر اور اس کے بد لے می زیادہ پر چزعطاکر 
دۓے لج بکوٹ یٹس یرد ھا یڑ ھھےگا) ال تائی لفن سکواس سے زیادہ تر زع طاکردےگا۔ستیدہ ام لم لٹا بیا نکرلی 
ہیں جب میرے(و ہر ) ہفرت اویل ہکا اتال بہوا بیس نے ہی سو اک ہحرت اایسلہ سے زیادہ ہت اورکون مسلران ہوسکتا 
ہے ۔کیوکہان کےگھرانے نے سب سے پل می اکر مغ کی طرف ار تکیتھی لیکن ریش نے می دعا ھی تو الل تھا 
رتر784 - اخرجه مسلم فی صحیحہه 681/2 حدیث رقم 916/1 وابو داؤد فی السنن 487/8 حدیث رتم 8111والٹرمنی ٹی السٹن 
8 حدیث رٹم 870 والنساتی 5/8 حدیٹ رتم 1826 وابن ماجے 468/1 حدیٹ رقم 1885 واحمد ٹی السند 3/3 
رتمر79 اخرجه مسلم فی صحیحہە 683/2 حدیث رقر 818-6 و ابو داؤد نی السنن 886/3 حدیٹ رت 81158والٹرمنی فی السنن 
303 حدیث رقم 971 والنسائی 4/8 حدیث رتم 1825رابن ماج885/1 حدیٹ رت 1847واحمید نی السند 308/8 
رقم 76 - اخرجہ مسلم فی صحیحہ 231/2 حدیث رت 818-3 و ابو داؤدئی السنن 488/3 حدیٹ رتر 8119 


۴ًٔ وٗ‎ ٤ 


72.27 کمن عطا اکردیے۔ ا حدی ٹوا لم نے روای کیا ےن 

1 وَعَهَ قَالَث دَعَلَ رَسُوْل الله صّلی الله عَليه وَمَلَمَ لی ابی سَلَمَة وَقَذ مَقٌ سر 
قََفْمَضَه تم ال ان الرّرْع دا قِض يَعَة الیضَر لس ناس ِ مِنْ اَهْله فَقَالَ لَاتَدْغُوْا عَلی انَفيِکُمْ 17 
بعَیر فا الَلِكة وو لی مَا قرو تم َال الله هر بی مَلمَة ور تَرَجَتَهُفی الْمَهَدِْنَ 
وَاعلَفهُفِیْ قب فی العَابرِیْنَ وَاغَفرلنَا وَله ارب العلَيْنَ وَافسَخ کم فی قبْرہ زَنوزْ یہ ۔رزوؤئنیی 

پچ ائی سے بیروایتمتقول سے دہ جا نکر ہیں نی اکرم و الہ کے پا ںآ اس وقت ا نکی مہ یس 
کھلی ہو تھیں نی اکر فلا نے انیس بن دک دی اور برا ادف مایا :جب روعش ہو عائی ےل نظراس کے چیہ باتی سے 
برک نکر ان کے ائل نخانہ نے رونا شرو ںحکر دیا۔ بی اکرم ففہ نے ارشادف مایا :تم اپنے باارے میس بچھلاگی کی دھا کیاھرو۔ 
کیونک تم لوگ جو پھکھی کے ہوف رش اس پر ین کے ہیں پر نی اکر مم نے دعا کی اے الہ ! یسل کی مخفر تک رے 
اور پرایمت یاقت لوگوں شش ان کے در کو جلندکر دے اور کیہ ر ہے والو ںکا حا کی و ناص رہہ اور ہماری اور اہ کی مفف رت کر 
دےامےتھام جھائوں کے پروردگار ا ںکی قب رکوکسشاد کر دے اور ال کی قبرکونورالی ےت 

اعد امام لم یلان روا تکیا ہے 

8 _َعَنْ عَاشَة اث اي رَسُولُ اللہ صَلَی الله علیہ وََلَم ین نوقِیٰ سُجَیَ یرد حِتَرؤ ۔ 
ملق عَلَیم 

چلوپار سنہ عائکشصدیقہ نا ا نکرکی ہیں جب نی اک مل کا دصال ہوا آ پکویھنی چادروں میں ڈحاپ 

) تی مت 


رق م1 - اخرجه مسلم نی صحیحه 688/2 حدیث رقم 920-7 و ابو داؤد فی السنن 487/3 حدیث رقم 311و ابن ماجە 387/1 
حدیث رر 1854 

رمآ ۔اخرجہ البغاری فی صحیحه 113/8 حدیث رقر 1981 و مسلم فی صحیحہه 651/2 حدیث رقر 982-38 ابو داؤژد فی 
السنن 489-3 حدیث رتر 3120 واحمد فی السند 153/6 

رقم8آ - اخرجہ البخاری نی صحیحه 130/8 حدیث رقمر 1258 ر مسلم نی صحیحہ 688/2 حدیث رقم 939-36 وابو داؤد فی 
السنن 508/8 حدیث رتر 8682والترمذی 315/3حدیٹث رتو 890 وانسائی 28/8 حدیث رتو 1881ر این ماجہ 468/1 حدیثٹ 
رتمر 1856 رمالك فی الموطا 22/1 حدیثٹ رتر من کتاب الجنائز واحمد فی السند 84/5 


(۸۸۷۸۱۷٥۱. 


جساگیل مشگوٰۃ شویقے (67) )۲۳٢۲(‏ (اب) 
کچکےس ہدس ھاہا ےت سسًهإ ے جس سا ستتتحح سصحع ‏ تت 3 سے کک 


َابُٔ غُسْلِ الْمَيْتِ وَتَكَفِیه 


پر سے 


ےس ات یا 


9-عَنْ ام عَطيّة قالَت دَحَلَ عَليَْا رَسُولَ اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلَمَوَتَحْنْتَفْیلٌ ابتتَة قَقَالَ 
ِهْيلنهَ تہ اَرّحَمْتَ او اَكُتَرَيِنْ ذلِكَ ِنْ رات يك بمَاء وَيِذرِوَاجْعَلنَ فی الاِرَة کور از 


نی فَلمَ فرَغتَا اه ای لیا َقَوَه فَقَالَ اَشْحرْنَهَ یه وَفِی رِوَابَة 


یسح ونْرا ئا اَوحَمْت رق وبا میا ھا وَتَوَاع الْرصُزء ھا وٹ تمَقَرن مَِْقا 
پل سیرہ ام علیہ پا یا نکرکی ہیں نی اکمممفطہ ہمارے ہا ںتخریف لاۓ ہم اس وق تآ پک صاججزاو یکو 
شس دی ےگگییں۔آپ نے فرماا: اس جن یا پا یا ال سے ذیادہ مرج پل اود ہبرئی کے چتوں کے ذر ین دبنا اور 
آخر یس کا فور ا بک فور شائ لکرد ینا اور جب تم ال سے فاررغ ہو جا نز جھے تانا جب ہم فار ہوگئی و ہم نے آ پک ایا 
آپ نے اپٹی عجادر ہمارکی طرف بڑھائی اورف مایا اسے اس ٹس پیٹ دد ایک روایت مم ىالفاظ ٹن تم اسے طاقی تعداد یش 
تس دینا۔تقن مب 2 ھی مات ھرتبہ اود دای طرف کے اخضاء ےآ ظا زکرنا اوران میں بھی وضو کے اعطاء ے 
آخا نکر سدہ حم علیہ ٹا یا نکری ہیں' ہم نے ان کے پالو ںکی ین چوٹیاں ہنا دیس اورا نکی پش تک طر فک دیا۔ 
تق لے 
0-َعَن عَاشَة فا اي رَسُول اللہ صَلی الله علیہ وَسَلَمٌ تن فی تل وا بَِمَاَۃِييْضر 
بل جضرت عا نر صدیقہ ٹنیا نکرتی ہیں می اکر ال کو حول'ناىی تمہ کے بنے ہوے تن سفیدنھنی سو 
کپٹروں یکن دیاگیا۔ اس می لکوئ یٹنیس یا امہ شا لیس تھا 
1-َعَن َابرقال قال رَسُولَ اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلَم ادا كَقَنَ اَحَدكُمْ احَاۂ فَلیْحْن كَفتة _ 
رتم80 " اخرجہ البخاری فی صحیحە 135/3 حدیث رقم 1268 مسلم فی صحیحہ 649/2 حدیث رقر 9851-45 و ابو داؤد فی 
ادن 506/8 حدیٹ رتو 3151 والترمنی 321/3 حدیث رتم 996 والٹسانی 35/8 حدیث رتر 1898وابن م:حے 472/18 حدیث 
رتم 1369 مالك نی الوطا 223/1 حدیث رقم من کتاب الجنائز واحمد فی السند 983/6 
ر81 " اخرجه مسلم فی صحیحە 658-2 حدیث رتر 983-49و ابو داؤد فی السنن 505/8 حدیٹ رتم 8184وانترمنی 320/8 
حدیث رتم 9985 و ابن ماجه 473/1 حدیث رتی 18578 والنسائی فی السنن 38/8 حدیث رتم 1895واحمد فی السنں 295/3 


(۸۸۱۷۱3. 


بگری مشدگوۃ شریف (ع) )۲۳۳۲) (اقے) 
ر(رَوَاه مُنْلم ) ۱ 
چلجا حخرت جابر ڈلٹڑڑ انکر تے ہیں نی اکر نلم نے ارشادفر ایا ے: ج بکوڑننل اپنے بھائ یکوکھہ ای ت2 
اعد یا چا عدہ ٹکو لم لیے رو کیا ے۔ 
8-وَعَنْ عَبلله بی عّاس قَالِق رَجُلا کا تع ال صلی الله علیہ وَملم رصن رکز 


ے سط َ‫ وی کے 


وم ما ال رَُول اللہ صَلّى الله علیہ وََلمَاغِْلزه یما یئ وَكفنوه فی َبَيْه وَلاتمَسوٰةُ 
ِطِیْب وَلأَمْحَھْرُوا رَآسَۂ فَانَهيعَكُ َْمَ اََْْمة مُت مق عَليه َسنَد کر عَیِك حَجاب تل تُضعَ 


0 


اوج 


بن عُمَيْرِفِیبَابِ جایع الْمتَاقبِ اِنْ شَاء الله تالیٰ ۔ 

لپ حضرت عبد اوہ جن عباس ٹڈ با نکر تے ہیں اکن نی اکر ملف کے ہمراہ تھا ا کی اوعی نے امت مرادیا 
دو عالت اترام می تھا ا کا انال بہوگیا۔ نی اکر فور نے ارشا دفر مایا ری یس وہ 
اسے دو یکپڑروں می شک دنا اسے خوبونہلگانا اور ا کا س نیل ڈھانیناکیوکہ قاصت ک دن جب اسے زمد کیا جا ےگا تو 
یلیہ پڑھ رب ہوگا ۔(خطی بج یی کے ہیں ئنقریب ہم حضرت مصحب بی نگمیر جا ٹٹٹ ک ےکس کے بادرے میں مج رت 
حباب ڈلٹ کی حد یق لکر بی گے ۔ من قب کے جاب می لآ ت ےگی۔ اکر اللہ نے جاا۔ 


راو وس اک سر یں 
بَابُ الْبُكَاء عَلَی الْمَيْي 
٦ٔ ۰ ۰×٠‏ ۴ 
ٌٌََ۔ 
باب: میت پررون ےه یان 
لنہ -حنْ نس قال َعَلَ مع رسُول اللہ صلی الله علیہ لم علی ابی یف 1020-7 
انرام مد رَسْرْل الہ صلی الله عَلیَِمَلَم بر مِیم قِلۂ رمع نم دَعَكَ علیہ بن يك 
ارام جو بَقسهفَجََل عَِتَا رَسُولِ الله صلی الله عَیه سَلمَ دقن َال لۂ لد الرّخميِ ي 
وْف وت ارول الله لی ا َْف ان رَحْمَةُم ھا باخری ققال ا العَيْنَ تَذمَم وَالْقلْبَ 
یَحْزن وَلانفُوْلَ الا مَايَرُطی رن نَا بفرَاقَكَ تا انْرَِیْملِمَحْرزنْزنَ ۔رمْتقَقْ عَلَیْم 
رتر82 “ اخرجه البخاری فی صحیحە 137/8 حدیث رقم 1261ء مسلم فی صحیحہ 8685/2 حدیث رتم 1206-983 الترمدی فی 
السن 286/3 حدیث رقم 951 والنسائی 39/8حدیث رتو 1908 وابن ماجە 1030/2 حدیث رقر 80848 والدارمی 71/2حدیٹ 
رتر 1852 واحمد فی السند 215/1 


رم883 - اخرجه البخاری فی صحیحه 172/3 حدیث رتم 1308 ور مسلم فی صحیحه 106/84 حدیث رتو 2815-02 و ابو داؤد نی 
اللنن 293/3 حدیث رقر 3126 و ابن ماج 558/1 حدیث رٹم 1589 و احمد فی السنن 194/3 


(۸۸۷۸۷۱۷۱3۱. 


کیک مشوٰۃ شریفے (عغ) (۲۳۳) (5ے) 


یس2 رت الس ون یا نکرتے ہیں ہم لوگ نی اکرممفأ فلا کے جمراہ ابوسیف لوار کے ہاں گن دہ می 
اکم کے صا تزادے ابرائیم لٹ کی دای کا میاں تھا۔ می اکرم لا نے حضرت ابرا لیم لٹ کو پلڑا یس پوسہ دیان 
یں سے اس کے بعد پچ ایک مرحب ہم گن کے ہاں مئے ححخرت ابرائیم اس وقت مرنے کے قریب تے ئی اکر مض 
کی دونو ںآگھوں ےآ نسو جار ہو یئ ۔حخرتعبدالرشن نآ پک خدصت مس عوت کی یا رسول الل نظ کپ 
رورے ہیں۔ بی اکر نظ ے ارشادفرایا: اےاء نعگوف !يوورمھت ہے مھ رآپ نےکوئی اود با تگا اور بچمرارشادفر مایا: 
ہھکھیں روردی ہیں اور و کین ےلین ہم ودی کے یں۔ جس سے مار! پروردگار رای ہے۔ اے ابراقیم !تہاری جرائی 
مس مم نین ہیں۔ 
08-وَعَنْ امَامَة بی رَیدقال ارْسَلث ابْتَة ال صَلّی الله علیہ لم الیه ا اَی فص قَتَ 
ارس ری السّلام وََهُوْ نل َاَحَذ وه تا غظی رَکُلٌعِنۂ بآ ل,تُسَنی فلز وَلَحتَیبْ 
اب تو رَِالَ قرع الی رسُوْلِ الله صَلّی الله علیہ َسَلَم الصَبىوََفَسْه تَكعْع ماس عَینَاه قَقَ 
سَمد یَارَسوْل اللہ ات لَقَالَ هد رَحْمَة جَمَلَھ الله ِیٰ قرب با دہ لم يَرْحَم اللّيِنْ ِبادہ 
الَحْمَاءَ رت علیی 
پل ضرت أسامہ بن زی ٹبیا نکر تے ہیں نی اکرم ا کیا صات زادگ ن ےآ پک خدمت می سے پا مبھیا 
کہ مرا بثافت ہونے والا ہے۔آ پمیر ے ہا لتشریف لائئیں- نی اکرم خفقم نے اسے سلا مگھبجدایا اور یہ پیم دیاکہ یگ 
الشدتعا لی جو اس نے والیں لے لیا وہ ا یکی عکیت ے اور جوعطاکرے ووبھی ا کی عکیت ہے۔ ا لک بارگاہمٹش ہر زکا 
ایک سے شددوقت اس ل میں صبر سےکام لیا جایے اورقا بکی امیدکصنی چایے ۔ ال صاجہزادئ نے پھر پا پیا 
ایم د ‏ يک آپ ضردران کے ہا ںتشریف نا بی رم ظط أمل ھکوڑزے ہو ۓ نظرت سعد بن عبادوڈلپچٹ نضرت 
معاز بن یل ٹل حضرت ای ری نکعب پٹ حطرت زید ین غایت ٹلپ اورنح دنر تحفرات ساقھھ تھے اس ہپ ےکو نی 
اکم اٹل کے غدمت میں لا گیا۔ اس وقت ا کا سانس اکٹ کے1 رپ تھا نی کرم لم کی دونوں آنگھوں ےآنسو جار 
ہو گے حضرت سعد ٹل نے ع کیا یا رسول الخ یرس وجہ سے ہیں۔ نی اکرم ظافڑا نے ارادرایا:ےوەرقت ے۔ 
جضےاللتھالی نے اپنے بندوں کے ولوں ٹس رکھا ہے اور بے شک او تاٹی اپ رتم دلی بندوں پر مکرتا ہے (تقق علی) 
رتر84 “ اخرجه البغاری فی صحیحه 151/3 حدیث رقم 1208, مسلم فی صحیحہ 635/2 حدیث رقم 823-11 و ابو داژد السٹنن 
35 تعدیٹ رتم 3125 والنائی 21/8 حدیث رقو 8 راحمد ئی ائنیں 204/5 
رتر685 - اخرجه البخاری نی صحیحه 135/8 حدیث رکم 1304ء مسلم نی صحیحه 636/2 حدیث رتو 828-12 


یی 


٤ے‎ 


(۸۸۱۴۱5٢. 


جگرل مشطَُوٰۃ شریف (<غ) (۳۳۵) 0بی 
وَسَلَميَعزْدۂ مع بد الرّحْميِ بی عذفِوَمَعد نی ابی وقاص 'وَعَبْد اللٰه بی مَسعُرْد ,ِفَلم فَحَلَ علیہ 
رَجَتۂفِیٰ مَاِیَرَفالَ کذ سی لزا لَرَسُزل الله قیگی التىٗ صَلی الله لہ وَملمقَلَ ری الَزْ 
گا الٍَيٌ صَلی الله عَليْه وَسَلَم نگوا َال اَاتَسمَموْكَ ان الله لَعوبُ بکفع العَْي وََبخژن اق 
َلكنْ یب ِا وَِفَارَالی ِسَانہ َو يَرْحَُموَاِنّ احَيّت لَبعَلَبُ ینگاء آغلہ علیہ رن عم 

ل٦‏ ححفرت عبداوش بن مھ ا نکرتے ہیں حضرت سعد بن عیاد ٹف ار ہو گئ۔ نمی کر ما نکی عیادت 
کر نے ان کے ہا تش ریف لا آپ کے مرا و ححضرت عبد لن ین کوف ٹف حضرت سعد بن الی دقائصس شاو رتحضرت 
عبدالش بن مسحود ٹف تھے ج بآپ ان کے ہا تشریف لاے ‏ آپ نے یں بے ہش کی عاات یل پااتذ در یاف تکیا" 
کیا کت ہو گے ہیں۔ (گھروالوں) نے عو کی نیس !یا رسول الہ ای اکرمظفك, رونے گے جب عاضربن نے می 
ارم کوروتے ہوۓ دیکھات دوجھی درونے گے بی اکر مم نے ارشادغرماا: حور ےکن لو! ہے شک اللہ تی کے 
کے رونے یادل سفمگیں ہو ےکی وجہے ا بل دا ند9 ا ںکی دج ے عذاپ دتا ہے۔ ی اکر سم نے انی 
ا نک رف اشاروفرماا:یا(اا ںکی )وج ےت مکرتاے۔ 

اور بے ککوئی میت ایی ہولی ہےکران کےگھروالوں کے رونے کے ہھراو اس بخراب نال ہور ہا ہوتا ہے۔ 

8 -َعَن عَبِْاللہ بی مَسعُود قمال قال رَسُؤل اللہ صلی ال لہ وَسَلم لیس من مَْ صَرَبَ 

اعُد وَمَقَ ارب وَقطی بِتغری الْجَاولئَة ۔ رٹک عم 

لچ حفرت عبد ابد بین سحود لف یا نکر تے ہیں نی اکر ملالہ نے ارشادفر مایا ے: نیس مال پگ یبان 
پاڑے اور ز ان ابی تیاعر تد پپارکرے ا لکاہمارے ساتم کو تع نہیں ہے۔(تفق علی) 

1-وَعَنْ ابی تَزَْة َال فی لی بی مُوْسیٰ ات امُرَئ ام عبداللہ تَِيْْ برَنَه تماق 
قَقَال اَم تَخْتمی وکا بَُِتهَا ا رَسُوْل اللہ صَلَی الله لہ وَسَلَمٌ قال آتا تٍَیٗ یمن ۶ 
وَحَرّق رمق عَلي لف بننیی 

پل حضرت ابو رد ڈیا نکرتے ہیں جرت ایی کہ بے ہنی طارک ہیا کی ابی عبداللہ یں اور 
دونےگی۔ جب ایس افقہ ہوا وہ بد ےکی ہی میس ہے۔ راوگ یا نکرتے ہیں رت ابسویٰ اعد یٹ یا نکیا 
کرت جھ جیٹس سرمنڈدانے چلاے پالاگرریان) چا دے۔ ‏ ا سے بی ہوں۔(متفق علۂ ان مرک ہی۔)٠‏ 
رقد86 - اخرجہ البخاری فی صحیحہه 188/8 حدیث رقر 1298 مسلم نی صحیحہ 88/1 حدیث رم 108-165 والترمنی فی 
ان 324/3 حدیث رقم 999 والنسائی 20/8 حدیث رقم 12852 وابن ماجە 584/1 حدیث رقیر 1588 واحید نی السند 832/1 
رتم 1ا - اخرجه البخاری فی صحیحہە 105/3 حدیث رقر 1296 ر مسلم فی صحیحہ 100/1 حدیث رقم 104-167 والنسانی ٹر 
ادن 280/8 حدیث رتر 1853ء ابن ماج 585/1 حدیٹ رتی 1586 


۴ٔ و8٤‎ 


جبآرں مشمکوۃ شریفے_ (7م) (۲۳۷) (اقاب) 
0-وَعَن ابی اك ارت قال ال رَسزل اللِٰ صلی الله علْه وَسَلم ارم فی اتی من آتر 
الْعَامِّة وَلاْرْکزتَهنَالَْحْرفِی الا ساب وَالطَمنْ فی الا ساب وَلاسِْْفًاء باخُزم رَالعۂُ 
وَقَالَ السَایِعَةودا لم تب قب مَْيهَاتْقَمّيَْمَ ايعَة َعَليْهَا رما ِن تَطرَانٌِدِرْحٌمِنْ عزبِ۔ 
ررَوَه مُنْلم . 
چوچازز ہحضرت ابو ما لیک اشعری با نکر تے ہیں نی اکر و نے ارشادفر مایا ہے: میبری امت مل چارمحاطلات 
زان جا لیت ےتعلق رکھت ہیں۔ لوگ انجیس تچھوڑت ےنیس ہیں نب پت رکرناٴ دوسرے کے نب پر فنکرنا.ستارو ںکی 
بے پا شک امیر رگنا اورٹوج ےگرنا نی درم۰ کے بجی ارشادفر مایا ے اگرفو کر نے وا یکوئی عورت مرےۓ ہے پل 
یی سکرکی فو جب قامت کے دن اسے اٹھایا جا ۓگا۔ ال وت ال کے مم تارکو لک تی ہو ںگی اورغارل دالی چادر 
دی ال حد ی ٹکواماممسلم نیٹ نے روای کیا ے- 
9-وَعَنْ انس قال مَوَالَييٌ صَلّی الله علیہ رَسَلمَباْرَ کی عِنْ مر َال اَی الله وَاضِْرِتٔ 
ال يك عَيىقَكَ َمتصبْ می وَکم َعْرفة فََلَ با ٍى صلی الله علیہ وَسَلمََاتث باب 
الاولی رمق لیم 
پاچ ححضرت الس ڈوبیا نکرتے ہیں نی رف ایک خاقژن کے پاس سےگز رے جو ایک ق کے پا یھی رو 
اتی ی اک رم مل نے ارشادفر مایا الل سے ڈرو اورصبر سےکام لاس نمانن نے عوت کی آپ بے میرے عال پر بچھوڑ 
دی ۔کیونک ہآ پکو می ری طر کی مصیبت لات نیس ہہوئی ہے۔ دہ ا تن می اکر مل کی پیا نی ںی بعد مس اسے ایا 
اہ مہ الد کے بی کے۔ وەغالون 7 ارم کے ورواڑے پآئی۔واں اےکوئی ور بان نظ رنیی ںآیا ال مالون نے 
رش لک یآ پک انی تھی نی اک ماف نے فر مایا :صبرصرے کےآ از جس ہوتا ہے۔ 
0-وَعَنْ آبیْ مُرَیْرَة ال قالَ رَسُول اللہ صلی الله َليه وَسَلَم لاَمُزْٹ ِمسلم قَللة ین اوک 
رتر88 - اخرجہ مسلم ٹی صحیحہ 684/2 حدیث رقم 838-29 واحید فی السند 342/85 
رتم89 “ اخرجه البخاری فی صحیحە 188/3 حدیث رقو 1988 و مسلم فی صحیحہ 687/2 حدیث رقم 820-18 و ابو داؤد فی 
السنن 891/83 حدیث رقر 8ء السائی ,8 حدیث رتم 1869والترمنی 813/3 حدیث رتمر 987 و ابن ماجہ 509/1 حدیث 
رتمر 1596ء احمد ٹی السنں 130/3 
رقم 830 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 581/11 حدیٹ رتم 8656, مسلم نی صحیحہ 2028/8 حدیۓ رتر 2682-150ر العرمذی 
فی النن 3578/8 حدیٹ رتو 1060 والنسائی 25/8 حدیث رقیر 1878 و ابن ماجے 512/18 حدیث رقم 1608 و مالك فی الؤطا 
21 حدیث رقم 38من کتاب الجنائز واحمد فی السند 239/2 


(۸٥۱۴۱٥. 


جگرک مشطگوۃ شریفف (2) ۲ پت 
چپ حخرت الد ہریرہ ڈلٹنا با نکھرتے ہیں بی اکر مم نے ارشادفمیا: جن س بھی صلران نے یی وت ہو 
جانیں۔ دوصرف تم پود یکرنے کے ل ‏ جہنم میس انل ہوگا۔ 

0 -نة فان فان رز الله صلی لعل وَسَلم یودن الضار الزٹ لاخدی خُر 
قََهمَِ الْوَّلد َتحْميبة لا مَعَلي الجَنَة َقالتِ قْرَأَةبَنهنَاَواکتان مَارَسُزل الله قَالَ او انان رَراۂ 
مُسْلمٌوَفیْ روَایةِلَهْمَا تَلنة لم َْلمُوا الَنْت ۔ 

و ایا کے جوانے سے بردروای بھی منقول ےک نی اکرم مہ نے ارشادفر مایا تم خوا تن جن سے کی 
کےکبھی ین ہےافدت ہو جا یں اوددہ ان پر اب امیدر ر ےن وہ جنت یس داقل ہ کی ان خوا تین میں ے ایک نی کی 
اگروو ہوں پا رسول ارل ا سی اکر و نے ارشادفر مایا: اگر دو ہوں (نذ گی می اجر لے گ )۔ اس حید بی کو ایام 
سکم نے روای تکیا سے ۔اور ان دونوں جراے' ایک ردایت مل ب الفاظا بیں: جن ای ہے (فوت ہوۓ ) ہیں 


جھ با نہ ہوۓ ہوں۔ 
2-وَنه گال قال رَسُوُْ الہ صلی الله علیہ وَسَلمقانَ الله تی از نی جرَاء' را 


بَصْثُ صَیِيَه بِنْ ال الڈیا تم اخْتَبا ال الْعَنَة روَوَةُالْعارِثٌ) 
جال یس کے جوانے سے بیردایت منقول ہے می امک نے ارشادفای ہے :ال تال خرا نا ے: میرے ہاں 
مرے ایس موین بنرےکی ڑا نے کے علاوہ اورکوئی نیں ے۔ جب ٹل دیا ےعلق رک والی ایل کون پر 


(اولاہ کوچ شکرلوں او مرو اس پا بکی امیدر کے ( نو ا کی جزاجنت کے علاوواورکوئی یں سے ) ال حد ی ٹا 
امام بخمارکی نے روای تکیا ے۔ 
دھ2 
ص8ض ۶ سر صس 28د 
باب زیارة القبو 
کت رہ اہ ئیے۔ ر 
قروںی زیار تکرنا 
5 تک می مرو ول را کو6 کو رھوے رگ مروف بے بی بے را فقو یں 
8-غن بریدة قال قال رَسَوْل الله صَلی الله عَلَيه وَسَلم نَهَیََْكُمْ عَن زیَارَۃ القبُوْر فَرَوْرْزْقَ 
رقم1 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 288/8 حدیث رقم 1381 و مسلم نی صحیحہ 2028/8 حدیث رتم 2682-151 والٹرمذی 
فی السنن 373/3 حدیث رتر 1059 والنسائی 25/8حدیث رقم 1878 و ابن ماجە 512/1 حدیٹ رقم 1608 و مالك نی المؤطا 
21 حدیث رقم 39 من کتاب الجنائز واحمد فی السند 510/2 
رتر82 اخرجه البخاری فی صحیحہ 251/11 حدیث رقم 8822رانسائی 23/8 حدیٹ رقم 1871 احمد فی السنں 417/2 


رتم83 - اخرجه مسلم ٹی صحیحہ272/2 حدیٹ رقم 9877-106 راخرجە ابو داؤد فی السٹن 98/8 حدیث رقی 8698ء النسانی فو 
لسن 89/4 حدیث رتر 2032 واحمد فی السند145/1 


(۸۸۷۸۱۷٥۱. 


گیل مشطگٔوۃ شریف (<ع) (۲۳۸) (50ب) 
فی الْاسَقيَة كُلھَا وَلاَتَشْرَيْرَامُسْکرا رروؤئنیی 
جلہ پل نخرت بر یرہ ٹڈ ے روابہت ےآ پ نظ نے فرمایانٹش نہیں قبرو ںکی زیار تکرنے سے کیا تھا 
اب تم ا نکی زیار تکیاکرد اور ٹل نت ہیں مین دن سے زیاد ہق بانی کاگوشت سنیبا لک رکنے سے نکیا تھا اب تم جن 
عر ےکک مناس بککھوا سے سیل کر رکھومیں نت ہیں متکنزے کے علادہ دوسرے بتول میس خی تارکرنے ےش کیا تھا 
اب تم اےھام رنتوں میس پی (مشنی ارک ) کت ہو الہش ہآور چہ نہ پیا۔ الس حدی ٹکوامامسلم نے روای تکیا ے۔ 
0-وَعَنْ اَی مُرَیََة قَال زار اتی صَلَی الله علیہ وَسَلمَقَبر یہ قبُکی وَانکی مِنْ عَرله َقال 
اسْمَأَنت رَیَى فی ن اَم ھا قََم زی وَاسْتَادَلّه فی ان ا رَقبْرقا اذ لی فُرُْرُو اتور 
َانهَانْذَكْر الْمَرْت رنیم 
یپ حضرت ابو ہریرہ پٹ یا نکر تے ہیں بی اکر فلا نے اپنی دالد ہکا قب رکا زار تک آپ دونے گ ھآپ 
نے ای ےآ پاس موجودلوگو ںکوکھی ژلا دا آپ نے فرمایا: یس نے اپنے بروردگار ے اجاذت ماگ یہی ان کے لے 
دا مففر کرول ال نے بے ااز ت نیس دکی پگ ریس نے اس سے اسجازت ماگ کہ ال نک تی کی ذ با تکرلوں ت 
بے ا از تہ لگ تم قبرو ںکی زیار تکیاکر دکیوکہ مو تکی یاددلاقی یں :اس حدی ثکوایام سلم نے رواب تکیا ہے 
08-وَعَنْ بركة ال گان رَسَزل الو صلی الله لہ وَسلمْلَُهُمِذَا عََجُوا لی القابر 
0+ 2-- >7 وب +ب, + +++ مم 
وَلكُم الْعَافَِةً ررَرَاهُمْْلم 
پاپ حضرت پریدہ ڈیا نکر تے ہیں نی اکرع مل لوک ںکو یلیم دہج تھے جب قبرستان سا بددعاو۔ 
”تم برسلام ہوا ے ا اضق کے مومنوں اورمسلراٹوں !گر اولرتھا لی نے چا ہمبھی تم ےآ میس کے ہم ارتا سے 
اپ لئے اورتہارے لے معافیتکا سوا لکر تے ہیں ء اس حد ی ٹکواماماسلم نے روای تکیا ہے۔ 


0ی ص >> و وف 1+ 9 09+[.ے مم نےنسےےسے یچچ 
رقر98 - اخرجہ مسلم فی صحیحہ 871/2 حدیث رقم 976-108 و ابو داؤد فی ادن 5857/3 حدیث رتر 8284 والسائی 980/8 
حدیث تر 2038 وابن ماجه 501/1 حدیث رتر 1۱1572 احمد فی السند 4481/2 ۶ 

رٹوم085 - اخرجه مسلم فی صحیحه 271/2 حدیث رتر 857-104 ر ابن ماجه فی ادن 894/1 دیٹ رتم 1547راحمد لی السند 
2 : 


(۸٥۱۴۱3. 


شب ڈر رکا یان 


6-۔ -حنْ عَايقَةفائٹ فان زشزل لئ لعل لم مز ٹر ین نین فملر 
ار 2 مِنْ رََضَانَ رََۂ الُعَرِیٰ 

پچ سنیدہ عاکتہصدیقہ ٹا فرمانی ہیں سول الخ نے فربایا: شب قد رکو رمضان کےآخریی مشر ےکی طاق 
راقول می تل کرد۔ اس حدی ثکوالام بفاری ٹُھٹانے روا کیا ے۔ 

(و-۔ -وَعَن اي حُمَرَقَالَ اذ مان اسشعاب الَيْ َلی الله علیہ وَسَلَماُُزالِنة القدرِ فی 
تارف اك 3ز ار فَقال رَسُْل الله صلی الله عََيه وَسَلمَ آری رُزْيَكُمْ قد نَوَاطََت فی السْع 
اوَاخرِفَمَنْ کان مَُکَرِنْا ُلَيَرَقا فِی الع الواجر مكَق عقّیم 

لوپ رت این گ رٹنا یا نکرتے ہیں نی اکرم ماك ک ےب اسحا بکوخواب میس شب ققد رآ خریی شر ےکی 
مات راقو می (س ےکوئی ایک ) دکھائ یک نی اکرمطك نے ارشادفر مایا یش دک را ہو کہ خری مات وں کے 
پارے میں تمہارے خوابوں می انفاقی ےت بر نخس انس دا تکوعلا لکرنا چاہتا ہو وہ اسےآخریی سمات راتس میس حلاش 
۱ کرے۔(ختقق علی) 

8 -وَعَن ابی بَا آنّ اَی صلی الله عَليه رَسَنَمقَالَ الَسُوْهَا فی الْعَضْر الَوَاججرِ من رَمَصَانَ 
بلة افذر فی َيعَةِتقی فی مَابَةِتاٹی فی حَاسَوتلی رووۂ ندرک 

پچ حرت این عباس ڈلنا بی اکرم مك کا یف ما نأف‌ لک تے ہیں رمضان کے ؟ خر یمشرے میں أ سے لن شب 
قد وا کرو جب نو دن رہ چیہ جب سات دان رہ ای اود جب پان دن دہ ایل ۔ ال عد ی ٹکو امام بمارکی می 
نے دوای تھا ے۔ 
رتر86 اخرجه البخاری فی صحیحہ 259/8 حدیث رقم 2017 و مسلم فی صحیحہ 828/2 حدیٹ رتم 1169-219 و ابو داؤد فی 
السنن 111/2 حدیث رتو 18885 والترمذی 158/3 حدیث رقم 782ومائك فی الؤطا 818/1 حدیث رم 10من کتاب الاعتکاف' 
واحمد ٹي السند 50/6 
رتر81 > اخرجہ البخاری فی صحیحه 258/8 حدیث رقم 2015 و مسلم فی صحیحه 822/2 حدیٹ رقر 1165-28 ومالك فی 
البوطا 8211 حدیث رقو 08 من کتاب الاعتکاف واحمد فی السند 11/2, 
رتر98 " اخرجه البخاری نی صحیحہ 280/8 حدیث رقم 2021 و ابو دا ژد فی السنن 110/2 حدیث رکو 1383 والترمذی160/3 
حدیث رقم 98 والدارمی44/2 حدیث رقم 1781 ر مالك فی البؤطا 320/1 حدیث رقر 18من کتاب الاعتکاف 


(۸۷۸۱۷٥۱. 


جرد مشحگوۃ شریقے (7م) (۲۳۱) 0ب) 

9-وَعَن اي سَعیْ الْحْفرِق امو اللہ سَلی الله عَآ وَملَم اشتکت العشرألول من 
سا تم افنگت الْعَنْر ازم فی فوئر کے لثم الع رَأَسَۂ َال ای اکٹ الْعمْرَ ول 
الس صْْہ اللَيْلَهَءُ اکٹ لن ازس ا یت قََْ لها فی الشْرٍ لاجر قمنْ کان 
اغنكف مَمیٔ فَلیَعْتکف الَسْرَلوَاجِر ققَذ اأرِیٔث هلذہ اللبلة تم انِيَھَا وَقذ رَایۃ تی سد فی مَا ءٍ 
وط من صَبِیْحَيھَ فَالْتَيسُوھَا فی الَْضْرٍ ااَوَاجرِ وَالتَمسُوَمَا فی کل نگل فَمطَرتِ السَمَا ءَيِكَ ِلّكَ 
لاجد علی عرنخِ کت الْمَحدقبصْرَث عَيَایَرَُول الله حَلی ال عَليَْدوَملم 
وَعَلٰی حَيْهَیه ار الم ء وَاليْنِ مِنْ صَبِيْحَة إمخدی وَعِضْرِیْنَ لتق علیم فی الع اط ِمْسلی لی قوْلِ 
ققیل لی ھا فی اضر ارز التاقی لِلْکَارِیِ وی ِواتة عَبداللِٰ بی یس قَالَ لِلةتَلاثِ رَ عِشْرِينَ 

ررَوَاهُمسْلم 

چلوسا و حضرت ابوسعید خدری ٹبیا نکر تے ہیں نی اکرم نے رعضان کے پیل ہکشرے میس اعتکحا فکیا تھا بجر 
ا نے مس اعتکا فکیا بچگرآپ نے انا صردہاں سے الا ادرغر مایا یٹس نے اس را تک 
علاش کہ نے کے لیے پیلہمشرے می اع تا فکیا اھر درسیالی شرے شل اعتکا فکیا چھرمیرے پاس (فرش ) آیا اور بے 
تا کہ بل( شب قرر) آخریمشرے میں ہوگی نذ مم رجش نے میرے ساتحد اکا فکرنا ہود آ خر یمشرے مس اعکاف 

تر ےکیوکاہ شت بی رات دکھہائ یگ یی لیان پھر یہ یج بھلا د گنی ما ہم یہ یھ انی ط رح اد ےکمہ یش اس کے بعد وا یم 

یس پاٹی اویشی میس حجد وک رر ہوں تو تم ا ےآ فرکیمشرے میں لاٹ شکرواور ہرطاقی رات میں لا کرو 

واوکی ما نکرتے میں ای رات بارش نازل ہوک میرک جچمتتقن تکی طر تھی وہ لی گی حس نے اپ دو ںآگھوں سے 
خی اکرم سلایلم کو و یھا کہ اس یسوی مع می ںآ پک مبارک انی بہ پالی و گی می کا نشان موجودتھا۔ ابتائی کو امام 
سسلم یلان روای کیا سے اق حصرامام ناریا کرد و ححضر تع داش ین ای کی روایت ٹل ہے فسوی رات ہے 


0حَمَن زنس غَيْضٍ مال سَالۓ ابی بن کغب ققلث ان 1 ا مَسْمُرهَِكُولَ من لقُم 
الُّعَوْل بْصٍبْ لَْلَة الْقَذ فَقَالَ رَحمَه الله اَرَاد ان بل الَاسُ ما اله قد عَِلم الَهّا فِیْ رَمَضَانَ وَاَقَا فی 
الْعَضر ارز اهَا لبلَه سَْع وَعْرین نم علت لا تی الله سم خر َقلٌُّ با مَيْءِ 
َقولَ ذلِكَ یا آتا مور قال بالعَلامَة آبالایۃ ال ام خََرَنَا رَسُوْل الله صّلی الله عَلَيْهِ رَسَلَم اه تَظَلَمُ 


رتمر 89 - اخرجہ البغاری فی صمحیحہ256/4 حدیٹ رت 2016 و مسلم فی صحیحه 824/2 حدیث رتر 1167-218 ابو داؤد فی 


ادن 109/2 حدیث رتم 18382 ومالك فی الوٴطا 319/1 حدیث رتم 8من کتاب الاعتکاف 


رقم 100 - اخرجہه مسلم ٹی صحیحہ 828/2 


(۸۸۱۷۱3. 


گیل مشمگوۃ شویؤ (۶مغ) )۲٢٢(‏ (اب) 
ريد لا شُعَاعَ لھا رروڈئنیں 

چلوپلہ حطرت زرین میس از ڈیا نکرتے ہیں مس نے حضرت الپی ی نکحب شف سے سوا اہین نے کہا آپ کے 
بھائی ضرت این مسعود نیف ماتے ہیں جو ساراسال (دات کے وقت ) فو ال و۲1 مرتارے ووشب روپ سک ےت 
قرت اپی م نکحب ٹل نے جواب دیا: اللہ تھا لی ان بہ ‏ مکرے ان کا مقصد ہہ ہوگا کہ لوک (ضرف ای منص ران 
پ انی نہک یل ورنہ ووگی بات جاتنے کہ رات رمضان می ہول سے اود ےآ خرکی مشرے میں ہو ے اواب 
ستائیسو یس رات ہے پھرانہوں نکی اتشاء کے اف ینھم اٹھ کہ کہ اک دہ (ششنی شب ق رر )ت یسوی رات ہوٹی ے۔ 

(زرین پیش ککتے ہیں ) یس ن کہا اے اہوالمیز ر! آپکٴس بیاد د پ4 سیکہبہ مت مہیں؟ انہوں نے جواب دیا: ا کی 
علاصت (راو یکو شک ہے شاید سے لفظ ہے ) ال٢‏ الیک دج سے جس کے بارے میں بی رم و نے یں بتایا تک 
جب دہ (مڑنی سورع) اس دن طو رع ہوح ہے نے ا لکی شعاع (یجش شدت )نہیں ہولی۔ اس حر ی کو ام دملم نی اۓ 


روا تگھاے۔ 
01_َعَنْ عَاقَةقَالَث گا رَسُْل اللہ صَلّی الله علیہ وَمَلميَجتھد فی العَْر اور ار مَالا 
يَجَْھد فی عَيْرہ رززۂ تی 


٭٭٭ سیرہ عائقہ بنا بیا نکر ی ہیں : ار مان )7ذ رے می چتے تہ کے سان عب دت 
کرتے در ےکی دقت می اتا جم فی سکرتے جے ۔ ال عد بی کواام سلم نے روای ٹکیا ے۔ 
0 - ره فائٹ کان زشزل الہ ضلی لعل مت مل نر میڈ خی تار 
اَْقظ اَمْلَه رمق علی 
٭٭ انی سے روار تبھیمنقو ( ل ہے ئی ارم اہ لن کا یصکمول تھاکہ جب (رمفا ن کا آ خری ) خشرہآجاج ن آپ 
کرت باندھ مل اورپ دا بج رعباد تکرتے اوراپےگھروالو ںی بیدادکر تے .شقن علي ) 


نم101 " اخرجہ مسلم لی صحیحہ 88/2 حدیٹ رتر 1175/8 ابن ماجه فی الین 869/1 حدیٹث رتم 1707 زاحیں لی السدد 
08" 

رتم102 “ اخرجہ البھاری ٹی صحیحہ 209/8 حدیٹ رتم 20248 اورمسلم ٹی صحیحه 882/2 حدیث رٹم 1178-7رالنسائی لی 
السن 217/3 حدیث رٹم 1038ء ابن ماجه 882/1 حدیث رقم 1788واحمد نی السند 41/6 


۴ًٔ "٤ 


کِتَابُ فَضَائلِ القرّان 
رن کے فضائل 


38 -عَنْ نْمَان قالَ قالَ رَسُول الله صلی الله علیہ وَسلم عَيركُم من لمران وَعَلَمَ 
ررَرَاۂ الْعَرِیُ 
جاور ححضرت عنان لف نسی اکر مو سے روای تک تے ہیں آ پ ضف نے فر مایا تم یں سے ہب سے ہتس دہ 
ہے جو رآ نکاعلم حص لکرے اوراا کیم دے۔(بقاری ) 
04-وَعَنْ غَفیَة بی ایر قال عَرَ رَسُول الله صلی الله لہ وَملمرَنَحْ فی العُفَةفقالَ 
يك بب ا َعْدوَکُلَزم لی بای اَرالَْقِق قبَاِیبنَاقَ گوْما وی فی عَْرِالم ولا فُظع جم 
قَشُْسَ بَا رَسوْل الہ کل تب ذِكَ قالَ آفا یَمْڈوااَحدکم لی الم جو لم از برا امن مِنْ 
تاب لله عَْرْلَه ِنْ تَاقتْن وقلاٹ عَيْرْلَه ِن تلثِ وَرَعٌ عَْر لن ازع ون آغقاد ھن مِنَ الایل 
ررَوَمُمْلي 
یچ ححطرت عقبہ ین عامر ڈلفبیا نکر تے ہیں نی اکر ممفذم تش ریف لائۓ ہم اس وقت صفہ یش موجود تےآپ 
ےْ ددیاف تام :2 سےکو نخس یہ پین ھکر ےگا کہ وہ روزا ”یلان“ یا ”عق چاے اور دپالں ے دوموٹی جازی 
انا ں یگای زیادل کے بی لے؟ ہے مم نے عمخ کی یا رسول اللد! ھم سب الکو پہندکر کی ہے۔ ھی اکم ظاف لو نے 
ارشادف مایق بر ینس کامسود اکر ادل تھا یک یکنا بک ددآیا تک ینیم دینیادوآیات پڑھنا ا ننش کے لج دوانٹیوں 
سے زیادہ بہتر ہے اور تین (آیات پڑھنا) خمن (اونٹیاں لے سے ) مبتر ہے اور چار (آیات پڑہنا) اس کے لے چار 
(ارظیاں لے سے ) مبتر سے اود ای ساب سے( آمات بڑہنا) اویف( لے ) سے( مہم ے۔ ( تی لم 
رتمر103 - اخرجہ البخاری فی صحیحے 79/8 حدیث رقم 803و ابو داؤد فی السٹن 387/2 حدیث رٹم 1852 والترمذنی 161/56 
حدیث رٹم 28089 رابن ماجه 1حدیٹ رتم 11والدارمی 520/2 حدیث رقر 3387 واحمد فی السند 57/1 
رقر1904 - اخرجہ مسلم فی صحیحہ 552/18 حدیٹ رتر 808-281 ابو داؤد فی ادن 119/2 حدیث رتر 1456 


۴ ٤ 


جرگ مشعوۃ شریف (۶غ) (۳۴) رصی 
5 ون لی هُرَْرَة رَسٍی اللَهُعنَه ال قال رَسُول اللہ صَلی الله علیہ وَسَلم اجب اَعَدکُمْ َِ 
رَجمع لی آضضہ ان بٌحجة ای فک لات یعقام عَانِقلَ تم اق اِابِ تفر هن اَعدکُم ین 
کر کوو گر ورای 15 َ‫ 0 
صَلوتہ خَیر لَه مِنْ تَليْ خلفاتٍ عظام مان رَوَۂُمْلم 
چلوج رت ابو ہریرہ ٹف نی رنہ سے روا یہ تکر تے یں آ پ نک نے فرمایا :کیا تم مل ہ ےکوی ایک 7 
پپندکر ےگ اکہ جب دہ ا وک جائے ذدہاں تن موی جازبی حا مہاہننیاں ہا ہم نے عپت کی گی ہاں !نمی اکر مقر نے 
فربا اس یٹ کا نماز مل جح نآیات پڑھ نال کے لے تن موٹی جا زی عالرانٹیوں کے لے ) سے بہترے۔ ( لم" 
6 وَعَنْ عَآئَِشَة قَالَتُ قَال رَمْزْلْ الله صَلی اللَهُ عَلَيه وَسَلمَ المَاهر بالْمران مع السَفْرَةِ الکرام 
اليَْرَة وَالذِیٰ یقرا الْقرَانَ ویتتغتع فِيه وَهُو عَليهِ شَاق لَه آجُران رق علیہ 
چزجل سیرہ ما کت صریتہ ٹڑڑتا یا اکم سے رای تکرتی ہیں آ پل نے فر مایق رآن کا ماہر(نامہائحال) 
گن دانے“عزز تیک(فرشتوں )کے ہمراہ ہوگا اور جوٹ قرآن پڑھت ہو اکنا ہواوراسے اس بارے می مکل بآ 
ہوا ںکودوگنا اججھ ےگا (تفق بک ) 
کو ا ا یا کی وا کو کے ا او کی ا یا کی کی اہ ما قرف رو ا 
17 - ون ان غَمَرَقَال قال رَسُوْلَ الله صلی الله علیہ وَسَلَم لآحَسَة الا لی الَِْ رَجْلاتاۂ 
و و جم ا اف کی کو ری بعر جو سد رنگریے عیر اس وب و و کے 
الله ر١‏ فوقوم ہا ايل وَاَاءَ هر رَرَحْل ۱ه الله مَال٦كوَيهقين‏ اَۃ الیل ران الا 
رمُتفَقْ عَلَی 
چلوچل حفرت این عم رب نی اکر مم سے دوای تک تے میں آ پ فا نے فرمایازددطرئع کے دمیوں پر رش ککیا 
جا سا ہے ایک دن بے ارتا نے قرآن ( کا لم عطاکیاہواو دو دن رات ای کے ساتھ مروف رہے اور وومرادہ 
مھ جے ال تھی نے مال عطاکیا ہوادروہ دن رات ان ٹل سے خر کرت ر ہے۔(شخق مل ) ۶ 
و کا پت یں کی مج ا وا و ھا ہے و مو کال دا و 3 
08-۔وعن اہی موسی الاشْعَری قال قال رَسُول الله صَلی الله عَلَيْه وَسَلَمْ مَعَلُ المُوْمن الَذِیْ 
رت 105 < اخرجھ مسلم فی صحیحہ 552/1 حدیث رتو 802-250 وابن ماجه فی السنن 1248/2 حدیث رتم 382 والدارمی 
2 حدیث رتر 3314 واحمد فی السند 397/2 
رقم106 “ اخرجە البخاری فی صحیحه حدیث رقم 49831 مسلم ٹی صحیحہه 849/71 حدیٹ رق 4ء اہو داؤد فی السنن 
2 حدیث رتم 1854 والتر منی 115/5 حدیث رقر2908ر ابن ماجە 1282/2 حدیٹ رقم 8779واندارمی 583/2 حدیٹ رقی 
8 راحمد فی الس 48/6 
رتر101 * اخرجہ البخاری ٹی صحیحہ 13/9 حدیث رقم 5028ر مسلم نی صحیحہ 558/1حدیٹ رتر 8185-268 
رقم8اللا ۔اخرجه البخاری ٹی صحیحہ 555/8 حدیث رقر 5827 ر مسلم فی صحیحہ 589/1 حدیٹ رقم 97-283و ابو داژدنی 
السنن 166/5 حدیٹ رتمر 4829 و اخرجه الترمنی 138/85 حدیٹ رتم 28685رالسائی 1284/8 حدیٹ رقم 85028ر ابن ماجە 
71 حدیث رقم 218والدارمی 535/2 حدیٹ رقم 8388 واحمد فی السند 387/8 


(۸۸۷۸۷۱۴۱٥۱. 


(۲۳۳) 0ب) 


ھتخ٤ےوہ‎ 


تَقْرَ فرح تل نکد ریس کت زعنلق کب زطل از لیک ڑا شر مکل العَمرَة 
لاریٔع لها وَحَمْمُیا عوْومَل الشتافق الّیلَايقرا القر١نَ‏ کُمَعلٍ الْعَنظلَْ لس لَهَارِیٔغ وَطَتْممَ نر 
مل الْمتَافق اَی بَقرَ قرْان مارحا رِیحُهَا طَيَبٌ وَکممهَ مر عتم وفی رِرَاَوالمزيِنْ 
لی یر قرْاَ َیَعْمَلُ یہ کال نْرَكةَوَلْموِنْ ای برا ْفرانَوَعملُ یه ار 

پوپ حضرت ابومویٰ سی اکر مل سے روا کر تے ہیں آ پ لم نے فر مایا ذجوم ون ق رآن پڑھتا ہوا سکی 
ال نا شیاثی کی طرح سے جن سک خوضبکھی اتی ہوٹی سے اور اس کا ذ اك بھی اچھا ہوتا سے اور جوموین ق رآآن شہ بت ہو ود 
تھجورکی طرخ ہو سے جن سکی خوضبوو نہیں ہوتی مین ذ اق میٹھا ہوتا ہے اور جومنافھ ق ران نہ پڑہتا ہوا ںکی مثال اندرائی 
کی طرع ہوٹی ےج سک خوشبوگھ نیس ہہوئی اور ذا جج یکڑ وا ہوتا ے اور جو منافی ق ران پڑہتا ہو ال لکی مال ر با نکی 
مافندبوثی سے سکی خوشبداکھی ہہولی ےلکن ذاکہکڑوا ہوتا ہے۔( تق علی) 

اور ایک روایت یل ( ہے الفاظ ہیں ) جوم وین ق رآن پڑہتا ہواوراس پر لکرت ہوا لکی ال نا شپائی کی رح ے اور 
جوم ون قرآن نہ پڑہت ہوشان اس پگ لکرنا ہوا کی عثا لجورکی طرح ہے۔ 

9-وَعَنْ غَمَر بی الْعَابِ قال قالَ رَسُول اللہ صَلی الله علیہ وَمَلَم و الهَيَرقَعبِهل 
الْكتَاب اَقوَاما وضع یه احَرِْنَ رزوَۂ سی 

لچ حضرت عم جن خطاب لف بی اکر مم سے روای تک تے ہیں آ پ لم نے فرمایا: بے شیک اد تا لی ال 
کا ب کے ذر لیے پچولوگو ںکوس جلندکی عطا کر ےکا اور وکو ال کی وجہ سے بیس تکر د ےگا تی 

10-وَعَنْ ابی مَمِیْدِ الْحُذوقؾ او أَیْة نَم خُضَيرٍقال بَيمَ مُوبَقراِ نال سوْرَةالكر 


فرش مَز بر ِنعۂة مات ارس فَسَكت قَسَكنَٹ ققراَفَعالٹ فمگت فَحَکتب مرا 
جات الْفَرَس فَانْصَرّت وگائ ا یی قرياَهَ فا مق ا تيِيّة وَما َعرۂ رَقع را لی 
سی ہشیت سب چھوں ہہت و۶ 


مر ےو 


ا ابْیَ حطَیْرإِفرَأ2 ان عُضَيْرَِالَ َاَمْتَفْكُ : قب رس الله ا تََيَخییٰ گا ھا فَرِياََْر 
لیم وَرَقَمث رَاأیسیٰ ای الممَاء قَيٰڈا مل القُلّهِِيْهَ نَا المَصَبیٔج کی ا 
وَتَذرِیٰ مَا٥2‏ نال ری لاگ ونٹ ِشزبك ول فرأک سیت ک بَْرَالَاس ِليْهَ لا 


رتم109 “ اخرجے مسلم لی صحیحہ 5859/1 حدیث رتم 817:270 ابن ماج79/1 حدیٹ رم 218 والدارمی 30/2احدیٹ رپس 
۷ن 


رتر 110 - اخرجہ البخاری لی صحیحہ 68/0 حدیث رتم 5018 ر مسلم لی صحیحءہ 848/1 حیث رم 198-282 


۴ و٤‎ 


تتواری مِنهُمْ 

مت لہ وَالط ار وَفی مُللم عَرَجٹ فی الْحَوبَدَلَ فَحَرحث علی صََِة لمتكلم 

چلپپلہ حطضرت ااوسعید خدری اف بیا نکر تے ہیں رت سید جن تب انف نے تتایا ایک مرتبہ دہ رات کے وققت 
سور ق کی حلاد تکرر سے تھ ا نکاگھوڑا ان کے پاس بندھا ہوا تھا ایام ککھوڑے نے اچچھنا رو ع۶ ردب وو امش ہو 
ےت گھوڑا بھی ر ککیا بچھر ڑھنا شرو کیا کھوڑا چو راپلنے لگا دہ او ہو تذ وو یکھ ی.. انبوں نے پچھر یڑ ہنا 
رو کیا ت وہ پھر ا ھن اکا نہوں نے پڑ ہنا شق کیا کیونکہ ا نک بیٹا گی کھوڑے کے قریب موجودتھ ایس بی اندلیشہ ہو اک وہ 
کھوڑا اے نقصان نہ کیا دے۔ یکو ےکر نے کے بعدانہوں نے ؟ سا نکی طرف سا ایا ایک سا مھا ن نظ رآ ننس 
یش برا سےموجود تھے_ 

الگ دنک انبوں نے اس بات کا تذکرہ می اکم لم سےکیا تذ آپ نے فرمایا: اے اب تی میں بت رہنا 


0 


جاپے تھا اے ا ن تی رسکی پڑتے رہنا اہن تھا نہوں نے 2۶ کی با رسول اللہ ضز ! کے پان یش ہوگیا تاکن وہ در 


- 


پاں شددے د ےکیوکہ گی ال کےقر یب موجودتھا جس می کی طر فآ یا اود پچ ریش نے آ سا نکی طرف سراتھا اق وہاں ایک 
سامپان سا مو جودتھا ٹس بس جار سے موجود تھے بل باہرآیا یہاںک کک دہ میری ڈیا ہوں سے اویل ہو یئ نی اکرم سو 
نے ددیاف تکیارتم جات بد کیا نی انہوں نے عو ضکی نیس می اکرم لم نے فرمایا: ووفر شتے تھے جہوت ہار آوازکی وج 
سےقر بآ گے اود اگرقم پڑت رجے نم الو بھی آنئیں دکھ لیے اور وہ ا نکی ناہوں سے یشید ضدرتت ۔(ضقق علیہ اے 
الفاظ بارئی کے ہیں سم کے الفاظ مس ہے۔ دوفضا می بلندہوگیا۔ برالفاطاشلم کے من حرج تک کہ ہیں۔ 

اا-رَعَن الْرَء قال کان رَجْليْقرَا سُوْرَة الگھٰن وَالی جَانیہ جصَان روط بشَطیْنِ فغدتة 
سَحَابَة َجَعَلثْ تَڈلُوا رَتَدلوْا وَجَعَلَ َزْسُه یر فَلَمًا اَضْبَخ آتی الَبیٗ صَلَی الله عَليه وَسَلَم فَدَکر 
ذِللكَ لهُ َال تِلكَ السَکَيتَة تََزَلّٹ بالْقْران رق عتیں 

چلوچل خرت براء ا ءا نکرتے ہی ایگ صاحب عود ةکی فک علاد تک ر ہے تے ان کا گھوڑا ان کے پا دو 
ریوں یل بندھا ہوا تھا ای ایک بادل نے ڈھانپ لیا۔ جوقریب سے قریب تر آ یا ۔جھوڑ ا نے جن ہونے لگا۔ ا کے 
دنع دو صاحب نی اکر طف کی خدصت مہ عاضر ہو او رآ پ کے سا اس با کا تک وکیا ن نی اکرم سلاکر نے 
فرمایا:ووسکیو تی جوق م1ن (کی٣‏ علادت )کی وج سے نازل ہورہ یتیل( تق علے ) 

12- وَعَنْ ابی سَعیٔد بن المعَلی قَالَ كُنْتَ أُصَلِیٰ فی الم جد قَتقانی ای صَلَی الله عَلَيهِ 
رہ111 - اخرجه البخاری فی صحیحه 51/9 حدیث رقم 5011 ز مسنم صحیحه 587/1 حدیث رتم 198/240 والترمنی فی 
الین 118/5 حدیث رقم 2885' واحمد فی السند 261/4 
رقم12آ -اخرجہ البخاری فی صحیحه 58/9 حدیث رتم 5006 وانترمذی فی السنن 183/5 حدیٹ رقم 2878 وانسائی 139/4 
دالنسائی 139/4 حدیث رق 9183 واحمد فی السند 211/4 


کے کا دو 


(۸۸۷۸۷۱۷۱٥۱. 


گر مشوۃ شریف (مع) )۲٢۹)‏ 


رَسَلَمقَم اجب تم اَِنه كت رَسُول اللہ تی کُنْٹ اصَلیٰ قال آلم قّي الله سْمَجِیْز لله وَللرَمْرزِ 


رر وہ 


ِ٥َاةَ‏ ام تم قال الَاأعَلَمكَ اَعُظم سُورَوفِیٰ الْفُرْان قبل ان تَحرجّ مِيّ الَجد فَاَعَدبيَيی لم 
ان ا تَْرع لت یا رسُؤل الله رك قُلك لا عَلمََكَ َعْكمَ سُْرَويِن القرزان َال العَمة اللہ رتِ 
الْعلَمیْنَ می السَيْمْ المَتَایْ وَالْقَرْانُ العَظِيمْ لی أوْتیَة ررَرَۂُ البْعَاِی 
پاچ ضرت ابوسعید ٹا نکر تے ہیں سد می نماز ڑھد ہا تھا۔ نی اکرم نے بے بای ی کپ کے 
پا لگیا۔۔(مازض مک نے کے بعد )ہش اپ کے پا ںآ یا۔ نو ہش نے عوت کیا رسول ادا ٹیش نماز پھر تھا۔ نی 
رف نے مایا :کیا اللدتھالی نے بیرارشا نیس ف مایا ے؟ 
”الل تا ی اوراس کے رسو لکوجواب دو جب ووتجئیں بلامیں“_ 
پھر نی اکرم غڈظم نے فر مایا :کیا شی ہار ےد سے باہر جانے سے پل ہیں قرآ نکی سب ےلیم سورت کے 
بادے می نہ بتائؤں؟ پھرئی ارم نے مرا تحتام لیا۔ لیب ہم ( سد سے ) باہ جانے ےن مج نے عت کیا یا 
رسوگ اللا آپ نے ارشاوفماتا تھا مم ہیں ق رآ نکی سب ےلیم سورت کے بارے می بتائو ںگا۔ 
(نی اکم نٹ نے فرایا:(وسورت )الحمد الہ رب العالبین ے۔ 
بجی“ اع الشای او ق رآ نملیمے ج یھ دیگیا۔ (کج ہفارک) 
8 َعَن لی مُرَْرَقَل ال رَسزل اللہ لی الله علہ وَمَلَم لاجر بتکم قَِرق تن 
رن الّتِ لی يقْرفنہ سُوْرَةالقَرَة ووڈئنیم 
پوپ حضرت ابو بربرہ ڑل وا نکر تے ہیں' نی اک فقؤم نے فرمایا :اپ ےگھرو ںکوقبرستان نہ ہناد بے شک خیطان 
ا ںاکھ سے بھاگ چاتا ہے ج سگھ می سور٤‏ یق ہکی حطاد تکا جاے۔ (یاصم) ۱ 
08-وَعَن ابی أمَامَةقَانَ سَیغث رَسُول اللہ صَلّی الله عَليْه وسَلَمَهُوْلَاَقرَاء والقرَ فَِلَهَاِیٰ 
وم اَفعَة حَفِيْهَسَعایہ اڑا لرّهْرَا یی اکر وسُورَة ا عَمْران فََهعَا انرم القيَة کالما 
غَمَامسانِ آز فَِابَانِ اوران مِن طیْرٍ َواف تَحَاجانِ عَن اَصْعَابهھما اروا سُورَة الَقَرَوقَِقَآَحْلَ 
َرَگةُ وت رْگھَا عَسْرَة را يَسْعَطيعها الَلَةً زرؤئنن 
پوپ حخرت ابوامامہ ٹڈ یا نکر تے ہیں' جس نے بی اکر مطلم کو مہ ارشادفرماتے ہوئۓ سنا ق ران پڑھ کرو 
کیوکہ بے قیاصت کے ون اپنے بپڑ نے وانے کے لے شفاعح تر نے والے کے طور پ ہآ ۓ گا اور (بطور اص ) دو پنلدار 
سورہیں نی سور) رہ اورسورة آل عران پڑھا کر وکیوکلہ ہہ دوفوں قیامت کے دن میوں آکی ںگی جیسے بے دو بادل ہیں یا دو 
رقر118 -اخرجه مسلم فی صحیحہ 539/1 حدیث رتم 188-212 والترمنی فی السنن 185/5 حدیث رتر 2871 
رتر118 اخرجه مسلم فی صحیحہ 553/1 حدیث رقم 808-252 واحمد فی السند 158/8 


۴ًٔ و٤‎ 


ساتان ہیں یابرندو ںکا دوقطار یک ہیں اوردوفول اپنے پڑ ھن دانے کے بارے می ( ]نی ا کی شفاع ت کیل )جس ٹک ی ںکی۔ 

سور بقرہ یڑ اکر کیہ اسے اخقیا کرن برکت ہے اور اسے چچھوڑ دینا صرت سے اور پل لوگ اس (کو پ ھن )کی 
استطاع ت ہیں رھت تی 

5 -ََنٍ المَوَاسِب -٦‏ سَمْعَان قَالَ َحث الِیٗ صَلَی الله عَليِ وَسَلم َقُولَ بُوتی بِالْقْران يَمَ 
یتو راد الَيَبنَ کاثر می تقد رر الَرَة َال عِمرَا كاَهَمَ عَعَمَانِ آو طلعَانِ 
سَوْدَاوَان تما تٌ شَرْق از كََهْمَا ران من طَبْرٍ صَرَاتػ تُعَاجان عَنْ صَاجيھِمًا رزراڈئلیئ 

چلوپاز حضرت نواس بن سمعان ٹلا نکرتے میں یش نے می رم کو ار شا دفر مات ہہوئے سنا سے قیاممت 
کے دن ق رآ نکواورق رآن کے پڑ نے دالو ںکولایا جا ۓگا جواس پیش لبھ یکر تے ےسب سےکآ کے سورٗ یقرہ اورسورٗ کل 
مران ہو نکی یوں جیسے یردوول دو بادل ہیں ما ددسیاہ ساىیہ داد زی ہیں شن کے درمیان جچھور نکی ہے یا یہ پرندو کی دو 
ققادیی یں ڈول سورس اپے ہے دالوں کے پارے می (یی ا نکی خفاعت کے لے ) رٹ ےکر گی۔ ا سم) 

10- نايب تغب قال قال رَُول الله صلی الله عَليه لم اتا الْمْذرِ ری ای اوِيْنْ 


6 عوکھ 


تاب اللھ تَعالی مَعَكَ اعْكع کل الله وَمْرْلََُكلم کالب نر َتَذرِیٰ ا اتويِنْ تَا الله 


ڑہئے۔ و بی 


تعَالٰی مَعَكَ اَعُظمْ ُلٗ اَللهلاإلہإلا هو ای الوم ال قَضَرَبَ فِی صَذرِیٰ وَقَالَ لَيكَ الم تا 
اکر رَوَؤئنیق 

وچ حضرت الی ب نکعب پٹ بیا نکر تے ہیں نی اکر نٹ نے فر مایا اے ابوالمنہ ر! کیا تم جات ۓ ہج ھک ہت ہار 
پا مو جود ال تھا یک یکتاب می لکو نکی آیت سب سے زیادہکظظمت دای سے بی نے عو کی انشدادرا کا رسول زیادہ تر 
جات ہیں۔ 

می اکرم لم نے فمایا: اے اب وال مر ایام جات ہہ !تہارے پائس موجودالشدتھاٹ یک یکتاب می لکو نکی آ یت سب 
سے زیادکنقمت والی ہے؟ یں نے عق کا: 

یب مت الله لا اه الا و الحی القیوم۔ 

حفریت الی بی نکحب ٹبیا نکر تے ہیں (خوٹی کے انظہار کے لئ ) نی اکرم مض نے میرے نے پہ(ہاتجھ ) مارااور 
فرمایا:اےابوالمن ر !میں اس (با تکا) علم ہونے پرمپارک ہو۔ تی مل ) 
رت 115 - اخرجه مسلم فی صحیحہ 558/1 حدیث رتمر 805-258 والترمنی فی الدنن 147/4حدیث رتم 2883 والدارمی 543/2 
حدیث رٹم 8391واحید فی السند 361/5 


رتمر16آ - اخرجہ مسلم نی صحیحه 556/1 حدیث رتر 810-258 ابو داؤد فی السٹن 151/2حدیٹ رق 810ر احیں السند 
05 


(۸۷۸۱۴٥٢۱. 


ال مشگوۃ شریفے (۶ی) )۸) (0قبپ) 

07 َعَنْ اب مرَْرَة ال وَكِيیرَسُوْل الله صَلی الله عَليْه وَسَلَم , ۔حفظ بحفْظ رُکوۃ رَمَضَانَ قَاتایْ 
ات فَجَعَلِ يَخْْوْايِنَ الام ادن وف رك لی رسُزْل الله صلی الله علیہ لم فان ری 
کت ج وی َال وی اه مَيدة لیخت ققال الَِ صلی الله علیہ وَسَلمب 
اَارَترَة َال ايك الَارِحَةقُلتَيَ رَسُولَ الله شَگاعَاجَة مَْيكةوَيَلأقَرَحَنن َعَليْثَ ملا 


س٣ر‏ و رھ 


ال اتا !تہ قذ كدَبَكَ رَسَيَمُوْه عَرَفْ اَنه مَيمْزْد لِقَوْلِ رَسْزلْ الله صَلَی الله عَلیِ وَمَلَمَاِنَامَیَثزْه 
رصن فمَاۃ زی عم مث لقث 9رك ال رَسزل اللہ خی الله عق رسلم کل 
یی فَال مُختيج وَعَلیَ َال لا اوه فَرَحمنة فَعلَیْتُ تِيلة اصْمَححت قَقَالِی رَسُول اللہ صَلی 
اللہ لی وَصَلمٌي لَهْرَيَةَ َال ایر قُلك یا رَسُؤل الله مَگاعَامَ مَيية وحن 


فَحَلٍّے سَيْلَۂ فَفال اَل قد گذبك وَمَيمرْه فَرَصَننه تجاء بَا ین الام لَاعَذْنا ققْْكٰ ز٦‏ 
َِعَنكَ لی رَسُوْلِ الله صلی الله علیہ وَسلم وه ١رت‏ مَرَاتِ اك تَرْعماتودنمٌ فان 
یی اك كلِمَاتِ مك الله ھا ِا اویٔت الی فرَاثِك فَاقْرا اه الكريْ الله مَُالْعَیٔ 
رم نی تیم اك را عََيكَ ین الله َو ورك حَبکان تی نیع قَعلَیت 
سمل سے فَقَال ِی رَمُز الله مَلی الله علیہ وَسَلم تا تل ایر قُلْتَ رَعَم اَنَهبعَلَنیْ 
کُلَمَاتٍ یتْقعْيیَ الله بِهَا قَانَ الله صَدَقَكَ وَمرَ کُذَرْب وَعلَم مَن تُعَايِبْ مُنْذقَلبِ فلت لاقَالَ 
٥اك‏ شَیْطَان ررَرَاۂ الیْحَارِیٔ 

حفرت ابو ہریرہ ٹن میا نکر تے ہیں نی اکر نف مج رمضا نکی زکو ۃ (صدقہ فط )کی طاطت کے لے 
مقردکیا ای کٹل میرے پا آی ودای نے اناج می تھی بج رکے اھواا شر کیا نے اسے پا او را ہم ہیں 
بی اکر فلا کی خدمت مس بین کرو ںگا وہ ہولا یں ضرورت من دآدی ہہوں پائلی چے دار ہوں اور مھے(اناع گی ) شدید 
ضرورت ہے۔ 

حضرت ابو ہریہڑٹف میا نکر تے ہیں جس نے اسے بھوڑ دیا اگلے دن نی اکرمم وم نے فرمایا: اے الو ہریرہ ٹل 
مز شنہ رات تہہارے قیدکی کا کیا یا محاملہتھا؟ ٹس نے عو لکیایا ول اللہ ٹم ا نے انی شد ید ضرورت اور پال و ںکی 
شکای کات شھے ال پر رمآ گیا ادر جس نے اےھوڑ دیا۔ 

می اکم ظفو نے فرمایا: ای نے تم سےبجھوٹ ہوا تھا نقریب دہ دوبار ہآ ۓ گا ححضرت اب ہبہ ڈیا نکر تے ہیں" 
نی اکر کے اس فر ما نک محنقریب دہ دوبارہآ ےی“ کی وجہ سے ججھے لقین ہوگیاکہ دہ ددبار و ضرو رآ ۓ گا می ال 


رتر 111 اخر جه البخاری نی صحیحه 4887/4 حدیث رت 2311 


۸/۸٥۱۴٥. 


کرک مشحکوٰۃ شریف (ع) )۲٥۹(‏ ری 
کات یل دہاد ہیا ادرانانع اٹھانے لگا جس نے اسے چک لیا او کہا یں سی ازقدتعاٹی کے رسو لکی خحدمت میس پش کروں 
گادہبولا آپ شھے کھوڑ دریں ۔کیوگمہ بیس ضرورت من د7 دٹی ہوں اور جھ پر پال و لکی ذمردارگی سے می ںآ تند ون سآ و ں گا 
بے اس ررقم آ گیا اور یش نے اس مچھوڑ دیا اکلے ون یع نچی اکر ىف نے بھ سے فر مایا: اے ابو ہر مرو شلنفذا تار قیری 
ن ےکیاکیا؟ش نے وف کیا رسول الف ال نے اپکی شد یدض ردرت اود ال بچو کا دک وکی وج اس ع رم 21 یا اور 
نے اس جھوڑ دیا بجی اکم نے فر مایا :اس نے نم سےھوٹ بولاتماوودوبار ہآ ۓ گا_ 

ال کاانتظارکر نے لگا دہ آیا اود اناع اٹھانے لگا نو یش نے اسے کل لیا او رکہا می ست نہیں بی اکر فی کی خرصت 
ھی ضر در کرو ںگا سرک مرح ےت ن کہا تھاکہ ددبار وی ںآ گے لیک نتم پھ ر7 کے دولولا' آپ تھے کوز دی مر 
آ پکو کرات سکھا تا ہوں اش نکی وجہ سے الیل تال آ پکوح عط اکر ےگا۔ 

ہی پ اپنے سز پ چا 02/ 1 آی گی پڑھیں نشی این اللہ الا جو ای الوم یبآ یت می رکی بت یل القہ تما ی کی 
طرف سے ایک طاظل تکرنے ولا (فرش )مج ک کفآپ کے ساتحھ رہ ےگا اور شطا نآپ کے ینوی تگھگ۔ می نے 
ا سے بھوڑ دیا اگ رن نی اکم فلا نے جج سے دریان کیا :تہارے قیدی نے ا ×ش نے عون کی اس نے یرکب تھا 
دہج چندقلما ت کھا ےگا جن کے ذر یے اللہ تا لی بجھینفع عطا فر ےگا ۔ بی انی نے فرمای: : 
سے پ کیا و سے سے وو کھوٹا ایام جاشننے ہو؟ ک تین دن ےتہارا قاط بکون تھام؟ ٹیس نے عو کی میں نپ نے مزا 
وہ شیطان تھا۔(ج ہفاری) 

8 ئن ان عَساسٍ قالَبَیْسمَا جرَِيلٌ علیہ الام قیمة ند اي صلی الله علیہ وملَمَ 
شیع لِیْض ین وہ فرع رََسَة َال هد بَابٌ السمَاء فٛیع الوم لَمفَخ فطل اَم لی 
َلَك فَقَال هتا مك نول لی اذزض کم بر قعٌإلّ ْنَم فَقال آنشز رز یھن لم 
تَا ىك قاَة الاب َحَوَایم سُورَۃِ اليَقرَوَلن تقر بکزفِ يَنهُن الا أغوإیقة رزوه شی 

رت این عباسل ڈڈا ما نکر تے ہیں : ایک مرح رت جج رائکل ملتثا نمی اکرم ضف کے پاس ٹیش ہو ۓے 
تھے اتی دورا نانپوں نے او پہکی طرف سے ایک شی دآوا کت انا سراٹھایا اود ون ےآ حا نکا یر دروازہ جو گلا ے 

یع سے یلب ینمی ںکھلا راس درواز ے میل سے ایک فرش اترا تو رت جرائیل ملنط ہو نے بر فرشنہ جو ز می نکی 
طرف نازل ہواہے بآ سے پی کھی نازل یں ہوا (وہفرشہ حاضر خدمت ا وی سلا مک کے پولا آ پکودو 
فدروں کے لل ےکی خنجرکی ہو یردوفوں آپ سے پیلکسی بھی یکونئیں دبئے نے( لیک ) سور فاتہ دوسرا سور) پقر 7 
آ فآ یات اوردوفوں شل سے جوگھی حر فآپ پڑھمیں سے( اس میں جس چک تکرہ ہوگا )دہ آ پکونل جا ۓگا۔ 
ےسب 


ای نے یہ با تگم 


رقم18ً -اخرجه مسلم نی صحبحہ 588/1 حدیٹ رقر 808-258 والسائی 138/2 حدیٹ رتم 919 


(۸۸۷۸۱۷۱٥۱. 


جار مشگوۃ شریفے (مغ) (۲۵۰) (ب) 
بسچجچہشہشہےشچچچشس ہج سج ںر يہ ہے ؾ جوق ےت ہج عيد جج ید ہت یستے 


9-وَعَن ابی مَسْمُوْهِقَالَ ال رَسُوْلَ اللٰہ صَلّی الله عليه وَمَلم لان من ار سُرة القَرة 
مَنْ قَرَأبهِمَا فِیْ لَْلَةٍ كفَاه رق علیم 
یپ ححضرت ایمسعود ٹبیا ںکرتے ہیں خی اکرمفللم نے فرماا: سور بقر ہک آخری دوآیا تکو جوٹش رات کے 
وت ڑھ لےگا۔ بردوفوں را تگھرا کی طاظت کے لے )کاٹی ہو ںگ _۔(ضق‌طے) 
0-وَعَنْ ابی الڈَزْدَ ی قَالَ قَالَ رَسُزْلُ الله صلی الله عَليه وَسَلَم مَنْ حَففظ عَسَر ایت يَن اَزّلِ 
سُوْرَو الْکھُي غُمِمّ ِنَ الأحّالِ رروؤئئیم 
چیپ ححضرت ابودرداء ٹف فر ما تے ہیں نی اکر مو نے فرمایا : جس سور !کابف““ کی ابتقدالی یل آیا تک یادکر 
نلےگا وو دچال (کےشر) ےتفوظ ہو جا ۓگا تی 
121 -وَعَنة مال کان رَسُول الله صلی الله عَلیِ رَسَلَم ایفجز اَحدکُم ا يَقرَا فی ليلےْلَ القران 
زیت تر لک زان کال موا الله آعة تی لک الفزان 
(رَوَاه مُسْلِمٌ وَرَوَاۂ الْکَارِیٌ عَنْ ایی مَمِئی) 


پل پل انی سے مہ روای تھی منقول ہے فرماتے ہیں : نمی اکر مزا نے ارشادف دم رایا: اتمم سےکوگیف٠فش‏ رات ٠‏ 


کے وقت ایک تھائی قرآ ننیں بح سکتا؟ لوکوں نے عت سکی(با قاعدی سے ) ایک تھائی قرآ نیس پڑھا جا سکتا ہے نی 
انلم نے فر مایا 

قل ہو اللہ احدہ ایک تھائی ترآن کے برای ے۔ 

ان روابی کو امام سللم بی نے روا کیا ہے جیک امام بخاری لے نے اے خفضرت اااسعید خددی اٹ کے جوانے 
ےدردا تگیا ے۔ 

2-_ َعَنْ عَاؤِفَة ا الَّیٌ صَلّى الله َلیه رَسَلم بکک رَجُلاًعلی سَركّة وَكاَ بَقرَأَ صعَابوفِیٰ 

رقم119 - اخرجہ البخاری فی صحیٰحه317/1 حدیث رتم 4008 مسلم فی صحیحہ 558/1 ۔دیٹ رتو807-2585 والترمئی نی 
السنن 187/5 حدیث رتم 2081 را بن ماجە 4838/1 حدیٹ رتم 1368 والدارمی 582/2 حدیث رتم 3388 واحہد فی السند 
لسں 
رقم120 - اخرجہ مسلم فی صحیجه 551/1 حدیث رقر 808-257 و ابو داؤد فی الٹن 4897/3 حدیث رتر 8823 والترمنی 
5 حدیٹ رتر 2886 واحمد نی السند196/5 
رتم121 > اخرجه مسلم پی صحیحہ 556/1 حدیث رتم 8119859 و ابو داؤدفی السٹن 2 دیثٹ رتم 1161 والترمنی 153/5 
حدیث رتم 28986رالنسائی 171/2 حدیث رتم 8985 
رت 122 - اخرجه البخاری فی صحیحه 53 حدیث رتھ 5ء مسلم نی صحیحهہ 1 فحعدیث رتم 813-263 والنسائی فی 
السنن 170/2 حدیٹ رقم 898 


(۸٥۱۴۱٥. 


گر مشعگوٰۃ شریف (<م) (۵۱) 
200 9ئ ڈُگووا ذلِكَ تی صَلّی الله عَليه وَسَلَم قَقَانَ مََرْۂ 
لئ شَىٰوِتسْتَع ذلِكَ فَسَالوة فَقَلََنَه صِفَة الرّحْمن وَآنا اجب ان اَقرآھا فَقَال ابی صَلّی الله عَلیِ 
وَمَلَم اَخِْرٰوْهُ الله بح نک عکیم 
لوٹ سید عا تہ صد یق ڈینا با نکرنی ہیں: بی امم نے ایک صاح بکوای کہم کےگکران کے طور یہ بی دہ 
صاحب اپنے ساتیو ںکوماز پڑھاتے ہو آخر می قل ہو اللہ احد( با قاعدگی کے ساتھ ) بڑھائکرتے تے پیلوگ 
وائی ںآ و انہوں نے اس جا تک تذکرہ بی اکر ملف س ےکی تذ آپ نے ارشھادف مایا :اس سے ٹچ وک دہ ایا کیو ںگرج؟ 
لوگوں نے اس سے ددیاف کیا ذ ال نے جواب دیا: ال مم الل تل یکا صفاتک مان ہے ال لئ بے اسے بڑھن اما 
کنا ے۔ نی اکم نے خر بای اسے جتاددکہالل تل بھی ال سےحب تکرتا ہے۔ (تلق مل ) 
38- ون آننس قَالَ ان رَُجُلالَ یا رَسُوْل الله ری اب دو الُوْرَةَقُلْ مُوَاللہ اَعَد قَانَ با 
حُيَكَ لھا اَدْعَلَكَ الک زوۂ وَزییۂ ررری لِعَِیمتن 
چلرجار حخرت اس ٹف یا نکر تے ہیں ایک صاحب نے عرف کی یارسول الخ یس اس سورت( مق )قفل ہو 
الله احد ےگب تکر ہوں_ اکمممف نے ارشادفرماا:تمہاری ای سے مب تتھہیں جنت میس نے جا ےگی۔ 
ال عد بی ثکوامامت نرک نے روا تگیا ہے پورامام ری ےکی نے اے ممنوبی طور پرددای تکیاے- 
0.-َعَنْ عفبةبی عایر ال کال رسُول الله صلی الله علیہ وَسلم الم تر بات الب اه لم 
رنْْهُنَقَط قُل ارذ بر القَي رق آذيرَبًِ الاسِ ووؤئنین 
پل چلے حخرت عقبہ مین عام رٹل فرماتے ہیں' نی اکر لم نے فر مایا دکیاتم نے جو نکی کیا ک ہآ رات جو آیات 
ازل ہو ہیں ا نکش نی ھی شک(وہآیات)اقل اعوذ یرب الفلق ادرقل اعوذ برب الناس ہیں۔ ایا سلم) 
8 -وَعَنْ عَايشَةاؤ اَی صلی الله علیہ وَمَلَمَ کان ِا ری الی فزایم کل اِنوَحَمَمَ کل 


ہہ کے نے ڈو ہے ےغ٥‏ عور ںی وص قدعووئ ری تچھیہ 
نت ھت فَقرَأْهت فُلْ مُو الله َحڈ وَفل اود رت اَی رَفل اود رب الس نَم 


ِھسکَا ما اسْتطاع وِنْ جَسَووِبَيهَأيِهمَا لی رَأیيم وَوَجُھہ وکا اَقبلَ من جَسَیہ َقَعل ذِلِكَ تک مَرَاب 
رشتفَي عَلْھ وَسَتَأنر عوِث اش مَسْفووِلَ ِا برَمُزل الله صَلی الله علنہ رَمَلَ فی تاب 
رقم 138 - اخرجہ البخاری نی صحیحه 253/2 حدیث رقم 78والترمنی نی السٹن 158/8 حدیٹ رقر 2901 

رتر 124 -اخرجہ مسلم فی صحیحہ 558/1 ۔دیٹ رتمج814-268 والترمنی فی السنن 157/5 حدیثٹ رقم 2902 والنسائی 158/2 
حدیث رتم 854 

رقم 135 -اخرجہ البخاری فی صحیحه 62/9 حدیٹ رقم 501 والترمذی ٹی السنن 481/5 حدیٹ 3802 وابن ماجە 1475/2 
حدیث رقم 8878 واحمد فی السند 118/8 


(۸۷۸۱۷٥۱. 


الْعْرَاج إِنْ شا ء اللَةُتَعَالی) 

٦-۸‏ سنلدہ عاکشرصد یقہ پا یا نکرکی ہیں :دوزانہ رات کے وقت جب نی اکر م ٹم بستز پرتشریف لات تو اپنی 
دونوںہتھیبیاں ماکران پب بچھونک مارتے (مأنی دمکرتے)اورقل هو اللہ احداقل اعوذ برب الفلق اورقل اعوذ برب 
الساس پڑموکران دوفؤں ( چتصعلٰبوں ) پر( چوک مارتے تھے )اور بی رآپ کے کم مبارک بے جہا ںک کآپ کے ہاتھ جاتے 
نیس پیر لیے آپ سب سے پپیلےسراور چجرے پر پاتحھبجہرتے تھے اورپ تسم کے سان وانے صے پر( یرت تھے )۔ 

آپ اہیا تق٠ن‏ مرج بکی اکر تے تے۔(تقق علیہ ) 

(خطی بتجر یی فرماتے ہیں )اگر اتی نے چا پت ہم مع اع سےےتعلق باب میں رت این مسحود ٹل سےمتقول 


دعاوٗ لکا بیان 
8-عَن بی هُرَیرَةفَالَ قَالَ رَسُوْل اللہ صَلی الله عَليِ وَمَلَمَلِكلِتِيي دَغوَة مُسْتَجَابة فتعَل 


کلت تفرق وی ِغتاث تغربیٰ مََاعتتَیٰ لی تزم ادعة قبىٔ نان نْشَاء اللَهُمَنْ کات مِنْ 
أميْ لأَبُضْرِك باللهِ نَا ررَوَۂ میم زَالْعَاِؾ مین 

چل جات رت ابو ہریرہ ٹف رواییتتکر تے ہیں نمی اک رم ضف نے فر مایا ہر ن یکی ایک ( خویش ) تاب دعا ہوئی 
ہے او ہر می نے اسے پل (مشنی دیامیش ہی )کر کیا کن میں نے اپی (عخصیش )دھاکو ابتی اص تکی شفاعت کے لے" 
قیامت کے دن کے سم سال لیا ہے اور دو(دعا) را لن لکونعیب ہوگی میری امت تخل رکۓ والا ونس اس 
صا یش سر ےک وو یکوا تھا یکا ش بک تا ہف 

کے اونوی ا سو ےو رٹ 


لم اتا برای زین 5نا نبا اھ جلنل اختلق امَارةٌرکرۃ وہ 
رتہ 126 - اخرجه البغاری فی صحیحه 1 حدیث رق 8304 و مسلم فی صحیحہه 1818/1 حدیٹ رقم 8 والمرمنی فی 
السنن 238/5 حدیث رقم 8872رابن ماجےە 1880/2حدیٹ رقم 28301مع تغبیر بیط والدارمی 422/2 حدیٹ رتم 28085 واحمد 
نی السند 826/2 

رقم127 > اخرجہ البخاری فی صحیحہ 100/11 حدیث رتم 6861 و مسلم فی صحیحہ 2001/8 حدیث رتم 2600-88 واحمد فی 
سدوروو-- 


(۸۸٥۱۴۱٥). 


پلو پل انی سے بی روای بھی منقول سے دہ جیا نکر تے ہیں نی اکرم ق نے دعا کی : اے القد میس نے تھ سے ہے 
عہدلیا ٘ کن خلاف ورزیی نمی کر ےک می ایک بشہوں جن بھی مسلدا نکو( شی سے ) جس اذیت پپچچا ول یا کہوں' 
ا ال براعنتکروں یا ا ےکوڑے مارول(اور وہ ال کا شن نہ ہو ) تو اسے اس کے کلئ دعاۓ رمت تک ےک باععث' اور 
قرب تکاذد یہ ناد ناش کی وجہ سے قامت کے دن فو ا لی کو انا قرب عطاککرے۔ (تتق مل ) 
08 وه ال ال رَسُولُ اللہ صَلَی الله لہ وَمَلم ٥ِ‏ 5غا اَعَدکُم فل بت اللَهْمٌ غيرلی ِنْ 
شِنُ ارْحَییٰ ان حِنْٹ اررفیی ِنْ ِنْت وََيَْمْ مسَلَهلَهَفعلمَيَدَاۂ لأمُكرة لَه ززَۂ تر 


71 


چلوچار انی سے بب رواب تگھی ممقول ہے ہیا نکر تے ہیں می ارم لم نے ارشادفر مایا ے: جب ہگ یکو تی دعا 
کک ےت دہ یہ ہرگ نہ کے اے الاک رق چا ےن شش دنا کرت جا ہل بھ پر مکر اکر چا سن مج رزقی عطاکر' 
اس( 1د یکو) مات ہوۓ یقن کنا جا کہ ال تھالی جھ چا ےک رسکنا سے ا ےکوئی جیو نکی ںکرسکنا۔ تج ار ) 

9- وَحَنْه قالَ قال رَسُل اللہ صَلَی الله علیہ وَمَلمإِدَا تا اَحَدكم 0 بقل اللّهْمَ ری ان 
دِنْك زَلکنْإِْرمْ وَيْعَظم الرّعْبَةقَيٌ الله لاَََعَاكَمة ى٥‏ آفطاۂ رزوؤئئیق 

چاربار انی سے بیردای گی متقول بے نی اکرم نے ارشادف مایا ہے :جبکوئ یخس دعا ماکے تو یرنہ کیج 

”ا اود !کرت چا ہو میری مخفر تکر دی" 

بکلہ پرےگز ماود رفیت کے ساتھ (دھا ا گے ) کیونکہ یج یھی عطاکر نا اوڈدتعالی کے لے شیک سکیس ہے۔ 

ا لکواما سم نے دوای تکیاے- 

0-َعَنة قبال مال رَسَوْل الہ صَلی الله علیہ رَملمبْسمَحَابُ الد الم َذ مغ یا ازِلِقة 


جم مَاَم َسْتمْجل قيْلَيَارَسُول الله مَاالاسْيمَالْ قال َمُولُ قذ دغَرْث وَقذ قعزْث قَلَم آرَبْسْمَجَابُ 
ِی فَسْتَحی ند ذلِكَ وَيَة غ الذُمَاَ رزوؤئنیق 

قای ای سے بی رواب بھی منقول ہے دہ ا نکر تے ہیں بی اکرم ظا نے ارشادفر مایا ہے: جنر ےکی دھا ال 
وق کک قوگل ہوثی رای ہے ج ب کک دو گناہ یا رشن دار یکوشق مر نے کے لے دعا نی سکرت با چھرجلد بای کا مظاہ رڈیل 
کرتا۔ وی لک گنی با رسو اللد اف جلد بای س ےکیاعراد ہے؟ آپ نے فرمابا:دہ ہہ سک ہش نے دھا کی مش نے دعا کی 
( کی مرح دھا کی )ئن میراخیال مرک دا ول کی ہگ ۔ ای وت میس دوصرت (ہالوی) کا فکار ہوک دا کرنا 
رقر138 “ اخرجہ البخاری لی صحیحه 188/11 حدیٹ رتم 8888ر مسلم لی صحیحه 2003/8 حدیث رتر 878-7 
رتر189 اخرجہ مسلم لی صحیحہ 2085/8 حدیث رئم 2135-9 
رت 1830 “ اخرجھ مسلم ٹی صحیحہ 2098/8 حدیث رتر 2135:9 


۴ و٤‎ 


گر مشعکوۃ شویف (مغ) (۵۲) (ظب) 
بچھوڑرے۔(ںیسم) 
1- وَعَنْ ای الفَرْةآء قَال قَالَ رَسُوْلَ الله صَلّی الله عَليه وم تَغوَة امہ الْمْسلم 9ین 
بمثْل رزوۂئنیم ۱ 
لچلہ رت ابودرداء ٹل بیا نکر تے ہیں نی اکر نے ارشادفرمایا: ملما نآ دئ یک اپے بھائی کے لیے ا سکی 
غیربوجودی مکی جاے وا ی دعا ضرورقّول ہوئی ہے۔(دعانمرنے واےۓ) کے رہانے ایک فرشم چودہوتا ے۔ جب وہ 
ٹس ری بھائی ے لیے بھلات یکی دعاکرتا ےن د:فرشت بیدعاکھتا ے: 
'(اے اوران اس دعاکو) قبول ف م1( اے بن ے!) ج ےبھی ا سک مامند( چھلاگی ) نیب ہو لم ) 
2-وَعَنْ ابر قَال قَالَ رَسُولْ الله صَلّی الله لہ رَمَلملتَغُوا علی القيكُم وَانَدمرا 
لی اَولاِكُمْوَا تَغُوْا لی اَوَالِكُم تقو الله مَعَةُسَلفَيَهَا ظا تيب لم 
ررَوَاۂ مُنْلُم) 
ور عَِیْث ابی عَبًاسٍ اتی تَغوَة الْمظُلُوْم فی کتَاب الرٌکوۃ 
چایچلے حضرتے جار تل بی درم نل سے روا کرت میں آ پ نلم نے فر مایا :اپ نے آ کو بددعا تردو اٹ اولاد 
کو بددعا نہد اپ اموا لکو بد دعا نہ دو کیل ایا نہ ہو کیتم انتا کی طرف سےآنے والی ا سگھڑی کے موافی ہو چا 
ٹس میں جوگھی ماٹگا جاےمل جانا ہے تمہاری دہ (بددعا) قبول ہو جاۓ۔( تسم ) 
(خلیب تب ریز فرماتے ہیں )او رسل مک کراب الکو ة جں ححضرت ان عبال سے بیردامت ہے :مطھلو مکی بددعا سے کیو۔ 


تاب اَسمَاء للّهِ کال 


اش دتھاٹی کے اساءکا بیان 
3 -عَن اَی مُرنَرَۃ ال ال ومن لو صَلى الله لہ وَسَلَماَلله تکالی ِسْعة سم إِسمًا 
رقم181 > اخرجے مسلم لی صحیحہ 20988 حدیث رقم 271852-86 و ابن ماجه فی السنن 966/2 حدیث رتم 2895 راحمد في 
السنں 195/5 ۱ 
رقر132 -اخرجہ ابو داؤدفی السٹن 88/2 حدیث رتر 1532 
رقمر138 - اخرجے البخاری فی صحیحہ 218/11 حدیث رتو 6410 ر مسلم فی صحیحہ 2062/8 حدیث رتم 2671-5 واحمد فی 
الد 201/2 


(۸۱۴۱3. 


چلوچل حضرت ارد ہ ریہ رٹ 


ایک ردایت میں مہ الفاظ ہیں :دہ( شی اللتھالی )وھ ہے اور وترکو بین دکرتا ہے۔(تقق بے ) 


۱ الفَصَل الثانیٔ دو ى 0أ 
04-َن ابی مرَیرَ َال ال رَسْوْلُ الو صَلَی الله عَلہوَسَلم اللہ تعالی بَسْعَة ریَِينَ 
اِسمَامَنْ اَحَضَامَا ەَخَل الْجَتَة مُوَاللهُ الّذِیْ لالہ رو هُوَالرَحْمٰنُ الرَّحیٔم الْعَلِكُ الْقْذُزْسٰ النّلام 
الْمُؤْمنْ الْمَهَْمِنْ الَزیْرٌ الْحَبَارْ المَتکبر الْحَالِ الَارِیٰ الْمَصَوْرُ الْفَار الْقَفَاز الوْقَابُ الرَزَاق الْقتَاحْ 
الْعَيِیْم القَابضْ البَايطً الحَافش الرَافع الْمْمزُ الْمْدُ السَمِیْع لبَِیْر الْعَكَمُ الْعَدَنُ اللطیْقْ الِْيْر 
الْمُحَیْبُ الْزَاییع الْحَکِیْم الْوَذْرْدُ الْمَجِیُْ ال الَهيْد الْحَی الْوَكیْل القَریٌ المَِيْنْ اَل الْحَميْد 
اأشخمی الْمْبْدیٗ الْْد الُْحِْي الْمْمِیّتُ الحیٗ الیم الوَاجدُ الْمَاج الْوَاحذ الَحَد الصَّمَةُ 
لور یز یم رر رن دیز اکم ان ربیل ال اب نَی عفر 
الف ما لی ذُواْعائی وَالا کرام لفَط الْجَایغ الم الغٍی الما الطَّاز ال الَزر 
الهاویٰ الویع الساقی الوَارِث الرَيِيد لصَبوْرْ ررَوَاۂ ارذ وَالََهقِی فی الاَغْوَاتِ ایر رَالَ 
تس چلوچلے حفرت ابد ہریرہ ٹا جیا نکرتے ہیں نی اکر مال نے ارشادف مایا اللہ تزالی کے نناندے نام ہس جونش 
این چادکر گا 72 جن میں راقل ہوگا(وہ نام ددرت ذیل یں) وہ الیل تما یا کے علاد ہکوئی او ر چو یں سے دہ بڑ 
رین ایت د مکرنے ول تی بادشاد (برائوں سے ) پک بےعیب ان دپیے والاحگران' الب ز بروست مت ولا" 
پیل اکر نے دالا چان ڈالے وال صصورت بنانے والا بہت زیادہ نٹ وال''ز روصت بہت زیادہ عطاکر نے وال' بہت زیادہ رزتی 
عطاکرنے ولا ببت زیاد هکشادگی عطاکرنے ولا عم وال(ذق بن گکرنے وال' کشماد ٥ک‏ نے ولا پس تکرے وال'بلند 
ککرنے دالا' عمزت دی والا' ذات میس پت ارنے الا سن والا' د یھ والا فیص کر نے وال' عد یکر نے وا ' لط کر نے والا" 
خر رکۓ والا' بروپار حظرے وال“ مففر کر نے وال“ رتو لبرنۓ والا'طت'ر ڑا“ (بکی) طاظل تکر نے وال' (صبل) 
روزکی دیے دالاأ سب کے لیے ) کا تکرۓ وال جلنعدی والا' مہ پان مکہبان؛ (دعھاتمیں )) قجو لکر نے والا' وسصت والز“ 
رتر134 “ اخرجہ العرمذی ٹی السٹن 192/8 حدیث رتو 35748 


(۸۸۷۸۱۷۱٥٢. 


برک مشھگوۃ شزیفے (6۶) )۵٢(‏ (اب) 
حکمت وال' عحب تک نے والا بز رگ یکا مالک (خمر دو ںکو) زن کر نے والا' حاضرو ناظ رف کیارسما قوت دال'ز بردست :گار 
کیج علم میں رک دالا پیے ( دا ؟کرنے والا دوبارہ 2ی داکرنۓے والا)زدگی دے والاأ صوت دتۓ وال ( یز ا خود) 
زندۂ س بکوقائم ر کے ول پانے ولا بذرگی ولا ایک سنا بے مان قدرت ولا اقتار وال' پکرنے ولا رک وال"' 
سب سے پیل سب کے بد اہر ہونے والا' چا ہوا“ متو لی حظمت وال"اچچھا سلو ککر نے وال کبت ز اد ہفقو لک نے والا" 
انام یی والٴ محا فکردینے وال مر بانأ بادشا :یکا مالک جلالی اور کرام وال' انصا فکر نے وال" اٹ اکر نے الا بے از" 
خی کرنے والأ رو کے والأ ضر پہچھانے والا تع دی والا فور رایت د ہے وال' کی سابق شال کے یم ابپچادکر نے وال 
اتی رٹ والأوارٹ( مببان)'(ا چا یکو ین دکرنے والا صبر(برداشت )کرنے والاأ۔ 

ال روای تکوامام ترک نے ر وای کیا ہے۔ اما یی ٹھچٹانے اے'ذکوا کی می اخ کیا ے۔ 

امام نری نف ماتے ہیں بی 'حد یت خر یب ے۔ 


باب تَوَابُ السیٔح وَالَه مید لَحَمیّدِ وَالتَهْلِْل 


سبحان اللہ الحمد للہٴ لا اللہ الا اللہ اورالہ اکبر( یڑ ےکا ثاب) 
5-- -عَنْ سَمْرَةَبْي جُنْبٍ قَالَ قَالَ رَہٗ سز :الہ صَلّی الله علیہ رَسلماصَل الگاام اریم 
سُبْکاع اللہ وَالْعنۂ الله وا رہل الله اللہ یہ وَفیْ رِوَايَة اب الگلام لی الله ارَعٌ سُبْعَان الله 
وَالْعَمد للہ وا الہ )لا اللہ وَالله ابر“ لا يَسْرٌ اه بدات ررننن 
چلال عفر تکمرہ بین جنرب ڈلف میا نکر تے ہیں ارم نے فریا ا وت ت چار ہیں: 
سبحان اللہ الحمد للہٗ لا الله الا الله اورالله اکبر۔ 
ایک روایت ٹل مہ اللفاظ ہیں ال"د تا لی کے نز دیک سب سے زیادہ پہند ید وکلرات مار و 
سبحان الله الحمد للہ“ لا اه الا اللہ اور اللہ اکبر۔ 
کن بش سے یےمرتی پیل پے دلو ہی ںکوئی تما ن نیس ہوگا۔ دم لم ) 
0-َعَن اَی مُرتَة نان رز اللہ مل الله عللہ لن آلزل سبْعان الہ وَالعنۂ 
رقرا18 “ اخرجہ الررایة الاولی البخاری تعلیقا586/11 باب18من کاب الایمان والنڈرر راخرجه ابن ماجہ لي السدن 1283/2 
حدیث رتم 3811 واحمد ٹی السدد 10/8 واخ رج الروایة الٹائیة مسلم لی صحیحہ 1685/8 حدیٹ رتم 2137-12 
رتر186 - اخرجہ البخاری لی صحیحہ 208/11 حدیث رقمر 8805 رز مسلم لی صحیحه من حدیٹ طویل 2071/8 حدیث رٹم 
8ءء حمد لی السدد 378/2 


(۸۸۱۴۱3. 


کرک مشعظوۃ شریف (<ق) (ے۵]) (ظرب) 
لہ وا ال الله وَالله ار اَحب لی ما طَلَعَث عليه القَْس رز ئن 
٭ر صطرت الو ہبہ ڈٹڑ خی اک م نون سے روای تک تے ہیں آ پ نلم نے فرایا ام راسبحان اللہ والحمد 
ولا الله الا الل والل اکبر پڑھنامیرے ندرک ہراس چیز سے زیادوحیوب ےھ بس سور رج وع ہوتا ے ۔ل(می ماری 
دٹیاے (یادوگوب ے) 6٣ب‏ 
07-َعَة ان فان رَسُزل اللہ حَلَی الله عَلَيَه رَملَم من قالَ سُبْعَاح الله رَکلیم فی زم یالة 
مَرَوَ خُطت عَطَايَاۂ وَاِنْ انت مِغْل رَمد حر نک عقیں 
پوپ انی سے مہ روای بھی منقول ہے دہ میال نکر تے ہیں' نی اکر ف ینلم نے ارشادفر مایا ونس روز امہ سو مرج 
سبحان اللہ وحمدہ پٹ ےگا ال کےا مکناہ نم ہو ای گأےقواد وہ حمندرکی جاک کے ماد ہوں_ ( تق عای۔ ) 
8 وَعَن قالَ قال رَسْْل الله صلی الله لہ رَمَلم لان خََيْقَنِ لی اسان فان فی 
امیا عَبتَانإلی الرَّحْمي سُبْعَانَ الله وَحَمیہ سُبْعَان اللہ العظیْم تق عَلیٔیم 
پل ا بی سے مہرد تگھی منقول ہے دہ بیا نکر تے ہیں بی اکرم ففٹ نے ارشادفرمایا: دوکگمات ز بان پر کک 
ہیں۔میزان شس بھارکی ہیں۔ رن کے پیند ید یں(وہی ) سُبْحَانَ الله وَحْید مُبْحَانَ اللہ العظیٔم 
رضم 
19-وَعَن ابی هر قال سیل رَسُوْلُ اللہ صَلَی الله عَليه وَسَلَمَ ا اللگلام آَفضَلِ قَال ما اِضْطٔفی 
الله َِاكتُگیم سُبْعَا الله مہ ۔ ررَوَا تلم 
پل حفرت ابوذر ففاری ڈلنے میا نکر تے ہیں' نی اکرم سڈ سے سوا لکیا میا سب ے ا( لک کون سا ہے نی 
اکر سلفم نے جواب دیا دہ جال تی نے فرختوں کے لئے نتق بکیا سے ۔سبحان ال ورحمدہ( نج م) 


اب الامْیففَار کال ووات 


استعثار اورلو ےکا ان 
0-هَن ای مرَبرْةَقال ال سو الو صَلی الله علیہ وَسَلَم واللہ تی سیر الله وَاَزْبْ 
رتر,137 “ اخرجه البغاری ٹی صحیحە 206/11 حدیٹ 68405 و مسلم ٹی صحیحەه من حدیٹ طویل 2011/8 حدیٹ رقر 
8 ء, احمد فی السند 375/2 


رقم138 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 566/11 حدیث رقیر 66802 و مسلم فی صحیحه 2072/8 والٹرمذی فی اسنن 178/5" 
حدیث رق 34 ر ابن ماجەہ 1951/2 حدیث رتو 3808 واحمدفی السند 232/2 
رتر139 اخرجه مسلم فی صحیحہ 2093/8 حدیٹ رتو 2131-88 


(۸۸۷۸۱۷۱٥۱. 


بئری مشمگوۃ شریف (م7غ)_۔ (۲۵۸) (5اب) 


لہ فی اَم اَکْتَرَیِن معن مَرَةَ رہ لعف 
پوپ ححضرت ابو ہریرہ اٹ فرماتے ہیں: نی اکریمخلم نے فر مایا :الطد تا یک ضحم امش روزانہستر سے زیادو مرتبہ الد 
توالی سےمغفرت اکنا ہوں اور ا کی بارگا: میں نے پک تا ہول تارل) 
01-َعَن اَْفَرِالْمَرَییٍ قَالَ قال رَسُلَ اللہ صَلّی الله عَلَيه وَسَلمََِه لبَْان لی قب وَالی ل٦‏ 
ستعْر الله فی ازم مِاَمَرَة ررَرَاُمُنْلِمم 
پلی پل ححضرت ال خرالمز فی ٹن با نکر تے ہیں نی اکر نلم نے فر مایا :گنن اوقات میرے دل پر ایک ان صکیفیت 
ط ری وی ہےاو رس روزانہسوم رای توالی سے مخخرتطل بکرتا ہوں گ5 یی 
2-وَعَنْعَادِشَةقاَت قالَ رَسوْل الله صَلَی الله عَليه وَسَلمإَِ الب ِا اغترت ت تُمتَابَ 
َابَ الله عَليْه رک عیں 
پل پل ستیدہ عا نشصد یقہ ٹن فرمانی ہیں نی اکرم ظفل نے فرمایا:ج بکوگی بندہ (اپ نے گنا ہکا اخترا فکرنے کے 
بعدتق پِکر ےت ایشدتھالی ا سک فقو لکرتا ہے۔( تلق علی) 
8 َعَن بی هُرَیَْة قَال قالَ رَسْزْل اللہ صلی الله عَليْهرَسلممَنَْابَ قب ان تلع الفَنْسُ 
مِنْ مَعرَيِهَا 2 الله كَليْه روز ئنیم 
چلوچل حضرت ابد ہریرہ بل با نکر تے ہیں' نج اکرم نے ارشادفر مایا ے: ہٹس سورخ کے مخر بکی طرف سے 
لو ہونے سے پیل تق بکر نے اللہ تھی ا کی نو ہکوقجو لکرےگا۔ 
(ا عحد ی ثکواما سکم نے ردای تکیا ے ) 
و :1 7 7 5 دو ہ۔ 
بَابٌٔ مَا يَقول ند الصٌبًا ح وَالمَسَاء وَالْمنام 
باب :یع وشام اوس تے وق کیا پڑھا جا ئۓے؟ ۱ 
4-عَن عَبْدِالھ ئن مَسُعُووِقَالَ گاو رَسُولْ الله صَلَی الله لہ وَسَلَإِدا آنہلی قَالَ اَْمَبتا 
رتم 180 - اخرجه البخاری فی صحیحہ 101/11 حدیث رقم 8807ء ابن ماجے لی السنن 1254/2 حدیٹ 8816واحیں لی السند 
212 


رتر141 - اخرجه مسلم فی صحیحہه 2035/4 حدیٹ رقم 2102-41 واحیں فی السنں 431/5 

رت م182 - اخرجہ البخاری 48/7 حدیٹ رتم 411ر مسلر نی صحیحہ 2128/8 حدیٹ رقم 27756 

رق 188 - اخرجه مسلم فی صحیحہ 2076/8 حدیث رق 2703-48 واحمد ٹی السند 506-2 ۔ 

رت ر188 -اخرجہ البخاری فی صحیحہ11/ حدیث ر5ہ 8865 ر مسلم ٹي صحیحہ 2088/8 حدیٹ رتم 2723-78 


(۸/۸۱۴۱5). 


مگرل مشحکوٰۃ شریف (ءم2) 


رک 


ررََاؤ ملق 
چاو رت عبد اللہ ٹبیا نکر تے بر یا خام سکاوقت می رگا ے پڑھا/رتے تے۔ 
”ہارکی شام موی اورالل تا کی بادشاعی (شنی روئۓ ز من ) جس بھی شام ہی رط رح کی اللہ تالی کے 
سل فسوی کے ایک الطدتھالی کے علاوہ او وی متبو معبووڈئیں ہے ا لکاکوئی ش ری ککیس نے باد دشا بی ای ہے ساتھ 
مخصں ہے او رجدشجی ای کے س ات مخغصس ہے اوروہ ہرۓے برفدرت رگتا تھے - 
اے الید! یل ہچھ سے اس را تکی بھلائی اوراس یس موجود نزو ںکی بھلائی کیا خوا لکرت ہوں اوراس کے جاور انس 
می موجود چیزوں کے شر سے تیکی بناہ ماگ جہوں۔ 


اے اللد اش کا بڑھاپےزیاد ہم رکی خمال ید ناک یآز ہاش او رق کے عذاب سے تر اہ گنا ہوں۔ 

وگ عیا نکرتے ہیں ) می ارم مج کے دنت بھی می دعا ہت جے تھے( ہم اس کے آغاز میس ب افا ظا لف 
ہدتے ہیں) 

اصبحنا واصبح الملك لله 


(ہاری کم ہی اوراث تھا کی بادشائی زی روۓ ز مین بربھ یئ وی ) 
ایک روایت ڈل بمالفاظ ژإں۔ 
اسے میرے پدوردگار میس چم مج (ہونۓ والے) عذاب اور قہر می( ہو نے واثے) عذاب سے تیر اہ 


اکنا ہیں( مسلم) 
پیا یر و یی 
الاذدعیة المتفرقة 


ملف رما میں! 
رھ جو کے و می ا جب ہی چاو ہا سای یھر 
8ون حُلَیْفَة فَال گان ابی صَلى الله عَله وَسَلم اذا اَحَدً مُضَجَعة مِن اللبْل وَصَم بَذۂ 
ق185 - اخرجہ البخاری فی صحیحہ 18/ حدیث رقم 7388 رابو داؤد نی الستن 811/8 حدیث رقم 5089 والٹرمذی فی الد 
8 حدیث رقر 8877 و ابن ماجہ نی السدن 1270/2 حدیث رقم 8880 واحمد ٹي ایسند 153/5 


۲ٔ ہ٤‎ 


ان مشطْگوۃ شریف (6۶) (۴۷۰) ۱ (اب) 
تخت عَوہ بقل اللّهّم سك اٹ وَاخی وَاذّا سَقَظ ال الَْنۂ لله اَی أَخْیانَا بَعِْمَا اتا تَتَا 
وَاليِْ الْمْوْرُ ۔ررَوَاۂُ الْعَارِفٌ وَمسلمْعَن الرَای 

چاوچار حخرت ضز ینہ ٹف یا نکر تے ہیں نمی اکر مآ جب رات کے وقت (سونے کے لے ) مستز بات جھے و 
(لی کر ) انا اتد اپنے رفا مبارک کے نے رکدکر بردعا پڑ ھت تھے۔ 

”اۓےااتا مس تیرے نام سے برکمت عاص لکمرتے ہو فوت ہہوتا ہوں۔(لینی سو چاجاہوں) اور زئرہ ہوتا 
ہوں(سّ٘ی بیرار ہوت ہوں )“'_ 

ج بآپ بیدار ہو تے فو بردعا پڑت 

”ہ رر ع کیج اس الا یٰ کت ۓےخصں سے جس نے ہیں صوت دی (شتی مدان ) کے 2 دی (شن 
بیدارکیا )اور ا یکی طرف ضش ہو گا“ 

اس عد بی ثکوامام بماری میٹ نے روای تکیا ام لم ٹیٹٹانے ا ےحفرت برا کے جدانے سے روا کیا ے۔ 

بَابٔ الذّعَوَاتِ فی الاوقاتِ 
(خخص یس )اوقا کی دما تک 
۹)۳ و 
8-َعَن سن عَبّام قال قالَ رَسُزْل اللہ صَلَی الله عَليه وَسلَم لو اق اعد كمِدَا ا را ان یا 

آفنَۂ فا بنے الہ لمحت الشَْطنَ یی ‏ ہ سست ذِلِكَ لم 
يَصْرَه ٥‏ شَیْطَانٌ بَا متَز علیم 

چپ حضرت این عباس ٹن فرماتے ہیں: نی اکر لالم نے فرمایا: اگمرتم میں سےکوئی ایک اپٹی اہلیہ کے پا 
(ععبمتت‌کرنے کے لے )جات ہو بیدعا چڑھ نے۔ 

”'اشقال کے نام سے برکمت عاص لکرتے ہو ہے" و ین ا 0 

اولاد) تو یل عط اکر ےگا ا بھی حیطاان ے دور رکے “ - 

ذاگراس وقت ان کے مقدر یی اولا دہوئی فو شیطان اس ےبھی نتصا ن نیس ہا ےگا زضن مل ) ۱ 
رقم 186 > اخرجه البخاری نی صحیحہ 235/6 حدیث رقم 8271 ر مسلم فی صحیحه 1058/2 حدیٹ رقم 1284-116 واخرجه 


ابو داؤد فی السنن 289/2 حدیث رقم 2161 والترمذی 271/2 حدیٹ رتم 1088رابن ماجە 818/18 حدیث رتم1919 والدارمی 
2حریت 2212 


(۸/۸۱۴۱3. 


ک مھ 


101-َعَنَةُ رشزز لم تی لعتہ رعام کو رن بند لکزب مر لا ید 
لَِْیْعلا ال !ا اَل رب الْعَز اعَظٔم لا ول ال الله رب السموت وَرَب الزض رَبٌ اض 
الْکرِیٔم ۔ مُتفَق عَلَْ 

چو انی سے مروای تکھی منقول ہے۔ می ا 271 کےوفت بیدعا پڑھاکھرتے تے۔ 

”ال تھا لی کے علادوکوئی اور“مبوونئیں سے جرخظرے والا اور بردیار سے القدتعالی کے علاہکوئی اور سو نہیں ے 

نیم عرش ک پروردگار سے اللہ تالی کے علادہ اورکوئی معبودنیں سے جو سافوں کا پروردگار سے اور ز ین کہ 

پردددگار سے اورمنز زع کا پروردگار سے۔ل( ضف علے) 


8 عَنْ سُلَيْنَبْي صروقال اقب رَجْلايِ عالٔیَ صلی الله علیہ وَمَلمَ ونم عَِدۂ 
جُلُوْسْ وَاَحَتُمُمَا یب صَاجِبَة مُغْضَبً قد مر وَجْھُة َقَالَ اَی صَلّی الله عَليه رَمَلَم اَی لالم 
گُلِمَة لو فَاليَ لنعَبَ عَنه ما یج اَغوْد اللہ ينَ الشَیْطان الرَجِی نَقَالْرْ لِلرَجْلِ الَاَتَسمَع مَا َقُوْلَ 
اَی صلی الله علیہ وَسَلمقالَِی لنٹ بُمَجُوْنِ رمق لیم 

لپ ححضرت سلیمان بن صرد لٹ یا نکر تے ہیں یک ریب می ١‏ ارم کی موجودی میں دو افراد کے درمیان 
جمرار ہوگئی ہ مچھی ال وقت سی اکر طف کے پا بیھے ہوۓ تےان میں سے ایک شش دوسر ےکوفہای ت مض بک عالت 
مر اکبہدہا تھا ال کا چجردسرغ ہو کا تھا نی اک مئالم نے فرمیا. جے ایک کے کا پت سے اگمر بن اسے بج لے 
چو( خقصہ) ا ےآ یا ہوا ہے ال سے رخحصت ہو جات گا- 

مردددحیطان کے شر سے اود تھا کی پناہ اتا ہوں“_ 

لڑکوں نے ا ٹس س ےکہا کیا تم نے متا غیں؟ می اکلہ نے جو ارشاد مایا ے: وہ بواو ج سکوئی ال نہیں 
ہو من بی ن بن لیا ہے )۔(ضقق کے) 

9 عَن بی رر ة قَالَ قال رَسَزْل الو صَلَی الله علیہ رَمَلمإِهَا سَیغُم صَیاع الانگۃ 
/2ی۳ُبپچٰیِٰٰٔ' 008 
رقم لگ - اخرجه البخاری فی صحیحہ 185/11 حدیٹ رقیر 6388ء مسلم نی صحیحہ 2092 حدیت رقم 2730-08 والئرمدی ٹی 
السٹن 159/5 حدیٹ رقو 8886 و ابن ماجە 1278/2 حدیٹ رتر 3888 
رقم 188 - اخرجہ البخاری فی صحیحہه 518/10 حدیث رقم 8118ء اخرجہ مسلم فی صحیحہ 2015/8 حدیٹ رقر 2610-18 انو 
داؤد 288/8 حدیث رقم 8780 والٹرمذی فی السنن 167/5 حدیث رقم 3516 واحمد ٹی الد 28018 
رقم189 - اخرجه الیخاری فی صحیحه 3850/6 حدیث رقم 8808ء مسلمر ٹی صحیحہه 2092/8 حدیث رتم 2128-02 واخر جە 
ابو داؤد 328/48 حدت رتم 5102,الترمدی فی السنن 171/5 حدیث رتم 3528 


۴ "و٤‎ 


بک مشگوۃ شریفے (۶ع) )۲۷۶) (5۱ب) 
رَٴی شَيْطَانا ۔ مقَقْ عَلیم ۱ 

پلو پل حضرت الو ہریرہ ٹلنے فرماتے ہیں :می اکر م نلم نے فیا :جب تم مرح کی تج سنوق یہ تھاٹی ے ا سم فضل 
اگ وکیوکہ ووفر خ کو کر (چچ ارتا ے) اور جب مگد ےکور ہوۓ سنولو شیطان مردودکی شر سے الیل تعال یکا اہ 
اگ کیوکلہ اس نے حیطا نکود یکھا ہوتا سے ۔(ضقعے) 

0-َعَن بن ُمَرَای رَسُوْل الله صلی الله َليه وَسَلَمْ ان ِا سنوی عَلٰی يقَْر غِ 
سَنر ۶ْرَتف نٌ کن حنعی لین مَکر کا هذ رت کن له یق رن لی رت رہ 
َمَلكَفِیْمَفَر تَا هدذا روَا لقری وَِنَ نَ الْععَلِ مَاترطٰی لی اَللّهُمَمَوِنْ عَلَيَا سَفَرنَا هٰذَا وَاطُولَتَا بعد 301 
انت اَلضّاجبٔ فی السَقَر وَالَْليْقةُفی ال الم انی اود يكَ مِنْ وَغقاء السّقَر وَكاتَة المر وَسُوٴءِ 
لْمْقَلبٍ فی امَالِ وَال هُل وَإمَّا رَجَم قَالهُنَ وا تَفِْھِنَ اون تَالُونَ عَابدُوْن لِرَنتَا عَایدُوُنَ روَرۂئنیم 

لوپ ححضرت ام نع رجڑاقنا ریا نکر تے ہیں می اکر مل ج بلس سفر پرروانہ ہوتے وقت سوارکی یرسوار ہوتے تذ جن 
مرج گی رک اورپ یصعاڑٹے- 

”اک ہے وہ ذات جس نے جمارے لئ اس (سواری پک وھ کیا عالائہ ہم اس پرقائویش با سے تھے اور ہیک 

2 نے اپے پروردگا رکی طرف لو ٹ ر چانا ے۔ اے الڈد! می تھ سے اس سف رکے دوران مگ ری گار اور 

اگل عوا ليکرجا ہوں ننس سے و رای ہو_ 

اے الا ہارے لج اس سفرکوآ سا نکردے اور ال لکی دور یکو لبیٹ دے(شڑئ یک مکردے) _ 

اے اللہ !اس سفر کے دوران و ای ردگار ہے اور( ہمارٹی غیرموجودگی می ۷ ائل خا ہکات دیگران 5- 

اے اللہ ! ٹیش تھے سن کی مشسقت' نیت" تلیف دوسطظراور بل باائل خانہ سی خرالی سے تیر ناہ انا ہویں۔ 

(راوی میا نکر تے ہیں ) ج بآپ وائی لتشریف لا تے نز بھی یی دعا ےت ام اس میں ان الف کا اضاقہکر تے۔ 

مم رہو خمرنے والیے لو پک نے وا لے عیاد تکرنے وا لے اور اۓ پروردگا رھ با نکمرنے والے 

ہیں''۔(اس دی ثکواماممسلم نے روا تکیاے )۔ 
لی ہے ےم وہ وس س جح ھت 


087 

رقم 150 -اخرجه مسلم فی صحیحهہ978/2 حدیٹ رتم 1882-425 و ابو داؤد فی ابژین 384/83 حدیث رتر 2602 

رم151 - اخرجه مسلم فی صحیحہ979/2 حدیث رقر 1848-462 والترمذی فی السنن 161/5 حدیث رتر 8502 وابن ماجه 
122 حدیث رتم 3888 والدارمی فی السنن 313/2حدیٹ رٹم 2672 راحمد فی السند 82/5 


(۸۸۱۴۱3. 


جگری مشوٰۃ شریف (۶ع) ِ 
پوپ حضرتعبدادشہ بن سرنس جیا نک تے ٹیل" نی اکم جب سفربرتشریف نے جاتے تو سرکیجگی بی عالت می 
وا پیا فارے کے بعد صاع مظلو کی ددع ال خانہ ا مال کے بارے مس برےمتظر سے پناہ :کرت تھے۔ 
8-وعَنْ حَرَةَبِٰتِ حَکِے قمالٹ ہقث رون اللہ صَلی الله لہ وَمَلَم هر من نل 
مَْرِلاَقالَ اَمُوْذ بكلِمَاتِ الله ات6 قاتِ ِنْ شَومَا عَلَقَ لم يَصُوَه شَیّْعَتَی يَرْ تو مِنْ مَْرِہ ذِلِكَ 
ررَوَۂ مُْلْم 
تر ضرت خولہ ون تام ٹنیا نکرتی ہیں یش نے می اکر نلم کو ار ادف رماتے ہو ئے سنا ے: ۸7 
کہ پڈاؤکر کے بیگکمات بڑ ھے_ 
نی ارڈ تال کیک للا تکا برا ےرک شرے بنا انا ہوں سے اس نے پا لیاۓے'۔ 
دنس جب کک اس پڑاؤ سے ددن یش ہوگاکوئی یز اےنقصان نجس با ےکی ۔ تسم 
8-وَعَنْ ول نی ای آٹی قالَ تا رَسُول الله صلی الله علیہ وَمَلمَِوم ارب علی 
نت سر پت غ التب الم رم لخب الم فرنھم رَزَلرِلٰ 


رمتكَق علیِ 
چلپ مس سس نے یی اکرم نلم نے مترکین 
کے لے میردعا ‏ ضر رک تھی 


من اے الا کتاب نز لکرنے والئے جلدصاب لیے وانے! اے اللہ الین کے ) اعزاب (جنگی وستوں )کو 
عگست دے ا ےاوق دای قلست دے ورس ڈ گے" رق عے) 
8 عَنْ اي مسر قال ول سو اللہ صَلی الله علیہ وَسَنَمَ علی بیقر ِ ليْه طََامَا 
وَرَطَةَفَاككل یمر گاب تله فی الّری بین اِصُععلْه وحم سب وَلرنطی 
وَفی رَوَاِ او تل بی النوی علی گر سنہ اح بَةوَلْزِطی تم ای بِشَرَابِ قَشَرِبَ فَقَالَ ابی 
وذ لام ةآئیہ اذغ الله آتا فَقَل اللهمٌ رذ لَهُمْ يؾْمَ فی فِیْمَا رَرَفَْتهُمْ وَاغَفْر لَهُم وَارْحَمْھُمْ ۔ ررَرَاۂ مل 
رقم152,< اخرجہ مسلم فی صحیحه 2080/8حدیٹ رتر 2705-58وابو داؤد فی السٹن 13/8 حدیث رتم 8488والترمذی فی 


السنن 159/5 حدیث رتم 8889ابن ماجە 1173/2 حدیث رتو 3587 والدارمی 375/2 حدیث رقم 2680 واحمد فی السند 
2002 


رتر153 ' اخرجہ البخاری فی صحیحه 106/6 حدیٹ رتر 2933ء مسلم فی صحیحه 1868/3 حدیٹ رتم 1182-21 رو ابو داؤد فی 
السنن 42/83 حدیٹ رتر 26831 و ابن ماجه نی السٹن 935/2 حدیث رقم 2796, 
رتر154 - اخرجه مسلم نی صحیحہ1615/3حدیٹ رقم 2042-86 و ابو داؤدقی السنن 33818 حدیثٹ رتم 37129 


۴ًٔ "٤ 


رد مشطَّوۃ شریفے (۶غ) )۲۷٢(‏ ۰ (ب) 

سار خر تعیدالہ بن لس متا کرت ہیا اکر میرے دالد کے پا ہمان کے طور ریف لاۓے 
یم نے آپ کے سان کھاا اور تاذ ود یں ٹن کیو ںآپ نے ان یل سے پھکھالیس پیل رآ پکی خدمت می جورم یی 
یں و تس وہ پ تھی دوانڑیوں کے درمیان رکھتے تے اورشباد تک الگ 
اور درم ی ا یکو ارت تے۔ 

ایک ردایت می ىر اطاظ میں :ہپ ن ےتٹھ یکودوانگیوںلجنی شا تکی لی اود درمیائی ان کی پشت پر ڈالنا شرو کیا 
بھرمشردب یی ںک یمیا ند آپ نے اسے فو شکیا۔ 

میرے داللد نے آپ کے جائورکی لگام قھا مکر درخواس تکی۔آپ اللدتھالی سے ہمارے لے دعا سے آپ نے دعا 
یق 

”اےاوفد! جو رزق نے یس عطاکرے اس مس ان کے لے برکت ڈال دے اور نکی مففر کر دے اور ان پر رگم 

۳٣ص‎ 7 


الفضْلْ لقَانیْ دوسرمی نعل 
5- 0 ۳جپپ‌پ - 0 ری الُھلال قال اللَّهُمَاَِلَّه علْتَ 
جو سم تو جس 
ا 7 کر می اکر ال جب کہ۰ کاپ ند یھ ید اکر ے۔ 
”'اے الد اسے کم پان' ایماان' سلائتی اور اسلام کے مرا وو فرما!( اے جا ندم میرپ وردگار اور تیرا یر وردگار الد 
قال ے ۔(اسے! مامت نکی نے رواب تکیا ہے او رما ہے : بعد یت ضکن فر یب سے )- 
6 'َعَنْ غُمَر نی الَْطَابِ وَبِیٰمُرَیْرةَقلا ان رَسْزْل الله صَلَی الله علیہ وَسَلَم ِاین رَجُل 
راف لی َال اح لله لََیٰ عاقاییٰ کا اق وَصَليیٰ علی کينر یمن عَلقتَفصيّْاإل لم یبة 
ذك لد کان ما گان رَوَاۃ ايرهدِیٌ وَرَوَاۂ اہن مَاجَة ي ابی عُمَرَوَقال اليردِیٌ هدذَا حَییِگ عَرِیْبُ 


وَعَمْرَویْن ار ات ٍ ×0 


رقم 1585 -اخرحه الترمذی فی السنن 167/8 حدیٹ رقر 6س 2حدیٹ رقم 1687 واحبد فی السند 162/1 
رتہ 156 - اخرجه الٹرمذی فی السنن 197/85 حدیث رتر 38492 


(۸۸٥۱۷۱3. 


5 


یل مشطّوۃ شریف (<ع) )۲٦۵(‏ (ماب) 
”رر کی اس الل تھا ی کے ل سیل ہے جس نے مھ اس بیز سے عافیت عطاکی جس میس سے بت کیا 
اور نجئیں اس نے پیر اکیا ہے ۔ ان مل سے بہت سے لوکوں ۔ بے فضیلت عوطا کی“ 
وو می بھی بھی بھی اس (دعاکو پڑ نے وانے )کو لات نیس نف کت 
اس عدی کاامامت نرک جن نے دوای تکیا سے ججیہ امام اکن ماج ممیٹیٹنے اسے ٦رت‏ این عھ رٹ کے ہوا نے سے 
روای گیا ے- 


لام تذل لیف مات ہیں ببعد یٹ فرجب ہے او رای ا لیک راد مر بن دینا تن یں ے_ 


اوررے6 


97- وَعَنْ غَمَرَان رَسُل اللہ صَلَی الله عَليه رَسَلَم قال مَن مَعَل الشُرُق فَقَالَ لا بل بل ال 
وَحَتۂ للأصَرِيْكَ تَۂ لۂ اْمُلك وَلَه الْعَمْڈ یُخی وَبمیٔث وَهُوَ عَيٌلَإَمُوُث بیّدہ العَيْز وَمُو علی کل 
شی فدر کب ال لت ای عم وََئة الت آل مه رع لت لی کرو بی لا 
ا فی الجدو رَوَه یرون َاجَة وَقَال ایرد هن عَویِث عَریِبٌ وَفیٰ شَرُج الشُتّه من ال 
فی سُوْقِ ححایع اه تل مَن فَخَل الُوْق ۔ 

چلوجلے نعضر تم مرا “نی اکرملافقلا کا بیغ ما نف لکرتے ہیں ۔ جنٹس بازارمیس داشل ہوک بیدھایڑھ نے۔ 

”ال تتھالی کے علادءکوئی اورمجو یں ہے دہ ایک ہے ان کاکوئی ش ری ک نیس سے بادشاہی اس یکل خص یش سے دای 
کے لے مخصوسں سے دہ زنلگی ‏ دا ے اورسحت د تا ے دہ ایا زندہ ے جے (کیھی) مو ت نہیں آ گی ہر پھلاٹی ای ک 
دسستالدرت ٹل ےاوردہ ہرثے پبقدرت رگتا کت 

ا من کے لئے لی ںاو ا کن 2 کے ۔اورال کے وی اج 
دد بے جان دک ےگا اور اس کے لے جنت مم سگھ بنا ۓےگا۔ 

ال حد ی ٹکاامامت نری نی ادرامام این ماجہ نے روای کیا سے امام تز نری میٹ پفر ماتے ہیں بعد یٹ نر یب 


ہسے۔ 


0 مم تا ور : 
جے ای پازارڈل جہاں ری وفروخت ہوی ہو بیدا پڑت نے'۔ 

88- عَنْ یر ٤ال‏ ال رَسَزل ال مَلى الله علیہ وَسَلَم من عَلَس مخت فکثرت 
تَعَطۂ َال قب لان وم سبْعَتَك الهُم وَحَمٰد ‏ َمْهَ ان َال ال انت اَسْتَغفر 3 وَاْزبُ اِلَْكَ ال 
غُهَْلَهَُا کان فی مَجْلے ذلكَ ررَرۂ دی زالَتوَيِی بی الآغرزب الکہنی 
رتر157 - اخرجه الترمذی فی السنن 155/8 حدیٹ رتو 8488 وابن ماجه 152/2 حدیٹ رتر 2235 
رتر158 > اخرجه الٹرمنی فی السنن 158/8 حدیث رتم 38494 واحمد قی السند 450/3 


(۸۸۷۸٥۱۴۱٥۱. 


ارک مشمکوٰۃ شریقے (۶م) (۲۷۷) (5بپ) 
اپ حقرت ابو رہ ٹف مات ہیں: می اکر مل نے فراا: جوف کسی ای یملس میں یجس می فضو لکفش 
زیاد ہواور چم ردودہال سے اشن سے چیہ بیدھا پڑت لے۔ 
”اک ہے اےالل ا اود رھد تیرے لے ہے تیر علادواورکئی عو ہے۔ میں ( تھے ) مخخرت طلب 
کرت جہوں اور کی پارگاہ یی نو کرت ہو“ 2 
وا کیل میں جو (کوتاہیاں ) ہیں دویٹ دی جاکی گی 
ا حدی ثکوامام تک نے (جائع تیدام ضایلی می نے وقوا تک ری رواب کیا ے۔ 
9-َعَن ابْنِ غُمَرَقَال کَانَ سی سس مین مہو شس 
می مَکُون الرَجْلهُوَیَةغَالَِيٍ صَلی الله علیہ وََلَموََفزْلَُ اسَْودِعُ الله دِبَكَ ما لَعَكَ وَاجرٌَ 
غَعَلِكَ وَفِی رِوَاتَةٍ وَحَوَايِْمَ عَعَلِكَ 
رَوَاه اليْرلِی ابو دا وكَوَايْنْ مَاجَة وَفیٔ رَوَآيَهِمَا لَميُدُکُرو احِرَ عَلِكَ ۔ 
چلچلہ حضرت ام نع رڈنا بیا نکھت ہیں اکر مال ج بک وف کو رفس تکرتے قز ا کات قام لت اور 
اےأل وقت نبچوڑتے ج بتک وٹ خود نی اکر ملا کے دستہ مار ککوا لن نی کرد ینا اورپ یدع اکر تے- 
”نم تمھارےد بن تمہاری ابات اورتمہارکی آ خر یگ لکواول تھی کے پپردکرتا ہوں“_ 
ایک روایت مم سآ خ رعمل کک مجکہخ ات معملک کے الفاظا ہژں- 
اس عدی کو امام ت نری می امام ابوداؤد ٹل اورامام ابن ماحہ یٹ نے روای تکیاہے تام ان دونوں زم 
ابوداد با اوران ماجہ مھ کی ردایت می نآخ ملک ذرکو یں ہے 


0-َ عَنْ ابی مُررَة قالَ یه رَلاقَال تا زشزل الل ری ارڈ اَی َال عَلیكَ 
ری لو رای مک کرپ لک رلی ایز ناو مر 25 بعد وَعَوِن عَليه السَفَر ۔ 
ررَرَاۃ ارد 


چلوچار رت الو ہریرہ ٹبیا نکرتے ہیں ایکنن نے عنخ کی ایا رسول ارل فا یں سفر پر جانا چاتا ہول آپ 
ےکوی خصیعت یج آ آپ نے فرمایا: تم اتی کےتق کو اپنے پر ازم دکھنا ادر ہر بلندی پر جچڑ ھت ہوے ال اکب رضرو رکہنا۔ 
جب دس چلاگیات آپ نے دعاگی۔ 
اے اللہ اس کے لیے دور یکو پیٹ دے اوراس کے لے سر سا نکبردے۔(جائع ری ) ۱ 
رتر159 " اخرجہ ابو داؤد فی النن 34/3 حدیث رتم 2600 وانترمنی 162/85 حدیثٹ رتر 3505 وابن ماجہ 42 جنیت 
رتر۱2526 احدف فی الیسند! 72 
رتم160 ۔اخرجه الترمذی فی السنن 168/5 حدیث رتیر 3508 


۴ًٔ "٤ 


درک مشھکوۃ شریفے (غ) (ے٢٦۲)‏ ٰ_ (اقاب) 
ا8َعَن اي عمرقال گا رَسْزْل اللہ حَلّی الله عَليْ لم سَافَر فَاقبلَ اللیل گا ل یا از 
رر رڈ ا رر .0.1 . 
هِنْ اَسَيٍ وَآَسْوَكَو من الْحَّة وَالَقرَبِ وَمِنْ شَوٍ سَاکن الَلد وَمِنْ وَالك وَمَا ود ۔ روَرَۂکز دز 
لچ نضرت ای نع ٹلا بیا نکر تے ہیں' نی اکر مم جب سفرکی عالت یں ہوتے اوررات ہو جالی تق آپ ہے 
گتے۔ 
”از مین! می راپ وددگار اور تاپ وردگار ال تھالی ہے شل ترے شر سے اور جھ تھی مو جود ہے ال کے جشرسے اور 
جتھ یس پید اک یاسگیا ال کے شرسے اور جوچھ پر چلنا ہے اس کے شرسے الدتعا یکی بناہ گا ہوں_ 
ماش کائے بڑے سایپ جو ٹے سانپ اورچھھ سے الد تال کی ناہ اکنا ہوں اورز مین پر می وا لن اور ہنم 
دے دانے او کولس نےشنم یلان سب کے )شر سے ال تا کی نہ اکا ہوں'" ۔(الرراؤر) 
8 - و عَن ای ری ا الب صلی الله عَللهَمَلَم کا ِا ات قَوْمَاقَال! 
فِیْلُوْرِهمْ وَنَموِْكَ - شُررْرٍ ھمْ ۔ررَوَهُتَحْمَد وَائز ذَاوْق 
پوپ حضرت ابدمویٰ اشعری ٹبیا نکرتے ہیں جب نی اکر مم کسی ل(شن ) قو مکی طرف سے( ک) 
اد لیشہہوتا ے بیآپ بردعامرتے۔ 
”اے الا ہم ےن کے ما بے کرتے ہیں اوران کےشرسے تیکی نا مات ہیں ۔(اض الواوۂ 
3 عَنْ ُمْمَلمَان الع صلی لعل رملم 6وب خرج ین یز نے لہ 
ََكَذۓ غملی لیم٥‏ مَرذ ہك ین اه تل زنر َعيما لم از نَمھَلَ از بدهََ لب 
رَوَاه اَحْعَة وَالْيِربِدِیٌ وَالیْسَابیُٔ وَقَالَ اليْروِیٔ هذا عَیِیْث عَسَنْ صَحِْخٌ 
پچ دہ ام سلمہ ٹوا با نکرتی میں جب نی اکر لم کھرسے باہ(تشریف نے جات نے یددع اکر تے۔ 
”ا ال کے نام پ( ہت عاص٥‏ لکرتے ہوئے) یش نے الد تا لی تک لکیا- 
اے الا ہم ال بات سے تیر پناہ ماگتے ہی ںکہ بحمپیسل جانمیں ہ مگمرادی کا شکار ہو جانمیں ہ لم کے م رکب ہوں۔ یا 
بم پل مکیا جائے یا ھم جا ہلا نہ ترکم تک بی با ہار ےخلاف جاہلا نہ تم تکی جاۓ- 
اس حد یی ٹکاامام ات بن تر ری مکی او رسکی میا نے روای تکیا ے۔ 
رتر161 - اخرجہ ابو داؤدفی السٹن 34/3حدیٹ رقم 26083 واحمدانی السند 132/2 


اللَهمإِنَا تَجْعَ تجْعَلكَ 


رتر162 -اخرجه ابو داؤد فی السٹن 89/2 حدیث رقر 1973 احیں نی السنں 418/8 
رقم168 - اخرجہ ابو داؤد فی السنن 325/8' حدیث رتو 5085 والترمنی 158/8 حدیٹ رتم 8887وابن ماجە 1978/2 حدی 
رتم 38848راحیدں فی السیں 306/6 


َو ٔ۴ 


جیگیری مشگوۃ شریف (مغ6غ) )۲٦۸(‏ (ماے) 
ام7 ری فیا ہیں بیعدیث تنک ہے۔ 

4 وَعَنْ ماك ن ال شعِيِ قالَ قال رَسُولُ الله صلی الله علیہ وَمَلمإِهَ وَج الرجْلَْتَه 
تی اَهمٌ تی اَم عَيَْ اموچ رَخَیْرَ الَْحرَج لے اللہ لت َعلی الله رََاتَر کل لم لِم 
عَلی آمْلہ (رَوَاۂُ ار ذَاوق 

پوپ رت ابو ما لک اشعری وٹ ا نکر تے ہیں نی اکر لم نے فر مایا: جج بکو یتنس اپ ےگھریس دائل ہوتز 
اسے بیردھا ھن جچاہئے ۔''اے اوقد اٹ تھ سے داخلل ہو ن ےکی ہی کی بھلاکی اور کل کی عی ہکی بھلاک یکا سوا کرت نہوں اور 
اتا لی کے نام سے برکت عاص لکرتے ہو ہم دافل ہوتے ہیں اور ال تھی پرمشنی اپ پردودگارقی رہم نزک لکرتے 
ین “۔ اور پچ رائل نا نگوسلا مکرے۔ اس حدیکوامابوداؤد نے روا کیا ے۔ 


نا پت وہ 


5 وَعَنْ بی مُرَیْرَةَاَ اَی صلی الله يہ رَسلمَ گان یڈ رکا انس ِدتَرَرَعقلَ برق 
الله 5 وَبَرَك عَلَیْكُمَ و وَجم جَمَع بیْنگما فی خحیْر ررَوَۂ حم َاليْرْدِیٔ وَاز ڈاؤ تَرَ انی مَجَگ 
چلوپاز سیت یی اکنل نے ج بکی انیو کوسبارکباددیا ہولی ننس نے شادی 
کی ہو 7 آپیعادےے۔ 
”لف تھا نہیں بکت عطاکرے ادرقم دوٰوں پہ برکتیں ناز لکرے اورقم دوخو کو لئ یش اکٹھا رھ 
۱ ال حدیثکوانام اتا نام تفر امام اود داورانام نمچ نے ردایت کیاے۔ 
0 وَعَنْ خنوونر ش قرب قن نہ من عقوعِ اي صلی لع لم ڈل من 


شَوَقَ رَشَ رما کل لہ کا شُتری تَي الاب عُذبِلروَوَ بولق بن ذِكَ فی رواتوفی 
المرأَؤ وَالعَادم تم لیا هُذ نَا مِيّھَ وَليد غبالَْ رگ ۔رررۂ ئزدردودن تع 

پاچ ححضرت عمر جن شحیب ڑا اپنے والد کے جوانے سے اپنے دادا کے جواثے سے نی اکر لم کا بیفرمانافل 
کر من 

جبکو ینک کسی عورت کے سا شاد یکر ے باکوگی خلا خر یدرے لو بیدعاکردے۔ 

اے اللد ای تھ سے اس (عورت با مادم )کی بھلائی اورن نے ال کی جوفطرت پیدا کی ہے ا لک بھلائی کا تھے 
رتر 164 -اخرجه ابو داؤدفی السٹن 328/8 حدیت رتبر 3886 
رقم165 - اخرجہ ابو داؤد فی السٹن 281/2 کل رتم 2130والٹرمذی 276/2 حدیث رتم 1091والدارمی 180/2 حدیث رتم 
3 ءابن ماجه 613/1حدیٹ رتر 1905 
رم166 -اخرجہ ابو داؤد فی السٹن 284/2 حدیٹ رتم 2160 وابن ماج 617/1 دیٹ رقیر 1918 


(۸۸۱۷۱3٢. 


ہگیل مشگوۃ شریف (<غ) )۲٦۷۹(‏ ری 
سوا لکرتا ہے اوراس (عورت باغلام) کشر وٹ نے ا کی جوفطرت پیاکی ہے اس کےا لک شرسے میں کی ناد انا ہیں۔ 
اور جب (کو یفص ) اونٹ خر بدےذ ا لک یکوبان کے سرے پر پاتھ رک ہک می دعا پڑت لے۔ 
ایک دوایت میل ان ادرخادم کے پارے مس ىہ ےکہا کی اٹیب رک پھر ہکم تک دع اکرے۔ 
(ایوواوَد اوران پاچ ) 
7-َعَنْ َیْ بَكرَةَقَالَ قالَ رَسُوْلُ الو صلی الله علیہ وَمَلَم اٹ المَکرُزبِ اللممٌ 
رَحْمَتَكَ اَرجُوا فلاتکلبی الی تَفْسی طُرقةعَيْيٍ وَاصلخ لی شَایٰ كُلَه اه ال اک ررَرَاۂ رارق 
لپ ححضرت ابوبکرہ ڈیا نکر تے ہیں نی کرس نے ارشادفر مایا ہے :بی نان حا لف کی دع( ے) 
'اے الا تک رععت بیکی میں امیر رکتا ہوں لزا ت2 پیک نیک کے برا ربھی مجھے می ر ےننس کے جوانے نہ 
کرنااورمیرے چرکامکودرس گر د تر علاو کک اورس ور ہے “۔(اورائدک 
8-وَعَنْ ابی سَمیِْ الْحْذرِيِ قالَ قالَ رَجْلُ مُمُوْمرمَِیٰ هُمُوْموِذُیْويَ رَسُزْل اللِقالَ 
فا اُعَلمْكَ كَادَمَا اه قب الله مك صلی عَنْكَ تبَكَ َال قُلتبَلی َال قب اصْبَخْتَ و 
إِذَا سَیْت اَللَهمٌيَی اوه بكَ می اه وَلحُزنِ قوذ يك مِنَاَْجْر وَالْكَسَلِ وََعَوْذ يك مِنَ 
الَخْلِ وَالْحْس وَآعوْذٔبكَمِنْ عَلَّة التَْيِ وف الٍْجَالِ قَال فَفعَلْتُ ذِلِكَ فَافْمَيَ اللَّهََُیْ وَقدا 
غَی دی ۔ رَرَاهُ کر فَارْق 
پچ ححخرت ابوسعید خدرکی ٹبیا نکر تے ہیں ایک صاحب نے عم لک یا رسول اوقہ فو ! جج ۔ 
قر نے لازم ہو مے ہیں نی اکر فو نے ارشادفر مایا: و تھسا تر 0۸۳ 
تار پر یناف کوٹ مک د ےگا اورتسہار ےقرف لکواداکر د ےگا 
دہ صاحب ہو لے یش نے وخ کی تی ہاں !یارسول الطہ اہ آپ نے فر مایا مس دشام بد ھایڑھاکرو- 
”'اے ادا یش فک اودگم سے تیر پناہ ماعنا ہوں اور عاجز ہو جانے او رکا ہی سے تیر پناہ ماعنا ہوں او رک ڑی 
اور ہزدلی سے ری پناہ انا نہوں اورڈرٹش کے خال بآ جانے ( یڑ نا قائل ادا ہونے ) اورلوگوں کےق( لے یا 
نیادلٰ )ےترک ہادءگاہوں 


ںاور 


دہ صاحب بیانکرتے ہیں یش نے ایما کیا و الل تزالی نے میریی پر ایکاٹ مکردیا اود می را رض اداگروادیا- 
(رراور) 
9 و عَنْ عَلَي ان جآ ءۂ مگا تب َال ای عجزث عَنْ کات قا نی َال الاَعلِمٰكَ 


رت م1607 - اخرجہ ابوداؤد 324/4 حدیث رتو 5090 
رت 168 “ اخرجہ ابو داؤدفی النن 93/2 حدیث رتو 1555 
رتر109 - اخرجہ الترملی فی السنن 220/5 حدیٹ رت 36834 


۴ٔ وہ٤‎ 


بگرل مشکوٰۃ شریف (<خغ) (ے) 
كَدِعَاتِ عَلَمَْْهنَرَسُوَْ الله صَلَی الله علَيه وَسَلم لزا عَلْكَبغْلْ مل کر کت اه الله عَنْكَ 
ُل لَهُم هی بکَلااِك عنْ عَرَايكٔ وی بِقَضْيِكَ من رَ وك 

رَوَاهُ اليْرْمِوِیٌ وَالَّقِيَ فی الذَعَوَاتِ ال مر وَسَتَُكُرْعَوِیْک کا برِإِڈا سَمغتُمْ اع لکلاب فِیٰ 
اب تَمْطية ال ان اِنْ شا ء الله تََالی ۔ 

اڑپ رت مکی لٹ کے بارے میں منقول ہے ایک مکا تب غلام ان کے ال آیا اور بولا: ٹس اپتی کات کا 
معاوضہ اداکرنے سے عاجز ہول آپ میرک حدد یج حضرت می ٹن نے فر مایا کیا می شس تہمیں و ہکات نرھھا ئوں؟ جھ نی 
ات نے جھکھاۓ تھے اکر یہ بڑے پاڑ جقا ھی قرض ہوگا اتال تم سے اداکر داد ےگاتم یہ بڑ کرو 

”اے الہ !اپنے (عط اکردہ) عطال کے ذریچے اپے ( تا گردہ) تام سے سے با نے اور اپ نل کے 

ذ ریت اپنے علادہ ہر ایک سے بے نے نیازکررےے 

اس روای تکواام 7ری نے (جائئع ری میں )اما تی نے" وقوا تکی رجش روای کیا ہے ۔حنقریب ہمت نکو 
سمش ریس ےت 


پرَحَمَيِكَ اسْتَغَیت 
رَوَاة اليرْموِیٌ وَقَالَ هذّا جَیبٔٹ عَريِبٌ وَلیْسَ بمَخْفِزظِ 
اس حرت الم ںاما نکرتے ہیں جب می اکر ماف کوکو بای لت ہوق 77 وا 
”اے زخدہ! اے تام رکئے دالے ! یل تی رت کے و لے سے( چھ سے ) مد اگنا ہوں'۔ 
اس حد یت کواما مت گی نے روای تکیا ہےد:فرماتے ہیں ببعد یٹ 'غ بے اور حفوب'غئیں ہے_ 

1 -َعَنْ عَايِمَةفَالَ کاؤ ال صَلی الله لہ رَمَلمَ بقل ّهُمِِی ارذ بِكَ يِيّ اْكسَلِ 
ارم وَالمَعرَع وَانْمَائم الم اتی اود كَ مِنْ عَذَاب التارِ وَفَِْة انار وَفنَّْة ار وَعذاب الکن 
وس شَرْحّه لین رر ار زیں کرت یچ الال لعف عَْتی باء افج 

َال دوتَيِ لی کُما بی الوب اي بن الس رکا عِذبیبی وََين عَطَا با یَ کُمَا بَاعَذكٌ بَیْنَ 
الْمَشْرقِ وَالْعَغربِ ۔ مُت عَلییم 
پل سییدد ھا تشصد یقہ خٹنابیا نکرکی ہیں: نی اکر ظفل بی دعا گن کرت تے۔ 
رت100 ' اخرجه الترمذی فی النن 201/85 حدیث رتم 3598 
رتم71آ ۰ اخرجہ البخاری نی صحیحه181/11'حدیٹ رقم 0275ء مسلم نی صحیحہ 2078/8 حدیث رقم 5883 والترملی لی 
ااسنن 186/8 حدیٹ رقم 85860 واحید فی السیں 185/2 


(۸۸۱۷۱۴۱3. 


اےالل میس تک پناہ الکن ہوں' کیا بڑھاپے قرض او رگناہ سے 

اے الا یس جب پناہ ماما ہوں جم کے عذاب سے مجن مکی آز مکش سے قب رکی آز کش سے قجر کے عذاب سے 
خال یکی آز مانی کےشرسے اورخمزب تکیآز مائش کے شرسے اورپ دجال کے فتے کے شرسے۔ 

اے الڈ! برف اوراولول کے پا کے ذر ہیجے میرکی خطائ ںکو دع دے اور شھہ یوں صا فکر دے۔ بی سفی ہکیڑ کو 
نل سے صا فک دیا جانا ہے اود میرے اور می رکی خطا5ں کے درمیان انتا فاص ہک دے جتقنا فاصل تق نے مشرقی او رمخرب 
کے درمیان درکھا ہے ۔ ( تلق علے) 


کے 


92-تی ای شی ألنترتق کی ال صلی الله لہ َسَلمْ ند ا َو بھةاالغا ان 
اهْضرلِیٰ حَوللَيی مل وَاسرَافیٰ فی ٹر وکا انت اعلمْ یه بی اَم عفر حَوِی وَعَزلی ز٠‏ خطائی 
َحَمَيیٰ رَتلذِكَ دی اََهُم ری مَا دنت وَما حر وَما اث وَما لت وَعَا ات ال یہ 
ات المُقهم وت الْمُوَجْر وا لی کل شَیْقَدیْر .رمقَق لیم 
چو چا حخرت ابو می اشعری ڑل نی اکر ا کے بارے مس ب۰ف لکرتے ہیں آپ بردھا مان کرت تے۔ 
مناے اللد! میرک خطاٗ میری جہالت اپنے معالے بیس میری زیادثی روہ یز ٹس کا کے بجھ سے زیاددیلم ے(ان 


سی کو) بقل رے۔ 
اےالش! میرک یدگ میرے اق می ری فی اورمیری جان وھک رکی جانے والی غلطیوں ) جوسب ہبیش ہی ںکو 
حا فکررے۔ 


اے اللداجھ ٹس نے پک کیا اور جھ بعد می سکرو ںگا اور جو جم پکر سے اور جو اعطاضیے سے جن نے پا من و جن 
ژیادو ہت چات] ہے(ان س بکو) ھن رے تو گے کے والا ے اورٹڑ 7 رن دالا ہے اور ہر حے ے پرفرت رگتا 
ہے۔(زتفق علی) 


جججچچ تھے جس تھے مع ئت_ ‏ گئوا ‏ ےت ےہ ہے 
رتم172 > اخرجہ البخار: ری پی صحیحه 198/11 حدیٹ رتر 8886ر مسلم ٹی صحیحه 2087/8 حدیٹ رتم 271970 و احمد فی 
السنں 417/84 


(۸۸۷۸٥۱۴۱٥۱. 


:کل مشدگوۃ شریقے (مغ) 


(۸۸۱۷۱5٢. 


گی مشصُوٰۃ شریف (۶غ) (۳ع۲) (5ب) 


کی چو ںلوکھانا جات ے اورک نکوکھان ترام ہے 
8-وَعَنْ آبيٗ مُرَیْرَة قَالَ قَال رَسُوْلْ اللہ صَلی الله عَليه وَسَلَمَ کل ذِیٔ ناب ِنّ السَبَاع فَاكُلَهُ 
رام ۔ ررَوَاه مُسْلْم 
جار خرت ابو ہریرہ ٹف یا نکرتے ہیں نی اکرم نے ارشادفر مایا سے : نو کے داخوں والے جرد رند ‏ ےاوکھانا 
تام ہے۔ ال عد ی ٹکواماماسلم نے ردای تکیاے- 
08 -وَعَنِ ان عَبّاسٍ قال ھی رَسُوْلُ اللہ صلی الله عَليه وَسَلَمَ عَن کل ذیٰ تاب مِن السَبَاع 
کل وی مِخلبَ مِنَ الطیر ۔ ررََاۂ مُسْمم 
چیلوچ و تعرت امن عراس رن با ن‌کرتے میں سی اکرم ضف نے نو کیلے دامتوں واے ہردرندے اورن و کے یں 
دالے ہر بپرند ےلوکھانے سے کیا ہے۔ ال عحد ی ثکواما مم سم می نے روای تکیا ہے۔ 
8- وَعَنْ اَی تَلبة ال عَرّمرُسُولُ اللہ صَلّی الله علیہ وَسَلَم لوم العُئر مان _ 
رمُعفَقْ عَلَیْ 
پل رت ابوشھابہ ما نکر تے ہیں نی اکرم سم نے پالت دو ںکامگوش تکھان ےکوترا ترادا ے۔ 
0 َعَنْ جار ا رشن اللہ صلی الله علیہ وَمَلَم ّی يَزمَ عَيْر عن لخزم الْعْرِ امت 
وَاؤنَ فِیٰ لَُوْم الْعَیْلِ ۔ رمُتفَقٌ عَلییم 
٭٭ حضرت جاب ٹلف ہا نکرتے ہیں' نی اکر سال نے غزدہ نر کے دن پالت درو ںکانکوش تکوکھانے سےتتع 
کرد یا تھا اورکھوڈو کاگوش تکھان ےکی اجازت دی تھی 
2-۔اخر جە مسلم ‏ صحیحه 1534/8 الحدیٹ رم (1833-15) والدر مذی ٹ السنن 61/8 الحدیٹ رقیر 11879 والنسائی ٹ 
20017 الحدیث رقیر 8324 وابن ماجە نی 1077/2 الحدیٹ رقیر 8238" ومالك ق الو طا 891/2 الحدیٹ رت 18 من کتاب الصیدٴ 
واحمد ثی السنں 418/2 
48- اخرجے مسلم ‏ صحیحه 1588/3 الحدیث رتم (1988-16) وابو داؤد ‏ السنن 159/8 الحدیٹ رقم 8808رابن ماجه ی 
2 لحدیٹ رقم 8234 واحمد ٹی السند 373/1 
8-اخرجه المخاری فی صحیحہ 658/9 الحدیث رقم 8527ر مسلم ق 1588/3 الحدیٹ رقر (1836-28) 
8-اخرجه السغاری ق صحیحه 655/9 الحدیٹ رقمر 5524 ومسلم نی 1581/3 الحدیث رقر ( 1941-36) و لبو داؤد ق السان 
1818 الحدیث رٹم 8808 والسائی 2085/7 الحدیث رت 43543 


۴ً "٤ 


ری مشطگوۃ شریفہ (67غ) (١٠ے)‏ (اقاب) 


77-وَعَنْ یی قَتَادَة اه رای حِمَارَاوَحْفي َقرَۂ َال اَی صلی الله لہ رَمَلمَقَل مَعَکُمْ ِنْ 
لخمہ شَیْٰ٤‏ قَال مَعتا رجْلَه فَاحَد مَا فَاکُلَھا ۔ رمُتَقَقَ عَلَیهم 
چوجت حضرت ابوقرادہ ٹن بیا نکر تے ہیں انہوں نے ایک نیل گا ۓ بھی اور اسے شنکا رکرلیا (بعد بی بی 
اکر مہ نے دریالض تکیا کیا تمہادرے پاش ال کا ھھگوشت سے؟) ضرت ادوقمادہ لن نے عو ضکی جادے پان ان لکی 
اتک (ران )ہے تو نی اکم نے اسے لیا اور تاول فرمایا- 
0-َعَنْ آننس قال لمحت را ِمَراله>ْرَانِفَعَدتّهَ اَی ھا ایا طلْعَةقذَبکهَاَوَبََك إِلی 
رَسزلِ الله صَلّی الله َلیه رَمَلمبوَرِ ھا رَلجِلَيمَ کقِلہ ۔ رمُتقَیْ عَلّیم 
چوبار رت الس ٹن بیا نکر تے ہیں ”'عرانظبران* کے مقام بر ہم ایک خرکش کے تی جھاکے بیس نے اے کر 
لیا اد اسے لے کے حضرت ابولمہ بل کے پا سآ یا انہوں نے اس ںکوذ کیا ۔ دونوں ہایس اور پھلا حصہ می اکرم ےل کی 
خدمت میں کبچیجا نے آپ نے اے تو لکیا ۔زضقعے) 
9-وَعَنِ ابْنِ عَمَرَقالَ قال رَسُوْلْ اللہ صَلَی الله عَلَيهِ وَسَلَم الطَبُ لس اكُل و أُعَِمْا ‏ 
رمتقَقْ عَلَییم 
چارچار حضرت این مع رق میا نکر تے ہیں نی اکرم ضم نے ارشادفر مایا گو کو رت می سکھا جا نہوں اور نہ یل اے 
تر قرارہ تا ہوں- 
9 7 سے ا اکم ور کو ری ہہ ہف ہہ ہر ہہ طٰ 7 و ے کو وَمَلُمَقَلی 
0 ۔-عن اہن غَباسٍ ان خالِد بنّ الولید اخرَۂ ان خل مع رَسَولِ الله صلی الله لے وَسَلم لی 
َیمْوْنَةَوَهیَ حَالنة وَحَالَة ان عبًاس ک ند ھا صَبً مَحْْوذَ قَقََ مَتِ الطّبَ لرَسُوْلِ اللہ صَلَی الله 
عَليه وَسَلَمَةَ رع سز الله لی الله عَلَ وَسَلميکۂ عي الطَّبِ َال عَالڈ اَرمْ السَبٌ یر مز ه 
ال ا وَلینْ لم کن آزض قَوْمیْ اج نیٰاََالة َال حَالڈ قَاخْترَرنه کل وَرَسُرْل الله صَلَی الله 
171-اخر جے البخاری ق صحیحه 613/8 الحدیث رتو 5890ء مسلم ق 588/2 الحدیٹ رتو 3ھ مر جع ایعاری 
النسائی ى الس 205/7 الحدیث رکم ۱8348 واحیلں ق السیں 305/5 
8- خر جے الیخاری ٹی صحیحہه 202/5 الحدیٹ رتو 2572 و مسلم ق 1547/3 الحدیٹ رقر ( 19583-38) والٹرمذی ق السنن 
221 الحدیث رتم 1789 والنسائی ق 197/7الحدیٹ رتم 8812 وابن ماجے نی 1080/2الحدیٹ رتر 2888والدارمی ق 
772 ۔حدیث رٹم 2018 واحمد ‏ السند 171/3 
8- خر جے البخاری ق صحیحے 662/9 الحدیٹ رتو 8538 ومسلم ‏ 1582/3 الحدیٹ رتو (1883-40 والمرمذی ق 
04 ءٗکلحردی- رتر 1790 وابن ماجے ن 1080/2 الحدیث رتو 3242 والدارمی ی 127/2 الحدیث رتم 2015 مالك نی 8975/2 
الحدیث رٹم 11من کتاب الاسعذان۔ ي 
0-اخر جے البخاری ‏ صحیحه 668/9 الحدیث رقر 5587ء مسلم ق 1532/3 اںحدیٹ رتیر 1946-84 والنسائی ق الستن 
7 تحدیث ر تم 84317والدارمی نی 128/2 انحدیث رتو 2011 


(۸/۸۱۴۱5. 


بائرں مشطَّوٰۃ شریف (ع) (۶۵) (قب) 

چلوچا حفرت ا 2 ہیں حضرت خالمد کن وید ٹف نے انیس نایا کم نر وو نی اھر سی سے عرم 
سییدہمیمونہ نا کے ہاں گے -( رای یا نکرتے ہیں سید مم رت خالمد جن ولیر تج او تہ این 8ھ 
دوفو کی ارس انہوں نے اع کے ہا ںبھتی ہہوگ ی۴ دہ پا گی .۔انوں نے و وو نی اکرم 
نے انا دست سبارک کو ےم لیا حقرت خادد ‏ بن نے در یافن تکیا: یا رسول القد !کیا جو وٹ 
یکین بیرمیرے علاتے کا جانورنئیں ہے اس لے میں اسے بن نی ںکرتا۔ 
حضرت خالد فیا نکرتے ہیں جس نے اسے ای طر ف سے لیا اورکھانا رو عکھر دی اور نب یکر میرک طرف دک 
رے تھے۔(ضقق دے) 

81- ون ابی مُوسٰی قال یٹ رَسُوْل اللہ صَلّی الله لہ وَسَلَمَيا کل لحم الدَجَاج ۔ 

پل چاو حضرت ابو دی ولف وا نکر تے ہیں ٹس نے اود کے رسو کو تی کامکوش تکعاتے دریکھا ے۔ 


ج+۔ پ رے جو رت تَا نَا کل 
مَعَه الْجَرَاد ۔ رمُتفَقْ عَليهِ 
پاوپار 2 و و یس شرکم کی سے تن میں جم آپ 
کے راو کی د لکھا یکر تے تے۔ ٠‏ 
3-وَعَنْ جاہر قال عَرَرْت جس الحَيَط وَأْيَرَ از فجن جُزْعا شَييْدافَالقَی ا الر رتا 


یوےٴ۶ ك رو سے دہ 


تَا لَمْنْرَیِنْلۂيْقلُ َ عَْر فان من نف فَهْر فََحَذ و غَيتة ما ِْ عظای فَمَرَالرَ اکب 
تَعْمَۂ فَلَ قَينً هگرٰنَ ِلَِيٍ صَلى الله َلي وَملمَ َقَالَ کُر ارزفًا اَحْرَجَه الله اِليْكُمْ وَاَطَعمُواإنْ 
۲ ان مَعَكُمْ قَال فَأرْسَلَ لی رسُوْلِ الله صَلى الله علیہ وسلم هك ۔رمَتقَق عَلَيْه 

٭٭9٭ حضرت جا شف یا نکر تے ہیں مٹش نے چتوں وا لے شگکر می ش رکم تکی سے۔ حقرت ابوعید و تل کو ججارا 
1- اخر جءے البخاری ‏ صحیحه 9 لحدیثٹ رقم ۱5511 و مسلم ‏ 1270/3 الحدیٹ رقم 1649/8 والٹر می ٹ السان 
234 الحدیٹ رتمر 1827والنسائی ق 17 الحدیث رقو 1848 واندارمی ی 150/2 الحدیث رٹم 2058 واحند ق السنہ 
24" 
2-اخرجه السخاری ٹ صحیحے 260/9 الحدیٹ رقو 8595 و مسلم ق 1546 الحدیٹ رقم ( 1959-52) و ابو داوؤد ی السئن 
4 لحدیٹ رقم ' والترمذی ق السنن 236/8 الحدیٹ رقر 1822 والسائی ٹ 210/7 الحدیٹ رر 2856 والدارمی ٹ 162/2 
الحدیث رکم ۱2010 واحیلں ٹ السیں 380/4 
5 خر جہ البخاری ق صحیحہ 87/8 الحدیث رقو 8362 مسلم ژ1536/3 الحدیٹ رتو 1935-11 وابو داؤد فی انان 178/48 
الحدیٹ رتر 8880 والسائی نی 207/7 الحدیث رتو 8352 وابن عاجه ق 1882/2 الحدیٹ رتر ۱8159 مالك ٔ اسؤطا 830/2 
الحدیث رٹم 28 من کتاب صفة النبی صل اللّه عليه وسلم واحمد ق السند 378/3 


(۸۸۷۸۱۴٥٢۱. 


برک مشمگوۃ شریف۔ (67) ۔ (29ك۲) (ااب) 
ام مر رکیا یا تھا ہم شدید وو ککا شیا ہو گے _ ایک مردوھلی سائل بآ کئی۔ ہم نے اس نصی بی ھی ہیس دچھ یھی ۔ 
سے نز کہا جاتا تھا ہم خصف مین کک ا کاگوش تکھاتے ر ہے۔حفرت ابوعبیدہ لچ نے ا کی ایک پڑ یکوکن ایا 
ایک سواراسل کے یچ ےگ رگیا ۔ جب جم (لدیدمنود) آۓے او ہم نے اس با تکا تجذکرہ نی اکرمفأفظم س ےکیا نمی 
اکر لم نے فر مایا :تم اس رز لوکھاۃ جو الد تواٹی نے تمہارے لے ٹکالا ہے اور اگ رتمہارے پاش دوموجود ہو جیی بھی 
کلا “رت جابر لف ما نکر تے ہیں ہم نے نی اکر مل کی خدمت یں ا سکاب وکوشت کیا ت2 آپ نے اسے تتاول 
فرا۔( لق علیے) 
04 وَََنْ ابی هُرَیرَّة اي رَسُزْل اللہ صَلی الله عَليه وَسَلم َال اذ وَكَمَ ال نَابْ فِی اناو َو کُم 
فَليْغْيسۂ کُلَه تم لیطرَخۂ فا فی اَكَدِجَن حَيه فِقَاء فی الاحرَ5ءَ ررَوَاۂ البْکَارِیٰ 
چل لت حضرت ابو ہریرہ ٹن بیا نکر تے ہیں نی اک رخف نے ارشمادفر مایا ہے: :جک ینس کے بت میں گر 
جائے تق سےا گھ یکو وی ط رع ڈو دنا اہ اور پھ چیا اہ ےکروکہا بھی کے ایک پرمش خقاہولی ے اور دومرے 
یش بیاری ہولی ہے۔ ال حد ی کوامام بفارک نے بیا نکیا ے۔ ۱ 
8 -وَعَنْ مَيْمُونَة ا قارَة وَقَمَت فِیٔ سمَي قَمَافَث قَسُیل رَسُوْل الله صَلی الله عَليْهوَسَلَم علق 
َقَال القوْمَا وَمَا عَوْلَا وَكُُوٰه ‏ ررَوَاۂ انار 
پلسلز سی ومصونہ ڈٹا با نکرنی ہیں۔ ایک چو اکھی می کر کے مرکیا ی اکر مغ سے اس بارے ج ددیاف تکیا 
گیا آپ نے ارشادفرمایا: ا ںکواور اس کے اس پا لگ کو پیک دواور بت ہگ یکوکھا لو۔( یم ا سگھی کے لے ہے جو جما 
ہوا ہو ای حدیٹکواام جفاری نے روا تکیا ے_ 
8 َعَن ا عُمَرَاَنَةُمَ یح ھی لی للا عکِ عَلْرَ از لمات زا تس 
وَال‌بْعَر فَانهْمَ َطَمسَان اسر وَُسْقَطَانِ الْحَمَل قالَ عَياللٰہِ قَيَ آتا ار ذ انیٰ ابُولَبَةَ 


اتل فمث آؤ رشن ال مل لعل رَحَلم تر بقل العبب ند تھی بَعْدَ ذِلكَ عَنْ 


قوَاتِ ات وَمْنٌ الَوَایر . رمق لیم 

48-اخر جے البخاری ‏ صحیحے 250/10 الحدیث رتر 5782 وابو داؤد ‏ السنن 182/4 الحدیٹ رتم 8888 وابن ماجه ق 
82 لحدیٹ رقم 3508 واحمد ق السند 229/2 

225/8  یذمرتلاو‎ 38481 جر جہ البخاری  صحیحه 607/8 الحدیث رقر 8538 و ابوداؤد ق السنن 180/8 الحدیث رتم‎  -85 
328/6 الحدیٹ رٹم 829/6 واننسائی  178/7 الحدیث رقر 4258 واحیں  السند‎ 

6 خر جے البخاری ق صحیحه 887/6 الحدیٹ رتو 8297 ومسلمر ق 1752/8 الحدیث رقر (2388-128) و ابو داؤد ق السنن 
8ا حدیث رتو 5252 والترمذی ق 68/8 الحدیث رٹم 1888 وابن ماج ق 1168/2 الحدیٹ رقم 8588 واحمد ق السند 
102 


(۸/۸۱۴۱3. 


جگرل مشکوٰۃ شریف (سغ) (ےے٢)‏ (2ے) 

وھ ححضرت ای نع رڈاٹابیا نکر تے میں انہوں نے بی اک مظ کو را رش دفر مات ہو سنا سے۔ ساپ ماردیا 
گرواوردو دھارگی دانے سام مار دی اگرو اور“ ایق سچھوٹا سانپ مارد کرو ۔کیونکہ بردونوں بیتائ یکن مکھردتینے میں اوک٥‏ لکو 
ائکردتے ہیں ۔ححفرتعبدالل ما نکر تے ہیں یش ایک مرح ایک ساب کے کی اے مارنے کے لے جار ماتھا۔ 
حرت ابلباہہ نے چھآوازد یکہاسے نہمار جس نےکھاننی کل نے سانیو ںکو مارنے کاعکم دی ے۔اضبوں نے 
کہا می اکر لم نے اس کے بحدرکھروں میل مینے وانےسانو ںکو مار نے سے کرد یا تھ کہ بک رم ر بے وا نے ہیں ۔ 

017-رَعَنْ اَی السّآیبِ قال دَعَلَا عَلی اَبىٔ سَعِیْدِ الْحَذرِی قَيْتمَا نَحْنْ جُلُوْسْ اذا سَمعُتَا 
تخت سَرِیْرہ عَرَكَة فَتََرْنَا فَإذً فّہ عَیَةنَوتّےُ شِلفْهَ زَالؤمَمیْدِبصَلی فَاَار إِلی ان اَجْلسَ 
َجَدَس فَلًَ الْصَرّت لَمَار ای بَیْتٍ فی الڈار فَقَال آتری هذا الَبیت فَقْلت نَعَمْفَقَال کان فِیه تی مِنَا 
مث هی بعر قالَ فَعرَجْ مع رَمُوِْ الله صَلی الله علیہ رَمَلَمَ لی الْحَنْدق فَگانَ ذلِكَ الْفعٰی 
موم رَسُوْل الله صَلی الله عَليه وَملم بآنصافِ الٹَھَار فَرْجُ الی آغله فَاسَادَنَ يَومَ فَقَالَ لَهُ 
زَُزل الله صَلی الله علیہ ومَلَم خُذ عليْكَ اك قالی لی عَليكَ فُرْكَةَََحَد لرَحْلُ باۂ 
مم رَجَع فَاذا امرب سر رب شس رر و شی 
عَلَيكَ رك اذ الٛیٍ عتی تَنْطرَقا لی اَحْرََيیٰ قَدحَلفَفّ الْعَية عَطِمة عو کلی 
ہد وت ال وت وید و کرو فی الذارِ و ینہ 


نیب ہنتف 0ص ۷0ت 
بالْمَيقة جَاقَ نل قَاذا ست ِْزة تق کم کن رکم قد ذِكَ اه ََِمَ مر 
شَيْطَانٌ ۔ ررَرَاهمُنلم 

پل پل ابوساب بیا نکر تے ہیں ہم حطرت ابوسعید خدری ٹل کے ہاں گے ان کےتنت کے ین ےکی مرک تل آواز 
آئی م نے دریکھا تق اس کے نچ ایک سانپ تھائٹش اسے مارنے کے لے متیزی سے اٹھا حضرت ابوسعیر ٹفاس وقت نماز ادا 
رر تے۔انہوں نے میبرکی رف اشاد ہهکیاکہ میس بیٹھا رہوں جب دہ نماز پڑھ کے فا رر ہو فو انہوں نے لے میں 
موجود ای کگح کی طرف اشار کیا اورف ما اکیائم ا ںگھ کو در ہے ہو میس لن ےکہا: ہی ہاں انہوں نے بای یہاں ایک و جوان 
رتا تھا ج سک خی شادی ہوک یھھی۔ پم لوگ می نظ کے چھراو خندقی کی طرف گے وہ وچوان دو پر کے وقت ‏ یىی 


87-اخرجه مسلم ‏ صحیحہ 1756/8 الحدیث رتو 2286-140 والٹرمذی ن السنن 65/4 الحدیٹ رت 1804 


(۸۸۷۸۱۷۱٥۱. 


جاک مشگوۃ شریوے (77) (۸ء) (اقاب) 
اکر مک سے اجازت نے کے اپ ےگ رچلا جایا کرت تھا ایک دن اس نے ھی امم سے اجازت پا آپ نے اردے 
فرمایا تم انے جتھیار ساتھ نے جاک کبوکہ بے تہہارے جوا نے سے ری کا اند یہ ےک ( ان کا کوئی فروش ہیں نتصان نر 
پا ) انس نے انا جتھیارلیا اور چلگیا۔ ا کی ہیک دوٰوں دروازوں کے درسیا نکھڑی ہو یھی اس نے اپنا یز 
ا کی طرف بڑھایا کہ اسے نک یکر د ےکیوکلہ اے بہت غحصآیا تھ-۔ ال عورت ن ےکہا اپنے نجزےکوسخیبالی کے رکھواور 
کھ کے اندر ”کے دیکھوک ےکس چز نے باہرآنے پرجورکیا۔ دواند گیا ق لیک بد سانپ فرش پر ببیھا ہواتھا۔ ا نٹ نے 
انا نوز ہا لک طرف بڑھایا اور ال سان پکوائل نیڑے می پرددیا روہ با ہرآیا اود اسے مل ج گاڑ دیا۔ ا ساپ نے 
فک اس پت لگ دیا۔ یہ پیل چلاککہ سانپ اورنو جوان ٹل سےکون جلدی فدت ہوگیا۔حضرت الوسعید خدرئی شف یان 
رت ہیں ہم نی اکر سک کی خدمت یش حاض ہو اوراس با تکاتذکر وآ پ مل سےکیااورآپ سے یت لک یکہ 
آپ الد تھا ی سے دع اکر ی کہ اللہ تھی ا لآ دٹ یکو زند ءکر رے۔ نی ١‏ م| طف نے فرمایا: اپ می گے لئے نے 
مففرب تگرو۔ پل رآپ نے فر مایا زا نگھمروں بی پچجواو ھی رپ وانے ہوتے ہیں جب تم ان مس سےکس یکو ویکھوة اے مین 
مرح دارنگ دو۔ اگر دہ چلا جا فو ٹیک ودنہ مار دو ۔گیوککہ وو کافر ہوگا۔ نی اکر َو نے صحا کرام سے فر مایا جا اپنے 
سا یکو نکر دد۔ ایک ردایت ‏ بیالفاظ ہیں۔ بی اکرم نا نے فی ھ یس چو نی ہیں جنہوں نے اسلام قو لکرنیا 
ہے۔ جب تم ان یش شی ای کو یھو اسے تین دن تک جانۓے کے مل ۓےکبواگمر دوہ اس کے بح بھی تہارے سان 
آ جاے تو اگ کرد یولہد شیطان ہوگا۔ اس حد یت کوایا لم نے روای تکیا ےد 
80-وعَنْ ا شَيِ ا رَسزل اللہ صلی الله علیہ وَسَلم تر ِقَغل اوََغ ال کاو بَُْمْ علی 
ِْرَاميْم ۔ رمعفَقٌ عَلَیم 
حضرت ا ش بک ری ال عنہا یا نکرنی می نی اکم مل ن ےرک ٹک مار ن کا عم دیا ہےآپ نے یہ ایا 
ہے: بی تحفرت ابرا لیم یلا کیل جلائی جانے والی آ کو( ڑکا ن کیل ) پچ وکک مارالکرت تھا۔ 
8 ون فو اي اَی وَقاصٍ أََرَسُوْلَ الله لی الله علیہ وَسَلم ار بقل الْررَغ رَمَنَۂ 
وق ۔ ررَوَاۂ حسم 
چپ خضرت سعد بن ای دقائش ٹل ما نکر تے ہیں' نی ارم فطل ن ےگرک ٹکو ماد نے کاعلم دیا ہے اورا سے ٹھوٹا 
فا (نقصان بٹانے والا جانا قراددیڑاے۔اس عدی کوامام لم نے روای کیا ہے۔ 
8 - خر جے البغاری ڈ صحیسہ ( 389/6) الحدیٹث رقر 98ء مل ر نل 1151/4الحدیٹ رقمر 2281-142 والنسائی نی السئن 
5 نحریث رتو 2885 واسن ماجهە ‏ 1016/2الحدیٹی رتم 3228 واندارمی نی 121/2 الحدیث رتم 2000 واحمد ق السند 
0006 
8->اخرجے مصلم ق صمحیحهہ 48 حردیٹ رت 2238-1084 وابو داؤد ی السنن 816/85 الحدیث رتر 5262 وابن ماجه ق 
176 الحدیث رٹم 83230 واجیں ٹل السنیں 176/1 


(۸۸٥۱۴۱3. 


:کرک مشطُو شریف (2غ) وئ) لو 


پا شک نشیف لے ے ‏ م_مصے-ےسےسسےسس سے 


0-رَعَن آبیٔ مُرَیرَ ةَانَ رَسَُوْلَ َ اللہ صلی الله علیہ وَسَلمَقال مَن قتل وَرَعًا فی اَوّلِ ضرَبَے 
شی کە اه عَسَنَّ رَفی الَييَة مرن ذلِكَ رَفی اَل ذُزْنَ ذِكَ ۔ررَوَاؤُمْنْلمم 
پلپ پٹ حضرت ابو ہریرہ ٹن ہیا نکر تے ہیں نی اکم نف نے ارشاوف ایا ے: جویس بیلی بی ضرب می ںکرک ٹکو مار 
رات ایآ وشیا ن لی سک _ جونٹس دوسری ضرب میں مار ےگا فا ےکم خیکیاں می سک ۔ اور جوتیسری ضرب میل 
مارے اور کوایل ےکم ضیکیا ںی گی ال حدیثکواما لم پیٹ نے رای ت کیا ے۔ 
91-َعَنةُ ان قال رز اللِصَلَى؛ اش لہ رعلم ئرمٹ تلَي جن ایا کر 
ال فَأخِقٹ قاوحی الله تَقالی لی ان قَرَصَنْكَ تَملة اَخرَفْت أمّةمِنَ ِنَ الَْمَم تْسَبَعُ ۔ رمُْتفَق عَلَيْه 
چیپ انی ے میروایت منقول ہے دہ ما نکر تے میں سی اکر سم نے فر ما یا: ایک وی نے ایک ٹ یکوکا ٹ لیا۔ 
اس می نے ان چینٹو ںیت یکوجلا نام دیا ۔التوالی نے اس ب یکی طرف بیوت یک یک ایک جونٹی نمی کاٹ لیاتھا 
اقم نے اک ای امت کوجل دا جع با نکر یتھی۔( تلق علی) 


ا ا ا 
باب العقیقة 
یج نے ھ۔ ھے 


عی دک مان 
92-عَنْ سَلمَا بن ایر باللطّيِيْ ال سَمث رَسُلَ اللہ صَلی الله لہ وَسَلَمََهوْل مَع الام 


عَقِیْقَة اه رِيقْْاعَنه ما وَآميْطز عَنْه آلاذی ۔ ررَرَاۂ اليْحَرِیٌ 
پلیہ حضرت سلمان بین عامر فیا نکر تے ہیں میں نے می اکر مق ٹڈ کوارشادفر ماتے ہو سنا ے۔ ہر کا 


خفیقہ ہوا ا لکی طرف سے خون بپہااورال سےگن دک یکودو کرو ۔ ال حد بی تکوامام جار می نے روا ھ یتکیاے۔ 
193 رع َابقة ا زشزل الو صلی ادلۂ عکرَملم گن انی بالچَتان بر علَهم 


22 7 
رَیَْحَیکھُم ۔ ررَوَاه مُسلْم 
0- اخ رجہ مسلم ‏ صحیحه 1058/4 الحدیٹ رقم 2280-137 و ابو داؤد فی السنن 816/85 الحدیٹ رتم 5268 والٹرمذی لی 
8 لحدیث رتم 1882 وابن ماجە یق 1076/2 الحدیٹ رتم 3229 واحد ‏ السند 355/2 
71-اخرجء البغخاری لق صحیحه 154/6الحدیث رقم 8019 ر مسلم لی 1759/8 الحدیٹ رقر 2281-188 وابو داژد ٹی الستن 
5 لحدیٹ رتم 9266 والنسالی ٹی السٹن 7 لپحریث رتو 1858 وابن ماجه ل 2 تنتحریث رقم 392285 واحمد ل 
السنں 402/2 
2-۔اخرجہ الیخا ری صحیحه 580/9 الحدیٹ رکم 5871 واو داؤد یی النن 281/3 الحدیٹ رٹم 230839والٹر می ق 82/8 
الحدیٹ رقم 1518 والنسالی ‏ 118/7 الحدیٹ رتر 2814 والدارمی ‏ 111/2 الحدیث رقم 1967 

38-اخ رجہ مسلم ق صحیحہ 23/1 الحدیث رقم 286/101 واخر جه ابو داؤد ‏ السنن 383/8 الحدیث رتر 5106 


۲ و٤‎ 


ترک مشمگوۃ شریف (مع) (۸۰) (اابپ 


ہدے 000 
الفصّل الٹانی دوسریصل 
5 -وَعَنْ ام تُرْز فمائٹ یعث رَسُؤل الہ َلی الله علیہ وَسَلمبَُلَ ارُو ایر علی 
مَکناتھا قالٹ وَسَیغته َقُولَ عی الام شَاتان وَئن الْعَاَِةضَاة رض کم ذُكرَن ت اَزرن _ 
رَوَاه وکا ؤرَاليِرذِیٌ وَالسَسَايِ ِن راہ َمُرلُ َن الم لی اجوہ َال اليرْموِی ھذَا عییٔگ صَحِإٔع ۔ 
٭٭ ححفرت ا مکرز شی اللد کہ بیا نکرلی ہیںش نے اللہ کے سو لکو بی ارشادف ماتے ہوئے سنا ہے: پرندو ںکو 
ان کےگھذلوں می رپ د یاکرد۔ دوہ با نکرنی ہیں ہش نے نی اکر مل کو بھی اشادفر ماتے ہو ۓ سنا :لڑ ےکی 
طرف سے دوکمریاں اورلڑک یکی طرف سے ای کفککری قربا نکی جا ےگیا۔خواہ دو ہو یامادہ ہو می ںکوئی نتصا نکیل ہو 
گا۔ ال عد بی ٹکو امام الو داد ٹن روای کیا ہے۔ تا مت دی ھا اورنسائی مین کی روایت میس بی الفاط ہیں :'لڑ کے 
کاطرف ہے (امام تنگ نان فرماتے ہیں بعد بی ٹک ہے ) رت جن بھری ٹٹو حضرتسس روڈ کا نہ با نل 
کرت ہیں اکم ما نے یارشادف میا ہے: پچ اپ یق کے رشن بونا ہے سا یں دن ا کا طرف ےقربالی کی 
جا گیا۔ا کا نام رکھا جا ےگا۔ ا ںکاسرسوظ دی چا ےگا_۔ 
ال حد بی ٹکو امام ات وی تر ذرکی وی اپو اور اورنسائی نے ردای کیا ہے_ 


8- اخرجے البخاری ق صحیحہ 58719 الحدیث رتو 8869 ومسلم ق 78محدیت رتر 2188-26 واحمد ‏ السند 
30 

58-۔-اخر جہ ابو داؤد لی السنن 227/3 الحدیث رتو 2835 والترمذی ‏ 83/8 الحدیث رتو 1516 والنسائی ق 165/1 الحدیٹ رتر 
17" وابن ماجہ ق 1056/2 الحدیٹ رتو 3162 والدارمی ی 811/2 'الحدیث رکو 1966 واحں ق السند 381/6 


(۸۸۷۸۱۷۱٥). 


تاب ال عم 
کھان کا بیان 
القضل اون بائل 
6 َغَنْ مُمَري ابی سَلمَةقال نٹ علاتا فی عَجْر رَْزل اللہ صَیٰاللہ عت رَمَلہ 
کات بی تَولبِش فی الصْحْفَةَقَالَ لی رَسُول اللہ صَلی الله علیہ رَمَلم مع الله رکز يكَ 
پچ رت عمر جن سمہ ٹن با نکر تے ہیں ٹیش نی اک ممطافظ کی زی پروش بی تھا۔ ہے باتھ 
گر کیاکرتے تھ نم اکرم ما نے جھ فیا لک نا ملوادردلیں اھ ےکھا ادراپے آگ ‏ ےکھا9 
0ون عنَیْفَة فان قال رَسول اللہ صلی الله علیہ وَسلم ری تین مان 
کرام اللہ علي _ 
٭9٭ حضرت مذیضہ ٹل یا نکرتے ہیں' نی اکر مل نے ارشادفر مایا ہے: اگ رکھانے پر الک نام نلیا جا و 
شیطان اسے اپنے لیے علا لک لیت ہے ۔ش/ اس ےکھانے لک جا ا ہے )اس عد یٹ کوام لم ڈینٹنے روای کیا ے۔ 
0 ون تار قال ارول الله لی الله عللہ َسَلم ِا مَمَ اَل بََدفَةكرلہ ند مز 
وَعِنة ای قال الشَیَْانُ لاكَِیْتَ لكُم وَلَعَشَاءَ وَدّا هَحَلَقََميَدگرالل عَنْددْحُزْلہ قان التَيطَان اَرَكمْ 
اَی وًَا لم گرالل َْدطعی قنَ انرك لبیٹ وَالَنَء روہ لق 
٭٭ حرت جا پا نکرتے یا بجی ا ا نے ارشادفرایا: ج بکوئ نٹ اہ ےکم میں دائل ہوتے 
8-جرجہ البخاری ق صحیحه نننت الحدیث رتم 5376 رمسلم ن 1599/3 الحدیث رقم ( 2022-108) وابو داؤد ٹی السٹن 
8 لحدیٹ رتو 8711 والعرمذی ن 253/84 الحدیث رقو 1857 وابن ماجه 1081/2 انحدیٹ رقم 8287 وادارمی ز 128/2 
الحدیث رم 2018 ماك المؤطا 834/2الحدیٹ رقر 32من کتاب صفة السی ص الله عليه وسلم 


17- اخرجه مسدرق صحیحہ 1597/3 الحدیٹ رتو (2017-102) وابو داؤد ٹی السنن 139/48 الحدیثٹ رتم 38766 واحیں ى السند 
35 


١-0‏ خ رجہ مسلم نل صحیحه 1598/3 الحدیث رقم ( 2018-108) و ابو داؤد ٹی الستن 188/8 الحدیٹ رقبر 8168 وابن ماجه 
ق السن 1219/2 الحدیٹ رتو 3887ء واحمں ق السنں 383/3 


۴ 


کو 


۴ َو‎ ٤ 


بد مشظّوۃ شریف- ذضعخ) )۸۲ ۓ 
دقتت اللک نام نے اورکھاتے وقت اللہک نام نے (حیطان ) اپنے ساتھیوں سےکہتا ےیل یہاں رن کے لئے یں 
مکی اورکھا نے کے لگ بھی نہیں لگ اور ج بکو یش سکع میس دل ہوتے وقت ال ہکا نام نہ لےتو شیطا نکہتا ہےکہ 
ہیں رب ےکیلے می لکئی ہے اور جب وف لکھاتے ہو ے بھی الل ہک نام نہ لے دہ شیطان کہا ہے یں رہ ےکیلئه 
اورکھا نکیل کی لکئی ہے۔ 
بعد یٹ اما اسلم نے رواىی تکی ہے۔ ۱ : و 
0 -َعَنِ ابی غمر قال قال رَسُزل الله صلی الله علیہ وَسَلمِذَ کل آخذ کم لکل نیہ 
وَاذًا شَرِبَ قَليَضْرّبْ بيَوْیه ۔ رَوَاه مُسلمم ۱ 
- حضرت ان عم رفظ یا نکر تے ہیں می اکر لم نے ارشادف مایا ے: ج بکوئ ین لکھانے گے و دانمیں 
اقعھ ےکھاۓ اور نے گیا دای پاتھ سے بے ۔ اس حدی تکواماممسلم میٹ نے روایر تکیا ہے۔ 
0 وَعَنْه فا قانَ رَسُزلْ اللٰہ صَلَی الله علیہ وَسَلملا ا کُلياَحَد کم بخِمَا لہ وَلأمَشرَمنِمَا فان 
لنَیْقَائ کل خِعَالہ وَيضْربُيهَا .ررَوَهُنْْيمم 
پلیچل انی سے بیروای تم نقول سے دہ با نںکرتے ہیں می امم نے ارشادفر بای سے :کوئی یٹس بامیں باتھ 
سے ہرگز نرکھاے ۔ اورائل پاتھ سے ہرگ نہ پے ۔کیوکگہ شیطان بامیں پاتھ س ےکھاتا ہے اور میں سے پتاہے۔ 
اس عد بی کواما سکم یڑا رواج تکیاے- 
1-وَعَنْ کپ بن َال قالَ کا رَسُوْل الله صَلی الله لہ وَسلميَاکُل بل صَابع وََعَقْ 
َقَهقَبْل ان يُمْسَکَھَا ۔ ررَوَه مُسْلِمم 
لچلہ حضر تکحب بن مالک ٹبیا نکر تے ہیں نی اکرم لم تن انیوں کے ذر یی ےکھای اکر تے تے اور بعد یں 
ان انیو ںکو نے سے پیل انیس پاٹ لیاکر تے تھے۔اس حدبی تکواا مسلم نے ردای تکیا ہے۔ 
02۔وََنْ ماب ا الٍَیَ صَلی الله علیہ وَسَلم ابق لایع وَصّحْقة َال لكُملانَدرُونَ 
فی ايدالَرَكَدُ . ررَرَُمُسْي 
9-اخ رجہ مسلم ‏ صحیحه 898/3'الحدیٹ رتو (2020-105) وابو داؤد ق السنن 188/8 الحدیٹ رتم 3776 والترمذی ڈ 
8 حدیث رقم 1000 والدارمی ق 182/2الحدیٹ رٹم 2080 'واحید ق السند 849/2 
0-۔اخرجه مسلم ق صحیحه 1588/3 الحدیٹ رتو ( 2020-106) و اہو داؤد ‏ الےان 188/8 الحدیٹ رقم 8776' والٹرمذی ڈٴ 


اسان 226/8 انحدیٹ رٹم 1788 ومالك ق المؤطا 922/2 الحدیٹ رتم قمن کتاب صفة النبی صل الله عليه وسلم ' واحمد قٌ 
السند 33/2 


1-اخ رجه مسلم ق صحیحه 1605/3 الحدیٹ رقو 2082-131 واحمد ‏ السنں 454/3 
2- آخرجءے مسلم ٹی صحیح1606/8 النحدیٹ رتم 2033-133 


(۸/۸۱۴۱3. 


بائرک مشطفوۃ شریف (<غ) (۳) ری 
وچ رت جابر لف ما نکر تے ہیں نی اکرم لم نے اپھیاں اود جیا ٹکو اٹ کا عم دیا ہے۔ آپ فرمات 
ہی ”ہہیںنیں معلو مکرکس صے میں برکت ہے۔ ال حدی ایا مس نے روای گیا ے۔ 
3- ون ان غباس ا اَی صلی الله لہ وَمَلمقَال ِا اك اعد تُم مع بكۂ عی 2 


َلعَقَهَا از يَلِقَهَا ۔مُتفَْ عَلَيهِ 
پچ حخرت این عباس ٹبیا نکر تے میں نی ارم لم نے ارشادفر مایا سے : ج بکو یتم لکھانا ھا نے و اسۓ 


او ںکوردمال سے پو نے سے پل شش اٹ لے یا دوسرےکو چان درے۔(تفق علی ) 

4- وحن جآہر قال سیف الٔی صَلى الله علیہ وَمَلَیقو لان انيِبَْسر اد کُمْ 
عِنْدكل شَیْءٍ شّانه ححتی يَحْصَرَه عِنْد طقایہ قَاذَا سَقَطَْ ہ ِن آحد کم اللّْمَةقَیْط مَاکَانَ بَا یِنْ 
آؤی تٌُ اه وَلاَذ غيَ لطاب قرف فرع قلَلَق اصَابقَا فََه لہَذِی فی ا طقایہ رن 
رك ۔ ررَوَاة مُلم 

9 حفرت جا ٹف یا نکرتے ہیں میس نے نمی اکم مہ کو یہ ارشادفرماتے سنا ہے۔تمہارے ہ رکا یل 
شویطا نہاردے پا موجود ہوتا سے یہا لک کک کھاتے وق بھی دہ پاس موجود ہوتا ےئ ج بک ینف کالقہ ی گر جاۓے 
نے کت کن انگ کور ےار وا نے کیفان کے پر جب دوکھا کے فارغ ہو 
جا نی اید ںکوچاٹ نےکیوکہاے پڈڈس مل مکہکھانے کےکون سے جے می برکت ہے۔ 

اس عد ی ےکوایامسلم یڑ بے نے روا تکیا ہے 

58 -َقَن ابی جخیفة قل قال الَّیْ صلی الله علي مم لکل مُا ۔ (رواہ البخاری) 

پل جضرت ابوقیفہ ایا نکرتے ہیں نی اکم نے فربایا: مس کیک لگا ک می سکھ تا( بای ) 

+8 َعَن تا عسنْ آنس قال ما اگل الِیُ صَلی الله علیہ وَسلَمَ لی عَوَانِ لی سُکرَجَة 


َلاحرَله مرَقققَلَ قَََة لی ماکز قال علی السَنَر ۔ (رَوَاۂُ البْخاریٰٔ) 

38- خر جے البخاری ق صحیحہه 571/9 الحدیث رر 5856 ومسلم ٹی 1608/83الحدیٹ رقر ( 20831-128) وابو داؤد ق السئن 
نت الحدیث رت 3847 وابن ماجە یق 1088/2 الحدیث رقر 8269 واہدارمی نی 1831/2 الحدیث رقر 2026 واحید ‏ السند 
21/1 

0-۔اخر جے مسلم ى صحیحہه 1607/3 الحدیٹ رتی 2033-135 

58- خرجء البخاری ق صحیحه 5840/9 الحدیٹ رقر 8899 وابو داؤد ی السنن 180/8 الحدیٹ رتر ۱8769 وابن ماجدڑ 
2 لحدیٹ رقم 3262 والدارمی نی 145/2 الحدیث رتر 2071 

06-۔اخر جے البخاری نی صحیحه 580/8 الحدیٹ رقر 8886 وانترمذی ٹ السنن 220/4انحدیٹ رتو 1188 وابن ماجه ق 
102 الحدیث رقم 3292 واحمد ٹی السندں 130/78 


(۸۸۷۸٥۱۴۱٥۱. 


گل مشعوٰۃ شریف (۶غ) (۸۶) (ب 
پل جار حرت دو ٹف حضرت اس ٹڈ کا با أ‌ لکرتے ہیں۔ می اکرض لم نے بھی بھی ممیز نی کھایا اور 
نی بچھوئے پیالے م سکھایا سے اور نہ کی آپ کے لئے نم دوٹی ہہوٹی تھی ۔ قمادہ سے در ياف تکیا گیا صحا ہکرام پان مس 
نز برکھا اکر تے تے۔انہوں نے جواب دیا عام سترخوان برا حدیثکواام بفاری نٹ سے روای تکیا ہے۔ 
1۔-۔ سوَعَنْ انس قَالَ ما امم الَيٌ صلی الله لہ وَسلَم رای رَق مرف نی تق بالله 
وَلارّای شَاة سَمیْگَا بعیہ قطُ ۔ ررََاۂ الْکَارِی 

سار حضرت الس ٹل یا نکرتے ہیں نی اکرم لہ کے بارے می میرےعم کے عطابق آپ نے مھ بھی نکی 
زگ نی دشھی (ینن ین ںکھالی ) یہا ںک کک 1 ب ال تال یٰ کی بارگاہ یش حاضر ہو گے اور نہ بیمصھی آب نے موٹی جازی 
ری بھی (/ن ھی )اس عدی وم فا نے رواب تکیاہے۔ 

2002 -وَعَن سَهلٍِ بن سَعدٍ قال مَارای رَسْلَ الله صَلّی الله عَليْه وَسَلَمَ ال مِنْ حيْن ابع 
ال عَمی قََعۂ الله َقالَ تارای رَسُزل الله صَلَی الله عَليه وَسَلَم مُنْعَلايِنْ حِين الْتکتَة َعَتَة الله عتی 
قبصّۂ اللۂ قیْلَ کی کشم تَاکُلونَ الشْميْرَ قال کت تَطحُنۂ رَتَفُحْۂ فَبَطِيْر مَاطَارَرَمَاتِیٗ تَرَبَاه فا 
كَلنَاۂُ ۔(رَوَاۂُ الْعَرِیُ 

چلوچ ضر ت بل بن سعد ڈیا نکر تے ہیں جب الد تعالی نے بی اکر غلافل کومبحو کیا اس وقت سے نےکر 
جب الہ تعالی نے ای ںی شک لیا اس وق ت کک بی اکر ظفےلم نبھ بھی چنا ہوا آ انیس دیکھاش کی سکھایا ارد ہہ مان 
کرتے ہیں می اک نلم بھی چٹ ہو جوننیں دب اس دن جب ال تی نے آ پکوس جو کیا تھا سے ب ےکر ال 
دن کک جب اللہ تھالی نے آ پکقیف کر لیا۔ دد اف تکیا گیا کپ لوک بچھانے ایر جو وکس طر حکھا کر تے تھے انہوں 
نے جواب دیا: ہم ال کویں لیر تے تھے پچلراس پر چوک مارتے تتھے۔ جس نز نے اڑا ہوت تھا اڑ جا یھی باتی جو نے جات 
تھاوہ ہ مکھالیاکمر تے تھے ۔ اس صد بی ٹکوامام بناری نے روا تکیا ہے 

08 وَعَنْ ابی مُریْر ةقال مَاعَابَ السِی صَلّی الله عَليه وَسَلَم کعامَاقطٌ ِن اشْتهَاهاكلَه وَِنْ 
کرات رکا رمتفَقْ لیم ۱ 

جار صحرت ابد ہریرہ ٹل ما نکر تے ہیں نی اکر ف ےلم ن بھی بھ یکس یکھانے ٹن یں بیال اک رآ پکوکوئی 
نز پندآلی تد ےکھال یبر ے تھے اور اگ رکوکی چز پندتہآئی و ا تر کفکررہے تھے۔(ستفخق علیہ ) 

9 -وَعَنة ناماو بَاکُل اكلا تر الم وَكَاَ يِكُلْقَِنْلَكَذير ذِكَ ِلِيْ صَلّی 
1-اخر جہ البخاری ی صحیحەه 980/9 الحدیث رت 5388 وابن ماجے ف السنن 1100/2 الحدیث رتم 3808 واحمد ق السند 
123 
8 خرجہ البخاری ‏ صحیحہ 549/9 الحدیث رق 5818 وابن ماجە ٹ 1107/2 


۴ً و٤‎ 


جگرک مشطگوة شریف (ر0) 
ِلَۂ عَيِِْ رَمَلَمَ تَفَر ین فی تَا وَاجد زالگاوز ال فی سَبَّْة انقاء روَاۂ البْعَارِیٔ 
وی مُسْلمٌعَْ ای مُمی وَائی غُمَرَالْمسْسََينة نه فقط 

وی ری ل عَنِیْ هُرَْرةَاٌَرسُزل الله صَلی الله علیہ وَمَلَم صَاقة صَيْت زمر کا قَامَر 
رَسَولُ الله صَلّی الله عَليْه وَملَمَ بِشَاؤِفَحلّث ققَربَ لھا نم أخری قَحَِبَا تم خری فَشََِۂ 
خٹی شرات خلت تع حِيَاوهُمٌ ا اسب قَاسلم مر رَسوْ الله صَلی الله علیہ رَمَلَم 
تحییّث قَقَربَ لها ری نم مھا َال َو اللہ صلی الله علیہ وَسلم لین 
رب فی عأزَاجد وَالگافز یسرب فِی سَبْقَة لقاع _ 

پر انی سے بیردایت نقول ہے ای نٹ بہتکھا یکرت تا بب وومسلران جوا و اس ن تھوڑاکھانا شرو خ کروی 
اکی نے اکس جات کات دک رہ نی اکم الہ سےکیا۔تذ آپ نے ارشاد دفرمایا: من ای گنت مم لکھاتا ہے اورک فر سا ت جو 
کھت ہے۔اں حدیثکواام بفارک نے روا کیا ے۔ 

ایاممسلم بی نے نضرت ابو موی ڑا اذ اورتخرت ام نع رٹنا کے جوا نے سے ا سے می کے طور روا کے 

النکی ایک اورردایت میں حخرت ابو ہریرہ ٹن ےمنقول ہے جس کے مطابق نو نی ارم برای مان آیاہ 
27 نی اکر سا کیم کےثحت ای کبکرکیککادودت دودلیاگیا ۔ال نے وہ مارارورے پیالیا۔ تچ گر دوس ری کا د ور ددم 
ا این وگ بھی سارا بی لیا پچ راگ کا دددھ ددو گیا ال نے دوکھی پیا ےجا ل کک اس نے سا تج رو ں کا دودھ پی لیا۔ 
اک دن دومسلمان ہوگیا۔ بی اک رم٣‏ نے الس کے لئے ہای تک ای ک کرک کا دددھ دو لا گیا دوس نے سادا اور 
دور کا عم دب وہ مارے دو جس لی کا ھا اکر مم نے ارشادفر مایا : من ای نت جس چا سے اہ رکا فر مات 
آنوں یں جتاے۔ 
.20 ََنة کال قا رشن اللہ لی الّة علیہ لم عنم اَی کفی شَدرَحَدمْ شَہ گافی 


َلاَق ۔ رمُتفَیْ عَلَیْم 


9- خرجه البخاری فی صحیحهہ 9 لحدیٹ رقیر 9., مسلم نی 1682/3 الحدیٹ رکم (2063-107) واہو داؤد ٹی السٹی 
45 “ہرد رتر 3768 والعرمذی ںی 881/8 الحدیٹ رقر 20831 وابن ماجے ی 1058/2 الحدیٹ رتر 89869 واحد نی 
السنں 3927/2 خ رجہ البخاری ق صحیحه 9 للحدیٹ ر تم 8396 واخر جے ابن ماجه یف 1084/2 الحدیٹ رتو 3256 
والدارمی نی 136/2 الحدیٹ رتی 204183“ اخرجے مسلم ث صحیحے 1683/3 الحدیٹ رتو ( 20061-188) والٹرمندی ‏ السان 
48 لحدیث رقم ۱1810 خر جے مسلم نی صحیحہ 1682/3 الحدیٹ رٹم 2062-185 وابن ماجہ ٹ السان 1088/2 الحدیٹ 
رتر 3258“ اخرجه مسلم ‏ صحیحه 1682/3 الحدیٹ رتو 20683-186 وائٹر مذی ق السنن 238/8 الحدیٹ ر تر 1819 
0-اخرجه البخاری نی صحیحه 9 احریث رتو 8399“ ومسلم لی 1630/8 انحدیٹ رقر 2058-178 والترمدی ق السنی 
24 الحدیث رتر 1820 والدارمی ق 198/2 الحدیٹ رتر 2088" رمالك ق الو طا 1828/2 لحدیٹ رقم 20من کتاب صفة 
النبی صل الله عليه وسلی 'واحمد یف السنن 248/2 


(۸۷۸۱۱۴5۱. 


تر مشفگوة شریف (۶ع) 7 (۲۸۲) (ڈب) 

پوپ انی سے مہ روایت منقول سے ہی اکر لم نے ارشادفر مایا ہے: دوکاکھانا تی نکیل کاٹ ہہوتا سے او ری ن کا 
کھانا ا رکیل کاٹ ہوتا ہے۔ ل(جفق علیہ ) 

10-وَعَنْ اہر قالَ سَممْث رَسُول الله صلی الله لی وَسلميَهُولَ طكامْ لوا کی الس 

رم ا1 اي کی درا زم ا9 زم طکھی وه .رووؤننی 

اہ حضرت جابر خلبا نکر تے می یش نے اوف کے رسو لکو یہارشادفریاتے ہوئے سنا ہے : ایک اد کا کھانادو 
کیلے کاٹی ہوا سے اور دوک چا رکیل کاٹی ہوتا ہے اور ا رکاکھانا آش ھکیلے کان ہوتا ہے۔ اس ححد ی ٹکو امام سلم نے 
روامت لیا ے۔ 


گے رَعنْ مابنۂمائٹ منٹ زشزل اللہ علی الله لہ لم زط معز 
پجل ستیرہ عا تشرصد بیقہ نا با نکرپی ہیں میس نے نی اکر ىف کو ہی ارشادفرماتے ہو سنا ے۔ العلبیدة“ 
رس کے د لکوق یت دا ہے اراس ک ےی ش کرد ہے۔ (خفق علیہ ) 
8ن انی آئے کش ماف لی صَلَی الله عَلَيِ لام صَعَةقَعَِْ َع اي صَلّی 
ہج و تی وَسَلمَيََیم 
الذّبَاء مِنْ خَوَالی الَقَضْعَة فَنَمْاَرّلَ اجب الدبَاء بَعْد يَومَْذٍ ‏ رمَتفَقٌ عَلَيهِ 
پل ہخرت الس ٹنیا نکرتے ہیں ایک درک صحالی نے کی نک کن 
تارکیا تھا ۔ یل بھی آپ کے سا چیا نٹ نے ےج کی روثی ٹن یک اورسالن ٹپ لکیاجنس مم سکمدواورگوشت تھابٹش نے 
بی اکرم ضلأففڈا ود یھاک۔آپ پیالے می لکمددجلا لکرد ہے تھے ۔ اس دن کے بد می لچ یکدوکو بین دکر نے لگا ہوں۔ 
سے سیر دو تس س سس وے سو 
ہے یو تر رس و سے فا2 
1- اخ رجہ مسلم ی صحیحه 1830/8 الحدیث رقر 2059-179 والعرمذی ق الستن 236/8 الحدیث رتو 1820 وابن ماجه ق 
السن 1083/2 الحدیث رکر 32854' واحید خی السیں301/3 
2- اخر جہ البخاری فی صحیحه 55/9 الحدیث رٹم 5817 ومسلم ‏ 1736/8 الحدیث رتم 9216/80 واحید ق السنں 89/6 
8--اخر جے البخاری ق صحیحہ 8284/9 الحدیث رقر 8379 ومسلم ف 1615/3الحدیٹ رتم 2041-184 وابو داؤد لی السنن 
8 الحدیث رتم 8782 والٹرمذی ‏ 250/8 الحدیٹ رتم 1850 واندارمی ق 158/2 الحدیث ر تم 2058 


8 اخرجء البغاری ق صحیحه 584/9 الحدیٹ رتو 54862 ء مسلم ق 278/1 الحدیث رتر (3585-93) والعرمی ق السنن 
21231 الحدیث رقم 1836 واخر جہ الدارمی ‏ 200/1 الحدیث رقم 927 واحمد ق السند 288/5 


(۸۱۷۱۷۱3٢. 


مگری مشحکوٰة شریفے (م6) 


موجودبکرکی ک ےکن ھھےکاگگوش تک ٹک رکھار ہے تے۔ ای دوران نماز کے لے بلا گیا تق آپ نے ان لںگوش تکواوران لم رہی 
کورکھا یس کے ذر ہی ےآپ اےکیاٹ در سے خے رآ پ نےکھٹرے ہوکرنماز دا یآ آاے(ضرف) وضضوہی ںکیا_ 
6 وََنْعَایشَة اٹ گان رَسُزلَ الله صَلّی الله عَليه رَمَلَم یس يُحبٌ الْعَلوٰاةَ وَالْعَسَل ۔ 
چیپ حضرت عا تشرصد یقہ ٹلٹنا بیا نکرمی میں می اکر نی ھی چتزاورش کو پندکرے تھے اس حد ی تک امام 
بخنارکی منایانے میا نکیا ے۔ 
8-وَعَنْ جَابر ان البٔیٗ صَلى اللَهُعَلَيیِ وَمَلَم مال َمْلَة ا دْمَققاثز اما عِنْدَنا بل عَزٌ تاب 
َعَقَل کل یہ وَبقُلَیَغم ال٥م‏ الْعَيَعْم الا َامْالْعَلَّ ۔ ررَوَاه منلم 
چلوپل حضرت جا بر ٹنیا نکر تے ہیں می اکرم لہ نے اپ ےگھروالوں سے سان ےر نے مان رات 
انہوں نے عوخ شک ہمارے پا ذ صرف سرک مو جود ہے۔ بی اکر ٹم نے سے ہی منلوا لیا ہپ نے ا ےکھانا شر 
اورک گے سرکہ بہت اچھا سال ن ہے۔م رک بہت اپچا سان ہے۔ اس حدی امام لم نے روا تکیا ہے۔ 


17-وَعَن سَ سَوِیٔو بی رَبْدِقَالَ قال الَِیٌ صَلَی الله لہ وَسَلَم اکا همِنَ اْمَيٍ وَمَاءٗ ا یِفَاء 
وگ و ےکھد مود یں 8چھھ و دک ان 
(متفق عَلي وف رِوَایة لمسْلم مِنَ الْمَك) 
لچ حضرت سعیر جن ز ید ڈلابیا نکر بت میں بی اکر مال نے ارشادف یا ے۔کصھی بی اسرائیل پہنازی ہونے 
وا صن دسلوک یکا حصہ ہے اورا کا پاٹی آکھہ کے لے شفا سے ےس مکی روایت مل یہ الفاظہ ہی ںکہ ہے الکماء 5( می ) 
ا صن وسلوٹ یکا حصہ ہے جے اولدتھالی نے ححفرت موی لیڈ پر ناز لکیا تھا- 
+00۰ وَعَنْ عیاللہ نی عَنقرِقال رآ رَسُزل اللہ صلی الله علیہ وَسَلمَ کل ارب 
متقُقْ علییم 
پل حضرت عبدائقہ جن تعفر وٹ ما نکر ت میں یس نے می اکر مہ لم کو نز کے ہمراہمجورکھاتے دریکھا سے۔ 
5- اخضرجے البغاری ق صحیحہ 5351/89 الحدیث رتو 8481 ومسلدم ‏ 1101/2 الحدیٹ رقم ( 1314-21) وابو داؤد ٹی السن 
5 لحدیث رٹم 3828 والدارمی ق 11836/2الحدیث رٹم 2078 واحد فی السند 59/6 
6-اخرجے مسلم ق صحیحہ 1622/83 الحدیٹ رتر 2052-186 وابو داؤد نی السنن 199/4 الحدیث رقم 8820ء الترمذی ق 
214 الحدیث رقمر 1839 والدارمی ی 137/2 الحدیث رکم 80885 واحید ‏ السند 400/8 
217-اخرجے البخاری لی صحیحہ 163/1 الحدیث رتو 8708 ومسلم نی 1619/8 الحدیٹ رتر ( 2039-187) والدرمذک ق 
45 لحدیث رتم 8067 وابن ماجے ی 1152/2 الحدیث رتر 88853' واحید ‏ السند 188/1 
8- اخرجے البخاری ق 584/9 الحدیٹ رتو 8448 رمسدم ن 1618/3 الحدیث رتو ( 2048-137) وابو داؤد نی السٴن 116/8 
الحدیث رتم 8888 وابن ماجے ى 1194/2 الحدیث رتر 88325 والدارمی 2 الحدیث رکم 0258' راحد ‏ السند 203/1 


ت کیا 
و کیا 


(۸۷۸۱۷٥۱. 


عقرں مشٔوٰۃ شریفے (<غ) )۵۸ ۱ 0ج 


9 وَعَن جَابر قَالَ گن مع رَسُوْلِ اللہ صَلَی الله عَليِ وَسَلمبمَر الطُھرَان تجٰیی الکبات فَقَالَ 


ای 


لَيكُم بل سُود يِنه اه ایب قَِيْل ات تَرُھی اما تَعَمْوَكَل من کی لا رَعاق رمَقَقْعَلییم 
٭ پل حفرت جار ما نکرتے ہیں' ہم لیک مشبر ان کے مقام پر می اکر نف کے ساتھ تے۔ ہم نے بیلد 
شر و سے آپ نے فرمیا:کالے وانے چنا کیوکہ یب زیادہ پاکیزہ ہوتے ہیں نت لک اکن آ پکریاں جراتے رہے ہیں۔ 
آپ نے فر مایا ال ہ رن یکر یاں اتاد ےل( تلق علی) 
0وَعَن انس قَال رَآبٹٰ ابی صَلَی الله عَلَيِ وَسَلَمتُفْي اگل تَمُرَا 
وَفِی رَِايَة لکل يِنَه اَكلاَكرِيَها ۔ ررَرَۂ نم 
٭ہ٭ حضرت اس اٹ ا نکر تے ہیں یں نے نی اکم کواکڑوں ہی کرک رگجورکھاتے ہوئے دیکھا ے۔ 
ایک رایت مم ہے :آ پ توزکی س ےمجوی یکھا ر ہے تے۔ اس حد ی کواما م سکم نے روایت یڑے۔ 
1-َعَنْ ان غمَر قال تھی رَسُولُ الله صلی الله علیہ وَسلّم ا بن الرَجُل بین الَمَرنِ 
پ پل حضرت این عم رڈ جیا نکر تے میں" لی اک رمق نے اس بات ےئ کیا ےک کوئ ٹیش دججور میں ایک 
سا دکھاے نا م دہ اپنے ساتیوں سے اجازت نے تو ای اکرسکتا ہے۔ (تفق علی) 
2 َعَنْ عَادفَةََ ابی صلی الله علیہ وَمَلَم َال رع الپ عِنة مم رین 
وَآَةقَال َاعَابفهبَيْت لأَتمَرَفِیه جا اه اه مَرَْن اوت ۔ ررَرَۂُمسْی 
بہار سیدہ عا تفرصد یقہ ٹڑٹنا بیا نکر نی ہیں۔ بی اکم مغلا ا نے ارشادفر مایا ے: ج٘ سگمروالوں کے پا یمجوریی 
ہوں دہ بھو ک ےکی ہو تے ایک دروابیت یس ىہ الفاظ ہیں ۔آپ نے فرمایا: اے عاتش( نو )! نت سگھ ری سورس شر ہوں۔ 
ال یھ روا ےبھوکے ہوتے ہیں ہہ با تپ نے دو یا تن مہ ارشادفر اَی 
ای حد ی کواما مسلم نے روای تکیا ے_ 
8 ئن فی ال سم رَسُوْل الله صلی الله علیہ وَسَلمَُْل من تَيع بیع تَمراتِ 
عخْرو لع سك لَزْممخْ زایخز .رکز عتں 
9-اخرجہ البخاری صحیحه 575/8 احدیٹ رر 8858 ومسلم ق 1021/3 الحدیٹ رتو 12050-188 مالك ق المؤطا 
2لحدثٹ رٹم 18من کتاب الاسعذان 
0-اخرجه مسلم ق صحیحہ 1616/8 'الحدیث رٹر 20854-188 و 2088-149 واحمد ق السیں 203/8 
1-!اخرجہ البغاری صحیحہ 181-58'الحدیٹ رتو 2888 ومسلم ‏ 1917/3الحدیٹ رتم 2045-151 


82- اخ رجے مسلم ن صحیحه 1618/3 الحدیٹ رتر 2038-158 رابو داؤد ق السنن 178/84 الحدیث رقر 8881 والٹرمذی ‏ 
2314 الحدیٹ رقم 1815 وابن ماجے ق 1104/2 الحدیث رقر 8827' والدارمی ق 181/2'الحدیث رتی 20850 


۴ و٤‎ 


مگ مشطظوٰۃ شریف (۶غ) (۶۸۰) (50ب) 
پوپ ضرت سعد ٹف با نکر تے ہیں جس نے نی اکر لاگ کو یارشادفرماتے سنا سے جوف سی کے وقت سات :. 
جو ہمجور بی یکھانے اس نے اس پرکوگی ز ہر یا چاددا نی سک ےگا۔ 
28 -رَعَنْ عَايشَة اي رَسزل اللہ صَلی الله لہ رَسلَم َال ری عَجرَۂ ايد ِفَاء رن نال 
ال اکر ۔ ررَرَاهُ تسم 
پوپ سنیرہ عائکشرصدیقہ ٹبیا نکرپی ہیں' بی اکر ضف نے ارشادفر مایا ے:''عالیے' کی جو حجورں شف میں اور 
پا مدکھا تیاقی ہے مین ز ہرک قڑ ہے )اس حدی کرام الم میٹ نے روا کیا ےن 
5- -رَعَنْهَا اٹ گا بَاییٔ عَلِتَ القَھرْ اڈ لہ نلم مُرَشمرُوَلمَاء! الا ان بُڑٹی 
7 رمق عَلییم 
چپ اٹھی سے بے روای بھی منقول ے دہ ہہ یا نکر نی ہیں' ہم ایا بھی آ جا تھا : ینس میں مم کھان 
جج یڈ ۔صر ف مور بی با باٹی ہوتا تھا ۔ الہ ت بھی تھوڑا سا اك ئ سےگھم) سے آ چاتا 
تھا۔ 
08 -وَعَنهَا اث ماع ال مُحمَد زی ِن عُْرِرٍإِل رَآَعَدُمَاتَمَر ۔ رمُتفَقٌ عَلَيْه 
چو نو ری کندع کی روئی بیس تھائتی۔ 
دوفو یش س ےکی ایک دن صر فمجود رکز ارہ ہوت تھا۔ 
0-َعَنّه ا وی سز الله صلی الله لہ ََلَم رکا شِلنَ نَا سُوَقین ۔ 


مق علییم 
جاوسیا انی سے برددای تگھی منقول ےک بی اکر نل کے وصالکک جم نے بھ بھی دوسیاہ یز یں ل(سش یحور اور 
امیر موی ںکھاۓے۔ 


08وَعَن النعْمَان رو س بس لاکنرط 
38 اخرجء الہخاری فی صحیحه 8569/8“ الحدیث رقیر 5845 ومسلم نی 1618/3 انحدیٹ رم 2087-155 وابو داؤد ثی السنن 
48 الحدیٹ رٹم 8870 راحمد ‏ السدد 181/1 
0- اخرجہ مسلم ثل صحیحہ 1618/8 الحدیٹث رٹم 2088-150 واحبد ل السند 105-0 
8 -خری البخاری ل صحیحہ 282/11 الحدیٹ رکر 8885ء۱ مسنم ل 2882/8 الحدیٹ رتم ( 2872-20) رالغر مذی ل 
السان 50/8 الحدیٹ رٹم 2871 وابن ماجہ ڑل 1388/2 الحدیٹ رقم 81848 راحمد ل السند 108/6 
6-اخرجے السغخماری ل صحیحہ 282/11'الحدیث رٹم 88855' واین ماج ل السنن 1110/2 الحدیث رتو 3884 واحمد لل 
السلد 156/6 : 
17-اخرجے السخاری ل صحیحے 527.9 الحدیٹ رقر 5888' رمسلم ل 2284/8 الحدیٹ رتم 28765:31 واحمد ل السدد 
0 


(۸۸۷۸۱۴٥۱. 


ال مشطوۃ شریف (<غ) اماعاا افنگ 
عَليه وَسََموَمَاَجة ین التقلِ مَيَتَل‌مَْ رئیم 

چلہچلےہ حضرت نتران مین رت رڈ لٹا نںکرتے ہیں کیا تم لوکوں کے پا انی پیند سے مطا قکھانے پنے کا سانان ‏ 
یں ہے۔ می نے تہارے ن یکو دیکھا ہ ےک ہآپ کے پا ات چا یمجور می بھ یں ہوتی یں جن کے ذر ہی ےآ پ انا 
پٹ گھر مو ےس ہی 

9ِوَعَن ابی قب قال گاق اَی صَلى الله عَله یه وَسَلَمَِا ٛىبکقام اكلمِنْه وت لہ 
ِلَيٌ وَاله بنَت لی یَوْمابقضعة لم َال مِنھّا فیا فُوهافَسَالَه اَحَرَامٌ همُوَقَالَ لاوَلکن اَكْرَمة بن 
َجلِ رب قَالَ قالی اَكْرَهُ ما کرت ۔روَوَاهُمْلِم 

چلوپل حخرت ابواییب ٹبیا نکرتے ہیں جب نی اکر طف کی خدمت م ش کھان ےک یکوگی زی کی جاتی تو 
آپ لہ ا ےکھا لیے اور بی ہوئی زمر طر فک دینے تھے ایک مر ہآپ نے میرک طرف ایما الہ جیجاج٘ٹس ٹل 
سے پک یکھا ا گیا تھ.۔ انل وجہ رٹ یک اس می اہن موجودتھا۔ ٹل نے آپ سے ددیاف تکیا کیا یبقام ہ ےآپ نے 
فر مایا نیل لیان جس اسے ناپین ہکرت ہوں ا لک بد دی وجہ سےحفرت ابوالیوب ٹاو ن کیو ہآ پ اسے نالپ دکرتے ہیں 
ا لے می بھی اے پت کرت ہوں ای عدیثکواما مم نے روای کیا ہے۔ 

0 وَعَنْ جَابرِ ان لی صلی الله عَليه ومن مَن اگل ترما وَْصَلا فَليَعْتَركَ اَؤْقَالَ 
ینز تَسجةت ارذ فی بی و الّیٌ صلی الله علیہ وَسَلمَٔى ٹر ولہ حَِراث ِن بَکُزْلِ 
قُوَجَد لھا ربکا کقَال قَرٍبُْمَا ال بَْض آصُعابہ وَقال کل قَالِیٰ اناجیٔ مَنْ لاتتاجی مُت عَلیم 

چلوچل حضرت جاب ٹبیا نکر تے ہیں نمی اکر م فا نے ارشادفر مایا ہے: : جوف سکہن یا پیا زکھا نے (راو یکو 
شک ہے )وہ ہار مسجد سے انگ رہے۔ یا شایہ یالفاظہ ہیں دہ اپ ےگ می یھار ہے۔ ما اک ماف کی غدمت یش ایک 
جن یا ٹیک یگئی اس میس سن یا ںی ںآ پکوا نکی بوآئی ق_ذ آپ نے فرمایا: نیس ان لوگوں کے (ی]شنی آپ کے اصحاب 
ےکر دو پل رآپ نے فمماا: یش ال (فر نے )سے با تکرتا ہوں جس کے ساتھھقم بار تنج نکر تے۔ 
1۔وَعَن الْمِفدام بن مَعْدبْکرب عَن التبیْ صَلّى الله عَليْه وَسَلَمَ قَالَ یلوا طَعَامَكُمْ يَارَك 
8 خر جہ مسلم ‏ صحیحہ 2284/8 الحدیٹ رٹم 2971-34 والترمذی ن السان 5086/8 الحدیٹ رتر 2872 وابن یت 
82 الحدیٹ رقر ۱8388 راحمد ل انسند 288/8 
 -989‏ خر جے مسلم ی صحیحے 1838/3 الحدیٹ رقر 2053-70 رالدرمذی ‏ السن 280/8 الحدیٹ رقم 1807 واحمد فی 
الس 108/5 
0-اخرجہ البغاری تی صحیحہ 889/2 الحدیٹ رٹیر 8585 رمسلم یف 8988/8 الحدیث رتمر 564-78 وابو داؤد ‏ اسان 170/8 
الحدیث رٹم 8822' والٹرمذی ‏ 229/8 الحدیٹ رتر 1808 
71- اخرجہ المخاری ی صحیحہ 8885/8 الحدیث رقم 2126 وابن ماجە ق السان 


(۸/۸۱۴۱3. 


باکرل مشطٔوۃ شریف (۶ع) (۲۹) ۱ (0ب) 
َكُم فّه ۔ روَا البْعَرِی 

پچ حفرت مقرام بن معدتکرب ٹا نی اکرم نف کا مرف ما ناف لکرتے ہیں: اپے انا خکو ماپ لیاکھروائس ٹیل 
تہارے لے برکت ہوگیا۔ 

سے سے الٍىٌ صَلّی الله عَلَيْه وَسَلَمَ او بد رُفعَ مَاْدَنّه فان الْحمْذلِلِ 

حَمْداکیی را کا امُباز کا عَيْر مَکفِي وَلَامُوَدٌع ولا مُستغتی عَنهرََتا ۔ ررَوَاۂُ الَْکَارِیٌ 

چلوچز کی وہ کئی 1 تن خی رظ کا دستزخوان جب اٹھا دیا جاجا نذ آپ ہہ دعا اکر تے 
ے۔ نہر طر حکی حر ال کیل عخصوص ہے جو بے شر ہوجو پاکیٹزہ ہوا مل برکت مو جو ہو اوراے رخصت ‏ گیا گیا ہو اور 
ناراپروددگارااس سے بے نیازی اخقیار نکر ے اس حدیثکوامام بفاری نے ری نے ددایت یاے۔ 


3- -وَعَنْ آنسس قمال قمال رَسْل اللہ صلی الله لہ وَسلمِنَ اه تََالٰی َبرطی ع اب ان 
َال ال كُلَه فََحَمَدٰه عَلَيْھَا اَؤیَشْرَب الشَرمَة قَْحْمَدُه عَلَيْهَا ‏ ررَوَاهُمنلمم 
پچ حفرت الس با نکر تے ہیں نی اکر مم نے ارشادفر مایا ے:اللدقعالی انے اس بندرے سے رای ہوتا سے 
کہ جب دوکوئی ب رکھاۓ فے اس پر ان دکی جھ جیا نکرے او رکوگی یز ہے فے اس پر انل کی با نکھرے۔ اس عحد ی ٹکواام 
مل پھچچینے روای کیا ے۔ 
04۔وَسَتَذ کُر عوبنیٰ عاشَة وی هُرَيْرَة ما شَہع ال مُحَمَو رَحَرَج ال بيٌ صَلّی الله عَليْهِ وَمَلَمَ 
ان فی باب قَصْلِ الْْقَرَآء إِن شَاءَ الله تَعَاٰی ۔ 
چپ چ١‏ (خطی بت ری زی فر مات ہیں ) حضرت جا کش شی ادڈرعنما اورمحضرت ابو ہرسرہ ڑل سے منقول دو روایا اتا 
خنقریب ذکرکرمیں گے آل مھ نے بھی سروک رکھا ا نکی ںکھای'' او رای اکرم دٹیا ے تشخ ریف نے گے مر اوند نے جا پان 
ہھم ین فقراءکی فلت کے جاب مخ لک میں جے۔ 


42لحدیث رٹر 2282 واحمد ل السدد 131/4 ۶ 

. 288-اخرجے السخایر ق صحیحہ 850/8 الحدیٹ رقر 8858 ابو داؤد ‏ الستن 186/2 الحدیٹ رقیر 8888 والندر مدکی ٹی 
85 دلحدیٹ رتمر 34856 رابن ماجه ل 1092/2 الحدیث رتر 3284 
8- اخرجہ مسلم ل صحیحہ 2086/3 تحدیٹ رتی 27348-889 


۰ َ ٤ 


مرو مشگوۃ شریقے دی -- )۲۰۴) (ظاب) 
بَابٌ الطَيَاقة 
مہا وازی 
7 ہے ۶ 1 

: اَلفَصَل الاول ا 2 

5۔وعَن ابی مُرَیْرَةَ ال فان رز مل می لع رَعلم ئن کو ڑم ازم 
یلوم الاخجرِ فلا يْزِ جَارَه وَمَنْ گان یز اللہ وَََوْم 
اک 7۲ ا َيَضنْے رَفِِْزقةتَدل الع ومن گان يُؤمن اللہ وَالزُم لاجر فليَصِلُ 
رَحمۂ ۔رمْفَیْ عَلیْم 

چب حضرت الہ ہریرہ زلنڈ میا نکر تے ہیں بجی اکر ٹوو نے ارشادفر مایا ہے :ونس او تھا لی اور رت کے دن > 
مان رکا ہو اسے اپنےمہما نکی مزت افزائ یکرفی چان اور جوشل اتال اورغرت کے دن پرابان رتا ہوا سے اپے 
پ اذ ت یں بای چا اور جیش ا تھائی اورآخرت پرایمان رکتا ہواے ای با نی چا ودنہ نما مل رہنا 
اہنے۔ ایک ردایت میں پڑد یک مہ بالفاظ ہیں :ٹس لی اور غرت کے دن پراان رکتا ہوا سے ر مت دای کے 
تقو کا خیال رکھنا جاۓ۔ 


86- -وَعَن ای شْرَح : الّكهّی ان رَسُوْلَ الله صَلّی الله عَلَيْه وَسَلمقَال مَنْ کان ین با ْ 
پر رت ات رر ہی لا یعل لہ ان یٹ وی 


ِنکۂ عتی يْعرَجَ . رمق عَلَیْم 

چلوسراز رت ابوڈ کی ٹنیا نکرتے ہیں بی اکم ظففم نے ارشادفر مایا سے : ونس اللہ تعالی اورآخرت کے 
دن پ4 ایمان رکتا ہو اسے اپ ممبما نکی عمزت افزا یکرنی جاجنے۔ ایک دن اود ایک رات اخمام کے ساتج ھرکھانا ایا 
اے۔ دی انرازگ اراس کے رت راو صدۃ ا وا کے لئ پروی ین 

کے ہاں ذیادہ تا مکرے۔ ہا لم کک اے حرج یل بتڑ اکر رے- 

1-وَعَنْ عُفبَة بن ایر ال فلت اَی صَلّی الله علیہ رَسَلم الكَ تب در بقزم لابَرزننا 
8-اخرجه البخاری ل صحیحہ 885/10 الحدیٹ رقم 8018' رمسلم ل 88/1 الحدیٹ رقم 87-78 والعرمذک ل السٴن 88/48 
الحدیث رم 2500' راحمد ل السند 287/2 
08- اخرجے البخاری ل صحیحہ (485/10) 'الحدیث رٹم 8018 رمسلر ل 1388/3 الحدیٹ رئر 15 ریو داؤد لی السخن 


8 لحدیث رٹم 8788 والٹرمذی ن 304/84 الحدیٹ رٹم 1987 وابن ماجه ‏ 1212/2 الحدیٹث رئم 88750 رالدارمی ل 
742 نحردیٹ رتر ۱2035 رمالك ٹی الموطا 828/2 الحدیٹ رقم 22'من کتاب الادب راحمد ق السدد 385/68 


(۸۸۷۱۴۱3. 


سارک 


جاگرک مشعکوٰۃ شریوے (نع) (۲۹۳) (ظاب) 
قَت ری تال ا نَرََمْمْزمكَاَرُ زا کُب یی لصیف فلز کن َََرَمدر امِنهُمْ حَق 
لصیف الو یب فی لَهُمْ ۔ رمَفَقٌ عَلَیْم 

پوپ حضرت عقبہ من عام نمیا نکر تے ہیں نے نی اکر مك کی خدمت میں عو کی آ پ می ںکہی ںیت 
ہیں ۔ کیا الک اقوم کے ہاں پڑا کرت ہیں جھ ہماری مصہمان نو از ینمی کر تے اس باارے میں ٦‏ پک یکیاراۓ ے۔ 95 
اکر الہ نے ہیں فر مایا گر ی١‏ الس توم میں پڑا کرو پچھ روہ لو کتہارے لے زی ای تک ہی مان ے 
مناسب ہولی ہے ا سے قبو لکراواوروہ اگر ایا کر یں ان سےئہما ن کات حا لکرو ۔ جوان کے لے مناسب ہو۔ 

8 وَعَنْ ابیٔ هُرَیْرَة قال حَرَج رَسُرْل الله صَلی الله عَلَيْه وَمَلم ذّات يَوم اَلَو قَذَا هُوَبايیَ کر 
مر فَقَال تَا اَحْرَجِکماِ ِنْ ْوكمَا هو السََة ال اجْوْعٌقال وآ وَلَِّیٌ تی يد ةَلَحْرَجَجی 
زی َْرَعَکُتلُرْدز لزا تا قنی رَخاأَزن الانصار کڈ و لیس فی بی لم ره لعر٤َفٹ‏ 
َرْعرَفلَاَق ٥ل‏ رَسَوْل الله صَلی الله علیہ وَسلم فلا قائٹ مق سوب کا یر التاِ 


ذُمَاء النْصَارِیٔ فَتَراالی رَسُولِ الله صَلی الله علیہ وَمَلَمَ وَصَاِتَیہ فمٌ قال الْعَمد لہ ماع الَزمَ 


اَكرَمَ اسْيَافاَيِتی قَالَ فَانْطلقَفَجَء هُمْ یمدق فّہ ِنّ نُسْرُوَتَمَرُو رب فَقَانَ کُلُوْ مِنْ هلذہ وَآَحَذ المْيَة 
مل تر لہ مَلی ال عَتِ رَسلَم٥‏ اھ وَلْخرْبَ قب ع لم اکا ء ِناش ون ذِكَ ایق 
َشَرازا لها ا شَہمُوا وَرَوٰزا قال رَسُوْلْ اللہ صَلّی اللہ عَليِ "ْ وَسَلَمَبیٰ رر وَعُمَر 7 َْ 8ت 
سالرَّعَن َنْ اَم وم ٰقیتَة اَعرَحَکُم من وم الجزعكم لم تاکز حا تی اَصَابَكُخ هذا الْمْ 
(رواۃ مُسْلمم وَذُکُر حَییث ابی َسْمُوو گا رَجْ لین اللضَار فِیٰ تاب اوَلِْمَة _ 
ار رت ابو ہبہ ڑٹ ا نکر تے ہی ایک دن (راو کوک ہے با کرات کے وقت نی اکرم سڈ با رتشریف 

لاۓ پت حضرت اپوکر ڈو نڈاورنضر تع ران بھی موجورجے ارم نے دریاش تکیا تم اس وت اپ ےگھرسے باہر 
کیو ںآ ب٭د۔ ان دوفوں سے من کی و ککی وجہ سے می اکر مم نے ف مایا: :اس ذا تک یئم اش کے دست ثدرت 
میرک جن ہے جس دجہ ےنم با رآ ہو بھی ای وجہ سے با ہرآیا ہوں پل اھو! حٹرا 0 ت بی اکر ٣‏ کم کے برا 
او ڑرے ہوئے اوہ ایک انصارکی صھالی س ےگ مآ ے ۔ وہ صاحب اپن گر میں موجو نہیں تے_ ج ہب ا نکی اہلی۔ 
17-اخرجه البخاری ق صحیحه 107/5 الحدیث رتم 2461' ومسلم ق 03. الحدیٹ رقر 1121-51 وابو داؤد نی السان 130/8 
الحدیث رتو 8782 والٹرمڈی ٹی 25/8 الحدیٹ رقر 1589 وابن ماجے ی 1212/2 الحدیٹ رقیر 3676 واحید ق السند 149/8 
08 -اخر جه مسلم ‏ صحیحہ 1609/3 الحدیث رقر (2038-180) وابن ماج ن السنن 1062/2 الحدیٹ رتر 3181 

1- اخرجه البخاری تق صحیحه 276/80 الحدیث رقر 85818' ومسلم یی صحیحه 1688/8'الحدیث رقر 2019-32 وابو داؤد 


ل السن 331/8الحدیث رتم 1060 والعرمذی 219/8 الحدیث رقم 1787 والسانی ن 203/8 الحدیٹ رتم 8518 احمد ق 
السیں 134/9 


۴ و٤‎ 


جہکیری مشمکوۃ شریق (6۶غ) )۲٢٢)‏ (5ب) 
نے نمی اکر مال کودیکھا ذ خن لآمد ی دکھا ۔ نی اک مل نے اس سے ددیاف تکیا فا ںکہال ہے؟ دو بولی: دہ ٹا پالٰی 
لین گے ہیں اس دوران وہ انار یھی گے ان ہو ہدنے یکر ناف اورپ کے دوس اتید ںکو دک راد جرطرح 
کی جھ اللہ کے لے ہے۔آج بھ سے زیادومززمجمان اورسی کےنییس ہوں گے دراو با نکرتے ہیں بچھردننش چلاگیا 
اور ایک انگورو ںکا خوضہ لےآیا۔ شس مم جاز ہاو پا یگجوہ یتھیں۔۔ دہ ولا آپ اس ےکھانا رو جج بجھراسی نکچ ری 
. خی اکر نے اسےف مایا دودت دی وال یبر یکوؤ کرنے سے پینا ا لنٹ نے ان رات کیل ری ز کیا۔ ان 

ت نب کی کاگکوش تکھایا اود اس خو تھے میں ےب یکھایا اود بعد ٹس ای گی ہیا۔ بی صفرات سی رہ گے اودسیراب ہو 
٤‏ ی کی سوہ سے فر مایا ال ذا تک اعم اجس کے دسیت ققدرت شس میرک جان 
سے قیامت کے دن ا ننمتوں کے بارے میں تم سے ضرورسوا لکیا جات ۓگا۔ نوک نے ہی تمہار ےگ سے نے پ جو رکیا 
اورم ال وق تک کگھ رواٹ نیس گے ج بک میں اتی ں تعیی نویس ہوئیں۔ اس حدی ٹکو امام سکم نے وی تکیا 
ے۔ اورحضرت ابوسود ٹل کی عدبیت می ىہ بات تقول ےک ا 17د یکاتلق انصار سے تھا۔ 


ضز از بیس 


9 وَعَن آس قال اع اب الاب الی اي صَلی الله لہ وَسَلَم الم اجَرَۃ رمق عَلییم 
جا ہار جحرتاُس ڈاوبا نکرتے میں رما سے نز یک سب سے پند ید ولا دھاری دارنی ار 


2ِموَغن المفِْرَة بن مُعَة ان الٍَیٗ صَلی الله َليه وَسَلم لہس جُبَة رُوْمَيَة صَيْقَة الْكُمیْي ۔ 
لچ ححضرتمخیرہ کن شعبہ بیا نکر تے ہیں اکر ما ایا رد جہ زی بت نکیا ےج سک این تگتھی۔ 


ھر سے ہو کے 


0- رش وس ری وت و سرت 


رَسُوَل ٍ اللہ صَلّی الله َليه وَسَلَمِیْ هلن رمتَقَق عَلیم 

چلوجاز حضرت ابو بردہ ڑچن بیا نکر تے ہیں ےس تا نت 
2 خرجے المغاری یق صحیحہه 878/18 الحدیث رتو 868' ومسلم ق 229/1 الحدیث رتمر 218-77 والترمذی ق السنن 
48 لحدیٹ رق 1768 واحمد ‏ السند 255/8 
0- خر جہ البخاری ق 212/6 'الحدیث رتم 8108' رمسلم ق 1588/3 انحدیثٹ رتو 2080-34 والترمذی ٹ الستن 196/8 
اد مدیث رٹم 188383 واحیں ث السند 32/6 


۴ً َ٤ 


چیاگیری مشدگوۃ شریف-(تغ) (۲۹۵) (7قاب) 
ببند گے ہوۓے تے اد رتہبند ثکا لکر دکھایا تھا جوموٹا تھا سنیدہ عائشہ فا نے بتایا: الد تھالی کے رسول قفقم کی روح ان دو 
کپٹروں می فیس ہوئیتی۔ 
0-وَعَنْ عَایمَة قالٹ گان فِرَاشُ رَسُوْلِ اللہ صَلّی الله عَليه رَسَلَم اَی مََامْعَليه دا عَسْرُ 
چاوار سید عا کت صدیقہ نا بیا نکربی ہیں نی اکر م ٹم نس استر برسویکمھرتے ےوہ پھر ےکا بنا ہوا تھا نس میں 
کجو کی ال بوری ہوئیتی۔(تخق علی) 
82 وَعَنهَ مال گا وِسَاد رَسُوْلِ اللٰه صلی الله عَلَيه وَمَلم ال بی عَليه يِيَ اکم عَسْرۂ 
لیف ۔ ررََاه مُسللم 
چلوپار اٹھی سے بینتقول ہے۔ دہما نکی یں اکرمال ک دس سےآپ تک ذ۶ رت تھے چرے 
سے بنا ہوا تھا اس می مورک ال ھی ہی اس حدی ٹکو لام سم نے روای کیا ے۔ 
8 -َعَنا اث بَا تح ملس فِی بَا ِیٰ را لِْيْرَةقَال قابل بی کر هد رَسْزْلَ الله 
صَلى اللہ عَليه وَسَلَم مُفِلاَمتكَيَْ ررَرَاۃ البْکَارِیٰ 
٭٭ انی سے بے ردام تبھی منقول ہے۔ دہ جیا نکرتی ہیں' ایک ون میں اب ےگھ میس مٹھی ہوئ یٹ یگرمم دوی رکا 
وت تھا ا نیش نے فحضرت اویکر ڈو ڈس کہا کہ بی اکر م ظفل تشریف لا ر ہے می ںآپ نے ای جادد سے سرڈعاتیا ہوا 
ہے۔ال حدیکوامام یفاک نے رایت کیاے۔ 
20 -وَعَنْ جابر ‏ رسوْل اللہ صَلی الله لہ َسَلم کل لهفرَشَِجلٍِ فرش نرہ وا 
لصَیْي وَالرَاِعلِلَیُْانِ ۔ ررَوَاهُ مم 
چلوچل رت جابر ٹل ما نکر تے ہیں نی رسفم نے ارشادفر مایا ہے: ایک بست رآ دی کے لئے ہوت سے اور ایک 
ا لکی وی کے لے ہو ہے ادد ایک انس کے مان کے لے ہوتا ہے اور چوتھا شیطان کے لئ بہوتا ہے۔ااس حد ی ثکدامام 


ےئ روا متکیا سے۔ 


1-اخرجه الخباری ‏ صحیحہ 282/88 الحدیث رقیر 6856 ومسلم نی 1650/3:الحدیٹ رتر 2082-38 وابو داژد السمن 
8 االحدیٹ رتو 8887 وابن ماجە ق 1380/2 الحدیٹ رکم 8151 واحمد تق السنں 207/6 

82- خر جه مسلم ‏ صحیحه 1650/3 الحدیٹ رتو 2082-37 وابو داؤد فی السنن 381/4 الحدیٹ رقمر 8186 وائٹر ذمی ٹی 
48 اہردیثٹ رت 2469 

8 خرجہ المخاری ق صحیحہ 273/10 الحدیٹ رقم 3807 وابو داؤد ی السان 8883/8 الحدیٹ رٹم ۱8083 واحید ق السیں 198/6 
4-اخرجے مسلم ق صحیحه 116851/3الدیٹ رقر 2088-41 وابو داؤد السئن 279/4'الحدیٹ رٹم 8142“ والنسائی ی 135/6' 
الحدیث رقمر 8383885 واحیں ق 293/3 


۷۸۷۷١۳ 


جاگرل مشعکوٰۃ شریف (۶رع) (۲۹۷) (طب) 
58 وَعَنْ ابی مُرَیْرَة اي رَسْْلَ الله صَلی الله علیہ وَسَلمَقال لأَطُر الهَُرّمَالفيعَة الی مَنْ 
جَراِزارَة بَطرَا . رمُفَقٌ عَلیم ۱ 
پلوچۃ ضرت ابو ہربیہ فیا نکر تے ہیں' نی اکرمغأأ نے ارشادفر مایا ہے : قامت کے دن او تھا لی انح سکی 
مر ف نظ رد تنم لکر ےگا۔ ہگ رکی دج سے اپنی چادرکرلفگات ہوئے ےگا 
8-وَحَنِ ای عُمَرَ ان ایی صَلّی الله عَليْه وَسَلم گال مَن جَرَفَونَه خلا مر الله لی َمَ 
الع رِمتقَی عَلَیی 
چلوچاز حخرت ا نگ رخاوا نکرتے یىی اکر ال نے ارشادف ایا ے: جڑش کب رکےطورپراپ پر کے 
ہد ےکا ال تال امت کے دن ا کی رفظ رت کی ںکرےگا۔ 
17- -رَعَنةُنَ کل رَسزل للہ می اللہ عل رَعلم َينَعَ رَجْلیجْرإِزارَه ین الات ىف یهِقَھُر 
كَجَلجَل فی اَرْض ض الی تَزم اي ررَوَاۂ الْکَِی 
اٹھی سے بیردای گی منقول ہے نا اکرم نلم ے ارشادفر ا ایک مرج ین کگبرکی دج سے اہپ بی 
کوکصید فکر چل رہ تھا قے اسے زین مس دحفسادیاگیا اور وہ قیالمت کے دو نک زین میس دعفتا رہ ےگا ال عدی ٹکوامام 


کٹاری 2 نے روای تکیا ہ۔ 


سرے ھے۔ 7 


08-وَعَنْ ١سي‏ هُوَيْرَةقَالَ قالَ رَسُوْلَ الله صَلی الله عَلَيْه وَسَلم تَا اَسْفَلَ مِنَالْكَمین مِنَ 
یپ او 
الازارِفی الارِ ۔ ررَوَاه الیْکا ری) 
پل پل ححفرت ابد جربدہ ولاف یا نکر تے ہیں' نی اکر ما نے ادشادف مایا سے :نو سے یج جوقہبند ہوگا ددجم یس 
بہوگا۔ ای عد بی ثٹگوایام بخاری جن جن میا نے رواجی تکیا ہے۔ 
ا وی ے ہے راہ 71 ط 
9 وغَن جابر قال نھی رسول اللہ صلہ, الله عللہ و سلم ان ٹا گا ١‏ بشمَاله اَویَہُ 
وحن اہر قال تھی رَسُوْل الله صلی الله علیہ وَسلمىْ کل الرَجْل بشعَال وَديٍی _ 
5 خرجہ المخاری ‏ صحیحه 257/10 'الحدیث رقر 8788' ومسلم 1658/3 الحدیٹ رتر 2087-48 وابن ماجە ن 1182/2 
الحدیثٹ رتر 85971' ومالك ن الؤطا 813/2 الحدیث رقم 1ن کتاب اللباس' واحمد ق السند 100/2 
8- خر جے البخار یئ صحیحەه 258/10 الحدیٹ رٹم 8788' ومسلم نی 1652/8 الحدیٹ رتو 2058-44 وابو داؤد ق السان 
48 الحدیٹ رتم 80450 والسائی ‏ 2086/8 الحدیث رقم 8828 وابن ماجہ ن 1181/2 الحدیٹ رتر 8569 ومالك ق الوطا 
02" الحدیث رقم 11آمن کتاب اللباس' واحمد ‏ الستں 100/2 
1-۔اخر جه المخاری ٹی صحیحه 815/6 الحدیث رقر 3888 والسائی ق 206/8 الحدیث رقمر 5826 واحمد ق والسندں 68/2 
8۔اخر جے المخاری ٹ صحیحه 256/10 الحدیث رقم 5787 والسائی ق 207/8 الحدیئر تر 88830 وابن ماجہ ن 1183/2 
الحدیث رٹم 3579 واحیں ق السند 461/2 
89 خر جه مسلم ‏ صحیحه 3 . الحدیث رتر (2098-0) ومالك ق الوطا 822/2'الحدیث رتو 8 من کتاب صفة 
الٹبی صلی الله عليه وسلمر واحمد ق السند 292/8 


۴ًٔ "٤ 


حمجس_۔ 


گر مشطوٰۃ شریف (عغ) (ك۲۹) 0ب 
فی تع وَاحقَقِوَآنْ يَسْعَلَ الصَمَاءَ َْيَحْتِى فی توْبِ وَاجِدٍ كادِفاً عَنْ قَرُجہ ۔ ررَوَاه تُسَلم 

چلوپچہ ححضرت جا بر ڈنیا نکرتے ہیں بی اکر نم نے پا می ہاتھ ےکھانے ےش کیا سے اور ایک جو بب نکر 
لے ےت کیا سے اور اتال صا 6ڑ کے طور یڑا وڈ نے ) اورای نخش کے پٹ ےکو اس طرحع کس کی شر کا 
بے دہ کڈ ےت کیا ےا حدی کرام لم نے روا کیا 

0 وَعَنغُمَرَوَآنٍ رَضِیٗ اللَهُعَنهُ وَابْ بن الزَْر وی مَامَة الَیيَ صَلّی اللّهُعَلَيه وَسَلَمقَالَ 
من لَس الَْرِیْر فی النيَا لَميیسْة فی الأخرَۃِ رمْتقَی عَلیم 

چلوپاز حضرت عم رٹل حضریت الس ڑ فاوط رت این زجیر ٹل اور نضرت ازوامامہ جلٹف نی اکر ٹم کامیفرمان 
کرت ہی دش داش ریلم اد دآخرت می ا ےنیس بن گا 

1-َعَن اي فُمَرَقالَ ال رَسزل الله صَلى الله علیہ وَسَلَمَِنَ یل الْعرنہ فی الْذَنَامَنْ 
لاق فی الاحجرَة ۔ رمق علییم 

چلوجار می اک ملا نے ارشادفر مایا ے :دیاش رین یلاس دومرد پنےگا جن س کا آخرت م سکوئی ح نہیں ہوگا 

2 وَعَن خُذَیْفَة قَال تھا نََرَمْزلُ >٤‏ ۰ت 
َآن تَكُلَفِیْهَا وك لس الْعربر وَالدنًاج وَآن نجس عَليه . رمق علییم 

لپ نطرت امن ہر میا نکرتے ہیں جضرت حذ یفہ ٹبیا نکر تے ہیں نی اکم نے ۴نی اس بات سے 
نکیا کہم انی اس نے کے تن جس مھ پی لیس بای میس ھا میں اورت باد یباع نے با اس پہ ٹین ےت کیا 
ہے۔(متفق علی) 

8 وَعَنْ عَلِيٰ قَال ایب لِرَسُوْلِ اللہ صَلَی الله عَليْه وَسَلَم عُلَه ييَرَا٤‏ قَبَعَتَ بَا لی 
فُلِسْنكَا فعَرَفْتُ العَضَبَ فِیٰ وَجھہ فَقَالَ تی لم َبعَث بَا إِلَيكَ سيا نما بَعَنْت بهَااليْكَ مق 
0-۔اخرجه الیخاری تی صحیحه 283/80 الحدیٹ رتو 5832 عن وانس 8838 عن ابن الزہیر و 58838 عن عیبر و مسلم ل 
95 للحدیث رتر 2078-21 عن و انس رق 1681/3الحدیٹ رتر 2069-11 عن عمر' رن 1656/3'انحدیٹ رتر 2074-27 
عن ابی امامة وابن ماجه عن انس ٹ السنن 1187/2 الحدیث رٹیر 8588 واحمں ق السند 5/8 عن ابن الزبیر 
1-اخ رجہ البخاری ق صحیحہ 285/10 'الحدیث رق 5838 و مسلم نی 1639/3 الحدیٹ رق 2068-7 وابو داؤد ق السئن 
1 للحدیث رتم 1078 

58- اخرجہ الیخاری نی صحیحه 291/80 الحدیث رتو 58837 وملم ‏ 16837/3'الحدیٹ رتم 2067/8 وابو داؤد ق السنن 112/8 
الحدیث رتو 3737' رالتر مذی ق 265/8 الحدیث رتو 1878 وابن ماجے ق 1180/2 الحدیث رکر 8814ء واجیں ق السنں 397/8 

8 خر جے البخاری ق صحیحه 228/5 الحدیث رقر 2618' ومسلم ‏ 1648/3 الحدیٹ ر تم 201-101 وانسائی ‏ 197/8' 
الحدیث رٹم 8298 وابن ماجےە ن 1189/2 الحدیٹ رت 3596 


(۸۸۷۸٥۱۴۱٥٢. 


رن مشحکوۃ شریفے (۶م) (۲۹۸) (5ب) 
خُمْرَا بن اليْسَاء ۔ رمتقَق عَلیم 

یپ حر تی ٹل ہا نکر تے ہیں نی اکر مل کا فدمت بس ایک ری ادر نے کے طور بر ٹن لکگئی۔ 
آانے وھ دج نے اسے پا ےآ پ کے چرے وب کے ار کسوں ہے۔آ آپ نے ارشادفرایا: 
می نے نہیں اس لی ںی یھ یتم اسے پہن لئ نے یں اس لل ےکی یھی .تم اس ےکا ٹک خوا تی نکی 
ور ۔(خضق علی) 

04 وَعَن عُمرََن الَیَ صلی الله عَلَه مور رہ مسا 
لا ملح زَسََع سْعيه زمطی لا رَسَعهكْهَ رنکَق علیم زی رزلزَلَیم ا حَطب بالعرتة 
قفا تھی رَسُول الله صَلّی الله علیہ وَسَلمَعَْلِْ الْحرير الا وضع اِصَبَین اٹ آزاز رج 

لچ حضر تک رٹ یا نکرتے ہیں نی اک رف نے رنشھم پلشے ےت کیا ہے۔ الہتہ ا لک احات ہے۔ ما 
اکم الہ نے ای درمیالی الگی اور شہاد تکی الگ یکو اکر اشاد کر کے تایاتھا سس مکی ردایت یس مہ الفاظ ہیں:جضر گر 
نے جامی کے مقام پرخطبہد نے ہوئے ہی بات بیا نکاگ: می اکنل نے دو یا شن ا ار لگی (زجچنی پا)ےذیادہ 


ریشم پے ےک کیاہے۔ 
8-وَعَنْ انستَاء یت بی بر لھا احْرححث جُجَةطيالِسَةًکسْرَو اِيّے لها ِنَة ولا ج زَرجَْهَ 
24 


مَکُتزِْی لت ج وقائٹ هدہ ِرون الہ صَلی الله علیہ وَسَلم کاٹ ند مه قبضث 
مھا وکا الٍَیٌ صَلَی الله علیہ وَسَلم يسا وَتَحیْ تَفْيلهَ لِلمَرُعلی تَسْمَدفِیْيِهَا ۔ 

ررََه مُنلِم ۰ 

پل حضرت اسماء نت ابو یھی ائڈ رکا کے بارے می مقول ہے ایک مرجبہانہوں نے اپنا ای ملس ی کیکسردالی 
جہ الاک کے ودولو ںکتاروں رم زا ہوا تھزاوردہ دباع میس لٹا ہوا تھا اننہوں نے بنایا: ہی رسول الٹ کا جیہ سے جوعضرت 
یرہ عائقہ نا کے پاس موجودتھا اور جب سنیرہ عائکشہ ا کا اتال ہگیا نے بی میرے پا آگیا۔ نی اکر مم اسے پہنا 
پت تے۔ ہم جیارو ںکو(شفادی کیلع ) اسے دم اکر تے تے اوراس کے و سے سے شا حواص٥‏ لکرتے ھے۔ 

اس ععد ی ثکواما م سکم میٹ نے روای تکیا ہے 

8 وَعَن آس قمال رَحَص رَسُوْل الله صَلی الہ لہ رََلَمللژْر رَعبدا حم ئن عو رَصِیَ ١‏ 

8- اخرجہ المخاری ق صحیحە288/10الحدیث رقر 8828' رمسلم ق 1682 الحدیٹ رقر 2068-12 
2- اخرجہ مسلم ‏ صحیحه 1648/8 الحدیث رتر 2068-15 وابو داؤد ‏ السئن 8021/4 الحدیث رت 8042ٴوالترمذی 
190/8 الحدیٹ رتر 1721 
5- خر جہ مسلم ق صحیحہ 1681/3 الحدیٹ رتو 2068-10 وابو داؤد ‏ 828/8 الحدیٹ رتی 408548 


(۸۷۸۷۱٥۸٠. 


جاگرک مشحوٰۃ شریف (ع) الع (ضابی 

ََ ڈرو ا مھ تسگا اَل فرح اتی فص اکر ۔ 
رت انس ٹف میا نکرتے ہیں می اکر ام نے حضرت زرط ومیعت یلا 

او یکلہ ان دونوں حفرا تکو اش تھی سل مکی ردایت مل سے الفائظ ہیں: ان دوفوں جحقرات 

رم کی خدمت مش جو ںکی شا تک اکر نے یس یا یی ای تکی۔ 

17 -وَعَنْ بلب بن عَمُوِو بن اص قال رای رَسُولَ الله صَلَی الله عَليْه وَسَلَم عَلی نین 
فی قاذم یں تیاب اق ره وی َِتَة كت اَفْلهمَا قب اف رروَۂ 
ںیم رََتَفر عبزک عاوقاعَرع ا حَلی ال عو زلم کاٹ مداویٰ تتَاقب اَل بَیْت الین 
صَلّی الله عَلَِ وَسَلَمَ ۔ 

لول١‏ ححضرتعبد اہین عمرد بن العائص ٹبیا نکرتے ہیں' یہ دومتصف مکیٹزے پینے ہو دریکھا پذ فرمایا: ےکغا رکا 
ماس ہے تم اسے نہ پیڑد۔ ایک روایت مج بے الفاظ ہیں: ٹس نے عون ضکیئیس انیس دمو لیا ہوں آپ نے فر مایا نیس !تم 
ایس جلا دو۔ اس عد بی ٹکوامام سکم نے روای تکیا ہے 

(خلیب تج زی فرماتے ہیں ) ہم متقریت' ال بیت نی کے منا قب کے باب میں ست رو عاشہ سے منقول بعد یٹ 
ذک رک یی گے : ایک دن نی اک رمتشریف لاۓے۔ 


کتابٔ الاب بَابٔٔ السّلام 


کتا بآ دا ب کا مان باب سلا مکا یان 
الفَضْل اَل بی صل 


0وج نا مرن مان کال مز الله صلی للة عت رس عق ال علی ضزریِ 


ا و 6خت ہس ا و تی 
ایح رك يك رََوتة ترک تع ان کاخ لیم تار ناخ علبَِ ورَحتۂلِ 


کر و کن الْجَنة لی صُوْرَۃ ادَمَ وَطُوله ِعوْنَ وِرَاعا وَلَمْ تزلِ 
6-اخرجے البعاری ‏ صحیحہ 295/10 الحدیث رتم 5839ء مسلم ق 1646/3 الحدیٹ رتو 2016-25 وابو داؤد تی السنن 
24 الحدیث رتم 8056 والرمذی ‏ 190/8 الحدیثٹ رتو 1722 والنسائی ق 202/8 الحدیث رٹم 9810 وابن ماجه لق 
2 دلحدیث رر 8592 واحمل قی السند 192/8 

25[7-اخرجه مسلم ی صحیحه 164/3 الحدیث رقو 2077-27 والنسالی ق السنن 203/8 الحدیث رقم 8816 واحمد یف السند 162/2 
8-اخرجہ الیخاری ٹی صحیحہ 9/11 الحدیٹ رٹم 8227 ومسلم ق /2183الحدیث رٹم 2841-28 واحید ‏ السند8315/2 


۴ "٤ 


بگرل مشعگوٰۃ شریف (۶<ئ) )۳٣(‏ (ااب) 
عق بَفكۂ تی الا رمتقَق عَلییم ۱ 

چلوپج نضرت ابد ہربیہ زلٹن یا نکھرتے میں ی اکرم و نے ارشادفر مایا ے: اش تما ی نے ححضر تہ دم وڈڈا و 
محخصش صورت ( ہم ) کے مطالقی پاکیا۔ ان کا قد ساٹھ پاشت تھا جب الف تعالٰی نے اکنل پی اکر دیا تق فرمایا چا اور ال 
گر ولا مکروے وو فرشتو ں کا گروہ تھا چج ٹیٹھا ہوا تھا اور جو نہیں جواب دیں گے اسے ور سے سنا یتہارے لے اور 
تہارک اولاد کے لے سلامكکرن ےکا طر یق ہوگا۔جفر تآدم نیا گے اور بونے السلا لم انہوں نے جواب دیا: السلام لیک 
درم اللہ نی اکر ىف فرماتے ہیں انہوں نے ریت ال کا اضا فہک دیا تھا۔ نی اکر مم بھی ف مات ہیں جوکھ ننس جن 
یس دائل ہوگا۔ وو محفرت کم ٹا کی مانفد ہوگا۔ تی ا کا فھ ساٹ بااشت ہہوگا۔۔ ان کے بع لوق (یشن انانوں ) کے 
قدوں مہ کی آتی ری یہا ںک کک ہاب موق تآ گیا 

9 -وَعَنْ عَبْيالہ بی عَمر وا ملا َال رشزل اللہ صلی الله علیہ وَسَلم ا اسم عَنز 
َال تم الطمَامَ هی الام علی مَن عَرَفْت ومن لغ تفرت رمق علییم 

چلوچل نضرت عبدارڈ ب نگمرد ڈلٹن بیا نکر تے ہیں ای خيش نے ای اکر مم سے سوا لکیاکون سا اسلام (ز]شنی 
اعلائی عادت) زیادہ یہت ہے۔ بی اکم نے فرمای: ہار کھاناکطا نا اوہ ایر اف اور نا وا کوسلا مکرنا_ 

0 َعَْ ای ُرَیْرَة ال قمال رَسْوْل الو صَلى الله لہ وَسَلم زین علی الین یٹ 
ِصَالِ بُمُوههإِذَا مَِض رَیَنْهَهُ ِذّا ءمات وَبْحينهفَا دَعَاه وَيْسَلمْعَليه اذا لَیْة وَيْکَهْمَاِ٥َا‏ عَطَ 
وَینْسح اك غاب آز قَھة وم اجڈۂ فی الیک وَلاِیٰ کنا الْحتیْديِ وَلکن ةَكرَۂ صَاِبُ 
العابع ررزَاقة ابی 

لجا رت الہ ہریرہ ران بیا کر تے ہیں ایک م ون کے دوس رے مین یھ بے توق ہیں۔ جب دہ یوار ہو برال 
گیا عیاد تک ے۔ جب دوفوت ہو جائۓ فو ال کے جناے یل شیک ہو۔ دہ ا لک دکو کر ےلذ ہا لکی دکوت قول 
کرے۔ جب بای سے طاقا تکرے و اسے سلا مکرے۔ جب دہ میگےآذ بی اسے جواب دے اورا لک موجودی یا ٹیر 
موجودگی یس اس کے لے خی رتوایبرے۔ ۱ 

لی بج ری نکی وا نکرتتے ہیی حدیٹ جھےتعین ںای لی اورنہعی ید یک یکناب میں کی ے۔ الر تہ اح“ 
9-- خر جے البخاری نی صحیحه 21/81 الحدیٹ رتم 6236 ومسلم ‏ 85/1 الحدیث رتر 39-08 وابو داؤد ن السان 3719/5 
الحدیث رتم 5194“ والنسائی ‏ 107/8 الحدیث رتر 5000“ وابن ماجه ی 1083/2 الحدیث رٹیم 8258 واحیں ‏ السنں 1609/2 
0-اخرجه مسلم بلفظ ”حق السلم على السنم ست“ئ صحیحه 1305/8 الحدیث رتو 2162-5 واخرجه المخاری ق صحیحه 
بلفظ ”حق السلم لعی السلم خمس“ق 112/8 الحدیث رکی 0 واخرجے مسلم ق المصدر السابق الحدیث رقر 
748حر جے النسائی ق السا واللفظ له 58/8الحدیٹ رت 1938 والدارمی ق 357/2الحدیٹ زقمر 2538 واحمد ق الستد 


62 


۷ً َ ٤ 


گی مشعفوۃ شریف (غ) (۸) 
کے مب نے اسےنسائی کے ہو انے سے دک رکیاے۔ 
01 ََنة ان ان رسُزلْ الله گی الله لہ وَمَلم اَمَو ان عَی نز وَلاَْزَرْ 
نی تُعابُزا الإ آَلكُمْ لی شَیْ وإِذا فَعلَثوْهعَاُِِم سُا السَامَ نگم روہ ئل 
٭٭ اٹھی سے مردایتگھی منقول ہے دہ میا نکر تے ہل بی اک رم وہ نے ارشادفر مایا سے :تم لوگ اس وق کک 
جنت میں داش ل یں ہو گے جب کک ایمان نہ نے7 اورتم ال دق تک ککائل موکن غہ بد کے ج بتک ایک دوسرے سے 
عبت ننکرد کیا یش تہارئی ال ج کی طرف رہمائی نکروں؟ ج بت اس ےک لو کے فو یں میس ایک دوسرے سے محبت 
کرنےگوی۔ نچ میس سلام کو یلا دو ۔ای حدی ٹکوانا لم پیٹ نے روا تگیا ے۔ 
2- -وَعَنة فان قال رَمُوْلُ للٰہ صَلّی الله عَليْهرَسَلَم سم الاب عَلی المَافِيْ َالمَاىِیُ علّی 
الْقَاِد وَالْقَِیْلُ عَلی الْکیْر متقَی لیم ۱ 
٭٭ ان سے پروی گی منقول ہے دہ با نکرتے ہیں' سوارخ٠ف‏ پیر لکوسلا مکرے اور چیدل جیے والا ٹیش 
ےکس کر ے اور وگ زیو وو ںکوسا مکریی ۔(زخضقق علیے) 
08َوَعَنَة قَال فَال رہ سُزْلْ الله صَلّی الله عَلَيهِ وَسَلَم لم الصَّفْْر لی الگبیْر وَالمَارُعَلَی 
الد وَالْقَلْبلَ لی الْکیْر ررَوَاۂ 3 ۱ 
کی انی سے بی روا گی منقول ہے دہ مہ جیا نکر تے ہیں میا مق نے ارشھادفر ایا ے: چو تخس بد ےکو 
علا مکرے اورکزر نے والا ٹپ ےکوسلاممکرے اورتھوڈ ےلوگ زیادولوگو ںکوسلا مکی ۔ 


ای حدی ث لوا بفارکی نے روای کیا ے۔ 
4- -وَعَنْ آنس ال رَسُوْلَ الله صَلى الله علیہ رَمَلمَمَر علی عِلعَابٍِ قَسلَم عَلَْهمْ 
مق علّی 


1 اخ رجہ مسلم ق صحیحہه 18/1 الحدیث رقر 5893 وابو داؤد ‏ السنن 378/10 الحدیث رقم 5198 والترمذی لی 50/5 
الحدیٹ رتم 2866 وابن ماجە ‏ 1213/2 الحدیٹ رتو 3692 
2-اخرجے البغاری ل صحیحہ 18/11 الحدیٹ رٹم 62832 رمسلم ق 1708/4 الحدیٹ رم 2100-1 وابو داؤد فی الس 
381/5الحدیٹ رتر 5188 رالدرمذی ل 58/5 الحدیٹ رتر 8708 راندارمی ل 857/2'الحدیٹ رتم 28838 رصالك ل الىؤطا 
52 احدیٹ رٹم من باب الیل ل السلام 
5-۔-اخرجے السخاری ل صحیحء 14/11 الحدیٹ رکر 8281 رابو داؤد ل السان 880/8 'الحدیٹ رتو 8198 رالدر می لی 
6 احدیٹ ر ٹر ۱2704 واحمید ل السنں 8314/2 
4-۔اخرجے البخاری ٹل صحیحے 32/11'الحدیث رٹم 8887 رمسلر ل 1708/8 الحدیٹ رٹم 2188-15 رابو داؤد لی السٹن 
5 الحدیٹ رتر 0202 وانعرمذی 58/5 الحدیٹ رٹم 2806 رابن ماجه ل 1920/2 الحدیٹ رکم 8750 رالدارمی 8358/2 
الحدیٹ رٹر 28838 


۲ًٔ "و٤‎ 


ہرک مشدگوۃ شریغ (27م) 


چو چ١‏ رت اس ٹبیا نکر تے ہیں نی اکم نل لیک مرجبہ چند ہچوں کے پاس سےگزرے لآ پ نے انیں 


سلامکیا۔ (تقق علی) 
8 -وَعَنْ ایی مُرَْرَۃ قالَ ال رَسْزل الله صَلَی الله عَليه وَسَلَم تک الْھُرْد رَلا الْصَاری 
شلام وَِذًا الْيْتُم اََدمُمْفِی طَريقِ قَاضْطرُٰۂ لی اَصْیَيہ ررَارَه تْسَیم 


لچ حضرت اہ رہ ڈنیا نکرتے ہیں ۃ بی اکر م ضف نے ارشھادفرمایا ہے: ودک اور حیسائ یکوسلاممکر نے مل 
یل شکرو۔ جب تم ان میں ےی ایک کے ساتھراتۓ یس موق اسے شنگ رات پر جانے پرہھیو کروں 
اس حد ی ٹکواراماسلم بی کےا نے روای تگیا ے۔ 
686- -َعَن بن غُمَرَقَالَ قَالَ رَسُوْلِ اللہ صَلّی اللَهُعَليْه رَمَلَمإدًا سَلَم عَلیکُم الیھُز لَهْزْذ فِِتْمَ 
ِقُوْل اَحَدْهُمْ السّامْ عَلَيْكَ قَقُلْ وَعَلَْكَ رمعتقَیٰ عَلییم 
لوپ رت ام نع ٹا میا نکر تے ہیں نی اکر مه نے ارشادفرمایا: جب یبد سکمیں سلا مکرتے ہوئے کی 
”الام عليیكی“ ( نیعت آۓ) قم جواب مو وَعَ ھک( تھی بھی آۓ)کہردد۔ 
07-وَعَنْ آنس قَالَ قَال رَسْرْلُ اللہ صَلَی الله عَلَيِ وَسَلَمرِذَا سَلَم عَليکكُم اَغْلُ لُ اکب فَفْزلرْ 
سے کچھ 7 27 وہ ۔ کو 
و ١متفق‏ عَليك) 
پ٭پ حضرت انس شی ایشرعنہ با نکر تے ہل" بی اکم نے ارشادفباا ہے :جب ا لکنا بتھہیں سلا مکربی 
ق تم( جواب می )یلیم کہ دو ل(شتفق علی) 
8موَعَنْ عَاَیشَة قَالتِ اسْتَادَنَ رَهط ین أیھُزد عَلی اي صَلی الله لہ وَمَلمَوَسَلَم َو السّامٌ 
بس اس شس رت یں سی رر پش 
تَسمَع مَا لوا قَالَ قلُل وَعَليكُمْ فی رِوَتَة عَلَيْکم وم یکر الوار رمتقَق عَلی وَفِی رِرَلةِللبْکَارِق 
85- خر جے مسلم ق 1787/8 ٴالحدیٹ رقر 2167-183 وابو داؤد ی السن 288/5 'الحدیٹ رتم 8205 والرمذی ن 87/5 
النحدیث رتم 2700' واحمد یف السند 266/2 
86- خر جہ البخاری ٹپ صحیحه 12/11 الحدیٹ رتر 6287رمسلم ن 1706/8 الحدیٹ رتم 2164-8 وابو داؤد ‏ اسان 388/5 
الحدیث رتو 59206 والدارمی ن 858/2 الحدیث رتم 2635 رمالك دظ 72 للحدیث رتم 3من باب العمل ق السلام“ 
واحمد ‏ السند 8/2 
61-ا خر جہ الہخاری ٹل صحیحہ 42/81 الحدیث رتو 82568' رمسلم ل 1708/8 الحدیث رتم 2163-6 وابو داؤد ق السب 385/8 
والحدیٹ رٹم 207ارابن ماجە لی 1219/2الحدیٹ رٹم 8697 واحند ق الیں 89/8 
8- خرجے البعاری ‏ صحیحہ 198/11 الحدیٹث رتم 6401 وق 852/10 الحدیث رقر 8030 ومسلم ق صحیحه 1706/4 
الحدیث رتر 2185-10 والعرمذی ث السنن 87/56الحدیٹ رتیم 8701 وابن ماجه ٹل 1218/2 الحدیٹ رتر 8689 الشطر الفانی 
والازل ‏ 1218/2 الحدیٹ رتم 8888 والدارمی ل 810/2 الحدیٹ رٹم 2784 راحمدل السند 87/8 


۴ً "و٤‎ 


سس یرس شس بی و سی عَلَیْكُمْفَقَالَث عَاسَة السَامْ عَلَیْكُمْ 


وَلَعَ ُمْ اه وَغضّ عَليْكُم َال رَسُرَْ الله صَلَی الله لہ وَمَلَمتَهلای عَايسَة عَليِ بالرِفی وَاياكك 


َالعَنْتَ الْفْحْش قَالت اَوَلم تَسْمَعْ مَا لوا قال اولم تَسْمَعیْ مَاقْلت رَدَذث عَلَيْهمْ فَيْسمَجَابْ لی فَیم ولا 
يُسْعَجَابً لَهُمْفِیَ وَفیْ روَا لسم قال ل لاتَکونیْ گا جِشَةقَانَ الله لايَحبٌ الفخش وَالفَحش 

چلوپلی اہو ہر ہی وت کرو اتا نے 0ات جح 
اوراندر کر انوں نے الستا می مکہا۔ ٹل ن ےکہاعلیکی الام والذعإنة( پگ یں مور تآۓ اور برا دنت وپ اض 
اکرمم ا نے فرمایا: اے عاتش( فا !ا بے شک الہ تھاٹی مہربان سے اور وہ ہر معا لے میں نر یکو بین - 
سر وی و وت سے ےس .2ت ٠‏ 
ے۔ ایگ روامت میں مکی م کا ایز ختول ہے۔ اس می واوٗ کا زکرنہیں ے۔ بفار کی ایک ردایت مل سے سرد اخ 
صدیقہ ٹا یا نکرتی ہیں یرود نی اکر ظفل کی خدمت بل حاضر ہوے اور ہونے: السامر علیژكث بی انرم وٹ نے 
فرمای: ڈیم (او شی ںبھی مو تآۓ) سنہ عائقہ شا وی تکہیں مو تا اور اللہ توالی تم ران تکرے او رتم خذب 
ہو بی اکرم الم نے فرماا رھ ہرداے ھا کشم مکی اخقیا رکرواور بدز باٹی اور سے بیو ۔ستیرہ عائکشہ ٹلا نے عت کی آپ تن 
شنانیں انہوں نکیا کہا ہے نی اکم نے فرماا کیا تم نے فو ری سکیس ن ےکا کہا ہے۔ جس نے ایس ہوا ب١‏ ت 
دیا ہے ان کے پارے یل میرکی دعا قبول ہوگی اورمیرے پارے مس ا نکی دعا قبو نہیں ہوگی - 

مل مکی ایک ددایت ‏ بہالفاظ ہیں :تم بدز بای کا مظاہرہ کر وکیوکہ تھا لی بدزباقی اور بدکلا ئیکو پیننت سھتا۔ 

او ںہ و سو رر رت تد 

مُسْلمِیْنَ وَالْمُضْرِكیْنَ عَبْدۂ لوان وَالیهُدِفَسَلَمَ علیہ مت فق عَلی _۔ 

لچلہ ححضرت اسامہ بن ز ید پا با نھرتے ہیں می ارم ١‏ بی یکس کے پا سےکگزرے: جس میں مسلمان 
ویو شرکن جودتوں کے پہاری تھے اور ہدک ٹیم ہوے ‏ آپ نے یں سلا میا ۔زضق علی) 

0- وناب مد الهُذرق غي الَِيٍ صلی الله لہ وَمَلمقَالإَِكُمْ وَلعْلزْسُ بالطَقاتِ 
َقَالزا پارشزل الله تا ِز نْ مُا کا بُڈ نٹ لها الف اَم امس قاغر'الطرِیق علَه 
قَالُوٰا رَمَسا عَقٌ الطریٔ بَارَء سُزل ال قال عَل ابر وَگٹ آٗڈی رَرَڈ السَانمِوَاڈشۓ 
8- فخرجہ العاری ل صحمحہ 38/11 الحدیٹ رٹم 1384ر لم 1822/3'/لحدیٹ رکم 1998-118 :اٹر می ق السقی 
5 لحدیث رقر 2702 واحمد ق السنں 2083/8 
0-اخرجه المخاری ق صحیحہ 8/11 الحدیٹ رقم 8228ء ومسلم لی 1015/83 الحدیٹ رٹی 2121-194 رابو داژد ‏ السنن 160/6 
الحدیث رکم 8816' واحمد ل السند 47/3 


(۸۸۷۸۷۱۴۱٥٢۱. 


جہاگرل مشگوۃ شریفے (عمۃ) 
بالْمَمْروفِ وَالَهی تن الْمُنگر رمق عَلییم 

پچ ححفرت ابوسعید خدری نی اکر نلم کا ریف ما نن‌ لکرتے ہیں' راستوں میس بین سے بچولوکوں نے عو 
کیا یا رسول ایشا ہماراوہاں ٹیش بفیرگزارانیں ہے ہم وہاں ٹیش کر بات می تک لیت ہیں۔ می اک فلا نے فر :تم مین پہ 
اصرارکرتے ہو2 راس ےکوا ل کات دو۔ لوگوں نے ع نکی اہ کاخ کیا ہے یا رسول الا آ پ ٹا نے فرمایا: ڈگا: اکر 
رکھنا ملیف دہ کو پٹانا اورسلا مکا جواب ویتا کی کامکم دنا اور برای سے خکرنا۔ ل(تفق علیہ ) 

71- وحن لَِیْمَُيَرَة عَيٍ الّيْ صلی الله لہ وَسلمفِیْ دہ الٰيَّقَلَ رَإرمَاد الک رَوَاۂ 

داوٴة وَعَقيْبَ عَديْي الْخْذرِيِ مگدَام 

چلجار حخرت ابو ہربید لٹ نسی کر تال کے جانے سے ای وا تھے ف2 بادے یش بے بامتاأف کرت ہیں آپ 
ہاماڈ یا نے کے بارے می بھی ارشمادفمایا: ال حدی کوامام ابودا ود یڑ نے رت ابوسعید شدری ڑا 
سےمقول عدبیث کے بعد ای رن لکیا ہے۔ 

2 َعَنْ غَمَرَ تن ال صلی الله لہ وَسَلَمفِیٰ طدہ ایصّه قَالَوََْيّْرا العَْهرت رَتهَہ و١‏ 

َال روا٥‏ ا کاو یب عیب آپی مُرَیْرَۃ ھگدا وم اَم فی الشَِیکیْي 

پل پل حطر تع رج نی اکر ٹہ کا مہ فرما نن‌ لکرتے ہیں جھاسی وا کے بارے یل ہےآپ نے ارشاو 
فرمایا۔ پر ینان حا لک کی مددکرداورکشد وٹ کی رجنمئ یکرو۔ ال حد بی کوامام الودا و نے حضرت اب ہررٗ ٹپ ے 
منقول روایت کے بونخ لکیا ہے ہم میں نے بردوفوں اعادی ٹین بھ فیس پائی ہیں۔ 

باب الاسْیْيْدان 
باب :اجازت مالنا 

8 ط“'وَعَن ای سید الْحُرِق قال اتا از زی قَالَاّعُمَرَآَرسَلِ ال آغ ابی اث بات 
فَسَلَعْے تفم بر عَلی فرع فَقالَ مَامَکاَ تَاوَيتا َقُْث اَی انت فَسَلَمْث عَلٰی بابك تلانًا 
َتَمْتَرڈُوْ عَليٰ قد وڈ ان لی رَسُول الله صَلی الله عَليه رَسَلَہإِدا ساد اعد فَ قل 
71- اخرجءہ اہر داژد ل السن 160/8 الحدیٹ رلر 4818 
2- اخرجہ ابو داؤد لی السنن 160/58 الحدیٹ رتر 4817 
83-اخرجہ المخاری ل صحیحهہ 11 الحدیٹ رتم 8845 رمسلم ل 1888/3 الحدیٹ رتو 2158 رابو داؤد ل السٴن ۱871/5 


الحدیٹ رتم 8161ا رانعر مذی ل الن 81/8 الحدیث رلم 2780 رابن ماجے ل 1921/2'الحدیٹ رئیو 8708'رالدارمی لی 
2 لحدیٹ رتم ۱28209 مار ل المؤطا 808/2 'الحدیٹ رٹم 83من باب الاستڈان' واحمد ل والسیں 808/8 


۴ًٔ َ٤ 


کی ححفخرت ااوسعید خمدرکی ڈڈٹن ہیا نکر تے ہیں حخرت الو زی لے بمارے پا ل آۓ اور ہو نے تضرت تھ رجا 
نے بے بادایا۔ جس ان کے ہا ںآیا جب ان کے دروازے پر پیا نو مٹش نے تن مرح سلا مکیا۔ من انہوں ن ےکوئی جواب 
نی دیا فی دای ںآگیا ۔. بعد یٹ انہوں نے ددیاف تکیا :تم ہمارے ہاں اند کیو نمی ںآئے۔ میں نے جواب دیا:م" شآیا 
تھا اور یٹ نے آپ کے ددوازے پتجین مر رسلا مکیا لج نآپ نے یجھےکوئی جوا ب نیس دبا تق می والیں میا ۔کیونکہ می 
اک ماف نے جو سے برارشادفر میا تھا: ج بکولین تن م رتبا جازت ما گے اوراسے اجازت نہ لٹ اسے وائیں چلے چانا 
چاتنے ۔حعفر تع رٹٹچٹانے فر مایا :اس پرکوئ یگواہی لا 

رت ابوسعید خدرکی ٹڈ یا نکر تے ہیں ملس (ژن ) بجی (حطرت ابو موی ٹف کے ساتھ اطھھ س ےگیا اورحضرت 
عمرٹیٹٹڑکے پا ںآیااوریس ے گوای دگی_ 


ہرے: سو شش بت 
ا 0-0 ٹف یا ن کرت ہیں ماکر للا نے جھے سےف میا مہرے ہا ںآن ےکی تہارے 
لیے اجازت می ےکہ پردہ اھ ہوا ہو۔ اورقم ری پش ید شوگ یہن بت ہو۔ ج بک ککہ می ہیں اس سے حکمرووں_ 
اس حد بی ٹک امام سلم میھٹانے روای کیا ے- 
8 َعَنْ سستی ی۰ ری ہر 
وب نی و ا تر ات وو 
بی اک مل کی خدمت مں حاض ہوا۔مٹش نے درواز ےکوھنھٹایا آپ نے دریاق تکیا :کون ہے؟ ن میس ن ےکہا: میں 
ہو ۔آپ نے فرماا:ٹ ہوںء یل ہو ںگویا آپ نے ا با تکونا لپن کیا( شقن علے ) 
0 کن اي مُریرَ انح مع رشزںِ اللہ لی الله عللہ رَملم رد لی قج کال 
ک مر انعق ران تہ ذف نَم فدعزث نان تن قاد لی دحل رزَوَؤ 


8- اخرجه لم ق صحیحه 808 الحدیث رقو 21898 وابن ماجه ژ السنن 1921/2 الحدیث رقمر 8708 واحمد ق السند 
نی 


5-اخ رجہ البخاری ‏ صحیحہ 85/71 الحدیٹ رتر 6258 رمسلم ق 1597/3 الحدیٹ رتو 2155 وابو داؤد ‏ الٴن 378/5 
الحدیث رتم 8187 والعرمنی ق 82/3 الحدیٹ رقر 2711والںئرمی ق 358/2ء'الحدیثٹ رتر 2630 
8-اخر جه الیخاری ن صحیحہ 81/81 الحدیٹ رتی 6246 


۴ "٤ 


گر مشحکوٰۃ شریق (تم) )٦٣(‏ (قبے 
الْحَرِیُ 

چو حرت الو ہریرہ ٹبیا نکرتے ہیں ش نی اکر الم کے جمراہ (ای گح مم داخل ہوا) آپ نے وہاں 
ایک دودہ کا پیالہ پایا۔آپ نے فرماا: اے الد ہریرہ ٹا ایل صفہ کے پا جا اور یل میرے پا بلا کر ےۓ؟ 4 ٹل ان 
کے پا ںآیایٹش نے یں دگوت دی دو قمام رام تآۓ انہوں نے اندرآ نکی اجازت ایز بی اکر ظفل نے آنیں 
اجازت دی نو دہ اند رآ گے ۔ اس حدی ٹکوامام یفارگ نے روای تکیا ے۔ 


بَابٔ الْمُصَافعَة وَالمُعَائقَة 
مصاف اورمعائ کا یان 
الفضل 1ل مم ال 


977-وَعَن نَمَاءۃ قَال فُلَُ لس اَكانَتِ الْمُضَاقْعَنه فی اَصسْخاپِ رَسُولِ اللہ صَلَی الله عَليِ 
وَمَلَم َال نعَم ررَرَاۂ البْعَرِیٔ) 

چلوچلز نخرت قادہ رڈ بیا نکر تے ہیں بس نے ححفرت الس لٹ سے در اف تکی کیا اہ کے رسول کے اصسحاب 
کے درمیان مضماف رکا روانع تھا؟ انہوں نے جواب دیا: گی اں اس حدم ٹکوامام ہار نے در یاف تکیا ے۔ 

080 مَعَنْ بی قَرَیرَۃ ال قب رسُل الله صَلی الله لہ رَسَلم اعم ا عَیٰ رَسى الله 
وَعِندۂ رع بن جال رَضِیٗاللهُعَنه فسقّال الَفْر غ إِنَ لی عَشَرَة ین الَلدٍ مَاقَبْلتُ مِنَهُمْ اَحَذا فتظر 
ال رَسَوْلْ اللہ صَلّی الله عَليہ وَسلم تم ال مَنْ لا يَرْحَمْلَاْرْحَم رمتقَقْ علیْم وَسَتَذگر عَیِیٔك ابی 
مُریْرَه اقم لكُمُ فی باب تاب آفل بی اي صَلی الله علله مل وَعلٰيمَ امن َ2 الله 
تعالی وَ ذكرَ عَیبٔك ُم اه فِیْبَابِ الَمَان 

چلو چ١‏ حرت ابد ہریرہ ڈٹے یا نکر تے ہیں نی اکر الم نے حخرت صن نکی بی الا او اوس دیا أل وق 
آپ کے پا اقررم بین جاٹس موجودتھا۔ دہ بولا: میرے ول بے ہیں مج ن ےب یک ای ککوبھی پوس نیس دیا۔ نی 
ا فا نے اس لکی طرف دیھا وب رارشادف مایا جلٹس د٥ی‏ سکرتا اس پر ری لکیا جاتا۔ (خلیب تجری:ئی کچ ہیں ) 
گرا نے جا ا : کے لے کے و ےک ا 
271-اخرجه البخاری ق صحیحہ 898/81 الحدیٹ رتم 8268 والترمذی ق 71/8 الحدیٹ رتر 2728 


8- اخ رج البعاری ق صحیحے 326/10 الحدیث رقم 8997 ومسلم ‏ 1808/4 الحدیٹ رتم 2818 وابو داؤد ق السنن 
8 الحدیٹ رتم 3216 وانترمذنی ق 200/4 الحدیٹ رکر 18118 واحیں ق السنں 241/2 


۷) "٤ 


نے رٹ چا ریا ارہد ےو اک مد ٹن کے جاب شاف کی ہے۔ و 

9 وَعَنْ عَاقَة اٹ فَيمريه نی عارلة لْمَيبِةَوَرَمرْل ×۔ الله صَلّی الله عَليه رَسَلم فی بی 
ددرت و وو سپسعچت 
بَغْتۂ فَاَغْتَقَة وَقَِل ررَرَاۂ ايِرمذی 
پوپ حضرت سنہ عا نترصد یقہ پا بیا نکر ہیں۔ جب حخرت زی جن عارغ لاف ینہآ فو نمی اکر غ اس 
وت مر ےگھرمیں موجود تھے حضرت زید ٹا 1 پ کے ہا لآئے۔۔انہوں نے دروازے پر دنک دی نو بی اکر فان 
سے مل ےکیے (اور ضس پ) پچھ ین اخیرا نک طرف بڑ ھےآپ انی تین د لے ہوئۓے جار سے تھے .ا داع !بی نے 
بی اٹلا فواس سے پیل اوراس کے بح دبھی (ا ویر ضحم ) بر کچھ پنے افی ای سے لے ہو )نیس دیکھا۔ نی 


اکر نپ نے انیس گے اکا بااوراکیں بوسہ دیا۔ اس حد یی ٹکوامام تر نرک ٹمانے روای تکیاے۔ 


سرع 


0 جوَعَن ابی سَمیْد الْخْذرِي قال لما نت تو فُرَيَة علی محکم مع سَعْوِبَعَك رَمُْلَ! سیت 
تہ رای کو قرا اه ٛلی عبِ لت 6ری لبڈ رَنزن لی ا لِله عَليْه وَسَ 
لِنصَارِ قَونُز لی سَّد کُم رمُقَقْعَلَیم وَمَصَی الَْیبْكک بطُوْلہ فی بَابَ کم السْرَاءِ 

چپ حضرت الوسعید خدری ڈلٹف یا نکرے ہیں جب :خقرظ نے رت سعد بٹٹئ کو اپنا الف سلی میا نے سی 
اکریمف نے ایس بلوایا اس دقت ووقریب بی موجود جے دہ اپ ےگد ھے پرسوار ہوک رآ ۓے ۔ جب دہ مسج کےقریب بی 
اکرم الا نے انار س کہا اپ سردار کے اترام م کھٹرے ہو جا 15( خی بجر یىی فرماۓ یں)یروں ےئم 
کے باب میں بیحد یث فصل طور پنتقول ے۔ 


81 وحن اي مر َال صلی الله عليه سمل لا لیم الرَجْل الرّجْلَ مِن مُجلےےہ تمَْجْلس 
اه رن تَفَمَخزا رَتَمْمر رمق علیں 
8- خرجہ الٹرمذی ف السنن 72/5 الحدیٹ رتر 2792 
8- خر جہ البخاری ق صحیحہ 811/7 الحدیٹ رتو 8121' ومسلم ق 1388/83 الحدیث رقم 1768 وابو داؤد ق السان 890/5 
الحدیث رقر 85215 راحمد ق السند 71/3 
081-اخرجے المخاری فی صحیحہه 82/81 الحدیث رقر 82869 مل ق 1918/4 الحدیٹ رقر 2111' والترمذی ف السٴن 82/5" 
الحدیث رتم 2788 والدارمی ق 9856/2'الحدیث رقر 2653 واحمد ‏ السند 10/2 


غ 


(۸۷۸۱۷٥۱. 


:گر مشعکوٰۃ شریفے (2) (۳۸) (5ب) 
یچ حرت این عم رڈنا نی اکر ملف کا یفر مان أ‌ لکرتے ہیں ۔کوئ یفن سی دوسر ےن کو ا کی چک ے اٹھا 
کرخودوہاں نے یۓ پگفراٹی اور وسعت اخقیارکرو۔( ضلقمی) 
2 وََن بیٰ هُرَيْرَة ا رَسَول الله صَلَی الله علیہ وَسَلَمقَالَ مَنْ قَامَ من مَجْليثٌُ رَجَم الہ 
قَه-ُوَاَحَق یہ ررَرَاهُمُنلِم) : 
چپ حضرت ابو بربرہ ٹل ہیا نکرتے ہیں' نی اکر مہ نے ارشادفر مایا ہے: جون۰ف اپٹی کہ سے اٹ کر جائے۔ 
جب دو وائی یآ تۓ دہ ال ہل کا زیاد ول دار ہوگا یت لم مجن نے روایت یا۔ ے۔ 


بَابٔ بٌ الْکْلُوْسٍ َالوٌم وَالمَشٰي 
باب یھنا سونا اور چلنا 


398وَعَن بن غَمَرَقَال رََيَےُ رَسُوْلَ الله صَلَی ال له عَليِ وَسَلَمَبفَاءِ الّْكَميه مُحْتِي بيّة يَدَيه 
ررَوَاۂ البْکارِیُ 
کی حطرت اب ن عم رپڈاابیا نکر تتے ہیں میں نے نی اکر ممأقل کدکع ہہک عمارت کے پا دوٹوں پازوو ں کا علقہ 
ا اکڑوں بیھے دیکھاہے۔ ال حد یو ٹکوامام فارگ مان روای کیا ے۔ 
0 -زَعَن اي نمیم عَنْ عضو فا رَآث رَسُو اللہ َلی الله لہ وَسَلم فی المنجی 
مُسْتَلقيا وَاضْعًا ِخدی قَتَمَيه لی الاخری رِمتقَقٌ علّی 
چاوبار عبد ب نایم ان چا کا سے میان اف لکرتے ہیں۔ نسرمشس شس ریہت 
ہے۔آپ نے اپنائیک پا دوسرے پاوں پہرکھا ہواتھا۔ 
58 وَعَنْ جاہ قال تھی رَسُزْل اللہ صَلّی الله عَليه وَسلَم ان تركَعَ الرّجْل خدی ر رجْلَيْه عَلَی 
ری وَموَ مُسْعَلقٍ علی گُھرم ررَرَاۂ مم 
چلوج حخرت جار ٹبیا نکر تے ہیں نی اکر لا نے اس بات ےت کیا ےک کوئی نس انا ایک پائوں اھ اکر 
2-۔اخر جے مسلم ق صحیحہ 1915/4 الحدیٹ رتم 2179 والدرمذی ف السنن 883/5 الحدیث رتم 2151 وابن ماجەق 
2ءلحدیٹ رم 3711 والدارمی نی کتاب الاستڈان 866/2 الحدیٹ رقر 26558 واحید ق السند 447/2 
3- خر جه الہخاری ‏ صحیحہ 85/81 الحدیث رٹم 6272 وابن ماجے ن السنن 1221/2 الحدیٹ رتر 37933 
24- اخرجے الیخاری ‏ صحیحہ 80/11 الحدیٹ رتر 6207 رمسدر ق 1662/3 الحدیٹ رتم 21060 وابو داؤد ق السان 
5 الحدیٹ رتم 8866ا والٹرمذی ن 88/5 الحدیٹ رتو 2785 والدارمی ق 3857/2 'الحدیٹ رتم 2656 


5-۔اخر جه مسلم ‏ صحیحہ 1652/2 الحدیٹ رق 2089 وابو داؤد ق السان 181/5 الحدیٹ رتر 88585 واحمد ق السند 
23" 


۴ًٔ و٤‎ 


بگری مشعوٰۃ ضویف (عغ) ___- لح 
دورے پا پہ دک ادردہ پت کے ئل جچت لپٹا ہوا ہو ا عدی ثکواا مم نے روای تکیا ین 

8 رَحَنہ او الس صلی ال عليه وَسلم کال اتل حدم لسم دی رِخلیہ علی 
أیانخری روَوَاهُمُسلِم 

پ لہ ای سے برای تب منقول ہے می ار لم نے ارشادفر مایا ہے :کون بھ یٹس اس طرع بت ہرگز نہ لیے 
کساکی نے ایک پا دوسرے پا پررکھا بد ای حدی ےکوام لم بے نے روایم تگیا نات 

81-رَعَنْ َیْ مَرَترَ فان او رمرق ال ملی ال رماع کت رعڑ کشر لکن 

وڈ اه نفْمة عق یہ الرْض قَهُوَيَتَجَلْجَل ما لی َزم الْقیعیہ رمُتفَقٌ علییم 

چلٹز تخرت ابو ہریرہ ڈلیٹن با نکر تے ہیں بی اکر ماف نے ارشھادفر مایا ے :ا :اکٹ اتی دو چیادروں ‏ رکب رکرتے 
ہدئۓ پل دہ تھا وہ اپ او با ما نگرر تھا ۔ اس زمین مل دحفہا دنا گیا اور وہ قیاممت کے د نکک زین میں وعنہا 


رےگا۔ 


اَلفَصْل الثانی دوس رینعصل 
8-وَهَن ایر بی سَمرَةقَالَ رات الَبیٌ صَلّی الله عَلَيه وَسَلَمَ متا لی وَسَادو لی بَسَارِہ 
ررَرَاۃ اَی 
پچ جرت جابج من کمرہ ٹن یا نکر تے ہیں نٹ نے نی اکر می کو ریکھا ےک ہآپ اپنے بانمیں پپبلو ٹس 
موججود ججھیے کے سا تج کیک لگا یو ور وہ روا تگیا ے۔ 


سرو و 


ےو و ہے 
باب الَعطاسِ و التتَاءُ وب 
پچھینک اور بھای 
رھ ہے ۶ لج 7 ٦‏ 
الفصّل الاول یلیل 
8 وَعَن ابی مُوَبْرَۃ کن الَيٌ صَلی الله لہ وَسَلَمقَالَ إَِ الله بب الْفطاسَ وََكرهُ تت 
8- خرجہ مسلم ٹی صحیحہ 1861/3 الحدیٹ رتر 2099 
17-اخری المخاری ی صحیحه 258/10 'الحدیث رتم 8788 رمسلم ن 116053/3لحدیث رتم 2088 والسرمذی ق السنن 


54 الحدیث رتے 2081 والنسالی ق 206/8 الحدیث رتر 3326 والدارمی ق 127/1 الحدیث رکیر 857 واحند ق السند 
20972 


8 -اخرجہ ابو داؤد ‏ السنن 880/5 الحدیٹ رتو 883 والتعرمذی ٹ 81/5 الحدیٹ رتر 2170 


۴ "٤ 


رگ مشحضُوٰۃ شریف (غ) ۷م ۶0ب 
رک عَعَ دم َعیةلله کاو نعل کل نی ما اق لن رع الله فان لب 
نَم هُوَھنَ َ شی 277 اَحَدُكُم فَْرُكَم ما استطاع فَاِنَ َحَدكُم! اذا َء تب ے مَجِكَِنة لیکن 
(روَاه الَْعَارِىٔ) وَفیٰ رِوَاتَةلَمُسلم فان اَحَدكُمإِدًا قالَ جَاصَجحكَ الَیْطَانْ َِهُ 

پوپ حضرت ابد یرہ ٹن یکر یمن کا ىف رما ن نف لکرت ہیں فک الل تھا ی پچجین ککو بین دکرتا ے اور 
جھمایکون بن دکرتا ے۔ جب کول سیک اور اد کی مھ بیا نکر ےن ہرملما نکا فرض 20 0 
اے اب دے۔- 

”'شعلم پر مکرے“ ۔ تال تک اہی کتعطکقن ہے بی خیطا نک طرف سے ول نب کین کو جمای 
آے و اسے دوک ےک یکوش شکرے ۔کیونکہ ن بکو لاخ جھائی لیتا ےتا کی اس بات پر شیطان بڈنتا ہے۔ال حدی ٹکو 


امام بماری نے روای تکیا ے۔ 
راک دای مش ییالفاظ ہں جک( )ا رھد بتاے۔ 
0۔ وَعَهُ َال قالَ رَسُوْل الو صَلی الله عَليِ وَمَلمّإِكَ طس اَعَدکُم لقن ل الْحَمڈ للِ 


وََيكلْ ل آمُوْه اَرْصَاحِمْه يَرْعَمَكَ الله قد قَانَ آه َرّعَمْكَ الله بقل يَهَِيكُمْ الله سڈ 
پلو پل انی سے بیروابی بھی منقول ہدہ میا نکرتے ہیں یک فا نے ارشادف مایا ہے: جیکو یف گت 
ودالمدراللہ کے اورا ںکا بھائی راد یکو ہیک ہے برلفط ے۔) ا کا رای ا لک جواب دے۔ یفک الد (الل تال ت4 
ڑگ مکرے )3 جب دن ہک الد کک 7ہ اے جاب دے۔-يَهدِيُگوُ الله وَیْصَلم با (ال تما کی ہریت 
دےاوہارے معاملات درس تک دے )ال حد بی کوامام ہار نے روا تکیاے۔ ے‫ 
1 وَعَنْ آنس ال عَسّ رَجُلايِعِالَيْ صَلی الله علِ وَسَلَم فَشَمَتْ اَحَتَمُمَا وَلَمبُةَ تيب ُقَقْتَ 
ياعرَلقَال الرَجُل يَارَہ سُوْلَ الله شَمّت ھا وَلم تُشَيِیْ قالَ ِنَهٰذَا حَمةا الله وََمْ تَحْہدِ الله 
رمتلَقْ لی 
وچ ححضرت الس ڈلف ا نکر جے ہیں نی اکرمڈم کے پاس موجوددد افرادکو چھین کآئی آپ نے ای ککوجذاب 
دیا:ادردوسرےکوجواب نیس دیا تق دوسرے نے عرف کی ما رسول الد آپ نے اس صھاٹ یکو جواب دیا ے اور مھ جوا ب یں 
9- خر جہ البخاری صحیحہ 811/10 الحدیث رتم 8228 ابو داؤد ‏ السئ'287/8الحدیٹ زتر 5028 والعرمذی ق 81/5 
الحدیث رٹم ۱2731 واحیدں ق السند 428/2 والر وایة اثایة اخر جھا البخارئ ق 887/10 الحدیث رکبر 08228 _ 
0- خر جہ البعاری ق صحیحَه 808/10 الحدیث رق درد دوک 85 الجدیٹ رتر 1 زابن ماجه ن 1228/2 
الحدیث رر 3718ا واحمد فی السند 412/4 ۳ 


1 خر جےالمخان زی ق صحیح818/10ءالحدیث رٹم 457 مم ق 4 ریت رہ زقو 1 ران ماجعق اسان 
2 لحردیثٹ رتر 9713ء والدارمی ق 888/2 الحدیٹ رقر 2660' واحمد ق انسیں 812/8 ۱ 


۴ًٔ ٤ 


گی مشگوۃ شریف (۶ع) (۳۷) : (راب) 
دی نی اکر ٹا نے ارشادف مایا ای نے الک ھھ یا نک ارم نے ال کی ھ اپ کیگا۔ 

8 -وَعَنْ بی شزسنی قال لٹ رَسُول الله صَلّی الله نہ وَمَلَمََُرلَ ِا طس اَعذكُمْ 
فَکمة اللّهُهَمَيْوُْوَاِنْ نلم يَحْہد الله فلا تْکَع تشْیْتوٰهُ ررَوَاهُمُسلم 

پوپلے حضرت الوم وی ٹبیا نکرتے ہیں یس نے نی اک رفظ کو یرارشادفرماتے ہو منا سے ج بکوگ یفخ 
تجیکے اور اد کی تھ بیا نکر ےم اے جواب دواو گر دو الیل ری نہکرےف تم اسے جواب شددو- 

اس حدیٹکواام عم مان روای تکیاے۔ 

03 وَعَنْمَلة بی ازع اه یع اَی صلی الله عللہ َسَلمَرَعَطس رَجُل عِندهةَ 
یَرْعَمك الله ثمٌ کس ری فَقال الرَجْلمَرْکُوْم ررَوَاه مُسْلمم رَفیٰ راو رق انا 
20ز 

چلپپلے٭ حضرتسلہ ین اکوغ ٹبیا نکر تے ہیں انہوں نے نی اک رمضم کوسنا آپ کے پا ای کت لک پیک 
00 پ نے اے جواب دیا: یرحمٹ اللہ ( اخ پر مکرے ) اسے پھر چ ین کک یت آپ نے فرمایا :ان صاح بک زکام 
کے اس حدی ثکواماممسلم نے روای تکیا ہے ۔ تر خر کا ایک ردایت شش الفاظط ہیں : نی اکم أففطٹہ نے تیسری 
0 / 

48 وَعَنْ ابی مَعیْدِ ِالْکَذرِیَ رَِْزل الله صَلی الله عليِ وَسَلَمَقلَ! ِ٥َا‏ َء بَ اَعَدكُم 
شش ك َو لی قیم فو الشَیْطا تخل رَوَهُمُنلم 

جلوپار ححضرت الوسعیدخددی ڈنف میا نکر تے ہیں" ھی اکر ضأفیلم نے ارشادفر مایا ہے : جب کین کو جھماتیآ ۓوہ 
انا اھ اپے منہ پررکہ کے ۔کیو شطان (اس کے کل منہ سے ) اندردافل جو اتا ہے۔ اس عد بی کو امام سلم نے 


روا تگیا ے۔ 


1 


2۔ خرجه مسلم ی صحیحہ 2282/8 الحدیٹ رٹم 2982-54 واحں ٹ السند 412/8 

3- خر جے مسلم ‏ صحیحہ 2292/4 الحدیث رتیر 2998-55 وابو داژد نی السنن 291/53'الحدیث رتم 8087 والترمذی ٹڈ 
5 لحدیث رتو 2783 راہن ماجه ق 1228/2 الحدیث رتر 8218 والدارمی ق 868/2'الحدیٹ رقم 2661 ومالك ‏ المؤطا 
72 ەلحدیث رتم 4 من کاب الاستذان واحمد ٹی السیں 48/8 

40 خ رجہ مسلر ‏ صحیحہ 2283/8 الحدیٹ رتو 2995-57 رابو داؤد ‏ السنن 286/85'الحدیث رتم 3026 والٹرمذی ڈل 
8 الحدیٹث رقر 2786 وابن ماجه ق 810/1 الحدیث رکم 868' واحمں نی السند 86/3 


(۸۸۷۸۱۷٥۱. 


بگرل مشمگکوۃ شریف (2م) 


8 موَعَنعَائشَة قَالَٹ َاوآبث اللٍَی صَلّی الله لہ وََلم مُستَجْمعاً ضاجگا عٹی ری ینه 
ری نَا کا کم رَرَۂ يْعَرِیٌ 
٭٭ سید عاتشرصدیقہ ڈنیا نکرمی ہیں یش نے نی اکر ظفےام کوبھی اس طر عکھل کے نت ہو ےنیس د یکا 
کہ بچھےآپ ک ےئ یکا م ان رآ جانتی ںآ پصرف سکرایاکرتے تھے۔ اس حدی ٹکوامام فا ٹٹانے روم کیا ے۔ 


08-َعَنْ جَرمر قَالَ ما عَجَیِی البی صَلى الله عَليه رََلَم تن آنلنث وَلار این رکم 
29003/ کہ 1 
متفق عَليٰ) 


پل جفرت بر امیا نکر تے ہیں جب سے می نے اسلا قو لکیا ہے۔ نی اکر ملا نے تباب می نیس ھا 

(شقی اپنے تیب رکھا )اور آپ نے جب بھی تھے دریکھا پیٹ سکرا کے دیکھا۔ 
سے کے سے اریہ ےو 9 سے 6ا ور ھی ہے 6ر قوف ےو کاو کے 

17- ون جَابر بن سَمٰرَة قَال کان رَسُوْلَ الله صلی الله عَليه وَسَلم لا یَقوْم مِنْ مَصّلاه الَذِیٰ ۔ 
0 1.2 0111111 
یصَلی فِّے الصبٔح تی تطلع الشمْس فَإدَا طلعَتٍ الشمُس قام و کاو يَمََد نَ قَاَعَدُوْمَ فِی آئر 
1 7 و 9 ری فقو و پر ہر۔* ٹوے وو کے حررنھو روط 
لیت فيسْعَکُونَ وَتََسُمَ صلی الله علیہ وَسَلَم رَرَۂ میم 

وِقَی رِوَآَةللرمِذِيِ تَا هِدُرْن اليْمْرَ 

پل حضرت جابر بی نکمرو ڈنیا نکرتے ہیں' خی اکر ےلم ینس تچ ہے کی نماز بد اکیاکرتے تے وہاں سے ال 
وقت تککیں اٹھے تھے ج بک سور طلو ٹیس ہو جا تھا جب سورج طلوغ ہو جات آپ اٹھ جا یکر تے تے۔ ال 
دوران لو ٹیش ہوے بات یی کیا کھرتے تے اور زمانہ جاہلیت کے یے یادکرتے تے اور نساکرتے تے لیکن نی 
اکر خلا راد اکرتے تھے۔ااس حدی ٹکواامسلم نے ردای تکیاے۔ 

تر ئک ایک روایت ے: دہ ایک دوسر ےگوشعرستا مر تے گے۔ 
5- فخرجه الہخاری ق صحیحہ 804/10 الحدیٹ رتر 8882 مسلم ‏ 616/2 
6- خر جء المخاری ق صحیحہ 584/10 الحدیث رتیر 88889 رمسلر ق 1928/4 واحمد ق السیں 8689/4 
7خ رجہ مسلم ل صحیحہ 1819/48 الحدیث رقبر 2822 والترمذی ‏ السان 198/8 الحدیٹ رتے 29850 
8 خر جے الخاری ل صئیحے 399/4'الحدیٹ رتر 7120 رمسلم ق 1682/2 الحدیٹث رر 2881 وابو داؤد ق اتی 
5 الحدیث رتو 1865 واندرمذی ن 78/8 الحدیث رتر 2881 وادن ماجه ق 1330 انحدیث رتو 3798 واندارمی فی 
2 لحدیث رتم 2898 واحمد ق السنں 178/3 


(۸۸۷۸۱٥5٠. 


جگرک مشکوۃ شریفف (ع) (۳۴۳) (ب) 


نام ںکا ان 


کک 


۱ مر کت یں کر کا دو پور اک او سو کان ا کو ید وو سا وی 
8-وغن انس قال کان الٹبِی صَلی١‏ عَليه وَسَلم فی السَوق فَقَال رَجُل یا ابا الام 
کے ہے ےک 13 ٰ 31 7 


فَالتقت ایك الَِیٌ صَلّی الله عَليه رَسَلَمَ فان رِلّہ دَكَوْثُ ھا فَقَال ابی صَلی اللہ عَليه وَسَلمَ سَمُرْا 
بأمیٔ وَلأنَکتنوْا کی رمتقَی عَلَيع) 
چپ رت الس ٹلا نکرتے ہیں۔ نی اکر مال بازارش تھے اینخیش بولا: اے ابو اتقاہم! آپ نے اس 
کی عرف نج کی دہ ولا شش نان (دوسرے ) صاح بکو بلایا ےت یم ظظ نے ارشادفرمایا: میرے ججییما نام رک 
اکر وین مر یکنیت افقیار ہکیاکرو_ 
8 ون تار ا الٍَیٌ صلی الله تل وَمَلمَقالَ سَمُوا باشمی َلانَكتوا کی قَتی نا 
جُملّٹ قَايمّا لیم بَيَکُم رمُفَقٌ عَلییم ۱ 
لوا خرت جار ٹلا نکر تے میں نی اکر لم نے ارشادف مایا ج: میرے نام کے مطاب نام رکولولیان میری 
کفیت افقیار جکرو کوک پچ قاسم (نی مکرنے والا ہنا گیا ہے اور تمہارے درمیا نی مک ہوں۔ 
0 ون ابی غمَرَقال قمال رَسزْل الہ صَلی الله علیہ رَمَلم رق اٌعبٌ اَسمَايکم اِلی اللہ 
اللہ وَعبْذالرَِْ رزرۂ لیم 
تلجار حقرت ای نع رٹنا بیا نکھرتے میں بی اکر و نے ارشادفر مایا ہے: اشقا ی کے مزدیک سب ے ڑیادہ 
پنلدیدہ نام عبدائل اور عبدالن نہیں ۔ اس حدی ثکوامامسلم پھڑانے روای کیا ے۔ 
01-وَعَنْ سَمرَةَبٰي جن ال قال رَسُؤل اللہ صَلی الله علیہ مل ملَمُسييَعُلاتكَبََرَ وۃ 
را عَوََاتَْم الع يك رلک مر لد يکزن تقر ۷ ريوۂ نیع ری روید کل بانتے 
09-۔-اخرجہه البخاری نل صحیحه 217/6“ الحدیث رتو 8114 ومسلم ق 1688/3 الحدیٹ رت 218383-3 والمرمذی ث السان 
185/5الحدیث 2802 راین ماجہ لق 1230/2الحدیٹ رقر 3735 واحمد ن انسند 389/3 
89- خرجے مسلم لی صحیحہ 3 الحدیٹ رتر 182-12 وابو داؤد ق السنن 286/5'الحدیٹ رتیر 8989ا والعرمذی فی 
ِ اور 03 وابن ماجه ق 229/2 الحدیث رتر 828 والدارمی ‏ 880/2'الحدیٹ رتم 21885 واحمد ق السند 
: 81- اخرجه مسلم ق صیححهہ 3 حدیٹ رت ( 2138-10) وابو داؤد ق السان 283/3 الحدیٹ رتم 8988 والترمذق ق 


83/5 انحدیٹ رقم 2836 وابن ماجە ق 1228/2 الحدیث رتو 8378 والدارمی ق 381/2 'الحدیث رقمر 2588 واحمد ق السند 
کت 


75 
(۸۸۷۸۷۱۷3٢۱. 


گر مشطْوۃ شریف (عغ) (۳۶) (5اب) 

غلامَكَ رَبَاَا وَلايَسَارَا ولا اَفْلَع وَلانا ما 

تس پي لے حفرتمرہ بن جنرب ٹٹف میا نکرتے ہیں خی اکر مم نے ارشادغ مایا ہے :تم اپنے خلا مکا نام یباددیاریا 
یبال رکز نررکھو کی وت بیکہو گےکیا وہ سے اوردونیں ہوگا نو جواب لگا :نیس ہے۔ اس حدی ثکو اما سکم ٹیا نے 

را ٹکیاے۔ ۱ ۱ 

ا نکی روایت ٹل یےالفاظ ژإں تم اپ خلا کانام ربا ×یاں ا اور ناخ ۓرکھو_ 

2- -وعن تمابر قال آزا اليِْ صلی الله عَليْه وَمَلم ا بھی بَُهٰی َغلی وََركَةوبافلع 
وَيمسَار وٌننافع وَبنَحُو ذالِكَ تم رَاينه مُگت بَغڈ عَنْهَا فُم فص وَلَمينة عَنْ ذِلِكَ ررََاهُمُسلم 

چپ رت نابر ٹڈ ما نکرتے می نی پت نے یاراد کیا تھا کہ دہ ینام رکیے سے عکرومیں۔ یی 
رک *ییارءناخع اوراس یے دنگ نا مم نآپ خا مو رہ یہا ںت کک آپ ا دتیاے رت ہو گے اورآپ نے 
ان سے نکی کیا اس حد ی ٹکواما م سم نے روای تکیا ہے ۔ 

03 -َعَن بِْمریرَة از فان زسزل اللہ صلی الله عك لع انی اتا یب 
2ی ملا رروٰۂ اَی وَلِیٔ َو مْسِم ال اَی رَجْلٍ لی اللهَزم 
تہ زَاَحبه رَجْل تَان سی عَِكٗ ا ماك لا مَِكَ ال الله 

چلزراز رت اب ہربرد ٹلا نکر تے ہیلا : می اکر غ فا نے ارشادفر مایا ہے :قیات کے دان اللدکی رگا وی سب 
سے زیاد تق رن ہوگا نس کا نام شہنشا و ہوگا ۔ال عدی ٹکوامام بفاریی نے زوایت کیا ہے 

ما مل بے کی ردایت یس بہالفاظ ہیں : قیامت کے دن الطدتالی کے نز دیک نب سے زیادوخضب ا لکل ہگ 

ٰ اورزیاروخبیت وہ ہوگا جس کا نام شبنشاہ ہوگا“'۔صرف اول تھا ی بارشاہ ے- 
8 وَعَن َيْمَبَ بت ابی سَلَمته قالَتَ سُيَيُْ سِث تو لال رشزل اللہ صگی الله علنه وَملم لا 
تُرکُزاانفُمَكُمْ الله اَم ال الو مِنكُمْ سَمُزْعا ریب ررَوَهمْسْلم 

چلوچلھ۔ ححضرت ز ینب بنت ااوسلمہ للا با نکرلی ہیں میا نام بر رکھا گیا فی اکر ىف نے ارشادفرمایا: اپ 
آ پکونکی کے ساتم سوب نکرواللہ ہت جا ضا ےکرتم می کون کیک ہے ا سک ام ز ینب رکھوہ اس حدی ثکواام لم میا 
2- اخرجہ مسلم ‏ صحیحہ 1686/8 الحدیث ر تی( 2138-13)وابو داؤد ‏ السنن 284/8 الحدیث رتم 1960 والعرمذی ق 
85 دحدیث رتر 2856 وابن ماجے نی 1929/2 الحدیث رتم 3728 
3- اخرج الیخاری نل صحیحہ 581/10 الحدیٹ رٹم 8206 رمسلم ق 1588/3 الحدیٹ ر تر (21098-20) و ابوداؤد ٹل السنن 
5 الحدیث رتم 89861 والٹرمذی ق 1983/5 الحدیث رتٹیر 28817 واحمد ق السنں 315/2 
08- اخ جءے البخاری ق صحیحه 375/80 الحدیث رتر 8192 ومسلم ق 1687/3 الحدیث رقر ( 31852-19) وابو داؤد ق امن _ 
5 ءلحدیث ر ٹر 8958 وابن ماجە ‏ 1280/2 الحدیث رت 782 والدارمی ق 381/2' الحدیث رتو 98688 


(۸۸۷۱٥5٠. 


ہبگری مشحگوۃ شریف (۶غ) 


نے روا یم تکیا ے۔ 


5 وََن ابْنِ عَبَاسٍ قَال كَاتَتْ جَُيِْيتَة اسمهَابَرَّه فَحوَلَ رَسُوْلَ الله صَلی الله عَلَيِْ وَسَلَم 
اسْمَھا جُوَیرِيَة فگائ بَكرۂ ؤال عَرََيِنْ عِ بَا ررَرَۂنْسَیق . 

چپ حفرت این عباس ڈڑفن بیا نکرتے ہیں سیدہ جو یہ نا کا نام مج و تھا نمی اکر ظلف نے ا ن کا نام تبد بی لکر 
کے جوم رکھا کیو آپ ا جا تکونا بین ھکر تے تھے کہ کہا جاتے ن' دوم و کے پال سے لے میئے ہیں 


ال حد ین کوامام سکم نے ردای تکیا ے۔ 
06ن انی مرا بت کاٹ ِْمربقال لا عاِبة تما رَسُزل اللہ صلی الا ۶ عَليه وَمَلم 
پھیلتة (رَوَاۂُ مُْلم : 


چلچل حضرت ای نک رڈنا میا نکر تے ہیں بطخرت رٹ کی ایک صاجزاون یکا نام عاصی ھا بی ارم نے اس 
کم جیا ھا۔ ال حدی ےکواا سم خی نے ددای تکیاے۔ 
83 -وَعَنْبَهّل بی سَعو ال اَی بالمذر بی ا اَی لی اي لی الله لہ وَسَلَم جن و 
فَوَسَمَ لی فَغمؤہ َال ا اسمٰة قالَ فان ال لا لکن اسْمۂ المْفْرُ مُتقَقْ عَلَی : 
لپ حفر تل بن سعد ما نکرتے ہیں منذر بن ابد یکو نی اکر مك کی فرصت می اس وقت لا یا گی 
جپ ا نکی پدائش ہوئیشی-آ ہر یت روا یہ فلاں۔آپ نے 
فرمایایل ! بکلہ ال کا نام من ررکھوں 
9 - نی نف رنزل ل حی لاعت وَسَلَم لاب ص000 
کُتکُم یڈ الله وَكُلر اکم اتا اللہ ول نیعلا وََا روَا َلاََُِ الب ری وَلکنْ 
لَِشُلْ مَیْدیٰ فی رِرَکَوِلیكُلُ سَیَدِیْوَمَوْلَاکَ وَِیْ روَاتةلَّ بل الْعبْدُ لسَیْدہ مَوْلَاتَ فَانَ لام ال 
رَرَۂ مُسلْم 
لپ حفرت ابو ریہ ٹل یا نکر تے ہیں نی کر ہہ نے ارشادفر مایا سے تم سےکوئیبھ یٹس میرابند امیر 
بن نہ کی ےکم سب ال کے بندے ہوادرھا کور الک ہندیاں ہیں بک میراخام امیر کن رہن اہ ۔ یامیرالڑکا 
ام رکا لک یکنا جاہے اورکوٹ یھی خلام ”نمی ارب نہ سیے پلک غی را آ تا کےے۔ ا کیک دوابیت میس مہ الفاظا ہی نک اسے مرا آ تا 


5-۔اخرجه مسلمٴ ق صحیحہ 1687/83 الحدیث ر تر (2150-16) واحمں ‏ السند 316/1 

85 خ رجہ مسلر ن صحیحہ 1887/3 الحدیٹ رقر (21398-15) وابو داؤد ق السٴن 288/5 الحدیث رکم 89852 والجرمذی ‏ 
السشٛن 5 حدیٹ رتم 2838 وابن ماجە ی 1238/2 الحدیٹ رم 3788 والدارمی نی 381/2 الحدیث رتر 2697 

1-اخ رجہ البخاری ‏ صحیح 375/168 الحدیث رقر ' رمسلر 1893/3 الحدیٹ رٹم 2189-39 

8- خر جلهہ الیغار ای صحیحہ 191/3الحدیث رتر 9558 مد ری 784/48 الحدیث رٹم (3247-7) ر ابو دؤد ى السئن 
85 احدیٹ زکز ,85 واندارمی ق 8382/2“ الحدیث رٹم 2700 واحید ‏ السند 816/2 ء 


(۸۸۷۸۱۴۱5٢. 


باکرں مشفگوۃ شریف (م) )۳۱٣(‏ تاب 
اورمی را مو اکنا ای ایک ردایت شس ہے .کوئ بھی غلام اپے آ کون می رے موا“ عو روم س بکا مولا الشدتماٹیٰ ے 
اس دی امام سلم نے روا تکیاہے۔ 
9- وَعَهُ عي الٍيْ صلی الله لہ َمَلمَقال تْرِْكَرمقَ رم لب مز َرَۂ 
مُسْلم وفیْرِوََے لہ عن وَائلِ بن عُجْر قال لانقزْلرالّكرْمَوَلکن قُرارا التب زَالْعَبلَ 
چلروچار اض سے ہہ ردایت بھی منقول ہے۔ می اکرمنالم نے ارشا وف ارت ” رم ہگ ن کہ کیونکہ مین کا ردل 
”کر ہوتا ہے۔ اس عدی ٹکوامام سلم نے روا تکیا ہے۔ ا نک ایک حدیث جس ہے جوحضرت وال بن رڈ 
سےمنقول ہے یا اکرم لہ نے ارشارفباا :تم کر کہو ابی لیکو 
0-وَعَنْ آپی هُریْر ةَقَال قَال رَسُوْلْ الله صَلّی الله عَليه وَسَلما نسَتُو امب الْكرمْوَلا 
فلا َعَيَة ار للدهُوَالتفر رَوَۂ العَرِیُ 
پوپ حضرت الد ہریرہ ٹڈ با نکر تے ہیں نی اکرنمفم نے ارشادف مایا ے: او رکو رم کہ اور ز مان ےکی 
ھ بادئی ہک کیہ اللہ تھالی ھی زمانہ ہے( کیوکگہ دکی ز مان ےکو پیداکرنے والا م ہے۔ اس حدبی کو امام بفادکی نے 


رواعت لیا ے۔ 
11-وَعَنةُ تال قالَ رَسُزلُ الله صَلّی الله علیہ رَسَلَم لاس اَعَدكُم التمرَ ا الله هُرَالتفز 
ررَوَاه مُنلم) 


پل انی سے ہہ روای بھی منقول ہے۔ نی اکر مفلفم نے ارشادف مایا 9 9ئ 
کیوکلہ الف تھالٹی بی زمانے تبدملیاں لانے والا ہے۔ااس عد ی ٹکوامامسلم نے روایی کیا ہے۔ 

2-وَعَنْ عَادِشَة قالَث قال رَسُوْلْ اللہ صَلّی الله عَلي وَسَلَم لاہ لی میڈ 
ولک لِیكُل آفسّث تَفْسیْ رمتقَق عَلَیم َذکر عَییٔث اییٗ ریرة وت ابْن ا تمفِیْ تاب لَایمَانْ 

لوپ سیدہ عائشہ ڈڑاما نکرتی ہیں ۔ نی اکرمطلفڈم نے ارشادف با اکوئی بھ ینس ےن میتی جان خبیک + وا 
ے۔ لوہ کے ےکہ رش پبار ہوگیاہوں- 

رت ابد ہربیہ ٹڈ کے جوانے سے بعد بیث ذک رک گئی ہ ےکا نآدم کے اذیت دبا ہے بایان کے بادے مل 
مآ کک ے۔ 
0 خرجہ مسلم ‏ 1984/4 الحدیٹ رتے (2948-12) 
8- خر جے المخاری ق صحیحہ 988/38 الحدیٹ رتر 8182 رمسلم ی 1983/4'الحدیٹ رتو (2284-4) واحمد ق السند 298/2 
۱-811 خرجے مسلر ق صحیحہ 1683/8 الحدیث رتو (22476) و ابو داؤد ‏ السنن 423/5 الحدیث رقم 8394 واجیں ق السند 272/2 
812-اخرجے البخاری ق صحیحه 8583/10 'الحدیٹ رٹم 8178 ومسلم ق 1762/8 الحدیٹ رتر (2286-2) و ابو دؤد ق الس 
5 الحدیث رتر 8578 واجیں ق السنں 281/6 


۴ً "٤ 


ملف کے کے 


27 ٭ ھ ہے "1 7 ۲ 
الفصل الاوّل ف2 اص 
8 وحن اہن مر قالَ لوم رَحُلاِ ِنّالمَشق فَحَط جب الس لََاَِهِمَ کََالَرَسْزْل الله 
صَلَی الله عَليْه وَسَلَم ٌَِ مِنّ الَان لَسِخْرَا ررَوَاۂ البْحَارِی) 
چلوچا حخرت ای ن عم رفظ یا نکر تے ہیں مشر نکی صت سے دوافرادآۓ ان دونوں افراد نے خطبہ دیا لوگو ںکوان 
کابان بہت بین دآیا نی اکر مفانے ارشادف مایا ہن بیان جادہوتے ہیں 
انل حد بی ثکوامام بفارکی نے روای تکیا ے۔ 
8 ون اي نن کغبِ قَال قال رَسُولٌ الله صَلّی الله علیہ وَسَلَمإَِنَ الیْمر جکتَاً 
مُتقَق عَلیم 
حضرت الی بی نکعب ٹل با نکر تے ہیں نی اکرم الم نے ارشادفر مایا ے :لن شع حم تا میز ہوتے ہیں 
اعد ثکوامام ہار میاٹلانے روای تکیا ے۔ 
858- ون اس مَسمُوٴد قمالَ قالَ رَسُزلُ الله صَلى الله علیہ مل ََك المسَيعْرْنَ لک 
ررَرَاهُمُسلم 
پچ ححضرت این مسحود ٹف میا نکر تے ہیں' نی اکرم ففقانے ارشادف مایا ہے: بج کرنے وانے لوگ ہلت 
کاشکار ہو گے ۔آپ نے یہ بات تن مرتبہرارشادفر لی 
26-وَعَن ای مُرَنَرَهقَال ال رَسُوْلَ لہ صلی الله لن وَمَلَم سدق عَلِمَةَقَال النَيِر کلت 
8 خرجے البخاری ق صحیحہ ( 2837/10) الحدیث رقم 5707 وابو داؤد فی السنن 210/5 'الحدیٹ رقم 8011 والتر مذی ق 
86 الحدیث رتم 2028 رمالك ی 881/2 الحدیث رقم 7 واحمد ‏ السند 263/8 
8-اخرجے السخاری نی صحیحے 887/10 الحدیٹ ر تم 8188 وابو داؤد ٹ اسان 276/5 'الحدیٹ رٹم 5010 والٹر مذی فی 


5 الحدیث رقیر 2844 وابن ماجهە 1935/2 الحدیث رتو 8795" والدارمی ی 888/2 الحدیٹ رتمر 2704 واحمد ٹ السند 
5 


5- خرجه مسلم ‏ صحیحہ 2055/48 الحدیٹ رتر 2670 


8-اخرجہ مسلم ق صحیحهہ 0 لحدیٹ رتر 6181 رمسلم ق 1768/4'الحدیٹ رقو 2256-2 ' والمرمذی فی السنن 
5 لحدیتٹ رتر 2859 وابن ماجه 1335/2 الحدیٹ رتو 3757 


۴ًٔ و٤‎ 


ہے 


ید ے لکل مَیْوِمَعَلاالله ئطلٌ من علیم 
لپ حضرت ابدبررہ ٹیا نکر تے ہیں نی اکرم نے ارشادف مایا ہے: سب سے پگ بات جو کا شاعرنے 

کی مو وولبیدکی ہے بات ے“* مخ ردار!الل کے علادہ پرنے پاطلن ہے رضقّعے) ۱ : 
880 َعَنْ عَسرو ان الفَرِبْد عنآلٰه قال روف رَسْْل اللہ صلی الله عليِ وَكََ َوُهَافَقَال مَل 


مَعَكَ يِنْ حِفر الہ ىيٍ ہی شب حَىُْلَ کغ تا حا تَنعَهت يهَ اي نم تَلية کال َي 
بنا کی اْمَنقَ تپ رَوَۂ تلم 
چلوچ حر کرد نلش رید ٹف اپنے والدکا ہہ بیان نف لکرتے ہیں ایک دن جس نی اکرم ظا کے یچ سوا رتا 
آپ نے دریاف کیا کیا ہیں امہ بی نال ا لصلت ککاکوئی شع اد ہے۔ یل نے عوت ک گی ہا لپ نے فرمایا:سنائون ٹش 
نے آ پکو ایک شعرسنایا آپ نے فر مایا :اودسنا 5ل ن ےآ پکواورشعرسنایا۔ یہا لت کفکہ ٹیل نف ےآ پکوسو اشحار سناۓ۔ 
اس حد یٹ کواا لم بی نے روای کیا ے۔ 
08-وَعَنْ جُسْدبِ اي اتی صَلى الله عَليْه وَسَلَم کا فِی بَْض الْمُشَامدِ وَقذ قَييّث اِصَْمُه 
ققالَ هَل ات ال اِصْیٌَ تيیّتِ وَفِی مَِيْلِ الله مَالِیْتِ رمق عَلی 
وچ حضرت جنرب ڈٹامیا نکر تے ہیں ایک جنگ کے دودان خی اکرم فل کا ایک گی ڑھی ہوگئی۔ آپ نے 
رز پڑھا"تذ صرف ایک الگی ہے جو شی ہوئی ہے اورال کی راہ ٹس سے اس چک سام ناکرنا پا( تق علی) 
8-وَعَنِ الَرَآء اق قال انی صلی الله عَليه وَسَلَممَومَفُرَنكةلِحَسَانَ بيِ تاب امم 
ْشمْر فان جرَتیل تق زگ رن اللہ لی لعل تل رعش اجب یی ال 
يد رج فلس رمتقی علی - 
جلو لے حطرت برام ٹل بیا نکرتے ہیں بی اکرم فاففنے ہو فرظ کے ساتھ جک کن می 
ثابت ٹل تفر مایا مشرکی نکی جوکرو جج ئل تمہارے ساتھ ہے می اکرم اف سان سے بیگج یک اکر تے تھے میری طرف 
سے جواب دو( اور بےوعا ارت ) اے الد روح القول کے ذر ےا کی تا ےک ۔ اضق عے) 
0-وَعَن عَایْشَةَ ان رَسُوْل الله صَلّی الله عَلَيه رَسَلَم ال اُهْجَرْفُرَیْشَ فَإلَه لَمَذ عَلَيهم من 
17-اخ رجہ مسلم ق صحیحه 1761/48 الحدیٹث رتو 9255-1 وابن ماجه نل السان 1336/2 الحدیث رتم 87588 واحمد ‏ السند 


ار 

8-خرجه الہغاری ق صحیحہه 18/8 الحدیٹ رتر 28829 رمسلم ق 1421/8 الحدیث رتر (1788-112) واحمد ق السند 
نین 

9 خر جه الیخاری ق صحیحہ 8984/6 الحدیث رکم 3212 ومسلم ق 18938 الحدیٹ رت 47858:51 

28 اخ رجہ مسلم ق صحیحہ 1835/8 الحدیٹ رتر 2188-157 7 


۷۷۷۲۲٢۳ 


وگرل مشمگوۃ شریف (مع) )۲٥۹(‏ (0ب) 


حسسسس ے ‏ ے ھ سس س سے ےچ .ھچ زم گت |6 ِّ کک ے ےت:ج ےس 
رَدْق الّل وَرَاكُمْسْلِم 

پوپ سیدہ ما ئکشرصد یق ڈٹنابیا نکر ہیں۔ خی اکرم خفٹنے ارشادفبایا: قرلی کی چوک روکیوکمہ یا نکیلے تیر 
اندازی سے زیادوخت ہولی ے۔ اس حد ی ٹکو امام سکم نے روای تکیا ہے- 

81 وَعَنْهَا فا سَمغث رَسُول الله صلی الله علیہ رَمَلَم هر ِعَسَا ا رز قد 
مُزالْ مَرِذق َاتا قخت عی اللہ وَرَشزلہ اٹ مث رَسُزلَ اللہ صَلی الله علیہ رَمَلَمَمزلَُ 


ہے وہ ےتا 


مَکَامُمْ عَسَانُ قَشَفی وَاشْتَقٰی ررَوَاهُمُسْلم) 
جار اٹہی سے بہروای تھی مقول سے میں نے می اکرم خلظ کوححضرت حسان چٹ کو کت ہہوۓ سنا ے۔روں 
القدیس یمارگ جات کرتا رر ےگا۔ ج بک کتم الداورال کے رسو لک طرف سے مقابلہ/ر تے رہو گے۔ 
ددم بیا نکرمی ہیں یش نے نی اکرم ففقظ کو میارشماوفرماتے ہو متا ے: جب حضرت سان ٹٹنے ان لوگ کی 
پچی و می اکر نل نے ف مایا۔ اس نے مسلمانو ںکویی شفا دی اورخودیھی خفا عاص٥۷‏ لگا۔ 
اس حدی ٹکواام سکم نے روای تکیا 4-- ۱ 
89 ومن اَزاہ ا کان رَسُزل الله صلی الله علیہ وَمَلم بقل ارات َومَالْعَندق نی ار 


تھرےرھ_ ّ سے شوے وصرہےے سے ہے ہکوہ سد و نم ےئ ےکک مک کےا کی 
َطْنَه بقُول وَاللہ لزلا الله مَا امْحَدینا وَلأ تَصَدَقا وَلا صَلیْتا فَالرلنَ مَکینة عَلینا وََِْتٍ الَقدام اِن لاقیتا _ 


لی قد مرا عَليب يد ارز فتةَْتَا يَركَع با صَتَ اب اَی رمق لی 
جاور حضرت براء ٹل با نکرتے میں نی اکر اق مز دو خندرق کے دن کی جال رے ےآ پکا پیٹ مپارک نغپار 

لود وگیا۔آپ نے مرالفاظہ پڑ ھے: الل دک !اکر اش نہ ہوتا تق ہم ہدایت حاصل نہکرتے ہم صدقہ نکر تے اورنماز ادانہ 
کرتے (اے الد تق ہم پی لکوت ناز لکر اور جب ۹م ش۲ نکا سام اکر میق یں خابت دم رک۔ بے شک ال نے جم پ 
مدگیا ہے۔ جب دہآز ہل کا رادمکرتا ہے و ہم افکا کر تے ہیں ۔ جم اکا رکرتے ہی کے لف کو نی اکرم ضبن دآواز 
پارتے۔(ضقق علی) 
9 - وَعَنْ آنس قالَ عَعَل المُهَاجِرري وَاَنْضاز يَخفرُون العندق وَیْقُلونَ ارب وَهُمْ ون 
تَحی ایی ماما مُحَمَڈا لی الجھَاد تا تَيتا ایل لی صَلَى الله علیہ وَسَلَمَرَهرَیْجَيْهُمْ 
اي لاعَيش ایاعر قاغُفر ار وَالْميجرَۃ مق عَلْ 

1-اخرجہ مسلم ‏ صحیحہ 1935/8 الحدیٹ رتر 2490-157 

2-خرجہء المخاری ق صحیحہ 599/7 'الحدیث رتو 8104 ومسلم ن 1830/3 الحدیٹ رتم 1803-128 واحمد ٹ السند 
21 

85- خرجء البخاری ‏ صحیحہ 86/6 الحدیث رتو 28535 ومسلم : 495+ نلنحدیثٹ رتو 1805-130 واحمد ق السند 
72 


(۸۸۷۸۱۴3٢. 


کرک مشعکوۃ شریف_ (<ع) )۳٣(‏ قب 

٭٭ حصفرت انس ٹبیا نکرتے یں ماج بین اور انصار خند قجھودر ہے تھے ادرٹی شال رہے تھے او وہ ہے بڑھ 
رہے تے۔' ہم دولوگ ہیں جنیوں نے حفرت مکی عیع تکی ہے۔ ز ندب جہادکرن ےکی می ارم ان الفاط مض 
یس جواب دے رس تے۔ 

”اے الف ز دک صر فآ خر تک زندکی ہے انصاراودمہا جرب نکی مفقر ےکروے_“( غرم 

ےی ا یا ا کو ا رہ سار ا ا ا بط مک کاو سی ہے گے ص خ بردھ ۔ھ۶ 1 
48 -وَعَنْ اہی صرَیرَة قال قال رَسُول الله صَلی الله عليْه وَسَلم لی يعَلیَ جَزْث رَجْلِ فک 
بس رم کے سی وگے سے کو 

ره عَيْرينْانْ مل بِخْرَا رمتقَی عَلَییم 

چلو پل ححضرت ابد ہریرہ ڑلٹے ریا نکر تے ہیں نی اکرم ال نے ارشادفرمایا ہے: آدک کا ہیٹ یپ سے گھر جا ہے 
ال سےزیادہ پر ہک دو شر سےجھرجاۓے _(تفقی علیر) 

کو 4 ۵ ۔ 7 ٢‏ ہے 7 کہ 
باب حفظ اللَسَان وَالْغييَة والشتم 
زبا نکی فاظت' خیب تکرنا اور پراکہنا 
پک ا ا 7 23 وھ پر کو چس 7 ےَ و کو اس و کے تک 0 7 یہ م)/ 
5وعن سَهلِ بيِتسغوٍ قال قالَ رَسُوْلَ الله صَلّی الله عَليه وَسَلَممَنْ من لی ایی لن 

مرف ےا آو ھو 92ے چو ھی کے گے رر ہو سم 
ما بین رِجْليه اَضمَنْ لم الْجَنة ررَوَاۂ البْکارِی 

چلیچل نی بل جن سعد ٹف میا نکرتے ہیں' نی اکرم خلا نے ارشاد فیا ے: جس گے دو ھڑوں اور دو 
ٹاگوں کے درمیان (ز پان اورشرمگاء) تک ہکی ات دے می اسے جن کی ضماعت دیتا ہوں_ 

اکس حد ی ٹکوامام بفاری ٹٹھٹاے روای کیا ے۔ 

8 -َعَن ایٰ شرَیْسَة ال قال رَسوْ اللہ صَلی الله علیہ وَسلم رع لقن لکل بالدتزین 
رضوَان الله ل٦ئلَهیْ‏ لھا لایر اللَهيهََرَجَاتِ وا ابد کلم بالْكلمَیہ ِن سط اللٰہِ بی 
1 7 کہ 72 - 7 گار ”ےھ 2 عہٗوھ سے اھ سس ٌرھ 02 و پ تب سر سر تع راس 
لا الا تَهویٰ ھا ِی جَتٌ رَواۂ خر وی ِوَآتةلهمَا هی بَا فی الَّرِالقة اَی المَشْرق 
وَالمَغرب) 
0--خرجہ المغاری صحیحہ 848/10 الحدیث رتو 8155 رمسلم ق 989/4 الحدیٹ رقی (29577) وابو داؤد ق الستن 
,۵98 لحدیٹ رت 9 اٹ رمذی ق 178/15 الحدیث رقر 1 ابن ماجے ن 1236/2 الحدیٹ رتر 97159 والدارمی فی 
52 لحدیٹ ر تم 2705 واحیں ‏ السنں 175/1 

5- خر جہ المخاری ق صحیحہ 808788 الحدیٹ رقر 6474 
6 اخرجے البخاری ق صحیحه 888/11'انحدیث رتر 8577 مسلم ق 2298/4' الحدیٹ رتر ( 2888-50) وانترمذی ق 


السان ۶484/8 الحدیث رتم 2819 وابن ماجے ن 1812 اللحدیٹ رتم 8386 رمالك ى الؤطا 088/2 الحدیث رقم ق8 واحمد ‏ 
السیں 469/8 


کی مسج سس سرت کے اک سے ےا کت رئا و 


۴ً "٤ 


۱ 
: 


بائین مشطَٔوۃ شریف (غ) (۳۳۵) (:5اب) 
پوپ حضرت ابو ہریرہ ٹبیا نکر تے ہیں نی اکرم نے ارشادفرمایا ہے :کوئی بندہ الد تال یکی رضا ےمتعحلق 
کوئی با تکہتا ہے عالائہ وہ ا لکی ذدایرواؤنی لکرتا۔ لیکن اس کے ذر بی الف تھا ٹی ال کے درجات لامک د پا ے اورکوئی 
تنس ارتا لکی نافرمانی کے بارے می کوک با تککہتا ےت وہ71 کی ذرا یر وائئی نک رتا لیکن اتی ا لکی وجہ سے اے 
جم یس ڈال دیتا ہے۔ اس عد یی ٹکذامام بنا میاینے روابی تکیا ہے۔ بخارگی او رسل مکی ایک ردایت مل بے الفاظ ہی 
لم مس اتا یچ یگ دیتا ہے جقتتامشرق اورمغرب کے درمیان فاصلہ ہے۔ 
717-وَعَنْ عَبْواللہ بی مَسْعوة ال قال رَسُوْلُ اللہ صَلّی الله عَليه وَمَلَمَ بَاٹ السسلم فُسرْق 
وَفَل کُْر رق عَلیم 
سار حرتت عبد اللہ ین مسعود لف بیا نکر تے میا نی اکم لم سے آزشا دفرمارے مسل را نو بر اکن اکبننق ے اور 
اس کےساتھ جن کک نکفر ہے۔ (خخق علیہ ) 
8-- سوفن ا غسَرَقال قال رَسُزل اللہ مَلّی الله عللہ رَمَلَم يَّ رَغٍِ فان لخیْه کَافِر فَقَد 
َء بهّا اَحَنْهُمَا (متفقٰ عَلَيْه 
وچ حضرت این عم نٹ میا کرت میں می اکرم یڈ نے ارشادفر میا ے: جونس اب بل خر سے بی 
ان دوفوں یل ےکی ای کی طرف لوٹ ےگا۔ (متقق علی) ۱ 
و ہے ور سم سر وت 
تزیلہ بالگفر ال انث عَليه ِن لم یکن صَاجئۂ کذلِكَ ررَوَۂ الْخَرِیُٔ 
چپ حضرت ابوذ رف میا نکر تے ہیں نسی اکرم ساط نے ارشادفر مایا: جو کسی دوسرے' ٹف سو فاس نکبنا سے 7٦‏ 
کاف رتا نے وو ا کی طرف لوٹ آت سے اگ را کا سای ايیاد ہو ۔ ای ععد بی ٹکو امام بفارکی م ہے رو اج ت کیا ہے۔ 
0 وَعَنَةُ ال قال رَسَزْل الله صَلّی الله علیہ وَسَلمٌ من دغا رَجلا بالْکفر آوْ قَال عَدو الله 
وَلَيْسَ كَذلِكَ الا حَارَ عَليه رم عَلَيْه 
٭ انی سے دای گی منقول سے دہ بیا نکر تے میں بی اکرم سو نے ارشادفرماا: جن سک یآ 2 
الکن سےادر وہ ایا ہو سی بات ال( ین دانے )کی طرف انچ ںآ جا ۓےگی۔ (شتفق علي ) 
7- اخر جہ المخاری ل صحیحہ 110/18'الحدیٹ رٹم 88 وملم ٹی 81/1 'الحدیٹ رتر (68-116) والترمذی ق السا 811/3: 
الحدیث رتو 1988 والسانی نی 121/1 الحدیث ر تم 8105 وابن ماجہ 1989/2 الحدیٹ رٹم 8839 واحد ٹ السند 385/1 
8- اخرجے البغاری ‏ صحیحے 818/10'الحدیٹ رتو 8108' رمسلم نی 79/1'الحدیٹ رتو (60-111) ومائٹ ق اىؤطا 
2 'الحدیث رقم 1من کتاب الکلام' واحمد ق السنب 47/2 


9- خرجه الہخاری ق صحیحہ ۱868/10 الحدیٹ رقر 6085 واحمد ‏ السند 181/8 
0- اخرجه مسلم ‏ صحیحہ 79/1 الحدیٹ رقم 61-112 واحمد نی السند 166/5 


(۸۸۷۸۱۱۴5٠. 


1-وَعَن انس وَابیٔ ُریْرَةَاَيرَسَوْل الو صَلّی الله عَلَيه رَسَلَمقال ١‏ 
الَادِیٰ مَلَم بعد الْمُظلوْمَ روَا ُمْنْلم 
پوپ حعضرت الس ڑا اورتحضرت الو ہریرہ لٹ یا نکرتے ہیں خی اکرم نف نے ارشادف مایا ہے: آ و 
کین والو ں کا وپال بی لکھرنے وا لے پر کتا ے۔ ج کک مظلوم زیال دگرے۔ 


موا لم نے روا کا ے۔ 
2وَعَنْ بی مَُرَیْرَة ان رَسُوْل لہ ھی ال عو رعل 24ل بی زیزای اڈ ئزز گة 
ررَوَاۂ مُسلْم 


چلوپال ححضرت ابو ہریرہ ٹبیا نکر تے ہیں نی اکرم فا نے ارشادفرمایا ےی ملا نکی بیعناس کل 
مرش پسجچھمو وہ ے۔ 


هُهُدَاءَوََ مُفَاََمُ الع رزرَۂئلیق 
پوپ حضرت ابودرداء لفن بیا نکر تے ہیں میس نے الد کے رسو لکو یہ ارشادفرماتے ہو سنا ہے۔ بے نک 
کشر تعن کر نے وا نے لوک قیامت کے دن وادیاسفا لکرنے وال یں ہوں 2-2 
تر َِسیٔ هُرَیْرَة ال ال رَسُولَ اللہ صَلّی الله عَلَيْهوَسَلم اذا ال الرّجُل مَلَكَ الا قَھرَ 


20 ررَوَاهُ مُلمْ : 
اجار حضرت ابد ریہ تٹا جا نکرتے ہیں نی اکرم ف ٹم نے ارشمادفر مایا ہے : ج بکول یعس یہ بی کی ےک لوگ بلاکت 
کا ارہد گے ہیں ۔قو دو خووسب ے زیادہ پک تکاشکارہوت ہے۔اس حدی ثکوایام سم نے روا کے 


8 وَعَنة َال قال وَسزل اللہ صَلی الله علیہ وَسَلم تَجرَ حَرَّالٔس َزمَ يد ذَلْوَخْوَنيِ لَِٹٰ 
71-ا خر جے مسلم یق صحیحه 2000/8'الحدیٹ رتر ( 2587-08) وابو داؤد فی السٴن 203/4'الحدیٹ رتر ۱88948 واحمد ٹل 
السند 235/2 

2- اخ رجے مسلم ق صحیحہه 2005/4 الحدیٹ رتم 2587-88 والٹرمذی ن السان 825/4 الحدیث رٹم 2019 واحمد فی 
الد 337/2 ۹ 

83-۔ اخ رجہ مسلم ل صحیحہ 2006/8 الحدیث رتم 2598-08 واحمد ث السند 448/6 

485- ا خرجے مسدم ن صحیحه 2024/4 الحدیٹ رقیر 2623-139 واہو داؤد ٹی السنن 260/5 الحدیٹ رقم 8888 ومالك ق 
المؤطا 884/2 الحدیث رتو 2من کتاب الکلام واحمد ‏ السند 342/2 

5-اخر جہ البعاری ق صحیحہ 878/10'الحدیٹ رتر 6058“ ومسلم ‏ 2011/8'الںحدیٹ رتم ( 2526-100) واہو داؤد ل 
السان 180/5 الحدیثٹ رٹم 8782 والٹرمذی ف السنی 328/8'الحدیٹ رتو 20285 رمالك ق المؤطا 891/2'الحدیٹ رتم 21من 
کتاب الکلام واحمد ٹی السیں ۸495/2 


۷ًٔ "٤ 


اتی هولَاِ يوَجُو زَهو لاء يوَجْد رمتَق علییم 

٭٭ ابی سے بیردایت نقول سے دہ یا نکر تے یی نی اکم و نے ارشادفر مایا ہے: قیاصت کے دن تم سب 
سے پدت ا ہن کو یا پاؤگے جو دولا ہوگاا لی کے پا ای چچرے کے سات ھت ےگا اور ننس کے پا اس چورے کے 
ساتھھ جا ۓگا۔ل( ضف علیہ ) 

8-وَعَنْ خْنَيْفَةَفانَ مغ رَمُوْل اللہ صَلّی الله علیہ وَمَلَمََُزلَ لََذخْلالْعَنَة اث 
رمُتكَق لیم ری رِوَاتة تُسلم لَکامْ 

چلوچلۃ حخرت مد یفہ بنا بیا نمرتے ہیں ٹیش نے الد کے رسو لکو یہ ارشادفر ماتے ہوۓ سنا ہے۔ ٹفل خوری 
کرنے انس جزت میں و یس ہوگا ۔سلم یک روایت مس افنا” مم ہے۔ 

7- -وَعَن الم نی مَسْمُوقال قالَ رَْزل الہ صلی الله علیہ رَملَم عليکُمْ بالضَذ فَرٌ 
لذق هد لی لوان تھی إلی الََة وا َال سدق وَتَکری الضَذق عَی کب 
عَسْة الله صِدِيْقَا وَيكُم وَالکذبَ َان الْكْذٰبَ يَهدیٰ ای اْمُجَوْرِوَاكَ اْمُکُوْرَيَهدِیٰ _ّی التَر رَمَ 

َال الزّجْل وب وَتَکرّ الْكوبَ عَتّی يُكتَبَ عِنه الله كَذَبَ رمكَی علییم 

پلوچل حضرت عبدا مود نیا نکر تے ہیں' نی اکرم مل نے ارشادف مایا ہے: سچئ یکول ز کر وکیوکہ سای کی 
یا رف دا یک رن ےاورنگی جن تک رف رعنما یکل ہےآدی ج ولا ے اور پیش دنا ے۔ یہاں تک 
کیراسے الل کے پال ماکح دیا جانا ے او وٹ سے بچ ھکیو ہجو گاہس او گنا و جن مکی طرف نے جات ہے۔آ دی 
وٹ الا ہے اورھوٹ بو ےک یکو لکرتا تا ہے یہت ککہاسے ال کی باگا وم یھدیا ات ہے( تلق عی) 

08عوَفیُ رات ٹننن قال ان التَذق يرّوَانَ اْْرَيْهدِی إلی الْجَنَةَ را الْكذبَ فُجَزْر زان 
الَْجُوْرَ َهَدِاِلَی الَارِ 

جار مسل مکی ایک ردایت میں یمالفاظ ٹیں بے شک بے نکی ہے اور نکی جس کی طرف رہمائ یکرت ے نے یت 
گھو ٹ گناہ ہے۔ او چھو جن مکی طرف رجنمائ یکرتا ے۔ 


9-وَعَن أمْ لوم قاَ قال رَسْزلْ اللہ صَلّی الله علیِ وَسَلَم لیس الْكذَابُ الَذِیٰ يُصْلم بَْنَ 
86- خر جءے البغاری لق صحیحہه 872/10 الحدیٹ رتم 6056' ومسلم ق 101/1 الحدیٹ رٹم (1085-108) واہو داؤد ق السخن 
5 الحدیثٹ رٹم 8871 والٹرمذی نی 329/48 الحدیث رقیر 2026' واحمد ٹی السند 382/8 
17-اخرجے البمخاری ق صحیحهہ 0+ انحدیثٹ رتم 8094" مسلم نی 2018/4 الحدیٹ ر تی( 2607-1085) وابو داؤد ٹی 
السن 9264/5 الحدیث رتر 8989 الترمذی ف 306/8 
8-الحدیٹ رتم5871' والدارمی ن 388/2: الحدیث رتر 2715' ومالك ق اللؤطا 889/2 الحدیٹ رتم 15 من کتاب الکلام' 
واحمد لی السیں 393/1 


(۸۸۷۸۱۷٥۱. 


بن مشصٔوٰۃ شریف (۶غ)  )۳٣۶(‏ (ظب) 
سُی رز عَْز وی عَيْر تع 
چیپ سیرہ اخ کلن م ٹل بیا نکرلی ہیں نی اکرم ضا نے ارشادفرمایا سے: دہش کجھونا میں سے جولوکوں کے 
درما نی کروار پا ہواور لال کی پا تکتا ہواور ھا یکوعا مکرن چاہتا وخ علی) 
0- -وَعَن الےفتاد نی ا0سُوَد قالَقانَ رَسُزل الله صَلَی الله عليه وَسلمِذَ رَهَيِملمَدَاِیْنَ 
َاحتُزافی وُجُزْھهغ اّرَابَ رَوَاۂ تُسْلمم ۱ 
علہحاز حضرت مقداد بین اسود بل یا نکر تے ہیں نی اکرم طف نے ارشادفرمایا ہے: جب تم منہ تھی ںکرنے 
والو ںکود یوق ان کے چرے ہیی ڈالل دو۔ اس عد بی ٹکو امامسلم پان روابی کیا ہے۔ 


1-وَعَن بی بَكر َقال آننلی رَجُْلٌ تی رَجْلٍ عِنْدالتِيْ صَلَی الله يہ وَسَلَمَ فَقَال وَيَكَ 
قَطمت علق ايك تل من ان مَنکُمْ ماد عَاا مَُالة لق اَخیبْ فُلاا وَاللَهُ حَيِيْهاِن کان یُری 


اه کذَرِكَ وَأَيْزجی علی الله اعد رمْتََقْ عَلییم 

پا جاز ححضرت ابوبکرہ ٹل با نکر تے ہیں نی اکر وف کی موجودگی می الیک صاحب نے دبصر ےکی تھی کی تو 
بی اکرم قی نے فرمایا تہارا متا ناس ہوم نے اپے بعائی کیگردن کاٹ دی ہے۔ (بہ بات آپ نے شین مرتبہ ارشاد 
ایق فی رنج فی ن ےک زی شرورکرقی ہو کرتا ا تتےک غ فلان کے بارش کان رتا ران 
و یے اس کے بارے می اللہ زیادہ نظ جا تا ہے بر ال وقت ہگ جب وہ ا تشم کو وا ایا متا ہوادرق اللقالیٰ ے 
متقا ٹلے می شی ای ککو کی کی کے سات موسوم نہکرو۔ 


ہش وحن ای نَا رشزل الله صَلى لعلل رہ 
لَه اعم قَال ک راز وٹ و یئ ے دزن لن کون تار 


تقو قَقَذ بن ررَوَاۂ مم وَفِیٰ رِوَاتَةإذًا قُلَِْلَحيكَ مَا ہق 
وَاذَا قُْتَ مَا يَّ فيه ققذ بت 

9-۔اخر جہ الہمخاری ٹی صحیحه 299/8 الحدیث رٹر 2692 ومسلم ل 2011/4 'الحدیث رتم (26085/101) واحد ى السند 
0 

0 خ رجہ مسلم ‏ صحیحه 2287/4 الحدیٹ ر تر (8002-08) وابو داؤد نی السنن 188/5 الحدیٹ رتم 8808 والٹرمذی ‏ 
48 ەلحدیٹ ر تم 2398 وابن ماجە ی 1232/2 الحدیٹ رکم 8182' واحمد ق السند 85/6 

1-اخر جے البخاری ی3 صحیحہ 552/10 'الحدیٹ رتو 6162' ومسلم یق 22985/8'الحدیٹ رتر ( 300-085) وابو داؤہ ٹل 
السان 154-8 الحدیثٹ رقیر 8805 وابن ماجے ‏ 11232/2 الحدیث رٹیر 98784 واحیں ٹ السنں 47/5 

72- اخ رجہ مسنم ق صحیحہ 2001/8 الحدیٹ رقر ( 25898-70) رابو داؤد ‏ السنی 181/85'الحدیٹ رقمر 8878 والترمذی 
ق 290/8 الحدیث رقر 19884 والدارمی ق 1387 الحدیث رت 2718' ومالك ق اشؤطا 883/2 الحدیث رتم 10من کتاب الکلام' 
واج ئی السند 384/2 


(۸۸۷۱٥5٠. 


ایل مشگوٰۃ شریف۔ ((غ) 

پلوچ حضرت ابو ہریرہ لف میا نکر تے ہیں' بی ارم سی نے در یف تکیا تم لوک جات جو وب ت نیا 
گرا سردم وت ہے شی او سس گاھ ےو 
ہو ع وف لک یگن یآ پکاکیا ال سے اکر وہ جزمیرے بھائی میس موجود جو نت و مرش میں 
جو ج وق کہرر ہے ہوقة قم نے ا کی غیب تکی اور اکر وو ای میں ک ہار تم نے اس پر اترام عم یں انی 
عد یٹ گوایا مس م یی نے روای کیا ے۔ 

ایک ددایت مل بہافاظہیں: جب تم اپ بھائی کے پارے می وہ می )ا کو جواس میں مو جود ےو تم نے ای 
گی فیب تکی اور جب وہ جوا میں موجوڈکیں ہاو قم نے ام پ بتان عاندگیا- 

88 -وَعَنْ عَاشَة اي رجا اِسعَدَْ لی الَْي صَلّی الله لہ َسَلمَفَقَالإَِ نوا لَه فیس اَحُو 
لعَفيَرۃ فلت جَلَی تَطلَق اَی صَلَی الله عَليه زسم فیٰ زجخھه وَالَسَط إليهفََّ اْطَلَقَ ٍ۰ 
اٹ تَابفَۂ ارول اللہ فلت لۂ گدَا رَكَذ تم تلق فی وَجھہ وَاَسخْت الیہ َقالَ رَسزل الله 
۳۷۳+ س؟ییی۹ییی۷۷] 


اِقاءَ شَرَہِ 


و 7 


وی ِوَاتَةإتقَاءَ فُحْیٍہ رمتقَقٌ عَلَيِ 

چلوسچلز سییرہ ما تتصر یقہ 092( ۔ این نے می اکر سط سے اد رآ نک 1-1020 
فرمایا ا یکوائد دن ےکی اچازت د۔ یا کاسب ے برا سے 0/ ٹس ہیٹ کی تو نی اک 
کے ساتھ اا سکی طرف مر اکر دکھا جب ووننف چلا گیا تذ یرہ ماک ٹڈنانے عون کیایا سو ال آپ نے ا نخس کے 
بادے شی فلاں با کی بج رآ پ خقدہ انی سے اسے لے او نکی طف ستکرا کے دیھا۔ ٠‏ یئم فلاخم نے ید 
بدذ بای کے ساتھ با کرت تب دیکھا ہے؟ قیاصت کے دن اللد تا کی پارکاہ ٹم سب سے پ7 وہ وس ہوگا نس کے ر 
سے نین کین لوک ا ےکچھوڑ دی گے۔ 

یک روایت مل بےالفاظ ژإں زج کی بدذ ہل ی کی وجہ سے ا ے وڈ دی گے ۔(ختققعلیہ) 

8-وَعَن اَبیْ هُرَیْرَة قال قَالَ رَسُرْلَ اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلمَ کل ای مُعافیٗ ال الْمُجَامرْزنَ 
انی الّمَجَاَيه ابمل الرَجْلباللَيلِ عَمَلاہُمٌ سخ وَقذ مت اللَه فَيقوْلَي فان غہلٹ ال رِعة 
گذّا و گذا وَقَڈ نات یَسْْرٰ رَن وَيْضْْم يَکٍُف یر الله عَنه رمتقَیْ علیم 
2-اخر جے الیخاری یق صحیحهە 852/10 الحدیٹ رتو ۰,60832 مسلم ق 2002/4:الحدیٹ رقم ( 5891-183) وابو داؤد ٹل السئن 
5 الحدیٹ رتر 8792 والعرمذی ٹ الستن 316/8 الحدیٹ رت 1996 ومالك ق الٌوطا 9808/2 الحدیٹ رتر 4 من کتاب 


حسن الخلق 
8- اخرجہ الیخاری ی صحیحہه 886/10 الحدیٹ رتو 6069' سن ق 2291/4 الحدیٹ رقی(2280-52) 


۴ و٤‎ 


بگرل مشمگوة شریقے (7۷م) (۳۲۷) (ب) 
وَذکر حَییك اَی مُریرة مَنْ ان زین الله فی باب الطْمَلَّقَ 
پوپ حرت ابو ہریرہ ٹڈ با نکر تے ہیں نی اکرم خف نے ارشادفرمایا ہے: میرکی امت کے ہرفرد( کا کیا ہوا) 
گناو محاف ہو جا ےگا۔ ماسواۓ اعلاض گنا ہکرنے والے کے پاکل ی نکیا ایک نشائی شی ہ ےک ہآ دئی رات کے وق تکوئی 
نکی اور کے وقت ال تعالی نے اس بر پردہ ڈال دیا ہو لین دن سے اے فلاں اش نےگمزشتد رات فلا ںیگل 
کیا تھا۔ رات کے وقت ال کے پر وردگار نے ا لکی نس بات بر یردہ رکھا تھاد ہم کے وقت الد کے انل پر دےکو پا دے۔ 
(ظلقعلے) 
(خلیب تبری: کی فرماتے ہیں ) حضرت ابو ہربرو ٹچ سے منقول بی حدیٹ ضیافت کے باب میں نف لک گی ہے (جس 
کے الفاظہ یہ ہیں جو اللدتعاٹی اورآخرت کے دن پیر ایمان رگتا ہو 
بَا الع 
وعر ےکا یان 
4 من جَابر قال لا قات رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَليْه وَسَلموَجَاء آتا کر مال جن قتلِ الع 
بن الْحضْرَمِي فَقَال از زنر من کاع کە علی ال صلی ال علیہ وَسلم دی آزگائٹ لد ا دة 
قَليَبتَ فان جابز قْ وَتَِنیٰ رَسُوْلْ الله صَلَی الله عَليه رَسَلَم آن تُعْطِیِیْ ہلگذّا وَّهكذًا وَّهگذًا 
َبَمَط يَدَیْه لاک مَرَاتٍ قَال جَابر فَعَتَ لِیْ عَلْيَة فَذلُهَاقٍَذًا وی حَمْس یا مِاتوِقَالَ خَذ مِعليْهَا ۔ 


ا پت حرف جا ٹا نکرتے ہیں جب می اکر طف کا وصال ہوگیااورحخرت اوک کے پا علاء کن خی 
کی طرف سے کے ا لآ یت حفرت ابوکر ٹاو نے فرماپ: ج نٹ کی ارم نل کی طر فکوئی قرض جویا آ پک طرف 
و ن وعدہ ہو دہ ہمارے پا لآ ۔حخرت ابر ٹیا نکر تے ہیں یش ن ےکہانی اکر مم نے بجھ سے وعد کیا کہ 
آپ تھے ا اتا اود ات عطاکریی گے انہوں نے ین مرحبہ دوفول پاتھ بھی اک رکہا۔ جضرت باب لن یا نک تت ہی 
ححخرت ابوکر پان دونوں پاتھوں میس کی رکر بی دیاکر دیاش نے انی گنا وہ پا سودینار تے۔حفرت ابوکر ڈلٹٹانے 
فرمایا :اس کے دوگنا اورلو ۔(ش خی علے ) 


48- خر جہ المخاری ق صحیحه 268/6'الحدیث رت 8188 ومسلم ق 188/8 الحدیث رت 2314-60 


(۸۸۷۸۱٥٠. 


و 
گیل مشعکوٰۃ شریف (ع) (۶) ۱ لاب 
بَابْ المراح 
مرا کا ان 
58 -وَعَنْ نس قال ون گان ال صلی الله علیہ وَمَلملِْعَا کن یَلَع لی مَرِب 
آی غُمَيْرٍمَا قَعلَ الَْر کان له نعَيْريلعبِيه قمَاتَ ۔ رمُتفَقْ عَلَيْد 
وہ حضرت انس ڈمیا نکرتے ہیں نی اکر ال مارے ساتوکحل مل جا کر تے تھے یہال تک کے ایک مرح 
آپ نے میرےمہونے بھائی س ےکا اے الو رتہارکی چٹ کوکیا ہوا۔ ( جحفرت الس جیا نک تے ہیں )اہ لک ایک تج خی 
اس کے ساتھ و وکھ اکر تاد رگئیتھی .(تفق علی) 
الفَضْلْ الثانیٰ کر 
6 -َعَن ا مر رَيْرَة قَالَ لوا ی رَسُوْلَ الله صَلَی الله عَلَيْه وَسَلَم ِنَكَ تُدا ِبت قَال ای لا 
ال عق ۔ رِرَرَاۂ اليْرمِزِیٌُ) 
لے حفرت ابد ہریرہ ڑل بیا نکرتے ہیں لوگوں نے عو ضکی آپ ہمارے ساق عراح گنگ جج یکر تے ہیں۔ نی 
اکم ڑل نے فر مایا صرف جا با تکہتا ہوں۔ ال حد ی ٹکوامام نکی می نے روای تکیا ہے۔ 
17-وَعَنْ آنس ا رَمأِسْمَحمَل رَسُوْل الله صَلی الله عَليه رَمَلَمَفَقَالَ نی عَابلكَ عَلٰی وی 
او َال مَاَصْمَ ود الََة لال سو اللہ صلی الله علیہ وَملموَعَلقَيذ للا بل ال رق ۔ 
ررَوَاۂ اليْزمِیِیٔ وَابْوْدَاری 
یسل ححضرت الس ٹبیا نکر تے ہیں اییہنیس نے می اکرم ظفیم سے سوار یکیلے اون مادگا تق آپ نے فرمایا: 
تھی وٹ یک ایک بپچردو ںگا اس نے عون کی می اونٹی کے ہ ےکا یاکروں گان 1 پ مم نے فرمایا: جراون فکواشنی ہی 
ہمد بت میں طس عدی ایام ت خر یاورابودارنے روا گکیاے۔ ۱ 
8 وَعَةُ انی صَلّی الله عَلَيه وَسَلَمَ فان لَە يد دنین (رَوَاهُ ابُودَاودَ وَالِيَزمِدِیٔ ' 
چلوجار انی سے برددای بھی منقول سے۔ ایک م رحب نھی کر أفم نے ان سےفر مایا تھا: اے دوککالن دا نے۔ 
5 خر جہ البخاری ی صحیحہ 882/10 الحدیٹ رتر 6208 ومسلم نی 1692/3 الحدیٹ رتم (2150-30) وابو داد ٹی السشن 


5 الحدیث رکم 1969 والترمذی 318/8 الحدیث رقم 1989 وابن ماجە ی 1226/2 الحدیٹ رٹم 8720 واحمد ٹ السند 
1013 


6- خرجہ الٹرمذی ى الستن 318/4 الحدیث رقم 1990 واحید ق الستں 340/2 
7- اخرجہ ابو داؤد ٹی السنن 270/85 'الحدیث رتم 3998ء والعرمنی 818/8 الحدیث رقم 11981 واحمد ‏ السند 2867/3 
8- اخ رجہ ابو داؤد نی السنن 272/8 الحدیٹ رتو 8002 والٹرمذی ق 815/84' الحدیٹ رکم 11992 واحمد فی ال 127/3 


(۸/۸٥۱۷3. 


مارک مشطَّوۃ شریفے (ت26) (۴۳۲۸) (١6ب)‏ 
اب الْمفَاحَرَة وَالْعَصَعة 
ت6 اظہار اورصیت (پٹری) 
افزا کا 


تی خی ایک خر لکن سور تب نار یرفن زم 
فی الْحَامِلِية حِیَارٌ رُمْفی الام 1ی ۔ رمتقَقٌ عَلّیم 

لو ححضرت ابو ہریرہ لے بیا نکر تے ہیں نی اکرم مم سے سوا لیک کیا یکو نم ل سب ے (یادہ گت والا ے۔ 
آپ نے فر مایا الق تا یک بارکادٹں سب سےزیادوظ رت دالا وہ ے توصب سے زیادہ پر یی زگارہو۔ لوکوں نے عق کی م7 پ 
سےا جار نے می دد اف تن گرد ہے ۔آپ نے فرمایا: سب سے زیادومحزز حضرت لوسف علیہ السلاس جس جوالق کے نی ہیں 
الفد کے ایک نی سے صاتزادے میں ۔ یں نے عوق کیا مآپ سے اس بارے میس دد اف تنم لکرد ہے۔آ پ نے ددیافت 
کیا: برقم ۶ ہوں کے بڑوں تہ جار ے میں دریاف تک ر ہے ہو۔ انہوں نے عوف کی بی ہا ںآپ نے فرماا میس جولوک زمانہ 
جاللیت ٹیل تر بے جاتے تھے دواسلا میس کہترر ٠‏ کے بی وودی کیب وھ ا کرس ۔(ضقعے) 

0 َغ انی غُمَر َال قَال رَسُوْل اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلَم اریم ابْْ الگریٔم بن الگرم 
ان الگریم مَوَسّفُ بن یَعقُوْبَ ي ِسْخاق بُيِ اِمْرَامِيْم ۔ ررَوَاۂ الْحَارِیٌ 

تی ححضرت ام نع رڈنا بیا نکر تے ہیں نی اکرم ضأل نے ارشادفرمایا ے:معززفرد جومحززفرر کے صا جزادے 
یں۔ جومھزز کے صاجزادے تھے جو ایک محززفرد کے صاجزارے تھے ووحطرت لوسف بن عتقوب بین اسحاقی بن ابراتیم 
ہم السلام ہیں۔ اس حد ی کوامام بفاری میٹ نے روای تکیا ہے۔ 

1-وَعَنِ الْرَآء بن تازب قال فی وم حُتَیْن كَانَ ابو سُفيَانَ بْْ الحَارِثِ اخذاً بعتان بَعَلیه یی 

9- ار جه البخاری فی صحیحە 362/8'انحدیث رقیر 8689 ومسلم ن 1846/8 الحدیٹ رتم ( 2378-168) واحمد ى السند 
82 
0- خر جہ البخاری ق صحیحه 313/6:الحدیث رقیر 3882 والٹرمڈی ق السئن 218/85 'الحدیث رقر 8116 واحیدں ق السند 
9/2 
1- خر جے البخاری ق صحیحے 164/6 الحدیۓ رٹ 8082 ومسلم ق 1100/3 الحدیث رٹم 1116-78' واحمں ق السند 
24 


۴ً و٤‎ 


گرن مشطَٔوٰۃ شریف (<غ) الفھاا (قاب) 
َمْتة رَمُزْلِ اللہ صَلّی الله عَليِ جم رج 
ا عبْ المطیلبِ قال فَمَا رَوِی مِنَ لاس َومِيِاَشَدمِنةُ ۔ رمُتفَق عَلَيِ 
پوپ ےت وت نا 
نل کے تج ری لام م ا می ہوئیشی جب مت کین نے 7 پکوکھی لیا آپ یچ اترے اور یکہنا شروں ان بین نکی بون ائن 
کو جو یں ہے م داب کا تا ہیں۔ اس و نآپ سے زیادہبادرسی او سکیس دی 5 
8 وَعَن آنس قالَ جاء رَجل لی الیي صَلی الله عليه وَسَلمَفقَلَ خَْرَ ريد َال رَسْل الله 
صلی الله عَليه وَسَلَمَ 35 ِيرَامِیمٰ ۔رَرَهُمْنْلم 
وجار ححفرت الس ٹبیا نکر تے ہیں ای شس می اکرم سر کے پا ںآ یا اور 2۶ سکی: ا لوق ہیں سب سے 
پبترا می اکر نے فر مایا د وت حضرت ابر یم علیہ السلام میں ۔ اس عد بی کوامامسلم می نے روای تکیا ے۔ 
8 -َعَنْ عُمَر ال قال رَسُزل اللہ صلی الله علیہ رَمَلمَانُطرََییَ كمَا ارت انار اىنَ 
رم فَنمَ آتا عَبدۂ وا عَبْد للٰه وَرَمْزهُ رمق عَلَیم 
چلوجۃ نطرت گھ پٹ بیا نکر تے ہیں نی اکرم خی ور نے ارشادفر مایا ے: ٤‏ ھی اس رع یہ بڑھا د جا شس طرخ 
میسائووں نے ان مرکو ڑھد ھا ائل راد ہوں کم کے ال کا دہ اور کا رو لکہنا ۔(خضق علی ) 
04 وَعَن عِيَاضِ بُي جار الما فِعِي آنّ رَسُوْل الله صَلّی الله عَليه وَمَلَمقَالَ الله آوحی 
لین تََاضَعُوا عَتٌی لَفْعَرَ اعد علی اعد وَلَأَیْهِی اعد عَلی اَحٍَِ ۔ررََاۂ مم 
جاواز نضرت عیاض بن ضارماشعی بیا نکر تے ہیں' نی اکرم سویڈ نے فر مایا : بے شک اللہ تھالی نے میرک طرف بے 
وی ناز لکی ہکرت لگ عا جن کی انی کرد اورکو تینک کسی دوسرے کے ما بے میں ھر 062 
کے مقاٹے یں س شی زکرے۔ 


باب اليْرِ وَالضّلةِ 
گی اورصل ہر یکا ہان 


یہ ہا رر ےے فئ۔ 
۱ 


0 0 ۰ ج2 
5۔وعغن ابی هریرۃ لَ قَال رَجْلیَارَسُزْلَ الله تَ مَنْ اَحَقَ بَِحُسْنِ صَحَایِی قال مك قال ٹم من 
کال انت قال من قحال اتآ قالی کم مین قال ابو فی رات قا اعت کم انت کم اعت اج تم نا2 

2 خ رجہ مسلم ث صحیحہ 1889/8 الحدیث رٹی( 2869-150) واحں ‏ السند 178/3 

3- اخرجء البخاری ق صحیحه 878/6 انحدیٹ رتیر 38485 والدارمی ق 812/2 الحدیٹ رکم 2788' واحمد ث السند 23/1 

8 خ رجہ مسلم ٹی صحیحہ 2198/8 الحدیث رقر (28685-18)واین ماجه نی اسان 1383/2:الحدیٹ رم 


(۸/۸٥۱۷ ۲5٢. 


برک مشگوٰۃ شریف (نم) 


ان2 ۔ رمُتفَیْ لیم 
پچ حضرت ابد ہریرہ ٹلا با نکرتے میں ای نخخیں نے عو لکیہ یا رسول الد ! میرے ایجھے سلو ککا سب سے 
زیادہ تن دارگین ہے؟ آپ نے ف مایا :تار ماں+ ال نے عن کیا رکون ہے؟ آپ نے فر مایا :تہادتی ماں :اس نے عوض 
کی رکون ہے؟ آپ نے فرماا ہار ماں ءال نے پھ کرت کا بلرکون ہے؟ آپ نے فرمایا تہاراباپ۔ ایگ روایت 
ٹس مہ الفاظہ ہیں بہار مال چھرتہاری ماں رای ما داود رتا راپاپ چھردرجہ بددج رق ری ع:ی:۔ ل(تفق علی.) 
08 وَعَنَةُ ال فان رَسَزن الله لی ال عکِ لم رمآ ریم اق ریم یلم ارنزل 
الله ال مَنآْرَق وَاِئَِہ عَِْالتر اذ مُمَا از مث تم لم يَدْخلِ الْجََة ررَرَا ملق 
9 انی سے بہددای گی منقول ہہ دہ یا نکرتے ہیں نی اکرم اف نے فرمایا:ا سنٹف شکی ناک نا ک لود ہو 
لٹ شک ناک نا کآلودہوہ ا یٹ کی ناک نا کآلود ہوکش کیکئی یا رسول ال کو نی 7 آپ نے فرمایا: ہنی جو 
اپ دالد ین ٹل ےسک ای ککویادوڈو لکو بڑھاپے کے عالم ٹل ائے لدد تج رڑا نکیا خدص تکی وج سے ) جنت میں واشل 
تہ ہو کے .تسم 
17-َعَن اَسمَء ِسْتِ ابی تکر قالٹ قیمَٹ عَلیٗ ای وَهِیَ مُضرِكهفی عَهُدِقرَیْشٍ قَقلتُ 
َارَسُوْلَ اللہ اك ای قَيمَث عَلیَ رَمی راخب اََاصِلهَا َال نَم صِلیمَا رمُتقَ عَلَیدم 
حفرت اساء بت الونگر شی الل ما جیا نکر لی ہی میرک دالدہ میرے ہا لہ تمیں دومشرکتمیں رقریل 
کے ز ماہنے کے بامٹ دو ری نت .تر 
گار ہی کیا میں ان کے ساتھ اچچھا سلو کفکروں؟ نی اکرم لم نے فرمایا: ہاں !تم ان کے سا اسچھا سو کرو 
رض ملے) 
8 وَعَنْ عمْرو بن الْعَاٍ ا فث رَمزل الله صَلی الله لہ وَسَلممُزلْ 0 یبی7 
َسُوْا یی باؤْلَِاءَإنَمَ وَلِیٗ َِ الله رَصَایخ الْمزْنَ لکن لَهمْ رَحم بل تاد رمتلَق لیم 
تی فرت عرد بن العائ ٹا با نکر تے ہیں یش نے الال کے رسو لکو میہارشادفرباتے ہوئے سنا ہے: 
فلاں خائدان کے لوگ میرے عددگا ریش ہیں میرے حددگار اللتالٰی اود تک مسلران ہیں جا ؟ ان لوگوں کے ساتھ رشن داری 
5 خرجهہ الہخاری فی صحیحه 801/10ٴ انحدیث رت 19871 رمسلم ئ 1878/8'الحدیثٹ رقر (2888-1) واین ماج ق الستی 
2 لحدیث رتر 3658 
6 مخ رجہ مسلم ق صحیحهہ 8 لحدیث رتر (2551-9) وابو داؤد ‏ السان 801/2 'الحدیٹ رتم 1668 والعرمذی ق 
95 لحدیث رقر 8845 واحمں ‏ السنں 346/2 
517-اخرجهہ الہخاری نی صحیحہە 281/6 'الحدیث رتر 8188' ومسلم ق 696/2'الحدیٹ رتو ۱696-2 پا السنں 344/6 


68- اخرجہ البخاری ‏ صحیحه 818/10 الحدیٹث رقم 390 ومسلم ق 197/1 الحدیث رتم (218-366) والترمذی ٹ الستن 
5 لحدیٹ رتی 8185“ والنسائی تق 288/6 الحدیث رتو 35848 واحیں ق السیں 519/2 


۱ 


۴ً ٗ ٤ 


9-۔َعَن ۳ 2ي تو 
المَهَاتِ وَدَا الات وَمتع وَّاتِ و وَكرِەَلّكُم وَقيْل وَقالَ و وَكََْةَالسُوَالِ وَاِصَاعَة المَالِ ۔ مُت عَلَيْه 
پچ حضرت مخیرہ ٹبیا نکر تے ہیں ن یکر منفٹه نے فرمایا: بے شک ائلندتاٹی نے مائؤ ںکی نافرماٹیء میڈیو ںکو 
زندوگاڑنے , ہگمڑاکرنے بفضول پح کرنے مبکشرت ما نے اور مال ضائ کن نکڑھہارے لیے را قراردیا ے۔ 
رضن‌مے) 


0-َعَن عَبْیاللهئي غُنرِرَ ال ال رَسُزلُ اللٰہ صَلّی الله َليه وَسَلم من الكبَائِحَمالَّحْلِ 
اتی قَالزاورسُولَ الله رَعَليَعهم ارم وہ ال نَم یسب ا الرّمُلِ فیس آیۂ وب ان 


یسب اکة ۔ مْتقَق عَلیم 

چو چ١‏ ححضرت عبدرادڈہ بن عمرہ ڈٹھبیا نکر تے ہیں رسول الد نے فرماا: آ دی کا اپنے با پکوگالی د یناپ لکبیرہ 
گناہ ہے۔ لوکوں نے عورف کی ا رصول ادا کیاکوئ یٹ اپنے ماں با پکوگالی دےکتا ہے؟ آپ نے فرمایا !2( کوئی) 
رن کپ کا ای )پک ےرا کر ےکی کا الد وا ہلان 
کوگالی دے دا ہے( ضف علی) 


1-وَعَنْ اہ غمَرَقالَ قالَ رَسلْ الله صَلّی الله علیہ وَسَلَمإؤٌ مِن اترَالْزٍ صِل الرَجْلِ آفلِ و 


ہے کٹا 


بی بَغْة ان يُولَیَ ۔ ررَوَاهُمُْنلْم 

چاو حضرت ای نع رف فرماتے ہیں: رسول الف نے فرمیا: :سب سے پہترین لی اد یک اپ الد ہووت 
بھ ہکا بب کے دوصت کے ابن نہ کے سراتق عید وسلو فک رنا ہے۔ تی سم۳) 

و یلعا را ای و شور کو کو جو لو تھا کی ھت دو راقو ا عو ا و یی عو چا یں ا کے 
2-وَعَن نس قال قالَ رَسُوْل ال صلی الله علَيْه وَسَلممَنْاََبُ ان بط لَه فی رِزقہ 

وَیْنْمَالَه فی نرہ فلیَِل رَحمَة رمُتقَقٌ لم :_ 

پلیے حضرت الس پٹ سے روایت ےن یکر ینلم نے ذرماا: ہشن یہ پین ہکرت ہ کہ اس کے مال می سکشادگی ہد 
8-اخرجہ البخاری ق صحیحہ 808/10 الحدیث رر 5975 ومسلم ‏ 1381/3 الحدیٹ رتر 593-12 والدارمی ف 1301/2 
الحدیث رٹم 2751 واحمد ‏ السند264/8 
0--۔اخرجه الہخاری ‏ صحیحہ 808/10 الحدیث رتر 5978“ ومسلم نی 82/1 الحدیٹ رقم (90-186) وابو داؤد ٹی السان 
5 احدیٹ رتو 85181 والٹرمذی ٹ السنن 276/8' الحدیث رق 1902 واحد ‏ السند 168/2 
361-اخرجۃ مسلم ی صحیحه 1979/8 الحدیث رتو (255-13) وابو داژد ق الستن 883/8 الحدیٹ رکم 81488' والٹرمذی ل 
48+ لحدیث رٹم 1908 واحد ق السند 88/2 


52-اخرجہ البخاری ‏ صحیحۂ 815/10 الحدیث رر 5986 ومسلم ق 1982/8 الحدیٹ رتم (2557-21) وابو داؤدق الس 
(3212) الحدیٹ رتر 1683 


٭ 


(۸/۸٥۱۷5. 


داش مشطکحوۃ شریف (مع) ۳۳۶۲) (0قب) 
ادرمرمس اضافہ ہو اے صل زی سےکام لیا یا ۔(زضضقمے) 

3- +وعن هُرَيْرَۃَقالَ ال رَسَْلْ الہ صَلّی الله لہ وَمَلمَ عق الله علق رن 
قَامَتِ الرَّحمٰ ث بِحَفَوَی الرَحْمی قَقَال مه قا هذا تمُا يك مِنّالقَطيعَه قَالَالَأتَرَصَیْنَ آن 
ايل مَنْ وَصَلكك وَاقَطْع مَنْ قطعَكِ قَالّ بَلی یا رب قَال فَذَاككِ . رِمُفَقٌ عَلییم 

پچ حضرت ابو ہریرہ ٹڈ سے روایت کے ن یکنا نے ف مایا زائشد تا لی ن ےشو نکو پیداکیا۔ جب ال سے 
فارغ ہوا کم (رشنہ دای )کھڑیی ہوئی اس نے نکنل( کےعنش کی پنڈلیاں قھام لیکش ۷اس (یر وردگا رن ےکہا: اب چا کا 
اس نے عی ںکی ٠‏ لاضلقی سے ( پچ کیل تیکی ناد آنے والے کے لے بچی تہ موزوں ہے۔ لیر وددگار نے رای کیا 
تم اس بات سے راش یل ہو؟ ہو ہیں کے رگ ےگا یس اسے مل کے دکھو ںگما اور ج ہی ںکیاٹ در ےگا مل ا ےکاٹ دوں 
گ۔ اس (ر می رشنہ دای نے عوت لک اے میرے پر وددگارا فیک ہے !(یردردگار نے ) فرمایا: ایا دی ہوگا_۔ 

(ضقق ملے) ۱ 

4ة تال ال رَسَزل الله صَلی الله لہ وَمَلم لسم مَجْتَةِّنَ انی کان الله تن 

َمَلَِ وَمَلك ومن فک مان . ررَوَۂ ابُحَرِیٌ 

جوا الی ے یر روابیت گی منقول ے دہ بیاانکرتے میں ای اکرم و نے ارشادفر مایا ے:(لفظ) ام مان 
ےق حصہ ہے۔التالی نے لا دم سے ) فا ہے ہیں لا کے رگا میں سے ما کت رک رکھو ں گا اور جوم میں اٹہ 
د ےگا یش اےکاٹ دو ںگا_( بخارل) 

58 وَعَن مَیْر ٍ بْي مُطعِحقال َال رَمُزْلَ الله صَلَی الله َليه رَمَلَمَ لا يَدْعْل الْجََةقَاطعٌ ۔ 
رمتقَقْ عَلییم 

پل حفرت جرب ن ملعم ٹٹسے روایت ہے ب کیل نے فرمایا تع ( زی کرنے والانٹس جنزت یل راقل 
221 رض مے) 

86 وَعَنْ عَاِشَة اٹ قالَ رَسُوْ اللہ صَلّی الله عَللہ وَسَلَم الرَحم مُعَلة باأتزش تَقُوْل من رَمَلِیٰ 
38- خر جہ البخاری ٹی صحیحه 0ا لحدیث رتم 8987 ومسلدم ن 1980/8 الحدیث رقر ( 25854-16) واحمں ٹی السند 
1 
8-- خر جے السخاری ق صحیحہ ( 417/10) الحدیٹ رقر 8988 والر مذی ق 285/8 الحدیٹ رتر 1924 واحد ‏ 
السنں160/2 
85 اخرجے السخاری ق صحیحہ 810/10ٴالحدیٹ رقیر 89838 ومسلم ق 1881/8 الحدیٹ رتو 2555-11 واحد ق الستد 
68 


86-۔احخر جے البخاری تی صحیحہ ( 415/10) الحدیث رتر 89848 ومسلم ق (1881/4) الحدیٹ رتمر (2556-18) وابو داؤد ‏ 
السنن (323/2) الحدیٹ رتو 1696 والترمنی ی 219/8 الحدیٹ رقم 1909 واجیں ق السنں 80/8 


۴ًٔ "٤ 


ہگری مشحکوٰۃ شریف۔ (مع) ۴۳۳۳) (تقاب) 
رَسلۂ للَوَتی تی تع الله . رثتََی عَلییم 

پچ یرہ عاتکشصدیقہ اف مالی میں رسول اوڈد وہ نے فرماا: ”تم ' عرش کے ساتھ ڑکا ہوا ہے اور ییکتنا سے جھ 
بے لا کے رگا اڈدتالی اسے ملا کے رلک ےگا اور جو کاٹ د ےکا اللدتعاٹی اس کاٹ د ےگا( صفق علیہ ) 

07ن اي عْمَر ا مال رَسشزل اللہ صلی الله لہ وَملم لس الوَمِلبلکفِی رَلنَ 
الْوَاسِلٌ الَّذِیٰ اذا فُطعقت رَحمُۂ وَصَلھا : ررَوَّۂ الْکَارِیٌ) 

پوپ حضرت اب ن عمق فرماتے ہیں: نیک ربنم نے فرماا: رشنہ داری کے تقو ق کا خیال رکم وال دونئیں ہوتا جھ 
بد نے کے طور پر ا اکر ہا ہو بللہ رشند دارکی کے تقو یکا خیال رک والا ون ہوتا ‏ کہ جب اس سے او خی اختیارکی 
جائۓ نز وپ کو رقرارر کے ۔لئح جخاری) 

30 -وَعَنْ ای مُریرة ان رَجِلا ال بَارَسُول الله ِي لی قَرَاَة الم وَفْوَِی ری ہد 
وَيْمُوْتِلَیَ وَآَعلم َنهم وَيکْهَلَْعَلی َقَال لین کُنْتَ کَمَا قُلْتَ فَکاتمَا تيِقهُمْ الْمَلَ وَلاََرَالُ 
َعَكَ من الله ظهِيْرَا عَلَيَهمَِا دُنت عَلی ذَِكَ ۔ ررََاأُمْْلم 

پپھ حضرت ابو ہریرہ ما نکرتے میں اک ایکیہنس نے عت کی یا رسول ادا میرے پک رشن دار ہیں یں ان کے 
مات رقرار رک ہوں اد علق قوڑ دے ہیں جم ان کے ساتھ اچھا سو کرت ہیں او دہ مہرے ساتھھ ا یں 
گرتے ہیں می ان کے ساتج درگزر سےکام لیت ہوں اور دہ میرے ساتجھ چہالتکا ما ہر کر تے میں خی ارمطغظ سے 
فرمایا:اگرقم ایے ہ یکر تے و یسا مکہہر سے ہوٹ گو پا تم ان پر راکمچٹ رت جو اور ج بت ک تم ال اککرتے رہو گے اوقدتھالی 
کاطرف نہیں مددفییب ہوئی ر گی .تلم ) 


باب الشْفَقَة وَالرّحْمَة لی الْعَليِ 
0 رت ت۲ مات 


يَرَحَم الَاسَ ۔ رمق 7 

ڑچ حفرت جری بن عبدائقد ٹل سے رداحیت لے نج یک ریم نے تر مایا: ال تواٹی رنخش سر نی ںکرتا جولوگوں پہ 
17-اخرجء الیخاری ن صحیحه 823/10 الحدیث رتر 8991 وابو داؤد ی السان 328/2 'الحدیٹ رتم 1697 والمرمذی نی 
السنن 279/8 الحدیث رقم 19808 واحمد تی السند 160/2 

8- خرجہ مسلم ٹی صحیحہ 1982/8 الحدیٹ رٹم (2558-22) واحمد ٹی السند 300/2 

8- خرجہ البخاری نی صحیحہ 858/13 الحدیث رقم 7316 ومسلم فی 1809/4 


ے"٭ 


۴ وہ٤‎ 


ےل مشعَٔوۃ شریف (<ع) 
ری سکرت۔(تقق علی) ۱ : 

0-ََن عَاشَة فا جَاء را لی الَيٍ صَلّی الله عَلَيهوَسَلمَ َال اَقَيِلزنَ اسان کم 
ره نال صلی الله لی رَسَلم از اك نَم الله ین قلیكَ الرَحْمَة رک عتیں 

پل پل سنہ عائکشرصدیقہ ابا نکرتی ہیں ایک دیبای خی اکم کی غدمت مس حاضر ہوا اود بولا کیا آپ 
کچ کو وت ہیں ہمت یں نہیں چوتےء نی اکر مفأفلم نے فرمایا: اگ اللدتعاٹی نے تمہارے دلی سے رحمت جال دی ہوتز 
می سک یاکرسکتا ہویں؟ ( تلق ملی) 

71-َعَنهَ ان َء نی اْرَاء ٥‏ رکا نان لھا تَسایٰقَلم تَجذ نی عَیر ٹر زاعد 


مہ 


اس 


َمَلَمنعَدَ ان تي بی بن ھدو الات بی َاخسَ یه کت لا رز الّر رکز عتیم 

چو لے اٹی سے بہروایتگھی منقول ہے دہ جیا نکی ہی ایک عورت میرے پا ںآئی ال کے سات ا کی دو بیٹیاں 
تی ال نے بھ سے نکھانے کے لے مال مرے پا صرف ایک مجورمو جو دہ شی نے اسے دے دی ا نے وہ 
(ای کور )انی دووں مٹیوں مس بائف وک اور خو زی کھائی بر دہ اور فی خی ا ما گھ متخ ریف لائۓ نز میں 
ن ےآ پکو بے بات ای آپ نے فیا یشے ان مٹیو ںکیآز اش مس جنلاکیا نکیا اوراس نے ان کے ساتھ اچ سا کی نز 
بدیٹیال ال کے جم سے رکاوٹ من جانئیں گے ۔ ( تق علی) 

ہی جا یھ ہش و تو وھ چہ ہو الاو یی مو ا لا او ا و ا ور عر کن یک 

2-وغن انس قَالْ قَال رَسُوْل الله صلی الله عَليه وَسَلم مَنْ تال جا رین تی تبلََا جَاء يَوّمَ 
اْيعَة اتا رَهوَ هگذا وَصَمٌ اَسَابِقَة رزوفئئی 

جاوبار جضرت اس ٹف ما نکر تے ہیں' نی اکرم نے ارشادغر مایا ہے ہنس دوجچیو ںکی پروز لکرے یہا ںت ککمدہ 
ا ہو جامیں و قامت کے ون چپ ہآ ۓ گا نو ٹل اوروہ لوں ہوں گے نی اکم فا نے ابی افگلیاں لاک (مہ بات 
ارشادفائی) ۱ 

9 وَعَن ای مُرَيرَة َال قال رَسَزْل الم صلی الله عَلي وَسَلَم السَِیٔ علی زین 
وَالْمسكِْنَ كالسَاعیْ فی سیل اللہ وَاَخیبة قالَ كَالقائم ار رَکَالشَائم لا بن رز عتم 
0-اخر جه المخاری ‏ صحیحه 826/10 'الحدیث رقر 89898 ومسلم ق 1808/8 الحدیٹ رقم 2810/08 وابن ماجہ ق انی 
72 سحدیٹ رتو 8685 . 

871- اخرجے البخاری ن صحیحہ 426/10 انحدیث رتر :89895 ومسلم ل 2021/84 الحدیٹ رتو 2629-187 'والٹرمذی ق 
السن 282/8 الحدیث رر 1915 وابن ماجە تی 1201/2 الحدیث رقیر 8668 واحمد ق الیہند 383/6 
2 - اخ رجہ مسلممٴق صحیحہ 2027/8 الحدیث رتر (2081-188) والترمذی ف السنن 281/8 الحدیث رتو 1918 


3-اخرجے البخاری ق صحیحہ 4357/10 الحدیث رقم 8007 رمسلم پ 2218/4 انحدیٹ رقر (2882-8) والترمذی ق الستن 
8 حدیٹ رقم 1818 والسانی ق 58/5 الحدیث رقم 2571 وابن ماجه ق 988/2 الحدیٹ رکر 2180 واحمد ق السند 891/2 


۴ً ٗ ٤ 


ماوں : دو شریقے ٦ے‏ : 7 نت کچھ 
گے انتا تحت 


حر رت وت بی رو ےن ات شی یی وی کت 
وال ایل تھا یکی راہ شش شکرنے وا ےکی ماند ہے۔( راوگ کے ہیں ) حیبراخیالی ےآ پ نے بیکھی فر مایا تھا اس نو اٹل 
مغ وال ےکی طرحع ہے جو بے قاعدگ یی سکرتااوراس روزہدارکی طرع ہے جو روز وی تچوڑح اضق ملے) ۱ 


0-وَعَْ مل تی حَعو َال ال رَسُزل الله لی الله عَلَه وَملمآََ کال الیم لَه وَِعَيْرِہ 
فی الْعَنَة ھگذا وَاَشَارّیا لباب وَالوْسْطیٰوََ : 


َْتَهَمَاهَمْا ‏ رروَاۂ الَْرِیُ 

پپ پل حضرتکبل بن سعد ٹبیا نکر تے ہیں ن یکر نأیفلم نے فر مایا یں او مکی رو کرنے والاخواد وی 
اپے (خاندا نک )یا ال کے علادہہوہ جنت می بوں ہوں گے نی اکرم مم نے شہادر تک ای ور درمیالی گی کے 
ذریے اشارہکیا اوران کے درمیان یھ فا صلہ رکھا-( ہفاری) 

5- -وَعَن النْعْمَان بی تیر قلَقَالرَسول الله صلی الله عليه وَسلم تی المزيِيَْ فی 
تَرَاخوه رَتَوَاِه رَتَعَاْْهمْ كَعَتٍ الْعَسَدِفَ اتکی غضوٌا تداعی لَه سَایْر الْحَسَد بالسھر 
وَالْحُمّی ۔ ممّیعت 

پوپ حضرتونتمان بن نشی ر ٹبیا نکر تے ہیں نب یکر لم نے فر مایا : تم ائل ایمان کے۳ ہیں میس دق مک نے :ان 
کی بابھی عبت اورمب بای کے جوائے سے نئیں دیکھو ےک دہ ای ک نی مکی ماد ہیں جن سک اکوئی ایک حصہ بنا :دی ے تو انس 
کے نیج مس بو دنسم بے خوالی اور بفا رکا شکار ہو جا جا ہے۔( تق علیہ 1 

08موَعَتةُ ال ال رَسُولُ اللہ صَلَی الله علیہ وَمَلمالمزْونَ كَرَجُلِ وَج ان اشتکی عَيْنةُ 
اشتکی کلّه ان اتکی رَسۂ اشْتکی کُله ۔ ررَوَا نلم 

پچ انی کے جوائنے سے یھی منقول ہے می اکم ارشادفراتے ہیں: تام ال ایان ایکٗشی کی ماق میں 
گرا سکی ہکھصوں مم سکیف ہونو پیر ےتسس مج ستلیف ہوئی ہے اوراگرسری ںتکلیف ہو پر ےنم مم نیف ہول کے 

پ٣‎ 

0- وحن ابی لی عن اي صَلّی الله علیہ وَسَلمَ قال المُؤمِنْ ِلمْزن كَالِمان يشَةبَعْصْۂ 
8- اخرجہ البخاری ق صحیحه 8536/10 الحدیث رتو 6008 ومسلم ق 2287/8 'الحدیٹ رتم (2983-42) وابو داؤد ٹی السئن 
5 ےلحدیث رتر 8150 والٹرمذی نی 288/4'الحدیٹ رتو 1818 رمالك ٹ الؤطا 888/2'الحدیٹ رت 88 من کتاب الشعر ٴ 
واحمد ق السند 375/2 


5-اخرجء البخاری ‏ صحیحه 438/10“ الحدیٹرقمھ 1 ,مر ن 19998/4:الحدیث رتر 2586-86" واحمد لی السند 
225 :۰ 


8-خجرجه مسلم ‏ صحیحه 200/4 الحدیث رقر (چھوووی۔ واحمد لی السند 276/8 
77-اخرجہ البخاری ی صحیحہ 489/10 الحدیٹ رتم 8062 رمسلم ق صحیحہ 1889/8 الحدیث رتم (2585-085) والسالی 
ثی السن 79/5 الحدیث رٹم 28560 راحید ق السنں 4058/8 


۷ و٤‎ 


گر مشگوۃ شریقے (6۶۸) (۷٣۳٣س۲)‏ (اقاب) 
عو یر ركق عا 
چلوچ رت ابومویٰ ٹہ نی اکرم مك کا ریف مانن‌ لکرتے یل" ایک مین دوسرے مین کے لیے ایک عمارت 
کی ماننھ سے ال کا موی کرش جج ےت 
رق میے) 
08 وَعَنةُ عي الَيٍ صَلّی الله عَليْه وَسلَم اه كاَ ِا اه السَايُ ار صَاحبُ الک : جَقَال 
افو الَلَْز روا وََقٍْی الله عَلی سان رَسُوْله مَاشَاءَ ۔ رق علیم 
٭ انی کے جوالے سے می اکر ما کے بارے میس بیبھی متقول ہے: جب ؟ پکی خدصت مج ںکوئی ماگ والا 
آ تا یا ضرورت من دآت ت3 ؟پ فرماتے (اا لکی )سفار لک یں اج لگا الد تعالی نے اپ رسو لک زبای وہ فیصلمنادیا 
ہے جو اس نے چاما۔ ( تق علی) 
9موَعَن نس قَال قَالَ رَسَوْل الله صَلَی الله عَلَيِ وَمَلم اسر ماق الما از مُطْلَما َال 
رَل ارول اللہ اَصرٰۂ تَظلوما کی انصَوٰۂ الما َال تعن الطُلمقَذلِكَ تَضْرةِاۂ ۔ ملق لیم 
مل حضرت الس ڈوف ماتے ہیں: ن یکرمہ لم نے فر مایا : اپنے بای کی مددکروخواہ دو لم ہو یا مظلوم ہو ایک 
تھی نے عو کی .ا رسو لال کر ول ہوم اس ھددکردو ںگالیک ن اگ وہ نلم ہو می ا کی کسے مد دک رت ہوں 
آپ نے فر مایا: اقم ےلم سے دوک دو ہار کی مددکر ہوگا ۔زضقمی) 
0۔وَعَنِ ابی غمَرَ اق رَسُوْلَ اللہ علیہ وَسَلَم َال الیم آَُو انلم لاَتَطيمۂ رَلائنینا 
ون کان فی عَاجَواَعیْه ان اللقیٰ عاجیہ وََنْ فرع عَن مُسیلم کُر قرع الله عَنه كرنَةيَنْ 
کرات وم الْقيمَة ومن سَمَرَمُلماً سر اللهََْالَيعَة ۔ رتتنق عتیں 
چلو چا نطرت ای ن عھمرڈڑ بیا نکر تے ہیں یکم اڈ نے ارشادفر مایا سے ملران دوصرے مسلما نکیا بھی ہوتا 
ہے دہ ال کی کرت وہ اسے اس کے عال نیس سچھوڑ جوٹصس ہے بھائ کی ضرورت پر یکرتا ہے اللہ تھالی ام کی 
عاجشت روائ یکر ےگا اور جن کسی مان س ےکوی بر بای دوک ےگا اللدتعا لی اس سے قیاصت کے و نکی پر بیئیوں سے 
0- اخر جہه البغاری ٹ صحیحہه ( 448113) الحدیث رتر 1876 ومسلم ق صحیحه 2026/8“ الحدیٹ ر تر ( 2627-1415) وابو 
داؤد تی السنن (334/5)الحدیٹ رم 5108 والمرمذی ق 81/5 الحدیٹ رٹم 2672 والسائی ق 78/5 الحدیث رٹم 2557 واحید 
السنیٰ400/8 
9۔اخر جہ البخاری تی صحیحہ 823/12 الحدیٹ رقر 8952 ومسلم ق 1898/48 الحدیث رتر 2584-02 والمرمذی ق السان 
8 اریت رتیر 29256: والدارمی تی 401/2“ الحدیٹ رٹیر 2793 واحیں ق السنں 89/3 


0- خرجه البخاری ‏ صحیحه 87/5 'الحدیٹ رتو 2842ا مسلر ق 119986/8انحدیٹ رٹم 2580-58 والترمذی ٹ السثن 
45 نحدیٹ رتو 1462 


۴ً َ ٤ 


گر مشظوٰۃ شریفف (2۶) )٣۳(‏ و 
کوئی پر یٹاٹی دورکر ےگا اور جپنف سی ملا نکی دہ پٹ یکر ےکا ارتا تما ی قیامت مت کے دن ا کی بر دہ پٹ یکمر ےا 

رض مے) 

1 وَعَنْ ابی هُرَيْرَةقَالَ قَال رَسْرلُ ل اللہ صَلی الله لہ رَسلَم الیم تر الشب لا بْینۂ 
َلايكْذُله وَاَخكرَۃ وی هن لی ضَذرہ نٹ مزا یک اروقی الشرِ ان يَخْقِرَلَ 
اَحَاۂ الْنْلم گل الْمنْلم عَلَی الْمسْلم عَرَامٌ دَمَة وَمَالَه وَعرضۂ ۔ 

چلڑچاز حضرت ابو ہریرہ جلاف میا نکر تے ہیں ب یک رممست یٹ نے فرمایا:مصلمان دوص رےمسلمان کیا بھائی ا ہت سے ودای 
پک نی ںکراہ وو اسے رسوانجی ںکرتا اور اس ےتقی نکی ں مھت کی یہاں ہے ہآ پ نے اپنے سیمبار ککی طرف اش ہک کے 
کن رتبہ یہ بات ار شا دفرىاٹی اور رفر یبا آ دی کے بر ہونے کے لے انتا یکائی س ےک وو اپنے مسلماہ زن با یتر 

بے رسلا نکی جاند ال اورکزت دوس رےمسلمان کے لے قائل ارام یں۔ج٣)‏ 

2- -َحَنْ عيَاضِ بن ما قالَ ال رَسُوْلْ الله صَلی الله عَلیه وَسَلّم اَل الجَتَةفَلكَة کُر 
سطانِ ثُفَي موق تق رََْل ریم یق القلب کر دی آزی رنب رٌعبیت تََُت 
فُْیَاِ ول السَارِ عَْسَة يف لم لان رلۂ لین مم یکم تَیع لَ لن لَمارَا ئا 
رَالْخَاییْالّيیْ فی لهطَمَع زان مَإلَ ما وَج لايخ زایا رَهْريَهَ بِفك غن 
هك وَمَِك وَدكرَالْخْل وَالذت وَاليْنْيْرََْعاش ۔ رززائنت 

چا حضرت عیائش بین حمار سے روایت ہے یکم لم نے خر مایا ال جن تین رح کے اوک ہوں گے وہ 
ران جوانصاف گر نے والاء سا در شی یافتۃ ہو دوسرا وو عہربا تشھو ان 2 بی زی اود برمسلمان کے لج نیم ول ہو اور 
تیراو ٹس جو اک دن ہوہبال یچ در ہونے کے بادجود ما گے سے یچ اورنٹی پا تم کےاگ وت و تن 
شک یکوئی ذاکی راے نہہو اوددہ ہرمھاثلے یں تار یر دکار ہد ااے پا( بچوں یا ما لک یکوگی طلب نہ ہواور وہ خیانم کر نے 
اننس جس جس ےکوی لا ایز پوشیدہ نر ہے او فی تی بای ککیوں نہ ہو وو طیاع ت ضرورکر ےک اور جن نس جوم وشام 
ایی بروقت )تار ے انل خاندادر مال کے بارے می ہیں دھررے۔ 

دلو جا نکرتے ہیں (ان کے علادہ) نمی اکم ن ےکوی (راو کوک سے یا ابد ) حوث٠‏ بد اخلاقی اور بد 
راکنف کادکرکیا .رتسب 


81-اخ رجہ مسلم ق صحیحه 1387/8 الحدیٹ رقر 2568-32 وابو دازدق ان 196/8:الحدیت رقم 4882 والٹرمزی ‏ 
4 الحدیٹ رٹم 1927 واجیں ٹی السنں 491/3 

82-۔اخر جے مسلم ى صحیحہ 2197/8+ الحدیثٹ رٹم 2805-08 راحید ٹ السنں 261/8 

95- خرجه الہخاری ‏ صحیحه 58/1 الحدیٹ رتی 18: ومسلم ‏ 08/1 'الحدیٹ رق ۱85-72 والنسائی ‏ 125/8 الحدیٹ رقر 
09. والدارمی نی 397/2: الحدیثٹ رکم 2780' واحیں ق السند 251/3 


٘ 


۴ٌ ہ٤‎ 


98 -َعَن آنس قَاَ قال رَسْزلَ الله صَلّی الله علیہ وَمَلَموَالِیٰ فی بّدہ لأَنؤِنْ عَبْڈ 
ک بب لاتجیہ مَایْحبُ لق ۔ مُتقَق عَلَِیم 

جیپ حضرت الْس جن بیا نکر تے ہین یریم نے فرمایا :اس ذا تک یحم !ٹس کے دست قدرت جیل میری جان 
ےکوئی بھ یٹس اس وقت کت ک کال مو نہیں ہوستا جب کک دہ اپ بھائی کے لیے ودی جز ند ددکرے جوا ے 
پنرکرا ے۔(متقق علی) ۱ 

20-وَعَنْ اَسیْ مُرَیرَة قال قال رَسُولْ اللہ صَلّی الله علیہ وَسَلَموَاللہِلاُزِنْ وَالله لانزينُ 
الله زی قَيَْ من بَرَسُوْل اللہ فا الّیٰ لأَيَمَیْ جَاره َو ۔ رق علیم 

ساسا حضرت ابو جربر تفر مات ہیں: م یک ڈوم نے فر مایا الل ینم ! دو مو نیس ہوسلتء ایل کیا !دومن 
یں ہو سان ,ایق دک یما وومڑی ن نہیں ہوک عو ک یک یکون؟ یا رسول الد ! آپ نے فرمایا: وو بن کا پڑ وی ال کے شر 
ےکفویط یہو ( تق مل ) ۱ 

8 وَعَنْ آنسس قَال فان رَسَول اللہ صلی الله علیہ رَمَلمیدحل العَتَةََنْليَا می ار 
َوَآَقَة . ررُوَاهُ مُسللم 

لپ ححضرت الس ماف ماتے ہیں۰ م یکر الم نے فر مایا: ونأٹس جنت میں دخ لکیں ہوگا جن کا دی اس کے 
شر ےکوی ہو۔ (تئمسلم) ' 

8 موَعَنْ عَائِشَة وَابْنِ غَمَر عَيِ الِيٰ صَلّی الله عَليه وَسَلمَقَالَ مَازال جبْرَائِیْلَيُوصِنٍی 

اپ حضرت عائہ فا اورحضرت ابن ع یلفن نی اکر ال کا خر ما ننخ لکرتے ہی جرائیل یہ لی کے 
پارے میں (تی ق۲ نکر تے ر ےکی نے بیگما نکیا سو چاکہ وہ اسے وار بناد یی گے ل2 شف علیہ ) 

07-َعَنْ عَبْیالع اي عو قال قال رَسُول الله صلی الله علیہ رَسَلمإِکا كُمقلة فا 
َتتاجی لان دُْن لاجر عَتّی تَحْعلطُوْا بالّاس مِنْ اَخُل آَنْ خرن رو عم 
٤ -- 8‏ خر جہ البغاری ی صحیحہ 843/10 الحدیث رتم 6016 
5۔ جرجہ مسلم ٹی صحیحہ 68/1 الحدیٹ رق 86-383 واحمد ٹی السند 1373/2 
8-۔اخرجے المخاری ق صحیحه 4881/10 الحدیٹ رتر 6014ء 6018 رمسلدم ی 2025/8 الحدیٹ رر ( 2624-140 
81 ءءابو داؤد نی السنن 357/8 الحدیث رقمر 81852 والترمذی ٹ السنن 293/8 الحدیث رقر 19832 وابن ماجه ن 211/2 
الحدیث ر تم 3678 واجیں نی السنں ۰82/6 85/2 


1- خرج البخاری ‏ صحیحہ 852/11 الحدیٹ رتو 8290' ومسلم ق 1718/8 الحدیث رقو (2184-37)' والترمذی ق السنن 
5 الحدیث رقر 28285 والدارمی ٹ 2 غخنحدیت رتمر 26857 ومالك نی السؤطا 889/2 الحدیث رتو 18 


(۸۸۷۱٥5٠. 


بگرل مشگوۃ شریف (مغ) ((۳۲۵) (اچنے) 

چلیچ حفرت عبداوقد ین مسحود ٹف جب تم جین افرادموجود ہوقے دو افرادقیسر ےکو چو زکرم کوتی ہی ںکوئی بات نہ 
کی یہا لک کک دوسرے لو کچھ یآ جا کی کیو ہہ بات ا ککی نکر گی ۃتفق علے ) 

8 وَعَنْ تَمیْم ب اڈارِی ان الَِیَ صَلّ الله عَليه وَسَلَم ال الدیْْ المِبْعَدُتَطَقَ من فان 
لہ لکیہ رَلرَمْزلہ رَذَيَقَة لم رَعَاتْم ‏ وراننن 

چاوچار خر ت کیم داربی ہنی اکر اف کا مرف مان نف لکمرتے ہیں دین جم رخوابی کا نام بی بے با تآپ سْ 
ین مرحبہ ارشادف الیم نے عت کی ء یا رسول اوق اس کے مجیے؟ آپ نے فرمایا: اللہ تھالی کے لیےء انس کی کاب کے 
لیے اس کے رسول کے لیےہمسلمان*چکررافوں کے لیے اود عاممسلمانوں کے لیے سی مل ) 

9-وَعَنْ مرو ی اللہ َال بَا رَسُوْل اللہ صَلّی الله علیہ وَسلَم لی ِقام الصَارۃ وَاِتَِ 
الزكوۃ وَالْضح لکل مُسلم رز 

چاوجار تخرت جم بن ہدایذ ٹل یا نکر تے یں ٹس نے بی اکر ضف کے (وست اقدس نماز فا مرن 


رو اداکرنے اور بیمسلمان کے لیے خی رخواہی ( کا رو بی رکھنے )کی یع تکیتھی۔ 
اب الب فی الله 
اشقا لی کے لیے( ایک دوسرے سے ) معحبت رکھنا 

0-وَعَن عَایشَةَفَانت ال رَشزل الہ صَلّی الله علیہ رَسَلَم رواخ مود مُعَۂْفَمَ 
تارق یئات وََا تا یھ خلت رروَاۂ الا رِیٌوَرَوَۂ مُنیع عن ای مُرَیْرق 

٭٭ دہ عا تر صد یق ٹڈفافر می میں ن کر یی فو نے فرماا: اروا حگمروہوں کی شکل میں نشھی رزت تھیں ان میں 
سے جو(عالم اروا را ) ایک دوسرے سے متعار فکیس ان کے درمیان (ونیایش ب)ااشت قائم ہوگئی اورشنن کے ورمیان 
زلم اردائ مش ) تھارف ٹنیس بوا(د نا ) دہ ایک دوسرے سے ااتعلق ر ہیں۔ اس حد ی ثکوامام بای می رواےیت 
کیا ہےامام سکم نے اےجفرت ابو جربرہ ٹن کے جوانے سے روا تکیا ہے۔ 

1-وَعنْ بی هُرَیْرَة قَالَ قَال رَسُوْلُ الله صلی الله عَلَيْهِ وَسَلَمَان الله اد اَحَبّ عَبْذَا دَعَا 
حچمْرَفسْل قَقَال اتی اب فا فان قالَ قح جِْرادینل تمایق فی السَمَاء فَبفزل ان الله یب 
8 خرجہ مسلم ‏ صحیحه 74/1 الحدیث رقر 85-98 والمرمذی ق السنن 286/8 'الحدیٹ رتو ۱1926 والنسانی ق 151/7: 
الحدیث رتم 4199 والدارمی تی 802/2 الحدیٹ رٹ 27548" واحیں ق السند 102/8 


9 خرجه المخاری نی صحیحه 812/5 الحدیٹ رتو 2715' ومسلم ‏ 75/2 الحدیٹ رقم (56-97) 
0-حخر جہ الیخاری ‏ صحیحه 869/6:'الحدیٹ رکر 8336ء ومسلم ن 2031/8 


عَلَیي 


(۸/۸۱۷). 


تیگکہ شف 2م (۳۳۰) 


دوک 


سس شش ہا نے تید ژ سے ہہ 
اَی ابص فان فايَفضۂ قال فَِْفصَۂ جبْرَائیل تم ينَادِیٰ ف فی آفلِ السَمَاء إِنَ الله يیْغفش َغضوٰهُ 


قالَ تم يرْصَعلَه البْصَاءُ فی الازض ۔ رزوؤئنین 

ساسا ححضرت الو ہرم نے سے روایت ہے رسول اللہ لم نے فیا نا از جب اللدتا می بندے سےعحب تکرتا سے تو 
رانک لکو با کر ارشمادفر ما ہے۔ میں فلا ںنٹنس سے عحب تکرت ہو تم بھی ا یوب رکھوتو جیرائیل اس سے مب تکر نے سک 
جیں۔ پجرو وآ سان یس اعطا نکر تے ہہوے ىک میں بے شک اوفدتا لی فاٹس سےعبت رکتا ہے فو تم بھی اس سے محبت 
کرو ابل ؟ ما نبھی اس سے عحب تکرنے مت ہیں پھر اہ فص کے لے زمین مس متبولیت رکھددی اتی ہے۔اور جب اللہ 
تا یی بند کو لپن کرتا سے و جب رانک لکو بلاکرفر ا ہے: می اس بن ےکو الین ہکرت ہو ں تم بھی اے ناپین کر وق بج رائل 
۳ سے نائین دکر تے میں پچھرو ہآ سان والوں ٹیل بواعلا نکر تے ہیں بے شک الد تھی فلاں بند کو نا ین دکرتا ہ ےت بھی 

سے نان کرد دہ( آ مان دانے )بھی اے ناپہن کر نے کے ہیں اورپ رز جک و 
با ے۔( 31 مم 

82-۔وَعَنهُ قال ال رَسُوْل اللہ صَلّی الله علیہ وَمَلَمِوٌاللهََْ َو اليعَة اي الممَعابْزنَ 
بعلای ازم يِلَهمْ نی لی زم لاطِطل ال طلی ۔ رزوائنی 

گی اٹھی سے بیروای تگبھی متقول ہے دہ جیا نکر تے ہیں' نی اکرم “لم نے بدا شادفر مایا ے: قیامت کے 
دن القہ تی ہے ارشادفرماۓ گا میرے لال ( نی میری ذات )کی وجہ سے آ لیس مج محبت ر کے وانے لو کہاں 
جب سرت سس فا و تر و 


38 وَعََةُ خب الس حَلی الله لہ ملعا مرا لقن قزی آخری از مَاللہ 
علی مَذرَجَيه ملک قال اتيد قالَ أِيد اَعَا لی فی دہ المیَة َال مل لَكَ عَليْهمِنْ یَْمَوٍتَربُهَا قَالَ 


ہے6 ذھ و وو 


فَْر آی هی اللہ ان قاتیٰ سر اللہ ریت باج الله قد اعَتِكَ کَما تغیتا و ۔ ررَرَاُمْلم 
جل2 جا انی کے جو انے سے بی اکم یف کا برفر ما ن بھی منقول سے ای ننس نے ھا کی زیارت کے لیے ایک 


1- خر جے البخاری ى صحیحہ 808/6 الحدیث رق 3209ء ومسلم ق 2030/8 الحدیٹ رقر (2687-157) ومالك ف المؤطا 
02 الحدیٹ رقم 18 من باب ما جاء ٹی المتحابین' واحمد ‏ السند 267/2 

2-- اخ جہ مسلم ل صحیحه 1988/8 الحدیٹ رق (25866-31) والترمذی ف السنن 8516/8 الحدیٹ رتمر 28390 والدارمی 
803/2 الحدیٹ رتم 27857 ومالك ق الىؤطا 852/2 'الحدیٹ رقم 18من باب ما جاء ق المتحابین ق الل' واحمد ق السند 
2/2" 

8-- اخ رجہ مسلم ‏ صحیحہ 1988/8 الحدیٹ رتو (2568-38) 


۴ً ٤ 


کرک مشحگوٰۃ شریف (۶ع) )۳۳٣۱(‏ ( اب ) 
دوسریی تی می گیا اد تھا ی نے ال کے رات میں ایک فر ت خکومقر رکا فرش نے ال سے در یاف ت کیا کہا ں کا اراوو 
ے؟ دو بولا ہے بھائی سے لے اتی میس جاد ہا ہوں ۔فرشتے نے ددیاف تکیا کیا اس نے تم پکوٹی اتا نکیا تا بن س کات 
ہد ینا اج ہو ؟ دہ بولا:یل میں صرف الفدتعالی کے لیے ال سےعحبت رکتا نہوں ق رشن ہوا می ارقد تمالٰی کی طرف ے 
تمہارے پا ںآ یا ہوں (ىہ بتانے کے لیے ) ال تھا یپھ یم سے ای رح محبت رکنتا ہے تیم ا کی وجہ سے ا تخس سے 
عحبت رھت ہو .تی سم 


اہی ئن ای مز وقال ت٥‏ رَمْلی ای اللهُعليه لم فقان یا ا رَسُوْل الله 


وھ خرن 8ءء ما نکرتے ہیں :اخ یئ رطف جووچ کا یا رسول 
الا ابیےننھصش کے بارے مل ؟ پپپکیا ارشادف مات میس جوٹی قوم سے عحبت دکتا ہوسشن ان کے ساتھحول نہ ستکا ہنا نی 
اکم و نے فر مایا آ دی ننس سےعحبت رکتا ہوا کے ساتھ ہوگا_ ( شف علیہ ) 

35 -وَعَنْ آنسس ا رَجْلقل يَارَسُوْلَ اللَمّی السَاعَةقَال وَبْلَكَ َمَا اَغدَذ لها قَالمَا مَ 
اذَڈث لھا ال ایی اجب الله وَرَسُوْلَه ال انت مَع مَن ایت قال انس فَمَارَآَيْتَ المسْلہيْنْقَرِخُزْا 
بشَىْوِبَعَذ اَلاسُلام فَرْعَهُمْيِهَا ۔ مق عَلَ 

پلوپز حضرت الس جیا ںکرتے میں ای عنم ل نے دہ یافف تکیاء یا رسول ارقد ط تی ! قیام تک بے ل؟ آپ 
708 9 چ وھ کے ییکوئی ا ری کی 
الہ بیش الد تھا لی اوراس کے رسول وم سے محبت رکتا ہوں :نی ارم طیفظہ نے فر مایا 

تم نس سے محب تکرتے ہوا کے سا تج ہو گے۔ 

حضرت انس بن ہیا نکر تے ہیں اسلا قول ار نے کے بعدمسلمان اس جات سے یئن خوش ہو نے می رت میا میں 
اواری بات سے ات خوش یں ہوۓ .تق علی) 

08 وَعَنْ ای مُوملی قال قال رَسُوْل اللہ صَلّی الله عَلية وَسَلمتَعَل الَْلیْسٍ الطَالح وَالسَزءِ 
کال الَمْك وَنَافخ الکیْر فَحَاملُ الَمسٰك ِما ان يَحَوِيَكَ وَآمَا ان تبتا ع مِنه وَامَا ان تجد من ریٰحاً 
48۔اخرجہ المخاری ‏ صحیحہ 857/10 الحدیٹ رقم 6169: ومسلم ق 2034/8'الحدبٹ رقم 2680-1685 وابو داؤد قی السدن 


5 لحدیٹ رقر 8126 والٹر مذی ٹ السنن 518/4 الحدیٹ رقیر 28387 والدارمی فی 814/2 الحدیٹ رتم ۱2707 واحمد یق 
السیں 392/1 

58- خرجہ البخاری ‏ صحیحه 5583/10 'الحدیث رٹم 6167 ومسلم ی 2033/8 انحدیٹ رتم 2639-161 والدارمی ٹ السخن 
2 لحدیث رکرو 2707 واحیں ن السند 168/3 

6- خر جء السخاری ق صحیحه 660/9 الحدیٹ رقو 8534 ومسلم نی 2026/8 اںحدیٹ رقیر ( 2128-146) وابو داؤد ٹی 
السنن 166/5 الحدیٹ رقیر 8829 واحیں نی السنں 408/8 


(۸/۸٥۱۴). 


بر مشمگو تشریف (22) ۳1۷0م رات 
طيَة نَم ابر آتا ان برق قَائِكَ واکا ان تَجة ین رِيْحا خِيْة ‏ رز عتیم 

+ و حضرت ابو وی نٹ سے رواییت کے یکر نف نے فمرماا: : نیک دوس کی اود برے دوس تکی مال میک 
اپ میک دا ےک ط رمع ےک ول نا یں دی ی دید ےگا ا رای ےق دو سے ورای 
خو سو ےکی او یٹ یھو کے والا با تھہار ےکپڑڑے جلا د ےگا ود میں ا کی پد پوت آگگی۔ 


اب مََهٰی َنه من الَهَا جو الََاطٌع وَاِيَاع الَْورَاتِ 
ایک دوسر ےکوچھوڑ نے (انضلقی اخقیا رکرنے 
اود یشید امور کے چیہ جان ےکی عمالعت 


17- -وَفن ا ارت الَنْصَرِقِ قَالَ ال رَسْزْل الله صَى الله عَيه اَل ان 
را اا٤‏ قوزق قلاث َال بَا رض قارع هفاوَحَيْرهعَ لی بَأبِالسَاممْ ۔ 


کے سے 


رمُتفَقٌ عَلَيْ 
پا ہل حضرت اوالییب انصارکی ٹن ما نکر تے ہیں نی اک مہ نے ارشادفرمایاہکسی آدبی کے لے ہہ چائتز 
میس ننس س ےگوہ اپے چھائ یکو ین دن سے زیادہ عرص کک کے لیے کھوڑ وت جب دہ دوفوں ایک دوسرے کےسا 3" 
ا وھکر لے اہارس ہگر لے اوران دڈوں می پہتر دہ ہوگا للا مکرے۔( شقن علی) 
08َوَعَن هُرنََة ال ال رس الله صَلی الله عليه َسَلمَِككُموَالطي َيٌ د٤‏ 27 
الْعَیِيْب وَلاتَحَمْنرز اولاتَجَمَسُوا وَلاتتا جَشُوْا وَلأتَعَاسَدزا وَلا تَاعَضُوْا وَلَاتَابَرُوا رَکُزلرا 
بَا الله إِحْوَاناً زٌفی رََايَو وَلأَت قَسُرْ ۔ کُر علیں 
6 حعخرت ابد ہریرہ نٹ فر مات ہیں: بکرم نلم نے فرمایا: برکمالی سے بی وکبوکنہ برای سب سے تو ڈی بات 
ہے ایک دوس ےک برائی نکر دہ ایک دوسر ےکی جاسوی نہکروہ ایک دوسرے کے مقاے مس بی ش لگ 1ء ایک دوسرے سے 
دن کو ایک دوسرے سے شی نرک الیک دوسرے سے من دموڑ دہاش تھا کے ہد ےاود بل پھائی بی کر رہو۔ 
ایک روابیت ٹل سیالفاظ ہیں : الیک دوسرے سے صدتکرو۔ (حعفی علے) 
17-اخر جہ المخاری ‏ صحیحہ 892/10 الحدیث رتم 6071' ومسلم ق 1988/8 الحدیٹ رت (2560-25) وابو داؤد ق الستن 
5 لحدیٹ رتو ۱4911 والترمذی نی 288/4 الحدیٹ رقم ' ومالك ق الموطا 82 لحدیٹ رتم 18من کتاب حسن الخلق* 
واحمد ٹی السند 106/1 
8- خر جہ البخاری ‏ صحیحہ888/10ا الحدیٹ رقر 6065, ومسلم ق 1885 الحدیٹ رقر ( 2568-25) وابو داؤدق اسان 
5 احدیٹ رقر 8910 ومالك ق الوطا 807/2:الحدیٹ رقم 14 من کتاب حسن الخلق واحمد ق السند 110/3 


(۸۷۸۱٥5٠. 


ایر مشطکوۃ شریف (يع6) 

دسد ہے شش یویخچہے 
9و َغَنۂ قَال قال رَسَزل الله صَلّی الله علیہ وَسَلم قح اواب الْنَةيَومالاد پ 

الْحَميْس فَیْغفَر تقر یکل عَبٍْ لا مْرٍڈ باللہ حَتاإلرَجْل انث بَیعَة وََیْنَ اَحيْه شَعْتَاء فَیْقَال انظرُوْا 

7ی بب 

پوپ انی سے ہی ردا رت بھی منتول ہےء دہ ما نکر تے ہیس, نی اکر نفقہ نے ارشادفر مایا ہے: یراو ر رات کے 


دن جنت کے ورواز ۓےکھول د چے جات مم جس اور مرا م تح سک مق م ات و مان سے جو ۷1ھ بک زیشبراج ہو 

2 
مز ہٹس کے کی اپ بعالی کے دا شی ہورم وت ےء ان دونو ںکو رت دو جب کک بی دونوس نم 
رع 


0 َعَنةُ ا فان رَسْزن لہ صَلی الله عليه ہمرس أتمَالَ الس فی کل جُمُعَةِ 


مرت وم الال وََوْم اه می یس قَبفقَر کل عبد مُزينِإلا اه ون اه شَحَه قبْقَال ل اٹ زکڑا 


ھذیْن عَتی تا ٭ رَرَاۂُمسَلِم 
چلبلز انی سے بہروای تبھی منقول ہے دہ جیا نکر تے ہیں ءنمی اکرم لم نے ار شا دفر مایا سے لوکوں کےاوال نے 

یس دوس رجہ (ال تال یکی بارگاد جش ) شس سی جاتے میں یر کے ون اورجحعرات کے دن اور ہرمن بند ‏ ےکی مغف ریت کمر 
کی ای ے۔ سوا ا ندے کے کی ا کے بھائی کے ات ھکئی ری ۶ ہو حم ہوتا ہے ان ۓ وولو ںکوال وت 
تک رٹ دوج بکک بیدووں رج 7 .تسم 

01-وَعَنْ ام موم بت فی ای بط قائٹ شمفث رَُوْل الله صلی الله علیہ ومن 
ص0 2 , و لے یی وَزَاۃ مُسْلمقَلَتُ 
من تی ا صَلی لعل ورس فی تل لس کذت لن 
َالاصْلاَحٌْنَ 2 ٌ بی یک وَعَیّث مرو رَوَجَهَا 


2 و بشت عقیہ فََ 040009 ك 5 کو بارشاوفرماتے ہوے ساے: وہ 
تح سجھوں نہیں ے جولوکوں کے درمیا نم جکروانا جاہتا ہدوہ بھلائ کی با کت ہو اور چھلاگ یکو عا مکنا چاجتا - 
9 خر جے مسلم ى صحیحه 1987/4 الحدیث رقر 2565-35 وابو داؤد نی السنن 216/85 الحدیٹ رقم 1916 والٹر مذی لی 
5 لحردیٹ رتم ۱2038 ومالك ٹ الہوطا 808/2 انحدیٹ رم 17ٴ من کتاب حسن الخلق ' واحمد ئ السند 268/2 
0- اخرجه مسلم یٹ صحیحه 1987/8 انحدیٹ رت (2565-36) وابو داؤد ی السنن 814/2 :الحدجیٹ رتم 2436 والترمذف 
ٹی السنن 1392/8 الحدیٹ رقر 787 والنسائی ی 202/48 الحدیٹ رقمر 23859 والدارمی ی 32/2 الحدیٹ رتم 11750 ومالك ٹ المؤطا 
2 حدیث رت 18 من کتاب حسن الخلق' واحمد ق السند 268/2 
1-اخرجء المخاری ی صحیحه 299/85:الحدیث رتم 2692 رمسلم ق صحیحه تلحدیت رقمر (2605-101) واحمد 
ق اسند (4803/6) 


۴ و٤‎ 


ری گرڈ شریقے (267) (۳۰۳) (6ب) 
”لم شی فک ددایت مل ہہ بات زائد ےہ ۱ 
دہ یا نکر ہیں یہ بات مل نے آپ سے شی می اک مغ سے براہ راس تح کی ماہ مآپ نے مین معاملات 
میں جھوٹ ہو ےکی اجازت دئی کے 2-22 یش ( دش نکو موک رۓے کے ۓے) لوگوں میا لو نے کے لے اور 
شب رکا کی کے سساتجھ جبام تک نا اود یوک یکا شو ہر کے ساتھ با کرنا۔ 


َابُ الْحَدَرِو التایْ فی الأمزر 
معاملات میس اعقیاط ( سےکام ینا ) او کی رکھنا 


2 وعغن ابی مُرَیْرَةَ قَال قَال رَسْزْل اه صَلی الله علیہ وَسَلم لايْل غ المُْمِنِْن جُخر 
پ٭ لہ نعخرت ابو ہرہ ٹن با نکر تے ہیں آ پ نہ نے فرمایا :من ایک ىی سوراغ سے دوم نیش ڈسا جات 
رض عے) 
8 وع اي بای ا الٍِیٌ صلی الله لہ وسَلَم ال لحَج عَتدالقِِ و يك لَعَضلئر 
يسَهْمَا الله الم وَال‌نَاۂ ‏ وروی 
2 رت این عاس ٹامیا نکر تے میں, بی اکرم یہ نے عبد اتنس تل کے سردار سے فر مایا تھا :تہارے اندر 
دوش میاں ہیں ج نہیں الف تھا ی پن رک ہے برد ارگ اود وقار۔ ( جج سم) 
ےس۱٤۶‏ اق تو ود ای و و ا ا 
باب الرفق وَالحَیاء وَحَسْن الَخلق 
نکی ماء اور انگ اغلائ یکا بیان 
4 موَعَن عَاَشَة ان رَسُزل اللہ مَلّی الله عَليه وَسَلَمَقال ان الله تقالی رَفِْق بُحب الرفْقَ 
وَبْعْطي عَلَی الرْفق مَالا بُعْطٴ عَلَی لعف رَمَلایعَطیْ عَلٰی مَاييوَافرزوۂ نشی وَفیٰ روَاتَةِلَه قَال لعَابِفَة 
82 خر جےە البعاری ‏ صحیحےه 529/10“ الحدیث رقو 6138 ومسلم ق 8 ٭ +لحدیٹ رتو ( 2998-03) وابو داؤد تی 
ان 185/5 انحدیٹ رت 4862“ وابن ماجے یق 1401/2“ الحدیث رٹم 48189 واجیں ي السنں 319/2 
3- خر جے السخاری ل صحیحہ 49/1:الحدیث رتو (19728) وانصر مذی ئ السن (322/8)الحدیثٹ رتر 2011 واین 
ماجہ4801/2 الحدیثٹ رٹم 8181 واحیدں تق السند 23/3 
8۔خرجہ مسدم ق صحیحه 2001/8 الحدیٹ رتو 2598-71 والر وایة الثانیة ی 2004/8 الحدیٹ رتو 259418 وابو داؤد 
السنن 155/5 الحدیٹ ر تم 8407ء 8808 والتر مذک ی 58/5 'الحدیٹ رتو 2701 واین ماجە ق 1216/2الحدیٹ رتر ۱8688 


واندارمی نی 416/2 الحدیٹ رتی ۱:2193 ومالك ق اسوطا 819/2'الحدیث رق 388 کتاب الاستیڈان واحمد ق السند 171/6 
۸۷۸۷۷۷۶۰۰۰ 


+گرل مشھگوۃ شریف (۶م) (۳۳۵) ری 
عَلَك بَالرِقي وَايَاك وَالسفَ وَالْفَحش اِنَ الرِقيِ لا يَکوْنُ فِیْ تَ شَئٍی الا زَانَه وَلامَرَخ مِنْ شَی ءال خَانَة 
چلوسپل سیرہ عا کت صریت پا نی اکم فلا کا یف دنن لکل یں: :بے شک ال تھالی مبربان سے اورمبربا یکو پند 
کرتا ہے ادرم بای کادہ(صلہ دبا ہے جشی کٹ دبا سال (مبر بای ) کے علادہاورلسی جز نیس د وت چب 
مس مکی ایک ردایت یش ىہ الفاظ ہیں: نی اکم نم نے سییدہ عائکقہ فا سے فر میا بن یکواپے لوب لام یخواور 
گناو بدز بای سے پونکی ٹس چم بھی ہوگی اس ےآ راس کرد ےکی ورس چیہ سے الک اے دخ 7پ 
858 -وَعَنْ جَریْر تن الَِيٰ صَلّی الله عليْه وَمَلم گال من يُحْوَمالرِفق بحم العَيْرَ 
ررَوَاهُمَسْلِم 
چلواز وت سن یہ وش زی ےج 
6۔9 


یں 


0 ا و سا 7 

چو جا حضرت ای ن عم رن ا نکر تے ہیں٠‏ خی ارم لیک انارک کے پاش س ےک رے ۹ہ اپنے بھل یو یا 
کے بارے می ( نی اس سے جیپ کی )فشیحم تکرر با تھا آپ نے فر مایا نا ے گچوڑ دو بے شیک میا این کا نحص ت۔ 

07 -هعَن عمْرَان بی صن قال قالَرَسول الله صَلی الله علیہ وَسَلَم الا ایی ال یر 
فی رَِايَة الْحَیاءٗ خَيْر کل ۔ رمُتَقَق عَلَیوم 

٭٭ حفر تعمران ب نتعتان ٹن یکلم کا میا نأ‌ لکھرتے ہیں میا رصرف مز رلڈڈے۔ 

ایک روایت ٹل بے الفاظ ہیں حیاءٗ سمارٹ کی سارک بھلائی ے۔ 

۰٠‏ 008 - ون ای مَسمْوو قالَ قال رَسُولُ الله صَلّی الله علیہ وَسلَمِؤَمما آدرك الا بِْ کلاہ 
و آلزلی نال تسْمَسیَٰاسَغ تا نٹ رزوۂ الِعرِیٔ 
پوپ حضرت این ود جوا رواب تکر تے ہیں میرم طف نے فرمایا: لوگو ںکوسابقہ انیاء کےکلام یس جو زی 


5- مر جہ مسلم ل صحیحه 9003/8 الحدیث رقم 2592-8 وابو داؤد ٹی السنن 1157/8 الحدیٹ رقیر 41808 وابن ماجہ ٹ 
6 الحدیث رٹم 8787 واحیل ی السنں 362/4 

6-جر جه المخاری ق صحیحه 1 لحدیٹ رقر 28 مسلم ق 63/8 'الحدیث رکی ۱886/59 وابو دازد ق اسان 147/8: 
الحدیث رقر 27985 والسرمذی ق 399/4 الحدیث رقر 2027 والنسائی ق 121/8 'الحدیٹث رتیر ۱8033 این ماحہ ز 99/1 
الحدیث رقم 58' ومالك نی الؤٰطا 405/2“ الحدیث رقم 10من کتاب حسن الخلق' واحمد ق السند 187/2 

7ہ اخ رجہ البخاری نی صحیحه 0 الحدیث رقم 6111'مسلم ٹ صحیحہ 68/8 'الحدیث رقم 37-00' واحمد ڑ السند 
ھ4" 

8- خرجے المخاری ‏ صحیحه 523/10 الحدیٹ رقم 6120 وایو داؤد ق السنن 188/8 انحدیت رقم 47897 وابن ماجد ڑ 

0002 الحدیث رٹم 8188 واجیں ى السنں 191/4 


(۸/۸٥۱۷). 


بر مشھگوۃ شریفے (م6) )۳٣۷(‏ (اظاب) 
ان یش ایک بات گا جے جب یں میا وآ ےت جو جا ےکرو۔ 

9-وَعَن السَوَاسٍ بُن سَمَعَانَ قَالَ مَأَكُ رَسزلَ الله صَلی الله عَليه وَسلمَ عي اور الام 
َال ال حُسْنْ الْعْلق وَالا نم مَا ا3 فِی صَذرِ3ذ کرت اَنْ يلع علیہ التام رڑوۂ: نی 

جا چا صضرتواس من سصمعان ٹنیا نکرتے ہیں می نے می اکر طول سے کی او رکنا کے بارے ٹیس سوا لکیا 
و آپ نے فرمایا: لی ای اخلاتیکا :ام ہے او رکناہ دہ ہے جوقہارے جینے می کاو یں ہہنابیند ہوک لوگو ںکو ا کا پا 
جے۔(اس عد ی ٹکوادا مآ لم نے روای کیا )۔ 

0-وَعَنْ عَبْاللي اي عَر وَقالَقَالَ رَسُزْلْ اللہ صَلّی الله عَليه وَسَلَمإَِ مِن احَبکم اَی 
َعْسَتَکُم اَخَلَاقًا ‏ ررَوَاۂ الَْکَارِیٰ ۱ 

او حضرت عبدرازقد بن گھرد ڑا یک رینم سے رای ت۷ر تے ہیں فرمایا: میرے نز دی ک تم یل سے سب سے 


زبادوھوب دن سے ٹس کے اخلاقی سب سے ائکھے ہوں۔ 
1- وعَنْه قالَ قال رَسُوْلْ اللہ صَلّی الله عَلیه وَسَلَمإِكَ مِنْ ََارِكُمْ اَخْسََکمْ اَخْلاً ۔ 
رنَْقْ لیم 


چلڑ ہا انضسی سے بب ردای تھی منقول ہے نی اک مم نے با رشاوف مایا سے :مج زیادہ بہت وولوگ ہیں جن کے 
اخلائی زیادواجگ ہوں - 


بَابُ الْعصّب والکبر 


2- -وَعَن ین مرن آاؤ اکر دن کی لعل زع آز می نل تق قَرق 
9 اھر جہه مسلم ٹ صحیحه 1980/48' الحدیٹ رتمر 2553-18 والٹترمذی ٹی 48 احدیٹ رتر 2389 والدارمی ن 415/2“ 
الحدیث رٹم 2199 واحیں ق السنں 184/8 
0-اخر جہ البغاری ‏ صحیحہ 102/7'الحدیٹ رتر 8788 والترمذی ‏ 325/8 الحدیث رقم 2018 واحمد الد ۰109/2 
1-اخرجء البخاری لق صحیحە 566/6'الحدیٹ رتر 8559 ومسلم ق 1810/8 الحدیث رتر 2321-608 والٹرمذی ٹ اسان 
8 حدیث رٹم 1978 واحمد ث السند 183/2 ۱ 
2 خر جہ البخاری نی صحیحه 819/10 انحدیٹ رقم 6116 والترمذی ن الستن 826/4 الحدیٹ رقمر 2020 ومالك ق الموطا 
2 لحدیٹ رتم 11من باب الغضب واحمد یی السند 175/2 
83 خر جء البغاری ن صحیحه 818/10 الحدیث رٹم 6114' ومسدم یق 2014/4'الحدیٹ رتو (2609-107) وابو داؤد مم ل 
السنن 1138/8 الحدیٹ رق 8718 ومالك ق الوطا 806/2'الحدیث رق 12من کتاب البر والصلة' واحمد ٹ السند 286/2 


۴ً و٤‎ 


گی مشگوۃ شریف (عغ) (۳2) کت 
ذِلكَ یِرارا قَال لانتَعْضَبْ ۔ رَوَاة الْحَارِیُ 

چلو پا حخرت ابد رروٹف یا نکرتے ہیں ای ٢ن‏ نے می اکر ضز سےگز ار کی بھکو اعت مجن آپ 
نے فر مایا :خحضب ناک نہ ہونا اس نے ندمت اینا سوال دہرایانذ آپ نے مسی فرمایا:غحضب ناک نہ ہونا۔ 

8-وَعَنة قَال قال رَسَزْلُ الو صَلّی الله علیہ وَمَلَم لیس الشَيِيَة بالشُعَۂ لم النَيبْ 

چلوچ انی سے مہ روای تگھی منقول ہے٤‏ دہ میا نکر تے میںء نی اکر مو نے ارشادفر مایا تے: لوان وہس ے 
جھ پچاڑ دے پپہلدان دہ ہے جو غسے کے واقت اپنے پرقابور ے۔ 

رر و بس و ری سر تو ری الْعَنَة 

0 زان بزالز نل ُا زط زنم گت ۔ 

چو چز حضرت عارشہ جن وہب ٹنیا نکر تے ہیں بی اکرم نے ارشا دفرمایا یں لی جن ک بارے ئل 
شہ بتاؤلں؟ ہردہ عام اور رون سک اکر وہ اللہ تھی کے نا مکی ضم اٹھا 77 ال تما ی ان برا جو یر رریۓ او رکیایل 
ہیں ایل جم کے بارے میس تائوں برقت دلیء بدکاراورگب کر نے والاٹنس( ج نی ہگ ) 

”سل مک ایک روایت بی بیالفاظ ہیں :بر بدکارہ بداصل منکب ٹن ش 2نی ے) 

5-َعَنِ اي تَسْعودِقَالَقال رَمُْل للَلی الله علیہ وَسَلَم لا يذَحْل الارَ اذ فِیٰ قلبہ 
ِنْقَالَ حَبّهيِنْ عَردَلِ ‏ َْ مان وَلايَذِحْلالَْنَّة اڈ فِیْ يہ شال عَتةَيَنْ خَردلِ قں کر < رزَو تلم 

چپ حخرت ابینمسعود ٹن با نکرتۓ ہیں ای اکم لم نے ارشادف ایاج :ان نم نکی ین ضا 
ٹس کے ول یل رالی کے دانے جتنا بھی ایمان موجود ہو۔ اور ایں شنفس جن میس وخ ل نہیں ہوگا ٹس کے دل میں رائی ےک 
دانے تا گرم ود ہو (اس عد یٹ کواام لم نے روای تکیا ے ) 

2 وَغَنه قال قالَ رَسُولُ اللہ صَلی الله علیہ وَمَلَملائَذ خُل الجَنَة من کان فی قلبہ یلال درو 
يَسنْ کسر ققال رَجْلاِن الرّجُل یب ان کون َوبه عَسَنا وَنَفله عَسَاقَال او الله جَمِیْلُ تح الْعَمَالَ 
الْکر َكَرَالْعَق وَعَمْط الاس ررَرَاهُ مم 
8- اخرج البخاری نی صحیحہ 6683/68 'الحدیٹ رتو ۱8918 مسلم ق 2190/8 الحدیٹ رقی ( 28583/04) والر وایة الغائیة ‏ 
2717 والٹرمذی ٹ السنن 618/8 الحدیٹ رتو 2605' واین ماجے ق 1878/2'الحدیٹ رٹم ۱8116 واحند ق السند 3086/4 

5 خ رجہ مسلم ق صحیحہ 88/1 الحدیٹ رقر 81-188 وابو داؤد یی انسنن 351/8 الحدیٹ رتم 4091 والٹرمنی ل 319/4' 
الحدیث رقم 1996 وابن ماجہ فی 1897/2الحدیٹ رقمر 8173 واحمد ن السند 412/1 


(۸۸۱۷). 


ہنی مشطگوۃ شریؤے (27) )۳٢۸(‏ (ظاب) 
چا انی سے بی روای بھی منقول ہے دہ جیا نکر تے ہیں می اکر طف نے ارشادفر میا ے: و وکس جڑیں مل 
انی ہوگا جس کے دل میس ذرے کے وزن جقتا گب ہو ای گنس نے مت کید لک مرخواہش ہبوئی کہ اس کے 
کپٹڑے ایتھے ہوں ءال کے جو تے ایکھے ہو ںآپ نے فر مایا :بے شک اف تل کیل ہے اور جھا لکو ین رکا ے۔ 
گر سے م راو نکوکل نا اورلوگو ںکوتقی ھن ے۔ 
6-وَعَن نی مرنرة َال قان رَسزل اللہ صلی الل علیہ لم کنل کلم اللَزمَ لیعة 
َلايْرَكنْهم وَفی رِرَاتَزَلاطرِلَٔھم وَلهمْ داب ایم . شع ان وَعَلكَ کَذَاب زََایل مُسکبر ۔ 
ررَوَهُ مَسْلِم 
پ پل حضرت ابو جررہ ملف سے روایت ہے یکر ینف نے فر مایا سے : قح ن حم کے لوک ا سے ہیں ء قیاصت کے ون 
اللہ تھا لی ان سےکلام نی کر ےگا اود ا نکا کیک ینمی یک گا ۔ ایک دوایت یل مہ الفاظہ ہیں :ا نکی طرف (رجم تک ) 
فی کر ےکا اوران کے لیے درد ناک عاب ہوگا۔ بوڑھازراٹی گھوغ کم ران او رگم رکر نے ولا خر یپ۔ 
07-وَعَنْهُ فَالَ فان رَسُزلْ ادلم صَلّی علیہ رَمََم ول الله تَعَالی الكٍنَا٤‏ رای وَالْعظْمَةُ 
ِزَارِیٰ فمَنْنَارَعَییْ وَاڈا يَنهُمَ اَدْحَلة ار وَفیٰ رِوَايَو قَفته فی -- > اتلم 
پ پل انی سے میروای تھی منقول ہے٠‏ وہ ا دکرتے ہی نی اک رم یہ نے ارشادفر مایا ہے: اللدتعالی فرماتا ے: 
7 میرک چادر سے او رخفحمت مرا کباس سے لی ضرق خفات نو اغ فان ھی ہ ےکی جن ای سے و نے 
ہے جس مرا اکر ےک کش لک ےگا ا ےنم میں دا لکردو ںگا۔ 
ایک روایت یس مباافاظ ہیں میس اسے نم میس پیک دو ںگا_ 


شمکا مان 

0-وَعَنِ ابِْ عُمَرَآنَ اي صَلّی الله عَليه رَسَلَم قَلَ الم طُلمَاتٌ يَومَ القمَ ۔ رمق عقیں 
6- خر جہ مسلم ق صحیحہه 83/8 'الحدیث رت 81-187 وابو داؤد ‏ السنن 851/4 الحدیٹ رقر 8091 والترمذی ق 817/8' 
الحدیث رٹم 1999 واحمد ل السند 399/1 
417-اخر جے مسلم ىی 102/1 الحدیٹ رقو 107-172 وابو داؤد فی السنن 189/8 الحدیٹ رتبر 2878' والتر مذی نی 1128/4 الحدیٹ 
رتمر ۱1595 والنسائی ق 245/7'الحدیٹ رٹم 8458 وابن ماجه ی 084/2 الحدیث رقر 2207' واحمد ق السنں 480/2 
6-اخر جے البخاری ثی صحیحہه 100/85 الحدیٹ رتر 2847' رمسلم ق 1986/8 الحدیٹ رت 2578/857 والمرمذی ‏ السنن 
4 الحدیثٹ رقم 2080 والدارمی فی 813/2 الحدیٹ رٹم 2516' واحید ‏ الستد 137/2 


(۸۸۷۸۱٥٠. 


یڈ مشعگوۃ شریف (<۶غ) 7 

پاجز حضرت این عھ رق نی اکر یق کا یرف مان 
جاریکیوں ( یی شحل میس ) ہوگا۔ 

09 -وَعَنْ بی مزمنی ال قال اللہ صلی الله لہ وَسَلم ا اَی ا اع اذا 
اَحَدَۂ لم بُفْلنه تقر َكَذِلِكَ اد رَتِكَ 'ِذّا اَحَدً الُری وَھهیَ طَاِمَةالاَة ۔ رمَقَل یی 

چیپ حضرت ابد موی ٹل یا نکر تے ہیں نی اکرمم نے ارشادفرمایا سے اوقہت لی ناو جنر یق با تورم 
جب ال لکیگرف تکرتا ےو ا ےیل کچھوڑہا۔ بج رآ پ نے سیآ یت لاد تگا- 

”اود ال رع تمہارے پردردگا رک یگرضتاھی جب اس نے بمتیوں رف کی جو ام 

0-وَعَنِ ابْيِ ُمَرَآنَ الٍیٌ صَلّی الله علیہ وََلَمَ لم مَربالْحجر قالَ لإتَدْعَلَوْا مَسَا کن 
لین طلموا القْسَهُم ال ان نکولو اتا کین ان یکم کا اصَايهُم تم قنع رَاصَۂ وَاسْرَع السّیرٌحتی 
اجْتَازالوَادِیٰ . رن علییم 


چاو پل نقرت اب نع رخ با نکر تے ہیں نی اکرم ظہ ج با تج کے مامت رر ےل جیا تو م نمو اب 
نازئل ہواتھا) نو آپ نے فرمایا جن لوکوں نے اپنے اد پر کان کے ر با۶ ضاتے سے دوتے ہو گمز رن ایا نو بس 
تھی بھی دی (تذاب ) یی جوآنیس بی ھاء بج رآپ نے اپنے سرمبا رک ککو جچرکایا اود رف رت کر دئی یہاں ت٠‏ ک٣‏ لآپ ا 
وادئی سے پا لکل ئے _ 

1 وَعُنْ ابی مُرَیرَة ال قالَ رَسُول الله صلی الله علیہ رَمَلم من کات لہ ملح 
عرضه اود شَىیٗفَليعلَله من الوم قبل ان لا یَکوْنَ دِہت رُوَلادِرْهَمٌ ان کَانَ لَه عَمَلُ صَالع اج مِنه بفذرِ 
یھ سو سی سس ٹہ یی ررَوَاۃ الْحَارِیٰ) 

پاچ حضرت الہ جربرہ ٹل ما نکر تے ہیں می اکرم نے ارشادف رمااے نس نخس نے عزت بای اورجوالے سے 
اپے بھی رکوئی زبادی کی ہدد ہج ( دنا یش ہی اے عال روا جنعاان نے کے جبد ینار اورد ری مکام یی لآ یی ما 
اگرایٹشنش نےکوئی تی ی٦‏ لکیا ہوگ نز ا کی زیادتی کے اب سے اس سے (ضیکیاں ) لے کی جانمیں 0221 
وی موس ہوگ ق2 اس کے اتی (مظلوم) ےتتاہ نے ارس (الم) کے نام اخوال میس ڈال و ان کات 

2-وَعَنه اَی رَسَول الله صَلّی للُ عَلَيْهِ وَمَلَم َال اتَدرزْیَ مَاالْمْفْلِسُ قَالُوا فلس فِنَا مَ 
8 -اخرجہ البغاری ‏ صحیحہه 358/8 الحدیٹ رتم ۱4686 مسلم ی 1997/4 الحدیث رتم 2583-01 وابن ماج ٹ السٹن 
2 لحدیٹ رتم 4018 


0 خرجءےء البخاری ق صحیحہ 125/8 الحدیث رکم ۱84819 رمسلم ق 2286/8'الحدیٹ رتر 2980-39 واحید ث السند 
ات 


71- خر جہ الیخاری تی صحیحہه 101/5 الحدیٹ رقم 2449 واحیں ق الستیں 206/2 5 


(۸۸٥۱۷ )5٢.0 


جن مل مشحکوٰۃ شریقے (ی) (۳۵۰) : (اقاب) 


لا وِرَْمِلهوَلمَتَ ع فَقال ان فلس من اتی مََْيي وم اْمَة یصلروَصِیام زَرَ کو زََيِ ركذ 
ََمَمذَاوَقَنَتَ هٰذًا واکل مَال ھٰذا وَسَفَكَ دَم هذَا وَضَرَّبَ هذَا فَبعْطی هذّا مِنْ حَستاہ وَهذَا ِن 


پاپ انی سے بیروای بھی منقول ہے نی اکر ملا نے ارشادف ایا دکیاتم جا نے ہوک مخ سکون ہو ہے؟ لوگوں 
نے نکی ہمارے فز ویک ملس دہ ہے جس کے پا لکول ددہم اوکوئی س مان نہ بد۔ نمی اکر مم نے ارشادف ایا میری 
مت میں فلس وپننض ہویچ جو قیامت کے دن نماز روز ہ اور زکا ‏ ےکآ گا اور اس مال آ ےگا ہراس نے یکو 
گل دئ :کی پ اترام ابا سی کا مال (نچائز ود یر ) کھاادسی کا خون ہیاس کو مارا نز ا سکی ہیں ا شش سکول 
جا لی گی ؛ ھٹک یاں دوسر کول جامی گا ادراگر اس جو کے پودے ہونے سے پیلے ج کی دای اس پ لام ہوگی وا 
کی نیا خم ہوکییس و ان لوکوں کی خلطیاں ل ےکر شس کے ذے ڈال دی جا کی کی اود ران کیم میں ڈال دیا 
جات ےگا۔ 

8 مَعَنة فان ان رَسَزل الہ صَلی الله علیہ وَسَلَم رر العمرق ال ایی َزمَ ایت 
حَتی یقا شا الْکَلْعاء ِی الشَا رنہ ۔ روَوَمْل 

کر ورک اہر َو القلمفی اب لھا 

بلڑ از انی 0ِجکجم020 ہے٤‏ دہ جیا نکرتے ہیں' بی اکر مفہ نے ارشادف مایا ہے: قیات کے دن ہر 
تن دال ےکا تق سے اداکیا جا ےگا یہا ںک فکہسینگ والی بکرکی سے سینگ کے می ری کا بد بھی لیا جا ےگا۔ 

انفاق کے باب می حقرت جابر ٹا ےمنقول بح یت ذگ رک یگنی ہے نھلم سے بو۔ 


بَارُ الام بالْمَعْہ آف 
باب امرب رر 
تاب 
بھی 1 مد 7 
فا سی ری و او و 7-1ص 00161011111 
04-وغعن ابی سعید رالحَدری عَنْ رَسُوْل الله عَلَيْه وَسَلم قَال قال مَنْ رای مِنكُمْ مُنگرا 
2 -خر جے مسلم ئی صحیحه 1997/8 الحدیٹ رق ( 9ہ والٹرمذی ق 829/8'الحدیث رقر 2818 واحمد ى السند 
32 
485-اخر جه مسلم ل صحیحه 1987/4:الحدیٹ رٹم ( 2582/60) والترمذی ق السان 880/8 الحدیث رقیر 2820 واحمں ‏ 
السنں 411/2 
48 -اخر جے مسلم ن صحیحہ 09/18 حدیث رقر 89-18 وابو داؤد ‏ السنن 8511/8' حدیٹ رتمر 48880 والمر مذی ق الستن 
زین حدیث رقم 2172 والنسائی قی السنن 111/8ٴ حدیث رٹم 8008 واحند ق السند 20/3 


۴ًٔ و٤‎ 


ئن مشطُوۃ شریف (تغ) تن لت 
فَلَیْعَيرَهَ بمّدہ فان ج نوع قِلسَانه فان لم يسْمَِعفَقَ 


کین حطرت الوسعید خددی تل نی اکر کا یفبا یفخ لکرتے ور 7 


فرظ 


اھ کے زر یش کر ےکر وہ (ا ط ری کی )استطاعت ن رکا ہو کی زان کے ذر بین مکھرٹے 
وہ (ااس طط رٹ ےکی بھی ) استطاعت نہ رکتا ہو اپنے دل ٹیس ڑاسے بر1 کجھے) ہیما ن کا سب ےکور رجہ ہے۔( ای 
حدی ٹکواماماسلم نے رواب تگیا ےا 


8وَعَنٍ الْعْمَانِبيبة َال فان رَسُزْلْ الله صَلَی الله عَليه وَمَلَم تع الْمَذمِي فی خْلزْدِ 


0 


اللہ وَالرَاقع فیا مل قوْم موا سَفِيتَةفَصَار بََهُم فی اَْقَْهَا وَضَارَبَعْصَْم فی اَغلاھا فان 
یی اي بر باعاء علی الدين فی آغلا در به اعد فَاسا فععل :0ج2 
فَقَالُز مَالَكَ قَالَ ُم بی وَلأبُكلِی مِنَ نَ المَاء فَاِنْ اَحَدُو ا علی یَدَيْه انوٰهُ وَنَجُوا اَنفْمهم وَاِہ نٹ رکوہ 
َمْکرۃ هلگز لتمهُم ‏ رَرَۂ الحَارِیٌ 

چاسپچل نحضرتنتمان من شی رج ٹپٹنذفر مات ہیں: نی اکر و نے فرمایا :ایند تھا یکی عدود( کے اذ )کش ابی کی 
والا اور ال یکا رئا و ا ا ا کت ان وی ون جج 
لوک نے ہوں اور لوک او یہ بی منزل مم ہوں پھر یچ دال پان نےکر ان کے پا ےگ رر ے۔ جو اوہ میں تو اس 
ے ہیں اذیت ہو وف کلباڑا ل ےک ری کے نیچ والے جےکو اڈ نے تو لو ئن ا اوردریافت 
ری تم ایا کیو ںکرر سے بو وہ جواب دے:میرگی وجہ یں لیف ہوتی ے اور سے پانی کی ضرورت ے(اس لے 
ای اکر ہا ہوں) اب اکر وولوک اس کے پات پر یس تو اہ ےبھی حجات یس در بے د دی کے اور اپنے آ پکوجی غجات یش 
رن دیی گے اوراگ دولنک اسے (اس کے حال بے ) تچھوڑ دیی تو ا بھی ب اکم ت کا شکا رک بل و ات آ پکوجی 
ہلا تکا شا رکیل گے۔ 

406 -رَعَنْ اُاتة نی وه ال قال رَُزل اللہ صلی الله لہ رَسلَم َء بالَحْل َزْمِ لقع 
نی فی السَارِ نَا فی الَارِ یح فِْهَا كطحِ الْحمَار برَحَاۂ فََجتمع 2 الارِ عَلَيْه 
ََفْزثرْت اَی ثَلان تَافَنك ایس خلت تَامَرن بالمَغزوفِ وَتَھنا عي المُنگر قالَ كُنْتَ الْرْكُمْ 
بالْمَعروْفِ وَلاابلیع وَنَهَاكُمْ َن الْمُنگر وَائیه شزغل 


45 اخرجءے البخاری ق صحیحه 292/5 حدیٹ رقم 2686 والترمذی ل السنن 808/8 حدیث رقم 2133 واحمد ل السند 
27314 


6- خر جء المغاری ق صحیحہ 881/6 حدیث رتمر 8267 ومسلم ق صحیحه 4 ٰٰمریثٹ رتم 2989-51 واحمد ٹی 
الد 205/5 


(۸۸٥۱۷۱٥٠. 


ال مشکوٰۃ شریفے (2۶) )۳۲) 50ب) 
جا حعخرت سا ین زید وا فراتے نیں: کر نے ایا قیامت کے دن ای ںی سکوک رجہ میں ڈول 
دی جاۓ گا ا لن کی نت جیڑی ےئل جم مس جا می گیا اوداٹ لک ای پیم یس یوں پچ می کی جی ےگرعا 
ھی کےگمرد کر پیا ہے۔ اب جم اکٹھے ہوک رکہیں کے اے فلاں !تہارے ساتھ ایا کیوں ہوا کیا تم نہیں نکی کانٹہیں 
دریے تھے اور برالی ےنیس رو کے تے؟ دہ جواب د ےکا میں تم لوگو ںکو کی اعم دنا تھا اورخودااس پیک لک سکرت تھا اور 
یں برای ےئ کرت تھا اورخودا کا اروا بکیاکرت تاد : ۱ 


کتابٔ الرقاق 
فک بات ں کا ییان 


17 وَعَن ابس عَباسٍ قَال قَالَ رَسْزلْ الله صَلّی الله علیہ رَسَلممْعتانِ معن نا کر 
لاس الضِعَةُ وَالْمَرَاغٌ رِرَرَۂ البَْارِیٔ 

معفرت ادن عماس بلق یا نکر تے ہیں بی اکر فو نے ارشادفر مایا ہے : دذٗختیں ای یسیا نین کے بارے 
0202-1 ستلوگ خسار ےل ر ہے یں تق اورقراقت۔ ای حدی ےگایام بمادکی مان روایت'ٴ ا ےن 

8 هن الْمَسْمُوْرد ئن ماوقا شہفٹ رس اللہ صلی الله عَلنہ رَسَل بَفرل وَاللہ ت 
الذّت فی الاعزۃ ال نامقل تَعَدکُم ِتقافی الع تر یم َڑج ‏ وشن 

لچ حضرت مستور بن شداد جن با نکر تے ہیں جس نے الد کے رسو لکو یہار شادفر مات ہودئے سنا ہبے۔ال نگم 
آخرت کے مقاٹے میس دنا کی مثال ای طرح ہے۔ جی ےکوئیشمل انی انگ در انی ڈا لکر(باہ رکا لے کے بعد )اس بات ؟ 
اق ےک کا( لی ) سات ھی ے۔ ا حدیثکودام لم ٹییٹانے روای کیاے۔ : 

9-وَعَنْ ابر ا رَسُوْلَ سنہ صَلی الله علیہ وَسَلم تر علی بجذي اَكَ َال اْكُم 
جت ا هد لهزهم فقاو وب اه ا ِیٰء ال اللہ َو علی لیر هد لک 
7] 
7- خر جد البخاری ‏ صحیحہ 9939111 حدیث رقم 8312 والٹر مذی ق السان 877/8' حدیٹ رقم 2808 وابن ماجہ ق اسان 
72::. حدیث رقم ۱810 والدارمی ٹ السان 885/2“ حدیٹ رقم 2707 واحمد ق انسیں 388/1 
8-اخرجہ مسلم ژ صحیحہ 2193/4" حدیث رقم 2888-55 والٹرمذی ق اسان 886/8' حدیٹ رتر ۱2328 واین ماجہ 
62 حدیث رتمر ۰4108 واحمد ٹ الستنں 229/8 
989 خر جءے مسلم 3 صحیحہ 2212/8" حدیٹ رتم 2051-2 والعر مذیائ الژان 895/8' حدیٹ رم 23221 وابن ماجە ق 


اسان 1371/2 حدیٹ رت 4111 


(۸۸۷۱٥5٠. 


جگری مشگوٰۃ شریف (ممعغ) امت جڈت (ااب) 

چلوچ< حضرت جابر ٹن یا نکر تے ہی نی اکر طف ای کرک کے چئے کے پا سےکمز رمے ٹس کےکان کے 
ہوۓے تھے اور و مردہ تھا ۔آپ نے فرمابااتم یش سح ےک سکو یہ پیند ہوگاکہ بی اسے ایک ددبم کے موس ئل جا ۔ لوکوں نن 
عون کی میں بربھی پینونیس ہے ۔ک بس یبھی یز کےعوش میں سے اص لکر یں می کر ففء نے ارشادظرمایا: نکی 
تم دا افدتھالی کے نذدیک اس سے زیادہ بے حقیت ہے۔ جقنا ہی( جکرکی کا مردہ یچ ) تمہارے مز دک بے حیقیت ہے۔ 


اس حد یٹ کوامامسلم نے روای تکیا ے۔ 
0-عَنْ ٍى مرَْر ال ال رَسَزل الو مل الله لی رَمَلم لد خی الین وَعنَة 
الْگافرِ ۔رَرَۂ یم 


چیہ حضرت ازو ہریرہ ٹبیا نکرتے ہیں نی اکر سأ نے ارشادفرمایا ے: مید نا مو نکا قید خانہ ہے او رکاف کی 
جن ے۔ اس حد ٹکو امام سم نے روای کیا ے۔ 
0-وَعَنْ آنس قال قالَ رَسُوْل الله صلی الله عَلَيهوَسَلمإِيٌ الله لا لم مرن عَسََة بی 
ِقافی الکنيَا وَْجُزی بھّا فی الاجرَة وََن الگافز قيْعَمْبحَسَنَاتٍ کا مل بهاللٰه فی الد عََی ِا 
َفُضٰی لی الاِرَة لم یکن لَ عَسَنَة بجی ھا ررَرَؤئنیم 
پوپ ححضرت اس پٹ یا نکر تے ہیں می اکرم ال نے ارشادفمیا: : بے شک اللہ تھا کی ایک نی کے جوالے 
ہےبھ کسی موسن کے ایز یادقی خی ںکرتا۔ اسے (نڑنی موی نکو) دنا می اس نی )کا برلہدیا جانا سے او رآخرت می بھی 
اس مگ یک بدلددیا جا گا۔ ججہا لت ککاف رکا معاللہ ہے وہ ال کی رضا کیل ے جو ابچھائیا لک رتا ہے ۔ ال ں کا بدلہ اسے دنا یل 
(ر قکاشکل یش )ئل جانا ہے اوردجبآخرت م پہچ از اس کے پا ار یکوئی یں ہگی جم ں کا بدلددیا چاے 
2 یی 
2- -وَعَن َبِيْمُرَیْرَة َال قال رَمْزلُ اللہ صلی الله عتتِ وَسَلَم ُجِبّتِ ارُب بالشَهَوَاتِ 
وَحْجبَّتِ الْجَتهبالمگارہ رمتقَقٰ لی الا عِنْة مُسلم حفت بَدَلَ مُجبّث 
چلوچزۃ حضرت ابو ہریرہ جلٹن یا نکر تے ہیں بی اکر الہ نے ارشادف مایا سے ٹہ مکونفسای خواہشات کے ہمراہ 
تاب میں دکھا گیا اود جن تکو ایند یدہ امور کے ہمراو تاب میس ررکھا گیا ہے۔ ( ضف علیہ ) تا مس مکی ردایت می جقبت 
(قاب میس دکھنا )کی جک حفت (اس کے مھ رکھا گیا ) کالفط استعال ہواے۔ 
0 خرجءہ مسلم ل صحیحہ 2212/4 حدیث رتو 2956-1 وانٹرمذی ن انسان 880/8 حدیٹ رتر 2824 وابن ماجه یل 
السنن 1378/2 حدیث رتم 8118 راحید ثی السید 8323/2 
481-اخرجه مسلم ‏ صحیحہ 2182/4' حدیث رقم 2808-56' واحمد نی السند 123/8 


2-اخر جہے البغاری ل صحیح 820/11 حدیث رتر 6487 ومسدم ن صحیحے 2114/4 حدیث رتم 2822/1 والترمذی ڈ 
السٴن 588/48“ حدیٹ رقم 2559 والنسالی ‏ السنن 8/7' حدیث رٹم 8788ء واحمد ‏ السند 380/2 


(۸۸۱۷). 


کرک مشحگوۃ شریقے (يم) )۳۵٣(‏ (ا غاب 

23-َعَنْةُ قَالْ قال رَسْرْل اللہ صَلی الله عَليْہ وَسَلَمتَيَ َبّة اللََارِوَعَبْةُ الاِزْهَم 
رَعَِْذالَْمِيْعَوَإن اَی رَصِیٗزَانْلمَفط صَوضط تس لنگس وَاذَا شِيْكَ فلا ال طزبی تر 
ا یعتان قریم فِی سیل الله اْعَتَ رم مَُيَرََتَهنْ ا فی سرت اس کان فی الْحرَاسَة وَاِن کان 
فی السَاقة ان فی السَاقة ان اسعَذََ لم يُْذن لہ وَِن شَفَع لم ب يُتَفم ۔ ررَرَاۂ الَْکَرِیُ 

پ٭پ٭ انی سے بیروای تکھی منقول ے۔ دہ بیا نکر تے ہیں می امن نے ارشادفر میا ے دینارکابندہ ددتمکا 

ندوا یلا کادہ یباہو جائے۔ اکراسے دے دی جاے .اق شا پا ے اوراگرہ دا چا ےڈ براشں ہو چا ے۔ 
و تح از د ہو جا اورخراب ہو جا ۓےکہ اکر ا ےکانخا چچھ جائے ذ اسے کال نہ جا ے ۔اوراسں بندے کے لے ری 
ہے جو القہکی راہ مس اپ گھوڑ ےکی لام تھاے ہوتا ہے۔ اس کے پا لکھرے ہوتے ہو یں اور ا وں با رآلود ہو تے ہیں۔ 
از کا ا رک ےب ا ا رشن کرت رن کے 
نو روانہ ہوا ہے۔ (بظاہر وہ کی عام یت کا مالک ہوا ےکہ )اکر دہ اجازت ماکے تو اسے اجاز ت نہیں لق اور اگر وہ 
فا کر ےق ا لکی سفارش قبو لی ہوتی ۔( جج اری) 

4 وَعَن بی سَعِیّد الْخْذْرِی ا رَسُوْلَ الله لی الله علیہ لم ان رو یک اث عَليكمْ 
بن تو مَا بش عَلیکُم َئ زفزہ رھ تال رل6 رلزل الله ازیقی الع ٹر 
کٹ عَنی صن اه بر عَلي قل تح عَة لرُعمَاء ران اي السَإیْلِ وَكانَه حَمِذَۂ فَقَال ان 
ابی الْعَْر شر وا مب الع ا عبط از اجئ اْکَودرا اکٹ عَٰی التَة عََتٌ 
خَاصِرَنَاقا انْمَقَلَْ عَيْ السَنْسِ قَلَطّت وَنائٹ تُمٌعاقث اکٹ رَإمٌ ھذ الْعَانَ خَضِرَخْلوَة 
فَحَیْ اعد بعقه رَرَمَغ یی عقہفَعم زمر وم مقر عَّہ گان کٴلدی بَا ليذ 
وَيْکُزْنْ شُهيْذَا عَليه يَومَ ایك ۔ رز عتیں 

لوج نخرت ابوسعیر خمرری ا یک می کا مرف مان اق کرتے ہیں ۔ مھ اپنے بح تہارے پارے مل سب 
سے ذیادہ ان یشہ دنا کی رعنائی اور زیب وز ینت کے نمایاں ہونے کا ہے۔ ایک نس نے عو کا ء یا رسول اللرا کیا بعلائَی 
( ما ل نیت کا من ) برات یکو ساتھ لٹ ےک ت ۓےگی ۔ نی اکم فلا خاموشل رہے۔ یہاں ت کک ہنی یہ انداذہ ہو الک ہآپ پ وی 
نال ہودہی ہے۔ ج بآ پکی مکی مہو ۃ آپ نے دریافتکیا۔ دہسوا لکرنے ول سکہاں ہے؟ ہیں تی ےآپ 
2 کے سوا لگا تری فکر رے ہوں ۔آپ نے فرمایا: ھلاکی: با یکونٹی لاے گا کہ بہار کے موی می ج پچ 
3- خرجه المخاری نی صحمحه 81/6' حدیث رتم 2881 ٴرابن ماجے ق السا 1376/2حدیٹ رتر 4135 


48- افخ رج المخاری ‏ صحیحه 323/8 حدیث رقر 1885 رمسلم ق صحیحہ 828/2 حدیٹ رقم 10521128 والترمذی ق 
السان 553/4 حدیٹ رتر 2868 


(۸۸۷۱٥5٠. 


بگری مشعَّوۃ شریف (ںمعغ) (۳۵۵) (اب) 
اکا سے وہ یھ چانورو ںکو ہلک ت کا شکارکردبتا سے اورپ ےکونقصان کٹیاتا ہے ماسواۓ اس جاور کے جوسنر ہکھا ا جو دہ 
ر مس و ھت سے او رگو برکرتا سے اور بیشا بکھرتا سے اور 

یں کرات ے۔ 

یہ مال سر وشاداب ب اور یٹھا ہوتا سے شس اسے چاتزطر بیقے سے حا کم ہے اور طور بر خر کر ے فو ا لکی دہ 
کی اود نشین ا ماق ور بر ھاصل کر ےا لک مال ایے سے تی ےکول یکھانے کے باوجودسیر نہ ہواوردہ ( مال انی 
شس ) کےخلاف قیامت کے دنگواء ہوگا_ ( تق علے) 

435 سوَعَنْ عُمَزو بن عَوٴفِ قالَ قالَ رَسُولَ اللہ صَلی الله َليْه وَمَلمَ فوالله َالْقْر اَحشی 

م کن شی عَليكُم ان لْسَط عَلَيكم الد کم یٹ عَالی مَنْ کان قِلَكم فا فسرْقَا 

تالق کم کنا للكَُمْ .رز عاتیں 

چلپچھ حضرت عمرو ین کوف لن فرمات ہی : نیک رم سفق نے فمر مایا :انیم ! تمھارے بارے یل بج تمہارے 
گگ دست رت ےکا ائد یٹنیس ہے بل تہارے بارے می مھ اد پیش یہ ج ےکد دنا تھہارے لے بچھیلا دی جا ےکی جی ےت ‌ 
سے چپ لوکوں کے لئے پیا ٹیک یی اورتھ ا سکی طرف ای طرح راخب ہو چا گے جیے دہولوک ا سکی طرف راغب 
ہوے اور یی ھی ای رع بلکم ہکا کا کرد ےگی۔ یی ے اس نے ان وو ںک ات کا گا کرد یھ تق عے) 

08-وَعَن بی ُریْرَة ان رَسْزل الله صَلّی الله عَليه وَمَلم فان الله اْعَلُ رزق اٍِ مَحَمّیِ 
نَا فی رِوَاتَةِ کَفَفا . رمتقُی عَلییم : 

کی نخرت ابو ہریرہ جن بیا نکر تے ہیں نمی اکرم فو نے دعا کی اے اوفد! مج ک ےکر واللو کو ا نکی خو راک 
جقتنا رزقی عط اکر ایک ددایت یں بب الفاظط میں ا نکی ضرورت کے مطابق ۔(رزقی عطاکر ) 

07-وَعَنْ عَبْوِا‌له بی عفر وقال قال رَسُزل الله صَلّی الله عليه وَسَلَم قذ آفلع مَن اسلم 
رزرق فان رََعة الله بِما آتاۃ ‏ رررفننیق 

چو حضرت عبدادنہ ہج یعمرو لف فر مات ہیں ن یکر سکم نے خر مایا :دح سکاصیاب گیا نس نے اسلام تو 
45-اخرجه البخارق ‏ صحمحه 818/7 حدیٹ رقر 8018ا مسدم ٹ صحیحہ 22783/8: حدیٹ رقم 2961/6 والترمذق ق 
السنن 2402'وابں ماجے 1334/2 حدیٹ رتم 39917 
8- خر جہ البغاری ل صحیحہ 261/11' حدیث رٹر 6880" ومسدم نی صحیحه 2281/8' حدیٹ رتم 1055-18 وانترمدق ٹل 
السنن 501/8 حدیث رقم 2361 وابن ماجہ لی السنن 1387/2 حدیث رقم 8189 واحید ٹ السنں 486/2 
717- اخ رجے مسٹم ‏ صحیحہ 780/2 حدیث رتو 1084-125 والترمذی ن السنن 497/4 حدیث رقمر ۱28438 وابن ماجه لی 
السان 1886/2 حدیث رتم 8138 واحمد ٹی السند 188/2 


 -8‏ خرجہ مسلم ق صحیحہ 2273/8 حدیث رتر 2858-4 والترمذی ق انن 894/4' حدیث رقم 2382 والنسائی ٹی السٹن 
686 خدیث رقو 86518 واحمد ‏ السند 368/2 


(۸/۸٥۱۷). 


مَالَبنْ تَالِ نَكمَ 
لس ررَوَه تلم 

٭ پل حخرت ابد ہریرہ ٹف مات ہیں میک مرخ نے فرمایا: وند ہہ میرا مال میرا مال >کچتا رتا ہے۔ عالانکہ ال 
کے مال می سے اس( کیل فائد+جخش ) مال تی نت ما ہے۔ سے د وکھ اکر ف کر دے۔ یا جک نکم پران اکر دے ال دکی راہ ٹل 
در ےکر ذ تج روک لے اس کے علاوہ چھ مال ہے ہندہجاتے ہوئے اسے لوگوں کے لے چھوڑ جا ےگا۔ نی لم ) 

9-وَعَن انس قال قال رَسُؤل الله صَلی الله َليهرََلممْيع ات للةقَرُجم ان وییقی 
مَعَة وَاجذ یَبَمُ اَهْل وَمَلْه وَعَمَلَه فرح اَمْلَه وَمَاله وَیٔقی عَمَلَه .رُژعتیں 

پچ حضرت الس ڈوف ماتے ہیں ن یکرمر پل نے فرمایا: یت کے سا تین زم (قبرستا نکک) جالی ہیں- 
ان یں سے دو وائچں آچالی ہیں اورایک ساتحدرہ جال ہے۔ ا (میت ) کے س ات اس کے ال خمانہہ ال کا مال اوراس کے 
مل جاتے ہیں۔ 

ای کے ایل نا ندادہ مال وائی ںآ جاتے ہیں اوراس کال باقی (ساتھ )رہ جانا ہے۔ لتق علی) 

0-َعَنْ عَبدالله بی مَسعزد قالَ ال رَسُزلْ اللہ صلی الّه علیہ وَسَلماّكُمْ مال وارِہہ اَعبُٔ 
ال مِنْ الہ قَالْواارَسُوْل الله این آحڈ ال مَاله اب الہ من قالِ واِڑہ قالَ قإم َال مَتمَرََالْ 
ارہ َا َخْر: ررَواۂ ری 

پل حضرت عبدالش ین مسمود لا نکرتے ہیں نی اکرم لم نے دریاف کیا تم یش کون ایانس سے جس 
کے نزد یک اس کے وا ثکا مال ال کے اپے مال سے ذیاد دوب ہو لوگوں نے عو کیا رسول الا ہم یش سے رای ککواچا 
مال اپنے دارث کے مال سے (یادہشوب ہے۔ بی اکرم فألم نے ارشادفر مایا: آدن کا اپنا مال دہ ہے۔ بے (او کی راہ میں فرح 
کر کے ) وم“ تچ دےاورائل کے وار ثکامال دہ ہے۔ (دناے رحصت ہوتے وقت ) جے بھوڑ جاے۔( ک کنابل) 

01-وَعنْ سُطرف عَیْ اه قال یٹ ال صلی الله علیہ رَسَلمَرَهْرَبَفرا الک الگائر ان 
489-اخر جے البخاری ق صحیحے 382/11 حدیث رٹم 0518ء راخر جے مسلم ل صحیمے 2213/8 حدیث رقم 
سيا النسائی نی السان 53/6' حدیٹ 1937 والمرمذی ٹل السنن 808/48 حدیث ر ٹر 3879 واحید ‏ السند 110/8 
0400- اخ رجہ البخاری ی صحیحہ 260/11 حدیث زٹر 6482 زاحد ق السند 382/1 
1 خ رجہ مسلم ل صحیحه 2278/8' حدیٹ رقر 2858-3 واحمد ق السند 94/8 


(۸۸۷۸۱٥5٠. 


7 222202 ت7ت مرک اگل فاقیّت از آبست فات از تصتفت 
قَامَضَیْتَ رَرَاؤُمْْلم 

چلزجز مطرف: اپ دالدکا ىہ یا نف لکر تے ہیں۔ می نی کر ظفل کی خدمت مل عاضر ہوا ۔آپ نے با یت 
علاد تگی۔الھکر العکاٹر (کفزت نہیں اخ کرد گی ) 

رف مایا : آ دم کا بنا (مشنی انسان ) میرا مال میمراما لکتا ے۔ ےآ کے بی تھہارا مال صرف وىی ہے۔ جک ھاکرتم 
فاکردو۔ بای نکر را اکر دویا صدقکر کے انی آخر تک ےآ ےکجو .تی سم 


2-َعَن ای مُرَْرَةَالقَالَ رَسُوْ اللہ عَلی الله عَليِ وَسَلم لیس انی عَنْ كنْرَة الَّرَضِ 
ولک انی غِنی الف . رك عتیں 

پچ حضرت ابو ہریرہ لف ماتے ہیں: نب یکر فلا نے فرمایا: ساما کا زیادہ ہونا خوشھالیکیں ہے۔ کن کال 
دار ہون تفیقی مال داری ہے۔(شتخق علے) 

اب فی المعْجِرَاتِ 
ججزا تکا ان 

8 وَعَنْ نس بی مَالِِ ا انکر السَقیْق قال رٹ إلی افتام الْْرِْنَ عَلی رُزَمَا 
وَتَحنْ فی العَار قْلكَ یا سو الله لز اعد مُم کر الی کیہ ابصَرَتََفَالَ با اکر مك بلب 
الله تَِنهمَ ۔رمتَقٌ لیم 

لپ حفرت الس بن مالک ٹٹ یا نکر تے ہیں رت ابوکرصد لین نے بتایا یش مشرکین کے پانوں اپے 
کےقریب دکد ہا تھا ہم اس وقت نار یٹ موجود تھے میس نے عوخ شکیایا رسول او !گر ان میس ےکوی بھی اک 7 
تد رر رن رس و فو 
ہے۔ جن کے ساتج ھتیسرا اود توالی ہو۔ (تف علی) 

404-وعَن الَْرَآء بن غاب عَنْ او ان َال لَبىٔ نکر انکر عَلیيٰ یْت صَتعنْمَا ِيْنَ 
52-اخرجے المخاری نی صحیحہه 271/11" حدیث رتو 6846'ومسلم ق صحیحه 726/2 حدیٹ رتو 1081-120 والترمذی ‏ 
الس 506/48 حدیث رتر 3378“ وابن ماجه 1386/2 حدیث رقم 4137 واجیں ق السنں 261/2 
03--اخرجه الخاری ٹی صحیحہ 8/7' حدیث رتو 8658 ومسلم ٹل صحیحه 1884 حدیث رقمر 2881/1 والٹرمذی ق السشن 
5 حدیث رت 30986' واجیں ال یں 4/1 
4-اخرجہ البخاری نی صحیحہ 822/6 حدیث رقر 3615 ومسلم نی صحیحہ 2809/8 حدیث رقر 2009/75' واحمد ق السنں 2/1 


۷ و٤‎ 


گل مشمگود شویق_ (-رم) (۳۵۸) (اب) 
شر مع رَسْرلِ الله صَلی الله علیہ وَسلمقال سيا بَا ومن الد نی امام القّهِيرَةرَعَل 
ری لَابَرُفِيْه اد قَرفَعَ لنا صَعْرَة طَريلَة لها طِل لم بت عَلَيهَا المَمْسْ قَتَرَآَ عِنْکَمَا رَمَرَیْ 
تی صلی الله علیہ وسلم مك يعَدیْبَمٛلنه وَبسَحٌتُ علیہ قروَة فلت مت رَسُول الله ون 
اَنْفَط مَاحَوِلَك قََمرَعَرَجْۓ اق مَاعَله فا آنا راع تُقِيٍ فلت اَی مك لال عم م,َٴلْنْتُ 
تخب ال تم فَاحََةحَاة فَعَلَ فی قائب مه اي و هی کاو عَملَيَ للٍَيَ صَلی الله عَليه 
وَسلَم توق شرب وَيَ-وَضا ایت اَی صَلَی الله عَليه وَسَلمَ فگرخٹ ان اوه وق عتی 
اسْتَیْقظ فَعَمَيتُ مِنَ الْمَاء لی ال تی تو َسْفَلة فلت اشرَبْي رَسُوْلَ الله قَشرِبَ عی رَصٍبْتُ 
ُم ال ام جات لِزّ لق لی ان فَرنَحنً َفة دا تالت التَمس وَلََّهَ سُرَکةُْنْ قب نت اتا 
1 جو و وشن تروس می تو سب سو ہے 
1120 9ق و 
رَڈہ' ۔رمتقَی عَلییم 

لچ نضرت براء جن عازب تل اپ والد کے جوائے سے یہ بارتتن٘ لک تے ہیں انہوں نے ححضرت الویکر لو 
س ےکہا۔ اے اور ! آپ یہ بتا ہے آپ دوفوں حعفرات نے اس وق کیا کیا تھا ج بآپ نی اکرم فا کے سات جرت 
کا مفرکرر سے تے۔ حضرت ابوبر و ڑنے جواب دا اذ ہم ایک رات اور اگ دن کک پت ر ہے یہا ںیک کک جاش تکاوتت 
بویا ادرراست خالی ہوگیاوہاں سےکوئی پھیتٹف لگ نیس در ہا تھا۔ ہمارے سان ایک بی چٹان خکا ہر ہوئی۔ ٘ن کا سا تھا 
اس سا ۓکی طرف ڈعو پ نمی لآ یتھی۔ ہم نے اس کے پا ایاج نے نی اکرم مم کی اپنے پت سے کہ بدامد 
تک ہآپ اس پر سو جا ٹیم ن ےآ پکیلے تن بچھا کی ادر مرش کیا یا رسول ال آپ سو جایے من لآپ کے اردگرد کے 
ما حول کا جائزہ لیا ہوں۔ نی اکرم لم سو گئے۔ یں ماحول کا جائمزہ لی کے باہ رآ قذ ساسنے سے ایک تج داہا آد ہاتھا۔ ٹش 
نے ددیاف تکیا' کیا تار یجکربیوں ٹل دودھ ہے۔ اس نے جواب دیا: گی ہاں ۔ یش نے ددیاف کیا کیاتم دودج دو گے 
ای نے جواب دیا: ال ال نے ای ک بر یکو ڑا ا لکا دود ایک پیالے مل دوہ لیا۔ میرے پا ایک بن موجودتھا۔ یشے 
می بی اکر ٹہ کی ا کم لا یا تھا ۔آپ اس میس لھپ یبھی ل اکر تے تے اور یضونگ یکر لیے تے۔ یں نی اکر میڈ کی 
خدمت می حاضر ہوا ق بآ پکو بدارکر ا اچھا ڑل لگا۔ یش آ پ کا انا ہکرتاد ہا یہاں ت کک ہآ پ خود بی بیدار ہو گ۔ 
نے اس دودھ شیل کھ ای طایا یہا ںک کک اس کے یچ والا حص مر ہوگیا( ]نی دودت میس اضافہ ہوگیا )یش نے عرش 
کی ارسول الاسے پی می ے آپ نے اسے پا لیا۔ بیہا لک ککہ شی داش ہوگیا۔ پچ رپ نے ددیاف کیا کیا راگ یکا وت 


(۸۸۷۸۱٥5٠. 


گی مشُوٰۃ شریف (غ) (۳۵۹) (عے 
نمی ںآیا_۔حفرت ابوبکر ٹبیا نکرتے ہیں سورح ڈھلنے کے بعد ہم روانہ ہو ۔صراقہ نام مار پچ ا۔م نے 
عون ضکی یا رسول اللہ جھارا ایا جار ہا ہے۔ نی اکم لم نے ف مات تسین نہ ہو بے تک الدتھالی ہار ساتھ ہے۔ 5 
اکرنانام نے اس کے لے دطائۓ ضر کی ف اس کاکھوڑا پیٹ کک زین می دی گیا دہ بولا مرا برخیال ہ ےکیت دووں 
صفرات نے میرے لے دعاے ضردکی ہے ۔آپ میرے بادے مم دعائے خجر تیج ہآ پ دوفو کیلے می را یوعد ےک 
میں آپ کے ییےآنے وانے مرن سکووائی سکرو دو ںگا۔ نی امم نے اس کےعقن میس دھا کی تو اس جات تی 
راس می ائ کی جس سےبھی لات ہوئی اس نے بج کیا ےا۶ س طر فک ضرورتئیں ہے۔ رات میس ا لیبس سے 
بھی ملامات بہوگی اس نے اسے والیی سک دیا۔ل( سفق علی) 

8 َعَنْ انس قَالَ سَمع اللہ یلام َِفةم رَسْزلِ الله صلی الله لہ رََلَمََمَرَفِیٰ 
زض یَحْمَرث قاتی الَٔیَ صلی الله عليهوَسلمَکقال ای يك عَْ تب لا يَعلمُهنَ لا تما ول 
اط الس اعَة وم اَل طَعَام ال الجَنَةوَمَا ْرعُ دای اہ آؤ إلی أيّه ال قَقال اَحْترنیٰ بهھںٌ 
جِبْرَیْل ام ال ضْرَاط السَاعَةقمارٌتَحشُ لاس ہ کًََ پ سرت 5 او بس 
اَل الْجَتة فريَهَ كنْدحُوْتٍ وَاذَا مَبَق ما٤‏ الَّجْيٍ مَاء الْمَرَا مرا 
ال َنْهَۂ انل نہ إلا لَۂ رَلَكَ رَسر الوب رئا نیرت ارد رٹ وک ٹن 
بای بن یل ان مز َجَاء ت اَھره ال اَی رَجلِ عيذالله بقل عَْر نون 
عَْرِنا وَحَيْدُنَ وَبِیْ مَيْدِنَاقال آزاہ تُم ِ سم عَذالله بی سَلام قالزاََاكۂ الله ِْذلِك فَعَرٍَ 
الو قفا لَمْهَد ال ره ِا الله وَاََ محمد رَسوْلَ اللہ ققَالز اسنا وَبیْ مَرَنَ فَاتَقَسْرَ ال 
ھذا الّذِیْ گنت اَححاف با رَسُزلَ الله ۔ررَوَاۂ الْکَارِیٛ 

چلوجار حضرت الس شلل ہیا نکر تے ہہیں' جب ححضرت عمہداوڈہ بن سلام ٹف نے سی اکم سز ٹیم کی تش ری فآ ودری کے 
ار میں منا دہ انل وقت ای زین ٹس جن ر سے تھے وہ نی اکر لم کی غدمت میں حاضر ہو اورک شکی۔ یں 
آپ سے تین جزروں کے بارے میں سوا لکروںگا۔ بج ن کیا کسی می بج یکو ہوسکنا ے۔ قیاص تکی سب سے کی نا لی کیا 
ہے۔ ال جن تک سب سے پچ یھ :کیا ہوگا اورک نىی نز کو اپ یما ںکی طر ف میتی ہے۔ ( شی باپ یا اں کے 
ساتومظا یہت کا با عت خی ہے ؟ می اکر +لم نے فر مایا ان زوس کے بارے مس ابھی بج جرائکل نے جیا ہے۔ قیات 
گی سب سے کی نقانی دہ اگ ہے جولوگو ںکومشرق ےگ مک مخر بکی طرف لے جات گی اورسب سے پیل اکھانا نت 
ای جن تکھا میس گے وہ کی کے ہیک رکا کنارے والا حصہ ہے اور جب مردکا مادوپرکورت کے ماد وت ید بر غالبآ جاۓ ‏ 


58- خر جہ البخاری ق صحیحہ 862/6 حدیٹ رقو 8828 واخر جه احمد ق السنں 108/3 


(۸۸۷۸۷۸۷۱3۱. 


گر مشحکوٰة شریقے (۶زي) (۳۷۰۶) (قاب) 
عرد کو پیطر ف ملا ہے اور جب عورتکامادو کید غاا بآ جا تذ وہ جےکواپی طر فمے لی سے ۔حضرتعبدالل 
بن سلام ہو نے۔ میں ہگوای دا ہو ںکہ الد کے علادہ اد رکھئی معبوونئی ہے اور بے شک آپ اللہ کے رسول ہیں۔ 
ارول الا یہ یبودگی لوگ الزام بہت لگا تے ہیں اگ رآپ کے ان سے سوا لکرنے سے پیل ان لوگو ںکومیرے اسلا میا لم 
ہوگیا تق یھ پیچھی الام لکاتمیں گے۔( راوگ جیا نکر تے میں ) یبدد یآ نمی ملا نے ارشادفر مایا تمہارے نز دیک 
حبدال کی کیا حقیت ہے؟ انہوں نے جواب دیا: دہ جمارے سب سے ببترفرد ہیں اور ہعارے سب سے ببخرفرد کے 
تصاتبزادے ہیں۔ دہ ہار ےسردار ہیں اورسردار کے صا مز ادے ہہیں۔ نی اکم مم نے فرمایا: اگ رع دا جن اسلام سلام 
قو لکر لے ہیں تذ ہار کیا رائے ہوگی۔ دہ بونے اللدتعالی ایس ال چیز سے بچائے ر ھے۔ حضرت عبدلل سا سے 
آے اور بولے مس بےگواہی دبتا ہو نک اللہ کے علاوہ او رکوئی معبوونیں ہے اور بے شک حضرت مہ الد کے رسول ہیں تو 
یہی لولے ہے ہمارے سب سے زین یں اور مارے سب سے پزن رشن کے بے ہیں۔ تو اننہوں نے حضرت 
عبداللہ ٹل کی شان می سکمتا ت یکی رت بدا لد نے یا رسول اللہ یھ ای با تک اند یش تھا( ہفارق) 
8-وَعَنة فان یئ رَسَزل اہ صلی الله لہ رَمَلم مَاوَرَحِت بل ال ای سفيانَ رَکمٌ 
سفْد ييْ تا َال رَسُوْلَ اللہ لی فی دہ لز رتا ا تْصَھ خر لا عَطْتَمَاوَلراَا 
تَطْرِب اَكَُاقا االی بَا الْمَمَادِلَفَعَلكَ قالَ تب رَسْزْل الله صَلی الله علیہ وَمَلَمَالسَ 
تی تَرَلرَرَا ان رَْزل اللہ صلی الله علیہ رَسل هن مَرَغ فان زسم بکۂ علی الَزِ 
هن رَههنَا ال ما َال اَعنحُمْ عن مَرْصّع تد رَسُزِ اللہ صَلی الله عَلله وَمَلَم ‏ ررَرَۂ یمم 
٭٭ انی سے بی ردای بھی منقول کے نی اکر مغ نے مور ہکیا جب میس ابوسفیا نک آعد کے بارے می پت 
چلا تخرت سعد جن عبادہ ڑل کڑرے ہو ۓے اور لکی: اس ذا کیم ! شس کے دست رت شی میرک جان ہے اگر 
آپ "ںیگ دی ںک ہم حندرو سکھوڑے ڈال دی ت ہم نیس سسندر می بھی ڈال دی گے اوراگ رآ پ ہمیں بیگم دی یکم 
”مرک فمادکگک ان کے ساتھ متقای بر تے ہیں تم اییا ئگ یکر گے نی اکرم غاٹم نے ان لوگو کیل دھا کی پھر ہے 
رام روانہہوے بیہا لک ککہانہوں نے بددرم شآکے پڈا وکیا نی اکرم ففل نے فر ابا :یلان کےا ہن ےکی تک 
ہے ۔آپ نے ابنادست مبارک ز مین پر اڑھ ردرکھا اوھ ررکھا ف کو گی ای کبھی بی اکر مئوظ 2ر پا رک ےکی کہ سے اھ رأجھر 
نیس ہوا تھا_( 3 ض۳( 
17- ون ان عَبّاس ان لی صَلَی الله لئ وَسَلَم قال رَموَفِی قتوَيَزمَ تر الله الَمْدُذ 
- خر جه مسلم ى صحیحهہ 3 لدیث رتو ۱17118-83 وابو داؤد ی السنن 130/3 حدیٹ رقم 2681 والنسائی ق الستن 
8 خدیث رتو 2074' واحمں فی السنں 219/3 
7 خر جہ البخاری تق صحیحہ 99/6' حدیث رتو 2815 واحمد ق السند 379/1 


(۸۸۷۸۱٥۸٠. 


(51اب) 


وت دا وت۷ شدھد ال افڈئزکرح َقَالَ حَسْيكَی رَسُزلَ الله الحَحُتَ 


22 


ے مھ 


عَلی رك فعَرَجوَهُوَیَبُ فی للع رَهُویَقَوْلَ سَبّهْرَمَ م مع وََوزت الذُْ ,ررَوَاۂ الْحَارِیَ) 

پمپ ححضرت این عباس ٹا جیا نکر تے ہیں ھی اکر نلم خزدہ بر کے دن ایک نے یس تے تھے۔آ پ نے میدعاکی 
اے اللہ !یش چھ سے تتیرے عہعد اورتیرے وععر ےکا سوا کرت ہو ۔اے الد ! رن چا ےل آج کے بعد تک عبادت نیل 
کیا جاۓ (راوگی یا نکر تے ہیں ) حضرت ابوکر ٹن ےآ پ کے پا رکوٹھما اور ہو نے یا رسول الل ات کاٹی ہے پ نے 
اپ ہہود گار بارگاہ کان دا کی ے۔ پھ ری ارم با ہرتخریف لاے آپ نے زدہ بی ہول ھی آپ نے فراا: 
ختقریب نیشن کےگردہکو یی پکردیا جا ےگا اوران کے ٹیٹھو کو پر دیا جات ۓگا -۔اح بخاری) 


سرع تھ ےب 


8-وَعَتَة او الّيٌ صَلّی الله تل وَمَلمقال َومَبَذرِ ھا نل اج برَاسِ قَرَیم عَلَيه اد٤‏ 
الْکَرْب ۔ ررَوَاۂ الْکَارِیٌ) 
پو ہ2 انی سے بر روای بھی مقول ے: غزدہ بدر کے دن بجی اک رم مہ نے ارشادفمایا: یہ تب ری سے شس نے 
اپکھوڈے کے کرام رکھا ہاور نے تھا رساۓے ہوئے جا ۔ اس عد یی ثکوامام بای بی نے رواب تکیاے۔ 
98-وَعَن قَال بَیْسَمَ رَجْل ین اله لم موم يَشمَة فی آلَر رَجُلٍ يَِ المُشرِكِينَ آمَامَة اد 
یع مَرنَةيِاكَريِ رق وَصَرْت القارِس بل ایم َْرْزمِذْتَر لی ادُخ رك اما حَرَنسلت 
قَمَرَإِلقَرَ مُوَقذ عم الله وَصُقرَبْھُ كَضَريَة المَوْطِ فَاخَضَرٗ یں یہ 
قد رَسرْن الله صَلّی الله عَليه وَسَلَم فَقَالَ صَتفت ذِكَ من مَذد السَعَاء الله فَقَلوايََْيزِ 
سَیْيْن وَآَسَرُوا سَْعیْنَ .ررَوَاه مُسْلُم) 
پل انی سے بیردای بھی منقول ہے اس دن یک مسلراننٹفص ایک شر نٹ ا مال کرد پا تھا جوا کے 
ما موجودھا۔ ای دوران ال ےکوڑ ےکآ وازسخی جوا ویر سےآ شی اور ایک سوا رکآ دا بھی سای دی چھکیہدپا 
7 تھ.. تو مآ کے بڑھ شی ساس م شس ت 
کی ا ککٹ پچ تی اود ا کا چچرہ چیا جا پکا تھا۔ اس نے ان سب جنززوں کا جات ہ لیا بر دہ انصاری تی اکرم ظگ 
کی غدمت می حاضر ہوا اور ہی بات جیا نک خی اکم طفقل نے فرمایااس نے ج کہا ہے۔ ہتسر ےآ سان سےآ نے 
دای حر شی اس دن صحا کرام ول نے ستر افرادکوش کیا درس افرا دک قیرکی بنایا۔ اس حدی ٹکو امام سلم میٹ نے 
روامعت یاے۔ 
0 وَعَن صَیئن ہی اص قال رَاِ عَنْبَمیْن رَسشزل الله صَلی الله عَليه وَسَلَمَوَعنْ 
8- خر جہ البخاری نی صحیحہ 812/7' حدیث رتم 3995 
98 خرجہ مسلم ‏ صحیحہ 1388/3 حنیٹ رتر 1763-58 


(۸/۸۱۷ )5٠.0 


مارک مشگوۃ شریف (ع) (۳۷۰۲) ۰(ب) 
چو چلے ححضرت سحد بن ای وقائ ٹیا نکر تے ہیں مز ؟ أحد کے دن میں نے اگل کے دای اود بانھیں 
جاب دو ضھرار کور گے نہوں نے سفیرلباس جن رکھا تھا اور وہ دونوں بڑےز بردسست طط ر لت سے لڑائ یکررسے تھے میں 
نے انس سے پل اور ال کے بعد ان دونوں حفرا تکونیس دیھا۔ (راوی ) کے ہیں دہ دوفوں رت بج یل متا او رتضرت 
میکائیل من تھے (تفق علی_) 
81- وحن الَْرَاء ال بک الب صلی الله لہ وَسَلّمَعْطً لی لقع فَدحَلَ علِ عالِ 
نْ عبت َو لکن عَلڈالله ین عیِ لنٹ ایت فی کہ لی اَی رہ 


0 ےھ 


فَالكَسَرَ ث سَاقیٔ فَحَضَيْهَا بععَامَة فَالْطلقْت ال اضخابی فاییٹ ال ال مل الاک ہے 
بعمَامَةٍ فانطلقٹ لی اصْحَابیٔ فانتهَيّت لی الِْي ےو 


شک چا ہیں۔ ہم نے داز ےکھو لے یہا ںت کہم ایک یگ تک پہپام نے ابا اس رکھاچاندٹی رای مل 
جنگ ہکیا۔ می رکا پنڈی ٹو گئی_ میں نے اپے ظمامہ کے ذریے اسے باندھ لیا اور اپنے سماقھیو ں کک آگیا۔ جب جم می 
ارم یا خدمت مل حاضر ہے قش نے ای بارے لآ پکو تا آپ نے فرمایا: بی ا نک آگ ےکروہ نے وو 
آ ےآ پ نے اس پ4 ات بھبراقز یں ہوگئی یسے ا ےکوئی نکی یس ہو یی ال عدی ٹکرایام باری یی نے روایت 
کیاے۔ 


یڈ رن ویش کی 7 و مو سو و کا و اھ و ام پا ٠‏ 6 

2-َوغعن تاب قال انا َوُم الْحَندقِ تَخَفِرْفَعَرَضَّت کُذيَة شَيِيْة ٤‏ فَکَاء واالبیٌ صَلَی الله 
عداقوے وی کے و ری کا ود ھا ہے ری ٭صھر سکع ہی 2ی ے سے 2 ھی وو یے۔ 8 
غليب وَسَلم فَقالوٰا ہزم يَة عَرَضْتٗ فی الْحَنْدَقِ فقَال آنا نازل تم قَامَ وَتَطه مَْصٰوْبٌ بحَکر وَلَا 
وی یک ا کے وا نود پگ اق خی ےکر توی یم اس ا سے ا مدع ہے و ہے 
تهب لا سدوٴق دَوَاقَاَاحَ النِبىٔ صَلّی الله عَليْه وَسَلَم الْعُوَلَ فَصَرَب فَعَاء كت اَهیَلَ فَالكَنَاتٰ 
0 خر ج×الہخاری ‏ صحیحه 853/7" حدیث رقر ۱8085 رمسلم ق صحیحہ 1802/4 حدیٹ رتی 2308-46 
1-اخر جہ البخاری ‏ صحیحه 159/6 حدیث رتی 3022 
8- اخ رجے الیسخاری صحیحے 895/1'حدیث رتم 8101ر 8102ء مسلم ق صحیحے 1810/3 حدیے رقی 
2138-1 والدارمی ف السنن 383/1“ حدیث رتی 42 


پوس تھے ہی ہے کو وأ 
٤‏ ۴ 


بگرں مشطْوٰۃ شریف (۶غ) (۴۷۳) (٥ب)‏ 


نی رای تق مل نا سی ة فی رَ٥َيِت‏ بالِيٍ صَلّی الله ليْهَ وَملَمَ عَمْصًا شَيبْنافََحرَعَتْ 
جاک لله صَاغ تن مور رك ْهَمَة ٥ج‏ فَلَّقَ وَمعََت الَمر علی عَعلا الم فی اَل 
جن اي صلی الله علیہ وَسلمفسَارَزنة فلت ي رَسُزل الله فََهَ مه وَطعَنتُ صاع دن 
خر مال انت رقف تصاع ال صلی ال عو لم ئل الْحَتَدق إِنَ جَابرٌاضنع سُوْرَا 
فَیٗ قلابکم فَقَال رَسزل الله صَلّی الله لی وَمَلَم لا تل بُركمْوَلا نِد عَحيکُم عََی 
اَجْيٍء وَجَاءَ فَاَحْرَجَۓ لَۂ جیا قَبَصَق فی وَبَارَك تم عَمَدُ الی بُرْمَتَا قَصَقَ َ تار تمٌقالَ اذعیٔ 
رسس تی شع ی- سس" 
تَا ليَْْزْ كَمَاهُو . رمَتَقٌ عَلَیم 

سو ود پ دجو ا رت 
اکرم ال کی خدمت می حاضر ہو اورک کی برایک چان خندق بی سا ۓآ گے نی اکم نے فر مایا ان یک 
اترتا ہوں پچ رآپ اھ ےآ پک چٹ ایک پھر کے ذر بی بندھا ہوا تھا ۔ جم نے تین دن سے پی ںکھایا تھا۔ بھی ارم مھ 
ن ےکدا لی اوریغرب ڈگائی تق وہ ریت کے ترک تکرتے ہوے مکی ماعط نی اپقیہیدئی کے پل یا اور یو ھا کیا 
تہارے پا لکھان ےک یکوئی یز سےکیوکہ مس نے تی اکم تلم کوشد ب روک کے عا لم یس دریکھا ہے۔ اس نے ےوک 
ایک تو ڑا الا ہمادے پا ای کک رکی کاپ تھایٹش نے اسے ذ کیا _ میں نے ”نج کو سا اورگوہشت ہن با بر رک دیا۔ و بیس بی 
اکرم الم کی خدمت میں حاضربوایس ن ےآ ہت ہآ واز یل عم نکی یا رسول اللاہمارے پا ای کجکرکیای جم نے اسے ذ 
کیا ہے اورایک صا ”جو تے۔ ہم نے اے شھیں لیا ےآپ اپے سپ اتئیوں می تتشریف لائیں. نی اکرم مہ نے 
بلآداز م سکہااے رق والوا جار ت ےکھا تا رکیا ے_ چلو؟ب چلیں می اکرم مل نے فربایازتم ای نیا یں اتارناادر 
آ ن ےکی دوٹ نیس ہناناج ب کک میں نآ جاؤں ج بآ پتشریف لا ذ میس ن ےآ پکی خدصت می ںکوندھا ہوا آ ٹا ہیل ۶- 
آپ نے اس می لحاب دن ڈالا اور بک کی دعا کی بج رآپ جنر کی طرف موجہ ہو تے۔آپ نے اس می لپ یتھوک ڈالا 
اور برک کی دھا کی ۔ رف مایا بچر(میریی یوئی) ےر مایا رٹ چانے والیکو الد دہ رو پپتی جا ۓےگی اپی جن یا شش سےسالت 
_التی ر ہنا گنن اسے بیس اتارنا۔ (حضرت جابر ٹف یا نکر تے ہیں ) ان لوکو ںکی تعداد ایک ٹراتھی۔ ا دنسم اھ اکر 
تا ہو ںکہان سب ن ےکھاتهکھالیا۔ یہا ںت ککہ ا لکھا ےکوچموڑ کے وائیں لے گے جن جماریی ہنا وی بی وش کھا 
ر یھی جیسے پیلینی۔ ہمارےآنے سے ای طرح روشیاں بن ریس جیے پیلٹی ۔(تفق علي) 

8 وَعَنْ ابی قتافَة ا رَسُزْل الله صَلّی الله تَليه وَسَلَم ال لِعَمَا رِحیْن بَخْهر الْعَندَقَ فَجَعَل 
8-خرجہ مسلم فی صحیحہ 2235/8' حدیث رتم 29815-0' واخرجہ العرمذی ف السان 628/8' حدیٹ رقم 3800 


7 8 


(۸/۸۱۷ )5٢. 


اترک مشحگوۃ شریفے (۶ع) ری (50)بپ) 
چل جار حضرت ابوظاد ما نکرتے ہیں' بی اکم نے حخرت مار ٹڈ ےکہاجب دو خند جھودرے تھے 
آپ نے ان کےس پ4 بات چھیرتے ہو نے فرمایا۔سحیہ کے بٹ کی نیس !تی ایک باغیگرو رق لکرےگا۔ 

(ال عدی ثکواما لم میگچٹنے ردام کیا ے ) ۱ 

84 'َعَنْ سُلَمَای نی صُرَو قالَ قال الَِیْصَلّی الله عَلَيْه وَسلمحِيَ خی الَخْزَابِ عنذ 
الات تَزْوهُمْ وا يَْرْنَ تح نَسيْرا لَهم ررَوَۂ نکی 

پل پل محضرت سلمان بن صرد فیا نکر تے ہیں نی اکر مل نے ارشادفر مایا: ال دت نمزدو دق کے مو پر 
77 پٹ دباگیا۔ اب جم ان پلک یی گے۔ یہ بن کر گے پم ا نکی طرف جاخیں گے۔ اس حدی ٹکو 
امام ہخارکی یی نے روا تگیا ے۔ 

8 -'َعَنْ عَاِشَةقَالَ لم رَمَع رَسزْل ال صَلی الله لن وَمَلَم ین العندی وَرَسَمَ 
الیّلاع وَهْتَسَلَ آناه جيْرَِیل وَهُوبنقُص رَأسَه یی الما َال قذ وَسَمْت الیِلاع وَاللہ تَا رَسَنٌا 
رع لم نال ال می الله علیہ وَسَلَم اَی مزال تی فُرنقة حرج ال صلی الله علِ 
مم فی روَا السعَارِققال انس گاِیٰ ار لی ار اك ِی رق عنم تَزکَ 
نیل َليْه سام ین مَارَرَسُول اللہ صَلى الله لہ وَسَلم لی تی فرَیكة ۔ 

پا ہر سیر عاکترصدیقہ لٹا یا نکرن ہیں جب بی اکرم ا غزر خر سے وائی لت ریف لا ۓ لو آپ نے 
بتھیاراجار نس لکھا۔ ہریت بی یل پآ پک خدمت مل حاضرہوے ۔ دہ اپنے سر سےخبارمچھاڑ ر ہے تھے ۔ انہوں نے 
رن کی آپ نے ہتھیار اتاردہے ہیں۔ اشک یمم !یش نے ایس نیس اتارا آپ ان لوگو ںکی طر فتخریف نے جا میں۔ 
بی امم نے ارشادف مایا کن کی طرف؟ رت جج بل مولانے ہنوق کی طرف اشار کیا بی اکر م مل ا نکی طرف 
تخریف نےمئے۔(ضقنق سے ) 

نفاکی گا ایک ردایت مس بےالفاظط ہیں :حفرت انس ٹلا نکرتے ہیں خ مکی گیوں مس حخرت یل پیا کی 
عوادکی کے اڑنے وا لے خبارکا منظ رآ ج بھی مبری زگارش ہے۔ اس وت جب ہی اکر مال ور کی طر فتشریف لے ۔ 
یئ تے۔ 

8 ون تاب ال مو ال َو لْعدنَةوَرَسوْلْ اللہ صلی الله عليه رَسَم ينب 
48-اخرجہ الیخاری ی صحیحہ 885/7 حدیث رت 81089 واحید ی السنں 262/8 


7 
ای 
5 خر جہ الیغاری صحیحہ 851/1 حدیث رقر 811' رمسلم ق صحیحہ 1889/3 حدیث رتر 1159-58 


8 اخ رجہ الیخاری صحیحه 881/1 حدیث رر 8152ٴ رمسلم ق صحیحہ 1888/3 حدیٹ رتر 1858-78 واحمد ق الستد 
23" 


کس ساس و کویچٗوریوووسو ہے 


(۸۸۷۸۱٥۸٠. 


کر مشظّو زشریؤ_ (<غ) رفاح) 
ہے جو پک 0 دے مدے۔ کے و می ےئژو ہی۔ 330100200000 رای ہم ا ا کی ما و کی 

زکوٰۃ فصوضاءً مھا نے اق الناس نخوٰۂ قالوا لیس منڈنا مَاء نتوضا یہ وَنشرب الا می رَكوَيِك 
َرَضَع اَی صلی اللهُء عَليه وَسَلَم یَدۂ فی الرَكوَة فَجَعَل المَاء مرن ”بَيي َصَابیعه کَامَْالِ العيْوْن 
قال فَمَر بت و توضات یل ِجَابرِ کم سم قال لو کنا یِاتَة الف لگھاتا تا عَدْسَ عَشَرَةَ بائةً ۔ 

رمتقَقٰ عَلییم 

پوپ حضرت جابر ٹأٹف یا نکررتے ہیں حد یہ کے موتع ہلوگ پیا کا شکار ہو گئے۔ نی اکر مغ کے سا نے ایک 
ڈول موجودتھا۔آپ نے اس سے وض کیا۔ لی گآ پکی خدمت یس حاض رہوۓ او رع ت کی کی ہمارے پا دض وکر نے اور بے 
کی ےکوی پا لیٹس ےصرف می ڈول ہے۔ جوآپ کے پاس ہے۔ می اکر مم نے اپنا رست مارک اس ڈول میں دکھا۔ 
پک انیو ںکی درمیان سے پالی یں جاری ہوگیا یے جشے ہوتے ہیں ۔حضرت جابر ٹن ما نکرتے ہیں ہم سب 
نے ال سے پا اود ال سے وضوکیا_ حطر ت جار ٹل سے پچ چھ ایا اس وق تآ پکی تعداوت یی ۔انہوں نے خر مایا: ای 
وق ہم اک لاکھگی ہوتےقدہجمارے ل ےکافی ہوا و یے ال دق ہم پندرہسو تھے رض می) 

17-وَعَنِ الْرَآء بی تَازّب َال کَامَعَ رَسُزْل اللہ صَلَی الله عَليه وَمَلَم اَريَعَ عَشْرَة مِائَة يَزمَ 
لُحْتييِنْرقَسرَعت ما قلم رذ يھ َعرةََ صلی الله علیہ َملم اھ فَعَلَیَ علی 
فَْرفَاكُم ا لو ون کاو لتَرَسَأنُمتسْمَضَ وَفعالٌ اه نم ال دغزقا مع ارز اسم 
وَرِگا يهُمْ تی ازْتعَلُوا رَوَاۂ الْحَارِیٌ 

پلوچل نضرت براء من عاز ب م اٹ اما نکر ت ہیں عد یہ کے موقع رہ نی اکر مز نم کے ساتجھ تتے اور ہماری نعراد 
*۰ پچ حعد یبا ککواں ہے۔ ہم اس میس سے پائی ناك رہے یہا ںک ککہ اس یس ایک نطر اھ یں ربا .ال بات 
کی اطدا خی کم ضا کوی یتو 1 پ ال لکنو یی کے پا تشریف لاق اود ال کےکنارے پرتشربیف فرما ہوئے۔ پھ رآپ 
نے پائی کا ایک برتن مگوایا ھآپ نے وم وکیا اود بچھراس یک یکی اود دھا کی اود چھراس پا یکو اہ سکنومیس میں ا ٣‏ بل دیا ۔ گر 
آپ نے ف را :ا ےکھوڑیی دم کے لے ای ہی ربے دو۔(بعدمش ) سب لوگوں نے خودیھی پالی با اور جانورو ںکوییی پا 
پلادیا ۔ یہک ککمدداگ یکا وق تآ گیا (اوراس دورا بھی پان استعال ببتاء -) 

اکس حدی ٹکوامام بفاری نے روای تکیا ے_ 

0-َََنْ شر َنْ ابی رَجماع تی عِمْرَان بن حضیٍْ قال کنا فی سَقَرمَع الَيٍ صَلّی الله 
لی وَسَلم مدکی الہ اَی الم قََزلَ دا لان کاو بسَْدِ از رجاو وَنَسِيَا عَوْف وَدَغَا 
تلّا تَمَال انبا بَي المَاء کلم فیا مرا بی مَزادکین اَرمَطِْحَمن من !کاو فَجَاء ابا لی 
7-اخر جه الیخاری ق صحیحہ 881/7' حدیث رٹم 8151 واحید ق الشنں 280/8 
8خ رجہ البعاری ‏ صحیحہ 487/1' حدیث رتر 888ٗرمسلم ‏ صحیحہ 878/1' حدیٹ رقر 682-312 


۴ ٤ 


کرک مشتوۃ شریقٍ (67غ) (۳۹۳۷) (ااب) 

جنپ سر تہ 

رز ٥ازھ‏ روز الله ند ان علض ر5 اٹل لی نیلاق وق یی ۶ 
رمَقَقٌ عَلیم 

لجا عوف ابور جا کے جوانے سے حر عمران بی نصیشن لے کا ہہ میا ن نف لکرتے ہیں۔ ہم می اکر لم کے 
پھراہ مف کر ر سے ت ےآ پکی خدمت میس یھ لوگکیں نے پیا ٭ ججون ےکی خکای تکی آپ سوارکی سے نیچ انڑےآپ نے 
فلاں صاح بک باا۔ ان صاحبکانام ابو جاء نے جیا نکیا ھن کوف اہی راوٹی اے یجول گے ۔ 

بجر ہی اکر زلم نے حضرت می لف کو بلایا ادرف مایا تم دوفوں جا اور لی علا لک کے لا 5 بردوٰوں حخرات گے ان 
دونوں حضرا ت کا سامزا ایک نان ے ہوا جھ پالی کے دو بڑے یا مچھو نے مشگیٹروں 7۵ ھب( 
می اکرم نٹ کی خدمت مس حاضر ہو لوگوں نے ان مپنلیٹرو ںکو اونول سے یچ انادانی اکرم اط نے ایک مین 
محلواپ اور ان منٹروں کے منہ سے پالی اس تن می ان بلا۔ بچھرلوکوں جس اعطا نکیالگ یکم خودیی بی لداور اپ چانوروں 
وی پل 3۔ راوکی جا نکر تے ہیں ہم ایس پیاسے افراد نے اس چیا بیہا لک ککہ ہم سیراب ہو گے اود ہم نے اپتے ہر 
ایک بن نک رای کمشکنر ےکی یا اوک یتم اجب اس مین ےکووابی سکیا میا تذ نمی یوں کر با تھا کہ شی دہ پل سے 

۱ زیادہ گرا ہواے ۔(ضظق علے) 

09 -وَقَن ابر قالَ سرن تع رَسُِ الله مَلی الله َليه وَسَلَمْ تی تَرلنَا َاِبَاَْمَ فَلَعَبَ 
رَسَزلْ اللہ صلی الله علیہ وَسَلميَقصضیٰ حَاجَتة لم رت رہہ وَإفّا مََرَتٍْ بِشَاطي الرَاویٌ 
فَانْعَلَی رَمْزلُ لہ صلی الله علیہ وَمَلَم لی دش قاع تی من اَمصَيقَ َال اقَاوٰ عَلَی 
پان الله فَالقَادّث مَعَة كَالیمیْر الَْحَفُوْميٍ الَّذْیْ سج ا کو ار درو 
مِنْ اَفْصَيْهَا فَقَالَ ای عَلیٌِاڈنِ الله َانَْادَت مَعَهُ كَذلِكَ حتی ا٥‏ 
الما لی ادن الله َال مََافعَلَْےُ أُعِث تَقِْیفَعَانَت یی 


مھ 


عَلَيه وَسَلَم مُفبا وا لفَکر تن قد شَرقا فقائٹ کُلرَِتؤ هک علی اق وراؤئنیق 

چاو چاڑ نر جار ٹٹ ما نکرتے ہیں ہم نی اکر م طف کے راو ف کر ر ہے تھے بیہاں ت کک ہم نے ای کفکشادہ 
وادکی یں پڑا کیا بی اکرم وم قضاۓ عا| تک تشریف نے سے ۔ پکوکوئی الیی چزنظرتہآئی نس کے زربی ھآپ 
بد دکرتے۔ وہاں دادکی سےکنارے دو درشت موجود تھے نی اک رمضم ان میس سے ای کک طرفتشریف لے سج ۔آپ 


نے ان لکی ای کنبٹی پل ڑکرفر مایا یلد کے“ کے کت مر یرد یکرو۔ نو وہب کے بی سے یل مڑا یے لگا 
9-جخرجه مسلم یل صحیحہے 2306/4 حدیث رتر 3012-74 


(۸۸۷۸۱٥٠. 


جرقرک مقحکوٰۃ شریفے (7غ) )() ابا 
ا ان دی پرو یقکمتا ے۔ بیہاں ام کک ہآپ ددصرے درخت کے با لآ ۓے۔آپ نے فر مایا :ا دی اذن کے تحت یرت 
ید کرو۔ دہ لو ںآ پکافربانردار ہوگیا ہا ں ت ککہ جب آپ ان دوفول درشال کے درمیان لی تہ پش ریف لا 
آپ نے فرماا:م دوفوں ال کی افن کے تل جات دو گے 

(راوئی یا نکر تے ہیں )می بی ےک اپنی سوچوں می لکم ہوگیا اود ال طرف سے میرف جہہہ گنی ۔ یح دمہ بعد بی نے 
دیکھاکہ نی اکر لم تشریف لا ر ہے ہیں اور وہ دوفوں درشت ایک دوسرے سے جدا ہوکے وائیل اپنے اپنے تے یہ اکر 
کھڑے ہو گے ہیں (اس حد ی کوااماسلم نیلچیانے روا تکیا ے ) 

0ن و ہو شر ور ری 
0 00 ھ8 

بز یبن الوحبیر جیا نکر تے ہیں یش نے ححضرت سرت بن او ٹل کی بینڈی بر ایک ضر بک نشان دریکھا کی 
اے ا سلم! ا ضر بکی تار کیا ہے انہوں نے فربابا: یضرب بجھ غزدہ نی رکے دنگ بھی ا ورای ضر با یکہاوکوں نے 
کہا تھاکہ اب سلرفدت ہو جانمیں گے۔ یں سی اکر فو کی خدمت ٹیل حاض ہوا آپ نے اس پ تن مرح لاب دجن ڈالا 
اس کے بعد سے بےگرا کک اس م در ہوئی سال عد یٹ کوایام لمج نے رواب تکیا ے۔ 

1-وَعَنْ اس ال تی الَِیُ صلی الله عَلیِ وَسَلمَ زی اؤَّجَعْقَرَ وَاْنَ رَوَاحَة لاس بل ان 


کو بیو کک ہے و کک >> ک و ام ےےیدث 


ا حَمَرْهمْ فَقَال اَعَذَالرََة زیڈ فَِیْبَ تم اَحَذ ابی رَوَاعة اِيْبَ وَعَيتَاۂ تر فان عَی اَعَذ 
لريَة سیف يِنْ سیف الله يَقییٰ حَلة اَل نی قَع الله عَلَِهھمْ ۔ ررَوَاۃ الْکَارِیٰ 

پل پل حفرت اس ٹن با نکر تے ہیں بی اکر لم نے حطرت زید وہ حضرت تعفر جف اور ححنرت ابی 
رواحہ ول کی شہاد تک خجر پیل لوگو ںکودے دکی ال سے پل کہا نکی شہاد تک با قاعد وخ رآنی ھآپ نے فرمایا آریرۓے 
مکوتھاادوشبید ہو گے _ تفر نے تھا میا بچھردوشہییر ہو سے ۔ پچ ران رواحہ نے تھاما پر وو شصیدر ہو ۰ئ اس دوران بی 
اکرم نال کی ہککموں ےآ نسو ہاری ہو گے تھے آ آپ نے فرمایا :نعل مکو او کی ای کتوار یش خالمد بن ولید نے خھام لیا 
اک کک۔التالی نے ملرانو ںکو نے نی کی ۔ اس حدیثکومام بفاری یلان دای کیا ے۔ 

ہے کپ وا سے سس دی 
لْمُسدِمُوْ وَالْکفَر وَلی الْملِموْی مذرینَ فَفق رَسُزلَ اللہ صَلّی الله علیہ وَسَلَم بَرس متا 
سی البخاری نی صحیحہ 875/7 حدیث دتم 8206 واخرجہ اہو داؤد فی السنن 218/8' حدیٹ رتم 3894 
81-!خرجہ المخاری ‏ صحیحہ 812/7 حدیٹ رتر 4262 
2-اخ رجہ مسلم نی صحیحہ 1398/3 حدیث رقو 1175-6' واخرجه احمد ق السند 207/8 


(۸/۸۱۷۱5. 


برک مشحکوۃ شریفے (۶عغ) )۳٦۷۸(‏ (5اب) 
قسل الکفار وانا ١ة‏ بکام تغل رَسُوْلِ الله صَلی الله علیہ وَسَلم ا كقَھا إرَاة ان لسر وَاب 
سُفیَان بن الْحَاِثِ ايد ب گاب رَسُولِ الله صلی الله عَلَيه وَسَلمَ َال رَسُو الله صَلی الله عَلَِ 
وَمَلم نْعَباسْ ناد صِصحَاب السَمٰرَةفَقَال عباس وَكَانَ رَجُلا صَيَتا لقث باغلیٰ صَوَتِی ايْنَ اَصَعَابُ 
لسمرة فَقال الله لگا ععمَمهُمحيَْ سَممُزا صَویی عَطفة ار عَلی آزلادِ ا لقلْرَ 2 لَيِكََا يك 
ال فلا وَالْكَفار وَاللغوَۃ فی الَنصَرََِوكويَ یا تممرَالنصَارِي تَعمَر اَنصَارِ لعف رت 
لاو عَلی بی الَْارِثِ اب الْحَرْرَج فَتکر رَسُول الله صَلى اللهُعَليهوَسَلَم رَهُ و عَلی بَغلیِ 
یں می ای فازو تقال مک وع از تع ََة ہا قرمی بر زج الگفار 
ال انهَرَمُواوَرَتِ محمد قَوَاله او إِلا ان رَمَاهُم بَحَصَیایہ فَمَازِلَتُ آری عَلُمْ كَلیلا و امَرَهُمْ 
مَُیزًا ۔ررَوَاهُمُنلمم 

لچ حضرت عباس ڈلٹف بیا نکرتے ہیں غزو جن کے موتحع بہ مس نی اکرمفقظم کے ساتجھ موجود تھا۔ جب 
ملانوں اورکفا رکا من سامنا ہوا یگومسلمان یچ ہچب رکر اگ گئے۔ بی کر ضف نے اپنے جرکو ای دیناشرد ںعکی۔عرنل 
ک یئآ ےکفار ہیں۔ میں نے ای وشت نی کر لم کے نچ رکی لگام تھائی ہوئ یی اور مل اےآکے بڑ نے سے روک ر) 
تھاکہ دہ زی ےآ گے نہ بڑ ھے۔حفرت ابوسغیان بن عارت ٹڈٹنے نی اک ملا کی رکاب قھا میتی می اکر فظم 
نے ارشادفر مایا :اے عپاس !درشت کے یئ ہیعمتکر نے والو ںکوآواز دوحضرت عباس ڑل کے ہیں ا نکی آواڑ بببت بلند 
ین نے اپنی بن دآواز مم شکہا۔ درخت کے نے یع تکمرنے وانے لو ککہاں ہیں ۔نحخرت عیاش ڑلابیا نکر تے ہیں 
ایم !اجب انہوں نے میرک آوازک تذ دو یوں دائیں کٹ تی ےکوئی گا انی یو ںکی طر فآنی ہے۔ انہوں ن کہا ہم 
حاضر ہیں ہم حاضر ہیں ۔تحخرت عباس ڑأف میا نکر تے ہیں ان لوگوں ن ےکفار کے ساتھ ین کر نا شر حکر دگی۔ انصا رک یہ 
کب کہ بلا کیا اے افصار کےگردو! اے انصار کےگروو! ضرت عباس ڑل با نکر تے ہیں پھر ہن حارث بن خمز رن کانام 
ےک بلا یا گیا نی اکر ظا اپنے نچرپرسوار جن ککا جائزہ لے ر ہے تھے۔آپ نے فرماای: اب جنگ رک ہی ہے۔ 
جرآپ نے پچھنکریاں پڑی چھ رو ںکفار کے کے چہر ےکا طرف پھکا ت2 دہیوں ہس ہو گے ۔حفرتمح ماف کے پروردگارکی 
5م اب آپ نے می نمنکریاں ماری تمس نے آئیس دیکھ کان کےہھعیارکند ہو گے میں اوردو ےپ رکر 
ھاگ ر ہے ہیں۔اس حدی ثکوامام سکم نے روای کیا ے۔ 

3- نی اِشخاققال قال لا ا سوا نِم یکا لا ول مار 
رَسُرْل لہ صلی ال عق رَعلم لکن عَرع حا شکیہ تس علهعٰ گنز لاج از آزت رت 
مكاذتَسفط لم َملَرنْفرْمْرنْفَنَ زی ویو وھ سی الله 
وَمَلَمَرَرَسْزْل ادن صلی اللہ عَليہ وَملم علی تللیہ الَنمَاءِ وََبَوْسْفيامَ بُنْ الکارثِ مَقُوْذٰۂ قَتَرَلَ 
8- خر جہ البعاری ق صحیحه 21/8' حدیٹ رٹم 48515 رمسلم ق صحیحه 1400/3 حدیٹ ٌ مس 


(۸۸۷۸۱٥٠. 


محر رنآ اَی لا کید ا بن طضی تحت ور نیم 

وَلَِعَِی مَفَۂ زی رِوَاولََّمَا قالَ الَْرَاء کت وَاللہ ِا احَمَر الس تی یہ وَان نَا متَللدَِ 
ای یه یقیی ابی صَلی الله عَليه وَسلَمَ ۔ 

چد الواسحاقی ما نکرتے ںایکین نے حضرت براء ٹٹ کہا اے ااومار۶! آ پ لوگ جک مین کے دن 
فرارہ یگ تے؟ انہوں نے جواب دیا نیس ! ال کی تم! بی اکم نے مکی پچھیرا تھا" گآ پ کے اصحاب میں ہے ند 
فو جوان (ؤشن کے سا نے ) کل ان کے پاس ذیادہتھیا ریل تھے۔ ا نکا تیاندازوں کےگردہ سے سان ہوا۔ جن کے تیر 
خطاننڑس جاتۓے تھے ان لویں نے ای تیروں ( کی بد چھاڑ بر رکولیا۔ جو خطاننیں جار ہے تے۔ اس پر ماوک وہاں سے 
بی اکر ٹل کی طر ف7 ےی اکرم اس وقت اپنے سفید تج ربرسوار تے۔ 

عضرت الوسفیان جن عارت لٹ نے ال ںکی اگام قھام رگ یتی۔ اور اسے چلا ر سے تھے بی اکم سی تر سے یئ ۓ 
اڑے۔] پا نے مد ماگی۔اور ہونے: 

نی ہوں اس می لکوئیجھوٹنئیں ہے۔ یں عبدالمطلب کا بہت ہوں''۔ 

چلرآپ نے اا نکی (اپنے انیو ںکی )صف بند یکی۔ 

(اس روای تکوامام سم نے روا تگیاے )- 

بخفاری نے بھی اسی مضمو نک کیا ے۔ 

ایک دوایت مل ب الفاظ ہیں حفرت براء ڈیا نکر تے ہیں ال دک تم اجب تک شدید ہو جائی ن ہم آ پل 
ص٣‏ ۔ اود ہم می بہادد وو ہوتا تھا جآ پ مل کے شانہ بشاندر تا تھا .یی بی رم ے۔ 

٤‏ َعَنْ صَلعَة بی اكوَع ال رت َع رز الله صلی الله علیہ رَسَلمَختَرََ سَعَة 
رَسَوَل الہ صلی لعل رَسَلم لک عَشوا رَشزلِ اللہ صَلی لعل رَسلمَرلَ عي ْنَع 
َِصَهِنترَب يََ ازس لم سیل یہ رجرَْهُمْ ققال ات ارَمرهقَهَ عَلق الله لس اکا 
عّْھ تب يك اص فَوَلوا مذبِنَقهَرَمَهُمْ الّه سم رَسْزل اللہ صلی الله ع عَليه وَسَلَم عَيمَهُمَيْنَ 
لمْمْلميْنَ رَڑَاۂ نلم 

چلوجار حفرت لین اکورغ جیا نکر تے ہیں ہم لوگ نی اکر لی الل علیہ ویلم کے راو خزد تین جس ش یک ہوئے" 
ا امام کے بد ای ےکی طرف مڑے۔ جب انہوں نے نی اکرم کےگرد ہجو مکیا۔ آپ اپے ثرسے نیچ ات نے مجر 
آپ نے زین ستہ اٹ یتشھی گج رک ری اٹھائی ۔۔ اود ان (شنوں ) کے یرد ںکی طر ف کپچیگتے ہو فر مایا ان کے چیرے 
72 خ رجہ مسلم ‏ صحیحہ 1881/3 حدیٹ رقر 1778-79 

40 خ رجہ مسلم ق صحیحہ 1302-3 حدیث رتو 1777-81 


(۸۸۷۸۷۱۷٥٢. 


+گرل مشحکوۃ شریفے (۶م) (۳۰۶) (5ابے) 
جا ریگ ہو جائجیں (راوئی کے میں )رشن کے جن بھی افراد تھے ا سشھی کے ذر یت ان ٹل سے رای کی دونوں ؟ہمگھوں 
:یی یک گنی ۔ اور دہ بی گی رکر بھا گے اللہ تعاٹی نے (اس طرع) انیس پ اکر دیا نی اکریم نے ان کا مال غذیمت 
ملمانوں کے درمیا نشی مکردیا۔ 
(اس عدی ثکوامام سلم نے دوای تکیا ے )۔ ٰ 


85 وَعَىْ ابی مُرَیرَۃشالَ شَهذنَا مع رَسُوْلِ الله صلی الله عَلَيهرََلم عمق َقَال رَسُولُ الله 
صلی الله علیہ وَمَلمِرَجيِ یمن مَقة یدع الام هذا نال الَرِقََمَ عَضَرَ اتال اَل رَْل 
ِنْ ا اَل وَكنرَٹ ہہ الُجرَاغ قجاء رَْلٌ َال رَسُْل الله صَلى الله لہ وَمَلَم اریت ؛ الَذٰیْ 
تُحَوث نل الّرِفدقاَلَ فی مل الله يْاَمَة اَل فکُرّث بہ اْجرَا َال انا َه ِن اَفر 
سار فَگاة بَعْط الَاسِ يَرفَابُ قََْتمَا هو لی ذلِكَ اذ وَجَة الرّجْل الم الُجراج قَامُوی دہ الی 
کتاْہ نر مت امرب کن رز یی لنٹ دسح بی زنزز لله لی لاعت وَمَلم 
قَقَلُوْاي رَسُوْلَ اللہ صَهّق الله عَیبتَكَ قی الَحَر فان وَکَلَ تقْسَه فَقالَ رَسْزلَ الله صَلّی الله عَليِ 
رَسلم الله یر َنْهَة ای عنذاللہ وت یلال فم اون ل‌يَدحُل العَارل زین زا ال رد 

ھا القِیْنَ بالَّجْلٍ القاجر ررََاۂ الْحَارِی 

چاوجار صفرت ابو ہریرہ ٹا نکرتے ہیں ہم لوگ بی اکر لم کے جھراوغزد و تین یس شریک ہو ہیں۔ می 
الم ٹہ نے ایک نس کے بارے مد' جھآپ کے سات تھا اورملمان ہو نے کا وکڑے دارتھا ہف رماا: یگ نکیا ہے۔ جب 
لی شروع ہوئی ذ ا لفن نے بڑی جوان مدکی کے ساتھدلڑ نا شرو ں کیا اسے بہت سے زط اۓے .ای نف سآ یا نے 
عم کیا رسول ال آپ نے طماحظدفرما اک ج ن٠ل‏ کے بارے جآ پ نے بیفرمایاتھاکہ شی ہے۔ ا نے نو ڑکا 
جواں مردکی کے سا اک راہ مل جن کک ہے اوردہ بہت زیادہ زی ہو کا ے۔ می اکرممفلم نے فرمایا: دج ٗی ہی ہے۔ 
یس لوگ ںکواں پارے میس شک ہوااسی دوران ا یش کو مآیا۔ اس نے انا پاتحھ ترک شک طرف بڑھایا اود ای مل سے 
ایک تی الا درا سے خودکوذ کرلیا۔ پچھولوگ جلدی سے نی اکرم فظم کی خدمت می سے او رت کی یا رسول ال !اش 
توالی نے آ پک با تکو جج خاب تکیا ہے فلا ٠ھ‏ نے خووکو یر مارکر خوش یک کی ہے۔ نی اکم مم نے ارشاوفر مایا لق 
سب سے با ہے یش بیگواہی د بتا ہو ںکہ می ال کا بندہ اور ا یکا نما رعوا نر ہوں اے بلال !او اور اعلا نگر دوک 
نت شی صرف مین جاۓ گا اور اللہ تھاٹی (لشض اوقات )کس یکمہکارخ٠نس‏ کے ذر بی بھی اس دی نکی مددکرتا ہے۔ ال 
حدی ٹکوامام بفارکی نے روای تکیا ے_ 


5-ٛے خر جےء الہخاری ‏ صحیحه 717+ حدیت رکر ۱82083 رمسلہ ‏ صحیحہ 105/18'حدیٹ رتم 181-178 واندارمی 
2 'حدیت رٹم 2511 ق انسیں 309/2 


۷ًٔ ٗ ٤ 


گر مشعگوۃ شریفے (غ) (۶۱) (قاب) 
08 وَعَن عَآبَشَة فَالَت سُجر رَسُوْلَ اللہ صَلى الله عَليه وَسَلَمْ تی انه لْعَيَلإِليه اه قَعَ 
اَی وَمَا فَعَلَ عَتی إِذًا گان ات یَوُمِ عنِیْ کا الله رَدعَاۂقٌُقَالَ اَشََرْتِ با عَاِشَةإَِ الله قَذ 


ریما ستقََِة َء ِی رَجلان لی اعدم عنْڈ ایی وَالاحَرعن رِجُلی مل اَعَنمْمَ 


ِضاجب مَاوَیَم الرّجُل قَالَ مَطُبْوّبٌ قَالَ وَمَنْ هب قَالَ لَبیْذیْْ اغْضَم اليَهْردِیُ قَال فَيْمَادَا قال فی 


مُذْط و طوَوَحُت طَلعَة ٥گر‏ قال فا هُوقالَ فِی نر كرْوَاكَ فَلَقبِ الٍَيٌ صلی الله َليه وَمَلَمَ 


فی انَاس م مِنْ ضحَابہ ای الٹر قَالَ هلذو انز ایی أرِيَهَا وَكَامَ مَا٤َ‏ مَانفَاعَةُ الحتَاء وَكَانَ نَعْلَم 
رو سْ القَّمَطينِ فَدْحَحْرَجَہ' رمْكَقٌ لیم 

پوپ ستیدہ ھا کشرصد وقہ ابا نکرنی ہیں ۔ بی اک مق یہ جاددکیاگیا یہ ںک کک ہآ پکو مر خیا لآ کہآپ نے 
کو یکا مک لیا ہے عالان ین کی ہوتا تھا۔ ایک د نپ میرے پاش موجود تھے ۔آپ نے الدتعالی سے دعا کی تجردوبارہ دعا 
کی اورئگرف بایااے عائش( فا )!کیا ہیں پتد ےکہ مل نے الد تھا لی سے شس بیز کے باارے یں در یا تکیا ھا اس نے 
بے اس بارے ٹل با دیا ہے۔ میرے پاسل دوافرادآۓ ۔ الن شش سے ایک میرے مر کے پاس ہی گیا اود دوصرا میرے 
پاؤکں کے پال جن گیا۔ چھران مل سے ایک نے اپنے سای کہا۔ ان صاح بکوکیا نکلیف ہے۔ ال نے جواب دیا :ان 
پھ جاددکیا گیا ہے۔ ال نے ددیاف تکیا: ان پوس نے جاددکیا ے۔ دوسرے نےکہا لیبن اشسمم میبودی نت ےکیا ہے۔ ا 
نے ددیافتکیا:کس جن کیا ہے ال نے جواب دیاکند ھ ےک بی ہیں لیکھی مس اورضن گور سے چوں میں اس نے 
ددیاف تکیا:د ہکہاں ہیں دوسرے نے واب دیا: دہ زروان کےکنویں میں ہں۔ نی اکر مفلم اپینے جح ساتھیوں کے راہ 
ا لکنوىکی کے پا لتشریف لے گے اورف مایا یرد ہکنواں سے جو بے خواب میس دکھا گیا تھا۔ اس کا لی یوں تھا یی مبندی 
کے ڑکا پانی ہوتا ہے اور وہاں کے درخت بیوں تے جیسے شیاین کے س ہو تے ہیں۔ نی اکر مکت نے اس جادوشمدہ ج کو 
وہاں ےلگلوادیا۔( شف علیے ) ۱ 

17 ون ابی سَمیْد بالَْترِيّ قَالَبَْسَعَا نع عِنْڈ رَسُولِ اللہ صَلَی الله عَليه وَسَلَم رَمْ 
ُفْيسمقُسمّا آناه ذُوالْحْوَْصَرَة وَمُو رَجْلُ يِنْ'بَییتَمِیْم فَقَال ي رَسُول الله اغیل فَقَال وَبلَكَ فُمَلٰ 
ب_ُعْولَ ِا لغ ایل عبت َحَیرت ان لَم اکن ایل َقَالَ مر ادن لی ارب عُلقة َال تغۂ 
اه اَصْتبّا يَخقِر اَحَدکُمْ صَلوتَة مَعٌ صَلَوَيِهِم رَ صِیَامَة مَعٌ صِيَايهِم َقرَ ٤‏ رن القْرَانَ لا بُجَاوِرُ 
وت مِنَ الین كمَا مق السّهمْمِنَ الرَِنَةَطُر لی تَصله الی رُصَاذہ !لی نَصِيّه وَمُوَ 
8۔ خرجء الیغاری ق صحیحہه 858/6' حدیث رتر 83268 ومسلم ‏ صحیحہ 1719/4' حدیٹ رتی 21898-433 
7- اخ رجءے البخاری ق صحیحه 613/6 حدیٹ رتو 8610' ومسلم ق صحیحہ 784/8 حدیٹ رتر 1068-183 واخر جے این 
ماجہ نی السنن 81/1" حدیث رقم 171 واخر جه احمد ق السند 56/3 


(۸۸۱۷). 


یی مشطگوۃ شریقے (م۶غ6) (ؤكگك) (ب) 
فذخۂ لی فَُوہ اذہ هَیْء قََْبَق ارت وَالكَ اَم رَجْل وڈ رخدی عَصُدنه بن ئي 
الْمَرَاة اؤمِْلَ الَْضَعَةتَدَرَْ َوَيَعْرَجْوْنَ نَ عَلی خَبْر فِرَقةَيْنَ لاس گال ابو مَعيْد اه انی سَمعُُ هھذا 
کیٹ ہز رز اللہ صلی الۂ علیہ وَمَلموََمْهَ اَل بای الب فَدَلهم وا تق 
رك الرَجْلِ فلس قَانیَ یہ حَنّی تَکرث الہ عَلی تغت تَبي الله صَلّی الله َليه وَسَلَم الَِّیْ 
تََسَه وَفی روَامَةاَسلَ رَجْلٌ عَایر اَی تھی الْعَيَة کت الِلَحيَة مُذرِف الوَحْتیٍ مَخلُوق لزا 
َقَالَ یا محمد هي ال لق بیج اك عَمَينه یی الله لی آَغلِ الَزض وَا اَی فَسََلَ 
رَجْلَ الله قساف وَلٰی ال از من صنْویْء هنذا رك َكْرۂ زی ارام لا کاو عَتَحِرَهم ترفن 

الام رق المھے ین الد فلوم ال الالام رََعوْ اَل اَْزكنِ لین اَنرَكهُم 
لالم قنْل ماد مسٹ 

٭٭٭ حفرت ابوسعید خددی ٹن یا نکر تے ہیں' ایک مرحہ ہم نی اکرم خفم کے پاس موجود ےپ چیم 
فرمارے تھے ۔ ذو نویصر 1 آپ کے پا ںآیا ٹیم نیقی کے وال ای ٹیس تھا۔ دہ ولا اے الہ کے رسول عدل 
ےکام لیس ۔ می اکرم ظلالم نے فرا: ماراستیا ناس ہو اگر می عد ل نہ سکرو ں گا و پچ رکون عد لک ےگا۔ اگ میں 
عد کی کرجا پچ رتو تم زلت اور رسوال یکا شکار ہو جات ۔ححفرت عمر اٹ نے عت کی آپ شھے اجازت دہ یئا ۔ می اس 
کیاگردن اڑادوں اکم لق نے فرمایا: اسے در بے دو۔ اس کے پچ ای س تھی ہی سکۃغم ا نکی نممازوں کے سا سے 
ا نمو ںکوگ مھھ کے اوران کے روزوں کے ات اپے روزو ںککن رھ گے اور وو لوگ قرآن یں گے لیکن دو 
قرآن ان کم سے ٹیس جائۓےگا اد ود وین سے ایسے اہرآ جا یں کے بے تنشانے سے باہرآ جانا ہے ۔آ دی 
ال کے پل کا ائزہ لیقاان جس سے جن سیاہفام ہدگا ا کی ایک بازوکور تک پتا نکی ماغند ہوگی (راو یکو 7 
ےک ہمادی ے الفاظ ہیں )گوشت کےگکڑ ےکی ماخند ہوگی۔ جو ھرکت می ہوا اور یلوگ ا سگروہ کے خلاف بناوت 
0.9.0 

جرت ابوسعید خدری میا نکر تے ہیں م شکوادی د بنا ہوں میس نے یرحدیث نی اکم کے ذبانی کا ے اور 

بب یگواھی دا ہو ںک حر ت کی وو نے ان کے ساتھ بن کیھی اور میس بھی حعضرت می ڈو کے سماتجھ تھا ضر 
لی ٹٹٹانے ان سکی حا کاعم دیا ا مکوتلاش کیا گیا را شف کو لا یا گیا جب می نے می اریم لا کے بیا کردہ 
یت کے مطابقَ ا کا جا تزولیا ت دہ تیشم تھا جس کے بارے ج ںآ پپ نے یا نکیا تھا۔ 

ایک ردایت مم ہے الفاظہ ہیں: این یا ج سک ہیکھیں بی ہوئیتھیں۔ پیافی جگتی داع یکھن تھی رضار 
ارے ہو تھے اورسرمتڑا ہوا تھا_ وہ إولا :جھر! ال سے ڈرئے۔ نمی اکر مل نے فرمایا: ا :اگ یں ا کی نافر ما یکروں ت 
ال تال کی فرمانبردار یکو نکر ےگا اتال نے ق چھے ایل زین کے ےشن با سے اورتمجھے انی س کھت ۔ اک 


۰ً ٗ ٤ 


شنصس نے ا تق یکن ےکی اجازت گی ف نی اکر ٹل نے اٹ کر دیا ۔ جب دونفنس والیں چل گیا تذ آپ نے فرایا: 
انف کی پش میش اہی لوگ٦‏ میں کے جوق ران پڑھیں گے لیکن ددان کےصکق سے ننچکینں جات ےگا۔ میدن سے ول 
پل جانمیں کے جیے تین انے سے باہرچلا جاجاے و ولک انل اسلا مو سکرمیی کے اور بت برستقو ںکویچھوڑ دی گ میں 
نے ا نکاز مانہ پا م بھی ان کے ساتد ای ط رع جن ککرو کا کی ّے شی 


و وہدہےے 


08 وَعَنْ ابی مرَیْرة ال كُنْت اَغوأقی لی الاملام ھی مُمَ ره فَعَونهَا یوما امت 
کی تک سوک 


وھک گے مہوہہ۔ 


قحب الاب تا قاٹ ب امیر امْھَد ان لا اه لا الله وََنْهَة اي محمد عَیْذۂ وََمْرلَهفرَعَنْتُ 


رود 


لی رَسُْلِ اللہ صَلَی الله عَليْه وَسَلَمَ اتا کی ٠‏ ِن الْرُح فَحَیِد الله وَقَالَ عَيْرٍَّ رَوَاهُمسلم 
پوپ حضرت ابو ہریرہ با نکر تے ہیں یں انی والدہکواسلا مکی دکوت د کرت تھا۔ و شٹرک نان نتھھیں۔ ایک 
دن می انئیں کوت دے ر ھا انہوں نے می اکرمظافلم کے بارے مس ایک ای جا کی جو بج نا ہن دشی۔ یس می 
اکرم ظفل کی خدمت ٹیل حاضرہوایس اس وقت رورپ تھا یش نے عون کی یا رسول اوٹ آ پ بب الد تا ٹی سے دع اک ی یک دہ 
درس ڈگ کی اوک داب می کر ےت اکر نے کی اےےالر ری الد کو ا تیب ین 
می اکر نل کی اس دعا کی بروات خوش ہوتے ہو می ں نک لکھڑ ہوا ۔ جب میں ددوازے کے پا کٹا نو دہ ند 
تھا۔ مہری ائی نے میرے قرمو ںک یآ ج ٹک نک رکہااے ابو ہ رہ ڑل باہرعی رہو۔ میس نے پان یگھرن ےکی آوافری میریی والدہ 
ےینس لک کے باس پپہنا ارت زی سے اپٹی عادد فی درواز وکھولا اور نہوں ن کہا :اے ابو ہریرہ فیس بی گوای د تی ہوں 
اللہ کےسواکوئی معبوڈئیں سے اور میں بگواہی دبتی ہو ںکرحفرت عجرم اہ کے نان بنددے اور رسول ہیی 
حعقرت الو ہمد ڈ با نکرتے ہیی والپیس خی اکر ۰لم کی خرمت می حاضر ہوا اور یل خوش کے مار ے مورپا 
ھا اک مل نے ارتا یکھ ما نکی ادرفریا بت اچھاہے۔ ا عدی ٹکو لم نے رای کیا ے۔ 
9-وَعَنة مال اکم تر اكترَاَوْمرَيرَۃ عي الِيٍ صلی الله نہ رَملَموَاللة لْمرْعذ رن 
موَابیٔ هن الْمُقَاجرِیْنَ گان بَشْعلهْم الطُفقباِسُوَان ر و وی مِن اضر کَاَ مَنْعلهْم مل 
8- خ رجہ مسلم ق صحیحہ 1938/8 حدیث رقر 2891-158 واحمد ‏ السند 320/2 
8-خرجے البخاری ق صحیحه 213/1'حدیث رتو 118 ومسلم ث صحیحه 1939/8 حدیث رقم 2892-159' راخرجهە 
المرمذی ف السان 882/5 حدیث رکم 3834 


(۸/۸٥۱۷ )5٢. 


کرک مشگوٰة شریفے ری (۳۶) : (ظاب) 


ےر سی 


و پا لس و ا ا ا یر دا ہہب ا ےہ ے کے دص ہئے۔ ےہ ےْ: تھا ےَ و ے کی ا ا 
مقالتیٰ شینا ابَدَا فبَسَطت نمر ة لیس عَلَیٗ تَوّبٌ یرھا تی قضی الٍَی صَلی الله عَلي وَسَلم مَقَالتة ٹم 


الْحَتسَةفقَْك بل وَكَث ا اٹ علی الع فڈگزث دلِك لَٔی صلی الله علیہ وَسَلَم َصَرَبَ 
عفر َعْدكنَلََ فی ِا زّحَمْيمنَ رس ین اَعمَی فَعرّکها بِالّرِرَكَمَرَما .تق عل٘یم 

چپ عطرت جس جن عبدالقد ٹبیا نکر تے ہیں بی اکر ظفل نے جھ سے فرمایاتم جے ذو اخلصہ کے جوانے سے 
راصت پش پچھاؤ گے۔ ٹل نے عت کی: بی ہاں الین ج شکھوڑے پرسیڑی طرع بیٹیس سکات۔ یش نے ما 2۳ 
سے اگ بات کا کر وکیا تی ملا نے میرے جئے پ اھ ماراہ نے آپ کے دس مبارک کا اڈ اپنے جن یل 
سو کیا تھا۔آپ نے دا کا اےالل اے ثابت رکھاوراسے ہدایت دی والا ادر ہرای تکا م رکز بنارے! اس کے بعد مل 
کب کھوڑے تی گر ۔(راوئی بیا نکر تے یں دہ پنررہ سوسوارو ںکا وستنہ نےکر گے اورانہوں نے اس پل کے(ہت 
کے کوجلا دا اور سے تذڑ پھوڑ دیا ( تلق علے) 

1 -وعَن آنس قال ١ؤ‏ رجا کا کنب لی صلی الله نہ وَسلمٌ تق عس الاشام ولس 
0-اخرجے البخاری ق صحیحہ 158/6 حدیث رتم 8020 ومسلم ق صحیحہ 1825/8 حدیث رتر ( 28576-136) واخرجه 
الترمذی ٹ السنن 685/5 حدیث رتی 3842؛ وابین ماجه نی السنن 58/1 حدیث رٹم 159 واحمد ق السند 8465/8 


وچجٗھاسھے سے سڈ ور ا مو مد دک ات تھے کے 


۷ً ٤ 


وگرل مشطگوة شریف (<غ) ۵ے) رھے) 


بس مس لہس_ےےس- ْ-. -ٹف-.-.-..  -‏ ص-.-- .ےسج > 


 -‏ 0 مت بوطلْحَةَانَة آنی الَرْص 
ایی مات فیا فَوَجَذۂ وه کَقَالَ مَاشَانُ هٰذّا فقَالُوْ ادَفنَاة مِرّا رَافلَمْ تَقَبَلهُ الَرْض ۔ رمُعفَقٌ عَلَیْم 

لے حضرت الس ڈنیا نکر تے ہیں ایک صاحب تی اک می کے کے لے یوک اکر تے تے۔ وہ اسلا مکوکچھو ڑگر 
مشرکین کے سا تل سے ۔ اکنل نے ارز ین اے ول کی کر ےکی _حضرت الہ ڑنفن نے کہ تا کہ وہ 
اس مرز ین بر گے تے جہاں دنس فوت ہواتھا تق انہوں نے ا لک لاش لکو باہر پڑاہوا بایان ور یاف تکیا: ا کا لیا معالمہ 
ہے لوکوں نے ایا ھم ن نی مرا سے وف ا ینز زین نے اس ےو یئ سکیا .تق علی۔) 

وه رَعَنْ اَی آْزبِ کال رع ال لی الله علله وََلم وذ وجب انس فسَمع صن 
َقَال بَهُوْد نعَذَب فِیفَْزِمَا رمْتَقَقٌ عَلَیْم 

پلپ پل رت الوا لوب ڈلٹف یا نکر تے میں ایک مرحیہ نی اکم تقریف داۓ اس وقت سور خروب × پکا 
تاپ نے ای کآدازکی فو فر مایا یبددیو ںکوا نک اقبروں می عخذاب ہو ہے ۔(زضققعلے) 


9 ون رکال قَيمَ لی الله علہ وَسَلم بن ررقت موب قاع رح نک 
تَدفِنَ اباب فَفَال رَسُول الله صَلّی الله لہ وَسَلمْنَّ هو الرِْحٌ لِمرْتِ ماف قَقَيمَلمَيلَةَقَِنَا 
عَظیْم من الْمَافْقیْنَ قَنْمَاتَ ررَرَهُمُنْلم 

چلوچاز جفرت اب جا نکر تے ج ہیں بی اکر فی ایک سفر ےتشرف لائے۔ ج بآپ مین کےمرعب پچ 
جز ہوایگی نو گن ت کہ یی سوانص ون ہو جا ۓگا۔ 

نی ارم یم نے فر ماس ہو اکو ایک منا ف کی مو کے بھی جا کیا سے ج بآ آپ مد یدمنور نشیف لا و نشی نکا 
سردارمر کا تھا۔ اس حد بی ٹکوامام سکم نمیا نے رواب تکیا ہے۔ 

08 وَعَن ابی سَمِیْد وید , الْحْدرْقؾ قال عَرَجْن مَع اي صَلّی الله عليه وََلَم عَتَی فَننا غُسْفان : 

فاقام یق تشم رہ نھت را و کے 
بٔ ولا قب 37 عَليه مُلگان 
وو ہی می جا 
71-اخرجه المخاری ‏ صحیحه 828/6' حدیث رقم 8617 واخر جە مسلم ‏ صحیحہ 2135/8' حدیث رقم 2781-14 واحمد ل 
الد 121/3 
27-اخرجے السخاری ‏ صحیحه 824/6' حدیٹ رقم 1375 ومسدم ق صحیحہ 2200/8 حدیث رتر 2869-09'واضرجھ 
النسائی ٹی السنن 102/8' حدیث رقم 2059 واحمد ٹی السند 413/85 

3- اخ رج مسلم ‏ صحیحہ 2185/8 حدیث رتو 65ء اصد ق الد 315/3 
8-اخرجہ مسلم ق صحیحہ 1001/2 حدیٹ رقم 1878-378 واحمد ث السنں 331/2 


(۸/۸۷۱۷3. 


ری مشگوٰة شریوؤے (ح۶عغ) (ے۳) (6اب) 
وَضمْسارِ َالَسَ یی َمَل الْمَيَة عتی آَمَارَعَلَغا کے الله عَطَفَاَ رن َتخِهمْ قب ذِِكَ 
شَیْءُ .ررَوَاهُمُلم 

چل لے حطرت ااوسعید خدرکی ٹف بیا نگمرتے یں یم لوک ى ط8 کے پھراہ روانہ ہو ے یہاں ت کک ہم 
عفان آسگئ۔ ارم نے واں چند راس تا مکیا۔ اوکوں نے عر کی ہیں یہاںچھہرن ےک یکوئی ضردر تنس ے 
ج بکہ ہار ےگھردانے ہمارے ےچ یں اورا نکی طرف سے "میں انی ہے۔ اس با تکی الا بی اکر اٹل کوی 
آپ نے فرمایا: ال ذا تکیتم! نس کی دست فدرت ش میرک جان ہے مد سی ےکی ہرکھائی اورراتۓ پر دوفر شۓ ینا 
ہیں دہ دوفول ال لکی تال کر تۓے ہیں۔ جب سب لوگ ےآ گے ےق آپ نے فرمایارکو کرد۔ ہم لوگوں ےو کیا 
جب ہم میندمنودہ پت اس ذا تک تم ! جس کے نا کیم اٹھائی جانی ہے مین دائل ہونے کے بعد لی ہم نے اپ 
پان رک ےجھ نیس ت ےکہ ہنوبدراللہ بن خطفان نے ب پت ہک دیا۔ عالاکمہال سے پیل ا نکیا طرف سے ای اکوئی نیش 
یں تھا۔(اال حدی کوامام سکم ھٹٹانے روای تکیاے ) 

5وَعَنْ انس قال اصَابَت اَم سَنَة لی هد رَسُوْلِ الله صَلّی الله علیہ وَسَلَمَ فی الیِیٔ 
صلی الله لہ وََلم بَعْطِْی زم مممَة کم ری کال رشزل اللہ لت المَل رع این 
َغ لها فرع وا تری فی الما َزعةفَرَ لی تَىٰ دم ا رَمَکھَا عیفر السََابُ 
نال الف لمَْلَ عَنْ نرہ علی زآنٹ المَكرَََِائز علی ِخییہ میرکت يك وب انی 
من تد ال عی المتعَة الحُری وََامْدِكَ الَغرَہِیْ اكَيْره لالب رَسَول الله تم لاہ رَقَرق 
الْمَال فَاذغُ اللہ تَا فَرَقع يہ تل اللّهٌَ َال زا لع کم یز انی تسد تن الکعاب لہ 
نفَرَحَ وَصَارّت المَبّة اه وَمَال اود قَاة َھْرا وم بجی ٤‏ حڈ تن تل عدت 
بالْجَزدِ فی روَاَة ال اه عَوَا کت وا لیا الله علی الاکام والطراب وَبطزن ا زدتة َىَِبِ 

پوپ ححضرت الس جا یا نکرتے ہیں بی ملظ کے ز مانہافقرس می لوگ خینگ سای میس متا ہو گے ایک دن 
یا ما بعد کے دن شلبردے رہے تھے۔ ایک دیہائی کٹا نواس نے عت کی :یا رسول الہ مال بک ت کا شتار ہو گے 
گھر روا لج ”کے ہیں۔آپ ہمارے لے اللتھائی ے دعا یئ می اکم مم نے اپنے دونوں ہاتھ ند سے ۔ می ںآسمان 
یبد کاکوئیگڑا بھی نھنی ںآر ہنا اس ذا کم !جس کے دسبت قدرت شش میرک جان ہے۔ ابھی بی اک رفظ نے 
اھ نیس سے ےک پھاڈو ںکی رح بادلنمودار ہو گے اور می اکر طف بھی نبر سے یی انڑے تھے می نے 


8- خر جے البعاری ق صحیح 2 حدیث رقر 838 ومسلم ن صحیحہ 81212“ حدیث رقمر 898/8" واخ رجہ والنسائی 


32 حدیٹ رقر 1528 واحیلں ق السنں 25613 ه 


۷ً ٤ 


جگرک مشطْػوۃ شریف (۶ع) (فے) 
با کے قظھرے؟ پک دای پ نازل ہہودتے د لے ال دن بارش ہو دعی اگ د نبھی ہوٹی رہی۔ بیہا ںک کک ہا گلا مع 
گیا (اود پاش لگا جار ہوثی ری ) دی دہائی با اس کے علاد ہکوئی اوج صسکھڑ١‏ ہوا عن کی یا رسول اللہ کا نگم ر سے ہیں 
اموالی ڈوب ءر ہے ہیں۔ ہمارے لئ دعا کے بی اکر لاہ نے اپنے دوفوں اھ بلنعد کے اوردھا کی اے الہ ہمارےاو یہ 
نہذ پا کے علاقوں مس بارش ناز لکر فو نی اکرم لم من سکنار ےکی طر فبھی اشارہکرتے رسے۔ وہاں سے 
پادل پچھنار ہا اور ھی منورہ ایک تالا بک مانند ہوگیا اوھ بیندمنودہ کا نال ایک می ےکک بہار با ۔آس پاش کے علاقوں ے 
جوٹھ ین سآ ج تھا تد تز بای لک خر لات تھا۔ ایک روایت مس برالفاط میں ی اکر ملف نے می دا کی اے الیلد ہما رر ےکی 
پاکی اہ ہو ہہارے او یں ۔ اے ال نیوں٠‏ پہاڑوں ؛نیبوں اورجنگوں میں بارش ہو جب دہ پا شش ہوئی اود تم پاہر 
ےتوپ می پل رہ تے۔( تلق علی) 

0-وََن جار َال کان الٍَیٌ صَلَی الله عَلَيِْ وَسَلمِهًا عَطَبَ اسََْة لی جذع تَحْلويَنْ 
سَوَاری الْمَسْجِد فَلعًا صیع لآ ار فا ستوی عَليه صاححتِ الَحْلَة الْیْ کَانَ بَخْطٌبُ عِنْدهَا عَٗی 
گادث اَی تَنصَ فو الٌٍَ صلی الّه لہ مل نی مھ فَسَمَهَا اه فَعَعَمت٤َا‏ ان الشَتّی 
الَّذِیْ يُسَكتٗ تی اسْتَقَرّت قَال بگٹ غَلٰی ما انت تَسْمَمِنَ الذکر ۔ررَوَاۂ الْکارِیُ) 

پلپل مضرت جابر ٹل ءا نکر تے ہیں نی اکر لم جب خطبدہاکرتے تھے نذ آپ سد کے ستوٹوں میں سے ایک 
کور کے ہے کے ساتھ تیگ لگ یکر تے تے۔ ج بآ پکیل منج مناد گیا ذ آپ ال پتخریف فرما ہو قذ آپ جس 
نے کے پا لکھڑے ہوکرخطبد ین تھے اس نے رونا شرو عکر دی یہا ںک ککہ یو ں نک د ہا تک جیے وہ اپھیشؾ ہو جاۓے 
گا۔ نی اک رفظ مض ر سے یچ اترےآپ نے اسے پا اوراپنے سات شی لیا ا کی یں آوازآن گی کے کرو ے 
ات ککدہ امو بویا یآ پ نے فرماا: راس بات پردور ا تھا جو ذکہ یس کرت تھا( دو اب بات نیل ر)۔ 

ای عد ی ثکوامام بفارک یلٹا نے روای تکیا ہے_ 

71-وَحُنْ صَلَمَة بی اَْكُوَع ا رَجْل اك مد رَسُزِ اللہ صَلی الله علیہ رَملميِمَاہ قََانَ 
30 يك قال ا اَسَطْغ الا اسحَطفْث تا مَتَعَ الا الب َال فَمَارَ ھا لی نہ ۔ررَوَاۂ مم 
+٭٭ل جحفرت سلم بن الو ما نکرتے ہیں ایکی٢نش‏ نے نی اکر ما کے باس بین ھکر بامیں ہاتھھ ‏ ےکھانا 
شرو کیا ۔آپ نے فرماا تم دائیں اتھ سےکھا 9 ال ن ےکہاکہ می ا انی سکرسکتا۔آپ نے فر مایا تم ایی ےک ربھ نیس سکو 
کے اس ن گب رکی دجہ سے اییا نی لکیا تھا۔ راو جیا نکرتے ہیں اس کے بعد ا ٹن کا اع بھی منہج نیس جا سیا۔ ال 


عد ی ٹگوایا نے روای تکیا ہے۔ 


6 خرجہ البخاری ‏ صحیحہ 397/2 حدیٹ رقم 858 والدارمی ق السنن 80/1'حدیٹ رقر 38 
77 ؛خ رجہ مسلم 1533/3 حدیث رقر 2021-107 


(۸/۸٥۱۷). 


8-وَعَنْ آنسس َق ال الْمَیِینَةفَوِغوْا مَوَة فرب الَِيٌ صَلَی الله َليه وَمَلَمفَرمَا بی 
عَنْحَة طبس رگا َقَط لع رَجَعقالَ َجَذنافَرَکُمْ ھذ بَخرّا فَكانَ بَعْدَ فِلكَ لا یُجَاری وَفی 
ِوَاتَےٍقمَا سُيِقبَعْد ذلِكَ ازم ررَوَاۂ الْکَارِیُ 

پاوپٍ ححضرت الس دلو ا نکرتے ہیں ایک مر ائل مدین ل(نشن کے جلے کے ) کے فو ف کا شکار ہو گے یی 
اکر نم (تقیقت مال جات کے لے ) حضرت اہول ڈو کےگھوڑے پرسوارہوکر گے جوسست رق رتھا او رآ رام سے چا 
تھا۔ جب ؟ ب زلم دای تشریف لا تے ذ آ پ نف نے فرمایا: جم نے تمہارے ا سکھوز ےکوسمندد (میچی اضچائی یزار ) 


وف ا 

زحفرت انس ٹبیا نکر تے ہیں ) بعد میں ا سگھوڑ ےکا مق ہنی سکیا جاسکت تھا 

ایک ردایت یل برالفاظ ہیں :اس دن کے بعدا ںکھوڑے سے (کوئی دو کھوڈا) 7 ےکی کک سا۔ 

9-وَعَنْ جابر قال توفیَ ابی وَءَ عليه وب فرصت لی رازہ أَيحذوالَعربِمَ علَيه وا 
فَاتْےُ بے البٔیٗ صلی الله علیہ رََلَم نف ذ عإمت ا والٰدی سْمْنْهةیَزم اعد رد -+:+7[-[7س 
ابی اسب ان قرَا الْعرَمَاء َقَال لی اذكَبْ قبَید رُكلَ تَمَرٍ لی تاحِبَةفَفعلت تُمْ دَعَوْته فَلَمَا نظرُوْا 
ال تام أفْرُوا ہىٗبِلْك السََاعَةفَم رای مَاصْتعُوْنَ اف عَولامْكيھَا بَيدرا تک مَوَاتِ لم 
تسس عَليَه تم ال اذ اك فا نكيل لم نی آڈی الله وَالدیٰأَاََة وآ َڑعی 
ان بُوّوِیَ الله َمَانَةً َال ول ارح لی اعَوَِی مرو قَصَلمالله اتاد رِكَلَهَا رَعَتَی نی اَنظُرالی 
الَمْدرِالَّدِیٰ کَانَ عَليہ لی صَلّی الله َليْه وَسَلَم لم تَقُص تَمْرَة وَاجِتَةُ ررَوَاۂ الْحَارِی) 

لوہ حضرت جابر لٹ بیا نکر تے ہیں میرے والدغ٥ت‏ ہو گئے ان کے ذمہ بیقر تھا جس نے ان کےقرش 
خواہو ںکوئی ین شکی و شور سی وصو لکرلیس اس قرض کےعوض جوان پرتھا۔ انبوں نے اکا کر دیا۔ میس بی اکرم مگ کی 
خدمت یل عاضر ہوا اور وت لکی آپ جات ہی سک میرے دالدغزوۃ أعد کے موںع پرشمید ہد ہیل ۔انمہوں نے بہت سا 
ترٹش جچھوڑا ہے۔ میرک خوائپنل ہہ ہ ےکقرس خوا ہآ پکو رکیل می ارم فلا نے فراا ا اور ہش مک سجو رکا انگ ڈعیر 
بنا یش نے ایما ہت یکیا نچ رش ںآ پکو یلا کے لایا۔ جب قرش خواہوں ن ےآ پک طرف دیکھا تق یوں ڈگ کہ یسے دہ ابی بے پہ 
مطکرریں گے۔ جب نی اکم أاڈانے بی دریکھا تق آپ نے سب سے بڑے ڈعی ر کے اددگرد مین مرح چک لگایا۔ نچ رآپ 
ہا تشریف فرما ہو اورفر مایا این سماتھیو ںکو بلا کت آپ نے ان س بکو ما بک د ینا رد عکردیا۔ یہا لک کک الثتعالٰ 
8- خر جے الیخاری فی صحیحہ 70/6 حدیث رقر 2867 ومسلم ق صحیحه 1802/4 حدیث رتمر 2301-49 واخرجہ ابن 
ماجه ئ السنن 826/2' حدیث رتر 27172' واحمد قی السند 187/3 : 
9-ج رجہ المخاری فی صحیحه 851/0' حدیٹ رتم 40583 


۴ً ٗ ٤ 


مگ مشطٔوۃ شریف۔ (مغ) (ص) (ب) 
نے میرے وال دکی طرف سے ا نکی اماخ تکواد اکر دیا۔ می و ال بات پیجھی راشی تھاکہائشد تی میہرے د الم دک اماخ تو ادا 
کردارے۔خواہ می اپٹی بنٰوں کے پا ای کجوریھی نہ ٹ ےکر جانوں لین ا تاٹی نے لن تمام ڈیر یکو سلاصت رتھا۔ 
یہاں ت ککہ جب می نے ال ڈعی رکودیکھا۔ نمی اکرم طف جس کے پا موجود تھ نووا اس میس ای کب جو کم نہیں 
ہو تی سال حدی کلام یفاک نے روا تہکیا ہے 
0- -وَعَنة َال متا کاٹ تھی اَی صَلی الَه عليِ َمَلَمفِیْعُكُو ھا من رق 
شرف سال ام ولس عنم حَیٰء یڈ إئی الدیٰ گائٹ تهِئ فن للَيَ صلی الله عَللِ 
وَمَلَم فَتَجة یه سَمنَ فمَاؤال یْیْم لھا دم بَا نی عَصَرَنَة فاتتِ الِِیٗ صَلَی الله عَليْه رَمَلَمَقال 
عَصَرِِیْمَ فَالَبْ نَعَمْ قَال لو تَرَكَييْهَا مَازَالَ فَاِمَا ۔ررَوَاهُمُنلِمم 
پل پل انی سے مہ روای تبھی منقول کے ستیہ تم مالک ٹا ٹا نمی اکر الم کی خدمت میں ایک تن می ںکھی میا 
یت تن کات ےنا سن من سر نات اکر 
ہو تو وہ خاقون ا پت کی طرف جایں جس می وہ می رط کی غدمت مکی کا تشتق تھی , یں اس 
ٹن می گیل جا ان ک ےگ کائی عر ےکک وت یکھی لن کےطور بر اتال ہوتار ا میہا یم کک ایک مرحہانوں نے 
سک یکل طور پنچوڑ (صا کر )دیادہ می اک رظ کی خدمصت میس حاضرہوکہیں تو نی اکر مم نے ددیاف تکیا' کیا م 
نے اسے ٹوٹ لیا تھا؟انہوں نے عوت کی تی ہاں !نی اکر نلم نے فرمایا: گرم اسے میوں بی ر ےد تی تو دہ باتی رہتا۔ 
وی 
رنآ فلفل رذ نم آة تمٹ مزت زکزی لا حئی اعت رَمَلَم 
ضیف ضرف فو الْجْ زع تل عِندٍ من شَیْء َقاَث تم ََحرَجَ ار صَاؤِن حَْرمُمَحْرَعتُ 
پیل شس مر رب نو چھ اَی لی رَسُولِ اللہ صَلَى الله 
عَلْھ وَسَلم دق یه فو ث رَسول الله الله لہ وَسَلم فی الد“ جد وَتق اس فسلَتُ 
لن فَقالَ لی رسُزل الله لی الله لہ رَسلم رك از طَلعةكُك نَم فان کم فلت َال 
سرن الہ صلی ال علیہ َسَلمِمن تعة رر لق لقث بن از عتّی جنْٹ آ طلَة 
رنہ َعَال تَرْطلعَةت ام میم قد ا2 روز اللہ مَلی ال علیہ وَمَلَمَ بَا وس عِنْدنَا 
َالْسمْهُ َال الله َرَسُوَْه تلم انل از عَلْعَة عَتی می رَمْرْلْ الله صَلَی الله علیہ وَسَلَم اَل 
0 خرجہ مسلم ق صحیحہ 1783/8 حدیث رٹم 2280/8' واحمد ق السند 340/3 


81-اخرجہ البخاری ی صحیحە 586/6 حدیث رقر 3578 رمسلم ق صحیحه 1612/3 حدیٹ رتر ( 2080-182) واخرجە 
الدارمی ٹی السنن 84/1' حدیث رقم 48 رمالك ق البوطا 827/2'حدیث رت 10من کتاب صفة الٹبی صل اللّه عليه وسلم 


(۸/۸٥۱۷). 


جہاگیری مشگوۃ شریقے (27م) (۳۸۰۷) (61اب) 
ول اللہ صلی الله علیہ وَسَلم راز طلْعَةَمَقة ان رَمُوْلْ اللہ صلی الله عَل وَسَلمَ عَليََ محلم 
دا فا بِذِكَ حر رَمُؤْل الله صلی الله عليہ وَمَلَم تفگ رَعَصَرٹ الم عُكۂكَدِ 
مان رَسَزل اللہ صَلی الله لہ وَلَم لہ تَا الله اتل تم کان الد ن يعَمَرَو اد لم اگل 
تی مَہِموا تم عَرَجزافُمٌ ا ذذ شر ون مرو فک الوم مُلّهُم وَمَہلز ازم مز 
وتَمانُوْنَ رَجْلا .رمق عَلیی 
بشَمَاسْ رجاہم اگل اي صَلی الله علیہ وَسلم ول اليّتِ تر سُورا وَفیٰ روَاتَةللَْارِيِقَالَ 
یل عَلیٗ عَقَرَة یم ات تم اگل ابی صلی الله علیہ وَسَلمفَجَعَلْت اَل نس بنْھا 
شَیء زی رِوَانَة لسم تم اَحَدمَا ھی فحَمَعَة تم دعافتہ ابر ك َع گمَا گا َال دُرَنكُمْهَا ‏ 
چاویاز حفرت الس ڈلبیا نکر تے ہیں حفرت الہ ٹا نے (ارنی ابل) سید ام سم ڈنا س ےکہا ٹس نے می 
اکر مك کی آواز مب نقا ہت سو لک ہے ننس سے رج ھپ کے بھو ککی عالت می بہو نے کا انداذ ہو اکیاتہارے پال 
(کھانے کے لیے ) بھ ہے انبوں نے عوف لکیء .تی ہاں!بچھرانہوں نے ''ج و کی ھوگکیاں الس بی رانہوں نے اپ چادر 
ٹالی اور اس کے کے ضے بس روٹیاں پیک میری انل مم دی اورال چار کے سپکھ جج ےکومیرے (حفضرت الس ڈلٹن کے 
*جوای وقت چے کسر پر لیف دیا اور بے بی اکر فآ کی خدمت م گے دیاش دہ ل ےک رآ پکی خدمت می حاضر ہوا 
شس نے بھی اکر ملا کوسحجد یس موجود پیا آپ کے جھراہ دوسرے افرادجھی تھے مس نے ان س بکوسلا مکی نی اکر ےہ 
نے در اف تکیا کیات یں ابوطلیہ نے پیا ہے میں نے عون لکیاء .تی ہاں ! نی اکر غف نے ددیاف تکیا:کھانے کے لیے ؟ 
ٹس نے عق کی ء گی ہاں! بی اکر لم نے اپنے پاس موجودلوگوں سے خر مایا اٹھوا پ روانہ ہوے ء ٹس ان سب جعقرات 
کے گے روانہ ہ وکیا اورنضرت اڑلیہ ٹک وآنکراس بارے می ایا تحفرت الہ ڈلب نے اے ام سلیم !نی اکر نظ 
اپنے ساتھیوں کے پھر اوتشریف لا رہے ہیں اور ہمارے پاس انی سکھلانے کے لے پھکھ نہیں ہےسیہ ا یم ٹن ےکہا: 
النشداور ا کا رسول زیادہ مر جافنۓ ژإں- 
صخرت ابنطلہ ٹل آئۓ اور نی اکرممفنٹم سے (را سے میں ) لے پھر می اکر م طف تخریف ا ے۔ حضرت 

ایل ٹل آپ کے ساتھ تے می اکرمنفنم نے فرمایا: اے أتم سلیم( پا ) اتمہارے پاس جھ ہے دہ لے آ ا سیدہ ام 

مم فا دی رونیاں ن ےآ میں نی اکم کی ہرایت کے مطاق اس کےککڑے سی ھے دہ تم لیم پان ےکھی کے 

بی نکو نچ ڑک را سے سالن کے طود پر رکھاء بی اکر مم نے اس پر جو ارتا یکومتظور خھاء پڑ ھکر (دممکیا) اورم دیا دش اقراوکو 

انددآنے کے لی ےکور حفرت ابولیہ ٹا نے انی لکہاہ (اہوں نے اند بجر )کھانکھایا جب دوسی ہو گے نو باہر چلے یئ 

پھر اکنل ن عم دیا ذو سک کے لوگو ںکواندرآنے کے می ےکہو۔احرت الس ٹلپبیا نکر تے ہیں ) یہا ںت ککہ 


(۸۸۷۸۱٥5٠. 


متسر 


سب گوں تھا کھایادردوسی رہد ان لوگو ںک تنداوست (زراو یکونک ہے )یا شاید اتی _(ضقءے).:--- 

مل مکی ایک روایت میں مرالفاظط ہیں خی اکریمناہ نے فرمیا: و آدمیو ںکواند نے کے لی ےکہو جب وولوگ اندر 
ہے تو بی اکر ےلم نے فر ماا: صسم ایشد پڑ ہک رکھانا رو کردہانہوں ت ےکھانا کھا یا ہا تن کک ہآ تی افراد نے ایا کیا سچھر 
می اکر نام نے اورائل نخان نے رکھا ا کھایا اورپ رگ یکھا نا گیا۔ 

بنار کی ایک روایت مس مہ الفاظ ہیں نی اک رم لم نے فر مایا :و ںآ دمیو ںکواندر میرے پا آنے کے لی ےکہوہ 
یہاں ت کک چالیس افراوکویآپ نے شا رکیاایچنی دس٠‏ و کر کے الس افراد کے بارے یس بیگکم دیا) چھری اکر مل 
ن ےکھانکھالیا نیش نے ہہ چامزولینا رو کیک ہکیااس (کھانے ) می چک ہکم تو یں ہوا 

مل مکی ایک ردایت مل مرالفاظ ہیں : چلرآپ نے بای جئے ہوم ۓےکھانےکواکٹھا کیا اض وَلم ٹ لیا و ددایقی 
مر ہوکیا یی پیل تھا آپ نے فرمیا :یگ رکوہ 

2-وَعَنَة قال ای الَی صلی الله عَلیه وَمَلَم اناو وَهوَبالززرَآ ء فَوَصَعَ يَدَه فی الانَ 
عمعل لداع زی تسم مز کن قادڈلنٹرلاتی کم کم ا ال تلليانَةِاَزنها 
مات تق علییم 

پوپ انی سے مہ روای ت بھی منقول ہے دہ بیا نکر تے ہیںہ خی اکر مق کی خدمت جمل ایک بن شی یی کیا گیا 

ٰ آپ ال بقت” زوراء کے مقام بر موجود تےآپ نے اپنادست مبارک بن میں کھت پک انلیوں کے ددرمیان بانا 
پل جادی ہوگیا تام حاضرین نے (اس پالی سے )وضوکیا- 

(راوی )اد کے یں شش نے رت اأس ٹچ سے ددیاف تکیاء (اس وقت ) آپ سے لوک تھے؟ و انروں نے 
جواب دیا: ٹن سو ت با شاب دقن سو کےقریب تے۔ (خفق علیہ ) 

3 َعَنْ َبِْاللي بن َسْفود قانَ کم تمذلاماتِ بَرَك وَآَُم نون تَعْرف مم رَسُوِ الله 
صلی الله لہ رَمَلمّفِیٰ مفرِلفَانَ لاہ فان لزا لُسْلَهينْ تاوقَعَاء ز بی تو فیّه ما٤‏ قَِيْل فَاذْخَلَ 
َتۂفی الَنَاءثمٌ ال عیٗ عَلی الھُزر بر رَالرکدن الله ون رکٹ الَاءيْمع نت اضابع 
رَسُوْلِ الله صَلّی الله لی وَسَلم وَلقَد کت تَسمَم تَسيیٔع العام وَمْر یکل ررَوَاۂ الْحَرِیَُ 

لپ حضرت عبدادقر ین مسحود ڑل فرماتے ہیں ہم لوک (شڑنی صا ہکرام ڈول ظاہر ہو نے دای ) نشانیو ںکو برکت 
کچھ تے برقم آنیس خوف زدہکرے والی ج زجکعت ہہ وج لوگ نی اکرمفف لم کے ہراہ ایک سف میس ش یک تھے می نت ہیا نی 
2-اخرجے البخاری ق صحیحے 580/6 حدیث رتر 8572 رمسدم ل صحیحے 1983/4 حدیٹ رتو 2218-6 واخرجهە 
العرمڈی ‏ السنن 556/8' حدیث رتم 83681 واحمد ‏ السند 157/3 


3 -اخرجے البخاری ق صحیحه 887/6 حدیث رٹم 8579' والترمذی ق السنن 897/8' حدیث رقر 3638 والدارمی 28/1' 
حدیث رٹر 29 


۷ٌ “٤ 


چھاکیرل مشططوۃ شریف (2م) (۳۸۰۲۶) 

اکر نے فرمایا: ھی ہوا ای علا٘ لک ولوگ ایک بن لاے اس می ںتھوڑ ا سا پانی موجو وت نی اکر مق نے اپنارصت 

مارک اس برتن یں ڈالا ادرف مایا کت وانے وضو کے پائی کی طر فآ بکت ال تھا یک طرف ے ے۔ 
(فرتعبداوق ین مسود ٹف ماتے ہیں ) جس نے دیکھاکہ خی اکر مم کی انگیوں کے درمیان سے پا جار 

ہویا۔ ( ححضرت عبدایشہ بین مسود ڑل ٹف بات ہیں ) ہم لو ککھا کھیاۓ جانے کے دوران نمض اوقات )کھانے ک ضف 

وت آوا زج یس نل مر تے جھے ۔اج خاری) 

4 وَعَن ابیٔ قَتادَة َال حَطبتا رَ سُولْ اللہ صَلّی الله عَليه وَمَلَمَفقال اکم تَييْرْنَ عَيِيََکُمْ 
اکم ور لعَۃَإنْحَۃ الله مت علق الس اَی اڈ علی اعد ال ابر قنَاة قَيَمَ رَسْزْلْ 
اذہ لی الله وَسَلميَبر عٰی هار اي َال عي الکرنی فرح رام لٌ َال احْفَطُوا عَلَیْتَا 
صلوتَما فگاع اَل اتی رَسُوْ الله صَلی الله علیہ َسَلموَالّسس فِی کَرہثُم کال ارگبو 
رك ینعی ِا کت الشَم تَرلَ تم دا ضا گانٹ َیىَفِّهاخَىهّين کاو َرَصها 
وُضوٰةهُوْنَ ُضْزْو قَال وَقِی فْها شی یقن ما مان اخَفَظ عَلتَا ِيْصَاتكَ فَسَیکُوْن لابا نم ادن 
لال بالضَُلو َفَصلی رَسْوَْ الله مَلّی اللهُعليِ وَمَلَمرَكعَيٍِثُمٌ صلی اا٥‏ رب وَرَكِ تقۂ 
الا لی الا حِبن اممَلَالَهَاز وَحییٔ کل شَیْء وّهم وی رَسزْل الله عَلکَ وَعَطِشنَقَقَالَ لا 
هُلْكَ عَلَیْكُمْوَدَعَا بالٰمیْصَاَة فَجَعَلَ یسب وَابز قَتَاة ة َسقْيهمْ لمع ان ری الَاسٰ مَاء فی الْميْضَآةِ 
ابر لها َال سرن اللہ صَلی الله علیہ رَسَلَم َحيُوا للا مُّكُم مَروی لعل َعَعَلَ 
رَسْزل اللہ صَلى الله عليِ َسَلَم سب وه بی ما ھی رف وَعَيرُرَسُزِ اللہ صلی الله عَليه 
لم بقل یضر فلت لا اَْبُ عی تذ تَضْرَبَ ت رَسُوْل اللہ َقَالَ او ای ازم اِِرمُم 
َال فَشَرِْ وَشَرِبَ قمالَ انی الا المَاۃ جَاَينَ روَاة ٥َ‏ مم ما ِیٰ صَویٔحہ وَكَذافی کت 
الْحْمَیِْ وَجَایع اََصُرِْ رَرَا قلی لمح بَفة قزلہ ِرْهمْلَكةَمْرْها . 

لچ حفرت ابوظادہ ڈلڈ با نکر تے ہیں' نی اکر مم نے میں خطبہ دی ہوئے ارشا دق مایا اقم لوگ رات کے 
ادائی ضے می اورآخری سے می سفرکرتے رہواگرالتائی نے از ت مکل ای کک جا گے لیک لت ر ہےسی نے 
ھی دوسر ےکی طرف نے نیس دکی۔حضرت ابنقادہ ٹا نکر تے ہیں : بی اکر م الم کے سفر کے دوران جب تصف را تکا 
وت ہوات ق آ پگ رگاہ سے جہٹ مک ھآپ نے ابذا سرماک رکھا (یچنی ون ےکی تار یک ادرفرمایا مارگ نما ڑکا خیال کنا 
(آپ س مجھے لوگ جیا سو مع ) سب سے پیل می اک ملاظ بیدار ہوئۓ جحوب آ پک پشت تھی (دوسرے لیگ 


4 مخ رجہ مسلم ‏ صحیحہ 8372/1' حدیث رٹم 688311 والٹرمذی ق السنن 281/8 حدیٹ رتم 1894 وابن ماجه ست 
حدیث رتے 4434+ والدارمی 158/2 حدیث رتر 2135 راحہد ق السنں 358/8 


۴ًٔ "٤ 


بھی بیدار ہوۓ) بی اکرم كم نے فرمایا: سوار ہو جوا ہم لوگ سوار ہوک روانہ ہو گے جب سور انی طرحع ج نی نی 
اکم خٹچلم نے پا وکیا نی اکرم لم نے میرے پاس موجود برق منلوی اس می لتھواسا پائی صوجودتھاء بی اکم یڈ نے جس 
سے وس وکیا جو عام وضو سے پک کم تھا ۔ (یشتی اعضاءکو ارہ پیش دجو ی) راوئی جیا نکر تے میں اس می تھوڑاسا پالٰی کک اپ 
نے فرایا: :اس بی یکوسخیا لکررکھوائس کے بارے میس ایک نر ہوگی ( شی جزہ اہر ہوگا) پچ رتطرت جال خیھد نے نز ف لی 


راہ چو کی سوار : 


اذاان دی نی اکرم طف نے دورکحت نماز اداکی بھ رآ پ نے کی نما اداکی اورسوار ہ سک پت 
لوگیں سے( ین تا کے عام افراد )ےآ زین کے ون انی ضرع جڑھ چک تھاادر ہر چز مم ہو چک یم نت شی 
رسول اید مبلا ت کا شکار ہدر ہے یں ددجم پیا میں نی اکم صا یت 07س وا و 
7 کا ودی رن منلوایا آپ نے پالی ڈالنا شر و کیا اورحضرت ابوقادو ٹن نے لوکو کو پا ناش : 
یی میس پالی لا اس کی ضرف لے می اکم یق نے مر ما سی بے وت 

رالوئی جیا نکھرتے ہیں اوگوں نے انیسا کب یکیا ی1 وت لی ڈاتے رے اہ ا 
اور نی اکر نظ کے علاوہ او رکوئی بات ٠ہ‏ جن د گال رآپ نے پالی ڈا لکگرفر ام پیل !یس نے عوض کی٠‏ 2-0 ای 
انل وق تک نیس یہو ںگا ج بک ک آ پ فو نہفرمایس ءآپ نے فرمایا : دوسرو ںکو بلانے والا سب ےآ تم یں پیا ے۔ 
راو جا نکر تے ہیں ئٹش نے ( پان ) پی لیا آپ نے بھی نوش فر الیا۔ 

راک میا نک تے ہیں لیک بڑےآ رام سے اورسی رہ وکر اس پالی تک پچ (جہاں کے کے بارے میس بی کم مہ 
نے پیل ای تھا 

(خلیب تجریدی فرماتے ہیں ) اس روای کو اما مسلم یی نے اپنی عم“ یس اسی طر ح نف لکیا ہے عمیدی کا 
کاب اور اع الاصول می بھی برای طرع متقول ے۔ البت” معدائع'لچنی (مصائع ال ) یش یہ الفاظ ہیں۔ ( تو مک 
پلانے وا )”نے می سب سےآخ یل ہوا ے۔ 

5 وَعَنْ هُریرَۃقَال لا ای يَومْهَزوَو توق اضَاب الس جرد اود 
اللِ اذهميتَسْلأزَاِ نل نشی اس مم رش ثُمٌ ا بقضْلِ 
روَا دِهع فَجَعَل الرّجْلَ جیٰءُ گت درو وَيَجِیء الاحَربٍ بگیّ تَمَرِوََجیٰء اَاخز ینزو تی اجْتْمَعْ 
عَلی لیج شَیْهتَير فا رَسزل الله صَلی الله عَليهوَسَلم بالترَكةلٌقال عذز فی رگم 


زی اه عتی مَائر گزافی الافشگر وِعا٥‏ ا لاہ وه قالَ لوا عنی شِعر اَفصَلت 


ں جاتا مہا یبال تح فک مہ 


قضْلَة كَقَالَ رَسُوْلْ اللہ صَلّی الله عليه وَسَلَم اَمْهَد انل له لا الله وَآتِیٰ رَسُوْلْ الله لا َلفی الله بهِمَا 
عَبْڈ عَيْر مق فَْحْجَبْ ع الْمَند رزوۂ نشی 
5ا اخر حہ مسلمر ق صحیح 56/8" حدیث رتی 27-39 واحند ق الستں 11/3 


(۸۸۷۷ )5٢٠.0 


جار لی نت الو ریہ ٹھٹن یا نکر تے ہیں ند وک کے م وج پرلوک شی دجو ککا شکار ہو گے عفر تک نے 
عرش کی یا رسو ال ان لوگو ںک یکھان ےکی چگی ہوئی زی منلداے اود ران جزوں ران لوکوں کےتق می اولد ای سے 
برک کی دعا ےب ارم لم نے فرماب یک ہےآپ نے ایک دسترخوان منکواا سے بچھادگیاھرآپ ن ےےکھان ےکی گا 
ہوئی زی ملگواتی ںکوئی ٹم شیب جھ ل ےک رآیا کو می بج یجوریی لٹ ےآیاءکوئی روڈ کگکڑا ن ےآیاء یہا ں کک دسخوان 
پقھوڈ یی چےزری نشی ہوگئیں بی اکم خٹ نے برک تکی دھا کی لود رف بای :نیس اپنے بتتوں میس ڈال لولوگوں نے آتئیں 
اپنے ہتوں یل ڈالنا شرد غکیاء یہام کک نہوں نے کشک میس مو جو وکوئی ایا بن ئیس بچھوڑا تےبھ رن لیا ہو 

مدکی ہیا نکرتے ہیں لوکوں نے ا ےکھایا اورسی رہد گے اورکھنا بج ری پیا نمی اکرممَظہ نے فرمایا: ٹس مگواہی 
دا ہو ںک راوشد تال ی کے علاءکوئی معبوننیس ہے اور می اللتھال یکا رسول ہوں جویھی بندہ ان دونوں ( بات ںکا خقیرہ )سار 
نے ری شک کے بخیرال تا کی بارگاہئش حاضرہوگادہ نت میں ضرور جا ےگا (سج لم ) 

8وَعَنْ انس قال کان اَی صلی الله علیہ وَسَلمعُرزًَْ ریب فَعَمَڈث ایی أمملیم ولی 
تَمْروَ سَمَي وط فصَتَعَث عَیْسَافَجَعلَةِیٰ تَوٍِ التب ان اذذقبْ بھڈا ولی رَسُولِ الله صَلی الله 
علیہ وَسَلَمقْبعَتَّث پھنڈا يك ای رَهی تُفرِنْك اللموَتقُوْ مھا لكَ ین یل رَسُول اللہ 
فَتََْث قَقْْت فَقَالَ سَغۂ تم ان اذَْبْ قَاذ غُ لی فلات رن زَقَدنَ رِجَالا سَکَاهُم وَاذ لی من آیْک 
فَدمَوْث مَْ سَمٰی وَمىْ یت َرَجَمت قد الّيّث عَاص الہ قَبْلَ لس عَددکُمْ كُم کَلْرْاقالَ زاء 
َٹُوْا عَشَرَة عَشَرَةَكلويمنة ول لَهُْ کرو سم اللہ وَلْياکُلْ کل رَجْلِبِکا وه قالَ گلا ع٘ی 
شِمُوْافَحَرَجَث طَالفَةودعَلَ طَالفة عَتی الو كُلّهُم ال یی انس ارک فَركْٹ قَمَا اقْریٰ حییَ.-- 
رُضقث گان اترام ین رمث .تق علیم 

٭ معفرت اس لٹا نکر تے ہیں جب می اکر مل نے سید ز یب ڈٹا کے ساتھ شا کن میری والدہ 
نے سیدد انیم نے مور اود پیر ےک رکھانا تیا کیا اود گر اسے ایک پیانے یں ڈا لکر پولیش: اے الس ! اسے ٹیا 
اکر مفولہ کی خربت مس لے جا اود بی تاد بناکہاسے میرک والدہ نآ پک خدمت شس بھیچا ہے اود وہ آ پکوسلا می 
کیددقیایں اور اگ کرد یئ ںکہیی جار طرف ےآپ کے لیت وڑاسا( ری )ہے یاول الا -- 

(حضرے الس ٹڑٹو یا نکر یں) یش رواتہ ہوا اور (آ پکی خدمت مس حاضر ہوک ہہ پاقں )کہہ دی تی 
ام نلیا نے فرمایا :ا سے رکودو! رگ دیاءفماںءفلاں ٠‏ فلا ںکومیرے پا ب اکم پاپ نے چچندلوگوں کے نام ے(اور 
6ے-_- خرجے البخاری ل صحیحہ 936/8 حدیث رتو 5168 رمسدم ٹ صحیحہ 1051/2 حدیٹ رتم 1828-94 واخرجہ 
والترمذی ق السان 388/8' حدیث رقم 3218 واخرجه والسالی یی السنن 1835/8 حدیٹ رتر 3387 


(۸۸۷۸۱٥5٠. 


مکی مشضَّوٰۃ شریف (ع) (۸۵) (اب) 
رف پا) تی رات مم جوبھی لے ا ےبھی میری طرف بلالدا نی اکم مم نے جن ن کا نام کیا ورس سے مس (راتۓے 
) طائیش نے الن س بکوگوت دی جب می والی ںآی رگ جھر چکا تھا 

حضرت الس ٹڈ سے دریاف تک یا گیا (ا وقت ) آپ لو ںکی تعداک یی انہوں نے جواب دیا ٹن سو کے ریب 
میں نے لی اکر اٹل کو یھ کآپ نے انادست مارک ا لکھانے پرکھاادرجواڈتھالی وا وہ پڑھاجر 
آپ نے دیء وی افراوکو بلان شرو حعکیادہ ا کھاتے رہےہ می اکر من ان سے ہی کے ر ہےء ال تھا یکا نا ملدادد جر 
اپنے گے ےکھائے۔ ۱ 

حرت الس ٹیا نکرتے ہیں ان سب نے سی ہہ وک رکھاناکھایا ای کگردہ باہر جانا ف دوعر!اند رآ جانا یہا لت ک کان سب 
ا ان کھا کھا لیا می اک طٹل نے جج سے فباا:اے الس!(بن شی پاقی رہ جانے وانے ان کھان ےکو )ا ٹھا لو می نے اسے 
ایا ےتانس ول سکاکہ جب مس نے رکھاتھا اس وقت زیاد ایا جب ایا ےڑا وت زیاددے)( مض علے) 


07-وََنْ جار قالَ عَوث تم رَسولِ الله لی اه لہ وَمَلمَ ون علی ناسح ق ان 
قلائیگاڈ بَسبْرْقََل عق بی لی صَلی الله ع علیہ وَمَلَمَ َال تَا رق قُلّث قتعَیَ فتَحلّت رَمُرْلُ 
الله صلی الله عَلَیه وَسَلَمفَرَجَرَۂ قدعَاله فَمَ رَالَ بَیَْ دی الابلِ قُدَامَهَ يَيْرَقَالَ ِیْ كَیْفَ تری 
: یر قُّك بعَبْر قد ماب بَرَكٰكَ ال اتکی ون لی أَّ لِیْفَقَار گھُرہ إلی الْمَيَكََمَا 
قمرَسْزل الله صَلّی الله َليہ وَمَلَم الْمَيَة عَرْث عليه بالْنٍقاغعاتی تَعتَا ررف عَلَیٌ ۔رمْفَق لیم 

چلوچاز حفرت جابر پٹ با نکرتے ہیں ہم می اکریمغف کے بمراہ لیک زدہ جس شریک ہو میں پا لانے 
دالے ایک اونٹف پرسوارتھا جونک چکا تھا اور( آسالی سے ) جل نی سکم تھا نی اکر ماقم مر ےقر یبآ اود دریافت 
کیا: ا تھارے اون فکوکیا ہوا سے می نے عوت لکیا ریھک پا سے بی اکر طافا ججھ یہی ہے آپ نے اسے ڈدایا اورالی 
کے لیے دعابھ یکین وو ان سب اونڑوں ےآ مگ ےلگ لیا جواس ےآ کے بل ر ہے تے۔ می اکر مم نے بج سے در ات 
کیا: ا بتھیں اپنا اون فکیسا محسوں ہورہا ہے؟ میس نے عون لک بہت ببتر ہے اسےآ پک برکت عیب ہولی ہے ہا 
اکر الم نے ددیاف تکیاکیاغم اسے بالیس درہم کےہوش میں یھ فرش تکرو گے؟ یں نے اس ش رط پر اس اون ٹکو آپ 
کوفروش تک دیا کہ مد پندمنودوکک اس پرسواررہو ںگا جب بھی اکر مآ جد یمور دنش لیف لا ےپ یس ود اوٹف کا 
اکرم فا کی خومت می عاض ہوا آپ نے ا کی مت ےط اد دہ اٹ بی بے دا مویہ زضفق می ) 

8۔زَحَن ای مم ٍ السا ال عَرَجْتا مع رَسُرلِ لہ لی الله علن ول مَزرَاِْر2 
ان وادی الرری لی عَدبقو[ مرا وفَقّال رَسُزْلَ الله صَلی الله علیہ وَسَلمَ أخْرصُوقا رصن ھا 


17-!خرجہ البخاری ‏ صحیحہ 220/48' حدیث رقم 8097' واخرجه مسلم پ صحیحه 1221/3 حدیث رتم 713-110 
8+ خر جہ البخاری 8833' حدیث رتم 9881 ومسلر ق صخیحہ 1785/8' حدیث رقم 1882-11 واخرچه احمد ف السنں 424/5 


(۸۸٥۱۷ )5٢. 


تی کت شی (عۂ؛ تا (1قے 
نت سرما می 6ت ا ا 
تفم اَعَدفَمْ گن لا نر تن هي ریغ میقم رَجْتَعَمَلة فرع عیٰ 
سۂ لی تی ءثم اي عتی یٹ واوی ری قسَال رَسُزل اللہ صَلى الله علیہ وَمَلَم مرا 
عَنْ حَيِیْقَھَا کم بََعتمَرما فَقَلَتَ عَسَرَةازْسُقِ ۔رمتفَی عَلییم 

جخرت ابوقید ساعدی ٹل میا نکر تے ہیں' ہم می اکرم ملم کے ہراہ غمزدة تجوک کے لیے روانہ ہو ۓے 

”وادئ قرکیٴ ٹل ہم ایک خانون کے با کے پا ےہ نی اکر نہ نے مایا اس کے بچاوں کا اندازہ کا4( کہ کت 

ہیں گے )ہم نے اندازہ لگا ؛ نی اکرم نلم نے۷ نیس دی" کا اندازہ لگایا آپ نے (اس انان سے ) فرمایا: ان کو یاد 
رکھٹاء ال تا ی نے چ بات ہم دا تمہارے پا س1“ سے 
(راوگ ما نکرتے ہیں ) م ٹوک رون ہوک رو کک ھے نی اکرم مہ نے فرمیا: وو ہت 
ّ 2 اس می ںکڑاد نہ داوس کے سساقھداوف ہے دہ ا لکی ر یکو باندھ دے(ایما بی ہوا) جآ نی بک ,ا تم پکھٹرا ہوا لو 
بہوانے اسے اٹ اکر کے دو پہاڈوں کے درممیان چیک دیا پچ رہم وائی ںآ آ گے جب م وادئی ق ری ےر یکر سط 
ے ا نان ہے اس کے با کے ار ےی ریت یاکرا کا تھا وی نے جیا یں وت (ضقق ملے) 

9- -وَعَنْ حُلَْفَة َِ الّيْ صلی الله عََ علیہ وَسَلمِلَ فی ابی وَفِیٰ روَا گال فِی اتی 
السا عَشَر مُسافقلَايَذ عو ال خرن رِیکھا عتٔی یع الْعَمَلُ فی سَم الْذِيَاط تَمَِيَةيِنهُمْ 
تنم الله رج بن تر ری اكتیھع عَی جم فی زیم رزڑاۂ ئنیی 

چالہسجاھہ حضرت ضز اذہ ٹا ؛ جی اکرم لا کا یرف ما ننف لکرتے ہیں میرے اصحاب (ششی میرے ز مانے کے لوگوں ) 
سے (او ایک دای کے مطا) مرک امت مل سے بارہوا ےمان ہوں کے جس دق تک نت می ئل یں 

گےہ بکلہ ا کی خوضبویھ نہیں ا پا بی گے جب کک اویٹ سوثی کے نا کے میں دحل نہ ہو جا (لڑت بھی ایا ٹنیس ہوگا) 
لن یس سے نھ دہ ہوں گے جن کے لیے ایک وا سا دانہکاثی ہوگا آ کک راغ ل(میی شعلہ )یش دو دائران کےکندعوں 
پش ددار ہوگا اوران کا اش ان کےسیٹوں پ نیا ہر ہوگا۔ لن مسلم) 


0ہَوَعَن انس آوّ أُسَيْبْنَ حُضَيْراوَعَبَاة بن بشر تَعَذَتَ يِنْد ا نب 
8- اخ ربچ مسلم ق صحیحہ 2188/8 حدیث رقم 2178-10' راحمد ق الستں 890/4 


۷ًٔ ٗ٤‌ 


بگری مشمگوۃ شریف (عغ) )٢۶۵(‏ (قاب) 
الما عمٰی کَقبَ من اللّبلِ مَائة فی بل شَویْدو القّلَمَةهُمَ عَرَّجَا من عو رَسُزلِ الله صَلّی الله 
قَلَِ 7 تی تب 
تی ٥اَث‏ ھا اي اَصَء تلحر عَصَاۂ می کُل وَاجد تَا فی صَزء ضا عتی لع 
آهْلَة ۔ررَوَاۂُ البْعَارٍ 2 

چلوپر حفرت الس خنف یا نکرتے ہیں حطرت اسیر بن تخب رف او رطرت عیاد بن بشر جلٹفنسی اکم یڑ سے 
ال اپن کی ضرورت کے بارے مل بات یت کر رسے تہ انچائی نا ریک را ت کا ایک بڑا حصیگز رمیا ىہ دونوں بی * 
رظ کے پا سے دیس جانے کے لیے ےق دوں ہش سے جرایک کے پا یک ھی 203-7 
ای ککی پچٹری دوٹوں کے لے رشن بہوگئی اور ہی دوفنوں ا لکی ردشنی می لت ر سے بیہا یک ککہ جب دوفوں ححضرات راتے 
یش بدا ہونے گے نذ دوسرے صاح بکی تچٹر یبھی ریشن ہوگنی اور دونوں مس سے ہریک اپئی مر ی کی روننی میس چک ہوا 
ےگھ رک کت گیا ال حدی ثکوامام بفارک بے نے رای کیا ےن 

91-وَعَنْ ماب قال لم ضرا عة دغا یی یم الَْلََِلَ مَا ارد ۳008“*‪ ۷8‪3۷۷۵ی) 
ِنْاَسعَاب الٰبيٍ صَلّی اللَهُع لہ وَسَلم وی رك قد ار لی مك غَيْرََفْس رَسُولِ الله صَلى الله 
۰ سی 2 0 خرافی 
قِِِ ررَراۂ اْکَرِیٔ 

لپ رت جابر لف یا نکر تے ہیں جب غزدة أحدکا موںح آیا تو میرے دالمد نے رات کے وقت کے بلایا اور 
فرمایا مراخیال سے نی اکر نل کے جو اواب حشمید ہوں گے ان یس ابتقدائی لوکوں میں' مج سبھی حبید ہو جا و ں گا اور اپنے 
بعر بی اک رم کے علاوہ او رکوئی ایی تر یں چھوڑو ں گا جو میرے نز د یک عم سے زیادوعز یز ہومیرے ذے پھھوقرس 
ےت دو اداکرد ینا اور اپٹی بنوں کے ہار ے بی بچھلاگ ی کی مبریی وصی ت کا خیال دکھنا ا ا جک 
ین دو سب سے پیل شی تھے جس نے آنیں ایک دوسرے شید کے جمراہ ایک ق یں و نکیا ۔(حھ جع بخاری) 

2وَعَنْ عَبْدِالرَعْمَانِ بن یکر قالَ ان اَضخَاب الطُفَةِکالُوا ات سَالْقرَة ان الٍَ 6 
الله تَلیه وَسَلَمَقال مَیْ گان عِنْتۂ مم اي فَلَذْقبْ بقاث و ان عِْدۂ طَعام اویل 
بَعحایسٍ اَْسادٍس وَانّ ابانگر جا ةَ بقلعة وَانَطلَقَ ال صلی الله علیہ رََلم بعَْرَو زان اکر تَعَٹٰی 
ند ال صَلَی الله علیہ وََلَمثُم اٹ علی صْلیبِ المقَاء تم رَعَم لت نی نعَشٰی ال صَلّی الله 
0 اخرجہ المخاری ق صحیحہ 124/7" حدیث رقم 8808 اواحمد ق السند 137/3 
1- اخ رجہ البخاری ق صحیحہ 2180/8: حدیث رتر 1351 
42- خر جہ المخاری فی صحیحہه 887/6 حدیٹ رتو ۱8581 ومسلم ل صحیحہه 1627/3 


(۸۸٥۱۷). 


اکر منقصکوۃ شریف (معغ) (۲۸) . (ااب) 


عَلیْه وَمَلَمَ رَجَا بَمْة مَاتعی مِيّ اللَْلِ مَافَاء الله قالٹ له ارآ مَاحََمَكَ عَن اَسَفكَ قال رک 
عَتَميَهمْقَائَ اَراعمٰی تَیٰءَََيِبَ وَقالَوَالل لعل فَعلَي الَراهان اعم رَعلّت 
مات الا َعَمْۂ قن انکر کاو دا یی الکن قاع لحم لکل رکز جار رہ 
تُتََْل تس مِىنْ َسْفَلِهَ اکر نا َال لامْرَایه یا اُحتَ یی راس مَاهذا لٹ وَفرَةُعَيْ لها الا 
لَکَ رصق قْلَ ذلِك يقَٰثِ رارقا گلڑا وَیکت بھاإلی البيْ صَلّی الله علیہ رَمَلَمَ در الا اك 
ھا مت علی وَذكر عیِٹ عبداللہ ئی مَشکزو ككنَسمَعتسِیع للا فی الَجزات ۔ 

لچلہ ححضرت عبدالرشن بن اور ٹبیا ن ا تے میں اعحاب صفغریب لوگ تھے می اکر الم ن ےم دیا جس 
کے پاس دو افرادکاکھانا ہو ود یسر ےکوسا تر نے جا ادس کے پا اد افرادکاکھانا ہو دہ انچ یں ( راد کوشک ہے یا 
شایل ‏ ٹف ردکو ‏ اھ نے جا ئے _ 

رت ابوبکر ٹف تن اف را دکو سار لےآۓ نی اکرم لم وس افرادکو اپنے ساتد نے گے حعضرت ابوبکر ا 
را کا کھانا بی اکرم ظفل کے سا تح رکھاتے جھ اور پچمرو ہیں رئے تے یہاں ک کک ہعشا ءکی نماذ اداکر لی جال پھر ایی 
آتے تھے۔ ۱ 

(اس دن بھی ) حضرت الو ٹف ہیں ر ہے انہوں نے را تک ا کھانا می اکر فلا کے ساتج دکھ لیا اور ج الل تھا یکو 
منلورتھا انی را ںگمزرنے کے بح دتش ریف لا ءا نکی الیہ نے ان س ےکھا: آپ اپنے مہماوں کے پا لکیو ںنی لآ ے؟ 
جخرت اوک نے دریاف کیا کیم نے یش ںکھاا یس دیا؟ ابی نے عو کانہوں نے آپ کےآنے سے پیل (کھاا 
کھانے سے )ایا رکردیا۔ عفر ابوکر اض می ںآ سے اور و لے :اللرکیسم ای سکھا نان کھا و ںگا۔ ابی نے بھیسم ھا 
یکر ددکھاا نی ںکھا می گی اورممانوں نےبھ یتم اٹ کہ دوکیا انی کو یں گے۔ 

جخرت ابور ٹل ہو لے یفص شیطا نک طرف سے تھا انہوں ن کھانا شنوایانہوں نے بھ یکھانا و کیا اود اق 
سب ن ےم اکھن شرو کیا برلڑگ جو یلق اٹھاتے سیٹےکاکھنا ال سے یادہ ہو جات انہوں نے اک یہ ےکھااے با 
رس ی بنا ےکیامتابلہ ہے؟ خالن نے عون کی میریی آکھو ںکی ھن کیم اذ پہ سے زیادہ ہے ان سب جعقرات 
لےکھانا اکھایااوردوکھانا لی اکر نال گا خدمت ی بھی ہا۔ رہ بات مکدر کہم اکر مال نے بھی اس ےکھایا۔ 

رض ملےے) 

2 خطی بتھ کی میا نکر ۓ یں مجقزات کے ہاب می حفرت عہدارلد بین مسعود لن ےملقو لی ہی ردایت موجود ہے 

”مل ککھان کے پڑ ھن ےکی از حکرتے تھے۔ 


پہپیپہپیپیچپ 


(۸۸۷۱٥3٠. 


میں جلالیر شریف (يغ) (۴۸۰۶) (اقاب) 


سورۃالفرقان 


یسور تگی سے اوراس مل ےےآ بات ڈیں 
سم الله الرّحٰنالّحِیمِ 
اتال ےنام ےشرد غکرتاہوں جو بایان اورفیایت زگ رکر نے والا ےد 
تِ_رة الَوِیْ تل ری عالی دہ لکوت لِلطہين ندب () رالَوِیٗلَهمُلك السُموتِ 
از وَلع وذ وَةا ونم کن لَه رك فی المْلك وَعَلق کل مَىْءلقَترَ یبر () 
َمکلُزا ین زی الَةل بَعْلقرَ مب مم بُعلقزَْ وَلاتََِكرت ہم صَرَا رما 
یکر مرن وا عَیٰةََلانمُوْرَار 
مھ ود ملسپستیجےجھس تیووس ہت 
(کيَارَكَ) تعالی ( ادذی تَوّلَ الفرقان) القرآن لانه فرق ہیں الحق والباطل ( علی عَبْدوٍ) محمد 
( ون للعالہین) ای الانس والجن دون الملائکة ( تَذِیراً)مخوّنا من عذاب اللّه. 
زرکت دالا ےشن بلنعدوبرتر ہے۔ دو ذات جس نے فرقان نز کیا یق رآن ناز لکیا اکیوکہ بت اود ال کے دسیان 
فیک ۓ والا ے۔ اہن بندے پر حضرت مل کہ دہ انوں کے لئ لی انسانوں اور جنات کے لے ا میں 
فرخے شا لی ٹیس ہیںءڈرانے والا ہوجاۓ لأقی الد کے عذراب سے توف دلا نے ولا ہوجاے- 
(الذی لَهُ مك السماوات والارض وََمْ يَكَخْدً وََدا وَلَمْ یکن لَهُ شَريك فی للُلْكِ وَحَلَقَ کُل 
قَيٰء) من شانه ان يُخْلَق (تَقَدَرَهتَقدِراً)سوّاہتسویة. . 
دوزات جس کے لآ سانوں اورز ی نکی پادشای سے اود ا سک یکوئی اولا یل سے اورا کی پادشائی می کوٹی ان کا 
شریکنئیس ہے اوراک نے رگا چو اکیا ےلچ اس چیک پداکیا سے جم کی ریمیقیت ہکراسے چیداکیا جا اوراےصاب 
کےساتھ بای ہے نجنی اسے پالیگل درست ( پا اکیا ہے ) 
( واتخذرا) ای الکفار ( ون فُون) ای الله :ای غیرہ( >ٴاِيَة) ھی الاصنام (لايَخْلَقُونَ هي 


(۸۸۱۷). 


بن جلالید شریف بر (۳۹۰۸) (ضبے) 
وَقَال الَيِیَْ گفْرُواِن ہڈا ال ِفْكٰ: طَرۂ وَآَعَاتَه عَلَيْه قَوْمَ احَرُزْنَ ٥‏ قَقَذ اه زا 
لم رُررْرَاد )َال اََاطیر اون تھا تھی تُنلی علیہ را زایا رمک 
ره یلم اليْرّفی الَمٰوتِ وَالَرُ ضإلَه ا عَلَْرَا رتا( 
یجس کی چھے ادا ےے 
وَھُمْ يُخْلَقُونَ ِا يْيَگُونَ لانفیھ ضَراً) ای حفعە (ولا تقعا) ای جزّہ (وکا یوون وکا بک 
حیاوة) ای اماتة لاحد ولا احیاء لاحد( وَػا نُغُوراً) ای بعثا للاموات ۔ ۱ 

او نے بنالیا ےش کغار نے بنالیا ہے اکچ ورک یی الل تھا یکویچ وک شی الد تھی کے نرک نایا ےس ودشنی بتوں 
کدبنایا ہے۔(وویت )جنہوں نی چک پید انی کیا اگ خودئئیس جنیاگیا ہےادددہاپنے مل ےی نتصا نکی مکی ہنیس رکتے 
ال فا نک پر ےکرن ےک کک تنس رھت اور یٹ کیککی نیس رجت لف کو حا لکرن ےکی ککرسیٹیس رس 
اوردولوک موت یا زنگی کے مکی ہیں یشیش سکومدت دینے کے ماش کوز گی دپنے کے ا کی یں اورددی 
اشن کے یر دوں کے دو ارہ زندہ ہونے کے مالک ہیں۔ : 

(وَقَال الذین كَفَرُواً ِنْ ھاذ٦)‏ ای ما القرآن (ِلا ِفّك ) کذب ( افتراہ) محمد ( وَآعانَهُ عَلَْهِ 
قوم ءَاحْرونَ) وھم اھل الکتاب ‏ قال تعالی ( فَقَدْ جَأءُوا طُلأوزرراً) کفراوکنبا: ای بھہا۔ 

ولک تچنہوں ےےکفرکاانہوں نےگہا ئل ہے۔ مق ران می جوبھ ہے (ینیس ہے نگر بک اک لیج ٹ۔اے 
ال نے ا پف رف سے نایا ہے یی حعضر تمالم نے ای کیا ہے ادرا نکی مدکی ہے۔ ا بارے می یھ ودوسرےلوگوں نے 
ادا لکتاب ہیں انال نے فرای دا سلاوگ اما وٹ برا !یں فا جھوٹ بر ے ہیدان 
دوفد لکو نےکر ۓ ہیں 

( وقَالُواً) ایض هو ( ساطیر الاولین) اکاڈیبھیر ء جمع أُسطورة بالضم ( اکتتبھا) انٹسخھا می 
ذك القوم بغیرہ (قَھیٌ تملی) تقرا (عَليْه) لیحفظھا (بكرَة وَاَیلٌا) غدوة وعشیاً ء قال تعالی رد 
علیھم : .۰ 
ا ول نے یکاہ پل کو ںکیکھایاں ہیں یبوڈ ات یں. یئاور کی شع ہے جس میں ( )پر آی 
ہے۔ اہو نے ا ےگھلیھا شا قوم سے ا کیل حا لکر ایانپا کی ال ”فا ہک ادگ جا ے 
تاکدوہ ا ےکتفو ٹاک رلییں_ بکرةٗ واحصیالا ش2 دشا اللہ تائی نے ا نک ال باتک تزد کرت ہوے فرایل 


(ئن اذ یم السر) الغیب (فی السماوات والارض ان کان عقُورا) للیؤمنین (رٌجیا) 


ےڈ 7 


۰ًٔ "٤ 


بی جلالیں شریش- ۱مغ) (۳۹) (اب) 


بیو طلس سد تہ ے۔ےےسےےےے-ے-ےے-ٹ زجگ سے 


کر و لرَّسُولِ بل الَعَامَ می فی السُوَاق ولا اتل ای مَلَكٗ فَيکُوْنَ 
مَعَة نَذِیْرًا ()از لنقی لی گنر از تک َه جن ئُل مھا وَقَال الظَيِمُونَإِنْ تَعوْنَ الا 
۶7٣‏ و شٹںت 


اَی ون مَاء جَعََلَكَ عَيْرا من ذلِكَ جَنْتٍ تَجْرِی مِنْ تَھْهھَا اھر وَيَجْعَل لَكَ فُصْرْرَ زاریٹ) 


تم بیفرماددکہاے نازل اس ذات تن ےگیا کے جسانوں اور زین میں موجو درز خی باعل رھ 7 قدے۔ بے شک وہ 
مففرکرنے وا ےی موی نکی مخفر تےکر نے ولا ہے اور رکرنے ولا ٗی ان وشن مر نے ول ہے۔ 

(رَقائوا مال هذا الرسول يَأائُل الطعام وَیََےِ فی الاسواق لَوْا) ھلا ( اُرلَ إِلیْه مَلّك فیگون مَعَدُ 
تَذیراً) یصتقہ؟. 

اوراہوں نے پیک اراس رسو لف کوکیا سے برکھا کھاجا ہے بازاروں می اتا ے :ا سکی طط رف فرش کیو ں یں ازل 
ہواکی وف رشح ۃچھی اس رسو ل مو کےس اڈ را والا ہوتا۔ یڑ ا نکی تد لی کرد یتا۔ 

( یلقی إِلّہِ نُرٌ) من الساء ینفقہ ء ولا یحتاج الی المشی فی الاسواق لطلب المعاش ؟( ار تَكونْلَهُ 
جَنَّةٌ) بستان (یَائگلُ مِنْھَا) ای من ثمارھا فیکتفی بھا ۔ وفی قراء ة ناکل بالنون : ای نحن ؛ فیکون له 
مزیة علینا بھا ( َال الظالمون) ای الکافرون للمؤمنین (ِن) ما ( تبعُونَ الا رَجُلَا مَسحُورَا) مخدوعاً 
مغلوباً علی عقله. _ 

ا نکی رف ڈال دیا جا کوئی خزانہسش یآ سان سے دجنخزا ہآ نا تے سے بیقر کر تے اورطلب معاش کے لئ کی پازاروں 
یش چے پھر کیضرورت نہدہوئی را نک یکو نت ہو لی لیکو با ہوتا جس می سے برکھا پت میق اس کےکچلوں می 
سے بیکھا لیے اور ببان کے لل ےکطای تک جاتا۔ایک تق رأت کے مطا بس بیلفظا نا کسل ]شون کے اتد ہے نم کا مطلب بی ہے 
رای زاس صورت میں اس رسو لکوہم پرایک توانے سےعریبڑائی حاصلل ہوحائی اود ظالموں نے مق خروں نے ال 
ایمان سے یہ اکیئم لوک صر فا بک این سی یرد یکررے ہشن بر جادو ہوا ےشن انس کے ساتھ دم کہ ہوا ہےاودائ یکی 
عق لمغلوب ہوٹی ے۔ 

قال تعالی :( انظر کَیْفَ ضَرَبُوأُلَكَ الامثال) بالسحور ء والحتاج الی ما ینفقه والی ملك یقوم مع 
بالائر (فَنُواً) بذلك عن الھدی (َلا يَنَِْیعُونَ سَبیلا) طریقاً اليە . 

'افدتھالی نےفر ماقم طاح کر وکہ یہار سل ےکیا مال جیا نکر ہے ہیں یع۱ یو کی جس پر جادوکیاگیاے اورجھ 
خر حا لکرنےکاعتاجع ہے اور شفر خ2 ک بھی ضرورت ہے جواس کے ساجحد یکا سراضام د ےو یلوگ اس دج سے 
ہرایت ے' ا وگ ہیں اوداب بیدا ےک استطا عتنأنس رکھت لی اس رات ےکی جو دای تک اطرف جات ہے۔ 


(۸۱۷ )5٢.0 


جگرل جلالیں شریفے (رغ) ۶۹) (0ب) 

بل كَدَبُوا بالسَاعَة وَآعْتَدنَ لِمَنْ گب السا سَميْرّا(۰ا) دا رَآنَهُمْ هن مُگان' تَعيٍِْ سَممُا 

لھا عبط رَرَفْْرَا 0م وَاكَا ئن ِا گان صَيقَ ُقَزِْنَ وا همَلِكَ تَا :)لا تذغر الو 

تر وَاجتا وَدْفر رر یزرو -- 

سس کچچھچھےسوسگسینشسلٔشسچچھوھیت 

( قَارَكَ) تکاٹر خیر اللہ (الذی یں غَءَ جَعَلَ لكَ خَيْرا من ذلك) الذی قالوہ من الکنز والبستان 
(جنات تُجُری من تُعْومَ الاٹھار) ای فی الدنیا لانه شاء ان یعطيه ایاھا فی الآخرۃ (وَيَجْمَنْ) بالجزم 
(لَّكَفُصُوراً) ایفاً ءوفی قراءة بائرفم اسعثنافاً۔ 

برکمت والا ہے اتی کرت روالا ہےال تی بیدہوذات بے اگردہ جا تمہارے لے انل سےزیاد کہترصورت مال 
بنادے۔ لک ال سےزیادہ یہر جو کے ہیں کر لکونمز انیل جا یاباز ٹل جاۓ (دوصورت عال )و وئضتی ہو ںگی جن 
سی نہر ہو ںگی لی دخیائش ایا ہو جات ےگا' لیکن ال تھا لی نے برارادءکیا ہے دہ آفرت شیل نی اکم اف کو یسب 
ےی طاکر ےگ( وراگردہچاہے )3 آپ کے لئ دواد ےل یہاںل پر) زم ڑگ جا ےگا تہارے لےحلات ڑقے 
بھی ہنادرےاورایک ترآت یل ال پرٹی ڑم گنی ہے۔ اک صصورت یل ہے بل ہرامتنا فی ہوگا_ 

(َنِ كَذَبُوا باساعة) القیامة( وََعْمَدْنَا ین كَذُبَ بااساعة سُویرا) نَاراَمُسَقَرَۃ: ای مشتذۃ. 

لان لوگوں نے سا عت کول یی قیا مت کوارہم نے اکٹ کے لے جوقیا مت ولا یاج' مس عیسر “ایا 
ہے۔ ایی گ ولک دی ہے شی نس می شت الال ے۔ 

(ڈا ره تن مُگاب بَویں سَممُوا تھا تَبُطا) غلیانا کالغضبان اذا غلا صدرہ من الغضب (وَریہرا) 
صوتاً شدیدا ء و ساع التفیظ رؤیتہ وعلمه . 

جب د ہگ الن کو ںکودور سے دیق ولگ اس کے خی وحضب( کی1 وازسنس گےلی اس کے جش مار ےکی 
آ دا یکو ےل ہوتا اجب ضے کے عال یں ا کا سد جوٹ ارتا او رز فی شی وروی( ہی ے) 
اس کے خی کو سن سے مراوا ےو یبال سے واقیت عاص٦‏ لکرن ے_ 

(َاذآاقُوا ھا مَگانا هَيّا) بائعشدیں والتخفیف بان یضیق علیھم ؛ رمنھا حال من (مکانا) ء 
لانہ نی الاصل صفة لە (مُقَرَْينَ) مصفدین قد قرنت : ای جمعت ایدیھر الی اعناقھم فی الاغلال * 
والتشدیں للتکٹیر ( هَعَواهُنَايِكَ کُبُورا) ھلاکاً فیقال ٹھم : 

اجب ان لوگو ںکوا یپ مکی نک ہپ ڈالا جا ےگا یہاں پر لوڈ“ بر اشمد کے ساط او رتحخیف کےساتھ پڑھاگیا 
ہےمشقی اس صورتے می ان پگ ی ایا جاۓ گی اورآیت می استوال ہونے والا لف ملظ کان کے ای کےطورپ سے 
کیوکہ بلفظ دراکل١‏ اکاعمفت کےطودپراستتال ہوتاہے اور ولرک بنکڑے ہوے ہوں کے نی الس یک ہیں میں بکڑے 


ج سس ری کے ا ےر سے سی ےد کا کے 


۴ً ٗ ٤ 


گی جلالیں شریف (<غ)؛ (۳۹۳ (5ب) 
2 ہے ع وو عد کاو ۶2د رو ۔ ڈوگڑوے ؤرے ‏ و صکود۔ ہےچے سے ج-- 
قُلاَلِكَ عَْر ام جن لعل الییٰ وُعة الْمتقُرنَ * کان لَهُم عَرَاء وَمَصِیْرا(ہ؛ لَهُم فِْهَا تَا 
یڑ ہے یں ہے رر را مسں دع ک د ٤ئ‏ ہہ دک رو ۶ وود۔ہ۔ے روووو۔ہ ددوھ 
يَشاوٰوْنَ خِدِیْنَ * کان علی رَيِك وَغذڈا مسوولا (١:)وَیَوْم‏ یَخُشرھم وَمَا يَعبْدُوُن مِنْ دُوْنَ 
اللہ فَيقُوْلَ ءَاَْمْ اضْللْمْ عبَادیٰ َوْلاء اَمَْهُمْ صُلوا المَہیْلُ(رے 


ہو ہو گے جو ایک دوسرے ےکی ہوئی ہو ںگی ]شی ان کے پا تھا نکیگردفوں پر نجیروں می پا ند حدد لیے انیس 2 یہاں 
تشد پیٹ رکامفموم پیداکرنے کے لج ہے قودہاں' خور“مشنی بلک کی دع میں کےقذان سےکہاجا ےگا 

(لا تَْهُوا الیوم ثٌبُورا واحدا وادعوالُبُوراٌ گی را) لعڈابیکو . 

آ تم ایک دی بلاکم تکی دعانہ او بک بہت زیادہ بلاکتو ںکی دعا ماگو۔ شی ہیں جوعراب ود ہا ہے ا لکی وج ے (تم 
ایگرو) 

(قُلْ اذلك) المذکور من الوعید وصفة النار ( حَيْر ام جنةُ الخلد التی وَعِنَ) ھا ( المعقون کَانّت لَھُمْ) 
فی علمه تعالی (جَرَآءٗ) ثوابا( وَمَویراً)مرجعاً. 

تفر مادداکیا رشن جووحیداو رن مکی جوصفت یہاں ذکرک یگئی ہے بیزیاددیہتر ہے پا ”نت اف زیادہ ہبتر ے جن سکاوعدد 
رزگ رلکیں کے س ات ھکیاگیا پے جوان کے لے ہوگی۔ شی یہ بات اتا لی کےیلم ٹش ہے ان کے لے ججزا کےطور پرلتتی 
قراب کےعور پر ہوگی او مصبیر 'شیلو کی کہ کےطو پر ہوگی۔ 

(لهُم فیھّا مَا یمَأهٴرنَ خاندین) حال لازمة (كَانَ) ء عدھم ما ذکر (علی رَبَكَ وَعْدا مَْنُولَ) یسالہ 
من وعد به (رَبنَا وَهَاَا ما وَعَدكَا علی رُسُيكَ)(3:194) او تساله لھم الملائکة (ربَنا َاِخِلهُمْ جنات 
نپ ای وَعَذْتَْ)(40:8). 

شس اس دہ یی لی جودہ چا ہیں کے اورائل یل پمیر ہیں گے ہیا -ے مال کےطود پر ہے جولا مم ہے اور بات 
ہمارے پوررگار پلائم ہے نی جو چزیہاں اس می ذک کی ہے اوران لوگوں کے سا تح ش سکاوعد کیا ےس وعد ےکو او راکنا 
تمہادے پروردگار پر لام ہے۔ ایک الیماوعدہ ہے جس کے بارے میں سوا لکیاجا ےگاشنی شس کے سا اتال نے یبوعدہ 
کیا ہے دہ اتال ےا لکا سوا لیک ےگا۔ اے ہمارے پروددگا رق ہیں دہ زع کر جن کات نے ہم سے وع ٥کیا‏ تھا۔ اپینے 
رسولوں کےذریت(3 /194) بابیدہ نز ےجنس کے بارے میں فرشتوں نے دعا گی ' اے جار ے پر وددگا رو ان لوگو کو 
ان نوں می داش لکرد ےج ن کات نے ان کے ساتحدوعد وکیا ے۔ '(8/40) 

(وَيَوْمَ تَحُفُرْهُمْ) باانون والتحتانیة (وَمَا يَعبُونَ من مُون اللٰہ) ای غیرہ من الملائکة وعیسی 
وعزیر والجن (تَيَقُول) تعالی بالتحتانیة والنون للبعبودین اثباتاً للحجة علىی العابدین : (ء تم 
بتحقیق الھمزتین وابدال الثانیة الفاً وتسھیلھا وادخال الف بین الُسهلة والاخری وت ر کہ( اَضْلَْتْرُ عِبّاوی 


۴ و٤‎ 


مال تلالیر شریقے (محمم) (۴۹۳) (٥قاب)‏ 
کرو و 2 ای و بی و کر سے گا ہو وو۔۔ د کہےس ےا و چگوھووے ہہسوہوو ےڈ 
قالوا سَبِحنك ما کان يتَقیٰ لنا ان نع مِنْ ذُوِك مِنْ اوَلِیَاءَ وَ لکن مَتعتَهُم وَابَاءَ هُمْ تی 
و ہے وع لا ےہ بیدے ہے ےر ے ڈوویڑو ما ا و و ےت اط 
نسوا ال کر ٤‏ و کانوا قوما ؛ بُورا(۸:) فََذ کُذبُو کم يمَا تَقوْلوْنَ فَمَا تَسْتَطِیمُوْنَ صَرَفَا ولا 
تَضْرَا وَمَنْ یلم تَنكُمْنُذِقَهُ عَدَابا گبیْرارو) 


ھؤلاء آ) اوقعتبوھم فی الضلال بام رکم ایاھم بعبادٹکم ( ام هُم شَلُوا السبیل) طریق الحق بائضهم ؟. 

اورشس دن ہم ان لوگو ںکو کر میں کے ہن او تام کے ساتھ ہے اور ای بھی شک می گے جن نکی اللہ تال ی کے 
علاوعباد تک اکر تے تے۔ یی و ولوک جوادتعالی کے علادو ہیں جن مس فرش حر کی ماناحضرتکز رز اور جنات 
الع ہیں دوفر ما ۓےگا شی اوڈدتعالی یف رما ےگا ییتخ اورز ان کے ساتھ ہے شی ان کے سبودوں سے میفرماٹ گا اکا نک 
عباد تکرنے والوں پرجحت ثابت ہوجاے' کیا تم لوگوں نے'' یہاں پردوجھرہ+موجود ےجنس میش سے دوسر ےکوالف بنادی گیا 
رےادرا ےآ سا نگرد یاگیا ہے اور یہا لں ہل اوردوسرے کےدرمیان الف دخ لکیاگیا ےاوراےۓرھ کچھ یک یامگیا نکیا ٥‏ 
نے مہرمے ان بنلدو نکوگ را وکیا تھا یچ کیا تم نے ان لوگو ںکوگمرابی مس وا کیا اکم نے انیس اس با تکامم دیاتھک رد ہار 
عبادم تک بک یا چھرو ولک خودراتتے سے بتک یئ تھے لڑنی ات 2 ٹن کے رات سے بتک میئے تھے۔ 

جو موی سارہ سض رت بعر (قا ان ان )اذ 
غیرك (مٍِ مِن آوْلیاء مفعل ال فتعة و می نا ٹاکی لٹ رما یہ اق فک تمر پباھا! 

(ولکن مَععْتهُم وہ َأءهُم) من قبلھم 'باطالة العبر وسعة الرزق (حتی تَسُواٌ الذکر) ترکوا الموعظة 

والایمان بالقرآن( وَگائُوأقَوْما بُوراً) ھلکی . 

2ود یگیں گا اک ےش جرال جیزسے پاک ہے ج کی شان کے لاکن یں ہے۔ بی بات اسب یں ہے لیے 
اتد دس تل ہے۔ ہمارے سل جےکہہم تیرےعلاو وی تیر یکو نا میں حددگار لفظ نتخنکا ہلا خعول ہےادر یہالڈٹ یک 
تاکیدکر نے کے بل من زا نہ ہاور جوا سے پل ہے دو دوس امقعول ہے_ 

ق ہ مکی ےا نی عبادتکاحم دے کت ہیں ۔لہتۃ نے نیش اوران کا با وا جداوکو مو ںع دیاش ان سے پپلے جوآبا2 
اجداد تھے اأئی لی راو زقی می شکشادکی دےکر وت دیایہاں ت کک دولوگ ذکرکرول گے یی انہویں نے وو اعت 
اور رآ پراا ناوت ککردیاادرہیلنگ لاک ہونے وا لم ہیں 

قال تعالی :(فَقَذْ كَذَبٰوُو) ای کذب المعبودون العابدین (بنّا تَقُثُونَ) بالفوقائیة انھم آلھة (کََا 
تُستَطیعُونَ) بالتحتانیة والفوقائیة : ای لا ھم ولا انتم (صَرْفاً) دفعاً للعذاب عنکم ( وکا تشر؟ً) منعاً دک 
منه( وَمَن یَظلم) یشرك ( مَنگو نُْکَْہُ ُيْقْهُ عَدَاباً گبیر؟) شدیدآفی الآخرة. 

تال فا بےان لوگ نےت لوگو کی کے بکی فان ودوں نے اپ عیادتکرنے دا یذ بکردی۔ 


قم 6ۃ 


مگ جلالیو شریف (<غ) )۳٣١۵(‏ (ھاب) 
او ا زع ا کی سا ے ود وہ کک گوھو ںا کی ۶ی ور یز کو سی ٗ7 
وَّمَا اَرْسَلتا قَبْلَكَ مِنَ الَمْرْسَلِیْنَ الا اِنهُم لیا کلونَ الام وَيَمُشُوْنَ فی الإسُوَاق * وَجَعَلَ 
ہے رد ےد کی کہ و ہیں جو یا می ہہ -- کا ا و و قب اب 
بَعْضَکُم لِيَعَض فتنة“ اتضرُوَْ وَكانَ رَہك بَصیْرَا (۰)وقبال الَذيْنَ لا يَرَجُوْن لِقَاءَتا از 


رہ و سا ہا مو 


اس زی جوقم کے تے پیل قامی ہے می یہ با تکہ بیلوگ ان کےسعبود ہیں تو اب تم استطاعح ت نیس رت شاو رف قا مر 
ہیں ۔مینی قد ولوگ استطاعت رھت ہیں اور نہ دیقم لوگ استطاعت رت ہو" 'صرف* کی گی اپنےآپ سے ذابکوبرے 
کن ےک اوھ کی نی اپ آپ سے ما بکوروک ےکی اور جن لمکا رنب ہوتا ہے یی شر ککرت ریش ےو چم 
اسے بڑاعذاب پچھا ہیں گے تیآ خرت می شد یع اب دی گے_ 

( وَما اَرْملَا قبلَكَ مِنَ المرسلین إلّا إِنهُمْ لََألُونَ الطعام وَيمغُونَ فی الاسواق) فاذت مفلھم فی ذلك: 
وقد قیل لھم مثل ما قیل لك ( وَجَعَلََا بَعقَكملِْضْ َتتَةٌ) بلیة ابتلی الخیٌ بالفقیر + والصحیع بالمریض ٠‏ 
والشریف بالوضیع یقول الانی فی کل ما لی لا اکون کالاول فی کل ( اَتَضْبرُونَ) علی ما تسعون مین 
ابتلیتم بھم ؟ استفھام ببعنی الامر :ای اصبروا( وَكان رَبّكَ بی راً) بن یصبر ون یجزع ‏ 

اور ے پیل ہم نے ہی رسول مبجوت کے دول ککھا کھداتے تھے اور بازاروں میس چلاکر تے تق اس جوانے ےت 
بھی ا نکی ماخند ہواورانی ےگ دجی با تک گی جوقم س ےک یگئی ہے اود ہم نتم میس سے پنوکودوسروں کے لئ آز مان کا 
ذ ریہ ہیا ےد +آ ز مل کر خوشوا لکفر یب تفدرس تک با زصاحب حیٹی تکوکخنص کے مقاٹے یس رکھا گیا اکمددو ا ر-- 
کہ گے :کے پیل دالےچ کی مان کیو ںی کیا کات لوک مہ رےکام لت ہد۔اس ڑکا جوم مل ہنی دولوگ جواس 
حوانے سے آزز مکش می متا ٤ے‏ گے یہاں پراستفہام ام کےمفہوم کے لے ہے ]نیتم لوک صہرسےکام داد قسہارا یر دردگار 
لاظیفربانے وال ے۔ائ نت کوجضر ےکام لوا اورجورونا ناش رو کردا ہے 

(وَالَ ادذیں لا يرْجُونَ ِقَآءَتا) لا یخافون البعٹ (نَوْلا) ھلا (اُنزل عَليْنَا الملاكة) فکانوا رسلا 
الینا ار نری رَبنَا) فتخبر بان محمداً رسولہ ۔ قال تعالی ؛(لَق استکبرو١)‏ تکجروا(فی) شان ( َنفيهم 
ََّقَوْا) طغوا (عُوَاً گہیر1) بطلبھم رؤیة الله تعالی فی الدنیا ۔ و(عتواً): بالواو علی اصله ؛ بخلاف عتً 
بالابدال فی مریم. 

اوروولوگ جوہم سے طاتقا تکی امینکال رکھت نشی مرنے کے بعددوبارہزندہ ہون ےکا خوف نل کھت ۔انہوں نے بیکہا 
یىی ںیل ہم پرفرشت نازل ہے ذو ہار طرف رسول(ینام رساں ) ہوتےیا پھم‌اپے پر وددگا رگ کیو ںی دک 
کت ک ڈیا با تخل جا یکر ححضرتئخقل لس کےرسول ہیں ۔(ان کےا تقول کے جواب می )ال تھالی نے فرمایاہ 
یں ن گرا فیا رکیا۔اپنی ذات کے بارے می اور اققیارکی جو کی سرنی ہے۔ یجن انہوں نے جودتیایس اللتاٹی کے 


(۸/۸٥۱۷). 


گی جلالیں شویفے (حعغ) ۴ (۳۹۰۰) (اب) 
ری روہ 3ے سے ی۶ ,ر ہی ج3وجے ہے ۔ہنثدودےہ ‏ ص 6د و ے ہر ہی 
یَوْمْیَرَوْنَ المَلیْگة لابشری یَوْمَيْل للمَجْرِمین وَیَقَولونَ ججرا مَحُْجُورا (+:)وَقَيِنتا إِلَی مَا 

ہے2 او ہے ڈو ہچ 


ا یا و وا" ِ “2 سو اک بی سو جا ےھ 
عَملُوْا ین عَمَلِ فَجَعَلَه مب٤‏ مرا (٣))صضحب‏ الْجَتة يَومَيِل عَيْر٠ُ‏ 2 اوَحْسَنْ 
مَقیلا() 


دیرارکا مطا گیا نشی ہے)( آ یت ٹیس استعال ہونے وا نے لفظظ حت ا کو وا کے ساج ککھا گیا ہے اور رای اص ل کے 
ماق ہے۔ ا کے نس افظاحعتی جوسور 7م مس استعمال ہواہے۔وہال ال می تب یی ہوئی ہے۔ 
(يَوْمَ يَرَوْنَ الملاكة) فی جملة الخلائق ھو یوم القیامة ونصبه ب اذکر مقڈرا(لا بشری يَوْمَْنْ 
َلُْجْرمِین) ای الکافرین بخلاف الہؤمنین فلھم البشری بالجنة ( وَیَقُولُونَ چجراً مُحُجُوراً) علی 
عادتھم نی الدنیا اذا نزلت بھم شرّة ای عوذاً معاذاً یستعیڈون من اللائكة ‏ 
مرن پیلک فرشتو ںکوریھیں ےکی پاقی ححلوقات کے سراتھ بییھی دیھیں سے7 بی قیام تکا دن ہہوگا۔ انس برنصب 
یہاں ذو ٹیل ا فک شش یاوکردیانے دیاہے۔اس دن جزمکرنے والوں کے لئ لی یکاذروں کے ل ۓےکوئی خ ری یں ہھ 
گی اب ایما نکاتمیننف ہے چوکران کے لے جن تک بثارت ہوگی اوروو(جرم )یں گ ےکوی رکا وٹ گی جاے جو روک 
دے۔ یددنیائٹ ا نکی عادت کے مطالی ےجب الن پرکو گی تحلیف نازل ہولی ہے۔اس سےمراد یہ ہ ےکوی ایی ناد ہو ج اہ 
دے گے نوووفرشتوں سے نا ماگمیں گے۔ 
قال تعالی :( وَقَيمْنَاً) عدنا (الی مَا عَبلُوأ مِنْ عَبَل) من الخیر کصدقة وصلة رحم ؛ ووِری ضیف 
واغاثة ملھوف فی الدنیا ( فجعلناہ هَبَآءٗ مفُوراً) هو ما یری فی الکوی التی علیھا الس کالغبار الفرّق 
۔ ای مثله فی عدم النفع بە ؛ اذ لا ثواب فيە لعدم شرطه ویجازون عليه فی.الدنیا ۔ 
اور ھم نے تق رکیال[شنی اراد ہکیااس کا جوانہوں نے اعمال سے تھے مل میس سے نی جعلاکی کال یس سے جیےےصدقہ 
کنا ءصلہ رن یکر ناء ہمان نوز یکنا ءمظلو مکی دادر یک رناء جودیائیش کے تے۔ے میں کھر ے ہو غبارکی طرحکمر دی 
گے۔اس سے مراددہ نر ہے جوا رشن دان م نظ ری ےجس پر روپ پور ہو یت تضقرغرارہلچنی اس سے حاصل نہ 
نہدنے کے جوانے سےا لکی ماخنرکرہ میں گ ےکیوئک ان اعما لکا نیس اجر وڈ اب اص کی ہوگا کوک ا نو ا بکیش رما مو جوڈیس “ 
اراس د ام ا کی جزا ہدے دی 
( اصحاب الجنة يَوْمَیْن) یوم القیامة( حَیْرَ مُسْتَقَرَاً) من الکافرین فی الدنیا ( وَحْسَنْ مَقيلًا) منھم 
: ای موضع قائلة فیھا : وھی الاستراحة نصف الٹھار فی الحر ؛ واخن من ذلك انقضاء الحساب فی نصف 
نھار کما وردفی حدیث. 
اس دان ائل نت شڑقی قیا مت کے دن بہت ری نٹھھکانے میں ہوں گے شی دنام سکفارکا جوف رکا تھا دو اس سے زیادہ ہت زہوگا 


۴ًٔ "٤ 


جگری جلالیں شریفے (۶مغ) ۱ (ے۳۹) (قب) 
ََوْمَ عق َء يالْعمام وَُولَ الْمََْكَةُ رفا (ہ)لملك يَومٍَد الْعَيلِلرّحم* رَكَانَ 
يَوْمٌا عَلَی الْکفرِیْنَ عَسِیْرٌا(١وَمَوْمَ‏ يَعَضُ الظالِمْ لی یَديه َقَوْل يلیْتی انَعَذْت مَم 

و یں یر ےرہ سم ےم وی 
الرَسُوْلِ سبیلا(ے)یلوَبَلَتی لَيِْیٗ لم اتد فُلانا عَلیلا(ہ) 


ادرزیادہائی تہ برہوں گے ۔ شی ا نکفار سے زیادہ انی مہ پرہوں گے۔ یہاں (آ یت می استمال ہو ے وانے افنامقیل 
سے مراد دہ مہ ہے جچہا ںآدٹ تیوک رتا ہے۔اس سے مر ادگ کی کے موم یس دو پہرکے وق تآ را مکرنا ہے اوراسی سے مہ بات 
تاب تک کی ادوپ رکے وق تتک صا بن ہوجا ےگا جیہاکرحد یت بھی یہ باتۂتقول ے۔ 

(وََوْمَ تق السمآء) ای کل سماء( بالغام) ای معه وھو غیم ابیض ( وَتْوَلَ الملائكة) من کل سماء 
(تْزیلّا)ھو یوم القیامة ء ونصبه ب اذکر مقدّراٌ. وفی قراء 5: بتشدید شین تشقق بادغام التاء الثانیة فی 
الاصل فیھا .وفی اخری تل بنونیں الٹائیة ساکنة وضم الام ونصب الملائکة , 

ورس د نآ مان بپنٹ جا ےگا شی برآسمان بپنٹ جا ےگا۔ بادل کے ہھراو شی ال کے ساتحد اور بیسفید بادل ہوگااور 
فرش نازل ہوں گےےىڑنی ہرآسمان سے نازل ہوں گے۔ ہہ قیاص تکادن ہوگا۔ یہال پر (لفظا لوم ) ب ‏ رمحذوف اذک رک وج 
سے پڑ ٹیہ اور ایک رت کے مطا اق فخطاتشقق ا اش 'پرشد یڑ گئی ال یس دوسری ات کااغام ال می کر 
دماگیا ےاورا کے بجرلفظاندزل دو نون کےساتھ بڑھاگیا ہے نس می دوسا ان “سان ے اور ال ' وم با 
گیا ےادرلفڈالملائنکہ رز یڑ ے۔ ۱ 

( اك يَوْمَْلْ الحق للرحمن) لا یشرکە فيه احد (وَکَانَ) الیوم (يَوْماً عَلَی الکافرین عَییراً) 


بخلاف الیؤمنین , 
ال دن درتقیقت ادشابی رن کے لا فیس ہوگی بس می کوئی ا لکش ریککجیس ہوگااورد وو نکافروں کے لئ مکل 
کال می ن کا کے لف ے۔ 


(وََوْمَ یس الظالم) الشرك : عقبة ابن ابی معیط کان نطق بانشھادتین ثم رجع ارضاء لابیْ بن 
خلف (علی یَدَیُو) ندما رتحمراً لی یوم القیامة (یَقُولَ بَاليتی) للتبیه (ليتیی اتخذت مَمٌ الرسول) 
محبد(سَِملٌا) طریقاً الی الھدی. 
اورٹس دن الم شی مش رکنش ءاس سے مرادعقیہ بن ال مع ہے ٹس ن ےکم شہادت پڑ لیا تھا اد چھرالی بن طل فا 
اش اکر نے کے لے دہ واپہں کفرکی طرف ) چلاگیا تھا۔ دہ اپ دونوں پتھو ںکو چ با ۓےگالیشنی قیامت کے دن ثدامت اور 
حر رت کےطور پایبا امہ ےگااوددەی کے گا ا ےکا اٹ یی کے لج ہے ٹیس نے رسول کےسا ات تی تحضر تم کے ساتھ 
راستدا رکا ہوتالئی رای تکا رات ایا کیا ہوتا- 


(۸۸۱۷). 


بگرں تلالیو شریفے (<7) (۳۸) ۱ (اھاب) 


تَمَذ اَصَليیْ عي اکر بد ره عزيیٰ گان الشَْط مان عَدُزَا (: اوَقَال الرَسُرْلُ 
و سو وج سس سرت 
4 ٭و گی برتَك ابا وتييْرَا(٣)‏ وَقال ابی كقرُوا لوا َِّ عليه مرن 


مٹلڈ وَاجتَةٌ كَِلِك نت به فُرَاَ2 وَرَتَلنۂ تریلاردس 


(یا وب ََّا) الفه عوض عن یاء الاضافة : ای ویلتی ؛ رمعناء ھلکتی (لَیعَتی نَم الَضد فُلَاناً) ای ایا 
(خَییلا 

ہا میرک بر بادکی ءا کا الف“ داضت کاو یلست 
کا یس نے فلا لکوشی الی بین خل فکودوست ئ بنایا ہھتا- 

(لقَذ لی عَن الذکر) ای اق کا او ات قال تعالی :(وَکَانَ 
الشیطان للانسان) الکافر ( حَدُولّ) بان یت رک ویتبرّا منه عند البلاء, 

اس نے بھی ذکر سے ڑق یق رن سےگمرا وکردیا ۔ ال کے بح کرد ہ میرے پا ںآ نک تھا۔ دو ال طر ںکمہاس نے مچھےت رآن 
بایان ررکنے سے وائی لکردیا۔ می م مرک وادیا) تو الل تھا ف رج ے۔ 

خیطاان :نان کے لے یی ارس کے لے خول ہد دیوڑنے دل ےی دواے ا کےحال دا اور 
آز اش کے وقت اس سے نر اذ مہو جا ٢ے‏ 

(وَقَالَ الرسنول )محمد( یارب اِنّ قُوْمی ) قریغا ( اتخذوا ھذ! القرء ان مَهُجُوراً)متروکا. 

اورول نے یی ضر تگال نے بیکرت کی ۔اےمیرے پر دردگا راٹے شیک میر؟ ی وم یی ق ریش ۷ نہوں نے ق رآ نکو 
تچوڑدیا مجن اسے نر ککردیا ے فو ال تھی نے فرمایا۔ 

قال تعالی :(وكذك) کیا جعننا ىك عدوا من مشرکی قومك (جَعلا گل تی ) قبلك (عدَّا من 
المجرمین) البشرکین ‏ فاصبر کم صبروا( وکفی برَبَكَ مَاویا) لك (وَنٌویرا) ناصرأٌِك علی اعدائك. 

ای رع بین : حطر تہاری قوم ےم ری نکو ام تہارا نشین ہنااہے۔ ہم نے تم سے پیل ہر کے لے ہجرموں میس 
سے شی کین یس سے ین بنائے ہیں ت شس طرع انہوں نے عب رس ےکا م لیا اس طر تم بھی صب رسےکام لوادرقمہارے لے" 
رایت دینے کے ل ےتمہار پ دردگارکانی ہے اور مددکرنے کے لن ۓبھ یکاٹی ہے ڑنیتمہارے رشمنوں کے خلا ف تہارک مد کر نے 
کے لے( کا سے) 

(رََان انذین كفَرُوانوْا) هلا (نُوَلَ عَلَیْو القرہ ان جُمْنَةٌ واحدة) کالتوراة والائجیل والزبور . قال 
تعالی : نڑلناہ( کذىك) ای معفرَقاً(ِْكََتَ و فوَاهَكَ) نقوی قلبك ( ورتلناہ ترْیلّا) ای اتینا بە شیناً بعد 


-- 


(۸۸۷۸۱٥31. 


بن جلالیر شویفے (۶ع؛ (٣۱۷أ)‏ (بے) 
ا باتك بمَقٍَ الا جنْكَ بالْعَق وَاَخسَیَتَفسي.را(۳)لِينَ بْحْمَرزَْ علی رَمُزمھمْ 
!لی َهَمأُوليْكَ شَرّمُگان وَاصَل سيا (٣ءوَتَقٌَذ‏ اَی مُومی التب رَجَمَلن تک )کا 

ہدےے دع ص 92/, و ےو و و ہر ا ا ا و 
هرون وزیرا (٥)فقلنا‏ اذهَبا الی القوْم الذِْنَ كذَبُوٌا پابئینا" فَتمَرنْهُم تَذْمِیرًا (-)و قَوّم 


تم گے گھ جو 0:9 ار وو یی و لاو و گا کپ ای رج جوا دا پا ا ور ہر 
رح لم تَلَبْرا الزْسْلَ اَفْرفَلهُم رَجَعَلنهم لس اب“ رََمَتنً للشلبین عذتٌ ایس 


شیء بتمھل وتؤدة لتیسیر فھمه وحفظه ۔ 
اور ولگ جنہوں نت ےکفرکیاانہوں نے بیکھا ریش ]تی کیو نیس ہن برق آئن ایک عی مرج نال ہو جا حا جس 
رع فراتءائل اورز بورنا زل ہو ۓے تق اللتواٹی نے فر مایا ہم نے اسے اسی طر متفرقی طور ٹر ناز لیا ے تکاس 
کےذر لت تھہارے و لکوت بت رجیں۔لژیامہارےقل بکوقوت دی اورہم نے اسے لے و تتے سے ناز کیا مین ہم پل 
ا لکا و تصیہ ےک رآ ۓ اس کے بعد بحۂتصہ نےکر جوو کے کے سراتھ تح اکا لک بھنااوراے پاوکرنا سان ہو 
(مَْايَاتونَكَ بقل )فی ابطال امرك ( با جئناك بالحق) الداقم لہ( وََحْسَنتُہیرا) بیاناً تھی . 
اورودجھہارے پا لکو یکہاو تل نےکر نی تہارے معا اوخرا بک نے کے ۓچگھر یرک ہپ ہمادرے پا لقن 
نے نی گے کہا لکودن کروی اور بیسی شی بیان لے نی گے۔ 
( انی يُحْفَرونَ علی وُجومِهم) ای یُساقون( الی جن اولئك غَرّ مُگاناً) هو جھنم (وَاقَن سَبیلّا) 
الیگ ہیں کہ جب آنئیں ان کے چریں کے مل 1کٹھاکیا جا ۓگال[ن یک کر لا یا جا گا ڑن مکی طرف اور دہ بہت برا 
ٹنکانہ ہے ۔ ال ےم روٹم ےاو رہب سے ذیادوگراو راسقہ ہے لڑنی سب سحزیادہفلط راستہ سے اورالی سے مرادا نکاکفر 
ے۔ ۱ 
(وَلَقَذ ءَاتینَا مُوسَی الکتاب) العوراة( وَجَعلََا مَعَةاحَاءُ ھارون وزیرا)معینا_ 
اود ہم نے موی کےتتاب عطا کی شی ق رات عطا کی اود ہم نے ال کے ساتھد اس کے بھائی پارو نکد کا وذ ہشن بددگار 
تاا۔ 
(نَقُلََا ذھبآ لّی القوم الذین گَّبُوا بٹایاتنا) ای القبط فرعون وقومه فڈھبا الیھم بالرسالة 
فکذبوھا ( فدمرناھم تُذْمیر؟ً) اھلکناھر اھلاکا۔ 
۱ اودہم نے بیگم دی یتم ددفوں ا تو مکی طرف جاؤ نس نے ہرک آیاتکائھ دا ے اس سے مر ای لیک ہی ںیشن 
رون اور وم کے افراد ہی ں تق ییدوفوں حقرات رسالت کے ساتحدان لوگو ںکی طرف گنت انہوں نے ان دونوں ہعقرا کو 
جلادیا تہ ام نے یش بر بادکرد یش م نے نیس با لئ بلا ککردیا۔ 


(۸/۸٥۱۷). 


بگی جلالیں شریفے (صث) (میا (5ب) 
َ‫ َ‫ تی سے گا یہ و مو ا 
رَعَاڈاَتَمُوْدا وَاَصحبّ الو وَفرُونَ بَيْنَ ِلِكَ کَييْرا () گلا ضَرَبَتاله المعَال گلا 


تَيرّنا تَعِيْرَا(۹ء) 


():ذکر (قَزْمُ نوج لا كَذبْوا درسل) بتکڈیبھم نوحاً لطول لبٹہ فیھم فکانّہ (رسل) او لان 
تکذیبە تکذیب لباقی الرسل لاشتراکھم فی المجیء بالتوحید( اغرقناھم) جواب لا ( وجعلناھم للا س) 
بعدھم (ءٴافَةٌ) عبرة(وََعَْْنَا) نی الآخرة(للظالبین) الکافرین (عََاباً ایا ) مؤلباً سوی ما یحل بھم 
فی الدنیاء 
اور یارکرونو ںکیاقو مک کہ جب ال نے رسولو ںک یف ی بکی لیشنی رت فو ملا کی کلف ی بکر کے رسولو ںکی نر یب 
کی کون ححفرت فوع علق بھی ان کے درمیاان لو ملع ےکک ر سے جے .نو گویاد لف رسولو ںکی مان ہو گے با ال لکا وج 
ہوکتی ہے حطرت فوع مان کیج ی بک رن باقی رولو ںک یئز یب کے مت رارف ےکیونک تو کا پناملانے مس مدان کے 
ماتخترک ہیں ہم نے ایل ڈبودیا۔ ہیاس چزکاجواب ہے جوانہوں نے اپ رسو لکاکذ ی بکیاھی اذ ہم نے آئیں یں 
کے لئ شی بعد میں نے وا نےلوکوں کے ل ۓآ یت شی عہر تکانشان ہناد یااور من ےآ خرت یں ظا وں یچ یکافروں کے لئ 
تارکیاے۔ 'عذاب الع 'لشینکلیف دہ والاعزاببرال کےعلادہ ہے جودخیائش ان کے لئے علال ہواتھا۔ مق لن پہ 
ازل مواتھا) 
() اذکر (عَاداً) توم ھود(وَكوهَا) قوم صالح(واصحاب الرس) اسم بئر ؛ ونببھم قیل شعیب ؛ 
وقیل غیرہ : کانوا قعوداً حولھا فانھارت بھم ویہنازلھم (وكرُونا) اقواماً (بَْنَ فلك گژیر؟) ای بین عاد 
واصحاب الرس٠‏ 
اور یارکر ما کو عو دی قو می اور شوۂ کوجوصا کیو می اوراصیاب ال راس رس والو کو ای ککوئی کنا م ہے 
اوران ے ایکتول کے مطابق حضرت شعیب :لٹا ہیں اوریک تول کے مطاب یکوئی دوس لے ھی تھے دولوگ اک کےارولرد 
ٹیھے ہدرۓ تھے اس نے ا نلوگو ںکواوران سک ےگھ رو ںکوڈ ود یا اور دم کی اقوام بھی ہیں جوان کے درمیان ہیں اور بہت ذیادہ 
ہیں ۔ سی فقوم واداوراصحاب ال راس کے در مان ہیں۔ 
(َكلّا فَرَنَا ته الامثال) لی اقامة انحجة علیھم نلم ٹھلکھم الا بعد زلاندار (وَکلّا قبڑگا آئبھر؟) 
اھلکنا اھلاکاً بعکذیبھم البیاء ھم . 
اوران ٹیش سے ہرایک کے لے ہم نے مال ہیا نکی لین ان پرجت اکر نے کے لے اما ایا ہم نے یں ای رقت 
لا ککیاجھ پیل ڈ را گے تے اوران یش سے پرآی ککوہم نے اٹپھیط رر بر با وکیا یشیش مل طورپہ لا ککردیا لن کے 
اپن انمیاءک یگ ی بک ےکاوجرے ×ا۔ 


(۸۸۷۸۱۸5٠. 


بائی جلالہ ضویف (ئ/___ ي ۱ [ 
وََكے آنساعملی الْمریة اَٛی انورَث مك السَوٰء * انلم بَکونُوا يَرَوْنھا ٭بَلْ کُنُرْا 
ا جو تُتُوَْادوَافًا اوھ ان َتَِذرَْكَ لا هُرُوَا* اس الَذِیْبَعَك الرَسْلاوم 
ِغ گا لِيلّ ی اَی لر لا ان بر لھا2 وَسَرق لی حِم تر الاب ئن 
اَضَلسَبا(:ہ)آرکَیْت مَ الَعَذَاِلهَة موۂ“ اقانت تَکوْن عليه رَکی-ہ) 


(وتَقَد آَوٰا) ای مر کفار مکة (عَلَی القریة التی أُهْطِرّتْ مَطِرَ السوء) مصدر ساء : ای بالحجارۃ 
وھی عظمی قری قوم لوط ؛ فاھلك الله اهلھا لفعلھم الفاحشة ( اَم ییگُونُوأ يَرَوْھَا) نی سفرھم الی 
الشام فیعتبرون؟ والاستفھام للتقریر ( بل كَانوالَا يَرجُونَ) یخافون( تُفُورا) بمثأ فلا یؤمنون. 

اور یلو گآ یں سش کفارکہوہاں ےگ رے ہیں ای صقی کے پا ےکرننس پہ برک بارش ناز لککٹیچھی۔ بیافطاساء 
کا مصدر بین پچھرو ںکی بارش ناز لک یھی اور بہت بڑئا>تیی۔ ررحضرت لوط علنڈا کی تو مچھی تال توالی نے ا تی 
والو ںکوائن کے بر ے٠‏ لک دج سے بلا فک دیا. کیا انہوں نے انیس وھ یں ہے؟ مق شا مکی طرف اپ سفرکے دوران 
نیس دیھا۔ و برال ےنمیحت عاص٥‏ لکرتے یہاں پراتظہا تقر کے لئے ہے بللہ ولاک امنیس رکھت شی ڈرت نہیں 
ہیں نشور ےش موت کے بعددو بارہزند ہونے سے اس لے پیا یمان رت ہیں۔ 

(وَِا رَآوْكَ زن) ما ( يََسِتُونَكَ لا هُزراً) مھزوء ؟ بە یقولون (اھذا ادذی بَعَكَ الله رَسُولٌا) نی 
دعواہ؟ محتقرین لە عن الرسالة ۔ 

اورجب دو ہیں ر یھت ہیں ق تہارے سا تموصرف نما نکر تے ہیں ( ]شی تہاراخراق اڈاتے ہیں ) اورود کت ہی ںکیانے 
وڈ ہے اتی نے روگ :ناک ربھچاے .یی جح نأ کا یوک ہے ہلگ اے رسالت کےہقا فی ںبھت۔ 

( ان) مخففة من الثقیلة واسبھا محذوف : ای انه( كَادَلَیْهََِتَا ) یصرفنا ( عَنْ ءَالِهَوَنَا لَوْل ان صَبْرَنَا 
كَيهَّا) نصرفنا عنھا ‏ قال تعالی :(وَمَوْتَيَعْلَسْونَ حم یرون العذاب )عیانا نی الآخرۃ(مَن اَقلَسَہیلَا) 
اخطا طریقاً ؛اھم ام الیؤمنوں؟. 

یہاں لفظ لنٹ ہکی بجاۓ خفیفہ کے طور پراستعال ہوا ہے اور کا ام محذوف ہے متا بے ششک برصاحب (متتی نی 
اکرم فا ) ہی ںگمرا وک میں مےلتنی ہیں پھیرد بی کے ہمارےمعجودوں س ےاگمرم ان پصب نکر تے فو انہوں نے میں ان 
ممبودوں سےکگیرد ینا تھا تو اتی نے بیقر مایا ۔ہتقرجب وولوگ ہہ بات ان یل کے جب د٤ع‏ ا بکودٗعیسں کے نڑئی 1 خرت 
ٹس الیل سان دیکھیں کےککوں ٹل رات کے انقبار ہ ےگمرا ہے؟ شک س کال یق خلط ہے ۔کیاانلوگو کا یا ال ایا نکا؟ 

(ارَهيكَ) اخبرنی (مَني اتخذ الھە ھواہ) ای مَهُوبدُ ؛قتم المفعول الٹانی لانه اهمٌ وجملة من اتخذ 
مفعول اوّل لرایت الغانی و( آَأنتَ نون عَليْه وَکِیلّا) حافظاً تحفظه عن اتباع ھواہ؟لا, 


(۸/۸۱۷۱٥. 


بکی جلالید شری (غ) ۱ (۰۲ع) (7ب) 


آم تخب ا اترم مع اؤَقون* ِن مم ال لغم بل مم سل ہدام 
تو الی رَبَكَ كَیْفَ مَد یں ژ رٹ القَمْس عَلي لاہ 
ََصْْۂ لت قبْضَا يسیْرَا (ء)وَمُو الَوِیٰ جَعَل لم الیل ِا و الوم بت رََجَمَل الَار 


۔ نشوّواڑےم) 


کیاقم نے ار کا جا ولا یت یھ جا ونس جس نے ابی خوش ف سکوانا مبود ہنالیا ہے ۔ اس سے مرادد پت ۱ 
ے جن سک خوابن شک جانی ہے بیہاں دوس رےمفعو لکو پیکردیاگیا ے کیونکہو٭زیادواکیت رگتا ےار ےت ل”من اتخذ“ے 
پا معول ہےادر یلفنار ای تکامفعول ےجیک دوس امفعول ہی ہے کیائم ان کے ول ہن گے شی ا نکی تفاخق تکرو مگ کیل 
ففمانی خوابشا کی پیردبی سےکفو ظا رک کو نہیں“ 

( ار تحْسَبْ ان اَكَُرَهُم يسمَمُونَ)سماع تفھم (آَزيَعْقَلُونَ) ما تقول لھم (ان) ما (هُو الا کالانعام 
تل هُم آقَلّسَيلّا) اخطا طریقاً مھا لاتھا تنقادلین یتٹھدھا ء وھم لا یطیعون مولاھم الینعم علیھمء 

کات ینا نکرتے ہوکران مم سے اک لو گفکن سیت یں یہاں سن سے مرا ھا ہے باعل رک سک ہیں لین اس چنرکو 
کے ہیں جوقران سے کے ہو۔ بیلوگ یل وںگر بیکہجافورو کی ماخن بلکہداتتے کے اخقبار سے ان سے (یادہگراوہیںمڑ ان 
سےذیادہ فلطاراتتے پہ ہیں ا کی دجہی ہے جاور ج پٹ کے ساتھہوتاہے دوس کےعمکی دو کرت ےہ یلنگ اپ 

آ وک ےم مک فا نجرداری نو کر تے ہیں جس نے انی ٹختیں ع کی ہیں۔ 

( اَم ترَ) تنظر ( الی) فعل (رََكَ كيْتَ مل الظل) من وقت (لاسفار الی وقت طلوع الشمس ( وَلَوْ َََهَ) 
ربك (لْجَعلَهُ سَاكنا) مقیماً لا یززل بطلوع الشس (كْمٌ جَعََنَا الشس عَلَيْه) ای الظل (٥َِبلا)‏ فلولا 
الس ما عرف الظل ۔ ۱ 

کیاتم نے دیکھاے اپ پر وددگار ککپش۱ لکیطر فک ہا ن حطر سا ےکوبڑھااہے شی ڑگ کے وت سے نےکر 
سرن ے :تک دہ یا ےار ایا اکر ویک بی ےر تھے 

سے بیز ال نہ ہو پگ 7 ام نےسورن نکوال پر" تی ساے بد یل بے سو رج تہ ہو اس سا ےکی پچا نا انیل 2 7 

( لم قبشناہ) ای الظل السدود( اليَّ َبضاً ىَہیراً) خفیاً بطلوع الشمس ۔ 

رہ نے اسے مت اس یل ہوۓ سا کو ہت ہآ مہ ص میٹ دیا ہورم لن سے جچپگیا- 

(وَهُوَ دی جَعَلَ لم الیل لَِاساً) ساترا کاللیاس (والنوم مَبَاتاً) راحة للابدان بقطم الاصال 
(وَمَعَلَ الٹھار تُوراً)منشورافيە لابتغاء الرزق وغیرہ, 

وی ہدوذات جک نے رات کضہارے لے لیا ای دتایاہے۔ یج لیا سی طر١‏ دو کن دالی چچ مایا ےاورننا 


۴ًٔ "٤ 


گی جلالیں شریف (مغ) )٤۴۰۳(‏ (اقاب) 


مل ارسل اع بد بَشرَاٴبَيْنَ يَدیَ رَحْمَيه٤‏ وَ ال يِنَ السَمَاء مَاء مَھُوْرَا (م) لَحْي 
ےوآ ہے کا جح اھ وھ 


ےَیے بَلََةمیْتَا نْسْقَيه یم عَلفَا اعم و ایی ْڑا(ہ:مَلَقَذ صَرَْْه بَِهمْدَکرز: 
اتی کُر الا الا تقُوْرَار ۵٠‏ 


تہارے لے سبات ]یس مکوراحت پہجچانے والی جن نایا ہے اس دوران ہرمک کا تفع ہو جاحا ےاورد نک نشور نایا ے 
یی اس می لوک پیل جات ہیں ۔ رز قکی حلائش کے لئ یادوسرےکاموں ویر کے لج 

(وَهُو الذی اَزْسَل الریاح) وفی قراء ة: الریم ( بْشْرَا بَيْنَ يَنَی رَحْميِهِ) ای متفرقة قڈام المطر ‏ وفی 
قراء ة بسکون الشین تخفیفاً . وفی اخری بسکوٹھا وفتح النون مصدراً ؛ وفی خری بسکوٹھا وضم 
الموحدٰة بدل النون : ای مبشرات ٠‏ ومفرد الاولی :تَعُور ؛ کرسول والاخیرة : بشیر کقدیر ( وَاَرَلَا مِنَ 
السمآء مَاءٗ طُھُوراً) مطّراً, 

وکیا ہے دوذات جک نے ہوا ںکواجا ے ۔ یک اق رت کے مطابقی یہاں برافظ” الریح “استعال ہوا ے جوا نییعت 
ے پیل خی ہوقی یں نی جوتفرق ہو میں اور بارش سے پیل ہوتی ہیں اک قرات می یکو سان بڑھ اکا اور 
تخفیف کےساتھ پڑھاگیا اہے۔اور ایک ق رات کے مطابن اسان بڑھ گیا ہےاو انف ہے۔ ا صورت میں یہ 
مصددن جاۓے ار ایک رت کے می اے سان بڑھاگیا او با نے وا لو“ نا کے بدل میس سے یئ 
خی دی والی نا ہم پل وا یکامضردلنظ نشور ہوگا جیے افظ رسول مر ور ہوگا جیے اف قد سے اور 
جھمن ےآ سن سے پا نے والا پا یناز لکیاے۔ 

(لخْییَ بو بَلنَةٌ مَيْتَاً) بالتخفیف یستوی فيە الہذکر 1 باعتبار المکان (وَتُسْقيَهِ) ای 
الماء( عِنًا حَتقَا انعاما) ابا وبقراً وغتباً ( وَآنَایَ کثیراً) جمع انسان ؛ واصلہ : اناسین فابدلت النون یاء 
وادغمت فیھا الیاء ٠‏ او جمع انسی ۔ 

ت کہا کے ذ ری مرد+شرکوز ند وکردبس بتفیف کے ساتقھھ ہے۔ اس میں نکر او رم خث برابر ہیں اور کا تل کر ہمان 
کے اعختباد کیا اگ یاے ددجم دہ ای یف پل ای اس ڑکج ام نے جاندروں می سے دای ہے۔گھقی اون ف گا اور 
را او بہت سے اوگو کو لفظاناسی بیلفظانسا نکی ہے اوراا کی اص انا بین ہے بن ےکی ءے بل دیامگیااور 
اس شی نکیا کا ادغا مگرداگیایالپھ راف لی کی تع ہوگی- 

( لقن صرفتاہ) ای الماء (بَْنَهُمُ يذَكُرْوا) اصله یتذکروا ادغمت العاء فی الذال . وفی قراء ة لیڈگروا 
بسکون الذال وضم الکاف : ای نعمة الله بە (فابی اَكقَرٗ الناس إِلّا كُفُورَ١)‏ جحوداً للنعمة حیث قالوا : 
مطرٹا بنوء کكذ١۔‏ 


(۸/۸٥۱۷). 


بی جلالید شریقے (یع) َ (م۸م)" 10ۂ  :.:-1,‏ 


1 وو وا و و تہ مت ؤَهوَ 


من مس۹ سے 


محخُجورا :و مرَالَدیْ عَلَوٌيِنَ لْمَاوتَفَرَلَهَا نج1 یؤخ ا رك 
قَدیْرا(ہہ) 


اورتتن بھم نے اس کے شی پانی کے پھیہرے ر کے ہیں۔ ان لوگوں کے درمیان کہ ووشبحت اص٦‏ لکرل ي لقتا 
لیذکر وا کی اصحل*" یتعن روا ہے۔ یہاںٴ' تک ذٹش اوغا مگرد گیا بے اور ایک رات کے مطال نل یکر وایجشنی اس ٹیل 
”اکن ہاو ٹک ہے۔اس سے مراداس کے ذ ریچ ہونے والی الف تھا یکا نقت ہے ذ کٹ رلوگوں نے ایارک یتر 
یکا شر نم تکا انا رکرتے ہے اورانہوں نے ی٤‏ اہم ال ستار ےک دجسے ہاش نازل ہولّے۔ 
(وَلَوْ هِنْتَا لَعَتَا فی عُلَ تَريَوتَوِیراً) یخوّف اھلھا ولکن بعثنأك الی اھل القری کلھا نذی را لیعظم 
اجرك. 
اکر ہم اق ہم برستی میں ڈرانے لنیچ سے تھ جوائس ستی الو ںکوخوف ولاا؛ لیکن ہم نے ہیں تنا تو ںکی 
رف جو ٹکیاے۔ڈ رانے والا بت اکرتاکرتہاراارزیادہ+ەوچاۓ_ 
( اطم الکافرین) فی ھواھم ( وجاهدھم بو) ای القرآن(جھَادً گبیر؟). 
ق م کافرو کی فرماخبرداری نہک روش ا نکی خوامٹ ینس کے جوانے سے ا نکیا بات نہمانواودال کے ذر بیع لین ق رآن 
کےذ ری ان کے سا تھ بڑاچھادکرو۔ 
(وَهُوَ الذی مَرَمَ البحرین) ارسلھما معجاورین (هذا عَلْبٌ ثُرَاتٌ) شدید العذوبة (وهذا مِلمٌ 
أُمَام) شدید البلوحة ( وَجَعَلَ بَهْنهُمَا بَرْرَخَاً) حاجزاً لا یختلط احدھما بالآخر (وَحجْرَمَحْجُوراً)ای 
ستراًمہنوعاً بہ اخعلاطھما ۔ 
ہزات ےڈ نے ددمندرو ںکوطایا ےم یل ارآ رکھا نو ودوفوں ایک دوسرے کے اھ لے ہے : 
یں ۔ یرٹیٹھا اورنہا ت شی مر بی ہ ےشن اس ٹل مھا ذزیادہ پائی اتی ہے اور یی نکھاراے' 3007 ین زیادہ پال جال ے 
اور حم نے الن دوفوں کے درمیان رز نی رکاوٹ ش گی دو دنو ایک دوسرے نے یس سمل ہیں اورایی رکاوٹ: ری نے ۶ 
نایا ہدوہ لاد ےنا دفو ںالک ددرے سے متا نو ے۔ 
(وَهُوَ انی خَلَق مِنَ المآء بَقَراً) من المنی انساناً (كَجَعَنَهُ تتباً) ذا سب (وَوھُرا) ذا صھر بان 
یعزوج ذکر ا کان او انٹی طلباً للتناسل( وَكَانَ رَبّكَ قییرا) قادرًعلی ما یغاء 
دتیادوذات ےج نے پا کے ذر یت بش من کے ذر یت انسا نک پیداکیاہے اودال ئے ال انا نکاپ منایا 


(۸۸۷۸۱٥5٠. 


گی جلالیں شریفے (۶م6) (قم) ...۔ (اقاب) 
وَيَعِدُوْد ین دُوْن الله الا يََمهُمْ وا يَسَرّهُمْ ٭ وَكَانَ ت لی رَیخٍ کون (ەہ اوَمَا 
آرَسَلنٰكَ الا مَمْرَا ََبْرا(:ہ فُل مآ اَمملْكُمْ عليْه ِنْآَخر الإ مَنْ شَاء ان تع !لی رہ 
سام )و تَوَكِلْ عَلی الْعي الَذَیْ لأِمُرْٹ وَتَیْخ بَعَمیم* وٌكفی ب دنوب يِبّادہ 
خَييْرا(۸ہ) 

ہے نی ا ےنسب والا ہنایا ہے اورا لکا ”بر نایا سے نی اسے سسرالی رش ولا نایا ہے مت دو شاد یکرتا ہے تواودہ مرک ہو یا 

مئٹ ہوتاکما نکی او دکاسلس گے بڑھ کے اورتمہارابر وردگا رق رت رکے والا ہے مق جس چنزکودہ چاے اس بر ند رت گتا 

ے۔ 
(وَیَفبُْونَ) ای الکفار (مین کُونِ الله مَا لا يََمْهُم) بعبادته (وَلّا يَضُرهُمُ) بترکھا وھو الاصنام 

(وَكانَ الکافر علی رَبّه ظھیراً) معیناً للشیطان بطاعتہ . 
اوردولوگ عباد تک تے ہیں لڑ قکفارنحباد تک تے ہیں ۔ ال تھاٹی کے علادہانلوگو ںکی جاک سکفع یں دے کت ۔اتی 

عباد تےکر ےکی وجہ سے اورائی نقتصا یں دے سکتے اس عباد تکو رفک ن ےکا وجہ سے اس سے مرادیت می اورک فر اپ 

پروددگار کے متا لے یس حددگار شی شیطا نکی فرماغردار کر کے ا کی مد کرت ے۔ 
( وع ارسلناك إِلَامُبَقَرَ١)‏ بالجنة( وََوِيرًا) مخوْفاً من النار. 
ایہم یں صرف ری سنانے والاشقی جس کی خ ری سنانے والا اکراورڈرانے والا جہنم ےڈ راۓے والا تا 

کرکھیاے۔ 

(لُل مآ انز عََو) ) ای علی تبلیغ ما ارسلت بە ( مِنْ َجْرِ َا) نکن (مَن فَاءٴ آں بن الی رَبَه 
َبیلّا) طریقاً بانفاق ماله فی مرضاته تعالی فلا امنعه من ذلك . 
رو و وت ہے تم ےکوئی ا جنئیس اکنا الہ ]شی یکن جھ 
چاہے دہ اپنے پروددگا رکا راس اخقیارکر لے لین اس راس کواخقیارکر لے جس میں مالی خر کر نے سے ال تھا کا 

رضا مندیی حاصل ہولی یٹس اسے اس ےیل روکو ںگا_ 

( گل عَلی الحی الذی لَايمُوثُ وَميم) معلیسا( بِکیو) ای قل سبحان الله والحمد للہ( وکفی ہو 

بذُنُوب عبًاوو خَبیراً) عالباً تعلق بە بذنوب . 
رٹم اس نرہ ذات پلک لکرو سے مو تنم ںآ گی ۔اورقم ا لکی بد کے ہھرا ءال سکع با نکر وشن تم يہ پڑھ۔ جحان 

اڈدوائمدللراودہ(پروردگار اپ بنروں کےگناہول ے باخمرہونے کے ھوانے سےکاڈی یی دوانکا لم رتا ے ۔یہاں 

اففاببفنظاخبیر انی 


۷ و٤‎ 


بقل جلالیں شریفے (مءم6) (ہیم) ۱ (ا5اب) 


وی خی رو پاپ اس مو کے 
ِالَذِیْ لق السمواتِ وَالارُضَ وَمَا بَْعكَمَا فی يتَة آیام/ُ موی علی ار ٤‏ الؤَحْمنْ 
سمل یه حَِْرا ( ہاوفا یل لهُم اسجُدُوَالِرَّحْميٍ قالڑا وکا رَّحْمنُ ن انَسَجْذلِمَا تَمُرُنا, 


۲٠:217‏ کے سے ےھ 


وَرَاكَهُمْنَقُزْرَار ۰ نر2 ای جَعَل فی السَمَاء روج رَجَملَفِييَا ِرَكَ ركمرَا رادم 


هو ( الذی حَلَق الساوات والارض وَمَا بَيتهُمَا فی ىيقَّةٍ آیام) من ایام الدنیا : ای فی قدرھا لانه لم 
یکن ٹم شس ولو شاء لخلقھن فی لمحة والعدول عنه تعلیم خلقھ الیٹبت (کُ استوی عَلّی العرش) هو 
فی اللفة سریر الملك ( الرحمن) بدل من ضمیر استوی : ای استواء یلیق بە (فَْ ُْمن) ایھا الانسان (بو) 
بالرحمن( خُبیر؟) یخبرك بصفاته. ّ 

وس دوذات ےجس نآ سحافوں اورز می نکواوران کے درمیان موچوو چزد ںکو جچھفوں میں پچیداکیاشی دیاکے روں 
کےاعقبار سے چچددفوں شی ۔ اس سے مراداس وق تکی مقار ہے ا لک دج یہ ہے ال وقت ذ سور بھی موجو نیس تھا اور وه 
چا ہت نیس ایک لیے یس پیداکریکتا تھا لین اط یقہکار سے عدو لکن کی وج یی تاکہردواہ یلو قکواس با تک رنیم دے 
ےکہ بتد رت کام ہوتا ہے۔ بچھرانل نے عرش پراسقو کیا عمش لکالخوی معن بادشا ہکا غحت ہے۔ رشن یس زط استوایس استمال 
ہد نے وا تی رکاہدل ہنی ایا ستواجوا کی شان کے لاکن ےق تم اےانسان ای سے شی رتشن سے مانو جویر رکئے والا 
ہے لیے کی انی صفات کے بارے می نجردی ہے۔ 

(وَِذَا قیل تَھُمْ) لکفار مکة ( اسجدوا للرحسن تَالُوا وَهَا الرحمن اَنْسُجْدُ یا 
والتحتانیة , والأمر محمد ولا نعرفه ؟ لا( وَرَاكَّعُم)ھذا القول(تفُورًا)عن الایمان. 

اور جب ان سے ب یما جائے إقیکفارکہ سے میکما جال ۓکیت رجا نکوحبدہکروق دہ یکچ ہیں ۔ رشن سے مرا وکیا ےکیا ہم 
اس ےبد ہک یی اٛس کے پارے می تم گئی سکبدر ہے ہو۔اس فو طاعیراو رتخا شی ددفوں ہیں ( شی ضا ب کا عیذگی ہوسا 
ہےادرحاض رک یھی ہیک ہے )اورگم دہ دای ذات جخرت گا کی ہے .ہم اے لتق یکو چان بھیں 
ہیں ں( ہما انی لک یی کے ناف اس چیز نے یی ان سے جو می با تک یک گی اس نے ان ک یجن رہونے سے شی ایت 
ےتمفرہونے می اضافہتیکیا۔ اتال ی نے ارشافرایا۔ 

قال تعالی : (قََارَكَ) تعاظمٌ (الذی جَعَل فی السآء بُرُوجاً) اثنی عشر الحمل والئور والجوزاء 
والسرطان والاسد ؛ والستبلة والمیزان والعقرب والقوس والجدی والدلو والحوت ؛ وھی منازل الکواکب 
السبعة السیارۃ المریخ ولە الحمل والعقرب + والزھرۃ ولھا الثور والہبیزان ء وعطارد ولهە الجوزاء والسنبلة 

+ والقمر ول السرطان ؛ والشیس ولھا الاسد ؛ والشتری وله القوس والحوت ؛ وزحل وله الجدی والدلو 

(وَجَعَلَفِيهَا) ایضا(ِرَاجا) هو اشس(وََراهُنیراٌ)نی قراء ةسُرجُاً بالجمم: ای نیرات ٠‏ وخص القمر 


0: 7 


مُرنَا) بالفوقانیة 


(۸۸۷۸۱٥۸٠. 


بی جلالید شریفے ۰غ) (عع) (5ب) 
وَشر الَذِیْ جَعَل الَْل وَالَھَارَ عِلَفَةَِمَنْاَزَاد ان یِذگر و اد شُکورا )٠(‏ رَ ِبَاُ الرَّحْمْنٍ 
اي تَنشْزْی علی ازس فَزن رڈ عَکمْ لَلزی فلز منقاد - 


منھا بالذکر لنوع فضیلتة . 

برککت والی لی یم ےوہ ذات کل نے آسمان میں بروج بنائے ہیں .یل ءوں جوزاء سرطانء اسر سنبلہ: میزانء 
قرب تو س ؛ جدکی ۱ دلو وت ء برسات تاد وفماسیارو لک ینوی ہنازل ہیں ایک سیار ومن ےن سک یفص منز مل اور 
عقرب ہے۔ ایک سیاد٭ز ہرہ ےج سک یحو منزل نو راورمیزان ہیں ۔ ایک سارہ عطارد ےن سک ینوس جندل ؛ جوڑااور 
نل ہے۔ایکسیار ضر جن لکیٹنصوی منزل مرطان ہے۔ایکٹس ہے سکیس منزل اس ہے۔ ای کمضتزری ےنس 
کی فسوی منزلقو س اورحوت ہے۔ ایک سیاروزل ہے من سک یپنوس منزل نیدی اورولد ہے اورال نے اس یں ل مھ یآ سان 
)سرا گی ہنا ے۔اس سے مراوسورحع ہے اور کر نے والا جا نشی بنا ہے ۔ ایک تق رات کے مطابق لفطاس رجاپڑھاگیا 
ہےمشنی یش کے مین کےطود پر پڑھاگیا ہے۔اسل سے ھراد رش نکر نے والی بیز یں ہیں۔ میہاں لور ائ ان میس سے چان کا 
ترک روک ایا ہے چوک ا لکوای کون فضیلت عاصل ے۔ 

(وَهُوَ الذی جَعَلَ الیل والٹھار جِلْقَةٌ) ای یخلف کل منھما الآخر (لمنْ اَرَاد ان يَذُكْر) بالعشدیں 
والتخفیف کما تقدم :ما فاته فی احدھما من خیر فیفعله فی الآخر ( َو آَرَاد شُگوراً) ای شکرا لنعمة ربہ 
عليه فیھماء : 

کی دہ ذات کے جس نے رات اورد نگو ایک دوسرے کے؟ سے جیا نے والا :نایا شف ان یش سے ہرایگ دوسرے 
کے بعد؟ جا ہے۔(ریشیعت )نٹ کے لے ہا جوشعت حا لکرنے کاارا کرت ے۔ یہاں بر لفظ یکر میں شر 'جی 
پڑ یئ ہےاوراخرشد کےبھی ہوم کی ے۔ جیا کہ یہ بات پھگز رگا ان دوفوں ٹس ےکسی ایک یش جو لاگ یقرت ہد 
ا رش کرد ےاج پک کاو تن ہے شی اپنے پر وردگارکی اپنے او یر ہونے والینھتو ںپشگر 
اد کناچا ہنا ہے جوان دوڈوں شل ے۔( مشمیارات اورون ٹل یں) 

(وَمبَادُ الرحمن) مبتدا ء وما بعدہ صفات لە الی اولئك یجزون غیر المعترض فيه ( الذین یَتُفُونَ 
علی الارض مَوْاً) ای بسکینة وتواضع (وَإذَا حَاطيهُمُ الجاھلون) بنا یکرھونہ (قَالُوا سلاما) ای قولا 
یسلمون فيە من الاثم . 

اورریشن کے بندے بی لفظ م دا ہے اوران کے بعد ا کی صفات ہیں جوا لف تک ٹیں۔ اولمٹ یجزؤون اکم جھ 
درمیان مٹش جملیمترضہ ہے دوااس میس شائ یس ہیں ۔ ذولوک ہیں جوز ین پآ رام سے شی سکون اورت اض سے چلتے ہیں اور 
جب جائل لوک انیل قاط بک تے ہیں ای الفاظ کے ساتی تن ہیں دولپن زا کرت دہ یکہد تنے ہیں لام ہوشقی ووا ری بات 


(۸/۸٥۱۷). 


گی جلالید شویف (مغ) (۲۰۸) (ا5اب) 


لد یرت لِم سک رون دہ َلَيَبيَْْرَلريَ رکا اضرت کن عَلَاب جَهَتمإَِ 
عَدَابَهَا کَانَ غَرَامًا(ہ")نَهَا سَاء ث مُسْمَقَزَ زْقامَا() وَالَيئیَِ٤ا‏ اَنققوَالْمْ ُسْرِقا وَلَمْ 
رو گا َيْنَ ذِكَ قواا (ہ۷موَالَذِبْي توم مَع الله لھا احَروَلا مرن اَی 
ای عَرْم الله بلق وَلا نم ٥ر‏ مَیْبَنعَلْدِكََلقآائادہََْف لہ نَا بُبَزَ 


اقم وَيَعْدفِيْه مُهَانا( 


کے ہیں جس ممں د وکنا ےتفوظار تے ہیں_ 

(وَلّذِينَ یئن لِرَتَهم سُجٌدا) جمم ساچد(وقیاما) نی قائیں ؛ ای یصلون باللیل . 

دولوگ جواپے پروددگار کے ل ےکر ےکا حالت مم رات بس رکرتے ہیں۔ یلفط سا ہدک ہے اورقامکرتے ہو ے 
شی دورات کے وق تکیزے ہوک رنمازاد اکر تے رن ہیں۔ 

( والذین يَقُولَونَ رَبَنَا اصرف عَتّا عَذَابَ جَھَتم ان عَدَابَهَا كَانَ مَرَاماً) ای لازماً۔ 

اوروولوک جو کے ہیں اے جمارے پروردگار! ھم ےج نم کے عزا بکو گی ررے۔ بے شنک ا کا عذاب غرامًا ے 
لانرے۔ 

( نَا سَأَءٴثِ )بت( مُسْتَقَرْأََمُقَاما)ھی ای موضع استقرار واقامة ۔ 

بے ئک ددبہت برای براٹھکاندادرمظام ہے اس سے مرادد کہ ہے ہا قرراورا امت اخقیارکی جال ہے۔ 

( والذین ِذآ اَنفَقُوا) علی عیالھم (لَوْ بُسْرفُوا ,سى‪یءی) بفتع اولەه وضمه :؛ ای یضیقوا (وَقان) 
انفاقھم (بَيْنَ ذلك ) زلاسراف والاقتار (قوَاما) وسطا . : 

دولوگ جب پھوشر جکرتے ہیں یی اپ گھروالوں پر کر تے ہیں قذ اس میس اسرا فبھی نی کرت اونگ یبھ نہیں 
کرت ۔اس مل مرف پہ بد پڑھی جاے کی بی بھی پڑھی چاکتی ےلین دولوی گی ںکرتے اورا نکاخر ا نان دوثوں 
کےدرمیا نشی ول خر اونگ کے درمیان ہوتاہے۔قواھ کےعطود پریشنی درمیانے در جے یس( نی میا نکی کے سا تھ ہوتا 
کک 

( والذین لا يَنْعُونَ مَمَ الله الھا ءٴاحْر وَلا يَقَقلُونَ النفس التی حَرّمَ اللہ) قطھا (لَا بالحق وِلا 
يَزتُونَ ومن يف ذلك) ای واحد ا من الثلاثة( یلق آقاماً) ای عقوبة ء 

دولوگ الف تی کے سات یلسی دوسرےممبودکی عباد ٹن کرت اوراس جا نک نی کرت جس کے یکو تی نے 
ترامقراردیا ہے البتہ ا لکامحابلختلف ہے دولوگ زت کا اروا بنا کر تے اور نل دو ءکرےلچنی ان تیوں میس سے ایک 
کا مکا ا رابک ےق دہ ا" اغاعم ملڑنی ا کیم زاکو پالۓگا۔ 


۴ً "و٤‎ 


مگ جلالیں شریف (۶غ) (۴۰۹) ۱ (اقاب) 
لا مَیْ تاب وَامَي وَعَیلِ عَعّا مَالها قَأْرليكَ دن للّهميا تَهم عَتِ ٭ گان اللهعَفَرْرَْ 


رکا( و ا ہل مَالِها ارب لی الله متا (ہ )یئن لئی الژوْرَ* 
َِذَا َو باللو روا کرام (ءَوَالَلِیْنَ! اذا ذُْرُوا ایت رَتَهم لم بَجِرُزا عَليْهَ صُمّ و 


غَمْيائلَاءء) 


( یضاعف) وفی قراء ة یضعّف بالتشدید(نَهُ العذاب يَوْمَ القیامة وَیَحُلُنَ فِيه) بجزم الفعلین بِدلّا : 
وبرفعھما استثافاً (مُهَاناً)احال. 

گن اکردیا جا ۓےگا ایک ق رات کے مطابن بیافناشدکےساتھ بڑھاگیا ہے۔ا نٹ کے لے قیامت کے دن ا بکواور 
ووالں یسر ےکا یہاں دونوں عو ںکوجزم کے سراتھ پڑھاگیا ہےاور ہے بل کے ور پ ہیں اورگ ران دوفو گور کے سراتھ 
پڑھاجاۓ براستناف کےطورپرہوں گے ذات کے ساتھ بیلغناحال کےطور پزاستعال ہوا ے_ 

( تن اب ومن وَعَيل ملا صانحا) منھم ( فاولتك اَل الله متام ) المذکورۃ( حسنات) فی 
الآخرۃ( وَكکَانَ الله غُقُو را رَجیںاً) ای لم یزل متصفاً بذلك . 

اسوائے الن لوگوں کے جو پرکر می اورایان لے؟ میں اور تیگ اعما لکر یں ۔ نی ان الوگوں یں سے جواہی اک رمی تو الل 
تعالی ا نکی برائیو گج نکاذک رکیا میا تہب لکرد ےگا خکیوں میں شش نآخرت یس ایی اکر ےگا ورڈ تال ی مفخف تر نے 
والا او یکر والا ہےاوردد اس صفت کےا اتھ بی تصفرےگا- 

(وَی کاب ) من ذنوبہ من غیر ذکر ( بی صالحا الوب لی الله مَعاباً) ای یرجم اليه رجوعاً 
فیجازیهە خیراً. 

اور ننس تر مہ لے اپے ا عگناہوں سے جو ال کے علادہ ہیں مج کا رکیاگیا ا ہے اود تی لکرے و وہ ا دای 1 
رںجز کر ان ول طرف یر کر ےکا جو کے بن م ام راک لا ےگی۔ 

( والذین لا ََهْهَدُوِنَ الوورَ) ای الکذب والباطل ( وَإِ٤َا‏ مَرُواً أ بالمو )من الکلام القبیع وغیرہ(مَرُواُ 
کراماً)معرضین عنه. 

اورو ولگ جویجھوٹ یگوای؟ کی دے ٹین یجھوٹ اور اف لکوادیا: انیل دی اور جب و سی غوچز سے اکس ےگزدتے ہی ںخواہ 
دہیداکلام ہو یااس کے علاووکوئی اور ہوا“ کرام کےعود کرت ہیں۔نشنی اس سے اعرائ کرت ہو ۓےگزرتے ہیں۔ 

(وَالَذِينَ دا هُكُرُوأ) وعظوا (بثایات رَتَهمْ) ای القرآن (تَمْ يَُوأ) بسقطوا (عَلَیْهَا صُبَا رَُْمَاناً) 
بل خرّوا سامعین ناظرین منتفعین. 

اوروولو کک جب ای لنمیح تک جاے شی ننس وع کیا جاۓے ۔الن کے پر وردگارکیآیات کے ڈر یع یق ران کے 
ذر لچ ق دہ گر تے ہیں اس پر بہرے ہوکراوراند ھ ہوک بل دو اہ ےک نکر اسے د یھت ہو اوراس ےفعخ حاص لکر تے 


(۸۸۱۷ )5٢. 


بی جلالیں شریفے (۶عم0) (۸كػ) ٠‏ (اتحاب) 
07[ مک ۔ے٭ کک ھ کے > رر پٹ ٤ے‏ صوو ‏ رےئے پڑوگریر بے دےےے 
والَهِین یو لونَ رتا تقبٔ لنا مِنْ ازوَاجنا وَذَریتا فرَةاَغيْيٍ وَاجْعلْمَ لِلمعِْنَ ماما (٥ء)أولَيكَ‏ 
ع داےدے ٤‏ وک ےس ررقم رویگھے روہ ے ےۓ٤ےںے[ھ‏ ا کے بھے در و۴ و وو ہے4 

یسجرون الْخَرْة بِمَا صَبَرُوْا وَبْلقونَ فِيَھا تَحيَة وَسَلمًا (٥ء)خلدِینَفِيْهَا‏ عَسْنَ مُمَفَا 
َ* 8 ور لد ماد یی ےا دے کے سے گادئے رد رظوو ہے 
رَمُقَامَا(ء) قُلْ مَايمْزٌا رَتیٰ لولا دُعَاوْكُمْ؟ فَقَد کَدبْتمة فَسَوْف يَکُوْنْ يِرَامّارےے) 


ہو کرت ہیں۔ 

(والذین یَقُولُونَ را هب لتا مِن ازواجنا وفریاتنا) بالجمم والافراد ا390 آقین) لنا بان نراھم 
مطیعین لك ( واجعلنا لقن ِمَّاما)فی الخیر . 

دولوگ جو یکچ ہیں :اے ہمارے پروددگار!جاری کو لوں اور ما ری اولا دش سےیییں ہےکردےا سے ىػع کے عور 7 
پڑھاگیا ہےاورمفرد کے ور پربھی پڑ گیا ہے۔جمارئ یھو کی ٹھنرک جوامیں ہیں ےک ہم جب یں ویکھیںقووہ تیرے 
فرمانبردارہوں اور یل پر بیز رکرو ںکامام ہناد ےۓشھقی بھلا گی ک ےکا موں میس ( امام پنادے ) 

( اك یُجْرَیْنَ الفرفة) الدرجة العلیا فی الجنة ( بنا مََرواً) علی طاعة اللہ (وَبْنقوَْ) بااتشدیں 
والتخفیف مع فتح الیاء(فيهَا) فی الغرفة( تد وسلاما) من اللائکة , ۱ 

بجی وولویک ہیں جنہیں خرفد بد لے کےطور پ دی جاۓےگا۔ ہی جنت مل بلنددرجہ ہے۔ ال چزکی وجہ سے جوانہوں نے 
الش تال یکیافر انبردارکی کے جوانے سےپبر ےکا مل اراس مل شی ا خرفرٹس ان سے طاتقا تک جا ےکی لفطاشد کے 
اداد ریف کے ساتھ ہے اوریا رز کے اتد ہے یقت اوراسلام کے ساتھ فرش لک طرف ے ہوگا۔ 

( خالدین فیا حَسْتثْ مُسْتَقَرْارَمْقاماً)موضم اقامة لھم و اولثك وم بعدہ خبر عباد الرحمن المبتدا 

دوس شی پمیشمر ہیں گے دو چا کان ارد ےکا کہ ہے .]نان کے قیا مک نےکامظام ہے ۔ بہادکنک اوراس کے بعد 
آنے دانےالفاظ 'عھادال ری 'والے دای خی رہے۔ 

(ئُن)یا محمد لاھل مکة (مَا) نافیة (يَعْبَوَ)یکٹرٹ ( بگمْ رتی لَْلَا٥َُاوكُمْ)‏ ایا: فی الشدائد فیکغٹھا 
( )ای فکیف یعبا بکم وقد (كذَبتمْ) الرسول والقرآن ؟(قَنَوْنَ يَگونُٔ) العذاب (يِراماً) ملازماً لکم فی 
الآخرۃ بعدما یحل بکم فی الدنیا تل منهم یوم بدر سبعون ؛ وجواب لولا دلّ عليه ما قبله , 

تم فمادو انی ا ےک ملا تم ائ کے کرد ما نافیہ ہے۔میر نے پ وددگارکی ارگا ہی تار یکوئی قر رن ہد۔ اگ رخ 
مبت کے وفقت ال سے دعا نہ ما گے ہواور وا ال میب تکودور نےکرد یتا ہونو پھر تہار ی - پواک رکا ہے یق نے رسول 
اورقرآ نکیکز بک ہےاورنقر یب عذاب لازم ہو جاٹۓگا۔ نی لآخرت ئل جا ۓےگا۔ اس کے بععدکہدنیا ہی بھی پک 
تمارے لے علال ہواہےاورا نکفارش سے نزو بدر کے موق پ70 افراد مارے گے تھے۔ یہاں پرلفظ نول کا جواپ وہ 
ہے جک پر ای کے چیپ کے الفاظطدلال کر تے ہیں 


(۸۸۷۱٥۸٠. 


بکی جلالیر شریفے (رغ) ۴۱۵۸) . (ڈب) 


سور" - 


مکیةخس ١ٴیات‏ 
سور نج رگیحورت ہے اور ںکیامیںآیات میں 
بنم الله الرَّحْمٰن الزَّحِیْمِ 


شا :ام ےر کرت ہوں چو بڑ اش را ادفھای تہ مکرنے وال ہے۔ 
وَالْفَجْر رکال عَذْر شف وَلْوَتْرِ )الله یر ہہ مَلْ فی ذِلِكَ قَسَمْلَذِیَٰ 
ججُر(ہ) اَم تَر كیْف فَعَل رك يهَاي(ہ) ارم ذَاتِ الْيمَاورہ) 


(والفجر) ای فجر کل یوم ۔ 

رکم ہے شما ہرد نکی تج ر( مم صادق )کیم ہے۔ 

(وَلیال عَفْر) ای عشر ذی الحجة . 

وروی رات کیم ٹین ذ وا کی یں راقو ںکی۔ 

( والشفع) الزوج( والوتر ) بفتع الواو وکسٰرها لغتان : الفرد ۔ َ‫ ۱ 

جخت شی جوڑےاو و اس می وا یز بیگیا نھاگئی ہے اورز گی گنی ہے نف طا قک یتم ے۔ 

( والیل اذا یر ) مقبلًا ومدبرا؟ً۔ 

اوررا تک امم ہے جب ددرخصت ہولی ہے جب دہآئی اورعالی ے۔ 

(مَل فی ذلك) القسم (قَسَهٌلَذی چجْر )عقل ؟ وجواب القسم محنوف اق : لتعذبن یا کفار مکة . 
: کیا می می ام می سی جج ردان ےش نل وانے کے لن ےم ہے میہاں و مو کے 
میں ضر ورع زاب دیا چا ۓےگا- 

( ام تر) تعلم یا محمد( كَیْتَ تَعَل رَبّكَ بقاد) ؟۔ 

کیاقم نے دیکھا شی ا ےگھ نل کیا نمی بات جاشنے ہوک ضہاارے پر وردگار نے عاد کے سات کیا سلو ککیا۔ 

( اِرَمَ) ھی عاد الاولی ؛ فارم عطف بیان او بدل ؛ ومنعم الصرف للعلمیة والعائیٹ (٤ّاتِ‏ العماد) ائ 
الطول . کان طول الطویل منھم اربعمائة ذرام ۔ 


(۸۸٥۱۷۱5٢. 


بک جلالیر شریؤف (ع) (ك۴۴) ۱ (قاب) 
ھچ سا ے سے ے متتحجه سح ٠بج‏ مےَاائٹت 
و یووتھےھو ھْ َ‫ 4ے ا اق ا و و پٹ ڑے۔ بررھاسھ 
الَیْ لم بُعَْقنْنهَ فی الاو (ہ)َتَمُوٰۃ الوب جاوا الصَخْرَبالوَاد :)وَِرعرْ ذی 
ادزتادرہ؛) الَذِیْنَ طُقَوا فی اللادِ (,)كَاکترُزا ھا الَسَا () فَصَبّ عَلَيْهِم رَنَكَ سَرُط 
عَذَاب(م)إن رك َبالرْصَادِ ( اما الانْمَانٔ اذا مَا ابَْلهُ رہ فَاكِرَمَہ وَنکُمَهُ َیفُرْل زتی 
اَكرمَن() 


ارم سے پچیلے وال عارم ے۔ارمخطف عیالن ہے بابدل ہے اور یی رتصرف'جیعم او رمث ہون ےکی وج ے ےھ 
سقون دا ل تی لن جولکج تھا نکا طول بھی ارس ات تنا ہوا ھا 

( التی تو يُخلَْ لها فی البلاد)فی بطشھم وقوّتھم ۔ 

یردولوگ ہی کان کے جیے شہروں ٹس پیدانیں ۓ یئ ۔ یش ا نکیگرنت کے اب سے اورا نک یقت کے صاب 

(وَلُود الذین جَابُوأ)قطعوا( الصخر )جع صخرة واتخذوھها بیوتا( بالواد) وادی القری ۔ 

وو مکمودیشس ن کاٹ دیاچٹا و ںکو ہانگ ۃکی تع ہےاورا نے ان سگھربنالیا۔ وادئی یس مین وایی قش 

(وَفِرعَوْنَ وی الاوتاد) کان یعد اربعة اوتاد یشّ الیھا یدی ورجلی من یعذبه ۔ 

اورووف حون جوشنوں والا ہج ضے دوس زا ان تھااسے پا کی لکگواو تا تمادودونول إ تھوں پراوردودڈول پا ال پہ۔ ۱ 

( الذین طَقَوًٰ) تجبروا(فی البلاد). 

جنہوں نے شروں شس رش اعقیارکی۔ 

(نَاكَرْرأيِهَا الفساد) القتل وغیرہ ۔ 

انہوں نے ان شہروں می مکشرت سا وکیا ای وخ ردکیا۔ 

(قَمَبّ عَلَيهم رَبّكَ سَوٴط) نوم (عذاب). 

قتممارے پروردگارنے ان پرخذا بکاکوڈابرسایا شی ای تن لٹ مکاعذ اب ناز لکیا۔ 

(ِنَ رَبْكَ ابالمرصاد) یرصد اعمال العباد فلا یفوته منھا شیء لیجازیھم علیھا ۔ 

بے ئن کتمہاراپروردگا رما ت ش٥‏ ےشن دو اپ بنروں کے اعما لکولوٹ' رر ہ اہی تا اکردہ انی ا نکی جزادرے اوراں 
سےکو بھی جن پشید وی ربکق۔ 
۲ (تمًا الانسان) الکافر (إِ٥ا‏ ما ابتلاہ) اخعبرہ (رَبهُ َاكْرَمَهُ) بالمال وغیرہ (وَتمَنه کَبقُولُ رتی 

رَمَن). 
جا ں کک انا نکای کان تلق ہ ےت جب پروردگاراےآز ماش می جلاک تا ہے اک جان ےت اے مال اور 


۴ و٤‎ 


بگری جلالیر شریف (م6) )(۲۰۲) ۱ (اقاب) 


اك کا ابَلۂ َقَدر عَلي ِزه ول رہی تی کا نک مزح لم ولا 
ھی مر مر سیت (ہااوتَْحِبُوْہَ العَال خی 
جَتّا) )كَلَاِذًا گت الَْزْضْ ةكَٗ دای 


در چڑوں کے زر یج عمزت عطاک رتا ہاو ڈکتتیں عطاکرتا ے۔لودہ بندہ تا یرت پردرہگارے میری عزت افزا یکی 
ے۔ 

( وَآَمَاَإدَامَا ابتلاہ) ربه(كَةَ َقتَرَ) ضیق( عَلَيْه رق تََقُولُ رَ ری اھائن). 

اور جپ دہ پوروگاراےآ ز نکش میں با ےاورا ںکا رذقی اس کے لے کردا کے لوہ یکتا ہے۔مرے 
پوردگارنے می ری تا لک ٤ے۔‏ 

(ََّ) ردع ؛ ای لیس الاکرام بالغنی ء والاھانة بالفقر ء وانما هو بالطاعة والمعصیة ء وکفار مکة لا 
ینتبھون لذلك (ب للا تُرمُونَ الیتیم) لا یحسنون اليە مع غناھم اولا یعطونه حقه من المیراث ۔ 

فطککاءردملڑنی(ڈاے )کے لے سے یجن خشھا لن کی عزت افزائی اورفر ی بکی رسوائ یی ہوتی ہیل اطاعت اور 
گناہکی دج سے ہوتاپے لن ن کہ ےکفاراس ےآ گا نیس ہیں لیا ن قم لوک قیمو ںکی عزت افزائ یی کر تے بینم ان کے 
ساتھدان کے توشھال ہو نے کے باوجوداپچھا لو کقی کر تے اورا نکاورالشت یم ا یں دی - 

(وَلَايَحشُونَ) انضھم ولاغیرھم (يَحْضُ علی طَعام) ای اطعام ( السکین)۔ 

او لوک ت ری بجی دی اپآ پ گنی اوردوسرو لکوٹ کان ےکی یش یکا ن ےکی خمریبکو۔ 

(ِوَیَأَتلُونَ العراٹ ) الىیراٹ (اَكُلَالَنا) ای شدیدا ء ِلََھم نصیب النساء والصبیان من المیراٹ مم 
نصیبھم منە او مم مالھم ۔ 

اورقم لوگ مرا اٹ کوکھا لت ہل لور پہیامرا دار ٹس پٹ اکر ناہے جوقوا تین اوربچو ںکی ورالفت میں سے ج ےلوکھا جانے 
کاارادہگرتا سے باوودی را کی مات شس ےگ حص تا ادا کل کے ساتھایا ا/اے۔ 

(وَيْحیُونَ المال خُبَأجَتا )ای : کثی را فلا ینفقونه ء وفی قراء ة بالفوقانیة فی الافعال الاربعة ۔ 

اوت مال ےش بیج بکشرتعبت رھتے ہد ولگ اےخر نمی لکر تے تھے ای کت رات کےمطابقی چاروں افمال ٹش 
تاھوگا- 

( كلَا) ردم تھم عن ذلك ( إِ٥َاەِكّي‏ الارض وا دا ) زلزلت حتی ینھهنم کل بناء علیھا وینعدم ۔ 

کلا ران لوگ کول برک ے کے لے پے جب ز یل نکو پاش پاش کر دی جات ۓےگا ین اس پ زان نے7 کے ا ا 

ہا تکاس شل موجود برئمارت تبدم ہو جا ۓگ اورمعدوم ہو جا ۓگ 


(۸۸۱۷). 


ماگ جلالیں شریفے (مغ) (۲۳) 


کے رگ و و ا کا کا اک وی و مد جو کے ماک وا یر کو یا رو رک 

وٌّجَاء رَبَكَ وَالملَكُ صَفا صَفا (۷:)وَجایَٰ يَوْمَيْلٍ ' بجَهَم يَرمَيوٍََا الانسَانُ وائی لہ 
رھ ےلاو سوہ و٤‏ جو و 0 چٹ ہ>۔67 6 رھ اتوہ 
ال کری (۳) یَقَوْل يليتِیٌ فُتّمْتُ لْحَیاتِیْ (۱) فَيْرْمَيْذٍ لا یلب عَدَاء اَحَدُ(٥:)‏ وَلا یئ 


رَنَقَا اعڈُویس 


(وَجَآه رَبَ) ای امرہ( والملك) ای الملائكة(مَقَا مََاً) حال ٠ای‏ مصطفین او ذوی صفوف کثیرۃ 

ادتہارابردردگا رآ ۓگاشٰ ا لام ےگااور لک شی فر نے صف بناکرکھٹڑے ہو ئے ہوں کے نشی ا نکی حالت یہو 
کانہوں نے یبای ہو ہو ںکی یا مطلب بے ہےا نکی یہت زیاد یٹیل ہو ںگی- 

( رجا يَوْمَْْ بِجهتَمَ) تقاد بسبعین الف زمام ٠‏ کل زمام بایدی سبعین الف ملك تھا زفیر وتفیظ 
(يوْمَهْداً بدل من اذا وجوابھا (يَعگُرُ الانسان) ای الکافر ما فرط فيه (واني تَهُ الذکری) ؟ استفھام 
بمعنی النفی ؛ ای لا ینفعہ تذکرہ ذلك ۔ 7-7 

اوراس د نپ مکولا یا جا ۓگا شی اے مت ہتراراگا موں کے ز ری می کرلا یا جا ےگا اود ہرایگ لگا مت ہنرارفرشتتوں کے 
إاتوں یش ہوگی دہ واز یی کال رحی ہوگی اور جو ماردتی ہو لکی ۔ا دن بیاذا ایل ہے اور یکا جواب بی بے انان یاد 
کر ےگا من کافر با دک ےگا۔اس چک جوا ن ےآ ےتک یھی اوراب ال کے لے اکر ناوت تکہاں ہے۔ راتخم فی 
کے عیمس ہےسشنی اب ا لکایادکرنااے فائد وی دےگا۔ ۱ ۱ 

( يقُول) مم تذکرہ(یا) للعنبيه (ليْعفی قنّمْتُ) الخیر والایمان (یَیاتی) الطیبة فی الآخرۃ او وقت 
حیاتی فی الدنیا . 

دو کہ گا می یادکرنے کے ساتھ بے کی ےگا اے بیجنبی کے لے ہے" کاش طس ن ےآ گے ھا ہوا شی چھلا گی دزمان 
یش ےآ کبیا ہوا کی زندگی کے لے ڑآ خرت میں ای ذ نکی کے لئے او اہ انی مدکی کے دورا نآ ےبھاہواہ- 7 

( تيوْمَيهْلَايعلَبُ) یکسر الذال (عَذَاَةُ) ای اللہ( اَحَةٌ) ای لا یکلہ الي غیرہ۔ 

قراس دن عف ابی د ےگا یہاں ڑپ زی ہے۔ ا ںکاعذاب نشی ال کا عرا بکوئی وشن اللتھالی الس عزا بک 
- رے کے پ رف سکرےگا۔ 

(و) کذا(لا وثِيٌ) بکسر الثاء (وَتَاقَهُ اَحَةٌ) وفی قراء ة بفتح الذال والثاء فضیر عذابہ و وثاقہ ٭ٴ 
للکافر ؛ والمعنی :لا یعذب احد مغل تعذیبه ولا یوثق مغل ایثاقہ , ٭ 

اد رای طر عکوگ ینیل ا ند ھھےگا یہاں پ اث" یز بر ےا کے با مھ ھ ےکولئی نیک ایک ق رات کے ماق (لفظ وع ب ) 
۴یس پ(فنایژن )نٹ ہز ہے۔اس صورت میں لفظ عذابراورلفا وا ہک فی رکافر کے .لے ہوگی اور سکاسطلب ہے 
اکن س رح کا کون ابدیاجاۓےگا۔ا کی مانن یکو دیا جا گااو جرح کارکوہاندھاجاے گا لک مان یکو 


۴ و٤‎ 


جکی جلالیر شریفے (معغ) (۵ع) : (اب) 


کٹ 3 الْمَطْمیتڈُرے) ازجمی الی رك رَاضیَةً عَرَضِیة ٤‏ (۸))ادخلیٰ فش عمٰدیٰ(م) 
وَاذحلِی جَِيٰ(۳) 


نی باندھاجاےگا- 
( یاایتھا النفس المطئنة) الأمنة وھی المؤمنة ۔ 
ےننس ین ان وان ٹس ١س‏ سے مراد یڈٹس ے_ 
(ارجعی الي رَبَكٍ) یقال لھا ذلك عند الموت ٠‏ ای : ارجعی الی امرہ وارادتہ (رَافيَةٌ) بااثواب 
(مُرْفْيَةٌ)عند اللہ بعملك ؛ ای جامعة بین الوصفین وھا حالان ویقال لھا فی القیامة : 
تم اپے پروردگارکی رف لوٹ آ1 برال سےموت کے وق کہا جا ۓگا]شنی انل س عم اوراس کے اراد ےکی طرف 
ےت ےش کت 
دونول صفا تکا چا ہواورےدوول عال ہیں اور قیاصت کے دن1 ر7 ےگا۔ 
٭ (فادخلی فی) جملة( یِبّادِی) الصالحین . 
تم دافل ہو چاو مر ے نیک بندوں ٹل 
(وادخلی جَتتی) معھم ۰ 
اورقم دا ہو چان کے ساتحمیرکی جنت مل ۔ 


(۸/۸٥۱۷٥. 


گی جلالید شریفے در (م) ۱ 50ب) 
7 بے حم ےد _--_-_ 2ت2 


سور وا پلر 


بد گیا ہے اورا لک یآیات شی ہؤں- 
سم الله الزَّحٰن الرَحِیمِ 
الشرتھالی کے نام سے شرو کرت ہوں جو بڑ امہ بان اورتہایت رق مک رنے والا ے۔ 
لا اقْيمْ بهڈا الیک (وَآَنْتَ ل ' بھلڈا الیل ( هوَوَالِدٍ وََ وَنَد (م) تَفَد عَلَقَ اإنْسَاو فی 


صاوعچھ 


7 5 پر 22 
کیہ اََخحَبٔ ان لن يَقيرَ عَليْه اعذرم 


(لا)زائة( ایم بھڈا البلں)مکة , 
اذا ہ ہے می ا شپریکم ا ھا تا ہوں مین یک کی 
(وََنتَ) یا محمد( حنٌ)حلال ( بھذا البلں) بان یحل لك فتقاتل فیه ء وقد انجز الله له ھڈا الوعد 
یوم الفتح ‏ فالجملة اعتراض ہین المقسم به وما عطف عليه ۔ 
ارم ا ےئم علال ہو جا گے اش ٹس یش تہارے لئ یعلالی ہو جا ےگ اکم اس ٹس جن کک کو اورالڈ تال 
نے کہ کے دن اپے ال وعد ےو پوداکردیا ت2 اب جس یز کے س اجس مکھائ یکفی اور جو اس پرخط فکیامگیااسں کے درمیان یہ 
بل ضرضہوگا۔ 
(ووید) ای آدم ( وَمَا وَنََ) ای ذزیته و ما ببعنی مَن ۔ 
اوروالنی حخرتآ دم یلا کیم ہے اور جوا لک اولا دے شی جوا نکی ذریت ہے۔ یبای پڑ منص ع میس 
ہچ۔ 
(تقَدْ عَلَقنا الانسان) ای الجنس (فی كٌيَں) نصب وشتّۃ یکابد مصائب الدٹیا وشدائد الآخرة . 
جھم نے انسا نکش انسافو کیج سکو پیراکی"اہے۔ مشقت میں ]شی شرت اور ٹ شک دود نیاوی مصاع بکاسامتانھ کہا 
ےاورآ خر تک شدس تکابھی سا من ا ےگا۔ 
(َيَحَبُ) این الانسان ء قَوقٔ قریش > وھو ابو الاشڈین (او : الاقُدَ ء اُسید بن کلدۃ البُمحیء 
رامثالہ) بقوّته( ان)مخففة من الثقیلة واسھا محذنوف ٠‏ ای انه(لن يَقُيرَعَليْه اَحَدٌ) واللّہ قادر عليه 


۴ و٤‎ 


َقُزلُ َفْلکٹ مَلَا لا ۱) تکس ان لَميَرَة َڈہ الم تَجْعَلْ لَْ 
رَشَتَعیْن(ہرَعَدَیْۂ النَجْتیْن() فلا افََحَمْ الْعقَبة0 )وکا ذر3 ما الففار) 


کیادہ تا ےش کیا انسان بکما نکرتا ہے۔ اس سے مرا دق ری کا طا تر زبس ے اور وہ ابوالاغ دن پا اوالاشد 

۲ لا کم )این لد گی ()' ادا لک اڑوک را خر ومراد میں کہا تقو کی و بے پیگتا تا تھاکہ یہال > 
ان' تخخیف کے۔اتھھ سے اونتیلہکی کہ ہےاورا کا اس محذوف ہے۔ لشفی وو ایبا ہا پکوئی قاوریں ہو گاج 
اتال ای پ ند رت ءگتاے۔ 

( یَقُولُ اَملَت) علی عداوۃ محمد( مَالَالیدَاً) کٹیرّا بعضہ علی بعض ۱ 

دو یکپناے میں نے ضا ئع کر دیا ے شی خضرست رفا کی عداوت یی ای اکیاے۔ بہت سے ما لکوشنی جکشرت ما لکو۔ 

( اَيَحْسَبُ اآن) ای انه(لَوْ يَرَه اَحَنٌ) فیا انفقه فیعلم قدرہ؟ واللّہ عالم بقدرہ وائە لیس ما یتکٹر 
بە ومجازیه علی فعله الَّیء. 

کیادہ یھت ہے ا ےو یی در ہا لشفی اس تچ کوجددوخر کرد ہے ۔صرف ودی ا کی مقدار جا ضا ہے عالاکلہ الد 
تا بھی ا سک مقدار جانا ہے اورانڈدتھالی می با تجھی جا ضا کے دہ مال زیادہجھینئیس تھا ا ورائلدتالی ال کے ال بر ےکن لکابدلہ 
اسےترورد ےگا 

( اَلَو نَجْعَل) استفھام تقریر ای جعلنا (لَه عَين 

رر ارت ےھٗسنھقتہ 

(وَيَانا وَعَفیِن) 

اورز پان اورروہوف 

( وھدیناہ النجدین) ؟ بنا لە طریق الخیر والشر ۔ 

درم نے دوا مکی ہوئی بیو ںکی طرف ا کی رجخمائ یکی ےشن ہم نے اس کے لے چھلاکی اور برائی کے راس ےکو مان 
کآردڑے۔ 

(َلا) فھلا( اقتحم العقبة) جاوزھا ؟۔ 

پچ رکیوں دو لھا یکوکہوزکی لکرا۔ ]شی اس ےآ کی سک رجا تا۔ 

(وَمَا ادرك) اعلبك (مَا العقبة) التی یقتحبھا تعظیاً لشاتھا ؛ والجملة اعتراض . وبیٔن سبب 
جوازھا بقوله : 


او ھی ںکیاپاال یہی ںس نے بتانا ہے مھا یکیاہجے سے دہ دشوارسکعد ہا ہے۔ بیہاں اس کھاٹ کی اہی ت کا ہا رکرنا 


(۸/۸۱۷ )5٢. 


کی جلالیں شریفق۔ بعری) (000)__ (اقاب) 


قَ رََيَے(۷ )او اِطعمٌ فی وم ذڈیٰ مَسغبق(ہ ما 7 مَقَرَبَےِ ()ا مِسْکیتا 7 مر "0 

گان اَمَو وََوَاصَو شر روَا بِالَْرعَمَة ره أركيكَ اح العَِعودہ) 

لین رز لیت هُم اَسْحبُ مود 

یتہج ےت ہے ے ہے اعت 
مقصود ہے اور میمت مہ ہےاورائس کے جواز کے سی بکوان الفا ظط میا نکامگیا( جوا یآیت بش ے ) 

(فَك رَكَة) من الرق بان یعتقھا ۔ 

دورد نکوزاوکر ہے .شی فلائی سے لوا ںکراےآزاوکرد اہ ے_ 

( ا اطعام فی يَوُم وی مَسْقَبَة)مجاعة ‏ 

بانچ خی یی بھوک وانےو نکھا اکھطا اے۔ 

( يَيا دا مَقَرَيَةَ) قرابة۔ 

اٹ مکوجوق سی رش دارہ وی ننس کے ساتھورختے داری ہو 

(اأ سینا ا مَعْرَيََ) ای لصوق بالتراب لفقرہ ٠‏ وفی قراء ة بدل الفعلین مصدران مرفوعان 
مضاف الاوّل لرقیة ؛ ومنون الٹانی ٭ فیقدر قبل العقبة اقتحام ۔ والقراء ة المذکورۃ بیانہ . 

ا ہے سکی نکو ہی والا ہوتنی جوا پق فرب تک دجہ ےم ی کے ساتھ لا ہواہواورایک قراُت کے مطا بی دوفو تلو ںکی 
گر دومصدر ہیں اوران دوفو ںکوم رف٠‏ پڑھاگیا ہے۔ پیل والا رقہکی رف مضاف ہے اوردوسرے پت بن ڑگ گنی ہے قذ اب 
یہاں لخظالتقبہ سے پیل نا ممحذوف مان جات ےگا اور نرکود ور ات ا لکا ان ہوگی- 

(ثوَ كَان) عطف علی اقتحم و ٹم للترتیب الذکری ؛ المعنی کان وقت الاقتحام (مِنَ الذین ءٴامَنُواٌ 
َتَوَاصَوْاٌ) اوصی بعضھم بعضاً (بانصبر) علی الطاعة وعن المعصیة (وَنَوَاصَوْاْ بالبرحمة) الرحمة علی 
العلی 8 
نر کلف لہ انا پر ورام ترتیب کے لے ہے اور یکا مطپوم یپ ہے جس وقت اقم ہواس وبت ابیان 
دالے ایک دو ےکوی رک رن یوق رر ہیں۔ ال تا یکی خر مانبرداری پگناہوں نے پچ پراور ایک وو ےلورمشت 
رن انف نکرتے ہیں ۔ سی قلوق پ رح تکرن کی۔ 

( اوللك) الموصوفون بھذہ الصفات ( اصحاب البیںنة) الین ۔ 

دولو تی جولوگ ان صفات ےت ہیں دو دانمی رف دا لے ئیں۔ 

( والذین كَفَرْوا بئایاتنا ُم اصحاب الككة) الشمال ۔ 

دولوکجنپوں نے ہار یآیات کا ریا ,ا میں طرف دالے ہیں 


2 و٤‎ 


مگی جلالیر شریف (۶ع) (ع) الات 
و ظا غین 2ے فقضے-۔۔سےسس سے 


وؤئہ۔۔ 


َلَيهِمْ تر مُزْصَتَفد ۳( 


( عَلَْھْ تار هُوْصَنَةٌ) بالھمزۃ والواو بدله ؛ مطبقة ۔ : 
انلوگیں تہ ددرت ہگ ہوگی کے ساتھھ ہے اورا کا بی ہے تی ایک دوسرے کےاو یر یچ ہوکی 00 


تعوی 4 


سور جح 
بکورۃ ےا کاچھد اتا تہیں۔ 
بشم اللہ الّحْيٰنِ الَزَّحِیْمِ 
اتا ی ےا 70 رتا ہوں جوبڈ ار پان اورتہا یتر کر نے وا کات 
َال وَسْحھَا0وَالَْمَر إِذَا تَلهَا(ء)ر نار ِا جَلك( و الیل یکا َهشٰفَا(وَالسَمَاءِ 


وَمَا بَسْهَا(ہ) 


(والشس وضحاھا) ضوٹھا۔ 

ود حاورا کی دجو پ میرف یک یئم ے۔ 

( والقر إِذّا تلاھا) تبعھا طالعاً عند غروبھا ۔ 

اور چا نشم بے جب د اس کے تچچآ نے شی ا کی یرد یر ےشن اس کےنھروب ہونے کے وقت ووطوغ ہو 
جاۓ۔ 

( والٹھار اِا جلاھا ) بارتفاعه . 

اور نک ام ےجب دداسے ررش کرد ےمشنی سور کے بلندہونے سے ودوراشن ہوجاے- 

( والیل ِ٥ا‏ یغشاھا ) یغطیھا بظلمته ؛ و( اذ١)فی‏ الثلائة لمجرد الظرفیة والعامل فیھا فعل القسم . 

اوددا کم بے جب دہ اسے ڈھانپ نے۔ شف ای تار بی کے ذر بی اے ڈھانپ نے۔ ان نو ہوں پرلفظ اذا 
صرف نگ رفیت کے لے بےاوراس میک لکرنے والی تح مکائئل ہے۔ 

( والماآء وَمَا بناھا)۔ 


۷۸۷۷۸۷۶۲۸. 


ئک جلالید شریف (مغ) (۳) لنٹ 

رض وا عدھكا() َتَفُی وا رھ اَاليَعَهَا فُمْْرَھا رَتفوقا (ہبقذ الع تن 

َکیارہ وَقَّ عَابَ مَنْ دَمْهَا(ء)كَلَبَْتَرْۂُ بِطَفقَا (ماؤ اٹ اَمْقْهَا ء) لال لَهُم 

رَسُولَ اللٰهِ تَا الله رَمفيَس ۱ 

ىہ تھے سے بے ری لیے 

اوآ حا نکمم ہےاوراسے بانے وال ےک ام ے۔ 

( والارض وَمَا طحاھا) بسطھا ٠‏ 

اور یی نتم ہےادراسے بھانے وال تی بچھیلانے وا لٹ کیم ہے۔ 

(وََفُس) بعنی نفوس(وَمَا سواھا) فی الخلقة وما فی الثلاثة مصدریة او ببعنی من ۔ 

او کم ہے بیفقویں کسی میں ہے اود کیم ےج نے اسے برابرکیا ہتفای ہس برابرکیاہے ان تیوں 
می استوال ہونے ولا لف مایا2 مصدری ہے یا صن “می ہی ہے۔ 

(فَالهَمَهَا تُجْورَمَا وتقواھا) بیّن لھا طریقی الخیر والشر ٠‏ واخر التقوی رعایة لرؤوس الاّی ؛ 
وجواب القسم : 

رای نے انس کے تو راودائ کی پ ہی زگارییکواسل شی الہ مکیاش]شنی ال نے ارٹٹس کے لے بھلائی اور برائی کرات کو 
میا نکردیا۔ ہا تق کو بعد می اس لع ذکرکیا کیا ے٣‏ کرات کے اخقام(کے وز نکا خیال رکھا جا کے )ان تما م نمو ںکا 
شاب ب ہے۔(جواگیآیت یں ڈگورے) : 

(قَذ اْلَم) حذفت منه الام لطول الکلام ( مَن زکاھا ) طھرھا من الذنوب ۔ 

دش کامیاب میا یہاں سل گاحذ فکردیاگیاہے ‏ ک یکلام لویل نہوجاے .جس نے اکا کیک راتس 
نے اس ےکنا ہول ے پا گکریا۔ 

( وق حَابٌ) خسر (مَن ساھا) اخفاھا بالىعصیة ۔ واصله دسھا اہدلت السین الفائیة الفاً تخفیفاً ۔ 

انس پر بادہوگیالشن ضمارےکا شکار ہویش نے اسے چپادیاشن یکنا ہوں کے ذر یت ا سے پوشید 1کردیا۔ بر اصل 
لققلاد سنہاتھ۔ال می دوسرکی اک اح تبدی لکردیاگیا نیف ہو جاے_ 

( كّيَتتُوه)رسولھا صالحا( بطغواھا) بسبب طفیاتھا۔ 

تھزدنے اپے رسول حقرت سار ےا کیککذ ی بک ابی سی کے ساتھشی ابی مرش کی وج ے۔ 

( ا انبعٹ) اسرع ( اشقاھا) واسمہ(قدار) الی عقر الناقة برضاهر . 

جب پلا شی زی سے چان کابد نشم ج کا ار کان لوگ ںکی رض من کی وج سے ا اپ کے پاؤں 
کاٹادے۔ 


عو ویر چٹےوووویچج چھےستتا 
٤و‏ ۱ 


بی جلالید شریف_ (۶<غ) (۲۱ع) (5اب) 


بب تبتمےتتسصتسصیتست 


سے 5ورو وو ۔8ط*۔ 


وه فعقروْ وْهَا فَدمْدَ مُتمَ عَلَيْهِم رَْهُمْبدَنْيھِم فَسَزقاء) ولا يَعَاف عُفْہارں 


قال تهُر رَسُولْ اللله) صائم(نَاَة اللّہ) ای ذردھا (وسقیاھا) شربھا فی یومھا وکان لھا یوم وٹھو 
یوم ۔ 

و ال کےرسول حخرت صاع اانے ان کہا بپالل کی اوڑٹی ہے اسےبچھوڑ دواورا/ اس کے بین ےکوی مور دو نی انس 
کےاپیٹنسول دن پٹ ےکیچوڑد۔ا لک دجہ بارش کے لے ای سو دن ھا۔ باقی سب ازکویں کے لے یک 
خی دن تھا_ 

(نَكْذَبُوهٌ) نی قولہ ذلك عن الله المرتب عليه نزول العذاب بھم ان خالفوہ (تعقَرُوقَا) قدوم 
لیسلم لھمر ماء شربھا (َتحْدم) اطبق (عَلَيهمرَبّهْمْ) العذاب (يدَتیھمُ قسوافا) ای الیمدمة علییم ٠‏ 
ای عمھم بھا فلم یفلت من احد ۔ 

قراخیوں نے حضرت صاغ فلا ک کی بکی ص۶پ 98 "0" 
سج ان پرخراب نازل ہوگا اکر دولوک حرے ماج نِا کی خالفتکر یں گے قذ اناو نے اس اٹ یکوماردیا .وج- 
کردا کیا کے پٹنےکا یی الن لو کو جا تد تہسان پران کے پروردگارنے عاب :از لکیاان ا 
گیا دج سے اوراسے برا کرد ]کی ال تید رتبیکان برا کیا گوداان۔ سب یعاہ دی ہو ما ا رائنں میں ہے لوہ نی ایک یمیس 
ستا۔ 

(وَلّا) بالواو والفاء(يحَاف) تعالی ( عقباھا) تھا ۔ 

ورای نے اس کے ج ےکی انس کے بح دکی صورت عا لکا خوف ا کیا. ں نول رن“ موقر ہہ 


(۸۸۷۱۷۱٥. 


من جلالید شریف_ (۶مغ) ۲ع) ْ (6ب) 


سور ١ا‏ :- 


یگ ہے اودال می ای سآیات ہیں 


سم الله الّحٰنِ الَّحیْمٍ 
ارتا ی کے :ام سے رو کرت وں جو بڑ امہ ربان او رفا یتر مرکرنے والا ے_ 
ليلد َفٰی 0ہو اھر إِ٥ًا‏ تَعَلّی () وَمَا عَلق لُگ وَالأنٹی ٥(‏ اق سَفَیکم نمی (ہ) 
اکا مَنْ آغظی و اتقی(ہ) 


( والیل إِدّا یغشی) بظلمته کل ما ہین السماء والارض . 

با کیم بے جب دہ بچھاجاۓ شی انی تار بی کےساتحھ چھا جائے اود برا چز یر چو لن اورز لن کے درمان ہے۔ 

( والٹھار ادا تجلی) تکشف وظھر و( اذ١)‏ فی الموضعین لمجرد الظرفیة والعامل فیھا فعل القسم. 

ارد نگم ہے جب ددرشن ہوجاۓ لڑقی جب دہ داش کردے اورنا پرکردے بیہاں پردوٹوں مہ بلط اذ اظرفیت کے 
30 تعال ہوا ےاور یہاںئُ لکر نے والی چٹ مکاٹل ہے۔ 

(وَمَا) بعنی من ار مصدریة (حَلَق الذکر والانٹی) آدم وحوّاء وکل ذکر وکل انٹی ؛ والخنٹی 
اامشکل عندتا ذکر او انٹی عند الله تعالی ؛ فیحنث بتکلیںە من حلف لا یکلم ذکراُولا انٹی ۔ 

و مان کے جم ٹس ہے بامصددیہ ہے جس نے مکراود موم ثکوپیراکیا می حطر تآدمعلپااورسیدوتوا لک 
ید اکیاادہ پر دکراور پرسوثف جے ہم پل اکھت ہیں در نہ اتال یک بارگاوٹش مک یام وف ۔ا کی دی ہہ ہےاکرکوئ نیشم 
اٹھا کرد کی نرک رای مونث کے ساتکلام م۲ کر ےگا( گیڈڑے کے س اتھکل مکرنے سےا کات ٹوٹ جا ئےگیا۔ 

( ان سَعْيْكْم) عملکم (لڈتی )مختلف فعامل للجنة بالطاعة وعامل للتار بالبعصیة ۔ 

بے شک ہار عکوششل لی تہ راح لختلف صورقوں میں ہے۔ ہکلک فرمانبرداریکیشکل میں ججنت کے لے لکرتے 
ہیں اور یلو گکگنا ہو ںکیشکل می ںچ نم کے لے ےل کر تے ہیں۔ 

(قَامَا مَنْ اعطی) حق اللہ( واتقی) اللہ ۔ 

اوج الڈدتعائی کےت نیکوادا کرد تا اورالل تعالیٰ ےڑرتا ے۔ 


٣ و٤‎ 


جکیں جلالیر شریف (<غ) (۶۲۰۳۴) (ااب) 
وَصلَق بالخُسی ()لْسَتْیَيْرُۂُلِلیُشری (ے از اما مَنْ ٥‏ یَجْل وَاَْعٌی(ہ زَ کات 
بالْحُسْنی (ہ) فَسَنْیَيَِرْ لِلُشری (ہ) وَمَا يْغْيِیْ عَنهمَالّة اذا تَرَڈی(ى ان عَليمَا لَلهٰدی رں 
وَان ك لَلاخرَةً وَاُْزلیرس َانذَرْنكُمْ تارا تَلَظّی(ء) 


( وَصَنَّْباتحسنی) ای بلا اله الا الله نی الموضعین ۔ 
اور چھائی شی لا الہ الا ال کی تقمد ا کرتاہے دوفو مہ بر می مرادے۔ 
( ره للیسری)للجنة ۔ 
3اس کے مل ےآ سان یکی شی جن تکوا سا نکردرسی گے۔ 
(وََمّا من بَججلَ) بحق الله( واستغنی) عن ثوابه ۔ 
اور وٹ الطدتھا لی کن کے بارے می پل ےکام نے اوراس کے اب سے بے نیا نکی اغقیارکر نے۔ 
(وَكَاّبَ بالحسنی ). 
اوراچھاکئی ( شی لا الال ال )کیگز ی بگڑے۔ 
(قسَكیسَرٰةْ)تھیئہ(للسری)للتار ۔ 
2 ای کے مل ےسا نکر دی گےینی ہم اس کے لے تارکردیں کے یکول یپ مکو۔ 
(وَمَا) نافیة( یيعْْيى عَنْةمَالة ِا تردی) فی النار ۔ 
اورا کامال اس کےکوئ یکا می سآ گا جب د ڑم میلک جا ۓےگا۔ 
(كَّ عَليْنَا للھدی) 'عبرین طریق الھدی من طریق الضلال لیینٹل امرنا بسلوك الاول وٹھینا عن 
ارتکاب الٹانی . 
بے ئگ ہدایت کے بارے میس جانا ہمارے ذ سے ہے ڑکگمرا بی کے راس کے متا لے ئن کے راس ےکوواس کرد ینا 
٢‏ اکہ پیل رات پر لکردہآدی ہار ےا ام پشل پیر ہو کے اود ہم نے دوس ے کے ارقاب سے کیا ے۔ 
(وَِن نَا لَارَة والاولی) ای الدنیا ذبن طلبھما من غیرنا فقد اخطا . 
اورآخرت‌اور پ دای شنی دنیاہمار ہی ہیں تق جڈشٹل ہمارےعلاد وی اور ے ان دولو ںکوطل بکرتا ےڈا یکر ے۔ 
(نَاننرتكُمُ) خوعکم یا اھل مکة (ذراً تلظی) بحذف احدی التاء ین من الاصل وقریء ( تعلظی ) 
بٹبوتھا ١ای‏ تتوقں . 
3ھ ہیں ڈدا اہو ں شی اےائ لکک ہر ین می نر۰٠‏ رکرد ا ہوں۔ ا ںآگ سے نزک رقی ہے۔ یپا پرایک ا 
گووز ف/دیاگیا ہے۔ائ ل سے اودرای کےشمو تک ا۱ دم تک جال ہے۔ شی ہآ اکٹ ریے۔ 


(۸۸٥۱۷ )5٢.0 


کت جلالیں شریفے (س2) (۲۳م) 2 (5اب) 


سرٗھطےے 


×يَمْدپا 7 اق ى(۵) 8 21 زی رَتَيمَکھ الاتقی (ءا)الَذْیْ بُ يُرْتَیْ مَالهُ 
گی(6۸ وَمَا لد عِنْذَه مِن ز نعَمَة نی 6 ايتَفَاء ٤‏ وج ره اغلی (×اوَلَسَوف بَ يَزصٰی(م) 


ا یصلاھا) یدخنھا ( لا الاشقی) ا ببعنی الشقی ۔ 

ا کک جیس پنےا یشنی اس میس داش لہ یس ہہوگا۔ -۳ما سوا ال پٹ کے جو بدینتہ ہو یك کی میس ہے۔ 

00 الٹبي ( وتولی) عن الایىان وھذا الحصر مؤول لقوله تعالی ( وَیَغفْرْ مَا ُونَ ذلك لن 
خاءٗ ) (4:48) فیکون البراد الصلی البؤید ۔ 

نی نے نیک یگل ی بک اورایمان سے م فہک رلیا۔ اس تع کی تاد لکی جات گی ۔ اتال کے الف مان کے ذر لیے وہ 
ناس کےطاددت چا ہے اگ کی مغفرتک رکا ہے ۔اہذادوزرغ میں داشل ہونے سے مرادیہ کے دہ اس یش بمیشہرد ےگا۔ 

) َسَيْكنَيِهَا) یبعد عٹھا ( الاتقی) بمعنی التقی . 

اوراسل سے نے جا ۓگا شی دور ہوگا ۔ پر ینزگارنس می لق کےکع می سے۔ 

( ادنی يُوْتی مَانَةُ یتزکی )مت کیا بە عند اللہ تعالی بان یخرجه لله تعالی لا ریاء ولا معة فیکوں 
زاکیاً عند الله تعالی ؛ + وھذا نزل فی الصدیق رضی الله تعالی عنه لیا اشتری بلاّٰا المعذب علی ایمانہ 
واعتقه ؛ فقال الکفار انبا فعل ذلك لیں کانت له عندہ فنزلت ۔ 

جھ پاکی زگی کےتصول کے لئ ابنامالد نا ہے۔ لیف ا مل کےذر ہی اللہ تھا کی بارگا ہبیش پاک زگ یبھی حاص لک ر لیا ہے 
د وا ما لکواٹ تھالی کے لئ خر کرت ہے۔ دکھادے کے لئ اورشہرت کے ل کی کرت تذا تل کی بارگا ٹس ایز ہو جاتا 
ہے۔ یآ یت جفرت اوک رد بی ٹن کے بارے میں نازل ہوئیتھی ۔ جب انہوں نے حضرت بلال ڈ کوخر یدلیا تھا ج نہیں 
ایمان لان کی دجہ سے ماب دیا جا تاتھااورانہوں نے ححضرت بلال ٹل کو زارکردیا تھا ھکغار نے بیکہاتھ اک ابوبکر نے ایا ال 
سا کیا ہے بلای نے اس پرکوٗی اسا نکیا ہوگا تذ اس بارے میس سیآ یت نازل ہوئی ۔( نی اگ ی1یت نازل ول ) 

حو ۳ تجزی)۔ ”ایا پر پھاصال نیش باج کا بلدد یا جاے' 

)ا )لکن فعل ذلك .( ابتغء وَچُو رَبّه الاعلی) ای طلب ثواپ اللہ ۔ 

الا نی اس نے ایا ال سل کیا ہے ناک اپ بلندد برق پروردگارکی رضا حاص لکر نے۔ ]شی اڈ تعالی کے اج وق ا بک 
طلب ٹل ای اگیاے۔ 

(ورق یرضی) بما یُعطاہ من الثواب فی الجنة ؛ والاأیة تشىل من فعل مٹل فعله رضی الله تعالی 
عنه فیبعں عن النار ویٹاب . 

تو وہعنقریب راشی ہو جا ۓگا نی دو اسے جنت یس ال کا تاب عط اکر ےگا اور بیآیت ہراکینئش کے لے ہے جھ 
جحخرت ابو لیے اعما لک ےگا۔ دوج یچ نم سے دورہوجا ےگا اورا۔ ےبھی اب لےگا۔ 


(۸۸۷۸۷۱۷٥٠.